حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الأَحْدَبُ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي فَأَخْبَرَنِي ـ أَوْ قَالَ بَشَّرَنِي ـ أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ”. قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ ” وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے مہدی بن میمون نے ، کہا کہ ہم سے واصل بن حیان احدب ( کبڑے ) نے ، ان سے معرور بن سوید نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کہ خواب میں ) میرے پاس میرے رب کا ایک آنے والا ( فرشتہ ) آیا ۔ اس نے مجھے خبر دی ، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ اس نے مجھے خوشخبری دی کہ میری امت میں سے جو کوئی اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس نے کوئی شریک نہ ٹھہرایا ہو تو وہ جنت میں جائے گا ۔ اس پر میں نے پوچھا اگرچہ اس نے زنا کیا ہو ، اگرچہ اس نے چوری کی ہو ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اگرچہ زنا کیا ہو اگرچہ چوری کی ہو ۔
Narrated Abu Dhar:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Someone came to me from my Lord and gave me the news (or good tidings) that if any of my followers dies worshipping none (in any way) along with Allah, he will enter Paradise.” I asked, “Even if he committed illegal sexual intercourse (adultery) and theft?” He replied, “Even if he committed illegal sexual intercourse (adultery) and theft.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 329
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ مَاتَ إِنْسَانٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعُودُهُ فَمَاتَ بِاللَّيْلِ فَدَفَنُوهُ لَيْلاً، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَخْبَرُوهُ فَقَالَ “ مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تُعْلِمُونِي ”. قَالُوا كَانَ اللَّيْلُ فَكَرِهْنَا ـ وَكَانَتْ ظُلْمَةٌ ـ أَنْ نَشُقَّ عَلَيْكَ. فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ.
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا ، انہیں ابومعاویہ نے خبر دی ، انہیں ابواسحاق شیبانی نے ، انہیں شعبی نے ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہایک شخص کی وفات ہو گئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کو جایا کرتے تھے ۔ چونکہ ان کا انتقال رات میں ہوا تھا اس لیے رات ہی میں لوگوں نے انہیں دفن کر دیا اور جب صبح ہوئی تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کہ جنازہ تیار ہوتے وقت ) مجھے بتانے میں ( کیا ) رکاوٹ تھی ؟ لوگوں نے کہا کہ رات تھی اور اندھیرا بھی تھا ۔ اس لیے ہم نے مناسب نہیں سمجھا کہ کہیں آپ کو تکلیف ہو ۔ پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر پر تشریف لائے اور نماز پڑھی ۔
Narrated Ibn `Abbas.:
A person died and Allah’s Messenger (ﷺ) used to visit him. He died at night and (the people) buried him at night. In the morning they informed the Prophet (about his death). He said, “What prevented you from informing me?” They replied, “It was night and it was a dark night and so we disliked to trouble you.” The Prophet (ﷺ) went to his grave and offered the (funeral) prayer.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 339
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ.
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ۔ ان سے عبدالرحمٰن بن کعب نے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دو دو شہیدوں کو دفن کرنے میں ایک ساتھ جمع فرمایا تھا ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) buried every two martyrs in of Uhud in one grave.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 429
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ ادْفِنُوهُمْ فِي دِمَائِهِمْ ”. ـ يَعْنِي يَوْمَ أُحُدٍ ـ وَلَمْ يُغَسِّلْهُمْ.
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن کعب نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں خون سمیت دفن کر دو یعنی احد کی لڑائی کے موقع پر اور انہیں غسل نہیں دیا تھا ۔
Narrated Jabir:
The Prophet (ﷺ) said, “Bury them (i.e. martyrs) with their blood.” (that was) On the day of the Battle of Uhud. He did not get them washed.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 430
حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ ” أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ”. فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ وَقَالَ ” أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلاَءِ ”. وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُغَسِّلْهُمْ. وَأَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ لِقَتْلَى أُحُدٍ ” أَىُّ هَؤُلاَءِ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ”. فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى رَجُلٍ قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ قَبْلَ صَاحِبِهِ. وَقَالَ جَابِرٌ فَكُفِّنَ أَبِي وَعَمِّي فِي نَمِرَةٍ وَاحِدَةٍ. وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا مَنْ، سَمِعَ جَابِرًا ـ رضى الله عنه.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں لیث بن سعد نے خبر دی ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے دو دو شہید مردوں کو ایک ہی کپڑے میں کفن دیتے اور پوچھتے کہ ان میں قرآن کس نے زیادہ یاد کیا ہے ، پھر جب کسی ایک طرف اشارہ کر دیا جاتا تو لحد میں اسی کو آگے بڑھاتے اور فرماتے جاتے کہ میں ان پر گواہ ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خون سمیت انہیں دفن کرنے کا حکم دیا ، نہ ان کی نماز جنازہ پڑھی اور نہ انہیں غسل دیا ۔ پھر ہمیں امام اوزاعی نے خبر دی ۔ انہیں زہری نے اور ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے جاتے تھے کہ ان میں قرآن زیادہ کس نے حاصل کیا ہے ؟ جس کی طرف اشارہ کر دیا جاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم لحد میں اسی کو دوسرے سے آگے بڑھاتے ۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میرے والد اور چچا کو ایک ہی کمبل میں کفن دیا گیا تھا ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
Allah’s Messenger (ﷺ) shrouded every two martyrs of Uhud in one piece of cloth and then he would ask, “Which of them knew more Qur’an?” When one of them was pointed out he would put him first in the grave. He said, “I am a witness on these.” Then he ordered them to be buried with blood on their bodies. Neither did he offer their funeral prayer nor did he get them washed. (Jabir bin `Abdullah added): Allah’s Messenger (ﷺ) used to ask about the martyrs of Uhud as to which of them knew more of the Qur’an.” And when one of them was pointed out as having more of it he would put him first in the grave and then his companions. (Jabir added): My father and my uncle were shrouded in one sheet.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 431
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” حَرَّمَ اللَّهُ مَكَّةَ، فَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِي وَلاَ لأَحَدٍ بَعْدِي، أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، لاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا، وَلاَ يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلاَ تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلاَّ لِمُعَرِّفٍ ”. فَقَالَ الْعَبَّاسُ ـ رضى الله عنه ـ إِلاَّ الإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا. فَقَالَ ” إِلاَّ الإِذْخِرَ ”. وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ” لِقُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا ”. وَقَالَ أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ لِقَيْنِهِمْ وَبُيُوتِهِمْ.
ہم سے محمد بن عبداللہ بن حوشب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے خالد حذاء نے ‘ ان سے عکرمہ نے ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مکہ کو حرم کیا ہے ۔ نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے ( یہاں قتل و خون ) حلال تھا اور نہ میرے بعد ہو گا اور میرے لیے بھی تھوڑی دیر کے لیے ( فتح مکہ کے دن ) حلال ہوا تھا ۔ پس نہ اس کی گھاس اکھاڑی جائے نہ اس کے درخت قلم کئے جائیں ۔ نہ یہاں کے جانوروں کو ( شکار کے لیے ) بھگایا جائے اور سوا اس شخص کے جو اعلان کرنا چاہتا ہو ( کہ یہ گری ہوئی چیز کس کی ہے ) کسی کے لیے وہاں سے کوئی گری ہوئی چیز اٹھانی جائز نہیں ۔ اس پر حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا ” لیکن اس سے اذخر کا استثناء کر دیجئیے کہ یہ ہمارے سناروں کے اور ہماری قبروں میں کام آتی ہے ۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مگر اذخر کی اجازت ہے ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت میں ہے ۔ ” ہماری قبروں اور گھروں کے لیے ۔ “ اور ابان بن صالح نے بیان کیا ‘ ان سے حسن بن مسلم نے ‘ ان سے صفیہ بنت شیبہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سنا تھا ۔ اور مجاہد نے طاؤس کے واسطہ سے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ الفاظ بیان کئے ۔ ہمارے قین ( لوہاروں ) اور گھروں کے لیے ( اذخر اکھاڑنا حرم سے ) جائز کر دیجئیے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) said, “Allah has made Mecca a sanctuary (sacred place) and it was a sanctuary before me and will be so after me. It was made legal for me (to fight in it) for a few hours of the day. None is allowed to uproot its thorny shrubs or to cut its trees or to chase its game or to pick up its fallen things except by a person who announces it publicly.” On that Al-Abbas said (to the Prophet), “Except Al- Idhkhir for our goldsmiths and for our graves.” And so the Prophet (ﷺ) added, “Except Al-Idhkhir. ” And Abu Huraira narrated that the Prophet (ﷺ) said, “Except Al-Idhkhir for our graves and houses.” And Ibn `Abbas said, “For their goldsmiths and houses.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 432
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ حُفْرَتَهُ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ، فَاللَّهُ أَعْلَمُ، وَكَانَ كَسَا عَبَّاسًا قَمِيصًا. قَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ أَبُو هَارُونَ وَكَانَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَمِيصَانِ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلْبِسْ أَبِي قَمِيصَكَ الَّذِي يَلِي جِلْدَكَ. قَالَ سُفْيَانُ فَيُرَوْنَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَلْبَسَ عَبْدَ اللَّهِ قَمِيصَهُ مُكَافَأَةً لِمَا صَنَعَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ عمرو نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عبداللہ بن ابی ( منافق ) کو اس کی قبر میں ڈالا جا چکا تھا ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد پر اسے قبر سے نکال لیا گیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے گھٹنوں پر رکھ کر لعاب دہن اس کے منہ میں ڈالا اور اپنا کرتہ اسے پہنایا ۔ اب اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔ ( غالباً مرنے کے بعد ایک منافق کے ساتھ اس احسان کی وجہ یہ تھی کہ ) انہوں نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو ایک قمیص پہنائی تھی ( غزوہ بدر میں جب حضرت عباس رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے قیدی بن کر آئے تھے ) سفیان نے بیان کیا کہ ابوہارون موسیٰ بن ابی عیسیٰ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے استعمال میں دو کرتے تھے ۔ عبداللہ کے لڑکے ( جو مومن مخلص تھے رضی اللہ عنہ ) نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میرے والد کو آپ وہ قمیص پہنا دیجئیے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسد اطہر کے قریب رہتی ہے ۔ سفیان نے کہا لوگ سمجھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کرتہ اس کے کرتے کے بدل پہنا دیا جو اس نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو پہنایا تھا ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
Allah’s Messenger (ﷺ) came to `Abdullah bin Ubai (a hypocrite) after his death and he has been laid in his pit (grave). He ordered (that he be taken out of the grave) and he was taken out. Then he placed him on his knees and threw some of his saliva on him and clothed him in his (the Prophet’s) own shirt. Allah knows better (why he did so). `Abdullah bin Ubai had given his shirt to Al-Abbas to wear. Abu Harun said, “Allah’s Messenger (ﷺ) at that time had two shirts and the son of `Abdullah bin Ubai said to him, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Clothe my father in your shirt which has been in contact with your skin.’ ‘ Sufyan added, “Thus people think that the Prophet (ﷺ) clothed `Abdullah bin Tubal in his shirt in lieu of what he (Abdullah) had done (for Al `Abbas, the Prophet’s uncle.)”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 433
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا حَضَرَ أُحُدٌ دَعَانِي أَبِي مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ مَا أُرَانِي إِلاَّ مَقْتُولاً فِي أَوَّلِ مَنْ يُقْتَلُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَإِنِّي لاَ أَتْرُكُ بَعْدِي أَعَزَّ عَلَىَّ مِنْكَ، غَيْرَ نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَإِنَّ عَلَىَّ دَيْنًا فَاقْضِ، وَاسْتَوْصِ بِأَخَوَاتِكَ خَيْرًا. فَأَصْبَحْنَا فَكَانَ أَوَّلَ قَتِيلٍ، وَدُفِنَ مَعَهُ آخَرُ فِي قَبْرٍ، ثُمَّ لَمْ تَطِبْ نَفْسِي أَنْ أَتْرُكَهُ مَعَ الآخَرِ فَاسْتَخْرَجْتُهُ بَعْدَ سِتَّةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا هُوَ كَيَوْمِ وَضَعْتُهُ هُنَيَّةً غَيْرَ أُذُنِهِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو بشربن مفضل نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے حسین معلم نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء بن ابی رباح نے ‘ ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب جنگ احد کا وقت قریب آ گیا تو مجھے میرے باپ عبداللہ نے رات کو بلا کر کہا کہ مجھے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سب سے پہلا مقتول میں ہی ہوں گا اور دیکھو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا دوسرا کوئی مجھے ( اپنے عزیزوں اور وارثوں میں ) تم سے زیادہ عزیز نہیں ہے ‘ میں مقروض ہوں اس لیے تم میرا قرض ادا کر دینا اور اپنی ( نو ) بہنوں سے اچھا سلوک کرنا ۔ چنانچہ جب صبح ہوئی تو سب سے پہلے میرے والد ہی شہید ہوئے ۔ قبر میں آپ کے ساتھ میں نے ایک دوسرے شخص کو بھی دفن کیا تھا ۔ پر میرا دل نہیں مانا کہ انہیں دوسرے صاحب کے ساتھ یوں ہی قبر میں رہنے دوں ۔ چنانچہ چھ مہینے کے بعد میں نے ان کی لاش کو قبر سے نکالا دیکھا تو صرف کان تھوڑا سا گلنے کے سوا باقی سارا جسم اسی طرح تھا جیسے دفن کیا گیا تھا ۔
Narrated Jabir:
When the time of the Battle of Uhud approached, my father called me at night and said, “I think that I will be the first amongst the companions of the Prophet (ﷺ) to be martyred. I do not leave anyone after me dearer to me than you, except Allah’s Messenger (ﷺ)’s soul and I owe some debt and you should repay it and treat your sisters favorably (nicely and politely).” So in the morning he was the first to be martyred and was buried along with another (martyr). I did not like to leave him with the other (martyr) so I took him out of the grave after six months of his burial and he was in the same condition as he was on the day of burial, except a slight change near his ear.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 434
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دُفِنَ مَعَ أَبِي رَجُلٌ فَلَمْ تَطِبْ نَفْسِي حَتَّى أَخْرَجْتُهُ فَجَعَلْتُهُ فِي قَبْرٍ عَلَى حِدَةٍ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن عامر نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے ‘ ان سے ابن ابی نجیح نے ‘ ان سے عطاء بن ابی رباح اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیرے باپ کے ساتھ ایک ہی قبر میں ایک اور صحابی ( حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے چچا ) دفن تھے ۔ لیکن میرا دل اس پر راضی نہیں ہو رہا تھا ۔ اس لیے میں نے ان کی لاش نکال کر دوسری قبر میں دفن کر دی ۔
Narrated Jabir:
A man was buried along with my father and I did not like it till I took him (i.e. my father) out and buried him in a separate grave.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 435
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَجْمَعُ بَيْنَ رَجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ ثُمَّ يَقُولُ ” أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ”. فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ فَقَالَ ” أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلاَءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ”. فَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ وَلَمْ يُغَسِّلْهُمْ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا ہمیں لیث بن سعد نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا ۔ ان سے عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک نے ‘ اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہاحد کے شہداء کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک کفن میں دو دو کو ایک ساتھ کر کے پوچھتے تھے کہ قرآن کس کو زیادہ یاد تھا ۔ پھر جب کسی ایک کی طرف اشارہ کر دیا جاتا تو بغلی قبر میں اسے آگے کر دیا جاتا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ میں قیامت کو ان ( کے ایمان ) پر گواہ بنوں گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بغیر غسل دئیے خون سمیت دفن کرنے کا حکم دیا تھا ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) collected every two martyrs of Uhud (in one grave) and then he would ask, “Which of them knew the Qur’an more?” And if one of them was pointed out for him as having more knowledge, he would put him first in the Lahd. The Prophet (ﷺ) said, “I will be a witness on these on the Day of Resurrection.” Then he ordered them to be buried with their blood on their bodies and he did not have them washed.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 436
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي رَهْطٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، حَتَّى وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ الْحُلُمَ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ لاِبْنِ صَيَّادٍ ” تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ”. فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُمِّيِّينَ. فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَرَفَضَهُ وَقَالَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ. فَقَالَ لَهُ ” مَاذَا تَرَى ”. قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” خُلِّطَ عَلَيْكَ الأَمْرُ ” ثُمَّ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا ”. فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ. فَقَالَ ” اخْسَأْ، فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ ”. فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” إِنْ يَكُنْهُ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْهُ فَلاَ خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ ”. وَقَالَ سَالِمٌ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ إِلَى النَّخْلِ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنِ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ ابْنُ صَيَّادٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ مُضْطَجِعٌ، يَعْنِي فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ أَوْ زَمْرَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ فَقَالَتْ لاِبْنِ صَيَّادٍ يَا صَافِ ـ وَهْوَ اسْمُ ابْنِ صَيَّادٍ ـ هَذَا مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم. فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ ”. وَقَالَ شُعَيْبٌ فِي حَدِيثِهِ فَرَفَصَهُ رَمْرَمَةٌ، أَوْ زَمْزَمَةٌ. وَقَالَ إِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ وَعُقَيْلٌ رَمْرَمَةٌ. وَقَالَ مَعْمَرٌ رَمْزَةٌ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہیں یونس نے ‘ انہیں زہری نے ‘ کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہعمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ دوسرے اصحاب کی معیت میں ابن صیاد کے پاس گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ بنو مغالہ کے مکانوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتا ہوا ملا ۔ ان دنوں ابن صیاد جوانی کے قریب تھا ۔ اسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی کوئی خبر ہی نہیں ہوئی ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا ہاتھ رکھا تو اسے معلوم ہوا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابن صیاد ! کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ ابن صیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ کر بولا ہاں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان پڑھوں کے رسول ہیں ۔ پھر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا ۔ کیا آپ اس کی گواہی دیتے ہیں کہ میں بھی اللہ کا رسول ہوں ؟ یہ بات سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا اور فرمایا میں اللہ اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لایا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تجھے کیا دکھائی دیتا ہے ؟ ابن صیاد بولا کہ میرے پاس سچی اور جھوٹی دونوں خبریں آتی ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو تیرا سب کام گڈمڈ ہو گیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا اچھا میں نے ایک بات دل میں رکھی ہے وہ بتلا ۔ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ الدخان کی آیت کا تصور کیا «فارتقب يوم تاتی السماء بدخان مبين» ) ابن صیاد نے کہا وہ «دخ» ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چل دور ہو تو اپنی بساط سے آگے کبھی نہ بڑھ سکے گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا یا رسول اللہ ! مجھ کو چھوڑ دیجئیے میں اس کی گردن مار دیتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اگر یہ دجال ہے تو ، تو اس پر غالب نہ ہو گا اور اگر دجال نہیں ہے تو اس کا مار ڈالنا تیرے لیے بہتر نہ ہو گا ۔ اور سالم نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہتے تھے پھر ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ دونوں مل کر ان کھجور کے درختوں میں گئے ۔ جہاں ابن صیاد تھا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ ابن صیاد آپ کو نہ دیکھے اور ) اس سے پہلے کہ وہ آپ کو دیکھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غفلت میں اس سے کچھ باتیں سن لیں ۔ آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھ لیا ۔ وہ ایک چادر اوڑھے پڑا تھا ۔ کچھ گن گن یا پھن پھن کر رہا تھا ۔ لیکن مشکل یہ ہوئی کہ ابن صیاد کی ماں نے دور ہی سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے تنوں میں چھپ چھپ کر جا رہے تھے ۔ اس نے پکار کر ابن صیاد سے کہہ دیا صاف ! یہ نام ابن صیاد کا تھا ۔ دیکھو محمد آن پہنچے ۔ یہ سنتے ہی وہ اٹھ کھڑا ہوا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش اس کی ماں ابن صیاد کو باتیں کرنے دیتی تو وہ اپنا حال کھولتا ۔ شعیب نے اپنی روایت میں «رمرمة فرفصه» اور عقیل نے «رمرمة» نقل کیا ہے اور معمر نے «رمزة» کہا ہے ۔
Narrated Ibn `Umar:
`Umar set out along with the Prophet (p.b.u.h) with a group of people to Ibn Saiyad till they saw him playing with the boys near the hillocks of Bani Mughala. Ibn Saiyad at that time was nearing his puberty and did not notice (us) until the Prophet (ﷺ) stroked him with his hand and said to him, “Do you testify that I am Allah’s Messenger (ﷺ)?” Ibn Saiyad looked at him and said, “I testify that you are the Messenger of illiterates.” Then Ibn Saiyad asked the Prophet (p.b.u.h), “Do you testify that I am Allah’s Messenger (ﷺ)?” The Prophet (p.b.u.h) refuted it and said, “I believe in Allah and His Apostles.” Then he said (to Ibn Saiyad), “What do you think?” Ibn Saiyad answered, “True people and liars visit me.” The Prophet (ﷺ) said, “You have been confused as to this matter.” Then the Prophet (ﷺ) said to him, “I have kept something (in my mind) for you, (can you tell me that?)” Ibn Saiyad said, “It is Al-Dukh (the smoke).” (2) The Prophet (ﷺ) said, “Let you be in ignominy. You cannot cross your limits.” On that `Umar, said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Allow me to chop his head off.” The Prophet (p.b.u.h) said, “If he is he (i.e. Dajjal), then you cannot overpower him, and if he is not, then there is no use of murdering him.” (Ibn `Umar added): Later on Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) once again went along with Ubai bin Ka`b to the date-palm trees (garden) where Ibn Saiyad was staying. The Prophet (p.b.u.h) wanted to hear something from Ibn Saiyad before Ibn Saiyad could see him, and the Prophet (p.b.u.h) saw him lying covered with a sheet and from where his murmurs were heard. Ibn Saiyad’s mother saw Allah’s Apostle while he was hiding himself behind the trunks of the date-palm trees. She addressed Ibn Saiyad, “O Saf ! (and this was the name of Ibn Saiyad) Here is Muhammad.” And with that Ibn Saiyad got up. The Prophet (ﷺ) said, “Had this woman left him (Had she not disturbed him), then Ibn Saiyad would have revealed the reality of his case.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 437
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ـ وَهْوَ ابْنُ زَيْدٍ ـ عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ غُلاَمٌ يَهُودِيٌّ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَمَرِضَ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُهُ، فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ ” أَسْلِمْ ”. فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهْوَ عِنْدَهُ فَقَالَ لَهُ أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم. فَأَسْلَمَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَقُولُ ” الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ مِنَ النَّارِ ”.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ثابت نے ‘ ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک یہودی لڑکا ( عبدالقدوس ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا ، ایک دن وہ بیمار ہو گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا مزاج معلوم کرنے کے لیے تشریف لائے اور اس کے سرہانے بیٹھ گئے اور فرمایا کہ مسلمان ہو جا ۔ اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا ، باپ وہیں موجود تھا ۔ اس نے کہا کہ ( کیا مضائقہ ہے ) ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ کہتے ہیں مان لے ۔ چنانچہ وہ بچہ اسلام لے آیا ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شکر ہے اللہ پاک کا جس نے اس بچے کو جہنم سے بچا لیا ۔
Narrated Anas:
A young Jewish boy used to serve the Prophet (ﷺ) and he became sick. So the Prophet (ﷺ) went to visit him. He sat near his head and asked him to embrace Islam. The boy looked at his father, who was sitting there; the latter told him to obey Abul-Qasim and the boy embraced Islam. The Prophet (ﷺ) came out saying: “Praises be to Allah Who saved the boy from the Hell-fire.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 438
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ مَا مِنَ النَّاسِ مِنْ مُسْلِمٍ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلاَثٌ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلاَّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ ”.
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے ، ان سے عبد العزیز نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی مسلمان کے اگر تین بچے مر جائیں جو بلوغت کو نہ پہنچے ہوں تو اللہ تعالیٰ اس رحمت کے نتیجے میں جو ان بچوں سے وہ رکھتا ہے مسلمان ( بچے کے باپ اور ماں ) کو بھی جنت میں داخل کرے گا ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) said, “A Muslim whose three children die before the age of puberty will be granted Paradise by Allah due to his mercy for them.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 340
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ كُنْتُ أَنَا وَأُمِّي، مِنَ الْمُسْتَضْعَفِينَ أَنَا مِنَ الْوِلْدَانِ، وَأُمِّي، مِنَ النِّسَاءِ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ عبیداللہ بن زیاد نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے سنا تھا کہمیں اور میری والدہ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے بعد مکہ میں ) کمزور مسلمانوں میں سے تھے ۔ میں بچوں میں اور میری والدہ عورتوں میں ۔
Narrated Ibn `Abbas:
My mother and I were among the weak and oppressed. I from among the children, and my mother from among the women.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 439
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ يُصَلَّى عَلَى كُلِّ مَوْلُودٍ مُتَوَفًّى وَإِنْ كَانَ لِغَيَّةٍ، مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ وُلِدَ عَلَى فِطْرَةِ الإِسْلاَمِ، يَدَّعِي أَبَوَاهُ الإِسْلاَمَ أَوْ أَبُوهُ خَاصَّةً، وَإِنْ كَانَتْ أُمُّهُ عَلَى غَيْرِ الإِسْلاَمِ، إِذَا اسْتَهَلَّ صَارِخًا صُلِّيَ عَلَيْهِ، وَلاَ يُصَلَّى عَلَى مَنْ لاَ يَسْتَهِلُّ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ سِقْطٌ، فَإِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ يُحَدِّثُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلاَّ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ، كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ”. ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه – {فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا} الآيَةَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ انہوں نے بیان کیا کہابن شہاب ہر اس بچے کی جو وفات پا گیا ہو نماز جنازہ پڑھتے تھے ۔ اگرچہ وہ حرام ہی کا بچہ کیوں نہ ہو کیونکہ اس کی پیدائش اسلام کی فطرت پر ہوئی ۔ یعنی اس صورت میں جب کہ اس کے والدین مسلمان ہونے کے دعویدار ہوں ۔ اگر صرف باپ مسلمان ہو اور ماں کا مذہب اسلام کے سوا کوئی اور ہو جب بھی بچہ کے رونے کی پیدائش کے وقت اگر آواز سنائی دیتی تو اس پر نماز پڑھی جاتی ۔ لیکن اگر پیدائش کے وقت کوئی آواز نہ آتی تو اس کی نماز نہیں پڑھی جاتی تھی ۔ بلکہ ایسے بچے کو کچا حمل گر جانے کے درجہ میں سمجھا جاتا تھا ۔ کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بچہ فطرت ( اسلام ) پر پیدا ہوتا ہے ۔ پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں جس طرح تم دیکھتے ہو کہ جانور صحیح سالم بچہ جنتا ہے ۔ کیا تم نے کوئی کان کٹا ہوا بچہ بھی دیکھا ہے ؟ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس آیت کو تلاوت کیا ۔ «فطرة الله التي فطر الناس عليها» الآية ” یہ اللہ کی فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے ۔“
Narrated Ibn Shihab:
The funeral prayer should be offered for every child even if he were the son of a prostitute as he was born with a true faith of Islam (i.e. to worship none but Allah Alone). If his parents are Muslims, particularly the father, even if his mother were a non-Muslim, and if he after the delivery cries (even once) before his death (i.e. born alive) then the funeral prayer must be offered. And if the child does not cry after his delivery (i.e. born dead) then his funeral prayer should not be offered, and he will be considered as a miscarriage. Abu Huraira, narrated that the Prophet (ﷺ) said, “Every child is born with a true faith (i.e. to worship none but Allah Alone) but his parents convert him to Judaism or to Christianity or to Magainism, as an animal delivers a perfect baby animal. Do you find it mutilated?” Then Abu Huraira recited the holy verses: ‘The pure Allah’s Islamic nature (true faith i.e. to worship none but Allah Alone), with which He has created human beings.’ ” (30.30).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 440
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلاَّ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ، كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ، هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ”. ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه {فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لاَ تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ}
ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ ہم کو یونس نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے لیکن اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں ۔ بالکل اسی طرح جیسے ایک جانور ایک صحیح سالم جانور جنتا ہے ۔ کیا تم اس کا کوئی عضو ( پیدائشی طور پر ) کٹا ہوا دیکھتے ہو ؟ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی فطرت ہے جس پر لوگوں کو اس نے پیدا کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی خلقت میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ‘ یہی «دين القيم» ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Every child is born with a true faith of Islam (i.e. to worship none but Allah Alone) but his parents convert him to Judaism, Christianity or Magainism, as an animal delivers a perfect baby animal. Do you find it mutilated?” Then Abu Huraira recited the holy verses: “The pure Allah’s Islamic nature (true faith of Islam) (i.e. worshipping none but Allah) with which He has created human beings. No change let there be in the religion of Allah (i.e. joining none in worship with Allah). That is the straight religion (Islam) but most of men know, not.” (30.30)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 441
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَبِي طَالِبٍ ” يَا عَمِّ، قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ ”. فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ، وَيَعُودَانِ بِتِلْكَ الْمَقَالَةِ، حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَمَا وَاللَّهِ لأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ، مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ ”. فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِ {مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ} الآيَةَ.
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے میرے باپ ( ابراہیم بن سعد ) نے صالح بن کیسان سے خبر دی ‘ انہیں ابن شہاب نے ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن مسیب نے اپنے باپ ( مسیب بن حزن رضی اللہ عنہ ) سے خبر دی ‘ ان کے باپ نے انہیں یہ خبر دی کہجب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے ۔ دیکھا تو ان کے پاس اس وقت ابوجہل بن ہشام اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ موجود تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ چچا ! آپ ایک کلمہ «لا إله إلا الله» ( اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں کوئی معبود نہیں ) کہہ دیجئیے تاکہ میں اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کلمہ کی وجہ سے آپ کے حق میں گواہی دے سکوں ۔ اس پر ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ مغیرہ نے کہا ابوطالب ! کیا تم اپنے باپ عبدالمطلب کے دین سے پھر جاؤ گے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برابر کلمہ اسلام ان پر پیش کرتے رہے ۔ ابوجہل اور ابن ابی امیہ بھی اپنی بات دہراتے رہے ۔ آخر ابوطالب کی آخری بات یہ تھی کہ وہ عبدالمطلب کے دین پر ہیں ۔ انہوں نے «لا إله إلا الله» کہنے سے انکار کر دیا پھر بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں آپ کے لیے استغفار کرتا رہوں گا ۔ تاآنکہ مجھے منع نہ کر دیا جائے اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت «ما كان للنبي» الآية نازل فرمائی ۔ ( التوبہ : 113 )
Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab from his father:
When the time of the death of Abu Talib approached, Allah’s Messenger (ﷺ) went to him and found Abu Jahl bin Hisham and `Abdullah bin Abi Umaiya bin Al-Mughira by his side. Allah’s Messenger (ﷺ) said to Abu Talib, “O uncle! Say: None has the right to be worshipped but Allah, a sentence with which I shall be a witness (i.e. argue) for you before Allah. Abu Jahl and `Abdullah bin Abi Umaiya said, “O Abu Talib! Are you going to denounce the religion of `Abdul Muttalib?” Allah’s Messenger (ﷺ) kept on inviting Abu Talib to say it (i.e. ‘None has the right to be worshipped but Allah’) while they (Abu Jahl and `Abdullah) kept on repeating their statement till Abu Talib said as his last statement that he was on the religion of `Abdul Muttalib and refused to say, ‘None has the right to be worshipped but Allah.’ (Then Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I will keep on asking Allah’s forgiveness for you unless I am forbidden (by Allah) to do so.” So Allah revealed (the verse) concerning him (i.e. It is not fitting for the Prophet (ﷺ) and those who believe that they should invoke (Allah) for forgiveness for pagans even though they be of kin, after it has become clear to them that they are companions of the fire (9.113).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 442
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ مَرَّ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ فَقَالَ ” إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لاَ يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا الآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ”. ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا بِنِصْفَيْنِ، ثُمَّ غَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً. فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ صَنَعْتَ هَذَا فَقَالَ ” لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا ”.
ہم سے یحیٰی بن جعفر بیکندی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے مجاہد نے ، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایسی دو قبروں پر ہوا جن میں عذاب ہو رہا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو عذاب کسی بہت بڑی بات پر نہیں ہو رہا ہے صرف یہ کہ ان میں ایک شخص پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک ہری ڈالی لی اور اس کے دو ٹکڑے کر کے دونوں قبر پر ایک ایک ٹکڑا گاڑ دیا ۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! آپ نے ایسا کیوں کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شاید اس وقت تک کے لیے ان پر عذاب کچھ ہلکا ہو جائے جب تک یہ خشک نہ ہوں ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) once passed by two graves, and those two persons (in the graves) were being tortured. He said, “They are being tortured not for a great thing (to avoid). One of them never saved himself from being soiled with his urine, while the other went about committing slander (to make enmity between friends). He then took a green leaf of a date-palm tree split it into two pieces and fixed one on each grave. The people said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Why have you done so?” He replied, “I hope that their punishment may be lessened till they (the leaf) become dry.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 443
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَأَتَانَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَعَدَ وَقَعَدْنَا حَوْلَهُ، وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَنَكَّسَ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ ثُمَّ قَالَ ” مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ، مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلاَّ كُتِبَ مَكَانُهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، وَإِلاَّ قَدْ كُتِبَ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً ”. فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلاَ نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ، فَمَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ قَالَ ” أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ الشَّقَاوَةِ ”، ثُمَّ قَرَأَ {فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى} الآيَةَ.
ہم سے عثمان ابن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے جریر نے بیان کیا ‘ ان سے منصور بن معتمر نے بیان کیا ‘ ان سے سعد بن عبیدہ نے ‘ ان سے ابوعبدالرحمن عبداللہ بن حبیب نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم بقیع غرقد میں ایک جنازہ کے ساتھ تھے ۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور بیٹھ گئے ۔ ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھ گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھڑی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کریدنے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایسا نہیں یا کوئی جان ایسی نہیں جس کا ٹھکانا جنت اور دوزخ دونوں جگہ نہ لکھا گیا ہو اور یہ بھی کہ وہ نیک بخت ہو گی یا بدبخت ۔ اس پر ایک صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کیوں نہ ہم اپنی تقدیر پر بھروسہ کر لیں اور عمل چھوڑ دیں کیونکہ جس کا نام نیک دفتر میں لکھا ہے وہ ضرور نیک کام کی طرف رجوع ہو گا اور جس کا نام بدبختوں میں لکھا ہے وہ ضرور بدی کی طرف جائے گا ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بات یہ ہے کہ جن کا نام نیک بختوں میں ہے ان کو اچھے کام کرنے میں ہی آسانی معلوم ہوتی ہے اور بدبختوں کو برے کاموں میں آسانی نظر آتی ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی «فأما من أعطى واتقى» الآية ۔
Narrated `Ali:
” We were accompanying a funeral procession in Baqi-I-Gharqad. The Prophet (ﷺ) came to us and sat and we sat around him. He had a small stick in his hand then he bent his head and started scraping the ground with it. He then said, “There is none among you, and not a created soul, but has place either in Paradise or in Hell assigned for him and it is also determined for him whether he will be among the blessed or wretched.” A man said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Should we not depend on what has been written for us and leave the deeds as whoever amongst us is blessed will do the deeds of a blessed person and whoever amongst us will be wretched, will do the deeds of a wretched person?” The Prophet said, “The good deeds are made easy for the blessed, and bad deeds are made easy for the wretched.” Then he recited the Verses:– “As for him who gives (in charity) and is Allah-fearing And believes in the Best reward from Allah. ” (92.5-6)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 444
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ غَيْرِ الإِسْلاَمِ كَاذِبًا مُتَعَمِّدًا فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ عُذِّبَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ ”. وَقَالَ حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنِ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا جُنْدَبٌ ـ رضى الله عنه ـ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ فَمَا نَسِينَا، وَمَا نَخَافُ أَنْ يَكْذِبَ جُنْدَبٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” كَانَ بِرَجُلٍ جِرَاحٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَقَالَ اللَّهُ بَدَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِهِ حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا ‘ ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین پر ہونے کی جھوٹی قسم قصداً کھائے تو وہ ویسا ہی ہو جائے گا جیسا کہ اس نے اپنے لیے کہا ہے اور جو شخص اپنے کو دھار دار چیز سے ذبح کر لے اسے جہنم میں اسی ہتھیار سے عذاب ہوتا رہے گا ۔ اور حجاج بن منہال نے کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ‘ ان سے امام حسن بصری نے کہا کہ ہم سے جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے اسی ( بصرے کی ) مسجد میں حدیث بیان کی تھی نہ ہم اس حدیث کو بھولے ہیں اور نہ یہ ڈر ہے کہ جندب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹ باندھا ہو گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص کو زخم لگا ‘ اس نے ( زخم کی تکلیف کی وجہ سے ) خود کو مار ڈالا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے بندے نے جان نکالنے میں مجھ پر جلدی کی ۔ اس کی سزا میں ، میں اس پر جنت حرام کرتا ہوں ۔
Narrated Thabit bin Ad-Dahhak:
The Prophet (p.b.u.h) said, “Whoever intentionally swears falsely by a religion other than Islam, then he is what he has said, (e.g. if he says, ‘If such thing is not true then I am a Jew,’ he is really a Jew). And whoever commits suicide with piece of iron will be punished with the same piece of iron in the Hell Fire.” Narrated Jundab the Prophet (ﷺ) said, “A man was inflicted with wounds and he committed suicide, and so Allah said: My slave has caused death on himself hurriedly, so I forbid Paradise for him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 445
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ الَّذِي يَخْنُقُ نَفْسَهُ يَخْنُقُهَا فِي النَّارِ، وَالَّذِي يَطْعُنُهَا يَطْعُنُهَا فِي النَّارِ ”.
ہم سے ابولیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم کو ابوالزناد نے خبر دی ‘ ان سے اعرج نے ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص خود اپنا گلا گھونٹ کر جان دے ڈالتا ہے وہ جہنم میں بھی اپنا گلا گھونٹتا رہے گا اور جو برچھے یا تیر سے اپنے تئیں (آپ کو) مارے وہ دوزخ میں بھی اس طرح اپنے (آپ کو) تئیں مارتا رہے گا ۔
Narrated Abu Huraira-:
The Prophet (ﷺ) said, “He who commits suicide by throttling shall keep on throttling himself in the Hell Fire (forever) and he who commits suicide by stabbing himself shall keep on stabbing himself in the Hell-Fire.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 446
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنهم ـ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ دُعِيَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَثَبْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُصَلِّي عَلَى ابْنِ أُبَىٍّ وَقَدْ قَالَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا ـ أُعَدِّدُ عَلَيْهِ قَوْلَهُ ـ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ ” أَخِّرْ عَنِّي يَا عُمَرُ ”. فَلَمَّا أَكْثَرْتُ عَلَيْهِ قَالَ ” إِنِّي خُيِّرْتُ فَاخْتَرْتُ، لَوْ أَعْلَمُ أَنِّي إِنْ زِدْتُ عَلَى السَّبْعِينَ فَغُفِرَ لَهُ لَزِدْتُ عَلَيْهَا ”. قَالَ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ انْصَرَفَ، فَلَمْ يَمْكُثْ إِلاَّ يَسِيرًا حَتَّى نَزَلَتِ الآيَتَانِ مِنْ {بَرَاءَةٌ} {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا} إِلَى {وَهُمْ فَاسِقُونَ} قَالَ فَعَجِبْتُ بَعْدُ مِنْ جُرْأَتِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَئِذٍ، وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ.
ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے ، ان سے ابن عباس نے اور ان سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہجب عبداللہ بن ابی ابن سلول مرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پر نماز جنازہ کے لیے کہا گیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اس ارادے سے کھڑے ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھ کر عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ابن ابی کی نماز جنازہ پڑھاتے ہیں حالانکہ اس نے فلاں دن فلاں بات کہی تھی اور فلاں دن فلاں بات ۔ میں اس کی کفر کی باتیں گننے لگا ۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر مسکرا دئیے اور فرمایا عمر ! اس وقت پیچھے ہٹ جاؤ ۔ لیکن جب میں بار بار اپنی بات دہراتا رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ مجھے اللہ کی طرف سے اختیار دے دیا گیا ہے ‘ میں نے نماز پڑھانی پسند کی اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ ستر مرتبہ سے زیادہ مرتبہ اس کے لیے مغفرت مانگنے پر اسے مغفرت مل جائے گی تو اس کے لیے اتنی ہی زیادہ مغفرت مانگوں گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور واپس ہونے کے تھوڑی دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورۃ براۃ کی دو آیتیں نازل ہوئیں ۔ ” کسی بھی منافق کی موت پر اس کی نماز جنازہ آپ ہرگز نہ پڑھائیے ۔ “ آیت «وهم فاسقون» تک اور اس کی قبر پر بھی مت کھڑے ہوں ‘ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کی باتوں کو نہیں مانا اور مرے بھی تو نافرمان رہ کر ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور اپنی اسی دن کی دلیری پر تعجب ہوتا ہے ۔ حالانکہ اللہ اور اس کے رسول ( ہر مصلحت کو ) زیادہ جانتے ہیں ۔
Narrated `Umar bin Al-Khattab:
When `Abdullah bin Ubai bin Salul died, Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) was called upon to offer his funeral prayer. When Allah’s Messenger (ﷺ) stood up to offer the prayer, I got up quickly and said, “O Allah’s Apostle! Are you going to pray for Ibn Ubai and he said so and so on such and such occasions?” And started mentioning all that he had said. Allah’s Messenger (ﷺ) smiled and said, “O `Umar! Go away from me.” When I talked too much he said, “I have been given the choice and so I have chosen (to offer the prayer). Had I known that he would be forgiven by asking for Allah’s forgiveness for more than seventy times, surely I would have done so.” (`Umar added): Allah’s Messenger (ﷺ) offered his funeral prayer and returned and after a short while the two verses of Surat Bara’ were revealed: i.e. “And never (O Muhammad) pray for any of them who dies . . . (to the end of the verse) rebellion (9.84)” — (`Umar added), “Later I astonished at my daring before Allah’s Messenger (ﷺ) on that day. And Allah and His Apostle know better.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 447
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ مَرُّوا بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” وَجَبَتْ ”. ثُمَّ مَرُّوا بِأُخْرَى فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ ” وَجَبَتْ ”. فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ مَا وَجَبَتْ قَالَ ” هَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا فَوَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَهَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا فَوَجَبَتْ لَهُ النَّارُ، أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ نے فرمایا کہصحابہ کا گزر ایک جنازہ پر ہوا ‘ لوگ اس کی تعریف کرنے لگے ( کہ کیا اچھا آدمی تھا ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ واجب ہو گئی ۔ پھر دوسرے جنازے کا گزر ہوا تو لوگ اس کی برائی کرنے لگے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ واجب ہو گئی ۔ اس پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کیا چیز واجب ہو گئی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس میت کی تم لوگوں نے تعریف کی ہے اس کے لیے تو جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی کی ہے اس کے لیے دوزخ واجب ہو گئی ۔ تم لوگ زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو ۔
Narrated Anas bin Malik:
A funeral procession passed and the people praised the deceased. The Prophet (ﷺ) said, “It has been affirmed to him.” Then another funeral procession passed and the people spoke badly of the deceased. The Prophet (ﷺ) said, “It has been affirmed to him”. `Umar bin Al-Khattab asked (Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) ), “What has been affirmed?” He replied, “You praised this, so Paradise has been affirmed to him; and you spoke badly of this, so Hell has been affirmed to him. You people are Allah’s witnesses on earth.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 448
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، رضى الله عنه أَنَّ النِّسَاءَ، قُلْنَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم اجْعَلْ لَنَا يَوْمًا. فَوَعَظَهُنَّ، وَقَالَ ” أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَ لَهَا ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ كَانُوا حِجَابًا مِنَ النَّارِ ”. قَالَتِ امْرَأَةٌ وَاثْنَانِ. قَالَ ” وَاثْنَانِ ”. وَقَالَ شَرِيكٌ عَنِ ابْنِ الأَصْبَهَانِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي، هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ” لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ ”.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ اصبہانی نے ، ان سے ذکوان نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہعورتوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ہمیں بھی نصیحت کرنے کے لیے آپ ایک دن خاص فرما دیجئیے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان کی درخواست منظور فرماتے ہوئے ایک خاص دن میں ) ان کو وعظ فرمایا اور بتلایا کہ جس عورت کے تین بچے مر جائیں تو وہ اس کے لیے جہنم سے پناہ بن جاتے ہیں ۔ اس پر ایک عورت نے پوچھا ، حضور ! اگر کسی کے دو ہی بچے مریں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو بچوں پر بھی ۔ شریک نے ابن اصبہانی سے بیان کیا کہ ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوسعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا کہ وہ بچے مراد ہیں جو ابھی بلوغت کو نہ پہنچے ہوں ۔
Narrated Abu Sa`id:
The women requested the Prophet, “Please fix a day for us.” So the Prophet (ﷺ) preached to them and said, “A woman whose three children died would be screened from the Hell Fire by them,” Hearing that, a woman asked, “If two died?” The Prophet (ﷺ) replied, “Even two (would screen her from the (Hell) Fire. ” And Abu Huraira added, “Those children should be below the age of puberty. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 341
حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ وَقَدْ وَقَعَ بِهَا مَرَضٌ، فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ فَمَرَّتْ بِهِمْ جَنَازَةٌ فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرًا فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ وَجَبَتْ. ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرًا، فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ وَجَبَتْ. ثُمَّ مُرَّ بِالثَّالِثَةِ، فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا شَرًّا فَقَالَ وَجَبَتْ. فَقَالَ أَبُو الأَسْوَدِ فَقُلْتُ وَمَا وَجَبَتْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ قُلْتُ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ بِخَيْرٍ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ ”. فَقُلْنَا وَثَلاَثَةٌ قَالَ ” وَثَلاَثَةٌ ”. فَقُلْنَا وَاثْنَانِ قَالَ ” وَاثْنَانِ ”. ثُمَّ لَمْ نَسْأَلْهُ عَنِ الْوَاحِدِ.
ہم سے عفان بن مسلم صفار نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے داؤد بن ابی الفرات نے ‘ ان سے عبداللہ بن بریدہ نے ‘ ان سے ابوالاسود دئلی نے کہمیں مدینہ حاضر ہوا ۔ ان دنوں وہاں ایک بیماری پھیل رہی تھی ۔ میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں تھا کہ ایک جنازہ سامنے سے گزرا ۔ لوگ اس میت کی تعریف کرنے لگے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ واجب ہو گئی پھر ایک اور جنازہ گزرا ، لوگ اس کی بھی تعریف کرنے لگے ۔ اس مرتبہ بھی آپ نے ایسا ہی فرمایا کہ واجب ہو گئی ۔ پھر تیسرا جنازہ نکلا ‘ لوگ اس کی برائی کرنے لگے ‘ اور اس مرتبہ بھی آپ نے یہی فرمایا کہ واجب ہو گئی ۔ ابوالاسود دئلی نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا کہ امیرالمؤمنین کیا چیز واجب ہو گئی ؟ آپ نے فرمایا کہ میں نے اس وقت وہی کہا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جس مسلمان کی اچھائی پر چار شخص گواہی دے دیں اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا ۔ ہم نے کہا اور اگر تین گواہی دیں ؟ آپ نے فرمایا کہ تین پر بھی ، پھر ہم نے پوچھا اور اگر دو مسلمان گواہی دیں ؟ آپ نے فرمایا کہ دو پر بھی ۔ پھر ہم نے یہ نہیں پوچھا کہ اگر ایک مسلمان گواہی دے تو کیا ؟
Narrated Abu Al-Aswad:
I came to Medina when an epidemic had broken out. While I was sitting with `Umar bin Al-Khattab a funeral procession passed by and the people praised the deceased. `Umar said, “It has been affirmed to him.” And another funeral procession passed by and the people praised the deceased. `Umar said, “It has been affirmed to him.” A third (funeral procession) passed by and the people spoke badly of the deceased. He said, “It has been affirmed to him.” I (Abu Al-Aswad) asked, “O chief of the believers! What has been affirmed?” He replied, “I said the same as the Prophet (ﷺ) had said, that is: if four persons testify the piety of a Muslim, Allah will grant him Paradise.” We asked, “If three persons testify his piety?” He (the Prophet) replied, “Even three.” Then we asked, “If two?” He replied, “Even two.” We did not ask him regarding one witness.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 449
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” إِذَا أُقْعِدَ الْمُؤْمِنُ فِي قَبْرِهِ أُتِيَ، ثُمَّ شَهِدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ {يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ} ”. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا وَزَادَ {يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا} نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے ‘ ان سے علقمہ بن مرثد نے ‘ ان سے سعد بن عبیدہ نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن جب اپنی قبر میں بٹھایا جاتا ہے تو اس کے پاس فرشتے آتے ہیں ۔ وہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔ تو یہ اللہ کے اس فرمان کی تعبیر ہے جو سورۃ ابراہیم میں ہے کہ اللہ ایمان والوں کو دنیا کی زندگی اور آخرت میں ٹھیک بات یعنی توحید پر مضبوط رکھتا ہے ۔ ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے یہی حدیث بیان کی ۔ ان کی روایت میں یہ زیادتی بھی ہے کہ آیت «يثبت الله الذين آمنوا» ” اللہ مومنوں کو ثابت قدمی بخشتا ہے ۔ “ عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔
Narrated Al-Bara’ bin ‘Azib :
The Prophet (p.b.u.h) said, “When a faithful believer is made to sit in his grave, then (the angels) come to him and he testifies that none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah’s Apostle. And that corresponds to Allah’s statement: Allah will keep firm those who believe with the word that stands firm . . . (14.27).
Narrated Shu’ba:
Same as above and added, “Allah will keep firm those who believe . . . (14.27) was revealed concerning the punishment of the grave.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 450
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ قَالَ اطَّلَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى أَهْلِ الْقَلِيبِ فَقَالَ ” وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ”. فَقِيلَ لَهُ تَدْعُو أَمْوَاتًا فَقَالَ ” مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ مِنْهُمْ وَلَكِنْ لاَ يُجِيبُونَ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے ‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے صالح نے ‘ ان سے نافع نے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنویں والوں ( جس میں بدر کے مشرک مقتولین کو ڈال دیا گیا تھا ) کے قریب آئے اور فرمایا تمہارے مالک نے جو تم سے سچا وعدہ کیا تھا اسے تم لوگوں نے پا لیا ۔ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو خطاب کرتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کچھ ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو البتہ وہ جواب نہیں دے سکتے ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) looked at the people of the well (the well in which the bodies of the pagans killed in the Battle of Badr were thrown) and said, “Have you found true what your Lord promised you?” Somebody said to him, “You are addressing dead people.” He replied, “You do not hear better than they but they cannot reply.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 452
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ إِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ الآنَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ حَقٌّ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى {إِنَّكَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتَى}”
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کافروں کو یہ فرمایا تھا کہ میں جو ان سے کہا کرتا تھا اب ان کو معلوم ہوا ہو گا کہ وہ سچ ہے ۔ اور اللہ نے سورۃ الروم میں فرمایا «إنك لا تسمع الموتى» اے پیغمبر ! تو مردوں کو نہیں سنا سکتا ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) said, “They now realize that what I used to tell them was the truth. “And Allah said, ‘Verily! You cannot make the dead to hear (i.e. benefit them, and similarly the disbelievers) nor can you make the deaf hear. (27.80).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 453
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، سَمِعْتُ الأَشْعَثَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ يَهُودِيَّةً، دَخَلَتْ عَلَيْهَا، فَذَكَرَتْ عَذَابَ الْقَبْرِ، فَقَالَتْ لَهَا أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ. فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقَالَ ” نَعَمْ عَذَابُ الْقَبْرِ ”. قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْدُ صَلَّى صَلاَةً إِلاَّ تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ. زَادَ غُنْدَرٌ ” عَذَابُ الْقَبْرِ حَقٌّ ”.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا مجھ کو میرے باپ ( عثمان ) نے خبر دی ‘ انہیں شعبہ نے ‘ انہوں نے اشعث سے سنا ‘ انہوں نے اپنے والد ابوالشعثاء سے ‘ انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہایک یہودی عورت ان کے پاس آئی ۔ اس نے عذاب قبر کا ذکر چھیڑ دیا اور کہا کہ اللہ تجھ کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے ۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عذاب قبر کے بارے میں دریافت کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب یہ دیا کہ ہاں عذاب قبر حق ہے ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے کبھی ایسا نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز پڑھی ہو اور اس میں عذاب قبر سے اللہ کی پناہ نہ مانگی ہو ۔ غندر نے «عذاب القبر حق» کے الفاظ زیادہ کئے ۔
Narrated Masruq:
`Aisha said that a Jewess came to her and mentioned the punishment in the grave, saying to her, “May Allah protect you from the punishment of the grave.” `Aisha then asked Allah’s Messenger (ﷺ) about the punishment of the grave. He said, “Yes, (there is) punishment in the grave.” `Aisha added, “After that I never saw Allah’s Messenger (ﷺ) but seeking refuge with Allah from the punishment in the grave in every prayer he prayed.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 454
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ تَقُولُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَطِيبًا فَذَكَرَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ الَّتِي يَفْتَتِنُ فِيهَا الْمَرْءُ، فَلَمَّا ذَكَرَ ذَلِكَ ضَجَّ الْمُسْلِمُونَ ضَجَّةً.
ہم سے یحیٰی بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ، ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ، انہوں نے کہا مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی ، انہوں نے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کے امتحان کا ذکر کیا جہاں انسان جانچا جاتا ہے ۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کا ذکر کر رہے تھے تو مسلمانوں کی ہچکیاں بندھ گئیں ۔
Narrated Asma’ bint Abi Bakr:
Allah’s Messenger (ﷺ) once stood up delivering a sermon and mentioned the trial which people will face in the grave. When he mentioned that, the Muslims started shouting loudly.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 455
حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ، وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ، وَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، أَتَاهُ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولاَنِ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي الرَّجُلِ لِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم. فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ. فَيُقَالُ لَهُ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ، قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّةِ، فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا ”. قَالَ قَتَادَةُ وَذُكِرَ لَنَا أَنَّهُ يُفْسَحُ فِي قَبْرِهِ. ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ أَنَسٍ قَالَ ” وَأَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْكَافِرُ فَيُقَالُ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لاَ أَدْرِي، كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ. فَيُقَالُ لاَ دَرَيْتَ وَلاَ تَلَيْتَ. وَيُضْرَبُ بِمَطَارِقَ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً، فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ، غَيْرَ الثَّقَلَيْنِ ”.
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی جب اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے اور جنازہ میں شریک ہونے والے لوگ اس سے رخصت ہوتے ہیں تو ابھی وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہوتا ہے کہ دو فرشتے ( منکر نکیر ) اس کے پاس آتے ہیں ‘ وہ اسے بٹھا کر پوچھتے ہیں کہ اس شخص یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تو کیا اعتقاد رکھتا تھا ؟ مومن تو یہ کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ اس جواب پر اس سے کہا جائے گا کہ تو یہ دیکھ اپنا جہنم کا ٹھکانا لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلہ میں تمہارے لیے جنت میں ٹھکانا دے دیا ۔ اس وقت اسے جہنم اور جنت دونوں ٹھکانے دکھائے جائیں گے ۔ قتادہ نے بیان کیا کہ اس کی قبر خوب کشادہ کر دی جائے گی ۔ ( جس سے آرام و راحت ملے ) پھر قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرنی شروع کی ‘ فرمایا اور منافق و کافر سے جب کہا جائے گا کہ اس شخص کے بارے میں تو کیا کہتا تھا تو وہ جواب دے گا کہ مجھے کچھ معلوم نہیں ‘ میں بھی وہی کہتا تھا جو دوسرے لوگ کہتے تھے ۔ پھر اس سے کہا جائے گا نہ تو نے جاننے کی کوشش کی اور نہ سمجھنے والوں کی رائے پر چلا ۔ پھر اسے لوہے کے گرزوں سے بڑی زور سے مارا جائے گا کہ وہ چیخ پڑے گا اور اس کی چیخ کو جن اور انسانوں کے سوا اس کے آس پاس کی تمام مخلوق سنے گی ۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When (Allah’s) slave is put in his grave and his companions return and he even hears their footsteps, two angels come to him and make him sit and ask, ‘What did you use to say about this man (i.e. Muhammad)?’ The faithful Believer will say, ‘I testify that he is Allah’s slave and His Apostle.’ Then they will say to him, ‘Look at your place in the Hell Fire; Allah has given you a place in Paradise instead of it.’ So he will see both his places.” (Qatada said, “We were informed that his grave would be made spacious.” Then Qatada went back to the narration of Anas who said;) Whereas a hypocrite or a non-believer will be asked, “What did you use to say about this man.” He will reply, “I do not know; but I used to say what the people used to say.” So they will say to him, “Neither did you know nor did you take the guidance (by reciting the Qur’an).” Then he will be hit with iron hammers once, that he will send such a cry as everything near to him will hear, except Jinns and human beings. (See Hadith No. 422).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 456
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ وَجَبَتِ الشَّمْسُ، فَسَمِعَ صَوْتًا فَقَالَ “ يَهُودُ تُعَذَّبُ فِي قُبُورِهَا ”. وَقَالَ النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَوْنٌ، سَمِعْتُ أَبِي، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے ، کہا ہم سے شعبہ نے ، کہا کہ مجھ سے عون بن ابی حجیفہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد ابوحجیفہ نے ، ان سے براء بن عازب نے اور ان سے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے باہر تشریف لے گئے ، سورج غروب ہو چکا تھا ، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک آواز سنائی دی ۔ ( یہودیوں پر عذاب قبر کی ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہودی پر اس کی قبر میں عذاب ہو رہا ہے ۔ اور نضر بن شمیل نے بیان کیا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ، ان سے عون نے بیان کیا ، انہوں نے اپنے باپ ابوحجیفہ سے سنا ، انہوں نے براء سے سنا ، انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
Narrated Abi Aiyub:
Once the Prophet (ﷺ) went out after sunset and heard a dreadful voice, and said, “The Jews are being punished in their graves.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 457
حَدَّثَنَا مُعَلًّى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ حَدَّثَتْنِي ابْنَةُ خَالِدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.
ہم سے معلٰی بن اسد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ۔ کہا کہ مجھ سے خالد بن سعید بن عاص کی صاحبزادی ( ام خالد ) نے بیان کیا ‘انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے سنا ۔
Narrated Musa bin `Uqba:
(From the daughter of Khalid bin Sa id bin Al-`Asi) who said that she had heard the Prophet (ﷺ) seeking refuge with Allah from the punishment in the grave.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 458
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْعُو “ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ ”.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا ‘ ان سے یحیٰی بن ابی کثیر نے بیان کیا ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح دعا کرتے تھے «اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر ، ومن عذاب النار ، ومن فتنة المحيا والممات ، ومن فتنة المسيح الدجال» ” اے اللہ ! میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دوزخ کے عذاب سے اور زندگی اور موت کی آزمائشوں سے اور کانے دجال کی بلا سے تیری پناہ چاہتا ہوں “ ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) used to invoke (Allah): “Allahumma ini a`udhu bika min ‘adhabi-l-Qabr, wa min ‘adhabi-nnar, wa min fitnati-l-mahya wa-lmamat, wa min fitnati-l-masih ad-dajjal. (O Allah! I seek refuge with you from the punishment in the grave and from the punishment in the Hell fire and from the afflictions of life and death, and the afflictions of Al-Masih Ad-Dajjal.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 459
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” لاَ يَمُوتُ لِمُسْلِمٍ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ، فَيَلِجَ النَّارَ إِلاَّ تَحِلَّةَ الْقَسَمِ ”. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ {وَإِنْ مِنْكُمْ إِلاَّ وَارِدُهَا}.
ہم سے علی نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے ، انہوں نے کہا کہ میں نے زہری سے سنا ، انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی کے اگر تین بچے مر جائیں تو وہ دوزخ میں نہیں جائے گا اور اگر جائے گا بھی تو صرف قسم پوری کرنے کے لیے ۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔ ( قرآن کی آیت یہ ہے ) تم میں سے ہر ایک کو دوزخ کے اوپر سے گزرنا ہو گا ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “No Muslim whose three children died will go to the Fire except for Allah’s oath (i.e. everyone has to pass over the bridge above the lake of fire).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 342
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ مَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى قَبْرَيْنِ فَقَالَ ” إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ مِنْ كَبِيرٍ ـ ثُمَّ قَالَ ـ بَلَى أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ يَسْعَى بِالنَّمِيمَةِ، وَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لاَ يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ ”. قَالَ ثُمَّ أَخَذَ عُودًا رَطْبًا فَكَسَرَهُ بِاثْنَتَيْنِ ثُمَّ غَرَزَ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى قَبْرٍ، ثُمَّ قَالَ ” لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے مجاہد نے ‘ ان سے طاؤس نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں پر ہوا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں کے مردوں پر عذاب ہو رہا ہے اور یہ بھی نہیں کہ کسی بڑی اہم بات پر ہو رہا ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ! ان میں ایک شخص تو چغل خوری کیا کرتا تھا اور دوسرا پیشاب سے بچنے کے لیے احتیاط نہیں کرتا تھا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہری ٹہنی لی اور اس کے دو ٹکڑے کر کے دونوں کی قبروں پر گاڑ دیا اور فرمایا کہ شاید جب تک یہ خشک نہ ہوں ان کا عذاب کم ہو جائے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) once passed by two graves and said, “They (the deceased persons in those graves) are being tortured not for a great thing to avoid.” And then added, “Yes, (they are being punished for a big sin), for one of them used to go about with calumnies while the other never saved himself from being soiled with his urine.” (Ibn `Abbas added): Then he took a green leaf of a date-palm) and split it into two pieces and fixed one piece on each grave and said, “May their punishment be abated till these (two pieces) get dry.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 460
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَيُقَالُ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی وایس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے یہ حدیث بیان کی ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص مر جاتا ہے تو اس کا ٹھکانا اسے صبح و شام دکھایا جاتا ہے ۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت والوں میں اور جو دوزخی ہے تو دوزخ والوں میں ۔ پھر کہا جاتا ہے یہ تیرا ٹھکانا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اللہ تجھ کو اٹھائے گا ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When anyone of you dies, he is shown his place both in the morning and in the evening. If he is one of the people of Paradise; he is shown his place in it, and if he is from the people of the Hell-Fire; he is shown his place there-in. Then it is said to him, ‘This is your place till Allah resurrect you on the Day of Resurrection.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 461
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِذَا وُضِعَتِ الْجَنَازَةُ فَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ قَدِّمُونِي قَدِّمُونِي. وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ قَالَتْ يَا وَيْلَهَا أَيْنَ يَذْهَبُونَ بِهَا. يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَىْءٍ إِلاَّ الإِنْسَانَ، وَلَوْ سَمِعَهَا الإِنْسَانُ لَصَعِقَ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ‘ ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب جنازہ تیار ہو جاتا ہے پھر مرد اس کو اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ مردہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ ہاں آگے لیے چلو مجھے بڑھائے چلو اور اگر نیک نہیں ہوتا تو کہتا ہے ۔ ہائے رے خرابی ! میرا جنازہ کہاں لیے جا رہے ہو ۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام مخلوق خدا سنتی ہے ۔ اگر کہیں انسان سن پائیں تو بیہوش ہو جائیں ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When the funeral is ready (for its burial) and the people lift it on their shoulders, then if the deceased is a righteous person he says, ‘Take me ahead,’ and if he is not a righteous one then he says, ‘Woe to it (me)! Where are you taking it (me)?’ And his voice is audible to everything except human beings; and if they heard it they would fall down unconscious . ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 462
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَا مِنَ النَّاسِ مُسْلِمٌ يَمُوتُ لَهُ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلاَّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ ”.
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالعزیزبن صہیب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس مسلمان کے بھی تین نابالغ بچے مر جائیں تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل و رحمت سے جو ان بچوں پر کرے گا ‘ ان کو بہشت میں لے جائے گا ۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) said, “Any Muslim whose three children died before the age of puberty will be granted Paradise by Allah because of His mercy to them.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 463
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّهُ سَمِعَ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ إِبْرَاهِيمُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ ”.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے عدی بن ثابت نے بیان کیا ‘ انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے فرمایا کہجب حضرت ابراہیم ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ) کا انتقال ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہشت میں ان کے لیے ایک دودھ پلانے والی ہے ۔
Narrated Al-Bara’:
When Ibrahim (the son of Prophet) expired, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There is a wet-nurse for him in Paradise.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 464
حَدَّثَنَا حِبَّانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ أَوْلاَدِ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ “ اللَّهُ إِذْ خَلَقَهُمْ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ ”.
ہم سے حبان بن موسیٰ مروزی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ‘ انہیں ابوبشر جعفر نے ‘ انہیں سعید بن جبیرنے ‘ ان کو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کے نابالع بچوں کے بارے میں پوچھا گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جب انہیں پیدا کیا تھا اسی وقت وہ خوب جانتا تھا کہ یہ کیا عمل کریں گے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) was asked about the children of (Mushrikeen) pagans. The Prophet (ﷺ) replied, “Since Allah created them, He knows what sort of deeds they would have done.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 465
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ ذَرَارِيِّ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ “ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ ”.
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے عطاء بن یزیدلیثی نے خبر دی ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ نے فرمایا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کے نابالغ بچوں کے بارے میں پوچھا گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ خوب جانتا ہے جو بھی وہ عمل کرنے والے ہوئے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) was asked about the offspring of pagans (Mushrikeen); so he said, “Allah knows what sort of deeds they would have done.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 466
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ، كَمَثَلِ الْبَهِيمَةِ تُنْتَجُ الْبَهِيمَةَ، هَلْ تَرَى فِيهَا جَدْعَاءَ ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی ذئب نے ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بچہ کی پیدائش فطرت پر ہوتی ہے پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں بالکل اس طرح جیسے جانور کے بچے صحیح سالم ہوتے ہیں ۔ کیا تم نے ( پیدائشی طور پر ) کوئی ان کے جسم کا حصہ کٹا ہوا دیکھا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Every child is born with a true faith of Islam (i.e. to worship none but Allah Alone) and his parents convert him to Judaism or Christianity or Magianism, as an animal delivers a perfect baby animal. Do you find it mutilated?”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 467
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا صَلَّى صَلاَةً أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ ” مَنْ رَأَى مِنْكُمُ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا ”. قَالَ فَإِنْ رَأَى أَحَدٌ قَصَّهَا، فَيَقُولُ مَا شَاءَ اللَّهُ، فَسَأَلَنَا يَوْمًا، فَقَالَ ” هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رُؤْيَا ”. قُلْنَا لاَ. قَالَ ” لَكِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي فَأَخَذَا بِيَدِي، فَأَخْرَجَانِي إِلَى الأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ، وَرَجُلٌ قَائِمٌ بِيَدِهِ كَلُّوبٌ مِنْ حَدِيدٍ ـ قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ مُوسَى إِنَّهُ ـ يُدْخِلُ ذَلِكَ الْكَلُّوبَ فِي شِدْقِهِ، حَتَّى يَبْلُغَ قَفَاهُ، ثُمَّ يَفْعَلُ بِشِدْقِهِ الآخَرِ مِثْلَ ذَلِكَ، وَيَلْتَئِمُ شِدْقُهُ هَذَا، فَيَعُودُ فَيَصْنَعُ مِثْلَهُ. قُلْتُ مَا هَذَا قَالاَ انْطَلِقْ. فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ عَلَى قَفَاهُ، وَرَجُلٌ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِهِ بِفِهْرٍ أَوْ صَخْرَةٍ، فَيَشْدَخُ بِهِ رَأْسَهُ، فَإِذَا ضَرَبَهُ تَدَهْدَهَ الْحَجَرُ، فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ لِيَأْخُذَهُ، فَلاَ يَرْجِعُ إِلَى هَذَا حَتَّى يَلْتَئِمَ رَأْسُهُ، وَعَادَ رَأْسُهُ كَمَا هُوَ، فَعَادَ إِلَيْهِ فَضَرَبَهُ، قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالاَ انْطَلِقْ. فَانْطَلَقْنَا إِلَى ثَقْبٍ مِثْلِ التَّنُّورِ، أَعْلاَهُ ضَيِّقٌ وَأَسْفَلُهُ وَاسِعٌ، يَتَوَقَّدُ تَحْتَهُ نَارًا، فَإِذَا اقْتَرَبَ ارْتَفَعُوا حَتَّى كَادَ أَنْ يَخْرُجُوا، فَإِذَا خَمَدَتْ رَجَعُوا فِيهَا، وَفِيهَا رِجَالٌ وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ. فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالاَ انْطَلِقْ. فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ مِنْ دَمٍ، فِيهِ رَجُلٌ قَائِمٌ عَلَى وَسَطِ النَّهَرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ، فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ رَمَى الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِي فِيهِ، فَرَدَّهُ حَيْثُ كَانَ، فَجَعَلَ كُلَّمَا جَاءَ لِيَخْرُجَ رَمَى فِي فِيهِ بِحَجَرٍ، فَيَرْجِعُ كَمَا كَانَ. فَقُلْتُ مَا هَذَا قَالاَ انْطَلِقْ. فَانْطَلَقْنَا حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى رَوْضَةٍ خَضْرَاءَ، فِيهَا شَجَرَةٌ عَظِيمَةٌ، وَفِي أَصْلِهَا شَيْخٌ وَصِبْيَانٌ، وَإِذَا رَجُلٌ قَرِيبٌ مِنَ الشَّجَرَةِ بَيْنَ يَدَيْهِ نَارٌ يُوقِدُهَا، فَصَعِدَا بِي فِي الشَّجَرَةِ، وَأَدْخَلاَنِي دَارًا لَمْ أَرَ قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا، فِيهَا رِجَالٌ شُيُوخٌ وَشَبَابٌ، وَنِسَاءٌ وَصِبْيَانٌ، ثُمَّ أَخْرَجَانِي مِنْهَا فَصَعِدَا بِي الشَّجَرَةَ فَأَدْخَلاَنِي دَارًا هِيَ أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ، فِيهَا شُيُوخٌ وَشَبَابٌ. قُلْتُ طَوَّفْتُمَانِي اللَّيْلَةَ، فَأَخْبِرَانِي عَمَّا رَأَيْتُ. قَالاَ نَعَمْ، أَمَّا الَّذِي رَأَيْتَهُ يُشَقُّ شِدْقُهُ فَكَذَّابٌ يُحَدِّثُ بِالْكَذْبَةِ، فَتُحْمَلُ عَنْهُ حَتَّى تَبْلُغَ الآفَاقَ، فَيُصْنَعُ بِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ. وَالَّذِي رَأَيْتَهُ يُشْدَخُ رَأْسُهُ فَرَجُلٌ عَلَّمَهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ، فَنَامَ عَنْهُ بِاللَّيْلِ، وَلَمْ يَعْمَلْ فِيهِ بِالنَّهَارِ، يُفْعَلُ بِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ. وَالَّذِي رَأَيْتَهُ فِي الثَّقْبِ فَهُمُ الزُّنَاةُ. وَالَّذِي رَأَيْتَهُ فِي النَّهَرِ آكِلُو الرِّبَا. وَالشَّيْخُ فِي أَصْلِ الشَّجَرَةِ إِبْرَاهِيمُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ وَالصِّبْيَانُ حَوْلَهُ فَأَوْلاَدُ النَّاسِ، وَالَّذِي يُوقِدُ النَّارَ مَالِكٌ خَازِنُ النَّارِ. وَالدَّارُ الأُولَى الَّتِي دَخَلْتَ دَارُ عَامَّةِ الْمُؤْمِنِينَ، وَأَمَّا هَذِهِ الدَّارُ فَدَارُ الشُّهَدَاءِ، وَأَنَا جِبْرِيلُ، وَهَذَا مِيكَائِيلُ، فَارْفَعْ رَأْسَكَ، فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا فَوْقِي مِثْلُ السَّحَابِ. قَالاَ ذَاكَ مَنْزِلُكَ. قُلْتُ دَعَانِي أَدْخُلْ مَنْزِلِي. قَالاَ إِنَّهُ بَقِيَ لَكَ عُمْرٌ لَمْ تَسْتَكْمِلْهُ، فَلَوِ اسْتَكْمَلْتَ أَتَيْتَ مَنْزِلَكَ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریربن حازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابورجاء عمران بن تمیم نے بیان کیا اور ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ( فجر ) پڑھنے کے بعد ( عموماً ) ہماری طرف منہ کر کے بیٹھ جاتے اور پوچھتے کہ آج رات کسی نے کوئی خواب دیکھا ہو تو بیان کرو ۔ راوی نے کہا کہ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو اسے وہ بیان کر دیتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر اللہ کو جو منظور ہوتی بیان فرماتے ۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معمول کے مطابق ہم سے دریافت فرمایا کیا آج رات کسی نے تم میں کوئی خواب دیکھا ہے ؟ ہم نے عرض کی کہ کسی نے نہیں دیکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن میں نے آج رات ایک خواب دیکھا ہے کہ دو آدمی میرے پاس آئے ۔ انہوں نے میرے ہاتھ تھام لیے اور وہ مجھے ارض مقدس کی طرف لے گئے ۔ ( اور وہاں سے عالم بالا کی مجھ کو سیر کرائی ) وہاں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص تو بیٹھا ہوا ہے اور ایک شخص کھڑا ہے اور اس کے ہاتھ میں ( امام بخاری نے کہا کہ ) ہمارے بعض اصحاب نے ( غالباً عباس بن فضیل اسقاطی نے موسیٰ بن اسماعیل سے یوں روایت کیا ہے ) لوہے کا آنکس تھا جسے وہ بیٹھنے والے کے جبڑے میں ڈال کر اس کے سرکے پیچھے تک چیر دیتا پھر دوسرے جبڑے کے ساتھ بھی اسی طرح کرتا تھا ۔ اس دوران میں اس کا پہلا جبڑا صحیح اور اپنی اصلی حالت پر آ جاتا اور پھر پہلے کی طرح وہ اسے دوبارہ چیرتا ۔ میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے ؟ میرے ساتھ کے دونوں آدمیوں نے کہا کہ آگے چلیں ۔ چنانچہ ہم آگے بڑھے تو ایک ایسے شخص کے پاس آئے جو سر کے بل لیٹا ہوا تھا اور دوسرا شخص ایک بڑا سا پتھر لیے اس کے سر پر کھڑا تھا ۔ اس پتھر سے وہ لیٹے ہوئے شخص کے سر کو کچل دیتا تھا ۔ جب وہ اس کے سر پر پتھر مارتا تو سر پر لگ کر وہ پتھر دور چلا جاتا اور وہ اسے جا کر اٹھا لاتا ۔ ابھی پتھر لے کر واپس بھی نہیں آتا تھا کہ سر دوبارہ درست ہو جاتا ۔ بالکل ویسا ہی جیسا پہلے تھا ۔ واپس آ کر وہ پھر اسے مارتا ۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ ابھی اور آگے چلیں ۔ چنانچہ ہم آگے بڑھے تو ایک تنور جیسے گڑھے کی طرف چلے ۔ جس کے اوپر کا حصہ تو تنگ تھا لیکن نیچے سے خوب فراخ ۔ نیچے آگ بھڑک رہی تھی ۔ جب آگ کے شعلے بھڑک کر اوپر کو اٹھتے تو اس میں جلنے والے لوگ بھی اوپر اٹھ آتے اور ایسا معلوم ہوتا کہ اب وہ باہر نکل جائیں گے لیکن جب شعلے دب جاتے تو وہ لوگ بھی نیچے چلے جاتے ۔ اس تنور میں ننگے مرد اور عورتیں تھیں ۔ میں نے اس موقع پر بھی پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ لیکن اس مرتبہ بھی جواب یہی ملا کہا کہ ابھی اور آگے چلیں ‘ ہم آگے چلے ۔ اب ہم خون کی ایک نہر کے اوپر تھے نہر کے اندر ایک شخص کھڑا تھا اور اس کے بیچ میں ( یزید بن ہارون اور وہب بن جریر نے جریر بن حازم کے واسطہ سے «وسطه النهر» کے بجائے «شط النهر» نہر کے کنارے کے الفاظ نقل کئے ہیں ) ایک شخص تھا ۔ جس کے سامنے پتھر رکھا ہوا تھا ۔ نہر کا آدمی جب باہر نکلنا چاہتا تو پتھر والا شخص اس کے منہ پر اتنی زور سے پتھر مارتا کہ وہ اپنی پہلی جگہ پر چلا جاتا اور اسی طرح جب بھی وہ نکلنے کی کوشش کرتا وہ شخص اس کے منہ پر پتھر اتنی ہی زور سے پھر مارتا کہ وہ اپنی اصلی جگہ پر نہر میں چلا جاتا ۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہو رہا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابھی اور آگے چلیں ۔ چنانچہ ہم اور آگے بڑھے اور ایک ہرے بھرے باغ میں آئے ۔ جس میں ایک بہت بڑا درخت تھا اس درخت کی جڑ میں ایک بڑی عمر والے بزرگ بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے ساتھ کچھ بچے بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ درخت سے قریب ہی ایک شخص اپنے آگے آگ سلگا رہا تھا ۔ وہ میرے دونوں ساتھی مجھے لے کر اس درخت پر چڑھے ۔ اس طرح وہ مجھے ایک ایسے گھر میں لے گئے کہ اس سے زیادہ حسین و خوبصورت اور بابرکت گھر میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا ۔ اس گھر میں بوڑھے ، جوان ‘ عورتیں اور بچے ( سب ہی قسم کے لوگ ) تھے ۔ میرے ساتھی مجھے اس گھر سے نکال کر پھر ایک اور درخت پر چڑھا کر مجھے ایک اور دوسرے گھر میں لے گئے جو نہایت خوبصورت اور بہتر تھا ۔ اس میں بھی بہت سے بوڑھے اور جوان تھے ۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا تم لوگوں نے مجھے رات بھر خوب سیر کرائی ۔ کیا جو کچھ میں نے دیکھا اس کی تفصیل بھی کچھ بتلاؤ گے ؟ انہوں نے کہا ہاں وہ جو آپ نے دیکھا تھا اس آدمی کا جبڑا لوہے کے آنکس سے پھاڑا جا رہا تھا تو وہ جھوٹا آدمی تھا جو جھوٹی باتیں بیان کیا کرتا تھا ۔ اس سے وہ جھوٹی باتیں دوسرے لوگ سنتے ۔ اس طرح ایک جھوٹی بات دور دور تک پھیل جایا کرتی تھی ۔ اسے قیامت تک یہی عذاب ہوتا رہے گا ۔ جس شخص کو آپ نے دیکھا کہ اس کا سر کچلا جا رہا تھا تو وہ ایک ایسا انسان تھا جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم دیا تھا لیکن وہ رات کو پڑا سوتا رہتا اور دن میں اس پر عمل نہیں کرتا تھا ۔ اسے بھی یہ عذاب قیامت تک ہوتا رہے گا اور جنہیں آپ نے تنور میں دیکھا تو وہ زناکار تھے ۔ اور جس کو آپ نے نہر میں دیکھا وہ سود خوار تھا اور وہ بزرگ جو درخت کی جڑ میں بیٹھے ہوئے تھے وہ ابراہیم علیہ السلام تھے اور ان کے اردگرد والے بچے ‘ لوگوں کی نابالغ اولاد تھی اور جو شخص آگ جلا رہا تھا وہ دوزخ کا داروغہ تھا اور وہ گھر جس میں آپ پہلے داخل ہوئے جنت میں عام مومنوں کا گھر تھا اور یہ گھر جس میں آپ اب کھڑے ہیں ‘ یہ شہداء کا گھر ہے اور میں جبرائیل ہوں اور یہ میرے ساتھ میکائیکل ہیں ۔ اچھا اب اپنا سر اٹھاؤ میں نے جو سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ میرے اوپر بادل کی طرح کوئی چیز ہے ۔ میرے ساتھیوں نے کہا کہ یہ آپ کا مکان ہے ۔ اس پر میں نے کہا کہ پھر مجھے اپنے مکان میں جانے دو ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی آپ کی عمر باقی ہے جو آپ نے پوری نہیں کی اگر آپ وہ پوری کر لیتے تو اپنے مکان میں آ جاتے ۔
Narrated Samura bin Jundab:
Whenever the Prophet (ﷺ) finished the (morning) prayer, he would face us and ask, “Who amongst you had a dream last night?” So if anyone had seen a dream he would narrate it. The Prophet (ﷺ) would say: “Ma sha’a-llah” (An Arabic maxim meaning literally, ‘What Allah wished,’ and it indicates a good omen.) One day, he asked us whether anyone of us had seen a dream. We replied in the negative. The Prophet said, “But I had seen (a dream) last night that two men came to me, caught hold of my hands, and took me to the Sacred Land (Jerusalem). There, I saw a person sitting and another standing with an iron hook in his hand pushing it inside the mouth of the former till it reached the jawbone, and then tore off one side of his cheek, and then did the same with the other side; in the meantime the first side of his cheek became normal again and then he repeated the same operation again. I said, ‘What is this?’ They told me to proceed on and we went on till we came to a man Lying flat on his back, and another man standing at his head carrying a stone or a piece of rock, and crushing the head of the Lying man, with that stone. Whenever he struck him, the stone rolled away. The man went to pick it up and by the time he returned to him, the crushed head had returned to its normal state and the man came back and struck him again (and so on). I said, ‘Who is this?’ They told me to proceed on; so we proceeded on and passed by a hole like an oven; with a narrow top and wide bottom, and the fire was kindling underneath that hole. Whenever the fire-flame went up, the people were lifted up to such an extent that they about to get out of it, and whenever the fire got quieter, the people went down into it, and there were naked men and women in it. I said, ‘Who is this?’ They told me to proceed on. So we proceeded on till we reached a river of blood and a man was in it, and another man was standing at its bank with stones in front of him, facing the man standing in the river. Whenever the man in the river wanted to come out, the other one threw a stone in his mouth and caused him to retreat to his original position; and so whenever he wanted to come out the other would throw a stone in his mouth, and he would retreat to his original position. I asked, ‘What is this?’ They told me to proceed on and we did so till we reached a well-flourished green garden having a huge tree and near its root was sitting an old man with some children. (I saw) Another man near the tree with fire in front of him and he was kindling it up. Then they (i.e. my two companions) made me climb up the tree and made me enter a house, better than which I have ever seen. In it were some old men and young men, women and children. Then they took me out of this house and made me climb up the tree and made me enter another house that was better and superior (to the first) containing old and young people. I said to them (i.e. my two companions), ‘You have made me ramble all the night. Tell me all about that I have seen.’ They said, ‘Yes. As for the one whose cheek you saw being torn away, he was a liar and he used to tell lies, and the people would report those lies on his authority till they spread all over the world. So, he will be punished like that till the Day of Resurrection. The one whose head you saw being crushed is the one whom Allah had given the knowledge of Qur’an (i.e. knowing it by heart) but he used to sleep at night (i.e. he did not recite it then) and did not use to act upon it (i.e. upon its orders etc.) by day; and so this punishment will go on till the Day of Resurrection. And those you saw in the hole (like oven) were adulterers (those men and women who commit illegal sexual intercourse). And those you saw in the river of blood were those dealing in Riba (usury). And the old man who was sitting at the base of the tree was Abraham and the little children around him were the offspring of the people. And the one who was kindling the fire was Malik, the gatekeeper of the Hell-fire. And the first house in which you have gone was the house of the common believers, and the second house was of the martyrs. I am Gabriel and this is Michael. Raise your head.’ I raised my head and saw a thing like a cloud over me. They said, ‘That is your place.’ I said, ‘Let me enter my place.’ They said, ‘You still have some life which you have not yet completed, and when you complete (that remaining portion of your life) you will then enter your place.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 468
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ فِي كَمْ كَفَّنْتُمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ فِي ثَلاَثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ، لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلاَ عِمَامَةٌ. وَقَالَ لَهَا فِي أَىِّ يَوْمٍ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ. قَالَ فَأَىُّ يَوْمٍ هَذَا قَالَتْ يَوْمُ الاِثْنَيْنِ. قَالَ أَرْجُو فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَ اللَّيْلِ. فَنَظَرَ إِلَى ثَوْبٍ عَلَيْهِ كَانَ يُمَرَّضُ فِيهِ، بِهِ رَدْعٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ فَقَالَ اغْسِلُوا ثَوْبِي هَذَا، وَزِيدُوا عَلَيْهِ ثَوْبَيْنِ فَكَفِّنُونِي فِيهَا. قُلْتُ إِنَّ هَذَا خَلَقٌ. قَالَ إِنَّ الْحَىَّ أَحَقُّ بِالْجَدِيدِ مِنَ الْمَيِّتِ، إِنَّمَا هُوَ لِلْمُهْلَةِ. فَلَمْ يُتَوَفَّ حَتَّى أَمْسَى مِنْ لَيْلَةِ الثُّلاَثَاءِ وَدُفِنَ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ.
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے باپ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہمیں ( والد ماجد حضرت ) ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ( ان کی مرض الموت میں ) حاضر ہوئی تو آپ نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تم لوگوں نے کتنے کپڑوں کا کفن دیا تھا ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ تین سفید دھلے ہوئے کپڑوں کا ۔ آپ کو کفن میں قمیض اور عمامہ نہیں دیا گیا تھا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے یہ بھی پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کس دن ہوئی تھی ۔ انہوں نے جواب دیا کہ پیر کے دن ۔ پھر پوچھا کہ آج کون سا دن ہے ؟ انہوں نے کہا آج پیر کا دن ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ پھر مجھے بھی امید ہے کہ اب سے رات تک میں بھی رخصت ہو جاؤں گا ۔ اس کے بعد آپ نے اپنا کپڑا دیکھا جسے مرض کے دوران میں آپ پہن رہے تھے ۔ اس کپڑے پر زعفران کا دھبہ لگا ہوا تھا ۔ آپ نے فرمایا میرے اس کپڑے کو دھو لینا اور اس کے ساتھ دو اور ملا لینا پھر مجھے کفن انہیں کا دینا ۔ میں نے کہا کہ یہ تو پرانا ہے ۔ فرمایا کہ زندہ آدمی نئے ( کپڑے ) کا مردے سے زیادہ مستحق ہے ‘ یہ تو پیپ اور خون کی نذر ہو جائے گا ۔ پھر منگل کی رات کا کچھ حصہ گزرنے پر آپ کا انتقال ہوا اور صبح ہونے سے پہلے آپ کو دفن کیا گیا ۔
Narrated Hisham’s father:
Aisha said, “I went to Abu Bakr (during his fatal illness) and he asked me, ‘In how many garments was the Prophet (ﷺ) shrouded?’ She replied, ‘In three Suhuliya pieces of white cloth of cotton, and there was neither a shirt nor a turban among them.’ Abu Bakr further asked her, ‘On which day did the Prophet die?’ She replied, ‘He died on Monday.’ He asked, ‘What is today?’ She replied, ‘Today is Monday.’ He added, ‘I hope I shall die sometime between this morning and tonight.’ Then he looked at a garment that he was wearing during his illness and it had some stains of saffron. Then he said, ‘Wash this garment of mine and add two more garments and shroud me in them.’ I said, ‘This is worn out.’ He said, ‘A living person has more right to wear new clothes than a dead one; the shroud is only for the body’s pus.’ He did not die till it was the night of Tuesday and was buried before the morning.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 469
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِامْرَأَةٍ عِنْدَ قَبْرٍ وَهِيَ تَبْكِي فَقَالَ “ اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ثابت نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے جو ایک قبر پر بیٹھی ہوئی رو رہی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اللہ سے ڈر اور صبر کر ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) passed by a woman who was sitting and weeping beside a grave and said to her, “Fear Allah and be patient.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 343
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ. أَنَّ رَجُلاً، قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا، وَأَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ، فَهَلْ لَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا قَالَ “ نَعَمْ ”.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ‘ کہا مجھے ہشام بن عروہ نے خبر دی ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میری ماں کا اچانک انتقال ہو گیا اور میرا خیال ہے کہ اگر انہیں بات کرنے کا موقع ملتا تو وہ کچھ نہ کچھ خیرات کرتیں ۔ اگر میں ان کی طرف سے کچھ خیرات کر دوں تو کیا انہیں اس کا ثواب ملے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ملے گا ۔
Narrated Aisha:
A man said to the Prophet (p.b.u.h), “My mother died suddenly and I thought that if she had lived she would have given alms. So, if I give alms now on her behalf, will she get the reward?” The Prophet (ﷺ) replied in the affirmative.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 470
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ هِشَامٍ، وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ، يَحْيَى بْنُ أَبِي زَكَرِيَّاءَ عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَيَتَعَذَّرُ فِي مَرَضِهِ “ أَيْنَ أَنَا الْيَوْمَ أَيْنَ أَنَا غَدًا ” اسْتِبْطَاءً لِيَوْمِ عَائِشَةَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمِي قَبَضَهُ اللَّهُ بَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي، وَدُفِنَ فِي بَيْتِي.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا اور ان سے ہشام بن عروہ نے ( دوسری سند ۔ امام بخاری نے کہا ) اور مجھ سے محمد بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابومروان یحیٰی بن ابی زکریا نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض الوفات میں گویا اجازت لینا چاہتے تھے ( دریافت فرماتے ) آج میری باری کن کے یہاں ہے ۔ کل کن کے یہاں ہو گی ؟ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے دن کے متعلق خیال فرماتے تھے کہ بہت دن بعد آئے گی ۔ چنانچہ جب میری باری آئی تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح اس حال میں قبض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے اور میرے ہی گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دفن کئے گئے ۔
Narrated `Aisha:
During his sickness, Allah’s Messenger (ﷺ) was asking repeatedly, “Where am I today? Where will I be tomorrow?” And I was waiting for the day of my turn (impatiently). Then, when my turn came, Allah took his soul away (in my lap) between my chest and arms and he was buried in my house.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 471
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ هِلاَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي مَرَضِهِ الَّذِي لَمْ يَقُمْ مِنْهُ “ لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ”. لَوْلاَ ذَلِكَ أُبْرِزَ قَبْرُهُ، غَيْرَ أَنَّهُ خَشِيَ أَوْ خُشِيَ أَنَّ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا. وَعَنْ هِلاَلٍ قَالَ كَنَّانِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَلَمْ يُولَدْ لِي.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہلال بن حمیدنے ‘ ان سے عروہ نے اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس مرض کے موقع پر فرمایا تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانبر نہ ہو سکے تھے کہ اللہ تعالیٰ کی یہود و نصاریٰ پر لعنت ہو ۔ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا لیا ۔ اگر یہ ڈر نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر بھی کھلی رہنے دی جاتی ۔ لیکن ڈر اس کا ہے کہ کہیں اسے بھی لوگ سجدہ گاہ نہ بنا لیں ۔ اور ہلال سے روایت ہے کہ عروہ بن زبیر نے میری کنیت ( ابوعوانہ یعنی عوانہ کے والد ) رکھ دی تھی ورنہ میرے کوئی اولاد نہ تھی ۔
Narrated `Aisha:
Allah’s Messenger (ﷺ) in his fatal illness said, “Allah cursed the Jews and the Christians, for they built the places of worship at the graves of their prophets.” And if that had not been the case, then the Prophet’s grave would have been made prominent before the people. So (the Prophet (ﷺ) ) was afraid, or the people were afraid that his grave might be taken as a place for worship.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 472
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ سُفْيَانَ التَّمَّارِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ، رَأَى قَبْرَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مُسَنَّمًا.
ہشام اپنے والد سے اور وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہآپ نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو وصیت کی تھی کہ مجھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کے ساتھ دفن نہ کرنا ۔ بلکہ میری دوسری سوکنوں کے ساتھ بقیع غرقد میں مجھے دفن کرنا ۔ میں یہ نہیں چاہتی کہ ان کے ساتھ میری بھی تعریف ہوا کرے ۔
Narrated Abu Bakr bin `Aiyash:
Sufyan at-Tammar told me that he had seen the grave of the Prophet (ﷺ) elevated and convex.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 473
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، لَمَّا سَقَطَ عَلَيْهِمُ الْحَائِطُ فِي زَمَانِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ أَخَذُوا فِي بِنَائِهِ، فَبَدَتْ لَهُمْ قَدَمٌ فَفَزِعُوا، وَظَنُّوا أَنَّهَا قَدَمُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَمَا وَجَدُوا أَحَدًا يَعْلَمُ ذَلِكَ حَتَّى قَالَ لَهُمْ عُرْوَةُ لاَ وَاللَّهِ مَا هِيَ قَدَمُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَا هِيَ إِلاَّ قَدَمُ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے جریربن عبدالحمید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن میمون اودی نے بیان کیا کہمیری موجودگی میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا کہ اے عبداللہ ! ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں جا اور کہہ کہ عمر بن خطاب نے آپ کو سلام کہا ہے اور پھر ان سے معلوم کرنا کہ کیا مجھے میرے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن ہونے کی آپ کی طرف سے اجازت مل سکتی ہے ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے اس جگہ کو اپنے لیے پسند کر رکھا تھا لیکن آج میں اپنے پر عمر رضی اللہ عنہ کو ترجیح دیتی ہوں ۔ جب ابن عمر رضی اللہ عنہما واپس آئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا کہ کیا پیغام لائے ہو ؟ کہا کہ امیرالمؤمنین انہوں نے آپ کو اجازت دے دی ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ یہ سن کر بولے کہ اس جگہ دفن ہونے سے زیادہ مجھے اور کوئی چیز عزیز نہیں تھی ۔ لیکن جب میری روح قبض ہو جائے تو مجھے اٹھا کر لے جانا اور پھر دوبارہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو میرا سلام پہنچا کر ان سے کہنا کہ عمر نے آپ سے اجازت چاہی ہے ۔ اگر اس وقت بھی وہ اجازت دے دیں تو مجھے وہیں دفن کر دینا ‘ ورنہ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کر دینا ۔ میں اس امر خلافت کا ان چند صحابہ سے زیادہ اور کسی کو مستحق نہیں سمجھتا جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات کے وقت تک خوش اور راضی رہے ۔ وہ حضرات میرے بعد جسے بھی خلیفہ بنائیں ‘ خلیفہ وہی ہو گا اور تمہارے لیے ضروری ہے کہ تم اپنے خلیفہ کی باتیں توجہ سے سنو اور اس کی اطاعت کرو ۔ آپ نے اس موقع پر حضرت عثمان ‘ علی ‘ طلحہ ‘ زبیر ‘ عبدالرحمٰن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم کے نام لیے ۔ اتنے میں ایک انصاری نوجوان داخل ہوا اور کہا کہ اے امیرالمؤمنین آپ کو بشارت ہو ‘ اللہ عزوجل کی طرف سے ‘ آپ کا اسلام میں پہلے داخل ہونے کی وجہ سے جو مرتبہ تھا وہ آپ کو معلوم ہے ۔ پھر جب آپ خلیفہ ہوئے تو آپ نے انصاف کیا ۔ پھر آپ نے شہادت پائی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بولے میرے بھائی کے بیٹے ! کاش ان کی وجہ سے میں برابر چھوٹ جاؤں ۔ نہ مجھے کوئی عذاب ہو اور نہ کوئی ثواب ۔ ہاں میں اپنے بعد آنے والے خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں کہ وہ مہاجرین اولین کے ساتھ اچھا برتاو رکھے ‘ ان کے حقوق پہچانے اور ان کی عزت کی حفاظت کرے اور میں اسے انصار کے بارے میں بھی اچھا برتاو رکھنے کی وصیت کرتا ہوں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایمان والوں کو اپنے گھروں میں جگہ دی ۔ ( میری وصیت ہے کہ ) ان کے اچھے لوگوں کے ساتھ بھلائی کی جائے اور ان میں جو برے ہوں ان سے درگذر کیا جائے اور میں ہونے والے خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں اس ذمہ داری کو پورا کرنے کی جو اللہ اور رسول کی ذمہ داری ہے ( یعنی غیر مسلموں کی جو اسلامی حکومت کے تحت زندگی گذارتے ہیں ) کہ ان سے کئے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے ۔ انہیں بچا کر لڑا جائے اور طاقت سے زیادہ ان پر کوئی بار نہ ڈالا جائے ۔
Narrated `Urwa:
When the wall fell on them (i.e. graves) during the caliphate of Al-Walid bin `Abdul Malik, the people started repairing it, and a foot appeared to them. The people got scared and thought that it was the foot of the Prophet. No one could be found who could tell them about it till I (`Urwa) said to them, “By Allah, this is not the foot of the Prophet (ﷺ) but it is the foot of `Umar.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 474
وَعَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا أَوْصَتْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ـ رضى الله عنهما ـ لاَ تَدْفِنِّي مَعَهُمْ وَادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي بِالْبَقِيعِ، لاَ أُزَكَّى بِهِ أَبَدًا.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے بیان کیا ‘ ان سے مجاہد نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ مردوں کو برا نہ کہو کیونکہ انہوں نے جیسا عمل کیا اس کا بدلہ پا لیا ۔ اس روایت کی متابعت علی بن جعد ‘ محمد بن عرعرہ اور ابن ابی عدی نے شعبہ سے کی ہے ۔ اور اس کی روایت عبداللہ بن عبدالقدوس نے اعمش سے اور محمد بن انس نے بھی اعمش سے کی ہے ۔
Aisha narrated that she made a will to `Abdullah bin Zubair, “Do not bury me with them (the Prophet (ﷺ) and his two companions) but bury me with my companions (wives of the Prophet (p.b.u.h) ) in Al-Baqi as I would not like to be looked upon as better than I really am (by being buried near the Prophet).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 474
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الأَوْدِيِّ، قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، اذْهَبْ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقُلْ يَقْرَأُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَيْكِ السَّلاَمَ، ثُمَّ سَلْهَا أَنْ أُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَىَّ. قَالَتْ كُنْتُ أُرِيدُهُ لِنَفْسِي، فَلأُوثِرَنَّهُ الْيَوْمَ عَلَى نَفْسِي. فَلَمَّا أَقْبَلَ قَالَ لَهُ مَا لَدَيْكَ قَالَ أَذِنَتْ لَكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ. قَالَ مَا كَانَ شَىْءٌ أَهَمَّ إِلَىَّ مِنْ ذَلِكَ الْمَضْجَعِ، فَإِذَا قُبِضْتُ فَاحْمِلُونِي ثُمَّ سَلِّمُوا ثُمَّ قُلْ يَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ. فَإِنْ أَذِنَتْ لِي فَادْفِنُونِي، وَإِلاَّ فَرُدُّونِي إِلَى مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ، إِنِّي لاَ أَعْلَمُ أَحَدًا أَحَقَّ بِهَذَا الأَمْرِ مِنْ هَؤُلاَءِ النَّفَرِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ، فَمَنِ اسْتَخْلَفُوا بَعْدِي فَهُوَ الْخَلِيفَةُ، فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا. فَسَمَّى عُثْمَانَ وَعَلِيًّا وَطَلْحَةَ وَالزُّبَيْرَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَسَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، وَوَلَجَ عَلَيْهِ شَابٌّ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ أَبْشِرْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بِبُشْرَى اللَّهِ، كَانَ لَكَ مِنَ الْقَدَمِ فِي الإِسْلاَمِ مَا قَدْ عَلِمْتَ، ثُمَّ اسْتُخْلِفْتَ فَعَدَلْتَ، ثُمَّ الشَّهَادَةُ بَعْدَ هَذَا كُلِّهِ. فَقَالَ لَيْتَنِي يَا ابْنَ أَخِي وَذَلِكَ كَفَافًا لاَ عَلَىَّ وَلاَ لِي أُوصِي الْخَلِيفَةَ مِنْ بَعْدِي بِالْمُهَاجِرِينَ الأَوَّلِينَ خَيْرًا، أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ، وَأَنْ يَحْفَظَ لَهُمْ حُرْمَتَهُمْ، وَأُوصِيهِ بِالأَنْصَارِ خَيْرًا الَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالإِيمَانَ أَنْ يُقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ، وَيُعْفَى عَنْ مُسِيئِهِمْ، وَأُوصِيهِ بِذِمَّةِ اللَّهِ وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُوفَى لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ، وَأَنْ يُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِهِمْ، وَأَنْ لاَ يُكَلَّفُوا فَوْقَ طَاقَتِهِمْ.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا اعمش سے ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہابولہب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ سارے دن تجھ پر بربادی ہو ۔ اس پر یہ آیت اتری «تبت يدا أبي لهب وتب» یعنی ٹوٹ گئے ہاتھ ابولہب کے اور وہ خود ہی برباد ہو گیا ۔
Narrated `Amr bin Maimun Al-Audi:
I saw `Umar bin Al-Khattab (when he was stabbed) saying, “O `Abdullah bin `Umar! Go to the mother of the believers Aisha and say, `Umar bin Al-Khattab sends his greetings to you,’ and request her to allow me to be buried with my companions.” (So, Ibn `Umar conveyed the message to `Aisha.) She said, “I had the idea of having this place for myself but today I prefer him (`Umar) to myself (and allow him to be buried there).” When `Abdullah bin `Umar returned, `Umar asked him, “What (news) do you have?” He replied, “O chief of the believers! She has allowed you (to be buried there).” On that `Umar said, “Nothing was more important to me than to be buried in that (sacred) place. So, when I expire, carry me there and pay my greetings to her (`Aisha ) and say, `Umar bin Al-Khattab asks permission; and if she gives permission, then bury me (there) and if she does not, then take me to the graveyard of the Muslims. I do not think any person has more right for the caliphate than those with whom Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) was always pleased till his death. And whoever is chosen by the people after me will be the caliph, and you people must listen to him and obey him,” and then he mentioned the name of `Uthman, `Ali, Talha, Az-Zubair, `Abdur-Rahman bin `Auf and Sa`d bin Abi Waqqas. By this time a young man from Ansar came and said, “O chief of the believers! Be happy with Allah’s glad tidings. The grade which you have in Islam is known to you, then you became the caliph and you ruled with justice and then you have been awarded martyrdom after all this.” `Umar replied, “O son of my brother! Would that all that privileges will counterbalance (my short comings), so that I neither lose nor gain anything. I recommend my successor to be good to the early emigrants and realize their rights and to protect their honor and sacred things. And I also recommend him to be good to the Ansar who before them, had homes (in Medina) and had adopted the Faith. He should accept the good of the righteous among them and should excuse their wrongdoers. I recommend him to abide by the rules and regulations concerning the Dhimmis (protectees) of Allah and His Apostle, to fulfill their contracts completely and fight for them and not to tax (overburden) them beyond their capabilities.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 475
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تَسُبُّوا الأَمْوَاتَ فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا ”. وَرَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْقُدُّوسِ عَنِ الأَعْمَشِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الأَعْمَشِ. تَابَعَهُ عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ وَابْنُ عَرْعَرَةَ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ.
ہم سے محمد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں ابوبکر بن عیاش نے خبر دی اور ان سے سفیان تمار نے بیان کیا کہ انہوں نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک دیکھی ہے جو کوہان نما ہے ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (p.b.u.h) said, “Don’t abuse the dead, because they have reached the result of what they forwarded.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 476
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ أَبُو لَهَبٍ ـ عَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ ـ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ. فَنَزَلَتْ {تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ} .
ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد نے کہ ولید بن عبدالملک بن مروان کے عہد حکومت میں ( جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ مبارک کی ) دیوار گری اور لوگ اسے ( زیادہ اونچی ) اٹھانے لگے تو وہاں ایک قدم ظاہر ہوا ۔ لوگ یہ سمجھ کر گھبرا گئے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم مبارک ہے ۔ کوئی شخص ایسا نہیں تھا جو قدم کو پہچان سکتا ۔ آخر عروہ بن زبیر نے بتایا کہ نہیں خدا گواہ ہے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم نہیں ہے بلکہ یہ تو عمر رضی اللہ عنہ کا قدم ہے ۔
Narrated Ibn `Abbas.:
Abu Lahab, may Allah curse him, once said to the Prophet (p.b.u.h), “Perish you all the day.” Then the Divine Inspiration came: “Perish the hands of Abi Lahab! And perish he!” (111.1).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 477
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الأَنْصَارِيَّةِ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ تُوُفِّيَتِ ابْنَتُهُ فَقَالَ ” اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مَنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ”. فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَعْطَانَا حِقْوَهُ فَقَالَ ” أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ ”. تَعْنِي إِزَارَهُ.
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے اور ان سے محمد بن سیرین نے ، ان سے ام عطیہ انصاری رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ( زینب یا ام کلثوم رضی اللہ عنہما ) کی وفات ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو اور اگر مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ دے سکتی ہو ۔ غسل کے پانی میں بیری کے پتے ملا لو اور آخر میں کافور یا ( یہ کہا کہ ) کچھ کافور کا استعمال کر لینا اور غسل سے فارغ ہونے پر مجھے خبر دے دینا ۔ چنانچہ ہم نے جب غسل دے لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دیدی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنا ازار دیا اور فرمایا کہ اسے ان کی قمیص بنا دو ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اپنے ازار سے تھی ۔
Narrated Um ‘Atiyya al-Ansariya:
Allah’s Messenger (ﷺ) came to us when his daughter died and said, “Wash her thrice or five times or more, if you see it necessary, with water and Sidr and then apply camphor or some camphor at the end; and when you finish, notify me.” So when we finished it, we informed him and he gave us his waist-sheet and told us to shroud the dead body in it.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 344
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ فَقَالَ ” اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ”. فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ فَقَالَ ” أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ ”. فَقَالَ أَيُّوبُ وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُحَمَّدٍ وَكَانَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ ” اغْسِلْنَهَا وِتْرًا ”. وَكَانَ فِيهِ : ” ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا ”. وَكَانَ فِيهِ أَنَّهُ قَالَ ” ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا ”. وَكَانَ فِيهِ أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ قَالَتْ وَمَشَطْنَاهَا ثَلاَثَةَ قُرُونٍ.
ہم سے محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے محمد نے ، ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دو یا اس سے بھی زیادہ ، پانی اور بیری کے پتوں سے اور آخر میں کافور بھی استعمال کرنا ۔ پھر فارغ ہو کر مجھے خبر دے دینا ۔ جب ہم فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر کر دی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ازار عنایت فرمایا اور فرمایا کہ یہ اندر اس کے بدن پر لپیٹ دو ۔
Narrated Um ‘Atiyya:
Allah’s Messenger (ﷺ) came to us and we were giving a bath to his (dead) daughter and said, “Wash her three, five or more times with water and Sidr and sprinkle camphor on her at the end; and when you finish, notify me.” So when we finished, we informed him and he gave us his waist-sheet and told us to shroud her in it. Aiyub said that Hafsa narrated to him a narration similar to that of Muhammad in which it was said that the bath was to be given for an odd number of times, and the numbers 3, 5 or 7 were mentioned. It was also said that they were to start with the right side and with the parts which were washed in ablution, and that Um ‘Atiyya also mentioned, “We combed her hair and divided them in three braids.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 345
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَسْلِ ابْنَتِهِ “ ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا ”.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد نے بیان کیا ، ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کے غسل کے وقت فرمایا تھا کہ دائیں طرف سے اور اعضاء وضو سے غسل شروع کرنا ۔
Narrated Um ‘Atiyya:
Allah’s Messenger (ﷺ) , concerning his (dead) daughter’s bath, said, “Start with the right side, and the parts which are washed in ablution.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 346
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَمَّا غَسَّلْنَا بِنْتَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَنَا وَنَحْنُ نَغْسِلُهَا “ ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ ”.
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وکیع نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے ، ان سے خالدحذاء نے ، ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو ہم غسل دے رہی تھیں ۔ جب ہم نے غسل شروع کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غسل دائیں طرف سے اور اعضاء وضو سے شروع کرو ۔
Narrated Um ‘Atiyya:
When we washed the deceased daughter of the Prophet, he said to us, while we were washing her, “Start the bath from the right side and from the parts which are washed in ablution.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 347
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ تُوُفِّيَتْ بِنْتُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَنَا ” اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ”. فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَنَزَعَ مِنْ حِقْوِهِ إِزَارَهُ وَقَالَ ” أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ ”.
ہم سے عبدالرحمٰن بن حماد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو ابن عون نے خبر دی ، انہیں محمد نے ، ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی کا انتقال ہو گیا ۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا کہ تم اسے تین یا پانچ مرتبہ غسل دو اور اگر مناسب سمجھو تو اس سے زیادہ مرتبہ بھی غسل دے سکتی ہو ۔ پھر فارغ ہو کر مجھے خبر دینا ۔ چنانچہ جب ہم غسل دے چکیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ازار عنایت فرمایا اور فرمایا کہ اسے اس کے بدن سے لپیٹ دو ۔
Narrated Um ‘Atiyya:
The daughter of the Prophet (ﷺ) expired, and he said to us, “Wash her three or five times, or more if you see it necessary, and when you finish, notify me.” So, (when we finished) we informed him and he unfastened his waist-sheet and told us to shroud her in it.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 348
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا شَقِيقٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ ”. وَقُلْتُ أَنَا مَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے میرے باپ حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شقیق بن سلمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس حالت میں مرے کہ کسی کو اللہ کا شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں جائے گا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو اس حال میں مرا کہ اللہ کا کوئی شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں جائے گا ۔
Narrated `Abdullah:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Anyone who dies worshipping others along with Allah will definitely enter the Fire.” I said, “Anyone who dies worshipping none along with Allah will definitely enter Paradise.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 330
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ تُوُفِّيَتْ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ، فَقَالَ ” اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ”. قَالَتْ فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ فَقَالَ ” أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ ”. وَعَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنهما ـ بِنَحْوِهِ وَقَالَتْ إِنَّهُ قَالَ ” اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ”. قَالَتْ حَفْصَةُ قَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ وَجَعَلْنَا رَأْسَهَا ثَلاَثَةَ قُرُونٍ.
ہم سے حامد بن عمر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے محمد نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی کا انتقال ہو گیا تھا ۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ اسے تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو اور اگر تم مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ پانی اور بیری کے پتوں سے نہلاؤ اور آخر میں کافور یا ( یہ کہا کہ ) کچھ کافور کا بھی استعمال کرنا ۔ پھر فارغ ہو کر مجھے خبر دینا ۔ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب ہم فارغ ہوئے تو ہم نے کہلا بھجوایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تہبند ہمیں دیا اور فرمایا کہ اسے اندر جسم پر لپیٹ دو ۔ ایوب نے حفصہ بنت سیرین سے روایت کی ، ان سے ام عطیہ نے اسی طرح حدیث بیان کی ۔ اور ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے اس روایت میں یوں کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین یا پانچ یا سات مرتبہ یا اگر تم مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ غسل دے سکتی ہو ۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہم نے ان کے سر کے بال تین لٹوں میں تقسیم کر دیئے تھے ۔
Narrated Muhammad:
Um ‘Atiyya said, “One of the daughters of the Prophet (ﷺ) died and he came out and said, ‘Wash her three or five times or more, if you think it necessary, with water and Sidr, and last of all put camphor (or some camphor) and when you finish, inform me.’ ” Um Atiyya added, “When we finished we informed him and he gave us his waist-sheet and said, ‘Shroud her in it.’ ” And Um ‘Atiyya (in another narration) added, “The Prophet (ﷺ) said, ‘Wash her three, five or seven times or more, if you think it necessary.’ ” Hafsa said that Um ‘Atiyya had also said, “We entwined her hair into three braids.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 349
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَيُّوبُ وَسَمِعْتُ حَفْصَةَ بِنْتَ سِيرِينَ، قَالَتْ حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهُنَّ جَعَلْنَ رَأْسَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثَةَ قُرُونٍ نَقَضْنَهُ ثُمَّ غَسَلْنَهُ ثُمَّ جَعَلْنَهُ ثَلاَثَةَ قُرُونٍ.
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیاانہیں ابن جریج نے خبر دی ، ان سے ایوب نے بیان کیا کہ میں نے حفصہ بنت سیرین سے سنا ، انہوں نے کہا کہ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے ہم سے بیان کیا کہانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کے بالوں کو تین لٹوں میں تقسیم کر دیا تھا ۔ پہلے بال کھولے گئے پھر انہیں دھو کر ان کی تین چٹیاں کر دی گئیں ۔
Narrated Hafsa bint Seereen:
Um ‘Atiyya said that they had entwined the hair of the daughter of Allah’s Messenger (ﷺ) in three braids. They first undid her hair, washed and then entwined it in three braids.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 350
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّ أَيُّوبَ، أَخْبَرَهُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ سِيرِينَ، يَقُولُ جَاءَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ امْرَأَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ مِنَ اللاَّتِي بَايَعْنَ، قَدِمَتِ الْبِصْرَةَ، تُبَادِرُ ابْنًا لَهَا فَلَمْ تُدْرِكْهُ ـ فَحَدَّثَتْنَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ فَقَالَ ” اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ”. قَالَتْ فَلَمَّا فَرَغْنَا أَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ فَقَالَ ” أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ ”. وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، وَلاَ أَدْرِي أَىُّ بَنَاتِهِ. وَزَعَمَ أَنَّ الإِشْعَارَ الْفُفْنَهَا فِيهِ، وَكَذَلِكَ كَانَ ابْنُ سِيرِينَ يَأْمُرُ بِالْمَرْأَةِ أَنْ تُشْعَرَ وَلاَ تُؤْزَرَ.
ہم سے احمد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، انہیں ابن جریج نے خبر دی ، انہیں ایوب نے خبر دی ، کہا کہ میں نے ابن سیرین سے سنا ، انہوں نے کہا کہام عطیہ رضی اللہ عنہا کے یہاں انصار کی ان خواتین میں سے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی ، ایک عورت آئی ، بصرہ میں انہیں اپنے ایک بیٹے کی تلاش تھی ۔ لیکن وہ نہ ملا ۔ پھر اس نے ہم سے یہ حدیث بیان کی کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو غسل دے رہی تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو اور اگر مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ دے سکتی ہو ۔ غسل پانی اور بیری کے پتوں سے ہونا چاہیے اور آخر میں کافور بھی استعمال کر لینا ۔ غسل سے فارغ ہو کر مجھے خبر کرا دینا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب ہم غسل دے چکیں ( تو اطلاع دی ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازار عنایت کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اندر بدن سے لپیٹ دو ۔ اس سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں فرمایا ۔ مجھے یہ نہیں معلوم کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی بیٹی تھیں ( یہ ایوب نے کہا ) اور انہوں نے بتایا کہ «إشعار» کا مطلب یہ ہے کہ اس میں نعش لپیٹ دی جائے ۔ ابن سیرین رحمہ اللہ بھی یہی فرمایا کرتے تھے کہ عورت کے بدن پر اسے لپیٹا جائے ازار کے طور پر نہ باندھا جائے ۔
Narrated Ibn Seereen:
Um ‘Atiyya (an Ansari woman who gave the pledge of allegiance to the Prophet (ﷺ) ) came to Basra to visit her son, but she could not find him. She narrated to us, “The Prophet (ﷺ) came to us while we were giving bath to his (dead) daughter, he said: ‘Wash her three times, five times or more, if you think it necessary, with water and Sidr, and last of all put camphor, and when you finish, notify me.’ ” Um ‘Atiyya added, “After finishing, we informed him and he gave us his waist sheet and told us to shroud her in it and did not say more than that.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 351
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أُمِّ الْهُذَيْلِ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ ضَفَرْنَا شَعَرَ بِنْتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. تَعْنِي ثَلاَثَةَ قُرُونٍ. وَقَالَ وَكِيعٌ قَالَ سُفْيَانُ نَاصِيَتَهَا وَقَرْنَيْهَا.
ہم سے قبیصہ نے حدیث بیان کی ، ان سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ام ہذیل نے اور ان سے ام عطیہ نے ، انہوں نے کہا کہہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کے سر کے بال گوندھ کر ان کی تین چٹیاں کر دیں اور وکیع نے سفیان سے یوں روایت کیا ، ایک پیشانی کی طرف کے بالوں کی چٹیا اور دو ادھر ادھر کے بالوں کی ۔
Narrated Um ‘Atiyya:
We entwined the hair of the dead daughter of the Prophet (ﷺ) into three braids. Waki said that Sufyan said, “One braid was entwined in front and the other two were entwined on the sides of the head.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 352
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَتْنَا حَفْصَةُ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ تُوُفِّيَتْ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَتَانَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ اغْسِلْنَهَا بِالسِّدْرِ وِتْرًا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ”. فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ، فَضَفَرْنَا شَعَرَهَا ثَلاَثَةَ قُرُونٍ وَأَلْقَيْنَاهَا خَلْفَهَا.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حفصہ نے بیان کیا ، ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی کا انتقال ہو گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ ان کو پانی اور بیری کے پتوں سے تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو ۔ اگر تم مناسب سمجھو تو اس سے زیادہ بھی دے سکتی ہو اور آخر میں کافور یا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ ) تھوڑی سی کافور استعمال کرو پھر جب غسل دے چکو تو مجھے خبر دو ۔ چنانچہ فارغ ہو کر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان کے کفن کے لیے ) اپنا ازار عنایت کیا ۔ ہم نے اس کے سر کے بالوں کی تین چٹیاں کر کے انہیں پیچھے کی طرف ڈال دیا تھا ۔
Narrated Um ‘Atiyya:
One of the daughters of the Prophet (ﷺ) expired and he came to us and said, “Wash her with Sidr (water) for odd number of times, i.e. three, five or more, if you think it necessary, and in the last, put camphor or (some camphor on her), and when you finish, notify me.” So when we finished we informed him. He gave his waist-sheet to us (to shroud her). We entwined the hair (of the deceased girl) in three braids and made them fall at her back.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 353
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كُفِّنَ فِي ثَلاَثَةِ أَثْوَابٍ يَمَانِيَةٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ مِنْ كُرْسُفٍ، لَيْسَ فِيهِنَّ قَمِيصٌ وَلاَ عِمَامَةٌ.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں ان کے باپ عروہ بن زبیر نے اور انہیں ( ان کی خالہ ) ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یمن کے تین سفید سوتی دھلے ہوئے کپڑوں میں کفن دیا گیا ان میں نہ قمیص تھی نہ عمامہ ۔
Narrated `Aisha:
Allah’s Messenger (ﷺ) was shrouded in three Yemenite white Suhuliya (pieces of cloth) of cotton, and in them there was neither a shirt nor a turban.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 354
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ إِذْ وَقَعَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَوَقَصَتْهُ ـ أَوْ قَالَ فَأَوْقَصَتْهُ ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلاَ تُحَنِّطُوهُ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا ”.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حماد نے ، ان سے ایوب نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہایک شخص میدان عرفہ میں ( احرام باندھے ہوئے ) کھڑا ہوا تھا کہ اپنی سواری سے گر پڑا اور سواری نے انہیں کچل دیا ۔ یا ( «وقصته» کے بجائے یہ لفظ ) «أوقصته» کہا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے فرمایا کہ پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دے کر دو کپڑوں میں انہیں کفن دو اور یہ بھی ہدایت فرمائی کہ انہیں خوشبو نہ لگاؤ اور نہ ان کا سر چھپاؤ ۔ کیونکہ یہ قیامت کے دن لبیک کہتا ہوا اٹھے گا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
While a man was riding (his Mount) in `Arafat, he fell down from it (his Mount) and broke his neck (and died). The Prophet (ﷺ) said, “Wash him with water and Sidr and shroud him in two pieces of cloth, and neither perfume him, nor cover his head, for he will be resurrected on the Day of Resurrection saying, ‘Labbaik,’ (i.e. like a pilgrim).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 355
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ وَاقِفٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِعَرَفَةَ إِذْ وَقَعَ مِنْ رَاحِلَتِهِ فَأَقْصَعَتْهُ ـ أَوْ قَالَ فَأَقْعَصَتْهُ ـ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلاَ تُحَنِّطُوهُ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدان عرفہ میں وقوف کئے ہوئے تھا کہ وہ اپنے اونٹ سے گر پڑا اور اونٹ نے انہیں کچل دیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دے کر دو کپڑوں کا کفن دو ، خوشبو نہ لگاؤ اور نہ سر ڈھکو کیونکہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن انہیں لبیک کہتے ہوئے اٹھائے گا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
While a man was at `Arafat (for Hajj) with Allah’s Messenger (ﷺ) the fell down from his Mount and broke his neck (and died). So Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Wash him with water and Sidr and shroud him in two pieces of cloth and neither perfume him nor cover his head, for Allah will resurrect him on the Day of Resurrection and he will be saying ‘Labbaik.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 356
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهم ـ أَنَّ رَجُلاً، وَقَصَهُ بَعِيرُهُ، وَنَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلاَ تُمِسُّوهُ طِيبًا، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّدًا ”.
ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابو عوانہ نے خبر دی ، انہیں ابو بشر جعفر نے ، انہیں سعید بن جبیر نے ، انہیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام باندھے ہوئے تھے کہ ایک شخص کی گردن اس کے اونٹ نے توڑ ڈالی ۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دے دو اور کپڑوں کا کفن دو اور خوشبو نہ لگاؤ نہ ان کے سر کو ڈھکو ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ انہیں اٹھائے گا ۔ اس حالت میں کہ وہ لبیک پکارتا ہو گا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
A man was killed by his camel while we were with the Prophet (ﷺ) and he was a Muhrim. So the Prophet (ﷺ) said, “Wash him with water and Sidr and shroud him in two pieces of cloth and neither perfume him nor cover his head, for Allah will resurrect him on the Day of Resurrection and he will be saying ‘Labbaik’ . ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 357
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، وَأَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ كَانَ رَجُلٌ وَاقِفٌ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِعَرَفَةَ فَوَقَعَ عَنْ رَاحِلَتِهِ ـ قَالَ أَيُّوبُ فَوَقَصَتْهُ، وَقَالَ عَمْرٌو فَأَقْصَعَتْهُ ـ فَمَاتَ فَقَالَ “ اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلاَ تُحَنِّطُوهُ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ـ قَالَ أَيُّوبُ يُلَبِّي، وَقَالَ عَمْرٌو ـ مُلَبِّيًا ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، ان سے حماد بن زید نے ، ان سے عمرو اور ایوب نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدان عرفات میں کھڑا ہوا تھا ، اچانک وہ اپنی سواری سے گر پڑا ۔ ایوب نے کہا اونٹنی نے اس کی گردن توڑ ڈالی ۔ اور عمرو نے یوں کہا کہ اونٹنی نے اس کو گرتے ہی مار ڈالا اور اس کا انتقال ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور دو کپڑوں کا کفن دو اور خوشبو نہ لگاؤ نہ سر ڈھکو کیونکہ قیامت میں یہ اٹھایا جائے گا ۔ ایوب نے کہا کہ ( یعنی ) تلبیہ کہتے ہوئے ( اٹھایا جائے گا ) اور عمرو نے ( اپنی روایت میں «ملبی» کے بجائے ) «ملبيا» کا لفظ نقل کیا ۔ ( یعنی لبیک کہتا ہوا اٹھے گا ) ۔
Narrated Ibn `Abbas:
A man fell from his Mount and died while he was with the Prophet (ﷺ) at `Arafat. The Prophet (ﷺ) said, “Wash him with water and Sidr and shroud him in two pieces of cloth and neither perfume him nor cover his head, for he will be resurrected on the Day of Resurrection saying, ‘Labbaik’.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 358
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَشْعَثِ، قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَمَرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ أَمَرَنَا بِاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ، وَرَدِّ السَّلاَمِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ. وَنَهَانَا عَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَخَاتَمِ الذَّهَبِ، وَالْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْقَسِّيِّ، وَالإِسْتَبْرَقِ.
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے اشعث بن ابی الثعثاء نے ، انہوں نے کہا کہ میں نے معاویہ بن سوید مقرن سے سنا ، وہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے تھے کہہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات کاموں کا حکم دیا اور سات کاموں سے روکا ۔ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا جنازہ کے ساتھ چلنے ، مریض کی مزاج پرسی ، دعوت قبول کرنے ، مظلوم کی مدد کرنے کا ، قسم پوری کرنے کا ، سلام کا جواب دینے کا ، چھینک پر «يرحمک الله» کہنے کا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع کیا تھا چاندی کے برتن ( استعمال میں لانے ) سے ، سونے کی انگوٹھی پہننے سے ، ریشم اور دیباج ( کے کپڑوں کے پہننے ) سے ، قسی سے ، استبرق سے ۔
Narrated Al-Bara’ bin `Azib:
Allah’s Messenger (ﷺ) ordered us to do seven things and forbade us to do other seven. He ordered us: to follow the funeral procession. to visit the sick, to accept invitations, to help the oppressed, to fulfill the oaths, to return the greeting and to reply to the sneezer: (saying, “May Allah be merciful on you,” provided the sneezer says, “All the praises are for Allah,”). He forbade us to use silver utensils and dishes and to wear golden rings, silk (clothes), Dibaj (pure silk cloth), Qissi and Istabraq (two kinds of silk cloths).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 331
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ عَبْدَ، اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ لَمَّا تُوُفِّيَ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ، وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ، فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَمِيصَهُ فَقَالَ ” آذِنِّي أُصَلِّي عَلَيْهِ ”. فَآذَنَهُ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ جَذَبَهُ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ أَلَيْسَ اللَّهُ نَهَاكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ ” أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ قَالَ {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ} ”. فَصَلَّى عَلَيْهِ فَنَزَلَتْ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا}
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ عمری نے کہا کہ مجھ سے نافع نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہجب عبداللہ بن ابی ( منافق ) کی موت ہوئی تو اس کا بیٹا ( عبداللہ صحابی ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ ! والد کے کفن کے لیے آپ اپنی قمیص عنایت فرمائیے اور ان پر نماز پڑھئے اور مغفرت کی دعا کیجئے ۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص ( غایت مروت کی وجہ سے ) عنایت کی اور فرمایا کہ مجھے بتانا میں نماز جنازہ پڑھوں گا ۔ عبداللہ نے اطلاع بھجوائی ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا نے کے لیے آگے بڑھے تو عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیچھے سے پکڑ لیا اور عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع نہیں کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اختیار دیا گیا ہے جیسا کہ ارشاد باری ہے ” تو ان کے لیے استغفار کر یا نہ کر اور اگر تو ستر مرتبہ بھی استغفار کرے تو بھی اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا “ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی ۔ اس کے بعد یہ آیت اتری ” کسی بھی منافق کی موت پر اس کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھانا “ ۔
Narrated Ibn `Umar:
When `Abdullah bin Ubai (the chief of hypocrites) died, his son came to the Prophet (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Please give me your shirt to shroud him in it, offer his funeral prayer and ask for Allah’s forgiveness for him.” So Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) gave his shirt to him and said, “Inform me (When the funeral is ready) so that I may offer the funeral prayer.” So, he informed him and when the Prophet intended to offer the funeral prayer, `Umar took hold of his hand and said, “Has Allah not forbidden you to offer the funeral prayer for the hypocrites? The Prophet (ﷺ) said, “I have been given the choice for Allah says: ‘(It does not avail) Whether you (O Muhammad) ask forgiveness for them (hypocrites), or do not ask for forgiveness for them. Even though you ask for their forgiveness seventy times, Allah will not forgive them. (9.80)” So the Prophet (ﷺ) offered the funeral prayer and on that the revelation came: “And never (O Muhammad) pray (funeral prayer) for any of them (i.e. hypocrites) that dies.” (9. 84)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 359
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ بَعْدَ مَا دُفِنَ فَأَخْرَجَهُ، فَنَفَثَ فِيهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ.
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے ابن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرونے ، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عبداللہ بن ابی کو دفن کیا جا رہا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبر سے نکلوایا اور اپنا لعاب دہن اس کے منہ میں ڈالا اور اپنی قمیص پہنائی ۔
Narrated Jabir:
The Prophet (ﷺ) came to (the grave of) `Abdullah bin Ubai after his body was buried. The body was brought out and then the Prophet (ﷺ) put his saliva over the body and clothed it in his shirt.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 360
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كُفِّنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي ثَلاَثَةِ أَثْوَابِ سَحُولَ كُرْسُفٍ، لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلاَ عِمَامَةٌ.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے عروہ بن زبیر نے ‘ ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سوتی دھلے ہوئے کپڑوں کا کفن دیا گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن میں نہ قمیص تھی اور نہ عمامہ ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) was shrouded in three pieces of cloth which were made of Suhul (a type of cotton), and neither a shirt nor a turban were used.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 361
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كُفِّنَ فِي ثَلاَثَةِ أَثْوَابٍ، لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلاَ عِمَامَةٌ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ نے ان سے ہشام نے ان سے ان کے باپ عروہ بن زبیر نے ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا جن میں نہ قمیص تھی اور نہ عمامہ تھا ۔ حضرت امام ابوعبداللہ بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابونعیم نے لفظ «ثلاثة» نہیں کہا اور عبداللہ بن ولید نے سفیان سے لفظ «ثلاثة» نقل کیا ہے ۔
Narrated `Aisha:
Allah’s Messenger (ﷺ) was shrouded in three pieces of cloth and neither a shirt nor a turban were used.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 362
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كُفِّنَ فِي ثَلاَثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ، لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلاَ عِمَامَةٌ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے باپ عروہ بن زبیر نے ‘ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سحول کے تین سفید کپڑوں کا کفن دیا گیا تھا نہ ان میں قمیص تھی اور نہ عمامہ تھا ۔
Narrated Aisha:
Allah’s Messenger (ﷺ) was shrouded in three pieces of cloth which were made of white Suhul and neither a shirt nor a turban were used.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 363
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أُتِيَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ـ رضى الله عنه ـ يَوْمًا بِطَعَامِهِ فَقَالَ قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ ـ وَكَانَ خَيْرًا مِنِّي ـ فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ مَا يُكَفَّنُ فِيهِ إِلاَّ بُرْدَةٌ، وَقُتِلَ حَمْزَةُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ خَيْرٌ مِنِّي فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ مَا يُكَفَّنُ فِيهِ إِلاَّ بُرْدَةٌ، لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ قَدْ عُجِّلَتْ لَنَا طَيِّبَاتُنَا فِي حَيَاتِنَا الدُّنْيَا، ثُمَّ جَعَلَ يَبْكِي.
ہم سے احمد بن محمد مکی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے ‘ ان سے ان کے باپ سعد نے اور ان سے ان کے والد ابراہیم بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہعبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک دن کھانا رکھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ ( غزوہ احد میں ) شہید ہوئے ‘ وہ مجھ سے افضل تھے ۔ لیکن ان کے کفن کے لیے ایک چادر کے سوا اور کوئی چیز مہیا نہ ہو سکی ۔ اسی طرح جب حمزہ رضی اللہ عنہ شہید ہوئے یا کسی دوسرے صحابی کا نام لیا ‘ وہ بھی مجھ سے افضل تھے ۔ لیکن ان کے کفن کے لیے بھی صرف ایک ہی چادر مل سکی ۔ مجھے تو ڈر لگتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے چین اور آرام کے سامان ہم کو جلدی سے دنیا ہی میں دے دئیے گئے ہوں پھر وہ رونے لگے ۔
Narrated Sa`d from his father:
Once the meal of `Abdur-Rahman bin `Auf was brought in front of him, and he said, “Mus`ab bin `Umair was martyred and he was better than I, and he had nothing except his Burd (a black square narrow dress) to be shrouded in. Hamza or another person was martyred and he was also better than I and he had nothing to be shrouded in except his Burd. No doubt, I fear that the rewards of my deeds might have been given early in this world.” Then he started weeping.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 364
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، إِبْرَاهِيمَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ ـ رضى الله عنه ـ أُتِيَ بِطَعَامٍ وَكَانَ صَائِمًا فَقَالَ قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي، كُفِّنَ فِي بُرْدَةٍ، إِنْ غُطِّيَ رَأْسُهُ بَدَتْ رِجْلاَهُ، وَإِنْ غُطِّيَ رِجْلاَهُ بَدَا رَأْسُهُ ـ وَأُرَاهُ قَالَ ـ وَقُتِلَ حَمْزَةُ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي، ثُمَّ بُسِطَ لَنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا بُسِطَ ـ أَوْ قَالَ أُعْطِينَا مِنَ الدُّنْيَا مَا أُعْطِينَا ـ وَقَدْ خَشِينَا أَنْ تَكُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا، ثُمَّ جَعَلَ يَبْكِي حَتَّى تَرَكَ الطَّعَامَ.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم کو شعبہ نے خبر دی ‘ انہیں سعد بن ابراہیم نے ‘ انہیں ان کے باپ ابراہیم بن عبدالرحمٰن نے کہعبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے سامنے کھانا حاضر کیا گیا ۔ وہ روزہ سے تھے اس وقت انہوں نے فرمایا کہ ہائے ! مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ شہید کئے گئے ‘ وہ مجھ سے بہتر تھے ۔ لیکن ان کے کفن کے لیے صرف ایک چادر میسر آ سکی کہ اگر اس سے ان کا سر ڈھانکا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں ڈھانکے جاتے تو سر کھل جاتا اور میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے یہ بھی فرمایا اور حمزہ رضی اللہ عنہ بھی ( اسی طرح ) شہید ہوئے وہ بھی مجھ سے اچھے تھے ۔ پھر ان کے بعد دنیا کی کشادگی ہمارے لیے خوب ہوئی یا یہ فرمایا کہ دنیا ہمیں بہت دی گئی اور ہمیں تو اس کا ڈر لگتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری نیکیوں کا بدلہ اسی دنیا میں ہم کو مل گیا ہو پھر آپ اس طرح رونے لگے کہ کھانا بھی چھوڑ دیا ۔
Narrated Ibrahim:
Once a meal was brought to `Abdur-Rahman bin `Auf and he was fasting. He said, “Mustab bin `Umar was martyred and he was better than I and was shrouded in his Burd and when his head was covered with it, his legs became bare, and when his legs were covered his head got uncovered. Hamza was martyred and was better than I. Now the worldly wealth have been bestowed upon us (or said a similar thing). No doubt, I fear that the rewards of my deeds might have been given earlier in this world.” Then he started weeping and left his food.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 365
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا شَقِيقٌ، حَدَّثَنَا خَبَّابٌ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ هَاجَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَلْتَمِسُ وَجْهَ اللَّهِ، فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ، فَمِنَّا مَنْ مَاتَ لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ، وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا. قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَلَمْ نَجِدْ مَا نُكَفِّنُهُ إِلاَّ بُرْدَةً إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلاَهُ، وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ نُغَطِّيَ رَأْسَهُ، وَأَنْ نَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ مِنَ الإِذْخِرِ.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے والد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شقیق نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف اللہ کے لیے ہجرت کی ۔ اب ہمیں اللہ تعالیٰ سے اجر ملنا ہی تھا ۔ ہمارے بعض ساتھی تو انتقال کر گئے اور ( اس دنیا میں ) انہوں نے اپنے کئے کا کوئی پھل نہیں دیکھا ۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی انہیں لوگوں میں سے تھے اور ہمارے بعض ساتھیوں کا میوہ پک گیا اور وہ چن چن کر کھاتا ہے ۔ ( مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ ) احد کی لڑائی میں شہید ہوئے ہم کو ان کے کفن میں ایک چادر کے سوا اور کوئی چیز نہ ملی اور وہ بھی ایسی کہ اگر اس سے سر چھپاتے ہیں تو پاؤں کھل جاتا ہے اور اگر پاؤں ڈھکتے تو سر کھل جاتا ۔ آخر یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سر کو چھپا دیں اور پاؤں پر سبز گھاس اذخر نامی ڈال دیں ۔
Narrated Khabbab:
We emigrated with the Prophet (p.b.u.h) in Allah’s cause, and so our reward was then surely incumbent on Allah. Some of us died and they did not take anything from their rewards in this world, and amongst them was Mustab bin `Umar; and the others were those who got their rewards. Mustab bin `Umar was martyred on the day of the Battle of Uhud and we could get nothing except his Burd to shroud him in. And when we covered his head his feet became bare and vice versa. So the Prophet (ﷺ) ordered us to cover his head only and to put idhkhir (a kind of shrub) over his feet.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 366
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ امْرَأَةً، جَاءَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِبُرْدَةٍ مَنْسُوجَةٍ فِيهَا حَاشِيَتُهَا ـ أَتَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ قَالُوا الشَّمْلَةُ. قَالَ نَعَمْ. قَالَتْ نَسَجْتُهَا بِيَدِي، فَجِئْتُ لأَكْسُوَكَهَا. فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا إِزَارُهُ، فَحَسَّنَهَا فُلاَنٌ فَقَالَ اكْسُنِيهَا، مَا أَحْسَنَهَا. قَالَ الْقَوْمُ مَا أَحْسَنْتَ، لَبِسَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، ثُمَّ سَأَلْتَهُ وَعَلِمْتَ أَنَّهُ لاَ يَرُدُّ. قَالَ إِنِّي وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ لأَلْبَسَهَا إِنَّمَا سَأَلْتُهُ لِتَكُونَ كَفَنِي. قَالَ سَهْلٌ فَكَانَتْ كَفَنَهُ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے کہایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بنی ہوئی حاشیہ دار چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تحفہ لائی ۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے ( حاضرین سے ) پوچھا کہ تم جانتے ہو چادر کیا ؟ لوگوں نے کہا کہ جی ہاں ! شملہ ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں شملہ ( تم نے ٹھیک بتایا ) خیر اس عورت نے کہا کہ میں نے اپنے ہاتھ سے اسے بنا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنانے کے لیے لائی ہوں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کپڑا قبول کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اس وقت ضرورت بھی تھی پھر اسے ازار کے طور پر باندھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو ایک صاحب ( عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ) نے کہا کہ یہ تو بڑی اچھی چادر ہے ‘ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے پہنا دیجئیے ۔ لوگوں نے کہا کہ آپ نے ( مانگ کر ) کچھ اچھا نہیں کیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی ضرورت کی وجہ سے پہنا تھا اور تم نے یہ مانگ لیا حالانکہ تم کو معلوم ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی کا سوال رد نہیں کرتے ۔ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ خدا کی قسم ! میں نے اپنے پہننے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ چادر نہیں مانگی تھی ۔ بلکہ میں اسے اپنا کفن بناؤں گا ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہی چادر ان کا کفن بنی ۔
Narrated Sahl:
A woman brought a woven Burda (sheet) having edging (border) to the Prophet, Then Sahl asked them whether they knew what is Burda, they said that Burda is a cloak and Sahl confirmed their reply. Then the woman said, “I have woven it with my own hands and I have brought it so that you may wear it.” The Prophet (ﷺ) accepted it, and at that time he was in need of it. So he came out wearing it as his waist-sheet. A man praised it and said, “Will you give it to me? How nice it is!” The other people said, “You have not done the right thing as the Prophet (ﷺ) is in need of it and you have asked for it when you know that he never turns down anybody’s request.” The man replied, “By Allah, I have not asked for it to wear it but to make it my shroud.” Later it was his shroud.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 367
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أُمِّ الْهُذَيْلِ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ نُهِينَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا.
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے خالد حذاء نے ‘ ان سے ام ہذیل حفصہ بنت سیرین نے ‘ ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہہمیں ( عورتوں کو ) جنازے کے ساتھ چلنے سے منع کیا گیا مگر تاکید سے منع نہیں ہوا ۔
Narrated Um ‘Atiyya:
We were forbidden to accompany funeral processions but not strictly.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 368
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ رَدُّ السَّلاَمِ، وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ، وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ ”. تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ. وَرَوَاهُ سَلاَمَةُ عَنْ عُقَيْلٍ.
ہم سے محمدنے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عمرو بن ابی سلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام اوزاعی نے ، انہوں نے کہا کہ مجھے ابن شہاب نے خبر دی ، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں سلام کا جواب دینا ، مریض کا مزاج معلوم کرنا ، جنازے کے ساتھ چلنا ، دعوت قبول کرنا ، اور چھینک پر ( اس کے «الحمدلله» کے جواب میں ) «يرحمک الله» کہنا ۔ اس روایت کی متابعت عبدالرزاق نے کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے معمر نے خبر دی تھی ۔ اور اس کی روایت سلامہ نے بھی عقیل سے کی ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “The rights of a Muslim on the Muslims are five: to respond to the salaam, visiting the sick, to follow the funeral processions, to accept an invitation, and to reply to those who sneeze. (see Hadith 1239)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 332
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ تُوُفِّيَ ابْنٌ لأُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ فَلَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الثَّالِثُ دَعَتْ بِصُفْرَةٍ، فَتَمَسَّحَتْ بِهِ وَقَالَتْ نُهِينَا أَنْ نُحِدَّ أَكْثَرَ مِنْ ثَلاَثٍ إِلاَّ بِزَوْجٍ.
ہم سے مسددبن مسرہد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے بشربن مفضل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سلمہ بن علقمہ نے اور ان سے محمد بن سیرین نے کہام عطیہ رضی اللہ عنہا کے ایک بیٹے کا انتقال ہو گیا ۔ انتقال کے تیسرے دن انہوں نے ” صفرہ خلوق “ ( ایک قسم کی زرد خوشبو ) منگوائی اور اسے اپنے بدن پر لگایا اور فرمایا کہ خاوند کے سوا کسی دوسرے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے ہمیں منع کیا گیا ہے ۔
Narrated Muhammad bin Seereen:
One of the sons of Um ‘Atiyya died, and when it was the third day she asked for a yellow perfume and put it over her body, and said, “We were forbidden to mourn for more than three days except for our husbands.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 369
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَتْ لَمَّا جَاءَ نَعْىُ أَبِي سُفْيَانَ مِنَ الشَّأْمِ دَعَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ ـ رضى الله عنها ـ بِصُفْرَةٍ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ، فَمَسَحَتْ عَارِضَيْهَا وَذِرَاعَيْهَا وَقَالَتْ إِنِّي كُنْتُ عَنْ هَذَا لَغَنِيَّةً، لَوْلاَ أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ لاَ يَحِلُّ لاِمْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ، إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ، فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ”.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے حمید بن نافع نے زینب بنت ابی سلمہ سے خبر دی کہابوسفیان رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر جب شام سے آئی تو ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ( ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی اور ام المؤمنین ) نے تیسرے دن ” صفرہ “ ( خوشبو ) منگوا کر اپنے دونوں رخساروں اور بازوؤں پر ملا اور فرمایا کہ اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ کوئی بھی عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ شوہر کے سوا کسی کا سوگ تین دن سے زیادہ منائے اور شوہر کا سوگ چار مہینے دس دن کرے ۔ تو مجھے اس وقت اس خوشبو کے استعمال کی ضرورت نہیں تھی ۔
Narrated Zainab bint Abi Salama:
When the news of the death of Abu Sufyan reached from Sham, Um Habiba on the third day, asked for a yellow perfume and scented her cheeks and forearms and said, “No doubt, I would not have been in need of this, had I not heard the Prophet (ﷺ) saying: “It is not legal for a woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for more than three days for any dead person except her husband, for whom she should mourn for four months and ten days.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 370
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ، دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” لاَ يَحِلُّ لاِمْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ، إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ”. ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حِينَ تُوُفِّيَ أَخُوهَا، فَدَعَتْ بِطِيبٍ فَمَسَّتْ ثُمَّ قَالَتْ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ ” لاَ يَحِلُّ لاِمْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ، إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن ابی بکر نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن عمرو بن حزم نے ‘ ان سے حمید بن نافع نے ‘ ان کو زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ کوئی بھی عورت جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے شوہر کے سوا کسی مردے پر بھی تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے ۔ ہاں شوہر پر چار مہینے دس دن تک سوگ منائے ۔ پھر میں حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے یہاں گئی جب کہ ان کے بھائی کا انتقال ہوا ‘ انہوں نے خوشبو منگوائی اور اسے لگایا ‘ پھر فرمایا کہ مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہ تھی لیکن میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ کسی بھی عورت کو جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو ‘ جائز نہیں ہے کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے ۔ لیکن شوہر کا سوگ ( عدت ) چار مہینے دس دن تک کرے ۔
Narrated Zainab bint Abi Salama:
I went to Um Habiba, the wife of Prophet, who said, “I heard the Prophets saying, ‘It is not legal for a woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for any dead person for more than three days except for her husband, (for whom she should mourn) for four months and ten days’.” Later I went to Zainab bint Jahsh when her brother died; she asked for some scent, and after using it she said, “I am not in need of scent but I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, ‘It is not legal for a woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for more than three days for any dead person except her husband, (for whom she should mourn) for four months and ten days.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 371
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِامْرَأَةٍ تَبْكِي عِنْدَ قَبْرٍ فَقَالَ ” اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي ”. قَالَتْ إِلَيْكَ عَنِّي، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَبْ بِمُصِيبَتِي، وَلَمْ تَعْرِفْهُ. فَقِيلَ لَهَا إِنَّهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم. فَأَتَتْ باب النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ تَجِدْ عِنْدَهُ بَوَّابِينَ فَقَالَتْ لَمْ أَعْرِفْكَ. فَقَالَ ” إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے ثابت نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک عورت پر ہوا جو قبر پر بیٹھی رو رہی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے ڈر اور صبر کر ۔ وہ بولی جاؤ جی پرے ہٹو ۔ یہ مصیبت تم پر پڑی ہوتی تو پتہ چلتا ۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان نہ سکی تھی ۔ پھر جب لوگوں نے اسے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے ، تو اب وہ ( گھبرا کر ) آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ پر پہنچی ۔ وہاں اسے کوئی دربان نہ ملا ۔ پھر اس نے کہا کہ میں آپ کو پہچان نہ سکی تھی ۔ ( معاف فرمائیے ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صبر تو جب صدمہ شروع ہو اس وقت کرنا چاہیے ( اب کیا ہوتا ہے ) ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) passed by a woman who was weeping beside a grave. He told her to fear Allah and be patient. She said to him, “Go away, for you have not been afflicted with a calamity like mine.” And she did not recognize him. Then she was informed that he was the Prophet (ﷺ) . so she went to the house of the Prophet (ﷺ) and there she did not find any guard. Then she said to him, “I did not recognize you.” He said, “Verily, the patience is at the first stroke of a calamity.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 372
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، وَمُحَمَّدٌ، قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَرْسَلَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلَيْهِ إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ فَائْتِنَا. فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلاَمَ وَيَقُولُ ” إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ ”. فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا، فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ، فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَتَقَعْقَعُ ـ قَالَ حَسِبْتُهُ أَنَّهُ قَالَ ـ كَأَنَّهَا شَنٌّ. فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ. فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا فَقَالَ ” هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ ”.
ہم سے عبد ان اور محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم کو عاصم بن سلیمان نے خبر دی ‘ انہیں ابوعثمان عبدالرحمٰن نہدی نے ‘ کہا کہ مجھ سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی ( حضرت زینب رضی اللہ عنہا ) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع کرائی کہ میرا ایک لڑکا مرنے کے قریب ہے ‘ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہلوایا اور کہلوایا کہ اللہ تعالیٰ ہی کا سارا مال ہے ‘ جو لے لیا وہ اسی کا تھا اور جو اس نے دیا وہ بھی اسی کا تھا اور ہر چیز اس کی بارگاہ سے وقت مقررہ پر ہی واقع ہوتی ہے ۔ اس لیے صبر کرو اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھو ۔ پھر حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے قسم دے کر اپنے یہاں بلوا بھیجا ۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جانے کے لیے اٹھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سعد بن عبادہ ‘ معاذ بن جبل ‘ ابی بن کعب ‘ زید بن ثابت اور بہت سے دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم بھی تھے ۔ بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا گیا ۔ جس کی جانکنی کا عالم تھا ۔ ابوعثمان نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جیسے پرانا مشکیزہ ہوتا ہے ( اور پانی کے ٹکرانے کی اندر سے آواز ہوتی ہے ۔ اسی طرح جانکنی کے وقت بچہ کے حلق سے آواز آ رہی تھی ) یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلے ۔ سعد رضی اللہ عنہ بول اٹھے کہ یا رسول اللہ ! یہ رونا کیسا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو اللہ کی رحمت ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے ( نیک ) بندوں کے دلوں میں رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے ان رحم دل بندوں پر رحم فرماتا ہے جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں ۔
Narrated Usama bin Zaid:
The daughter of the Prophet (p.b.u.h) sent (a messenger) to the Prophet (ﷺ) requesting him to come as her child was dying (or was gasping), but the Prophet (ﷺ) returned the messenger and told him to convey his greeting to her and say: “Whatever Allah takes is for Him and whatever He gives, is for Him, and everything with Him has a limited fixed term (in this world) and so she should be patient and hope for Allah’s reward.” She again sent for him, swearing that he should come. The Prophet (ﷺ) got up, and so did Sa`d bin ‘Ubada, Mu`adh bin Jabal, Ubai bin Ka`b, Zaid bin Thabit and some other men. The child was brought to Allah’s Messenger (ﷺ) while his breath was disturbed in his chest (the sub-narrator thinks that Usama added: ) as if it was a leather water-skin. On that the eyes of the Prophet (p.b.u.h) started shedding tears. Sa`d said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What is this?” He replied, “It is mercy which Allah has lodged in the hearts of His slaves, and Allah is merciful only to those of His slaves who are merciful (to others).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ شَهِدْنَا بِنْتًا لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ ـ قَالَ فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ قَالَ ـ فَقَالَ ” هَلْ مِنْكُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ ”. فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَنَا. قَالَ ” فَانْزِلْ ”. قَالَ فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعامر عقدی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ‘ ان سے ہلال بن علی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی ( حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا ) کے جنازہ میں حاضر تھے ۔ ( وہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں ۔ جن کا 5 ھ میں انتقال ہوا ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر بیٹھے ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئی تھیں ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ۔ کیا تم میں کوئی ایسا شخص بھی ہے کہ جو آج کی رات عورت کے پاس نہ گیا ہو ۔ اس پر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ہوں ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر قبر میں تم اترو ۔ چنانچہ وہ ان کی قبر میں اترے ۔
Narrated Anas bin Malik:
We were (in the funeral procession) of one of the daughters of the Prophet (ﷺ) and he was sitting by the side of the grave. I saw his eyes shedding tears. He said, “Is there anyone among you who did not have sexual relations with his wife last night?” Abu Talha replied in the affirmative. And so the Prophet told him to get down in the grave. And so he got down in her grave.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 374
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ تُوُفِّيَتِ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ بِمَكَّةَ وَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا، وَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهم ـ وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا ـ أَوْ قَالَ جَلَسْتُ إِلَى أَحَدِهِمَا. ثُمَّ جَاءَ الآخَرُ، فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِي فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ أَلاَ تَنْهَى عَنِ الْبُكَاءِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ”. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَدْ كَانَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ، ثُمَّ حَدَّثَ قَالَ صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ، إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ، فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلاَءِ الرَّكْبُ قَالَ فَنَظَرْتُ فَإِذَا صُهَيْبٌ، فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ادْعُهُ لِي. فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ فَقُلْتُ ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ. فَلَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِي يَقُولُ وَاأَخَاهُ، وَاصَاحِبَاهُ. فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِي عَلَىَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ”. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ، وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنَّ اللَّهَ لَيُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ. وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ”. وَقَالَتْ حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ {وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى}. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عِنْدَ ذَلِكَ وَاللَّهُ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى. قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ وَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ شَيْئًا.
ہم سے عبد ان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی کہعثمان رضی اللہ عنہ کی ایک صاحبزادی ( ام ابان ) کا مکہ میں انتقال ہو گیا تھا ۔ ہم بھی ان کے جنازے میں حاضر ہوئے ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بھی تشریف لائے ۔ میں ان دونوں حضرات کے درمیان میں بیٹھا ہوا تھا یا یہ کہا کہ میں ایک بزرگ کے قریب بیٹھ گیا اور دوسرے بزرگ بعد میں آئے اور میرے بازو میں بیٹھ گئے ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عمرو بن عثمان سے کہا ( جو ام ابان کے بھائی تھے ) رونے سے کیوں نہیں روکتے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا ہے کہ میت پر گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے ۔ اس پر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی تائید کی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی فرمایا تھا ۔ پھر آپ بیان کرنے لگے کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ سے چلا جب ہم بیداء تک پہنچے تو سامنے ایک ببول کے درخت کے نیچے چند سوار نظر پڑے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جا کر دیکھو تو سہی یہ کون لوگ ہیں ۔ ان کا بیان ہے کہ میں نے دیکھا تو صہیب رضی اللہ عنہ تھے ۔ پھر جب اس کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایا کہ انہیں بلا لاؤ ۔ میں صہیب رضی اللہ عنہ کے پاس دوبارہ آیا اور کہا کہ چلئے امیرالمؤمنین بلاتے ہیں ۔ چنانچہ وہ خدمت میں حاضر ہوئے ۔ ( خیر یہ قصہ تو ہو چکا ) پھر جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ زخمی کئے گئے تو صہیب رضی اللہ عنہ روتے ہوئے اندر داخل ہوئے ۔ وہ کہہ رہے تھے ہائے میرے بھائی ! ہائے میرے صاحب ! اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ صہیب رضی اللہ عنہ ! تم مجھ پر روتے ہو ‘ تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا تو میں نے اس حدیث کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا ۔ انہوں نے فرمایا کہ رحمت عمر رضی اللہ عنہ پر ہو ۔ بخدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ اللہ مومن پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب کرے گا بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے اور زیادہ کر دیتا ہے ۔ اس کے بعد کہنے لگیں کہ قرآن کی یہ آیت تم کو بس کرتی ہے کہ ” کوئی کسی کے گناہ کا ذمہ دار اور اس کا بوجھ اٹھانے والا نہیں ۔ “ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس وقت ( یعنی ام ابان کے جنازے میں ) سورۃ النجم کی یہ آیت پڑھی ” اور اللہ ہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے ۔ “ ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ خدا کی قسم ! ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ تقریر سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کچھ جواب نہیں دیا ۔
Narrated `Abdullah bin ‘Ubaidullah bin Abi Mulaika:
One of the daughters of `Uthman died at Mecca. We went to attend her funeral procession. Ibn `Umar and Ibn `Abbas were also present. I sat in between them (or said, I sat beside one of them. Then a man came and sat beside me.) `Abdullah bin `Umar said to `Amr bin `Uthman, “Will you not prohibit crying as Allah’s Messenger (ﷺ) has said, ‘The dead person is tortured by the crying of his relatives.?” Ibn `Abbas said, “`Umar used to say so.” Then he added narrating, “I accompanied `Umar on a journey from Mecca till we reached Al-Baida. There he saw some travelers in the shade of a Samura (A kind of forest tree). He said (to me), “Go and see who those travelers are.” So I went and saw that one of them was Suhaib. I told this to `Umar who then asked me to call him. So I went back to Suhaib and said to him, “Depart and follow the chief of the faithful believers.” Later, when `Umar was stabbed, Suhaib came in weeping and saying, “O my brother, O my friend!” (on this `Umar said to him, “O Suhaib! Are you weeping for me while the Prophet (ﷺ) said, “The dead person is punished by some of the weeping of his relatives?” Ibn `Abbas added, “When `Umar died I told all this to Aisha and she said, ‘May Allah be merciful to `Umar. By Allah, Allah’s Messenger (ﷺ) did not say that a believer is punished by the weeping of his relatives. But he said, Allah increases the punishment of a non-believer because of the weeping of his relatives.” Aisha further added, “The Qur’an is sufficient for you (to clear up this point) as Allah has stated: ‘No burdened soul will bear another’s burden.’ ” (35.18). Ibn `Abbas then said, “Only Allah makes one laugh or cry.” Ibn `Umar did not say anything after that.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 375
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا، سَمِعَتْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى يَهُودِيَّةٍ يَبْكِي عَلَيْهَا أَهْلُهَا فَقَالَ “ إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا، وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ۔ آپ نے کہا کہہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ۔ آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودی عورت پر ہوا جس کے مرنے پر اس کے گھر والے رو رہے تھے ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ رو رہے ہیں حالانکہ اس کو قبر میں عذاب کیا جا رہا ہے ۔
Narrated `Aisha:
(the wife of the Prophet) Once Allah’s Messenger (ﷺ) passed by (the grave of) a Jewess whose relatives were weeping over her. He said, “They are weeping over her and she is being tortured in her grave.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 376
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ـ وَهْوَ الشَّيْبَانِيُّ ـ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ جَعَلَ صُهَيْبٌ يَقُولُ وَاأَخَاهُ. فَقَالَ عُمَرُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَىِّ ”.
ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا ‘ ان سے علی بن مسہر نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق شیبانی نے ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ان کے والد ابوموسیٰ اشعری نے کہجب حضرت عمر رضی اللہ کو زخمی کیا گیا تو صہیب رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہوئے آئے ‘ ہائے میرے بھائی ! اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مردے کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب کیا جاتا ہے ۔
Narrated Abu Burda:
That his father said, “When `Umar was stabbed, Suhaib started crying: O my brother! `Umar said, ‘Don’t you know that the Prophet (ﷺ) said: The deceased is tortured for the weeping of the living’?”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 377
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” إِنَّ كَذِبًا عَلَىَّ لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ، مَنْ كَذَبَ عَلَىَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ”. سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ ”.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن عبیدنے ‘ ان سے علی بن ربیعہ نے اور ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ میرے متعلق کوئی جھوٹی بات کہنا عام لوگوں سے متعلق جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے جو شخص بھی جان بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے ۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی سنا کہ کسی میت پر اگر نوحہ و ماتم کیا جائے تو اس نوحہ کی وجہ سے بھی اس پر عذاب ہوتا ہے ۔
Narrated Al-Mughira:
I heard the Prophet (ﷺ) saying, “Ascribing false things to me is not like ascribing false things to anyone else. Whosoever tells a lie against me intentionally then surely let him occupy his seat in Hell-Fire.” I heard the Prophet (ﷺ) saying, “The deceased who is wailed over is tortured for that wailing.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 378
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ، وَيُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ عَلَى فَرَسِهِ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّى نَزَلَ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَلَمْ يُكَلِّمِ النَّاسَ، حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَتَيَمَّمَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ مُسَجًّى بِبُرْدِ حِبَرَةٍ، فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ، ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ ثُمَّ بَكَى فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لاَ يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ، أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَيْكَ فَقَدْ مُتَّهَا. قَالَ أَبُو سَلَمَةَ فَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ خَرَجَ وَعُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ يُكَلِّمُ النَّاسَ. فَقَالَ اجْلِسْ. فَأَبَى. فَقَالَ اجْلِسْ. فَأَبَى، فَتَشَهَّدَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَمَالَ إِلَيْهِ النَّاسُ، وَتَرَكُوا عُمَرَ فَقَالَ أَمَّا بَعْدُ، فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَىٌّ لاَ يَمُوتُ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ} إِلَى {الشَّاكِرِينَ} وَاللَّهِ لَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الآيَةَ حَتَّى تَلاَهَا أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَتَلَقَّاهَا مِنْهُ النَّاسُ، فَمَا يُسْمَعُ بَشَرٌ إِلاَّ يَتْلُوهَا.
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا کہ مجھے معمر بن راشد اور یونس نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، کہا کہ مجھے ابوسلمہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ( جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی ) ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے گھر سے جو سنح میں تھا گھوڑے پر سوار ہو کر آئے اور اترتے ہی مسجد میں تشریف لے گئے ۔ پھر آپ کسی سے گفتگو کئے بغیر عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں آئے ( جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک رکھی ہوئی تھی ) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو برد حبرہ ( یمن کی بنی ہوئی دھاری دار چادر ) سے ڈھانک دیا گیا تھا ۔ پھر آپ نے حضور کا چہرہ مبارک کھولا اور جھک کر اس کا بوسہ لیا اور رونے لگے ۔ آپ نے کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے اللہ کے نبی ! اللہ تعالیٰ دو موتیں آپ پر کبھی جمع نہیں کرے گا ۔ سوا ایک موت کے جو آپ کے مقدر میں تھی سو آپ وفات پا چکے ۔ ابوسلمہ نے کہا کہ مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جب باہر تشریف لائے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس وقت لوگوں سے کچھ باتیں کر رہے تھے ۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ ۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نہیں مانے ۔ پھر دوبارہ آپ نے بیٹھنے کے لیے کہا ۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نہیں مانے ۔ آخر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کلمہ شہادت پڑھا تو تمام مجمع آپ کی طرف متوجہ ہو گیا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دیا ۔ آپ نے فرمایا امابعد ! اگر کوئی شخص تم میں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی اور اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ باقی رہنے والا ہے ۔ کبھی وہ مرنے والا نہیں ۔ اللہ پاک نے فرمایا ہے ” اور محمد صرف اللہ کے رسول ہیں اور بہت سے رسول اس سے پہلے بھی گزر چکے ہیں “ «الشاكرين» تک ( آپ نے آیت تلاوت کی ) قسم اللہ کی ایسا معلوم ہوا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آیت کی تلاوت سے پہلے جیسے لوگوں کو معلوم ہی نہ تھا کہ یہ آیت بھی اللہ پاک نے قرآن مجید میں اتاری ہے ۔ اب تمام صحابہ نے یہ آیت آپ سے سیکھ لی پھر تو ہر شخص کی زبان پر یہی آیت تھی ۔
Narrated `Aisha:
Abu Bakr came riding his horse from his dwelling place in As-Sunh. He got down from it, entered the Mosque and did not speak with anybody till he came to me and went direct to the Prophet, who was covered with a marked blanket. Abu Bakr uncovered his face. He knelt down and kissed him and then started weeping and said, “My father and my mother be sacrificed for you, O Allah’s Prophet! Allah will not combine two deaths on you. You have died the death which was written for you.” Narrated Abu Salama from Ibn `Abbas : Abu Bakr came out and `Umar , was addressing the people, and Abu Bakr told him to sit down but `Umar refused. Abu Bakr again told him to sit down but `Umar again refused. Then Abu Bakr recited the Tashah-hud (i.e. none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah’s Messenger (ﷺ)) and the people attended to Abu Bakr and left `Umar. Abu Bakr said, “Amma ba’du, whoever amongst you worshipped Muhammad, then Muhammad is dead, but whoever worshipped Allah, Allah is alive and will never die. Allah said: ‘Muhammad is no more than an Apostle and indeed (many) Apostles have passed away before him ..(up to the) grateful.’ ” (3.144) (The narrator added, “By Allah, it was as if the people never knew that Allah had revealed this verse before till Abu Bakr recited it and then whoever heard it, started reciting it.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 333
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ ”. تَابَعَهُ عَبْدُ الأَعْلَى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ. وَقَالَ آدَمُ عَنْ شُعْبَةَ ” الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَىِّ عَلَيْهِ ”.
ہم سے عبد ان عبداللہ بن عثمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی ‘ انہیں شعبہ نے ‘ انہیں قتادہ نے ‘ انہیں سعید بن مسیب نے ‘ انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے باپ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میت کو اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے بھی قبر میں عذاب ہوتا ہے ۔ عبدان کے ساتھ اس حدیث کو عبدالاعلیٰ نے بھی یزید بن زریع سے روایت کیا ۔ انہوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے قتادہ نے ۔ اور آدم بن ابی ایاس نے شعبہ سے یوں روایت کیا کہ میت پر زندے کے رونے سے عذاب ہوتا ہے ۔
Narrated Ibn ‘Umar from his father:
The Prophet (ﷺ) said, “The deceased is tortured in his grave for the wailing done over him.”
Narrated Shu’ba:
The deceased is tortured for the wailing of the living ones over him .
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 379
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ جِيءَ بِأَبِي يَوْمَ أُحُدٍ، قَدْ مُثِّلَ بِهِ حَتَّى وُضِعَ بَيْنَ يَدَىْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ سُجِّيَ ثَوْبًا فَذَهَبْتُ أُرِيدُ أَنْ أَكْشِفَ عَنْهُ فَنَهَانِي قَوْمِي، ثُمَّ ذَهَبْتُ أَكْشِفُ عَنْهُ فَنَهَانِي قَوْمِي، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُفِعَ فَسَمِعَ صَوْتَ صَائِحَةٍ فَقَالَ ” مَنْ هَذِهِ ”. فَقَالُوا ابْنَةُ عَمْرٍو أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو. قَالَ ” فَلِمَ تَبْكِي أَوْ لاَ تَبْكِي فَمَا زَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رُفِعَ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ بن مدینی نے بیان کیا ‘ ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محمد بن منکدر نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے فرمایا کہمیرے والد کی لاش احد کے میدان سے لائی گئی ۔ ( مشرکوں نے ) آپ کی صورت تک بگاڑ دی تھی ۔ نعش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھی گئی ۔ اوپر سے ایک کپڑا ڈھکا ہوا تھا ‘ میں نے چاہا کہ کپڑے کو ہٹاؤں ۔ لیکن میری قوم نے مجھے روکا ۔ پھر دوبارہ کپڑا ہٹانے کی کوشش کی ۔ اس مرتبہ بھی میری قوم نے مجھ کو روک دیا ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے جنازہ اٹھایا گیا ۔ اس وقت کسی زور زور سے رونے والے کی آواز سنائی دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ یہ عمرو کی بیٹی یا ( یہ کہا کہ ) عمرو کی بہن ہیں ۔ ( نام میں سفیان کو شک ہوا تھا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روتی کیوں ہیں ؟ یا یہ فرمایا کہ روؤ نہیں کہ ملائکہ برابر اپنے پروں کا سایہ کئے رہے ہیں جب تک اس کا جنازہ اٹھایا گیا ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
On the day of the Battle of Uhud, my father was brought and he had been mutilated (in battle) and was placed in front of Allah’s Messenger (ﷺ) and a sheet was over him. I went intending to uncover my father but my people forbade me; again I wanted to uncover him but my people forbade me. Allah’s Messenger (ﷺ) gave his order and he was shifted away. At that time he heard the voice of a crying woman and asked, “Who is this?” They said, “It is the daughter or the sister of `Amr.” He said, “Why does she weep? (or let her stop weeping), for the angels had been shading him with their wings till he (i.e. the body of the martyr) was shifted away.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 381
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا زُبَيْدٌ الْيَامِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُودَ، وَشَقَّ الْجُيُوبَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ ”.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہ ہم سے سفیان ثوری نے ‘ ان سے زبید یامی نے بیان کیا ‘ ان سے ابراہیم نخعی نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو عورتیں ( کسی کی موت پر ) اپنے چہروں کو پیٹتی اور گریبان چاک کر لیتی ہیں اور جاہلیت کی باتیں بکتی ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں ۔
Narrated `Abdullah:
the Prophet (ﷺ) said, “He who slaps his cheeks, tears his clothes and follows the ways and traditions of the Days of Ignorance is not one of us.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 382
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِي فَقُلْتُ إِنِّي قَدْ بَلَغَ بِي مِنَ الْوَجَعِ وَأَنَا ذُو مَالٍ، وَلاَ يَرِثُنِي إِلاَّ ابْنَةٌ، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَىْ مَالِي قَالَ ” لاَ ”. فَقُلْتُ بِالشَّطْرِ فَقَالَ ” لاَ ” ثُمَّ قَالَ ” الثُّلُثُ وَالثُّلْثُ كَبِيرٌ ـ أَوْ كَثِيرٌ ـ إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلاَّ أُجِرْتَ بِهَا، حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِكَ ”. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ ” إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلاً صَالِحًا إِلاَّ ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً، ثُمَّ لَعَلَّكَ أَنْ تُخَلَّفَ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ، اللَّهُمَّ أَمْضِ لأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ، وَلاَ تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ، لَكِنِ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ، يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی ۔ انہیں ابن شہاب نے ‘ انہیں عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اور انہیں ان کے والد سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجتہ الوداع کے سال ( 10 ھ میں ) میری عیادت کے لیے تشریف لائے ۔ میں سخت بیمار تھا ۔ میں نے کہا کہ میرا مرض شدت اختیار کر چکا ہے میرے پاس مال و اسباب بہت ہے اور میری صرف ایک لڑکی ہے جو وارث ہو گی تو کیا میں اپنے دو تہائی مال کو خیرات کر دوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ۔ میں نے کہا آدھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک تہائی کر دو اور یہ بھی بڑی خیرات ہے یا بہت خیرات ہے اگر تو اپنے وارثوں کو اپنے پیچھے مالدار چھوڑ جائے تو یہ اس سے بہتر ہو گا کہ محتاجی میں انہیں اس طرح چھوڑ کر جائے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں ۔ یہ یاد رکھو کہ جو خرچ بھی تم اللہ کی رضا کی نیت سے کرو گے تو اس پر بھی تمہیں ثواب ملے گا ۔ حتیٰ کہ اس لقمہ پر بھی جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھو ۔ پھر میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! میرے ساتھی تو مجھے چھوڑ کر ( حجتہ الوداع کر کے ) مکہ سے جا رہے ہیں اور میں ان سے پیچھے رہ رہا ہوں ۔ اس پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہاں رہ کر بھی اگر تم کوئی نیک عمل کرو گے تو اس سے تمہارے درجے بلند ہوں گے اور شاید ابھی تم زندہ رہو گے اور بہت سے لوگوں کو ( مسلمانوں کو ) تم سے فائدہ پہنچے گا اور بہتوں کو ( کفار و مرتدین کو ) نقصان ۔ ( پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی ) اے اللہ ! میرے ساتھیوں کو ہجرت پر استقلال عطا فرما اور ان کے قدم پیچھے کی طرف نہ لوٹا ۔ لیکن مصیبت زدہ سعد بن خولہ تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مکہ میں وفات پا جانے کی وجہ سے اظہار غم کیا تھا ۔
Narrated ‘Amir bin Sa`d bin Abi Waqqas:
That his father said, “In the year of the last Hajj of the Prophet (ﷺ) I became seriously ill and the Prophet (ﷺ) used to visit me inquiring about my health. I told him, ‘I am reduced to this state because of illness and I am wealthy and have no inheritors except a daughter, (In this narration the name of ‘Amir bin Sa`d is mentioned and in fact it is a mistake; the narrator is `Aisha bint Sa`d bin Abi Waqqas). Should I give two-thirds of my property in charity?’ He said, ‘No.’ I asked, ‘Half?’ He said, ‘No.’ then he added, ‘Onethird, and even one-third is much. You’d better leave your inheritors wealthy rather than leaving them poor, begging others. You will get a reward for whatever you spend for Allah’s sake, even for what you put in your wife’s mouth.’ I said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Will I be left alone after my companions have gone?’ He said, ‘If you are left behind, whatever good deeds you will do will upgrade you and raise you high. And perhaps you will have a long life so that some people will be benefited by you while others will be harmed by you. O Allah! Complete the emigration of my companions and do not turn them renegades.’ But Allah’s Messenger (ﷺ) felt sorry for poor Sa`d bin Khaula as he died in Mecca.” (but Sa`d bin Abi Waqqas lived long after the Prophet (p.b.u.h).)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 383
وَقَالَ الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرٍ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَيْمِرَةَ، حَدَّثَهُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ وَجِعَ أَبُو مُوسَى وَجَعًا فَغُشِيَ عَلَيْهِ، وَرَأْسُهُ فِي حَجْرِ امْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهَا شَيْئًا، فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ أَنَا بَرِيءٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَرِئَ مِنَ الصَّالِقَةِ وَالْحَالِقَةِ وَالشَّاقَّةِ.
او رحکم بن موسیٰ نے بیان کیا کہ ہم سے یحیٰی بن حمزہ نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن جابر نے کہ قاسم بن مخیمرہ نے ان سے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوبردہ بن ابوموسیٰ نے بیان کیا کہابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیمار پڑے ‘ ایسے کہ ان پر غشی طاری تھی اور ان کا سر ان کی ایک بیوی ام عبداللہ بنت ابی رومہ کی گود میں تھا ( وہ ایک زور کی چیخ مار کر رونے لگی ) ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اس وقت کچھ بول نہ سکے لیکن جب ان کو ہوش ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ میں بھی اس کام سے بیزار ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیزاری کا اظہار فرمایا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( کسی غم کے وقت ) چلا کر رونے والی ‘ سر منڈوانے والی اور گریبان چاک کرنے والی عورتوں سے اپنی بیزاری کا اظہار فرمایا تھا ۔
Narrated Abu Burda bin Abi Musa:Abu Musa got seriously ill, fainted and could not reply to his wife while he was lying with his head in her lap. When he came to his senses, he said, “I am innocent of those, of whom Allah’s Messenger (ﷺ) was innocent. Allah’s Messenger (ﷺ) is innocent of a woman who cries aloud (or slaps her face) who shaves her head and who tear off her clothes (on the falling of a calamity)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 383
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ، وَشَقَّ الْجُيُوبَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ ”.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے عبداللہ بن مرہ نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ( کسی میت پر ) اپنے رخسار پیٹے ‘ گریبان پھاڑے اور عہد جاہلیت کی سی باتیں کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔
Narrated `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said, “He who slaps the cheeks, tears the clothes and follows the tradition of the Days of Ignorance is not from us.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 384
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ، وَشَقَّ الْجُيُوبَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ ”.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ حفص نے اور ان سے اعمش نے اور ان سے عبداللہ بن مرہ نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو ( کسی کی موت پر ) اپنے رخسار پیٹے ‘ گریبان چاک کرے اور جاہلیت کی باتیں کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔
Narrated `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said, “He who slaps the cheeks, tears the clothes and follows the traditions of the Days of Ignorance is not from us.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 385
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى، قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ، قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَمَّا جَاءَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرٍ وَابْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ، وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ ـ شَقِّ الْبَابِ ـ فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ، وَذَكَرَ بُكَاءَهُنَّ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَنْهَاهُنَّ، فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ، لَمْ يُطِعْنَهُ فَقَالَ انْهَهُنَّ. فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ قَالَ وَاللَّهِ غَلَبْنَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَزَعَمَتْ أَنَّهُ قَالَ “ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ ”. فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَكَ، لَمْ تَفْعَلْ مَا أَمَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ تَتْرُكْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْعَنَاءِ.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے یحیٰی سے سنا ، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرہ نے خبر دی ، کہا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا آپ نے کہا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زید بن حارثہ ‘ جعفر اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم کی شہادت ( غزوہ موتہ میں ) کی خبر ملی ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اس طرح تشریف فرما تھے کہ غم کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ظاہر تھے ۔ میں دروازے کے سوراخ سے دیکھ رہی تھی ۔ اتنے میں ایک صاحب آئے اور جعفر رضی اللہ عنہ کے گھر کی عورتوں کے رونے کا ذکر کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں رونے سے منع کر دے ۔ وہ گئے لیکن واپس آ کر کہا کہ وہ تو نہیں مانتیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ انہیں منع کر دے ۔ اب وہ تیسری مرتبہ واپس ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! قسم اللہ کی وہ تو ہم پر غالب آ گئی ہیں ( عمرہ نے کہا کہ ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یقین ہوا کہ ( ان کے اس کہنے پر ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ان کے منہ میں مٹی جھونک دے ۔ اس پر میں نے کہا کہ تیرا برا ہو ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اب جس کام کا حکم دے رہے ہیں وہ تو کرو گے نہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف میں ڈال دیا ۔
Narrated `Aisha:
When the Prophet (ﷺ) got the news of the death of Ibn Haritha, Ja`far and Ibn Rawaha he sat down and looked sad and I was looking at him through the chink of the door. A man came and told him about the crying of the women of Ja`far. The Prophet (ﷺ) ordered him to forbid them. The man went and came back saying that he had told them but they did not listen to him. The Prophet (p.b.u.h) said, “Forbid them.” So again he went and came back for the third time and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! By Allah, they did not listen to us at all.” (`Aisha added): Allah’s Messenger (ﷺ) ordered him to go and put dust in their mouths. I said, (to that man) “May Allah stick your nose in the dust (i.e. humiliate you)! You could neither (persuade the women to) fulfill the order of Allah’s Messenger (ﷺ) nor did you relieve Allah’s Messenger (ﷺ) from fatigue. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 386
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَهْرًا حِينَ قُتِلَ الْقُرَّاءُ، فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَزِنَ حُزْنًا قَطُّ أَشَدَّ مِنْهُ.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ‘ ان سے عاصم احول نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہجب قاریوں کی ایک جماعت شہید کر دی گئی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ تک قنوت پڑھتے رہے ۔ میں نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دنوں سے زیادہ کبھی غمگین رہے ہوں ۔
Narrated Anas:
When the reciters of Qur’an were martyred, Allah’s Messenger (ﷺ) recited Qunut for one month and I never saw him (i.e. Allah’s Messenger (ﷺ)) so sad as he was on that day.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 387
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ اشْتَكَى ابْنٌ لأَبِي طَلْحَةَ ـ قَالَ ـ فَمَاتَ وَأَبُو طَلْحَةَ خَارِجٌ، فَلَمَّا رَأَتِ امْرَأَتُهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ هَيَّأَتْ شَيْئًا وَنَحَّتْهُ فِي جَانِبِ الْبَيْتِ، فَلَمَّا جَاءَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ كَيْفَ الْغُلاَمُ قَالَتْ قَدْ هَدَأَتْ نَفْسُهُ، وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدِ اسْتَرَاحَ. وَظَنَّ أَبُو طَلْحَةَ أَنَّهَا صَادِقَةٌ، قَالَ فَبَاتَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ اغْتَسَلَ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ، أَعْلَمَتْهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ، فَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ أَخْبَرَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِمَا كَانَ مِنْهُمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُبَارِكَ لَكُمَا فِي لَيْلَتِكُمَا ”. قَالَ سُفْيَانُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَرَأَيْتُ لَهُمَا تِسْعَةَ أَوْلاَدٍ كُلُّهُمْ قَدْ قَرَأَ الْقُرْآنَ.
ہم سے بشربن حکم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا ‘ کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ نے بتلایا کہابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک بچہ بیمار ہو گیا انہوں نے کہا کہ اس کا انتقال بھی ہو گیا ۔ اس وقت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ گھر میں موجود نہ تھے ۔ ان کی بیوی ( ام سلیم رضی اللہ عنہا ) نے جب دیکھا کہ بچے کا انتقال ہو گیا تو انہوں نے کچھ کھانا تیار کیا اور بچے کو گھر کے ایک کونے میں لٹا دیا ۔ جب ابوطلحہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو انہوں نے پوچھا کہ بچے کی طبیعت کیسی ہے ؟ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اسے آرام مل گیا ہے اور میرا خیال ہے کہ اب وہ آرام ہی کر رہا ہو گا ۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے سمجھا کہ وہ صحیح کہہ رہی ہیں ۔ ( اب بچہ اچھا ہے ) پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس رات گزاری اور جب صبح ہوئی تو غسل کیا لیکن جب باہر جانے کا ارادہ کیا تو بیوی ( ام سلیم رضی اللہ عنہا ) نے اطلاع دی کہ بچے کا انتقال ہو چکا ہے ۔ پھر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ سے ام سلیم رضی اللہ عنہا کا حال بیان کیا ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شاید اللہ تعالیٰ تم دونوں کو اس رات میں برکت عطا فرمائے گا ۔ سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ انصار کے ایک شخص نے بتایا کہ میں نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی انہیں بیوی سے نو بیٹے دیکھے جو سب کے سب قرآن کے عالم تھے ۔
Narrated Anas bin Malik:
One of the sons of Abu Talha became sick and died and Abu Talha at that time was not at home. When his wife saw that he was dead, she prepared him (washed and shrouded him) and placed him somewhere in the house. When Abu Talha came, he asked, “How is the boy?” She said, “The child is quiet and I hope he is in peace.” Abu Talha thought that she had spoken the truth. Abu Talha passed the night and in the morning took a bath and when he intended to go out, she told him that his son had died, Abu Talha offered the (morning) prayer with the Prophet (ﷺ) and informed the Prophet (ﷺ) of what happened to them. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “May Allah bless you concerning your night. (That is, may Allah bless you with good offspring).” Sufyan said, “One of the Ansar said, ‘They (i.e. Abu Talha and his wife) had nine sons and all of them became reciters of the Qur’an (by heart).’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 388
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ أُمَّ الْعَلاَءِ ـ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ ـ بَايَعَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ اقْتُسِمَ الْمُهَاجِرُونَ قُرْعَةً فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، فَأَنْزَلْنَاهُ فِي أَبْيَاتِنَا، فَوَجِعَ وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَلَمَّا تُوُفِّيَ وَغُسِّلَ وَكُفِّنَ فِي أَثْوَابِهِ، دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ، فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَكْرَمَهُ ”. فَقُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَنْ يُكْرِمُهُ اللَّهُ فَقَالَ ” أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ، وَاللَّهِ إِنِّي لأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ، وَاللَّهِ مَا أَدْرِي ـ وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ مَا يُفْعَلُ بِي ”. قَالَتْ فَوَاللَّهِ لاَ أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ أَبَدًا.
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، مِثْلَهُ. وَقَالَ نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عُقَيْلٍ، مَا يُفْعَلُ بِهِ وَتَابَعَهُ شُعَيْبٌ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَمَعْمَرٌ.
ہم سے یحی بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے کہا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، انہوں نے فرمایا کہ مجھے خارجہ بن زید بن ثابت نے خبر دی کہام العلاء رضی اللہ عنہا انصار کی ایک عورت نے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی ، نے انہیں خبر دی کہ مہاجرین قرعہ ڈال کر انصار میں بانٹ دیئے گئے تو حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ ہمارے حصہ میں آئے ۔ چنانچہ ہم نے انہیں اپنے گھر میں رکھا ۔ آخر وہ بیمار ہوئے اور اسی میں وفات پا گئے ۔ وفات کے بعد غسل دیا گیا اور کفن میں لپیٹ دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ۔ میں نے کہا ابوسائب آپ پر اللہ کی رحمتیں ہوں میری آپ کے متعلق شہادت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی عزت فرمائی ہے ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی عزت فرمائی ہے ؟ میں نے کہا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں پھر کس کی اللہ تعالیٰ عزت افزائی کرے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں شبہ نہیں کہ ان کی موت آ چکی ، قسم اللہ کی کہ میں بھی ان کے لیے خیر ہی کی امید رکھتا ہوں لیکن واللہ ! مجھے خود اپنے متعلق بھی معلوم نہیں کہ میرے ساتھ کیا معاملہ ہو گا ۔ حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ ام العلاء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ خدا کی قسم ! اب میں کبھی کسی کے متعلق ( اس طرح کی ) گواہی نہیں دوں گی ۔
Narrated Kharija bin Zaid bin Thabit:
Um Al-`Ala’, an Ansari woman who gave the pledge of allegiance to the Prophet (ﷺ) said to me, “The emigrants were distributed amongst us by drawing lots and we got in our share `Uthman bin Maz’un. We made him stay with us in our house. Then he suffered from a disease which proved fatal when he died and was given a bath and was shrouded in his clothes, Allah’s Messenger (ﷺ) came I said, ‘May Allah be merciful to you, O Abu As-Sa’ib! I testify that Allah has honored you’. The Prophet (ﷺ) said, ‘How do you know that Allah has honored him?’ I replied, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Let my father be sacrificed for you! On whom else shall Allah bestow His honor?’ The Prophet (ﷺ) said, ‘No doubt, death came to him. By Allah, I too wish him good, but by Allah, I do not know what Allah will do with me though I am Allah’s Messenger (ﷺ). ‘ By Allah, I never attested the piety of anyone after that.”
Al-Laith also narrated as above.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 334
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى ”.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے ان سے ثابت نے ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے نقل کرتے تھے کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صبر تو وہی ہے جو صدمہ کے شروع میں کیا جائے ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) said, “The real patience is at the first stroke of a calamity.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 389
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا قُرَيْشٌ ـ هُوَ ابْنُ حَيَّانَ ـ عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى أَبِي سَيْفٍ الْقَيْنِ ـ وَكَانَ ظِئْرًا لإِبْرَاهِيمَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِبْرَاهِيمَ فَقَبَّلَهُ وَشَمَّهُ، ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَيْهِ بَعْدَ ذَلِكَ، وَإِبْرَاهِيمُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ، فَجَعَلَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَذْرِفَانِ. فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ـ رضى الله عنه ـ وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ” يَا ابْنَ عَوْفٍ إِنَّهَا رَحْمَةٌ ”. ثُمَّ أَتْبَعَهَا بِأُخْرَى فَقَالَ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّ الْعَيْنَ تَدْمَعُ، وَالْقَلْبَ يَحْزَنُ، وَلاَ نَقُولُ إِلاَّ مَا يَرْضَى رَبُّنَا، وَإِنَّا بِفِرَاقِكَ يَا إِبْرَاهِيمُ لَمَحْزُونُونَ ”. رَوَاهُ مُوسَى عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے حسن بن عبدالعزیز نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یحیٰی بن حسان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے قریش نے جو حیان کے بیٹے ہیں ، نے بیان کیا ، ان سے ثابت نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کی کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابوسیف لوہار کے یہاں گئے ۔ یہ ابراہیم ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے رضی اللہ عنہ ) کو دودھ پلانے والی انا کے خاوند تھے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم رضی اللہ عنہ کو گود میں لیا اور پیار کیا اور سونگھا ۔ پھر اس کے بعد ہم ان کے یہاں پھر گئے ۔ دیکھا کہ اس وقت ابراہیم رضی اللہ عنہ دم توڑ رہے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئیں ۔ تو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بول پڑے کہ یا رسول اللہ ! اور آپ بھی لوگوں کی طرح بےصبری کرنے لگے ؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ ابن عوف ! یہ بےصبری نہیں یہ تو رحمت ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ روئے اور فرمایا ۔ آنکھوں سے آنسو جاری ہیں اور دل غم سے نڈھال ہے پر زبان سے ہم کہیں گے وہی جو ہمارے پروردگار کو پسند ہے اور اے ابراہیم ! ہم تمہاری جدائی سے غمگین ہیں ۔ اسی حدیث کو موسیٰ بن اسماعیل نے سلیمان بن مغیرہ سے ‘ ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے ۔
Narrated Anas bin Malik:
We went with Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) to the blacksmith Abu Saif, and he was the husband of the wet-nurse of Ibrahim (the son of the Prophet). Allah’s Messenger (ﷺ) took Ibrahim and kissed him and smelled him and later we entered Abu Saif’s house and at that time Ibrahim was in his last breaths, and the eyes of Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) started shedding tears. `Abdur Rahman bin `Auf said, “O Allah’s Apostle, even you are weeping!” He said, “O Ibn `Auf, this is mercy.” Then he wept more and said, “The eyes are shedding tears and the heart is grieved, and we will not say except what pleases our Lord, O Ibrahim ! Indeed we are grieved by your separation.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 390
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ اشْتَكَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ شَكْوَى لَهُ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُهُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنهم ـ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ فَوَجَدَهُ فِي غَاشِيَةِ أَهْلِهِ فَقَالَ ” قَدْ قَضَى ”. قَالُوا لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَبَكَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا رَأَى الْقَوْمُ بُكَاءَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَكَوْا فَقَالَ ” أَلاَ تَسْمَعُونَ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَيْنِ، وَلاَ بِحُزْنِ الْقَلْبِ، وَلَكِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا ـ وَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ ـ أَوْ يَرْحَمُ وَإِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ”. وَكَانَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ يَضْرِبُ فِيهِ بِالْعَصَا، وَيَرْمِي بِالْحِجَارَةِ وَيَحْثِي بِالتُّرَابِ.
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن وہب نے کہا کہ مجھے خبر دی عمرو بن حارث نے ‘ انہیں سعید بن حارث انصاری نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہسعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کسی مرض میں مبتلا ہوئے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیادت کے لیے عبدالرحمٰن بن عوف ‘ سعد بن ابی وقاص اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم کے ساتھ ان کے یہاں تشریف لے گئے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر گئے تو تیمار داروں کے ہجوم میں انہیں پایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا وفات ہو گئی ؟ لوگوں نے کہا نہیں یا رسول اللہ ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ان کے مرض کی شدت کو دیکھ کر ) رو پڑے ۔ لوگوں نے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو روتے ہوئے دیکھا تو وہ سب بھی رونے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سنو ! اللہ تعالیٰ آنکھوں سے آنسو نکلنے پر بھی عذاب نہیں کرے گا اور نہ دل کے غم پر ۔ ہاں اس کا عذاب اس کی وجہ سے ہوتا ہے ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان کی طرف اشارہ کیا ( اور اگر اس زبان سے اچھی بات نکلے تو ) یہ اس کی رحمت کا بھی باعث بنتی ہے اور میت کو اس کے گھر والوں کے نوحہ و ماتم کی وجہ سے بھی عذاب ہوتا ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ میت پر ماتم کرنے پر ڈنڈے سے مارتے ‘ پتھر پھینکتے اور رونے والوں کے منہ میں مٹی جھونک دیتے ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Sa`d bin ‘Ubada became sick and the Prophet (ﷺ) along with `Abdur Rahman bin `Auf, Sa`d bin Abi Waqqas and `Abdullah bin Mas`ud visited him to inquire about his health. When he came to him, he found him surrounded by his household and he asked, “Has he died?” They said, “No, O Allah’s Apostle.” The Prophet (ﷺ) wept and when the people saw the weeping of Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) they all wept. He said, “Will you listen? Allah does not punish for shedding tears, nor for the grief of the heart but he punishes or bestows His Mercy because of this.” He pointed to his tongue and added, “The deceased is punished for the wailing of his relatives over him.” `Umar used to beat with a stick and throw stones and put dust over the faces (of those who used to wail over the dead).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 391
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ، قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ لَمَّا جَاءَ قَتْلُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ، جَلَسَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ، وَأَنَا أَطَّلِعُ مِنْ شَقِّ الْبَابِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ وَذَكَرَ بُكَاءَهُنَّ فَأَمَرَهُ بِأَنْ يَنْهَاهُنَّ، فَذَهَبَ الرَّجُلُ ثُمَّ أَتَى فَقَالَ قَدْ نَهَيْتُهُنَّ، وَذَكَرَ أَنَّهُنَّ لَمْ يُطِعْنَهُ، فَأَمَرَهُ الثَّانِيَةَ أَنْ يَنْهَاهُنَّ، فَذَهَبَ، ثُمَّ أَتَى، فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنِي أَوْ غَلَبْنَنَا الشَّكُّ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَوْشَبٍ ـ فَزَعَمَتْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ ”. فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَكَ، فَوَاللَّهِ مَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ وَمَا تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْعَنَاءِ.
ہم سے محمد بن عبداللہ بن حوشب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبوالوہاب ثقفی نے ‘ ان سے یحیٰی بن سعید انصاری نے ، کہا کہ مجھے عمرہ بنت عبدالرحمٰن انصاری نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ، آپ نے فرمایا کہجب زید بن حارثہ ‘ جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم کی شہادت کی خبر آئی تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح بیٹھے کہ غم کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر نمایاں تھے میں دروازے کے ایک سوراخ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہی تھی ۔ اتنے میں ایک صاحب آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ ! جعفر کے گھر کی عورتیں نوحہ اور ماتم کر رہی ہیں ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے روکنے کے لیے کہا ۔ وہ صاحب گئے لیکن پھر واپس آ گئے اور کہا کہ وہ نہیں مانتیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ روکنے کے لیے بھیجا ۔ وہ گئے اور پھر واپس چلے آئے ۔ کہا کہ بخدا وہ تو مجھ پر غالب آ گئی ہیں یا یہ کہا کہ ہم پر غالب آ گئی ہیں ۔ شک محمد بن حوشب کو تھا ۔ ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ) میرا یقین یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ان کے منہ میں مٹی جھونک دے ۔ اس پر میری زبان سے نکلا کہ اللہ تیری ناک خاک آلودہ کرے تو نہ تو وہ کام کر سکا جس کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دینا چھوڑتا ہے ۔
Narrated Aisha:
When the news of the martyrdom of Zaid bin Haritha, Ja`far and `Abdullah bin Rawaha came, the Prophet sat down looking sad, and I was looking through the chink of the door. A man came and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! The women of Ja`far,” and then he mentioned their crying . The Prophet (p.b.u.h) ordered him to stop them from crying. The man went and came back and said, “I tried to stop them but they disobeyed.” The Prophet (p.b.u.h) ordered him for the second time to forbid them. He went again and came back and said, “They did not listen to me, (or “us”: the sub-narrator Muhammad bin Haushab is in doubt as to which is right). ” (`Aisha added: The Prophet (ﷺ) said, “Put dust in their mouths.” I said (to that man), “May Allah stick your nose in the dust (i.e. humiliate you).” By Allah, you could not (stop the women from crying) to fulfill the order, besides you did not relieve Allah’s Apostle from fatigue.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 392
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ أَخَذَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ الْبَيْعَةِ أَنْ لاَ نَنُوحَ، فَمَا وَفَتْ مِنَّا امْرَأَةٌ غَيْرَ خَمْسِ نِسْوَةٍ أُمِّ سُلَيْمٍ وَأُمِّ الْعَلاَءِ وَابْنَةِ أَبِي سَبْرَةَ امْرَأَةِ مُعَاذٍ وَامْرَأَتَيْنِ أَوِ ابْنَةِ أَبِي سَبْرَةَ وَامْرَأَةِ مُعَاذٍ وَامْرَأَةٍ أُخْرَى.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے ‘ ان سے محمد نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت لیتے وقت ہم سے یہ عہد بھی لیا تھا کہ ہم ( میت پر ) نوحہ نہیں کریں گی ۔ لیکن اس اقرار کو پانچ عورتوں کے سوا اور کسی نے پورا نہیں کیا ۔ یہ عورتیں ام سلیم ‘ ام علاء ‘ ابوسبرہ کی صاحبزادی جو معاذ کے گھر میں تھیں اور اس کے علاوہ دو عورتیں یا ( یہ کہا کہ ) ابوسبرہ کی صاحبزادی ، معاذ کی بیوی اور ایک دوسری خاتون ( رضی اللہ عنہن ) ۔
Narrated Um ‘Atiyya:
At the time of giving the pledge of allegiance to the Prophet (ﷺ) one of the conditions was that we would not wail, but it was not fulfilled except by five women and they are Um Sulaim, Um Al-`Ala’, the daughter of Abi Sabra (the wife of Mu`adh), and two other women; or the daughter of Abi Sabra and the wife of Mu`adh and another woman.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 393
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ ”. قَالَ سُفْيَانُ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخْبَرَنَا عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. زَادَ الْحُمَيْدِيُّ ” حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ أَوْ تُوضَعَ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے سالم نے ‘ ان سے ان کے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ‘ ان سے عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہجب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ اور کھڑے رہو یہاں تک کہ جنازہ تم سے آگے نکل جائے ۔ سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے سالم نے اپنے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے خبر دی ۔ آپ نے فرمایا کہ ہمیں عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے خبر دی تھی ۔ حمیدی نے یہ زیادتی کی ہے ۔ ” یہاں تک کہ جنازہ آگے نکل جائے یا رکھ دیا جائے ۔ “
Narrated ‘Amir bin Rabi`a:
The Prophet (ﷺ) said, “Whenever you see a funeral procession, stand up till the procession goes ahead of you.” Al-Humaidi added, “Till the coffin leaves you behind or is put down.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 394
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ جَنَازَةً فَإِنْ لَمْ يَكُنْ مَاشِيًا مَعَهَا فَلْيَقُمْ حَتَّى يُخَلِّفَهَا، أَوْ تُخَلِّفَهُ أَوْ تُوضَعَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُخَلِّفَهُ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی جنازہ دیکھے تو اگر اس کے ساتھ نہیں چل رہا ہے تو کھڑا ہی ہو جائے تاآنکہ جنازہ آگے نکل جائے یا آگے جانے کی بجائے خود جنازہ رکھ دیا جائے ۔
Narrated ‘Amir bin Rabi`a:
The Prophet (ﷺ) said, “If any one of you see a funeral procession and he is not going along with it, then he should stand and remain standing till he gets behind it, or it leaves him behind, or the coffin is put down before it goes ahead of him . ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 395
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فَأَخَذَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ بِيَدِ مَرْوَانَ فَجَلَسَا قَبْلَ أَنْ تُوضَعَ، فَجَاءَ أَبُو سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ فَأَخَذَ بِيَدِ مَرْوَانَ فَقَالَ قُمْ فَوَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ هَذَا أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَانَا عَنْ ذَلِكَ. فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ صَدَقَ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی ذئب نے ‘ ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ان کے والد نے کہ ہم ایک جنازہ میں شریک تھے کہابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مروان کا ہاتھ پکڑا اور یہ دونوں صاحب جنازہ رکھے جانے سے پہلے بیٹھ گئے ۔ اتنے میں ابوسعید رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور مروان کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہ اٹھو ! خدا کی قسم ! یہ ( ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) جانتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرمایا ہے ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بولے کہ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے سچ کہا ہے ۔
Narrated Sa`id Al-Maqburi:
That his father said, “While we were accompanying a funeral procession, Abu Huraira got hold of the hand of Marwan and they sat down before the coffin was put down. Then Abu Sa`id came and took hold of Marwan’s hand and said, “Get up. By Allah, no doubt this (i.e. Abu Huraira) knows that the Prophet forbade us to do that.” Abu Huraira said, “He (Abu Sa`id) has spoken the truth.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 396
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ ـ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ ـ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا، فَمَنْ تَبِعَهَا فَلاَ يَقْعُدْ حَتَّى تُوضَعَ ”.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا ‘ ان سے یحیٰی بن ابی کثیر نے ، ان سے ابوسلمہ اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم لوگ جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ اور جو شخص جنازہ کے ساتھ چل رہا ہو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک جنازہ رکھ نہ دیا جائے ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
The Prophet (ﷺ) said, “When you see a funeral procession, you should stand up, and whoever accompanies it should not sit till the coffin is put down.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 397
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ مَرَّ بِنَا جَنَازَةٌ فَقَامَ لَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقُمْنَا بِهِ. فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ. قَالَ “ إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا ”.
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا ‘ ان سے یحہمارے سامنے سے ایک جنازہ گزرا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور ہم بھی کھڑے ہو گئے ۔ پھر ہم نے کہا کہ یا رسول اللہ ! یہ تو یہودی کا جنازہ تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم لوگ جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جایا کرو ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
A funeral procession passed in front of us and the Prophet (ﷺ) stood up and we too stood up. We said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! This is the funeral procession of a Jew.” He said, “Whenever you see a funeral procession, you should stand up.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 398
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا قُتِلَ أَبِي جَعَلْتُ أَكْشِفُ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ أَبْكِي، وَيَنْهَوْنِي عَنْهُ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لاَ يَنْهَانِي، فَجَعَلَتْ عَمَّتِي فَاطِمَةُ تَبْكِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ تَبْكِينَ أَوْ لاَ تَبْكِينَ، مَا زَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رَفَعْتُمُوهُ ”. تَابَعَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے محمد بن منکدر سے سنا ، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے کہا کہجب میرے والد شہید کر دیئے گئے تو میں ان کے چہرے پر پڑا ہو کپڑا کھولتا اور روتا تھا ۔ دوسرے لوگ تو مجھے اس سے روکتے تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ نہیں کہہ رہے تھے ۔ آخر میری چچی فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی رونے لگیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ روؤ یا چپ رہو ۔ جب تک تم لوگ میت کو اٹھاتے نہیں ملائکہ تو برابر اس پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے ہیں ۔ اس روایت کی متابعت شعبہ کے ساتھ ابن جریج نے کی ، انہیں ابن منکدر نے خبر دی اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
When my father was martyred, I lifted the sheet from his face and wept and the people forbade me to do so but the Prophet (ﷺ) did not forbid me. Then my aunt Fatima began weeping and the Prophet (ﷺ) said, “It is all the same whether you weep or not. The angels were shading him continuously with their wings till you shifted him (from the field). ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 336
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ كَانَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ وَقَيْسُ بْنُ سَعْدٍ قَاعِدَيْنِ بِالْقَادِسِيَّةِ، فَمَرُّوا عَلَيْهِمَا بِجَنَازَةٍ فَقَامَا. فَقِيلَ لَهُمَا إِنَّهَا مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ، أَىْ مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ فَقَالاَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَرَّتْ بِهِ جَنَازَةٌ فَقَامَ فَقِيلَ لَهُ إِنَّهَا جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ. فَقَالَ “ أَلَيْسَتْ نَفْسًا ”. وَقَالَ أَبُو حَمْزَةَ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ كُنْتُ مَعَ قَيْسٍ وَسَهْلٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَقَالاَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. وَقَالَ زَكَرِيَّاءُ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى كَانَ أَبُو مَسْعُودٍ وَقَيْسٌ يَقُومَانِ لِلْجِنَازَةِ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا کہ میں نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے سنا ۔ انہوں نے کہا کہسہل بن حنیف اور قیس بن سعد رضی اللہ عنہما قادسیہ میں کسی جگہ بیٹھے ہوئے تھے ۔ اتنے میں کچھ لوگ ادھر سے ایک جنازہ لے کر گزرے تو یہ دونوں بزرگ کھڑے ہو گئے ۔ عرض کیا گیا کہ جنازہ تو ذمیوں کا ہے ( جو کافر ہیں ) اس پر انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اسی طرح سے ایک جنازہ گزرا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لیے کھڑے ہو گئے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یہ تو یہودی کا جنازہ تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہودی کی جان نہیں ہے ؟ اور ابوحمزہ نے اعمش سے بیان کیا ‘ ان سے عمرو نے ‘ ان سے ابن ابی لیلیٰ نے کہ میں قیس اور سہل رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا ۔ ان دونوں نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ اور زکریا نے کہا ان سے شعبی نے اور ان سے ابن ابی لیلیٰ نے کہ ابومسعود اور قیس رضی اللہ عنہما جنازہ کے لیے کھڑے ہو جاتے تھے ۔
Narrated `Abdur Rahman bin Abi Laila:
Sahl bin Hunaif and Qais bin Sa`d were sitting in the city of Al-Qadisiya. A funeral procession passed in front of them and they stood up. They were told that funeral procession was of one of the inhabitants of the land i.e. of a non-believer, under the protection of Muslims. They said, “A funeral procession passed in front of the Prophet (ﷺ) and he stood up. When he was told that it was the coffin of a Jew, he said, “Is it not a living being (soul)?”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 399
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا وُضِعَتِ الْجِنَازَةُ وَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ قَدِّمُونِي. وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ قَالَتْ يَا وَيْلَهَا أَيْنَ يَذْهَبُونَ بِهَا يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَىْءٍ إِلاَّ الإِنْسَانَ، وَلَوْ سَمِعَهُ صَعِقَ ”.
ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ کیسان نے کہ انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب میت چارپائی پر رکھی جاتی ہے اور مرد اسے کاندھوں پر اٹھاتے ہیں تو اگر وہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ مجھے آگے لے چلو ۔ لیکن اگر نیک نہیں تو کہتا ہے ہائے بربادی ! مجھے کہاں لیے جا رہے ہو ۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام مخلوق خدا سنتی ہے ۔ اگر انسان کہیں سن پائے تو بیہوش ہو جائے ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, When the funeral is ready and the men carry it on their shoulders, if the deceased was righteous it will say, ‘Present me (hurriedly),’ and if he was not righteous, it will say, ‘Woe to it (me)! Where are they taking it (me)?’ Its voice is heard by everything except man and if he heard it he would fall unconscious.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 400
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ، فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا {إِلَيْهِ}، وَإِنْ يَكُ سِوَى ذَلِكَ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم نے زہری سے سن کر یہ حدیث یاد کی ‘ انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنازہ لے کر جلد چلا کرو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اس کو بھلائی کی طرف نزدیک کر رہے ہو اور اگر اس کے سوا ہے تو ایک شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتارتے ہو ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Hurry up with the dead body for if it was righteous, you are forwarding it to welfare; and if it was otherwise, then you are putting off an evil thing down your necks.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 401
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِذَا وُضِعَتِ الْجِنَازَةُ فَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ قَدِّمُونِي. وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ قَالَتْ لأَهْلِهَا يَا وَيْلَهَا أَيْنَ يَذْهَبُونَ بِهَا يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَىْءٍ إِلاَّ الإِنْسَانَ، وَلَوْ سَمِعَ الإِنْسَانُ لَصَعِقَ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا ۔ ان سے ان کے والد ( کیسان ) نے اور انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ جب میت چارپائی پر رکھی جاتی ہے اور لوگ اسے کاندھوں پر اٹھاتے ہیں اس وقت اگر وہ مرنے والا نیک ہوتا ہے تو کہتا ہے کہ مجھے جلد آگے بڑھائے چلو ۔ لیکن اگر نیک نہیں ہوتا تو کہتا ہے کہ ہائے بربادی ! مجھے کہاں لیے جا رہے ہو ۔ اس کی یہ آواز انسان کے سوا ہر مخلوق خدا سنتی ہے ۔ کہیں اگر انسان سن پائے تو بیہوش ہو جائے ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
The Prophet (ﷺ) said, “When a funeral is ready and the men carry the deceased on their necks (shoulders), if it was pious then it will say, ‘Present me quickly’, and if it was not pious, then it will say, ‘Woe to it (me), where are they taking it (me)?’ And its voice is heard by everything except mankind and if he heard it he would fall unconscious.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 402
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى عَلَى النَّجَاشِيِّ، فَكُنْتُ فِي الصَّفِّ الثَّانِي أَوِ الثَّالِثِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابو عوانہ وضاح یشکری نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی تو میں دوسری یا تیسری صف میں تھا ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
Allah’s Messenger (ﷺ) offered the funeral prayer for An-Najashi and I was in the second or third row.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 403
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَعَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى أَصْحَابِهِ النَّجَاشِيَّ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَصَفُّوا خَلْفَهُ فَكَبَّرَ أَرْبَعًا.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے معمرنے ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو نجاشی کی وفات کی خبر سنائی ‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں بنا لیں ‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار مرتبہ تکبیر کہی ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (p.b.u.h) informed his companions about the death of An-Najashi and then he went ahead (to lead the prayer) and the people lined up behind him in rows and he said four Takbir.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 404
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ، شَهِدَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ أَتَى عَلَى قَبْرٍ مَنْبُوذٍ فَصَفَّهُمْ وَكَبَّرَ أَرْبَعًا. قُلْتُ مَنْ حَدَّثَكَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رضى الله عنهما.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شیبانی نے ‘ ان سے شعبی نے بیان کیا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی نے خبر دی کہآنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر پر آئے جو اور قبروں سے الگ تھلگ تھی ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے صف بندی کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار تکبیریں کہیں ۔ میں نے پوچھا کہ یہ حدیث آپ سے کس نے بیان کی ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ۔
Narrated Ash-Shaibani:
Ash Shu`bi said, “I was informed by a man who had seen the Prophet (ﷺ) going to a grave that was separate from the other graves and he aligned the people in rows and said four Takbir.” I said, “O Abu `Amr! who narrated (that) to you”? He said, “Ibn `Abbas. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 405
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ قَدْ تُوُفِّيَ الْيَوْمَ رَجُلٌ صَالِحٌ مِنَ الْحَبَشِ فَهَلُمَّ فَصَلُّوا عَلَيْهِ ”. قَالَ فَصَفَفْنَا فَصَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَيْهِ وَنَحْنُ صُفُوفٌ. قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ كُنْتُ فِي الصَّفِّ الثَّانِي.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی کہ انہیں ابن جریج نے خبر دی ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے خبر دی ‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج حبش کے ایک مرد صالح ( نجاشی حبش کے بادشاہ ) کا انتقال ہو گیا ہے ۔ آؤ ان کی نماز جنازہ پڑھو ۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ہم نے صف بندی کر لی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی ۔ ہم صف باندھے کھڑے تھے ۔ ابوالزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے نقل کیا کہ میں دوسری صف میں تھا ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said, “Today a pious man from Ethiopia (i.e. An Najashi) has expired, come on to offer the funeral prayer.” (Jabir said): We lined up in rows and after that the Prophet (ﷺ) led the prayer and we were in rows. Jabir added, I was in the second row.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 406
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَرَّ بِقَبْرٍ قَدْ دُفِنَ لَيْلاً فَقَالَ ” مَتَى دُفِنَ هَذَا ”. قَالُوا الْبَارِحَةَ. قَالَ ” أَفَلاَ آذَنْتُمُونِي ”. قَالُوا دَفَنَّاهُ فِي ظُلْمَةِ اللَّيْلِ فَكَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ. فَقَامَ فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَنَا فِيهِمْ فَصَلَّى عَلَيْهِ.
ہم سے موسیٰ ابن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شیبانی نے بیان کیا ‘ ان سے عامر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک قبر پر ہوا ۔ میت کو ابھی رات ہی دفنایا گیا تھا ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ دفن کب کیا گیا ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ گذشتہ رات ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے کیوں نہیں اطلاع کرائی ؟ لوگوں نے عرض کیا کہ اندھیری رات میں دفن کیا گیا ‘ اس لیے ہم نے آپ کو جگانا مناسب نہ سمجھا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں بنا لیں ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں بھی انہیں میں تھا ( نابالغ تھا لیکن ) نماز جنازہ میں شرکت کی ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Allah’s Messenger (ﷺ) passed by a grave of a deceased who had been buried at night. He said, “When was this (deceased) buried?” The people said, “Yesterday.” He said, “Why did you not inform me?” They said, “We buried him when it was dark and so we disliked to wake you up.” He stood up and we lined up behind him. (Ibn `Abbas said): I was one of them, and the Prophet (ﷺ) offered the funeral prayer.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 407
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ، مَرَّ مَعَ نَبِيِّكُمْ صلى الله عليه وسلم عَلَى قَبْرٍ مَنْبُوذٍ فَأَمَّنَا فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ. فَقُلْنَا يَا أَبَا عَمْرٍو مَنْ حَدَّثَكَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رضى الله عنهما.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے ‘ ان سے شیبانی نے اور ان سے شعبی نے بیان کیا کہمجھے اس صحابی نے خبر دی تھی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک الگ تھلگ قبر پر سے گزرا ۔ وہ کہتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری امامت کی اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں بنا لیں ۔ ہم نے پوچھا کہ ابوعمرو ( یہ شعبی کی کنیت ہے ) یہ آپ سے بیان کرنے والے کون صحابی ہیں ؟ فرمایا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ۔
Narrated Ash-Shaibani:
Ash-Shu`bi said, “Somebody who passed along with your Prophet (p.b.u.h) by a grave that was separate from the other graves informed me (saying), “The Prophet (ﷺ) led us (in the prayer) and we aligned behind him.” We said, “O Abu `Amr! Who told you this narration?” He replied, “Ibn `Abbas.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 408
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَعَى النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى، فَصَفَّ بِهِمْ وَكَبَّرَ أَرْبَعًا.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سعید بن مسیب نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی وفات کی خبر اسی دن دی جس دن اس کی وفات ہوئی تھی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کی جگہ گئے ۔ اور لوگوں کے ساتھ صف باندھ کر ( جنازہ کی نماز میں ) چار تکبیریں کہیں ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) informed (the people) about the death of An-Najashi on the very day he died. He went towards the Musalla (praying place) and the people stood behind him in rows. He said four Takbirs (i.e. offered the Funeral prayer).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 337
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا، يَقُولُ حُدِّثَ ابْنُ عُمَرَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنهم ـ يَقُولُ مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَلَهُ قِيرَاطٌ. فَقَالَ أَكْثَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَيْنَا. فَصَدَّقَتْ ـ يَعْنِي عَائِشَةَ ـ أَبَا هُرَيْرَةَ وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُهُ. فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ كَثِيرَةٍ. {فَرَّطْتُ} ضَيَّعْتُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ‘ ان سے جریر بن حازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے نافع سے سنا ‘ آپ نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجو دفن تک جنازہ کے ساتھ رہے اسے ایک قیراط کا ثواب ملے گا ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ابوہریرہ احادیث بہت زیادہ بیان کرتے ہیں ۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی تصدیق کی اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد خود سنا ہے ۔ اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ پھر تو ہم نے بہت سے قیراطوں کا نقصان اٹھایا ۔ ( سورۃ الزمر میں جو لفظ ) «فرطت» آیا ہے اس کے یہی معنی ہیں میں نے ضائع کیا ۔
Narrated Nafi`:
Ibn `Umar was told that Abu Huraira said, “Whoever accompanies the funeral procession will have a reward equal to one Qirat.” Ibn `Umar said, “Abu Huraira talks of a too enormous reward.” Aisha attested Abu Huraira’s narration and said, “I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying like that.” Ibn `Umar said, “We have lost numerous Qirats.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 409
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مَنْ شَهِدَ الْجَنَازَةَ حَتَّى يُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَ حَتَّى تُدْفَنَ كَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ ”. قِيلَ وَمَا الْقِيرَاطَانِ قَالَ ” مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابن ابی ذئب کے سامنے یہ حدیث پڑھی ‘ ان سے ابوسعید مقبری نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا ۔ ( دوسری سند ) ہم سے احمد بن شبیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے بیان کیا کہ ابن شہاب نے کہا کہ ( مجھ سے فلاں نے یہ بھی حدیث بیان کی ) اور مجھ سے عبدالرحمٰن اعرج نے بھی کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے جنازہ میں شرکت کی پھر نماز جنازہ پڑھی تو اسے ایک قیراط کا ثواب ملتا ہے اور جو دفن تک ساتھ رہا تو اسے دو قیراط کا ثواب ملتا ہے ۔ پوچھا گیا کہ دو قیراط کتنے ہوں گے ؟ فرمایا کہ دو عظیم پہاڑوں کے برابر ۔
Narrated Abu Huraira:
that Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) said, “Whoever attends the funeral procession till he offers the funeral prayer for it, will get a reward equal to one Qirat, and whoever accompanies it till burial, will get a reward equal to two Qirats.” It was asked, “What are two Qirats?” He replied, “Like two huge mountains.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 410
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَبْرًا، فَقَالُوا هَذَا دُفِنَ، أَوْ دُفِنَتِ الْبَارِحَةَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَصَفَّنَا خَلْفَهُ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا.
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن ابی بکیر نے ‘ انہوں نے کہا ہم سے زائدہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق شیبانی نے ‘ ان سے عامر نے ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر پر تشریف لائے ۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اس میت کو گزشتہ رات دفن کیا گیا ہے ۔ ( صاحب قبر مرد تھا یا عورت تھی ) ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ پھر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بندی کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی ۔
Narrated ‘Amir:
Ibn `Abbas (who was at that time a boy) said, “Allah’s Messenger (ﷺ) came to a grave and the people said, ‘He or she was buried yesterday.’ ” Ibn `Abbas added, “We aligned behind the Prophet (ﷺ) and he led the funeral prayer of the deceased.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 411
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَعَى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النَّجَاشِيَّ صَاحِبَ الْحَبَشَةِ، يَوْمَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَقَالَ “ اسْتَغْفِرُوا لأَخِيكُمْ ”. وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَفَّ بِهِمْ بِالْمُصَلَّى فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان دونوں حضرات سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حبشہ کے نجاشی کی وفات کی خبر دی ‘ اسی دن جس دن ان کا انتقال ہوا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بھائی کے لیے خدا سے مغفرت چاہو ۔ اور ابن شہاب سے یوں بھی روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدگاہ میں صف بندی کرائی پھر ( نماز جنازہ کی ) چار تکبیریں کہیں ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) informed about the news of the death of An-Najash (King of Ethiopia) on the day he expired. He said, “Ask Allah’s forgiveness for your brother. ” Narrated Abu Huraira: The Prophet (ﷺ) made them align in rows at the Musalla and said four Takbir.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 412
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ الْيَهُودَ، جَاءُوا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِرَجُلٍ مِنْهُمْ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا، فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا قَرِيبًا مِنْ مَوْضِعِ الْجَنَائِزِ عِنْدَ الْمَسْجِدِ.
ہم سے ابراہیم بن منذرنے بیان کیا ‘ ان سے ابو ضمرہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہیہود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں اپنے ہم مذہب ایک مرد اور عورت کا جنہوں نے زنا کیا تھا ‘ مقدمہ لے کر آئے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے مسجد کے نزدیک نماز جنازہ پڑھنے کی جگہ کے پاس انہیں سنگسار کر دیا گیا ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
The Jew brought to the Prophet (ﷺ) a man and a woman from amongst them who have committed (adultery) illegal sexual intercourse. He ordered both of them to be stoned (to death), near the place of offering the funeral prayers beside the mosque.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 413
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ هِلاَلٍ ـ هُوَ الْوَزَّانُ ـ عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ “ لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسْجِدًا ”. قَالَتْ وَلَوْلاَ ذَلِكَ لأَبْرَزُوا قَبْرَهُ غَيْرَ أَنِّي أَخْشَى أَنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا.
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے شیبان نے ‘ ان سے ہلال وزان نے ‘ ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض وفات میں فرمایا کہ یہود اور نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا لیا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اگر ایسا ڈر نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کھلی رہتی ( اور حجرہ میں نہ ہوتی ) کیونکہ مجھے ڈر اس کا ہے کہ کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر بھی مسجد نہ بنا لی جائے ۔
Narrated `Urwa:
Aisha said, “The Prophet (ﷺ) in his fatal illness said, ‘Allah cursed the Jews and the Christians because they took the graves of their Prophets as places for praying.”‘ Aisha added, “Had it not been for that, the grave of the Prophet (p.b.u.h) would have been made prominent but I am afraid it might be taken (as a) place for praying.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 414
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ سَمُرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّيْتُ وَرَاءَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى امْرَأَةٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا، فَقَامَ عَلَيْهَا وَسَطَهَا.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ۔ کہا کہ ہم سے یزیدین زریع نے ‘ ان سے حسین معلم نے ‘ ان سے عبداللہ بن بریدہ نے ‘ ان سے سمرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ایک عورت ( ام کعب ) کی نماز جنازہ پڑھی تھی جس کا نفاس میں انتقال ہو گیا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی کمر کے مقابل کھڑے ہوئے ۔
Narrated Samura bin Jundab:
I offered the funeral prayer behind the Prophet (ﷺ) for a woman who had died during childbirth and he stood up by the middle of the coffin.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 415
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّيْتُ وَرَاءَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى امْرَأَةٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا فَقَامَ عَلَيْهَا وَسَطَهَا.
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ان سے حسین نے بیان کیا اور ان سے ابن بریدہ نے کہ ہم سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک عورت کی نماز جنازہ پڑھی تھی جس کا زچگی کی حالت میں انتقال ہو گیا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بیچ میں کھڑے ہوئے ۔
Narrated Samura bin Jundab:
I offered the funeral prayer behind the Prophet (ﷺ) for a woman who had died during childbirth and he stood up by the middle of the coffin.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 416
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَعَى النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، وَخَرَجَ بِهِمْ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ بِهِمْ، وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ‘ انہیں ابن شہاب نے ‘ انہیں سعید بن مسیب نے ‘ انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنجاشی کا جس دن انتقال ہوا اسی دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی وفات کی خبر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے ساتھ عیدگاہ گئے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صف بندی کرائی اور چار تکبیریں کہیں ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) informed about the news of the death of An-Najash on the day he died. He went out with us to the Musalla and we aligned in rows and he said four Takbirs for An-Najashi’s funeral prayer.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 417
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى عَلَى أَصْحَمَةَ النَّجَاشِيِّ فَكَبَّرَ أَرْبَعًا. وَقَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَعَبْدُ الصَّمَدِ عَنْ سَلِيمٍ أَصْحَمَةَ. وَتَابَعَهُ عَبْدُ الصَّمَدِ.
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سلیم بن حیان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن میناء نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحمہ نجاشی کی نماز جنازہ پڑھائی تو چار تکبیریں کہیں ۔ یزید بن ہارون واسطی اور عبدالصمد نے سلیم سے اصحمہ نام نقل کیا ہے اور عبدالصمد نے اس کی متابعت کی ہے ۔
Narrated Jabir:
The Prophet (ﷺ) offered the funeral prayer of As-Hama An-Najash and said four Takbir.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 418
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ ـ وَإِنَّ عَيْنَىْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَتَذْرِفَانِ ـ ثُمَّ أَخَذَهَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ مِنْ غَيْرِ إِمْرَةٍ فَفُتِحَ لَهُ ”
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے حمیدبن بلال نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زید نے جھنڈا سنبھالا لیکن وہ شہید ہو گئے ۔ پھر جعفر نے سنبھالا اور وہ بھی شہید ہو گئے ۔ پھر عبداللہ بن رواحہ نے سنبھالا اور وہ بھی شہید ہو گئے ۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو بہ رہے تھے ۔ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ) اور پھر خالد بن ولید نے خود اپنے طور پر جھنڈا اٹھا لیا اور ان کو فتح حاصل ہوئی ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) said, “Zaid took over the flag and was martyred. Then it was taken by Jafar who was martyred as well. Then `Abdullah bin Rawaha took the flag but he too was martyred and at that time the eyes of Allah’s Messenger (ﷺ) were full of tears. Then Khalid bin Al-Walid took the flag without being nominated as a chief (before hand) and was blessed with victory.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 338
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ طَلْحَةَ، قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَلَى جَنَازَةٍ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ قَالَ لِيَعْلَمُوا أَنَّهَا سُنَّةٌ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ۔ کہا کہ ہم سے غندر ( محمد بن جعفر ) نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے سعد بن ابراہیم نے اور ان سے طلحہ نے کہا کہمیں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی اقتداء میں نماز ( جنازہ ) پڑھی ( دوسری سند ) ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں سفیان ثوری نے خبر دی ‘ انہیں سعد بن ابراہیم نے ‘ انہیں طلحہ بن عبداللہ بن عوف نے ‘ انہوں نے بتلایا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی تو آپ نے سورۃ الفاتحہ ( ذرا پکار کر ) پڑھی ۔ پھر فرمایا کہ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہی طریقہ نبوی ہے ۔
Narrated Talha bin `Abdullah bin `Auf:
I offered the funeral prayer behind Ibn `Abbas and he recited Al-Fatiha and said, “You should know that it (i.e. recitation of Al-Fatiha) is the tradition of the Prophet (ﷺ) Muhammad.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 419
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ، مَرَّ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى قَبْرٍ مَنْبُوذٍ فَأَمَّهُمْ وَصَلَّوْا خَلْفَهُ. قُلْتُ مَنْ حَدَّثَكَ هَذَا يَا أَبَا عَمْرٍو قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ.
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے شعبی سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہمجھے اس صحابی نے خبر دی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک الگ تھلگ قبر سے گزرے تھے ۔ قبر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم امام بنے اور صحابہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی ۔ شیبانی نے کہا کہ میں نے شعبی سے پوچھا کہ ابوعمرو ! یہ آپ سے کس صحابی نے بیان کیا تھا تو انہوں نے بتلایا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ۔
Narrated Sulaiman Ash-Shaibani:
I heard Ash-Shu`bi saying, “I was told by a man who had passed with the Prophet (p.b.u.h) by a grave that was separate from the other graves that he (the Prophet (ﷺ) ) led them in the prayer and they prayed behind him.” I said, “O Abu `Amr! Who narrated that to you?” He replied, “Ibn `Abbas.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 420
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ أَسْوَدَ ـ رَجُلاً أَوِ امْرَأَةً ـ كَانَ يَقُمُّ الْمَسْجِدَ فَمَاتَ، وَلَمْ يَعْلَمِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمَوْتِهِ فَذَكَرَهُ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ ” مَا فَعَلَ ذَلِكَ الإِنْسَانُ ”. قَالُوا مَاتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ ” أَفَلاَ آذَنْتُمُونِي ”. فَقَالُوا إِنَّهُ كَانَ كَذَا وَكَذَا قِصَّتَهُ. قَالَ فَحَقَرُوا شَأْنَهُ. قَالَ ” فَدُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ ”. فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ.
ہم سے محمد بن فضل نے کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ثابت نے بیان کیا ‘ ان سے ابورافع نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہکالے رنگ کا ایک مرد یا ایک کالی عورت مسجد کی خدمت کیا کرتی تھیں ‘ ان کی وفات ہو گئی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی وفات کی خبر کسی نے نہیں دی ۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یاد فرمایا کہ وہ شخص دکھائی نہیں دیتا ۔ صحابہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! ان کا تو انتقال ہو گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم نے مجھے خبر کیوں نہیں دی ؟ صحابہ نے عرض کی کہ یہ وجوہ تھیں ( اس لیے آپ کو تکلیف نہیں دی گئی ) گویا لوگوں نے ان کو حقیر جان کر قابل توجہ نہیں سمجھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چلو مجھے ان کی قبر بتا دو ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر پر تشریف لائے اور اس پر نماز جنازہ پڑھی ۔
Narrated Abu Huraira:
A black person, a male or a female used to clean the Mosque and then died. The Prophet (p.b.u.h) did not know about it . One day the Prophet (ﷺ) remembered him and said, “What happened to that person?” The people replied, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! He died.” He said, “Why did you not inform me?” They said, “His story was so and so (i.e. regarded him as insignificant).” He said, “Show me his grave.” He then went to his grave and offered the funeral prayer.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 421
حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الْعَبْدُ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ، وَتُوُلِّيَ وَذَهَبَ أَصْحَابُهُ حَتَّى إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، أَتَاهُ مَلَكَانِ فَأَقْعَدَاهُ فَيَقُولاَنِ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ. فَيُقَالُ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ، أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّةِ ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا ـ وَأَمَّا الْكَافِرُ ـ أَوِ الْمُنَافِقُ ـ فَيَقُولُ لاَ أَدْرِي، كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ. فَيُقَالُ لاَ دَرَيْتَ وَلاَ تَلَيْتَ. ثُمَّ يُضْرَبُ بِمِطْرَقَةٍ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ، فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ إِلاَّ الثَّقَلَيْنِ ”.
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا ۔ ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا کہ مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن زریع نے ‘ ان سے سعید بن ابی عروبہ نے ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہآدمی جب قبر میں رکھا جاتا ہے اور دفن کر کے اس کے لوگ پیٹھ موڑ کر رخصت ہوتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے ۔ پھر دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ اس شخص ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے متعلق تمہارا کیا اعتقاد ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ اس جواب پر اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ دیکھ جہنم کا اپنا ایک ٹھکانا لیکن اللہ تعالیٰ نے جنت میں تیرے لیے ایک مکان اس کے بدلے میں بنا دیا ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اس بندہ مومن کو جنت اور جہنم دونوں دکھائی جاتی ہیں اور رہا کافر یا منافق تو اس کا جواب یہ ہوتا ہے کہ مجھے معلوم نہیں ‘ میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تھا وہی میں بھی کہتا رہا ۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ نہ تو نے کچھ سمجھا اور نہ ( اچھے لوگوں کی ) پیروی کی ۔ اس کے بعد اسے ایک لوہے کے ہتھوڑے سے بڑے زور سے مارا جاتا ہے اور وہ اتنے بھیانک طریقہ سے چیختا ہے کہ انسان اور جن کے سوا اردگرد کی تمام مخلوق سنتی ہے ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) said, “When a human being is laid in his grave and his companions return and he even hears their foot steps, two angels come to him and make him sit and ask him: What did you use to say about this man, Muhammad ? He will say: I testify that he is Allah’s slave and His Apostle. Then it will be said to him, ‘Look at your place in the Hell-Fire. Allah has given you a place in Paradise instead of it.’ ” The Prophet (ﷺ) added, “The dead person will see both his places. But a non-believer or a hypocrite will say to the angels, ‘I do not know, but I used to say what the people used to say! It will be said to him, ‘Neither did you know nor did you take the guidance (by reciting the Qur’an).’ Then he will be hit with an iron hammer between his two ears, and he will cry and that cry will be heard by whatever approaches him except human beings and jinns.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 422
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ ” أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى ـ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ ـ فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ فَقَالَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لاَ يُرِيدُ الْمَوْتَ. فَرَدَّ اللَّهُ عَلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ ارْجِعْ فَقُلْ لَهُ يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَلَهُ بِكُلِّ مَا غَطَّتْ بِهِ يَدُهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ. قَالَ أَىْ رَبِّ، ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ الْمَوْتُ. قَالَ فَالآنَ. فَسَأَلَ اللَّهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنَ الأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ ”. قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” فَلَوْ كُنْتُ ثَمَّ لأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ عِنْدَ الْكَثِيبِ الأَحْمَرِ ”.
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن طاؤس نے ‘ انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہملک الموت ( آدمی کی شکل میں ) موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجے گئے ۔ وہ جب آئے تو موسیٰ علیہ السلام نے ( نہ پہچان کر ) انہیں ایک زور کا طمانچہ مارا اور ان کی آنکھ پھوڑ ڈالی ۔ وہ واپس اپنے رب کے حضور میں پہنچے اور عرض کیا کہ یا اللہ ! تو نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھ پہلے کی طرح کر دی اور فرمایا کہ دوبارہ جا اور ان سے کہہ کہ آپ اپنا ہاتھ ایک بیل کی پیٹھ پر رکھئے اور پیٹھ کے جتنے بال آپ کے ہاتھ تلے آ جائیں ان کے ہر بال کے بدلے ایک سال کی زندگی دی جاتی ہے ۔ ( موسیٰ علیہ السلام تک جب اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام پہنچا تو ) آپ نے کہا کہ اے اللہ ! پھر کیا ہو گا ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پھر بھی موت آنی ہے ۔ موسیٰ علیہ السلام بولے تو ابھی کیوں نہ آ جائے ۔ پھر انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ انہیں ایک پتھر کی مار پر ارض مقدس سے قریب کر دیا جائے ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں وہاں ہوتا تو تمہیں ان کی قبر دکھاتا کہ لال ٹیلے کے پاس راستے کے قریب ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The angel of death was sent to Moses and when he went to him, Moses slapped him severely, spoiling one of his eyes. The angel went back to his Lord, and said, “You sent me to a slave who does not want to die.” Allah restored his eye and said, “Go back and tell him (i.e. Moses) to place his hand over the back of an ox, for he will be allowed to live for a number of years equal to the number of hairs coming under his hand.” (So the angel came to him and told him the same). Then Moses asked, “O my Lord! What will be then?” He said, “Death will be then.” He said, “(Let it be) now.” He asked Allah that He bring him near the Sacred Land at a distance of a stone’s throw. Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) said, “Were I there I would show you the grave of Moses by the way near the red sand hill.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 423
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى رَجُلٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ بِلَيْلَةٍ قَامَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ، وَكَانَ سَأَلَ عَنْهُ فَقَالَ “ مَنْ هَذَا ”. فَقَالُوا فُلاَنٌ، دُفِنَ الْبَارِحَةَ. فَصَلَّوْا عَلَيْهِ.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا ‘ ان سے شیبانی نے ‘ ان سے شعبی نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کی نماز جنازہ پڑھی جن کا انتقال رات کے وقت ہوا ( اور اسے رات ہی میں دفن کر دیا گیا تھا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق پوچھا تھا کہ یہ کن کی قبر ہے ۔ لوگوں نے بتایا کہ فلاں کی ہے جسے کل رات ہی دفن کیا گیا ہے ۔ پھر سب نے ( دوسرے روز ) نماز جنازہ پڑھی ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (p.b.u.h) offered the funeral prayer of a man one night after he was buried, he and his companions stood up (for the Prayer). He had asked them about him before standing, saying, “Who is this?” They said, “He is so and so and was buried last night.” So all of them offered the funeral prayer.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 424
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَمَّا اشْتَكَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذَكَرَتْ بَعْضُ نِسَائِهِ كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ، يُقَالُ لَهَا مَارِيَةُ، وَكَانَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَأُمُّ حَبِيبَةَ ـ رضى الله عنهما ـ أَتَتَا أَرْضَ الْحَبَشَةِ، فَذَكَرَتَا مِنْ حُسْنِهَا وَتَصَاوِيرَ فِيهَا، فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ “ أُولَئِكَ إِذَا مَاتَ مِنْهُمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، ثُمَّ صَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّورَةَ، أُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے باپ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض بیویوں ( ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ) نے ایک گرجے کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا جس کا نام ماریہ تھا ۔ ام سلمہ اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہا دونوں حبش کے ملک میں گئی تھیں ۔ انہوں نے اس کی خوبصورتی اور اس میں رکھی ہوئی تصاویر کا بھی ذکر کیا ۔ اس پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سرمبارک اٹھا کر فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان میں کوئی صالح شخص مر جاتا تو اس کی قبر پر مسجد تعمیر کر دیتے ۔ پھر اس کی مورت اس میں رکھتے ۔ اللہ کے نزدیک یہ لوگ ساری مخلوق میں برے ہیں ۔
Narrated `Aisha:
When the Prophet (ﷺ) became ill, some of his wives talked about a church which they had seen in Ethiopia and it was called Mariya. Um Salma and Um Habiba had been to Ethiopia, and both of them narrated its (the Church’s) beauty and the pictures it contained. The Prophet (ﷺ) raised his head and said, “Those are the people who, whenever a pious man dies amongst them, make a place of worship at his grave and then they make those pictures in it. Those are the worst creatures in the Sight of Allah.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 425
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ شَهِدْنَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ، فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ فَقَالَ ” هَلْ فِيكُمْ مِنْ أَحَدٍ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ ”. فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَنَا. قَالَ ” فَانْزِلْ فِي قَبْرِهَا ”. فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا فَقَبَرَهَا. قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ فُلَيْحٌ أُرَاهُ يَعْنِي الذَّنْبَ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ {لِيَقْتَرِفُوا} أَىْ لِيَكْتَسِبُوا.
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ ان سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ‘ ان سے ہلال بن علی نے بیان کیا ‘ ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کے جنازہ میں حاضر تھے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر بیٹھے ہوئے تھے ‘ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا ایسا آدمی بھی کوئی یہاں ہے جو آج رات کو عورت کے پاس نہ گیا ہو ۔ اس پر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بولے کہ میں حاضر ہوں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم قبر میں اتر جاؤ ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ اتر گئے اور میت کو دفن کیا ۔ عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا کہ فلیح نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ «لم يقارف» کا معنی یہ ہے کہ جس نے گناہ نہ کیا ہو ۔ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے کہا کہ سورۃ الانعام میں جو «ليقترفوا» آیا ہے اس کا معنی یہی ہے تاکہ گناہ کریں ۔
Narrated Anas:
We were in the funeral procession of the daughter of Allah’s Messenger (ﷺ) and Allah’s Messenger (ﷺ) was sitting near the grave and I saw his eyes full of tears. He said, “Is there anyone amongst you who did not have sexual relations with his wife last night?” Abu Talha replied in the affirmative. And so Allah’s Apostle told him to get down in her grave and he got down in her grave and buried her.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 426
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ ” أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ”. فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ وَقَالَ ” أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلاَءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ”. وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ فِي دِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُغَسَّلُوا وَلَمْ يُصَلَّ عَلَيْهِمْ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک نے ‘ ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دو دو شہیدوں کو ملا کر ایک ہی کپڑے کا کفن دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت فرماتے کہ ان میں قرآن کسے زیادہ یاد ہے ۔ کسی ایک کی طرف اشارہ سے بتایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بغلی قبر میں اسی کو آگے کرتے اور فرماتے کہ میں قیامت میں ان کے حق میں شہادت دوں گا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو ان کے خون سمیت دفن کرنے کا حکم دیا ۔ نہ انہیں غسل دیا گیا اور نہ ان کی نماز جنازہ پڑھی گئی ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) collected every two martyrs of Uhud in one piece of cloth, then he would ask, “Which of them had (knew) more of the Qur’an?” When one of them was pointed out for him, he would put that one first in the grave and say, “I will be a witness on these on the Day of Resurrection.” He ordered them to be buried with their blood on their bodies and they were neither washed nor was a funeral prayer offered for them.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 427
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلاَتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ “ إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ، وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الآنَ، وَإِنِّي أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الأَرْضِ ـ أَوْ مَفَاتِيحَ الأَرْضِ ـ وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنْ أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالخیر یزیدبن عبداللہ نے ‘ ان سے عقبہ بن عامرنے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن باہر تشریف لائے اور احد کے شہیدوں پر اس طرح نماز پڑھی جیسے میت پر پڑھی جاتی ہے ۔ پھر منبر پر تشریف لائے اور فرمایا ۔ دیکھو میں تم سے پہلے جا کر تمہارے لیے میر ساماں بنوں گا اور میں تم پر گواہ رہوں گا ۔ اور قسم اللہ کی میں اس وقت اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں اور مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئی ہیں یا ( یہ فرمایا کہ ) مجھے زمین کی کنجیاں دی گئی ہیں اور قسم خدا کی مجھے اس کا ڈر نہیں کہ میرے بعد تم شرک کرو گے بلکہ اس کا ڈر ہے کہ تم لوگ دنیا حاصل کرنے میں رغبت کرو گے ( نتیجہ یہ کہ آخرت سے غافل ہو جاؤ گے ) ۔
Narrated `Uqba bin ‘Amir:
One day the Prophet (ﷺ) went out and offered the funeral prayers of the martyrs of Uhud and then went up the pulpit and said, “I will pave the way for you as your predecessor and will be a witness on you. By Allah! I see my Fount (Kauthar) just now and I have been given the keys of all the treasures of the earth (or the keys of the earth). By Allah! I am not afraid that you will worship others along with Allah after my death, but I am afraid that you will fight with one another for the worldly things.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 23, Hadith 428