۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Funerals (Al-Janaa'iz)

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1 Book 23

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الأَحْدَبُ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي فَأَخْبَرَنِي ـ أَوْ قَالَ بَشَّرَنِي ـ أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ ‏”‏ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے مہدی بن میمون نے ، کہا کہ ہم سے واصل بن حیان احدب ( کبڑے ) نے ، ان سے معرور بن سوید نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کہ خواب میں ) میرے پاس میرے رب کا ایک آنے والا ( فرشتہ ) آیا ۔ اس نے مجھے خبر دی ، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ اس نے مجھے خوشخبری دی کہ میری امت میں سے جو کوئی اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس نے کوئی شریک نہ ٹھہرایا ہو تو وہ جنت میں جائے گا ۔ اس پر میں نے پوچھا اگرچہ اس نے زنا کیا ہو ، اگرچہ اس نے چوری کی ہو ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اگرچہ زنا کیا ہو اگرچہ چوری کی ہو ۔

Narrated Abu Dhar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Someone came to me from my Lord and gave me the news (or good tidings) that if any of my followers dies worshipping none (in any way) along with Allah, he will enter Paradise.” I asked, “Even if he committed illegal sexual intercourse (adultery) and theft?” He replied, “Even if he committed illegal sexual intercourse (adultery) and theft.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 7 Funerals (Al-Janaa'iz)


2 Book 23

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ مَاتَ إِنْسَانٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعُودُهُ فَمَاتَ بِاللَّيْلِ فَدَفَنُوهُ لَيْلاً، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَخْبَرُوهُ فَقَالَ ‏ “‏ مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تُعْلِمُونِي ‏”‏‏.‏ قَالُوا كَانَ اللَّيْلُ فَكَرِهْنَا ـ وَكَانَتْ ظُلْمَةٌ ـ أَنْ نَشُقَّ عَلَيْكَ‏.‏ فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ‏.‏

ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا ، انہیں ابومعاویہ نے خبر دی ، انہیں ابواسحاق شیبانی نے ، انہیں شعبی نے ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہایک شخص کی وفات ہو گئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کو جایا کرتے تھے ۔ چونکہ ان کا انتقال رات میں ہوا تھا اس لیے رات ہی میں لوگوں نے انہیں دفن کر دیا اور جب صبح ہوئی تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کہ جنازہ تیار ہوتے وقت ) مجھے بتانے میں ( کیا ) رکاوٹ تھی ؟ لوگوں نے کہا کہ رات تھی اور اندھیرا بھی تھا ۔ اس لیے ہم نے مناسب نہیں سمجھا کہ کہیں آپ کو تکلیف ہو ۔ پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر پر تشریف لائے اور نماز پڑھی ۔

Narrated Ibn `Abbas.:

A person died and Allah’s Messenger (ﷺ) used to visit him. He died at night and (the people) buried him at night. In the morning they informed the Prophet (about his death). He said, “What prevented you from informing me?” They replied, “It was night and it was a dark night and so we disliked to trouble you.” The Prophet (ﷺ) went to his grave and offered the (funeral) prayer.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 8 Funerals (Al-Janaa'iz)


3 Book 23

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ‏.‏

ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ۔ ان سے عبدالرحمٰن بن کعب نے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دو دو شہیدوں کو دفن کرنے میں ایک ساتھ جمع فرمایا تھا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) buried every two martyrs in of Uhud in one grave.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 9 Funerals (Al-Janaa'iz)


4 Book 23

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ ادْفِنُوهُمْ فِي دِمَائِهِمْ ‏”‏‏.‏ ـ يَعْنِي يَوْمَ أُحُدٍ ـ وَلَمْ يُغَسِّلْهُمْ‏.‏

ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن کعب نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں خون سمیت دفن کر دو یعنی احد کی لڑائی کے موقع پر اور انہیں غسل نہیں دیا تھا ۔

Narrated Jabir:

The Prophet (ﷺ) said, “Bury them (i.e. martyrs) with their blood.” (that was) On the day of the Battle of Uhud. He did not get them washed.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 10 Funerals (Al-Janaa'iz)


5 Book 23

حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ ‏”‏ أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ‏”‏‏.‏ فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ وَقَالَ ‏”‏ أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلاَءِ ‏”‏‏.‏ وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُغَسِّلْهُمْ‏.‏ وَأَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ لِقَتْلَى أُحُدٍ ‏”‏ أَىُّ هَؤُلاَءِ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ‏”‏‏.‏ فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى رَجُلٍ قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ قَبْلَ صَاحِبِهِ‏.‏ وَقَالَ جَابِرٌ فَكُفِّنَ أَبِي وَعَمِّي فِي نَمِرَةٍ وَاحِدَةٍ‏.‏ وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا مَنْ، سَمِعَ جَابِرًا ـ رضى الله عنه‏.‏

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں لیث بن سعد نے خبر دی ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے دو دو شہید مردوں کو ایک ہی کپڑے میں کفن دیتے اور پوچھتے کہ ان میں قرآن کس نے زیادہ یاد کیا ہے ، پھر جب کسی ایک طرف اشارہ کر دیا جاتا تو لحد میں اسی کو آگے بڑھاتے اور فرماتے جاتے کہ میں ان پر گواہ ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خون سمیت انہیں دفن کرنے کا حکم دیا ، نہ ان کی نماز جنازہ پڑھی اور نہ انہیں غسل دیا ۔ پھر ہمیں امام اوزاعی نے خبر دی ۔ انہیں زہری نے اور ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے جاتے تھے کہ ان میں قرآن زیادہ کس نے حاصل کیا ہے ؟ جس کی طرف اشارہ کر دیا جاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم لحد میں اسی کو دوسرے سے آگے بڑھاتے ۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میرے والد اور چچا کو ایک ہی کمبل میں کفن دیا گیا تھا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

Allah’s Messenger (ﷺ) shrouded every two martyrs of Uhud in one piece of cloth and then he would ask, “Which of them knew more Qur’an?” When one of them was pointed out he would put him first in the grave. He said, “I am a witness on these.” Then he ordered them to be buried with blood on their bodies. Neither did he offer their funeral prayer nor did he get them washed. (Jabir bin `Abdullah added): Allah’s Messenger (ﷺ) used to ask about the martyrs of Uhud as to which of them knew more of the Qur’an.” And when one of them was pointed out as having more of it he would put him first in the grave and then his companions. (Jabir added): My father and my uncle were shrouded in one sheet.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 11 Funerals (Al-Janaa'iz)


6 Book 23

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ حَرَّمَ اللَّهُ مَكَّةَ، فَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِي وَلاَ لأَحَدٍ بَعْدِي، أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، لاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا، وَلاَ يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلاَ تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلاَّ لِمُعَرِّفٍ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ الْعَبَّاسُ ـ رضى الله عنه ـ إِلاَّ الإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ إِلاَّ الإِذْخِرَ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لِقُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا ‏”‏‏.‏ وَقَالَ أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ لِقَيْنِهِمْ وَبُيُوتِهِمْ‏.‏

ہم سے محمد بن عبداللہ بن حوشب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے خالد حذاء نے ‘ ان سے عکرمہ نے ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مکہ کو حرم کیا ہے ۔ نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے ( یہاں قتل و خون ) حلال تھا اور نہ میرے بعد ہو گا اور میرے لیے بھی تھوڑی دیر کے لیے ( فتح مکہ کے دن ) حلال ہوا تھا ۔ پس نہ اس کی گھاس اکھاڑی جائے نہ اس کے درخت قلم کئے جائیں ۔ نہ یہاں کے جانوروں کو ( شکار کے لیے ) بھگایا جائے اور سوا اس شخص کے جو اعلان کرنا چاہتا ہو ( کہ یہ گری ہوئی چیز کس کی ہے ) کسی کے لیے وہاں سے کوئی گری ہوئی چیز اٹھانی جائز نہیں ۔ اس پر حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا ” لیکن اس سے اذخر کا استثناء کر دیجئیے کہ یہ ہمارے سناروں کے اور ہماری قبروں میں کام آتی ہے ۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مگر اذخر کی اجازت ہے ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت میں ہے ۔ ” ہماری قبروں اور گھروں کے لیے ۔ “ اور ابان بن صالح نے بیان کیا ‘ ان سے حسن بن مسلم نے ‘ ان سے صفیہ بنت شیبہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سنا تھا ۔ اور مجاہد نے طاؤس کے واسطہ سے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ الفاظ بیان کئے ۔ ہمارے قین ( لوہاروں ) اور گھروں کے لیے ( اذخر اکھاڑنا حرم سے ) جائز کر دیجئیے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) said, “Allah has made Mecca a sanctuary (sacred place) and it was a sanctuary before me and will be so after me. It was made legal for me (to fight in it) for a few hours of the day. None is allowed to uproot its thorny shrubs or to cut its trees or to chase its game or to pick up its fallen things except by a person who announces it publicly.” On that Al-Abbas said (to the Prophet), “Except Al- Idhkhir for our goldsmiths and for our graves.” And so the Prophet (ﷺ) added, “Except Al-Idhkhir. ” And Abu Huraira narrated that the Prophet (ﷺ) said, “Except Al-Idhkhir for our graves and houses.” And Ibn `Abbas said, “For their goldsmiths and houses.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 12 Funerals (Al-Janaa'iz)


7 Book 23

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ حُفْرَتَهُ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ، فَاللَّهُ أَعْلَمُ، وَكَانَ كَسَا عَبَّاسًا قَمِيصًا‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ أَبُو هَارُونَ وَكَانَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَمِيصَانِ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلْبِسْ أَبِي قَمِيصَكَ الَّذِي يَلِي جِلْدَكَ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ فَيُرَوْنَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَلْبَسَ عَبْدَ اللَّهِ قَمِيصَهُ مُكَافَأَةً لِمَا صَنَعَ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ عمرو نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عبداللہ بن ابی ( منافق ) کو اس کی قبر میں ڈالا جا چکا تھا ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد پر اسے قبر سے نکال لیا گیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے گھٹنوں پر رکھ کر لعاب دہن اس کے منہ میں ڈالا اور اپنا کرتہ اسے پہنایا ۔ اب اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔ ( غالباً مرنے کے بعد ایک منافق کے ساتھ اس احسان کی وجہ یہ تھی کہ ) انہوں نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو ایک قمیص پہنائی تھی ( غزوہ بدر میں جب حضرت عباس رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے قیدی بن کر آئے تھے ) سفیان نے بیان کیا کہ ابوہارون موسیٰ بن ابی عیسیٰ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے استعمال میں دو کرتے تھے ۔ عبداللہ کے لڑکے ( جو مومن مخلص تھے رضی اللہ عنہ ) نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میرے والد کو آپ وہ قمیص پہنا دیجئیے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسد اطہر کے قریب رہتی ہے ۔ سفیان نے کہا لوگ سمجھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کرتہ اس کے کرتے کے بدل پہنا دیا جو اس نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو پہنایا تھا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

Allah’s Messenger (ﷺ) came to `Abdullah bin Ubai (a hypocrite) after his death and he has been laid in his pit (grave). He ordered (that he be taken out of the grave) and he was taken out. Then he placed him on his knees and threw some of his saliva on him and clothed him in his (the Prophet’s) own shirt. Allah knows better (why he did so). `Abdullah bin Ubai had given his shirt to Al-Abbas to wear. Abu Harun said, “Allah’s Messenger (ﷺ) at that time had two shirts and the son of `Abdullah bin Ubai said to him, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Clothe my father in your shirt which has been in contact with your skin.’ ‘ Sufyan added, “Thus people think that the Prophet (ﷺ) clothed `Abdullah bin Tubal in his shirt in lieu of what he (Abdullah) had done (for Al `Abbas, the Prophet’s uncle.)”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 13 Funerals (Al-Janaa'iz)


8 Book 23

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا حَضَرَ أُحُدٌ دَعَانِي أَبِي مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ مَا أُرَانِي إِلاَّ مَقْتُولاً فِي أَوَّلِ مَنْ يُقْتَلُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَإِنِّي لاَ أَتْرُكُ بَعْدِي أَعَزَّ عَلَىَّ مِنْكَ، غَيْرَ نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَإِنَّ عَلَىَّ دَيْنًا فَاقْضِ، وَاسْتَوْصِ بِأَخَوَاتِكَ خَيْرًا‏.‏ فَأَصْبَحْنَا فَكَانَ أَوَّلَ قَتِيلٍ، وَدُفِنَ مَعَهُ آخَرُ فِي قَبْرٍ، ثُمَّ لَمْ تَطِبْ نَفْسِي أَنْ أَتْرُكَهُ مَعَ الآخَرِ فَاسْتَخْرَجْتُهُ بَعْدَ سِتَّةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا هُوَ كَيَوْمِ وَضَعْتُهُ هُنَيَّةً غَيْرَ أُذُنِهِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو بشربن مفضل نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے حسین معلم نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء بن ابی رباح نے ‘ ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب جنگ احد کا وقت قریب آ گیا تو مجھے میرے باپ عبداللہ نے رات کو بلا کر کہا کہ مجھے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سب سے پہلا مقتول میں ہی ہوں گا اور دیکھو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا دوسرا کوئی مجھے ( اپنے عزیزوں اور وارثوں میں ) تم سے زیادہ عزیز نہیں ہے ‘ میں مقروض ہوں اس لیے تم میرا قرض ادا کر دینا اور اپنی ( نو ) بہنوں سے اچھا سلوک کرنا ۔ چنانچہ جب صبح ہوئی تو سب سے پہلے میرے والد ہی شہید ہوئے ۔ قبر میں آپ کے ساتھ میں نے ایک دوسرے شخص کو بھی دفن کیا تھا ۔ پر میرا دل نہیں مانا کہ انہیں دوسرے صاحب کے ساتھ یوں ہی قبر میں رہنے دوں ۔ چنانچہ چھ مہینے کے بعد میں نے ان کی لاش کو قبر سے نکالا دیکھا تو صرف کان تھوڑا سا گلنے کے سوا باقی سارا جسم اسی طرح تھا جیسے دفن کیا گیا تھا ۔

Narrated Jabir:

When the time of the Battle of Uhud approached, my father called me at night and said, “I think that I will be the first amongst the companions of the Prophet (ﷺ) to be martyred. I do not leave anyone after me dearer to me than you, except Allah’s Messenger (ﷺ)’s soul and I owe some debt and you should repay it and treat your sisters favorably (nicely and politely).” So in the morning he was the first to be martyred and was buried along with another (martyr). I did not like to leave him with the other (martyr) so I took him out of the grave after six months of his burial and he was in the same condition as he was on the day of burial, except a slight change near his ear.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 14 Funerals (Al-Janaa'iz)


9 Book 23

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دُفِنَ مَعَ أَبِي رَجُلٌ فَلَمْ تَطِبْ نَفْسِي حَتَّى أَخْرَجْتُهُ فَجَعَلْتُهُ فِي قَبْرٍ عَلَى حِدَةٍ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن عامر نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے ‘ ان سے ابن ابی نجیح نے ‘ ان سے عطاء بن ابی رباح اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیرے باپ کے ساتھ ایک ہی قبر میں ایک اور صحابی ( حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے چچا ) دفن تھے ۔ لیکن میرا دل اس پر راضی نہیں ہو رہا تھا ۔ اس لیے میں نے ان کی لاش نکال کر دوسری قبر میں دفن کر دی ۔

Narrated Jabir:

A man was buried along with my father and I did not like it till I took him (i.e. my father) out and buried him in a separate grave.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 15 Funerals (Al-Janaa'iz)


10 Book 23

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَجْمَعُ بَيْنَ رَجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ ثُمَّ يَقُولُ ‏”‏ أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ‏”‏‏.‏ فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ فَقَالَ ‏”‏ أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلاَءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏”‏‏.‏ فَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ وَلَمْ يُغَسِّلْهُمْ‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا ہمیں لیث بن سعد نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا ۔ ان سے عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک نے ‘ اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہاحد کے شہداء کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک کفن میں دو دو کو ایک ساتھ کر کے پوچھتے تھے کہ قرآن کس کو زیادہ یاد تھا ۔ پھر جب کسی ایک کی طرف اشارہ کر دیا جاتا تو بغلی قبر میں اسے آگے کر دیا جاتا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ میں قیامت کو ان ( کے ایمان ) پر گواہ بنوں گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بغیر غسل دئیے خون سمیت دفن کرنے کا حکم دیا تھا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) collected every two martyrs of Uhud (in one grave) and then he would ask, “Which of them knew the Qur’an more?” And if one of them was pointed out for him as having more knowledge, he would put him first in the Lahd. The Prophet (ﷺ) said, “I will be a witness on these on the Day of Resurrection.” Then he ordered them to be buried with their blood on their bodies and he did not have them washed.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 16 Funerals (Al-Janaa'iz)


11 Book 23

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي رَهْطٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، حَتَّى وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ الْحُلُمَ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ لاِبْنِ صَيَّادٍ ‏”‏ تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ‏”‏‏.‏ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُمِّيِّينَ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَرَفَضَهُ وَقَالَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ‏.‏ فَقَالَ لَهُ ‏”‏ مَاذَا تَرَى ‏”‏‏.‏ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ خُلِّطَ عَلَيْكَ الأَمْرُ ‏”‏ ثُمَّ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا ‏”‏‏.‏ فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ اخْسَأْ، فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنْ يَكُنْهُ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْهُ فَلاَ خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ سَالِمٌ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ إِلَى النَّخْلِ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنِ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ ابْنُ صَيَّادٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ مُضْطَجِعٌ، يَعْنِي فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ أَوْ زَمْرَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ فَقَالَتْ لاِبْنِ صَيَّادٍ يَا صَافِ ـ وَهْوَ اسْمُ ابْنِ صَيَّادٍ ـ هَذَا مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ شُعَيْبٌ فِي حَدِيثِهِ فَرَفَصَهُ رَمْرَمَةٌ، أَوْ زَمْزَمَةٌ‏.‏ وَقَالَ إِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ وَعُقَيْلٌ رَمْرَمَةٌ‏.‏ وَقَالَ مَعْمَرٌ رَمْزَةٌ‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہیں یونس نے ‘ انہیں زہری نے ‘ کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہعمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ دوسرے اصحاب کی معیت میں ابن صیاد کے پاس گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ بنو مغالہ کے مکانوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتا ہوا ملا ۔ ان دنوں ابن صیاد جوانی کے قریب تھا ۔ اسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی کوئی خبر ہی نہیں ہوئی ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا ہاتھ رکھا تو اسے معلوم ہوا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابن صیاد ! کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ ابن صیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ کر بولا ہاں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان پڑھوں کے رسول ہیں ۔ پھر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا ۔ کیا آپ اس کی گواہی دیتے ہیں کہ میں بھی اللہ کا رسول ہوں ؟ یہ بات سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا اور فرمایا میں اللہ اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لایا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تجھے کیا دکھائی دیتا ہے ؟ ابن صیاد بولا کہ میرے پاس سچی اور جھوٹی دونوں خبریں آتی ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو تیرا سب کام گڈمڈ ہو گیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا اچھا میں نے ایک بات دل میں رکھی ہے وہ بتلا ۔ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ الدخان کی آیت کا تصور کیا «فارتقب يوم تاتی السماء بدخان مبين» ) ابن صیاد نے کہا وہ «دخ» ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چل دور ہو تو اپنی بساط سے آگے کبھی نہ بڑھ سکے گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا یا رسول اللہ ! مجھ کو چھوڑ دیجئیے میں اس کی گردن مار دیتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اگر یہ دجال ہے تو ، تو اس پر غالب نہ ہو گا اور اگر دجال نہیں ہے تو اس کا مار ڈالنا تیرے لیے بہتر نہ ہو گا ۔ اور سالم نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہتے تھے پھر ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ دونوں مل کر ان کھجور کے درختوں میں گئے ۔ جہاں ابن صیاد تھا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ ابن صیاد آپ کو نہ دیکھے اور ) اس سے پہلے کہ وہ آپ کو دیکھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غفلت میں اس سے کچھ باتیں سن لیں ۔ آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھ لیا ۔ وہ ایک چادر اوڑھے پڑا تھا ۔ کچھ گن گن یا پھن پھن کر رہا تھا ۔ لیکن مشکل یہ ہوئی کہ ابن صیاد کی ماں نے دور ہی سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے تنوں میں چھپ چھپ کر جا رہے تھے ۔ اس نے پکار کر ابن صیاد سے کہہ دیا صاف ! یہ نام ابن صیاد کا تھا ۔ دیکھو محمد آن پہنچے ۔ یہ سنتے ہی وہ اٹھ کھڑا ہوا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش اس کی ماں ابن صیاد کو باتیں کرنے دیتی تو وہ اپنا حال کھولتا ۔ شعیب نے اپنی روایت میں «رمرمة فرفصه» اور عقیل نے «رمرمة‏» نقل کیا ہے اور معمر نے «رمزة‏» کہا ہے ۔

Narrated Ibn `Umar:

`Umar set out along with the Prophet (p.b.u.h) with a group of people to Ibn Saiyad till they saw him playing with the boys near the hillocks of Bani Mughala. Ibn Saiyad at that time was nearing his puberty and did not notice (us) until the Prophet (ﷺ) stroked him with his hand and said to him, “Do you testify that I am Allah’s Messenger (ﷺ)?” Ibn Saiyad looked at him and said, “I testify that you are the Messenger of illiterates.” Then Ibn Saiyad asked the Prophet (p.b.u.h), “Do you testify that I am Allah’s Messenger (ﷺ)?” The Prophet (p.b.u.h) refuted it and said, “I believe in Allah and His Apostles.” Then he said (to Ibn Saiyad), “What do you think?” Ibn Saiyad answered, “True people and liars visit me.” The Prophet (ﷺ) said, “You have been confused as to this matter.” Then the Prophet (ﷺ) said to him, “I have kept something (in my mind) for you, (can you tell me that?)” Ibn Saiyad said, “It is Al-Dukh (the smoke).” (2) The Prophet (ﷺ) said, “Let you be in ignominy. You cannot cross your limits.” On that `Umar, said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Allow me to chop his head off.” The Prophet (p.b.u.h) said, “If he is he (i.e. Dajjal), then you cannot overpower him, and if he is not, then there is no use of murdering him.” (Ibn `Umar added): Later on Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) once again went along with Ubai bin Ka`b to the date-palm trees (garden) where Ibn Saiyad was staying. The Prophet (p.b.u.h) wanted to hear something from Ibn Saiyad before Ibn Saiyad could see him, and the Prophet (p.b.u.h) saw him lying covered with a sheet and from where his murmurs were heard. Ibn Saiyad’s mother saw Allah’s Apostle while he was hiding himself behind the trunks of the date-palm trees. She addressed Ibn Saiyad, “O Saf ! (and this was the name of Ibn Saiyad) Here is Muhammad.” And with that Ibn Saiyad got up. The Prophet (ﷺ) said, “Had this woman left him (Had she not disturbed him), then Ibn Saiyad would have revealed the reality of his case.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 17 Funerals (Al-Janaa'iz)


12 Book 23

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ـ وَهْوَ ابْنُ زَيْدٍ ـ عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ غُلاَمٌ يَهُودِيٌّ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَمَرِضَ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُهُ، فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ ‏”‏ أَسْلِمْ ‏”‏‏.‏ فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهْوَ عِنْدَهُ فَقَالَ لَهُ أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَأَسْلَمَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَقُولُ ‏”‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ مِنَ النَّارِ ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ثابت نے ‘ ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک یہودی لڑکا ( عبدالقدوس ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا ، ایک دن وہ بیمار ہو گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا مزاج معلوم کرنے کے لیے تشریف لائے اور اس کے سرہانے بیٹھ گئے اور فرمایا کہ مسلمان ہو جا ۔ اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا ، باپ وہیں موجود تھا ۔ اس نے کہا کہ ( کیا مضائقہ ہے ) ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ کہتے ہیں مان لے ۔ چنانچہ وہ بچہ اسلام لے آیا ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شکر ہے اللہ پاک کا جس نے اس بچے کو جہنم سے بچا لیا ۔

Narrated Anas:

A young Jewish boy used to serve the Prophet (ﷺ) and he became sick. So the Prophet (ﷺ) went to visit him. He sat near his head and asked him to embrace Islam. The boy looked at his father, who was sitting there; the latter told him to obey Abul-Qasim and the boy embraced Islam. The Prophet (ﷺ) came out saying: “Praises be to Allah Who saved the boy from the Hell-fire.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 18 Funerals (Al-Janaa'iz)


13 Book 23

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَا مِنَ النَّاسِ مِنْ مُسْلِمٍ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلاَثٌ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلاَّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے ، ان سے عبد العزیز نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی مسلمان کے اگر تین بچے مر جائیں جو بلوغت کو نہ پہنچے ہوں تو اللہ تعالیٰ اس رحمت کے نتیجے میں جو ان بچوں سے وہ رکھتا ہے مسلمان ( بچے کے باپ اور ماں ) کو بھی جنت میں داخل کرے گا ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) said, “A Muslim whose three children die before the age of puberty will be granted Paradise by Allah due to his mercy for them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 19 Funerals (Al-Janaa'iz)


14 Book 23

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ كُنْتُ أَنَا وَأُمِّي، مِنَ الْمُسْتَضْعَفِينَ أَنَا مِنَ الْوِلْدَانِ، وَأُمِّي، مِنَ النِّسَاءِ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ عبیداللہ بن زیاد نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے سنا تھا کہمیں اور میری والدہ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے بعد مکہ میں ) کمزور مسلمانوں میں سے تھے ۔ میں بچوں میں اور میری والدہ عورتوں میں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

My mother and I were among the weak and oppressed. I from among the children, and my mother from among the women.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 20 Funerals (Al-Janaa'iz)


15 Book 23

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ يُصَلَّى عَلَى كُلِّ مَوْلُودٍ مُتَوَفًّى وَإِنْ كَانَ لِغَيَّةٍ، مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ وُلِدَ عَلَى فِطْرَةِ الإِسْلاَمِ، يَدَّعِي أَبَوَاهُ الإِسْلاَمَ أَوْ أَبُوهُ خَاصَّةً، وَإِنْ كَانَتْ أُمُّهُ عَلَى غَيْرِ الإِسْلاَمِ، إِذَا اسْتَهَلَّ صَارِخًا صُلِّيَ عَلَيْهِ، وَلاَ يُصَلَّى عَلَى مَنْ لاَ يَسْتَهِلُّ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ سِقْطٌ، فَإِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ يُحَدِّثُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلاَّ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ، كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه – ‏{‏فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا‏}‏ الآيَةَ‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ انہوں نے بیان کیا کہابن شہاب ہر اس بچے کی جو وفات پا گیا ہو نماز جنازہ پڑھتے تھے ۔ اگرچہ وہ حرام ہی کا بچہ کیوں نہ ہو کیونکہ اس کی پیدائش اسلام کی فطرت پر ہوئی ۔ یعنی اس صورت میں جب کہ اس کے والدین مسلمان ہونے کے دعویدار ہوں ۔ اگر صرف باپ مسلمان ہو اور ماں کا مذہب اسلام کے سوا کوئی اور ہو جب بھی بچہ کے رونے کی پیدائش کے وقت اگر آواز سنائی دیتی تو اس پر نماز پڑھی جاتی ۔ لیکن اگر پیدائش کے وقت کوئی آواز نہ آتی تو اس کی نماز نہیں پڑھی جاتی تھی ۔ بلکہ ایسے بچے کو کچا حمل گر جانے کے درجہ میں سمجھا جاتا تھا ۔ کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بچہ فطرت ( اسلام ) پر پیدا ہوتا ہے ۔ پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں جس طرح تم دیکھتے ہو کہ جانور صحیح سالم بچہ جنتا ہے ۔ کیا تم نے کوئی کان کٹا ہوا بچہ بھی دیکھا ہے ؟ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس آیت کو تلاوت کیا ۔ «فطرة الله التي فطر الناس عليها‏‏‏» الآية‏ ” یہ اللہ کی فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے ۔“

Narrated Ibn Shihab:

The funeral prayer should be offered for every child even if he were the son of a prostitute as he was born with a true faith of Islam (i.e. to worship none but Allah Alone). If his parents are Muslims, particularly the father, even if his mother were a non-Muslim, and if he after the delivery cries (even once) before his death (i.e. born alive) then the funeral prayer must be offered. And if the child does not cry after his delivery (i.e. born dead) then his funeral prayer should not be offered, and he will be considered as a miscarriage. Abu Huraira, narrated that the Prophet (ﷺ) said, “Every child is born with a true faith (i.e. to worship none but Allah Alone) but his parents convert him to Judaism or to Christianity or to Magainism, as an animal delivers a perfect baby animal. Do you find it mutilated?” Then Abu Huraira recited the holy verses: ‘The pure Allah’s Islamic nature (true faith i.e. to worship none but Allah Alone), with which He has created human beings.’ ” (30.30).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 21 Funerals (Al-Janaa'iz)


16 Book 23

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلاَّ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ، كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ، هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ‏{‏فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لاَ تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ‏}

ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ ہم کو یونس نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے لیکن اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں ۔ بالکل اسی طرح جیسے ایک جانور ایک صحیح سالم جانور جنتا ہے ۔ کیا تم اس کا کوئی عضو ( پیدائشی طور پر ) کٹا ہوا دیکھتے ہو ؟ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی فطرت ہے جس پر لوگوں کو اس نے پیدا کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی خلقت میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ‘ یہی «دين القيم‏» ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Every child is born with a true faith of Islam (i.e. to worship none but Allah Alone) but his parents convert him to Judaism, Christianity or Magainism, as an animal delivers a perfect baby animal. Do you find it mutilated?” Then Abu Huraira recited the holy verses: “The pure Allah’s Islamic nature (true faith of Islam) (i.e. worshipping none but Allah) with which He has created human beings. No change let there be in the religion of Allah (i.e. joining none in worship with Allah). That is the straight religion (Islam) but most of men know, not.” (30.30)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 22 Funerals (Al-Janaa'iz)


17 Book 23

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَبِي طَالِبٍ ‏”‏ يَا عَمِّ، قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ، وَيَعُودَانِ بِتِلْكَ الْمَقَالَةِ، حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَمَا وَاللَّهِ لأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ، مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ ‏”‏‏.‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِ ‏{‏مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ‏}‏ الآيَةَ‏.‏

ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے میرے باپ ( ابراہیم بن سعد ) نے صالح بن کیسان سے خبر دی ‘ انہیں ابن شہاب نے ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن مسیب نے اپنے باپ ( مسیب بن حزن رضی اللہ عنہ ) سے خبر دی ‘ ان کے باپ نے انہیں یہ خبر دی کہجب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے ۔ دیکھا تو ان کے پاس اس وقت ابوجہل بن ہشام اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ موجود تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ چچا ! آپ ایک کلمہ «لا إله إلا الله» ( اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں کوئی معبود نہیں ) کہہ دیجئیے تاکہ میں اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کلمہ کی وجہ سے آپ کے حق میں گواہی دے سکوں ۔ اس پر ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ مغیرہ نے کہا ابوطالب ! کیا تم اپنے باپ عبدالمطلب کے دین سے پھر جاؤ گے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برابر کلمہ اسلام ان پر پیش کرتے رہے ۔ ابوجہل اور ابن ابی امیہ بھی اپنی بات دہراتے رہے ۔ آخر ابوطالب کی آخری بات یہ تھی کہ وہ عبدالمطلب کے دین پر ہیں ۔ انہوں نے «لا إله إلا الله» کہنے سے انکار کر دیا پھر بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں آپ کے لیے استغفار کرتا رہوں گا ۔ تاآنکہ مجھے منع نہ کر دیا جائے اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت «ما كان للنبي‏» الآية‏ نازل فرمائی ۔ ( التوبہ : 113 )

Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab from his father:

When the time of the death of Abu Talib approached, Allah’s Messenger (ﷺ) went to him and found Abu Jahl bin Hisham and `Abdullah bin Abi Umaiya bin Al-Mughira by his side. Allah’s Messenger (ﷺ) said to Abu Talib, “O uncle! Say: None has the right to be worshipped but Allah, a sentence with which I shall be a witness (i.e. argue) for you before Allah. Abu Jahl and `Abdullah bin Abi Umaiya said, “O Abu Talib! Are you going to denounce the religion of `Abdul Muttalib?” Allah’s Messenger (ﷺ) kept on inviting Abu Talib to say it (i.e. ‘None has the right to be worshipped but Allah’) while they (Abu Jahl and `Abdullah) kept on repeating their statement till Abu Talib said as his last statement that he was on the religion of `Abdul Muttalib and refused to say, ‘None has the right to be worshipped but Allah.’ (Then Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I will keep on asking Allah’s forgiveness for you unless I am forbidden (by Allah) to do so.” So Allah revealed (the verse) concerning him (i.e. It is not fitting for the Prophet (ﷺ) and those who believe that they should invoke (Allah) for forgiveness for pagans even though they be of kin, after it has become clear to them that they are companions of the fire (9.113).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 23 Funerals (Al-Janaa'iz)


18 Book 23

حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ مَرَّ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ فَقَالَ ‏”‏ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لاَ يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا الآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا بِنِصْفَيْنِ، ثُمَّ غَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً‏.‏ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ صَنَعْتَ هَذَا فَقَالَ ‏”‏ لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا ‏”‏‏.‏

ہم سے یحیٰی بن جعفر بیکندی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے مجاہد نے ، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایسی دو قبروں پر ہوا جن میں عذاب ہو رہا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو عذاب کسی بہت بڑی بات پر نہیں ہو رہا ہے صرف یہ کہ ان میں ایک شخص پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک ہری ڈالی لی اور اس کے دو ٹکڑے کر کے دونوں قبر پر ایک ایک ٹکڑا گاڑ دیا ۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! آپ نے ایسا کیوں کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شاید اس وقت تک کے لیے ان پر عذاب کچھ ہلکا ہو جائے جب تک یہ خشک نہ ہوں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) once passed by two graves, and those two persons (in the graves) were being tortured. He said, “They are being tortured not for a great thing (to avoid). One of them never saved himself from being soiled with his urine, while the other went about committing slander (to make enmity between friends). He then took a green leaf of a date-palm tree split it into two pieces and fixed one on each grave. The people said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Why have you done so?” He replied, “I hope that their punishment may be lessened till they (the leaf) become dry.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 24 Funerals (Al-Janaa'iz)


19 Book 23

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَأَتَانَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَعَدَ وَقَعَدْنَا حَوْلَهُ، وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَنَكَّسَ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ، مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلاَّ كُتِبَ مَكَانُهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، وَإِلاَّ قَدْ كُتِبَ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً ‏”‏‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلاَ نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ، فَمَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ قَالَ ‏”‏ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ الشَّقَاوَةِ ‏”‏، ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى‏}‏ الآيَةَ‏.‏

ہم سے عثمان ابن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے جریر نے بیان کیا ‘ ان سے منصور بن معتمر نے بیان کیا ‘ ان سے سعد بن عبیدہ نے ‘ ان سے ابوعبدالرحمن عبداللہ بن حبیب نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم بقیع غرقد میں ایک جنازہ کے ساتھ تھے ۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور بیٹھ گئے ۔ ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھ گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھڑی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کریدنے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایسا نہیں یا کوئی جان ایسی نہیں جس کا ٹھکانا جنت اور دوزخ دونوں جگہ نہ لکھا گیا ہو اور یہ بھی کہ وہ نیک بخت ہو گی یا بدبخت ۔ اس پر ایک صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کیوں نہ ہم اپنی تقدیر پر بھروسہ کر لیں اور عمل چھوڑ دیں کیونکہ جس کا نام نیک دفتر میں لکھا ہے وہ ضرور نیک کام کی طرف رجوع ہو گا اور جس کا نام بدبختوں میں لکھا ہے وہ ضرور بدی کی طرف جائے گا ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بات یہ ہے کہ جن کا نام نیک بختوں میں ہے ان کو اچھے کام کرنے میں ہی آسانی معلوم ہوتی ہے اور بدبختوں کو برے کاموں میں آسانی نظر آتی ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی «فأما من أعطى واتقى‏» الآية‏ ۔

Narrated `Ali:

” We were accompanying a funeral procession in Baqi-I-Gharqad. The Prophet (ﷺ) came to us and sat and we sat around him. He had a small stick in his hand then he bent his head and started scraping the ground with it. He then said, “There is none among you, and not a created soul, but has place either in Paradise or in Hell assigned for him and it is also determined for him whether he will be among the blessed or wretched.” A man said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Should we not depend on what has been written for us and leave the deeds as whoever amongst us is blessed will do the deeds of a blessed person and whoever amongst us will be wretched, will do the deeds of a wretched person?” The Prophet said, “The good deeds are made easy for the blessed, and bad deeds are made easy for the wretched.” Then he recited the Verses:– “As for him who gives (in charity) and is Allah-fearing And believes in the Best reward from Allah. ” (92.5-6)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 25 Funerals (Al-Janaa'iz)


20 Book 23

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ غَيْرِ الإِسْلاَمِ كَاذِبًا مُتَعَمِّدًا فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ عُذِّبَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنِ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا جُنْدَبٌ ـ رضى الله عنه ـ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ فَمَا نَسِينَا، وَمَا نَخَافُ أَنْ يَكْذِبَ جُنْدَبٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ كَانَ بِرَجُلٍ جِرَاحٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَقَالَ اللَّهُ بَدَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِهِ حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا ‘ ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین پر ہونے کی جھوٹی قسم قصداً کھائے تو وہ ویسا ہی ہو جائے گا جیسا کہ اس نے اپنے لیے کہا ہے اور جو شخص اپنے کو دھار دار چیز سے ذبح کر لے اسے جہنم میں اسی ہتھیار سے عذاب ہوتا رہے گا ۔ اور حجاج بن منہال نے کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ‘ ان سے امام حسن بصری نے کہا کہ ہم سے جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے اسی ( بصرے کی ) مسجد میں حدیث بیان کی تھی نہ ہم اس حدیث کو بھولے ہیں اور نہ یہ ڈر ہے کہ جندب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹ باندھا ہو گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص کو زخم لگا ‘ اس نے ( زخم کی تکلیف کی وجہ سے ) خود کو مار ڈالا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے بندے نے جان نکالنے میں مجھ پر جلدی کی ۔ اس کی سزا میں ، میں اس پر جنت حرام کرتا ہوں ۔

Narrated Thabit bin Ad-Dahhak:

The Prophet (p.b.u.h) said, “Whoever intentionally swears falsely by a religion other than Islam, then he is what he has said, (e.g. if he says, ‘If such thing is not true then I am a Jew,’ he is really a Jew). And whoever commits suicide with piece of iron will be punished with the same piece of iron in the Hell Fire.” Narrated Jundab the Prophet (ﷺ) said, “A man was inflicted with wounds and he committed suicide, and so Allah said: My slave has caused death on himself hurriedly, so I forbid Paradise for him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 23, 26 Funerals (Al-Janaa'iz)


1 2 7 8
Scroll to Top