حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ عَيْزَارٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ، يَقُولُ أَخْبَرَنَا صَاحِبُ، هَذِهِ الدَّارِ ـ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ ـ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ قَالَ ” الصَّلاَةُ عَلَى وَقْتِهَا ”. قَالَ ثُمَّ أَىُّ قَالَ ” ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ ”. قَالَ ثُمَّ أَىّ قَالَ ” الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ”. قَالَ حَدَّثَنِي بِهِنَّ وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي.
ہم سے ابو الولید ہشام نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، انہوں نے کہا کہ مجھے ولید بن عیزار نے خبر دی ، کہا کہ میں نے ابوعمرو شیبانی سے سنا ، کہا کہہمیں اس گھر والے نے خبر دی اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے گھر کی طرف اشارہ کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اللہ تعالیٰ کے نزدیک کو ن سا عمل سب سے زیادہ پسند ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ وقت پر نماز پڑھنا ۔ پوچھا کہ پھر کون سا ؟ فرمایا کہ والدین کے سا تھ اچھا سلوک کرنا ، پوچھا پھر کون سا ؟ فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ان کاموں کے متعلق بیان کیا اور اگر میں اسی طرح سوال کرتا رہتا تو آپ جواب دیتے رہتے ۔
Narrated Al-Walid bin ‘Aizar:
I heard Abi `Amr ‘Ash-Shaibani saying, “The owner of this house.” he pointed to `Abdullah’s house, “said, ‘I asked the Prophet (ﷺ) ‘Which deed is loved most by Allah?” He replied, ‘To offer prayers at their early (very first) stated times.’ ” `Abdullah asked, “What is the next (in goodness)?” The Prophet (ﷺ) said, “To be good and dutiful to one’s parents,” `Abdullah asked, “What is the next (in goodness)?” The Prophet (ﷺ) said, “To participate in Jihad for Allah’s Cause.” `Abdullah added, “The Prophet (ﷺ) narrated to me these three things, and if I had asked more, he would have told me more.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 1
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي هِشَامٌ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ قَدِمَتْ أُمِّي وَهْىَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ وَمُدَّتِهِمْ، إِذْ عَاهَدُوا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَعَ أَبِيهَا، فَاسْتَفْتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ وَهْىَ رَاغِبَةٌ {أَفَأَصِلُهَا} قَالَ “ نَعَمْ صِلِي أُمَّكِ ”.
اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے ہشام نے بیان کیا ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیری والدہ مشرکہ تھیں وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریش کے ساتھ صلح کے زمانہ میں اپنے والد کے ساتھ ( مدینہ منورہ ) آئیں ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے متعلق پوچھا کہ میری والدہ آئی ہیں اور وہ اسلام سے الگ ہیں ( کیا میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں ؟ ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اپنے والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کرو ۔
Narrated Asma’:”My mother who was a Mushrikah (pagan, etc.), came with her father during the period of peace pact between the Muslims and the Quraish infidels. I went to seek the advice of the Prophet (ﷺ) saying, “My mother has arrived and she is hoping (for my favor).” The Prophet (ﷺ) said, “Yes, be good to your mother.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 73, Hadith 9
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي النَّجْوَى قَالَ “ يَدْنُو أَحَدُكُمْ مِنْ رَبِّهِ حَتَّى يَضَعَ كَنَفَهُ عَلَيْهِ فَيَقُولُ عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا. فَيَقُولُ نَعَمْ. وَيَقُولُ عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا. فَيَقُولُ نَعَمْ. فَيُقَرِّرُهُ ثُمَّ يَقُولُ إِنِّي سَتَرْتُ عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا، فَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے ، انہوں نے قتادہ سے ، انہوں نے صفوان بن محرز سے کہایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا تم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کانا پھوسی کے بارے میں کیا سناہے ؟ ( یعنی سرگوشی کے بارے میں ) انہوں نے کہا آنحضرت فرماتے تھے ( قیامت کے دن تم مسلمانوں ) میں سے ایک شخص ( جو گنہگار ہو گا ) اپنے پروردگار سے نزدیک ہو جائے گا ۔ پروردگار اپنا بازو اس پر رکھ دے گا اور فرمائے گا تو نے ( فلاں دن دنیا میں ) یہ یہ برے کام کئے تھے ، وہ عرض کرے گا ۔ بیشک ( پروردگار مجھ سے خطائیں ہوئی ہیں پر تو غفور رحیم ہے ) غرض ( سارے گناہوں کا ) اس سے ( پہلے ) اقرار کرا لے گا پھر فرمائے گا دیکھ میں نے دنیا میں تیرے گناہ چھپائے رکھے تو آج میں ان گناہوں کو بخش دیتا ہوں ۔
Narrated Safwan bin Muhriz:
A man asked Ibn `Umar, “What did you hear Allah’s Messenger (ﷺ) saying regarding An-Najwa (secret talk between Allah and His believing worshipper on the Day of Judgment)?” He said, “(The Prophet (ﷺ) said), “One of you will come close to his Lord till He will shelter him in His screen and say: Did you commit such-and-such sin? He will say, ‘Yes.’ Then Allah will say: Did you commit such and such sin? He will say, ‘Yes.’ So Allah will make him confess (all his sins) and He will say, ‘I screened them (your sins) for you in the world, and today I forgive them for you.”‘
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 96
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ الْقَيْسِيُّ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ، كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَاعِفٍ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ، أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ كُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ ”.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم سے معبد بن خالد قیسی نے بیان کیا ، ان سے حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ نے بیان کیانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت والوں کی خبر نہ دوں ۔ ہر کمزور و تواضع کرنے والا اگر وہ ( اللہ کا نام لے کر ) قسم کھا لے تو اللہ اس کی قسم پوری کر دے ۔ کیا میں تمہیں دوزخ والوں کی خبر نہ دوں ۔ ہر تند خو ، اکڑ کر چلنے والا اور متکبر ۔
Narrated Haritha bin Wahb:
Al-Khuzai: The Prophet (ﷺ) said, “Shall I inform you about the people of Paradise? They comprise every obscure unimportant humble person, and if he takes Allah’s Oath that he will do that thing, Allah will fulfill his oath (by doing that). Shall I inform you about the people of the Fire? They comprise every cruel, violent, proud and conceited person.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 97
وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ كَانَتِ الأَمَةُ مِنْ إِمَاءِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَتَأْخُذُ بِيَدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَتَنْطَلِقُ بِهِ حَيْثُ شَاءَتْ.
اور محمد بن عیسیٰ نے بیان کیا کہ ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو حمید طویل نے خبر دی ، کہا ہم سے انس بن مالک نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق فاضلہ کا یہ حال تھا کہ ایک لونڈی مدینہ کی لونڈیوں میں سے آپ کا ہاتھ پکڑ لیتی اور اپنے کسی بھی کام کے لئے جہاں چاہتی آپ کو لے جاتی تھی ۔
Anas bin Malik said, “Any of the female slaves of Medina could take hold of the hand of Allah’s Messenger (ﷺ) and take him wherever she wished.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 97
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَوْفُ بْنُ مَالِكِ بْنِ الطُّفَيْلِ ـ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ وَهْوَ ابْنُ أَخِي عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لأُمِّهَا ـ أَنَّ عَائِشَةَ حُدِّثَتْ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ قَالَ فِي بَيْعٍ أَوْ عَطَاءٍ أَعْطَتْهُ عَائِشَةُ وَاللَّهِ لَتَنْتَهِيَنَّ عَائِشَةُ، أَوْ لأَحْجُرَنَّ عَلَيْهَا. فَقَالَتْ أَهُوَ قَالَ هَذَا قَالُوا نَعَمْ. قَالَتْ هُوَ لِلَّهِ عَلَىَّ نَذْرٌ، أَنْ لاَ أُكَلِّمَ ابْنَ الزُّبَيْرِ أَبَدًا. فَاسْتَشْفَعَ ابْنُ الزُّبَيْرِ إِلَيْهَا، حِينَ طَالَتِ الْهِجْرَةُ فَقَالَتْ لاَ وَاللَّهِ لاَ أُشَفِّعُ فِيهِ أَبَدًا، وَلاَ أَتَحَنَّثُ إِلَى نَذْرِي. فَلَمَّا طَالَ ذَلِكَ عَلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ كَلَّمَ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ، وَهُمَا مِنْ بَنِي زُهْرَةَ، وَقَالَ لَهُمَا أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ لَمَّا أَدْخَلْتُمَانِي عَلَى عَائِشَةَ، فَإِنَّهَا لاَ يَحِلُّ لَهَا أَنْ تَنْذُرَ قَطِيعَتِي. فَأَقْبَلَ بِهِ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ مُشْتَمِلَيْنِ بِأَرْدِيَتِهِمَا حَتَّى اسْتَأْذَنَا عَلَى عَائِشَةَ فَقَالاَ السَّلاَمُ عَلَيْكِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، أَنَدْخُلُ قَالَتْ عَائِشَةُ ادْخُلُوا. قَالُوا كُلُّنَا قَالَتْ نَعَمِ ادْخُلُوا كُلُّكُمْ. وَلاَ تَعْلَمُ أَنَّ مَعَهُمَا ابْنَ الزُّبَيْرِ، فَلَمَّا دَخَلُوا دَخَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ الْحِجَابَ، فَاعْتَنَقَ عَائِشَةَ وَطَفِقَ يُنَاشِدُهَا وَيَبْكِي، وَطَفِقَ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ يُنَاشِدَانِهَا إِلاَّ مَا كَلَّمَتْهُ وَقَبِلَتْ مِنْهُ، وَيَقُولاَنِ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَمَّا قَدْ عَلِمْتِ مِنَ الْهِجْرَةِ، فَإِنَّهُ لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ. فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلَى عَائِشَةَ مِنَ التَّذْكِرَةِ وَالتَّحْرِيجِ طَفِقَتْ تُذَكِّرُهُمَا نَذْرَهَا وَتَبْكِي وَتَقُولُ إِنِّي نَذَرْتُ، وَالنَّذْرُ شَدِيدٌ. فَلَمْ يَزَالاَ بِهَا حَتَّى كَلَّمَتِ ابْنَ الزُّبَيْرِ، وَأَعْتَقَتْ فِي نَذْرِهَا ذَلِكَ أَرْبَعِينَ رَقَبَةً. وَكَانَتْ تَذْكُرُ نَذْرَهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَتَبْكِي، حَتَّى تَبُلَّ دُمُوعُهَا خِمَارَهَا.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے ، کہا مجھ سے عوف بن مالک بن طفیل نے بیان کیاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے مادری بھتیجے تھے ، انہوں نے کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کوئی چیز بھیجی یا خیرات کی تو عبداللہ بن زبیر جوان کے بھانجے تھے کہنے لگے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ایسے معاملوں سے باز رہنا چاہیئے نہیں تو اللہ کی قسم میں ان کے لئے حجر کا حکم جاری کر دوں گا ۔ ام المؤمنین نے کہا کیا اس نے یہ الفاظ کہے ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ جی ہاں ۔ فرمایا پھر میں اللہ سے نذر کرتی ہوں کہ ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے اب کبھی نہیں بولوں گی ۔ اس کے بعد جب ان کے قطع تعلقی پر عرصہ گزر گیا ۔ تو عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے لئے ان سے سفارش کی گئی ( کہ انہیں معاف فرما دیں ) ام المؤمنین نے کہا ہرگز نہیں اللہ کی قسم اس کے بارے میں کوئی سفارش نہیں مانوں گی اور اپنی نذر نہیں توڑوں گی ۔ جب یہ قطعی تعلق عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے لئے بہت تکلیف دہ ہو گئی تو انہوں نے مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن اسود بن عبد یغوث رضی اللہ عنہم سے اس سلسلے میں بات کی وہ دونوں بنی زہرہ سے تعلق رکھتے تھے ۔ انہوں نے ان سے کہا کہ میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کسی طرح تم لوگ مجھے عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں داخل کرا دو کیونکہ ان کے لئے یہ جائز نہیں کہ میرے ساتھ صلہ رحمی کو توڑنے کی قسم کھائیں چنانچہ مسور اور عبدالرحمٰن دونوں اپنی چادروں میں لپٹے ہوئے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو اس میں ساتھ لے کر آئے اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے اندر آنے کی اجازت چاہی اور عرض کی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ، کیا ہم اندر آ سکتے ہیں ؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا آ جاؤ ۔ انہوں نے عرض کیا ہم سب ؟ کہا ہاں ، سب آ جاؤ ۔ ام المؤمنین کو اس کا علم نہیں تھا کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بھی ان کے ساتھ ہیں ۔ جب یہ اندر گئے تو عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما پردہ ہٹا کر اندر چلے گئے اور ام المؤمنین رضی اللہ عنہا سے لپٹ کر اللہ کا واسطہ دینے لگے اور رونے لگے ( کہ معاف کر دیں ، یہ ام المؤمنین کے بھانجے تھے ) مسور اور عبدالرحمٰن بھی ام المؤمنین کو اللہ کا واسطہ دینے لگے کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے بولیں اور انہیں معاف کر دیں ان حضرات نے یہ بھی عرض کیا کہ جیسا کہ تم کو معلوم ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلق توڑنے سے منع کیا ہے کہ کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ کسی اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ والی حدیث یاد دلانے لگے اور یہ کہ اس میں نقصان ہے تو ام المؤمنین بھی انہیں یاد دلانے لگیں اوررونے لگیں اور فرمانے لگیں کہ میں نے تو قسم کھا لی ہے ؟ اور قسم کا معاملہ سخت ہے لیکن یہ بزرگ لوگ برا بر کوشش کرتے رہے ، یہاں تک کہ ام المؤمنین نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے بات کر لی اور اپنی قسم ( توڑ نے ) کی وجہ سے چالیس غلام آزاد کئے ۔ اس کے بعدجب بھی آپ یہ قسم یاد کرتیں تو رونے لگتیں اور آپ کا دوپٹہ آنسوؤں سے تر ہو جاتا ۔
Narrated `Aisha:
(the wife of the Prophet) that she was told that `Abdullah bin Az-Zubair (on hearing that she was selling or giving something as a gift) said, “By Allah, if `Aisha does not give up this, I will declare her incompetent to dispose of her wealth.” I said, “Did he (`Abdullah bin Az-Zubair) say so?” They (people) said, “Yes.” `Aisha said, “I vow to Allah that I will never speak to Ibn Az-Zubair.” When this desertion lasted long, `Abdullah bin Az-Zubair sought intercession with her, but she said, “By Allah, I will not accept the intercession of anyone for him, and will not commit a sin by breaking my vow.” When this state of affairs was prolonged on Ibn Az-Zubair (he felt it hard on him), he said to Al- Miswar bin Makhrama and `Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin ‘Abu Yaghuth, who were from the tribe of Bani Zahra, “I beseech you, by Allah, to let me enter upon `Aisha, for it is unlawful for her to vow to cut the relation with me.” So Al-Miswar and `Abdur-Rahman, wrapping their sheets around themselves, asked `Aisha’s permission saying, “Peace and Allah’s Mercy and Blessings be upon you! Shall we come in?” `Aisha said, “Come in.” They said, “All of us?” She said, “Yes, come in all of you,” not knowing that Ibn Az- Zubair was also with them. So when they entered, Ibn Az-Zubair entered the screened place and got hold of `Aisha and started requesting her to excuse him, and wept. Al-Miswar and `Abdur Rahman also started requesting her to speak to him and to accept his repentance. They said (to her), “The Prophet (ﷺ) forbade what you know of deserting (not speaking to your Muslim Brethren), for it is unlawful for any Muslim not to talk to his brother for more than three nights (days).” So when they increased their reminding her (of the superiority of having good relation with Kith and kin, and of excusing others’ sins), and brought her down to a critical situation, she started reminding them, and wept, saying, “I have made a vow, and (the question of) vow is a difficult one.” They (Al-Miswar and `Abdur-Rahman) persisted in their appeal till she spoke with `Abdullah bin Az- Zubair and she manumitted forty slaves as an expiation for her vow. Later on, whenever she remembered her vow, she used to weep so much that her veil used to become wet with her tears.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 98
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ تَبَاغَضُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، وَلاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا انہیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، آپس میں بغض نہ رکھو اور ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ، پیٹھ پیچھے کسی کی برائی نہ کرو ، بلکہ اللہ کے بندے اور آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو اورکسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ کسی بھائی سے تین دن سے زیادہ تک بات چیت بند کرے ۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not hate one another, nor be jealous of one another; and do not desert one another, but O Allah’s worshipers! Be Brothers! And it is unlawful for a Muslim to desert his brother Muslim (and not to talk to him) for more than three nights.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 99
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ، يَلْتَقِيَانِ فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ ”.
ہم سے عبدالرحمٰن بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عطاء بن یزید لیثی نے اور انہیں حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شخص کے لئے جائز نہیں کہ اپنے کسی بھائی سے تین دن سے زیادہ کے لیے ملاقات چھوڑے ، اس طرح کہ جب دونوں کا سامنا ہو جائے تو یہ بھی منہ پھیر لے اور وہ بھی منہ پھیر لے اور ان دونوں میں بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے ۔
Narrated Abu Aiyub Al-Ansari:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “It is not lawful for a man to desert his brother Muslim for more than three nights. (It is unlawful for them that) when they meet, one of them turns his face away from the other, and the other turns his face from the former, and the better of the two will be the one who greets the other first.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 100
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِنِّي لأَعْرِفُ غَضَبَكِ وَرِضَاكِ ”. قَالَتْ قُلْتُ وَكَيْفَ تَعْرِفُ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” إِنَّكِ إِذَا كُنْتِ رَاضِيَةً قُلْتِ بَلَى وَرَبِّ مُحَمَّدٍ. وَإِذَا كُنْتِ سَاخِطَةً قُلْتِ لاَ وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ ”. قَالَتْ قُلْتُ أَجَلْ لَسْتُ أُهَاجِرُ إِلاَّ اسْمَكَ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی ، انہیں ہشام بن عروہ نے ، انہیں ان کے والدنے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری ناراضگی اورخوشی کو خوب پہنچانتا ہوں ۔ ام المؤمنین نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کس طرح سے پہنچانتے ہیں ؟ فرمایا کہ جب تم خوش ہوتی ہو کہتی ہو ، ہاں محمد کے رب کی قسم ، اور جب ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو نہیں ، ابراہیم کے رب کی قسم ۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا ، جی ہاں آپ کا فرمانا بالکل صحیح ہے میں صرف آپ کا نام لینا چھوڑتی دیتی ہوں ۔
Narrated `Aisha:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, ” I know whether you are angry or pleased.” I said, “How do you know that, Allah’s Messenger (ﷺ)?” He said, “When you are pleased, you say, “Yes, by the Lord of Muhammad,’ but when you are angry, you say, ‘No, by the Lord of Abraham!’ ” I said, “Yes, I do not leave, except your name.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 101
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ،. وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لَمْ أَعْقِلْ أَبَوَىَّ إِلاَّ وَهُمَا يَدِينَانِ الدِّينَ، وَلَمْ يَمُرَّ عَلَيْهِمَا يَوْمٌ إِلاَّ يَأْتِينَا فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَرَفَىِ النَّهَارِ بُكْرَةً وَعَشِيَّةً، فَبَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ قَالَ قَائِلٌ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَاعَةٍ لَمْ يَكُنْ يَأْتِينَا فِيهَا. قَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا جَاءَ بِهِ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ إِلاَّ أَمْرٌ. قَالَ “ إِنِّي قَدْ أُذِنَ لِي بِالْخُرُوجِ ”.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں معمر نے ، ان سے زہری نے ( دوسری سند ) اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہجب میں نے ہوش سنبھالا تو اپنے والدین کو دین اسلام کا پیرو پایا اور کوئی دن ایسانہیں گزرتا تھا کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس صبح و شام تشریف نہ لاتے ہوں ، ایک دن ابوبکر رضی اللہ عنہ ( والد ماجد ) گھر میں بھری دوپہر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے کہا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں ، یہ ایسا وقت تھا کہ اس وقت ہمارے یہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کا معمول نہیں تھا ، ابوبکر رضی اللہ عنہ بولے کہ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تشریف لانا کسی خاص وجہ ہی سے ہو سکتا ہے ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے مکہ چھوڑنے کی اجازت مل گئی ہے ۔ ( ورنہ میرے دل میں آپ کے بارے میں کوئی غلط بات نہیں ہوتی ) ۔
Narrated `Aisha:
(the wife of the Prophet) “I do not remember my parents believing in any religion other than the Religion (of Islam), and our being visited by Allah’s Messenger (ﷺ) in the morning and in the evening. One day, while we were sitting in the house of Abu Bakr (my father) at noon, someone said, ‘This is Allah’s Messenger (ﷺ) coming at an hour at which he never used to visit us.’ Abu Bakr said, ‘There must be something very urgent that has brought him at this hour.’ The Prophet (ﷺ) said, ‘I have been allowed to go out (of Mecca) to migrate.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 102
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم زَارَ أَهْلَ بَيْتٍ فِي الأَنْصَارِ فَطَعِمَ عِنْدَهُمْ طَعَامًا، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ أَمَرَ بِمَكَانٍ مِنَ الْبَيْتِ، فَنُضِحَ لَهُ عَلَى بِسَاطٍ، فَصَلَّى عَلَيْهِ، وَدَعَا لَهُمْ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی ، انہیں خالد حذاء نے ، انہیں انس بن سیرین نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ انصار کے گھرانہ میں ملاقات کے لئے تشریف لے گئے اور انہیں کے یہاں کھانا کھایا ، جب آپ واپس تشریف لانے لگے تو آپ کے حکم سے ایک چٹائی پر پانی چھڑکا گیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور گھر والوں کے لئے دعا کی ۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah’s Messenger (ﷺ) visited a household among the Ansars, and he took a meal with them. When he intended to leave, he asked for a place in that house for him, to pray so a mat sprinkled with water was put and he offered prayer over it, and invoked for Allah’s Blessing upon them (his hosts).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 103
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ قَالَ لِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَا الإِسْتَبْرَقُ قُلْتُ مَا غَلُظَ مِنَ الدِّيبَاجِ وَخَشُنَ مِنْهُ. قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يَقُولُ رَأَى عُمَرُ عَلَى رَجُلٍ حُلَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ فَأَتَى بِهَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْتَرِ هَذِهِ فَالْبَسْهَا لِوَفْدِ النَّاسِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ. فَقَالَ ” إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ ”. فَمَضَى فِي ذَلِكَ مَا مَضَى، ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ إِلَيْهِ بِحُلَّةٍ فَأَتَى بِهَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ بَعَثْتَ إِلَىَّ بِهَذِهِ، وَقَدْ قُلْتَ فِي مِثْلِهَا مَا قُلْتَ قَالَ ” إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْكَ لِتُصِيبَ بِهَا مَالاً ”. فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَكْرَهُ الْعَلَمَ فِي الثَّوْبِ لِهَذَا الْحَدِيثِ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے ، کہا کہمجھ سے سالم بن عبداللہ نے پوچھا کہ استبرق کیا چیز ہے ؟ میں نے کہا کہ دیبا سے بنا ہوا دبیز اور کھردرا کپڑا پھر انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو استبرق کا جوڑا پہنے ہوئے دیکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسے لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! اسے آپ خرید لیں اور وفد جب آپ سے ملاقات کے لئے آئیں تو ان کی ملاقات کے وقت اسے پہن لیا کریں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ریشم تو وہی پہن سکتا ہے جس کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہ ہو خیر اس بات پر ایک مدت گزر گئی پھر ایسا ہوا کہ ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود انہیں ایک جوڑا بھیجا تو وہ اسے لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جوڑا میرے لئے بھیجا ہے ، حالانکہ اس کے بارے میں آپ اس سے پہلے ایسا ارشاد فرما چکے ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میں نے تمہارے پاس اس لئے بھیجا ہے تاکہ تم اس کے ذریعہ ( بیچ کر ) مال حاصل کرو ۔ چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اسی حدیث کی وجہ سے کپڑے میں ( ریشم کے ) بیل بوٹوں کو بھی مکروہ جانتے تھے ۔
Narrated `Abdullah:
`Umar saw a silken cloak over a man (for sale) so he took it to the Prophet (ﷺ) and said, ‘O Allah’s Apostle! Buy this and wear it when the delegate come to you.’ He said, ‘The silk is worn by one who will have no share (in the Here-after).’ Some time passed after this event, and then the Prophet (ﷺ) sent a (similar) cloak to him. `Umar brought that cloak back to the Prophet (ﷺ) and said, ‘You have sent this to me, and you said about a similar one what you said?’ The Prophet (ﷺ) said, ‘I have sent it to you so that you may get money by selling it.’ Because of this, Ibn `Umar used to hate the silken markings on the garments.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 104
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فَقَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَأْمُرُنَا بِالصَّلاَةِ وَالصَّدَقَةِ وَالْعَفَافِ وَالصِّلَةِ.
ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور انہیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہہرقل نے انہیں بلا بھیجا تو انہوں نے اسے بتایا کہ وہ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز ، صدقہ ، پاک دامنی اور صلہ رحمی کا حکم فرماتے ہیں ۔
Narrated Abu Sufyan:
That Heraclius sent for him and said, “What did he, i.e. the Prophet (ﷺ) order you?” I replied, “He orders us to offer prayers; to give alms; to be chaste; and to keep good relations with our relatives.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 10
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ لَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَآخَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ ”.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے حمید طویل نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب عبدالرحمٰن بن عوف ہمارے یہاں آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں اور سعد بن ربیع میں بھائی چارگی کرائی تو پھر ( جب عبدالرحمٰن بن عوف نے نکاح کیا تو ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب ولیمہ کر خواہ ایک بکری کا ہو ۔
Narrated Anas:
When `Abdur-Rahman came to us, the Prophet (ﷺ) established a bond of brotherhood between him and Sa`d bin Ar-Rabi`. Once the Prophet (ﷺ) said, “As you (O `Abdur-Rahman) have married, give a wedding banquet even if with one sheep.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 105
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ قُلْتُ لأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَبَلَغَكَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ حِلْفَ فِي الإِسْلاَمِ ”. فَقَالَ قَدْ حَالَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ قُرَيْشٍ وَالأَنْصَارِ فِي دَارِي.
ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن سلیمان احول نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا ، کیا تم کو یہ بات معلوم ہے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام میں معاہدہ ( حلف ) کی کوئی اصل نہیں ؟ انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود قریش اور انصار کے درمیان میرے گھر میں حلف کرائی تھی ۔
Narrated `Asim:
I said to Anas bin Malik, “Did it reach you that the Prophet (ﷺ) said, “There is no treaty of brotherhood in Islam’?” Anas said, “The Prophet (ﷺ) made a treaty (of brotherhood) between the Ansar and the Quraish in my home.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 106
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رِفَاعَةَ، الْقُرَظِيَّ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَبَتَّ طَلاَقَهَا، فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ، فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلاَثِ تَطْلِيقَاتٍ، فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ، وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلاَّ مِثْلُ هَذِهِ الْهُدْبَةِ، لِهُدْبَةٍ أَخَذَتْهَا مِنْ جِلْبَابِهَا. قَالَ وَأَبُو بَكْرٍ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَابْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ بِبَابِ الْحُجْرَةِ لِيُؤْذَنَ لَهُ، فَطَفِقَ خَالِدٌ يُنَادِي أَبَا بَكْرٍ، يَا أَبَا بَكْرٍ أَلاَ تَزْجُرُ هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَا يَزِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى التَّبَسُّمِ ثُمَّ قَالَ “ لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ، لاَ، حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ، وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ ”.
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں عروہ نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور طلاق رجعی نہیں دی ۔ اس کے بعد ان سے عبدالرحمٰن بن زبیر رضی اللہ عنہما نے نکاح کر لیا ، لیکن وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں رفاعہ رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھی لیکن انہوں نے مجھے تین طلاقیں دے دیں ۔ پھر مجھ سے عبدالرحمٰن بن زبیر رضی اللہ عنہما نے نکاح کر لیا ، لیکن اللہ کی قسم ان کے پاس تو پلو کی طرح کے سوا اور کچھ نہیں ۔ ( مراد یہ کہ وہ نامرد ہیں ) اور انہوں نے اپنے چادر کا پلو پکڑ کر بتایا ( راوی نے بیان کیا کہ ) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور سعید بن العاص کے لڑکے خالد حجرہ کے دروازے پر تھے اور اندر داخل ہونے کی اجازت کے منتظر تھے ۔ خالد بن سعید اس پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آواز دے کر کہنے لگے کہ آپ اس عورت کو ڈانتے نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کس طرح کی بات کہتی ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم کے سوا اور کچھ نہیں فرمایا ۔ پھر فرمایا غالباً تم رفاعہ کے پاس دوبارہ جانا چاہتی ہو لیکن یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک تم ان کا ( عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کا ) مزا نہ چکھ لو اور وہ تمہارا مزہ نہ چکھ لیں ۔
Narrated `Aisha:
Rifa`a Al-Qurazi divorced his wife irrevocably (i.e. that divorce was the final). Later on `Abdur- Rahman bin Az-Zubair married her after him. She came to the Prophet (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I was Rifa`a’s wife and he divorced me thrice, and then I was married to `Abdur-Rahman bin AzZubair, who, by Allah has nothing with him except something like this fringe, O Allah’s Messenger (ﷺ),” showing a fringe she had taken from her covering sheet. Abu Bakr was sitting with the Prophet (ﷺ) while Khalid Ibn Sa`id bin Al-As was sitting at the gate of the room waiting for admission. Khalid started calling Abu Bakr, “O Abu Bakr! Why don’t you reprove this lady from what she is openly saying before Allah’s Apostle?” Allah’s Messenger (ﷺ) did nothing except smiling, and then said (to the lady), “Perhaps you want to go back to Rifa`a? No, (it is not possible), unless and until you enjoy the sexual relation with him (`Abdur Rahman), and he enjoys the sexual relation with you.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 107
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَسْأَلْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ، عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ عَلَى صَوْتِهِ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ تَبَادَرْنَ الْحِجَابَ، فَأَذِنَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَدَخَلَ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَضْحَكُ فَقَالَ أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَقَالَ ” عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلاَءِ اللاَّتِي كُنَّ عِنْدِي، لَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ تَبَادَرْنَ الْحِجَابَ ”. فَقَالَ أَنْتَ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِنَّ فَقَالَ يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَمْ تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْنَ إِنَّكَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِيهٍ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ سَالِكًا فَجًّا إِلاَّ سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ ”.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب نے ، ان سے محمد بن سعد نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہحضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی ۔ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی کئی بیویاں جو قریش سے تعلق رکھتی تھیں آپ سے خرچ دینے کے لیے تقاضا کر رہی تھیں اور اونچی آواز میں باتیں کر رہی تھیں ۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو وہ جلدی سے بھاگ کر پردے کے پیچھے چلی گئیں ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دی اور وہ داخل ہوئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ہنس رہے تھے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اللہ آپ کو خوش رکھے ، یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان پر مجھے حیرت ہوئی ، جو ابھی میرے پاس تقاضا کر رہی تھیں ، جب انہوں نے تمہاری آواز سنی تو فوراً بھاگ کر پردے کے پیچھے چلی گئیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر عرض کیا ، یا رسول اللہ ! آپ اس کے زیادہ مستحق ہیں کہ آپ سے ڈرا جائے ، پھر عورتوں کو مخاطب کر کے انہوں نے کہا ، اپنی جانوں کی دشمن ! مجھ سے تو تم ڈرتی ہو او اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتیں ۔ انہوں نے عرض کیا آپ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ سخت ہیں ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اے ابن خطاب ! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اگر شیطان بھی تمہیں راستے پر آتا ہوا دیکھے گا تو تمہارا راستہ چھوڑ کر دوسرے راستے پر چلا جائے گا ۔
Narrated Sa`d:
`Umar bin Al-Khattab asked permission of Allah’s Messenger (ﷺ) to see him while some Quraishi women were sitting with him and they were asking him to give them more financial support while raising their voices over the voice of the Prophet. When `Umar asked permission to enter, all of them hurried to screen themselves the Prophet (ﷺ) admitted `Umar and he entered, while the Prophet (ﷺ) was smiling. `Umar said, “May Allah always keep you smiling, O Allah’s Messenger (ﷺ)! Let my father and mother be sacrificed for you !” The Prophet (ﷺ) said, “I am astonished at these women who were with me. As soon as they heard your voice, they hastened to screen themselves.” `Umar said, “You have more right, that they should be afraid of you, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” And then he (`Umar) turned towards them and said, “O enemies of your souls! You are afraid of me and not of Allah’s Messenger (ﷺ)?” The women replied, “Yes, for you are sterner and harsher than Allah’s Messenger (ﷺ).” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O Ibn Al-Khattab! By Him in Whose Hands my life is, whenever Satan sees you taking a way, he follows a way other than yours!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 108
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ لَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالطَّائِفِ قَالَ ” إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ ”. فَقَالَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاَ نَبْرَحُ أَوْ نَفْتَحَهَا. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” فَاغْدُوا عَلَى الْقِتَالِ ”. قَالَ فَغَدَوْا فَقَاتَلُوهُمْ قِتَالاً شَدِيدًا وَكَثُرَ فِيهِمُ الْجِرَاحَاتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ ”. قَالَ فَسَكَتُوا فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. قَالَ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِالْخَبَرِ كُلَّهُ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ، ان سے ابو العباس سائب نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طائف میں تھے ( فتح مکہ کے بعد ) تو آپ نے فرمایا کہ اگر اللہ نے چاہا تو ہم یہاں سے کل واپس ہوں گے ۔ آپ کے بعض صحابہ نے کہا کہ ہم اس وقت تک نہیں جائیں گے جب تک اسے فتح نہ کر لیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہی بات ہے تو کل صبح لڑائی کرو ۔ بیان کیا کہ دوسرے دن صبح کو صحابہ نے گھمسان کی لڑائی لڑی اور بکثرت صحابہ زخمی ہوئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا کہ انشاءاللہ ہم کل واپس ہوں گے ، بیان کیا کہ اب سب لوگ خاموش رہے ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے ۔ حمیدی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان نے پوری سند خبر کے لفظ کے ساتھ بیان کی ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
When Allah Apostle was in Ta’if (trying to conquer it), he said to his companions, “Tomorrow we will return (to Medina), if Allah wills.” Some of the companions of Allah’s Messenger (ﷺ) said, “We will not leave till we conquer it.” The Prophet (ﷺ) said, “Therefore, be ready to fight tomorrow.” On the following day, they (Muslims) fought fiercely (with the people of Ta’if) and suffered many wounds. Then Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Tomorrow we will return (to Medina), if Allah wills.” His companions kept quiet this time. Allah’s Messenger (ﷺ) then smiled.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 109
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ هَلَكْتُ وَقَعْتُ عَلَى أَهْلِي فِي رَمَضَانَ. قَالَ ” أَعْتِقْ رَقَبَةً ”. قَالَ لَيْسَ لِي. قَالَ ” فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ”. قَالَ لاَ أَسْتَطِيعُ. قَالَ ” فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ”. قَالَ لاَ أَجِدُ. فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ ـ قَالَ إِبْرَاهِيمُ الْعَرَقُ الْمِكْتَلُ فَقَالَ ” أَيْنَ السَّائِلُ تَصَدَّقْ بِهَا ”. قَالَ عَلَى أَفْقَرَ مِنِّي وَاللَّهِ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا. فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ. قَالَ ” فَأَنْتُمْ إِذًا ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی ، انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا میں تو تباہ ہو گیا اپنی بیوی کے ساتھ رمضان میں ( روزہ کی حالت میں ) ہمبستری کر لی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ایک غلام آزاد کر ۔ انہوں نے عرض کیا میرے پاس کوئی غلام نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر دو مہینے کے روزے رکھ ۔ انہوں نے عرض کیا اس کی مجھ میں طاقت نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا ۔ انہوں نے عرض کیا کہ اتنا بھی میرے پاس نہیں ہے ۔ بیان کیا کہ پھر کھجور کا ایک ٹوکرا لایا گیا ۔ ابراہیم نے بیان کیا کہ ” عرق “ ایک طرح کا ( نو کلوگرام کا ) ایک پیمانہ تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پوچھنے والا کہاں ہے ؟ لو اسے صدقہ کر دینا ۔ انہوں نے عرض کی مجھ سے جو زیادہ محتاج ہو اسے دوں ؟ اللہ کی قسم مدینہ کے دونوں میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ بھی ہم سے زیادہ محتاج نہیں ہے ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہنس دیئے اور آپ کے سامنے کے دندان مبارک کھل گئے ، اس کے بعد فرمایا ، اچھا پھر تو تم میاں بیوی ہی اسے کھا لو ۔
Narrated Abu Huraira:
A man came to the Prophet (ﷺ) and said, “I have been ruined for I have had sexual relation with my wife in Ramadan (while I was fasting)” The Prophet (ﷺ) said (to him), “Manumit a slave.” The man said, ” I cannot afford that.” The Prophet (ﷺ) said, “(Then) fast for two successive months continuously”. The man said, “I cannot do that.” The Prophet (ﷺ) said, “(Then) feed sixty poor persons.” The man said, “I have nothing (to feed them with).” Then a big basket full of dates was brought to the Prophet. The Prophet (ﷺ) said, “Where is the questioner? Go and give this in charity.” The man said, “(Shall I give this in charity) to a poorer person than l? By Allah, there is no family in between these two mountains (of Medina) who are poorer than we.” The Prophet (ﷺ) then smiled till his premolar teeth became visible, and said, “Then (feed) your (family with it).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 110
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعَلَيْهِ بُرْدٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ، فَأَدْرَكَهُ أَعْرَابِيٌّ فَجَبَذَ بِرِدَائِهِ جَبْذَةً شَدِيدَةً ـ قَالَ أَنَسٌ فَنَظَرْتُ إِلَى صَفْحَةِ عَاتِقِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ أَثَّرَتْ بِهَا حَاشِيَةُ الرِّدَاءِ مِنْ شِدَّةِ جَبْذَتِهِ ـ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَكَ. فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ فَضَحِكَ، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِعَطَاءٍ.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے اسحاق بن عبداللہ ابن ابی طلحہ نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا ۔ آپ کے جسم پر ایک نجرانی چادر تھی ، جس کا حاشیہ موٹاتھا ۔ اتنے میں ایک دیہاتی آپ کے پاس آیا اور اس نے آپ کی چادر بڑے زور سے کھینچی ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے شانے کو دیکھا کہ زور سے کھینچنے کی وجہ سے ، اس پر نشان پڑ گئے ۔ پھر اس نے کہا اے محمد ! اللہ کا جو مال آپ کے پاس ہے اس میں سے مجھے دیئے جانے کا حکم فرما یئے ۔ اس وقت میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مڑ کر دیکھا تو آپ مسکرادیئے پھر آپ نے اسے دیئے جانے کا حکم فرمایا ۔
Narrated Anas bin Malik:
While I was going along with Allah’s Messenger (ﷺ) who was wearing a Najrani Burd (sheet) with a thick border, a bedouin overtook the Prophet (ﷺ) and pulled his Rida’ (sheet) forcibly. I looked at the side of the shoulder of the Prophet (ﷺ) and noticed that the edge of the Rida’ had left a mark on it because of the violence of his pull. The bedouin said, “O Muhammad! Order for me some of Allah’s property which you have.” The Prophet (ﷺ) turned towards him, (smiled) and ordered that he be given something.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 111
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ مَا حَجَبَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُنْذُ أَسْلَمْتُ، وَلاَ رَآنِي إِلاَّ تَبَسَّمَ فِي وَجْهِي.
وَلَقَدْ شَكَوْتُ إِلَيْهِ أَنِّي لاَ أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ “ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا ”.
ہم سے ابن نمیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ادریس نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے ، ان سے قیس نے اور ان سے حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب سے میں نے اسلام قبول کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اپنے پاس آنے سے ) کبھی نہیں روکا اور جب بھی آپ نے مجھے دیکھا تو مسکرائے ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ پاتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا اور دعا کی کہ اے اللہ ! اسے ثبات فرمایا اسے ہدایت کرنے والا اور خود ہدایت پایا ہوا بنا ۔
Narrated Jarir:
The Prophet (ﷺ) did not screen himself from me (had never prevented me from entering upon him) since I embraced Islam, and whenever he saw me, he would receive me with a smile. Once I told him that I could not sit firm on horses. He stroked me on the chest with his hand, and said, “O Allah! Make him firm and make him a guiding and a rightly guided man.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 112
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحِي مِنَ الْحَقِّ، هَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ غُسْلٌ إِذَا احْتَلَمَتْ قَالَ ” نَعَمْ إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ ”. فَضَحِكَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ أَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” فَبِمَ شَبَهُ الْوَلَدِ ”.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، انہیں ان کے والد نے خبر دی ، انہیں زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے ، انہیں ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ حق سے نہیں شرماتا ، کیا عورت کو جب احتلام ہو تو اس پر غسل واجب ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں جب عورت پانی دیکھے ( تو اس پر غسل واجب ہے ) اس پر ام سلمہ رضی اللہ عنہا ہنسیں اور عرض کیا ، کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر بچہ کی صورت ماں سے کیوں ملتی ہے ۔
Narrated Zainab bint Um Salama:
Um Sulaim said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Verily Allah is not shy of (telling you) the truth. Is it essential for a woman to take a bath after she had a wet dream (nocturnal sexual discharge)?” He said, “Yes, if she notices discharge. On that Um Salama laughed and said, “Does a woman get a (nocturnal sexual) discharge?” He said, “How then does (her) son resemble her (his mother)?”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 113
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَهُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مُسْتَجْمِعًا قَطُّ ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ.
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عمرو نے خبر دی ، ان سے ابوالنضر نے بیان کیا ، ان سے سلیمان بن یسار نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ کو اس طرح کھل کر کبھی ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کاکوا نظر آنے لگتا ہو ، آپ صرف مسکراتے تھے ۔
Narrated `Aisha:
I never saw the Prophet (ﷺ) laughing to an extent that one could see his palate, but he always used to smile only.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 114
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ رَأَى عُمَرُ حُلَّةَ سِيَرَاءَ تُبَاعُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْتَعْ هَذِهِ، وَالْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَإِذَا جَاءَكَ الْوُفُودُ. قَالَ ” إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ ”. فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْهَا بِحُلَلٍ، فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ فَقَالَ كَيْفَ أَلْبَسُهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ قَالَ ” إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهَا لِتَلْبَسَهَا، وَلَكِنْ تَبِيعُهَا أَوْ تَكْسُوهَا ”. فَأَرْسَلَ بِهَا عُمَرُ إِلَى أَخٍ لَهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہعمر رضی اللہ عنہ نے سیراء کا ( ایک ریشمی ) حلہ بکتے دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن اور جب آپ کے پاس وفود آئیں تو اسے پہنا کریں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہی پہن سکتا ہے جس کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہ ہو ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی قسم کے کئی حلے آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے ایک حلہ عمر رضی اللہ عنہ کے لیے بھیجا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں اسے کیسے پہن سکتا ہوں جبکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق پہلے ممانعت فرما چکے ہیں ؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ اس لیے دیا ہے کہ تم اسے بیچ دو یا کسی دوسرے کو پہنا دو چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے وہ حلہ اپنے ایک بھائی کو بھیج دیا جو مکہ مکرمہ میں تھے اور اسلام نہیں لائے تھے ۔
Narrated Ibn `Umar:
My father, seeing a silken cloak being sold, said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Buy this and wear it on Fridays and when the foreign delegates pay a visit to you.” He said, “This is worn only by that person who will have no share in the Hereafter.” Later a few silken cloaks were given to the Prophet (ﷺ) as a gift, and he sent one of those cloaks to `Umar. `Umar said (to the Prophet), “How can I wear it while you have said about it what you said?” The Prophet (ﷺ) said, “I did not give it to you to wear but to sell or to give to someone else to wear.” So `Umar sent it to his (pagan) brother who was from the inhabitants of Mecca before he (`Umar’s brother) embraced Islam.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 11
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ،. وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَجُلاً، جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهْوَ يَخْطُبُ بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ قَحَطَ الْمَطَرُ فَاسْتَسْقِ رَبَّكَ، فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ وَمَا نَرَى مِنْ سَحَابٍ، فَاسْتَسْقَى فَنَشَأَ السَّحَابُ بَعْضُهُ إِلَى بَعْضٍ، ثُمَّ مُطِرُوا حَتَّى سَالَتْ مَثَاعِبُ الْمَدِينَةِ، فَمَا زَالَتْ إِلَى الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ مَا تُقْلِعُ، ثُمَّ قَامَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ فَقَالَ غَرِقْنَا فَادْعُ رَبَّكَ يَحْبِسْهَا عَنَّا. فَضَحِكَ ثُمَّ قَالَ “ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا ”. مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا. فَجَعَلَ السَّحَابُ يَتَصَدَّعُ عَنِ الْمَدِينَةِ يَمِينًا وَشِمَالاً، يُمْطَرُ مَا حَوَالَيْنَا، وَلاَ يُمْطِرُ مِنْهَا شَىْءٌ، يُرِيهِمُ اللَّهُ كَرَامَةَ نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم وَإِجَابَةَ دَعْوَتِهِ.
ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ( دوسری سند ) اور مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو یزید بن زریع نے بیان کیا ، ان سے سعید نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہایک صاحب جمعہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مدینہ میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے ، انہوں نے عرض کیا بارش کا قحط پڑ گیا ہے ، آپ اپنے رب سے بارش کی دعا کیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف دیکھا کہیں ہمیں بادل نظر نہیں آ رہا تھا ۔ پھر آپ نے بارش کی دعا کی ، اتنے میں بادل اٹھا اور بعض ٹکڑے بعض کی طرف بڑھے اور بارش ہونے لگی ، یہاں تک کہ مدینہ کے نالے بہنے لگے ۔ اگلے جمعہ تک اسی طرح بارش ہوتی رہی سلسلہ ٹوٹتا ہی نہ تھا چنانچہ وہی صاحب یا کوئی دوسرے ( اگلے جمعہ کو ) کھڑے ہوئے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے اور انہوں نے عرض کیا ہم ڈوب گئے ، اپنے رب سے دعا کریں کہ اب بارش بند کر دے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ! ہمارے چاروں طرف بارش ہو ، ہم پر نہ ہو ۔ دو یا تین مرتبہ آپ نے یہ فرمایا ، چنانچہ مدینہ منورہ سے بادل چھٹنے لگے ، بائیں اور دائیں ، ہمارے چاروں طرف دوسرے مقامات پر بارش ہونے لگی اور ہمارے یہاں بارش یکدم بند ہو گئی ۔ یہ اللہ نے لوگوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ اور اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی کرامت اور دعا کی قبولیت بتلائی ۔
Narrated Anas:
A man came to the Prophet (ﷺ) on a Friday while he (the Prophet) was delivering a sermon at Medina, and said, “There is lack of rain, so please invoke your Lord to bless us with the rain.” The Prophet (ﷺ) looked at the sky when no cloud could be detected. Then he invoked Allah for rain. Clouds started gathering together and it rained till the Medina valleys started flowing with water. It continued raining till the next Friday. Then that man (or some other man) stood up while the Prophet (ﷺ) was delivering the Friday sermon, and said, “We are drowned; Please invoke your Lord to withhold it (rain) from us” The Prophet smiled and said twice or thrice, “O Allah! Please let it rain round about us and not upon us.” The clouds started dispersing over Medina to the right and to the left, and it rained round about Medina and not upon Medina. Allah showed them (the people) the miracle of His Prophet and His response to his invocation.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 115
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يَكُونَ صِدِّيقًا، وَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ، حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا ”.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے بیان کیا ، ان سے ابووائل نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بلاشبہ سچ آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کالقب اور مرتبہ حاصل کر لیتا ہے اور بلاشبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے ، یہان تک کہ وہ اللہ کے یہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے ۔
Narrated `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said, “Truthfulness leads to righteousness, and righteousness leads to Paradise. And a man keeps on telling the truth until he becomes a truthful person. Falsehood leads to Al-Fajur (i.e. wickedness, evil-doing), and Al-Fajur (wickedness) leads to the (Hell) Fire, and a man may keep on telling lies till he is written before Allah, a liar.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 116
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، نَافِعِ بْنِ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ”.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے ابی سہیل نافع بن مالک بن ابی عامر نے ، ان سے ان کے والد مالک بن ابی عامر نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منافق کی تین نشانیاں ہیں ، جب بولتا ہے جھوٹ بولتا ہے ، جب وعدہ کرتا ہے خلاف کرتا ہے اور جب اسے امین بنایا جاتا ہے تو خیانت کرتا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The signs of a hypocrite are three: Whenever he speaks, he tells a lie; and whenever he promises, he breaks his promise; and whenever he is entrusted, he betrays (proves to be dishonest)”.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 117
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ رَأَيْتُ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي قَالاَ الَّذِي رَأَيْتَهُ يُشَقُّ شِدْقُهُ فَكَذَّابٌ يَكْذِبُ بِالْكَذْبَةِ تُحْمَلُ عَنْهُ حَتَّى تَبْلُغَ الآفَاقَ فَيُصْنَعُ بِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابو رجاء نے بیان کیا ، ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس گذشتہ رات خواب میں دو آدمی آئے انہوں نے کہا کہ جسے آپ نے دیکھا کہ اس کا جبڑا چیرا جا رہا تھا وہ بڑا ہی جھوٹا تھا ، جو ایک بات کو لیتا اور ساری دنیا میں پھیلا دیتا تھا ، قیامت تک اس کو یہی سزا ملتی رہے گی ۔
Narrated Samura bin Jundub:
The Prophet (ﷺ) said, “I saw (in a dream), two men came to me.” Then the Prophet (ﷺ) narrated the story (saying), “They said, ‘The person, the one whose cheek you saw being torn away (from the mouth to the ear) was a liar and used to tell lies and the people would report those lies on his authority till they spread all over the world. So he will be punished like that till the Day of Resurrection.”‘
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 118
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ قُلْتُ لأَبِي أُسَامَةَ حَدَّثَكُمُ الأَعْمَشُ، سَمِعْتُ شَقِيقًا، قَالَ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ، يَقُولُ إِنَّ أَشْبَهَ النَّاسِ دَلاًّ وَسَمْتًا وَهَدْيًا بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاَبْنُ أُمِّ عَبْدٍ، مِنْ حِينَ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ إِلَى أَنْ يَرْجِعَ إِلَيْهِ، لاَ نَدْرِي مَا يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ إِذَا خَلاَ.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم راہویہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابواسامہ سے پوچھا کیا تم سے اعمش نے یہ بیان کیا کہ میں نے شقیق سے سنا ، کہا میں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہبلا شبہ سب لوگوں سے اپنی چال ڈھال اور وضع اور سیرت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما ہیں ۔ جب وہ اپنے گھر سے باہر نکلتے اور اس کے بعد دوبارہ اپنے گھر واپس آنے تک ان کا یہی حال رہتا ہے لیکن جب وہ اکیلے گھر میں رہتے تو معلوم نہیں کیا کرتے رہتے ہیں ۔
Narrated Hudhaifa:
From among the people, Ibn Um `Abd greatly resembled Allah’s Messenger (ﷺ)s in solemn gate and good appearance of piety and in calmness and sobriety from the time he goes out of his house till he returns to it. But we do not know how he behaves with his family when he is alone with them.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 119
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُخَارِقٍ، سَمِعْتُ طَارِقًا، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَأَحْسَنَ الْهَدْىِ هَدْىُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے مخارق نے ، انہوں نے کہا میں نے طارق سے سنا ، کہا کہعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا بلاشبہ سب سے اچھا کلام اللہ کی کتاب ہے اور سب سے اچھا طریقہ چال چلن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے ۔
Narrated Tariq:
`Abdullah said, “The best talk is Allah’s Book (Qur’an), and the best guidance is the guidance of Muhammad.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 120
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي الأَعْمَشُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لَيْسَ أَحَدٌ ـ أَوْ لَيْسَ شَىْءٌ ـ أَصْبَرَ عَلَى أَذًى سَمِعَهُ مِنَ اللَّهِ، إِنَّهُمْ لَيَدْعُونَ لَهُ وَلَدًا، وَإِنَّهُ لَيُعَافِيهِمْ وَيَرْزُقُهُمْ ”.
ہم سے مسددبن مسرہدنے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا مجھ سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے سعید بن جبیر نے ، ان سے ابوعبدالرحمن سلمی نے ، ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص بھی یا کوئی چیز بھی تکلیف برداشت کرنے والی ، جو اسے کسی چیز کو سن کر ہوئی ہو ، اللہ سے زیادہ ( صبر کرنے والا ) نہیں ہے ۔ لوگ اس کے لئے اولاد ٹھہرا تے ہیں اور وہ انہیں تندرستی دیتا ہے بلکہ انہیں روزی بھی دیتا ہے ۔
Narrated Abu Musa:
The Prophet (ﷺ) said: None is more patient than Allah against the harmful saying. He hears from the people they ascribe children to Him, yet He gives them health and (supplies them with) provision.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 121
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ سَمِعْتُ شَقِيقًا، يَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَسَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قِسْمَةً كَبَعْضِ مَا كَانَ يَقْسِمُ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ وَاللَّهِ إِنَّهَا لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ. قُلْتُ أَمَّا أَنَا لأَقُولَنَّ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَتَيْتُهُ وَهْوَ فِي أَصْحَابِهِ فَسَارَرْتُهُ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ وَغَضِبَ، حَتَّى وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَخْبَرْتُهُ ثُمَّ قَالَ “ قَدْ أُوذِيَ مُوسَى بِأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَصَبَرَ ”.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ان سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ عبداللہ بن مسعود نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( جنگ حنین ) میں کچھ مال تقسیم کیا جیسا کہ آپ ہمیشہ تقسیم کیا کرتے تھے ۔ اس پر قبیلہ انصار کے ایک شخص نے کہا کہ اللہ کی قسم اس تقسیم سے اللہ کی رضامندی حاصل کرنا مقصود نہیں تھا ۔ میں نے کہا کہ یہ بات میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہوں گا ۔ چنانچہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف رکھتے تھے ، میں نے چپکے سے یہ بات آپ سے کہی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی یہ بات بڑی ناگوار گزری اور آپ کے چہرہ کا رنگ بدل گیا اور آپ غصہ ہو گئے یہاں تک کہ میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ کاش میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی خبر نہ دی ہوتی پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاموسیٰ علیہ السلام کو اس سے بھی زیادہ تکلیف پہنچائی گئی تھی لیکن انہوں نے صبر کیا ۔
Narrated `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) divided and distributed something as he used to do for some of his distributions. A man from the Ansar said, “By Allah, in this division the pleasure of Allah has not been intended.” I said, “I will definitely tell this to the Prophet (ﷺ) .” So I went to him while he was sitting with his companions and told him of it secretly. That was hard upon the Prophet (ﷺ) and the color of his face changed, and he became so angry that I wished I had not told him. The Prophet (ﷺ) then said, “Moses was harmed with more than this, yet he remained patient.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 122
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَتْ عَائِشَةُ صَنَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم شَيْئًا فَرَخَّصَ فِيهِ فَتَنَزَّهَ عَنْهُ قَوْمٌ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَخَطَبَ فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ قَالَ “ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَنَزَّهُونَ عَنِ الشَّىْءِ أَصْنَعُهُ، فَوَاللَّهِ إِنِّي لأَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً ”.
ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا ہم سے مسلم نے بیان کیا ، ان سے مسروق نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام کیا اور لوگوں کو بھی اس کی اجازت دے دی لیکن کچھ لوگوں نے اس کا نہ کرنا اچھا جانا ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ نے خطبہ دیا اور اللہ کی حمد کے بعد فرمایا ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو اس کام سے پرہیز کرتے ہیں ، جو میں کرتا ہوں ، اللہ کی قسم میں اللہ کو ان سب سے زیادہ جانتا ہوں اور ان سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) did something and allowed his people to do it, but some people refrained from doing it. When the Prophet (ﷺ) learned of that, he delivered a sermon, and after having sent Praises to Allah, he said, “What is wrong with such people as refrain from doing a thing that I do? By Allah, I know Allah better than they, and I am more afraid of Him than they.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 123
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ ـ هُوَ ابْنُ أَبِي عُتْبَةَ مَوْلَى أَنَسٍ ـ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا، فَإِذَا رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں قتادہ نے ، کہا میں نے عبداللہ بن عتبہ سے سنا ، جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کے غلام ہیں کہحضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنواری لڑکیوں سے بھی زیادہ شرمیلے تھے ، جب آپ کوئی ایسی چیز دیکھتے جو آپ کو ناگوار ہوتی تو ہم آپ کے چہرے مبارک سے سمجھ جاتے تھے ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
The Prophet (ﷺ) was more shy than a virgin in her separate room. And if he saw a thing which he disliked, we would recognize that (feeling) in his face.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 124
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُثْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ، يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ.
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ابن عثمان نے خبر دی ، کہا کہمیں نے موسیٰ بن طلحہ سے سنا اور ان سے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، کہا گیا کہ یا رسول اللہ ! کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے ۔
Narrated Abu Ayyub Al-Ansari:It was said” “O Allah’s Messenger! Inform me of a deed which will make me enter Paradise.” (continues through a different chain in the next hadith)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 73, Hadith 12
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لأَخِيهِ يَا كَافِرُ فَقَدْ بَاءَ بِهِ أَحَدُهُمَا ”. وَقَالَ عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے محمد بن یحییٰ ذہلی ( یا محمد بن بشار ) اور احمد بن سعید دارمی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم کو علی بن مبارک نے خبر دی ، انہیں یحییٰ بن ابی کثیر نے ، انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب کوئی شخص اپنے کسی بھائی کو کہتا ہے کہ اے کافر ! تو ان دونوں میں سے ایک کافر ہو گیا ۔ اور عکرمہ بن عمار نے یحییٰ سے بیان کیا کہ ان سے عبداللہ بن یزید نے کہا ، انہوں نے ابوسلمہ سے سنا اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If a man says to his brother, O Kafir (disbeliever)!’ Then surely one of them is such (i.e., a Kafir). ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 125
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ أَيُّمَا رَجُلٍ قَالَ لأَخِيهِ يَا كَافِرُ. فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن دینار نے ، ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے بھی اپنے کسی بھائی کو کہا کہ اے کافر ! تو ان دونوں میں سے ایک کافر ہو گیا ۔
Narrated ‘Abdullah bin ‘Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘If anyone says to his brother, ‘O misbeliever! Then surely, one of them such.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 125
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ غَيْرِ الإِسْلاَمِ كَاذِبًا فَهْوَ كَمَا قَالَ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَىْءٍ عُذِّبَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، وَلَعْنُ الْمُؤْمِنِ كَقَتْلِهِ، وَمَنْ رَمَى مُؤْمِنًا بِكُفْرٍ فَهْوَ كَقَتْلِهِ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ، ان سے ابوقلابہ نے ، ان سے ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہجس نے اسلام کے سوا کسی اورمذہب کی جھوٹ موٹ قسم کھائی تو وہ ویسا ہی ہو جاتا ہے ، جس کی اس نے قسم کھائی ہے اور جس نے کسی چیز سے خودکشی کر لی تو اسے جہنم میں اسی سے عذاب دیا جائے گا اور مومن پر لعنت بھیجنا اسے قتل کرنے کے برابر ہے اور جس نے کسی مومن پر کفر کی تہمت لگائی تو یہ اس کے قتل کے برابر ہے ۔
Narrated Thabit bin Ad-Dahhak:
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever swears by a religion other than Islam (i.e. if he swears by saying that he is a non-Muslim in case he is telling a lie), then he is as he says if his oath is false and whoever commits suicide with something, will be punished with the same thing in the (Hell) fire, and cursing a believer is like murdering him, and whoever accuses a believer of disbelief, then it is as if he had killed him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 126
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا سَلِيمٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ يَأْتِي قَوْمَهُ فَيُصَلِّي بِهِمُ الصَّلاَةَ، فَقَرَأَ بِهِمُ الْبَقَرَةَ ـ قَالَ ـ فَتَجَوَّزَ رَجُلٌ فَصَلَّى صَلاَةً خَفِيفَةً، فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاذًا فَقَالَ إِنَّهُ مُنَافِقٌ. فَبَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا قَوْمٌ نَعْمَلُ بِأَيْدِينَا، وَنَسْقِي بِنَوَاضِحِنَا، وَإِنَّ مُعَاذًا صَلَّى بِنَا الْبَارِحَةَ، فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ فَتَجَوَّزْتُ، فَزَعَمَ أَنِّي مُنَافِقٌ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ أَنْتَ ـ ثَلاَثًا ـ اقْرَأْ {وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا} وَ{سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} وَنَحْوَهَا ”.
ہم سے محمد بن عبادہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو یزید نے خبر دی ، کہا ہم کو سلیم نے خبر دی ، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ، ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمعاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے ، پھر اپنی قوم میں آتے اور انہیں نماز پڑھاتے ۔ انہوں نے ( ایک مرتبہ ) نماز میں سورۃ البقرہ پڑھی ۔ اس پر ایک صاحب جماعت سے الگ ہو گئے اور ہلکی نماز پڑھی ۔ جب اس کے متعلق معاذ کو معلوم ہوا تو کہا وہ منافق ہے ۔ معاذ کی یہ بات جب ان کو معلوم ہوئی تو وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم لوگ محنت کا کام کرتے ہیں اور اپنی اونٹنیوں کو خود پانی پلاتے ہیں حضرت معاذ نے کل رات ہمیں نماز پڑھائی اور سورۃ البقرہ پڑھنی شروع کر دی ۔ اس لئے میں نماز توڑ کر الگ ہو گیا ، اس پر وہ کہتے ہیں کہ میں منافق ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااے معاذ ! تم لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کرتے ہو ، تین مرتبہ آپ نے یہ فرمایا ( جب امام ہو تو ) سورۃ اقراء ، والشمس وضحھا اور سبح اسم ربک الاعلیٰ جیسی سورتیں پڑھا کرو ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
Mu`adh bin Jabal used to pray with the Prophet (ﷺ) and then go to lead his people in prayer. Once he led the people in prayer and recited Surat-al-Baqara. A man left (the row of the praying people) and offered (light) prayer (separately) and went away. When Mu`adh came to know about it, he said. “He (that man) is a hypocrite.” Later that man heard what Mu`adh said about him, so he came to the Prophet and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We are people who work with our own hands and irrigate (our farms) with our camels. Last night Mu`adh led us in the (night) prayer and he recited Sura-al-Baqara, so I offered my prayer separately, and because of that, he accused me of being a hypocrite.” The Prophet called Mu`adh and said thrice, “O Mu`adh! You are putting the people to trials? Recite ‘Washshamsi wad-uhaha’ (91) or’Sabbih isma Rabbi ka-l-A’la’ (87) or the like.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 127
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّى. فَلْيَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ تَعَالَ أُقَامِرْكَ، فَلْيَتَصَدَّقْ ”.
مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابو المغیرہ نے خبر دی ، کہا ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جس نے لات عزیٰ کی ( یا دوسرے بتوں کی ) قسم کھائی تو اسے لا الہٰ الا اللہ پڑھنا چاہیئے اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے بطور کفارہ صدقہ دینا چاہیئے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said: “Whoever amongst you swears, (saying by error) in his oath ‘By Al-Lat and Al- Uzza’, then he should say, ‘None has the right to be worshipped but Allah.’ And whoever says to his companions, ‘Come let me gamble’ with you, then he must give something in charity (as an expiation for such a sin).” (See Hadith No. 645)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 128
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّهُ أَدْرَكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فِي رَكْبٍ وَهْوَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ، فَنَادَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَلاَ إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَمَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ، وَإِلاَّ فَلْيَصْمُتْ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعیدنے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہوہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے جو چند سواروں کے ساتھ تھے ، اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے والد کی قسم کھا رہے تھے ۔ اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پکار کر کہا ، خبردار ! یقیناً اللہ پاک تمہیں منع کرتا ہے کہ تم اپنے باپ دادوں کی قسم کھاؤ ، پس اگر کسی کو قسم ہی کھا نی ہے تو اللہ کی قسم کھائے ، ورنہ چپ رہے ۔
Narrated Ibn `Umar:
that he found `Umar bin Al-Khattab in a group of people and he was swearing by his father. So Allah’s Messenger (ﷺ) called them, saying, “Verily! Allah forbids you to swear by your fathers. If one has to take an oath, he should swear by Allah or otherwise keep quiet.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 129
حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَفِي الْبَيْتِ قِرَامٌ فِيهِ صُوَرٌ، فَتَلَوَّنَ وَجْهُهُ، ثُمَّ تَنَاوَلَ السِّتْرَ فَهَتَكَهُ، وَقَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُصَوِّرُونَ هَذِهِ الصُّوَرَ ”.
ہم سے بسرہ بن صفوان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے قاسم نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے اور گھر میں ایک پردہ لٹکا ہوا تھا جس پر تصویریں تھیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا ۔ پھر آپ نے پردہ پکڑا اور اسے پھاڑ دیا ۔ ام المؤمنین نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، قیامت کے دن ان لوگوں پر سب سے زیادہ عذاب ہو گا ، جو یہ صورتیں بناتے ہیں ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) entered upon me while there was a curtain having pictures (of animals) in the house. His face got red with anger, and then he got hold of the curtain and tore it into pieces. The Prophet (ﷺ) said, “Such people as paint these pictures will receive the severest punishment on the Day of Resurrection .”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 130
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنِّي لأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلاَةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلاَنٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا قَالَ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَطُّ أَشَدَّ غَضَبًا فِي مَوْعِظَةٍ مِنْهُ يَوْمَئِذٍ قَالَ فَقَالَ “ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ، فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ، فَإِنَّ فِيهِمُ الْمَرِيضَ وَالْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے ابومسعود نے بیان کیا کہایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا میں صبح کی نماز جماعت سے فلاں امام کی وجہ سے نہیں پڑھتا کیونکہ وہ بہت لمبی نماز پڑھاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس دن ان امام صاحب کو نصیحت کرنے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے جتنا غصہ میں دیکھا ایسا میں نے آپ کو کبھی نہیں دیکھا تھا ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لوگو ! تم میں سے کچھ لوگ ( نماز با جماعت پڑھنے سے ) لوگوں کو دور کرنے والے ہیں ، پس جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے مختصر پڑھائے ، کیونکہ نمازیوں میں کوئی بیمار ہوتا ہے کوئی بوڑھا کوئی کام کاج والا ۔
Narrated Abu Mas`ud:
A man came to the Prophet (ﷺ) and said “I keep away from the morning prayer only because such and such person prolongs the prayer when he leads us in it. The narrator added: I had never seen Allah’s Apostle more furious in giving advice than he was on that day. He said, “O people! There are some among you who make others dislike good deeds) cause the others to have aversion (to congregational prayers). Beware! Whoever among you leads the people in prayer should not prolong it, because among them there are the sick, the old, and the needy.” (See Hadith No. 670, Vol 1)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 131
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي رَأَى فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ نُخَامَةً، فَحَكَّهَا بِيَدِهِ، فَتَغَيَّظَ ثُمَّ قَالَ “ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ فِي الصَّلاَةِ فَإِنَّ اللَّهَ حِيَالَ وَجْهِهِ، فَلاَ يَتَنَخَّمَنَّ حِيَالَ وَجْهِهِ فِي الصَّلاَةِ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے کہ آپ نے مسجد میں قبلہ کی جانب منہ کا تھوک دیکھا ۔ پھر آپ نے اسے اپنے ہاتھ سے صاف کیا اور غصہ ہوئے پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ہوتا ہے ۔ اس لیے کوئی شخص نماز میں اپنے سامنے نہ تھوکے ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
While the Prophet (ﷺ) was praying, he saw sputum (on the wall) of the mosque, in the direction of the Qibla, and so he scraped it off with his hand, and the sign of disgust (was apparent from his face) and then said, “Whenever anyone of you is in prayer, he should not spit in front of him (in prayer) because Allah is in front of him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 132
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا رَبِيعَةُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ، مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ اللُّقَطَةِ فَقَالَ ” عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ ”. قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ ” خُذْهَا، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ، أَوْ لأَخِيكَ، أَوْ لِلذِّئْبِ ”. قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الإِبِلِ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ ـ أَوِ احْمَرَّ وَجْهُهُ ـ ثُمَّ قَالَ ” مَالَكَ وَلَهَا، مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا، حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا ”.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو اسماعیل بن جعفر نے خبر دی ، کہا ہم کو ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے خبر دی ، انہیں زید بن خالد جہنی نے کہایک صاحب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہٰ ( راستہ میں گری پڑی چیز جسے کسی نے اٹھا لیا ہو ) کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا سال بھر لوگوں سے پوچھتے رہو پھر اس کا سر بند ھن اور ظرف پہچان کے رکھ اور خرچ کر ڈال ۔ پھر اگر اس کے بعد اس کا مالک آ جائے تو وہ چیز اسے آپس کر دے ۔ پوچھا یا رسول اللہ ! بھولی بھٹکی بکری کے متعلق کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اسے پکڑ لا کیونکہ وہ تمہارے بھائی کی ہے یا پھر بھیڑ یئے کی ہو گی ۔ پوچھا یا رسول اللہ ! اور کھویا ہوا اونٹ ؟ بیان کیا کہ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہو گئے اور آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو گئے ، یا راوی نے یوں کہا کہ آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا ، پھر آپ نے فرمایا تمہیں اس اونٹ سے کیا غرض ہے اس کے سا تھ تو اس کے پاؤں ہیں اور اس کا پانی ہے وہ کبھی نہ کبھی اپنے مالک کو پا لے گا ۔
Narrated Zaid bin Khalid Al-Juhani:
A man asked Allah’s Messenger (ﷺ) about “Al-Luqata” (a lost fallen purse or a thing picked up by somebody). The Prophet (ﷺ) said, “You should announce it publicly for one year, and then remember and recognize the tying material of its container, and then you can spend it. If its owner came to you, then you should pay him its equivalent.” The man said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What about a lost sheep?” The Prophet said, “Take it because it is for you, for your brother, or for the wolf.” The man again said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What about a lost camel?” Allah’s Messenger (ﷺ) became very angry and furious and his cheeks became red (or his face became red), and he said, “You have nothing to do with it (the camel) for it has its food and its water container with it till it meets its owner.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 133
حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، وَأَبُوهُ، عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَجُلاً قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ. فَقَالَ الْقَوْمُ مَالَهُ مَالَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَرَبٌ مَالَهُ ”. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” تَعْبُدُ اللَّهَ لاَ تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ، ذَرْهَا ”. قَالَ كَأَنَّهُ كَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ.
( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن بشر نے بیان کیا ، ان سے بہزبن اسد بصریٰ نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابن عثمان بن عبداللہ بن موہب اور ان کے والد عثمان بن عبداللہ نے بیان کیا کہانہوں نے موسیٰ بن طلحہ سے سنا اور انہوں نے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ ایک صاحب نے کہا یا رسول اللہ ! کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے ۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ اسے کیا ہو گیا ہے ، اسے کیا ہو گیا ہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں ہو کیا گیا ہے اجی اس کو ضرورت ہے بچارہ اس لیے پوچھتا ہے ۔ اس کے بعد آپ نے ان سے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی اورکو شریک نہ کر ، نماز قائم کر ، زکوٰۃ دیتے رہو اور صلہ رحمی کرتے رہو ۔ ( بس یہ اعمال تجھ کو جنت میں لے جائیں گے ۔ ) چل اب نکیل چھوڑدے ۔ راوی نے کہا شاید اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے ۔
Narrated Abu Aiyub Al-Ansari:
A man said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Inform me of a deed which will make me enter Paradise.” The people said, “What is the matter with him? What is the matter with him?” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “He has something to ask (what he needs greatly).” The Prophet (ﷺ) said (to him), (In order to enter Paradise) you should worship Allah and join none in worship with Him: You should offer prayers perfectly, give obligatory charity (Zakat), and keep good relations with your Kith and kin.” He then said, “Leave it!” (The sub-narrator said, “It seems that the Prophet (ﷺ) was riding his she camel.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 12
وَقَالَ الْمَكِّيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ،. وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حُجَيْرَةً مُخَصَّفَةً أَوْ حَصِيرًا، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِيهَا، فَتَتَبَّعَ إِلَيْهِ رِجَالٌ وَجَاءُوا يُصَلُّونَ بِصَلاَتِهِ، ثُمَّ جَاءُوا لَيْلَةً فَحَضَرُوا وَأَبْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْهُمْ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَحَصَبُوا الْبَابَ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ مُغْضَبًا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَا زَالَ بِكُمْ صَنِيعُكُمْ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُكْتَبُ عَلَيْكُمْ، فَعَلَيْكُمْ بِالصَّلاَةِ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ خَيْرَ صَلاَةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ، إِلاَّ الصَّلاَةَ الْمَكْتُوبَةَ ”.
اور مکی بن ابراہیم نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا ( دوسری سند ) حضرت امام بخاری نے کہا اورمجھ سے محمد بن زیاد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابو النضر نے بیان کیا ، ان سے بسر بن سعید نے بیان کیا اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی شاخوں یا بوریئے سے ایک مکان چھوٹے سے حجرے کی طرح بنا لیا تھا ۔ وہاں آ کر آپ تہجد کی نماز پڑھا کرتے تھے ، چند لوگ بھی وہاں آ گئے اور انہوں نے آپ کی اقتداء میں نماز پڑھی پھر سب لوگ دوسری رات بھی آ گئے اور ٹھہرے رہے لیکن آپ گھر ہی میں رہے اور باہر ان کے پاس تشریف نہیں لائے ۔ لوگ آواز بلند کرنے لگے اور دروازے پر کنکریاں ماریں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غصہ کی حالت میں باہر تشریف لائے اور فرمایا تم چاہتے ہو کہ ہمیشہ یہ نماز پڑھتے رہو تاکہ تم پر فرض ہو جائے ( اس وقت مشکل ہو ) دیکھو تم نفل نمازیں اپنے گھروں میں ہی پڑھا کرو ۔ کیونکہ فرض نمازوں کے سوا آدمی کی بہترین نفل نماز وہ ہے جو گھر میں پڑھی جائے ۔
Narrated Zaid bin Thabit:
Allah’s Messenger (ﷺ) made a small room (with a palm leaf mat). Allah’s Messenger (ﷺ) came out (of his house) and prayed in it. Some men came and joined him in his prayer. Then again the next night they came for the prayer, but Allah’s Messenger (ﷺ) delayed and did not come out to them. So they raised their voices and knocked the door with small stones (to draw his attention). He came out to them in a state of anger, saying, “You are still insisting (on your deed, i.e. Tarawih prayer in the mosque) that I thought that this prayer (Tarawih) might become obligatory on you. So you people, offer this prayer at your homes, for the best prayer of a person is the one which he offers at home, except the compulsory (congregational) prayer.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 134
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلوان وہ نہیں ہے جو کشتی لڑنے میں غالب ہو جائے بلکہ اصلی پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پائے ۔ بے قابو نہ ہو جائے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The strong is not the one who overcomes the people by his strength, but the strong is the one who controls himself while in anger.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 135
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ، قَالَ اسْتَبَّ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ عِنْدَهُ جُلُوسٌ، وَأَحَدُهُمَا يَسُبُّ صَاحِبَهُ مُغْضَبًا قَدِ احْمَرَّ وَجْهُهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ إِنِّي لأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ لَوْ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ”. فَقَالُوا لِلرَّجُلِ أَلاَ تَسْمَعُ مَا يَقُولُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ إِنِّي لَسْتُ بِمَجْنُونٍ.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے عدی بن ثابت نے ، ان سے سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہدو آدمیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جھگڑا کیا ، ہم بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ ایک شخص دوسرے کو غصہ کی حالت میں گالی دے رہا تھا اور اس کا چہرہ سرخ تھا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر یہ شخص اسے کہہ لے تو اس کا غصہ دور ہو جائے ۔ اگر یہ ” اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم “ کہہ لے ۔ صحابہ نے اس سے کہا کہ سنتے نہیں ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرما رہے ہیں ؟ اس نے کہا کہ کیا میں دیوانہ ہوں ؟
Narrated Sulaiman bin Sarad:
Two men abused each other in front of the Prophet (ﷺ) while we were sitting with him. One of the two abused his companion furiously and his face became red. The Prophet (ﷺ) said, “I know a word (sentence) the saying of which will cause him to relax if this man says it. Only if he said, “I seek refuge with Allah from Satan, the outcast.’ ” So they said to that (furious) man, ‘Don’t you hear what the Prophet (ﷺ) is saying?” He said, “I am not mad.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 136
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ـ هُوَ ابْنُ عَيَّاشٍ ـ عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَوْصِنِي. قَالَ ” لاَ تَغْضَبْ ”. فَرَدَّدَ مِرَارًا، قَالَ ” لاَ تَغْضَبْ ”.
مجھ سے یحییٰ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابوبکرنے خبر دی جو ابن عیاش ہیں ، انہیں ابو حصین نے ، انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے آپ کوئی نصیحت فرما دیجئیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر ۔ انہوں نے کئی مرتبہ یہ سوال کیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر ۔
Narrated Abu Huraira:
A man said to the Prophet (ﷺ) , “Advise me! “The Prophet (ﷺ) said, “Do not become angry and furious.” The man asked (the same) again and again, and the Prophet (ﷺ) said in each case, “Do not become angry and furious.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 137
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي السَّوَّارِ الْعَدَوِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ الْحَيَاءُ لاَ يَأْتِي إِلاَّ بِخَيْرٍ ”. فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ مَكْتُوبٌ فِي الْحِكْمَةِ إِنَّ مِنَ الْحَيَاءِ وَقَارًا، وَإِنَّ مِنَ الْحَيَاءِ سَكِينَةً. فَقَالَ لَهُ عِمْرَانُ أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَتُحَدِّثُنِي عَنْ صَحِيفَتِكَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ان سے ابو السوا ر عدوی نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عمران بن حصین سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیاء سے ہمیشہ بھلائی پیدا ہوتی ہے ۔ اس پر بشیر بن کعب نے کہا کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقار حاصل ہوتا ہے ، حیاء سے سکینت حاصل ہوتی ہے ۔ عمران نے ان سے کہا میں تجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں اور تو اپنی ( دو ورقی ) کتاب کی باتیں مجھ کو سناتا ہے ۔
Narrated Abu As-Sawar Al-Adawi:
`Imran bin Husain said: The Prophet (ﷺ) said, “Haya’ (pious shyness from committing religeous indiscretions) does not bring anything except good.” Thereupon Bashir bin Ka`b said, ‘It is written in the wisdom paper: Haya’ leads to solemnity; Haya’ leads to tranquility (peace of mind).” `Imran said to him, “I am narrating to you the saying of Allah’s Messenger (ﷺ) and you are speaking about your paper (wisdom book)?”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 138
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما مَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى رَجُلٍ وَهْوَ يُعَاتَبُ فِي الْحَيَاءِ يَقُولُ إِنَّكَ لَتَسْتَحْيِي. حَتَّى كَأَنَّهُ يَقُولُ قَدْ أَضَرَّ بِكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ دَعْهُ فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الإِيمَانِ ”.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابوسلمہ نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے سالم نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک شخص پر سے ہوا جو اپنے بھائی پر حیاء کی وجہ سے ناراض ہو رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ تم بہت شرماتے ہو ، گویا وہ کہہ رہا تھا کہ تم اس کی وجہ سے اپنا نقصان کر لیتے ہو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو کہ حیاء ایمان میں سے ہے ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
The Prophet (ﷺ) passed by a man who was admonishing his brother regarding Haya’ (pious shyness from committing religeous indiscretions) and was saying, “You are very shy, and I am afraid that might harm you.” On that, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Leave him, for Haya’ is (a part) of Faith.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 139
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مَوْلَى، أَنَسٍ ـ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي عُتْبَةَ ـ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ، يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا.
ہم سے علی بن الجعد نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں قتادہ نے ، انہیں انس رضی اللہ عنہ کے غلام قتادہ نے ، ابوعبداللہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ان کا نام عبداللہ بن ابی عتبہ ہے ، میں نے ابوسعید سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پردہ میں رہنے والی کنواری لڑکی سے بھی زیادہ حیاء والے تھے ۔
Narrated Abu Sa`id:
The Prophet (ﷺ) was more shy (from Haya’: pious shyness from committing religeous indiscretions) than a veiled virgin girl. (See Hadith No. 762, Vol. 4)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 140
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلاَمِ النُّبُوَّةِ الأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحِي فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ ”.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے منصور نے بیان کیا ، ان سے ربعی بن خراش نے بیان کیا ، ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگلے پیغمبروں کا کلام جو لوگوں کو ملا اس میں یہ بھی ہے کہ جب شرم ہی نہ رہی تو پھر جو جی چاہے وہ کرے ۔
Narrated Abu Mas`ud:
The Prophet (ﷺ) said, ‘One of the sayings of the early Prophets which the people have got is: If you don’t feel ashamed (from Haya’: pious shyness from committing religeous indiscretions) do whatever you like.” (See Hadith No 690, 691, Vol 4)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 141
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحِي مِنَ الْحَقِّ، فَهَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ غُسْلٌ إِذَا احْتَلَمَتْ فَقَالَ “ نَعَمْ إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہحضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ حق بات سے حیاء نہیں کرتاکیا عورت کو جب احتلام ہو تو اس پر غسل واجب ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اگر عورت منی کی تری دیکھے تو اس پر بھی غسل واجب ہے ۔
Narrated Um Salama:
Um Sulaim came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Verily, Allah does not feel shy to tell the truth. If a woman gets a nocturnal sexual discharge (has a wet dream), is it essential for her to take a bath? He replied, “Yes if she notices a discharge.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 142
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ شَجَرَةٍ خَضْرَاءَ، لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَلاَ يَتَحَاتُّ ”. فَقَالَ الْقَوْمُ هِيَ شَجَرَةُ كَذَا. هِيَ شَجَرَةُ كَذَا، فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ هِيَ النَّخْلَةُ. وَأَنَا غُلاَمٌ شَابٌّ فَاسْتَحْيَيْتُ، فَقَالَ ” هِيَ النَّخْلَةُ ”. وَعَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنَا خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَهُ وَزَادَ فَحَدَّثْتُ بِهِ عُمَرَ فَقَالَ لَوْ كُنْتَ قُلْتَهَا لَكَانَ أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محارب بن دثار نے ، کہا کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہا سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، مومن کی مثال اس سرسبز درخت کی ہے ، جس کے پتے نہیں چھڑتے ۔ صحابہ نے کہا کہ یہ فلاں درخت ہے ۔ یہ فلاں درخت ہے ۔ میرے دل میں آیا کہ کہوں کہ یہ کھجور کا درخت ہے لیکن چونکہ میں نوجوان تھا ، اس لئے مجھ کو بولتے ہوئے حیاء آئی ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے ۔ اور اسی سند سے شعبہ سے روایت ہے کہ کہا ہم سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسی طرح بیان کیا اور یہ اضافہ کیا کہ پھر میں نے اس کا ذکر عمر رضی اللہ عنہ سے کیا تو انہوں نے کہا اگر تم نے کہہ دیا ہوتا تو مجھے اتنا اتنا مال ملنے سے بھی زیادہ خوشی حاصل ہوتی ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) said, “The example of a believer is like a green tree, the leaves of which do not fall.” The people said. “It is such-and-such tree: It is such-and-such tree.” I intended to say that it was the datepalm tree, but I was a young boy and felt shy (to answer). The Prophet (ﷺ) said, “It is the date-palm tree.” Ibn `Umar added, ” I told that to `Umar who said, ‘Had you said it, I would have preferred it to such-and such a thing.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 143
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ إِنَّ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ ”.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے محمد بن جبیر بن مطعم نے بیان کیا اور انہیں ان کے والد جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے خبر دیانہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قطعی رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا ۔
Narrated Jubair bin Mut`im:
That he heard the Prophet (ﷺ) saying, “The person who severs the bond of kinship will not enter Paradise.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 13
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مَرْحُومٌ، سَمِعْتُ ثَابِتًا، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم تَعْرِضُ عَلَيْهِ نَفْسَهَا فَقَالَتْ هَلْ لَكَ حَاجَةٌ فِيَّ فَقَالَتِ ابْنَتُهُ مَا أَقَلَّ حَيَاءَهَا. فَقَالَ هِيَ خَيْرٌ مِنْكِ، عَرَضَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَفْسَهَا.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے مرحوم بن عبدالعزیز نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے کہا کہ میں نے ثابت سے سنا اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور اپنے آپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کے لئے پیش کیا اور عرض کیا ، کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مجھ سے نکاح کی ضرورت ہے ؟ اس پر انس رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی بولیں ، وہ کتنی بے حیاتھی ، انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ تم سے تو اچھی تھیں انہوں نے اپنے آپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کے لئے پیش کیا ۔
Narrated Thabit:
that he heard Anas saying, “A woman came to the Prophet (ﷺ) offering herself to him in marriage, saying, “Have you got any interest in me (i.e. would you like to marry me?)” Anas’s daughter said, “How shameless that woman was!” On that Anas said, “She is better than you, for she presented herself to Allah’s Messenger (ﷺ) (for marriage).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 144
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ لَمَّا بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَالَ لَهُمَا ” يَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَا ”. قَالَ أَبُو مُوسَى يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضٍ يُصْنَعُ فِيهَا شَرَابٌ مِنَ الْعَسَلِ، يُقَالُ لَهُ الْبِتْعُ، وَشَرَابٌ مِنَ الشَّعِيرِ، يُقَالُ لَهُ الْمِزْرُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ”.
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں سعید بن ابی بردہ نے ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ان کے دادا نے بیان کیا کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ( ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ) اورمعاذ بن جبل کو ( یمن ) بھیجا تو ان سے فرمایا کہ ( لوگوں کے لئے ) آسانیاں پیدا کرنا ، تنگی میں نہ ڈالنا ، انہیں خوشخبری سنانا ، دین سے نفرت نہ دلانا اور تم دونوں آپس میں اتفاق سے کام کرنا ، ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! ہم ایسی سرزمین میں جا رہے ہیں جہاں شہد سے شراب بنائی جاتی ہے اور اسے ” تبع “ کہا جاتا ہے اور جو سے شراب بنائی جاتی ہے اور اسے ” مزر “ کہا جاتا ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرنشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔
Narrated Abu Musa:
that when Allah’s Messenger (ﷺ) sent him and Mu`adh bin Jabal to Yemen, he said to them, “Facilitate things for the people (treat the people in the most agreeable way), and do not make things difficult for them, and give them glad tidings, and let them not have aversion (i.e. to make the people hate good deeds) and you should both work in cooperation and mutual understanding, obey each other.” Abu Musa said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We are in a land in which a drink named Al Bit’ is prepared from honey, and another drink named Al-Mizr is prepared from barley.” On that, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “All intoxicants (i.e. all alcoholic drinks) are prohibited.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 145
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسِّرُوا، وَسَكِّنُوا وَلاَ تُنَفِّرُوا ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابو التیاح نے بیان کیا ، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، آسانی پیدا کرو ، تنگی نہ پیدا کرو ، لوگوں کو تسلی اور تشفی دو نفرت نہ دلاؤ ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) said, “Make things easy for the people, and do not make it difficult for them, and make them calm (with glad tidings) and do not repulse (them ).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 146
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ أَمْرَيْنِ قَطُّ إِلاَّ أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِنَفْسِهِ فِي شَىْءٍ قَطُّ، إِلاَّ أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ، فَيَنْتَقِمَ بِهَا لِلَّهِ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے مالک نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہجب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو چیزوں میں سے ایک کو اختیار کرنے کا اختیار دیا گیا تو آپ نے ہمیشہ ان میں آسان چیزوں کو اختیار فرمایا ، بشرطیکہ اس میں گناہ کا کوئی پہلو نہ ہوتا ۔ اگر اس میں گناہ کا کوئی پہلو ہوتا تو آنحضرت اس سے سب سے زیادہ دور رہتے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لئے کسی سے بدلہ نہیں لیا ، البتہ اگر کوئی شخص اللہ کی حرمت وحد کو توڑ تا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان سے تو محض اللہ کی رضامندی کے لئے بدلہ لیتے ۔
Narrated `Aisha:
Whenever Allah’s Messenger (ﷺ) was given the choice of one of two matters he would choose the easier of the two as long as it was not sinful to do so, but if it was sinful, he would not approach it. Allah’s Apostle never took revenge over anybody for his own sake but (he did) only when Allah’s legal bindings were outraged, in which case he would take revenge for Allah’s sake.” (See Hadith No. 760. Vol. 4)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 147
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ كُنَّا عَلَى شَاطِئِ نَهْرٍ بِالأَهْوَازِ قَدْ نَضَبَ عَنْهُ الْمَاءُ، فَجَاءَ أَبُو بَرْزَةَ الأَسْلَمِيُّ عَلَى فَرَسٍ، فَصَلَّى وَخَلَّى فَرَسَهُ، فَانْطَلَقَتِ الْفَرَسُ، فَتَرَكَ صَلاَتَهُ وَتَبِعَهَا حَتَّى أَدْرَكَهَا، فَأَخَذَهَا ثُمَّ جَاءَ فَقَضَى صَلاَتَهُ، وَفِينَا رَجُلٌ لَهُ رَأْىٌ، فَأَقْبَلَ يَقُولُ انْظُرُوا إِلَى هَذَا الشَّيْخِ تَرَكَ صَلاَتَهُ مِنْ أَجْلِ فَرَسٍ. فَأَقْبَلَ فَقَالَ مَا عَنَّفَنِي أَحَدٌ مُنْذُ فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ إِنَّ مَنْزِلِي مُتَرَاخٍ فَلَوْ صَلَّيْتُ وَتَرَكْتُ لَمْ آتِ أَهْلِي إِلَى اللَّيْلِ. وَذَكَرَ أَنَّهُ صَحِبَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَرَأَى مِنْ تَيْسِيرِهِ.
ہم سے ابو النعمان بن محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے حمادبن زید نے بیان کیا ، ان سے ازرق بن قیس نے کہاہواز نامی ایرانی شہر میں ہم ایک نہر کے کنارے تھے جو خشک پڑی تھی ، پھر ابوبرزہ اسلمی صحابی گھوڑے پر تشریف لائے اور نماز پڑھی اور گھوڑا چھوڑ دیا ۔ گھوڑا بھاگنے لگا تو آپ نے نماز توڑ دی اور اس کا پیچھا کیا ، آخر اس کے قریب پہنچے اور اسے پکڑ لیا ۔ پھر واپس آ کر نماز قضاء کی ، وہاں ایک شخص خارجی تھا ، وہ کہنے لگا کہ اس بوڑھے کو دیکھو اس نے گھوڑے کے لئے نماز توڑ ڈالی ۔ ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہو کر آئے اور کہا جب سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہوا ہوں ، کسی نے مجھ کو ملامت نہیں کی اور انہوں نے کہا کہ میرا گھر یہاں سے دور ہے ، اگر میں نماز پڑھتا رہتا اور گھوڑے کو بھاگنے دیتا تو اپنے گھر رات تک بھی نہ پہنچ پاتا اور انہوں نے بیان کیا کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے ہیں اور میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آسان صورتوں کو اختیار کرتے دیکھا ہے ۔
Narrated Al-Azraq bin Qais:
We were in the city of Al-Ahwaz on the bank of a river which had dried up. Then Abu Barza Al- Aslami came riding a horse and he started praying and let his horse loose. The horse ran away, so Abu Barza interrupted his prayer and went after the horse till he caught it and brought it, and then he offered his prayer. There was a man amongst us who was (from the Khawari) having a different opinion. He came saying. “Look at this old man! He left his prayer because of a horse.” On that Abu Barza came to us and said, “Since the time I left Allah’s Messenger (ﷺ), nobody has admonished me; My house is very far from this place, and if I had carried on praying and left my horse, I could not have reached my house till night.” Then Abu Barza mentioned that he had been in the company of the Prophet, and that he had seen his leniency.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 148
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَثَارَ إِلَيْهِ النَّاسُ لِيَقَعُوا بِهِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ دَعُوهُ، وَأَهْرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ ذَنُوبًا مِنْ مَاءٍ ـ أَوْ سَجْلاً مِنْ مَاءٍ ـ فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ( دوسری سند ) اورلیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہایک دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کر دیا ، لوگ اس کی طرف مارنے کو بڑھے ، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو اور جہاں اس نے پیشاب کیا ہے اس جگہ پر پانی کا ایک ڈول بھرا ہوا بہادو ، کیونکہ تم آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو ۔ تنگی کرنے والے بنا کر نہیں بھیجے گئے ۔
Narrated Abu Huraira:
A bedouin urinated in the mosque, and the people rushed to beat him. Allah’s Messenger (ﷺ) ordered them to leave him and pour a bucket or a tumbler (full) of water over the place where he has passed urine. The Prophet then said, ” You have been sent to make things easy (for the people) and you have not been sent to make things difficult for them.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 149
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ إِنْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لَيُخَالِطُنَا حَتَّى يَقُولَ لأَخٍ لِي صَغِيرٍ “ يَا أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو التیاح نے ، کہا میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم بچوں سے بھی دل لگی کرتے ، یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی ابو عمیر نامی سے ( مزاحاً ) فرماتے ” یا ابا عمیر ما فعل النغیر “ سے ابو عمیر ! تیری ، نغیر نامی چڑیا تو بخیر ہے ؟
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) used to mix with us to the extent that he would say to a younger brother of mine, ‘O Aba `Umair! What did the Nughair (a kind of bird) do?”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 150
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ لِي صَوَاحِبُ يَلْعَبْنَ مَعِي، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا دَخَلَ يَتَقَمَّعْنَ مِنْهُ، فَيُسَرِّبُهُنَّ إِلَىَّ فَيَلْعَبْنَ مَعِي.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی ، کہا ہم سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں لڑکیوں کے ساتھ کھیلتی تھی ، میری بہت سی سہیلیاں تھیں جو میرے ساتھ کھیلا کرتی تھیں ، جب آنحضرت اندر تشریف لاتے تو وہ چھپ جاتیں پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں میرے پاس بھیجتے اور وہ میرے ساتھ کھیلتیں ۔
Narrated `Aisha:
I used to play with the dolls in the presence of the Prophet, and my girl friends also used to play with me. When Allah’s Messenger (ﷺ) used to enter (my dwelling place) they used to hide themselves, but the Prophet would call them to join and play with me. (The playing with the dolls and similar images is forbidden, but it was allowed for `Aisha at that time, as she was a little girl, not yet reached the age of puberty.) (Fath-ul-Bari page 143, Vol.13)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 151
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، حَدَّثَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ. أَنَّهُ، اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ فَقَالَ ” ائْذَنُوا لَهُ فَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ ”. أَوْ ” بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ ”. فَلَمَّا دَخَلَ أَلاَنَ لَهُ الْكَلاَمَ. فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ مَا قُلْتَ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ فِي الْقَوْلِ. فَقَالَ ” أَىْ عَائِشَةُ، إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ مَنْ تَرَكَهُ ـ أَوْ وَدَعَهُ ـ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، ان سے ابن المنکدر نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے اندر آنے کی اجازت چاہی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اندر بلا لو ، یہ اپنی قوم کا بہت ہی برا آدمی ہے ، جب وہ شخص اندر آ گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے ابھی اس کے متعلق کیا فرمایا تھا اور پھر اتنی نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عائشہ اللہ کے نزدیک ایک مرتبہ کے اعتبار سے وہ شخص سب سے برا ہے جسے لوگ اس کی بد خلقی کی وجہ سے چھوڑدیں ۔
Narrated Aisha:
A man asked permission to see the Prophet. He said, “Let Him come in; What an evil man of the tribe he is! (Or, What an evil brother of the tribe he is). But when he entered, the Prophet (ﷺ) spoke to him gently in a polite manner. I said to him, “O Allah’s Apostle! You have said what you have said, then you spoke to him in a very gentle and polite manner? The Prophet (ﷺ) said, “The worse people, in the sight of Allah are those whom the people leave (undisturbed) to save themselves from their dirty language.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 152
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أُهْدِيَتْ لَهُ أَقْبِيَةٌ مِنْ دِيبَاجٍ مُزَرَّرَةٌ بِالذَّهَبِ، فَقَسَمَهَا فِي نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ وَعَزَلَ مِنْهَا وَاحِدًا لِمَخْرَمَةَ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَ “ خَبَأْتُ هَذَا لَكَ ”. قَالَ أَيُّوبُ بِثَوْبِهِ أَنَّهُ يُرِيهِ إِيَّاهُ، وَكَانَ فِي خُلُقِهِ شَىْءٌ. رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ وَقَالَ حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ، قَدِمَتْ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَقْبِيَةٌ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن علیہ نے خبر دی ، کہا ہم کو ایوب نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہدیہ میں دیبا کی چند قبائیں آئیں ، ان میں سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ قبائیں اپنے صحابہ میں تقسیم کر دیں اورمخرمہ کے لئے باقی رکھی ، جب مخرمہ آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میں نے تمہارے لئے چھپا رکھی تھی ۔ ایوب نے کہا یعنی اپنے کپڑے میں چھپا رکھی تھی آپ مخرمہ کو خوش کرنے کے لئے اس کے تکمے یا گھنڈی کو دکھلا رہے تھے کیونکہ وہ ذرا سخت مزاج آدمی تھے ۔ اس حدیث کو حماد بن زید نے بھی ایوب کے واسطہ سے روایت کیا مرسلات میں اور حاتم بن وردان نے کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے ابی ملیکہ نے اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند قبائیں تحفہ میں آئیں پھر ایسی ہی حدیث بیان کی ۔
Narrated `Abdullah bin Abu Mulaika:
The Prophet (ﷺ) was given a gift of a few silken cloaks with gold buttons. He distributed them amongst some of his companions and put aside one of them for Makhrama. When Makhrama came, the Prophet said, “I kept this for you.” (Aiyub, the sub-narrator held his garment to show how the Prophet (ﷺ) showed the cloak to Makhrama who had something unfavorable about his temper.)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 153
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ، وَأَنْ يُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ، فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ ”.
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن معن نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جسے پسند ہے کہ اس کی روزی میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز کی جائے تو وہ صلہ رحمی کیا کرے ۔
Narrated Abu Huraira:
I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “Who ever is pleased that he be granted more wealth and that his lease of life be pro longed, then he should keep good relations with his Kith and kin.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 14
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ “ لاَ يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ان سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے ابن مسیب نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن کوایک سوراخ سے دوبارہ ڈنگ نہیں لگ سکتا ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “A believer is not stung twice (by something) out of one and the same hole.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 154
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ ”. قُلْتُ بَلَى. قَالَ ” فَلاَ تَفْعَلْ، قُمْ وَنَمْ، وَصُمْ وَأَفْطِرْ، فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّكَ عَسَى أَنْ يَطُولَ بِكَ عُمُرٌ، وَإِنَّ مِنْ حَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنَّ بِكُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا فَذَلِكَ الدَّهْرُ كُلُّهُ ”. قَالَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَىَّ فَقُلْتُ فَإِنِّي أُطِيقُ غَيْرَ ذَلِكَ. قَالَ ” فَصُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ”. قَالَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَىَّ قُلْتُ أُطِيقُ غَيْرَ ذَلِكَ. قَالَ ” فَصُمْ صَوْمَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ ”. قُلْتُ وَمَا صَوْمُ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ قَالَ ” نِصْفُ الدَّهْرِ ”.
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے ، کہا ہم سے حسین نے ، ان سے یحییٰ بن ابی بکر نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا ، کیا یہ میری خبر صحیح ہے کہ تم رات بھر عبادت کرتے رہتے ہو اور دن میں روزے رکھتے ہو ؟ میں نے کہا کہ جی ہاں یہ صحیح ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کرو ، عبادت بھی کرو اور سو بھی ، روزے بھی رکھ اور بلا روزے بھی رہ ، کیونکہ تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے ، تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے ، تم سے ملاقات کے لئے آنے والوں کا بھی تم پر حق ہے ، تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے ، امید ہے کہ تمہاری عمر لمبی ہو گی ، تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ ہرمہینہ میں تین روزے رکھو ، کیونکہ ہر نیکی کا بدلہ دس گناہ ملتا ہے ، اس طرح زندگی بھر کا روزہ ہو گا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سختی چاہی تو آپ نے میرے اوپر سختی کر دی ، میں نے عرض کیا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ہر ہفتے تین روزہ رکھا کر ، بیان کیا کہ میں نے اور سختی چاہی اور آپ نے میرے اوپر سختی کر دی ۔ میں نے عرض کیا کہ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھراللہ کے نبی داؤد علیہ السلام جیسا روزہ رکھ ۔ میں نے پوچھا ، اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام کا روزہ کیسا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک دن روزہ ایک دن افطار گویا آدھی عمر کے روزے ۔
Narrated `Abdullah bin `Amr:
Allah’s Messenger (ﷺ) entered upon me and said, “Have I not been informed that you offer prayer all the night and fast the whole day?” I said, “Yes.” He said, “Do not do so; Offer prayer at night and also sleep; Fast for a few days and give up fasting for a few days because your body has a right on you, and your eye has a right on you, and your guest has a right on you, and your wife has a right on you. I hope that you will have a long life, and it is sufficient for you to fast for three days a month as the reward of a good deed, is multiplied ten times, that means, as if you fasted the whole year.” I insisted (on fasting more) so I was given a hard instruction. I said, “I can do more than that (fasting)” The Prophet said, “Fast three days every week.” But as I insisted (on fasting more) so I was burdened. I said, “I can fast more than that.” The Prophet (ﷺ) said, “Fast as Allah’s prophet David used to fast.” I said, “How was the fasting of the prophet David?” The Prophet (ﷺ) said, “One half of a year (i.e. he used to fast on alternate days). ‘
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 155
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، جَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَالضِّيَافَةُ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهْوَ صَدَقَةٌ، وَلاَ يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ ”. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، مِثْلَهُ وَزَادَ ” مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں سعید بن ابی سعید مقبری نے ، انہیں ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی عزت کرنا چاہیئے ۔ اس کی خاطر داری بس ایک دن اوررات کی ہے مہمانی تین دن اور راتوں کی ۔ اس کے بعد جو ہو وہ صدقہ ہے اور مہمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے میزبان کے پاس اتنے دن ٹھہرجائے کہ اسے تنگ کر ڈالے ۔
Narrated Abu Shuraih Al-Ka`bi:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, Whoever believes in Allah and the Last Day, should serve his guest generously. The guest’s reward is: To provide him with a superior type of food for a night and a day and a guest is to be entertained with food for three days, and whatever is offered beyond that, is regarded as something given in charity. And it is not lawful for a guest to stay with his host for such a long period so as to put him in a critical position.”
Narrated Malik:
Similarly as above (156) adding, “Who believes in Allah and the Last Day should talk what is good or keep quiet.” (i.e. abstain from dirty and evil talk, and should think before uttering).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 156
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يُؤْذِ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ”.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابن مہندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابو حصین نے ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو ، اس پر لازم ہے کہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے ، جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو ، اس پر لازم ہے کہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو ، اس پر لازم ہے کہ بھلی بات کہے ورنہ چپ رہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever believes in Allah and the Last Day, should not hurt his neighbor and whoever believes in Allah and the Last Day, should serve his guest generously and whoever believes in Allah and the Last Day, should speak what is good or keep silent.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 158
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلاَ يَقْرُونَنَا فَمَا تَرَى، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، ہم سے لیث بن سعد نے ، ان سے یزید بن ابی حبیب نے ، ان سے ابو الخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! آپ ہمیں ( تبلیغ وغیرہ کے لئے ) بھیجتے ہیں اور راستے میں ہم بعض قبیلوں کے گاؤںمیں قیام کرتے ہیں لیکن وہ ہماری مہمانی نہیں کرتے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سلسلے میں کیا اشارہ ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ہم سے فرمایا کہ جب تم ایسے لوگوں کے پاس جا کر اترو اور وہ جیسا دستور ہے مہمانی کے طور پرتم کو کچھ دیں تو اسے منظور کر لو اگر نہ دیں تو مہمانی کا حق قاعدے کے موافق ان سے وصول کر لو ۔
Narrated `Uqba bin ‘Amir:
We said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! You send us out and it happens that we have to stay with such people as do not entertain us. What do you think about it?” Allah’s Messenger (ﷺ) said to us, “If you stay with some people and they entertain you as they should for a guest, accept is; but if they do not do then you should take from them the right of the guest, which they ought to give.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 159
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ”.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے انہیں ابوسلمہ نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی عزت کرنی چاہیئے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہئے کہ وہ صلہ رحمی کرے ، جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو ، اسے چاہیئے کہ اچھی بات زبان سے نکالے ورنہ چپ رہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever believes in Allah and the Last Day, should serve his guest generously; and whoever believes in Allah and the Last Day, should unite the bond of kinship (i.e. keep good relation with his kith and kin); and whoever believes in Allah and the Last Day, should talk what is good or keep quiet.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 160
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ آخَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ سَلْمَانَ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ. فَزَارَ سَلْمَانُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَرَأَى أُمَّ الدَّرْدَاءِ مُتَبَذِّلَةً فَقَالَ لَهَا مَا شَأْنُكِ قَالَتْ أَخُوكَ أَبُو الدَّرْدَاءِ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ فِي الدُّنْيَا. فَجَاءَ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا فَقَالَ كُلْ فَإِنِّي صَائِمٌ. قَالَ مَا أَنَا بِآكِلٍ حَتَّى تَأْكُلَ. فَأَكَلَ، فَلَمَّا كَانَ اللَّيْلُ ذَهَبَ أَبُو الدَّرْدَاءِ يَقُومُ فَقَالَ نَمْ. فَنَامَ، ثُمَّ ذَهَبَ يَقُومُ فَقَالَ نَمْ. فَلَمَّا كَانَ آخِرُ اللَّيْلِ قَالَ سَلْمَانُ قُمِ الآنَ. قَالَ فَصَلَّيَا فَقَالَ لَهُ سَلْمَانُ إِنَّ لِرَبِّكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، فَأَعْطِ كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ. فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ صَدَقَ سَلْمَانُ ”. أَبُو جُحَيْفَةَ وَهْبٌ السُّوَائِيُّ، يُقَالُ وَهْبُ الْخَيْرِ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے جعفر بن عون نے بیان کیا ، کہا ہم ابو العمیس ( عتبہ بن عبداللہ ) نے بیان کیا ، ان سے عون بن ابی جحیفہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان فارسی اور ابودرداء رضی اللہ عنہما کو بھائی بھائی بنا دیا ۔ ایک مرتبہ سلمان ابودرداء رضی اللہ عنہما کی ملاقات کے لئے تشریف لائے اور ام الدرداء رضی اللہ عنہا کو بڑی خستہ حالت میں دیکھا اور پوچھا کیا حال ہے ؟ وہ بولیں تمہارے بھائی ابودرداء کو دنیا سے کوئی سروکار نہیں ۔ پھر ابودرداء تشریف لائے تو سلمان رضی اللہ عنہ نے ان کے سامنے کھانا پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کھایئے ، میں روزے سے ہوں ۔ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بولے کہ میں اس وقت تک نہیں کھاؤں گا ۔ جب تک آپ بھی نہ کھائیں ۔ چنانچہ ابودرداء نے بھی کھایا رات ہوئی تو ابودرداء رضی اللہ عنہ نماز پڑھنے کی تیاری کرنے لگے ۔ سلمان نے کہا کہ سو جایئے ، پھر جب آخر رات ہوئی تو ابودرداء نے کہا ا ب اٹھئے ، بیان کیا کہ پھر دونوں نے نماز پڑھی ۔ اس کے بعد سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بلاشبہ تمہارے رب کا تم پر حق ہے اور تمہاری جان کا بھی تم پر حق ہے ، تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے ، پس سارے حق داروں کے حقوق ادا کرو ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سلمان نے سچ کہا ہے ۔ ابو جحیفہ کا نام وہب السوائی ہے ، جسے وہب الخیر بھی کہتے ہیں ۔
Narrated Abu Juhaifa:
The Prophet (ﷺ) established a bond of brotherhood between Salman and Abu Darda’. Salman paid a visit to Abu ad-Darda and found Um Ad-Darda’ dressed in shabby clothes and asked her why she was in that state.?” She replied, “Your brother, Abu Ad-Darda is not interested in the luxuries of this world.” In the meantime Abu Ad-Darda came and prepared a meal for him (Salman), and said to him, “(Please) eat for I am fasting.” Salman said, “I am not going to eat, unless you eat.” So Abu Ad-Darda’ ate. When it was night, Abu Ad-Darda’ got up (for the night prayer). Salman said (to him), “Sleep,” and he slept. Again Abu- Ad-Darda’ got up (for the prayer), and Salman said (to him), “Sleep.” When it was the last part of the night, Salman said to him, “Get up now (for the prayer).” So both of them offered their prayers and Salman said to Abu Ad-Darda’,”Your Lord has a right on you; and your soul has a right on you; and your family has a right on you; so you should give the rights of all those who have a right on you). Later on Abu Ad-Darda’ visited the Prophet (ﷺ) and mentioned that to him. The Prophet, said, “Salman has spoken the truth.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 161
حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، تَضَيَّفَ رَهْطًا فَقَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ دُونَكَ أَضْيَافَكَ فَإِنِّي مُنْطَلِقٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَافْرُغْ مِنْ قِرَاهُمْ قَبْلَ أَنْ أَجِيءَ. فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَتَاهُمْ بِمَا عِنْدَهُ فَقَالَ اطْعَمُوا. فَقَالُوا أَيْنَ رَبُّ مَنْزِلِنَا قَالَ اطْعَمُوا. قَالُوا مَا نَحْنُ بِآكِلِينَ حَتَّى يَجِيءَ رَبُّ مَنْزِلِنَا. قَالَ اقْبَلُوا عَنَّا قِرَاكُمْ، فَإِنَّهُ إِنْ جَاءَ وَلَمْ تَطْعَمُوا لَنَلْقَيَنَّ مِنْهُ. فَأَبَوْا فَعَرَفْتُ أَنَّهُ يَجِدُ عَلَىَّ، فَلَمَّا جَاءَ تَنَحَّيْتُ عَنْهُ فَقَالَ مَا صَنَعْتُمْ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ. فَسَكَتُّ ثُمَّ قَالَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ. فَسَكَتُّ فَقَالَ يَا غُنْثَرُ أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ إِنْ كُنْتَ تَسْمَعُ صَوْتِي لَمَّا جِئْتَ. فَخَرَجْتُ فَقُلْتُ سَلْ أَضْيَافَكَ. فَقَالُوا صَدَقَ أَتَانَا بِهِ. قَالَ فَإِنَّمَا انْتَظَرْتُمُونِي، وَاللَّهِ لاَ أَطْعَمُهُ اللَّيْلَةَ. فَقَالَ الآخَرُونَ وَاللَّهِ لاَ نَطْعَمُهُ حَتَّى تَطْعَمَهُ. قَالَ لَمْ أَرَ فِي الشَّرِّ كَاللَّيْلَةِ، وَيْلَكُمْ مَا أَنْتُمْ لِمَ لاَ تَقْبَلُونَ عَنَّا قِرَاكُمْ هَاتِ طَعَامَكَ. فَجَاءَهُ فَوَضَعَ يَدَهُ فَقَالَ بِاسْمِ اللَّهِ، الأُولَى لِلشَّيْطَانِ. فَأَكَلَ وَأَكَلُوا.
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید الجریری نے بیان کیا ، ان سے ابوعثمان نہدی نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے کہحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کی میزبانی کی اور عبدالرحمٰن سے کہا کہ مہمانوں کا پوری طرح خیال رکھنا کیونکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤں گا ، میرے آنے سے پہلے انہیں کھانا کھلادینا ۔ چنانچہ عبدالرحمٰن کھانا مہمانوں کے پاس لائے اور کہا کہ کھانا کھایئے ۔ انہوں نے پوچھا کہ ہمارے گھر کے مالک کہاں ہیں ؟ انہوں نے عرض کیا کہ آپ لوگ کھانا کھالیں ۔ مہمانوں نے کہا کہ جب تک ہمارے میزبان نہ آ جائیں ہم کھانا نہیں کھائیں گے ۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ ہماری درخواست قبول کر لیجئے کیونکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آنے تک اگر آپ لوگ کھانے سے فارغ نہیں ہو گئے توہمیں ان کی خفگی کاسامنا ہو گا ۔ انہوں نے اس پر بھی انکارکیا ۔ میں جانتا تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ پر ناراض ہوں گے ۔ اس لئے جب وہ آئے میں ان سے بچنے لگا ۔ انہوں نے پوچھا ، تم لوگوں نے کیا کیا ؟ گھر والوں نے انہیں بتایا تو انہوں نے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کوپکارا ! میں خاموش رہا ۔ پھر انہوں نے پکارا ! عبدالرحمٰن ! میں اس مرتبہ بھی خاموش رہا ۔ پھر انہوں نے کہا ارے پاجی میں تجھ کوقسم دیتا ہوں کہ اگر تو میری آواز سن رہا ہے تو باہر آ جا ، میں باہر نکلا اور عرض کیا کہ آپ اپنے مہمانوں سے پوچھ لیں ۔ مہمانوں نے بھی کہا عبدالرحمٰن سچ کہہ رہا ہے ۔ وہ کھانا ہمارے پاس لائے تھے ۔ آخر والد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگوں نے میرا انتظار کیا ، اللہ کی قسم میں آج رات کھانا نہیں کھاؤں گا ۔ مہمانوں نے بھی قسم کھا لی اللہ کی قسم جب تک آپ نہ کھائیں ہم بھی نہ کھائیں گے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا بھائی میں نے ایسی خراب بات کبھی نہیں دیکھی ۔ مہمانو ! تم لوگ ہماری میزبانی سے کیوں انکار کرتے ہو ۔ خیر عبدالرحمٰن کھانا لا ، وہ کھانا لائے تو آپ نے اس پر اپنا ہاتھ رکھ کر کہا ، اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں ، پہلی حالت ( کھانا نہ کھانے کی قسم ) شیطان کی طرف سے تھی ۔ چنانچہ انہوں نے کھانا کھایا اور ان کے ساتھ مہمانوں نے بھی کھایا ۔
Narrated `Abdur-Rahman bin Abu Bakr:
Abu Bakr invited a group of people and told me, “Look after your guests.” Abu Bakr added, I am going to visit the Prophet (ﷺ) and you should finish serving them before I return.” `Abdur-Rahman said, So I went at once and served them with what was available at that time in the house and requested them to eat.” They said, “Where is the owner of the house (i.e., Abu Bakr)?” `Abdur-Rahman said, “Take your meal.” They said, “We will not eat till the owner of the house comes.” `Abdur-Rahman said, “Accept your meal from us, for if my father comes and finds you not having taken your meal yet, we will be blamed severely by him, but they refused to take their meals . So I was sure that my father would be angry with me. When he came, I went away (to hide myself) from him. He asked, “What have you done (about the guests)?” They informed him the whole story. Abu Bakr called, “O `Abdur Rahman!” I kept quiet. He then called again. “O `Abdur-Rahman!” I kept quiet and he called again, “O ignorant (boy)! I beseech you by Allah, if you hear my voice, then come out!” I came out and said, “Please ask your guests (and do not be angry with me).” They said, “He has told the truth; he brought the meal to us.” He said, “As you have been waiting for me, by Allah, I will not eat of it tonight.” They said, “By Allah, we will not eat of it till you eat of it.” He said, I have never seen a night like this night in evil. What is wrong with you? Why don’t you accept your meals of hospitality from us?” (He said to me), “Bring your meal.” I brought it to him, and he put his hand in it, saying, “In the name of Allah. The first (state of fury) was because of Satan.” So Abu Bakr ate and so did his guests.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 162
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما جَاءَ أَبُو بَكْرٍ بِضَيْفٍ لَهُ أَوْ بِأَضْيَافٍ لَهُ، فَأَمْسَى عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا جَاءَ قَالَتْ أُمِّي احْتَبَسْتَ عَنْ ضَيْفِكَ ـ أَوْ أَضْيَافِكَ ـ اللَّيْلَةَ. قَالَ مَا عَشَّيْتِهِمْ فَقَالَتْ عَرَضْنَا عَلَيْهِ ـ أَوْ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا أَوْ ـ فَأَبَى، فَغَضِبَ أَبُو بَكْرٍ فَسَبَّ وَجَدَّعَ وَحَلَفَ لاَ يَطْعَمُهُ، فَاخْتَبَأْتُ أَنَا فَقَالَ يَا غُنْثَرُ. فَحَلَفَتِ الْمَرْأَةُ لاَ تَطْعَمُهُ حَتَّى يَطْعَمَهُ، فَحَلَفَ الضَّيْفُ ـ أَوِ الأَضْيَافُ ـ أَنْ لاَ يَطْعَمَهُ أَوْ يَطْعَمُوهُ حَتَّى يَطْعَمَهُ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ كَأَنَّ هَذِهِ مِنَ الشَّيْطَانِ فَدَعَا بِالطَّعَامِ فَأَكَلَ وَأَكَلُوا فَجَعَلُوا لاَ يَرْفَعُونَ لُقْمَةً إِلاَّ رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَكْثَرُ مِنْهَا، فَقَالَ يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ مَا هَذَا فَقَالَتْ وَقُرَّةِ عَيْنِي إِنَّهَا الآنَ لأَكْثَرُ قَبْلَ أَنْ نَأْكُلَ فَأَكَلُوا وَبَعَثَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ أَنَّهُ أَكَلَ مِنْهَا.
مجھ سے محمدبن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے سلیمان ابن طرفان نے ، ان سے ابوعثمان نہدی نے کہ عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنا ایک مہمان یا کئی مہمان لے کر گھر آئے ۔ پھر آپ شام ہی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے گئے ، جب وہ لوٹ کر آئے تو میری والدہ نے کہا کہ آج اپنے مہمانوں کو چھوڑ کر آپ کہاں رہ گئے تھے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا تم نے ان کوکھانا نہیں کھلایا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو کھانا ان کے سامنے پیش کیا لیکن انہوں نے انکار کیا ۔ یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ کو غصہ آیا اور انہوں نے ( گھر والوںکو ) برا بھلا کہا اور دکھ کا اظہار کیا اور قسم کھا لی کہ میں کھانا نہیں کھاؤں گا ۔ عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں توڈر کے مارے چھپ گیا تو آپ نے پکارا کہ اے پاجی ! کدھر ہے تو ادھر آ ۔ میری والدہ نے بھی قسم کھا لی کہ اگر وہ کھانا نہیں کھائیں گے تو وہ بھی نہیں کھائیں گی ۔ اس کے بعد مہمانوں نے بھی قسم کھا لی کہ اگر ابوبکر نہیں کھائیں گے تو وہ بھی نہیں کھائیں گے ۔ آخر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ غصہ کرنا شیطانی کام تھا ، پھر آپ نے کھانا منگوایا اور خود بھی مہمانوں کے ساتھ کھایا ( اس کھانے میں یہ برکت ہوئی ) جب یہ لوگ ایک لقمہ اٹھاتے تو نیچے سے کھانا اور بھی بڑھ جاتا تھے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا اے بنی فراس کی بہن ! یہ کیا ہو رہا ہے ، کھاناتواور بڑھ گیا ۔ انہوں نے کہا کہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک ! اب یہ اس سے بھی زیادہ ہو گیا ۔ جب ہم نے کھانا کھایا بھی نہیں تھا ۔ پھر سب نے کھایا اور اس میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا ، کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کھانے میں سے کھایا ۔
Narrated `Abdur-Rahman bin Abu Bakr:
Abu Bakr came with a guest or some guests, but he stayed late at night with the Prophet (ﷺ) and when he came, my mother said (to him), “Have you been detained from your guest or guests tonight?” He said, “Haven’t you served the supper to them?” She replied, “We presented the meal to him (or to them), but he (or they) refused to eat.” Abu Bakr became angry, rebuked me and invoked Allah to cause (my) ears to be cut and swore not to eat of it!” I hid myself, and he called me, “O ignorant (boy)!” Abu Bakr’s wife swore that she would not eat of it and so the guests or the guest swore that they would not eat of it till he ate of it. Abu Bakr said, “All that happened was from Satan.” So he asked for the meals and ate of it, and so did they. Whenever they took a handful of the meal, the meal grew (increased) from underneath more than that mouthful. He said (to his wife), “O, sister of Bani Firas! What is this?” She said, “O, pleasure of my eyes! The meal is now more than it had been before we started eating” So they ate of it and sent the rest of that meal to the Prophet. It is said that the Prophet (ﷺ) also ate of it.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 163
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، هُوَ ابْنُ زَيْدٍ ـ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، مَوْلَى الأَنْصَارِ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَسَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ أَتَيَا خَيْبَرَ فَتَفَرَّقَا فِي النَّخْلِ، فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ، فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَحُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَتَكَلَّمُوا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمْ فَبَدَأَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ أَصْغَرَ الْقَوْمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” كَبِّرِ الْكُبْرَ ”. ـ قَالَ يَحْيَى لِيَلِيَ الْكَلاَمَ الأَكْبَرُ ـ فَتَكَلَّمُوا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَتَسْتَحِقُّونَ قَتِيلَكُمْ ـ أَوْ قَالَ صَاحِبَكُمْ ـ بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْكُمْ ”. قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْرٌ لَمْ نَرَهُ. قَالَ ” فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ فِي أَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْهُمْ ”. قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْمٌ كُفَّارٌ. فَوَدَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ قِبَلِهِ. قَالَ سَهْلٌ فَأَدْرَكْتُ نَاقَةً مِنْ تِلْكَ الإِبِلِ، فَدَخَلَتْ مِرْبَدًا لَهُمْ فَرَكَضَتْنِي بِرِجْلِهَا. قَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ يَحْيَى حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ مَعَ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ بُشَيْرٍ عَنْ سَهْلٍ وَحْدَهُ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا ، وہ ابن زید ہیں ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے انصار کے غلام بشیر بن یسار نے ، ان سے رافع بن خدیج اورسہل بن ابی حثمہ نے بیان کیا کہعبداللہ بن سہل اورمحیصہ بن مسعود خیبر سے آئے اور کھجور کے باغ میں ایک دوسرے سے جدا ہو گئے ۔ عبداللہ بن سہل وہیں قتل کر دیئے گئے ۔ پھر عبدالرحمٰن بن سہل اورمسعود کے دونوں بیٹے حویصہ اورمحیصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اپنے مقتول ساتھی ( عبداللہ رضی اللہ عنہ ) کے مقدمہ میں گفتگو کی ۔ پہلے عبدالرحمٰن نے بولنا چاہا جو سب سے چھوٹے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بڑے کی بڑائی کرو ۔ ( ابن سعید نے اس کا مقصد یہ ) بیان کیا کہ جو بڑاہے وہ گفتگو کرے ، پھر انہوں نے اپنے ساتھی کے مقدمہ میں گفتگو کی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے 50 آدمی قسم کھالیں کہ عبداللہ کویہودیوں نے مارا ہے تو تم دیت کے مستحق ہو جاؤ گے ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم نے خود تو اسے دیکھا نہیں تھا ( پھر اس کے متعلق قسم کیسے کھا سکتے ہیں ؟ ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر یہود اپنے پچاس آدمیوں سے قسم کھلوا کرتم سے چھٹکارا پا لیں گے ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ کافر لوگ ہیں ( ان کی قسم کاکیا بھروسہ ) چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن سہل کے وارثوں کو دیت خود اپنی طرف سے ادا کر دی ۔ حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان اونٹوں میں سے ( جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیت میں دئیے تھے ) ایک اونٹنی کو میں نے پکڑا وہ تھان میں گھس گئی ، اس نے ایک لات مجھ کو لگائی ۔ اور لیث نے کہا مجھ سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے بشیر نے اور ان سے سہل نے ، یحییٰ نے یہاں بیان کیا کہ میں سمجھتا ہوں کہ بشیر نے ” مع رافع بن خدیج “ کے الفاظ کہے تھے ۔ اور سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے بشیر نے اور انہوں نے صرف سہل سے روایت کی ۔
Narrated Rafi` bin Khadij and Sahl bin Abu Hathma:
`Abdullah bin Sahl and Muhaiyisa bin Mas`ud went to Khaibar and they dispersed in the gardens of the date-palm trees. `Abdullah bin Sahl was murdered. Then `Abdur-Rahman bin Sahl, Huwaiyisa and Muhaiyisa, the two sons of Mas`ud, came to the Prophet (ﷺ) and spoke about the case of their (murdered) friend. `Abdur-Rahman who was the youngest of them all, started talking. The Prophet (ﷺ) said, “Let the older (among you) speak first.” So they spoke about the case of their (murdered) friend. The Prophet (ﷺ) said, “Will fifty of you take an oath whereby you will have the right to receive the blood money of your murdered man,” (or said, “..your companion”). They said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! The murder was a thing we did not witness.” The Prophet (ﷺ) said, “Then the Jews will release you from the oath, if fifty of them (the Jews) should take an oath to contradict your claim.” They said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! They are disbelievers (and they will take a false oath).” Then Allah’s Messenger (ﷺ) himself paid the blood money to them.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 164
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ، وَيُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ، فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ ”.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے حضرت انس بن مالک ر ضی اللہ عنہ نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز ہو تو وہ صلہ رحمی کیا کرے ۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah ‘s Apostle said, “Whoever loves that he be granted more wealth and that his lease of life be prolonged then he should keep good relations with his Kith and kin.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 15
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَخْبِرُونِي بِشَجَرَةٍ مَثَلُهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ، تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا، وَلاَ تَحُتُّ وَرَقَهَا ”. فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ وَثَمَّ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَلَمَّا لَمْ يَتَكَلَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” هِيَ النَّخْلَةُ ”. فَلَمَّا خَرَجْتُ مَعَ أَبِي قُلْتُ يَا أَبَتَاهْ وَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ. قَالَ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَقُولَهَا لَوْ كُنْتَ قُلْتَهَا كَانَ أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا. قَالَ مَا مَنَعَنِي إِلاَّ أَنِّي لَمْ أَرَكَ وَلاَ أَبَا بَكْرٍ تَكَلَّمْتُمَا، فَكَرِهْتُ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن کثیر نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، مجھے اس درخت کا نام بتاؤ ، جس کی مثال مسلمان کی سی ہے ۔ وہ ہمیشہ اپنے رب کے حکم سے پھل دیتا ہے اور اس کے پتے نہیں جھڑا کرتے ۔ میرے دل میں آیا کہ کہہ دوں کہ وہ کھجور کا درخت ہے لیکن میں نے کہنا پسند نہیں کیا ۔ کیونکہ مجلس میں حضرات ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما جیسے اکابر بھی موجود تھے ۔ پھر جب ان دونوں بزرگوں نے کچھ نہیں کہا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کھجور کا درخت ہے ۔ جب میں اپنے والد کے ساتھ نکلا تو میں نے عرض کیا کہ میرے دل میں آیا کہ کہہ دوں یہ کھجور کا درخت ہے ، انہوں نے کہا پھر تم نے کہا کیوں نہیں ؟ اگر تم نے کہہ دیا ہوتا میرے لئے اتنا مال اور اسباب ملنے سے بھی زیادہ خوشی ہوتی ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ( میں نے عرض کیا ) صرف اس وجہ سے میں نے نہیں کہا کہ جب میں نے آپ کو اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسے بزرگ کو خاموش دیکھا تو میں نے آپ بزرگوں کے سامنے بات کرنا برا جانا ۔
Narrated Ibn `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Inform me of a tree which resembles a Muslim, giving its fruits at every season by the permission of its Lord, and the leaves of which do not fall.” I thought of the date-palm tree, but I disliked to speak because Abu Bakr and `Umar were present there. When nobody spoke, the Prophet (ﷺ) said, “It is the date-palm tree” When I came out with my father, I said, “O father! It came to my mind that it was the date-palm tree.” He said, “What prevented you from saying it?” Had you said it, it would have been more dearer to me than such-and-such a thing (fortune).” I said, “Nothing prevented me but the fact that neither you nor Abu Bakr spoke, so I disliked to speak (in your presence).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 165
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ أَخْبَرَهُ أَنَّ أُبَىَّ بْنَ كَعْبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً ”.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ کو ابوبکر بن عبدالرحمٰن نے خبر دی ، انہیں مروان بن حکم نے خبر دی ، انہیں عبدالرحمٰن بن اسود بن عبد یغوث نے خبر دی ، انہیں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بعض شعروں میں دانائی ہوتی ہے ۔
Narrated Ubai bin Ka`b:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Some poetry contains wisdom.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 166
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، سَمِعْتُ جُنْدَبًا، يَقُولُ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَمْشِي إِذْ أَصَابَهُ حَجَرٌ فَعَثَرَ فَدَمِيَتْ إِصْبَعُهُ فَقَالَ “ هَلْ أَنْتِ إِلاَّ إِصْبَعٌ دَمِيتِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ ”.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے اسود بن قیس نے ، انہوں نے کہا کہ میں نے جندب بن عبداللہ بجلی سے سنا ، انہوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چل رہے تھے کہ آپ کو پتھر سے ٹھوکر لگی اور آپ گر پڑے ، اس سے آپ کی انگلی سے خون بہنے لگا ، آپ نے یہ شعر پڑھا ۔ تو تو اک انگلی ہے اور کیا ہے جو زخمی ہو گئی کیا ہوا اگر راہ مولیٰ میں تو زخمی ہو گئی
Narrated Jundub:
While the Prophet (ﷺ) was walking, a stone hit his foot and stumbled and his toe was injured. He then (quoting a poetic verse) said, “You are not more than a toe which has been bathed in blood in Allah’s Cause.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 167
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ أَصْدَقُ كَلِمَةٍ قَالَهَا الشَّاعِرُ كَلِمَةُ لَبِيدٍ أَلاَ كُلُّ شَىْءٍ مَا خَلاَ اللَّهَ بَاطِلُ ”. وَكَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے بیان کیا ، ا ن سے عبدالملک نے ، انہوں نے کہا ہم سے ابوسلمہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، شعراء کے کلام میں سے سچا کلمہ لبید کا مصرعہ ہے جو یہ ہے کہ ! ” اللہ کے سوا جو کچھ ہے سب معدوم وفنا ہونے والا ہے ۔ “ امیہ بن ابی الصلت شاعر تو قریب تھا کہ مسلمان ہو جائے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “The most true words said by a poet were the words of Labid. He said, i.e. ‘Verily, everything except Allah is perishable and Umaiya bin Abi As-Salt was about to embrace Islam .
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 168
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى خَيْبَرَ فَسِرْنَا لَيْلاً، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ لِعَامِرِ بْنِ الأَكْوَعِ أَلاَ تُسْمِعُنَا مِنْ هُنَيْهَاتِكَ، قَالَ وَكَانَ عَامِرٌ رَجُلاً شَاعِرًا، فَنَزَلَ يَحْدُو بِالْقَوْمِ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّيْنَا فَاغْفِرْ فِدَاءٌ لَكَ مَا اقْتَفَيْنَا وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَيْنَا وَأَلْقِيَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا إِنَّا إِذَا صِيحَ بِنَا أَتَيْنَا وَبِالصِّيَاحِ عَوَّلُوا عَلَيْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مَنْ هَذَا السَّائِقُ ”. قَالُوا عَامِرُ بْنُ الأَكْوَعِ. فَقَالَ ” يَرْحَمُهُ اللَّهُ ”. فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ وَجَبَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لَوْ أَمْتَعْتَنَا بِهِ. قَالَ فَأَتَيْنَا خَيْبَرَ فَحَاصَرْنَاهُمْ حَتَّى أَصَابَتْنَا مَخْمَصَةٌ شَدِيدَةٌ، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ فَتَحَهَا عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا أَمْسَى النَّاسُ الْيَوْمَ الَّذِي فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ أَوْقَدُوا نِيرَانًا كَثِيرَةً. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مَا هَذِهِ النِّيرَانُ، عَلَى أَىِّ شَىْءٍ تُوقِدُونَ ”. قَالُوا عَلَى لَحْمٍ. قَالَ ” عَلَى أَىِّ لَحْمٍ ”. قَالُوا عَلَى لَحْمِ حُمُرٍ إِنْسِيَّةٍ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَهْرِقُوهَا وَاكْسِرُوهَا ”. فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ ” أَوْ ذَاكَ ”. فَلَمَّا تَصَافَّ الْقَوْمُ كَانَ سَيْفُ عَامِرٍ فِيهِ قِصَرٌ، فَتَنَاوَلَ بِهِ يَهُودِيًّا لِيَضْرِبَهُ، وَيَرْجِعُ ذُبَابُ سَيْفِهِ فَأَصَابَ رُكْبَةَ عَامِرٍ فَمَاتَ مِنْهُ، فَلَمَّا قَفَلُوا قَالَ سَلَمَةُ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَاحِبًا. فَقَالَ لِي ” مَا لَكَ ”. فَقُلْتُ فِدًى لَكَ أَبِي وَأُمِّي زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ. قَالَ ” مَنْ قَالَهُ ”. قُلْتُ قَالَهُ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَأُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ الأَنْصَارِيُّ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” كَذَبَ مَنْ قَالَهُ، إِنَّ لَهُ لأَجْرَيْنِ ـ وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ ـ إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ، قَلَّ عَرَبِيٌّ نَشَأَ بِهَا مِثْلَهُ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے ، ان سے برید ابن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ خیبر میں گئے اور ہم نے رات میں سفر کیا ، اتنے میں مسلمانوں کے آدمی نے عامر بن اکوع رضی للہ عنہ سے کہا کہ اپنے کچھ شعر اشعار سناؤ ۔ راوی نے بیان کیا کہ عامر شاعر تھے ۔ وہ لوگوں کو اپنی حدی سنانے لگے ۔ ” اے اللہ ! اگر تونہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے نہ ہم صدقہ نہ دے سکتے اور نہ نماز پڑھ سکتے ۔ ہم تجھ پر فدا ہوں ، ہم نے جو کچھ پہلے گناہ کئے ان کو تو معاف کر دے اور جب ( دشمن سے ) ہمارا سامنا ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ اور ہم پر سکون نازل فرما ۔ جب ہمیں جنگ کے لئے بلایا جاتا ہے ، تو ہم موجود ہو جاتے ہیں اور دشمن نے بھی پکارکر ہم سے نجات چاہی ہے ۔ “ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کون اونٹوں کو ہانک رہا ہے جو حدی گا رہا ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ عامر بن اکوع ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ پاک اس پر رحم کرے ۔ ایک صحابی یعنی عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ، یا رسول اللہ ! اب تو عامر شہید ہوئے ۔ کاش اور چند روز آپ ہم کو عامر سے فائدہ اٹھانے دیتے ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر ہم خیبر آئے اور اس کو گھیر لیا اس گھراؤ میں ہم شدید فاقوں میں مبتلا ہوئے ، پھر اللہ تعالیٰ نے خیبر والوں پر ہم کو فتح عطافرمائی جس دن ان پر فتح ہوئی اس کی شام کو لوگوں نے جگہ جگہ آگ جلائی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ آگ کیسی ہے ، کس کام کے لئے تم لوگوں نے یہ آگ جلائی ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ گوشت پکانے کے لئے ۔ اس پر آپ نے دریافت فرمایا کس چیز کے گوشت کے لئے ؟ صحابہ نے کہا کہ بستی کے پالتو گدھوں کا گوشت پکانے کے لیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، گوشت کو برتنوں میں سے پھینک دو اور برتنوں کو توڑ دو ۔ ایک صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم گوشت تو پھینک دیں گے ، مگر برتن توڑنے کے بجائے اگر دھو لیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا یوں ہی کر لو ۔ جب لوگوں نے جنگ کی صف بندی کر لی تو عامر ( ابن اکوع شاعر ) نے اپنی تلوار سے ایک یہودی پر وار کیا ، ان کی تلوار چھوٹی تھی اس کی نوک پلٹ کر خود ان کے گھٹنوں پر لگی اور اس کی وجہ سے ان کی شہادت ہو گئی ۔ جب لوگ واپس آنے لگے تو سلمہ ( عامر کے بھائی ) نے بیان کیا کہ مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ میرے چہرے کا رنگ بدلا ہوا ہے ۔ دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے ؟ میں نے عرض کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر میرے ماں اور باپ فدا ہوں ، لوگ کہہ رہے ہیں کہ عامر کے اعمال برباد ہو گئے ۔ ( کیونکہ ان کی موت خود ان کی تلوار سے ہوئی ہے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کس نے کہا ؟ میں نے عرض کیا ، فلاں ، فلاں ، فلاں اور اسید بن حضیر انصاری نے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس نے یہ بات کہی اس نے جھوٹ کہا ہے انہیں تو دوہرا اجر ملے گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو انگلیوں کو ملا کر اشارہ کیا کہ وہ عابد بھی تھا اور مجاہد بھی ( توعبادت اور جہاد دونوں کا ثواب اس نے پایا ) عامرکی طرح تو بہت کم بہادر عرب میں پیدا ہوئے ہیں ( وہ ایسا بہادر اور نیک آدمی تھا )
Narrated Salama bin Al-Aqwa:
We went out with Allah’s Messenger (ﷺ) to Khaibar and we travelled during the night. A man amongst the people said to ‘Amir bin Al-Aqwa’, “Won’t you let us hear your poetry?” ‘Amir was a poet, and so he got down and started (chanting Huda) reciting for the people, poetry that keep pace with the camel’s foot steps, saying, “O Allah! Without You we would not have been guided on the right path, neither would we have given in charity, nor would we have prayed. So please forgive us what we have committed. Let all of us be sacrificed for Your cause and when we meet our enemy, make our feet firm and bestow peace and calmness on us and if they (our enemy) will call us towards an unjust thing we will refuse. The infidels have made a hue and cry to ask others help against us. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Who is that driver (of the camels)?” They said, “He is ‘Amir bin Al-Aqwa.”‘ He said, “May Allah bestow His mercy on him.” A man among the people said, Has Martyrdom been granted to him, O Allah’s Prophet! Would that you let us enjoy his company longer.” We reached (the people of) Khaibar and besieged them till we were stricken with severe hunger but Allah helped the Muslims conquer Khaibar. In the evening of its conquest the people made many fires. Allah’s Messenger (ﷺ) asked, “What are those fires? For what are you making fires?” They said, “For cooking meat.” He asked, “What kind of meat?” They said, “Donkeys’ meat.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Throw away the meat and break the cooking pots.” A man said, O Allah’s Messenger (ﷺ)! Shall we throw away the meat and wash the cooking pots?” He said, “You can do that too.” When the army files aligned in rows (for the battle), ‘Amir’s sword was a short one, and while attacking a Jew with it in order to hit him, the sharp edge of the sword turned back and hit ‘Amir’s knee and caused him to die. When the Muslims returned (from the battle), Salama said, Allah’s Messenger (ﷺ) saw me pale and said, ‘What is wrong with you?”‘ I said, “Let my parents be sacrificed for you! The people claim that all the deeds of Amir have been annulled.” The Prophet (ﷺ) asked, “Who said so?” I replied, “So-and-so and soand- so and Usaid bin Al-Hudair Al-Ansari said, ‘Whoever says so is telling a lie. Verily, ‘Amir will have double reward.”‘ (While speaking) the Prophet (ﷺ) put two of his fingers together to indicate that, and added, “He was really a hard-working man and a Mujahid (devout fighter in Allah’s Cause) and rarely have there lived in it (i.e., Medina or the battle-field) an “Arab like him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 169
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى بَعْضِ نِسَائِهِ وَمَعَهُنَّ أُمُّ سُلَيْمٍ فَقَالَ ” وَيْحَكَ يَا أَنْجَشَةُ، رُوَيْدَكَ سَوْقًا بِالْقَوَارِيرِ ”. قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ فَتَكَلَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِكَلِمَةٍ، لَوْ تَكَلَّمَ بَعْضُكُمْ لَعِبْتُمُوهَا عَلَيْهِ قَوْلُهُ ” سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ایک سفر میں کے موقع پر ) اپنی عورتوں کے پاس آئے جو اونٹوں پر سوار جا رہی تھیں ، ان کے ساتھ ام سلیم رضی اللہ عنہا انس کی والدہ بھی تھیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، افسوس ، انجشہ ! شیشوں کو آہستگی سے لے چل ۔ ابوقلابہ نے کہا کہ آنحضرت نے عورتوں سے متعلق ایسے الفاظ کا استعمال فرمایا کہ اگر تم میں کوئی شخص استعمال کرے تو تم اس پر عیب جوئی کرو ۔ یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد کہ شیشوں کو نرمی سے لے چل ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) came to some of his wives among whom there was Um Sulaim, and said, “May Allah be merciful to you, O Anjasha! Drive the camels slowly, as they are carrying glass vessels!” Abu Qalaba said, “The Prophet (ﷺ) said a sentence (i.e. the above metaphor) which, had anyone of you said it, you would have admonished him for it”.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 170
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ فَكَيْفَ بِنَسَبِي ”. فَقَالَ حَسَّانُ لأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعَرَةُ مِنَ الْعَجِينِ. وَعَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذَهَبْتُ أَسُبُّ حَسَّانَ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ لاَ تَسُبُّهُ فَإِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہحضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مشرکین کی ہجو کرنے کی اجازت چاہی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کا اور میرا خاندان تو ایک ہی ہے ( پھر تو میں بھی اس ہجو میں شریک ہو جاؤں گا ) حسان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ہجو سے آپ کو اس طرح صاف نکال دوں گا جس طرح گندھے ہوئے آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے ۔ اور ہشام بن عروہ سے روایت ہے ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مجلس میں برا کہنے لگا تو انہوں نے کہا کہ حسان کو برا بھلا نہ کہو ، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مشرکوں کوجواب دیتا تھا ۔
Narrated `Aisha:
Hassan bin Thabit asked the permission of Allah’s Messenger (ﷺ) to lampoon the pagans (in verse). Allah’s Apostle said, “What about my fore-fathers (ancestry)?’ Hassan said (to the Prophet) “I will take you out of them as a hair is taken out of dough.” Narrated Hisham bin `Urwa that his father said, “I called Hassan with bad names in front of `Aisha.” She said, “Don’t call him with bad names because he used to defend Allah’s Messenger (ﷺ) (against the pagans).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 171
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ الْهَيْثَمَ بْنَ أَبِي سِنَانٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، فِي قَصَصِهِ يَذْكُرُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِنَّ أَخًا لَكُمْ لاَ يَقُولُ الرَّفَثَ ”. يَعْنِي بِذَاكَ ابْنَ رَوَاحَةَ قَالَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ يَتْلُو كِتَابَهُ إِذَا انْشَقَّ مَعْرُوفٌ مِنَ الْفَجْرِ سَاطِعُ أَرَانَا الْهُدَى بَعْدَ الْعَمَى فَقُلُوبُنَا بِهِ مُوقِنَاتٌ أَنَّ مَا قَالَ وَاقِعُ يَبِيتُ يُجَافِي جَنْبَهُ عَنْ فِرَاشِهِ إِذَا اسْتَثْقَلَتْ بِالْكَافِرِينَ الْمَضَاجِعُ تَابَعَهُ عُقَيْلٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ. وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ وَالأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں ہشیم بن ابی سنان نے خبر دی کہانہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ حالات اور قصص کے تحت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کر رہے تھے ۔ کہ ایک دفعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے ایک بھائی نے کوئی بری بات نہیں کہی ۔ آپ کا اشارہ ابن رواحہ کی طرف تھا ( اپنے اشعار میں ) انہوں نے یوں کہا تھا : ” اور ہم میں اللہ کے رسول ہیں جو اس کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں ، اس وقت جب فجر کی روشنی پھوٹ کر پھیل جاتی ہے ۔ ہمیں انہوں نے گمراہی کے بعد ہدایت کا راستہ دکھایا ۔ پس ہمارے دل اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا وہ ضرور واقع ہو گا ۔ آپ رات اس طرح گزارتے ہیں کہ ان کا پہلو بستر سے جدا رہتا ہے ( یعنی جاگ کر ) جب کہ کافروں کے بوجھ سے ان کی خواب گاہیں بوجھل ہوئی رہتی ہیں ۔ “ یونس کے ساتھ اس حدیث کو عقیل نے بھی زہری سے روایت کیا اور محمد بن ولید زبیدی نے زہری سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور عبدالرحمٰن اعرج سے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کو روایت کیا ۔
Narrated Al-Haitham bin Abu Sinan:
that he heard Abu Huraira in his narration, mentioning that the Prophet (ﷺ) said, “A Muslim brother of yours who does not say dirty words.” and by that he meant Ibn Rawaha, “said (in verse): ‘We have Allah’s Messenger (ﷺ) with us who recites the Holy Qur’an in the early morning time. He gave us guidance and light while we were blind and astray, so our hearts are sure that whatever he says, will certainly happen. He does not touch his bed at night, being busy in worshipping Allah while the pagans are sound asleep in their beds.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 172
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ،. وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيَّ، يَسْتَشْهِدُ أَبَا هُرَيْرَةَ فَيَقُولُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ نَشَدْتُكَ بِاللَّهِ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ يَا حَسَّانُ أَجِبْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ”. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَعَمْ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے ، ان سے محمد بن ابی عتیق نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے ، انہوں نے حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو گواہ بنا کر کہہ رہے تھے کہاے ابوہریرہ ! میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں ، کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے حسان ! اللہ کے رسول کی طرف سے مشرکوں کوجواب دو ، اے اللہ ! روح القدس کے ذریعہ ان کی مدد کر ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں ۔
Narrated Abu Salama bin `Abdur-Rahman bin `Auf:
that he heard Hassan bin Thabit Al-Ansari asking the witness of Abu Huraira, saying, “O Abu- Huraira! I beseech you by Allah (to tell me). Did you hear Allah’s Messenger (ﷺ) saying’ ‘O Hassan ! Reply on behalf of Allah’s Messenger (ﷺ). O Allah ! Support him (Hassan) with the Holy Spirit (Gabriel).’?” Abu Huraira said, “Yes.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 173
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِحَسَّانَ “ اهْجُهُمْ ـ أَوْ قَالَ هَاجِهِمْ ـ وَجِبْرِيلُ مَعَكَ ”.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عدی بن ثابت نے اور ان سے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسان رضی اللہ عنہ سے فرمایا ان کی ہجو کرو ۔ ( یعنی مشرکین قریش کی ) یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ھاجھم کے الفاظ فرمائے ) حضرت جبرائیل علیہ السلام تیرے ساتھ ہیں ۔
Narrated Al-Bara:
The Prophet (ﷺ) said to Hassan, “Lampoon them (the pagans) in verse, and Gabriel is with you.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 174
حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَمِّي، سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ خَلْقِهِ، قَالَتِ الرَّحِمُ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ مِنَ الْقَطِيعَةِ. قَالَ نَعَمْ أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ. وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ. قَالَتْ بَلَى يَا رَبِّ. قَالَ فَهْوَ لَكِ ”. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” فَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ {فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ}”.
مجھ سے بشر بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، کہا ہم کو معاویہ بن ابی مزرد نے خبر دی ، کہا کہ میں نے اپنے چچا سعید بن یسار سے سنا ، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کی اور جب اس سے فراغت ہوئی تو رحم نے عرض کیا کہ یہ اس شخص کی جگہ ہے جو قطع رحمی سے تیری پناہ مانگے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہاں کیا تم اس پر راضی نہیں کہ میں اس سے جوڑوں گا جو تم سے اپنے آپ کو جوڑے اور اس سے توڑلوں گا جو تم سے اپنے آپ کو توڑلے ؟ رحم نے کہا کیوں نہیں ، اے رب ! اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پس یہ تجھ کو دیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ اگر تمہاراجی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو ۔ ( ( فھل عسیتم ان تولیتم ان تفسدوا فی الارض وتقطعوا ارحامکم ) ) ( سورۃ محمد ) یعنی کچھ عجیب نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم ملک میں فساد برپا کرو اور رشتے ناطے توڑ ڈالو ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Allah created the creations, and when He finished from His creations, Ar-Rahm i.e., womb said, “(O Allah) at this place I seek refuge with You from all those who sever me (i.e. sever the ties of Kith and kin). Allah said, ‘Yes, won’t you be pleased that I will keep good relations with the one who will keep good relations with you, and I will sever the relation with the one who will sever the relations with you.’ It said, ‘Yes, O my Lord.’ Allah said, ‘Then that is for you ‘ ” Allah’s Messenger (ﷺ) added. “Read (in the Qur’an) if you wish, the Statement of Allah: ‘Would you then, if you were given the authority, do mischief in the land and sever your ties of kinship?’ (47.22)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 16
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا ”.
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو حنظلہ نے خبر دی ، انہیں سالم نے اور انہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ اگر تم میں سے کوئی شخص اپنا پیٹ پیپ سے بھرے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اسے شعر سے بھرے ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) said, “It is better for a man to fill the inside of his body with pus than to fill it with poetry.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 175
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ رَجُلٍ قَيْحًا يَرِيهِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا ”.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، انہوں کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہاکہمیں نے ابوصالح سے سنا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا ، اگر تم میں سے کوئی شخص اپنا پیٹ پیپ سے بھرلے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ شعروں سے بھرجائے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ); said, “It is better for anyone of you that the inside of his body be filled with pus which may consume his body, than it be filled with poetry.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 176
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ عَلَىَّ بَعْدَ مَا نَزَلَ الْحِجَابُ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لاَ آذَنُ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ. فَدَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَتُهُ. قَالَ “ ائْذَنِي لَهُ، فَإِنَّهُ عَمُّكِ، تَرِبَتْ يَمِينُكِ ”. قَالَ عُرْوَةُ فَبِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہابو قعیس کے بھائی افلح ( میرے رضاعی چچانے ) مجھ سے پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد اندر آنے کی اجازت چاہی ، میں نے کہا کہ اللہ کی قسم جب تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اجازت نہ دیں گے میں اندر آنے کی اجازت نہیں دوں گی ۔ کیونکہ ابو قعیس کے بھائی نے مجھے دودھ نہیں پلایا بلکہ ابو القعیس کی بیوی نے دودھ پلایا ہے ۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مرد نے تو مجھے دودھ نہیں پلایا تھا ، دودھ تو ان کی بیوی نے پلایا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو ، کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں ، تمہارے ہاتھ میں مٹی لگے ۔ عروہ نے کہا کہ اسی وجہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ جتنے رشتے خون کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہی سمجھو ۔
Narrated `Aisha:
Allah, the brother of Abu Al-Qu’ais asked my permission to enter after the verses of Al-Hijab (veiling the ladies) was revealed, and I said, “By Allah, I will not admit him unless I take permission of Allah’s Apostle for it was not the brother of Al-Qu’ais who had suckled me, but it was the wife of Al-Qu’ais, who had suckled me.” Then Allah’s Messenger (ﷺ) entered upon me, and I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! The man has not nursed me but his wife has nursed me.” He said, “Admit him because he is your uncle (not from blood relation, but because you have been nursed by his wife), Taribat Yaminuki.” `Urwa said, “Because of this reason, ‘ Aisha used to say: Foster suckling relations render all those things (marriages etc.) illegal which are illegal because of the corresponding blood relations.” (See Hadith No. 36, Vol. 7)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 177
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ أَرَادَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَنْفِرَ فَرَأَى صَفِيَّةَ عَلَى باب خِبَائِهَا كَئِيبَةً حَزِينَةً لأَنَّهَا حَاضَتْ فَقَالَ ” عَقْرَى حَلْقَى ـ لُغَةُ قُرَيْشٍ ـ إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا ” ثُمَّ قَالَ ” أَكُنْتِ أَفَضْتِ يَوْمَ النَّحْرِ ”. يَعْنِي الطَّوَافَ قَالَتْ نَعَمْ. قَالَ ” فَانْفِرِي إِذًا ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حکم بن عتیبہ نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے اسود نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حج سے ) واپسی کا ارادہ کیا تو دیکھا کہ صفیہ رضی اللہ عنہا اپنے خیمے کے دروازہ پر رنجیدہ کھڑی ہیں کیونکہ وہ حائضہ ہو گئی تھیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ۔ عقریٰ حلقیٰ ۔ یہ قریش کامحاورہ ہے ۔ اب تم ہمیں رو کو گی ! پھر دریافت فرمایا کیا تم نے قربانی کے دن طواف افاضہ کر لیا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ فرمایا کہ پھر چلو ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) intended to return home after the performance of the Hajj, and he saw Safiya standing at the entrance of her tent, depressed and sad because she got her menses. The Prophet (ﷺ) said, “Aqra Halqa! –An expression used in the Quraish dialect–“You will detain us.” The Prophet (ﷺ) then asked (her), “Did you perform the Tawaf Al-Ifada on the Day of Sacrifice (10th of Dhul-Hijja)?” She said, “Yes.” The Prophet (ﷺ) said, “Then you can leave (with us).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 178
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا مُرَّةَ، مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ، تَقُولُ ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ، وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ ” مَنْ هَذِهِ ”. فَقُلْتُ أَنَا أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ. فَقَالَ ” مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ ”. فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غَسْلِهِ قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلاً قَدْ أَجَرْتُهُ فُلاَنُ بْنُ هُبَيْرَةَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ ”. قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ وَذَاكَ ضُحًى.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے ، ان سے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابو النضر نے ، ان سے ام ہانی بنت ابی طالب کے غلام ابو مرہ نے خبر دی کہ انہوں نے ام ہانی بنت ابی طالب سے سنا ۔ انہوں نے بیان کیا کہفتح مکہ کے موقع پر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ۔ میں نے دیکھا کہ آپ غسل کر رہے ہیں اور آپ کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا نے پردہ کر دیا ہے ۔ میں نے سلام کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ یہ کون ہیں ؟ میں نے کہا کہ ام ہانی بنت ابی طالب ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ام ہانی ! مرحبا ہو ۔ جب آپ غسل کر چکے تو کھڑے ہو کر آٹھ رکعات پڑھیں ۔ آپ اس وقت ایک کپڑے میں جسم مبارک کو لپیٹے ہوئے تھے ۔ جب نماز سے فارغ ہو گئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے بھائی ( علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ) کا خیال ہے کہ وہ ایک ایسے شخص کو قتل کریں گے جسے میں نے امان دے رکھی ہے ۔ یعنی فلاں بن ہبیرہ کو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ام ہانی جسے تم نے امان دی اسے ہم نے بھی امان دی ۔ ام ہانی نے بیان کیا کہ یہ نماز چاست کی تھی ۔
Narrated Um Hani:
(the daughter of Abu Talib) I visited Allah’s Messenger (ﷺ) in the year of the Conquest of Mecca and found him taking a bath, and his daughter, Fatima was screening him. When I greeted him, he said, “Who is it?” I replied, “I am Um Hani, the daughter of Abu Talib.” He said, “Welcome, O Um Hani ! ” When the Prophet (ﷺ) had finished his bath, he stood up and offered eight rak`at of prayer while he was wrapped in a single garment. When he had finished his prayer, I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! My maternal brother assumes (or claims) that he will murder some man whom I have given shelter, i.e., so-and-so bin Hubaira.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O Um Hani! We shelter him whom you have sheltered.” Um Hani added, “That happened in the forenoon.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 179
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَجُلاً يَسُوقُ بَدَنَةً فَقَالَ ” ارْكَبْهَا ”. قَالَ إِنَّهَا بَدَنَةٌ. قَالَ ” ارْكَبْهَا ”. قَالَ إِنَّهَا بَدَنَةٌ. قَالَ ” ارْكَبْهَا وَيْلَكَ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ قربانی کے لئے ایک اونٹنی ہانکے لئے جا رہا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو کر جا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سوار ہو جا ، افسوس ( ویلک ) دوسری یا تیسری مرتبہ یہ فرمایا ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) saw a man driving a Badana (a camel for sacrifice) and said (to him). “Ride it.” The man said, “It is a Bandana.” The Prophet (ﷺ) said, “Ride on it.” The man said, “It is a Bandana.” The Prophet (ﷺ) said, Ride on it, woe to you!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 180
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَجُلاً يَسُوقُ بَدَنَةً فَقَالَ لَهُ ” ارْكَبْهَا ”. قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا بَدَنَةٌ. قَالَ ” ارْكَبْهَا وَيْلَكَ ”. فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ.
مجھ سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، وہ امام مالک سے روایت کرتے ہیں ، وہ ابوالزناد سے ، وہ اعرج سے ، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کودیکھا کہ قربانی کا اونٹ ہنکا ئے جا رہا ہے ۔ آپ نے اس سے کہا کہ تو اس پر سوار ہو جا ۔ اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! یہ تو قربانی کا اونٹ ہے ۔ آپ نے دوسری بار یا تیسری بار فرمایا کہ تیری خرابی ہو ، تو سوار ہو جا ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) saw a man driving a Badana (a camel for sacrifice) and said to him, “Ride on it.” The man said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! It is a Bandana.” The Prophet (ﷺ) said, “Ride on it, woe to you!” on the second or third time.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 181
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،. وَأَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ، وَكَانَ مَعَهُ غُلاَمٌ لَهُ أَسْوَدُ، يُقَالُ لَهُ أَنْجَشَةُ، يَحْدُو، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ وَيْحَكَ يَا أَنْجَشَةُ رُوَيْدَكَ بِالْقَوَارِيرِ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ثابت بنانی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ( دوسری سند ) اور اس حدیث کو حماد نے ایوب سختیانی سے اور ایوب نے ابوقلابہ سے روایت کیا اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے اور آپ کے ساتھ آپ کا ایک حبشی غلام تھا ۔ ان کا نام انجشہ تھا وہ حدی پڑھ رہا تھا ۔ ( جس کی وجہ سے سواری تیز چلنے لگی ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، افسوس ( ویحک ) اے انجشہ شیشوں کے ساتھ آہستہ آہستہ چل ۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah’s Messenger (ﷺ) was on a journey and he had a black slave called Anjasha, and he was driving the camels (very fast, and there were women riding on those camels). Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Waihaka (May Allah be merciful to you), O Anjasha! Drive slowly (the camels) with the glass vessels (women)!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 182
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَثْنَى رَجُلٌ عَلَى رَجُلٍ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ وَيْلَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ أَخِيكَ ـ ثَلاَثًا ـ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَادِحًا لاَ مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ فُلاَنًا ـ وَاللَّهُ حَسِيبُهُ ـ وَلاَ أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا. إِنْ كَانَ يَعْلَمُ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، ان سے خالد نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص نے دوسرے شخص کی تعریف کی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس ( ویلک ) تم نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی ۔ تین مرتبہ ( یہ فرمایا ) اگر تمہیں کسی کی تعریف ہی کرنی پڑ جائے تو یہ کہے کہ فلاں کے متعلق میرا یہ خیال ہے ۔ اگر وہ بات اس کے متعلق جانتا ہو اور اللہ اس کا نگراں ہے میں تو اللہ کے مقابلے میں کسی کو نیک نہیں کہہ سکتا ۔ یعنی یوں نہیں کہہ سکتا کہ وہ اللہ کے علم میں بھی نیک ہے ۔
Narrated Abu Bakra:
A man praised another man in front of the Prophet. The Prophet (ﷺ) said thrice, “Wailaka (Woe on you) ! You have cut the neck of your brother!” The Prophet (ﷺ) added, “If it is indispensable for anyone of you to praise a person, then he should say, “I think that such-and-such person (is so-and-so), and Allah is the one who will take his accounts (as he knows his reality) and none can sanctify anybody before Allah (and that only if he knows well about that person.)”.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 183
حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَالضَّحَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقْسِمُ ذَاتَ يَوْمٍ قِسْمًا فَقَالَ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ ـ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ ـ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ. قَالَ ” وَيْلَكَ مَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ ”. فَقَالَ عُمَرُ ائْذَنْ لِي فَلأَضْرِبْ عُنُقَهُ. قَالَ ” لاَ، إِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلاَتَهُ مَعَ صَلاَتِهِمْ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمُرُوقِ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ، يَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ، آيَتُهُمْ رَجُلٌ إِحْدَى يَدَيْهِ مِثْلُ ثَدْىِ الْمَرْأَةِ، أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَدَرْدَرُ ”. قَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَشْهَدُ لَسَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَشْهَدُ أَنِّي كُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ حِينَ قَاتَلَهُمْ، فَالْتُمِسَ فِي الْقَتْلَى، فَأُتِيَ بِهِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعَتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم.
مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا ، ان سے امام اوزاعی نے ، ان سے زہری نے ، ان سے ابوسلمہ اور ضحاک نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم کر رہے تھے ۔ بنی تمیم کے ایک شخص ذوالخویصرۃ نے کہا یا رسول اللہ ! انصاف سے کام لیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس ! اگر میں ہی انصاف نہیں کروں گا تو پھر کون کرے گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیں تو میں اس کی گردن مار دوں ۔ آپ نے فرمایا کہ نہیں ۔ اس کے کچھ ( قبیلہ والے ) ایسے لوگ پیدا ہوں گے کہ تم ان کی نماز کے مقابلہ میں اپنی نماز کومعمولی سمجھو گے اور ان کے روزوں کے مقابلہ میں اپنے روزے کو معمولی سمجھو گے لیکن وہ دین سے اس طرح نکل چکے ہوں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے ۔ تیرکے پھل میں دیکھا جائے تو اس پر بھی کوئی نشان نہیں ملے گا ۔ اس کی لکڑی پر دیکھا جائے تو اس پر بھی کوئی نشان نہیں ملے گا ۔ پھر اس کے دندانوں میں دیکھا جائے اور اس میں بھی کچھ نہیں ملے گا پھر اس کے پر میں دیکھا جائے تو اس میں بھی کچھ نہیں ملے گا ۔ ( یعنی شکار کے جسم کو پار کرنے کا کوئی نشان ) تیر لید اور خون کو پار کر کے نکل چکا ہو گا ۔ یہ لوگ اس وقت پیدا ہوں گے جب لوگوں میں پھوٹ پڑ جائے گی ۔ ( ایک خلیفہ پر متفق نہ ہوں گے ) ان کی نشانی ان کا ایک مرد ( سردار لشکر ) ہو گا ۔ جس کا ایک ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہو گا یا ( فرمایا ) گوشت کے لوتھڑے کی طرح تھل تھل ہل رہا ہو گا ۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ سے یہ حدیث سنی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ۔ جب انہوں نے ان خارجیوں سے ( نہروان میں ) جنگ کی تھی ۔ مقتولین میں تلاش کی گئی توایک شخص انہیں صفات کالا یا گیا جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی تھیں ۔ اس کا ایک ہاتھ پستان کی طرح کا تھا ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
While the Prophet (ﷺ) was distributing (war booty etc.) one day, Dhul Khawaisira, a man from the tribe of Bani Tamim, said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Act justly.” The Prophets said, “Woe to you! Who else would act justly if I did not act justly?” `Umar said (to the Prophet (ﷺ) ), “Allow me to chop his neck off.” The Prophet said, “No, for he has companions (who are apparently so pious that) if anyone of (you compares his prayer with) their prayer, he will consider his prayer inferior to theirs, and similarly his fasting inferior to theirs, but they will desert Islam (go out of religion) as an arrow goes through the victim’s body (games etc.) in which case if its Nasl is examined nothing will be seen thereon, and if its Nady is examined, nothing will be seen thereon, and if its Qudhadh is examined, nothing will be seen thereon, for the arrow has gone out too fast even for the excretions and blood to smear over it. Such people will come out at the time of difference among the (Muslim) people and the sign by which they will be recognized, will be a man whose one of the two hands will look like the breast of a woman or a lump of flesh moving loosely.” Abu Sa`id added, “I testify that I heard that from the Prophet (ﷺ) and also testify that I was with `Ali when `Ali fought against those people. The man described by the Prophet was searched for among the killed, and was found, and he was exactly as the Prophet (ﷺ) had described him.” (See Hadith No. 807, Vol. 4)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 184
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّ الرَّحِمَ سُجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ اللَّهُ مَنْ وَصَلَكِ وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَكِ قَطَعْتُهُ ”.
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رحم کا تعلق رحمن سے جڑا ہوا ہے پس جو کوئی اس سے اپنے آپ کو جوڑتا ہے اللہ پاک نے فرمایا کہ میں بھی اس کو اپنے سے جوڑ لیتا ہوں اور جو کوئی اسے توڑ تا ہے میں بھی اپنے آپ کو اس سے توڑ لیتا ہوں ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “The word ‘Ar-Rahm (womb) derives its name from Ar-Rahman (i.e., one of the names of Allah) and Allah said: ‘I will keep good relation with the one who will keep good relation with you, (womb i.e. Kith and Kin) and sever the relation with him who will sever the relation with you, (womb, i.e. Kith and Kin).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 17
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَجُلاً، أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْتُ. قَالَ ” وَيْحَكَ ”. قَالَ وَقَعْتُ عَلَى أَهْلِي فِي رَمَضَانَ. قَالَ ” أَعْتِقْ رَقَبَةً ”. قَالَ مَا أَجِدُهَا. قَالَ ” فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ”. قَالَ لاَ أَسْتَطِيعُ. قَالَ ” فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ”. قَالَ مَا أَجِدُ. فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فَقَالَ ” خُذْهُ فَتَصَدَّقْ بِهِ ”. فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَى غَيْرِ أَهْلِي فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا بَيْنَ طُنُبَىِ الْمَدِينَةِ أَحْوَجُ مِنِّي. فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ قَالَ ” خُذْهُ ”. تَابَعَهُ يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ. وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَيْلَكَ.
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا ، کہا ہم کو حضرت عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو امام اوزاعی نے خبر دی ، کہا کہ مجھ کو ابن شہاب نے خبر دی ، بیان کیا ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہایک صحابی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں تو تباہ ہو گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، افسوس ( کیا بات ہوئی ؟ ) انہوں نے کہا کہ میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کر لی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ایک غلام آزاد کر ۔ انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس غلام ہے ہی نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر دو مہینے متواتر روزے رکھ ۔ اس نے کہا کہ اس کی مجھ میں طاقت نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا ۔ کہا کہ اتنا بھی میں اپنے پاس نہیں پاتا ۔ اس کے بعد کھجور کا ایک ٹوکرا آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے اور صدقہ کر دے ۔ انہوں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! کیا اپنے گھر والوں کے سوا کسی اور کو ؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! سارے مدینہ کے دونوں طنابوں یعنی دونوں کناروںمیں مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اتنا ہنس دیئے کہ آپ کے آگے کے دندان مبارک دکھائی دینے لگے ۔ فرمایا کہ جاؤتم ہی لے لو ۔ اوازاعی کے ساتھ اس حدیث کو یونس نے بھی زہری سے روایت کیا اور عبدالرحمٰن بن خالد نے زہری سے اس حدیث میں بجائے لفظ ویحک کے لفظ ویلک روایت کیا ہے ( معنی دونوں کے ایک ہی ہیں )
Narrated Abu Huraira:
A man came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I am ruined!” The Prophet (ﷺ) said, “Waihaka (May Allah be merciful to you) !” The man said, “I have done sexual intercourse with my wife while fasting in Ramadan.” The Prophet (ﷺ) said, “Manumit a slave.” The man said, ” I cannot afford that. ” The Prophet (ﷺ) said; “Then fast for two successive months.” The man said, ” I have no power to do so.” The Prophet (ﷺ) said, “Then feed sixty poor persons.” The man said, “I have nothing (to feed sixty persons). Later a basket full of dates were brought to the Prophet (ﷺ) and he said (to the man), “Take it and give it in charity.” The man said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Shall I give it to people other than my family? By Him in Whose Hand my life is, there is nobody poorer than me in the whole city of Medina.” The Prophet (ﷺ) smiled till his premolar teeth became visible, and said, “Take it.” Az-Zuhri said (that the Prophet (ﷺ) said). “Wailaka.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 185
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه أَنَّ أَعْرَابِيًّا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنِ الْهِجْرَةِ. فَقَالَ ” وَيْحَكَ إِنَّ شَأْنَ الْهِجْرَةِ شَدِيدٌ، فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ”. قَالَ نَعَمْ. قَالَ ” فَهَلْ تُؤَدِّي صَدَقَتَهَا ”. قَالَ نَعَمْ. قَالَ ” فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ الْبِحَارِ، فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا ”.
ہم سے سلیمان بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ولید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعمرو اوزاعی نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابن شہاب زہری نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن یزید لیثی نے اور ان سے ابو سعید خدری نے کہایک دیہاتی نے کہا ، یا رسول اللہ ! ہجرت کے بارے میں مجھے کچھ بتائیے ( اس کی نیت ہجرت کی تھی ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تجھ پر افسوس ! ہجرت کو تو نے کیا سمجھا ہے یہ بہت مشکل ہے ۔ تمہارے پاس کچھ اونٹ ہیں ۔ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تم ان کی زکوٰۃ ادا کرتے ہو ؟ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں ۔ فرمایا کہ پھر سات سمندر پار عمل کرتے رہو ۔ اللہ تمہارے کسی عمل کے ثواب کوضائع نہ کرے گا ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
A bedouin said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Inform me about the emigration.” The Prophet (ﷺ) said, “Waihaka (May Allah be merciful to you)! The question of emigration is a difficult one. Have you got some camels?” The bedouin said, “Yes.” The Prophet (ﷺ) said, “Do you pay their Zakat?” He said, “Yes.” The Prophet said, “Go on doing like this from beyond the seas, for Allah will not let your deeds go in vain.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 186
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، سَمِعْتُ أَبِي، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ وَيْلَكُمْ ـ أَوْ وَيْحَكُمْ قَالَ شُعْبَةُ شَكَّ هُوَ ـ لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ”. وَقَالَ النَّضْرُ عَنْ شُعْبَةَ وَيْحَكُمْ. وَقَالَ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ وَيْلَكُمْ أَوْ وَيْحَكُمْ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے واقد بن محمد بن زید نے بیان کیا ، انہوں نے ان کے والد سے سنا اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، افسوس ( ویلکم یا ویحکم ) شعبہ نے بیان کیا کہ شک ان کے شیخ ( واقد بن محمد کو ) تھا ۔ میرے بعد تم کافر نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو ۔ اور نضر نے شعبہ سے بیان کیا ” ویحکم “ اور عمر بن محمد نے اپنے والد سے ” ویلکم یا ویحکم “ کے لفظ نقل کئے ہیں ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) said, “Wailakum” (woe to you) or “waihakum” (May Allah be merciful to you).” Shu`ba is not sure as to which was the right word. “Do not become disbelievers after me by cutting the necks of one another.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 187
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى السَّاعَةُ قَائِمَةٌ قَالَ ” وَيْلَكَ وَمَا أَعْدَدْتَ لَهَا ”. قَالَ مَا أَعْدَدْتُ لَهَا إِلاَّ أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ. قَالَ ” إِنَّكَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ”. فَقُلْنَا وَنَحْنُ كَذَلِكَ. قَالَ ” نَعَمْ ”. فَفَرِحْنَا يَوْمَئِذٍ فَرَحًا شَدِيدًا، فَمَرَّ غُلاَمٌ لِلْمُغِيرَةِ وَكَانَ مِنْ أَقْرَانِي فَقَالَ ” إِنْ أُخِّرَ هَذَا فَلَنْ يُدْرِكَهُ الْهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ ”. وَاخْتَصَرَهُ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ سَمِعْتُ أَنَسًا عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے عمرو ابن عاصم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس نے کہایک بدوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ا ورپوچھا یا رسول اللہ قیامت کب آئے گی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس ( ویلک ) تم نے اس قیامت کے لئے کیا تیاری کر لی ہے ؟ انہوں نے عرض کیا میں نے اس کے لئے توکوئی تیاری نہیں کی ہے البتہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پھر تم قیامت کے دن ان کے ساتھ ہو ، جس سے تم محبت رکھتے ہو ۔ ہم نے عرض کیا اور ہمارے ساتھ بھی یہی معاملہ ہو گا ؟ فرمایا کہ ہاں ۔ ہم اس دن بہت زیادہ خوش ہوئے ۔ پھر مغیرہ کے ایک غلام وہاں سے گزرے وہ میرے ہم عمر تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ بچہ زندہ رہا تو اس کے بڑھاپا آنے سے پہلے قیامت قائم ہو جائے گی ۔
Narrated Anas:
A bedouin came to the Prophet (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! When will The Hour be established?” The Prophet (ﷺ) said, “Wailaka (Woe to you), What have you prepared for it?” The bedouin said, “I have not prepared anything for it, except that I love Allah and H is Apostle.” The Prophet (ﷺ) said, “You will be with those whom you love.” We (the companions of the Prophet (ﷺ) ) said, “And will we too be so? The Prophet (ﷺ) said, “Yes.” So we became very glad on that day. In the meantime, a slave of Al-Mughira passed by, and he was of the same age as I was. The Prophet (ﷺ) said. “If this (slave) should live long, he will not reach the geriatric old age, but the Hour will be established.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 188
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ “ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ ”.
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، انسان اس کے ساتھ ہے جس سے وہ محبت رکھتا ہے ۔
Narrated `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said, “Everyone will be with those whom he loves.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 189
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَقُولُ فِي رَجُلٍ أَحَبَّ قَوْمًا وَلَمْ يَلْحَقْ بِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ ”. تَابَعَهُ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ وَسُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ وَأَبُو عَوَانَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود نے کہایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کا اس شخص کے بارے میں کیا ارشاد ہے جو ایک جماعت سے محبت رکھتا ہے لیکن ان سے میل نہیں ہو سکا ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کی انسان اس کے ساتھ ہے جس سے وہ محبت رکھتاہے ۔ اس روایت کی متابعت جریر بن حازم ، سلیمان بن قرم اور ابو عوانہ نے اعمش سے کی ، ان سے ابووائل نے ، ان سے عبداللہ بن مسعود نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔
Narrated `Abdullah bin Mas`ud:
A man came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What do you say about a man who loves some people but cannot catch up with their good deeds?” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Everyone will be with those whom he loves.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 190
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ قِيلَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ قَالَ “ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ ”. تَابَعَهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا ایک شخص ایک جماعت سے محبت رکھتا ہے لیکن اس سے مل نہیں سکا ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان اس کے ساتھ ہے جس سے وہ محبت رکھتا ہے ۔ سفیان کے ساتھ اس روایت کی متابعت ابومعاویہ اورمحمد بن عبید نے کی ہے ۔
Narrated Abu Musa:
It was said to the Prophet; , “A man may love some people but he cannot catch up with their good deeds?” The Prophet (ﷺ) said, “Everyone will be with those whom he loves.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 191
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَتَّى السَّاعَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” مَا أَعْدَدْتَ لَهَا ”. قَالَ مَا أَعْدَدْتُ لَهَا مِنْ كَثِيرِ صَلاَةٍ وَلاَ صَوْمٍ وَلاَ صَدَقَةٍ، وَلَكِنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ. قَالَ ” أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ”.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہمارے والد عثمان مروزی نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے ، انہیں عمرو بن مرہ نے ، انہیں سالم بن ابی الجعد نے اور انہیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ، یا رسول اللہ ! قیامت کب قائم ہو گی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تم نے اس کے لئے کیا تیاری کی ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے اس کے لئے بہت ساری نمازیں ، روزے اور صدقے نہیں تیار کر رکھے ہیں ، لیکن میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس کے ساتھ ہو جس سے تم محبت رکھتے ہو ۔
Narrated Anas bin Malik:
A man asked the Prophet (ﷺ) “When will the Hour be established O Allah’s Messenger (ﷺ)?” The Prophet (ﷺ) . said, “What have you prepared for it?” The man said, ” I haven’t prepared for it much of prayers or fast or alms, but I love Allah and His Apostle.” The Prophet (ﷺ) said, “You will be with those whom you love.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 192
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ، سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاِبْنِ صَائِدٍ ” قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا فَمَا هُوَ ”. قَالَ الدُّخُّ. قَالَ ” اخْسَأْ ”.
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے مسلم بن زریر نے بیان کیا ، کہا میں نے ابو رجاء سے سنا اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد سے فرمایا ، میں نے اس وقت اپنے دل میں ایک بات چھپا رکھی ہے ، وہ کیا ہے ؟ وہ بولا ” الدخ “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چل دور ہو جا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Allah’s Messenger (ﷺ) said to Ibn Saiyad “I have hidden something for you in my mind; What is it?” He said, “Ad-Dukh.” The Prophet (ﷺ) said, “Ikhsa.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 193
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ انْطَلَقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، حَتَّى وَجَدَهُ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ فِي أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ يَوْمَئِذٍ الْحُلُمَ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ ” أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ”. فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُمِّيِّينَ. ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَرَضَّهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ ” آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ”. ثُمَّ قَالَ لاِبْنِ صَيَّادٍ ” مَاذَا تَرَى ”. قَالَ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” خُلِّطَ عَلَيْكَ الأَمْرُ ”. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِنِّي خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا ”. قَالَ هُوَ الدُّخُّ. قَالَ ” اخْسَأْ، فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ ”. قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذَنُ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِنْ يَكُنْ هُوَ لاَ تُسَلَّطُ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلاَ خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ ”. قَالَ سَالِمٌ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ الأَنْصَارِيُّ يَؤُمَّانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، وَهْوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنِ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ أَوْ زَمْزَمَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، فَقَالَتْ لاِبْنِ صَيَّادٍ أَىْ صَافِ ـ وَهْوَ اسْمُهُ ـ هَذَا مُحَمَّدٌ. فَتَنَاهَى ابْنُ صَيَّادٍ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ ”. قَالَ سَالِمٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ ” إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلاَّ وَقَدْ أَنْذَرَ قَوْمَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلاً لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ، وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ ”.
قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ خَسَأْتُ الْكَلْبَ بَعَّدْتُهُ خَاسِئِينَ مُبْعَدِينَ
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی ، کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابن صیاد کی طرف گئے ۔ بہت سے دوسرے صحابہ بھی ساتھ تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ وہ چند بچوں کے ساتھ بنی مغالہ کے قلعہ کے پاس کھیل رہا ہے ۔ ان دنوں ابن صیاد بلوغ کے قریب تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا اسے احساس نہیں ہوا ۔ یہاں تک کہ آپ نے اس کی پیٹھ پر اپنا ہاتھ مارا ۔ پھر فرمایا کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ کر کہا ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے یعنی ( عربوں کے ) رسول ہیں ۔ پھر ابن صیاد نے کہا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اسے دفع کر دیا اور فرمایا ، میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا ۔ پھر ابن صیاد سے آپ نے پوچھا ، تم کیا دیکھتے ہو ؟ اس نے کہا کہ میرے پاس سچا اور جھوٹا دونوں آتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے لئے معاملہ کومشتبہ کر دیا گیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہارے لئے ایک بات اپنے دل میں چھپا رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ وہ ” الدخ “ ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دور ہو ، اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ اسے قتل کر دوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اگر یہ وہی ( دجال ) ہے تو اس پر غالب نہیں ہوا جا سکتا اور اگر یہ دجال نہیں ہے تو اسے قتل کرنے میں کوئی خیر نہیں ۔ سالم نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابی بن کعب انصاری رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر اس کھجور کے باغ کی طرف روانہ ہوئے جہاں ابن صیاد رہتا تھا ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں پہنچے تو آپ نے کھجور کی ٹہنیوں میں چھپنا شروع کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ اس سے پہلے کہ وہ دیکھے چھپ کر کسی بہانے ابن صیاد کی کوئی بات سنیں ۔ ابن صیاد ایک مخملی چادر کے بستر پر لیٹا ہوا تھا اور کچھ گنگنارہا تھا ۔ ابن صیاد کی ماں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کے تنوں سے چھپ کر آتے ہوئے دیکھ لیا اور اسے بتا دیا کہ اے صاف ! ( یہ اس کا نام تھا ) محمد آ رہے ہیں ۔ چنانچہ وہ متنبہ ہو گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس کی ماں اسے متنبہ نہ کرتی تو بات صاف ہو جاتی ۔ سالم نے بیان کیا کہ عبداللہ نے بیان کیاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مجمع میں کھڑے ہوئے اور اللہ کی اس کی شان کے مطابق تعریف کرنے کے بعد آپ نے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں ۔ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو ۔ نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا لیکن میں اس کی تمہیں ایک ایسی نشانی بتاؤں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی ۔ تم جانتے ہو کہ وہ کانا ہو گا اور اللہ کانا نہیں ہے ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
`Umar bin Al-Khattab set out with Allah’s Messenger (ﷺ), and a group of his companions to Ibn Saiyad. They found him playing with the boys in the fort or near the Hillocks of Bani Maghala. Ibn Saiyad was nearing his puberty at that time, and he did not notice the arrival of the Prophet (ﷺ) till Allah’s Apostle stroked him on the back with his hand and said, “Do you testify that I am Allah’s Messenger (ﷺ)?” Ibn Saiyad looked at him and said, “I testify that you are the Apostle of the unlettered ones (illiterates)”. Then Ibn Saiyad said to the Prophets . “Do you testify that I am Allah’s Messenger (ﷺ)?” The Prophet denied that, saying, “I believe in Allah and all His Apostles,” and then said to Ibn Saiyad, “What do you see?” Ibn Saiyad said, “True people and liars visit me.” The Prophet (ﷺ) said, “You have been confused as to this matter.” Allah’s Messenger (ﷺ) added, “I have kept something for you (in my mind).” Ibn Saiyad said, “Ad-Dukh.” The Prophet (ﷺ) said, “Ikhsa (you should be ashamed) for you can not cross your limits.” `Umar said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Allow me to chop off h is neck.” Allah’s Apostle said (to `Umar). “Should this person be him (i.e. Ad-Dajjal) then you cannot over-power him; and should he be someone else, then it will be no use your killing him.” `Abdullah bin `Umar added: Later on Allah’s Messenger (ﷺ) and Ubai bin Ka`b Al-Ansari (once again) went to the garden in which Ibn Saiyad was present. When Allah’s Messenger (ﷺ) entered the garden, he started hiding behind the trunks of the date-palms intending to hear something from Ibn Saiyad before the latter could see him. Ibn Saiyad was Lying on his bed, covered with a velvet sheet from where his mumur were heard. Ibn Saiyad’s mother saw the Prophet and said, “O Saf (the nickname of Ibn Saiyad)! Here is Muhammad!” Ibn Saiyad stopped his murmuring. The Prophet (ﷺ) said, “If his mother had kept quiet, then I would have learnt more about him.” `Abdullah added: Allah’s Messenger (ﷺ) stood up before the people (delivering a sermon), and after praising and glorifying Allah as He deserved, he mentioned the Ad-Dajjal saying, “I warn you against him, and there has been no prophet but warned his followers against him. Noah warned his followers against him but I am telling you about him, something which no prophet has told his people of, and that is: Know that he is blind in one eye where as Allah is not so.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 194
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَحَقُّ بِحُسْنِ صَحَابَتِي قَالَ ” أُمُّكَ ”. قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ” أُمُّكَ ”. قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ” أُمُّكَ ”. قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ” ثُمَّ أَبُوكَ ”. وَقَالَ ابْنُ شُبْرُمَةَ وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ مِثْلَهُ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے عمارہ بن قعقاع بن شبرمہ نے ، ان سے ابو زرعہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک صحابی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میرے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے ؟ فرمایا کہ تمہاری ماں ہے ۔ پوچھااس کے بعد کون ہے ؟ فرمایا کہ تمہاری ماں ہے ۔ انہوں نے پھر پوچھا اس کے بعد کون ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری ماں ہے ۔ انہوں نے پوچھا اس کے بعد کون ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تمہارا باپ ہے ۔ ابن شبرمہ اور یحییٰ بن ایوب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو زرعہ نے اسی کے مطابق بیان کیا ۔
Narrated Abu Huraira:
A man came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Who is more entitled to be treated with the best companionship by me?” The Prophet (ﷺ) said, “Your mother.” The man said. “Who is next?” The Prophet said, “Your mother.” The man further said, “Who is next?” The Prophet (ﷺ) said, “Your mother.” The man asked for the fourth time, “Who is next?” The Prophet (ﷺ) said, “Your father. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 2
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الرَّحِمُ شِجْنَةٌ، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعْتُهُ ”.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے ، انہوں نے کہا مجھ کو معاویہ بن ابی مزرد نے خبر دی ، انہوں نے یزید بن رومان سے ، انہوں نے عروہ سے ، ام المؤمنین انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رحم ( رشتہ داری رحمن سے ملی ہوئی ) شاخ ہے جو شخص اس سے ملے میں اس سے ملتا ہوں اور جو اس سے قطع تعلق کرے میں اس سے قطع تعلق کرتا ہوں ۔
Narrated `Aisha:
(the wife of the Prophet) The Prophet (ﷺ) said, “The word ‘Ar-Rahm’ (womb) derives its name from ‘Ar- Rahman’ (i.e. Allah). So whosoever keeps good relations with it (womb i.e. Kith and kin), Allah will keep good relations with him, and whosoever will sever it (i.e. severs his bonds of Kith and kin) Allah too will sever His relations with him.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 18
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ الَّذِينَ جَاءُوا غَيْرَ خَزَايَا وَلاَ نَدَامَى ”. فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا حَىٌّ مِنْ رَبِيعَةَ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ مُضَرُ، وَإِنَّا لاَ نَصِلُ إِلَيْكَ إِلاَّ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ، وَنَدْعُو بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا. فَقَالَ ” أَرْبَعٌ وَأَرْبَعٌ أَقِيمُوا الصَّلاَةَ، وَآتُوا الزَّكَاةَ، وَصَوْمُ رَمَضَانَ، وَأَعْطُوا خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَلاَ تَشْرَبُوا فِي الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُزَفَّتِ ”.
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے ابو التیاح یزید بن حمید نے بیان کیا ، ان سے ابوحمزہ نے اور ا ن سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب قبیلہ عبدالقیس کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مرحبا ان لوگوں کو جو آن پہنچے تو وہ ذلیل ہوئے نہ شرمندہ ( خوشی سے مسلمان ہو گئے ورنہ مارے جاتے شرمندہ ہوتے ) انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ ! ہم قبیلہ ربیع کی شاخ سے تعلق رکھتے ہیں اور چونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان قبیلہ مضر کے کافر لوگ حائل ہیں اس لئے ہم آپ کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں ( جن میں لوٹ کھسوٹ نہیں ہوتی ) آپ کچھ ایسی جچی تلی بات بتا دیں جس پر عمل کرنے سے ہم جنت میں داخل ہو جائیں اور جو لوگ نہیں آ سکے ہیں انہیں بھی اس کی دعوت پہنچائیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار چار چیزیں ہیں ۔ نماز قائم کرو ، زکوٰۃ دو ، رمضان کے روزے رکھو اورغنیمت کا پانچواں حصہ ( بیت المال کو ) ادا کرو اور دباء ، حنتم ، نقیر اور مزفت میں نہ پیو ۔
Narrated Ibn `Abbas:
When the delegation of `Abdul Qais came to the Prophet, he said, “Welcome, O the delegation who have come! Neither you will have disgrace, nor you will regret.” They said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We are a group from the tribe of Ar-Rabi`a, and between you and us there is the tribe of Mudar and we cannot come to you except in the sacred months. So please order us to do something good (religious deeds) so that we may enter Paradise by doing that, and also that we may order our people who are behind us (whom we have left behind at home) to follow it.” He said, “Four and four:” offer prayers perfectly , pay the Zakat, (obligatory charity), fast the month of Ramadan, and give one-fifth of the war booty (in Allah’s cause), and do not drink in (containers called) Ad-Duba,’ Al-Hantam, An-Naqir and Al-Muzaffat.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 195
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الْغَادِرُ يُرْفَعُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ عمری نے ، ان سے نافع نے ان سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عہد توڑنے والے کے لئے قیامت میں ایک جھنڈا اٹھایا جائے گا اور پکاردیا جائے گا کہ یہ فلاںبن فلاں کی دغابازی کا نشان ہے ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) said, “For every betrayer (perfidious person), a flag will be raised on the Day of Resurrection, and it will be announced (publicly) ‘This is the betrayal (perfidy) of so-and-so, the son of so-and-so.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 196
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّ الْغَادِرَ يُنْصَبُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عہد توڑنے والے کے لئے قیامت میں ایک جھنڈا اٹھایا جائے گا اور پکارا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی دغابازی کا نشان ہے ۔
Narrated Ibn `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “A flag will be fixed on the Day of Resurrection for every betrayer, and it will be announced (publicly in front of everybody), ‘This is the betrayal (perfidy) so-and-so, the son of soand- so.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 197
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ خَبُثَتْ نَفْسِي. وَلَكِنْ لِيَقُلْ لَقِسَتْ نَفْسِي ”.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تم میں کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میرا نفس پلید ہو گیا ہے بلکہ یہ کہے کہ میرا دل خراب یا پریشان ہو گیا ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) said, “None of you should say Khabuthat Nafsi, but he is recommended to say ‘Laqisat Nafsi.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 198
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ خَبُثَتْ نَفْسِي، وَلَكِنْ لِيَقُلْ لَقِسَتْ نَفْسِي ”. تَابَعَهُ عُقَيْلٌ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو حضرت عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، وہ یونس سے روایت کرتے ہیں ، وہ زہری سے ، وہ ابوامامہ بن سہل سے ، وہ اپنے باپ سے ،وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ، آپ نے فرمایا تم میں سے کوئی ہرگز یوں نہ کہے کہ میرا نفس پلید ہو گیا لیکن یوں کہہ سکتا ہے کہ میرا دل خراب یا پریشان ہو گیا ۔ اس حدیث کو عقیل نے بھی ابن شہاب سے روایت کیا ہے ۔
Narrated Sal:
The Prophet (ﷺ) said, “None of you should say Khabuthat Nafsi but he is recommended to say ‘Laqisat Nafsi (See Hadith No. 202)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 199
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ قَالَ اللَّهُ يَسُبُّ بَنُو آدَمَ الدَّهْرَ، وَأَنَا الدَّهْرُ، بِيَدِي اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ ”.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں ابوسلمہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ انسان زمانہ کو گالی دیتا ہے حالانکہ میں ہی زمانہ ہوں ، میرے ہی ہاتھ میں رات اور دن ہیں
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Allah said, “The offspring of Adam abuse the Dahr (Time), and I am the Dahr; in My Hands are the night and the day.” !
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 200
حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ تُسَمُّوا الْعِنَبَ الْكَرْمَ، وَلاَ تَقُولُوا خَيْبَةَ الدَّهْرِ. فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ ”.
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، انگور عنب کو ” کرم “ نہ کہو اور یہ نہ کہو کہ ہائے زمانہ کی نامرادی ۔ کیونکہ زمانہ تو اللہ ہی کے اختیار میں ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Don’t call the grapes Al-Karm, and don’t say ‘Khaibat-ad-Dahri, for Allah is the Dahr. (See Hadith No. 202.)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 201
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ وَيَقُولُونَ الْكَرْمُ، إِنَّمَا الْكَرْمُ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، لوگ ( انگور کو ) ” کرم “ کہتے ہیں ، کرم تو مومن کا دل ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “They say Al-Karm (the generous), and in fact Al-Karm is the heart of a believer.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 202
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُفَدِّي أَحَدًا غَيْرَ سَعْدٍ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ “ ارْمِ فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي ”. أَظُنُّهُ يَوْمَ أُحُدٍ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے ، ان سے سعد بن ابراہیم نے ، ان سے عبداللہ بن شداد نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی کے لئے اپنے آپ کو قربان کرنے کا لفظ کہتے نہیں سنا ، سوا سعد بن ابی وقاص کے ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے ۔ تیر مار اے سعد ! میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں ، میرا خیال ہے کہ یہ غزوہ احد کے موقع پر فرمایا ۔
Narrated `Ali:
I never heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “Let my father and mother be sacrificed for you,” except for Sa`d (bin Abi Waqqas). I heard him saying, “Throw! (arrows), Let my father and mother be sacrificed for you !” (The sub-narrator added, “I think that was in the battle of Uhud.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 203
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم صَفِيَّةُ، مُرْدِفَهَا عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَلَمَّا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَثَرَتِ النَّاقَةُ، فَصُرِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَالْمَرْأَةُ، وَأَنَّ أَبَا طَلْحَةَ ـ قَالَ أَحْسِبُ ـ اقْتَحَمَ عَنْ بَعِيرِهِ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ، هَلْ أَصَابَكَ مِنْ شَىْءٍ. قَالَ ” لاَ وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْمَرْأَةِ ”. فَأَلْقَى أَبُو طَلْحَةَ ثَوْبَهُ عَلَى وَجْهِهِ فَقَصَدَ قَصْدَهَا، فَأَلْقَى ثَوْبَهُ عَلَيْهَا فَقَامَتِ الْمَرْأَةُ، فَشَدَّ لَهُمَا عَلَى رَاحِلَتِهِمَا فَرَكِبَا، فَسَارُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِظَهْرِ الْمَدِينَةِ ـ أَوْ قَالَ أَشْرَفُوا عَلَى الْمَدِينَةِ ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” آيِبُونَ تَائِبُونَ، عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ ”. فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُهَا حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہوہ اور ابوطلحہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( مدینہ منورہ کے لئے ) روانہ ہوئے ۔ ام المؤمنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے تھیں ، راستہ میں کسی جگہ اونٹنی کاپاؤں پھسل گیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ام المؤمنین گر گئے ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے ابوطلحہ نے اپنی سواری سے فوراً اپنے کو گرا دیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے اور عرض کیا یا نبی اللہ ! اللہ آپ پر مجھے قربان کرے کیا آپ کو کوئی چوٹ آئی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ، البتہ عورت کو دیکھو ۔ چنانچہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لیا ، پھر ام المؤمنین کی طرف بڑھے اور اپنا کپڑا ان کے اوپر ڈال دیا ۔ اس کے بعد وہ کھڑی ہو گئیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ام المؤمنین کے لئے ابوطلحہ نے پالان مضبوط باندھا ۔ اب آپ نے سوار ہو کر پھر سفر شروع کیا ، جب مدینہ منورہ کے قریب پہنچے ( یا یوں کہا کہ مدینہ دکھائی دینے لگا ) تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” ہم لوٹنے والے ہیں توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کی عبادت کرتے ہوئے اور اس کی حمد بیان کرتے ہوئے “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے برابر کہتے رہے یہاں تک کہ مدینہ میں داخل ہو گئے ۔
Narrated Anas bin Malik:
That he and Abu Talha were coming in the company of the Prophet (towards Medina), while Safiya (the Prophet’s wife) was riding behind him on his she-camel. After they had covered a portion of the way suddenly the foot of the she-camel slipped and both the Prophet (ﷺ) and the woman (i.e., his wife, Safiya) fell down. Abu Talha jumped quickly off his camel and came to the Prophet (saying.) “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Let Allah sacrifice me for you! Have you received any injury?” The Prophet (ﷺ) said, “No, but take care of the woman (my wife).” Abu Talha covered his face with his garment and went towards her and threw his garment over her. Then the woman got up and Abu Talha prepared their she-camel (by tightening its saddle, etc.) and both of them (the Prophet (ﷺ) and Safiya) mounted it. Then all of them proceeded and when they approached near Medina, or saw Medina, the Prophet (ﷺ) said, “Ayibun, taibun, `abidun, liRabbina hamidun (We are coming back (to Medina) with repentance, worshiping (our Lord) and celebrating His (our Lord’s) praises”. The Prophet (ﷺ) continued repeating these words till he entered the city of Medina.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 204
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جِهَارًا غَيْرَ سِرٍّ يَقُولُ ” إِنَّ آلَ أَبِي ” ـ قَالَ عَمْرٌو فِي كِتَابِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ بَيَاضٌ ـ لَيْسُوا بِأَوْلِيَائِي، إِنَّمَا وَلِيِّيَ اللَّهُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ. زَادَ عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ بَيَانٍ عَنْ قَيْسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ” وَلَكِنْ لَهُمْ رَحِمٌ أَبُلُّهَا بِبَلاَلِهَا ”. يَعْنِي أَصِلُهَا بِصِلَتِهَا.
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا ، ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ فلاں کی اولاد ( یعنی ابوسفیان بن حکم بن عاص یا ابولہب کی ) یہ عمرو بن عباس نے کہا کہ محمد بن جعفر کی کتاب میں اس وہم پر سفید جگہ خالی تھی ( یعنی تحریر نہ تھی ) میرے عزیز نہیں ہیں ( گو ان سے نسبی رشتہ ہے ) میرا ولی تو اللہ ہے اور میرے عزیز تو ولی ہیں جو مسلمانوں میں نیک اور پرہیزگار ہیں ( گو ان سے نسبی رشتہ بھی نہ ہو ) عنبسہ بن عبدالواحد نے بیان بن بشر سے ، انہوں نے قیس سے ، انہوں نے عمرو بن عاص سے اتنا بڑھایا ہے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپنے فرمایا کہ البتہ ان سے میرا رشتہ ناطہٰ ہے اگر وہ تر رکھیں گے تو میں بھی تر رکھوں گا یعنی وہ ناطہٰ جوڑیں گے تو میں بھی جوڑوں گا ۔
Narrated `Amr bin Al-`As:
I heard the Prophet (ﷺ) saying openly not secretly, “The family of Abu so-and-so (i.e. Talib) are not among my protectors.” `Amr said that there was a blank space (1) in the Book of Muhammad bin Ja`far. He added, “My Protector is Allah and the righteous believing people.” `Amr bin Al-`As added: I heard the Prophet (ﷺ) saying, ‘But they (that family) have kinship (Rahm) with me and I will be good and dutiful to them. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 19
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلاَمٌ فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ فَقُلْنَا لاَ نَكْنِيكَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلاَ كَرَامَةَ. فَأَخْبَرَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ سَمِّ ابْنَكَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ ”.
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، ان سے ابن المنکدر نے بیان کیا اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہہم میں سے ایک صاحب کے یہاں بچہ پیدا ہوا تو انہوں نے اس کانام ” قاسم “ رکھا ۔ ہم نے ان سے کہا کہ ہم تم کو ابوالقاسم کہہ کر نہیں پکاریں گے ( کیونکہ ابوالقاسم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت تھی ) اور نہ ہم تمہاری عزت کے لئے ایسا کریں گے ۔ ان صاحب نے اس کی خبر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمٰن رکھ لے ۔
Narrated Jabir:
A boy was born for a man among us, and the man named him Al-Qasim. We said to him, “We will not call you Abu-l-Qasim, nor will we respect you for that.” The Prophet (ﷺ) was informed about that, and he said, “Name your son `Abdur-Rahman.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 205
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلاَمٌ فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ فَقَالُوا لاَ نَكْنِيهِ حَتَّى نَسْأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حصین نے بیان کیا ، ان سے سالم نے اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم میں سے ایک شخص کے یہاں بچہ پیدا ہوا تو انہوں نے اس کا نام قاسم رکھا ۔ صحابہ نے ان سے کہا کہ جب تک ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لیں ۔ ہم اس نام پر تمہاری کنیت نہیں ہونے دیں گے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت نہ اختیار کرو ۔
Narrated Jabi:
A man among us begot a boy whom he named Al-Qasim. The people said, “We will not call him (i.e., the father) by that Kuniya (Abu-l-Qasim) till we ask the Prophet (ﷺ) about it. The Prophet (ﷺ) said. “Name yourselves by my name, but do not call (yourselves) by my Kuniya.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 206
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم “ سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي ”.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے محمد بن سیرین نے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت نہ رکھو ۔
Narrated Abu Huraira:
Abu-l-Qasim (The Prophet) said, “Name yourselves by my name, but do not call yourselves by my Kuniya.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 207
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلاَمٌ فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ فَقَالُوا لاَ نَكْنِيكَ بِأَبِي الْقَاسِمِ، وَلاَ نُنْعِمُكَ عَيْنًا. فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ “ أَسْمِ ابْنَكَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ ”.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے محمد بن المنکدر سے سنا کہ کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا کہہم میں سے ایک آدمی کے یہاں بچہ پیدا ہو اتو انہوں نے اس کا نام قاسم رکھا ۔ صحابہ نے کہا کہ ہم تمہاری کنیت ابوالقاسم نہیں رکھیں گے اور نہ تیری آنکھ اس کنیت سے پکار کر ٹھنڈی کریں گے ۔ وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس کا ذکر کیا ۔ آپ نے فرمایا کہ اپنے لڑ کے کا نام عبدالرحمٰن رکھ لو ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
A man among us begot a boy whom he named Al-Qasim. The people said (to him), “We will not call you Abul-l-Qasim, nor will we please you by calling you so.” The man came to the Prophet (ﷺ) and mentioned that to him. The Prophet (ﷺ) said to him, “Name your son `Abdur-Rahman.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 208
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَبَاهُ، جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” مَا اسْمُكَ ”. قَالَ حَزْنٌ. قَالَ ” أَنْتَ سَهْلٌ ”. قَالَ لاَ أُغَيِّرُ اسْمًا سَمَّانِيهِ أَبِي. قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ فَمَا زَالَتِ الْحُزُونَةُ فِينَا بَعْدُ. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمَحْمُودٌ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، بِهَذَا.
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا ، انہوں نے نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ان کے والد مسیب رضی اللہ عنہ نے کہان کے والد ( حزن بن ابی وہب ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارا نام کیا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ حزن ( بمعنی سختی ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سہل ( بمعنی نرمی ) ہو ، پھر انہوں نے کہا کہ میرا نام میرے والد رکھ گئے ہیں اسے میں نہیں بدلوں گا ۔ حضرت ابن مسیب رحمہ اللہ بیان کرتے تھے کہ چنانچہ ہمارے خاندان میں بعد تک ہمیشہ سختی اور مصیبت کا دور رہا ۔
Narrated Al-Musaiyab:
That his father (Hazn bin Wahb) went to the Prophet (ﷺ) and the Prophet (ﷺ) asked (him), “What is your name?” He replied, “My name is Hazn.” The Prophet (ﷺ) said, “You are Sahl.” Hazn said, “I will not change the name with which my father has named me.” Ibn Al-Musaiyab added: We have had roughness (in character) ever since.
Narrated Al-Musaiyab:
on the authority of his father similarly as above (i.e., 209).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 209
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ أُتِيَ بِالْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حِينَ وُلِدَ، فَوَضَعَهُ عَلَى فَخِذِهِ وَأَبُو أُسَيْدٍ جَالِسٌ، فَلَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِشَىْءٍ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَمَرَ أَبُو أُسَيْدٍ بِابْنِهِ فَاحْتُمِلَ مِنْ فَخِذِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَفَاقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” أَيْنَ الصَّبِيُّ ”. فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ قَلَبْنَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ ” مَا اسْمُهُ ”. قَالَ فُلاَنٌ. قَالَ ” وَلَكِنْ أَسْمِهِ الْمُنْذِرَ ”. فَسَمَّاهُ يَوْمَئِذٍ الْمُنْذِرَ.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو غسان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمنذر بن ابی اسید رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی تو انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بچہ کو اپنی ران پر رکھ لیا ۔ ابواسید رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز میں جو سامنے تھی مصروف ہو گئے ( اور بچہ کی طرف توجہ ہٹ گئی ) ابواسید رضی اللہ عنہ نے بچہ کے متعلق حکم دیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے ا ٹھا لیا گیا ۔ پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم متوجہ ہوئے تو فرمایا ، بچہ کہاں ہے ؟ ابواسید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! ہم نے اسے گھر بھیج دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ۔ اس کانام کیا ہے ؟ عرض کیا کہ فلاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بلکہ اس کا نام ” منذر “ ہے ۔ چنانچہ اسی دن آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا یہی نام منذر رکھا ۔
Narrated Sahl:
When Al-Mundhir bin Abu Usaid was born, he was brought to the Prophet (ﷺ) who placed him on his thigh. While Abu Usaid was sitting there, the Prophet (ﷺ) was busy with something in his hands so Abu Usaid told someone to take his son from the thigh of the Prophet (ﷺ) . When the Prophet (ﷺ) finished his job (with which he was busy), he said, “Where is the boy?” Abu Usaid replied, “We have sent him home.” The Prophet (ﷺ) said, “What is his name?” Abu Usaid said, “(His name is) so-and-so. ” The Prophet (ﷺ) said, “No, his name is Al-Mundhir.” So he called him Al-Mundhir from that day.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 211
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ زَيْنَبَ، كَانَ اسْمُهَا بَرَّةَ، فَقِيلَ تُزَكِّي نَفْسَهَا. فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم زَيْنَبَ.
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے ، انہیں عطاء بن ابی میمونہ نے ، انہیں ابورافع نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا کا نام ” برہ “ تھا ، کہا جانے لگا کہ وہ اپنی پاکی ظاہر کرتی ہیں ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام زینب رکھا ۔
Narrated Abu Huraira:
Zainab’s original name was “Barrah,” but it was said’ “By that she is giving herself the prestige of piety.” So the Prophet (ﷺ) changed her name to Zainab.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 212
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ، قَالَ جَلَسْتُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَحَدَّثَنِي أَنَّ جَدَّهُ حَزْنًا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. فَقَالَ ” مَا اسْمُكَ ”. قَالَ اسْمِي حَزْنٌ. قَالَ ” بَلْ أَنْتَ سَهْلٌ ”. قَالَ مَا أَنَا بِمُغَيِّرٍ اسْمًا سَمَّانِيهِ أَبِي. قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ فَمَا زَالَتْ فِينَا الْحُزُونَةُ بَعْدُ.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ، انہیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا مجھ کو عبدالحمید بن جبیر بن شیبہ نے خبر دی ، کہا کہمیں سعید بن مسیب کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ ان کے دادا ” حزن “ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارا نام کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ میرانام ” حزن “ ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہی وسلم نے فرمایا کہ تم ” سہل “ ہو ، انہوں نے کہا کہ میں تو اپنے باپ کا رکھا ہوا نام نہیں بدلوں گا ۔ سعید بن مسیب نے کہا اس کے بعد سے اب تک ہمارے خاندان میں سختی اورمصیبت ہی رہی ۔ حزونۃ سے صعوبت مراد ہے ۔
Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab:
That when his grandfather, Hazn visited the Prophet (ﷺ) the Prophet (ﷺ) said (to him), “What is your name?” He said, “My name is Hazn.” The Prophet (ﷺ) said, ” But you are Sahl.” He said, “I will not change my name with which my father named me.” Ibn Al-Musaiyab added: So we have had roughness (in character) ever since.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 213
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قُلْتُ لاِبْنِ أَبِي أَوْفَى رَأَيْتَ إِبْرَاهِيمَ ابْنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ مَاتَ صَغِيرًا، وَلَوْ قُضِيَ أَنْ يَكُونَ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم نَبِيٌّ عَاشَ ابْنُهُ، وَلَكِنْ لاَ نَبِيَّ بَعْدَهُ.
ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمدبن بشر نے ، ان سے اسماعیل بن ابی خالد بجلی نے ، کہمیں نے ابن ابی اوفی ٰ سے پوچھا ۔ تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کو دیکھا تھا ؟ بیان کیا کہ ان کی وفات بچپن ہی میں ہو گئی تھی اور اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کی آمد ہوتی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے زندہ رہتے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا ۔
Narrated Isma`il:
I asked Abi `Aufa, “Did you see Ibrahim, the son of the Prophet (ﷺ) ?” He said, “Yes, but he died in his early childhood. Had there been a Prophet after Muhammad then his son would have lived, but there is no Prophet after him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 214
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ، قَالَ لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ ”.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں عدی بن ثابت نے کہا کہ میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ بیان کیا کہجب آپ کے فرزند ابراہیم علیہ السلام کا انتقال ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے لئے جنت میں ایک دودھ پلانے والی دایہ مقرر ہو گئی ہے ۔
Narrated Al-Bara:
When Ibrahim (the son of the Prophet) died, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There is a wet nurse for him in Paradise.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 215
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، وَالْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو، وَفِطْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ وَقَالَ سُفْيَانُ لَمْ يَرْفَعْهُ الأَعْمَشُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَرَفَعَهُ حَسَنٌ وَفِطْرٌ ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، وَلَكِنِ الْوَاصِلُ الَّذِي إِذَا قَطَعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا ”.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں اعمش اور حسن بن عمرو اور فطربن خلیفہ نے ، ان سے مجاہد بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے سفیان سے ، کہا کہاعمش نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع نہیں بیان کی لیکن حسن اور فطر نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بیان کیا فرمایا کہ کسی کام کا بدلہ دینا صلہ رحمی نہیں ہے بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ صلہ رحمی کا معاملہ نہ کیا جا رہا ہو تب بھی وہ صلہ رحمی کرے ۔
Narrated `Abdullah bin `Amr:
The Prophet (ﷺ) said, “Al-Wasil is not the one who recompenses the good done to him by his relatives, but Al-Wasil is the one who keeps good relations with those relatives who had severed the bond of kinship with him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 20
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ ”. وَرَوَاهُ أَنَسٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے سالم بن ابی الجعد نے اور ان سے جریر بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر نام رکھو ، لیکن میری کنیت نہ اختیار کرو کیونکہ میں قاسم ( تقسیم کرنے والا ) ہوں اور تمہارے درمیان ( علوم دین کو ) تقسیم کرتا ہوں ۔ اور اس روایت کو انس رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah Al-Ansari:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Name yourselves after me (by my name) but do not call (yourselves) by my Kuniya (1), for I am Al-Qasim (distributor), and I distribute among you Allah’s blessings.” This narration has also come on the authority of Anas that the ! Prophet said so.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 216
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ سَمُّوا بِاسْمِي وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، وَمَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ صُورَتِي، وَمَنْ كَذَبَ عَلَىَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابو حصین نے بیان کیا ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میرے نام پر نام رکھو لیکن تم میری کنیت نہ اختیار کرو اور جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا اور جس نے قصداً میری طرف کوئی جھوٹ بات منسوب کی اس نے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لیا ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Name yourselves after me (by my name), but do not call yourselves by my Kuniya, and whoever sees me in a dream, he surely sees me, for Satan cannot impersonate me (appear in my figure). And whoever intentionally ascribes something to me falsely, he will surely take his place in the (Hell) Fire.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 217
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ وُلِدَ لِي غُلاَمٌ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَسَمَّاهُ إِبْرَاهِيمَ، فَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ، وَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ، وَدَفَعَهُ إِلَىَّ، وَكَانَ أَكْبَرَ وَلَدِ أَبِي مُوسَى.
ہم سے محمد علاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے برید بن عبداللہ بن ابی بردہ نے ، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہمیرے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا تو میں اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور ایک کھجور اپنے د ہان مبارک میں نرم کر کے اس کے منہ میں ڈالی اور اس کے لئے برکت کی دعا کی ۔ پھر اسے مجھے دے دیا ۔ یہ ابوموسیٰ کی بڑی اولاد تھی ۔
Narrated Abu Musa:
I got a son and I took him to the Prophet (ﷺ) who named him Ibrahim, and put in his mouth the juice of a date fruit (which be himself had chewed?, and invoked for Allah’s blessing upon him, and then gave him back to me. He was the eldest son of Abii Musa.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 218
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عِلاَقَةَ، سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، قَالَ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ. رَوَاهُ أَبُو بَكْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے زائدہ نے ، کہا ہم سے زیاد بن علاقہ نے ، کہا ہم نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، بیان کیا کہجس دن حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی اس دن سورج گرہن ہوا تھا ۔ اس کو ابو بکرہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے ۔
Narrated Al-Mughira bin Shuba:
Solar eclipse occurred on the day of Ibrahim’s death (the Prophet’s son).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 219
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ لَمَّا رَفَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ قَالَ “ اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ بِمَكَّةَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ ”.
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے سعید نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سرمبارک رکوع سے اٹھایا تو یہ دعا کی ۔ ” اے اللہ ! ولید بن ولید ، سلمہ بن ہشام ، عیاش بن ابی ربیعہ اور مکہ میں دیگر موجود کمزور مسلمانوں کو نجات دیدے ۔ اے اللہ ! قبیلہ مضر کے کفاروں کوسخت پکڑ ۔ اے اللہ ! ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانہ جیسا قحط نازل فرما ۔
Narrated Abu Hurairah (ra):When the Prophet (ﷺ) (once) raised his head after bowing [in the Salat (prayer)] he said, “O Allah, save Al-Walid bin Al-Walid and Salama bin Hisham and ‘Aiyyash bin Abu Rabi’a and the helpless weak believers of Makkah. O Allah, be hard on the tribe of Mudar. O Allah, send on them (famine-drought) years like the (famine-drought) years of (the Prophet) Yusuf (Joseph).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 73, Hadith 219
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ يَا عَائِشَ هَذَا جِبْرِيلُ يُقْرِئُكِ السَّلاَمَ ”. قُلْتُ وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ. قَالَتْ وَهْوَ يَرَى مَا لاَ نَرَى.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یاعائش ! یہ جبرائیل علیہ السلام ہیں اور تمہیں سلام کہتے ہیں ۔ میں نے کہا اور ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت ہو ۔ بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہ چیزیں دیکھتے تھے جو ہم نہیں دیکھتے تھے ۔
Narrated `Aisha:
(the wife the Prophet) Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O Aisha! This is Gabriel sending his greetings to you.” I said, “Peace, and Allah’s Mercy be on him.” `Aisha added: The Prophet (ﷺ) used to see things which we used not to see.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 220
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ فِي الثَّقَلِ وَأَنْجَشَةُ غُلاَمُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَسُوقُ بِهِنَّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ يَا أَنْجَشَ، رُوَيْدَكَ، سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہحضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا مسافروں کے سامان کے ساتھ تھیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام انجشہ عورتوں کے اونٹ کو ہانک رہے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انجش ! ذرا اس طرح آہستگی سے لے چل جیسے شیشوں کو لے کر جاتا ہے ۔
Narrated Anas:
Once Um Sulaim was (with the women who were) in charge of the luggage on a journey, and Anjashah, the slave of the Prophet, was driving their camels (very fast). The Prophet (ﷺ) said, “O Anjash! Drive slowly (the camels) with the glass vessels (i.e., ladies).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 221
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا، وَكَانَ لِي أَخٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو عُمَيْرٍ ـ قَالَ أَحْسِبُهُ فَطِيمٌ ـ وَكَانَ إِذَا جَاءَ قَالَ “ يَا أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ ”. نُغَرٌ كَانَ يَلْعَبُ بِهِ، فَرُبَّمَا حَضَرَ الصَّلاَةَ وَهُوَ فِي بَيْتِنَا، فَيَأْمُرُ بِالْبِسَاطِ الَّذِي تَحْتَهُ فَيُكْنَسُ وَيُنْضَحُ، ثُمَّ يَقُومُ وَنَقُومُ خَلْفَهُ فَيُصَلِّي بِنَا.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے ابو التیاح نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اخلاق میں سب لوگوں سے بڑھ کر تھے ، میرا ایک بھائی ابو عمیر نامی تھا ۔ بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ بچہ کا دودھ چھوٹ چکا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لاتے تو اس سے مزاحاً فرماتے یا ابا عمیر مافعل النغیر اکثر ایسا ہوتا کہ نماز کا وقت ہو جاتا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں ہوتے ۔ آپ اس بستر کو بچھانے کا حکم دیتے جس پر آپ بیٹھے ہوئے ہوتے ، چنانچہ اسے جھاڑ کر اس پر پانی چھڑک دیا جاتا ۔ پھر آپ کھڑے ہوتے اور ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہوتے اور آپ ہمیں نماز پڑھاتے ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) was the best of all the people in character. I had a brother called Abu `Umar, who, I think, had been newly weaned. Whenever he (that child) was brought to the Prophet (ﷺ) the Prophet (ﷺ) used to say, “O Abu `Umar! What did Al-Nughair (nightingale) (do)?” It was a nightingale with which he used to play. Sometimes the time of the Prayer became due while he (the Prophet) was in our house. He would order that the carpet underneath him be swept and sprayed with water, and then he would stand up (for the prayer) and we would line up behind him, and he would lead us in prayer.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 222
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ إِنْ كَانَتْ أَحَبَّ أَسْمَاءِ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ إِلَيْهِ لأَبُو تُرَابٍ، وَإِنْ كَانَ لَيَفْرَحُ أَنْ يُدْعَى بِهَا، وَمَا سَمَّاهُ أَبُو تُرَابٍ إِلاَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم غَاضَبَ يَوْمًا فَاطِمَةَ فَخَرَجَ فَاضْطَجَعَ إِلَى الْجِدَارِ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَجَاءَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَتْبَعُهُ، فَقَالَ هُوَ ذَا مُضْطَجِعٌ فِي الْجِدَارِ فَجَاءَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَامْتَلأَ ظَهْرُهُ تُرَابًا، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَمْسَحُ التُّرَابَ عَنْ ظَهْرِهِ يَقُولُ “ اجْلِسْ يَا أَبَا تُرَابٍ ”.
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوحازم نے بیان کیا ، ان سے سہل بن سعد نے کہحضرت علی رضی اللہ عنہ کو ان کی کنیت ” ابوتراب “ سب سے زیادہ پیاری تھی اور اس کنیت سے انہیں پکارا جاتا تو بہت خوش ہوتے تھے کیونکہ یہ کنیت ابوتراب خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھی تھی ۔ ایک دن حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے خفا ہو کر وہ باہر چلے آئے اور مسجد کی دیوار کے پاس لیٹ گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے آئے اور فرمایا کہ یہ تو دیوار کے پاس لیٹے ہوئے ہیں ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پیٹھ مٹی سے بھر چکی تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی پیٹھ سے مٹی جھاڑتے ہوئے ( پیار سے ) فرمانے لگے ” ابوتراب “ اٹھ جاؤ ۔
Narrated Sahl bin Sa`d:
The most beloved names to `Ali was Abu Turab, and he used to be pleased when we called him by it, for none named him Abu Turab (for the first time), but the Prophet. Once `Ali got angry with (his wife) Fatima, and went out (of his house) and slept near a wall in the mosque. The Prophet (ﷺ) came searching for him, and someone said, “He is there, Lying near the wall.” The Prophet (ﷺ) came to him while his (`Ali’s) back was covered with dust. The Prophet (ﷺ) started removing the dust from his back, saying, “Get up, O Abu Turab!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 223
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَخْنَى الأَسْمَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ اللَّهِ رَجُلٌ تَسَمَّى مَلِكَ الأَمْلاَكِ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بدترین نام اس کا ہو گا جو اپنا نام ملک الاملاک ( شہنشاہ ) رکھے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The most awful name in Allah’s sight on the Day of Resurrection, will be (that of) a man calling himself Malik Al-Amlak (the king of kings).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 224
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صِلَةٍ وَعَتَاقَةٍ وَصَدَقَةٍ، هَلْ لِي فِيهَا مِنْ أَجْرٍ. قَالَ حَكِيمٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ مِنْ خَيْرٍ ”. وَيُقَالُ أَيْضًا عَنْ أَبِي الْيَمَانِ أَتَحَنَّثُ. وَقَالَ مَعْمَرٌ وَصَالِحٌ وَابْنُ الْمُسَافِرِ أَتَحَنَّثُ. وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ التَّحَنُّثُ التَّبَرُّرُ، وَتَابَعَهُمْ هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں حکیم بن حزام نے خبر دی ، انہوں نے عرض کیا کہیا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کاموں کے بارے میں کیا خیال ہے جنہیں میں عبادت سمجھ کر زمانہ جاہلیت میں کرتا تھا مثلاً صلہ رحمی ، غلام کی آزادی ، صدقہ ، کیا مجھے ان پر ثواب ملے گا ؟ حضرت حکیم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا ہے تم ان تمام اعمال خیر کے ساتھ اسلام لائے ہو جو پہلے کر چکے ہو ۔ اور بعضوں نے ابو الیمان سے بجائے اتحنث کے اتحنت ( تاء کے ساتھ ) روایت کیا ہے اور معمر اور صالح اور ابن مسافر نے بھی اتحنت روایت کیا ہے ۔ ابن اسحاق نے کہا اتحنث تحنث سے نکلا ہے اس کے معنی مثل اور عبادت کرنا ۔ ہشام نے بھی اپنے والد عروہ سے ان لوگوں کی متابعت کی ہے ۔
Narrated Hakim bin Hizam:
That he said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What do you think about my good deeds which I used to do during the period of ignorance (before embracing Islam) like keeping good relations with my Kith and kin, manumitting of slaves and giving alms etc; Shall I receive the reward for that?” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “You have embraced Islam with all those good deeds which you did.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 21
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رِوَايَةً قَالَ “ أَخْنَعُ اسْمٍ عِنْدَ اللَّهِ ـ وَقَالَ سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ أَخْنَعُ الأَسْمَاءِ عِنْدَ اللَّهِ ـ رَجُلٌ تَسَمَّى بِمَلِكِ الأَمْلاَكِ ”. قَالَ سُفْيَانُ يَقُولُ غَيْرُهُ تَفْسِيرُهُ شَاهَانْ شَاهْ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہاللہ کے نزدیک سب سے بدترین نام ۔ اور کبھی سفیان نے ایک سے زیادہ مرتبہ یہ روایت اس طرح بیان کیا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بدترین ناموں ( جمع کے صیغے کے ساتھ ) میں اس کا نام ہو گا جو ” ملک الاملاک “ اپنا نام رکھے گا ۔ سفیان نے بیان کیا کہ ابوالزناد کے غیر نے کہا کہ اس کا مفہوم ہے ” شاہان شاہ “ ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “The most awful (meanest) name in Allah’s sight.” Sufyan said more than once, “The most awful (meanest) name in Allah’s sight is (that of) a man calling himself king of kings.” Sufyan said, “Somebody else (i.e. other than Abu Az-Zinad, a sub-narrator) says: What is meant by ‘The king of kings’ is ‘Shahan Shah.,”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 225
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَكِبَ عَلَى حِمَارٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ فَدَكِيَّةٌ وَأُسَامَةُ وَرَاءَهُ، يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ فِي بَنِي حَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ، فَسَارَا حَتَّى مَرَّا بِمَجْلِسٍ فِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ، فَإِذَا فِي الْمَجْلِسِ أَخْلاَطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ الأَوْثَانِ وَالْيَهُودِ، وَفِي الْمُسْلِمِينَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ، فَلَمَّا غَشِيَتِ الْمَجْلِسَ عَجَاجَةُ الدَّابَّةِ خَمَّرَ ابْنُ أُبَىٍّ أَنْفَهُ بِرِدَائِهِ وَقَالَ لاَ تُغَبِّرُوا عَلَيْنَا. فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَيْهِمْ، ثُمَّ وَقَفَ فَنَزَلَ فَدَعَاهُمْ إِلَى اللَّهِ وَقَرَأَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنَ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ أَيُّهَا الْمَرْءُ لاَ أَحْسَنَ مِمَّا تَقُولُ إِنْ كَانَ حَقًّا، فَلاَ تُؤْذِنَا بِهِ فِي مَجَالِسِنَا، فَمَنْ جَاءَكَ فَاقْصُصْ عَلَيْهِ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاغْشَنَا فِي مَجَالِسِنَا فَإِنَّا نُحِبُّ ذَلِكَ. فَاسْتَبَّ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْيَهُودُ حَتَّى كَادُوا يَتَثَاوَرُونَ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْفِضُهُمْ حَتَّى سَكَتُوا، ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَابَّتَهُ فَسَارَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَىْ سَعْدُ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالَ أَبُو حُبَابٍ ـ يُرِيدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ ـ قَالَ كَذَا وَكَذَا ”. فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ أَىْ رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ، اعْفُ عَنْهُ وَاصْفَحْ، فَوَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ لَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالْحَقِّ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ، وَلَقَدِ اصْطَلَحَ أَهْلُ هَذِهِ الْبَحْرَةِ عَلَى أَنْ يُتَوِّجُوهُ وَيُعَصِّبُوهُ بِالْعِصَابَةِ، فَلَمَّا رَدَّ اللَّهُ ذَلِكَ بِالْحَقِّ الَّذِي أَعْطَاكَ شَرِقَ بِذَلِكَ فَذَلِكَ فَعَلَ بِهِ مَا رَأَيْتَ. فَعَفَا عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ يَعْفُونَ عَنِ الْمُشْرِكِينَ وَأَهْلِ الْكِتَابِ كَمَا أَمَرَهُمُ اللَّهُ، وَيَصْبِرُونَ عَلَى الأَذَى، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى {وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ} الآيَةَ، وَقَالَ {وَدَّ كَثِيرٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ} فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَتَأَوَّلُ فِي الْعَفْوِ عَنْهُمْ مَا أَمَرَهُ اللَّهُ بِهِ حَتَّى أَذِنَ لَهُ فِيهِمْ، فَلَمَّا غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَدْرًا، فَقَتَلَ اللَّهُ بِهَا مَنْ قَتَلَ مِنْ صَنَادِيدِ الْكُفَّارِ، وَسَادَةِ قُرَيْشٍ، فَقَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ مَنْصُورِينَ غَانِمِينَ مَعَهُمْ أُسَارَى مِنْ صَنَادِيدِ الْكُفَّارِ وَسَادَةِ قُرَيْشٍ قَالَ ابْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ، وَمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ الأَوْثَانِ هَذَا أَمْرٌ قَدْ تَوَجَّهَ فَبَايِعُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الإِسْلاَمِ فَأَسْلَمُوا.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ( دوسری سند ) اور ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے بیان کیا ، ان سے محمد بن ابی عتیق نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی شہاب نے بیان کیا ، ان سے عروہ بن زبیر نے اور انہیں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سوار ہوئے جس پر فدک کا بنا ہوا ایک کپڑا بچھا ہوا تھا ، اسامہ آپ کے پیچھے سوار تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بنی حارث بن خزرج میں سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے تشریف لے جا رہے تھے ، یہ واقعہ غزوہ بدر سے پہلے کا ہے یہ دونوں روانہ ہوئے اور راستے میں ایک مجلس سے گزرے جس میں عبداللہ بن ابی ابن سلول بھی تھا ۔ عبداللہ نے ابھی تک اپنے اسلام کا اعلان نہیں کیا تھا ۔ اس مجلس میں کچھ مسلمان بھی تھے ۔ بتوں کی پرستش کرنے والے کچھ مشرکین بھی تھے اور کچھ یہودی بھی تھے ۔ مسلمان شرکاء میں عبداللہ بن رواحہ بھی تھے ۔ جب مجلس پر ( آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ) سواری کا غبار اڑ کر پڑا تو عبداللہ بن ابی نے اپنی چادر ناک پر رکھ لی اور کہنے لگا کہ ہم پر غبار نہ اڑاؤ ، اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ( قریب پہنچنے کے بعد ) انہیں سلام کیا اور کھڑے ہو گئے ۔ پھر سواری سے اتر کر انہیں اللہ کی طرف بلایا اور قران مجید کی آیتیں انہیں پڑھ کر سنائیں ۔ اس پر عبداللہ بن ابی ابن سلول نے کہا کہ بھلے آدمی جو کلام تم نے پڑھا اس سے بہتر کلام نہیں ہو سکتا ۔ اگرچہ واقعی یہ حق ہے مگر ہماری مجلسوں میں آ کر اس کی وجہ سے ہمیں تکلیف نہ دیا کرو ۔ جو تمہارے پاس جائے بس اس کو یہ قصے سنا دیا کرو ۔ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ضرور یا رسول اللہ ! آپ ہماری مجلسوں میں بھی تشریف لایا کریں کیونکہ ہم اسے پسند کرتے ہیں ۔ اس معاملہ پر مسلمانوں ، مشرکوں اور یہودیوں کا جھگڑا ہو گیا اور قریب تھا کہ ایک دوسرے کے خلاف ہاتھ اٹھا دیں ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں خاموش کرتے رہے آخر جب سب لوگ خاموش ہو گئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر بیٹھے اور روانہ ہوئے ۔ جب سعد بن عبادہ کے یہاں پہنچے تو ان سے فرمایا کہ اے سعد ! تم نے نہیں سنا آج ابو حباب نے کس طرح باتیں کی ہیں ۔ آپ کا اشارہ عبداللہ بن ابی کی طرف تھا کہ اس نے یہ باتیں کہی ہیں سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ بولے ، میرا باپ آپ پر صدقے ہوا یا رسول اللہ ! آپ اسے معاف فرما دیں اور اس سے در گذر فرمائیں ، اس ذات کی قسم جس نے آپ پر کتاب نازل کی ہے اللہ نے آپ کو سچا کلام دے کر یہاں بھیجا جو آپ پر اتارا ۔ آپ کے تشریف لانے سے پہلے اس شہر ( مدینہ منورہ ) کے باشندے اس پر متفق ہو گئے تھے کہ اسے ( عبداللہ بن ابی کو ) شاہی تاج پہنادیں اور شاہی عمامہ باندھ دیں لیکن اللہ نے سچا کلام دے کر آپ کو یہاں بھیج دیا اور یہ تجویز موقوف رہی تو وہ اس کی وجہ سے چڑ گیا اور جو کچھ آپ نے آج ملاحظہ کیا ، وہ اسی جلن کی وجہ سے ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی کو معاف کر دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ مشرکین اور اہل کتاب سے جیسا کہ انہیں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا تھا ۔ درگزر کیا کرتے تھے اور ان کی طرف سے پہنچنے والی تکلیفوں پر صبر کیا کرتے تھے ، اللہ تعالیٰ نے بھی ارشاد فرمایا ہے کہ ” تم ان لوگوں سے جنہیں کتاب دی گئی ہے ( اذیت دہ باتیں ) سنو گے “ دوسرے موقع پر ارشاد فرمایا بہت سے اہل کتاب خواہش رکھتے ہیں الخ ۔ چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں معاف کرنے کے لئے اللہ کے حکم کے مطابق توجیہ کیا کرتے تھے ۔ بالآخر آپ کو ( جنگ کی ) اجازت دی گئی ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کیا اور اللہ کے حکم سے اس میں کفار کے بڑے بڑے بہادر اور قریش کے سردار قتل کئے گئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ فتح مند اورغنیمت کا مال لئے ہوئے واپس ہوئے ، ان کے ساتھ کفار قریش کے کتنے ہی بہادر سردار قید بھی کر کے لائے تو اس وقت عبداللہ بن ابی بن سلول اور اس کے بت پرست مشرک ساتھی کہنے لگے کہ اب ان کا کام جم گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لو ، اس وقت انہوں نے اسلام پر بیعت کی اور بظاہر مسلمان ہو گئے ( مگر دل میں نفاق رہا )
Narrated Usama bin Zaid:
That Allah’s Messenger (ﷺ) rode over a donkey covered with a Fadakiya (velvet sheet) and Usama was riding behind him. He was visiting Sa`d bin ‘Ubada (who was sick) in the dwelling place of Bani Al-Harith bin Al-Khazraj and this incident happened before the battle of Badr. They proceeded till they passed by a gathering in which `Abdullah bin Ubai bin Salul was present., and that was before `Abdullah bin Ubat embraced Islam. In that gathering there were Muslims, pagan idolators and Jews, and among the Muslims there was `Abdullah bin Rawaha. When a cloud of dust raised by (the movement of ) the animal covered that gathering, `Abdullah bin Ubai covered his nose with his garment and said, “Do not cover us with dust.” Allah’s Messenger (ﷺ) greeted them, stopped, dismounted and invited them to Allah (i.e. to embrace Islam) and recited to them the Holy Qur’an. On that `Abdullah bin Ubai bin Salul said to him, “O man! There is nothing better than what you say, if it is the truth. So do not trouble us with it in our gatherings, but if somebody comes to you, you can preach to him.” On that `Abdullah bin Rawaha said “Yes, O Allah’s Messenger (ﷺ)! Call on us in our gathering, for we love that.” So the Muslims, the pagans and the Jews started abusing one another till they were about to fight with one another. Allah’s Messenger (ﷺ) kept on quietening them till all of them became quiet, and then Allah’s Messenger (ﷺ) rode his animal and proceeded till he entered upon Sa`d bin ‘Ubada. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O Sa`d! Didn’t you hear what Abu Habab said?” (meaning `Abdullah bin Unbar). “He said so-and-so.” Sa`d bin Ubada said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Let my father be sacrificed for you ! Excuse and forgive him for, by Him Who revealed to you the Book, Allah sent the Truth which was revealed to you at the time when the people of this town had decided to crown him (`Abdullah bin Ubai) as their ruler. So when Allah had prevented that with the Truth He had given you, he was choked by that, and that caused him to behave in such an impolite manner which you had noticed.” So Allah’s Messenger (ﷺ) excused him. (It was the custom of) Allah’s Messenger (ﷺ) and his companions to excuse the pagans and the people of the scripture (Christians and Jews) as Allah ordered them, and they used to be patient when annoyed (by them). Allah said: ‘You shall certainly hear much that will grieve you from those who received the Scripture before you…..and from the pagans (3.186) He also said: ‘Many of the people of the scripture wish that if they could turn you away as disbelievers after you have believed. …. (2.109) So Allah’s Messenger (ﷺ) used to apply what Allah had ordered him by excusing them till he was allowed to fight against them. When Allah’s Messenger (ﷺ) had fought the battle of Badr and Allah killed whomever He killed among the chiefs of the infidels and the nobles of Quraish, and Allah’s Messenger (ﷺ) and his companions had returned with victory and booty, bringing with them some of the chiefs of the infidels and the nobles of the Quraish as captives. `Abdullah bin Ubai bin Salul and the pagan idolators who were with him, said, “This matter (Islam) has now brought out its face (triumphed), so give Allah’s Messenger (ﷺ) the pledge of allegiance (for embracing Islam.)”. Then they became Muslims.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 226
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَىْءٍ، فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ قَالَ “ نَعَمْ هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ، لَوْلاَ أَنَا لَكَانَ فِي الدَّرَكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن حارث بن نوفل نے اور ان سے حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے کہانہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! آپ نے جناب ابوطالب کو ان کی وفات کے بعد کوئی فائدہ پہنچایا ، وہ آپ کی حفاظت کیا کرتے تھے اور آپ کے لئے لوگوں پر غصہ ہوا کرتے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں وہ دوزخ میں اس جگہ پر ہیں جہاں ٹخنوں تک آگ ہے اگر میں نہ ہوتا تو وہ دوزخ کے نیچے کے طبقے میں رہتے ۔
Narrated `Abdullah bin Al-Harith bin Naufal:
`Abbas bin `Abdul Muttalib said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Did you benefit Abu Talib with anything as he used to protect and take care of you, and used to become angry for you?” The Prophet (ﷺ) said, “Yes, he is in a shallow place of Fire. But for me he would have been in the lowest part of the Fire.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 227
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي مَسِيرٍ لَهُ فَحَدَا الْحَادِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ ارْفُقْ يَا أَنْجَشَةُ، وَيْحَكَ، بِالْقَوَارِيرِ ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، ان سے ثابت بنانی نے ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے ، راستہ میں حدی خواں نے حدی پڑھی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے انجشہ ! شیشوں کو آہستہ آہستہ لے کر چل ، تجھ پر افسوس ۔
Narrated Anas bin Malik:
Once the Prophet (ﷺ) was on one of his journeys, and the driver of the camels started chanting (to let the camels go fast). The Prophet (ﷺ) said to him. “(Take care) Drive slowly with the glass vessels, O Anjasha! Waihaka (May Allah be Merciful to you).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 228
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَأَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ فِي سَفَرٍ، وَكَانَ غُلاَمٌ يَحْدُو بِهِنَّ يُقَالُ لَهُ أَنْجَشَةُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ رُوَيْدَكَ يَا أَنْجَشَةُ، سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ ”. قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ يَعْنِي النِّسَاءَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حماد نے بیان کیا ، ان سے ثابت بنانی نے بیان کیا ، ان سے انس وایوب نے ، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے ۔ انجشہ نامی غلام عورتوں کی سواریوں کو حدی پڑھتا لے کر چل رہا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا ، انجشہ ! شیشوں کو آہستہ لے چل ۔ ابوقلابہ نے بیان کیا کہ مراد عورتیں تھیں ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) was on a journey and a slave named Anjasha was chanting (singing) for the camels to let them go fast (while driving). The Prophet (ﷺ) said, “O Anjasha, drive slowly (the camels) with the glass vessels!” Abu Qilaba said, “By the glass vessels’ he meant the women (riding the camels).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 229
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَادٍ يُقَالُ لَهُ أَنْجَشَةُ، وَكَانَ حَسَنَ الصَّوْتِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ رُوَيْدَكَ يَا أَنْجَشَةُ، لاَ تَكْسِرِ الْقَوَارِيرَ ”. قَالَ قَتَادَةُ يَعْنِي ضَعَفَةَ النِّسَاءِ.
ہم سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم کو حبان نے خبر دی ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک حدی خواں تھے انجشہ نامی تھے ان کی آواز بڑی اچھی تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ، انجشہ آہستہ چال اختیار کر ۔ ان شیشوں کو مت توڑ ۔ قتادہ نے بیان کیا کہ مراد کمزور عورتیں تھیں ۔ ( کہ سواری سے گر نہ جائیں ۔ )
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) had a Had (a camel driver) called Anjasha, and he had a nice voice. The Prophet (ﷺ) said to him, “(Drive) slowly, O Anjasha! Do not break the glass vessels!” And Qatada said, “(By vessels’) he meant the weak women.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 230
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ بِالْمَدِينَةِ فَزَعٌ فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا لأَبِي طَلْحَةَ فَقَالَ “ مَا رَأَيْنَا مِنْ شَىْءٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہمدینہ منورہ پر ( ایک رات نامعلوم آواز کی وجہ سے ) ڈرطاری ہو گیا ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ کے ایک گھوڑے پر سوار ہوئے ۔ پھر ( واپس آ کر ) فرمایا ہمیں تو کوئی ( خوف کی ) چیز نظر نہ آئی ۔ البتہ یہ گھوڑا تو گویا دریا تھا ۔
Narrated Anas bin Malik:
There was a state of fear in Medina. Allah’s Messenger (ﷺ) rode a horse belonging to Abu Talha (in order to see the matter). The Prophet (ﷺ) said, “We could not see anything, and we found that horse like a sea (fast in speed).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 231
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عُرْوَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ، يَقُولُ قَالَتْ عَائِشَةُ سَأَلَ أُنَاسٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْكُهَّانِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لَيْسُوا بِشَىْءٍ ”. قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ أَحْيَانًا بِالشَّىْءِ يَكُونُ حَقًّا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” تِلْكَ الْكَلِمَةُ مِنَ الْحَقِّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ، فَيَقُرُّهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ قَرَّ الدَّجَاجَةِ، فَيَخْلِطُونَ فِيهَا أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ كَذْبَةٍ ”.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی ، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی کہ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھ کو یحییٰ بن عروہ نے خبر دی ، انہوں نے عروہ سے سنا ، کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہکچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ان کی ( پیشین گوئیوں کی ) کوئی حیثیت نہیں ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! لیکن وہ بعض اوقات ایسی باتیں کرتے ہیں جو صحیح ثابت ہوتی ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ بات سچی بات ہوتی ہے جسے جن فرشتوں سے سن کر اڑا لیتا ہے اور پھر اسے اپنے ولی ( کاہن ) کے کان میں مرغ کی آواز کی طرح ڈالتا ہے ۔ اس کے بعد کاہن اس ( ایک سچی بات میں ) سو سے زیادہ جھوٹ ملا دیتے ہیں ۔
Narrated `Aisha:
Some people asked Allah’s Messenger (ﷺ) about the fore-tellers. Allah’s Messenger (ﷺ) said to them, “They are nothing (i.e., liars).” The people said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ) ! Sometimes they tell something which comes out to be true.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “That word which comes to be true is what a jinx snatches away by stealing and then pours it in the ear of his fore-teller with a sound similar to the cackle of a hen, and then they add to it one-hundred lies.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 232
حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يَقُولُ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ ثُمَّ فَتَرَ عَنِّي الْوَحْىُ، فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ، فَرَفَعْتُ بَصَرِي إِلَى السَّمَاءِ فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ قَاعِدٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ ”.
ہم سے ابن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے کہ میں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہمجھے جابر بن عبداللہ نے خبر دی ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میرے پاس وحی آنے کا سلسلہ بند ہو گیا ۔ ایک دن میں چل رہا تھا کہ میں نے آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی ، میں نے آسمان کی طرف نظر اٹھائی تو میں نے پھر اس فرشتہ کو دیکھا جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا ۔ وہ آسمان و زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا تھا ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
That he heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying. “Then there was a pause in the revelation of the Divine Inspiration to me. Then while I was walking all of a sudden I heard a voice from the sky, and I raised my sight towards the sky and saw the same angel who had visited me in the cave of Hira,’ sitting on a chair between the sky and the earth.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 233
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي شَرِيكٌ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بِتُّ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عِنْدَهَا، فَلَمَّا كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الآخِرُ أَوْ بَعْضُهُ قَعَدَ فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ فَقَرَأَ {إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ}.
ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفرنے بیان کیا ، کہا کہ مجھے شریک نے خبر دی ، انہیں کریب نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نے ایک رات میمونہ ( خالہ ) کے گھر گزاری ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس رات وہیں ٹھہرے ہوئے تھے ۔ جب رات کا آخری تہائی حصہ ہوا یا اس کا بعض حصہ رہ گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ بیٹھے اورآسمان کی طرف دیکھا پھر اس آیت کی تلاوت کی ۔ ” بلاشبہ آسمان کی اور زمین کی پیدائش میں اور دن رات کے بدلتے رہنے میں عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں ۔ “
Narrated Ibn `Abbas:
Once I stayed overnight at the house of Maimuna and the Prophet (ﷺ) was there with her. When it was the last third of the night, or some part of the night, the Prophet (ﷺ) got up looking towards the sky and recited: ‘Verily! In the creation of the heavens and the earth, and in the alternation of Night and Day, there are indeed signs for men of u understanding.’ (3.190)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 234
حَدَّثَنَا حِبَّانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَتْ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَعَ أَبِي وَعَلَىَّ قَمِيصٌ أَصْفَرُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” سَنَهْ سَنَهْ ”. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَهْىَ بِالْحَبَشِيَّةِ حَسَنَةٌ. قَالَتْ فَذَهَبْتُ أَلْعَبُ بِخَاتَمِ النُّبُوَّةِ، فَزَجَرَنِي أَبِي. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” دَعْهَا ”. ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَبْلِي وَأَخْلِقِي، ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِقِي، ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِقِي ”. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَبَقِيَتْ حَتَّى ذَكَرَ. يَعْنِي مِنْ بَقَائِهَا.
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں خالد بن سعید نے ، انہیں ان کے والد نے ، ان سے حضرت ام خالد بنت سعید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوئی ۔ میں ایک زرد قمیص پہنے ہوئے تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” سنہ سنہ “ عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ یہ حبشی زبان میں ” اچھا “ کے معنی میں ہے ۔ ام خالد نے بیان کیا کہ پھر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خاتم نبوت سے کھیلنے لگی تو میرے والد نے مجھے ڈانٹا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کھیلنے دو پھر آپ نے فرمایا کہ تم ایک زمانہ تک زندہ رہو گی اللہ تعالیٰ تمہاری عمر خوب طویل کرے ، تمہاری زندگی دراز ہو ۔ عبداللہ نے بیان کیا چنانچہ انہوں نے بہت ہی طویل عمر پائی اور ان کی طول عمر کے چر چے ہونے لگے ۔
Narrated Sa`id:
Um Khalid bint Khalid bin Sa`id said, “I came to Allah’s Messenger (ﷺ) along with my father and I was wearing a yellow shirt. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Sanah Sanah!” (`Abdullah, the sub-narrator said, “It means, ‘Nice, nice!’ in the Ethiopian language.”) Um Khalid added, “Then I started playing with the seal of Prophethood. My father admonished me. But Allah’s Messenger (ﷺ) said (to my father), “Leave her,” Allah’s Messenger (ﷺ) (then addressing me) said, “May you live so long that your dress gets worn out, and you will mend it many times, and then wear another till it gets worn out (i.e. May Allah prolong your life).” (The sub-narrator, `Abdullah aid, “That garment (which she was wearing remained usable for a long period.”).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 22
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ، وَفِي يَدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عُودٌ يَضْرِبُ بِهِ بَيْنَ الْمَاءِ وَالطِّينِ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَفْتِحُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ”. فَذَهَبْتُ فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ ” افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ”. فَإِذَا عُمَرُ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ فَقَالَ ” افْتَحْ {لَهُ} وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ أَوْ تَكُونُ ”. فَذَهَبْتُ فَإِذَا عُثْمَانُ، فَفَتَحْتُ لَهُ، وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي قَالَ. قَالَ اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ.
ہم سے مسدد نے کہا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے عثمان بن غیاث نے ، کہا ہم سے ابوعثمان نہدی نے بیان کیا اور ان سے ابوموسیٰ اشعری نے کہوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے باغوں میں سے ایک باغ میں تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی ، آپ اس کو پانی اور کیچڑ میں مار رہے تھے ۔ اس دوران میں ایک صاحب نے باغ کا دروازہ کھلوانا چاہا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اس کے لئے دروازہ کھول دے اور انہیں جنت کی خوشخبری سنا دے ۔ میں گیا تو وہاں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ موجود تھے ، میں نے ان کے لئے دروازہ کھولا اور انہیں جنت کی خوشخبری سنائی پھر ایک اور صاحب نے دروازہ کھلوایا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دروازہ کھول دے اور انہیں جنت کی خوشخبری سنا دے اس مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے ۔ میں نے ان کے لئے بھی دروازہ کھولا اور انہیں بھی جنت کی خوشخبری سنا دی ۔ پھر ایک تیسرے صاحب نے دروازہ کھلوایا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ٹیک لگائے ہوئے تھے اب سیدھے بیٹھ گئے ۔ پھر فرمایا دروازہ کھول دے اور جنت کی خوشخبری سنا دے ، ان آزمائشوں کے ساتھ جس سے ( دنیا میں ) انہیں دوچار ہونا پڑے گا ۔ میں گیا تو وہاں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تھے ۔ ان کے لیے بھی میں نے دروازہ کھولا اور انہیں جنت کی خوشخبری سنائی اور وہ بات بھی بتادی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی ۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا خیر اللہ مددگار ہے ۔
Narrated Abu Musa:
That he was in the company of the Prophet (ﷺ) in one of the gardens of Medina and in the hand of the Prophet there was a stick, and he was striking (slowly) the water and the mud with it. A man came (at the gate of the garden) and asked permission to enter. The Prophet (ﷺ) said, “Open the gate for him and give him the glad tidings of entering Paradise. “I went, and behold! It was Abu Bakr. So I opened the gate for him and informed him of the glad tidings of entering Paradise. Then another man came and asked permission to enter. The Prophet (ﷺ) said, “Open the gate for him and give him the glad tidings of entering Paradise.” Behold! It was `Umar. So I opened the gate for him and gave him the glad tidings of entering Paradise. Then another man came and asked permission to enter. The Prophet (ﷺ) was sitting in a leaning posture, so he sat up and said, “Open the gate for him and give him the glad tidings of entering Paradise with a calamity which will befall him or which will take place.” I went, and behold ! It was `Uthman. So I opened the gate for him and gave him the glad tidings of entering Paradise and also informed him of what the Prophet (ﷺ) had said (about a calamity). `Uthman said, “Allah Alone Whose Help I seek (against that calamity).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 235
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَمَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي جَنَازَةٍ فَجَعَلَ يَنْكُتُ الأَرْضَ بِعُودٍ، فَقَالَ ” لَيْسَ مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ وَقَدْ فُرِغَ مِنْ مَقْعَدِهِ مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ ”. فَقَالُوا أَفَلاَ نَتَّكِلُ قَالَ ” اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ ”. {فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى} الآيَةَ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے سلیمان ومنصور نے ، ان سے سعد بن عبیدہ نے ان سے ابوعبدالرحمن سلمی نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں شریک تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی اس کو آپ زمین پر مار رہے تھے پھر آپ نے فرمایا تم میں کوئی ایسا نہیں ہے جس کا جنت یا دوزخ کا ٹھکانا طے نہ ہو چکا ہو ۔ صحابہ نے عرض کیا ، پھر کیوں نہ ہم اس پر بھروسہ کر لیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عمل کرتے رہو کیونکہ ہر شخص جس ٹھکانے کے لیے پیدا کیا گیا ہے اس کو ویسی ہی توفیق دی جائے گی ۔ جیسا کہ قرآن شریف کے سورۃ واللیل میں ہے کہ جس نے للہ خیرات کی اور اللہ تعالیٰ سے ڈر ا ، آخر تک ۔
Narrated `Ali:
We were with the Prophet (ﷺ) in a funeral procession, and he started scraping the ground with a small stick and said, “There is none amongst you but has been assigned a place (either) in Paradise and (or) in the Hell-Fire.” The people said (to him), “Should we not depend upon it?” He said: carry on doing (good) deeds, for everybody will find easy such deeds as will lead him to his destined place. He then recited: “As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah..” (92.5)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 236
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الْحَارِثِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ، وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ، مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجَرِ ـ يُرِيدُ بِهِ أَزْوَاجَهُ ـ حَتَّى يُصَلِّينَ، رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا، عَارِيَةٍ فِي الآخِرَةِ ”. وَقَالَ ابْنُ أَبِي ثَوْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم طَلَّقْتَ نِسَاءَكَ قَالَ ” لاَ ”. قُلْتُ اللَّهُ أَكْبَرُ.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، ان سے ہند بن حارث نے بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( رات میں ) بیدار ہوئے اور فرمایا ، سبحان اللہ ! اللہ کی رحمت کے کتنے خزانے آج نازل کئے گئے ہیں اور کس طرح کے فتنے بھی اتارے گئے ہیں ۔ کون ہے ! جو ان حجرہ والیوں کو جگائے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد ازواج مطہرات سے تھی تاکہ وہ نماز پڑھ لیں کیونکہ بہت سی دنیا میں کپڑے پہننے والیاں آخرت میں ننگی ہوں گی ۔ اور ابن ابی ثور نے بیان کیا ، ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ، کیا آپ نے ازواج مطہرات کو طلاق دے دی ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ۔ میں نے کہااللہ اکبر !
Narrated Um Salama:
(One night) the Prophet (ﷺ) woke up and said, “Subhan Allah ! How many treasures have been (disclosed) sent down! And how many afflictions have been descended! Who will go and wake the sleeping ladyoccupants up of these dwellings (for praying)?” (He meant by this his wives.) The Prophet (ﷺ) added, “A well-dressed soul (person) in this world may be naked in the “Hereafter.” `Umar said, “I asked the Prophet, ‘Have you divorced your wives?’ He said, ‘No.’ I said, ‘Allahu Akbar.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 237
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ،. وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَزُورُهُ وَهْوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً مِنَ الْعِشَاءِ ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ مَعَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقْلِبُهَا حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ باب الْمَسْجِدِ الَّذِي عِنْدَ مَسْكَنِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَرَّ بِهِمَا رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ نَفَذَا، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” عَلَى رِسْلِكُمَا، إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَىٍّ ”. قَالاَ سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ. وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا. قَالَ ” إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنِ ابْنِ آدَمَ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا ”.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ( دوسری سند ) اور ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے بیان کیا ، ان سے محمد بن ابی عتیق نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے امام زین العابدین علی بن حسین نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ملنے آئیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسجد میں رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کئے ہوئے تھے ۔ عشاء کے وقت تھوڑی دیر انہوں نے نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کیں اورواپس لوٹنے کے لئے اٹھیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں چھوڑآنے کے لئے کھڑے ہو گئے ۔ جب وہ مسجد کے اس دروازہ کے پاس پہنچیں جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ تھا ، تو ادھر سے دو انصاری صحابی گزرے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور آگے بڑھ گئے ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تھوڑی دیر کے لئے ٹھہر جاؤ ۔ یہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا میری بیوی ہیں ۔ ان دونوں صحابہ نے عرض کیا ۔ سبحان اللہ ، یا رسول اللہ ۔ ان پر بڑا شاق گزرا ۔ لیکن آپ نے فرمایا کہ شیطان انسان کے اندر خون کی طرح دوڑتا رہتا ہے ، اس لئے مجھے خوف ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دل میں کوئی شبہ نہ ڈال دے ۔
Narrated Safiya bint Huyai:
The wife of the Prophet (ﷺ) that she went to Allah’s Messenger (ﷺ) while he was in I`tikaf (staying in the mosque) during the last ten nights of the month of Ramadan. She spoke to him for an hour (a while) at night and then she got up to return home. The Prophet (ﷺ) got up to accompany her, and when they reached the gate of the mosque opposite the dwelling place of Um Salama, the wife of the Prophet, two Ansari men passed by, and greeting Allah’s Messenger (ﷺ) , they quickly went ahead. Allah’s Messenger (ﷺ) said to them, “Do not be in a hurry She is Safiya, the daughter of Huyai.” They said, “Subhan Allah! O Allah’s Messenger (ﷺ) (how dare we suspect you).” That was a great thing for both of them. The Prophet (ﷺ) then said, “Satan runs in the body of Adam’s son (i.e. man) as his blood circulates in it, and I was afraid that he (Satan) might insert an evil thought in your hearts.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 238
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ صُهْبَانَ الأَزْدِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ، قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْخَذْفِ وَقَالَ “ إِنَّهُ لاَ يَقْتُلُ الصَّيْدَ، وَلاَ يَنْكَأُ الْعَدُوَّ، وَإِنَّهُ يَفْقَأُ الْعَيْنَ، وَيَكْسِرُ السِّنَّ ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، انہوں نے عقبہ بن صہبان ازدی سے سنا ، وہ عبداللہ بن مغفل مزنی سے نقل کرتے تھے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری پھینکنے سے منع کیا تھا اور فرمایا تھا کہ وہ نہ شکار مار سکتی ہے اور نہ دشمن کو کوئی نقصان پہنچا سکتی ہے ، البتہ آنکھ پھوڑ سکتی ہے اور دانت توڑ سکتی ہے ۔
Narrated `Abdullah bin Mughaffal Al-Muzani:
The Prophet (ﷺ) forbade the throwing of stones (with the thumb and the index or middle finger), and said “It neither hunts a game nor kills (or hurts) an enemy, but it gouges out an eye or breaks a tooth.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 239
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ عَطَسَ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتِ الآخَرَ، فَقِيلَ لَهُ فَقَالَ “ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَهَذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ ”.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو اصحاب چھینکے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کا جواب یرحمک اللہ ( اللہ تم پر رحم کرے ) سے دیا اور دوسرے کا نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا کہ اس نے الحمدللہ کہا تھا ( اس لئے اس کا جواب دیا ) اور دوسرے نے الحمدللہ نہیں کہا تھا ۔ چھینکنے والے کو الحمدللہ ضرور کہنا چاہئے اور سننے والوں کویرحمک اللہ ۔ ( سے جواب دینا اسلامی تہذیب ہے )
Narrated Anas bin Malik:
Two men sneezed before the Prophet. The Prophet (ﷺ) said to one of them, “May Allah bestow His Mercy on you,” but he did not say that to the other. On being asked (why), the Prophet (ﷺ) said, “That one praised Allah (at the time of sneezing), while the other did not praise Allah.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 240
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَمَرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجِنَازَةِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَرَدِّ السَّلاَمِ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ ـ أَوْ قَالَ حَلْقَةِ الذَّهَبِ ـ وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالسُّنْدُسِ، وَالْمَيَاثِرِ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے اشعث بن سلیم نے کہ میں نے معاویہ بن سوید بن مقرن سے سنا اور ان سے حضرت براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات باتوں کا حکم دیا تھا اور سات کاموں سے روکا تھا ، ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیمار کی مزاج پرسی کرنے ، جنازہ کے پیچھے چلنے ، چھینکنے والے کے جواب دینے ، دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرنے ، سلام کا جواب دینے ، مظلوم کی مدد کرنے اور قسم کھا لینے والے کی قسم پوری کرنے میں مدد دینے کا حکم دیا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات کاموں سے روکا تھا ، سونے کی انگوٹھی سے ، یا بیان کیا کہ سونے کے چھلے سے ، ریشم اوردیبا اور سندس ( دیبا سے باریک ریشمی کپڑا ) پہننے سے اور ریشمی زین سے ۔
Narrated Al-Bara:
The Prophet (ﷺ) ordered us to do seven (things) and forbade us from seven (other things): He ordered us to pay a visit to the sick, to follow funeral possessions, to say: May Allah be merciful to you to a sneezer, – if he says: Praise be to Allah, to accept invitation (invitation to a wedding banquet), to return greetings, to help the oppressed, and to help others to fulfill their oaths (provided it was not sinful). And he forbade us from seven (things): to wear golden rings or golden bangles, to wear silk (cloth), Dibaj, Sundus and Mayathir.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 241
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ، وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ، فَحَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يُشَمِّتَهُ، وَأَمَّا التَّثَاوُبُ فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِذَا قَالَ هَا. ضَحِكَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نےاور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( فرمایا کہ ) اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے ۔ اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص چھینکے اور الحمدللہ کہے تو ہر مسلمان پر جو اسے سنے ، حق ہے کہ اس کاجواب یرحمک اللہ سے دے ۔ لیکن جمائی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے اس لئے جہاں تک ہو سکے اسے روکے کیونکہ جب وہ منہ کھول کر ہاہاہا کہتا ہے تو شیطان اس پر ہنستا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Allah likes sneezing and dislikes yawning, so if someone sneezes and then praises Allah, then it is obligatory on every Muslim who heard him, to say: May Allah be merciful to you (Yar-hamuka-l-lah). But as regards yawning, it is from Satan, so one must try one’s best to stop it, if one says ‘Ha’ when yawning, Satan will laugh at him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 242
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ. وَلْيَقُلْ لَهُ أَخُوهُ أَوْ صَاحِبُهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ. فَإِذَا قَالَ لَهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ. فَلْيَقُلْ يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ ”.
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا ، انہیں عبداللہ بن دینار نے خبر دی ، وہ ابوصالح سے اور وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی چھینکے تو الحمدللہ کہے اور اس کا بھائی یا اس کا ساتھی ( راوی کو شبہ تھا ) ” یرحمک اللہ “ کہے ۔ جب ساتھی یرحمک اللہ کہے تو اس کے جواب میں چھینکنے والا ” یھدیکم اللہ ویصلح بالکم “
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, ” If anyone of you sneezes, he should say ‘Al-Hamduli l-lah’ (Praise be to Allah), and his (Muslim) brother or companion should say to him, ‘Yar-hamuka-l-lah’ (May Allah bestow his Mercy on you). When the latter says ‘Yar-hamuka-llah”, the former should say, ‘Yahdikumul-lah wa Yuslih balakum’ (May Allah give you guidance and improve your condition).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 243
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ عَطَسَ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتِ الآخَرَ. فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَمَّتَّ هَذَا وَلَمْ تُشَمِّتْنِي. قَالَ “ إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَلَمْ تَحْمَدِ اللَّهَ ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دو آدمیوں نے چھینکا ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک کی چھینک پر یرحمک اللہ کہا اور دوسرے کی چھینک پر نہیں کہا ۔ اس پر دوسرا شخص بولا کہ یا رسول اللہ ، آپ نے ان کی چھینک پر یرحمک اللہ فرمایا ۔ لیکن میری چھینک پر نہیں فرمایا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے الحمدللہ کہا تھا اور تم نے نہیں کہا تھا ۔
Narrated Anas:
Two men sneezed before the Prophet (ﷺ) and he said Tashmit to one of them, while he did not say Tashmit to the other. So that man said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! You said Tashmit to that fellow but you did not say Tashmit to me. “The Prophet (ﷺ) said, “That man praised Allah, but you did not praise Allah.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 244
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، قَالَ كُنْتُ شَاهِدًا لاِبْنِ عُمَرَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ. فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ فَقَالَ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ. قَالَ انْظُرُوا إِلَى هَذَا، يَسْأَلُنِي عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ هُمَا رَيْحَانَتَاىَ مِنَ الدُّنْيَا ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے مہدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن یعقوب نے بیان کیا ، ان سے ابونعیم نے بیان کیا کہمیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں موجود تھا ان سے ایک شخص نے ( حالت احرام میں ) مچھر کے مارنے کے متعلق پوچھا ( کہ اس کا کیا کفارہ ہو گا ) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے دریافت فرمایا کہ تم کہاں کے ہو ؟ اس نے بتایا کہ عراق کا ، فرمایا کہ اس شخص کو دیکھو ، ( مچھر کی جان لینے کے تاوان کا مسئلہ پوچھتا ہے ) حالانکہ اس کے ملک والوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسہ کو ( بے تکلف قتل کر ڈالا ) میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ یہ دونوں ( حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما ) دنیا میں میرے دو پھول ہیں ۔
Narrated Ibn Abi Na’m:
I was present when a man asked Ibn `Umar about the blood of mosquitoes. Ibn `Umar said, “From where are you?” The man replied. “From Iraq.” Ibn `Umar said, “Look at that! he is asking me about the blood of Mosquitoes while they (the Iraqis ) have killed the (grand) son of the Prophet. I have heard the Prophet (ﷺ) saying, “They (Hasan and Husain) are my two sweet-smelling flowers in this world.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 23
حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ وَحَمِدَ اللَّهَ كَانَ حَقًّا عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يَقُولَ لَهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ. وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَثَاءَبَ ضَحِكَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ ”.
ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا ، ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہاللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے کیونکہ وہ بعض دفعہ صحت کی علامت ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے ۔ اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص چھینکے تو وہ الحمدللہ کہے لیکن جمائی لینا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے ۔ اس لئے جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو وہ اپنی قوت وطاقت کے مطابق اسے رو کے ۔ اس لئے کہ جب تم میں سے کوئی جمائی لیتا ہے تو شیطان ہنستا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Allah loves sneezing but dislikes yawning; so if anyone of you sneezes and then praises Allah, every Muslim who hears him (praising Allah) has to say Tashmit to him. But as regards yawning, it is from Satan, so if one of you yawns, he should try his best to stop it, for when anyone of you yawns, Satan laughs at him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 245
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَدَّثَتْهُ قَالَتْ جَاءَتْنِي امْرَأَةٌ مَعَهَا ابْنَتَانِ تَسْأَلُنِي، فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي غَيْرَ تَمْرَةٍ وَاحِدَةٍ، فَأَعْطَيْتُهَا، فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا، ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ “ مَنْ يَلِي مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ شَيْئًا فَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عبداللہ بن ابی بکر نے بیان کیا ، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیرے یہاں ایک عورت اس کے ساتھ دو بچیاں تھیں ، وہ مانگنے آئی تھی ۔ میرے پاس سے سوا ایک کھجور کے اسے اور کچھ نہ ملا ۔ میں نے اسے وہ کھجور دے دی اور اس نے وہ کھجور اپنے دونوں لڑکیوں کو تقسیم کر دی ۔ پھر اٹھ کر چلی گئی اس کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ جو شخص بھی اس طرح کی لڑکیوں کی پرورش کرے گا اور ان کے ساتھ اچھا معاملہ کرے گا تو یہ اس کے لیے جہنم سے پردہ بن جائیں گی ۔
Narrated `Aisha:
(the wife of the Prophet) A lady along with her two daughters came to me asking me (for some alms), but she found nothing with me except one date which I gave to her and she divided it between her two daughters, and then she got up and went away. Then the Prophet (ﷺ) came in and I informed him about this story. He said, “Whoever is in charge of (put to test by) these daughters and treats them generously, then they will act as a shield for him from the (Hell) Fire.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 24
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ، قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ عَلَى عَاتِقِهِ، فَصَلَّى فَإِذَا رَكَعَ وَضَعَهَا، وَإِذَا رَفَعَ رَفَعَهَا.
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمرو بن سلیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور امامہ بنت ابی العاص ( جو بچی تھیں ) وہ آپ کے شانہ مبارک پر تھیں پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی جب آپ رکوع کرتے تو انہیں اتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو پھر اٹھا لیتے ۔
Narrated Abu Qatada:
The Prophet (ﷺ) came out towards us, while carrying Umamah, the daughter of Abi Al-As (his granddaughter) over his shoulder. He prayed, and when he wanted to bow, he put her down, and when he stood up, he lifted her up.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 25
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَبَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ وَعِنْدَهُ الأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِيمِيُّ جَالِسًا. فَقَالَ الأَقْرَعُ إِنَّ لِي عَشَرَةً مِنَ الْوَلَدِ مَا قَبَّلْتُ مِنْهُمْ أَحَدًا. فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ “ مَنْ لاَ يَرْحَمُ لاَ يُرْحَمُ ”.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے خبر دی ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو بوسہ دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے ۔ حضرت اقرع رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ میرے دس لڑکے ہیں اور میں نے ان میں سے کسی کو بوسہ نہیں دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا کہ جو مخلوق خدا پر رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) kissed Al-Hasan bin `Ali while Al-Aqra’ bin H`Abis at-Tamim was sitting beside him. Al-Aqra said, “I have ten children and I have never kissed anyone of them,” Allah’s Messenger (ﷺ) cast a look at him and said, “Whoever is not merciful to others will not be treated mercifully.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 26
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ تُقَبِّلُونَ الصِّبْيَانَ فَمَا نُقَبِّلُهُمْ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ أَوَ أَمْلِكُ لَكَ أَنْ نَزَعَ اللَّهُ مِنْ قَلْبِكَ الرَّحْمَةَ ”.
ہم سے محمدبن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خد مت میں حاضر ہوا اور کہا آپ لوگ بچوں کو بوسہ دیتے ہیں ، ہم تو انہیں بوسہ نہیں دیتے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اللہ نے تمہارے دل سے رحم نکال دیا ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں ۔
Narrated `Aisha:
A bedouin came to the Prophet (ﷺ) and said, “You (people) kiss the boys! We don’t kiss them.” The Prophet said, “I cannot put mercy in your heart after Allah has taken it away from it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 27
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، وَشُعْبَةَ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ، ح قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أُجَاهِدُ. قَالَ ” لَكَ أَبَوَانِ ”. قَالَ نَعَمْ. قَالَ ” فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے سفیان اور شعبہ نے بیان کیا کہ ہم سے حبیب نے بیان کیا ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی ، انہیں حبیب نے ، انہیں ابوعباس نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا کہایک صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا میں بھی جہاد میں شریک ہو جاؤں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تمہارے ماں باپ موجود ہیں انہوں نے کہا کہ ہاں موجود ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر انہیں میں جہاد کرو ۔
Narrated `Abdullah bin `Amr:
A man said to the Prophet, “Shall I participate in Jihad?” The Prophet (ﷺ) said, “Are your parents living?” The man said, “Yes.” the Prophet (ﷺ) said, “Do Jihad for their benefit.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 3
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَبْىٌ، فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ السَّبْىِ قَدْ تَحْلُبُ ثَدْيَهَا تَسْقِي، إِذَا وَجَدَتْ صَبِيًّا فِي السَّبْىِ أَخَذَتْهُ فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَأَرْضَعَتْهُ، فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَتَرَوْنَ هَذِهِ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِي النَّارِ ”. قُلْنَا لاَ وَهْىَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لاَ تَطْرَحَهُ. فَقَالَ ” اللَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ هَذِهِ بِوَلَدِهَا ”.
ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو غسان نے ، کہا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کا پستان دودھ سے بھرا ہوا تھا اور وہ دوڑ رہی تھی ، اتنے میں ایک بچہ اس کو قیدیوں میں ملا اس نے جھٹ اپنے پیٹ سے لگا لیا اور اس کو دودھ پلانے لگی ۔ ہم سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم خیال کر سکتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچہ کو آگ میں ڈال سکتی ہے ہم نے عرض کیا کہ نہیں جب تک اس کو قدرت ہو گی یہ اپنے بچہ کو آگ میں نہیں پھینک سکتی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔ جتنا یہ عورت اپنے بچہ پر مہربان ہو سکتی ہے ۔
Narrated `Umar bin Al-Khattab:
Some Sabi (i.e. war prisoners, children and woman only) were brought before the Prophet (ﷺ) and behold, a woman amongst them was milking her breasts to feed and whenever she found a child amongst the captives, she took it over her chest and nursed it (she had lost her child but later she found him) the Prophet said to us, “Do you think that this lady can throw her son in the fire?” We replied, “No, if she has the power not to throw it (in the fire).” The Prophet (ﷺ) then said, “Allah is more merciful to His slaves than this lady to her son.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 28
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ جَعَلَ اللَّهُ الرَّحْمَةَ مِائَةَ جُزْءٍ، فَأَمْسَكَ عِنْدَهُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ جُزْءًا، وَأَنْزَلَ فِي الأَرْضِ جُزْءًا وَاحِدًا، فَمِنْ ذَلِكَ الْجُزْءِ يَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ، حَتَّى تَرْفَعَ الْفَرَسُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا خَشْيَةَ أَنْ تُصِيبَهُ ”.
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، کہا ہم کو سعید بن مسیب نے خبر دی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے رحمت کے سو حصے بنائے اور اپنے پاس ان میں سے ننانوے حصے رکھے صرف ایک حصہ زمین پر اتارا اور اسی کی وجہ سے تم دیکھتے ہو کہ مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے ، یہاں تک کہ گھوڑی بھی اپنے بچہ کو اپنے سم نہیں لگنے دیتی بلکہ سموں کواٹھا لیتی ہے کہ کہیں اس سے اس بچہ کو تکلیف نہ پہنچے ۔
Narrated Abu Huraira:
I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, Allah divided Mercy into one hundred parts. He kept ninety nine parts with Him and sent down one part to the earth, and because of that, its one single part, His Creations are merciful to each other, so that even the mare lifts up its hoofs away from its baby animal, lest it should trample on it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 29
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ قَالَ ” أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهْوَ خَلَقَكَ ”. ثُمَّ قَالَ أَىُّ قَالَ ” أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْيَةَ أَنْ يَأْكُلَ مَعَكَ ”. قَالَ ثُمَّ أَىُّ قَالَ ” أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ ”. وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم {وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ}.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں منصور بن معتمر نے ، انہیں ابووائل نے ، انہیں عمرو بن شرحبیل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نے کہا یا رسول اللہ ! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ۔ فرمایا یہ کہ تم اللہ تعالیٰ کا کسی کو شریک بناؤ حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا پھر اس کے بعد فرمایا یہ کہ تم اپنے لڑکے کو اس خوف سے قتل کرو کہ اگر زندہ رہا تو تمہاری روزی میں شریک ہو گا ۔ انہوں نے کہا اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی تائید میں یہ آیت ” والذین لا یدعون مع اللہ الھا آخر “ الخ ، نازل کی کہ ” اور وہ لوگ جو اللہ کے سوا کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ وہ ناحق کسی کو قتل کرتے ہیں اور نہ وہ زنا کرتے ہیں ۔ “
Narrated `Abdullah:
I said ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Which sin is the greatest?” He said, “To set up a rival unto Allah, though He Alone created you.” I said, “What next?” He said, “To kill your son lest he should share your food with you.” I further asked, “What next?” He said, “To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbor.” And then Allah revealed as proof of the statement of the Prophet: ‘Those who invoke not with Allah any other god)…………….. (to end of verse)…’ (25.68)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 30
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَضَعَ صَبِيًّا فِي حِجْرِهِ يُحَنِّكُهُ، فَبَالَ عَلَيْهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَأَتْبَعَهُ.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے بیان کیا ، کہا مجھ کو میرے والد عروہ نے خبر دی اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچہ ( عبداللہ بن زبیر ) کو اپنی گود میں بٹھلایا اور کھجور چبا کر اس کے منہ میں دی ، اس نے آپ پر پیشاب کر دیا آپ نے پانی منگوا کر اس پر بہا دیا ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) took a child in his lap for Tahnik (i.e. he chewed a date in his mouth and put its juice in the mouth of the child). The child urinated on him, so he asked for water and poured it over the place of the urine.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 31
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا تَمِيمَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، يُحَدِّثُهُ أَبُو عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَأْخُذُنِي فَيُقْعِدُنِي عَلَى فَخِذِهِ، وَيُقْعِدُ الْحَسَنَ عَلَى فَخِذِهِ الأُخْرَى، ثُمَّ يَضُمُّهُمَا ثُمَّ يَقُولُ “ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُمَا فَإِنِّي أَرْحَمُهُمَا ”. وَعَنْ عَلِيٍّ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ التَّيْمِيُّ فَوَقَعَ فِي قَلْبِي مِنْهُ شَىْءٌ، قُلْتُ حَدَّثْتُ بِهِ كَذَا وَكَذَا، فَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي عُثْمَانَ، فَنَظَرْتُ فَوَجَدْتُهُ عِنْدِي مَكْتُوبًا فِيمَا سَمِعْتُ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عارم محمد بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ا ن سے ان کے والد نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابو تمیمہ سے سنا ، وہ ابوعثمان نہدی سے بیان کرتے تھے اورابوعثمان نہدی نے کہا کہ ان سے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنی ایک ران پر بٹھا تے تھے اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو دوسری ران پر بٹھلا تے تھے ۔ پھر دونو ں کو ملاتے اور فرماتے ، اے اللہ ! ان دونوں پر رحم کر کہ میں بھی ان پر رحم کرتا ہوں اور علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا ، ان سے ابوعثمان نہدی نے اسی حدیث کو بیان کیا ۔ سلیمان تیمی نے کہا جب ابو تمیمہ نے یہ حدیث مجھ سے بیان کی ابوعثمان نہدی سے تو میرے دل میں شک پیدا ہوا ۔ میں نے ابوعثمان سے بہت سی احادیث سنی ہیں پر یہ حدیث کیوں نہیں سنی پھر میں نے اپنی احادیث کی کتاب دیکھی تو اس میں یہ حدیث ابوعثمان نہدی سے لکھی ہوئی تھی ۔
Narrated Usama bin Zaid:
Allah’s Messenger (ﷺ) used to put me on (one of) his thighs and put Al-Hasan bin `Ali on his other thigh, and then embrace us and say, “O Allah! Please be Merciful to them, as I am merciful to them. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 32
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ، وَلَقَدْ هَلَكَتْ قَبْلَ أَنْ يَتَزَوَّجَنِي بِثَلاَثِ سِنِينَ، لِمَا كُنْتُ أَسْمَعُهُ يَذْكُرُهَا، وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَبُّهُ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ، وَإِنْ كَانَ لَيَذْبَحُ الشَّاةَ ثُمَّ يُهْدِي فِي خُلَّتِهَا مِنْهَا.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمجھے کسی عورت پر اتنا رشک نہیں آتا تھا جتنا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر آتا تھا حالانکہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مجھ سے شادی سے تین سال پہلے وفات پا چکی تھیں ۔ ( رشک کی وجہ یہ تھی ) کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو میں کثرت سے ان کا ذکر کرتے سنتی تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے رب نے حکم دیا تھا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جنت میں ایک خولدار موتیوں کے گھر کی خوشخبری سنا دیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بکری ذبح کرتے پھر اس میں سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کی سہیلیوں کو حصہ بھیجتے تھے ۔
Narrated `Aisha:
I never felt so jealous of any woman as I did of Khadija, though she had died three years before the Prophet married me, and that was because I heard him mentioning her too often, and because his Lord had ordered him to give her the glad tidings that she would have a palace in Paradise, made of Qasab and because he used to slaughter a sheep and distribute its meat among her friends.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 33
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ أَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ، فِي الْجَنَّةِ هَكَذَا ”. وَقَالَ بِإِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے سنا ، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہمیں اوریتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور آپ نے شہادت اور درمیانی انگلیوں کے اشارہ سے ( قرب کو ) بتایا ۔
Narrated Sahl bin Sa`d:
The Prophet (ﷺ) said, “I and the person who looks after an orphan and provides for him, will be in Paradise like this,” putting his index and middle fingers together.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 34
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ السَّاعِي عَلَى الأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ كَالَّذِي يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ ”. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے صفوان بن سلیم تابعی اس حدیث کو مرسلاً روایت کرتے تھے کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیواؤں اور مسکینوں کے لیے کوشش کرنے والا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے یا اس شخص کی طرح ہے جو دن میں روزے رکھتا ہے اور رات کو عبادت کرتا ہے ۔
Narrated Safwan bin Salim:
The Prophet (ﷺ) said “The one who looks after and works for a widow and for a poor person, is like a warrior fighting for Allah’s Cause or like a person who fasts during the day and prays all the night.” Narrated Abu Huraira that the Prophet (ﷺ) said as above.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 35
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ السَّاعِي عَلَى الأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ـ وَأَحْسِبُهُ قَالَ، يَشُكُّ الْقَعْنَبِيُّ ـ كَالْقَائِمِ لاَ يَفْتُرُ، وَكَالصَّائِمِ لاَ يُفْطِرُ ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ثور بن زید نے ، ان سے ابو الغیث نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیواؤں او مسکینوں کے لیے کوشش کرنے والا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے ۔ عبداللہ قعنبی کو اس میں شک ہے ۔ امام مالک نے اس حدیث میں یہ بھی کہا تھا ” اس شخص کے برابر ثواب ملتا ہے جو نماز میں کھڑا رہتا ہے تھکتا ہی نہیں اور اس شخص کے برابر جو روزے برابر رکھے چلا جاتا ہے ۔ افطار ہی نہیں کرتا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The one who looks after and works for a widow and for a poor person is like a warrior fighting for Allah’s Cause.” (The narrator Al-Qa’nabi is not sure whether he also said “Like the one who prays all the night without slackness and fasts continuously and never breaks his fast.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 36
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي سُلَيْمَانَ، مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قَالَ أَتَيْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ، فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً، فَظَنَّ أَنَّا اشْتَقْنَا أَهْلَنَا، وَسَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَكْنَا فِي أَهْلِنَا، فَأَخْبَرْنَاهُ، وَكَانَ رَفِيقًا رَحِيمًا فَقَالَ “ ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ فَعَلِّمُوهُمْ وَمُرُوهُمْ، وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي، وَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ، ان سے ابوقلابہ نے ، ان سے ابو سلیمان مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ حاضر ہوئے اور ہم سب نوجوان اور ہم عمر تھے ۔ ہم آنحضرت کے ساتھ بیس دنوں تک رہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال ہو کہ ہمیں اپنے گھر کے لوگ یادآ رہے ہوں گے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ان کے متعلق پوچھا جنہیں ہم اپنے گھروں پر چھوڑ کر آئے تھے ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سارا حال سنا دیا ۔ آپ بڑے ہی نرم خو اوربڑے رحم کرنے والے تھے ۔ آپ نے فرمایا کہ تم اپنے گھروں کوواپس جاؤ اور اپنے ملک والوں کودین سکھاؤ اور بتاؤ اور تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے اور جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں سے ایک شخص تمہارے لیے اذان دے پھر جو تم میں بڑا ہو وہ امامت کرائے ۔
Narrated Abu Sulaiman and Malik bin Huwairith:
We came to the Prophet (ﷺ) and we were (a few) young men of approximately equal age and stayed with him for twenty nights. Then he thought that we were anxious for our families, and he asked us whom we had left behind to look after our families, and we told him. He was kindhearted and merciful, so he said, “Return to your families and teach them (religious knowledge) and order them (to do good deeds) and offer your prayers in the way you saw me offering my prayers, and when the stated time for the prayer becomes due, then one of you should pronounce its call (i.e. the Adhan), and the eldest of you should lead you in prayer.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 37
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الْكَبَائِرِ أَنْ يَلْعَنَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ ”. قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَلْعَنُ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ قَالَ ” يَسُبُّ الرَّجُلُ أَبَا الرَّجُلِ، فَيَسُبُّ أَبَاهُ، وَيَسُبُّ أَمَّهُ ”.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ان کے والدنے ، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یقیناً سب سے بڑے گناہوں میں سے یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین پر لعنت بھیجے ۔ پوچھا گیا یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! کوئی شخص اپنے ہی والدین پر کیسے لعنت بھیجے گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص دوسرے کے باپ کو برا بھلا کہے گا تودوسرا بھی اس کے باپ کو اور اس کی ماں کو برا بھلا کہے گا ۔
Narrated `Abdullah bin `Amr:
Allah’s Messenger (ﷺ) said. “It is one of the greatest sins that a man should curse his parents.” It was asked (by the people), “O Allah’s Messenger (ﷺ)! How does a man curse his parents?” The Prophet (ﷺ) said, “‘The man abuses the father of another man and the latter abuses the father of the former and abuses his mother.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 4
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ، فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ ثُمَّ خَرَجَ، فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ فَقَالَ الرَّجُلُ لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي كَانَ بَلَغَ بِي، فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلأَ خُفَّهُ، ثُمَّ أَمْسَكَهُ بِفِيهِ، فَسَقَى الْكَلْبَ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ ”. قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ أَجْرًا. فَقَالَ ” فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابوبکر کے غلام سمی نے ، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص راستہ میں چل رہا تھا کہ اسے شدت کی پیاس لگی اسے ایک کنواں ملا اور اس نے اس میں اتر کر پانی پیا ۔ جب باہر نکلا تو وہاں ایک کتا دیکھا جو ہانپ رہا تھا اور پیاس کی وجہ سے تری کو چاٹ رہا تھا ۔ اس شخص نے کہا کہ یہ کتا بھی اتنا ہی زیادہ پیاسا معلوم ہو رہا ہے جتنا میں تھا ۔ چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور اپنے جوتے میں پانی بھرا اور منہ سے پکڑ کر اوپر لایا اور کتے کو پانی پلایا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کو پسند فرمایا اور اس کی مغفرت کر دی ۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! کیا ہمیں جانوروں کے ساتھ نیکی کرنے میں بھی ثواب ملتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں ہر تازہ کلیجے والے پر نیکی کرنے میں ثواب ملتا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “While a man was walking on a road. he became very thirsty. Then he came across a well, got down into it, drank (of its water) and then came out. Meanwhile he saw a dog panting and licking mud because of excessive thirst. The man said to himself “This dog is suffering from the same state of thirst as I did.” So he went down the well (again) and filled his shoe (with water) and held it in his mouth and watered the dog. Allah thanked him for that deed and forgave him.” The people asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Is there a reward for us in serving the animals?” He said, “(Yes) There is a reward for serving any animate (living being) .”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 38
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي صَلاَةٍ وَقُمْنَا مَعَهُ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ وَهْوَ فِي الصَّلاَةِ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلاَ تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا. فَلَمَّا سَلَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِلأَعْرَابِيِّ “ لَقَدْ حَجَّرْتَ وَاسِعًا ”. يُرِيدُ رَحْمَةَ اللَّهِ.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور ہم بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوئے ۔ نماز پڑھتے ہی ایک دیہاتی نے کہا اے اللہ ! مجھ پر رحم کر اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پراور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ کر ۔ جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو دیہاتی سے فرمایا کہ تم نے ایک وسیع چیز کو تنگ کر دیا آپ کی مراد اللہ کی رحمت سے تھی ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) stood up for the prayer and we too stood up along with him. Then a bedouin shouted while offering prayer. “O Allah! Bestow Your Mercy on me and Muhammad only and do not bestow it on anybody else along with us.” When the Prophet (ﷺ) had finished his prayer with Taslim, he said to the Bedouin, “You have limited (narrowed) a very vast (thing),” meaning Allah’s Mercy.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 39
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ تَرَى الْمُؤْمِنِينَ فِي تَرَاحُمِهِمْ وَتَوَادِّهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ كَمَثَلِ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى عُضْوًا تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ جَسَدِهِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى ”.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے زکریانے بیان کیا ، ان سے عامر نے کہا کہ میں نے انہیں یہ کہتے سنا ہے کہ میں نے نعمان بن بشیر سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم مومنوں کو آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رحمت ومحبت کا معاملہ کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ لطف ونرم خوئی میں ایک جسم جیسا پاؤ گے کہ جب اس کا کوئی ٹکڑا بھی تکلیف میں ہوتا ہے ، تو سارا جسم تکلیف میں ہوتا ہے ۔ ایسا کہ نیند اڑ جاتی ہے اور جسم بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔
Narrated An-Nu`man bin Bashir:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “You see the believers as regards their being merciful among themselves and showing love among themselves and being kind, resembling one body, so that, if any part of the body is not well then the whole body shares the sleeplessness (insomnia) and fever with it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 40
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَا مِنْ مُسْلِمٍ غَرَسَ غَرْسًا فَأَكَلَ مِنْهُ إِنْسَانٌ أَوْ دَابَّةٌ إِلاَّ كَانَ لَهُ صَدَقَةً ”.
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی مسلمان کسی درخت کا پودا لگاتا ہے اور اس درخت سے کوئی انسان یا جانور کھاتا ہے تو لگانے والے کے لیے وہ صدقہ ہوتا ہے ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) said, “If any Muslim plants any plant and a human being or an animal eats of it, he will be rewarded as if he had given that much in charity.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 41
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ لاَ يَرْحَمُ لاَ يُرْحَمُ ”.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے زید بن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا ۔
Narrated Jarir bin `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said, “He who is not merciful to others, will not be treated mercifully.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 42
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَا زَالَ يُوصِينِي جِبْرِيلُ بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن محمد نے خبر دی ، انہیں عمرہ نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھے پڑوسی کے بارے میں باربار اس طرح وصیت کرتے رہے کہ مجھے خیال گزرا کہ شاید پڑوسی کو وراثت میں شریک نہ کر دیں ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) said “Gabriel continued to recommend me about treating the neighbors Kindly and politely so much so that I thought he would order me to make them as my heirs.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 43
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ ”.
ہم سے محمد بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، ان سے عمر بن محمد نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھے اس طرح باربار پڑوسی کے حق میں وصیت کرتے رہے کہ مجھے خیال گزرا کہ شاید پڑوسی کو وراثت میں شریک نہ کر دیں ۔
Narrates Ibn `Umar:
Allah’ Apostle said, Gabriel kept on recommending me about treating the neighbors in a kind and polite manner, so much so that I thought that he would order (me) to make them (my) heirs.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 44
حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” وَاللَّهِ لاَ يُؤْمِنُ، وَاللَّهِ لاَ يُؤْمِنُ، وَاللَّهِ لاَ يُؤْمِنُ ”. قِيلَ وَمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” الَّذِي لاَ يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَايِقَهُ ”. تَابَعَهُ شَبَابَةُ وَأَسَدُ بْنُ مُوسَى. وَقَالَ حُمَيْدُ بْنُ الأَسْوَدِ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ وَشُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،.
ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے سعید نے بیان کیا ، ان سے ابوشریح نے بیان کیااور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا واللہ ! وہ ایمان والا نہیں ، واللہ ! وہ ایمان والا نہیں ۔ واللہ ! وہ ایمان والا نہیں ۔ عرض کیا گیا کون یا رسول اللہ ؟ فرمایا وہ جس کے شر سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو ۔ اس حدیث کو شبابہ اوراسد بن موسیٰ نے بھی روایت کیا ہے اورحمید بن اسود اورعثمان بن عمر اور ابوبکر بن عیاش اورشعیب بن اسحاق نے اس حدیث کو ابن ابی ذئب سے یوں روایت کیا ہے ، انہوں نے مقبری سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ۔
Narrated Abu Shuraih:
The Prophet (ﷺ) said, “By Allah, he does not believe! By Allah, he does not believe! By Allah, he does not believe!” It was said, “Who is that, O Allah’s Messenger (ﷺ)?” He said, “That person whose neighbor does not feel safe from his evil.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 45
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ـ هُوَ الْمَقْبُرِيُّ ـ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ لاَ تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا وہ سعید مقبری ہیں ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ اے مسلمان عورتو ! تم میں سے کوئی عورت اپنی کسی پڑوسن کے لیے کسی بھی چیز کو ( ہدیہ میں ) دینے کے لیے حقیر نہ سمجھے خواہ بکری کا پایہ ہی کیوں نہ ہو ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) used to say, “O Muslim ladies! A neighbouress should not look down upon the present of her neighbouress even it were the hooves of a sheep.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 46
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يُؤْذِ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان ، ان سے ابو حصین نے ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات زبان سے نکالے ورنہ خاموش رہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Anybody who believes in Allah and the Last Day should not harm his neighbor, and anybody who believes in Allah and the Last Day should entertain his guest generously and anybody who believes in Allah and the Last Day should talk what is good or keep quiet. (i.e. abstain from all kinds of evil and dirty talk).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 47
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ بَيْنَمَا ثَلاَثَةُ نَفَرٍ يَتَمَاشَوْنَ أَخَذَهُمُ الْمَطَرُ، فَمَالُوا إِلَى غَارٍ فِي الْجَبَلِ، فَانْحَطَّتْ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنَ الْجَبَلِ، فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ انْظُرُوا أَعْمَالاً عَمِلْتُمُوهَا لِلَّهِ صَالِحَةً، فَادْعُوا اللَّهَ بِهَا لَعَلَّهُ يَفْرُجُهَا. فَقَالَ أَحَدُهُمُ اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ كُنْتُ أَرْعَى عَلَيْهِمْ، فَإِذَا رُحْتُ عَلَيْهِمْ فَحَلَبْتُ بَدَأْتُ بِوَالِدَىَّ أَسْقِيهِمَا قَبْلَ وَلَدِي، وَإِنَّهُ نَاءَ بِيَ الشَّجَرُ فَمَا أَتَيْتُ حَتَّى أَمْسَيْتُ، فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا، فَحَلَبْتُ كَمَا كُنْتُ أَحْلُبُ، فَجِئْتُ بِالْحِلاَبِ فَقُمْتُ عِنْدَ رُءُوسِهِمَا، أَكْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا، وَأَكْرَهُ أَنْ أَبْدَأَ بِالصِّبْيَةِ قَبْلَهُمَا، وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَىَّ، فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمْ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَافْرُجْ لَنَا فُرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ، فَفَرَجَ اللَّهُ لَهُمْ فُرْجَةً حَتَّى يَرَوْنَ مِنْهَا السَّمَاءَ. وَقَالَ الثَّانِي اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَتْ لِي ابْنَةُ عَمٍّ، أُحِبُّهَا كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ، فَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا، فَأَبَتْ حَتَّى آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ، فَسَعَيْتُ حَتَّى جَمَعْتُ مِائَةَ دِينَارٍ، فَلَقِيتُهَا بِهَا، فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ، وَلاَ تَفْتَحِ الْخَاتَمَ. فَقُمْتُ عَنْهَا، اللَّهُمَّ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي قَدْ فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فَفَرَجَ لَهُمْ فُرْجَةً. وَقَالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إِنِّي كُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ فَلَمَّا قَضَى عَمَلَهُ قَالَ أَعْطِنِي حَقِّي. فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَقَّهُ، فَتَرَكَهُ وَرَغِبَ عَنْهُ، فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّى جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا، فَجَاءَنِي فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَظْلِمْنِي، وَأَعْطِنِي حَقِّي. فَقُلْتُ اذْهَبْ إِلَى ذَلِكَ الْبَقَرِ وَرَاعِيهَا. فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَهْزَأْ بِي. فَقُلْتُ إِنِّي لاَ أَهْزَأُ بِكَ، فَخُذْ ذَلِكَ الْبَقَرَ وَرَاعِيَهَا. فَأَخَذَهُ فَانْطَلَقَ بِهَا، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَافْرُجْ مَا بَقِيَ، فَفَرَجَ اللَّهُ عَنْهُمْ ”.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی ، انہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین آدمی چل رہے تھے کہ بارش نے انہیں آ لیا اور انہوں نے مڑ کر پہاڑی کی غار میں پناہ لی ۔ اس کے بعد ان کے غار کے منہ پر پہاڑ کی ایک چٹان گری اور اس کا منہ بند ہو گیا ۔ اب بعض نے بعض سے کہا کہ تم نے جو نیک کام کئے ہیں ان میں سے ایسے کام کو دھیان میں لاؤ جو تم نے خالص اللہ کے لیے کیا ہو تاکہ اللہ سے اس کے ذریعہ دعا کرو ممکن ہے وہ غار کو کھول دے ۔ اس پر ان میں سے ایک نے کہا اے اللہ ! میرے والدین تھے ان کے لیے بکریاں چراتا تھا اور واپس آ کر دودھ نکالتا تو سب سے پہلے اپنے والدین کو پلاتا تھا اپنے بچوں سے بھی پہلے ۔ ایک دن چار ے کے تلاش نے مجھے بہت دور لے جا ڈالا چنانچہ میں رات گئے واپس آیا ۔ میں نے دیکھا کہ میرے والدین سو چکے ہیں ۔ میں نے معمول کے مطابق دودھ نکالا پھر میں دوھا ہوا دودھ لے کر آیا اور ان کے سرہانے کھڑا ہو گیا میں گوارا نہیں کر سکتا تھا کہ انہیں سونے میں جگاؤں اور یہ بھی مجھ سے نہیں ہو سکتا تھا کہ والدین سے پہلے بچوں کو پلاؤں ۔ بچے بھوک سے میرے قدموں پر لوٹ رہے تھے اور اسی کشمکش میں صبح ہو گئی ۔ پس اے اللہ ! اگر تیرے علم میں بھی یہ کام میں نے صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے کشادگی پیدا کر دے کہ ہم آسمان دیکھ سکیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ( دعا قبول کی اور ) ان کے لیے اتنی کشادگی پیدا کر دی کہ وہ آسمان دیکھ سکتے تھے ۔ دوسرے شخص نے کہا اے اللہ ! میری ایک چچا زاد بہن تھی اور میں اس سے محبت کرتا تھا ، وہ انتہائی محبت جو ایک مرد ایک عورت سے کر سکتا ہے ۔ میں نے اس سے اسے مانگا تو اس نے انکار کیا اور صرف اس شرط پر راضی ہوئی کہ میں اسے سو دینار دوں ۔ میں نے دوڑ دھوپ کی اور سو دینار جمع کر لایا پھر اس کے پاس انہیں لے کر گیا پھر جب میں اس کے دونوں پاؤں کے درمیان میں بیٹھ گیا تو اس نے کہا کہ اے اللہ کے بندے ! اللہ سے ڈر اور مہر کو مت توڑ ۔ میں یہ سن کر کھڑا ہو گیا ( اور زنا سے باز رہا ) پس اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ کام تیری رضا وخوشنودی حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے کچھ اور کشادگی ( چٹان کو ہٹا کر ) پیدا کر دے ۔ چنانچہ ان کے لیے تھوڑی سی اور کشادگی ہو گئی ۔ تیسرے شخص نے کہا اے اللہ ! میں نے ایک مزدور ایک فرق چاول کی مزدوری پر رکھا تھا اس نے اپنا کام پورا کر کے کہا کہ میری مزدوری دو ۔ میں نے اس کی مزدوری دے دی لیکن وہ چھوڑ کر چلا گیا اور اس کے ساتھ بے تو جہی کی ۔ میں اس کے اس بچے ہوئے دھان کو بوتا رہا اور اس طرح میں نے اس سے ایک گائے اور اس کاچرواہا کر لیا ( پھر جب وہ آیا تو ) میں نے اس سے کہا کہ یہ گائے اور چرواہا لے جاؤ ۔ اس نے کہا اللہ سے ڈرو اور میرے ساتھ مذاق نہ کرو ۔ میں نے کہا کہ میں تمہارے ساتھ مذاق نہیں کرتا ۔ اس گائے اورچرواہے کو لے جاؤ ۔ چنانچہ وہ انہیں لے کر چلا گیا ۔ پس اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ کام تیری رضا وخوشنودی حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ( چٹان کی وجہ سے غارسے نکلنے میں جو رکاوٹ باقی رہ گئی ہے اسے بھی کھول دے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیےپوری طرح کشادگی کر دی جس سے وہ باہر آ گئے ۔
Narrated Ibn `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “While three persons were traveling, they were overtaken by rain and they took shelter in a cave in a mountain. A big rock fell from the mountain over the mouth of the cave and blocked it. They said to each other. ‘Think of such good (righteous) deeds which, you did for Allah’s sake only, and invoke Allah by giving reference to those deeds so that Allah may relieve you from your difficulty. one of them said, ‘O Allah! I had my parents who were very old and I had small children for whose sake I used to work as a shepherd. When I returned to them at night and milked (the sheep), I used to start giving the milk to my parents first before giving to my children. And one day I went far away in search of a grazing place (for my sheep), and didn’t return home till late at night and found that my parents had slept. I milked (my livestock) as usual and brought the milk vessel and stood at their heads, and I disliked to wake them up from their sleep, and I also disliked to give the milk to my children before my parents though my children were crying (from hunger) at my feet. So this state of mine and theirs continued till the day dawned. (O Allah!) If you considered that I had done that only for seeking Your pleasure, then please let there be an opening through which we can see the sky.’ So Allah made for them an opening through which they could see the sky. Then the second person said, ‘O Allah! I had a she-cousin whom I loved as much as a passionate man love a woman. I tried to seduce her but she refused till I paid her one-hundred Dinars So I worked hard till I collected one hundred Dinars and went to her with that But when I sat in between her legs (to have sexual intercourse with her), she said, ‘O Allah’s slave! Be afraid of Allah ! Do not deflower me except legally (by marriage contract). So I left her O Allah! If you considered that I had done that only for seeking Your pleasure then please let the rock move a little to have a (wider) opening.’ So Allah shifted that rock to make the opening wider for them. And the last (third) person said ‘O Allah ! I employed a laborer for wages equal to a Faraq (a certain measure: of rice, and when he had finished his job he demanded his wages, but when I presented his due to him, he gave it up and refused to take it. Then I kept on sowing that rice for him (several times) till managed to buy with the price of the yield, some cows and their shepherd Later on the laborer came to me an said. ‘(O Allah’s slave!) Be afraid o Allah, and do not be unjust to me an give me my due.’ I said (to him). ‘Go and take those cows and their shepherd. So he took them and went away. (So, O Allah!) If You considered that I had done that for seeking Your pleasure, then please remove the remaining part of the rock.’ And so Allah released them (from their difficulty).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 5
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ، قَالَ سَمِعَتْ أُذُنَاىَ، وَأَبْصَرَتْ، عَيْنَاىَ حِينَ تَكَلَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ ”. قَالَ وَمَا جَائِزَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ وَالضِّيَافَةُ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا كَانَ وَرَاءَ ذَلِكَ فَهْوَ صَدَقَةٌ عَلَيْهِ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے سعید مقبری نے بیان کیا ، ان سے ابوشریح عدوی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا انہوں نے کہا کہمیرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرما رہے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کا اکرام کرے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی دستور کے موافق ہر طرح سے عزت کرے ۔ پوچھا یا رسول اللہ ! دستور کے موافق کب تک ہے ۔ فرمایا ایک دن اور ایک رات اور میزبانی تین دن کی ہے اور جو اس کے بعد ہو وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور جو اللہ اورآخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بہتر بات کہے یا خاموش رہے ۔
Narrated Abu Shuraih Al-Adawi:
My ears heard and my eyes saw the Prophet (ﷺ) when he spoke, “Anybody who believes in Allah and the Last Day, should serve his neighbor generously, and anybody who believes in Allah and the Last Day should serve his guest generously by giving him his reward.” It was asked. “What is his reward, O Allah’s Messenger (ﷺ)?” He said, “(To be entertained generously) for a day and a night with high quality of food and the guest has the right to be entertained for three days (with ordinary food) and if he stays longer, what he will be provided with will be regarded as Sadaqa (a charitable gift). And anybody who believes in Allah and the Last Day should talk what is good or keep quiet (i.e. abstain from all kinds of dirty and evil talks).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 48
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو عِمْرَانَ، قَالَ سَمِعْتُ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي جَارَيْنِ فَإِلَى أَيِّهِمَا أُهْدِي قَالَ “ إِلَى أَقْرَبِهِمَا مِنْكِ بَابًا ”.
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ابو عمران نے خبر دی ، کہا کہ میں نے طلحہ سے سنا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میری پڑوسنیں ہیں ( اگر ہدیہ ایک ہو تو ) میں ان میں سے کس کے پاس ہدیہ بھیجوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کا دروازہ تم سے ( تمہارے دروازے سے ) زیادہ قریب ہو ۔
Narrated `Aisha:
I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have two neighbors! To whom shall I send my gifts?” He said, “To the one whose gate in nearer to you.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 49
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ ”.
ہم سے علی بن عیاش نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابو غسان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے محمد بن منکدر نے بیان کیا ، ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نیک کام صدقہ ہے ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said, Enjoining, all that is good is a Sadaqa.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 50
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ ”. قَالُوا فَإِنْ لَمْ يَجِدْ قَالَ ” فَيَعْمَلُ بِيَدَيْهِ فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ ”. قَالُوا فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَوْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ ” فَيُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ ”. قَالُوا فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ ” فَيَأْمُرُ بِالْخَيْرِ ”. أَوْ قَالَ ” بِالْمَعْرُوفِ ”. قَالَ فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ ” فَيُمْسِكُ عَنِ الشَّرِّ، فَإِنَّهُ لَهُ صَدَقَةٌ ”.
ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، ان سے سعید بن ابی بردہ بن ابی موسیٰ اشعری نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ان کے دادا ( ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر مسلمان پر صدقہ کرنا ضروری ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اگر کوئی چیز کسی کو ( صدقہ کے لیے ) جو میسر نہ ہو ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اپنے ہاتھ سے کام کرے اور اس سے خود کو بھی فائدہ پہنچائے اورصدقہ بھی کرے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی اگر اس میں اس کی طاقت نہ ہو یا کہا کہ نہ کر سکے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کسی حاجت مند پریشان حال کی مدد کرے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے ۔ فرمایا کہ پھر بھلائی کی طرف لوگوں کو رغبت دلائے یا ” امر بالمعروف “ کا کرنا عرض کیا اور اگر یہ بھی نہ کر سکے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر برائی سے رکا رہے کہ یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے ۔
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari:
The Prophet (ﷺ) said, “On every Muslim there is enjoined (a compulsory) Sadaqa (alms).” They (the people) said, “If one has nothing?’ He said, “He should work with his hands so that he may benefit himself and give in charity.” They said, “If he cannot work or does not work?” He said, “Then he should help the oppressed unhappy person (by word or action or both).” They said, “If he does not do it?” He said, “Then he should enjoin what is good (or said what is reasonable).’ They said, “If he does not do that”’ He said, “Then he should refrain from doing evil, for that will be considered for Him as a Sadaqa (charity) . ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 51
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ ذَكَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم النَّارَ، فَتَعَوَّذَ مِنْهَا وَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ، ثُمَّ ذَكَرَ النَّارَ، فَتَعَوَّذَ مِنْهَا، وَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ ـ قَالَ شُعْبَةُ أَمَّا مَرَّتَيْنِ فَلاَ أَشُكُّ ـ ثُمَّ قَالَ “ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ ”.
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، کہا کہ مجھے عمرو نے خبر دی ، انہیں خیثمہ نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کا ذکر کیا اور اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے اعراض و ناگواری کا اظہار کیا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کا ذکر کیا اور اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے اعراض و ناگواری کا اظہار کیا ، شعبہ نے بیان کیا کہ دو مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جہنم سے پناہ مانگنے کے سلسلے میں مجھے کوئی شک نہیں ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم سے بچو ۔ خواہ آدھی کھجور ہی ( کسی کو ) صدقہ کر کے ہو سکے اور اگر کسی کو یہ بھی میسر نہ ہو تو اچھی بات کر کے ہی ۔
Narrated `Adi bin Hatim:
The Prophet (ﷺ) mentioned the (Hell) Fire and sought refuge (with Allah) from it, and turned his face to the other side. He mentioned the (Hell) Fire again and took refuge (with Allah) from it and turned his face to the other side. (Shu`ba, the sub-narrator, said, “I have no doubt that the Prophet (ﷺ) repeated it twice.”) The Prophet (ﷺ) then said, “(O people!) Save yourselves from the (Hell) Fire even if with one half of a date fruit (given in charity), and if this is not available, then (save yourselves) by saying a good pleasant friendly word.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 52
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ دَخَلَ رَهْطٌ مِنَ الْيَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكُمْ. قَالَتْ عَائِشَةُ فَفَهِمْتُهَا فَقُلْتُ وَعَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ. قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مَهْلاً يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ ”. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” قَدْ قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ ”.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعید نے بیان کیا ، ان سے صالح نے ، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے عروہ بن زبیر نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ کچھ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا ” السام علیکم “ ( تمہیں موت آئے ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں اس کا مفہوم سمجھ گئی اور میں نے ان کا جواب دیا کہ وعلیکم السام واللعنۃ “ ( یعنی تمہیں موت آئے اورلعنت ہو ) بیان کیا کہ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھہرو ، اے عائشہ ! اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں نرمی اور ملائمت کو پسند کرتا ہے ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ نے سنا نہیں انہوں نے کیا کہا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اس کا جواب دے دیا تھا کہ وعلیکم ( اور تمہیں بھی ) ۔
Narrated `Aisha:
(the wife of the Prophet) A group of Jews entered upon the Prophet (ﷺ) and said, “As-Samu-Alaikum.” (i.e. death be upon you). I understood it and said, “Wa-Alaikum As-Samu wal-la’n. (death and the curse of Allah be Upon you).” Allah’s Messenger (ﷺ) said “Be calm, O `Aisha! Allah loves that on, should be kind and lenient in all matters.” I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Haven’t you heard what they (the Jews) have said?” Allah’s Messenger (ﷺ) said “I have (already) said (to them) “And upon you ! ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 53
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا، بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَامُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لا تُزْرِمُوهُ ”. ثُمَّ دَعَا بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فَصُبَّ عَلَيْهِ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ثابت نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہایک دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کر دیا تھا ۔ صحابہ کرام ان کی طرف دوڑے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے پیشاب کو مت روکو ۔ پھر آپ نے پانی کا ڈول منگوایا اور وہ پیشاب کی جگہ پر بہا دیا گیا ۔
Narrated Anas bin Malik:
A bedouin urinated in the mosque and the people ran to (beat) him. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not interrupt his urination (i.e. let him finish).” Then the Prophet (ﷺ) asked for a tumbler of water and poured the water over the place of urine.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 54
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي جَدِّي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ، يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا ”. ثُمَّ شَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ. وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم جَالِسًا إِذْ جَاءَ رَجُلٌ يَسْأَلُ أَوْ طَالِبُ حَاجَةٍ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ ” اشْفَعُوا فَلْتُؤْجَرُوا، وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا شَاءَ ”.
ہم سے محمدبن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابوبردہ برید بن ابی بردہ نے کہا کہ مجھے میرے دادا ابوبردہ نے خبر دی ، ان سے ان کے والد ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مومن دوسرے مومن کے لیے اس طرح ہے جیسے عمارت کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو تھامے رہتا ہے ( گرنے نہیں دیتا ) پھر آپ نے اپنی انگلیوں کو قینچی کی طرح کر لیا ۔ اور ایسا ہو اکہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک صاحب نے آ کر سوال کیا یا کوئی ضرورت پوری کرانی چاہی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ تم خاموش کیوں بیٹھے رہتے ہو بلکہ اس کی سفارش کرو تاکہ تمہیں بھی اجر ملے اور اللہ جو چاہے گا اپنے نبی کی زبان پر جاری کرے گا ( تم اپنا ثواب کیوں کھوؤ ) ۔
Narrated Abu Musa:
The Prophet (ﷺ) said, “A believer to another believer is like a building whose different parts enforce each other.” The Prophet (ﷺ) then clasped his hands with the fingers interlaced. (At that time) the Prophet (ﷺ) was sitting and a man came and begged or asked for something. The Prophet (ﷺ) faced us and said, “Help and recommend him and you will receive the reward for it, and Allah will bring about what He will through His Prophet’s tongue.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 55
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ إِذَا أَتَاهُ السَّائِلُ أَوْ صَاحِبُ الْحَاجَةِ قَالَ “ اشْفَعُوا فَلْتُؤْجَرُوا، وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ رَسُولِهِ مَا شَاءَ ”.
ہم سے محمد بن العلاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے برید نے ، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی مانگنے والا یا ضرورت مند آتا تو آپ فرماتے کہ لوگو ! تم سفارش کرو تاکہ تمہیں بھی ثواب ملے اور اللہ اپنے نبی کی زبان پر جو چاہے گا فیصلہ کرائے گا ۔
Narrated Abu Musa:
Whenever a beggar or a person in need came to the Prophet, the Prophet would say “Help and recommend him and you will receive the reward for it, and Allah will bring about what he will through His Prophet’s tongue
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 56
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، سَمِعْتُ مَسْرُوقًا، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حِينَ قَدِمَ مَعَ مُعَاوِيَةَ إِلَى الْكُوفَةِ فَذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَمْ يَكُنْ فَاحِشًا وَلاَ مُتَفَحِّشًا، وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّ مِنْ أَخْيَرِكُمْ أَحْسَنَكُمْ خُلُقًا ”.
ہم سے حفص بن عمر بن حارث ابوعمرو حوش نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے ، انہوں نے ابووائل شقیق بن سلمہ سے سنا ، انہوں نے مسروق سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے شقیق بن سلمہ نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا کہجب معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عبداللہ بن عمر و بن عاص کوفہ تشریف لائے تو ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا اور بتلایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بد گو نہ تھے اور نہ آپ بدزبان تھے اور انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ آپ نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ آدمی ہے ، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں ۔
Narrated Masruq:
Abdullah bin ‘Amr mentioned Allah’s Messenger (ﷺ) saying that he was neither a Fahish nor a Mutafahish. Abdullah bin ‘Amr added, Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘The best among you are those who have the best manners and character.’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 56
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ وَرَّادٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ عُقُوقَ الأُمَّهَاتِ، وَمَنْعَ وَهَاتِ، وَوَأْدَ الْبَنَاتِ، وَكَرِهَ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ ”.
ہم سے سعدبن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے مسیب نے ان سے وراد نے اور ان سے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تم پر ماں کی نافرمانی حرام قرار دی ہے اور ( والدین کے حقوق ) نہ دینا اور ناحق ان سے مطالبات کرنا بھی حرام قرار دیا ہے ، لڑکیوں کو زندہ دفن کرنا ( بھی حرام قرار دیا ہے ) اور قیل وقال ( فضول باتیں ) کثرت سوال اور مال کی بربادی کو بھی ناپسند کیا ہے ۔
Narrated Al-Mughira:
The Prophet (ﷺ) said, “Allah has forbidden you ( 1 ) to be undutiful to your mothers (2) to withhold (what you should give) or (3) demand (what you do not deserve), and (4) to bury your daughters alive. And Allah has disliked that (A) you talk too much about others ( B), ask too many questions (in religion), or (C) waste your property.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 6
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ يَهُودَ، أَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكُمْ. فَقَالَتْ عَائِشَةُ عَلَيْكُمْ، وَلَعَنَكُمُ اللَّهُ، وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ. قَالَ ” مَهْلاً يَا عَائِشَةُ، عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ، وَإِيَّاكِ وَالْعُنْفَ وَالْفُحْشَ ”. قَالَتْ أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ ” أَوَلَمْ تَسْمَعِي مَا قُلْتُ رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ، فَيُسْتَجَابُ لِي فِيهِمْ، وَلاَ يُسْتَجَابُ لَهُمْ فِيَّ ”.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی ، انہیں ایوب سختیانی نے ، انہیں عبداللہ بن ابی ملیکہ نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہکچھ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آئے اور کہا ” السام علیکم “ ( تم پر موت آئے ) اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ تم پر بھی موت آئے اور اللہ کی تم پر لعنت ہو اور اس کا غضب تم پر نازل ہو ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( ٹھہرو ) عائشہ رضی اللہ عنہا ! تمہیں نرم خوئی اختیار کرنے چاہیے سختی اور بدزبانی سے بچنا چاہیئے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا ، حضور آپ نے ان کی بات نہیں سنی ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے انہیں میرا جواب نہیں سنا ، میں نے ان کی بات انہیں پر لوٹا دی اور ان کے حق میں میری بددعا قبول ہو جائے گی ۔ لیکن میرے حق میں ان کی بددعا قبول ہی نہ ہو گی ۔
Narrated `Abdullah bin Mulaika:
`Aisha said that the Jews came to the Prophet (ﷺ) and said, “As-Samu ‘Alaikum” (death be on you). `Aisha said (to them), “(Death) be on you, and may Allah curse you and shower His wrath upon you!” The Prophet (ﷺ) said, “Be calm, O `Aisha ! You should be kind and lenient, and beware of harshness and Fuhsh (i.e. bad words).” She said (to the Prophet), “Haven’t you heard what they (Jews) have said?” He said, “Haven’t you heard what I have said (to them)? I said the same to them, and my invocation against them will be accepted while theirs against me will be rejected (by Allah). ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 57
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو يَحْيَى، هُوَ فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِلاَلِ بْنِ أُسَامَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَبَّابًا وَلاَ فَحَّاشًا وَلاَ لَعَّانًا، كَانَ يَقُولُ لأَحَدِنَا عِنْدَ الْمَعْتَبَةِ “ مَا لَهُ، تَرِبَ جَبِينُهُ ”.
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی انہوں نے کہا ہم کو ابو یحییٰ فلیح بن سلیمان نے خبر دی ، انہیں ہلال بن اسامہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ گالی دیتے تھے نہ بدگو تھے نہ بدخو تھے اور نہ لعنت ملامت کرتے تھے ۔ اگر ہم میں سے کسی پر ناراض ہوتے اتنا فرماتے اسے کیا ہو گیا ہے ۔ اس کی پیشانی میں خاک لگے ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) was not one who would abuse (others) or say obscene words, or curse (others), and if he wanted to admonish anyone of us, he used to say: “What is wrong with him, his forehead be dusted!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 58
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَجُلاً، اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا رَآهُ قَالَ ” بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ، وَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ ”. فَلَمَّا جَلَسَ تَطَلَّقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي وَجْهِهِ وَانْبَسَطَ إِلَيْهِ، فَلَمَّا انْطَلَقَ الرَّجُلُ قَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ حِينَ رَأَيْتَ الرَّجُلَ قُلْتَ لَهُ كَذَا وَكَذَا، ثُمَّ تَطَلَّقْتَ فِي وَجْهِهِ وَانْبَسَطْتَ إِلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” يَا عَائِشَةُ مَتَى عَهِدْتِنِي فَحَّاشًا، إِنَّ شَرَّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ شَرِّهِ ”.
ہم سے عمرو بن عیسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن سواء نے بیان کیا ، کہا ہم سے روح ابن قاسم نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے اندر آنے کی اجازت چاہی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ برا ہے فلاں قبیلہ کا بھائی ۔ یا ( آپ نے فرمایا ) کہ برا ہے فلاں قبیلہ کا بیٹا ۔ پھر جب وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آبیٹھا تو آپ اس کے ساتھ بہت خوش خلقی کے ساتھ پیش آئے ۔ وہ شخص جب چلا گیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! جب آپ نے اسے دیکھا تھا تو اس کے متعلق یہ کلمات فرمائے تھے ، جب آپ اس سے ملے تو بہت ہی خندہ پیشانی سے ملے ۔ آنحضرت نے فرمایا اے عائشہ ! تم نے مجھے بدگو کب پایا ۔ اللہ کے یہاں قیامت کے دن وہ لوگ بدترین ہوں گے جن کے شر کے ڈر سے لوگ اس سے ملنا چھوڑ دیں ۔
Narrated ‘Aisha:
A man asked permission to enter upon the Prophet. When the Prophet (ﷺ) saw him, he said, “What an evil brother of his tribe! And what an evil son of his tribe!” When that man sat down, the Prophet (ﷺ) behaved with him in a nice and polite manner and was completely at ease with him. When that person had left, ‘Aisha said (to the Prophet). “O Allah’s Apostle! When you saw that man, you said so-and-so about him, then you showed him a kind and polite behavior, and you enjoyed his company?” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O ‘Aisha! Have you ever seen me speaking a bad and dirty language? (Remember that) the worst people in Allah’s sight on the Day of Resurrection will be those whom the people leave (undisturbed) to be away from their evil (deeds).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 59
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ـ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ ـ عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ وَأَجْوَدَ النَّاسِ وَأَشْجَعَ النَّاسِ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَانْطَلَقَ النَّاسُ قِبَلَ الصَّوْتِ، فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَدْ سَبَقَ النَّاسَ إِلَى الصَّوْتِ وَهْوَ يَقُولُ ” لَنْ تُرَاعُوا، لَنْ تُرَاعُوا ”. وَهْوَ عَلَى فَرَسٍ لأَبِي طَلْحَةَ عُرْىٍ مَا عَلَيْهِ سَرْجٌ، فِي عُنُقِهِ سَيْفٌ فَقَالَ ” لَقَدْ وَجَدْتُهُ بَحْرًا ”. أَوْ ” إِنَّهُ لَبَحْرٌ ”.
ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ بہادر تھے ۔ ایک رات مدینہ والے ( شہر کے باہر شورسن کر ) گھبرا گئے ۔ ( کہ شاید دشمن نے حملہ کیا ہے ) سب لوگ اس شور کی طرف بڑھے ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آواز کی طرف بڑھنے والوں میں سب سے آگے تھے اورفرماتے جاتے تھے کہ کوئی ڈر کی بات نہیں ، کوئی ڈر کی بات نہیں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ابوطلحہ کے ( مندوب نامی ) گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے ، اس پر کوئی زین نہیں تھی اور گلے میں تلوار لٹک رہی تھی ۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے اس گھوڑے کو سمندر پایا ۔ یا فرمایا کہ یہ تیز دوڑنے میں سمندر کی طرح تھا ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) was the best among the people (both in shape and character) and was the most generous of them, and was the bravest of them. Once, during the night, the people of Medina got afraid (of a sound). So the people went towards that sound, but the Prophet (ﷺ) having gone to that sound before them, met them while he was saying, “Don’t be afraid, don’t be afraid.” (At that time) he was riding a horse belonging to Abu Talha and it was naked without a saddle, and he was carrying a sword slung at his neck. The Prophet (ﷺ) said, “I found it (the horse) like a sea, or, it is the sea indeed.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 59
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ مَا سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ شَىْءٍ قَطُّ فَقَالَ لاَ.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی ، ان سے ابن منکدر نے بیان کیا ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہکبھی ایسا نہیں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے کوئی چیز مانگی ہو اور آپ نے اس کے دینے سے انکار کیا ہو ۔
Narrated Jabir:
Never was the Prophet (ﷺ) asked for a thing to be given for which his answer was ‘no’.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 60
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ كُنَّا جُلُوسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يُحَدِّثُنَا إِذْ قَالَ لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاحِشًا وَلاَ مُتَفَحِّشًا، وَإِنَّهُ كَانَ يَقُولُ “ إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلاَقًا ”.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا مجھ سے شفیق نے بیان کیا ، ان سے مسروق نے بیان کیا کہہم عبداللہ بن عمرو کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، وہ ہم سے باتیں کر رہے تھے اسی دوران انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بدگو تھے نہ بد زبانی کرتے تھے ( کہ منہ سے گالیاں نکالیں ) بلکہ آپ فرمایا کرتے تھے کہ تم میں سب سے زیادہ بہتر وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں ۔
Narrated Masruq:
We were sitting with `Abdullah bin `Amr who was narrating to us (Hadith): He said, “Allah’s Messenger (ﷺ) was neither a Fahish nor a Mutafahhish, and he used to say, ‘The best among you are the best in character (having good manners).”‘
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 61
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِبُرْدَةٍ. فَقَالَ سَهْلٌ لِلْقَوْمِ أَتَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ فَقَالَ الْقَوْمُ هِيَ شَمْلَةٌ. فَقَالَ سَهْلٌ هِيَ شَمْلَةٌ مَنْسُوجَةٌ فِيهَا حَاشِيَتُهَا ـ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكْسُوكَ هَذِهِ. فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، فَلَبِسَهَا، فَرَآهَا عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنَ الصَّحَابَةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَحْسَنَ هَذِهِ فَاكْسُنِيهَا. فَقَالَ “ نَعَمْ ”. فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لاَمَهُ أَصْحَابُهُ قَالُوا مَا أَحْسَنْتَ حِينَ رَأَيْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَخَذَهَا مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا، وَقَدْ عَرَفْتَ أَنَّهُ لاَ يُسْأَلُ شَيْئًا فَيَمْنَعَهُ. فَقَالَ رَجَوْتُ بَرَكَتَهَا حِينَ لَبِسَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لَعَلِّي أُكَفَّنُ فِيهَا.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو غسان ( محمد بن مطرف ) نے بیان کیا کہ کہا مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا ، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ” بردہ “ لے کر ائیں پھر حضرت سہل نے موجود لوگوں سے کہا تمہیں معلوم ہے ، کہ بردہ کیا چیز ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ بردہ شملہ کو کہتے ہیں ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں لنگی جس میں حاشیہ بنا ہوا ہوتا ہے تو اس خاتون نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں یہ لنگی آپ کے پہننے کے لئے لائی ہوں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لنگی ان سے قبول کر لی ۔ اس وقت آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی پھر آپ نے پہن لیا ۔ صحابہ میں سے ایک صحابی عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن پروہ لنگی دیکھی تو عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ بڑی عمدہ لنگی ہے ، آپ مجھے اس کو عنایت فرما دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے لو ، جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے اٹھ کر تشریف لے گئے تو اندر جا کر وہ لنگی بدل کرتہہ کر کے عبدالرحمٰن کو بھیج دی تو لوگوں نے ان صاحب کو ملامت سے کہا کہ تم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے لنگی مانگ کر اچھا نہیں کیا ، تم نے دیکھ لیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس طرح قبول کیا تھا گویا آپ کو اس کی ضرورت تھی ۔ اس کے باوجود تم نے لنگی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگی ، حالانکہ تمہیں معلوم ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کوئی چیز مانگی جاتی ہے تو آپ انکار نہیں کرتے ۔ اس صحابی نے عرض کیا کہ میں تو صرف اس کی برکت کا امیدوار ہوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہن چکے تھے میری غرض یہ تھی کہ میں اس لنگی میں کفن دیا جاؤں گا ۔
Narrated Abu Hazim:
Sahl bin Sa`d said that a woman brought a Burda (sheet) to the Prophet. Sahl asked the people, “Do you know what is a Burda?” The people replied, “It is a ‘Shamla’, a sheet with a fringe.” That woman said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have brought it so that you may wear it.” So the Prophet (ﷺ) took it because he was in need of it and wore it. A man among his companions, seeing him wearing it, said, “O Allah’s Apostle! Please give it to me to wear.” The Prophet (ﷺ) said, “Yes.” (and gave him that sheet). When the Prophet left, the man was blamed by his companions who said, “It was not nice on your part to ask the Prophet for it while you know that he took it because he was in need of it, and you also know that he (the Prophet) never turns down anybody’s request that he might be asked for.” That man said, “I just wanted to have its blessings as the Prophet (ﷺ) had put it on, so l hoped that I might be shrouded in it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 62
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيَنْقُصُ الْعَمَلُ، وَيُلْقَى الشُّحُّ وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ ”. قَالُوا وَمَا الْهَرْجُ قَالَ ” الْقَتْلُ، الْقَتْلُ ”.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جلدی جلدی گزر ے گا اور دین کا علم دنیا میں کم ہو جائے گا اور دلوں میں بخیلی سما جائے گی اور لڑائی بڑھ جائے گی ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ” ہرج “ کیا ہوتا ہے ؟ فرمایا قتل خون ریزی ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Time will pass rapidly, good deeds will decrease, and miserliness will be thrown (in the hearts of the people), and the Harj (will increase).” They asked, “What is the Harj?” He replied, “(It is) killing (murdering), (it is) murdering (killing).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 63
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، سَمِعَ سَلاَّمَ بْنَ مِسْكِينٍ، قَالَ سَمِعْتُ ثَابِتًا، يَقُولُ حَدَّثَنَا أَنَسٌ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَدَمْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَشْرَ سِنِينَ، فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ. وَلاَ لِمَ صَنَعْتَ وَلاَ أَلاَّ صَنَعْتَ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے سلام بن مسکین سے سنا ، کہا کہ میں نے ثابت سے سنا ، کہا کہ ہم سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال تک خدمت کی لیکن آپ نے کبھی مجھے اف تک نہیں کہا اور نہ کبھی یہ کہا کہ فلاں کام کیوں کیا اور فلاں کام کیوں نہیں کیا ۔
Narrated Anas:
I served the Prophet (ﷺ) for ten years, and he never said to me, “Uf” (a minor harsh word denoting impatience) and never blamed me by saying, “Why did you do so or why didn’t you do so?”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 64
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ قَالَتْ كَانَ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حکم نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے اسود نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے ؟ فرمایا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کام کاج کرتے اور جب نماز کاوقت ہو جاتا تو نماز کے لئے مسجد تشریف لے جاتے تھے ۔
Narrated Al-Aswad:
I asked `Aisha what did the Prophet (ﷺ) use to do at home. She replied. “He used to keep himself busy serving his family and when it was time for the prayer, he would get up for prayer.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 65
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْوَاسِطِيُّ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ”. قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ ” الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ ”. وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ فَقَالَ ” أَلاَ وَقَوْلُ الزُّورِ وَشَهَادَةُ الزُّورِ، أَلاَ وَقَوْلُ الزُّورِ وَشَهَادَةُ الزُّورِ ”. فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى قُلْتُ لاَ يَسْكُتُ.
مجھ سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد واسطی نے بیان کیا ، ان سے جریری نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے والد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کیا میں تمہیں سب سے بڑا گناہ نہ بتاؤں ؟ ہم نے عرض کیا ضرور بتا یئے یا رسول اللہ ! آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ٹیک لگائے ہوئے تھے اب آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا آگاہ ہو جاؤ جھوٹی بات بھی اور جھوٹی گواہی بھی ( سب سے بڑے گناہ ہیں ) آگاہ ہو جاؤ جھوٹی بات بھی اور جھوٹی گواہی بھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے مسلسل دہراتے رہے اور میں نے سوچا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش نہیں ہوں گے ۔
Narrated Abu Bakra:
Allah’s Messenger (ﷺ) said thrice, “Shall I not inform you of the biggest of the great sins?” We said, “Yes, O Allah’s Messenger (ﷺ)” He said, “To join partners in worship with Allah: to be undutiful to one’s parents.” The Prophet (ﷺ) sat up after he had been reclining and added, “And I warn you against giving forged statement and a false witness; I warn you against giving a forged statement and a false witness.” The Prophet kept on saying that warning till we thought that he would not stop.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 7
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلاَنًا، فَأَحِبَّهُ. فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، فَيُنَادِي جِبْرِيلُ فِي أَهْلِ السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلاَنًا، فَأَحِبُّوهُ. فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي أَهْلِ الأَرْضِ ”.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عاصم نے ، ان سے ابن جریج نے ، کہا مجھ کو موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب اللہ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو آواز دیتا ہے کہ اللہ فلاں بندہ سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو ۔ جبرائیل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ، پھر وہ تمام آسمان والوں میں آواز دیتے ہیں کہ اللہ فلاں بندہ سے محبت کرتا ہے ۔ تم بھی اس سے محبت کرو ۔ پھر تمام آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ۔ اس کے بعد وہ زمین میں بھی ( بندگان خدا کا ) مقبول اورمحبوب بن جاتا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “If Allah loves a person, He calls Gabriel saying: ‘Allah loves so and so; O Gabriel, love him.’ Gabriel would love him, and then Gabriel would make an announcement among the residents of the Heaven, ‘Allah loves so-and-so, therefore, you should love him also.’ So, all the residents of the Heavens would love him and then he is granted the pleasure of the people of the earth.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 66
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَجِدُ أَحَدٌ حَلاَوَةَ الإِيمَانِ حَتَّى يُحِبَّ الْمَرْءَ، لاَ يُحِبُّهُ إِلاَّ لِلَّهِ، وَحَتَّى أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْكُفْرِ، بَعْدَ إِذْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ، وَحَتَّى يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص ایمان کی حلاوت ( مٹھاس ) اس وقت تک نہیں پا سکتا جب تک وہ کسی شخص سے محبت کرئے تو صرف اللہ کے لئے کرے اور اس کو آگ میں ڈالا جانا اچھا لگے لیکن ایمان کے بعد کفر میں جانا اسے پسند نہ ہو ، اور جب تک اللہ اور اس کے رسول سے اسے ان کے سوا دوسری تمام چیزوں کے مقابلے میں زیادہ محبت نہ ہو ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) said, “None will have the sweetness (delight) of Faith (a) till he loves a person and loves him only for Allah’s sake, (b) and till it becomes dearer to him to be thrown in the fire than to revert to disbelief (Heathenism) after Allah has brought him out of it, (c) and till Allah and His Apostle become dearer to him than anything else.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 67
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَضْحَكَ الرَّجُلُ مِمَّا يَخْرُجُ مِنَ الأَنْفُسِ وَقَالَ ” بِمَ يَضْرِبُ أَحَدُكُمُ امْرَأَتَهُ ضَرْبَ الْفَحْلِ، ثُمَّ لَعَلَّهُ يُعَانِقُهَا ”. وَقَالَ الثَّوْرِيُّ وَوُهَيْبٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ ” جَلْدَ الْعَبْدِ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کی ریح خارج ہونے پر ہنسنے سے منع فرمایا اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ تم میں سے کس طرح ایک شخص اپنی بیوی کو زور سے مارتا ہے جیسے اونٹ ، حالانکہ اس کی پوری امید ہے کہ شام میں اسے وہ گلے لگائے گا ۔ اور ثوری ، وہیب اور ابومعاویہ نے ہشام سے بیان کیا کہ ( جانور کی طرح ) کے بجائے لفظ غلام کی طرح کا استعمال کیا ۔
Narrated `Abdullah bin Zam`a:
The Prophet (ﷺ) forbade laughing at a person who passes wind, and said, “How does anyone of you beat his wife as he beats the stallion camel and then he may embrace (sleep with) her?” And Hisham said, “As he beats his slave”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 68
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رضى الله عنهما قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمِنًى ” أَتَدْرُونَ أَىُّ يَوْمٍ هَذَا ”. قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ ” فَإِنَّ هَذَا يَوْمٌ حَرَامٌ، أَفَتَدْرُونَ أَىُّ بَلَدٍ هَذَا ”. قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ ” بَلَدٌ حَرَامٌ، أَتَدْرُونَ أَىُّ شَهْرٍ هَذَا ”. قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ ” شَهْرٌ حَرَامٌ ”. قَالَ ” فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا ”.
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عاصم بن محمد بن زید نے خبر دی ، انہوں نے کہا مجھے میرے والد اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حجۃ الوداع ) کے موقع پر منیٰ میں فرمایا تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہے ؟ صحابہ بولے اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے ۔ فرمایا یہ حرمت والا دن ہے ” تم جانتے ہو یہ کون سا شہر ہے ؟ صحابہ بولے اللہ اور اس رسول کو زیادہ علم ہے ، فرمایا یہ حرمت والا شہر ہے ۔ تم جانتے ہو یہ کون سا مہینہ ہے ؟ صحابہ بولے اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے فرمایا یہی حرمت والا مہینہ ہے ۔ پھر فرمایا بلاشبہ اللہ نے تم پر تمہارا ( ایک دوسرے کا ) خون ، مال اور عزت اسی طرح حرام کیا ہے جیسے اس دن کواس نے تمہارے اس مہینہ میں اور تمہارے اس شہر میں حرمت والا بنایا ہے ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) said at Mina, “Do you know what day is today?” They (the people) replied, “Allah and His Apostle know better,” He said “Today is 10th of Dhul-Hijja, the sacred (forbidden) day. Do you know what town is this town?” They (the people) replied, “Allah and His Apostle know better.” He said, “This is the (forbidden) Sacred town (Mecca a sanctuary).” And do you know which month is this month?” They (the People) replied, “Allah and His Apostle know better.” He said, ”This is the Sacred (forbidden) month .” He added, “Allah has made your blood, your properties and your honor Sacred to one another (i.e. Muslims) like the sanctity of this day of yours in this month of yours, in this town of yours.” (See Hadith No. 797, Vol. 2.)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 69
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ ”. تَابَعَهُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے منصور نے بیان کیا ، کہا میں نے ابووائل سے سنا اور وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے اور اس کو قتل کرنا کفر ہے ۔ غندر نے شعبہ سے روایت کرنے میں سلیمان کی متابعت کی ہے ۔
Narrated `Abdullah:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Abusing a Muslim is Fusuq (i.e., an evil-doing), and killing him is Kufr (disbelief).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 70
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ، أَنَّ أَبَا الأَسْوَدِ الدِّيلِيَّ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ لاَ يَرْمِي رَجُلٌ رَجُلاً بِالْفُسُوقِ، وَلاَ يَرْمِيهِ بِالْكُفْرِ، إِلاَّ ارْتَدَّتْ عَلَيْهِ، إِنْ لَمْ يَكُنْ صَاحِبُهُ كَذَلِكَ ”.
ہم سے ابو معمر عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے حسین بن ذکوان معلم نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے یحییٰ بن یعمر نے بیان کیا ، ان سے ابوالاسود دیلی نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہانہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص کسی شخص کو کافر یا فاسق کہے اور وہ درحقیقت کافر یا فاسق نہ ہو تو خود کہنے والا فاسق اورکافر ہو جائے گا ۔
Narrated Abu Dhar:
That he heard the Prophet (ﷺ) saying, “If somebody accuses another of Fusuq (by calling him ‘Fasiq’ i.e. a wicked person) or accuses him of Kufr, such an accusation will revert to him (i.e. the accuser) if his companion (the accused) is innocent.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 71
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاحِشًا وَلاَ لَعَّانًا وَلاَ سَبَّابًا، كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْمَعْتَبَةِ “ مَا لَهُ، تَرِبَ جَبِينُهُ ”.
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا کہا ہم سے ہلال بن علی نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فحش گو نہیں تھے ، نہ آپ لعنت ملامت کرنے والے تھے اور نہ گالی دیتے تھے ، آپ کو بہت غصہ آتا تو صرف اتنا کہہ دیتے ، اسے کیا ہو گیا ہے ، اس کی پیشانی پہ خاک لگے ۔
Narrated Anas:
Allah’s Messenger (ﷺ) was neither a Fahish (one who had a bad tongue) nor a Sabbaba (one who abuses others) and he used to say while admonishing somebody, “What is wrong with him? May dust be on his forehead!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 72
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّ ثَابِتَ بْنَ الضَّحَّاكِ، وَكَانَ، مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ حَلَفَ عَلَى مِلَّةٍ غَيْرِ الإِسْلاَمِ فَهْوَ كَمَا قَالَ، وَلَيْسَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَذْرٌ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَىْءٍ فِي الدُّنْيَا عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ لَعَنَ مُؤْمِنًا فَهْوَ كَقَتْلِهِ، وَمَنْ قَذَفَ مُؤْمِنًا بِكُفْرٍ فَهْوَ كَقَتْلِهِ ”.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے عثمان بن عمر نے ، کہا ہم سے علی بن مبارک نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے ، ان سے ابوقلابہ نے کہثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ اصحاب شجر ( بیعت رضوان کرنے والوں ) میں سے تھے ، انہوں نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اسلام کے سوا کسی اور مذہب پر قسم کھائے ( کہ اگر میں نے فلاں کام کیا تو میں نصرانی ہوں ، یہودی ہوں ) تو وہ ایسا ہو جائے گا جیسے کہ اس نے کہا اور کسی انسان پر ان چیزوں کی نذر صحیح نہیں ہوتی جو اس کے اختیار میں نہ ہوں اور جس نے دنیا میں کسی چیز سے خودکشی کر لی اسے اسی چیز سے آخرت میں عذاب ہو گا اور جس نے کسی مسلمان پر لعنت بھیجی تو یہ اس کے خون کرنے کے برابر ہے اور جو شخص کسی مسلمان کو کافر کہے تو وہ ایسا ہے جیسے اس کا خون کیا ۔
Narrated Thabit bin Ad-Dahhak:
(who was one of the companions who gave the pledge of allegiance to the Prophet (ﷺ) underneath the tree (Al-Hudaibiya)) Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever swears by a religion other than Islam (i.e. if somebody swears by saying that he is a non-Muslim e.g., a Jew or a Christian, etc.) in case he is telling a lie, he is really so if his oath is false, and a person is not bound to fulfill a vow about a thing which he does not possess. And if somebody commits suicide with anything in this world, he will be tortured with that very thing on the Day of Resurrection; And if somebody curses a believer, then his sin will be as if he murdered him; And whoever accuses a believer of Kufr (disbelief), then it is as if he killed him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 73
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ صُرَدٍ، رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ اسْتَبَّ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَغَضِبَ أَحَدُهُمَا، فَاشْتَدَّ غَضَبُهُ حَتَّى انْتَفَخَ وَجْهُهُ وَتَغَيَّرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ إِنِّي لأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ الَّذِي يَجِدُ ”. فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ تَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ. فَقَالَ أَتُرَى بِي بَأْسٌ أَمَجْنُونٌ أَنَا اذْهَبْ.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عدی بن ثابت نے بیان کیا کہمیں نے سلیمان بن صرد سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں ، انہوں نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں نے آپس میں گالی گلوچ کی ایک صاحب کو غصہ آ گیا اور بہت زیادہ آیا ، ان کا چہرہ پھول گیا اوررنگ بدل دیا گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمایا کہ مجھے ایک کلمہ معلوم ہے کہ اگر ( غصہ کرنے والا شخص ) اسے کہہ لے تو اس کا غصہ دور ہو جائے گا ۔ چنانچہ ایک صاحب نے جا کر غصہ ہونے والے کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنایا اور کہا شیطان سے اللہ کی پناہ مانگ وہ کہنے لگا کیا تم مجھ کو روگی سمجھتے ہو یا دیوانہ ؟ جا اپنا راستہ لے ۔
Narrated Sulaiman bin Surad:
A man from the companions of the Prophet (ﷺ) said, “Two men abused each other in front of the Prophet (ﷺ) and one of them became angry and his anger became so intense that his face became swollen and changed. The Prophet (ﷺ) said, “I know a word the saying of which will cause him to relax if he does say it.” Then a man went to him and informed him of the statement of the Prophet (ﷺ) and said, “Seek refuge with Allah from Satan.” On that, angry man said, ‘Do you find anything wrong with me? Am I insane? Go away!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 74
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ قَالَ أَنَسٌ حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِيُخْبِرَ النَّاسَ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَتَلاَحَى رَجُلاَنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ خَرَجْتُ لأُخْبِرَكُمْ، فَتَلاَحَى فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَإِنَّهَا رُفِعَتْ، وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمْ، فَالْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ وَالسَّابِعَةِ وَالْخَامِسَةِ ”.
ہم سے مسددنے بیان کیا ، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ، ان سے حمید نے بیان کیا ، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمجھ سے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو لیلۃالقدر کی بشارت دینے کے لئے حجرے سے باہر تشریف لائے ، لیکن مسلمانوں کے دو آدمی اس وقت آپس میں کسی بات پر لڑنے لگے ۔ آپ نے فرمایا کہ میں تمہیں ( لیلۃالقدر کے متعلق ) بتانے کے لئے نکلا تھا لیکن فلاں فلاں آپس میں لڑنے لگے اور ( میرے علم سے ) وہ اٹھالی گئی ۔ ممکن ہے کہ یہی تمہارے لئے اچھا ہو ۔ اب تم اسے 29 رمضان اور 27 رمضان اور 25 رمضان کی راتوں میں تلاش کرو ۔
Narrated ‘Ubada bin As-Samit:
Allah’s Messenger (ﷺ) went out to inform the people about the (date of the Night of decree (Al-Qadr). There happened a quarrel between two Muslim men. The Prophet (ﷺ) said, “I came out to inform you about the Night of Al-Qadr, but as so-and-so and so-and-so quarrelled, so the news about it had been taken away; and may be it was better for you. So look for it in the ninth, the seventh, or the fifth (of the last ten days of Ramadan).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 75
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْكَبَائِرَ، أَوْ سُئِلَ عَنِ الْكَبَائِرِ فَقَالَ ” الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ ”. فَقَالَ ” أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ـ قَالَ ـ قَوْلُ الزُّورِ ـ أَوْ قَالَ ـ شَهَادَةُ الزُّورِ ”. قَالَ شُعْبَةُ وَأَكْثَرُ ظَنِّي أَنَّهُ قَالَ ” شَهَادَةُ الزُّورِ ”.
مجھ سے محمد بن ولید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہمجھ سے عبیداللہ بن ابی بکر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبائر کا ذکر کیا یا ( انہوں نے کہا کہ ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کبائر کے متعلق پوچھا گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ، کسی کی ( ناحق ) جان لینا ، والدین کی نافرمانی کرنا پھر فرمایا کیا میں تمہیں سب سے بڑا گناہ نہ بتادوں ؟ فرمایا کہ جھوٹی بات فرمایا کہ جھوٹی شہادت ( سب سے بڑا گناہ ہے ) شعبہ نے بیان کیا کہ میرا غالب گمان یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی گواہی فرمایا تھا ۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah’s Messenger (ﷺ) mentioned the greatest sins or he was asked about the greatest sins. He said, “To join partners in worship with Allah; to kill a soul which Allah has forbidden to kill; and to be undutiful or unkind to one’s parents.” The Prophet (ﷺ) added, “Shall I inform you of the biggest of the great sins? That is the forged statement or the false witness.” Shu`ba (the sub-narrator) states that most probably the Prophet said, “the false witness.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 8
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْمَعْرُورِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ رَأَيْتُ عَلَيْهِ بُرْدًا وَعَلَى غُلاَمِهِ بُرْدًا فَقُلْتُ لَوْ أَخَذْتَ هَذَا فَلَبِسْتَهُ كَانَتْ حُلَّةً، وَأَعْطَيْتَهُ ثَوْبًا آخَرَ. فَقَالَ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ كَلاَمٌ، وَكَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً، فَنِلْتُ مِنْهَا فَذَكَرَنِي إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِي ” أَسَابَبْتَ فُلاَنًا ”. قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ ” أَفَنِلْتَ مِنْ أُمِّهِ ”. قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ ” إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ ”. قُلْتُ عَلَى حِينِ سَاعَتِي هَذِهِ مِنْ كِبَرِ السِّنِّ قَالَ ” نَعَمْ، هُمْ إِخْوَانُكُمْ، جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ جَعَلَ اللَّهُ أَخَاهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلاَ يُكَلِّفُهُ مِنَ الْعَمَلِ مَا يَغْلِبُهُ، فَإِنْ كَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيُعِنْهُ عَلَيْهِ ”.
مجھ سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے معرور نے اور ان سے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے ، معرور نے بیان کیا کہمیں نے ابوذر رضی اللہ عنہ کے جسم پر ایک چادر دیکھی اور ان کے غلام کے جسم پر بھی ایک ویسی ہی چادر تھی ، میں نے عرض کیا اگر اپنے غلام کی چادر لے لیں اور اسے بھی پہن لیں تو ایک رنگ کا جوڑا ہو جائے غلام کو دوسرا کپڑا دے دیں ۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ مجھ میں اور ایک صاحب ( بلال رضی اللہ عنہ ) میں تکرار ہو گئی تھی تو ان کی ماں عجمی تھیں ، میں نے اس بارے میں ان کو طعنہ دے دیا انہوں نے جا کر یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ دی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا کیا تم نے اس سے جھگڑا کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ۔ دریافت کی تم نے اسے اس کی ماں کی وجہ سے طعنہ دیا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے اندر ابھی جاہلیت کی بو باقی ہے ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس بڑھاپے میں بھی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں یاد رکھو یہ ( غلام بھی ) تمہارے بھائی ہیں ، اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہاری ما تحتیٰ میں دیا ہے ، پس اللہ تعالیٰ جس کی ما تحتیٰ میں بھی اس کے بھائی کو رکھے اسے چاہئے کہ جو وہ کھائے اسے بھی کھلائے اور جو وہ پہنے اسے بھی پہنائے اور اسے ایسا کام کرنے کے لیے نہ کہے ، جو اس کے بس میں نہ ہو اگر اسے کوئی ایسا کام کرنے کے لئے کہنا ہی پڑے تو اس کام میں اس کی مدد کرے ۔
Narrated Ma’rur:
I saw Abu Dhar wearing a Burd (garment) and his slave too was wearing a Burd, so I said (to Abu Dhar), “If you take this (Burda of your slave) and wear it (along with yours), you will have a nice suit (costume) and you may give him another garment.” Abu Dhar said, “There was a quarrel between me and another man whose mother was a non-Arab and I called her bad names. The man mentioned (complained about) me to the Prophet. The Prophet (ﷺ) said, “Did you abuse so-and-so?” I said, “Yes” He said, “Did you call his mother bad names?” I said, “Yes”. He said, “You still have the traits of (the Pre-lslamic period of) ignorance.” I said. “(Do I still have ignorance) even now in my old age?” He said, “Yes, they (slaves or servants) are your brothers, and Allah has put them under your command. So the one under whose hand Allah has put his brother, should feed him of what he eats, and give him dresses of what he wears, and should not ask him to do a thing beyond his capacity. And if at all he asks him to do a hard task, he should help him therein.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 76
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ، وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا، وَفِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَقَالُوا قَصُرَتِ الصَّلاَةُ. وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدْعُوهُ ذَا الْيَدَيْنِ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ. فَقَالَ ” لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تَقْصُرْ ”. قَالُوا بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ ” صَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ ”. فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، ثُمَّ وَضَعَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ.
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز دو رکعت پڑھائی اور سلام پھیر دیا اس کے بعد آپ مسجد کے آگے کے حصہ یعنی دالان میں ایک لکڑی پر سہارا لے کر کھڑے ہو گئے اور اس پر اپنا ہاتھ رکھا ، حاضرین میں حضرت ابوبکر اور عمر بھی موجود تھے مگر آپ کے دبدبے کی وجہ سے کچھ بول نہ سکے اور جلد باز لوگ مسجد سے باہر نکل گئے آپس میں صحابہ نے کہا کہ شاید نماز میں رکعات کم ہو گئیں ہیں اسی لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز چار کے بجائے صرف دو ہی رکعات پڑھائیں ہیں ۔ حاضرین میں ایک صحابی تھے جنہیں آپ ” ذوالیدین “ ( لمبے ہاتھوںوالا ) کہہ کر مخاطب فرمایا کرتے تھے ، انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! نماز کی رکعات کم ہو گئیں ہیں یا آپ بھول گئے ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعات کم ہوئیں ہیں ۔ صحابہ نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ ! آپ بھول گئے ہیں ، چنانچہ آپ نے یاد کر کے فرمایا کہ ذوالیدین نے صحیح کہا ہے ۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور دو رکعات اور پڑھائیں پھر سلام پھیرا اور تکبیر کہہ کر سجدہ ( سہو ) میں گئے ، نماز کے سجدہ کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ لمبا سجدہ کیا پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہہ کر پھر سجدہ میں گئے پہلے سجدہ کی طرح یا اس سے بھی لمبا ۔ پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) led us in the Zuhr prayer, offering only two rak`at and then (finished it) with Taslim, and went to a piece of wood in front of the mosque and put his hand over it. Abu Bakr and `Umar were also present among the people on that day but dared not talk to him (about his unfinished prayer). And the hasty people went away, wondering. “Has the prayer been shortened” Among the people there was a man whom the Prophet (ﷺ) used to call Dhul-Yadain (the longarmed). He said, “O Allah’s Prophet! Have you forgotten or has the prayer been shortened?” The Prophet (ﷺ) said, “Neither have I forgotten, nor has it been shortened.” They (the people) said, “Surely, you have forgotten, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” The Prophet (ﷺ) said, Dhul-Yadain has told the truth.” So the Prophet (ﷺ) got up and offered other two rak`at and finished his prayer with Taslim. Then he said Takbir, performed a prostration of ordinary duration or longer, then he raised his head and said Takbir and performed another prostration of ordinary duration or longer and then raised his head and said Takbir (i.e. he performed the two prostrations of Sahu, i.e., forgetfulness).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 77
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يُحَدِّثُ عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى قَبْرَيْنِ فَقَالَ ” إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا هَذَا فَكَانَ لاَ يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ، وَأَمَّا هَذَا فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ”. ثُمَّ دَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ، فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ، فَغَرَسَ عَلَى هَذَا وَاحِدًا وَعَلَى هَذَا وَاحِدًا ثُمَّ قَالَ ” لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا، مَا لَمْ يَيْبَسَا ”.
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ بلخی نے بیان کیا ، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، انہوں نے مجاہد سے سنا ، وہ طاؤس سے بیان کرتے تھے اور وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے اور فرمایا کہ ان دونوں مردوں کو عذاب ہو رہا ہے اور یہ کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب میں گرفتار نہیں ہیں بلکہ یہ ( ایک قبر کا مردہ ) اپنے پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا ( یا پیشاب کرتے وقت پردہ نہیں کرتا تھا ) اور یہ ( دوسری قبر والا مردہ ) چغل خور تھا ، پھر آپ نے ایک ہری شاخ منگائی اور اسے دو ٹکڑوں میں توڑ کر دونوں قبروں پر گاڑ دیا اس کے بعد فرمایا کہ جب تک یہ شاخیں سوکھ نہ جائیں اس وقت تک شاید ان دونوں کا عذاب ہلکا رہے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Allah’s Messenger (ﷺ) passed by two graves and said, “Both of them (persons in the grave) are being tortured, and they are not being tortured for a major sin. This one used not to save himself from being soiled with his urine, and the other used to go about with calumnies (among the people to rouse hostilities, e.g., one goes to a person and tells him that so-and-so says about him such-and-such evil things). The Prophet (ﷺ) then asked for a green leaf of a date-palm tree, split it into two pieces and planted one on each grave and said, “It is hoped that their punishment may be abated till those two pieces of the leaf get dried.” (See Hadith No 215, Vol 1).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 78
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ خَيْرُ دُورِ الأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ ”.
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے حضرت ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، قبیلہ انصار میں سب سے بہتر گھرانہ بنو نجار کا گھرانہ ہے ۔
Narrated Abu Usaid As-Sa`idi:
The Prophet (ﷺ) said, “The best family among the Ansar is the Banu An-Najjar. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 79
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ قَالَتِ، اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” ائْذَنُوا لَهُ بِئْسَ، أَخُو الْعَشِيرَةِ أَوِ ابْنُ الْعَشِيرَةِ ”. فَلَمَّا دَخَلَ أَلاَنَ لَهُ الْكَلاَمَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ الَّذِي قُلْتَ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْكَلاَمَ قَالَ ” أَىْ عَائِشَةُ، إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ ـ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ ـ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ ”.
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، انہوں نے محمد بن منکدر سے سنا ، انہوں نے عروہ بن زبیر سے سنا اور انہیں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت چاہی تو آپ نے فرمایا کہ اسے اجازت دے دو ، فلاں قبیلہ کا یہ برا آدمی ہے جب وہ شخص اندر آیا تو آپ نے اس کے ساتھ بڑی نرمی سے گفتگو کی ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! آپ کو اس کے متعلق جو کچھ کہنا تھا وہ ارشاد فرمایا اور پھر اس کے ساتھ نرم گفتگو کی ۔ آپ نے فرمایا ، عائشہ ! وہ بدترین آدمی ہے جسے اس کی بدکلامی کے ڈر سے لوگ چھوڑ دیں ۔
Narrated `Aisha:
A man asked permission to enter upon Allah’s Messenger (ﷺ). The Prophet (ﷺ) said, “Admit him. What an evil brother of his people or a son of his people.” But when the man entered, the Prophet (ﷺ) spoke to him in a very polite manner. (And when that person left) I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! You had said what you had said, yet you spoke to him in a very polite manner?” The Prophet (ﷺ) said, “O `Aisha! The worst people are those whom the people desert or leave in order to save themselves from their dirty language or from their transgression.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 80
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْ بَعْضِ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ، فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا فَقَالَ ” يُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرَةٍ، وَإِنَّهُ لَكَبِيرٌ، كَانَ أَحَدُهُمَا لاَ يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ، وَكَانَ الآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ”. ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَكَسَرَهَا بِكِسْرَتَيْنِ أَوْ ثِنْتَيْنِ، فَجَعَلَ كِسْرَةً فِي قَبْرِ هَذَا، وَكِسْرَةً فِي قَبْرِ هَذَا، فَقَالَ ” لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا ”.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبیدہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی ، انہیں منصور بن معمر نے ، انہیں مجاہد نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے کسی باغ سے تشریف لائے تو آپ نے دو ( مردہ ) انسانوں کی آواز سنی جنہیں ان کی قبر وں میں عذاب دیا جا رہا تھا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں عذاب ہو رہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے انہیں عذاب نہیں ہو رہا ہے ۔ ان میں سے ایک شخص پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خور تھا ۔ پھر آپ نے کھجور کی ایک ہری شاخ منگوائی اور اسے دو حصوں میں توڑ ا اور ایک ٹکڑا ایک کی قبر پر اور دوسرا دوسرے کی قبر پر گاڑ دیا ۔ پھر فرمایا شاید کہ ان کے عذاب میں اس وقت تک کے لیے کمی کر دی جائے ، جب تک یہ سوکھ نہ جائیں ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Once the Prophet (ﷺ) went through the grave-yards of Medina and heard the voices of two humans who were being tortured in their graves. The Prophet (ﷺ) said, “They are being punished, but they are not being punished because of a major sin, yet their sins are great. One of them used not to save himself from (being soiled with) the urine, and the other used to go about with calumnies (Namima).” Then the Prophet asked for a green palm tree leaf and split it into two pieces and placed one piece on each grave, saying, “I hope that their punishment may be abated as long as these pieces of the leaf are not dried.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 81
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ كُنَّا مَعَ حُذَيْفَةَ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَجُلاً يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى عُثْمَانَ. فَقَالَ حُذَيْفَةُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ ”.
ہم سے ابونعیم ( فضل بن دکین ) نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے منصور بن معمر نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے ہمام بن حارث نے بیان کیا کہہم حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے ، ان سے کہا گیا کہ ایک شخص ایسا ہے جو یہاں کی باتیں حضرت عثمان سے جا لگا تا ہے ۔ اس پر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے بتلایا کہ جنت میں چغل خور نہیں جائے گا ۔
Narrated Hudhaifa:
I heard the Prophet (ﷺ) saying, “A Qattat will not enter Paradise.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 82
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ وَالْجَهْلَ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ ”. قَالَ أَحْمَدُ أَفْهَمَنِي رَجُلٌ إِسْنَادَهُ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جو شخص ( روزہ کی حالت میں ) جھوٹ بات کرنا اور فریب کرنا اور جہالت کی باتوں کو نہ چھوڑے تو اللہ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑے ۔ احمد بن یونس نے کہا یہ حدیث میں نے سنی تو تھی مگر میں اس کی سند بھول گیا تھا جو مجھ کو ایک شخص ( ابن ابی ذئب ) نے بتلادی ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever does not give up false statements (i.e. telling lies), and evil deeds, and speaking bad words to others, Allah is not in need of his (fasting) leaving his food and drink.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 83
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ تَجِدُ مِنْ شَرِّ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ اللَّهِ ذَا الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ ”.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوصالح نے بیان کیا ، ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تم قیامت کے دن اللہ کے ہاں اس شخص کو سب سے بد تر پاؤ گے جو کچھ لوگوں کے سامنے ایک رخ سے آتا ہے اور دوسروں کے سامنے دوسرے رخ سے جاتا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “The worst people in the Sight of Allah on the Day of Resurrection will be the double faced people who appear to some people with one face and to other people with another face.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 84
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قِسْمَةً، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ وَاللَّهِ مَا أَرَادَ مُحَمَّدٌ بِهَذَا وَجْهَ اللَّهِ. فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ، فَتَمَعَّرَ وَجْهُهُ وَقَالَ “ رَحِمَ اللَّهُ مُوسَى، لَقَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ ”.
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں اعمش نے ، انہیں ابووائل نے اور ان سے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ مال تقسیم کیا تو انصار میں سے ایک شخص نے کہا کہ اللہ کی قسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس تقسیم سے اللہ کی رضا مقصود نہ تھی ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس شخص کی یہ بات آپ کو سنائی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ نے فرمایا اللہ موسیٰ علیہ السلام پر رحم کرے ، انہیں اس سے بھی زیادہ ایذا دی گئی ، لیکن انہوں نے صبر کیا ۔
Narrated Ibn Mas`ud:
Once Allah’s Messenger (ﷺ) divided and distributed (the war booty). An Ansar man said, “By Allah ! Muhammad, by this distribution, did not intend to please Allah.” So I came to Allah’s Messenger (ﷺ) and informed him about it whereupon his face became changed with anger and he said, “May Allah bestow His Mercy on Moses for he was hurt with more than this, yet he remained patient.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 85
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، أَخْبَرَتْنِي أَسْمَاءُ ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَتْ أَتَتْنِي أُمِّي رَاغِبَةً فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم آصِلُهَا قَالَ ” نَعَمْ ”. قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهَا {لاَ يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ}
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، کہا مجھ کو میرے والد نے خبر دی ، انہیں اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہمیری والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں میرے پاس آئیں ، وہ اسلام سے منکر تھیں ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا میں اس کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ” لا ینھا کم اللہ عن الذین لم یقاتلوکم فی الدین “ یعنی اللہ پاک تم کو ان لوگوں کے ساتھ نیک سلوک کرنے سے منع نہیں کرتا جو تم سے ہمارے دین کے متعلق کوئی لڑائی جھگڑا نہیں کرتے ۔
Narrated Asma’ bint Abu Bakr:
My mother came to me, hoping (for my favor) during the lifetime of the Prophet. I asked the Prophet, “May I treat her kindly?” He replied, “Yes.” Ibn ‘Uyaina said, “Then Allah revealed: ‘Allah forbids you not with regards to those who fought not against you because of religion, and drove you not out from your homes, that you should show them kindness and deal justly with them.’…….(60.8)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 9
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ سَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً يُثْنِي عَلَى رَجُلٍ وَيُطْرِيهِ فِي الْمِدْحَةِ فَقَالَ “ أَهْلَكْتُمْ ـ أَوْ قَطَعْتُمْ ـ ظَهْرَ الرَّجُلِ ”.
ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے برید بن عبداللہ بن ابی بردہ نے بیان کیا ، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ ایک شخص دوسرے شخص کی تعریف کر رہا ہے اور تعریف میں بہت مبالغہ سے کام لے رہا تھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے ہلاک کر دیا یا ( یہ فرمایا کہ ) تم نے اس شخص کی کمر کوتوڑ دیا ۔
Narrated Abu Musa:
The Prophet (ﷺ) heard a man praising another man and he was exaggerating in his praise. The Prophet (ﷺ) said (to him). “You have destroyed (or cut) the back of the man.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 86
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلاً، ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَثْنَى عَلَيْهِ رَجُلٌ خَيْرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ ـ يَقُولُهُ مِرَارًا ـ إِنْ كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا لاَ مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ كَذَا وَكَذَا. إِنْ كَانَ يُرَى أَنَّهُ كَذَلِكَ، وَحَسِيبُهُ اللَّهُ، وَلاَ يُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا ”. قَالَ وُهَيْبٌ عَنْ خَالِدٍ ” وَيْلَكَ ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے خالد نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے ، ان سے ان کے والد نےنبی کریم کی مجلس میں ایک شخص کا ذکر آیا تو ایک دوسرے شخص نے ان کی مبالغہ سے تعریف کی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن تو ڑ دی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ کئی بار فرمایا ، اگر تمہارے لئے کسی کی تعریف کرنی ضروری ہو تو یہ کہنا چاہیئے کہ میں اس کے متعلق ایسا خیال کرتا ہوں ، باقی علم اللہ کو ہے وہ ایسا ہے ۔ اگر اس کو یہ معلوم ہو کہ وہ ایسا ہی ہے اور یوں نہ کہے کہ وہ اللہ کے نزدیک اچھا ہی ہے ۔ اور وہیب نے اسی سند کے ساتھ خالد سے یوں روایت کی ” ارے تیری خرابی تو نے اس کی گردن کاٹ ڈالی یعنی لفظ ویحک کے بجائے لفظ ویلک بیان کیا ۔
Narrated Abu Bakra:
A man was mentioned before the Prophet (ﷺ) and another man praised him greatly The Prophet (ﷺ) said, “May Allah’s Mercy be on you ! You have cut the neck of your friend.” The Prophet (ﷺ) repeated this sentence many times and said, “If it is indispensable for anyone of you to praise someone, then he should say, ‘I think that he is so-and-so,” if he really thinks that he is such. Allah is the One Who will take his accounts (as He knows his reality) and no-one can sanctify anybody before Allah.” (Khalid said, “Woe to you,” instead of “Allah’s Mercy be on you.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 87
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ ذَكَرَ فِي الإِزَارِ مَا ذَكَرَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ إِزَارِي يَسْقُطُ مِنْ أَحَدِ شِقَّيْهِ. قَالَ “ إِنَّكَ لَسْتَ مِنْهُمْ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ازار لٹکا نے کے بارے میں جو کچھ فرمانا تھا جب آپ نے فرمایا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میرا تہمد ایک طرف سے لٹکنے لگتا ہے ، تو آپ نے فرمایا کہ تم ان تکبر کرنے والوں میں سے نہیں ہو ۔
Narrated Salim:
that his father said; “When Allah’s Messenger (ﷺ) mentioned what he mentioned about (the hanging of) the Izar (waist sheet), Abu Bakr said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! My Izar slackens on one side (without my intention).” The Prophet (ﷺ) said, “You are not among those (who, out of pride) drag their Izars behind them.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 88
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَكَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم كَذَا وَكَذَا يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَأْتِي أَهْلَهُ وَلاَ يَأْتِي، قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَالَ لِي ذَاتَ يَوْمٍ ” يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِي أَمْرٍ اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ، أَتَانِي رَجُلاَنِ، فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رِجْلَىَّ وَالآخَرُ عِنْدَ رَأْسِي، فَقَالَ الَّذِي عِنْدَ رِجْلَىَّ لِلَّذِي عِنْدَ رَأْسِي مَا بَالُ الرَّجُلِ قَالَ مَطْبُوبٌ. يَعْنِي مَسْحُورًا. قَالَ وَمَنْ طَبَّهُ قَالَ لَبِيدُ بْنُ أَعْصَمَ. قَالَ وَفِيمَ قَالَ فِي جُفِّ طَلْعَةٍ ذَكَرٍ فِي مُشْطٍ وَمُشَاقَةٍ، تَحْتَ رَعُوفَةٍ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ ”. فَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” هَذِهِ الْبِئْرُ الَّتِي أُرِيتُهَا كَأَنَّ رُءُوسَ نَخْلِهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ، وَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ ”. فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأُخْرِجَ. قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَهَلاَّ ـ تَعْنِي ـ تَنَشَّرْتَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَمَّا اللَّهُ فَقَدْ شَفَانِي، وَأَمَّا أَنَا فَأَكْرَهُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى النَّاسِ شَرًّا ”. قَالَتْ وَلَبِيدُ بْنُ أَعْصَمَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ حَلِيفٌ لِيَهُودَ.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے اتنے دنوں تک اس حال میں رہے کہ آپ کو خیال ہوتا تھا کہ جیسے آپ اپنی بیوی کے پاس جا رہے ہیں حالانکہ ایسا نہیں تھا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک دن فرمایا ، عائشہ ! میں نے اللہ تعالیٰ سے ایک معاملہ میں سوال کیا تھا اور اس نے وہ بات مجھے بتلادی ، دو فرشتے میرے پاس آئے ، ایک میرے پاؤں کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا سرکے پاس بیٹھ گیا ۔ اس نے اس سے کہا کہ جو میرے سر کے پاس تھا ان صاحب ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ) کا کیا حال ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا کہ ان پر جادو کر دیا گیا ہے ۔ پوچھا ، کس نے ان پر جادو کیا ہے ؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم نے ، پوچھا ، کس چیز میں کیا ہے ، جواب دیا کہ نر کھجور کے خوشہ کے غلاف میں ، اس کے اندر کنگھی ہے اور کتان کے تار ہیں ۔ اور یہ ذروان کے کنویں میں ایک چٹان کے نیچے دبا دیا ہے ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور فرمایا کہ یہی وہ کنواں ہے جو مجھے خواب میں دکھلایا گیا تھا ، اس کے باغ کے درختوں کے پتے سانپوں کے پھن جیسے ڈراؤ نے معلوم ہوتے ہیں اور اس کا پانی مہندی کے نچوڑ ے ہوئے پانی کی طرح سرخ تھا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے وہ جادو نکالا گیا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر کیوں نہیں ، ان کی مراد یہ تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس واقعہ کو شہرت کیوں نہ دی ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اللہ نے شفاء دے دی ہے اور میں ان لوگوں میں خواہ مخواہ برائی کے پھیلانے کو پسند نہیں کرتا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ لبید بن اعصم یہود کے حلیف بنی زریق سے تعلق رکھتا تھا ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) continued for such-and-such period imagining that he has slept (had sexual relations) with his wives, and in fact he did not. One day he said, to me, “O `Aisha! Allah has instructed me regarding a matter about which I had asked Him. There came to me two men, one of them sat near my feet and the other near my head. The one near my feet, asked the one near my head (pointing at me), ‘What is wrong with this man? The latter replied, ‘He is under the effect of magic.’ The first one asked, ‘Who had worked magic on him?’ The other replied, ‘Lubaid bin Asam.’ The first one asked, ‘What material (did he use)?’ The other replied, ‘The skin of the pollen of a male date tree with a comb and the hair stuck to it, kept under a stone in the well of Dharwan.”‘ Then the Prophet (ﷺ) went to that well and said, “This is the same well which was shown to me in the dream. The tops of its date-palm trees look like the heads of the devils, and its water looks like the Henna infusion.” Then the Prophet (ﷺ) ordered that those things be taken out. I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Won’t you disclose (the magic object)?” The Prophet (ﷺ) said, “Allah has cured me and I hate to circulate the evil among the people.” `Aisha added, “(The magician) Lubaid bin Asam was a man from Bani Zuraiq, an ally of the Jews.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 89
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ”.
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو حضرت عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں ہمام بن منبہ نے خبر دی اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی سے بچتے رہو کیونکہ بدگمانی کی باتیں اکثر جھوٹی ہوتی ہیں ، لوگوں کے عیوب تلاش کرنے کے پیچھے نہ پڑو ، آپس میں حسد نہ کرو ، کسی کی پیٹھ پیچھے برائی نہ کرو ، بغض نہ رکھو ، بلکہ سب اللہ کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Beware of suspicion, for suspicion is the worst of false tales; and do not look for the others’ faults and do not spy, and do not be jealous of one another, and do not desert (cut your relation with) one another, and do not hate one another; and O Allah’s worshipers! Be brothers (as Allah has ordered you!”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 90
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ تَبَاغَضُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، وَلاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ مجھ سے حضرت انس مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آپس میں بغض نہ رکھو ، حسد نہ کرو ، پیٹھ پیچھے کسی کی برائی نہ کرو ، بلکہ اللہ کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو اور کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ ایک بھائی کسی بھائی سے تین دن سے زیادہ سلام کلام چھوڑ کر رہے ۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not hate one another, and do not be jealous of one another, and do not desert each other, and O, Allah’s worshipers! Be brothers. Lo! It is not permissible for any Muslim to desert (not talk to) his brother (Muslim) for more than three days.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 91
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَنَاجَشُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، ابوالزناد سے وہ اعرج سے اور وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بدگمانی سے بچتے رہو ، بدگمانی اکثر تحقیق کے بعد جھوٹی بات ثابت ہوتی ہے اور کسی کے عیوب ڈھونڈ نے کے پیچھے نہ پڑو ، کسی کا عیب خواہ مخواہ مت ٹٹولواور کسی کے بھاؤ پر بھاؤ نہ بڑھاؤ اور حسد نہ کرو ، بغض نہ رکھو ، کسی کی پیٹھ پیچھے برائی نہ کرو بلکہ سب اللہ کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Beware of suspicion, for suspicion is the worst of false tales. and do not look for the others’ faults, and do not do spying on one another, and do not practice Najsh, and do not be jealous of one another and do not hate one another, and do not desert (stop talking to) one another. And O, Allah’s worshipers! Be brothers!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 92
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ مَا أَظُنُّ فُلاَنًا وَفُلاَنًا يَعْرِفَانِ مِنْ دِينِنَا شَيْئًا ”. قَالَ اللَّيْثُ كَانَا رَجُلَيْنِ مِنَ الْمُنَافِقِينَ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں گمان کرتا ہوں کہ فلاں اور فلاں ہمارے دین کی کوئی بات نہیں جانتے ہیں ۔ لیث بن سعد نے بیان کیا کہ یہ دونوں آدمی منافق تھے ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) said, “I do not think that so-and-so and so-and-so know anything of our religion.” (And Al-Laith said, “These two persons were among the hypocrites.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 93
حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، بِهَذَا وَقَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا وَقَالَ “ يَا عَائِشَةُ مَا أَظُنُّ فُلاَنًا وَفُلاَنًا يَعْرِفَانِ دِينَنَا الَّذِي نَحْنُ عَلَيْهِ ”.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے یہی حدیث نقل کی اور ( اس میں یوں ہے کہ ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے اور فرمایا عائشہ میں گمان کرتا ہوں کہ فلاں فلاں لوگ ہم جس دین پر ہیں اس کو نہیں پہچانتے ۔
Narrated Al-Laith:
`Aisha said “The Prophet (ﷺ) entered upon me one day and said, ‘O `Aisha! I do not think that so-and-so and so-and-so know anything of our religion which we follow.”‘
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 94
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ كُلُّ أُمَّتِي مُعَافًى إِلاَّ الْمُجَاهِرِينَ، وَإِنَّ مِنَ الْمَجَانَةِ أَنْ يَعْمَلَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ عَمَلاً، ثُمَّ يُصْبِحَ وَقَدْ سَتَرَهُ اللَّهُ، فَيَقُولَ يَا فُلاَنُ عَمِلْتُ الْبَارِحَةَ كَذَا وَكَذَا، وَقَدْ بَاتَ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ وَيُصْبِحُ يَكْشِفُ سِتْرَ اللَّهِ عَنْهُ ”.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے ، ان سے ان کے بھتیجے ابن شہاب نے ، ان سے ابن شہاب ( محمد بن مسلم ) نے ، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا کہمیں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری تمام امت کو معاف کیا جائے گا سوا گناہوں کو کھلم کھلا کرنے والوں کے اور گناہوں کو کھلم کھلا کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ایک شخص رات کو کوئی ( گناہ کا ) کام کرے اور اس کے باوجود کہ اللہ نے اس کے گناہ کو چھپا دیا ہے مگر صبح ہونے پر وہ کہنے لگے کہ اے فلاں ! میں نے کل رات فلاں فلاں برا کام کیا تھا ۔ رات گزر گئی تھی اور اس کے رب نے اس کا گناہ چھپائے رکھا ، لیکن جب صبح ہوئی تو وہ خود اللہ کے پردے کو کھولنے لگا ۔
Narrated Abu Huraira:
I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying. “All the sins of my followers will be forgiven except those of the Mujahirin (those who commit a sin openly or disclose their sins to the people). An example of such disclosure is that a person commits a sin at night and though Allah screens it from the public, then he comes in the morning, and says, ‘O so-and-so, I did such-and-such (evil) deed yesterday,’ though he spent his night screened by his Lord (none knowing about his sin) and in the morning he removes Allah’s screen from himself.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 73, Hadith 95