حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ هُرْمُزَ الأَعْرَجَ، مَوْلَى رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، ثُمَّ هَذَا يَوْمُهُمُ الَّذِي فُرِضَ عَلَيْهِمْ فَاخْتَلَفُوا فِيهِ، فَهَدَانَا اللَّهُ، فَالنَّاسُ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ، الْيَهُودُ غَدًا وَالنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ ”.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ، کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے ربیعہ بن حارث کے غلام عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج نے بیان کیا کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور آپ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا کہہم دنیا میں تمام امتوں کے بعد ہونے کے باوجود قیامت میں سب سے آگے رہیں گے فرق صرف یہ ہے کہ کتاب انہیں ہم سے پہلے دی گئی تھی ۔ یہی ( جمعہ ) ان کا بھی دن تھا جو تم پر فرض ہوا ہے ۔ لیکن ان کا اس کے بارے میں اختلاف ہوا اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ دن بتا دیا اس لیے لوگ اس میں ہمارے تابع ہوں گے ۔ یہود دوسرے دن ہوں گے اور نصاریٰ تیسرے دن ۔
Narrated Abu Huraira:
I heard Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) saying, “We (Muslims) are the last (to come) but (will be) the foremost on the Day of Resurrection though the former nations were given the Holy Scriptures before us. And this was their day (Friday) the celebration of which was made compulsory for them but they differed about it. So Allah gave us the guidance for it (Friday) and all the other people are behind us in this respect: the Jews’ (holy day is) tomorrow (i.e. Saturday) and the Christians’ (is) the day after tomorrow (i.e. Sunday).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 1
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ ذَكَرَ قَوْلَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ أَيَمَسُّ طِيبًا أَوْ دُهْنًا إِنْ كَانَ عِنْدَ أَهْلِهِ فَقَالَ لاَ أَعْلَمُهُ.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشام بن یوسف نے خبر دی ، کہ انہیں ابن جریج نے خبر دی انہوں نے کہا کہ مجھے ابراہیم بن میسرہ نے طاؤس سے خبر دی اور انہیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ،آپ نے جمعہ کے دن غسل کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا ذکر کیا تو میں نے کہا کہ کیا تیل اور خوشبو کا استعمال بھی ضروری ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں ۔
Narrated Tawus:
Ibn `Abbas mentioned the statement of the Prophet (ﷺ) regarding the taking of a bath on Friday and then I asked him whether the Prophet (p.b.u.h) had ordered perfume or (hair) oil to be used if they could be found in one’s house. He (Ibn `Abbas) replied that he did not know about it.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 10
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، رَأَى حُلَّةَ سِيَرَاءَ عِنْدَ باب الْمَسْجِدِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ ”. ثُمَّ جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْهَا حُلَلٌ، فَأَعْطَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ مِنْهَا حُلَّةً فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا ”. فَكَسَاهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ أَخًا لَهُ بِمَكَّةَ مُشْرِكًا.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے نافع سے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ( ریشم کا ) دھاری دار جوڑا مسجدنبوی کے دروازے پر بکتا دیکھا تو کہنے لگے یا رسول اللہ ! بہتر ہو اگر آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن اور وفود جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو ان کی ملاقات کے لیے آپ اسے پہنا کریں ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہی پہن سکتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی طرح کے کچھ جوڑے آئے تو اس میں سے ایک جوڑا آپ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو عطا فرمایا ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ مجھے یہ جوڑا پہنا رہے ہیں حالانکہ اس سے پہلے عطارد کے جوڑے کے بارے میں آپ نے کچھ ایسا فرمایا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں خود پہننے کے لیے نہیں دیا ہے ، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو پہنا دیا جو مکے میں رہتا تھا ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
`Umar bin Al-Khattab saw a silken cloak (being sold) at the gate of the Mosque and said to Allah’s Apostle, “I wish you would buy this to wear on Fridays and also on occasions of the arrivals of the delegations.” Allah’s Messenger (ﷺ) replied, “This will be worn by a person who will have no share (reward) in the Hereafter.” Later on similar cloaks were given to Allah’s Messenger (ﷺ) and he gave one of them to `Umar bin Al-Khattab. On that `Umar said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! You have given me this cloak although on the cloak of Atarid (a cloak merchant who was selling that silken cloak at the gate of the mosque) you passed such and such a remark.” Allah’s Messenger (ﷺ) replied, “I have not given you this to wear”. And so `Umar bin Al-Khattab gave it to his pagan brother in Mecca to wear.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 11
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي ـ أَوْ عَلَى النَّاسِ ـ لأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ كُلِّ صَلاَةٍ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے ابوالزناد سے خبر دی ، ان سے اعرج نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت یا لوگوں کی تکلیف کا خیال نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے لیے ان کو مسواک کا حکم دے دیتا ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If I had not found it hard for my followers or the people, I would have ordered them to clean their teeth with Siwak for every prayer.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 12
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ الْحَبْحَابِ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَكْثَرْتُ عَلَيْكُمْ فِي السِّوَاكِ ”.
ہم سے ابومعمر عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعیب بن حبحاب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم سے مسواک کے بارے میں بہت کچھ کہہ چکا ہوں ۔
Narrated Anas:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I have told you repeatedly to use the Siwak. (The Prophet (ﷺ) put emphasis on the use of the Siwak.)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 13
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَحُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَشُوصُ فَاهُ.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہ ہمیں سفیان ثوری نے منصور بن معمر اور حصین بن عبدالرحمٰن سے خبر دی ، انہیں ابووائل نے ، انہیں حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھتے تو منہ کو مسواک سے خوب صاف کرتے ۔
Narrated Hudhaifa:
When the Prophet (p.b.u.h) got up at night (for the night prayer), he used to clean his mouth .
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 14
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، قَالَ قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، وَمَعَهُ سِوَاكٌ يَسْتَنُّ بِهِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ لَهُ أَعْطِنِي هَذَا السِّوَاكَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ. فَأَعْطَانِيهِ فَقَصَمْتُهُ ثُمَّ مَضَغْتُهُ، فَأَعْطَيْتُهُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَنَّ بِهِ وَهْوَ مُسْتَسْنِدٌ إِلَى صَدْرِي.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے سلیمان بن ہلال نے بیان کیا کہ ہشام بن عروہ نے کہا کہ مجھے میرے باپ عروہ بن زبیر نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی ، انہوں نے کہا کہعبدالرحمن بن ابی بکر ( ایک مرتبہ ) آئے ۔ ان کے ہاتھ میں مسواک تھی جسے وہ استعمال کیا کرتے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماری کی حالت میں ان سے کہا عبدالرحمٰن یہ مسواک مجھے دیدے ۔ انہوں نے دے دی ۔ میں نے اس کے سرے کو پہلے توڑا یعنی اتنی لکڑی نکال دی جو عبدالرحمٰن اپنے منہ سے لگایا کرتے تھے ، پھر اسے چبا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دانت صاف کئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت میرے سینے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے ۔
Narrated `Aisha:
`Abdur-Rahman bin Abi Bakr came holding a Siwak with which he was cleaning his teeth. Allah’s Apostle looked at him. I requested `Abdur-Rahman to give the Siwak to me and after he gave it to me I divided it, chewed it and gave it to Allah’s Messenger (ﷺ). Then he cleaned his teeth with it and (at that time) he was resting against my chest.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 15
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ـ هُوَ ابْنُ هُرْمُزَ ـ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ {الم * تَنْزِيلُ} السَّجْدَةَ وَ{هَلْ أَتَى عَلَى الإِنْسَانِ}
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے سعد بن ابراہیم کے واسطے سے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے ، ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر کی نماز میں «الم تنزيل» اور «هل أتى على الإنسان» پڑھا کرتے تھے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) used to recite the following in the Fajr prayer of Friday, “Alif, Lam, Mim, Tanzil” (Suratas- Sajda #32) and “Hal-ata-ala-l-Insani” (i.e. Surah-Ad-Dahr #76).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 16
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ جُمُعَةٍ جُمِّعَتْ بَعْدَ جُمُعَةٍ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي مَسْجِدِ عَبْدِ الْقَيْسِ بِجُوَاثَى مِنَ الْبَحْرَيْنِ.
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعامر عقدی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ، ان سے ابوجمرہ نضر بن عبدالرحمٰن ضبعی نے ، ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ، آپ نے فرمایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کے بعد سب سے پہلا جمعہ بنو عبدالقیس کی مسجد میں ہوا جو بحرین کے ملک جواثی میں تھی ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The first Jumua prayer which was offered after a Jumua prayer offered at the mosque of Allah’s Apostle took place in the mosque of the tribe of `Abdul Qais at Jawathi in Bahrain.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 17
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” كُلُّكُمْ رَاعٍ ”. وَزَادَ اللَّيْثُ قَالَ يُونُسُ كَتَبَ رُزَيْقُ بْنُ حُكَيْمٍ إِلَى ابْنِ شِهَابٍ ـ وَأَنَا مَعَهُ يَوْمَئِذٍ بِوَادِي الْقُرَى ـ هَلْ تَرَى أَنْ أُجَمِّعَ. وَرُزَيْقٌ عَامِلٌ عَلَى أَرْضٍ يَعْمَلُهَا، وَفِيهَا جَمَاعَةٌ مِنَ السُّودَانِ وَغَيْرِهِمْ، وَرُزَيْقٌ يَوْمَئِذٍ عَلَى أَيْلَةَ، فَكَتَبَ ابْنُ شِهَابٍ ـ وَأَنَا أَسْمَعُ ـ يَأْمُرُهُ أَنْ يُجَمِّعَ، يُخْبِرُهُ أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، الإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا وَمَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا، وَالْخَادِمُ رَاعٍ فِي مَالِ سَيِّدِهِ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ـ قَالَ وَحَسِبْتُ أَنْ قَدْ قَالَ ـ وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي مَالِ أَبِيهِ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ”.
ہم سے بشر بن محمد مروزی نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا کہ ہمیں یونس بن یزید نے زہری سے خبر دی ، انہیں سالم بن عبداللہ نے ابن عمر سے خبر دی ، انہوں نے کہا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ تم میں سے ہر شخص نگہبان ہے اور لیث نے اس میں یہ زیادتی کی کہ یونس نے بیان کیا کہ رزیق بن حکیم نے ابن شہاب کو لکھا ، ان دنوں میں بھی وادی القریٰ میں ابن شہاب کے پاس ہی تھا کہ کیا میں جمعہ پڑھا سکتا ہوں ۔ رزیق ( ایلہ کے اطراف میں ) ایک زمین کاشت کروا رہے تھے ۔ وہاں حبشہ وغیرہ کے کچھ لوگ موجود تھے ۔ اس زمانہ میں رزیق ایلہ میں ( حضرت عمر بن عبدالعزیز کی طرف سے ) حاکم تھے ۔ ابن شہاب رحمہ اللہ نے انہیں لکھوایا ، میں وہیں سن رہا تھا کہ رزیق جمعہ پڑھائیں ۔ ابن شہاب رزیق کو یہ خبر دے رہے تھے کہ سالم نے ان سے حدیث بیان کی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ آپ نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک نگراں ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہو گا ۔ امام نگراں ہے اور اس سے سوال اس کی رعایا کے بارے میں ہو گا ۔ انسان اپنے گھر کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا ۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا ۔ خادم اپنے آقا کے مال کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ انسان اپنے باپ کے مال کا نگراں ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا اور تم میں سے ہر شخص نگراں ہے اور سب سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا ۔
Narrated Ibn `Umar:
I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “All of you are Guardians.” Yunis said: Ruzaiq bin Hukaim wrote to Ibn Shihab while I was with him at Wadi-al-Qura saying, “Shall I lead the Jumua prayer?” Ruzaiq was working on the land (i.e. farming) and there was a group of Sudanese people and some others with him; Ruzaiq was then the Governor of Aila. Ibn Shihab wrote (to Ruzaiq) ordering him to lead the Jumua prayer and telling him that Salim told him that `Abdullah bin `Umar had said, “I heard Allah’s Apostle saying, ‘All of you are guardians and responsible for your wards and the things under your care. The Imam (i.e. ruler) is the guardian of his subjects and is responsible for them and a man is the guardian of his family and is responsible for them. A woman is the guardian of her husband’s house and is responsible for it. A servant is the guardian of his master’s belongings and is responsible for them.’ I thought that he also said, ‘A man is the guardian of his father’s property and is responsible for it. All of you are guardians and responsible for your wards and the things under your care.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 18
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ مَنْ جَاءَ مِنْكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے ( اپنے والد ) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا وہ فرماتے تھے کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ تم میں سے جو شخص جمعہ پڑھنے آئے تو غسل کرے ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “Anyone of you coming for the Jumua prayer should take a bath.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 19
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے نافع سے خبر دی اور ان کو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہتم میں سے جب کوئی شخص جمعہ کی نماز کے لیے آنا چا ہے تو اسے غسل کر لینا چاہیے ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) said, “Anyone of you attending the Friday (prayers) should take a bath.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 2
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ غُسْلُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے صفوان بن سلیم نے ، ان سے عطاء بن یسار نے ، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بالغ کے اوپر جمعہ کے دن غسل واجب ہے ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The taking of a bath on Friday is compulsory for every Muslim who has attained the age of puberty.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 20
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، فَهَذَا الْيَوْمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ فَهَدَانَا اللَّهُ، فَغَدًا لِلْيَهُودِ وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَى ”. فَسَكَتَ. ثُمَّ قَالَ ” حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ يَغْتَسِلَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا يَغْسِلُ فِيهِ رَأْسَهُ وَجَسَدَهُ ”. ثُمَّ قَالَ ” حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ يَغْتَسِلَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا يَغْسِلُ فِيهِ رَأْسَهُ وَجَسَدَهُ ”.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ طاؤس نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم ( دنیا میں ) تو بعد میں آئے لیکن قیامت کے دن سب سے آگے ہونگے ، فرق صرف یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی اور ہمیں بعد میں ۔ تو یہ دن ( جمعہ ) وہ ہے جس کے بارے میں اہل کتاب نے اختلاف کیا ، اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ دن بتلا دیا ( اس کے بعد ) دوسرا دن ( ہفتہ ) یہود کا دن ہے اور تیسرا دن ( اتوار ) نصاری کا ۔ آپ پھر خاموش ہو گئے ۔ اس کے بعد فرمایا کہ ہر مسلمان پر حق ہے ( اللہ تعالیٰ کا ) ہر سات دن میں ایک دن جمعہ میں غسل کرے جس میں اپنے سر اور بدن کو دھوئے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said “We are the last (to come amongst the nations) but (will be) the foremost on the Day of Resurrection. They were given the Holy Scripture before us and we were given the Quran after them. And this was the day (Friday) about which they differed and Allah gave us the guidance (for that). So tomorrow (i.e. Saturday) is the Jews’ (day), and the day after tomorrow (i.e. Sunday) is the Christians’.” The Prophet (p.b.u.h) remained silent (for a while) and then said, “It is obligatory for every Muslim that he should take a bath once in seven days, when he should wash his head and body.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 21
رَوَاهُ أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لِلَّهِ تَعَالَى عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ حَقٌّ أَنْ يَغْتَسِلَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا ”.
اس حدیث کی روایت ابان بن صالح نے مجاہد سے کی ہے ، ان سے طاؤس نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ہر مسلمان پر حق ہے کہ ہر سات دن میں ایک دن ( جمعہ ) غسل کرے ۔
Narrated Abu Huraira through different narrators that the Prophet (ﷺ) said, “It is Allah’s right on every Muslim that he should take a bath (at least) once in seven days.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 21
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسَاجِدِ ”.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شبابہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ورقاء بن عمرو نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ، ان سے مجاہد نے ، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں کو رات کے وقت مسجدوں میں آنے کی اجازت دے دیا کرو ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (p.b.u.h) said, “Allow women to go to the Mosques at night.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 22
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ كَانَتِ امْرَأَةٌ لِعُمَرَ تَشْهَدُ صَلاَةَ الصُّبْحِ وَالْعِشَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ فِي الْمَسْجِدِ، فَقِيلَ لَهَا لِمَ تَخْرُجِينَ وَقَدْ تَعْلَمِينَ أَنَّ عُمَرَ يَكْرَهُ ذَلِكَ وَيَغَارُ قَالَتْ وَمَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَنْهَانِي قَالَ يَمْنَعُهُ قَوْلُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ ”.
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا کہا کہ ہم سے عبیداللہ ابن عمر نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ، انہوں نے کہا کہحضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ایک بیوی تھیں جو صبح اور عشاء کی نماز جماعت سے پڑھنے کے لیے مسجد میں آیا کرتی تھیں ۔ ان سے کہا گیا کہ باوجود اس علم کے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس بات کو مکروہ جانتے ہیں اور وہ غیرت محسوس کرتے ہیں پھر آپ مسجد میں کیوں جاتی ہیں ۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ پھر وہ مجھے منع کیوں نہیں کر دیتے ۔ لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کی وجہ سے کہ اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکو ۔
Narrated Ibn `Umar:
One of the wives of `Umar (bin Al-Khattab) used to offer the Fajr and the `Isha’ prayer in congregation in the Mosque. She was asked why she had come out for the prayer as she knew that `Umar disliked it, and he has great ghaira (self-respect). She replied, “What prevents him from stopping me from this act?” The other replied, “The statement of Allah’s Messenger (ﷺ) : ‘Do not stop Allah’s women-slaves from going to Allah’s Mosques’ prevents him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 23
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ، صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ابْنُ عَمِّ، مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لِمُؤَذِّنِهِ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ إِذَا قُلْتَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ. فَلاَ تَقُلْ حَىَّ عَلَى الصَّلاَةِ. قُلْ صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ. فَكَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْكَرُوا، قَالَ فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، إِنَّ الْجُمُعَةَ عَزْمَةٌ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُخْرِجَكُمْ، فَتَمْشُونَ فِي الطِّينِ وَالدَّحْضِ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں صاحب الزیادی عبدالحمید نے خبر دی ، کہا کہ ہم سے محمد بن سیرین کے چچازاد بھائی عبداللہ بن حارث نے بیان کیا کہعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے مؤذن سے ایک دفعہ بارش کے دن کہا کہ «أشهد أن محمدا رسول الله» کے بعد «حى على الصلاة» ( نماز کی طرف آؤ ) نہ کہنا بلکہ یہ کہنا کہ «صلوا في بيوتكم» ( اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو ) لوگوں نے اس بات پر تعجب کیا تو آپ نے فرمایا کہ اسی طرح مجھ سے بہتر انسان ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے کیا تھا ۔ بیشک جمعہ فرض ہے اور میں مکروہ جانتا ہوں کہ تمہیں گھروں سے باہر نکال کر مٹی اور کیچڑ پھسلوان میں چلاؤں ۔
Narrated Muhammad bin Seereen:
On a rainy day Ibn `Abbas said to his Mu’adh-dhin, “After saying, ‘Ash-hadu anna Muhammadan Rasulullah’ (I testify that Muhammad is Allah’s Messenger (ﷺ)), do not say ‘Haiya ‘Alas-Salat’ (come for the prayer) but say ‘Pray in your houses’.” (The man did so). But the people disliked it. Ibn `Abbas said, “It was done by one who was much better than I (i.e. the Prophet (p.b.u.h) ). No doubt, the Jumua prayer is compulsory but I dislike to put you to task by bringing you out walking in mud and slush.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 24
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كَانَ النَّاسُ يَنْتَابُونَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ مَنَازِلِهِمْ وَالْعَوَالِي، فَيَأْتُونَ فِي الْغُبَارِ، يُصِيبُهُمُ الْغُبَارُ وَالْعَرَقُ، فَيَخْرُجُ مِنْهُمُ الْعَرَقُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنْسَانٌ مِنْهُمْ وَهْوَ عِنْدِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لَوْ أَنَّكُمْ تَطَهَّرْتُمْ لِيَوْمِكُمْ هَذَا ”.
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی ، ان سے عبیداللہ بن ابی جعفر نے کہ محمد بن جعفر بن زبیر نے ان سے بیان کیا ، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ نے ، آپ نے کہا کہلوگ جمعہ کی نماز پڑھنے اپنے گھروں سے اور اطراف مدینہ گاؤں سے ( مسجدنبوی میں ) باری باری آیا کرتے تھے ۔ لوگ گردوغبار میں چلے آتے ، گرد میں اٹے ہوئے اور پسینہ میں شرابور ۔ اس قدر پسینہ ہوتا کہ تھمتا ( رکتا ) نہیں تھا ۔ اسی حالت میں ایک آدمی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ۔ آپ نے فرمایا کہ تم لوگ اس دن ( جمعہ میں ) غسل کر لیا کرتے تو بہتر ہوتا ۔
Narrated Aisha:
(the wife of the Prophet) The people used to come from their abodes and from Al-`Awali (i.e. outskirts of Medina up to a distance of four miles or more from Medina). They used to pass through dust and used to be drenched with sweat and covered with dust; so sweat used to trickle from them. One of them came to Allah’s Messenger (ﷺ) who was in my house. The Prophet (ﷺ) said to him, “I wish that you keep yourself clean on this day of yours (i.e. take a bath).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 25
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَأَلَ عَمْرَةَ عَنِ الْغُسْلِ، يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَتْ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ كَانَ النَّاسُ مَهَنَةَ أَنْفُسِهِمْ، وَكَانُوا إِذَا رَاحُوا إِلَى الْجُمُعَةِ رَاحُوا فِي هَيْئَتِهِمْ فَقِيلَ لَهُمْ لَوِ اغْتَسَلْتُمْ.
ہم سے عبدان عبداللہ بن عثمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا کہ ہمیں یحی بن سعید نے خبر دی کہانہوں نے عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے جمعہ کے دن غسل کے بارے میں پوچھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ لوگ اپنے کاموں میں مشغول رہتے اور جمعہ کے لیے اسی حالت ( میل کچیل ) میں چلے آتے ، اس لیے ان سے کہا گیا کہ کاش تم لوگ ( کبھی ) غسل کر لیا کرتے ۔
Narrated Yahya bin Sa`id:
I asked `Amra about taking a bath on Fridays. She replied, ” Aisha said, ‘The people used to work (for their livelihood) and whenever they went for the Jumua prayer, they used to go to the mosque in the same shape as they had been in work. So they were asked to take a bath on Friday.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 26
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي الْجُمُعَةَ حِينَ تَمِيلُ الشَّمْسُ.
ہم سے سریج بن نعمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے عثمان ابن عبدالرحمٰن بن عثمان تیمی نے بیان کیا ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی نماز اس وقت پڑھتے جب سورج ڈھل جاتا ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) used to offer the Jumua prayer immediately after midday.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 27
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ كُنَّا نُبَكِّرُ بِالْجُمُعَةِ، وَنَقِيلُ بَعْدَ الْجُمُعَةِ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا کہ ہمیں حمید طویل نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے خبر دی ۔ آپ نے فرمایا کہہم جمعہ سویرے پڑھ لیا کرتے اور جمعہ کے بعد آرام کرتے تھے ۔
Narrated Anas bin Malik:
We used to offer the Jumua prayer early and then have an afternoon nap.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 28
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، قَالَ أَخْبَرَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، بَيْنَمَا هُوَ قَائِمٌ فِي الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ الأَوَّلِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنَادَاهُ عُمَرُ أَيَّةُ سَاعَةٍ هَذِهِ قَالَ إِنِّي شُغِلْتُ فَلَمْ أَنْقَلِبْ إِلَى أَهْلِي حَتَّى سَمِعْتُ التَّأْذِينَ، فَلَمْ أَزِدْ أَنْ تَوَضَّأْتُ. فَقَالَ وَالْوُضُوءُ أَيْضًا وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَأْمُرُ بِالْغُسْلِ.
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے جویریہ بن اسماء نے امام مالک سے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن کھڑے خطبہ دے رہے تھے کہ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے صحابہ مہاجرین میں سے ایک بزرگ تشریف لائے ( یعنی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ) عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا بھلا یہ کون سا وقت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں مشغول ہو گیا تھا اور گھر واپس آتے ہی اذان سنی ، اس لیے میں وضو سے زیادہ اور کچھ ( غسل ) نہ کر سکا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ وضو بھی اچھا ہے ۔ حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے لیے فرماتے تھے ۔
Narrated Ibn `Umar:
While `Umar bin Al-Khattab was standing and delivering the sermon on a Friday, one of the companions of the Prophet, who was one of the foremost Muhajirs (emigrants) came. `Umar said to him, “What is the time now?” He replied, “I was busy and could not go back to my house till I heard the Adhan. I did not perform more than the ablution.” Thereupon `Umar said to him, “Did you perform only the ablution although you know that Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) used to order us to take a bath (on Fridays)?”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 3
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَةَ ـ هُوَ خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ ـ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا اشْتَدَّ الْبَرْدُ بَكَّرَ بِالصَّلاَةِ، وَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلاَةِ، يَعْنِي الْجُمُعَةَ. قَالَ يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلْدَةَ فَقَالَ بِالصَّلاَةِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْجُمُعَةَ. وَقَالَ بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَةَ قَالَ صَلَّى بِنَا أَمِيرٌ الْجُمُعَةَ ثُمَّ قَالَ لأَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الظُّهْرَ
ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے حرمی بن عمارہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوخلدہ جن کا نام خالد بن دینار ہے ، نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے فرمایا کہاگر سردی زیادہ پڑتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سویرے پڑھ لیتے ۔ لیکن جب گرمی زیادہ ہوتی تو ٹھنڈے وقت نماز پڑھتے ۔ آپ کی مراد جمعہ کی نماز سے تھی ۔ یونس بن بکیر نے کہا کہ ہمیں ابوخلدہ نے خبر دی ۔ انہوں نے صرف نماز کہا ۔ جمعہ کا ذکر نہیں کیا اور بشر بن ثابت نے کہا کہ ہم سے ابوخلدہ نے بیان کیا کہ امیر نے ہمیں جمعہ کی نماز پڑھائی ۔ پھر حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز کس وقت پڑھتے تھے ؟
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) used to offer the prayer earlier if it was very cold; and if it was very hot he used to delay the prayer, i.e. the Jumua prayer.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 29
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبَايَةُ بْنُ رِفَاعَةَ، قَالَ أَدْرَكَنِي أَبُو عَبْسٍ وَأَنَا أَذْهَبُ، إِلَى الْجُمُعَةِ فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ مَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یزید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج نے بیان کیا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں جمعہ کے لیے جا رہا تھا ۔ راستے میں ابوعبس رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی ، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جس کے قدم خدا کی راہ میں غبارآلود ہو گئے اللہ تعالیٰ اسے دوزخ پر حرام کر دے گا ۔
Narrated Abu `Abs:
I heard the Prophet (ﷺ) saying, “Anyone whose feet are covered with dust in Allah’s cause, shall be saved by Allah from the Hell-Fire.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 30
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدٍ، وَأَبِي، سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. وَحَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَلاَ تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا تَمْشُونَ عَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے زہری نے سعید اور ابوسلمہ سے بیان کیا ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( دوسری سند سے بیان کیا ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے اور انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی ، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے کہآپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ جب نماز کے لیے تکبیر کہی جائے تو دوڑتے ہوئے مت آؤ بلکہ ( اپنی معمولی رفتار سے ) آؤ پورے اطمینان کے ساتھ پھر نماز کا جو حصہ ( امام کے ساتھ ) پالو اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے تو اسے بعد میں پورا کرو ۔
Narrated Abu Huraira:
heard Allah’s Messenger (ﷺ)s (p.b.u.h) saying, “If the prayer is started do not run for it but just walk for it calmly and pray whatever you get, and complete whatever is missed. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 31
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو قُتَيْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ـ لاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ عَنْ أَبِيهِ ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي، وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ ”.
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابو قتیبہ بن قتیبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے علی بن مبارک نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے ( امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے یقین ہے کہ ) عبداللہ نے اپنے باپ ابوقتادہ سے روایت کی ہے ، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی ہیں کہآپ نے فرمایا جب تک مجھے دیکھ نہ لو صف بندی کے لیے کھڑے نہ ہوا کرو اور آہستگی سے چلنا لازم کر لو ۔
Narrated `Abdullah bin Abi Qatada on the authority of his father:
The Prophet (p.b.u.h) said, “Do not stand up (for prayer) unless you see me, and observe calmness and solemnity”.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 32
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ وَدِيعَةَ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَتَطَهَّرَ بِمَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ، ثُمَّ ادَّهَنَ أَوْ مَسَّ مِنْ طِيبٍ، ثُمَّ رَاحَ فَلَمْ يُفَرِّقْ بَيْنَ اثْنَيْنِ، فَصَلَّى مَا كُتِبَ لَهُ، ثُمَّ إِذَا خَرَجَ الإِمَامُ أَنْصَتَ، غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الأُخْرَى ”.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی انہوں نے کہا کہ ہمیں ابن ابی ذئب نے خبر دی ، انہیں سعید مقبری نے ، انہیں ان کے باپ ابوسعید نے ، انہیں عبداللہ بن ودیعہ نے ، انہیں سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور خوب پاکی حاصل کی اور تیل یا خوشبو استعمال کی ، پھر جمعہ کے لیے چلا اور دو آدمیوں کے بیچ میں نہ گھسا اور جتنی اس کی قسمت میں تھی ، نماز پڑھی ، پھر جب امام باہر آیا اور خطبہ شروع کیا تو خاموش ہو گیا ، اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے ۔
Narrated Salman Al-Farsi:
Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) said, “Anyone who takes a bath on Friday and cleans himself as much as he can and puts oil (on his hair) or scents himself; and then proceeds for the prayer and does not force his way between two persons (assembled in the mosque for the Friday prayer), and prays as much as is written for him and remains quiet when the Imam delivers the Khutba, all his sins in between the present and the last Friday will be forgiven.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 33
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا، يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ أَخَاهُ مِنْ مَقْعَدِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ. قُلْتُ لِنَافِعٍ الْجُمُعَةَ قَالَ الْجُمُعَةَ وَغَيْرَهَا.
ہم سے محمد بن سلام بیکندی رحمہ اللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں مخلد بن یزید نے خبر دی ، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ میں نے نافع سے سنا ، انہوں نے کہا میں نے حضرت عبداللہ بن عمر سے سنا ، انہوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کو اٹھا کر اس کی جگہ خود بیٹھ جائے ۔ میں نے نافع سے پوچھا کہ کیا یہ جمعہ کے لیے ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ جمعہ اور غیر جمعہ سب کے لیے یہی حکم ہے ۔
Narrated Ibn Juraij:
I heard Nazi’ saying, “Ibn `Umar, said, ‘The Prophet (ﷺ) forbade that a man should make another man to get up to sit in his place’ “. I said to Nafi`, ‘Is it for Jumua prayer only?’ He replied, “For Jumua prayer and any other (prayer).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 34
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ كَانَ النِّدَاءُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوَّلُهُ إِذَا جَلَسَ الإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ ـ رضى الله عنه ـ وَكَثُرَ النَّاسُ زَادَ النِّدَاءَ الثَّالِثَ عَلَى الزَّوْرَاءِ.
ہم سے آدم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے زہری کے واسطے سے بیان کیا ، ان سے سائب بن یزید نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں جمعہ کی پہلی اذان اس وقت دی جاتی تھی جب امام منبر پر خطبہ کے لیے بیٹھتے لیکن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں جب مسلمانوں کی کثرت ہو گئی تو وہ مقام زوراء سے ایک اور اذان دلوانے لگے ۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ زوراء مدینہ کے بازار میں ایک جگہ ہے ۔
Narrated As-Saib bin Yazid:
In the lifetime of the Prophet, Abu Bakr and `Umar, the Adhan for the Jumua prayer used to be pronounced when the Imam sat on the pulpit. But during the Caliphate of `Uthman when the Muslims increased in number, a third Adhan at Az-Zaura’ was added. Abu `Abdullah said, “Az-Zaura’ is a place in the market of Medina.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 35
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ الَّذِي، زَادَ التَّأْذِينَ الثَّالِثَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ ـ رضى الله عنه ـ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ، وَلَمْ يَكُنْ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مُؤَذِّنٌ غَيْرَ وَاحِدٍ، وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الإِمَامُ، يَعْنِي عَلَى الْمِنْبَرِ.
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبد العزیز بن ابوسلمہ ماجشون نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ، ان سے سائب بن یزید نے کہجمعہ میں تیسری اذان حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بڑھائی جبکہ مدینہ میں لوگ زیادہ ہو گئے تھے جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ہی مؤذن تھے ۔ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ) جمعہ کی اذان اس وقت دی جاتی جب امام منبر پر بیٹھتا ۔
Narrated As-Saib bin Yazid:
The person who increased the number of Adhans for the Jumua prayers to three was `Uthman bin `Affan and it was when the number of the (Muslim) people of Medina had increased. In the lifetime of the Prophet (ﷺ) there was only one Mu’adh-dhin and the Adhan used to be pronounced only after the Imam had taken his seat (i.e. on the pulpit).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 36
حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ،، وَهُوَ جَالِسٌ عَلَى الْمِنْبَرِ، أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ. قَالَ مُعَاوِيَةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ. قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. فَقَالَ مُعَاوِيَةُ وَأَنَا. فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ. فَقَالَ مُعَاوِيَةُ وَأَنَا. فَلَمَّا أَنْ قَضَى التَّأْذِينَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى هَذَا الْمَجْلِسِ حِينَ أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ يَقُولُ مَا سَمِعْتُمْ مِنِّي مِنْ مَقَالَتِي.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں ابوبکر بن عثمان بن سہل بن حنیف نے خبر دی ، انہیں ابوامامہ بن سہل بن حنیف نے ، انہوں نے کہامیں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کو دیکھا آپ منبر پر بیٹھے ، مؤذن نے اذان دی «الله أكبر الله أكبر» معاویہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا «الله أكبر الله أكبر» مؤذن نے کہا «أشهد أن لا إله إلا الله» معاویہ نے جواب دیا «وأنا» اور میں بھی توحید کی گواہی دیتا ہوں مؤذن نے کہا «أشهد أن محمدا رسول الله» معاویہ نے جواب دیا «وأنا» اور میں بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دیتا ہوں جب مؤذن اذان کہہ چکا تو آپ نے کہا حاضرین ! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اسی جگہ یعنی منبر پر آپ بیٹھے تھے مؤذن نے اذان دی تو آپ یہی فرما رہے تھے جو تم نے مجھ کو کہتے سنا ۔
Narrated Abu Umama bin Sahl bin Hunaif:
I heard Muawiya bin Abi Sufyan (repeating the statements of the Adhan) while he was sitting on the pulpit. When the Mu’adh-dhin pronounced the Adhan saying, “Allahu-Akbar, Allahu Akbar”, Muawiya said: “Allah Akbar, Allahu Akbar.” And when the Mu’adh-dhin said, “Ash-hadu an la ilaha illal-lah (I testify that none has the right to be worshipped but Allah)”, Muawiya said, “And (so do) I”. When he said, “Ash-hadu anna Muhammadan Rasulullah” (I testify that Muhammad is Allah’s Apostle), Muawiya said, “And (so do) I”. When the Adhan was finished, Muawiya said, “O people, when the Mu’adh-dhin pronounced the Adhan I heard Allah’s Messenger (ﷺ) on this very pulpit saying what you have just heard me saying”.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 37
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ التَّأْذِينَ الثَّانِيَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَمَرَ بِهِ عُثْمَانُ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الإِمَامُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے عقیل کے واسطے سے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے کہ سائب بن یزید نے انہیں خبر دی کہجمعہ کی دوسری اذان کا حکم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اس وقت دیا جب نمازی بہت زیادہ ہو گئے تھے اور جمعہ کے دن اذان اس وقت ہوتی جب امام منبر پر بیٹھا کرتا تھا ۔
Narrated As-Sa’ib bin Yazid I:
`Uthman bin `Affan introduced the second Adhan on Fridays when the number of the people in the mosque increased. Previously the Adhan on Fridays used to be pronounced only after the Imam had taken his seat (on the pulpit).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 38
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ غُسْلُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں مالک نے صفوان بن سلیم کے واسطہ سے خبر دی ، انہیں عطاء بن یسار نے ، انہیں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہجمعہ کے دن ہر بالغ کے لیے غسل ضروری ہے ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) said, “The taking of a bath on Friday is compulsory for every male (Muslim) who has attained the age of puberty.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 4
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ إِنَّ الأَذَانَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ كَانَ أَوَّلُهُ حِينَ يَجْلِسُ الإِمَامُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فَلَمَّا كَانَ فِي خِلاَفَةِ عُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ وَكَثُرُوا، أَمَرَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِالأَذَانِ الثَّالِثِ، فَأُذِّنَ بِهِ عَلَى الزَّوْرَاءِ، فَثَبَتَ الأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہم کو یونس بن یزید نے زہری سے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ میں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے یہ سنا تھا کہجمعہ کی پہلی اذان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں اس وقت دی جاتی تھی جب امام منبر پر بیٹھتا ۔ جب حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا دور آیا اور نمازیوں کی تعداد بڑھ گئی تو آپ نے جمعہ کے دن ایک تیسری اذان کا حکم دیا ، یہ اذان مقام زوراء پر دی گئی اور بعد میں یہی دستور قائم رہا ۔
Narrated Az-Zuhri:
I heard As-Saib bin Yazid, saying, “In the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ), and Abu Bakr and `Umar, the Adhan for the Jumua prayer used to be pronounced after the Imam had taken his seat on the pulpit. But when the people increased in number during the caliphate of `Uthman, he introduced a third Adhan (on Friday for the Jumua prayer) and it was pronounced at Az-Zaura’ and that new state of affairs remained so in the succeeding years.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 39
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ الْقُرَشِيُّ الإِسْكَنْدَرَانِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ رِجَالاً، أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، وَقَدِ امْتَرَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِمَّ عُودُهُ فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لأَعْرِفُ مِمَّا هُوَ، وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ، وَأَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى فُلاَنَةَ ـ امْرَأَةٍ قَدْ سَمَّاهَا سَهْلٌ ـ ” مُرِي غُلاَمَكِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ ”. فَأَمَرَتْهُ فَعَمِلَهَا مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ ثُمَّ جَاءَ بِهَا، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَ بِهَا فَوُضِعَتْ هَا هُنَا، ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى عَلَيْهَا، وَكَبَّرَ وَهْوَ عَلَيْهَا، ثُمَّ رَكَعَ وَهْوَ عَلَيْهَا، ثُمَّ نَزَلَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ ثُمَّ عَادَ، فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ ” أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا وَلِتَعَلَّمُوا صَلاَتِي ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن بن محمد بن عبداللہ بن عبد القاری قرشی اسکندرانی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوحازم بن دینار نے بیان کیا کہکچھ لوگ حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ۔ ان کا آپس میں اس پر اختلاف تھا کہ منبرنبوی علی صاحبہا الصلوۃ والسلام کی لکڑی کس درخت کی تھی ۔ اس لیے سعد رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق دریافت کیا گیا آپ نے فرمایا خدا گواہ ہے میں جانتا ہوں کہ منبرنبوی کس لکڑی کا تھا ۔ پہلے دن جب وہ رکھا گیا اور سب سے پہلے جب اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تو میں اس کو بھی جانتا ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی فلاں عورت کے پاس جن کا حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے نام بھی بتایا تھا ۔ آدمی بھیجا کہ وہ اپنے بڑھئی غلام سے میرے لیے لکڑی جوڑ دینے کے لیے کہیں ۔ تاکہ جب مجھے لوگوں سے کچھ کہنا ہو تو اس پر بیٹھا کروں چنانچہ انہوں نے اپنے غلام سے کہا اور وہ غابہ کے جھاؤ کی لکڑی سے اسے بنا کر لایا ۔ انصاری خاتون نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہاں رکھوایا میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی پر ( کھڑے ہو کر ) نماز پڑھائی ۔ اسی پر کھڑے کھڑے تکبیر کہی ۔ اسی پر رکوع کیا ۔ پھر الٹے پاؤں لوٹے اور منبر کی جڑ میں سجدہ کیا اور پھر دوبارہ اسی طرح کیا جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کو خطاب فرمایا ۔ لوگو ! میں نے یہ اس لیے کیا کہ تم میری پیروی کرو اور میری طرح نماز پڑھنی سیکھ لو ۔
Narrated Abu Hazim bin Dinar:
Some people went to Sahl bin Sa`d As-Sa`idi and told him that they had different opinions regarding the wood of the pulpit. They asked him about it and he said, “By Allah, I know of what wood the pulpit was made, and no doubt I saw it on the very first day when Allah’s Messenger (ﷺ) took his seat on it. Allah’s Messenger (ﷺ) sent for such and such an Ansari woman (and Sahl mentioned her name) and said to her, ‘Order your slave-carpenter to prepare for me some pieces of wood (i.e. pulpit) on which I may sit at the time of addressing the people.’ So she ordered her slave-carpenter and he made it from the tamarisk of the forest and brought it (to the woman). The woman sent that (pulpit) to Allah’s Messenger (ﷺ) who ordered it to be placed here. Then I saw Allah’s Messenger (ﷺ) praying on it and then bowed on it. Then he stepped back, got down and prostrated on the ground near the foot of the pulpit and again ascended the pulpit. After finishing the prayer he faced the people and said, ‘I have done this so that you may follow me and learn the way I pray.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 40
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَنَسٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كَانَ جِذْعٌ يَقُومُ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا وُضِعَ لَهُ الْمِنْبَرُ سَمِعْنَا لِلْجِذْعِ مِثْلَ أَصْوَاتِ الْعِشَارِ حَتَّى نَزَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ. قَالَ سُلَيْمَانُ عَنْ يَحْيَى أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر بن ابی کثیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے یحییٰ بن سعید نے خبر دی ، کہا کہ مجھے حفص بن عبداللہ بن انس نے خبر دی ، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہایک کھجور کا تنا تھا جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگا کر کھڑے ہوا کرتے تھے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منبر بن گیا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تنے پر ٹیک نہیں لگایا ) تو ہم نے اس سے رونے کی آواز سنی جیسے دس مہینے کی گابھن اونٹنی آواز کرتی ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر سے اتر کر اپنا ہاتھ اس پر رکھا ( تب وہ آواز موقوف ہوئی ) اور سلیمان نے یحییٰ سے یوں حدیث بیان کی کہ مجھے حفص بن عبیداللہ بن انس نے خبر دی اور انہوں نے جابر سے سنا ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) used to stand by a stem of a date-palm tree (while delivering a sermon). When the pulpit was placed for him we heard that stem crying like a pregnant she-camel till the Prophet (ﷺ) got down from the pulpit and placed his hand over it.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 41
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ “ مَنْ جَاءَ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے سالم نے ، ان سے ان کے باپ ( ابن عمر رضی اللہ عنہما ) نے فرمایا کہمیں نے نبی کریم صلی الہ علیہ وسلم سے سنا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جو جمعہ کے لیے آئے وہ پہلے غسل کر لیا کرے ۔
Narrated Salim:
My father said , “I heard the Prophet (ﷺ) delivering the Khutba on the pulpit and he said, ‘Whoever comes for the Jumua prayer should take a bath (before coming).’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 42
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ قَائِمًا ثُمَّ يَقْعُدُ ثُمَّ يَقُومُ، كَمَا تَفْعَلُونَ الآنَ.
ہم سے عبیداللہ بن عمر قواریری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ بن عمر نے نافع سے بیان کیا ، ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے ۔ پھر بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہوتے جیسے تم لوگ بھی آج کل کرتے ہو ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (p.b.u.h) used to deliver the Khutba while standing and then he would sit, then stand again as you do now-a-days.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 43
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِلاَلِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جَلَسَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ.
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے یحی بن ابی کثیر سے بیان کیا ، ان سے ہلال بن ابی میمونہ نے ، انہوں نے کہا ہم سے عطاء بن یسار نے بیان کیا ، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن منبر پر تشریف فرما ہوئے اور ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد بیٹھ گئے ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
One day the Prophet (ﷺ) sat on the pulpit and we sat around him.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 44
وَقَالَ مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ قُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا إِلَى السَّمَاءِ. فَقُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَىْ نَعَمْ. قَالَتْ فَأَطَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جِدًّا حَتَّى تَجَلاَّنِي الْغَشْىُ وَإِلَى جَنْبِي قِرْبَةٌ فِيهَا مَاءٌ فَفَتَحْتُهَا فَجَعَلْتُ أَصُبُّ مِنْهَا عَلَى رَأْسِي، فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَخَطَبَ النَّاسَ، وَحَمِدَ اللَّهَ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ ” أَمَّا بَعْدُ ”. قَالَتْ وَلَغِطَ نِسْوَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَانْكَفَأْتُ إِلَيْهِنَّ لأُسَكِّتَهُنَّ فَقُلْتُ لِعَائِشَةَ مَا قَالَ قَالَتْ قَالَ ” مَا مِنْ شَىْءٍ لَمْ أَكُنْ أُرِيتُهُ إِلاَّ قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، وَإِنَّهُ قَدْ أُوحِيَ إِلَىَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ ـ أَوْ قَرِيبَ مِنْ ـ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، يُؤْتَى أَحَدُكُمْ، فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ ـ أَوْ قَالَ الْمُوقِنُ شَكَّ هِشَامٌ ـ فَيَقُولُ هُوَ رَسُولُ اللَّهِ، هُوَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى فَآمَنَّا وَأَجَبْنَا وَاتَّبَعْنَا وَصَدَّقْنَا. فَيُقَالُ لَهُ نَمْ صَالِحًا، قَدْ كُنَّا نَعْلَمُ إِنْ كُنْتَ لَتُؤْمِنُ بِهِ. وَأَمَّا الْمُنَافِقُ ـ أَوْ قَالَ الْمُرْتَابُ شَكَّ هِشَامٌ ـ فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لاَ أَدْرِي، سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ ”. قَالَ هِشَامٌ فَلَقَدْ قَالَتْ لِي فَاطِمَةُ فَأَوْعَيْتُهُ، غَيْرَ أَنَّهَا ذَكَرَتْ مَا يُغَلِّظُ عَلَيْهِ.
اور محمود بن غیلان ( امام بخاری رحمہ اللہ کے استاذ ) نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، کہ مجھے فاطمہ بنت منذر نے خبر دی ، ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے ، انہوں نے کہا کہمیں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی ۔ لوگ نماز پڑھ رہے تھے ۔ میں نے ( اس بے وقت نماز پر تعجب سے پوچھا کہ ) یہ کیا ہے ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کیا ۔ میں نے پوچھا کیا کوئی نشانی ہے ؟ انہوں نے سر کے اشارہ سے ہاں کہا ( کیونکہ سورج گہن ہو گیا تھا ) اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دیر تک نماز پڑھتے رہے ۔ یہاں تک کہ مجھ کو غشی آنے لگی ۔ قریب ہی ایک مشک میں پانی بھرا رکھا تھا ۔ میں اسے کھول کر اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی ۔ پھر جب سورج صاف ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ختم کر دی ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا ۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مناسب تعریف بیان کی ۔ اس کے بعد فرمایا «امابعد» ! اتنا فرمانا تھا کہ کچھ انصاری عورتیں شور کرنے لگیں ۔ اس لیے میں ان کی طرف بڑھی کہ انہیں چپ کراؤں ( تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات اچھی طرح سن سکوں مگر میں آپ کا کلام نہ سن سکی ) تو پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ؟ انہوں نے بتایا کہ آپ نے فرمایا کہ بہت سی چیزیں جو میں نے اس سے پہلے نہیں دیکھی تھیں ، آج اپنی اس جگہ سے میں نے انہیں دیکھ لیا ۔ یہاں تک کہ جنت اور دوزخ تک میں نے آج دیکھی ۔ مجھے وحی کے ذریعہ یہ بھی بتایا گیا کہ قبروں میں تمہاری ایسی آزمائش ہو گی جیسے کانے دجال کے سامنے یا اس کے قریب قریب ۔ تم میں سے ہر ایک کے پاس فرشتہ آئے گا اور پوچھے گا کہ تو اس شخص کے بارے میں کیا اعتقاد رکھتا تھا ؟ مومن یا یہ کہا کہ یقین والا ( ہشام کو شک تھا ) کہے گا کہ وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، ہمارے پاس ہدایت اور واضح دلائل لے کر آئے ، اس لیے ہم ان پر ایمان لائے ، ان کی دعوت قبول کی ، ان کی اتباع کی اور ان کی تصدیق کی ۔ اب اس سے کہا جائے گا کہ تو تو صالح ہے ، آرام سے سو جا ۔ ہم پہلے ہی جانتے تھے کہ تیرا ان پر ایمان ہے ۔ ہشام نے شک کے اظہار کے ساتھ کہا کہ رہا منافق یا شک کرنے والا تو جب اس سے پوچھا جائے گا کہ تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے تو وہ جواب دے گا کہ مجھے نہیں معلوم میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا اسی کے مطابق میں نے بھی کہا ۔ ہشام نے بیان کیا کہ فاطمہ بنت منذر نے جو کچھ کہا تھا ۔ میں نے وہ سب یاد رکھا ۔ لیکن انہوں نے قبر میں منافقوں پر سخت عذاب کے بارے میں جو کچھ کہا وہ مجھے یاد نہیں رہا ۔
Narrated Fatima bint Al-Mundhir:Asma’ bint Abi Bakr As-Siddiq said, “I went to ‘Aishah and the people were offering Salat. I asked her, ‘What is wrong with the people ?’ She pointed towards the sky with her head. I asked her, ‘Is there a sign ?’ ‘Aishah nodded with her head meaning ‘Yes’.” Asma’ added, “Allah’s Messenger (ﷺ) prolonged the Salat to such an extent that I fainted. There was a waterskin by my side and I opened it and poured some water on my head. When Allah’s Messenger (ﷺ) finished Salat, and the solar eclipse had cleared, the Prophet (ﷺ) addressed the people and praised Allah as He deserves and said, ‘Amma ba’du’.” Asma’ further said, “Some Ansari women started talking, so I turned to them in order to make them quiet. I asked ‘Aishah what the Prophet (ﷺ) had said. ‘Aishah said: ‘He said, ‘I have seen things at this place of mine which were never shown to me before; (I have seen) even Paradise and Hell. And, no doubt it has been revealed to me that you (people) will be put in trial in your graves like or nearly like the trial of Masih Ad-Dajjal. (The angels) will come to everyone of you and ask him, ‘What do you know about this man (Prophet Muhammad (ﷺ)) ?” The faithful believer or firm believer (Hisham was in doubt which word the Prophet (ﷺ) used), will say, ‘He is Allah’s Messenger (ﷺ) and he is Muhammad (ﷺ) who came to us with clear evidences and guidance. So we believed him, accepted his teachings and followed and trusted his teaching.’ Then the angels will tell him to sleep (in peace) as they have come to know that he was a believer. But the hypocrite or a doubtful person (Hisham is not sure as to which word the Prophet (ﷺ) used), will be asked what he knew about this man (Prophet Muhammed (ﷺ)). He will say, ‘I do not know but I heard the people saying something (about him) so I said the same’ ” Hisham added, “Fatima told me that she remembered that narration completely by heart except that she said about the hypocrite or a doubtful person that he will be punished severely.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 44
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِمَالٍ أَوْ سَبْىٍ فَقَسَمَهُ، فَأَعْطَى رِجَالاً وَتَرَكَ رِجَالاً فَبَلَغَهُ أَنَّ الَّذِينَ تَرَكَ عَتَبُوا، فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ أَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ “ أَمَّا بَعْدُ، فَوَاللَّهِ إِنِّي لأُعْطِي الرَّجُلَ، وَأَدَعُ الرَّجُلَ، وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنَ الَّذِي أُعْطِي وَلَكِنْ أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا أَرَى فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ، وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِ، فِيهِمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ”. فَوَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حُمْرَ النَّعَمِ. تَابَعَهُ يُونُسُ.
ہم سے محمد بن معمر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابو عاصم نے جریر بن حازم سے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے امام حسن بصری سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مال آیا یا کوئی چیز آئی ۔ آپ نے بعض صحابہ کو اس میں سے عطا کیا اور بعض کو کچھ نہیں دیا ۔ پھر آپ کو معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو آپ نے نہیں دیا تھا انہیں اس کا رنج ہوا ، اس لیے آپ نے اللہ کی حمد و تعریف کی پھر فرمایا «امابعد» ! خدا کی قسم میں بعض لوگوں کو دیتا ہوں اور بعض کو نہیں دیتا لیکن میں جس کو نہیں دیتا وہ میرے نزدیک ان سے زیادہ محبوب ہیں جن کو میں دیتا ہوں ۔ میں تو ان لوگوں کو دیتا ہوں جن کے دلوں میں بےصبری اور لالچ پاتا ہوں لیکن جن کے دل اللہ تعالیٰ نے خیر اور بےنیاز بنائے ہیں ، میں ان پر بھروسہ کرتا ہوں ۔ عمرو بن تغلب بھی ان ہی لوگوں میں سے ہیں ۔ خدا کی قسم میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ایک کلمہ سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب ہے ۔
Narrated `Amr bin Taghlib:
Some property or something was brought to Allah’s Messenger (ﷺ) and he distributed it. He gave to some men and ignored the others. Later he got the news of his being admonished by those whom he had ignored. So he glorified and praised Allah and said, “Amma ba’du. By Allah, I may give to a man and ignore another, although the one whom I ignore is more beloved to me than the one whom I give. But I give to some people as I feel that they have no patience and no contentment in their hearts and I leave those who are patient and self-content with the goodness and wealth which Allah has put into their hearts and `Amr bin Taghlib is one of them.” `Amr added, By Allah! Those words of Allah’s Apostle are more beloved to me than the best red camels.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 45
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ ذَاتَ لَيْلَةٍ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلاَتِهِ فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا، فَاجْتَمَعَ أَكْثَرُ مِنْهُمْ فَصَلَّوْا مَعَهُ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا فَكَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّوْا بِصَلاَتِهِ، فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ حَتَّى خَرَجَ لِصَلاَةِ الصُّبْحِ، فَلَمَّا قَضَى الْفَجْرَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَتَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ “ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَىَّ مَكَانُكُمْ، لَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ فَتَعْجِزُوا عَنْهَا ”. تَابَعَهُ يُونُسُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث نے عقیل سے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت اٹھ کر مسجد میں نماز پڑھی اور چند صحابہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھنے کھڑے ہو گئے ۔ صبح کو ان صحابہ ( رضوان اللہ علیہم اجمعین ) نے دوسرے لوگوں سے اس کا ذکر کیا چنانچہ ( دوسرے دن ) اس سے بھی زیادہ جمع ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی ۔ دوسری صبح کو اس کا چرچا اور زیادہ ہوا پھر کیا تھا تیسری رات بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز شروع کر دی ۔ چوتھی رات جو آئی تو مسجد میں نمازیوں کی کثرت سے تل رکھنے کی بھی جگہ نہیں تھی ۔ لیکن آج رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز نہ پڑھائی اور فجر کی نماز کے بعد لوگوں سے فرمایا ، پہلے آپ نے کلمہ شہادت پڑھا پھر فرمایا ۔ «امابعد» ! مجھے تمہاری اس حاضری سے کوئی ڈر نہیں لیکن میں اس بات سے ڈرا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے ، پھر تم سے یہ ادا نہ ہو سکے ۔ اس روایت کی متابعت یونس نے کی ہے ۔
Narrated Aisha:
Once in the middle of the night Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) went out and prayed in the mosque and some men prayed with him. The next morning the people spoke about it and so more people gathered and prayed with him (in the second night). They circulated the news in the morning, and so, on the third night the number of people increased greatly. Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) came out and they prayed behind him. On the fourth night the mosque was overwhelmed by the people till it could not accommodate them. Allah’s Messenger (ﷺ) came out only for the Fajr prayer and when he finished the prayer, he faced the people and recited “Tashah-hud” (I testify that none has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is His Apostle), and then said, “Amma ba’du. Verily your presence (in the mosque at night) was not hidden from me, but I was afraid that this prayer (Prayer of Tahajjud) might be made compulsory and you might not be able to carry it out.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 46
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَامَ عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلاَةِ، فَتَشَهَّدَ وَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ ” أَمَّا بَعْدُ ”. تَابَعَهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” أَمَّا بَعْدُ ”. تَابَعَهُ الْعَدَنِيُّ عَنْ سُفْيَانَ فِي أَمَّا بَعْدُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کے بعد کھڑے ہوئے ۔ پہلے آپ نے کلمہ شہادت پڑھا ، پھر اللہ تعالیٰ کے لائق اس کی تعریف کی ، پھر فرمایا «امابعد» ! زہری کے ساتھ اس روایت کی متابعت ابومعاویہ اور ابواسامہ نے ہشام سے کی ، انہوں نے اپنے والد عروہ سے اس کی روایت کی ، انہوں نے ابوحمید سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «امابعد» ! اور ابوالیمان کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن یحییٰ نے بھی سفیان سے روایت کیا ۔ اس میں صرف «امابعد» ہے ۔
Narrated Abu Hummaid As-Sa`idi:
One night Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) stood up after the prayer and recited “Tashah-hud” and then praised Allah as He deserved and said, “Amma ba’du.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 47
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ، وَأَنْ يَسْتَنَّ وَأَنْ يَمَسَّ طِيبًا إِنْ وَجَدَ ”. قَالَ عَمْرٌو أَمَّا الْغُسْلُ فَأَشْهَدُ أَنَّهُ وَاجِبٌ، وَأَمَّا الاِسْتِنَانُ وَالطِّيبُ فَاللَّهُ أَعْلَمُ أَوَاجِبٌ هُوَ أَمْ لاَ، وَلَكِنْ هَكَذَا فِي الْحَدِيثِ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ هُوَ أَخُو مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ وَلَمْ يُسَمَّ أَبُو بَكْرٍ هَذَا. رَوَاهُ عَنْهُ بُكَيْرُ بْنُ الأَشَجِّ وَسَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلاَلٍ وَعِدَّةٌ. وَكَانَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ يُكْنَى بِأَبِي بَكْرٍ وَأَبِي عَبْدِ اللَّهِ.
ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں حرمی بن عمارہ نے خبر دی انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ بن حجاج نے ابوبکر بن منکدر سے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن سلیم انصاری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں گواہ ہوں کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ میں گواہ ہوں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ہر جوان پر غسل ، مسواک اور خوشبو لگانا اگر میسر ہو ، ضروری ہے ۔ عمرو بن سلیم نے کہا کہ غسل کے متعلق تو میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ واجب ہے لیکن مسواک اور خوشبو کا علم اللہ تعالیٰ کو زیادہ ہے کہ وہ بھی واجب ہیں یا نہیں ۔ لیکن حدیث میں اسی طرح ہے ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے فرمایا کہ ابوبکر بن منکدر محمد بن منکدر کے بھائی تھے اور ان کا نام معلوم نہیں ( ابوبکر ان کی کنیت تھی ) بکیر بن اشج ۔ سعید بن ابی ہلال اور بہت سے لوگ ان سے روایت کرتے ہیں ۔ اور محمد بن منکدر ان کے بھائی کی کنیت ابوبکر اور ابوعبداللہ بھی تھی ۔
Narrated Abu Sa`id:
I testify that Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The taking of a bath on Friday is compulsory for every male Muslim who has attained the age of puberty and (also) the cleaning of his teeth with Siwak, and the using of perfume if it is available.” `Amr (a sub-narrator) said, “I confirm that the taking of a bath is compulsory, but as for the Siwak and the using of perfume, Allah knows better whether it is obligatory or not, but according to the Hadith it is as above.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 5
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ يَقُولُ “ أَمَّا بَعْدُ ”. تَابَعَهُ الزُّبَيْدِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے علی بن حسین نے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے حدیث بیان کی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ۔ میں نے سنا کہ کلمہ شہادت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «امابعد» ! شعیب کے ساتھ اس روایت کی متابعت محمد بن ولید زبیدی نے زہری سے کی ہے ۔
Narrated Al-Miswar bin Makhrama:
Once Allah’s Messenger (ﷺ) got up for delivering the Khutba and I heard him after “Tashah-hud” saying “Amma ba’du.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 48
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْغَسِيلِ، قَالَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ صَعِدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمِنْبَرَ وَكَانَ آخِرَ مَجْلِسٍ جَلَسَهُ مُتَعَطِّفًا مِلْحَفَةً عَلَى مَنْكِبَيْهِ، قَدْ عَصَبَ رَأْسَهُ بِعِصَابَةٍ دَسِمَةٍ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ” أَيُّهَا النَّاسُ إِلَىَّ ”. فَثَابُوا إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ” أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ هَذَا الْحَىَّ مِنَ الأَنْصَارِ يَقِلُّونَ، وَيَكْثُرُ النَّاسُ، فَمَنْ وَلِيَ شَيْئًا مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَطَاعَ أَنْ يَضُرَّ فِيهِ أَحَدًا أَوْ يَنْفَعَ فِيهِ أَحَدًا، فَلْيَقْبَلْ مِنْ مُحْسِنِهِمْ، وَيَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيِّهِمْ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن غسیل عبدالرحمٰن بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے واسطے سے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے ۔ منبر پر یہ آپ کی آخری بیٹھک تھی ۔ آپ دونوں شانوں سے چادر لپیٹے ہوئے تھے اور سرمبارک پر ایک پٹی باندھ رکھی تھی ۔ آپ نے حمد و ثنا کے بعد فرمایا لوگو ! میری بات سنو ۔ چنانچہ لوگ آپ کی طرف کلام مبارک سننے کے لیے متوجہ ہو گئے ۔ پھر آپ نے فرمایا «امابعد» ! یہ قبیلہ انصار کے لوگ ( آنے والے دور میں ) تعداد میں بہت کم ہو جائیں گے پس محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا جو شخص بھی حاکم ہو اور اسے نفع و نقصان پہنچانے کی طاقت ہو تو انصار کے نیک لوگوں کی نیکی قبول کرے اور ان کے برے کی برائی سے درگزر کرے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Once the Prophet (ﷺ) ascended the pulpit and it was the last gathering in which he took part. He was covering his shoulder with a big cloak and binding his head with an oily bandage. He glorified and praised Allah and said, “O people! Come to me.” So the people came and gathered around him and he then said, “Amma ba’du.” “From now onward the Ansar will decrease and other people will increase. So anybody who becomes a ruler of the followers of Muhammad and has the power to harm or benefit people then he should accept the good from the benevolent amongst them (Ansar) and overlook the faults of their wrong-doers.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 49
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ يَقْعُدُ بَيْنَهُمَا.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے نافع سے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( جمعہ میں ) دو خطبے دیتے اور دونوں کے بیچ میں بیٹھتے تھے ۔ ( خطبہ جمعہ کے بیچ میں یہ بیٹھنا بھی مسنون طریقہ ہے ) ۔
Narrated `Abdullah Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) used to deliver two Khutbas and sit in between them.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 50
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، وَقَفَتِ الْمَلاَئِكَةُ عَلَى باب الْمَسْجِدِ يَكْتُبُونَ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ، وَمَثَلُ الْمُهَجِّرِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ كَبْشًا، ثُمَّ دَجَاجَةً، ثُمَّ بَيْضَةً، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ طَوَوْا صُحُفَهُمْ، وَيَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے ابوعبداللہ سلیمان اغر نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے جامع مسجد کے دروازے پر آنے والوں کے نام لکھتے ہیں ، سب سے پہلے آنے والا اونٹ کی قربانی دینے والے کی طرح لکھا جاتا ہے ۔ اس کے بعد آنے والا گائے کی قربانی دینے والے کی طرح پھر مینڈھے کی قربانی کا ثواب رہتا ہے ۔ اس کے بعد مرغی کا ، اس کے بعد انڈے کا ۔ لیکن جب امام ( خطبہ دینے کے لیے ) باہر آ جاتا ہے تو یہ فرشتے اپنے دفاتر بند کر دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “When it is a Friday, the angels stand at the gate of the mosque and keep on writing the names of the persons coming to the mosque in succession according to their arrivals. The example of the one who enters the mosque in the earliest hour is that of one offering a camel (in sacrifice). The one coming next is like one offering a cow and then a ram and then a chicken and then an egg respectively. When the Imam comes out (for Jumua prayer) they (i.e. angels) fold their papers and listen to the Khutba.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 51
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ ” أَصَلَّيْتَ يَا فُلاَنُ ”. قَالَ لاَ. قَالَ ” قُمْ فَارْكَعْ ”.
ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ، ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک شخص آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اے فلاں ! کیا تم نے ( تحیۃ المسجد کی ) نماز پڑھ لی ۔ اس نے کہا کہ نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا اٹھ اور دو رکعت نماز پڑھ لے ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
A person entered the mosque while the Prophet (ﷺ) was delivering the Khutba on a Friday. The Prophet (ﷺ) said to him, “Have you prayed?” The man replied in the negative. The Prophet (ﷺ) said, “Get up and pray two rak`at.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 52
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا، قَالَ دَخَلَ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ فَقَالَ ” أَصَلَّيْتَ ”. قَالَ لاَ. قَالَ ” فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو سے بیان کیا ، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا کہایک شخص جمعہ کے دن مسجد میں آیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ پڑھ رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تم نے ( تحیۃ المسجد کی ) نماز پڑھ لی ہے ؟ آنے والے نے جواب دیا کہ نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اٹھو اور دو رکعت نماز ( تحیۃ المسجد ) پڑھ لو ۔
Narrated Jabir:
A man entered the Mosque while the Prophet (ﷺ) was delivering the Khutba. The Prophet (ﷺ) said to him, “Have you prayed?” The man replied in the negative. The Prophet (ﷺ) said, “Pray two rak`at.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 53
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ،. وَعَنْ يُونُسَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَ الْكُرَاعُ، وَهَلَكَ الشَّاءُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا. فَمَدَّ يَدَيْهِ وَدَعَا.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے عبد العزیز بن انس نے بیان کیا ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ( دوسری سند ) اور حماد بن یونس سے بھی روایت کی عبد العزیز اور یونس دونوں نے ثابت سے ، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص کھڑا ہو گیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مویشی اور بکریاں ہلاک ہو گئیں ( بارش نہ ہونے کی وجہ سے ) آپ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ بارش برسائے ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ پھیلائے اور دعا کی ۔
Narrated Anas:
While the Prophet (ﷺ) was delivering the Khutba on a Friday, a man stood up and said, “O, Allah’s Apostle! The livestock and the sheep are dying, so pray to Allah for rain.” So he (the Prophet) raised both his hands and invoked Allah (for it).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 54
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، قَالَ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ أَصَابَتِ النَّاسَ سَنَةٌ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَبَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَ الْمَالُ وَجَاعَ الْعِيَالُ، فَادْعُ اللَّهَ لَنَا. فَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَمَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا وَضَعَهَا حَتَّى ثَارَ السَّحَابُ أَمْثَالَ الْجِبَالِ، ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ عَنْ مِنْبَرِهِ حَتَّى رَأَيْتُ الْمَطَرَ يَتَحَادَرُ عَلَى لِحْيَتِهِ صلى الله عليه وسلم فَمُطِرْنَا يَوْمَنَا ذَلِكَ، وَمِنَ الْغَدِ، وَبَعْدَ الْغَدِ وَالَّذِي يَلِيهِ، حَتَّى الْجُمُعَةِ الأُخْرَى، وَقَامَ ذَلِكَ الأَعْرَابِيُّ ـ أَوْ قَالَ غَيْرُهُ ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَهَدَّمَ الْبِنَاءُ وَغَرِقَ الْمَالُ، فَادْعُ اللَّهَ لَنَا. فَرَفَعَ يَدَيْهِ، فَقَالَ “ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا، وَلاَ عَلَيْنَا ”. فَمَا يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ السَّحَابِ إِلاَّ انْفَرَجَتْ، وَصَارَتِ الْمَدِينَةُ مِثْلَ الْجَوْبَةِ، وَسَالَ الْوَادِي قَنَاةُ شَهْرًا، وَلَمْ يَجِئْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلاَّ حَدَّثَ بِالْجَوْدِ.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام ابوعمرو اوزاعی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قحط پڑا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دیہاتی نے کہا یا رسول اللہ ! جانور مر گئے اور اہل و عیال دانوں کو ترس گئے ۔ آپ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھائے ، اس وقت بادل کا ایک ٹکڑا بھی آسمان پر نظر نہیں آ رہا تھا ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میری جان ہے ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں کو نیچے بھی نہیں کیا تھا کہ پہاڑوں کی طرح گھٹا امڈ آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی منبر سے اترے بھی نہیں تھے کہ میں نے دیکھا کہ بارش کا پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ریش مبارک سے ٹپک رہا تھا ۔ اس دن اس کے بعد اور متواتر اگلے جمعہ تک بارش ہوتی رہی ۔ ( دوسرے جمعہ کو ) یہی دیہاتی پھر کھڑا ہوا یا کہا کہ کوئی دوسرا شخص کھڑا ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ ! عمارتیں منہدم ہو گئیں اور جانور ڈوب گئے ۔ آپ ہمارے لیے اللہ سے دعا کیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھائے اور دعا کی کہ اے اللہ ! اب دوسری طرف بارش برسا اور ہم سے روک دے ۔ آپ ہاتھ سے بادل کے لیے جس طرف بھی اشارہ کرتے ، ادھر مطلع صاف ہو جاتا ۔ سارا مدینہ تالاب کی طرح بن گیا تھا اور قناۃ کا نالا مہینہ بھر بہتا رہا اور اردگرد سے آنے والے بھی اپنے یہاں بھرپور بارش کی خبر دیتے رہے ۔
Narrated Anas bin Malik:
Once in the lifetime of the Prophet (p.b.u.h) the people were afflicted with drought (famine). While the Prophet (ﷺ) was delivering the Khutba on a Friday, a Bedouin stood up and said, “O, Allah’s Messenger (ﷺ)! Our possessions are being destroyed and the children are hungry; Please invoke Allah (for rain)”. So the Prophet (ﷺ) raised his hands. At that time there was not a trace of cloud in the sky. By Him in Whose Hands my soul is as soon as he lowered his hands, clouds gathered like mountains, and before he got down from the pulpit, I saw the rain falling on the beard of the Prophet. It rained that day, the next day, the third day, the fourth day till the next Friday. The same Bedouin or another man stood up and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! The houses have collapsed, our possessions and livestock have been drowned; Please invoke Allah (to protect us)”. So the Prophet (ﷺ) raised both his hands and said, “O Allah! Round about us and not on us”. So, in whatever direction he pointed with his hands, the clouds dispersed and cleared away, and Medina’s (sky) became clear as a hole in between the clouds. The valley of Qanat remained flooded, for one month, none came from outside but talked about the abundant rain.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 55
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَنْصِتْ. وَالإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ ”.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے عقیل سے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، انہوں نے کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امام جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تو اپنے پاس بیٹھے ہوئے آدمی سے کہے کہ ” چپ رہ “ تو تو نے خود ایک لغو حرکت کی ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) said, “When the Imam is delivering the Khutba, and you ask your companion to keep quiet and listen, then no doubt you have done an evil act.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 56
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَكَرَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ “ فِيهِ سَاعَةٌ لاَ يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ، وَهْوَ قَائِمٌ يُصَلِّي، يَسْأَلُ اللَّهَ تَعَالَى شَيْئًا إِلاَّ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ ”. وَأَشَارَ بِيَدِهِ يُقَلِّلُهَا.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے امام مالک رحمہ اللہ سے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے عبدالرحمٰن اعرج نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے ذکر میں ایک دفعہ فرمایا کہ اس دن ایک ایسی گھڑی آتی ہے جس میں اگر کوئی مسلمان بندہ کھڑا نماز پڑھ رہا ہو اور کوئی چیز اللہ پاک سے مانگے تو اللہ پاک اسے وہ چیز ضرور دیتا ہے ۔ ہاتھ کے اشارے سے آپ نے بتلایا کہ وہ ساعت بہت تھوڑی سی ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) talked about Friday and said, “There is an hour (opportune time) on Friday and if a Muslim gets it while praying and asks something from Allah, then Allah will definitely meet his demand.” And he (the Prophet) pointed out the shortness of that time with his hands.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 57
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ غُسْلَ الْجَنَابَةِ ثُمَّ رَاحَ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّانِيَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّالِثَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ كَبْشًا أَقْرَنَ، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الرَّابِعَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الْخَامِسَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَيْضَةً، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ حَضَرَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن کے غلام سمی سے خبر دی ، جنہیں ابوصالح سمان نے ، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن غسل جنابت کر کے نماز پڑھنے جائے تو گویا اس نے ایک اونٹ کی قربانی دی ( اگر اول وقت مسجد میں پہنچا ) اور اگر بعد میں گیا تو گویا ایک گائے کی قربانی دی اور جو تیسرے نمبر پر گیا تو گویا اس نے ایک سینگ والے مینڈھے کی قربانی دی ۔ اور جو کوئی چوتھے نمبر پر گیا تو اس نے گویا ایک مرغی کی قربانی دی اور جو کوئی پانچویں نمبر پر گیا اس نے گویا انڈا اللہ کی راہ میں دیا ۔ لیکن جب امام خطبہ کے لیے باہر آ جاتا ہے تو فرشتے خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) said, “Any person who takes a bath on Friday like the bath of Janaba and then goes for the prayer (in the first hour i.e. early), it is as if he had sacrificed a camel (in Allah’s cause); and whoever goes in the second hour it is as if he had sacrificed a cow; and whoever goes in the third hour, then it is as if he had sacrificed a horned ram; and if one goes in the fourth hour, then it is as if he had sacrificed a hen; and whoever goes in the fifth hour then it is as if he had offered an egg. When the Imam comes out (i.e. starts delivering the Khutba), the angels present themselves to listen to the Khutba.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 6
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، قَالَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذْ أَقْبَلَتْ عِيرٌ تَحْمِلُ طَعَامًا، فَالْتَفَتُوا إِلَيْهَا حَتَّى مَا بَقِيَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ اثْنَا عَشَرَ رَجُلاً، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا}
ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے زائدہ نے حصین سے بیان کیا ، ان سے سالم بن ابی جعد نے ، انہوں نے کہا کہ ہم سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے ، اتنے میں غلہ لادے ہوئے ایک تجارتی قافلہ ادھر سے گزرا ۔ لوگ خطبہ چھوڑ کر ادھر چل دیئے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کل بارہ آدمی رہ گئے ۔ اس وقت سورۃ الجمعہ کی یہ آیت اتری «وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما» ” اور جب یہ لوگ تجارت اور کھیل دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں ۔ “
Narrated Jabir bin `Abdullah:
While we were praying (Jumua Khutba & prayer) with the Prophet (p.b.u.h), some camels loaded with food, arrived (from Sham). The people diverted their attention towards the camels (and left the mosque), and only twelve persons remained with the Prophet. So this verse was revealed: “But when they see Some bargain or some amusement, They disperse headlong to it, And leave you standing.” (62.11)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 58
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَبَعْدَ الْعِشَاءِ رَكْعَتَيْنِ وَكَانَ لاَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ حَتَّى يَنْصَرِفَ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے نافع سے خبر دی ، ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے دو رکعت ، اس کے بعد دو رکعت اور مغرب کے بعد دو رکعت اپنے گھر میں پڑھتے اور عشاء کے بعد دو رکعتیں پڑھتے اور جمعہ کے بعد دو رکعتیں جب گھر واپس ہوتے تب پڑھا کرتے تھے ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) used to pray two rak`at before the Zuhr prayer and two rak`at after it. He also used to pray two rak`at after the Maghrib prayer in his house, and two rak`at after the `Isha’ prayer. He never prayed after Jumua prayer till he departed (from the Mosque), and then he would pray two rak`at at home.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 59
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ كَانَتْ فِينَا امْرَأَةٌ تَجْعَلُ عَلَى أَرْبِعَاءَ فِي مَزْرَعَةٍ لَهَا سِلْقًا، فَكَانَتْ إِذَا كَانَ يَوْمُ جُمُعَةٍ تَنْزِعُ أُصُولَ السِّلْقِ فَتَجْعَلُهُ فِي قِدْرٍ، ثُمَّ تَجْعَلُ عَلَيْهِ قَبْضَةً مِنْ شَعِيرٍ تَطْحَنُهَا، فَتَكُونُ أُصُولُ السِّلْقِ عَرْقَهُ، وَكُنَّا نَنْصَرِفُ مِنْ صَلاَةِ الْجُمُعَةِ فَنُسَلِّمُ عَلَيْهَا، فَتُقَرِّبُ ذَلِكَ الطَّعَامَ إِلَيْنَا فَنَلْعَقُهُ، وَكُنَّا نَتَمَنَّى يَوْمَ الْجُمُعَةِ لِطَعَامِهَا ذَلِكَ.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوغسان محمد بن مطر مدنی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے سہل بن سعد کے واسطے سے بیان کیا ، انھوں نے بیان کیا کہہمارے یہاں ایک عورت تھی جو نالوں پر اپنے ایک کھیت میں چقندر بوتی ۔ جمعہ کا دن آتا تو وہ چقندر اکھاڑ لاتیں اور اسے ایک ہانڈی میں پکاتیں پھر اوپر سے ایک مٹھی جو کا آٹا چھڑک دیتیں ۔ اس طرح یہ چقندر گوشت کی طرح ہو جاتے ۔ جمعہ سے واپسی میں ہم انہیں سلام کرنے کے لیے حاضر ہوتے تو یہی پکوان ہمارے آگے کر دیتیں اور ہم اسے چاٹ جاتے ۔ ہم لوگ ہر جمعہ کو ان کے اس کھانے کے آرزومند رہا کرتے تھے ۔
Narrated Sahl bin Sa`d:
There was a woman amongst us who had a farm and she used to sow Silq (a kind of vegetable) on the edges of streams in her farm. On Fridays she used to pull out the Silq from its roots and put the roots in a utensil. Then she would put a handful of powdered barley over it and cook it. The roots of the Silq were a substitute for meat. After finishing the Jumua prayer we used to greet her and she would give us that food which we would eat with our hands, and because of that meal, we used to look forward to Friday.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 60
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، بِهَذَا وَقَالَ مَا كُنَّا نَقِيلُ وَلاَ نَتَغَدَّى إِلاَّ بَعْدَ الْجُمُعَةِ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبد العزیز بن ابی حازم نے بیان کیا اپنے باپ سے اور ان سے سہل بن سعد نے یہی بیان کیا اور فرمایا کہدوپہر کا سونا اور دوپہر کا کھانا جمعہ کی نماز کے بعد رکھتے تھے ۔
Narrated Sahl:
As above with the addition: We never had an afternoon nap nor meals except after offering the Jumua prayer.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 61
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ كُنَّا نُبَكِّرُ إِلَى الْجُمُعَةِ ثُمَّ نَقِيلُ.
ہم سے محمد بن عقبہ شیبانی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابواسحاق فزاری ابراہیم بن محمد نے بیان کیا ، ان سے حمید طویل نے ، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ آپ فرماتے تھے کہہم جمعہ سویرے پڑھتے ، اس کے بعد دوپہر کی نیند لیتے تھے ۔
Narrated Anas:
We used to offer the Jumua prayer early and then have the afternoon nap.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 62
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ كُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الْجُمُعَةَ ثُمَّ تَكُونُ الْقَائِلَةُ.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابو غسان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ، انہوں نے بتلایا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے ، پھر دوپہر کی نیند لیا کرتے تھے ۔
Narrated Sahl:
We used to offer the Jumua prayer with the Prophet (ﷺ) and then take the afternoon nap.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 63
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ بَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَقَالَ عُمَرُ لِمَ تَحْتَبِسُونَ عَنِ الصَّلاَةِ فَقَالَ الرَّجُلُ مَا هُوَ إِلاَّ سَمِعْتُ النِّدَاءَ تَوَضَّأْتُ. فَقَالَ أَلَمْ تَسْمَعُوا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا رَاحَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ ”.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ ایک بزرگ ( حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ) داخل ہوئے ۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ لوگ نماز کے لیے آنے میں کیوں دیر کرتے ہیں ۔ ( اول وقت کیوں نہیں آتے ) آنے والے بزرگ نے فرمایا کہ دیر صرف اتنی ہوئی کہ اذان سنتے ہی میں نے وضو کیا ( اور پھر حاضر ہوا ) آپ نے فرمایا کہ کیا آپ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث نہیں سنی ہے کہ جب کوئی جمعہ کے لیے جائے تو غسل کر لینا چاہیے ۔
Narrated Abu Huraira:
While `Umar (bin Al-Khattab) was delivering the Khutba on a Friday, a man entered (the mosque). `Umar asked him, “What has detained you from the prayer?” The man said, “It was only that when I heard the Adhan I performed ablution (for the prayer).” On that `Umar said, “Did you not hear the Prophet saying: ‘Anyone of you going out for the Jumua prayer should take a bath’?”.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 7
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنِ ابْنِ وَدِيعَةَ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ، وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ، أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ ثُمَّ يَخْرُجُ، فَلاَ يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ، ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ، ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الإِمَامُ، إِلاَّ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الأُخْرَى ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے سعید مقبری سے بیان کیا ، کہا کہ مجھے میرے باپ ابوسعید مقبری نے عبداللہ بن ودیعہ سے خبر دی ، ان سے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح سے پاکی حاصل کرے اور تیل استعمال کرے یا گھر میں جو خوشبو میسر ہو استعمال کرے پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور مسجد میں پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے ، پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کرے تو خاموش سنتا رہے تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں ۔
Narrated Salman-Al-Farsi:
The Prophet (p.b.u.h) said, “Whoever takes a bath on Friday, purifies himself as much as he can, then uses his (hair) oil or perfumes himself with the scent of his house, then proceeds (for the Jumua prayer) and does not separate two persons sitting together (in the mosque), then prays as much as (Allah has) written for him and then remains silent while the Imam is delivering the Khutba, his sins in-between the present and the last Friday would be forgiven.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 8
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ طَاوُسٌ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ ذَكَرُوا أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ اغْتَسِلُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْسِلُوا رُءُوسَكُمْ وَإِنْ لَمْ تَكُونُوا جُنُبًا، وَأَصِيبُوا مِنَ الطِّيبِ ”. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَمَّا الْغُسْلُ فَنَعَمْ، وَأَمَّا الطِّيبُ فَلاَ أَدْرِي.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی کہ طاؤس بن کیسان نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ لوگ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جمعہ کے دن اگرچہ جنابت نہ ہو لیکن غسل کرو اور اپنے سر دھویا کرو اور خوشبو لگایا کرو ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ غسل کا حکم تو ٹھیک ہے لیکن خوشبو کے متعلق مجھے علم نہیں ۔
Narrated Tawus:
I said to Ibn `Abbas, “The people are narrating that the Prophet (ﷺ) said, ‘Take a bath on Friday and wash your heads (i.e. take a thorough bath) even though you were not Junub and use perfume’.” On that Ibn `Abbas replied, “I know about the bath, (i.e. it is essential) but I do not know about the perfume (i.e. whether it is essential or not.)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 2, Book 13, Hadith 9