حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْوَلِيدَ بْنَ الْعَيْزَارِ، ذَكَرَ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ قَالَ ” الصَّلاَةُ عَلَى مِيقَاتِهَا ”. قُلْتُ ثُمَّ أَىٌّ. قَالَ ” ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ ”. قُلْتُ ثُمَّ أَىٌّ قَالَ ” الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ”. فَسَكَتُّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي.
ہم سے حسن بن صباح نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مالک بن مغول نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ولید بن عیزار سے سنا ‘ ان سے سعید بن ایاس ابو عمروشیبانی نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ دین کے کاموں میں کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وقت پر نماز پڑھنا ‘ میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا ‘ میں نے پوچھا اور اس کے بعد ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ۔ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ سوالات نہیں کئے ‘ ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح ان کے جوابات عنایت فرماتے ۔
Narrated `Abdullah bin Masud:
I asked Allah’s Messenger (ﷺ), “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What is the best deed?” He replied, “To offer the prayers at their early stated fixed times.” I asked, “What is next in goodness?” He replied, “To be good and dutiful to your parents.” I further asked, what is next in goodness?” He replied, “To participate in Jihad in Allah’s Cause.” I did not ask Allah’s Messenger (ﷺ) anymore and if I had asked him more, he would have told me more.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 41
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ”.
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے وہب بن خالد نے ( فضل جہاد میں ) بیان کیا ‘ کہا ہم سے حمید طویل نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے راستے میں گزرنے والی ایک صبح یا ایک شام دنیا سے اور جو کچھ دنیا میں ہے سب سے بہتر ہے ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) said, “A single endeavor (of fighting) in Allah’s Cause in the forenoon or in the afternoon is better than the world and whatever is in it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 50
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَهِرَ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ قَالَ ” لَيْتَ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِي صَالِحًا يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ ”. إِذْ سَمِعْنَا صَوْتَ سِلاَحٍ فَقَالَ ” مَنْ هَذَا ”. فَقَالَ أَنَا سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، جِئْتُ لأَحْرُسَكَ. وَنَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا ، کہا ہم کو علی بن مسہر نے خبر دی ، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید نے خبر دی ، کہا ہم کو عبداللہ بن ربیعہ بن عامر نے خبر دی ، کہا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ، آپ بیان کرتی تھیں کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک رات ) بیداری میں گزاری ، مدینہ پہنچنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کاش ! میرے اصحاب میں سے کوئی نیک مرد ایسا ہوتا جو رات بھر ہمارا پہرہ دیتا ! ابھی یہی باتیں ہو رہی تھیں کہ ہم نے ہتھیار کی جھنکار سنی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ کون صاحب ہیں ؟ ( آنے والے نے ) کہا میں ہوں سعد بن ابی وقاص ، آپ کا پہرہ دینے کے لیے حاضر ہوا ہوں ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوئے ۔ ان کے لیے دعا فرمائی اور آپ سو گئے ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) was vigilant one night and when he reached Medina, he said, “Would that a pious man from my companions guard me tonight!” Suddenly we heard the clatter of arms. He said, “Who is that? ” He (The new comer) replied, ” I am Sa`d bin Abi Waqqas and have come to guard you.” So, the Prophet (ﷺ) slept (that night).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 136
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ وَالْقَطِيفَةِ وَالْخَمِيصَةِ، إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ، وَإِنْ لَمْ يُعْطَ لَمْ يَرْضَ ”. لَمْ يَرْفَعْهُ إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي حَصِينٍ.
ہم سے یحییٰ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابوبکرنے خبر دی ، انہیں ابو حصین نے ، انہیں ابوصالح اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اشرفی کا بندہ ، روپے کا بندہ ، چادر کا بندہ ، کمبل کا بندہ ہلاک ہوا کہ اگر اسے کچھ دے دیا جائے تب تو خوش ہو جاتا ہے اور اگر نہیں دیا جائے تو ناراض ہو جاتا ہے ، اس حدیث کو اسرائیل اور محمد بن جہادہ نے ابو حصین سے مرفوع نہیں کیا ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Let the slave of Dinar and Dirham of Quantify and Khamisa (i.e. money and luxurious clothes) perish for he is pleased if these things are given to him, and if not, he is displeased!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 137
وَزَادَنَا عَمْرٌو قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَعَبْدُ الدِّرْهَمِ وَعَبْدُ الْخَمِيصَةِ، إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ، وَإِنْ لَمْ يُعْطَ سَخِطَ، تَعِسَ وَانْتَكَسَ، وَإِذَا شِيكَ فَلاَ انْتَقَشَ، طُوبَى لِعَبْدٍ آخِذٍ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَشْعَثَ رَأْسُهُ مُغْبَرَّةٍ قَدَمَاهُ، إِنْ كَانَ فِي الْحِرَاسَةِ كَانَ فِي الْحِرَاسَةِ، وَإِنْ كَانَ فِي السَّاقَةِ كَانَ فِي السَّاقَةِ، إِنِ اسْتَأْذَنَ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، وَإِنْ شَفَعَ لَمْ يُشَفَّعْ ”. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ لَمْ يَرْفَعْهُ إِسْرَائِيلُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ وَقَالَ تَعْسًا. كَأَنَّهُ يَقُولُ فَأَتْعَسَهُمُ اللَّهُ. طُوبَى فُعْلَى مِنْ كُلِّ شَىْءٍ طَيِّبٍ، وَهْىَ يَاءٌ حُوِّلَتْ إِلَى الْوَاوِ وَهْىَ مِنْ يَطِيبُ.
اور عمرو ابن مرزوق نے ہم سے بڑھا کر بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے خبر دی ، انہوں نے اپنے باپ سے ، انہوں نے ابوصالح سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ،انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ، آپ نے فرمایا اشرفی کا بندہ اور روپے کا بندہ اور کمبل کا بندہ تباہ ہوا ، اگر اس کو کچھ دیا جائے تب تو خوش جب نہ دیا جائے تو غصہ ہو جائے ، ایسا شخص تباہ سرنگوں ہوا ۔ اس کو کانٹا لگے تو خدا کرے پھر نہ نکلے ۔ مبارک کا مستحق ہے وہ بندہ جو اللہ کے راستے میں ( غزوہ کے موقع پر ) اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے ، اس کے سر کے بال پراگندہ ہیں اور اس کے قدم گرد و غبار سے اٹے ہوئے ہیں ، اگر اسے چوکی پہرے پر لگا دیا جائے تو وہ اپنے اس کام میں پوری تندہی سے لگا رہے اور اگر لشکر کے پیچھے ( دیکھ بھال کے لیے ) لگا دیا جائے تو اس میں بھی پوری تندہی اور فرض شناسی سے لگا رہے ( اگرچہ زندگی میں غربت کی وجہ سے اس کی کوئی اہمیت بھی نہ ہو کہ ) اگر وہ کسی سے ملاقات کی اجازت چاہے تو اسے اجازت بھی نہ ملے اور اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش بھی قبول نہ کی جائے ۔ ابوعبداللہ ( حضرت امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ اسرائیل اور محمد بن جحادہ نے ابو حصین سے یہ روایت مرفوعاً نہیں بیان کی ہے اور کہا کہ قرآن مجید میں جو لفظ تعساً آیا ہے گویا یوں کہنا چاہئے کہ » فاتعسہم اﷲ « ( اللہ انہیں گرائے ہلاک کرے ) طوبیٰ فعلیٰکے وزن پر ہے ہر اچھی اور طیب چیز کے لیے ۔ واو اصل میں یا تھا ( طیبیٰ ) پھر یا کوواو سے بدل دیا گیا اور یہ طیب سے نکلا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:The Prophet (ﷺ) said, ” Let the slave of Dinar and Dirham, of Quantify and Khamisa perish as he is pleased if these things are given to him, and if not, he is displeased. Let such a person perish and relapse, and if he is pierced with a thorn, let him not find anyone to take it out for him. Paradise is for him who holds the reins of his horse to strive in Allah’s Cause, with his hair unkempt and feet covered with dust: if he is appointed in the vanguard, he is perfectly satisfied with his post of guarding, and if he is appointed in the rearward, he accepts his post with satisfaction; (he is so simple and unambiguous that) if he asks for permission he is not permitted, and if he intercedes, his intercession is not accepted.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 137
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَحِبْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَكَانَ يَخْدُمُنِي. وَهْوَ أَكْبَرُ مِنْ أَنَسٍ قَالَ جَرِيرٌ إِنِّي رَأَيْتُ الأَنْصَارَ يَصْنَعُونَ شَيْئًا لاَ أَجِدُ أَحَدًا مِنْهُمْ إِلاَّ أَكْرَمْتُهُ.
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے یونس بن عبید نے ، ان سے ثابت بنانی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا تو وہ میری خدمت کرتے تھے حالانکہ عمر میں وہ مجھ سے بڑے تھے ، جریر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ہر وقت انصار کو ایک ایسا کام کرتے دیکھا ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت ) کہ جب ان میں سے کوئی مجھے ملتا ہے تو میں اس کی تعظیم و اکرام کرتا ہوں ۔
Narrated Anas:
I was in the company of Jabir bin `Abdullah on a journey and he used to serve me though he was older than I. Jarir said, “I saw the Ansar doing a thing (i.e. showing great reverence to the Prophet (ﷺ) ) for which I have vowed that whenever I meet any of them, I will serve him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 138
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، مَوْلَى الْمُطَّلِبِ بْنِ حَنْطَبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى خَيْبَرَ أَخْدُمُهُ، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَاجِعًا، وَبَدَا لَهُ أُحُدٌ قَالَ ” هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ”. ثُمَّ أَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا كَتَحْرِيمِ إِبْرَاهِيمَ مَكَّةَ ” اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَمُدِّنَا ”.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کا ، ان سے مطلب بن حنطب کے مولیٰ عمرو بن ابی عمرو نے اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ بیان کرتے تھے کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر ( غزوہ کے موقع پر ) گیا ، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا ، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے اور احد پہاڑ دکھائی دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ پہاڑ ہے جس سے ہم محبت کرتے ہیں اور وہ ہم سے محبت کرتا ہے ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مدینہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اے اللہ ! میں اس کے دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کے خطے کو حرمت والا قرار دیتا ہوں ، جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا شہر قرار دیا تھا ، اے اللہ ! ہمارے صاع اور ہمارے مد میں برکت عطا فرما ۔
Narrated Anas bin Malik:
I went along with the Prophet (ﷺ) to Khaibar so as to serve him. (Later on) when the Prophet (ﷺ) returned he, on seeing the Uhud mountain, said, “This is a mountain that loves us and is loved by us.” Then he pointed to Medina with his hand saying, “O Allah! I make the area which is in between Medina’s two mountains a sanctuary, as Abraham made Mecca a sanctuary. O Allah! Bless us in our Sa` and Mudd (i.e. units of measuring).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 139
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَكْثَرُنَا ظِلاًّ الَّذِي يَسْتَظِلُّ بِكِسَائِهِ، وَأَمَّا الَّذِينَ صَامُوا فَلَمْ يَعْمَلُوا شَيْئًا، وَأَمَّا الَّذِينَ أَفْطَرُوا فَبَعَثُوا الرِّكَابَ وَامْتَهَنُوا وَعَالَجُوا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالأَجْرِ ”.
ہم سے سلیمان بن داود ابوالربیع نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن زکریا نے ، ان سے عاصم بن سلیمان نے ، ان سے مورق عجلی نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( ایک سفر میں ) تھے ۔ کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم روزے سے تھے اور کچھ نے روزہ نہیں رکھا تھا ۔ موسم گرمی کا تھا ، ہم میں زیادہ بہتر سایہ جو کوئی کرتا ، اپنا کمبل تان لیتا ۔ خیر جو لوگ روزے سے تھے وہ کوئی کام نہ کر سکے تھے اور جن حضرات نے روزہ نہیں رکھا تھا تو انہوں نے ہی اونٹوں کو اٹھایا ( پانی پلایا ) اور روزہ داروں کی خوب خوب خدمت بھی کی ۔ اور ( دوسرے تمام ) کام کئے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج اجر و ثواب کو روزہ نہ رکھنے والے لوٹ کر لے گئے ۔
Narrated Anas:
We were with the Prophet (on a journey) and the only shade one could have was the shade made by one’s own garment. Those who fasted did not do any work and those who did not fast served the camels and brought the water on them and treated the sick and (wounded). So, the Prophet (ﷺ) said, “Today, those who were not fasting took (all) the reward.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 140
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ كُلُّ سُلاَمَى عَلَيْهِ صَدَقَةٌ كُلَّ يَوْمٍ، يُعِينُ الرَّجُلَ فِي دَابَّتِهِ يُحَامِلُهُ عَلَيْهَا أَوْ يَرْفَعُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ، وَكُلُّ خَطْوَةٍ يَمْشِيهَا إِلَى الصَّلاَةِ صَدَقَةٌ، وَدَلُّ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ ”.
ہم سے اسحاق بن نضر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، ان سے معمر نے ، ان سے ہمام نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزانہ انسان کے ہر ایک جوڑ پر صدقہ لازم ہے اور اگر کوئی شخص کسی کی سواری میں مدد کرے کہ اس کو سہارا دے کر اس کی سواری پر سوار کرا دے یا اس کا سامان اس پر اٹھا کر رکھ دے تو یہ بھی صدقہ ہے ۔ اچھا اور پاک لفظ بھی ( زبان سے نکالنا ) صدقہ ہے ۔ ہر قدم جو نماز کے لیے اٹھتا ہے وہ بھی صدقہ ہے اور ( کسی مسافر کو ) راستہ بتا دینا بھی صدقہ ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Charity is obligatory everyday on every joint of a human being. If one helps a person in matters concerning his riding animal by helping him to ride it or by lifting his luggage on to it, all this will be regarded charity. A good word, and every step one takes to offer the compulsory Congregational prayer, is regarded as charity; and guiding somebody on the road is regarded as charity.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 141
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا، وَمَوْضِعُ سَوْطِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا، وَالرَّوْحَةُ يَرُوحُهَا الْعَبْدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوِ الْغَدْوَةُ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا ”.
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا ، انہوں نے ابوالنضر ہاشم بن قاسم سے سنا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوحازم ( سلمہ بن دینار ) نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ کے راستے میں دشمن سے ملی ہوئی سرحد پر ایک دن کا پہرہ دنیا و مافیھا سے بڑھ کر ہے جنت میں کسی کے لئے ایک کوڑے جتنی جگہ دنیا و مافیھا سے بڑھ کر ہے اور جو شخص اللہ کے راستے میں شام کو چلے یا صبح کو تو وہ دنیا و مافیھا سے بہتر ہے ۔
Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa’di:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “To guard Muslims from infidels in Allah’s Cause for one day is better than the world and whatever is on its surface, and a place in Paradise as small as that occupied by the whip of one of you is better than the world and whatever is on its surface; and a morning’s or an evening’s journey which a slave (person) travels in Allah’s Cause is better than the world and whatever is on its surface.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 142
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لأَبِي طَلْحَةَ ” الْتَمِسْ غُلاَمًا مِنْ غِلْمَانِكُمْ يَخْدُمُنِي حَتَّى أَخْرُجَ إِلَى خَيْبَرَ ”. فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ مُرْدِفِي، وَأَنَا غُلاَمٌ رَاهَقْتُ الْحُلُمَ، فَكُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا نَزَلَ، فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ كَثِيرًا يَقُولُ ” اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ ”. ثُمَّ قَدِمْنَا خَيْبَرَ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحِصْنَ ذُكِرَ لَهُ جَمَالُ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَىِّ بْنِ أَخْطَبَ، وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُهَا وَكَانَتْ عَرُوسًا، فَاصْطَفَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِنَفْسِهِ، فَخَرَجَ بِهَا حَتَّى بَلَغْنَا سَدَّ الصَّهْبَاءِ حَلَّتْ، فَبَنَى بِهَا، ثُمَّ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ صَغِيرٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” آذِنْ مَنْ حَوْلَكَ ”. فَكَانَتْ تِلْكَ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى صَفِيَّةَ. ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحَوِّي لَهَا وَرَاءَهُ بِعَبَاءَةٍ، ثُمَّ يَجْلِسُ عِنْدَ بَعِيرِهِ فَيَضَعُ رُكْبَتَهُ، فَتَضَعُ صَفِيَّةُ رِجْلَهَا عَلَى رُكْبَتِهِ حَتَّى تَرْكَبَ، فَسِرْنَا حَتَّى إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ نَظَرَ إِلَى أُحُدٍ فَقَالَ ” هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ”. ثُمَّ نَظَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَقَالَ ” اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا بِمِثْلِ مَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے کہا ، ہم سے بعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن عمرو نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اپنے بچوں میں سے کوئی بچہ میرے ساتھ کر دو جو خیبر کے غزوے میں میرے کام کر دیا کرے ، جب کہ میں خیبر کا سفر کروں ۔ ابوطلحہ اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھا کر مجھے ( انس رضی اللہ عنہ کو ) لے گئے ، میں اس وقت ابھی لڑکا تھا ۔ بالغ ہونے کے قریب ۔ جب بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کہیں قیام فرماتے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا ۔ اکثر میں سنتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم ، عاجزی ، سستی ، بخل ، بزدلی ، قرض داری کے بوجھ اور ظالم کے اپنے اوپر غلبہ سے ، آخر ہم خیبر پہنچے اور جب اللہ تعالیٰ نے خیبر کے قلعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے صفیہ بنت حی بن اخطب رضی اللہ عنہا کے جمال ( ظاہری و باطنی ) کا ذکر کیا گیا ان کا شوہر ( یہودی ) لڑائی میں کام آ گیا تھا اور وہ ابھی دلہن ہی تھیں ( اور چونکہ قبیلہ کے سردار کی لڑکی تھیں ) اس لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان کا اکرام کرنے کے لیے کہا ) انہیں اپنے لیے پسند فرما لیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ساتھ لے کر وہاں سے چلے ۔ جب ہم سدا الصبہاء پر پہنچے تو وہ حیض سے پاک ہوئیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے خلوت کی ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیس ( کھجور ، پنیر اور گھی سے تیار کیا ہوا ایک کھانا ) تیار کرا کر ایک چھوٹے سے دسترخوان پر رکھوایا اور مجھ سے فرمایا کہ اپنے آس پاس کے لوگوں کو دعوت دے دو اور یہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ نکاح کا ولیمہ تھا ۔ آخر ہم مدینہ کی طرف چلے ، انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم صفیہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے اپنے پیچھے ( اونٹ کے کوہان کے اردگرد ) اپنی عباء سے پردہ کئے ہوئے تھے ( سواری پر جب حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سوار ہوتیں ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ کے پاس بیٹھ جاتے اور اپنا گھٹنا کھڑا رکھتے اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا اپنا پاؤں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے پر رکھ کر سوار ہو جاتیں ۔ اس طرح ہم چلتے رہے اور جب مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد پہاڑ کو دیکھا اور فرمایا یہ پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف نگاہ اٹھائی اور فرمایا اے اللہ ! میں اس کے دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کے خطے کو حرمت والا قرار دیتا ہوں جس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ معظمہ کو حرمت والا قرار دیا تھا اے اللہ ! مدینہ کے لوگوں کو ان کی مد اور صاع میں برکت دیجئیے !
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) said to Abu Talha, “Choose one of your boy servants to serve me in my expedition to Khaibar.” So, Abu Talha took me letting me ride behind him while I was a boy nearing the age of puberty. I used to serve Allah’s Messenger (ﷺ) when he stopped to rest. I heard him saying repeatedly, “O Allah! I seek refuge with You from distress and sorrow, from helplessness and laziness, from miserliness and cowardice, from being heavily in debt and from being overcome by men.” Then we reached Khaibar; and when Allah enabled him to conquer the Fort (of Khaibar), the beauty of Safiya bint Huyai bin Akhtab was described to him. Her husband had been killed while she was a bride. So Allah’s Messenger (ﷺ) selected her for himself and took her along with him till we reached a place called Sa`d-AsSahba,’ where her menses were over and he took her for his wife. Haris (a kind of dish) was served on a small leather sheet. Then Allah’s Messenger (ﷺ) told me to call those who were around me. So, that was the marriage banquet of Allah’s Messenger (ﷺ) and Safiya. Then we left for Medina. I saw Allah’s Apostle folding a cloak round the hump of the camel so as to make a wide space for Safiya (to sit on behind him) He sat beside his camel letting his knees for Safiya to put her feet on so as to mount the camel. Then, we proceeded till we approached Medina; he looked at Uhud (mountain) and said, “This is a mountain which loves us and is loved by us.” Then he looked at Medina and said, “O Allah! I make the area between its (i.e. Medina’s) two mountains a sanctuary as Abraham made Mecca a sanctuary. O Allah! Bless them (i.e. the people of Medina) in their Mudd and Sa (i.e. measures).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 143
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ يَوْمًا فِي بَيْتِهَا، فَاسْتَيْقَظَ وَهْوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يُضْحِكُكَ قَالَ ” عَجِبْتُ مِنْ قَوْمٍ مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ الْبَحْرَ، كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ”. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَقَالَ ” أَنْتِ مَعَهُمْ ”. ثُمَّ نَامَ، فَاسْتَيْقَظَ وَهْوَ يَضْحَكُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا. قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَيَقُولُ ” أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ ” فَتَزَوَّجَ بِهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَخَرَجَ بِهَا إِلَى الْغَزْوِ، فَلَمَّا رَجَعَتْ قُرِّبَتْ دَابَّةٌ لِتَرْكَبَهَا، فَوَقَعَتْ فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے ، ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے ام حرام رضی اللہ عنہا نے یہ واقعہ بیان کیا تھا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ان کے گھر تشریف لا کر قیلولہ فرمایا تھا ۔ جب آپ بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے ۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں ؟ فرمایا مجھے اپنی امت میں ایک ایسی قوم کو ( خواب میں دیکھ کر ) خوشی ہوئی جو سمندر میں ( غزوہ کے لیے ) اس طرح جا رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوں ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی وہ ان میں سے کر دے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بھی ان میں سے ہو ۔ اس کے بعد پھر آپ سو گئے اور جب بیدار ہوئے تو پھر ہنس رہے تھے ۔ آپ نے اس مرتبہ بھی وہی بات بتائی ۔ ایسا دو یا تین دفعہ ہوا ۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسول ! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی ان میں سے کر دے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہو گی وہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اور وہ ان کو ( اسلام کے سب سے پہلے بحری بیڑے کے ساتھ ) غزوہ میں لے گئے ، واپسی میں سوار ہونے کے لیے اپنی سواری سے قریب ہوئیں ( سوار ہوتے ہوئے یا سوار ہونے کے بعد ) گر پڑیں جس سے آپ کی گردن ٹوٹ گئی اور شہادت کی موت پائی ، رضی اللہ عنہا ۔
Narrated Anas bin Malik:
Um Haram told me that the Prophet (ﷺ) one day took a midday nap in her house. Then he woke up smiling. Um Haram asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What makes you smile?” He replied “I was astonished to see (in my dream) some people amongst my followers on a sea-voyage looking like kings on the thrones.” She said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Invoke Allah to make me one of them.” He replied, “You are amongst them.” He slept again and then woke up smiling and said the same as before twice or thrice. And she said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Invoke Allah to make me one of them.” And he said, “You are amongst the first batch.” ‘Ubada bin As-Samit married her (i.e. Um Haram) and then he took her for Jihad. When she returned, an animal was presented to her to ride, but she fell down and her neck was broken.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 144
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ”لَقَابُ قَوْسٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِمَّا تَطْلُعُ عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَتَغْرُبُ ”. وَقَالَ ” لَغَدْوَةٌ أَوْ رَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا تَطْلُعُ عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَتَغْرُبُ ”.
سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ہلال بن علی سے ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن ابی نمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں ایک ( کمان ) ہاتھ جگہ دنیا کی ان تمام چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج طلوع اور غروب ہوتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام چلنا ان سب چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج طلوع اور غروب ہوتا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “A place in Paradise as small as a bow is better than all that on which the sun rises and sets (i.e. all the world).” He also said, “A single endeavor in Allah’s Cause in the afternoon or in the forenoon is better than all that on which the sun rises and sets.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 51
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ رَأَى سَعْدٌ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ لَهُ فَضْلاً عَلَى مَنْ دُونَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ هَلْ تُنْصَرُونَ وَتُرْزَقُونَ إِلاَّ بِضُعَفَائِكُمْ ”.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن طلحہ نے بیان کیا ، ان سے مصعب ابن سعد نے بیان کیا کہسعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ انہیں دوسرے بہت سے صحابہ پر ( اپنی مالداری اور بہادری کی وجہ سے ) فضیلت حاصل ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ صرف اپنے کمزور معذور لوگوں کی دعاؤں کے نتیجہ میں اللہ کی طرف سے مدد پہنچائے جاتے ہو اور ان ہی کی دعاؤں سے رزق دئیے جاتے ہیں ۔
Narrated Mus`ab bin Sa`d:
Once Sa`d (bin Abi Waqqas) thought that he was superior to those who were below him in rank. On that the Prophet (ﷺ) said, “You gain no victory or livelihood except through (the blessings and invocations of) the poor amongst you.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 145
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنهم ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ يَأْتِي زَمَانٌ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَيُقَالُ نَعَمْ. فَيُفْتَحُ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ فَيُقَالُ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَيُقَالُ نَعَمْ. فَيُفْتَحُ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ فَيُقَالُ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ صَاحِبَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَيُقَالُ نَعَمْ. فَيُفْتَحُ ”.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عینیہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ مسلمانوں کی فوج کی فوج جہاں پر ہوں گی جن میں پوچھا جائے گا کہ کیا فوج میں کوئی ایسے بزرگ بھی ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہو ، کہا جائے گا کہ ہاں تو ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی ۔ پھر ایک ایسا زمانہ آئے گا اس وقت اس کی تلاش ہو گی کہ کوئی ایسے بزرگ مل جائیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی صحبت اٹھائی ہو ، ( یعنی تابعی ) ایسے بھی بزرگ مل جائیں گے اور ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی اس کے بعد ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ پوچھا جائے گا کہ کیا تم میں کوئی ایسے بزرگ ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے شاگردوں کی صحبت اٹھائی ہو کہا جائے گا کہ ہاں اور ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
The Prophet (ﷺ) said, “A time will come when groups of people will go for Jihad and it will be asked, ‘Is there anyone amongst you who has enjoyed the company of the Prophet?’ The answer will be, ‘Yes.’ Then they will be given victory (by Allah) (because of him). Then a time will come when it will be asked. ‘Is there anyone amongst you who has enjoyed the company of the companions of the Prophet?’ It will be said, ‘Yes,’ and they will be given victory (by Allah). Then a time will come when it will be said. ‘Is there anyone amongst you who has enjoyed the company of the companions of the companions of the Prophet?’ It will be said, ‘Yes,’ and they will be given victory (by Allah).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 146
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْتَقَى هُوَ وَالْمُشْرِكُونَ فَاقْتَتَلُوا، فَلَمَّا مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى عَسْكَرِهِ، وَمَالَ الآخَرُونَ إِلَى عَسْكَرِهِمْ، وَفِي أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ لاَ يَدَعُ لَهُمْ شَاذَّةً وَلاَ فَاذَّةً إِلاَّ اتَّبَعَهَا يَضْرِبُهَا بِسَيْفِهِ، فَقَالَ مَا أَجْزَأَ مِنَّا الْيَوْمَ أَحَدٌ كَمَا أَجْزَأَ فُلاَنٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ ”. فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَنَا صَاحِبُهُ. قَالَ فَخَرَجَ مَعَهُ كُلَّمَا وَقَفَ وَقَفَ مَعَهُ، وَإِذَا أَسْرَعَ أَسْرَعَ مَعَهُ قَالَ فَجُرِحَ الرَّجُلُ جُرْحًا شَدِيدًا، فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَى سَيْفِهِ، فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ. قَالَ ” وَمَا ذَاكَ ”. قَالَ الرَّجُلُ الَّذِي ذَكَرْتَ آنِفًا أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذَلِكَ. فَقُلْتُ أَنَا لَكُمْ بِهِ. فَخَرَجْتُ فِي طَلَبِهِ، ثُمَّ جُرِحَ جُرْحًا شَدِيدًا، فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ فِي الأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَيْهِ، فَقَتَلَ نَفْسَهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ ذَلِكَ ” إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ، وَهْوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ، وَهْوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ( اپنے اصحاب کے ہمراہ احد یا خیبر کی لڑائی میں ) مشرکین سے مڈبھیڑ ہوئی اور جنگ چھڑ گئی ، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( اس دن لڑائی سے فارغ ہو کر ) اپنے پڑاو کی طرف واپس ہوئے اور مشرکین اپنے پڑاو کی طرف تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فوج کے ساتھ ایک شخص تھا ، لڑائی لڑنے میں ان کا یہ حال تھا کہ مشرکین کا کوئی آدمی بھی اگر کسی طرف نظر آ جاتا تو اس کا پیچھا کر کے وہ شخص اپنی تلوار سے اسے قتل کر دیتا ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے اس کے متعلق کہا کہ آج جتنی سرگرمی کے ساتھ فلاں شخص لڑا ہے ، ہم میں سے کوئی بھی شخص اس طرح نہ لڑ سکا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ لیکن وہ شخص دوزخی ہے ۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے ( اپنے دل میں کہا اچھا میں اس کا پیچھا کروں گا ( دیکھوں ) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کیوں دوزخی فرمایا ہے ) بیان کیا کہ وہ اس کے ساتھ ساتھ دوسرے دن لڑائی میں موجود رہا ، جب کبھی وہ کھڑا ہو جاتا تو یہ بھی کھڑا ہو جاتا اور جب وہ تیز چلتا تو یہ بھی اس کے ساتھ تیز چلتا ۔ بیان کیا کہ آخر وہ شخص زخمی ہو گیا زخم بڑا گہرا تھا ۔ اس لیے اس نے چاہا کہ موت جلدی آ جائے اور اپنی تلوار کا پھل زمین پر رکھ کر اس کی دھار کو سینے کے مقابلہ میں کر لیا اور تلوار پر گر کر اپنی جان دے دی ۔ اب وہ صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہوئی ؟ انہوں نے بیان کیا کہ وہی شخص جس کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ وہ دوزخی ہے ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر یہ آپ کا فرمان بڑا شاق گزرا تھا ۔ میں نے ان سے کہا کہ تم سب لوگوں کی طرف سے میں اس کے متعلق تحقیق کرتا ہوں ۔ چنانچہ میں اس کے پیچھے ہو لیا ۔ اس کے بعد وہ شخص سخت زخمی ہوا اور چاہا کہ جلدی موت آ جائے ۔ اٍس لیے اس نے اپنی تلوار کا پھل زمین پر رکھ کر اس کی دھار کو اپنے سینے کے مقابل کر لیا اور اس پر گر کر خود جان دے دی ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک آدمی زندگی بھر بظاہر اہل جنت کے سے کام کرتا ہے حالانکہ وہ اہل دوزخ میں سے ہوتا ہے اور ایک آدمی بظاہر اہل دوزخ کے کام کرتا ہے حالانکہ وہ اہل جنت میں سے ہوتا ہے ۔
Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi:
Allah’s Messenger (ﷺ) and the pagans faced each other and started fighting. When Allah’s Messenger (ﷺ) returned to his camp and when the pagans returned to their camp, somebody talked about a man amongst the companions of Allah’s Messenger (ﷺ) who would follow and kill with his sword any pagan going alone. He said, “Nobody did his job (i.e. fighting) so properly today as that man.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Indeed, he is amongst the people of the (Hell) Fire.” A man amongst the people said, “I shall accompany him (to watch what he does)” Thus he accompanied him, and wherever he stood, he would stand with him, and wherever he ran, he would run with him. Then the (brave) man got wounded seriously and he decided to bring about his death quickly. He planted the blade of the sword in the ground directing its sharp end towards his chest between his two breasts. Then he leaned on the sword and killed himself. The other man came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “I testify that you are Allah’s Messenger (ﷺ).” The Prophet (ﷺ) asked, “What has happened?” He replied, “(It is about) the man whom you had described as one of the people of the (Hell) Fire. The people were greatly surprised at what you said, and I said, ‘I will find out his reality for you.’ So, I came out seeking him. He got severely wounded, and hastened to die by slanting the blade of his sword in the ground directing its sharp end towards his chest between his two breasts. Then he eased on his sword and killed himself.” when Allah’s Messenger (ﷺ) said, “A man may seem to the people as if he were practising the deeds of the people of Paradise while in fact he is from the people of the Hell) Fire, another may seem to the people as if he were practicing the deeds of the people of Hell (Fire), while in fact he is from the people of Paradise.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 147
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الأَكْوَعِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى نَفَرٍ مِنْ أَسْلَمَ يَنْتَضِلُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” ارْمُوا بَنِي إِسْمَاعِيلَ، فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا ارْمُوا وَأَنَا مَعَ بَنِي فُلاَنٍ ”. قَالَ فَأَمْسَكَ أَحَدُ الْفَرِيقَيْنِ بِأَيْدِيهِمْ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مَا لَكُمْ لاَ تَرْمُونَ ”. قَالُوا كَيْفَ نَرْمِي وَأَنْتَ مَعَهُمْ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” ارْمُوا فَأَنَا مَعَكُمْ كُلِّكُمْ ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا ، انہوں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قبیلہ بنو اسلم کے چند لوگوں پر گزر ہوا جو تیراندازی کی مشق کر رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسماعیل علیہ السلام کے بیٹو ! تیراندازی کرو کہ تمہارے بزرگ دادا اسماعیل علیہ السلام بھی تیرانداز تھے ۔ ہاں ! تیراندازی کرو ، میں بنی فلاں ( ابن الاورع رضی اللہ عنہ ) کی طرف ہوں ۔ بیان کیا ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک فریق کے ساتھ ہو گئے تو ( مقابلے میں حصہ لینے والے ) دوسرے ایک فریق نے ہاتھ روک لیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا بات پیش آئی ، تم لوگوں نے تیراندازی بند کیوں کر دی ؟ دوسرے فریق نے عرض کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک فریق کے ساتھ ہو گئے تو بھلا ہم کس طرح مقابلہ کر سکتے ہیں ۔ اس پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا تیراندازی جاری رکھو میں تم سب کے ساتھ ہوں ۔
Narrated Salama bin Al-Akwa`:
The Prophet (ﷺ) passed by some people of the tribe of Bani Aslam who were practicing archery. The Prophet said, “O Bani Isma`il ! Practice archery as your father Isma`il was a great archer. Keep on throwing arrows and I am with Bani so-and-so.” So one of the parties ceased throwing. Allah’s Apostle said, “Why do you not throw?” They replied, “How should we throw while you are with them (i.e. on their side)?” On that the Prophet (ﷺ) said, “Throw, and I am with all of you.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 148
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ بَدْرٍ حِينَ صَفَفْنَا لِقُرَيْشٍ وَصَفُّوا لَنَا “ إِذَا أَكْثَبُوكُمْ فَعَلَيْكُمْ بِالنَّبْلِ ”.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے ، ان سے حمزہ بن ابی اسید نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی لڑائی کے موقع پر جب ہم قریش کے مقابلہ میں صف باندھے ہوئے کھڑے ہو گئے تھے اور وہ ہمارے مقابلہ میں تیار تھے ، فرمایا کہ اگر ( حملہ کرتے ہوئے ) قریش تمہارے قریب آ جائیں تو تم لوگ تیراندازی شروع کر دینا تاکہ وہ پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوں ۔
Narrated Abu Usaid:
On the day (of the battle) of Badr when we stood in rows against (the army of) Quraish and they stood in rows against us, the Prophet (ﷺ) said, “When they do come near you, throw arrows at them.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 149
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَا الْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِحِرَابِهِمْ دَخَلَ عُمَرُ، فَأَهْوَى إِلَى الْحَصَى فَحَصَبَهُمْ بِهَا. فَقَالَ “ دَعْهُمْ يَا عُمَرُ ”. وَزَادَ عَلِيٌّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ فِي الْمَسْجِدِ.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ، انہیں معمر نے ، انہیں زہری نے ، انہیں ابن المسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہحبشہ کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حراب ( چھوٹے نیزے ) کا کھیل دکھلا رہے تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ آ گئے اور کنکریاں اٹھا کر انہیں ان سے مارا ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر رضی اللہ عنہ انہیں کھیل دکھانے دو ۔ علی بن مدینی نے یہ بیان زیادہ کیا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، انہیں معمر نے خبر دی کہ مسجد میں ( یہ صحابہ رضی اللہ عنہم اپنے کھیل کا مظاہرہ کر رہے تھے ۔
Narrated Abu Huraira:
While some Ethiopians were playing in the presence of the Prophet, `Umar came in, picked up a stone and hit them with it. On that the Prophet (ﷺ) said, “O `Umar! Allow them (to play).” Ma`mar (the subnarrator) added that they were playing in the Mosque.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 150
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ يَتَتَرَّسُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِتُرْسٍ وَاحِدٍ، وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ حَسَنَ الرَّمْىِ، فَكَانَ إِذَا رَمَى تَشَرَّفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَيَنْظُرُ إِلَى مَوْضِعِ نَبْلِهِ.
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، کہا ہم کو اوزاعی نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہ میں اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہابوطلحہ رضی اللہ عنہ اپنی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ ایک ہی ڈھال سے کر رہے تھے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے اچھے تیرانداز تھے ۔ جب وہ تیر مارتے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سر اٹھا کر دیکھتے کہ تیر کہاں جا کر گرا ہے ۔
Narrated Anas bin Malik:
Abu Talha and the Prophet (ﷺ) used to shield themselves with one shield. Abu Talha was a good archer, and when he threw (his arrows) the Prophet (ﷺ) would look at the target of his arrows.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 151
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ لَمَّا كُسِرَتْ بَيْضَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى رَأْسِهِ وَأُدْمِيَ وَجْهُهُ، وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ، وَكَانَ عَلِيٌّ يَخْتَلِفُ بِالْمَاءِ فِي الْمِجَنِّ، وَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُهُ، فَلَمَّا رَأَتِ الدَّمَ يَزِيدُ عَلَى الْمَاءِ كَثْرَةً عَمَدَتْ إِلَى حَصِيرٍ، فَأَحْرَقَتْهَا وَأَلْصَقَتْهَا عَلَى جُرْحِهِ، فَرَقَأَ الدَّمُ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب احد کی لڑائی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرمبارک پر توڑا گیا اور چہرہ مبارک خون آلود ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کے دانت شہید ہو گئے تو علی رضی اللہ عنہ ڈھال میں بھربھر کر پانی باربار لا رہے تھے اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا زخم کو دھو رہی تھیں ۔ جب انہوں نے دیکھا کہ خون پانی سے اور زیادہ نکل رہا ہے تو انہوں نے ایک چٹائی جلائی اور اس کی راکھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں پر لگا دیا ، جس سے خون آنا بند ہو گیا ۔
Narrated Sahl:
When the helmet of the Prophet (ﷺ) was smashed on his head and blood covered his face and one of his front teeth got broken, `Ali brought the water in his shield and Fatima the Prophet’s daughter) washed him. But when she saw that the bleeding increased more by the water, she took a mat, burnt it, and placed the ashes on the wound of the Prophet (ﷺ) and so the blood stopped oozing out.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 152
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم مِمَّا لَمْ يُوجِفِ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ وَلاَ رِكَابٍ، فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَاصَّةً، وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِ، ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ فِي السِّلاَحِ وَالْكُرَاعِ، عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ، ان سے زہری نے ، ان سے مالک بن اوس بن حدثان نے اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہبنونضیر کے باغات وغیرہ ان اموال میں سے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بغیر لڑے دے دیا تھا ۔ مسلمانوں نے ان کے حاصل کرنے کے لیے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے تو یہ اموال خاص طور سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے تھے جن میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کو سالانہ نفقہ کے طور پر بھی دے دیتے تھے اور باقی ہتھیار اور گھوڑوں پر خرچ کرتے تھے تاکہ اللہ کے راستے میں ( جہاد کے لیے ) ہر وقت تیاری رہے ۔
Narrated `Umar:
The properties of Bani An-Nadir which Allah had transferred to His Apostle as Fai Booty were not gained by the Muslims with their horses and camels. The properties therefore, belonged especially to Allah’s Messenger (ﷺ) who used to give his family their yearly expenditure and spend what remained thereof on arms and horses to be used in Allah’s Cause.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 153
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُفَدِّي رَجُلاً بَعْدَ سَعْدٍ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ “ ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے سعد بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن شداد نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے ( دوسری سند ) ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے سعد بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عبداللہ بن شداد نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے سنا ، آپ بیان کرتے تھے کہسعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے بعد میں نے کسی کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا کہ آپ نے خود کو ان پر صدقے کیا ہو ۔ میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے ۔ تیر برساؤ ( سعد ) تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں ۔
Narrated `Ali:
I never saw the Prophet (ﷺ) saying, “Let my parents sacrifice their lives for you,” to any man after Sa`d. I heard him saying (to him), “Throw (the arrows)! Let my parents sacrifice their lives for you.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 154
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الرَّوْحَةُ وَالْغَدْوَةُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ”.
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا انہوں نے ابوحازم سے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے راستے میں گزرنے والی ایک صبح و شام دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے سب سے بڑھ کر ہے ۔
Narrated Sahl bin Sa`d:
The Prophet (ﷺ) said, “A single endeavor in Allah’s Cause in the afternoon and in the forenoon is better than the world and whatever is in it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 52
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثَ، فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ، فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ مِزْمَارَةُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” دَعْهُمَا ”. فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا. قَالَتْ وَكَانَ يَوْمُ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ، فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَإِمَّا قَالَ ” تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ ”. فَقَالَتْ نَعَمْ. فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ وَيَقُولُ ” دُونَكُمْ بَنِي أَرْفِدَةَ ”. حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ قَالَ ” حَسْبُكِ ”. قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ ” فَاذْهَبِي ”. قَالَ أَحْمَدُ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، فَلَمَّا غَفَلَ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا کہ عمرو نے کہا کہ مجھ سے ابوالاسود نے بیان کیا ، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو دو لڑ کیا ں میرے پاس جنگ بعاث کے گیت گا رہی تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹ گئے اور چہرہ مبارک دوسری طرف کر لیا اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ آ گئے اور آپ نے مجھے ڈانٹا کہ یہ شیطانی گانا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ! لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ انہیں گانے دو ، پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ دوسری طرف متوجہ ہو گئے تو میں نے ان لڑکیوں کو اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عید کے دن سوڈان کے کچھ صحابہ ڈھال اور حراب کا کھیل دکھا رہے تھے ، اب یا میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا آپ نے ہی فرمایا کہ تم بھی دیکھنا چاہتی ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا ، میرا چہرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ پر تھا ( اس طرح میں پیچھے پردے سے کھیل کو بخوبی دیکھ سکتی تھی ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے خوب بنوارفدہ ! جب میں تھک گئی تو آپ نے فرمایا بس ؟ میں نے کہا جی ہاں ، آپ نے فرمایا تو پھر جاؤ ۔ احمد نے بیان کیا اور ان سے ابن وہب نے ( ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آنے کے بعد دوسری طرف متوجہ ہو جانے کے لیے لفظ عمل کے بجائے ) فلما غفل نقل کیا ہے ۔ یعنی جب وہ ذرا غافل ہو گئے ۔
Narrated `Aisha:
Allah’s Messenger (ﷺ) came to my house while two girls were singing beside me the songs of Bu’ath (a story about the war between the two tribes of the Ansar, i.e. Khazraj and Aus, before Islam.) The Prophet (ﷺ) reclined on the bed and turned his face to the other side. Abu Bakr came and scolded me and said protestingly, “Instrument of Satan in the presence of Allah’s Messenger (ﷺ)?” Allah’s Messenger (ﷺ) turned his face towards him and said, “Leave them.” When Abu Bakr became inattentive, I waved the two girls to go away and they left. It was the day of `Id when negroes used to play with leather shields and spears. Either I requested Allah’s Messenger (ﷺ) or he himself asked me whether I would like to see the display. I replied in the affirmative. Then he let me stand behind him and my cheek was touching his cheek and he was saying, “Carry on, O Bani Arfida (i.e. negroes)!” When I got tired, he asked me if that was enough. I replied in the affirmative and he told me to leave.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 155
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ وَأَشْجَعَ النَّاسِ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَيْلَةً فَخَرَجُوا نَحْوَ الصَّوْتِ فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقَدِ اسْتَبْرَأَ الْخَبَرَ، وَهْوَ عَلَى فَرَسٍ لأَبِي طَلْحَةَ عُرْىٍ وَفِي عُنُقِهِ السَّيْفُ وَهْوَ يَقُولُ ” لَمْ تُرَاعُوا لَمْ تُرَاعُوا ”. ثُمَّ قَالَ ” وَجَدْنَاهُ بَحْرًا ”. أَوْ قَالَ ” إِنَّهُ لَبَحْرٌ ”.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوب صورت اور سب سے زیادہ بہادر تھے ۔ ایک رات مدینہ پر ( ایک آواز سن کر ) بڑا خوف چھا گیا تھا ، سب لوگ اس آواز کی طرف بڑھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آگے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی واقعہ کی تحقیق کی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک گھوڑے پر سوار تھے جس کی پشت ننگی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن سے تلوار لٹک رہی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ ڈرو مت ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم نے تو گھوڑے کو سمندر کی طرح تیز پایا ہے یا ( یہ فرمایا کہ گھوڑا جیسے سمندر ہے ۔
Narrated Anas:
The ‘Prophet was the best and the bravest amongst the people. Once the people of Medina got terrified at night, so they went in the direction of the noise (that terrified them). The Prophet (ﷺ) met them (on his way back) after he had found out the truth. He was riding an unsaddled horse belonging to Abu Talha and a sword was hanging by his neck, and he was saying, “Don’t be afraid! Don’t be afraid!” He further said, “I found it (i.e. the horse) very fast,” or said, “This horse is very fast.” (Qastala-ni)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 156
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ حَبِيبٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، يَقُولُ لَقَدْ فَتَحَ الْفُتُوحَ قَوْمٌ مَا كَانَتْ حِلْيَةُ سُيُوفِهِمِ الذَّهَبَ وَلاَ الْفِضَّةَ، إِنَّمَا كَانَتْ حِلْيَتُهُمُ الْعَلاَبِيَّ وَالآنُكَ وَالْحَدِيدَ.
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم کو اوزاعی نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ میں نے سلیمان بن حبیب سے سنا ، کہا میں نے ابوامامہ باہلی سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہایک قوم ( صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین ) نے بہت سی فتوحات کیں اور ان کی تلواروں کی آرائش سونے چاندی سے نہیں ہوئی تھی بلکہ اونٹ کی پشت کا چمڑہ ، سیسہ اور لوہا ان کی تلواروں کے زیور تھے ۔
Narrated Abu Umama:
Some people conquered many countries and their swords were decorated neither with gold nor silver, but they were decorated with leather, lead and iron.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 157
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَ أَنَّهُ، غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قِبَلَ نَجْدٍ، فَلَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَفَلَ مَعَهُ، فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَتَفَرَّقَ النَّاسُ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَحْتَ سَمُرَةٍ وَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ وَنِمْنَا نَوْمَةً، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْعُونَا وَإِذَا عِنْدَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ ” إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ عَلَىَّ سَيْفِي وَأَنَا نَائِمٌ، فَاسْتَيْقَظْتُ وَهْوَ فِي يَدِهِ صَلْتًا ”. فَقَالَ مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي فَقُلْتُ ” اللَّهُ ”. ثَلاَثًا وَلَمْ يُعَاقِبْهُ وَجَلَسَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ سے سنان بن ابی سنان الدولی اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کے اطراف میں ایک غزوہ میں شریک تھے ۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جہاد سے واپس ہوئے تو آپ کے ساتھ یہ بھی واپس ہوئے ۔ راستے میں قیلولہ کا وقت ایک ایسی وادی میں ہوا جس میں ببول کے درخت بکثرت تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وادی میں پڑاو کیا اور صحابہ پوری وادی میں ( درخت کے سائے کے لیے ) پھیل گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک ببول کے نیچے قیام فرمایا اور اپنی تلوار درخت پر لٹکادی ۔ ہم سب سو گئے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پکارنے کی آواز سنائی دی ، دیکھا گیا تو ایک بدوی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے غفلت میں میری ہی تلوار مجھ پر کھینچ لی تھی اور میں سویا ہوا تھا ، جب بیدار ہوا تو ننگی تلوار اس کے ہاتھ میں تھی ۔ اس نے کہا مجھ سے تمہیں کون بچائے گا ؟ میں نے کہا کہ اللہ ! تین مرتبہ ( میں نے اسی طرح کہا اور تلوار اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر گر گئی ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی کو کوئی سزا نہیں دی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے ۔ ( پھر وہ خود متاثر ہو کر اسلام لائے ) ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
That he proceeded in the company of Allah’s Messenger (ﷺ) towards Najd to participate in a Ghazwa. (Holybattle) When Allah’s Messenger (ﷺ) returned, he too returned with him. Midday came upon them while they were in a valley having many thorny trees. Allah’s Messenger (ﷺ) and the people dismounted and dispersed to rest in the shade of the trees. Allah’s Messenger (ﷺ) rested under a tree and hung his sword on it. We all took a nap and suddenly we heard Allah’s Messenger (ﷺ) calling us. (We woke up) to see a bedouin with him. The Prophet (ﷺ) said, “This bedouin took out my sword while I was sleeping and when I woke up, I found the unsheathed sword in his hand and he challenged me saying, ‘Who will save you from me?’ I said thrice, ‘Allah.’ The Prophet (ﷺ) did not punish him but sat down.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 158
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ جُرْحِ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم يَوْمَ أُحُدٍ. فَقَالَ جُرِحَ وَجْهُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ وَهُشِمَتِ الْبَيْضَةُ عَلَى رَأْسِهِ، فَكَانَتْ فَاطِمَةُ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ تَغْسِلُ الدَّمَ وَعَلِيٌّ يُمْسِكُ، فَلَمَّا رَأَتْ أَنَّ الدَّمَ لاَ يَزِيدُ إِلاَّ كَثْرَةً أَخَذَتْ حَصِيرًا فَأَحْرَقَتْهُ حَتَّى صَارَ رَمَادًا ثُمَّ أَلْزَقَتْهُ، فَاسْتَمْسَكَ الدَّمُ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے ،ان سے احد کی لڑائی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زخمی ہونے کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے بتلایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر زخم آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کے دانت ٹوٹ گئے تھے اور خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرمبارک پر ٹوٹ گئی تھی ۔ ( جس سے سر پر زخم آئے تھے ) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا خون دھو رہی تھیں اور علی رضی اللہ عنہ پانی ڈال رہے تھے ۔ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ خون برابر بڑھتا ہی جا رہا ہے تو انہوں نے ایک چٹائی جلائی اور اس کی راکھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں پر لگا دیا جس سے خون بہنا بند ہو گیا ۔
Narrated Sahl:
That he was asked about the wound of the Prophet (ﷺ) on the day (of the battle) of Uhud. He said, “The face of the Prophet (ﷺ) as wounded and one of his front teeth as broken and the helmet over his head was smashed. Fatima washed of the blood while `Ali held water. When she saw that bleeding was increasing continuously, she burnt a mat (of date-palm leaves) till it turned into ashes which she put over the wound and thus the bleeding ceased.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 159
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ مَا تَرَكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ سِلاَحَهُ وَبَغْلَةً بَيْضَاءَ وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً.
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے ، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( وفات کے بعد ) اپنے ہتھیار ایک سفید خچر اور ایک قطعہ اراضی جسے آپ پہلے ہی صدقہ کر چکے تھے کے سوا اور کوئی چیز نہیں چھوڑی تھی ۔
Narrated `Amr bin Al-Harith:
The Prophet (ﷺ) did not leave behind him after his death, anything except his arms, his white mule, and a piece of land at Khaibar which he left to be given in charity .
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 160
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ، وَأَبُو سَلَمَةَ أَنَّ جَابِرًا، أَخْبَرَهُ. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ، فَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي الْعِضَاهِ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم تَحْتَ شَجَرَةٍ فَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ ثُمَّ نَامَ، فَاسْتَيْقَظَ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ وَهْوَ لاَ يَشْعُرُ بِهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ سَيْفِي ”. فَقَالَ مَنْ يَمْنَعُكَ قُلْتُ ” اللَّهُ ”. فَشَامَ السَّيْفَ، فَهَا هُوَ ذَا جَالِسٌ، ثُمَّ لَمْ يُعَاقِبْهُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، ان سے سنان بن ابی سنان اور ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان دونوں حضرات کو جابر رضی اللہ عنہ نے خبر دی ۔ اور ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہیں ابراہیم بن سعد نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے خبر دی ، انہیں سنان بن ابی سنان الدولی نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک لڑائی میں شریک تھے ۔ ایک ایسے جنگل میں جہاں ببول کے درخت بکثرت تھے ۔ قیلولہ کا وقت ہو گیا ، تمام صحابہ سائے کی تلاش میں ( پوری وادی میں متفرق درختوں کے نیچے ) پھیل گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک درخت کے نیچے قیام فرمایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلوار ( درخت کے تنے سے ) لٹکا دی تھی اور سو گئے تھے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اجنبی موجود تھا ۔ اس اجنبی نے کہا کہ اب تمہیں مجھ سے کون بچائے گا ؟ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی اور جب صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص نے میری ہی تلوار مجھ پر کھینچ لی تھی اور مجھ سے کہنے لگا تھا کہ اب تمہیں میرے ہاتھ سے کون بچا سکے گا ؟ میں نے کہا اللہ ( اس پر وہ شخص خود ہی دہشت زدہ ہو گیا ) اور تلوار نیام میں کر لی ، اب یہ بیٹھا ہوا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی سزا نہیں دی تھی ۔
Narrated Jabir:
as above (Hadith No. 158).
Narrated Jabir bin `Abdullah:
That he participated in a Ghazwa (Holy-Battle) in the company of Allah’s Messenger (ﷺ). Midday came upon them while they were in a valley having many thorny trees. The people dispersed to rest in the shade of the trees. The Prophet (ﷺ) rested under a tree, hung his sword on it, and then slept. Then he woke up to find near to him, a man whose presence he had not noticed before. The Prophet (ﷺ) said, “This (man) took my sword (out of its scabbard) and said, ‘Who will save you from me.’ I replied, ‘Allah.’ So, he put the sword back into its scabbard, and you see him sitting here.” Anyhow, the Prophet (ﷺ) did not punish him. (See Hadith No. 158)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 161
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهْوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا، فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا، فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَأَبَى بَعْضٌ، فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ قَالَ ” إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ ”. وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ فِي الْحِمَارِ الْوَحْشِيِّ مِثْلُ حَدِيثِ أَبِي النَّضْرِ قَالَ ” هَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَىْءٌ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابوالنضر نے اور انہیں ابوقتادہ انصاری کے مولیٰ نافع نے اور انہیں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہآپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ( صلح حدیبیہ کے موقع پر ) مکہ کے راستے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے ، لشکر سے پیچھے رہ گئے ۔ خود قتادہ رضی اللہ عنہ نے ابھی احرام نہیں باندھا تھا ۔ پھر انہوں نے ایک گورخر دیکھا اور اپنے گھوڑے پر ( شکار کرنے کی نیت سے ) سوار ہو گئے ، اس کے بعد انہوں نے اپنے ساتھیوں سے ( احرام باندھے ہوئے تھے ) کہا کہ کوڑا اٹھا دیں انہوں نے اس سے انکار کیا ، پھر انہوں نے اپنا نیزہ مانگا اس کے دینے سے انہوں نے انکار کیا ، آخر انہوں نے خود اسے اٹھایا اور گورخر پر جھپٹ پڑے اور اسے مار لیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے بعض نے تو اس گورخر کا گوشت کھایا اور بعض نے اس کے کھانے سے ( احرام کے عذر کی بنا پر ) انکار کیا ۔ پھر جب یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو اس کے متعلق مسئلہ پوچھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ایک کھانے کی چیز تھی جو اللہ نے تمہیں عطا کی ۔ اور زید بن اسلم سے روایت ہے کہ ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے گورخر کے ( شکار سے ) متعلق ابوالنضر ہی کی حدیث کی طرح ( البتہ اس روایت میں یہ زائد ہے ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس کا کچھ بچا ہوا گوشت ابھی تمہارے پاس موجود ہے ؟
Narrated Abu Qatada:
That he was in the company of Allah’s Messenger (ﷺ) and when they had covered a portion of the road to Mecca, he and some of the companions lagged behind. The latter were in a state of Ihram, while he was not. He saw an onager and rode his horse and requested his companions to give him his lash but they refused. Then he asked them to give him his spear but they refused, so he took it himself, attacked the onager, and killed it. Some of the companions of the Prophet (ﷺ) ate of it while some others refused to eat. When they caught up with Allah’s Messenger (ﷺ) they asked him about that, and he said, “That was a meal Allah fed you with.” (It is also said that Allah’s Messenger (ﷺ) asked, “Have you got something of its meat?”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 163
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي قُبَّةٍ ” اللَّهُمَّ إِنِّي أَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ، اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ بَعْدَ الْيَوْمِ ”. فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ بِيَدِهِ فَقَالَ حَسْبُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَدْ أَلْحَحْتَ عَلَى رَبِّكَ، وَهْوَ فِي الدِّرْعِ، فَخَرَجَ وَهْوَ يَقُولُ {سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ * بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ }. وَقَالَ وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَوْمَ بَدْرٍ.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( بدر کے دن ) دعا فرما رہے تھے ، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک خیمہ میں تشریف فرما تھے ، کہ اے اللہ ! میں تیرے عہد اور تیرے وعدے کا واسطہ دے کر فریاد کرتا ہوں ۔ اے اللہ ! اگر تو چاہے تو آج کے بعد تیری عبادت نہ کی جائے گی ۔ اس پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ لیا اور عرض کیا بس کیجئے اے اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کے حضور میں دعا کی حد کر دی ہے ۔ آنحضرت اس وقت زرہ پہنے ہوئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو زبان مبارک پر یہ آیت تھی ( ترجمہ ) ” جماعت ( مشرکین ) جلد ہی شکست کھا کر بھاگ جائے گی اور پیٹھ دکھانا اختیار کرے گی اور قیامت کے دن کا ان سے وعدہ ہے اور قیامت کا دن بڑا ہی بھیانک اور تلخ ہو گا “ اور وہیب نے بیان کیا ، ان سے خالد نے بیان کیا کہ بدر کے دن کا ( یہ واقعہ ہے ) ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) , while in a tent (on the day of the battle of Badr) said, “O Allah! I ask you the fulfillment of Your Covenant and Promise. O Allah! If You wish (to destroy the believers) You will never be worshipped after today.” Abu Bakr caught him by the hand and said, “This is sufficient, O Allah’s Apostle! You have asked Allah pressingly.” The Prophet (ﷺ) was clad in his armor at that time. He went out, saying to me: “There multitude will be put to flight and they will show their backs. Nay, but the Hour is their appointed time (for their full recompense) and that Hour will be more grievous and more bitter (than their worldly failure).” (54.45-46) Khalid said that was on the day of the battle of Badr.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 164
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَدِرْعُهُ مَرْهُونَةٌ عِنْدَ يَهُودِيٍّ بِثَلاَثِينَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ. وَقَالَ يَعْلَى حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ دِرْعٌ مِنْ حَدِيدٍ. وَقَالَ مُعَلًّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ وَقَالَ رَهَنَهُ دِرْعًا مِنْ حَدِيدٍ.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں اعمش نے ، انہیں ابراہیم نے ، انہیں اسود نے اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہ ایک یہودی کے پاس تیس صاع جو کے بدلے میں رہن رکھی ہوئی تھی ۔ اور یعلیٰ نے بیان کیا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا کہ لوہے کی زرہ ( تھی ) اور معلیٰ نے بیان کیا ، ان سے عبدالواحد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لوہے کی ایک زرہ رہن رکھی تھی ۔
Narrated `Aisha:
Allah’s Messenger (ﷺ) died while his (iron) armor was mortgaged to a Jew for thirty Sas of barley.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 165
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَا مِنْ عَبْدٍ يَمُوتُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ، يَسُرُّهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا، وَأَنَّ لَهُ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، إِلاَّ الشَّهِيدَ، لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ، فَإِنَّهُ يَسُرُّهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا فَيُقْتَلَ مَرَّةً أُخْرَى ”.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا‘ان سے حمید نے بیان کیا اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی بھی اللہ کا بندہ جو مر جائے اور اللہ کے پاس اس کی کچھ بھی نیکی جمع ہو وہ پھر دنیا میں آنا پسند نہیں کرتا گو اس کی ساری دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب کچھ مل جائے مگر شہید پھر دنیا میں آنا چاہتا ہے کہ جب وہ ( اللہ تعالیٰ کے ( یہاں شہادت کی فضیلت کو دیکھے گا تو چاہے گا کہ دنیا میں دوبارہ آئے اور پھر قتل ہو ( اللہ تعالیٰ کے راستے میں ) ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) said, “Nobody who dies and finds good from Allah (in the Hereafter) would wish to come back to this world even if he were given the whole world and whatever is in it, except the martyr who, on seeing the superiority of martyrdom, would like to come back to the world and get killed again (in Allah’s Cause).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 53
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ مَثَلُ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، قَدِ اضْطَرَّتْ أَيْدِيَهُمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَكُلَّمَا هَمَّ الْمُتَصَدِّقُ بِصَدَقَتِهِ اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ حَتَّى تُعَفِّيَ أَثَرَهُ، وَكُلَّمَا هَمَّ الْبَخِيلُ بِالصَّدَقَةِ انْقَبَضَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ إِلَى صَاحِبَتِهَا وَتَقَلَّصَتْ عَلَيْهِ وَانْضَمَّتْ يَدَاهُ إِلَى تَرَاقِيهِ ”. فَسَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” فَيَجْتَهِدُ أَنْ يُوَسِّعَهَا فَلاَ تَتَّسِعُ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن طاوس نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخیل ( جو زکوٰۃ نہیں دیتا ) اور زکوٰۃ دینے والے ( سخی ) کی مثال دو آدمیوں جیسی ہے ، دونوں لوہے کے کرتے ( زرہ ) پہنے ہوئے ہیں ، دونوں کے ہاتھ گردن سے بندھے ہوئے ہیں زکوٰۃ دینے والا ( سخی ) جب بھی زکوٰۃ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا کرتہ اتنا کشادہ ہو جاتا ہے کہ زمین پر چلتے میں گھسٹتا جاتا ہے لیکن جب بخیل صدقہ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ایک ایک حلقہ اس کے بدن پر تنگ ہو جاتا ہے اور اس طرح سکڑ جاتا ہے کہ اس کے ہاتھ اس کی گردن سے جڑ جاتے ہیں ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ پھر بخیل اسے ڈھیلا کرنا چاہتا ہے لیکن وہ ڈھیلا نہیں ہوتا ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “The example of a miser and the one who gives in charity, is like the example of two men wearing iron cloaks so tightly that their arms are raised forcibly towards their collar-bones. So, whenever a charitable person wants to give in charity, his cloak spreads over his body so much so that it wipes out his traces, but whenever the miser wants to give in charity, the rings (of the iron cloak) come closer to each other and press over his body, and his hands gets connected to his collarbones. Abu Huraira heard the Prophet (ﷺ) saying. “The miser then tries to widen it but in vain.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 166
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، مُسْلِمٍ ـ هُوَ ابْنُ صُبَيْحٍ ـ عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِحَاجَتِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ، فَلَقِيتُهُ بِمَاءٍ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَأْمِيَّةٌ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ، فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَيْهِ مِنْ كُمَّيْهِ فَكَانَا ضَيِّقَيْنِ، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتُ، فَغَسَلَهُمَا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَعَلَى خُفَّيْهِ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابوالضحیٰ مسلم نے ، جو صبیح کے صاحبزاے ہیں ، ان سے مسروق نے بیان کیا اور ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لیے تشریف لے گئے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے تو میں پانی لے کر خدمت میں حاضر ہوا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم شامی جبہ پہنے ہوئے تھے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور اپنے چہرہ پاک کو دھویا ۔ اس کے بعد ( ہاتھ دھونے کے لیے ) آستین چڑھانے کی کوشش کی لیکن آستین تنگ تھی اس لیے ہاتھوں کو نیچے سے نکالا پھر انہیں دھویا اور سر کا مسح کیا اور دونوں موزوں ہر دو کا بھی مسح کیا ۔
Narrated Al-Mughira bin Shu`ba:
Allah’s Messenger (ﷺ) went out to answer the call of nature and on his return I brought some water to him. He performed the ablution while he was wearing a Sha’mi cloak. He rinsed his mouth and washed his nose by putting water in it and then blowing it out, and washed his face. Then he tried to take out his hands through his sleeves but they were tight, so he took them out from underneath, washed them and passed wet hands over his head and over his leather socks.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 167
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرِ فِي قَمِيصٍ مِنْ حَرِيرٍ، مِنْ حِكَّةٍ كَانَتْ بِهِمَا.
ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر رضی اللہ عنہما کو خارش کے مرض کی وجہ سے ریشمی کرتہ پہننے کی اجازت دے دی تھی ، جو ان دونوں کو لاحق ہو گئی تھی جو اس مرض میں مفید ہے ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) allowed `Abdur-Rahman bin `Auf and Az-Zubair to wear silken shirts because they had a skin disease causing itching.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 168
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ عَبْدَ، الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرَ شَكَوَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ـ يَعْنِي الْقَمْلَ ـ فَأَرْخَصَ لَهُمَا فِي الْحَرِيرِ، فَرَأَيْتُهُ عَلَيْهِمَا فِي غَزَاةٍ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے ، دوسری سند ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ان سے قتادۃ نے ان سے انس نے کہ عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جوؤں کی شکایت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ریشمی کپڑے کے استعمال کی اجازت دے دی ، پھر میں نے جہاد میں انہیں ریشمی کپڑا پہنے ہوئے دیکھا ۔
Narrated Anas:
As above.
Narrated Anas:
`Abdur Rahman bin `Auf and Az-Zubair complained to the Prophet, i.e. about the lice (that caused itching) so he allowed them to wear silken clothes. I saw them wearing such clothes in a holy battle.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 169
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُمْ قَالَ رَخَّصَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فِي حَرِيرٍ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، انہیں قتادہ نے خبر دی اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما کو ریشمی کپڑے پہننے کی اجازت دے دی تھی ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) allowed `Abdur-Rahman bin `Auf and Az-Zubair bin Al-`Awwam to wear silk.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 171
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، رَخَّصَ أَوْ رُخِّصَ لِحِكَّةٍ بِهِمَا.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انہوں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ) رخصت دی تھی یا ( یہ بیان کیا کہ ) رخصت دی گئی تھی ، ان دونوں حضرات کو خارش کی وجہ سے جو ان کو لاحق ہو گئی تھی ۔
Narrated Anas:
(Wearing of silk) was allowed to them (i.e. `AbdurRahman and Az-Zubair) because of the itching they suffered from.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 172
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَأْكُلُ مِنْ كَتِفٍ يَحْتَزُّ مِنْهَا، ثُمَّ دُعِيَ إِلَى الصَّلاَةِ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَزَادَ فَأَلْقَى السِّكِّينَ.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے جعفر بن عمرو بن امیہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شانے کا گوشت ( چھری سے ) کاٹ کر کھا رہے تھے ، پھر نماز کے لیے اذان ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی لیکن وضو نہیں کیا ۔ ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی اور انہیں زہری نے ( اس روایت میں ) یہ زیادتی بھی موجود ہے کہ ( جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے بلائے گئے تو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری ڈال دی ۔
Narrated Umaiya Ad-Damri:
I saw the Prophet (ﷺ) eating of a shoulder (of a sheep) by cutting from it and then he was called to prayer and he prayed without repeating his ablution.
Narrated Az-Zuhri:
as above (Hadith No. 173…) and added that the Prophet (ﷺ) put the knife down.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 173
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ الأَسْوَدِ الْعَنْسِيَّ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، أَتَى عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ وَهْوَ نَازِلٌ فِي سَاحِلِ حِمْصَ، وَهْوَ فِي بِنَاءٍ لَهُ وَمَعَهُ أُمُّ حَرَامٍ، قَالَ عُمَيْرٌ فَحَدَّثَتْنَا أُمُّ حَرَامٍ أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ الْبَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوا ”. قَالَتْ أُمُّ حَرَامٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا فِيهِمْ. قَالَ ” أَنْتِ فِيهِمْ ”. ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ مَدِينَةَ قَيْصَرَ مَغْفُورٌ لَهُمْ ”. فَقُلْتُ أَنَا فِيهِمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ ” لاَ ”.
ہم سے اسحاق بن یزید دمشقی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ثوربن یزید نے بیان کیا ، ان سے خالد بن معدان نے اور ان سے عمیر بن اسودعنسی نے بیان کیا کہوہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ آپ کا قیام ساحل حمص پر اپنے ہی ایک مکان میں تھا اور آپ کے ساتھ ( آپ کی بیوی ) ام حرام رضی اللہ عنہا بھی تھیں ۔ عمیر نے بیان کیا کہ ہم سے ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میری امت کا سب سے پہلا لشکر جو دریائی سفر کر کے جہاد کے لیے جائے گا ، اس نے ( اپنے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت و مغفرت ) واجب کر لی ۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے کہا تھا یا رسول اللہ ! کیا میں بھی ان کے ساتھ ہوں گی ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں ، تم بھی ان کے ساتھ ہو گی ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے پہلا لشکر میری امت کا جو قیصر ( رومیوں کے بادشاہ ) کے شہر ( قسطنطنیہ ) پر چڑھائی کرے گا ان کی مغفرت ہو گی ۔ میں نے کہا میں بھی ان کے ساتھ ہوں گی یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ۔
Narrated Khalid bin Madan:
That ‘Umair bin Al-Aswad Al-Anasi told him that he went to ‘Ubada bin As-Samit while he was staying in his house at the sea-shore of Hims with (his wife) Um Haram. ‘Umair said. Um Haram informed us that she heard the Prophet (ﷺ) saying, “Paradise is granted to the first batch of my followers who will undertake a naval expedition.” Um Haram added, I said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Will I be amongst them?’ He replied, ‘You are amongst them.’ The Prophet (ﷺ) then said, ‘The first army amongst’ my followers who will invade Caesar’s City will be forgiven their sins.’ I asked, ‘Will I be one of them, O Allah’s Messenger (ﷺ)?’ He replied in the negative.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 175
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ تُقَاتِلُونَ الْيَهُودَ حَتَّى يَخْتَبِيَ أَحَدُهُمْ وَرَاءَ الْحَجَرِ فَيَقُولُ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ ”.
ہم سے اسحاق بن محمد فروی نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( ایک دور آئے گا جب ) تم یہودیوں سے جنگ کرو گے ۔ ( اور وہ شکست کھا کر بھاگتے پھریں گے ) کوئی یہودی اگر پتھر کے پیچھے چھپ جائے گا تو وہ پتھر بھی بول اٹھے گا کہ ” اے اللہ کے بندے ! یہ یہودی میرے پیچھے چھپا بیٹھا ہے اسے قتل کر ڈال ۔ “
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “You (i.e. Muslims) will fight with the Jews until some of them will hide behind stones. The stones will (betray them) saying, ‘O `Abdullah (i.e. slave of Allah)! There is a Jew hiding behind me; so kill him.'”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 176
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا الْيَهُودَ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ وَرَاءَهُ الْيَهُودِيُّ يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ ”.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو جریر نے خبر دی عمارہ بن قعقاع سے ، انہیں ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک یہودی سے تمہاری جنگ نہ ہولے گی اور وہ پتھر بھی اس وقت ( اللہ تعالیٰ کے حکم سے ) بول اٹھیں گے جس کے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہو گا کہ اے مسلمان ! یہ یہودی میری آڑ لے کر چھپا ہوا ہے اسے قتل کر ڈالو ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The Hour will not be established until you fight with the Jews, and the stone behind which a Jew will be hiding will say. “O Muslim! There is a Jew hiding behind me, so kill him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 177
وَسَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم “ لَرَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ غَدْوَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ أَوْ مَوْضِعُ قِيدٍ ـ يَعْنِي سَوْطَهُ ـ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى أَهْلِ الأَرْضِ لأَضَاءَتْ مَا بَيْنَهُمَا وَلَمَلأَتْهُ رِيحًا، وَلَنَصِيفُهَا عَلَى رَأْسِهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ”.
اور میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان کرتے تھے کہاللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام بھی گزار دینا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ، سب سے بہتر ہے اور کسی کے لئے جنت میں ایک ہاتھ کے برابر جگہ بھی یا ( راوی کو شبہ ہے ) ایک قید جگہ ، قید سے مراد کوڑا ہے ، دنیا وما فیھا سے بہتر ہے اور اگر جنت کی کوئی عورت زمین کی طرف جھانک بھی لے تو زمین و آسمان اپنی تمام وسعتوں کے ساتھ منور ہو جائیں اور خوشبو سے معطر ہو جائیں ۔ اس کے سر کا دوپٹہ بھی دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بڑھ کر ہے ۔
Narrated Anas:The Prophet (ﷺ) said, “A single endeavor (of fighting) in Allah’s Cause in the afternoon or in the forenoon is better than all the world and whatever is in it. A place in Paradise as small as the bow or lash of one of you is better than all the world and whatever is in it. And if a houri from Paradise appeared to the people of the earth, she would fill the space between Heaven and the Earth with light and pleasant scent and her head cover is better than the world and whatever is in it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 53
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا يَنْتَعِلُونَ نِعَالَ الشَّعَرِ، وَإِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا عِرَاضَ الْوُجُوهِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطَرَّقَةُ ”.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، ان سے جریر بن حازم نے بیان کیا ، کہا میں نے حسن سے سنا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، کہا کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ تم ایسی قوم سے جنگ کرو گے جو بالوں کی جوتیاں پہنے ہوں گے ( یا ان کے بال بہت لمبے ہوں گے ) اور قیامت کی ایک نشانی یہ ہے کہ ان لوگوں سے لڑو گے جن کے منہ چوڑے چوڑے ہوں گے گویا ڈھالیں ہیں چمڑا جمی ہوئی ( یعنی بہت موٹے منہ والے ہوں گے ) ۔
Narrated `Amr bin Taghlib:
The Prophet (ﷺ) said, “One of the portents of the Hour is that you will fight with people wearing shoes made of hair; and one of the portents of the Hour is that you will fight with broad-faced people whose faces will look like shields coated with leather.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 178
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا التُّرْكَ صِغَارَ الأَعْيُنِ، حُمْرَ الْوُجُوهِ، ذُلْفَ الأُنُوفِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطَرَّقَةُ، وَلاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ ”.
ہم سے سعید بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے باپ ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے ، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تم ترکوں سے جنگ نہ کر لو گے ، جن کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی ، چہرے سرخ ہوں گے ، ناک موٹی پھیلی ہوئی ہو گی ، ان کے چہرے ایسے ہوں گے جیسے تہ بند چمڑا لگی ہوئی ہوتی ہے اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کر لو گے جن کے جوتے بال کے بنے ہوئے ہوں گے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The Hour will not be established until you fight with the Turks; people with small eyes, red faces, and flat noses. Their faces will look like shields coated with leather. The Hour will not be established till you fight with people whose shoes are made of hair.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 179
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ، وَلاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطَرَّقَةُ ”. قَالَ سُفْيَانُ وَزَادَ فِيهِ أَبُو الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رِوَايَةً ” صِغَارَ الأَعْيُنِ، ذُلْفَ الأُنُوفِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے لڑائی نہ کر لو گے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے اور قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کر لو گے جن کے چہرے تہ شدہ ڈھالوں جیسے ہوں گے ۔ سفیان نے بیان کیا کہ اس میں ابوالزناد نے اعرج سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ زیادہ نقل کیا کہ ان کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی ، ناک موٹی ، چہرے ایسے ہوں گے جیسے تہ بتہ چمڑہ لگی ڈھال ہوتی ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “The Hour will not be established till you fight with people wearing shoes made of hair. And the Hour will not be established till you fight with people whose faces look like shields coated with leather. ” (Abu Huraira added, “They will be) small-eyed, flat nosed, and their faces will look like shields coated with leather.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 180
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ، وَسَأَلَهُ، رَجُلٌ أَكُنْتُمْ فَرَرْتُمْ يَا أَبَا عُمَارَةَ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ لاَ، وَاللَّهِ مَا وَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَلَكِنَّهُ خَرَجَ شُبَّانُ أَصْحَابِهِ وَأَخِفَّاؤُهُمْ حُسَّرًا لَيْسَ بِسِلاَحٍ، فَأَتَوْا قَوْمًا رُمَاةً، جَمْعَ هَوَازِنَ وَبَنِي نَصْرٍ، مَا يَكَادُ يَسْقُطُ لَهُمْ سَهْمٌ، فَرَشَقُوهُمْ رَشْقًا مَا يَكَادُونَ يُخْطِئُونَ، فَأَقْبَلُوا هُنَالِكَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ عَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ، وَابْنُ عَمِّهِ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَقُودُ بِهِ، فَنَزَلَ وَاسْتَنْصَرَ ثُمَّ قَالَ أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ ثُمَّ صَفَّ أَصْحَابَهُ.
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ، ان سے ایک صاحب نے پوچھا تھا کہابوعمارہ ! کیا آپ لوگوں نے حنین کی لڑائی میں فرار اختیار کیا تھا ؟ براء رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں خدا کی قسم ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پشت ہرگز نہیں پھیری تھی ۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں جو نوجوان تھے بے سروسامان جن کے پاس نہ زرہ تھی ، نہ خود اور کوئی ہتھیار بھی نہیں لے گئے تھے ، انہوں نے ضرور میدان چھوڑ دیا تھا کیونکہ مقابلہ میں ہوازن اور بنو نصر کے بہترین تیرانداز تھے کہ کم ہی ان کا کوئی تیر خطا جاتا ۔ چنانچہ انہوں نے خوب تیر برسائے اور شاید ہی کوئی نشانہ ان کا خطا ہوا ہو ( اس دوران میں مسلمان ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر جمع ہو گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سفید خچر پر سوار تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچیرے بھائی ابوسفیان بن حارث ابن عبدالمطلب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی لگام تھامے ہوئے تھے ۔ حضور نے سواری سے اتر کر اللہ تعالیٰ سے مدد کی دعا مانگی ۔ پھر فرمایا میں نبی ہوں اس میں غلط بیانی کا کوئی شائبہ نہیں ، میں عبدالمطلب کی اولاد ہوں ۔ اس کے بعد آپ نے اپنے اصحاب کی ( نئے طریقے پر ) صف بندی کی ۔
Narrated Abu ‘Is-haq:
A man asked Al-Bara’, “O Abu ‘`Umara! Did you all flee on the day (of the battle) of Hunain?” He replied, “No, by Allah! Allah’s Messenger (ﷺ) did not flee, but his young unarmed companions passed by the archers of the tribe of Hawazin and Bani Nasr whose arrows hardly missed a target, and they threw arrows at them hardly missing a shot. So the Muslims retreated towards the Prophet (ﷺ) while he was riding his white mule which was being led by his cousin Abu Sufyan bin Al-Harith bin `Abdul Muttalib. The Prophet (ﷺ) dismounted and invoked Allah for victory; then he said, ‘I am the Prophet, without a lie; I am the son of `Abdul Muttalib, and then he arranged his companions in rows.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 181
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ الأَحْزَابِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَلأَ اللَّهُ بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا، شَغَلُونَا عَنِ الصَّلاَةِ الْوُسْطَى حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ ”.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو عیسیٰ نے خبر دی ، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا ، ان سے محمد نے ، ان سے عبیدہ نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہغزوہ احزاب ( خندق ) کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مشرکین کو ) یہ بددعا دی کہ اے اللہ ! ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے ۔ انہوں نے ہم کو صلوٰۃ وسطیٰ ( عصر کی نماز ) نہیں پڑھنے دی ( یہ آپ نے اس وقت فرمایا ) جب سورج غروب ہو چکا تھا اور عصر کی نماز قضاء ہو گئی تھی ۔
Narrated `Ali:
When it was the day of the battle of Al-Ahzab (i.e. the clans), Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O Allah! Fill their (i.e. the infidels’) houses and graves with fire as they busied us so much that we did not perform the prayer (i.e. `Asr) till the sun set.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 182
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ ذَكْوَانَ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدْعُو فِي الْقُنُوتِ “ اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ ”.
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ابن ذکوان نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( صبح کی ) دعائے قنوت میں ( دوسری رکعت کے رکوع کے بعد ) یہ دعا پڑھتے تھے ( ترجمہ ) اے اللہ سلمہ بن ہشام کو نجات دے ، ولید بن ولید کو نجات دے ، اے اللہ ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے ، اے اللہ ! تمام کمزور مسلمانوں کو نجات دے ۔ ( جو مکہ میں مشرکین کی سختیاں جھیل رہے ہیں ) اے اللہ ! مضر پر اپنا سخت عذاب نازل کر ۔ اے اللہ ایسا قحط نازل کر جیسا یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں پڑا تھا ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) used to recite the following invocations during Qunut: “O Allah! Save Salama bin Hisham. O Allah! Save Al-Walid bin Al-Walid. O Allah! Save `Aiyash bin Rabi`a O Allah ! Save the weak Muslims. O Allah! Be very hard on Mudar tribe. O Allah! Afflict them with years (of famine) similar to the (famine) years of the time of Prophet Joseph.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 183
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الأَحْزَابِ عَلَى الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ “ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ، اللَّهُمَّ اهْزِمِ الأَحْزَابَ، اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ ”.
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی اور انہوں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ بیان کرتے تھے کہغزوہ احزاب کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی تھی اے اللہ کتاب کے نازل کرنے والے ( قیامت کے دن ) حساب بڑی سرعت سے لینے والے اے اللہ ! مشرکوں اور کفار کی جماعتوں کو ( جو مسلمانوں کا استیصال کرنے آئی ہیں ) شکست دے ۔ اے اللہ ! انہیں شکست دے اور انہیں جھنجھوڑ کر رکھ دے ۔
Narrated `Abdullah bin Abi `Aufa:
Allah’s Messenger (ﷺ) invoked evil upon the pagans on the ay (of the battle) of Al-Ahzab, saying, “O Allah! The Revealer of the Holy Book, the Swift-Taker of Accounts, O Allah, defeat Al-Ahzab (i.e. the clans), O Allah, defeat them and shake them.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 184
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَنَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ، وَنُحِرَتْ جَزُورٌ بِنَاحِيَةِ مَكَّةَ، فَأَرْسَلُوا فَجَاءُوا مِنْ سَلاَهَا، وَطَرَحُوهُ عَلَيْهِ، فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ فَأَلْقَتْهُ عَنْهُ، فَقَالَ “ اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ ”. لأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ، وَأُبَىِّ بْنِ خَلَفٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُمْ فِي قَلِيبِ بَدْرٍ قَتْلَى. قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَنَسِيتُ السَّابِعَ. وَقَالَ يُوسُفُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ أُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ. وَقَالَ شُعْبَةُ أُمَيَّةُ أَوْ أُبَىٌّ. وَالصَّحِيحُ أُمَيَّةُ.
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جعفر بن عون نے بیان کیا ، ہم سے سفیان ثوری نے ، ان سے ابواسحاق نے ، ان سے عمرو بن میمون نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے سائے میں نماز پڑھ رہے تھے ، ابوجہل اور قریش کے بعض دوسرے لوگوں نے کہا کہ اونٹ کی اوجھڑی لا کر کون ان پر ڈالے گا ؟ مکہ کے کنارے ایک اونٹ ذبح ہوا تھا ( اور اسی کی اوجھڑی لانے کے واسطے ) ان سبھوں نے اپنے آدمی بھیجے اور وہ اس اونٹ کی اوجھڑی اٹھا لائے اور اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ( نماز پڑھتے ہوئے ) ڈال دیا ۔ اس کے بعد فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر سے اس گندگی کو ہٹایا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت یہ بددعا کی کہ اے اللہ ! قریش کو پکڑ ، اے اللہ ! قریش کو پکڑ ، ابوجہل بن ہشام ، عتبہ بن ربیعہ ، شیبہ بن ربیعہ ، ولید بن عتبہ ، ابی بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط سب کو پکڑ لے ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا چنانچہ میں نے ان سب کو جنگ بدر میں بدر کے کنوئیں میں دیکھا کہ سبھوں کو قتل کر کے اس میں ڈال دیا گیا تھا ۔ ابواسحاق نے کہا کہ میں ساتویں شخص کا ( جس کے حق میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعا کی تھی نام ) بھول گیا اور یوسف بن ابی اسحاق نے کہا کہ ان سے ابواسحاق نے ( سفیان کی روایت میں ابی بن خلف کی بجائے ) امیہ بن خلف بیان کیا اور شعبہ نے کہا کہ امیہ یا ابی ( شک کے ساتھ ہے ) لیکن صحیح امیہ ہے ۔
Narrated `Abdullah:
Once the Prophet (ﷺ) was offering the prayer in the shade of the Ka`ba. Abu Jahl and some Quraishi men sent somebody to bring the Abdominal contents of a shecamel which had been slaughtered somewhere in Mecca, and when he brought them, they put them over the Prophet (ﷺ) Then Fatima (i.e. the Prophet’s daughter) came and threw them away from him, and he said, “O Allah! Destroy (the pagans of) Quraish; O Allah! Destroy Quraish; O Allah Destroy Quraish,” naming especially Abu Jahl bin Hisham, `Utba bin Rabi`a, Shaiba bin Rabi`a, Al Walid bin `Utba, Ubai bin Khalaf and `Uqba bin Abi Mitt. (The narrator, `Abdullah added, “I saw them all killed and thrown in the Badr well).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 185
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ الْيَهُودَ، دَخَلُوا عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكَ. فَلَعَنْتُهُمْ. فَقَالَ ” مَا لَكِ ”. قُلْتُ أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ ” فَلَمْ تَسْمَعِي مَا قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ ”.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہبعض یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور کہا السام علیکم ( تم پر موت آئے ) میں نے ان پر لعنت بھیجی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا بات ہوئی ؟ میں نے کہا کیا انہوں نے ابھی جو کہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں سنا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کیا اور تم نے نہیں سنا کہ میں نے اس کا کیا جواب دیا وعلیکم یعنی تم پر بھی وہی آئے ( یعنی میں نے کوئی برا لفظ زبان سے نہیں نکالا صرف ان کی بات ان ہی پر لوٹا دی ) ۔
Narrated `Aisha:
Once the Jews came to the Prophet (ﷺ) and said, “Death be upon you.” So I cursed them. The Prophet (ﷺ) said, “What is the matter?” I said, “Have you not heard what they said?” The Prophet (ﷺ) said, “Have you not heard what I replied (to them)? (I said), (‘The same is upon you.’)”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 186
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَتَبَ إِلَى قَيْصَرَ، وَقَالَ “ فَإِنْ تَوَلَّيْتَ فَإِنَّ عَلَيْكَ إِثْمَ الأَرِيسِيِّينَ ”.
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی ، کہا مجھے میرے بھتیجے ابن شہاب نے خبر دی ، ان سے ان کے چچا نے بیان کیا ، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( روم کے بادشاہ ) قیصر کو ( خط ) لکھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی لکھا تھا کہ اگر تم نے ( اسلام کی دعوت سے ) منہ موڑا تو ( اپنے گناہ کے ساتھ ) ان کاشتکاروں کا بھی گناہ تم پر پڑے گا ۔ ( جن پر تم حکمرانی کر رہے ہو ) ۔
Narrated `Abdullah bin `Abbas:
Allah’s Messenger (ﷺ) wrote a letter to Caesar saying, “If you reject Islam, you will be responsible for the sins of the tillers (i.e. your people).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 187
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلاَ أَنَّ رِجَالاً مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لاَ تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ، مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر د ی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں سعید بن مسیب نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر مسلمانوں کے دلوں میں اس سے رنج نہ ہوتا کہ میں ان کو چھوڑ کر جہاد کے لئے نکل جاؤں اور مجھے خود اتنی سواریاں میسر نہیں ہیں کہ ان سب کو سوار کر کے اپنے ساتھ لے چلو ں تو میں کسی چھوٹے سے چھوٹے ایسے لشکر کے ساتھ جانے سے بھی نہ رکتا جو اللہ کے راستے میں غزوہ کے لئے جا رہا ہوتا ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میری تو آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر قتل کر دیا جاؤں ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “By Him in Whose Hands my life is! Were it not for some men amongst the believers who dislike to be left behind me and whom I cannot provide with means of conveyance, I would certainly never remain behind any Sariya’ (army-unit) setting out in Allah’s Cause. By Him in Whose Hands my life is! I would love to be martyred in Allah’s Cause and then get resurrected and then get martyred, and then get resurrected again and then get martyred and then get resurrected again and then get martyred.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 54
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه قَدِمَ طُفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو الدَّوْسِيُّ وَأَصْحَابُهُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ دَوْسًا عَصَتْ وَأَبَتْ، فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهَا. فَقِيلَ هَلَكَتْ دَوْسٌ. قَالَ “ اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَائْتِ بِهِمْ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہطفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ دوس کے لوگ سرکشی پر اتر آئے ہیں اور اللہ کا کلام سننے سے انکار کرتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر بددعا کیجئے ! بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا کہ اب دوس کے لوگ برباد ہو جائیں گے ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ! دوس کے لوگوں کو ہدایت دے اور انہیں ( دائرہ اسلام میں ) کھینچ لا ۔
Narrated Abu Huraira:
Tufail bin `Amr Ad-Dausi and his companions came to the Prophet (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! The people of the tribe of Daus disobeyed and refused to follow you; so invoke Allah against them.” The people said, “The tribe of Daus is ruined.” The Prophet (ﷺ) said, “O Allah! Give guidance to the people of Daus, and let them embrace Islam.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 188
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ لَمَّا أَرَادَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَكْتُبَ إِلَى الرُّومِ، قِيلَ لَهُ إِنَّهُمْ لاَ يَقْرَءُونَ كِتَابًا إِلاَّ أَنْ يَكُونَ مَخْتُومًا. فَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِهِ فِي يَدِهِ، وَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ.
ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی قتادہ سے ، انہوں نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ آپ بیان کرتے تھے کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شاہ روم کو خط لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ سے کہا گیا کہ وہ لوگ کوئی خط اس وقت تک قبول نہیں کرتے جب تک وہ سربمہر نہ ہو ، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چاندی کی انگوٹھی بنوائی ۔ گویا دست مبارک پر اس کی سفیدی میری نظروں کے سامنے ہے ۔ اس انگوٹھی پر ” محمد رسول اللہ “ کھدا ہوا تھا ۔
Narrated Anas:
When the Prophet (ﷺ) intended to write a letter to the ruler of the Byzantines, he was told that those people did not read any letter unless it was stamped with a seal. So, the Prophet (ﷺ) got a silver ring– as if I were just looking at its white glitter on his hand —- and stamped on it the expression “Muhammad, Apostle of Allah”.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 189
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَى كِسْرَى، فَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ، يَدْفَعُهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى، فَلَمَّا قَرَأَهُ كِسْرَى خَرَّقَهُ، فَحَسِبْتُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خط کسریٰ کے پاس بھیجا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایلچی سے ) یہ فرمایا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خط کو بحرین کے گورنر کو دے دیں ، بحرین کا گورنر اسے کسریٰ کے دربار میں پہنچا دے گا ۔ جب کسریٰ نے مکتوب مبارک پڑھا تو اسے اس نے پھاڑ ڈالا ۔ مجھے یاد ہے کہ سعید بن مسیب نے بیان کیا تھا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بددعا کی تھی کہ وہ بھی پارہ پارہ ہو جائے ۔ ( چنانچہ ایسا ہی ہوا ) ۔
Narrated `Abdullah bin `Abbas:
Allah’s Messenger (ﷺ) sent his letter to Khusrau and ordered his messenger to hand it over to the Governor of Bahrain who was to hand it over to Khusrau. So, when Khusrau read the letter he tore it. Sa`id bin Al- Musaiyab said, “The Prophet (ﷺ) then invoked Allah to disperse them with full dispersion, (destroy them (i.e. Khusrau and his followers) severely)”.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 190
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَتَبَ إِلَى قَيْصَرَ يَدْعُوهُ إِلَى الإِسْلاَمِ، وَبَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَيْهِ مَعَ دِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ، وَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ بُصْرَى لِيَدْفَعَهُ إِلَى قَيْصَرَ، وَكَانَ قَيْصَرُ لَمَّا كَشَفَ اللَّهُ عَنْهُ جُنُودَ فَارِسَ مَشَى مِنْ حِمْصَ إِلَى إِيلِيَاءَ، شُكْرًا لِمَا أَبْلاَهُ اللَّهُ، فَلَمَّا جَاءَ قَيْصَرَ كِتَابُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ حِينَ قَرَأَهُ الْتَمِسُوا لِي هَا هُنَا أَحَدًا مِنْ قَوْمِهِ لأَسْأَلَهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ، أَنَّهُ كَانَ بِالشَّأْمِ فِي رِجَالٍ مِنْ قُرَيْشٍ، قَدِمُوا تِجَارًا فِي الْمُدَّةِ الَّتِي كَانَتْ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَيْنَ كُفَّارِ قُرَيْشٍ، قَالَ أَبُو سُفْيَانَ فَوَجَدَنَا رَسُولُ قَيْصَرَ بِبَعْضِ الشَّأْمِ فَانْطَلَقَ بِي وَبِأَصْحَابِي حَتَّى قَدِمْنَا إِيلِيَاءَ، فَأُدْخِلْنَا عَلَيْهِ، فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ فِي مَجْلِسِ مُلْكِهِ وَعَلَيْهِ التَّاجُ، وَإِذَا حَوْلَهُ عُظَمَاءُ الرُّومِ فَقَالَ لِتُرْجُمَانِهِ سَلْهُمْ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ نَسَبًا إِلَى هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ فَقُلْتُ أَنَا أَقْرَبُهُمْ نَسَبًا. قَالَ مَا قَرَابَةُ مَا بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ فَقُلْتُ هُوَ ابْنُ عَمِّي، وَلَيْسَ فِي الرَّكْبِ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ غَيْرِي. فَقَالَ قَيْصَرُ أَدْنُوهُ. وَأَمَرَ بِأَصْحَابِي فَجُعِلُوا خَلْفَ ظَهْرِي عِنْدَ كَتِفِي، ثُمَّ قَالَ لِتُرْجُمَانِهِ قُلْ لأَصْحَابِهِ إِنِّي سَائِلٌ هَذَا الرَّجُلَ عَنِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، فَإِنْ كَذَبَ فَكَذِّبُوهُ. قَالَ أَبُو سُفْيَانَ وَاللَّهِ لَوْلاَ الْحَيَاءُ يَوْمَئِذٍ مِنْ أَنْ يَأْثُرَ أَصْحَابِي عَنِّي الْكَذِبَ لَكَذَبْتُهُ حِينَ سَأَلَنِي عَنْهُ، وَلَكِنِّي اسْتَحْيَيْتُ أَنْ يَأْثُرُوا الْكَذِبَ عَنِّي فَصَدَقْتُهُ، ثُمَّ قَالَ لِتُرْجُمَانِهِ قُلْ لَهُ كَيْفَ نَسَبُ هَذَا الرَّجُلِ فِيكُمْ قُلْتُ هُوَ فِينَا ذُو نَسَبٍ. قَالَ فَهَلْ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ أَحَدٌ مِنْكُمْ قَبْلَهُ قُلْتُ لاَ. فَقَالَ كُنْتُمْ تَتَّهِمُونَهُ عَلَى الْكَذِبِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ مَا قَالَ قُلْتُ لاَ. قَالَ فَهَلْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مِنْ مَلِكٍ قُلْتُ لاَ. قَالَ فَأَشْرَافُ النَّاسِ يَتَّبِعُونَهُ أَمْ ضُعَفَاؤُهُمْ قُلْتُ بَلْ ضُعَفَاؤُهُمْ. قَالَ فَيَزِيدُونَ أَوْ يَنْقُصُونَ قُلْتُ بَلْ يَزِيدُونَ. قَالَ فَهَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ سَخْطَةً لِدِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ قُلْتُ لاَ. قَالَ فَهَلْ يَغْدِرُ قُلْتُ لاَ، وَنَحْنُ الآنَ مِنْهُ فِي مُدَّةٍ، نَحْنُ نَخَافُ أَنْ يَغْدِرَ. قَالَ أَبُو سُفْيَانَ وَلَمْ يُمْكِنِّي كَلِمَةٌ أُدْخِلُ فِيهَا شَيْئًا أَنْتَقِصُهُ بِهِ لاَ أَخَافُ أَنْ تُؤْثَرَ عَنِّي غَيْرُهَا. قَالَ فَهَلْ قَاتَلْتُمُوهُ أَوْ قَاتَلَكُمْ قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ فَكَيْفَ كَانَتْ حَرْبُهُ وَحَرْبُكُمْ قُلْتُ كَانَتْ دُوَلاً وَسِجَالاً، يُدَالُ عَلَيْنَا الْمَرَّةَ وَنُدَالُ عَلَيْهِ الأُخْرَى. قَالَ فَمَاذَا يَأْمُرُكُمْ قَالَ يَأْمُرُنَا أَنْ نَعْبُدَ اللَّهَ وَحْدَهُ لاَ نُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَيَنْهَانَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا، وَيَأْمُرُنَا بِالصَّلاَةِ وَالصَّدَقَةِ وَالْعَفَافِ وَالْوَفَاءِ بِالْعَهْدِ وَأَدَاءِ الأَمَانَةِ. فَقَالَ لِتُرْجُمَانِهِ حِينَ قُلْتُ ذَلِكَ لَهُ قُلْ لَهُ إِنِّي سَأَلْتُكَ عَنْ نَسَبِهِ فِيكُمْ، فَزَعَمْتَ أَنَّهُ ذُو نَسَبٍ، وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْعَثُ فِي نَسَبِ قَوْمِهَا، وَسَأَلْتُكَ هَلْ قَالَ أَحَدٌ مِنْكُمْ هَذَا الْقَوْلَ قَبْلَهُ فَزَعَمْتَ أَنْ لاَ، فَقُلْتُ لَوْ كَانَ أَحَدٌ مِنْكُمْ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ قَبْلَهُ قُلْتُ رَجُلٌ يَأْتَمُّ بِقَوْلٍ قَدْ قِيلَ قَبْلَهُ. وَسَأَلْتُكَ هَلْ كُنْتُمْ تَتَّهِمُونَهُ بِالْكَذِبِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ مَا قَالَ فَزَعَمْتَ أَنْ لاَ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لِيَدَعَ الْكَذِبَ عَلَى النَّاسِ وَيَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مِنْ مَلِكٍ فَزَعَمْتَ أَنْ لاَ، فَقُلْتُ لَوْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مَلِكٌ قُلْتُ يَطْلُبُ مُلْكَ آبَائِهِ. وَسَأَلْتُكَ أَشْرَافُ النَّاسِ يَتَّبِعُونَهُ أَمْ ضُعَفَاؤُهُمْ فَزَعَمْتَ أَنَّ ضُعَفَاءَهُمُ اتَّبَعُوهُ، وَهُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَزِيدُونَ أَوْ يَنْقُصُونَ فَزَعَمْتَ أَنَّهُمْ يَزِيدُونَ، وَكَذَلِكَ الإِيمَانُ حَتَّى يَتِمَّ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ سَخْطَةً لِدِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ فَزَعَمْتَ أَنْ لاَ، فَكَذَلِكَ الإِيمَانُ حِينَ تَخْلِطُ بَشَاشَتُهُ الْقُلُوبَ لاَ يَسْخَطُهُ أَحَدٌ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَغْدِرُ فَزَعَمْتَ أَنْ لاَ، وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ لاَ يَغْدِرُونَ. وَسَأَلْتُكَ هَلْ قَاتَلْتُمُوهُ وَقَاتَلَكُمْ فَزَعَمْتَ أَنْ قَدْ فَعَلَ، وَأَنَّ حَرْبَكُمْ وَحَرْبَهُ تَكُونُ دُوَلاً، وَيُدَالُ عَلَيْكُمُ الْمَرَّةَ وَتُدَالُونَ عَلَيْهِ الأُخْرَى، وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْتَلَى، وَتَكُونُ لَهَا الْعَاقِبَةُ، وَسَأَلْتُكَ بِمَاذَا يَأْمُرُكُمْ فَزَعَمْتَ أَنَّهُ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَيَنْهَاكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ، وَيَأْمُرُكُمْ بِالصَّلاَةِ وَالصِّدْقِ وَالْعَفَافِ وَالْوَفَاءِ بِالْعَهْدِ، وَأَدَاءِ الأَمَانَةِ، قَالَ وَهَذِهِ صِفَةُ النَّبِيِّ، قَدْ كُنْتُ أَعْلَمُ أَنَّهُ خَارِجٌ، وَلَكِنْ لَمْ أَظُنَّ أَنَّهُ مِنْكُمْ، وَإِنْ يَكُ مَا قُلْتَ حَقًّا، فَيُوشِكُ أَنْ يَمْلِكَ مَوْضِعَ قَدَمَىَّ هَاتَيْنِ، وَلَوْ أَرْجُو أَنْ أَخْلُصَ إِلَيْهِ لَتَجَشَّمْتُ لُقِيَّهُ، وَلَوْ كُنْتُ عِنْدَهُ لَغَسَلْتُ قَدَمَيْهِ. قَالَ أَبُو سُفْيَانَ ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُرِئَ فَإِذَا فِيهِ ” بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ، سَلاَمٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى، أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَدْعُوكَ بِدِعَايَةِ الإِسْلاَمِ، أَسْلِمْ تَسْلَمْ، وَأَسْلِمْ يُؤْتِكَ اللَّهُ أَجْرَكَ مَرَّتَيْنِ، فَإِنْ تَوَلَّيْتَ فَعَلَيْكَ إِثْمُ الأَرِيسِيِّينَ وَ{يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَنْ لاَ نَعْبُدَ إِلاَّ اللَّهَ وَلاَ نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلاَ يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ}”. قَالَ أَبُو سُفْيَانَ فَلَمَّا أَنْ قَضَى مَقَالَتَهُ، عَلَتْ أَصْوَاتُ الَّذِينَ حَوْلَهُ مِنْ عُظَمَاءِ الرُّومِ، وَكَثُرَ لَغَطُهُمْ، فَلاَ أَدْرِي مَاذَا قَالُوا، وَأُمِرَ بِنَا فَأُخْرِجْنَا، فَلَمَّا أَنْ خَرَجْتُ مَعَ أَصْحَابِي وَخَلَوْتُ بِهِمْ قُلْتُ لَهُمْ لَقَدْ أَمِرَ أَمْرُ ابْنِ أَبِي كَبْشَةَ، هَذَا مَلِكُ بَنِي الأَصْفَرِ يَخَافُهُ، قَالَ أَبُو سُفْيَانَ وَاللَّهِ مَا زِلْتُ ذَلِيلاً مُسْتَيْقِنًا بِأَنَّ أَمْرَهُ سَيَظْهَرُ، حَتَّى أَدْخَلَ اللَّهُ قَلْبِي الإِسْلاَمَ وَأَنَا كَارِهٌ.
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیصر کو ایک خط لکھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسلام کی دعوت دی تھی ۔ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکتوب دے کر بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ مکتوب بصریٰ کے گورنر کے حوالہ کر دیں وہ اسے قیصر تک پہنچا دے گا ۔ جب فارس کی فوج ( اس کے مقابلے میں ) شکست کھا کر پیچھے ہٹ گئی تھی ( اور اس کے ملک کے مقبوضہ علاقے واپس مل گئے تھے ) تو اس انعام کے شکرانہ کے طور پر جو اللہ تعالیٰ نے ( اس کا ملک اسے واپس دے کر ) اس پر کیا تھا ابھی قیصر حمص سے ایلیاء ( بیت المقدس ) تک پیدل چل کر آیا تھا ۔ جب اس کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامہ مبارک پہنچا اور اس کے سامنے پڑھا گیا تو اس نے کہا کہ اگر ان کی ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ) قوم کا کوئی شخص یہاں ہو تو اسے تلاش کر کے لاؤ تاکہ میں اس رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق اس سے کچھ سوالات کروں ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مجھے ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ قریش کے ایک قافلے کے ساتھ وہ ان دنوں شام میں مقیم تھے ۔ یہ قافلہ اس دور میں یہاں تجارت کی غرض سے آیا تھا جس میں آنحضرت اور کفار قریش میں باہم صلح ہو چکی تھی ۔ ( صلح حدیبیہ ) ابوسفیان نے کہا کہ قیصر کے آدمی کی ہم سے شام کے ایک مقام پر ملاقات ہوئی اور وہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو اپنے ( قیصر کے دربار میں بیت المقدس ) لے کر چلا پھر جب ہم ایلیاء ( بیت المقدس ) پہنچے تو قیصر کے دربار میں ہماری بازیابی ہوئی ۔ اس وقت قیصر دربار میں بیٹھا ہوا تھا ۔ اس کے سر پر تاج تھا اور روم کے امراء اس کے اردگرد تھے ، اس نے اپنے ترجمان سے کہا کہ ان سے پوچھو کہ جنہوں نے ان کے یہاں نبوت کا دعویٰ کیا ہے نسب کے اعتبار سے ان سے قریب ان میں سے کون شخص ہے ؟ ابوسفیان نے بیان کیا کہ میں نے کہا میں نسب کے اعتبار سے ان کے زیادہ قریب ہوں ۔ قیصر نے پوچھا تمہاری اور ان کی قرابت کیا ہے ؟ میں نے کہا ( رشتے میں ) وہ میرے چچازاد بھائی ہوتے ہیں ، اتفاق تھا کہ اس مرتبہ قافلے میں میرے سوا بنی عبد مناف کا اور آدمی موجود نہیں تھا ۔ قیصر نے کہا کہ اس شخص ( ابوسفیان رضی اللہ عنہ ) کو مجھ سے قریب کر دو اور جو لوگ میرے ساتھ تھے اس کے حکم سے میرے پیچھے قریب میں کھڑے کر دئیے گئے ۔ اس کے بعد اس نے اپنے ترجمان سے کہا کہ اس شخص ( ابوسفیان ) کے ساتھیوں سے کہہ دو کہ اس سے میں ان صاحب کے بارے میں پوچھوں گا جو نبی ہونے کے مدعی ہیں ، اگر یہ ان کے بارے میں کوئی جھوٹ بات کہے تو تم فوراً اس کی تکذیب کر دو ۔ ابوسفیان نے بیان کیا کہ خدا کی قسم ! اگر اس دن اس بات کی شرم نہ ہوتی کہ کہیں میرے ساتھی میری تکذیب نہ کر بیٹھیں تو میں ان سوالات کے جوابات میں ضرور جھوٹ بول جاتا جو اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کئے تھے ، لیکن مجھے تو اس کا خطرہ لگا رہا کہ کہیں میرے ساتھی میری تکذیب نہ کر دیں ۔ اس لیے میں نے سچائی سے کام لیا ۔ اس کے بعد اس نے اپنے ترجمان سے کہا اس سے پوچھو کہ تم لوگوں میں ان صاحب صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب کیسا سمجھا جاتا ہے ؟ میں نے بتایا کہ ہم میں ان کا نسب بہت عمدہ سمجھا جاتا ہے ۔ اس نے پوچھا اچھا یہ نبوت کا دعویٰ اس سے پہلے بھی تمہارے یہاں کسی نے کیا تھا ؟ میں نے کہا کہ نہیں ۔ اس نے پوچھا کیا اس دعویٰ سے پہلے ان پر کوئی جھوٹ کا الزام تھا ؟ میں نے کہا کہ نہیں ، اس نے پوچھا ان کے باپ دادوں میں کوئی بادشاہ گزرا ہے ؟ میں نے کہا نہیں ۔ اس نے پوچھا تو اب بڑے امیر لوگ ان کی اتباع کرتے ہیں یا کمزور اور کم حیثیت کے لوگ ؟ میں نے کہا کہ کمزور اور معمولی حیثیت کے لوگ ہی ان کے ( زیادہ تر ماننے والے ہیں ) اس نے پوچھا کہ اس کے ماننے والوں کی تعداد بڑھتی رہتی ہے یا گھٹتی جا رہی ہے ؟ میں نے کہا جی نہیں تعداد برابر بڑھتی جا رہی ہے ۔ اس نے پوچھا کوئی ان کے دین سے بیزار ہو کر اسلام لانے کے بعد پھر بھی گیا ہے کیا ؟ میں نے کہا کہ نہیں ، اس نے پوچھا انہوں نے کبھی وعدہ خلافی بھی کی ہے ؟ میں نے کہا کہ نہیں لیکن آج کل ہمارا ان سے ایک معاہدہ ہو رہا ہے اور ہمیں ان کی طرف سے معاہدہ کی خلاف ورزی کا خطرہ ہے ۔ ابوسفیان نے کہا کہ پوری گفتگو میں سوا اس کے اور کوئی ایسا موقع نہیں ملا جس میں میں کوئی ایسی بات ( جھوٹی ) ملا سکوں جس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ہو ۔ اور اپنے ساتھیوں کی طرف سے بھی جھٹلانے کا ڈر نہ ہو ۔ اس نے پھر پوچھا کیا تم نے کبھی ان سے لڑائی کی ہے یا انہوں نے تم سے جنگ کی ہے ؟ میں نے کہا کہ ہاں ، اس نے پوچھا تمہاری لڑائی کا کیا نتیجہ نکلتا ہے ؟ میں نے کہا لڑائی میں ہمیشہ کسی ایک گروہ نے فتح نہیں حاصل کی ۔ کبھی وہ ہمیں مغلوب کر لیتے ہیں اور کبھی ہم انہیں ، اس نے پوچھا وہ تمہیں کن کاموں کا حکم دیتے ہیں ؟ کہا ہمیں وہ اس کا حکم دیتے ہیں کہ ہم صرف اللہ کی عبادت کریں اور اس کا کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرائیں ، ہمیں ان بتوں کی عبادت سے منع کرتے ہیں جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کیا کرتے تھے ، نماز ، صدقہ ، پاک بازی و مروت ، وفاء عہد اور امانت کے ادا کرنے کا حکم دیتے ہیں ۔ جب میں اسے یہ تمام باتیں بتا چکا تو اس نے اپنے ترجمان سے کہا ، ان سے کہو کہ میں نے تم سے ان صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب کے متعلق دریافت کیا تو تم نے بتایا کہ وہ تمہارے یہاں صاحب نسب اور شریف سمجھے جاتے ہیں اور انبیاء بھی یوں ہی اپنی قوم کے اعلیٰ نسب میں پیدا کئے جاتے ہیں ۔ میں نے تم سے یہ پوچھا تھا کہ کیا نبوت کا دعویٰ تمہارے یہاں اس سے پہلے بھی کسی نے کیا تھا تم نے بتایا کہ ہمارے یہاں ایسا دعویٰ پہلے کسی نے نہیں کیا تھا ، اس سے میں یہ سمجھا کہ اگر اس سے پہلے تمہارے یہاں کسی نے نبوت کا دعویٰ کیا ہوتا تو میں یہ بھی کہہ سکتا تھا کہ یہ صاحب بھی اسی دعویٰ کی نقل کر رہے ہیں جو اس سے پہلے کیا جا چکا ہے ۔ میں نے تم سے دریافت کیا کہ کیا تم نے دعویٰ نبوت سے پہلے کبھی ان کی طرف جھوٹ منسوب کیا تھا ، تم نے بتایا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا ۔ اس سے میں اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ ممکن نہیں کہ ایک شخص جو لوگوں کے متعلق کبھی جھوٹ نہ بول سکا ہو وہ خدا کے متعلق جھوٹ بول دے ۔ میں نے تم سے دریافت کیا کہ ان کے باپ دادوں میں کوئی بادشاہ تھا ، تم نے بتایا کہ نہیں ۔ میں نے اس سے یہ فیصلہ کیا کہ اگر ان کے باپ دادوں میں کوئی بادشاہ گزرا ہوتا تو میں یہ بھی کہہ سکتا تھا کہ ( نبوت کا دعویٰ کر کے ) وہ اپنے باپ دادا کی سلطنت حاصل کرنا چاہتے ہیں ، میں نے تم سے دریافت کیا کہ ان کی اتباع قوم کے بڑے لوگ کرتے ہیں یا کمزور اور بے حیثیت لوگ ، تم نے بتایا کہ کمزور غریب قسم کے لوگ ان کی تابعداری کرتے ہیں اور یہی گروہ انبیاء کی ( ہر دور میں ) اطاعت کرنے والا رہا ہے ۔ میں نے تم سے پوچھا کہ ان تابعداروں کی تعداد بڑھتی رہتی ہے یا گھٹتی بھی ہے ؟ تم نے بتایا کہ وہ لوگ برابر بڑھ ہی رہے ہیں ، ایمان کا بھی یہی حال ہے ، یہاں تک کہ وہ مکمل ہو جائے ، میں نے تم سے دریافت کیا کہ کیا کوئی شخص ان کے دین میں داخل ہونے کے بعد کبھی اس سے پھر بھی گیا ہے ؟ تم نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا ، ایمان کا بھی یہی حال ہے جب وہ دل کی گہرائیوں میں اتر جائے تو پھر کوئی چیز اس سے مومن کو ہٹا نہیں سکتی ۔ میں نے تم سے دریافت کیا کہ کیا انہوں نے وعدہ خلافی بھی کی ہے ؟ تم نے اس کا بھی جواب دیا کہ نہیں ، انبیاء کی یہی شان ہے کہ وہ وعدہ خلافی کبھی نہیں کرتے ۔ میں نے تم سے دریافت کیا کہ کیا تم نے کبھی ان سے یا انہوں نے تم سے جنگ بھی کی ہے ؟ تم نے بتایا کہ ایسا ہوا ہے اور تمہاری لڑائیوں کا نتیجہ ہمیشہ کسی ایک ہی کے حق میں نہیں گیا ۔ بلکہ کبھی تم مغلوب ہوئے ہو اور کبھی وہ ۔ انبیاء کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے وہ امتحان میں ڈالے جاتے ہیں لیکن انجام انہیں کا بہتر ہوتا ہے ۔ میں نے تم سے دریافت کیا کہ وہ تم کو کن کاموں کا حکم دیتے ہیں ؟ تم نے بتایا کہ وہ ہمیں اس کا حکم دیتے ہیں کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور تمہیں تمہارے ان معبودوں کی عبادت سے منع کرتے ہیں جن کی تمہارے باپ دادا عبادت کیا کرتے تھے ۔ تمہیں وہ نماز ، صدقہ ، پاک بازی ، وعدہ وفائی اور اداء امانت کا حکم دیتے ہیں ، اس نے کہا کہ ایک نبی کی یہی صفت ہے میرے بھی علم میں یہ بات تھی کہ وہ نبی مبعوث ہونے والے ہیں ۔ لیکن یہ خیال نہ تھا کہ تم میں سے وہ مبعوث ہوں گے ، جو باتیں تم نے بتائیں اگر وہ صحیح ہیں تو وہ دن بہت قریب ہے جب وہ اس جگہ پر حکمراں ہوں گے جہاں اس وقت میرے دونوں قدم موجود ہیں ، اگر مجھے ان تک پہنچ سکنے کی توقع ہوتی تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہونے کی پوری کوشش کرتا اور اگر میں ان کی خدمت میں موجود ہوتا تو ان کے پاؤں دھوتا ۔ ابوسفیان نے بیان کیا کہ اس کے بعد قیصر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامہ مبارک طلب کیا اور وہ اس کے سامنے پڑھا گیا اس میں لکھا ہوا تھا ( ترجمہ ) شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا ہی مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ۔ یہ خط ہے محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول کی طرف سے روم کے بادشاہ ہرقل کی طرف ، اس شخص پر سلامتی ہو جو ہدایت قبول کر لے ۔ امابعد میں تمہیں اسلام کی دعوت دیتا ہوں ۔ اسلام قبول کرو ، تمہیں بھی سلامتی و امن حاصل ہو گی اور اسلام قبول کرو اللہ تمہیں دہرا اجر دے گا ( ایک تمہارے اپنے اسلام کا اور دوسرا تمہاری قوم کے اسلام کا جو تمہاری وجہ سے اسلام میں داخل ہو گی ) لیکن اگر تم نے اس دعوت سے منہ موڑ لیا تو تمہاری رعایا کا گناہ بھی تم پر ہو گا ۔ اور اے اہل کتاب ! ایک ایسے کلمہ پر آ کر ہم سے مل جاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان ایک ہی ہے یہ کہ ہم اللہ کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کریں نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائیں اور نہ ہم میں سے کوئی اللہ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو پروردگار بنائے اب بھی اگر تم منہ موڑتے ہو تو اس کا اقرار کر لو کہ ( اللہ تعالیٰ کا واقعی ) فرمان بردار ہم ہی ہیں ۔ ابوسفیان نے بیان کیا کہ جب ہرقل اپنی بات پوری کر چکا تو روم کے سردار اس کے اردگرد جمع تھے ، سب ایک ساتھ چیخنے لگے اور شور و غل بہت بڑھ گیا ۔ مجھے کچھ پتہ نہیں چلا کہ یہ لوگ کیا کہہ رہے تھے ۔ پھر ہمیں حکم دیا گیا اور ہم وہاں سے نکال دئیے گئے ۔ جب میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں سے چلا آیا اور ان کے ساتھ تنہائی ہوئی تو میں نے کہا کہ ابن ابی کبشہ ( مراد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے ) کا معاملہ بہت آگے بڑھ چکا ہے ، ” بنوالا صفر ‘‘ ( رومیوں ) کا بادشاہ بھی اس سے ڈرتا ہے ، ابوسفیان نے بیان کیا کہ اللہ کی قسم ! مجھے اسی دن سے اپنی ذلت کا یقین ہو گیا تھا اور برابر اس بات کا بھی یقین رہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ضرور غالب ہوں گے ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں بھی اسلام داخل کر دیا ۔ حالانکہ ( پہلے ) میں اسلام کو برا جانتا تھا ۔
Narrated `Abdullah bin `Abbas:
Allah’s Messenger (ﷺ) wrote to Caesar and invited him to Islam and sent him his letter with Dihya Al-Kalbi whom Allah’s Messenger (ﷺ) ordered to hand it over to the Governor of Busra who would forward it to Caesar. Caesar as a sign of gratitude to Allah, had walked from Hims to Ilya (i.e. Jerusalem) when Allah had granted Him victory over the Persian forces. So, when the letter of Allah’s Messenger (ﷺ) reached Caesar, he said after reading it, ‘Seek for me any one of his people! (Arabs of Quraish tribe) if present here, in order to ask him about Allah’s Messenger (ﷺ). At that time Abu Sufyan bin Harb was in Sham with some men from Quraish who had come (to Sham) as merchants during the truce that had been concluded between Allah’s Messenger (ﷺ); and the infidels of Quraish. Abu Sufyan said, Caesar’s messenger found us somewhere in Sham so he took me and my companions to Ilya and we were admitted into Ceasar’s court to find him sitting in his royal court wearing a crown and surrounded by the senior dignitaries of the Byzantine. He said to his translator. ‘Ask them who amongst them is a close relation to the man who claims to be a prophet.” Abu Sufyan added, “I replied, ‘I am the nearest relative to him.’ He asked, ‘What degree of relationship do you have with him?’ I replied, ‘He is my cousin,’ and there was none of Bani Abu Manaf in the caravan except myself. Caesar said, ‘Let him come nearer.’ He then ordered that my companions stand behind me near my shoulder and said to his translator, ‘Tell his companions that I am going to ask this man about the man who claims to be a prophet. If he tells a lie, they should contradict him immediately.” Abu Sufyan added, “By Allah! Had it not been shameful that my companions label me a liar, I would not have spoken the truth about him when he asked me. But I considered it shameful to be called a liar by my companions. So I told the truth. He then said to his translator, ‘Ask him what kind of family does he belong to.’ I replied, ‘He belongs to a noble family amongst us.’ He said, ‘Have anybody else amongst you ever claimed the same before him? ‘I replied, ‘No.’ He said, ‘Had you ever blamed him for telling lies before he claimed what he claimed? ‘ I replied, ‘No.’ He said, ‘Was anybody amongst his ancestors a king?’ I replied, ‘No.’ He said, “Do the noble or the poor follow him?’ I replied, ‘It is the poor who follow him.’ He said, ‘Are they increasing or decreasing (day by day)?’ I replied,’ They are increasing.’ He said, ‘Does anybody amongst those who embrace his (the Prophet’s) Religion become displeased and then discard his Religion?’. I replied, ‘No. ‘ He said, ‘Does he break his promises? I replied, ‘No, but we are now at truce with him and we are afraid that he may betray us.” Abu Sufyan added, “Other than the last sentence, I could not say anything against him. Caesar then asked, ‘Have you ever had a war with him?’ I replied, ‘Yes.’ He said, ‘What was the outcome of your battles with him?’ I replied, ‘The result was unstable; sometimes he was victorious and sometimes we.’ He said, ‘What does he order you to do?’ I said, ‘He tells us to worship Allah alone, and not to worship others along with Him, and to leave all that our fore-fathers used to worship. He orders us to pray, give in charity, be chaste, keep promises and return what is entrusted to us.’ When I had said that, Caesar said to his translator, ‘Say to him: I ask you about his lineage and your reply was that he belonged to a noble family. In fact, all the apostles came from the noblest lineage of their nations. Then I questioned you whether anybody else amongst you had claimed such a thing, and your reply was in the negative. If the answer had been in the affirmative, I would have thought that this man was following a claim that had been said before him. When I asked you whether he was ever blamed for telling lies, your reply was in the negative, so I took it for granted that a person who did not tell a lie about (others) the people could never tell a lie about Allah. Then I asked you whether any of his ancestors was a king. Your reply was in the negative, and if it had been in the affirmative, I would have thought that this man wanted to take back his ancestral kingdom. When I asked you whether the rich or the poor people followed him, you replied that it was the poor who followed him. In fact, such are the followers of the apostles. Then I asked you whether his followers were increasing or decreasing. You replied that they were increasing. In fact, this is the result of true faith till it is complete (in all respects). I asked you whether there was anybody who, after embracing his religion, became displeased and discarded his religion; your reply was in the negative. In fact, this is the sign of true faith, for when its cheerfulness enters and mixes in the hearts completely, nobody will be displeased with it. I asked you whether he had ever broken his promise. You replied in the negative. And such are the apostles; they never break their promises. When I asked you whether you fought with him and he fought with you, you replied that he did, and that sometimes he was victorious and sometimes you. Indeed, such are the apostles; they are put to trials and the final victory is always theirs. Then I asked you what he ordered you. You replied that he ordered you to worship Allah alone and not to worship others along with Him, to leave all that your fore-fathers used to worship, to offer prayers, to speak the truth, to be chaste, to keep promises, and to return what is entrusted to you. These are really the qualities of a prophet who, I knew (from the previous Scriptures) would appear, but I did not know that he would be from amongst you. If what you say should be true, he will very soon occupy the earth under my feet, and if I knew that I would reach him definitely, I would go immediately to meet Him; and were I with him, then I would certainly wash his feet.’ ” Abu Sufyan added, “Caesar then asked for the letter of Allah’s Messenger (ﷺ) and it was read. Its contents were: “In the name of Allah, the most Beneficent, the most Merciful (This letter is) from Muhammad, the slave of Allah, and His Apostle, to Heraculius, the Ruler of the Byzantine. Peace be upon the followers of guidance. Now then, I invite you to Islam (i.e. surrender to Allah), embrace Islam and you will be safe; embrace Islam and Allah will bestow on you a double reward. But if you reject this invitation of Islam, you shall be responsible for misguiding the tillers (i.e. your nation). O people of the Scriptures! Come to a word common to you and us and you, that we worship. None but Allah, and that we associate nothing in worship with Him; and that none of us shall take others as Lords besides Allah. Then if they turn away, say: Bear witness that we are (they who have surrendered (unto Him)..(3.64) Abu Sufyan added, “When Heraclius had finished his speech, there was a great hue and cry caused by the Byzantine Royalties surrounding him, and there was so much noise that I did not understand what they said. So, we were turned out of the court. When I went out with my companions and we were alone, I said to them, ‘Verily, Ibn Abi Kabsha’s (i.e. the Prophet’s) affair has gained power. This is the King of Bani Al-Asfar fearing him.” Abu Sufyan added, “By Allah, I remained low and was sure that his religion would be victorious till Allah converted me to Islam, though I disliked it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 191
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْد ٍ ـ رضى الله عنه ـ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ ” لأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلاً يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ ”. فَقَامُوا يَرْجُونَ لِذَلِكَ أَيُّهُمْ يُعْطَى، فَغَدَوْا وَكُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَى فَقَالَ ” أَيْنَ عَلِيٌّ ”. فَقِيلَ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ، فَأَمَرَ فَدُعِيَ لَهُ، فَبَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ، فَبَرَأَ مَكَانَهُ حَتَّى كَأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِهِ شَىْءٌ فَقَالَ نُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا. فَقَالَ ” عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الإِسْلاَمِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ، فَوَاللَّهِ لأَنْ يُهْدَى بِكَ رَجُلٌ وَاحِدٌ خَيْرٌ لَكَ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی لڑائی کے دن فرمایا تھا کہ اسلامی جھنڈا میں ایک ایسے شخص کے ہاتھ میں دوں گا جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ فتح عنایت فرمائے گا ۔ اب سب اس انتظار میں تھے کہ دیکھئیے جھنڈا کسے ملتا ہے ، جب صبح ہوئی تو سب سرکردہ لوگ اسی امید میں رہے کہ کاش ! انہیں کو مل جائے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا علی کہاں ہیں ؟ عرض کیا گیا کہ وہ آنکھوں کے درد میں مبتلا ہیں ، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے انہیں بلایا گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعاب دہن مبارک ان کی آنکھوں میں لگا دیا اور فوراً ہی وہ اچھے ہو گئے ۔ جیسے پہلے کوئی تکلیف ہی نہ رہی ہو ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا ہم ان ( یہودیوں سے ) اس وقت تک جنگ کریں گے جب تک یہ ہمارے جیسے ( مسلمان ) نہ ہو جائیں ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابھی ٹھہرو پہلے ان کے میدان میں اتر کر انہیں تم اسلام کی دعوت دے لو اور ان کے لیے جو چیز ضروری ہیں ان کی خبر کر دو ( پھر وہ نہ مانیں تو لڑنا ) اللہ کی قسم ! اگر تمہارے ذریعہ ایک شخص کو بھی ہدایت مل جائے تو یہ تمہارے حق میں سرخ اونٹوں سے بہتر ہے ۔
Narrated Sahl bin Sa`d:
That he heard the Prophet (ﷺ) on the day (of the battle) of Khaibar saying, “I will give the flag to a person at whose hands Allah will grant victory.” So, the companions of the Prophet (ﷺ) got up, wishing eagerly to see to whom the flag will be given, and everyone of them wished to be given the flag. But the Prophet asked for `Ali. Someone informed him that he was suffering from eye-trouble. So, he ordered them to bring `Ali in front of him. Then the Prophet (ﷺ) spat in his eyes and his eyes were cured immediately as if he had never any eye-trouble. `Ali said, “We will fight with them (i.e. infidels) till they become like us (i.e. Muslims).” The Prophet (ﷺ) said, “Be patient, till you face them and invite them to Islam and inform them of what Allah has enjoined upon them. By Allah! If a single person embraces Islam at your hands (i.e. through you), that will be better for you than the red camels.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 192
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا غَزَا قَوْمًا لَمْ يُغِرْ حَتَّى يُصْبِحَ، فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ، وَإِنْ لَمْ يَسْمَعْ أَذَانًا أَغَارَ بَعْدَ مَا يُصْبِحُ، فَنَزَلْنَا خَيْبَرَ لَيْلاً.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا ، ان سے حمید نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ بیان کرتے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم پر چڑھائی کرتے تو اس وقت تک کوئی اقدام نہ فرماتے جب تک صبح نہ ہو جاتی ، جب صبح ہو جاتی اور اذان کی آواز سن لیتے تو رک جاتے اور اگر اذان کی آواز سنائی نہ دیتی تو صبح ہونے کے بعد حملہ کرتے ۔ چنانچہ خیبر میں بھی ہم رات میں پہنچے تھے ۔
Narrated Anas:
Whenever Allah’s Messenger (ﷺ) attacked some people, he would never attack them till it was dawn. If he heard the Adhan (i.e. call for prayer) he would delay the fight, and if he did not hear the Adhan, he would attack them immediately after dawn. We reached Khaibar at night.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 193
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا غَزَا بِنَا.
سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہمارے ساتھ مل کر غزوہ کرتے تھے ۔
Narrated Anas:
as Hadith No. 193 above.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 194
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ إِلَى خَيْبَرَ فَجَاءَهَا لَيْلاً، وَكَانَ إِذَا جَاءَ قَوْمًا بِلَيْلٍ لاَ يُغِيرُ عَلَيْهِمْ حَتَّى يُصْبِحَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، خَرَجَتْ يَهُودُ بِمَسَاحِيهِمْ وَمَكَاتِلِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْهُ قَالُوا مُحَمَّدٌ وَاللَّهِ، مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ”.
( دوسری سند ) ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں خیبر تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب کسی قوم تک رات کے وقت پہنچتے تو صبح سے پہلے ان پر حملہ نہیں کرتے تھے ۔ جب صبح ہوئی تو یہودی اپنے پھاوڑے اور ٹوکرے لے کر باہر ( کھیتوں میں کام کرنے کے لیے ) نکلے ۔ جب انہوں نے اسلامی لشکر کو دیکھا تو چیخ پڑے محمد واللہ محمد لشکر سمیت آ گئے ۔ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ کی ذات سب سے بڑی ہے ۔ اب خیبر تو خراب ہو گیا کہ جب ہم کسی قوم کے میدان میں مجاہدانہ اتر آتے ہیں تو ( کفر سے ) ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہو جاتی ہے ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) set out for Khaibar and reached it at night. He used not to attack if he reached the people at night, till the day broke. So, when the day dawned, the Jews came out with their bags and spades. When they saw the Prophet; they said, “Muhammad and his army!” The Prophet (ﷺ) said, Allahu–Akbar! (Allah is Greater) and Khaibar is ruined, for whenever we approach a nation (i.e. enemy to fight) then it will be a miserable morning for those who have been warned.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 195
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي نَفْسَهُ وَمَالَهُ، إِلاَّ بِحَقِّهِ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ ”. رَوَاهُ عُمَرُ وَابْنُ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، کہا ہم سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہمجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کرتا رہوں یہاں تک کہ وہ اس کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں ، پس جس نے اقرار کر لیا کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں تو اس کی جان اور مال ہم سے محفوظ ہے سوا اس حق کے جس کی بناء پر قانوناً اس کی جان و مال زد میں آئے اور اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہے ۔ اس کی روایت عمر اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah ‘s Apostle said, ” I have been ordered to fight with the people till they say, ‘None has the right to be worshipped but Allah,’ and whoever says, ‘None has the right to be worshipped but Allah,’ his life and property will be saved by me except for Islamic law, and his accounts will be with Allah, (either to punish him or to forgive him.)”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 196
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ ـ رضى الله عنه ـ وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. وَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُرِيدُ غَزْوَةً إِلاَّ وَرَّى بِغَيْرِهَا.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا کہمجھے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن کعب رضی اللہ عنہ نے ، کعب رضی اللہ عنہ ( جب نابینا ہو گئے تھے ) کے ساتھ ان کے دوسرے صاحبزادوں میں یہی عبداللہ انہیں لے کر راستے میں ان کے آگے آگے چلتے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اصول یہ تھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوہ کا ارادہ کرتے تو ( مصلحت کے لیے ) دوسرا مقام بیان کرتے ۔ ( تاکہ دشمن کو خبر نہ ہو ) ۔
Narrated Ka`b bin Malik:
Whenever Allah’s Messenger (ﷺ) intended to lead a Ghazwa, he would use an equivocation from which one would understand that he was going to a different destination .
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 197
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ الصَّفَّارُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَطَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ غَيْرِ إِمْرَةٍ فَفُتِحَ لَهُ ـ وَقَالَ ـ مَا يَسُرُّنَا أَنَّهُمْ عِنْدَنَا ”. قَالَ أَيُّوبُ أَوْ قَالَ ” مَا يَسُرُّهُمْ أَنَّهُمْ عِنْدَنَا ”. وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ.
ہم سے یوسف بن یعقوب صفار نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے ، ان سے ایوب نے ، ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا آپ نے فرمایا فوج کا جھنڈا اب زید نے اپنے ہاتھ میں لیا اور وہ شہید کر دیئے گئے پھر جعفر نے لے لیا اور وہ بھی شہید کر دیئے گئے پھر عبداللہ بن رواحہ نے لے لیا اور وہ بھی شہید کر دیئے گئے اور اب کسی ہدایت کا انتظار کئے بغیر خالد بن ولید نے جھنڈا اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔ اور ان کے ہاتھ پر اسلامی لشکر کو فتح ہوئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور ہمیں کوئی اس کی خوشی بھی نہیں تھی کہ یہ لوگ جو شہید ہو گئے ہیں ہمارے پاس زندہ رہتے کیونکہ وہ بہت عیش و آرام میں چلے گئے ہیں ۔ ایوب نے بیان کیا یا آپ نے یہ فرمایا کہ انہیں کوئی اس کی خوشی بھی نہیں تھی کہ ہمارے ساتھ زندہ رہتے ، اس وقت آنحضرت کی صلی اللہ علیہ وسلم آنکھوں سے آنسو جاری تھے ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) delivered a sermon and said, “Zaid took the flag and was martyred, and then Ja`far took the flag and was martyred, and then `Abdullah bin Rawaha took the flag and was martyred too, and then Khalid bin Al-Walid took the flag though he was not appointed as a commander and Allah made him victorious.” The Prophet (ﷺ) further added, “It would not please us to have them with us.” Aiyub, a sub-narrator, added, “Or the Prophet, shedding tears, said, ‘It would not please them to be with us.'”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 55
وَحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَلَّمَا يُرِيدُ غَزْوَةً يَغْزُوهَا إِلاَّ وَرَّى بِغَيْرِهَا، حَتَّى كَانَتْ غَزْوَةُ تَبُوكَ، فَغَزَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَرٍّ شَدِيدٍ، وَاسْتَقْبَلَ سَفَرًا بَعِيدًا وَمَفَازًا، وَاسْتَقْبَلَ غَزْوَ عَدُوٍّ كَثِيرٍ، فَجَلَّى لِلْمُسْلِمِينَ أَمْرَهُمْ، لِيَتَأَهَّبُوا أُهْبَةَ عَدُوِّهِمْ، وَأَخْبَرَهُمْ بِوَجْهِهِ الَّذِي يُرِيدُ.
اور مجھ سے احمد بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں یونس نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا آپ بیان کرتے تھے کہایسا کم اتفاق ہوتا کہ آنحضرت کسی جہاد کا قصد کریں اور وہی مقام بیان فرما کر اس کو نہ چھپائیں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک کو جانے لگے تو چونکہ یہ غزوہ بڑی سخت گرمی میں ہونا تھا ، لمبا سفر تھا اور جنگلوں کو طے کرنا تھا اور مقابلہ بھی بہت بڑی فوج سے تھا ، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں سے صاف صاف فرما دیا تھا تاکہ دشمن کے مقابلہ کے لیے پوری تیاری کر لیں چنانچہ ( غزوہ کے لیے ) جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جانا تھا ( یعنی تبوک ) اس کا آپ نے صاف اعلان کر دیا تھا ۔
Narrated Ka`b bin Malik:
Whenever Allah’s Messenger (ﷺ) intended to carry out a Ghazwa, he would use an equivocation to conceal his real destination till it was the Ghazwa of Tabuk which Allah’s Messenger (ﷺ) carried out in very hot weather. As he was going to face a very long journey through a wasteland and was to meet and attack a large number of enemies. So, he made the situation clear to the Muslims so that they might prepare themselves accordingly and get ready to conquer their enemy. The Prophet (ﷺ) informed them of the destination he was heading for.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 198
وَعَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ يَقُولُ لَقَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْرُجُ إِذَا خَرَجَ فِي سَفَرٍ إِلاَّ يَوْمَ الْخَمِيسِ.
یونس سے روایت ہے ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک نے خبر دی کہحضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ کم ایسا ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں جمعرات کے سوا اور کسی دن نکلیں ۔
Ka`b bin Malik used to say:”Scarcely did Allah’s Messenger (ﷺ) set out for a journey on a day other than Thursday.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 198
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يَوْمَ الْخَمِيسِ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَكَانَ يُحِبُّ أَنْ يَخْرُجَ يَوْمَ الْخَمِيسِ.
مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا ، انہیں معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک نے اور انہیں ان کے والد حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک کے لیے جمعرات کے دن نکلے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعرات کے دن سفر کرنا پسند فرماتے تھے ۔
Narrated Ka`b bin Malik:
The Prophet (ﷺ) set out on Thursday for the Ghazwa of Tabuk and he used to prefer to set out (i.e. travel) on Thursdays.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 199
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى بِالْمَدِينَةِ الظُّهْرَ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، وَسَمِعْتُهُمْ يَصْرُخُونَ بِهِمَا جَمِيعًا.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر چار رکعت پڑھی پھر عصر کی نماز ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھی اور میں نے سنا کہ صحابہ حج اور عمرہ دونوں کا لبیک ایک ساتھ پکار رہے تھے ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) offered a four-rak`at Zuhr prayer at Medina and then offered a two rak`at `Asr prayer at Dhul-Hulaifa and I heard the companions of the Prophet (ﷺ) reciting Talbiya aloud (for Hajj and `Umra) altogether.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 200
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِخَمْسِ لَيَالٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ، وَلاَ نُرَى إِلاَّ الْحَجَّ، فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْىٌ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَنْ يَحِلَّ. قَالَتْ عَائِشَةُ فَدُخِلَ عَلَيْنَا يَوْمَ النَّحْرِ بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقَالَ نَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ أَزْوَاجِهِ. قَالَ يَحْيَى فَذَكَرْتُ هَذَا الْحَدِيثَ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ فَقَالَ أَتَتْكَ وَاللَّهِ بِالْحَدِيثِ عَلَى وَجْهِهِ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا امام مالک سے ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمدینہ سے ( حجۃ الوداع کے لیے ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم اس وقت نکلے جب ذی قعدہ کے پانچ دن باقی تھے ۔ ہفتہ کے دن ہمارا مقصد حج کے سوا اور کچھ بھی نہ تھا ۔ جب ہم مکہ سے قریب ہوئے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو جب وہ بیت اللہ کے طواف اور صفا اور مروہ کی سعی سے فارغ ہو جائے تو احرام کھول دے ۔ ( پھر حج کے لیے بعد میں احرام باندھے ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ دسویں ذی الحجہ کو ہمارے یہاں گائے کا گوشت آیا ، میں نے پوچھا کہ گوشت کیسا ہے ؟ تو بتایا گیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے جو گائے قربانی کی ہے یہ اسی کا گوشت ہے ۔ یحییٰ نے بیان کیا کہ میں نے اس کے بعد اس حدیث کا ذکر قاسم بن محمد سے کیا تو انہوں نے بتایا کہ قسم اللہ کی ! عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے تم سے یہ حدیث ٹھیک ٹھیک بیان کی ہے ۔
Narrated `Aisha:
We set out in the company of Allah’s Messenger (ﷺ) five days before the end of Dhul Qa’da intending to perform Hajj only. When we approached Mecca Allah’s Messenger (ﷺ) ordered those who did not have the Hadi (i.e. an animal for sacrifice) with them, to perform the Tawaf around the Ka`ba, and between Safa and Marwa and then finish their Ihram. Beef was brought to us on the day of (i.e. the days of slaughtering) and I asked, “What is this?” Somebody said, Allah’s Messenger (ﷺ) has slaughtered (a cow) on behalf of his wives.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 201
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ أَفْطَرَ. قَالَ سُفْيَانُ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ. وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا مجھ سے زہری نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( فتح مکہ کے لیے مدینہ سے ) رمضان میں نکلے اور روزے سے تھے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام کدید پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے افطار کیا ۔ سفیان نے کہا کہ زہری نے بیان کیا ، انہیں عبداللہ نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے پھر یہی حدیث بیان کی ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Once the Prophet (ﷺ) set out in the month of Ramadan. He observed fasting till he reached a place called Kadid where he broke his fast.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 202
وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْثٍ، وَقَالَ لَنَا ” إِنْ لَقِيتُمْ فُلاَنًا وَفُلاَنًا ”. ـ لِرَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ سَمَّاهُمَا ـ فَحَرِّقُوهُمَا بِالنَّارِ. قَالَ ثُمَّ أَتَيْنَاهُ نُوَدِّعُهُ حِينَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ فَقَالَ ” إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ تُحَرِّقُوا فُلاَنًا وَفُلاَنًا بِالنَّارِ، وَإِنَّ النَّارَ لاَ يُعَذِّبُ بِهَا إِلاَّ اللَّهُ، فَإِنْ أَخَذْتُمُوهُمَا فَاقْتُلُوهُمَا ”.
اور عبداللہ بن وہب نے کہا کہ مجھ کو عمرو بن حارث نے خبر دی ، انہیں بکیر نے ، انہیں سلیمان بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک فوج میں بھیجا اور ہدایت فرمائی کہ اگر فلاں فلاں دو قریشی ( ہبابن اسود اور نافع بن عبد عمر ) جن کا آپ نے نام لیا تم کو مل جائیں تو انہیں آگ میں جلا دینا ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رخصت ہونے کی اجازت کے لیے حاضر ہوئے ، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں پہلے ہدایت کی تھی کہ فلاں فلاں قریشی اگر تمہیں مل جائیں تو انہیں آگ میں جلا دینا ۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ آگ کی سزا دینا اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کے لیے سزاوار نہیں ہے ۔ اس لیے اگر وہ تمہیں مل جائیں تو انہیں قتل کر دینا ۔ ( آگ میں نہ جلانا ) ۔
Narrated Abu Hurairah (ra):Allah’s Messenger (ﷺ) sent us on military expedition telling us, “If you find such and such persons (he named two men from Quraish), burn them fire.” Then we came to bid him farewell, when we wanted to set out, he said: “Previously I ordered you to burn so-and-so and so-and-so with fire, but as punishment with fire is done by none except Allah, if you capture them, kill them, (instead).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 202
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ حَقٌّ، مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِالْمَعْصِيَةِ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلاَ سَمْعَ وَلاَ طَاعَةَ ”.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے ۔ ( دوسری سند ) اور مجھ سے محمد بن صباح نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے ، ان سے نافع نے ، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( خلیفہ وقت کے احکام ) سننا اور انہیں بجا لانا ( ہر مسلمان کے لیے ) واجب ہے ، جب تک کہ گناہ کا حکم نہ دیا جائے ۔ اگر گناہ کا حکم دیا جائے تو پھر نہ اسے سننا چاہئے اور نہ اس پر عمل کرنا چاہئے ۔
Narrated Ibn `Umar:
The ‘Prophet said, “It is obligatory for one to listen to and obey (the ruler’s orders) unless these orders involve one disobedience (to Allah); but if an act of disobedience (to Allah) is imposed, he should not listen to or obey it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 203
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ الأَعْرَجَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ ”. وَبِهَذَا الإِسْنَادِ ” مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ يُطِعِ الأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ يَعْصِ الأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي، وَإِنَّمَا الإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ، فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَعَدَلَ، فَإِنَّ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرًا، وَإِنْ قَالَ بِغَيْرِهِ، فَإِنَّ عَلَيْهِ مِنْهُ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ ہم لوگ گو دنیا میں سب سے پیچھے آئے لیکن ( آخرت میں جنت میں سب سے آگے ہوں گے ) ۔ اور اسی سند کے ساتھ روایت ہے کہ جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی ، اس نے میری نافرمانی کی ۔ امام کی مثال ڈھال جیسی ہے کہ اس کے پیچھے رہ کر اس کی آڑ میں ( یعنی اس کے ساتھ ہو کر ) جنگ کی جاتی ہے ۔ اور اسی کے ذریعہ ( دشمن کے حملہ سے ) بچا جاتا ہے ، پس اگر امام تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے کا حکم دے اور انصاف کرے اس کا ثواب اسے ملے گا ، لیکن اگر بیانصافی کرے گا تو اس کا وبال اس پر ہو گا ۔
Narrated Abu Huraira:
That heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “We are the last but will be the foremost to enter Paradise).” The Prophet added, “He who obeys me, obeys Allah, and he who disobeys me, disobeys Allah. He who obeys the chief, obeys me, and he who disobeys the chief, disobeys me. The Imam is like a shelter for whose safety the Muslims should fight and where they should seek protection. If the Imam orders people with righteousness and rules justly, then he will be rewarded for that, and if he does the opposite, he will be responsible for that.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 204
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ رَجَعْنَا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَمَا اجْتَمَعَ مِنَّا اثْنَانِ عَلَى الشَّجَرَةِ الَّتِي بَايَعْنَا تَحْتَهَا، كَانَتْ رَحْمَةً مِنَ اللَّهِ. فَسَأَلْتُ نَافِعًا عَلَى أَىِّ شَىْءٍ بَايَعَهُمْ عَلَى الْمَوْتِ قَالَ لاَ، بَايَعَهُمْ عَلَى الصَّبْرِ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ( صلح حدیبیہ کے بعد ) جب ہم دوسرے سال پھر آئے ، تو ہم میں سے ( جنہوں نے صلح حدیبیہ کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی ) دو شخص بھی اس درخت کی نشان دہی پر متفق نہیں ہو سکے ۔ جس کے نیچے ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی اور یہ صرف اللہ کی رحمت تھی ۔ جویریہ نے کہا ، میں نے نافع سے پوچھا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے کس بات پر بیعت کی تھی ، کیا موت پر لی تھی ؟ فرمایا کہ نہیں ، بلکہ صبر و استقامت پر بیعت لی تھی ۔
Narrated Ibn `Umar:
When we reached (Hudaibiya) in the next year (of the treaty of Hudaibiya), not even two men amongst us agreed unanimously as to which was the tree under which we had given the pledge of allegiance, and that was out of Allah’s Mercy. (The sub narrator asked Naf’i, “For what did the Prophet (ﷺ) take their pledge of allegiance, was it for death?” Naf’i replied “No, but he took their pledge of allegiance for patience.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 205
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، قَالَتْ نَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَتَبَسَّمُ. فَقُلْتُ مَا أَضْحَكَكَ قَالَ ” أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ يَرْكَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ الأَخْضَرَ، كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ”. قَالَتْ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَدَعَا لَهَا، ثُمَّ نَامَ الثَّانِيَةَ، فَفَعَلَ مِثْلَهَا، فَقَالَتْ مِثْلَ قَوْلِهَا، فَأَجَابَهَا مِثْلَهَا. فَقَالَتِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَقَالَ ” أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ ”. فَخَرَجَتْ مَعَ زَوْجِهَا عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ غَازِيًا أَوَّلَ مَا رَكِبَ الْمُسْلِمُونَ الْبَحْرَ مَعَ مُعَاوِيَةَ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا مِنْ غَزْوِهِمْ قَافِلِينَ فَنَزَلُوا الشَّأْمَ، فَقُرِّبَتْ إِلَيْهَا دَابَّةٌ لِتَرْكَبَهَا فَصَرَعَتْهَا فَمَاتَتْ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا ، ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ان کی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب ہی سو گئے ۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے ، میں عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس بات پر ہنس رہے ہیں ؟ فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کئے گئے جو غزوہ کرنے کے لئے اس بہتے دریا پر سوار ہو کر جا رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر چڑھتے ہیں ۔ میں نے عرض کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے بھی دعا کر دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنا دے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا فرمائی ۔ پھر دوبارہ آپ سو گئے اور پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی کیا ( بیدار ہوتے ہوئے مسکرائے ) ام حرام رضی اللہ عنہا نے پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی عرض کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی جواب دیا ۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا آپ دعا کر دیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنا دے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہو گی چنانچہ وہ اپنے شوہر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسلمانوں کے سب سے پہلے بحری بیڑے میں شریک ہوئیں معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں غزوہ سے لوٹتے وقت جب شام کے ساحل پر لشکر اترا تو ام حرام رضی اللہ عنہا کے قریب ایک سواری لائی گئی تاکہ اس پر سوار ہو جائیں لیکن جانور نے انہیں گرا دیا اور اسی میں ان کا انتقال ہو گیا ۔
Narrated Anas bin Malik:
Um Haram said, “Once the Prophet (ﷺ) slept in my house near to me and got up smiling. I said, ‘What makes you smile?’ He replied, ‘Some of my followers who (i.e. in a dream) were presented to me sailing on this green sea like kings on thrones.’ I said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Invoke Allah to make me one of them.” So the Prophet (ﷺ) invoked Allah for her and went to sleep again. He did the same (i.e. got up and told his dream) and Um Haran repeated her question and he gave the same reply. She said, “Invoke Allah to make me one of them.” He said, “You are among the first batch.” Later on it happened that she went out in the company of her husband ‘Ubada bin As-Samit who went for Jihad and it was the first time the Muslims undertook a naval expedition led by Mu awiya. When the expedition came to an end and they were returning to Sham, a riding animal was presented to her to ride, but the animal let her fall and thus she died.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 56
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا كَانَ زَمَنَ الْحَرَّةِ أَتَاهُ آتٍ فَقَالَ لَهُ إِنَّ ابْنَ حَنْظَلَةَ يُبَايِعُ النَّاسَ عَلَى الْمَوْتِ. فَقَالَ لاَ أُبَايِعُ عَلَى هَذَا أَحَدًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہب نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ نے ، ان سے عباد بن تمیم نے اور ان سے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہحرہ کی لڑائی کے زمانہ میں ایک صاحب ان کے پاس آئے اور کہا کہ عبداللہ بن حنظلہ لوگوں سے ( یزید کے خلاف ) موت پر بیعت لے رہے ہیں ۔ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب میں موت پر کسی سے بیعت نہیں کروں گا ۔
Narrated `Abdullah bin Zaid:
that in the time (of the battle) of Al-Harra a person came to him and said, “Ibn Hanzala is taking the pledge of allegiance from the people for death.” He said, “I will never give a pledge of allegiance for such a thing to anyone after Allah’s Messenger (ﷺ).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 206
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَايَعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ عَدَلْتُ إِلَى ظِلِّ الشَّجَرَةِ، فَلَمَّا خَفَّ النَّاسُ قَالَ ” يَا ابْنَ الأَكْوَعِ، أَلاَ تُبَايِعُ ”. قَالَ قُلْتُ قَدْ بَايَعْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ ” وَأَيْضًا ”. فَبَايَعْتُهُ الثَّانِيَةَ،. فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا مُسْلِمٍ، عَلَى أَىِّ شَىْءٍ كُنْتُمْ تُبَايِعُونَ يَوْمَئِذٍ قَالَ عَلَى الْمَوْتِ.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا ، اور ان سے سلمہ بن الاکوع نے بیان کیا( حدیبیہ کے موقع پر ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ۔ پھر ایک درخت کے سائے میں آ کر کھڑا ہو گیا ۔ جب لوگوں کا ہجوم کم ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا ، ابن الاکوع کیا بیعت نہیں کرو گے ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں تو بیعت کر چکا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، دوبارہ اور بھی ! چنانچہ میں نے دوبارہ بیعت کی ( یزید بن ابی عبیداللہ کہتے ہیں کہ ) میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے پوچھا ، ابومسلم اس دن آپ حضرات نے کس بات پر بیعت کی تھی ؟ کہا کہ موت پر ۔
Narrated Yazid bin Ubaid:
Salama said, “I gave the Pledge of allegiance (Al-Ridwan) to Allah’s Messenger (ﷺ) and then I moved to the shade of a tree. When the number of people around the Prophet (ﷺ) diminished, he said, ‘O Ibn Al-Akwa` ! Will you not give to me the pledge of Allegiance?’ I replied, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have already given to you the pledge of Allegiance.’ He said, ‘Do it again.’ So I gave the pledge of allegiance for the second time.” I asked ‘O Abu Muslim! For what did you give he pledge of Allegiance on that day?” He replied, “We gave the pledge of Allegiance for death.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 207
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَتِ الأَنْصَارُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ تَقُولُ نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا حَيِينَا أَبَدَا فَأَجَابَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ اللَّهُمَّ لاَ عَيْشَ إِلاَّ عَيْشُ الآخِرَهْ فَأَكْرِمِ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حمید نے بیان کیا اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ آپ بیان کرتے تھے کہانصار خندق کھودتے ہوئے ( غزوہ خندق کے موقع پر ) کہتے تھے ۔ ” ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے جہاد پر بیعت کی ہے ہمیشہ کے لیے ، جب تک ہمارے جسم میں جان ہے “ ۔
Narrated Anas:
On the day (of the battle) of the Trench, the Ansar were saying, “We are those who have sworn allegiance to Muhammad for Jihaid (for ever) as long as we live.” The Prophet (ﷺ) replied to them, “O Allah! There is no life except the life of the Hereafter. So honor the Ansar and emigrants with Your Generosity.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 208
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ فُضَيْلٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ مُجَاشِعٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنَا وَأَخِي فَقُلْتُ بَايِعْنَا عَلَى الْهِجْرَةِ. فَقَالَ ” مَضَتِ الْهِجْرَةُ لأَهْلِهَا ”. فَقُلْتُ عَلاَمَ تُبَايِعُنَا قَالَ ” عَلَى الإِسْلاَمِ وَالْجِهَادِ ”.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے محمد بن فضیل سے سنا ، انہوں نے عاصم سے ، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے ، اور ان سے مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں اپنے بھائی کے ساتھ ( فتح مکہ کے بعد ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اور عرض کیا کہ ہم سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہجرت تو ( مکہ کے فتح ہونے کے بعد ، وہاں سے ) ہجرت کر کے آنے والوں پر ختم ہو گئی ۔ میں نے عرض کیا ، پھر آپ ہم سے کس بات پر بیعت لیں گے ؟ آپ نے فرمایا کہ اسلام اور جہاد پر ۔
Narrated Mujashi:
My brother and I came to the Prophet (ﷺ) and I requested him to take the pledge of allegiance from us for migration. He said, “Migration has passed away with its people.” I asked, “For what will you take the pledge of allegiance from us then?” He said, “I will take (the pledge) for Islam and Jihad.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 208
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ لَقَدْ أَتَانِي الْيَوْمَ رَجُلٌ فَسَأَلَنِي عَنْ أَمْرٍ مَا دَرَيْتُ مَا أَرُدُّ عَلَيْهِ، فَقَالَ أَرَأَيْتَ رَجُلاً مُؤْدِيًا نَشِيطًا، يَخْرُجُ مَعَ أُمَرَائِنَا فِي الْمَغَازِي، فَيَعْزِمُ عَلَيْنَا فِي أَشْيَاءَ لاَ نُحْصِيهَا. فَقُلْتُ لَهُ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي مَا أَقُولُ لَكَ إِلاَّ أَنَّا كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَعَسَى أَنْ لاَ يَعْزِمَ عَلَيْنَا فِي أَمْرٍ إِلاَّ مَرَّةً حَتَّى نَفْعَلَهُ، وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَنْ يَزَالَ بِخَيْرٍ مَا اتَّقَى اللَّهَ، وَإِذَا شَكَّ فِي نَفْسِهِ شَىْءٌ سَأَلَ رَجُلاً فَشَفَاهُ مِنْهُ، وَأَوْشَكَ أَنْ لاَ تَجِدُوهُ، وَالَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ مَا أَذْكُرُ مَا غَبَرَ مِنَ الدُّنْيَا إِلاَّ كَالثَّغْبِ شُرِبَ صَفْوُهُ وَبَقِيَ كَدَرُهُ.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیرے پاس ایک شخص آیا ، اور ایسی بات پوچھی کہ میری کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ اس کا جواب کیا دوں ۔ اس نے پوچھا ، مجھے یہ مسئلہ بتائیے کہ ایک شخص بہت ہی خوش اور ہتھیار بند ہو کر ہمارے امیروں کے ساتھ جہاد کے لیے جاتا ہے ۔ پھر وہ امیر ہمیں ایسی چیزوں کا مکلف قرار دیتے ہیں کہ ہم ان کی طاقت نہیں رکھتے ۔ میں نے کہا ، اللہ کی قسم ! میری کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ تمہاری بات کا جواب کیا دوں ، البتہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں ) تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بھی معاملہ میں صرف ایک مرتبہ حکم کی ضرورت پیش آتی تھی اور ہم فوراً ہی اسے بجا لاتے تھے ، یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ تم لوگوں میں اس وقت تک خیر رہے گی جب تک تم اللہ سے ڈرتے رہو گے ، اور اگر تمہارے دل میں کسی معاملہ میں شبہ پیدا ہو جائے ( کہ کیا چاہئے یا نہیں ) تو کسی عالم سے اس کے متعلق پوچھ لو تاکہ تشفی ہو جائے ، وہ دور بھی آنے والا ہے کہ کوئی ایسا آدمی بھی ( جو صحیح صحیح مسئلے بتا دے ) تمہیں نہیں ملے گا ۔ اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں ! جتنی دنیا باقی رہ گئی ہے وہ وادی کے اس پانی کی طرح ہے جس کا صاف اور اچھا حصہ تو پیا جا چکا ہے اور گدلا حصہ باقی رہ گیا ہے ۔
Narrated `Abdullah:
Today a man came to me and asked me a question which I did not know how to answer. He said, “Tell me, if a wealthy active man, well-equipped with arms, goes out on military expeditions with our chiefs, and orders us to do such things as we cannot do (should we obey him?)” I replied, “By Allah, I do not know what to reply you, except that we, were in the company of the Prophet (ﷺ) and he used to order us to do a thing once only till we finished it. And no doubt, everyone among you will remain in a good state as long as he obeys Allah. If one is in doubt as to the legality of something, he should ask somebody who would satisfy him, but soon will come a time when you will not find such a man. By Him, except Whom none has the right to be worshipped. I see that the example of what has passed of this life (to what remains thereof) is like a pond whose fresh water has been used up and nothing remains but muddy water.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 209
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ قَالَ كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما ـ فَقَرَأْتُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ. ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ قَالَ “ أَيُّهَا النَّاسُ، لاَ تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ، ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وَهَازِمَ الأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ ”.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسحاق فزاری نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابی النضر نے ، ( سالم ان کے منشی تھے ) بیان کیا کہعبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما نے انہیں خط لکھا اور میں نے اسے پڑھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعض دنوں میں جن میں آپ جنگ کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتظار کرتے یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا ( پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لڑائی شروع کرتے ) ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا لوگو ! دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش اور تمنا دل میں نہ رکھا کرو ، بلکہ اللہ تعالیٰ سے امن و عافیت کی دعا کیا کرو ، البتہ جب دشمن سے مڈبھیڑ ہو ہی جائے تو پھر صبر و استقامت کا ثبوت دو ، یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی ، اے اللہ ! کتاب کے نازل کرنے والے ، بادل بھیجنے والے ، احزاب ( دشمن کے دستوں ) کو شکست دینے والے ، انہیں شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر ۔
Narrated Salim Abu An-Nadr:
The freed slave of `Umar bin ‘Ubaidullah who was `Umar’s clerk: `Abdullah bin Abi `Aufa wrote him (i.e. `Umar) a letter that contained the following:– “Once Allah’s Messenger (ﷺ) (during a holy battle), waited till the sun had declined and then he got up among the people and said, “O people! Do not wish to face the enemy (in a battle) and ask Allah to save you (from calamities) but if you should face the enemy, then be patient and let it be known to you that Paradise is under the shades of swords.” He then said,, “O Allah! The Revealer of the (Holy) Book, the Mover of the clouds, and Defeater of Al-Ahzab (i.e. the clans of infidels), defeat them infidels and bestow victory upon us.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 210
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَتَلاَحَقَ بِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا عَلَى نَاضِحٍ لَنَا قَدْ أَعْيَا فَلاَ يَكَادُ يَسِيرُ فَقَالَ لِي ” مَا لِبَعِيرِكَ ”. قَالَ قُلْتُ عَيِيَ. قَالَ فَتَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَزَجَرَهُ وَدَعَا لَهُ، فَمَا زَالَ بَيْنَ يَدَىِ الإِبِلِ قُدَّامَهَا يَسِيرُ. فَقَالَ لِي ” كَيْفَ تَرَى بَعِيرَكَ ”. قَالَ قُلْتُ بِخَيْرٍ قَدْ أَصَابَتْهُ بَرَكَتُكَ. قَالَ ” أَفَتَبِيعُنِيهِ ”. قَالَ فَاسْتَحْيَيْتُ، وَلَمْ يَكُنْ لَنَا نَاضِحٌ غَيْرَهُ، قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ. قَالَ ” فَبِعْنِيهِ ”. فَبِعْتُهُ إِيَّاهُ عَلَى أَنَّ لِي فَقَارَ ظَهْرِهِ حَتَّى أَبْلُغَ الْمَدِينَةَ. قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي عَرُوسٌ، فَاسْتَأْذَنْتُهُ فَأَذِنَ لِي، فَتَقَدَّمْتُ النَّاسَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، فَلَقِيَنِي خَالِي فَسَأَلَنِي عَنِ الْبَعِيرِ، فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا صَنَعْتُ فِيهِ فَلاَمَنِي، قَالَ وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِي حِينَ اسْتَأْذَنْتُهُ ” هَلْ تَزَوَّجْتَ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ”. فَقُلْتُ تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا. فَقَالَ ” هَلاَّ تَزَوَّجْتَ بِكْرًا تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ ”. قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوُفِّيَ وَالِدِي ـ أَوِ اسْتُشْهِدَ ـ وَلِي أَخَوَاتٌ صِغَارٌ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ مِثْلَهُنَّ، فَلاَ تُؤَدِّبُهُنَّ، وَلاَ تَقُومُ عَلَيْهِنَّ، فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا لِتَقُومَ عَلَيْهِنَّ وَتُؤَدِّبَهُنَّ. قَالَ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ غَدَوْتُ عَلَيْهِ بِالْبَعِيرِ، فَأَعْطَانِي ثَمَنَهُ، وَرَدَّهُ عَلَىَّ. قَالَ الْمُغِيرَةُ هَذَا فِي قَضَائِنَا حَسَنٌ لاَ نَرَى بِهِ بَأْسًا.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو جریر نے خبر دی ، انہیں مغیرہ نے ، انہیں شعبی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ ( جنگ تبوک ) میں شریک تھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے سے آ کر میرے پاس تشریف لائے ۔ میں اپنے پانی لادنے والے ایک اونٹ پر سوار تھا ۔ چونکہ وہ تھک چکا تھا ، اس لیے آہستہ آہستہ چل رہا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ جابر ! تمہارے اونٹ کو کیا ہو گیا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ تھک گیا ہے ۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے گئے اور اسے ڈانٹا اور اس کے لیے دعا کی ۔ پھر تو وہ برابر دوسرے اونٹوں کے آگے آگے چلتا رہا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، اپنے اونٹ کے متعلق کیا خیال ہے ؟ میں نے کہا کہ اب اچھا ہے ۔ آپ کی برکت سے ایسا ہو گیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کیا اسے بیچو گے ؟ انہوں نے بیان کیا کہ میں شرمندہ ہو گیا ، کیونکہ ہمارے پاس پانی لانے کو اس کے سوا اور کوئی اونٹ نہیں رہا تھا ۔ مگر میں نے عرض کیا ، جی ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر بیچ دے ۔ چنانچہ میں نے وہ اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیچ دیا اور یہ طے پایا کہ مدینہ تک میں اسی پر سوار ہو کر جاؤں گا ۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میری شادی ابھی نئی ہوئی ہے ۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( آگے بڑھ کر اپنے گھر جانے کی ) اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت عنایت فرما دی ۔ اس لیے میں سب سے پہلے مدینہ پہنچ آیا ۔ جب ماموں سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے مجھ سے اونٹ کے متعلق پوچھا ۔ جو معاملہ میں کر چکا تھا اس کی انہیں اطلاع دی ۔ تو انہوں نے مجھے برا بھلا کہا ۔ ( ایک اونٹ تھا تیرے پاس وہ بھی بیچ ڈالا اب پانی کس پر لائے گا ) جب میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی تھی تو آپ نے مجھ سے دریافت فرمایا تھا کہ کنواری سے شادی کی ہے یا بیوہ سے ؟ میں نے عرض کیا تھا بیوہ سے اس پر آپ نے فرمایا تھا کہ باکرہ سے کیوں نہ کی ، وہ بھی تمہارے ساتھ کھیلتی اور تم بھی اس کے ساتھ کھیلتے ۔ ( کیونکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بھی ابھی کنوارے تھے ) میں نے کہا یا رسول اللہ ! میرے باپ کی وفات ہو گئی ہے یا ( یہ کہا کہ ) وہ ( احد ) میں شہید ہو چکے ہیں اور میری چھوٹی چھوٹی بہنیں ہیں ۔ اس لیے مجھے اچھا نہیں معلوم ہوا کہ انہیں جیسی کسی لڑکی کو بیاہ کے لاوں ، جو نہ انہیں ادب سکھا سکے نہ ان کی نگرانی کر سکے ۔ اس لیے میں نے بیوہ سے شادی کی تاکہ وہ ان کی نگرانی کرے اور انہیں ادب سکھائے ۔ انہوں نے بیان کیا ، پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ پہنچے تو صبح کے وقت میں اسی اونٹ پر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس اونٹ کی قیمت عطا فرمائی اور پھر وہ اونٹ بھی واپس کر دیا ۔ مغیرہ راوی رحمہ اللہ نے کہا کہ ہمارے نزدیک بیع میں یہ شرط لگانا اچھا ہے کچھ برا نہیں ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
I participated in a Ghazwa along with Allah’s Messenger (ﷺ) The Prophet (ﷺ) met me (on the way) while I was riding a camel of ours used for irrigation and it had got so tired that it could hardly walk. The Prophet (ﷺ) asked me, “What is wrong with the camel?” I replied, “It has got tired.” So. Allah’s Messenger (ﷺ) came from behind it and rebuked it and prayed for it so it started surpassing the other camels and going ahead of them. Then he asked me, “How do you find your camel (now)?” I replied, “I find it quite well, now as it has received your blessings.” He said, “Will you sell it to me?” I felt shy (to refuse his offer) though it was the only camel for irrigation we had. So, I said, “Yes.” He said, “Sell it to me then.” I sold it to him on the condition that I should keep on riding it till I reached Medina. Then I said, “O Allah’s Apostle! I am a bridegroom,” and requested him to allow me to go home. He allowed me, and I set out for Medina before the people till I reached Medina, where I met my uncle, who asked me about the camel and I informed him all about it and he blamed me for that. When I took the permission of Allah’s Messenger (ﷺ) he asked me whether I had married a virgin or a matron and I replied that I had married a matron. He said, “Why hadn’t you married a virgin who would have played with you, and you would have played with her?” I replied, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! My father died (or was martyred) and I have some young sisters, so I felt it not proper that I should marry a young girl like them who would neither teach them manners nor serve them. So, I have married a matron so that she may serve them and teach them manners.” When Allah’s Messenger (ﷺ) arrived in Medina, I took the camel to him the next morning and he gave me its price and gave me the camel itself as well.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 211
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ بِالْمَدِينَةِ فَزَعٌ، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا لأَبِي طَلْحَةَ، فَقَالَ “ مَا رَأَيْنَا مِنْ شَىْءٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمدینہ میں ایک دفعہ کچھ دہشت پھیل گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک گھوڑے پر سوار ہو کر ( حالات معلوم کرنے کے لیے سب سے آگے تھے ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم نے تو کوئی بات نہیں دیکھی ۔ البتہ اس گھوڑے کو ہم نے دوڑنے میں دریا کی روانی جیسا تیز پایا ہے ۔ ( باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے ) ۔
Narrated Anas bin Malik:
Once there was a feeling of fright at Medina, so Allah’s Messenger (ﷺ) rode a horse belonging to Abu Talha and (on his return) he said, “We have not seen anything (fearful), but we found this horse very fast.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 212
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ فَزِعَ النَّاسُ فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا لأَبِي طَلْحَةَ بَطِيئًا، ثُمَّ خَرَجَ يَرْكُضُ وَحْدَهُ، فَرَكِبَ النَّاسُ يَرْكُضُونَ خَلْفَهُ، فَقَالَ “ لَمْ تُرَاعُوا، إِنَّهُ لَبَحْرٌ ”. فَمَا سُبِقَ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ.
ہم سے فضل بن سہل نے بیان کیا ، کہا ہم سے حسین بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ، ان سے محمد نے ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ( مدینہ میں ) لوگوں میں دہشت پھیل گئی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک گھوڑے پر جو بہت سست تھا ، سوا ر ہوئے اور تنہا ایڑ لگاتے ہوئے آگے بڑھے ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی آپ کے پیچھے سوار ہو کر نکلے ۔ اس کے بعد واپسی پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خوفزدہ ہونے کی کوئی بات نہیں ہے ، البتہ یہ گھوڑا دریا ہے ۔ اس دن کے بعد پھر وہ گھوڑا ( دوڑ وغیرہ کے موقع پر ) کبھی پیچھے نہیں رہا ۔
Narrated Anas bin Malik:
Once the people got frightened, so Allah’s Messenger (ﷺ) rode a slow horse belonging to Abu Talha, and he set out all alone, making the horse gallop. Then the people rode, making their horses gallop after him. On his return he said, “Don’t be afraid (there is nothing to be afraid of) (and I have found) this horse a very fast one.” That horse was never excelled in running hence forward. (Qastalani Vol. 5)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 213
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، سَأَلَ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ، فَقَالَ زَيْدٌ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَرَأَيْتُهُ يُبَاعُ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم آشْتَرِيهِ فَقَالَ “ لاَ تَشْتَرِهِ، وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ ”.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے مالک بن انس سے سنا ، انہوں نے زید بن اسلم سے پوچھا تھا اور زید نے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا تھا ، وہ بیان کرتے تھے کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے اللہ کے راستے میں ( جہاد کے لیے ) اپنا ایک گھوڑا ایک شخص کو سواری کے لیے دے دیا تھا ۔ پھر میں نے دیکھا کہ ( بازار میں ) وہی گھوڑا بک رہا ہے ۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں اسے خرید سکتا ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس گھوڑے کو تم نہ خریدو اور اپنا صدقہ ( خواہ خرید کر ہی ہو ) واپس نہ لو ۔
Narrated `Umar bin Al-Khattab:
I gave a horse to be used in Allah’s Cause, but later on I saw it being sold. I asked the Prophet (ﷺ) whether I could buy it. He said, “Don’t buy it and don’t take back your gift of charity.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 214
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْحَوْضِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَقْوَامًا مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ إِلَى بَنِي عَامِرٍ فِي سَبْعِينَ، فَلَمَّا قَدِمُوا، قَالَ لَهُمْ خَالِي أَتَقَدَّمُكُمْ، فَإِنْ أَمَّنُونِي حَتَّى أُبَلِّغَهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَإِلاَّ كُنْتُمْ مِنِّي قَرِيبًا. فَتَقَدَّمَ، فَأَمَّنُوهُ، فَبَيْنَمَا يُحَدِّثُهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذْ أَوْمَئُوا إِلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ، فَطَعَنَهُ فَأَنْفَذَهُ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ، فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ. ثُمَّ مَالُوا عَلَى بَقِيَّةِ أَصْحَابِهِ فَقَتَلُوهُمْ، إِلاَّ رَجُلاً أَعْرَجَ صَعِدَ الْجَبَلَ. قَالَ هَمَّامٌ فَأُرَاهُ آخَرَ مَعَهُ، فَأَخْبَرَ جِبْرِيلُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُمْ قَدْ لَقُوا رَبَّهُمْ، فَرَضِيَ عَنْهُمْ وَأَرْضَاهُمْ، فَكُنَّا نَقْرَأُ أَنْ بَلِّغُوا قَوْمَنَا أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا. ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ، فَدَعَا عَلَيْهِمْ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَبَنِي لِحْيَانَ وَبَنِي عُصَيَّةَ الَّذِينَ عَصَوُا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہمام نے ان سے اسحاق نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو سلیم کے ( 70 ) ستر آدمی ( جو قاری تھے ) بنو عامر کے یہاں بھیجے ۔ جب یہ سب حضرات ( بئرمعونہ پر ) پہنچے تو میرے ماموں حرام بن ملحان رضی اللہ عنہ نے کہا میں ( بنو سلیم کے یہاں ) آگے جاتا ہوں اگر مجھے انہوں نے اس بات کا امن دے دیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں ان تک پہنچاؤں تو ۔ بہتر ورنہ تم لوگ میرے قریب تو ہو ہی ۔ چنانچہ وہ ان کے یہاں گئے اور انہوں نے امن بھی دے دیا ۔ ابھی وہ قبیلہ کے لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنا ہی رہے تھے کہ قبیلہ والوں نے اپنے ایک آدمی ( عامر بن طفیل ) کو اشارہ کیا اور اس نے آپ رضی اللہ عنہ کے جسم پر برچھا پیوست کر دیا جو آرپار ہو گیا ۔ اس وقت ان کی زبان سے نکلا اللہ اکبر میں کامیاب ہو گیا کعبہ کے رب کی قسم ! اس کے بعد قبیلہ والے حرام رضی اللہ عنہ کے دوسرے ساتھیوں کی طرف ( جو ستر کی تعداد میں تھے ) بڑھے اور سب کو قتل کر دیا ۔ البتہ ایک صاحب جو لنگڑے تھے ‘ پہاڑ پر چڑھ گئے ۔ ہمام ( راوی حدیث ) نے بیان کیا میں سمجھتا ہوں کہ ایک اور ان کے ساتھ ( پہاڑ پر چڑھے تھے ) ( عمر بن امیہ ضمری ) اس کے بعد جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ آپ کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے جا ملے ہیں پس اللہ خود بھی ان سے خوش ہے اور انہیں بھی خوش کر دیا ہے ۔ اس کے بعد ہم ( قرآن کی دوسری آیتوں کے ساتھ یہ آیت بھی ) پڑھتے تھے ( ترجمہ ) ہماری قوم کے لوگوں کو یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے آ ملے ہیں ‘ پس ہمارا رب خود بھی خوش ہے اور ہمیں بھی خوش کر دیا ہے ۔ اس کے بعد یہ آیت منسوخ ہو گئی ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس دن تک صبح کی نماز میں قبیلہ رعل ‘ ذکوان ‘ بنی لحیان اور بنی عصیہ کے لئے بددعا کی تھی جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تھی ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) sent seventy men from the tribe of Bani Salim to the tribe of Bani Amir. When they reached there, my maternal uncle said to them, “I will go ahead of you, and if they allow me to convey the message of Allah’s Messenger (ﷺ) (it will be all right); otherwise you will remain close to me.” So he went ahead of them and the pagans granted him security But while he was reporting the message of the Prophet (ﷺ) , they beckoned to one of their men who stabbed him to death. My maternal uncle said, “Allah is Greater! By the Lord of the Ka`ba, I am successful.” After that they attached the rest of the party and killed them all except a lame man who went up to the top of the mountain. (Hammam, a sub-narrator said, “I think another man was saved along with him).” Gabriel informed the Prophet (ﷺ) that they (i.e the martyrs) met their Lord, and He was pleased with them and made them pleased. We used to recite, “Inform our people that we have met our Lord, He is pleased with us and He has made us pleased ” Later on this Qur’anic Verse was cancelled. The Prophet (ﷺ) invoked Allah for forty days to curse the murderers from the tribe of Ral, Dhakwan, Bani Lihyan and Bam Usaiya who disobeyed Allah and his Apostle.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 57
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَوَجَدَهُ يُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ لاَ تَبْتَعْهُ، وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ ”.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اللہ کے راستے میں اپنا ایک گھوڑا سواری کے لیے دے دیا تھا ۔ پھر انہوں نے دیکھا کہ وہی گھوڑا بک رہا ہے ۔ اپنے گھوڑے کو انہوں نے خریدنا چاہا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا ، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اسے نہ خریدو ۔ اور اس طرح اپنے صدقہ کو واپس نہ لو ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
`Umar gave a horse to be used in Allah’s Cause, but later on he found it being sold. So, he intended to buy it and asked Allah’s Messenger (ﷺ) who said, “Don’t buy it and don’t take back your gift of charity.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 215
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ، وَلَكِنْ لاَ أَجِدُ حَمُولَةً، وَلاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ، وَيَشُقُّ عَلَىَّ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلَوَدِدْتُ أَنِّي قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ ثُمَّ قُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا ، کہا مجھ سے ابوصالح نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ بیان کرتے تھے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میری امت پر یہ امر مشکل نہ گزرتا تو میں کسی سریہ ( یعنی مجاہدین کا ایک چھوٹا سا دستہ جس کی تعداد زیادہ سے زیادہ چالیس ہو ) کی شرکت بھی نہ چھوڑتا ۔ لیکن میرے پاس سواری کے اتنے اونٹ نہیں ہیں کہ میں ان کو سوار کر کے ساتھ لے چلوں اور یہ مجھ پر بہت مشکل ہے کہ میرے ساتھی مجھ سے پیچھے رہ جائیں ۔ میری تو یہ خوشی ہے کہ اللہ کے راستے میں میں جہاد کروں ، اور شہید کیا جاؤں ۔ پھر زندہ کیا جاؤں ، پھر شہید کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Were it not for the fear that it would be difficult for my followers, I would not have remained behind any Sariya, (army-unit) but I don’t have riding camels and have no other means of conveyance to carry them on, and it is hard for me that my companions should remain behind me. No doubt I wish I could fight in Allah’s Cause and be martyred and come to life again to be martyred and come to life once more.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 216
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَزْوَةَ تَبُوكَ، فَحَمَلْتُ عَلَى بَكْرٍ، فَهْوَ أَوْثَقُ أَعْمَالِي فِي نَفْسِي، فَاسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا، فَقَاتَلَ رَجُلاً، فَعَضَّ أَحَدُهُمَا الآخَرَ فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فِيهِ، وَنَزَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَهْدَرَهَا فَقَالَ “ أَيَدْفَعُ يَدَهُ إِلَيْكَ فَتَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ”.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے ، ان سے ابن جریج نے ، ان سے عطاء نے ، ان سے صفوان بن یعلیٰ نے اور ان سے ان کے والد ( یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہمیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک میں شریک تھا اور ایک جوان اونٹ میں نے سواری کے لیے دیا تھا ، میرے خیال میں میرا یہ عمل ، تمام دوسرے اعمال کے مقابلے میں سب سے زیادہ قابل بھروسہ تھا ۔ ( کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہو گا ) میں نے ایک مزدور بھی اپنے ساتھ لے لیا تھا ۔ پھر وہ مزدور ایک شخص ( خود یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ ) سے لڑ پڑا اور ان میں سے ایک نے دوسرے کے ہاتھ میں دانت سے کاٹ لیا ۔ دوسرے نے جھٹ جو اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا تو اس کے آگے کا دانت ٹوٹ گیا ۔ وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں فریادی ہوا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کھینچنے والے پر کوئی تاوان نہیں فرمایا بلکہ فرمایا کہ کیا تمہارے منہ میں وہ اپنا ہاتھ یوں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے چبا جاؤ جیسے اونٹ چباتا ہے ۔
Narrated Yali:
I participated in the Ghazwa of Tabuk along with Allah’s Messenger (ﷺ) and I gave a young camel to be ridden in Jihad and that was, to me, one of my best deeds. Then I employed a laborer who quarrelled with another person. One of them bit the hand of the other and the latter drew his hand from the mouth of the former pulling out his front tooth. Then the former instituted a suit against the latter before the Prophet who rejected that suit saying, “Do you expect him to put out his hand for you to snap as a male camel snaps (vegetation)?”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 217
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ثَعْلَبَةُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ الْقُرَظِيُّ، أَنَّ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ الأَنْصَارِيّ َ ـ رضى الله عنه ـ وَكَانَ صَاحِبَ لِوَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرَادَ الْحَجَّ فَرَجَّلَ.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عقیل نے خبر دی ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں ثعلبہ بن ابی مالک قرظی نے خبر دی کہقیس بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ نے ، جو جہاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علمبردار تھے ، جب حج کا ارادہ کیا تو ( احرام باندھنے سے پہلے ) کنگھی کی ۔
Narrated Tha`laba bin Abi Malik Al-Qurazi:
When Qais bin Sa`d Al-Ansari, who used to carry the flag of the Prophet, intended to perform Hajj, he combed his hair.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 218
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي خَيْبَرَ، وَكَانَ بِهِ رَمَدٌ، فَقَالَ أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا كَانَ مَسَاءُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا فِي صَبَاحِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ ـ أَوْ قَالَ لَيَأْخُذَنَّ ـ غَدًا رَجُلٌ يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ـ أَوْ قَالَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ـ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ ”. فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ، وَمَا نَرْجُوهُ، فَقَالُوا هَذَا عَلِيٌّ، فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہغزوہ خیبر کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہیں آئے تھے ۔ ان کی آنکھوں میں تکلیف تھی ۔ پھر انہوں نے کہا کہ کیا میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک نہ ہوں گا ؟ چنانچہ وہ نکلے اور آنحضرت سے جا ملے ۔ اس رات کی شام کو جس کی صبح کو خیبر فتح ہوا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اسلامی پرچم اس شخص کو دوں گا یا ( آپ نے یہ فرمایا کہ ) کل اسلامی پرچم اس شخص کے ہاتھ میں ہو گا جسے اللہ اور اس کے رسول اپنا محبوب رکھتے ہیں ۔ یا آپ نے یہ فرمایا کہ جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے ۔ اور اللہ اس شخص کے ہاتھ پر فتح فرمائے گا ۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی آ گئے ۔ حالانکہ ان کے آنے کی ہمیں کوئی امید نہ تھی ۔ ( کیونکہ وہ آشوب چشم میں مبتلا تھے ) لوگوں نے کہا کہ یہ علی رضی اللہ عنہ بھی آ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھنڈا انہیں کو دیا ۔ اور اللہ نے انہیں کے ہاتھ پر فتح فرمائی ۔
Narrated Salama bin Al-Akwa:
Ali remained behind the Prophet (ﷺ) during the battle of Khaibar as he way suffering from some eye trouble but then he said, “How should I stay behind Allah’s Messenger (ﷺ)?” So, he set out till he joined the Prophet. On the eve of the day of the conquest of Khaibar, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “(No doubt) I will give the flag or, tomorrow, a man whom Allah and His Apostle love or who loves Allah and His apostle will take the flag. Allah will bestow victory upon him.” Suddenly ‘Ali joined us though we were not expecting him. The people said, “Here is ‘Ali. “So, Allah’s Messenger (ﷺ) gave the flag to him and Allah bestowed victory upon him.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 219
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ، يَقُولُ لِلزُّبَيْرِ رضى الله عنهما هَا هُنَا أَمَرَكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ تَرْكُزَ الرَّايَةَ.
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے نافع بن جبیر نی بیان کیا کہمیں نے سنا کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے کہہ رہے تھے کہ کیا یہاں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو پرچم نصب کرنے کا حکم فرمایا تھا ؟
Narrated Nafi bin Jubair:
I heard Al Abbas telling Az-Zubair, “The Prophet (ﷺ) ordered you to fix the flag here.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 219
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، فَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الأَرْضِ، فَوُضِعَتْ فِي يَدِي ”. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَقَدْ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنْتُمْ تَنْتَثِلُونَهَا.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ مجھے جامع کلام ( جس کی عبارت مختصر اور فصیح و بلیغ ہو اور معنی بہت وسیع ہوں ) دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے ۔ میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو ( اپنے رب کے پاس ) جا چکے ۔ اور ( جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں ) انہیں اب تم نکال رہے ہو ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I have been sent with the shortest expressions bearing the widest meanings, and I have been made victorious with awe (cast in the hearts of the enemy), and while I was sleeping, the keys of the treasures of the world were brought to me and put in my hand.” Abu Huraira added: Allah’s Messenger (ﷺ) has left the world and now you, people, are bringing out those treasures (i.e. the Prophet (ﷺ) did not benefit by them).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 220
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ وَهُمْ بِإِيلِيَاءَ، ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ الْكِتَابِ كَثُرَ عِنْدَهُ الصَّخَبُ، فَارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ، وَأُخْرِجْنَا، فَقُلْتُ لأَصْحَابِي حِينَ أُخْرِجْنَا لَقَدْ أَمِرَ أَمْرُ ابْنِ أَبِي كَبْشَةَ، إِنَّهُ يَخَافُهُ مَلِكُ بَنِي الأَصْفَرِ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ نے ، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نامہ مبارک جب شاہ روم ہرقل کو ملا تو ) اس نے اپنا آدمی انہیں تلاش کرنے کے لیے بھیجا ۔ یہ لوگ اس وقت ایلیاء میں ٹھہرے ہوئے تھے ۔ آخر ( طویل گفتگو کے بعد ) اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نامہ مبارک منگوایا ۔ جب وہ پڑھا جا چکا تو اس کے دربار میں ہنگامہ برپا ہو گیا ( چاروں طرف سے ) آواز بلند ہونے لگی ۔ اور ہمیں باہر نکال دیا گیا ۔ جب ہم باہر کر دئیے گئے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ابن ابی کبشہ ( مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے ) کا معاملہ تو اب بہت آگے بڑھ چکا ہے ۔ یہ ملک بنی اصفر ( قیصر روم ) بھی ان سے ڈرنے لگا ہے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Abu Sufyan said, “Heraclius sent for me when I was in ‘llya’ (i.e. Jerusalem). Then he asked for the letter of Allah’s Messenger (ﷺ) and when he had finished its reading there was a great hue and cry around him and the voices grew louder and we were asked to quit the place. When we were turned out, I said to my companions, ‘The cause of Ibn Abi Kabsha has become conspicuous as the King of Bani Al- Asfar is afraid of him.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 221
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي وَ، حَدَّثَتْنِي أَيْضًا، فَاطِمَةُ عَنْ أَسْمَاءَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ صَنَعْتُ سُفْرَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ حِينَ أَرَادَ أَنْ يُهَاجِرَ إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَتْ فَلَمْ نَجِدْ لِسُفْرَتِهِ وَلاَ لِسِقَائِهِ مَا نَرْبِطُهُمَا بِهِ، فَقُلْتُ لأَبِي بَكْرٍ وَاللَّهِ مَا أَجِدُ شَيْئًا أَرْبِطُ بِهِ إِلاَّ نِطَاقِي. قَالَ فَشُقِّيهِ بِاثْنَيْنِ، فَارْبِطِيهِ بِوَاحِدٍ السِّقَاءَ وَبِالآخَرِ السُّفْرَةَ. فَفَعَلْتُ، فَلِذَلِكَ سُمِّيَتْ ذَاتَ النِّطَاقَيْنِ.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے بیان کیا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی ، نیز مجھ سے فاطمہ نے بھی بیان کیا ، اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی ہجرت کا ارادہ کیا تو میں نے ( والد ماجد حضرت ) ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر آپ کے لیے سفر کا ناشتہ تیار کیا تھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب آپ کے ناشتے اور پانی کو باندھنے کے لیے کوئی چیز نہیں ملی ، تو میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ بجز میرے کمربند کے اور کوئی چیز اسے باندھنے کے لیے نہیں ہے ۔ تو انہوں نے فرمایا کہ پھر اسی کے دو ٹکڑے کر لو ۔ ایک سے ناشتہ باند ھ دینا اور دوسرے سے پانی ، چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا ، اور اسی وجہ سے میرا نام ’ ذات النطاقین “ ( دو کمربندوں والی ) پڑ گیا ۔
Narrated Asma:
I prepared the journey-food for Allah’s Messenger (ﷺ) in Abu Bakr’s house when he intended to emigrate to Medina. I could not find anything to tie the food-container and the water skin with. So, I said to Abu Bakr, “By Allah, I do not find anything to tie (these things) with except my waist belt.” He said, “Cut it into two pieces and tie the water-skin with one piece and the food-container with the other (the subnarrator added, “She did accordingly and that was the reason for calling her Dhatun-Nitaqain (i.e. twobelted woman)).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 222
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا نَتَزَوَّدُ لُحُومَ الأَضَاحِيِّ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمَدِينَةِ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو سفیان نے خبر دی ، ان سے عمرو نے بیان کیا ، کہا مجھ کو عطاء نے خبر دی ، انہوں نے جابر بن عبداللہ سے سنا آپ نے بیان کیا کہہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قربانی کا گوشت بطور توشہ مدینہ لے جایا کرتے تھے ( یہ لے جانا بطور توشہ ہوا کرتا تھا ، اس سے آپ کا مطلب ثابت ہوا )
Narrated Jabir bin `Abdullah:
During the life-time of the Prophet (ﷺ) we used to take the meat of sacrificed animals (as journey food) to Medina. (See Hadith No. 474 Vol. 7)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 223
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ سُفْيَانَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ فِي بَعْضِ الْمَشَاهِدِ وَقَدْ دَمِيَتْ إِصْبَعُهُ، فَقَالَ “ هَلْ أَنْتِ إِلاَّ إِصْبَعٌ دَمِيتِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ ان سے اسود بن قیس نے اور ان سے جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی لڑائی کے موقع پر موجود تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی زخمی ہو گئی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلی سے مخاطب ہو کر فرمایا تیری حقیقت ایک زخمی انگلی کے سوا کیا ہے اور جو کچھ ملا ہے اللہ کے راستے میں ملا ہے ( مولانا وحیدالزماں مرحوم نے ترجمہ یوں کیا ہے ) ایک انگلی ہے تیری ہستی یہی ۔ ۔ ۔ تو خدا کی راہ میں زخمی ہوئی ۔ ۔ ۔
Narrated Jundab bin Sufyan:
In one of the holy Battles a finger of Allah’s Messenger (ﷺ) (got wounded and) bled. He said, “You are just a finger that bled, and what you got is in Allah’s Cause.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 58
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى، قَالَ أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ النُّعْمَانِ ـ رضى الله عنه ـ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَامَ خَيْبَرَ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالصَّهْبَاءِ ـ وَهْىَ مِنْ خَيْبَرَ وَهْىَ أَدْنَى خَيْبَرَ ـ فَصَلَّوُا الْعَصْرَ، فَدَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالأَطْعِمَةِ، فَلَمْ يُؤْتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ بِسَوِيقٍ، فَلُكْنَا فَأَكَلْنَا وَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَمَضْمَضَ وَمَضْمَضْنَا، وَصَلَّيْنَا.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے بشیر بن یسار نے خبر دی اور انہیں سوید بن نعمان نے خبر دی کہخیبر کی جنگ کے موقع پر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے تھے ۔ جب لشکر مقام صہباء پر پہنچا جو خیبر کا نشیبی علاقہ ہے تو لوگوں نے عصر کی نماز پڑھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا منگوایا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ستو کے سوا اور کوئی چیز نہیں لائی گئی اور ہم نے وہی ستو کھایا اور پیا ۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے کلی کی ۔ ہم نے بھی کلی کی اور نماز پڑھی ۔
Narrated Suwaid bin An-Nu`man:
That he went out in the company o; the Prophet (ﷺ) during the year of Khaibar (campaign till they reached a place called As-Sahba’, the lower part of Khaibar. They offered the `Asr prayer (there) and the Prophet asked for the food. Nothing but Sawiq was brought to the Prophet. So, they chewed it and ate it and drank water. After that the Prophet (ﷺ) got up, washed his mouth, and they too washed their mouths and then offered the prayer.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 224
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنه قَالَ خَفَّتْ أَزْوَادُ النَّاسِ وَأَمْلَقُوا، فَأَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي نَحْرِ إِبِلِهِمْ، فَأَذِنَ لَهُمْ، فَلَقِيَهُمْ عُمَرُ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ مَا بَقَاؤُكُمْ بَعْدَ إِبِلِكُمْ فَدَخَلَ عُمَرُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَقَاؤُهُمْ بَعْدَ إِبِلِهِمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” نَادِ فِي النَّاسِ يَأْتُونَ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ ”. فَدَعَا وَبَرَّكَ عَلَيْهِ، ثُمَّ دَعَاهُمْ بِأَوْعِيَتِهِمْ، فَاحْتَثَى النَّاسُ حَتَّى فَرَغُوا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ”.
ہم سے بشر بن مرحوم نے بیان کیا ، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب لوگوں کے پاس زادراہ ختم ہونے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لوگ اپنے اونٹ ذبح کرنے کی اجازت لینے حاضر ہوئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی ۔ اتنے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات ہوئی ۔ اس اجازت کی اطلاع انہیں بھی ان لوگوں نے دی ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے سن کر کہا ، ان اونٹوں کے بعد پھر تمہارے پاس باقی کیا رہ جائے گا ( کیونکہ انہیں پر سوار ہو کر اتنی دور دراز کی مسافت بھی تو طے کرنی تھی ) اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ، یا رسول اللہ ! لوگ اگر اپنے اونٹ بھی ذبح کر دیں گے ۔ تو پھر اس کے بعد ان کے پاس باقی کیا رہ جائے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر لوگوں میں اعلان کر دو کہ ( اونٹوں کو ذبح کرنے کے بجائے ) اپنا بچا کچھا توشہ لے کر یہاں آ جائیں ۔ ( سب لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے پاس کھانے کی چیز باقی بچ گئی تھی ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لا کر رکھ دی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اور اس میں برکت ہوئی ۔ پھر سب کو ان کے برتنوں کے ساتھ آپ نے بلایا ۔ سب نے بھربھر کر اس میں سے لیا ۔ اور جب سب لوگ فارغ ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ۔
Narrated Salama:
Once the journey-food of the people ran short and they were in great need. So, they came to the Prophet to take his permission for slaughtering their camels, and he permitted them. Then `Umar met them and they informed him about it. He said, “What will sustain you after your camels (are finished)?” Then `Umar went to the Prophet (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What will sustain them after their camels (are finished)?” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Make an announcement amongst the people that they should bring all their remaining food (to me).” (They brought it and) the Prophet (ﷺ) invoked Allah and asked for His Blessings for it. Then he asked them to bring their food utensils and the people started filling their food utensils with their hands till they were satisfied. Allah’s Messenger (ﷺ) then said, “I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and I am His Apostle. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 225
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجْنَا وَنَحْنُ ثَلاَثُمِائَةٍ نَحْمِلُ زَادَنَا عَلَى رِقَابِنَا، فَفَنِيَ زَادُنَا، حَتَّى كَانَ الرَّجُلُ مِنَّا يَأْكُلُ فِي كُلِّ يَوْمٍ تَمْرَةً. قَالَ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، وَأَيْنَ كَانَتِ التَّمْرَةُ تَقَعُ مِنَ الرَّجُلِ قَالَ لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَقَدْنَاهَا، حَتَّى أَتَيْنَا الْبَحْرَ فَإِذَا حُوتٌ قَدْ قَذَفَهُ الْبَحْرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهَا ثَمَانِيَةَ عَشَرَ يَوْمًا مَا أَحْبَبْنَا.
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی ، انہیں ہشام نے ، انہیں وہب بن کیسان نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم ( ایک غزوہ پر ) نکلے ۔ ہماری تعداد تین سو تھی ، ہم اپنا راشن اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے تھے ۔ آخر ہمارا توشہ جب ( تقریباً ) ختم ہو گیا ، تو ایک شخص کو روزانہ صرف ایک کھجور کھانے کو ملنے لگی ۔ ایک شاگرد نے پوچھا ، اے ابوعبداللہ ! ( جابر رضی اللہ عنہ ) ایک کھجور سے بھلا ایک آدمی کا کیا بنتا ہو گا ؟ انہوں نے فرمایا کہ اس کی قدر ہمیں اس وقت معلوم ہوئی جب ایک کھجور بھی باقی نہیں رہ گئی تھی ۔ اس کے بعد ہم دریا پر آئے تو ایک ایسی مچھلی ملی جسے دریا نے باہر پھینک دیا تھا ۔ اور ہم اٹھارہ دن تک خوب جی بھر کر اسی کو کھاتے رہے ۔
Narrated Wahb bin Kaisan:
Jabir bin `Abdullah said, “We set out, and we were three-hundred men carrying our journey-food on our shoulders. Then we began to eat a single date each per day.” A man asked (Jabir), “O Abu `Abdullah! How could a person be satisfied with a single date?” Jabir replied, “We realized the value of that one date when we could not even have that much till we reached the sea-shore, when all of a sudden we saw a huge fish cast by the sea. So, we ate of it as much as we wished for eighteen days.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 226
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَرْجِعُ أَصْحَابُكَ بِأَجْرِ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ، وَلَمْ أَزِدْ عَلَى الْحَجِّ. فَقَالَ لَهَا “ اذْهَبِي وَلْيَرْدِفْكِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ”. فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَنْ يُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ، فَانْتَظَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِأَعْلَى مَكَّةَ حَتَّى جَاءَتْ.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عثمان بن اسود نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہانہوں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! آپ کے اصحاب حج اور عمرہ دونوں کر کے واپس جا رہے ہیں اور میں صرف حج کر پائی ہوں ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر جاؤ ( عمرہ کر آو ) عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ ( عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی ) تمہیں اپنی سواری کے پیچھے بٹھا لیں گے ۔ چنانچہ آپ نے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ تنعیم سے ( احرام باندھ کر ) عائشہ رضی اللہ عنہا کو عمرہ کرا لائیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عرصہ میں مکہ کے بالائی علاقہ پر ان کا انتظار کیا ۔ یہاں تک کہ وہ آ گئیں ۔
Narrated Aisha:
That she said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Your companions are returning with the reward of both Hajj and `Umra, while I am returning with (the reward of) Hajj only.” He said to her, “Go, and let `Abdur- Rahman (i.e. your brother) make you sit behind him (on the animal).” So, he ordered `AbdurRahman to let her perform `Umra from Al-Tan`im. Then the Prophet (ﷺ) waited for her at the higher region of Mecca till she returned.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 227
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَمَرَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ أُرْدِفَ عَائِشَةَ وَأُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ.
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ، ان سے عمرو بن اوس نے اور ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ اپنی سواری پر اپنے پیچھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بٹھا کر لے جاؤں اور تنعیم سے ( احرام باندھ کر ) انہیں عمرہ کرا لاوں ۔
Narrated `Abdur-Rahman bin Abi Bakr As-Siddiq:
The Prophet (ﷺ) ordered me to let `Aisha sit behind me (on the animal) and to let her perform `Umra from at-Tan`im.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 228
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ رَدِيفَ أَبِي طَلْحَةَ، وَإِنَّهُمْ لَيَصْرُخُونَ بِهِمَا جَمِيعًا الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی سواری پر ان کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا ۔ تمام صحابہ حج اور عمرہ دونوں ہی کے لیے ایک ساتھ لبیک کہہ رہے تھے ۔
Narrated Anas:
I was riding behind Abu Talha (on the same) riding animal and (the Prophet’s companions) were reciting Talbiya aloud for both Hajj and `Umra.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 229
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَكِبَ عَلَى حِمَارٍ، عَلَى إِكَافٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ، وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ وَرَاءَهُ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوصفوان نے بیان کیا ، ان سے یونس بن یزید نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے ، ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر اس کی پالان رکھ کر سوار ہوئے ۔ جس پر ایک چادر بچھی ہوئی تھی اور اسامہ رضی اللہ عنہ کو آپ نے اپنے پیچھے بٹھا رکھا تھا ۔
Narrated `Urwa from Usama bin Zaid:
Allah’s Messenger (ﷺ) rode a donkey on which there was a saddle covered by a velvet sheet and let Usama ride behind him (on the donkey).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 230
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ يُونُسُ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَقْبَلَ يَوْمَ الْفَتْحِ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، مُرْدِفًا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَمَعَهُ بِلاَلٌ وَمَعَهُ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ مِنَ الْحَجَبَةِ، حَتَّى أَنَاخَ فِي الْمَسْجِدِ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْتِيَ بِمِفْتَاحِ الْبَيْتِ، فَفَتَحَ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَعَهُ أُسَامَةُ وَبِلاَلٌ وَعُثْمَانُ، فَمَكَثَ فِيهَا نَهَارًا طَوِيلاً ثُمَّ خَرَجَ، فَاسْتَبَقَ النَّاسُ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَوَّلَ مَنْ دَخَلَ، فَوَجَدَ بِلاَلاً وَرَاءَ الْبَابِ قَائِمًا، فَسَأَلَهُ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَشَارَ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى مِنْ سَجْدَةٍ
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ، انہیں نافع نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہفتح مکہ کے موقع پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے بالائی علاقے سے اپنی سواری پر تشریف لائے ۔ اسامہ رضی اللہ عنہ کو آپ نے اپنی سواری پر پیچھے بٹھا دیا تھا اور آپ کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے ۔ اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ بھی جو کعبہ کے کلید بردار تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجدالحرام میں اپنی سواری بٹھا دی اور عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا کہ بیت اللہ الحرام کی کنجی لائیں ۔ انہوں نے کعبہ کا دروازہ کھول دیا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہو گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسامہ ، بلال اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی تھے ۔ آپ کافی دیر تک اندر ٹھہرے رہے ۔ اور جب باہر تشریف لائے تو صحابہ نے ( اندر جانے کے لیے ) ایک دوسرے سے آگے ہونے کی کوشش کی سب سے پہلے اندر داخل ہونے والے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تھے ۔ انہوں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دروازے کے پیچھے کھڑا پایا اور ان سے پوچھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کہاں پڑھی ہے ؟ انہوں نے اس جگہ کی طرف اشارہ کیا جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی ۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مجھے یہ پوچھنا یاد نہیں رہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں ۔
Narrated Nafi` from `Abdullah:
Allah’s Messenger (ﷺ) came to Mecca through its higher region on the day of the Conquest (of Mecca) riding his she-camel on which Usama was riding behind him. Bilal and `Uthman bin Talha, one of the servants of the Ka`ba, were also accompanying him till he made his camel kneel in the mosque and ordered the latter to bring the key of the Ka`ba. He opened the door of the Ka`ba and Allah’s Messenger (ﷺ) entered in the company of Usama, Bilal and `Uthman, and stayed in it for a long period. When he came out, the people rushed to it, and `Abdullah bin `Umar was the first to enter it and found Bilal standing behind the door. He asked Bilal, “Where did the Prophet (ﷺ) offer his prayer?” He pointed to the place where he had offered his prayer. `Abdullah said, “I forgot to ask him how many rak`at he had performed.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 231
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ كُلُّ سُلاَمَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ، يَعْدِلُ بَيْنَ الاِثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَيُعِينُ الرَّجُلَ عَلَى دَابَّتِهِ، فَيَحْمِلُ عَلَيْهَا، أَوْ يَرْفَعُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خَطْوَةٍ يَخْطُوهَا إِلَى الصَّلاَةِ صَدَقَةٌ، وَيُمِيطُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ ”.
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کے ہر ایک جوڑ پر صدقہ لازم ہوتا ہے ۔ ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے ۔ پھر اگر وہ انسانوں کے درمیان انصاف کرے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے اور کسی کو سواری کے معاملے میں اگر مدد پہنچائے ، اس طرح پر کہ اسے اس پر سوار کرائے یا اس کا سامان اٹھا کر رکھ دے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے اور اچھی بات منہ سے نکالنا بھی ایک صدقہ ہے اور ہر قدم جو نماز کے لیے اٹھتا ہے وہ بھی صدقہ ہے اور اگر کوئی راستے سے کسی تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دے تو وہ بھی ایک صدقہ ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There is a (compulsory) Sadaqa (charity) to be given for every joint of the human body (as a sign of gratitude to Allah) everyday the sun rises. To judge justly between two persons is regarded as Sadaqa, and to help a man concerning his riding animal by helping him to ride it or by lifting his luggage on to it, is also regarded as Sadaqa, and (saying) a good word is also Sadaqa, and every step taken on one’s way to offer the compulsory prayer (in the mosque) is also Sadaqa and to remove a harmful thing from the way is also Sadaqa.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 232
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ.
سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے علاقے میں قرآن مجید لے کر جانے سے منع فرمایا تھا ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the people to travel to a hostile country carrying (copies of) the Qur’an.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 233
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا ”.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے منصور بن معتمر نے بیان کیا مجاہد سے ‘ انہوں نے طاؤس سے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فتح مکہ کے بعد اب ہجرت ( فرض ) نہیں رہی البتہ جہاد اور نیت بخیر کرنا اب بھی باقی ہیں اور جب تمہیں جہاد کے لئے بلایا جائے تو نکل کھڑے ہوا کرو ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There is no Hijra (i.e. migration) (from Mecca to Medina) after the Conquest (of Mecca), but Jihad and good intention remain; and if you are called (by the Muslim ruler) for fighting, go forth immediately.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 42
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ يُكْلَمُ أَحَدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ـ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ ـ إِلاَّ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَاللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ وَالرِّيحُ رِيحُ الْمِسْكِ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ابوالزناد سے ‘ انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو شخص بھی اللہ کے راستے میں زخمی ہوا اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہوا ہے ‘ وہ قیامت کے دن اس طرح سے آئے گا کہ اس کے زخموں سے خون بہہ رہا ہو گا ‘ رنگ تو خون جیسا ہو گا لیکن اس میں خوشبو مشک جیسی ہو گی ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “By Him in Whose Hands my soul is! Whoever is wounded in Allah’s Cause….and Allah knows well who gets wounded in His Cause….will come on the Day of Resurrection with his wound having the color of blood but the scent of musk.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 59
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَبَّحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ وَقَدْ خَرَجُوا بِالْمَسَاحِي عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْهُ قَالُوا هَذَا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ، مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ. فَلَجَئُوا إِلَى الْحِصْنِ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ وَقَالَ “ اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ”. وَأَصَبْنَا حُمُرًا فَطَبَخْنَاهَا، فَنَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ، فَأُكْفِئَتِ الْقُدُورُ بِمَا فِيهَا. تَابَعَهُ عَلِيٌّ عَنْ سُفْيَانَ رَفَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہصبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں داخل تھے ۔ اتنے میں وہاں کے رہنے والے ( یہودی ) پھاوڑے اپنی گردنوں پر لیے ہوئے نکلے ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ( مع آپ کے لشکر کے ) دیکھا تو چلا اٹھے کہ یہ محمد لشکر کے ساتھ ( آ گئے ) محمد لشکر کے ساتھ ، محمد لشکر کے ساتھ ! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) چنانچہ وہ سب بھاگ کر قلعہ میں پناہ گزیں ہو گئے ۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور نعرہ تکبیر بلند فرمایا ، ساتھ ہی ارشاد ہوا کہ خیبر تو تباہ ہو چکا ۔ کہ جب کسی قوم کے آنگن میں ہم اتر آتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے ۔ اور انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم کو گدھے مل گئے ، اور ہم نے انہیں ذبح کر کے پکانا شروع کر دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے یہ پکارا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں گدھے کے گوشت سے منع کرتے ہیں ۔ چنانچہ ہانڈیوں میں جو کچھ تھا سب الٹ دیا گیا ۔ اس روایت کی متابعت علی نے سفیان سے کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے تھے ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) reached Khaibar in the morning, while the people were coming out carrying their spades over their shoulders. When they saw him they said, “This is Muhammad and his army! Muhammad and his army!” So, they took refuge in the fort. The Prophet (ﷺ) raised both his hands and said, “Allahu Akbar, Khaibar is ruined, for when we approach a nation (i.e. enemy to fight) then miserable is the morning of the warned ones.” Then we found some donkeys which we (killed and) cooked: The announcer of the Prophet (ﷺ) announced: “Allah and His Apostle forbid you to eat donkey’s meat.” So, all the pots including their contents were turned upside down.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 234
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَكُنَّا إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى وَادٍ هَلَّلْنَا وَكَبَّرْنَا ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ يَا أَيُّهَا النَّاسُ، ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا، إِنَّهُ مَعَكُمْ، إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ، تَبَارَكَ اسْمُهُ وَتَعَالَى جَدُّهُ ”.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عاصم نے ، ان سے ابوعثمان نے ، ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ جب ہم کسی وادی میں اترتے تو لا الہ الا اﷲ اور اﷲاکبر کہتے اور ہماری آواز بلند ہو جاتی اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے لوگو ! اپنی جانوں پر رحم کھاؤ ، کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب خدا کو نہیں پکار رہے ہو ۔ وہ تو تمہارے ساتھ ہی ہے ۔ بیشک وہ سننے والا اور تم سے بہت قریب ہے ۔ برکتوں والا ہے ۔ اس کا نام اور اس کی عظمت بہت ہی بڑی ہے ۔
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari:
We were in the company of Allah’s Messenger (ﷺ) (during Hajj). Whenever we went up a high place we used to say: “None has the right to be worshipped but Allah, and Allah is Greater,” and our voices used to rise, so the Prophet (ﷺ) said, “O people! Be merciful to yourselves (i.e. don’t raise your voice), for you are not calling a deaf or an absent one, but One Who is with you, no doubt He is All-Hearer, ever Near (to all things).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 235
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا إِذَا صَعِدْنَا كَبَّرْنَا، وَإِذَا نَزَلْنَا سَبَّحْنَا.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے ان سے سالم بن ابی الجعد نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب ہم ( کسی بلندی پر ) چڑھتے ، تو اللہ اکبر کہتے اور جب ( کسی نشیب میں ) اترتے تو سبحان اللہ کہتے تھے ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
Whenever we went up a place we would say, “Allahu–Akbar (i.e. Allah is Greater)”, and whenever we went down a place we would say, “Subhan Allah.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 236
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا إِذَا صَعِدْنَا كَبَّرْنَا، وَإِذَا تَصَوَّبْنَا سَبَّحْنَا.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن عدی نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حصین نے ، ان سے سالم نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب ہم بلندی پر چڑھتے تو اللہ اکبر کہتے اور نشیب میں اترتے تو سبحان اللہ کہتے تھے ۔
Narrated Jabir:
Whenever we went up a place we would say Takbir, and whenever we went down we would say, “Subhan Allah.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 237
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا قَفَلَ مِنَ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ ـ وَلاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ قَالَ الْغَزْوِ ـ يَقُولُ كُلَّمَا أَوْفَى عَلَى ثَنِيَّةٍ أَوْ فَدْفَدٍ كَبَّرَ ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ “ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهْوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ ”. قَالَ صَالِحٌ فَقُلْتُ لَهُ أَلَمْ يَقُلْ عَبْدُ اللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ لاَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے ، ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حج یا عمرہ سے واپس ہوتے جہاں تک میں سمجھتا ہوں یوں کہا جب آپ جہاد سے لوٹتے ، تو جب بھی آپ کسی بلندی پر چڑھتے یا ( نشیب سے ) کنکریلے میدان میں آتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے ۔ پھر فرماتے ، اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں وہ ایک ہے ۔ اس کا کوئی شریک نہیں ۔ ملک اس کا ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں اور وہ ہر کام پر قدرت رکھتا ہے ۔ ہم واپس ہو رہے ہیں توبہ کرتے ہوئے ، عبادت کرتے ہوئے ۔ اپنے رب کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوتے اور اس کی حمد پڑھتے ہوئے ، اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور اپنے بندے کی مدد کی اور تنہا ( کفار کی ) تمام جماعتوں کو شکست دے دی ۔ صالح نے کہا کہ میں نے سالم بن عبداللہ سے پوچھا کیا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے لفظ آئبون کے بعد انشاءاللہ نہیں کہا تھا تو انہوں نے بتایا کہ نہیں ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Whenever the Prophet (ﷺ) returned from the Hajj or the `Umra or a Ghazwa, he would say Takbir thrice. Whenever he came upon a mountain path or wasteland, and then he would say, “None has the right to be worshipped but Allah, Alone Who has no partner. All the Kingdom belongs to Him and all the praises are for Him and He is Omnipotent. We are returning with repentance, worshipping, prostrating ourselves and praising our Lord. Allah fulfilled His Promise, granted victory to His slave and He Alone defeated all the clans.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 238
حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ السَّكْسَكِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ، وَاصْطَحَبَ، هُوَ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي كَبْشَةَ فِي سَفَرٍ، فَكَانَ يَزِيدُ يَصُومُ فِي السَّفَرِ فَقَالَ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى مِرَارًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ أَوْ سَافَرَ، كُتِبَ لَهُ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ مُقِيمًا صَحِيحًا ”.
ہم سے مطربن فضل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عوام بن حوشب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم ابواسماعیل سکسکی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہمیں نے ابوبردہ بن ابی موسیٰ سے سنا ، وہ اور یزید بن ابی کبشہ ایک سفر میں ساتھ تھے اور یزید سفر کی حالت میں بھی روزہ رکھا کرتے تھے ۔ ابوبردہ نے کہا کہ میں نے ( اپنے والد ) ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بارہا سنا ۔ و وہ کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر کرتا ہے تو اس کے لیے ان تمام عبادات کا ثواب لکھا جاتا ہے جنہیں اقامت یا صحت کے وقت یہ کیا کرتا تھا ۔
Narrated Ibrahim Abu Isma`il As-Saksaki:
I heard Abu Burda who accompanied Yazid bin Abi Kabsha on a journey. Yazid used to observe fasting on journeys. Abu Burda said to him, “I heard Abu Musa several times saying that Allah’s Apostle said, ‘When a slave falls ill or travels, then he will get reward similar to that he gets for good deeds practiced at home when in good health.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 239
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ نَدَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم النَّاسَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا، وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ ”. قَالَ سُفْيَانُ الْحَوَارِيُّ النَّاصِرُ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، کہا کہ ہم سے محمد بن منکدر نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ۔ وہ بیان کرتے تھے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک کام کے لیے ) غزوہ خندق کے موقع پر صحابہ کو پکارا ، تو زبیر رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے کہا کہ میں حاضر ہوں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو پکارا ، اور اس مرتبہ بھی زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنے کو پیش کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پکارا اور پھر زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر فرمایا کہ ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر ہیں ۔ سفیان نے کہا کہ حواری کے معنی معاون مددگار کے ہیں ( یا وفادار محرم راز کو حواری کہا گیا ہے ) ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
On the day of the battle of the Trench, the Prophet (ﷺ) wanted somebody from amongst the people to volunteer to be a reconnoitre. Az-Zubair volunteered. He demanded the same again and Az-Zubair volunteered again. Then he repeated the same demand (thrice) and AzZubair volunteered once more. The Prophet (ﷺ) then said, ” Every prophet has a disciple and my disciple is Az-Zubair.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 240
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا أَعْلَمُ مَا سَارَ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ ”.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ، اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ( دوسری سند ) ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جتنا میں جانتا ہوں ، اگر لوگوں کو بھی اکیلے سفر ( کی برائیوں ) کے متعلق اتنا علم ہوتا تو کوئی سوار رات میں اکیلا سفر نہ کرتا ۔
Narrated Ibn’ `Umar:
from the Prophet (ﷺ) the following Hadith (No. 242).
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) said, “If the people knew what I know about traveling alone, then nobody would travel alone at night.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 241
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ، سُئِلَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يَحْيَى يَقُولُ وَأَنَا أَسْمَعُ فَسَقَطَ عَنِّي ـ عَنْ مَسِيرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَ فَكَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ. وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے بیان کیا ، انہیں ان کے والد نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہاسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجۃ الوداع کے سفر کی رفتار کے متعلق پوچھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کس کس چال پر چلتے ، یحییٰ نے کہا عروہ نے یہ بھی کہا تھا ( کہ میں سن رہا تھا ) لیکن میں اس کا کہنا بھول گیا ۔ غرض اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا آپ ذرا تیز چلتے جب فراخ جگہ پاتے تو سواری کو دوڑا دیتے ۔ نص اونٹ کی چال جو عنق سے تیز ہوتی ہے ۔
Narrated Hisham’s father:
Usama bin Zaid was asked at what pace the Prophet (ﷺ) rode during Hajjat-ul-Wada` “He rode at a medium pace, but when he came upon an open way he would go at full pace.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 243
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدٌ ـ هُوَ ابْنُ أَسْلَمَ ـ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَبَلَغَهُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ شِدَّةُ وَجَعٍ، فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى إِذَا كَانَ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّفَقِ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعَتَمَةَ، يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَجَمَعَ بَيْنَهُمَا.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ، کہا کہ مجھے زید بن اسلم نے خبر دی ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہمیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مکہ کے راستے میں تھا ، اتنے میں ان کو صفیہ بنت ابی عبید رضی اللہ عنہا ( ان کی بیوی ) کے متعلق سخت بیماری کی خبر ملی ۔ چنانچہ آپ نے تیز چلنا شروع کر دیا اور جب ( سورج غروب ہونے کے بعد ) شفق ڈوب گئی تو آپ سواری سے اترے اور مغرب اور عشاء کی نماز ملا کر پڑھی ، پھر کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ تیزی کے ساتھ سفر کرنا چاہتے تو مغرب میں تاخیر کر کے دونوں نمازیں ( مغرب اور عشاء ) ایک ساتھ ادا فرماتے ۔
Narrated Aslam:
While I was in the company of `Abdullah bin `Umar on the way to Mecca, he received the news of the severe illness of Safiya bint Abi Ubaid (i.e. his wife), so he proceeded at greater speed, and when the twilight disappeared, he dismounted and offered the Maghrib and `Isha ‘prayers together and said, ” I saw the Prophet (ﷺ) delaying the Maghrib prayer to offer it along with the `Isha’ when he was in a hurry on a journey.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 244
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ قَالَ لَهُ سَأَلْتُكَ كَيْفَ كَانَ قِتَالُكُمْ إِيَّاهُ فَزَعَمْتَ أَنَّ الْحَرْبَ سِجَالٌ وَدُوَلٌ، فَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْتَلَى ثُمَّ تَكُونُ لَهُمُ الْعَاقِبَةُ.
سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ابن شہاب سے ‘ انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہہرقل نے ان سے کہا تھا میں نے تم سے پوچھا تھا کہ ان کے یعنی ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھ تمہاری لڑائیوں کا کیا انجام رہتا ہے تو تم نے بتایا کہ لڑائی ڈولوں کی طرح ہے ‘ کبھی ادھر کبھی ادھر یعنی کبھی لڑائی کا انجام ہمارے حق میں ہوتا ہے اور کبھی ان کے حق میں ۔ انبیاء کا بھی یہی حال ہوتا ہے کہ ان کی آزمائش ہوتی رہتی ہے ( کبھی فتح اور کبھی ہار سے ) لیکن انجام انہیں کے حق میں اچھا ہوتا ہے ۔
Narrated `Abdullah bin `Abbas:
That Abu Sufyan told him that Heraclius said to him, “I asked you about the outcome of your battles with him (i.e. the Prophet (ﷺ) ) and you told me that you fought each other with alternate success. So the Apostles are tested in this way but the ultimate victory is always theirs.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 60
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ، يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ، فَإِذَا قَضَى أَحَدُكُمْ نَهْمَتَهُ فَلْيُعَجِّلْ إِلَى أَهْلِهِ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابوبکر کے مولیٰ سمی نے ، انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، سفر کیا ہے گویا عذاب کا ایک ٹکڑا ہے ، آدمی کی نیند ، کھانے پینے سب میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے ۔ اس لیے جب مسافر اپنا کام پورا کر لے تو اسے جلدی گھر واپس آ جانا چاہئے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Journey is a piece of torture, for it disturbs one’s sleep, eating and drinking. So, when you fulfill your job, you should hurry up to your family.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 245
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَجَدَهُ يُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ لاَ تَبْتَعْهُ، وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں سواری کے لیے دے دیا تھا ، پھر انہوں نے دیکھا کہ وہی گھوڑا فروخت ہو رہا ہے ۔ انہوں نے چاہا کہ اسے خرید لیں ۔ لیکن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی تو آپ نے فرمایا کہ اب تم اسے نہ خریدو ، اور اپنے صدقہ کو واپس نہ پھیرو ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
`Umar bin Al-Khattab gave a horse to be ridden in Allah’s Cause and then he found it being sold. He intended to purchase it. So, he consulted Allah’s Messenger (ﷺ) who said, “Don’t buy it and don’t take back your gift of charity.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 246
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَابْتَاعَهُ ـ أَوْ فَأَضَاعَهُ ـ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ لاَ تَشْتَرِهِ وَإِنْ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا ہم سے مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے زید بن اسلم نے ، ان سے ان کے والد نے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ فرما رہے تھے کہمیں نے اللہ کے راستے میں ایک گھوڑا سواری کے لیے دیا ، اور جسے دیا تھا وہ اسے بیچنے لگا ۔ یا ( آپ نے یہ فرمایا تھا کہ ) اس نے اسے بالکل کمزور کر دیا تھا ۔ اس لیے میرا ارادہ ہوا کہ میں اسے واپس خرید لوں ، مجھے یہ خیال تھا کہ وہ شخص سستے داموں پر اسے بیچ دے گا ۔ میں نے اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ گھوڑا تمہیں ایک درہم میں مل جائے پھر بھی اسے نہ خریدنا ۔ کیونکہ اپنے ہی صدقہ کو واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو اپنی قے کو خود ہی چاٹتا ہے ۔
Narrated Aslam:
I heard `Umar bin Al-Khattab saying, “I gave a horse to be ridden in Allah’s Cause and the person who got it intended to sell it or neglected it. So, I wanted to buy it as I thought he would sell it cheap. I consulted the Prophet (ﷺ) who said, “Do not buy it even if for one Dirham, because he who takes back his gift is like a dog swallowing its vomit.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 247
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ ـ وَكَانَ لاَ يُتَّهَمُ فِي حَدِيثِهِ ـ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَأْذَنَهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ ” أَحَىٌّ وَالِدَاكَ ”. قَالَ نَعَمْ. قَالَ ” فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ ”.
ہم سے آدم بن ابی ا یاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے کہا ، ہم سے حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابوالعباس ( شاعر ہونے کے ساتھ ) روایت حدیث میں بھی ثقہ اور قابل اعتماد تھے ، انہوں نے بیان کیا کہمیں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے سنا ، آپ بیان کرتے تھے کہ ایک صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد میں شرکت کی اجازت چاہی ۔ آپ نے ان سے دریافت فرمایا ، کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر انہیں میں جہاد کرو ۔ ( یعنی ان کو خوش رکھنے کی کوشش کرو ) ۔
Narrated `Abdullah bin `Amr:
A man came to the Prophet (ﷺ) asking his permission to take part in Jihad. The Prophet (ﷺ) asked him, “Are your parents alive?” He replied in the affirmative. The Prophet (ﷺ) said to him, “Then exert yourself in their service.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 248
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، أَنَّ أَبَا بَشِيرٍ الأَنْصَارِيّ َ ـ رضى الله عنه ـ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ ـ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ ـ وَالنَّاسُ فِي مَبِيتِهِمْ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَسُولاً أَنْ لاَ يَبْقَيَنَّ فِي رَقَبَةِ بَعِيرٍ قِلاَدَةٌ مِنْ وَتَرٍ أَوْ قِلاَدَةٌ إِلاَّ قُطِعَتْ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں عباد بن تمیم نے اورانہین ابوبشیر انصاری رضی اللہ عنہ نے کہوہ ایک سفر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ عبداللہ ( بن ابی بکر بن حزم راوی حدیث ) نے کہا کہ میرا خیال ہے ابوبشیر نے کہا کہ لوگ اپنی خواب گاہوں میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ایک قاصد ( زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ ) یہ اعلان کرنے کے لئے بھیجا کہ جس شخص کے اونٹ کی گردن میں تانت کا گنڈا ہو یا یوں فرمایا کہ گنڈا ( ہار ) ہو وہ اسے کاٹ ڈالے ۔
Narrated Abu Bashir Al-Ansari:
That he was in the company of Allah’s Messenger (ﷺ) on some of his journeys. (The sub-narrator `Abdullah adds, “I think that Abu Bashir also said, ‘And the people were at their sleeping places.”) Allah’s Apostle sent a messenger ordering: “There shall not remain any necklace of string or any other kind of necklace round the necks of camels except it is cut off.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 249
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” لاَ يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ، وَلاَ تُسَافِرَنَّ امْرَأَةٌ إِلاَّ وَمَعَهَا مَحْرَمٌ ”. فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا، وَخَرَجَتِ امْرَأَتِي حَاجَّةً. قَالَ ” اذْهَبْ فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن دینار نے ‘ ان سے ابو معبد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہانہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی مرد کسی ( غیر محرم ) عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے اور کوئی عورت اس وقت تک سفر نہ کرے جب تک اس کے ساتھ کوئی اس کا محرم نہ ہو ۔ اتنے میں ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! میں نے فلاں جہاد میں اپنا نام لکھوا دیا ہے اور ادھر میری بیوی حج کے لئے جا رہی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تو بھی جا اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کر ۔
Narrated Ibn `Abbas:
That he heard the Prophet (ﷺ) saying, “It is not permissible for a man to be alone with a woman, and no lady should travel except with a Muhram (i.e. her husband or a person whom she cannot marry in any case for ever; e.g. her father, brother, etc.).” Then a man got up and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have enlisted in the army for such-and-such Ghazwa and my wife is proceeding for Hajj.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Go, and perform the Hajj with your wife.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 250
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُهُ مِنْهُ، مَرَّتَيْنِ قَالَ أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَا وَالزُّبَيْرَ وَالْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ قَالَ ” انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ، فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً وَمَعَهَا كِتَابٌ، فَخُذُوهُ مِنْهَا ”. فَانْطَلَقْنَا تَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى الرَّوْضَةِ، فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ فَقُلْنَا أَخْرِجِي الْكِتَابَ. فَقَالَتْ مَا مَعِي مِنْ كِتَابٍ. فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ. فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا، فَأَتَيْنَا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى أُنَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” يَا حَاطِبُ، مَا هَذَا ”. قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لاَ تَعْجَلْ عَلَىَّ، إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ، وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهَا، وَكَانَ مَنْ مَعَكَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ لَهُمْ قَرَابَاتٌ بِمَكَّةَ، يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ وَأَمْوَالَهُمْ، فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِكَ مِنَ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَتَّخِذَ عِنْدَهُمْ يَدًا يَحْمُونَ بِهَا قَرَابَتِي، وَمَا فَعَلْتُ كُفْرًا وَلاَ ارْتِدَادًا وَلاَ رِضًا بِالْكُفْرِ بَعْدَ الإِسْلاَمِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لَقَدْ صَدَقَكُمْ ”. قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ. قَالَ ” إِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا، وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَكُونَ قَدِ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ، فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ ”. قَالَ سُفْيَانُ وَأَىُّ إِسْنَادٍ هَذَا.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ‘ سفیان نے یہ حدیث عمرو بن دینار سے دو مرتبہ سنی تھی ۔ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے حسن بن محمد نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے عبیداللہ بن ابی رافع نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ بیان کرتے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور زبیر اور مقداد بن اسود ( رضی اللہ عنہم ) کو ایک مہم پر بھیجا اور آپ نے فرمایا کہ جب تم لوگ روضہ خاخ ( جو مدینہ سے بارہ میل کے فاصلہ پر ایک جگہ کا نام ہے ) پر پہنچ جاؤ تو وہاں ایک بڑھیا عورت تمہیں اونٹ پر سوار ملے گی اور اس کے پاس ایک خط ہو گا ‘ تم لوگ اس سے وہ خط لے لینا ۔ ہم روانہ ہوئے اور ہمارے گھوڑے ہمیں تیزی کے ساتھ لئے جا رہے تھے ۔ آخر ہم روضہ خاخ پر پہنچ گئے اور وہاں واقعی ایک بوڑھی عورت موجود تھی جو اونٹ پر سوار تھی ۔ ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال ۔ اس نے کہا کہ میرے پاس تو کوئی خط نہیں ۔ لیکن جب ہم نے اسے دھمکی دی کہ اگر تو نے خط نہ نکالا تو تمہارے کپڑے ہم خود اتار دیں گے ۔ اس پر اس نے اپنی گندھی ہوئی چوٹی کے اندر سے خط نکال کر دیا ‘ اور ہم اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئے ‘ اس کا مضمون یہ تھا ‘ حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے مشرکین مکہ کے چند آدمیوں کی طرف ‘ اس میں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض بھیدوں کی خبر دی تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے حاطب ! یہ کیا واقعہ ہے ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے بارے میں عجلت سے کام نہ لیجئے ۔ میری حیثیت ( مکہ میں ) یہ تھی کہ قریش کے ساتھ میں نے رہنا سہنا اختیار کر لیا تھا ‘ ان سے رشتہ ناتہ میرا کچھ بھی نہ تھا ۔ آپ کے ساتھ جو دوسرے مہاجرین ہیں ان کی تو مکہ میں سب کی رشتہ داری ہے اور مکہ والے اسی وجہ سے ان کے عزیزوں کی اور ان کے مالوں کی حفاظت و حمایت کریں گے مگر مکہ والوں کے ساتھ میرا کوئی نسبی تعلق نہیں ہے ‘ اس لئے میں نے سوچا کہ ان پر کوئی احسان کر دوں جس سے اثر لے کر وہ میرے بھی عزیزوں کی مکہ میں حفاظت کریں ۔ میں نے یہ کام کفر یا ارتداد کی وجہ سے ہرگز نہیں کیا ہے اور نہ اسلام کے بعد کفر سے خوش ہو کر ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا کہ حاطب نے سچ کہا ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ ! اجازت دیجئیے میں اس منافق کا سر اڑا دوں ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ نہیں ‘ یہ بدر کی لڑائی میں ( مسلمانوں کے ساتھ مل کر ) لڑے ہیں اور تمہیں معلوم نہیں ‘ اللہ تعالیٰ مجاہدین بدر کے احوال ( موت تک کے ) پہلے ہی سے جانتا تھا ‘ اور وہ خود ہی فرما چکا ہے کہ ” تم جو چاہو کرو میں تمہیں معاف کر چکا ہوں “ ۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ حدیث کی یہ سند بھی کتنی عمدہ ہے ۔
Narrated ‘Ubaidullah bin Abi Rafi`:
I heard `Ali saying, “Allah’s Messenger (ﷺ) sent me, Az-Zubair and Al-Miqdad somewhere saying, ‘Proceed till you reach Rawdat Khakh. There you will find a lady with a letter. Take the letter from her.’ ” So, we set out and our horses ran at full pace till we got at Ar-Rawda where we found the lady and said (to her). “Take out the letter.” She replied, “I have no letter with me.” We said, “Either you take out the letter or else we will take off your clothes.” So, she took it out of her braid. We brought the letter to Allah’s Messenger (ﷺ) and it contained a statement from Hatib bin Abi Balta a to some of the Meccan pagans informing them of some of the intentions of Allah’s Messenger (ﷺ). Then Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O Hatib! What is this?” Hatib replied, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Don’t hasten to give your judgment about me. I was a man closely connected with the Quraish, but I did not belong to this tribe, while the other emigrants with you, had their relatives in Mecca who would protect their dependents and property . So, I wanted to recompense for my lacking blood relation to them by doing them a favor so that they might protect my dependents. I did this neither because of disbelief not apostasy nor out of preferring Kufr (disbelief) to Islam.” Allah’s Messenger (ﷺ), said, “Hatib has told you the truth.” `Umar said, O Allah’s Apostle! Allow me to chop off the head of this hypocrite.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Hatib participated in the battle of Badr, and who knows, perhaps Allah has already looked at the Badr warriors and said, ‘Do whatever you like, for I have forgiven you.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 251
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمَ بَدْرٍ أُتِيَ بِأُسَارَى، وَأُتِيَ بِالْعَبَّاسِ وَلَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ ثَوْبٌ، فَنَظَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لَهُ قَمِيصًا فَوَجَدُوا قَمِيصَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَىٍّ يَقْدُرُ عَلَيْهِ، فَكَسَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِيَّاهُ، فَلِذَلِكَ نَزَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَمِيصَهُ الَّذِي أَلْبَسَهُ. قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَدٌ فَأَحَبَّ أَنْ يُكَافِئَهُ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن دینار نے ‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہبدر کی لڑائی سے قیدی ( مشرکین مکہ ) لائے گئے ۔ جن میں حضرت عباس ( رضی اللہ عنہ ) بھی تھے ۔ ان کے بدن پر کوئی کپڑا نہیں تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے قمیص تلاش کروائی ۔ ( وہ لمبے قد کے تھے ) اس لئے عبداللہ بن ابی ( منافق ) کی قمیص ہی ان کے بدن پر آ سکی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ قمیص پہنا دی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( عبداللہ بن ابی کی موت کے بعد ) اپنی قمیص اتار کر اسے پہنائی تھی ۔ ابن عیینہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جو اس کا احسان تھا ‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ اسے ادا کر دیں ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
When it was the day (of the battle) of Badr, prisoners of war were brought including Al-Abbas who was undressed. The Prophet (ﷺ) looked for a shirt for him. It was found that the shirt of `Abdullah bin Ubai would do, so the Prophet (ﷺ) let him wear it. That was the reason why the Prophet (ﷺ) took off and gave his own shirt to `Abdullah. (The narrator adds, “He had done the Prophet (ﷺ) some favor for which the Prophet liked to reward him.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 252
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَهْلٌ ـ رضى الله عنه يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ خَيْبَرَ ” لأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلاً يُفْتَحُ عَلَى يَدَيْهِ، يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ”. فَبَاتَ النَّاسُ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَى فَغَدَوْا كُلُّهُمْ يَرْجُوهُ فَقَالَ ” أَيْنَ عَلِيٌّ ”. فَقِيلَ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ، فَبَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ وَدَعَا لَهُ، فَبَرَأَ كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ، فَأَعْطَاهُ فَقَالَ أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا. فَقَالَ ” انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الإِسْلاَمِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ، فَوَاللَّهِ لأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِكَ رَجُلاً خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن بن محمد بن عبداللہ بن عبدالقاری نے بیان کیا ‘ ان سے ابوحازم مسلمہ ابن دینار نے بیان کیا ‘ انہیں سہل بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی لڑائی کے دن فرمایا ‘ کل میں ایسے شخص کے ہاتھ میں اسلامی جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر اسلامی فتح حاصل ہو گی ‘ جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے اور جس سے اللہ اور اس کا رسول بھی محبت رکھتے ہیں ۔ رات بھر سب صحابہ کے ذہن میں یہی خیال رہا کہ دیکھئیے کہ کسے جھنڈا ملتا ہے ۔ جب صبح ہوئی تو ہر شخص امیدوار تھا ‘ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ علی کہاں ہیں ؟ عرض کیا گیا کہ ان کی آنکھوں میں درد ہو گیا ہے ۔ آنحضرت نے اپنا مبارک تھوک ان کی آنکھوں میں لگا دیا ۔ اور اس سے انہیں صحت ہو گئی ‘ کسی قسم کی بھی تکلیف باقی نہ رہی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کو جھنڈا عطا فرمایا ۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا میں ان لوگوں سے اس وقت تک نہ لڑوں جب تک یہ ہمارے ہی جیسے یعنی مسلمان نہ ہو جائیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ یوں ہی چلا جا ۔ جب ان کی سرحد میں اترے تو انہیں اسلام کی دعوت دینا اور انہیں بتانا کہ ( اسلام کے ناطے ) ان پر کون کون سے کام ضروری ہیں ۔ خدا کی قسم ! اگر تمہارے ذریعہ اللہ ایک شخص کو بھی مسلمان کر دے تو یہ تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے ۔
Narrated Sahl:
On the day (of the battle) of Khaibar the Prophet (ﷺ) said, “Tomorrow I will give the flag to somebody who will be given victory (by Allah) and who loves Allah and His Apostle and is loved by Allah and His Apostle.” So, the people wondered all that night as to who would receive the flag and in the morning everyone hoped that he would be that person. Allah’s Messenger (ﷺ) asked, “Where is `Ali?” He was told that `Ali was suffering from eye-trouble, so he applied saliva to his eyes and invoked Allah to cure him. He at once got cured as if he had no ailment. The Prophet (ﷺ) gave him the flag. `Ali said, “Should I fight them till they become like us (i.e. Muslim)?” The Prophet (ﷺ) said, “Go to them patiently and calmly till you enter the land. Then, invite them to Islam, and inform them what is enjoined upon them, for, by Allah, if Allah gives guidance to somebody through you, it is better for you than possessing red camels.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 253
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ عَجِبَ اللَّهُ مِنْ قَوْمٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ فِي السَّلاَسِلِ ”.
ہم سے محمد بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ کہا ہم شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن زیاد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ ایسے لوگوں پر اللہ کو تعجب ہو گا ‘ جو جنت میں بیڑیوں سمیت داخل ہوں گے ( یعنی مسلمانوں نے کافروں کو پکڑ کر بیڑیوں میں قید کر دیا پھر وہ مسلمان ہو گئے تو اللہ تعالیٰ ان کو اسلام کی وجہ سے جنت میں داخل کر دے گا تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں پر تعجب کریں گے کہ یہ لوگ اپنے کفر کی وجہ سے پابہ زنجیر ہوئے اور اسلام لا کر جنت میں داخل ہو گئے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Allah wonders at those people who will enter Paradise in chains.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 254
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسًا. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ، قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ غَابَ عَمِّي أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ عَنْ قِتَالِ بَدْرٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، غِبْتُ عَنْ أَوَّلِ قِتَالٍ قَاتَلْتَ الْمُشْرِكِينَ، لَئِنِ اللَّهُ أَشْهَدَنِي قِتَالَ الْمُشْرِكِينَ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ وَانْكَشَفَ الْمُسْلِمُونَ قَالَ ” اللَّهُمَّ إِنِّي أَعْتَذِرُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلاَءِ ـ يَعْنِي أَصْحَابَهُ ـ وَأَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلاَءِ ” ـ يَعْنِي الْمُشْرِكِينَ ـ ثُمَّ تَقَدَّمَ، فَاسْتَقْبَلَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ، فَقَالَ يَا سَعْدُ بْنَ مُعَاذٍ، الْجَنَّةَ، وَرَبِّ النَّضْرِ إِنِّي أَجِدُ رِيحَهَا مِنْ دُونِ أُحُدٍ. قَالَ سَعْدٌ فَمَا اسْتَطَعْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا صَنَعَ. قَالَ أَنَسٌ فَوَجَدْنَا بِهِ بِضْعًا وَثَمَانِينَ ضَرْبَةً بِالسَّيْفِ أَوْ طَعْنَةً بِرُمْحٍ أَوْ رَمْيَةً بِسَهْمٍ، وَوَجَدْنَاهُ قَدْ قُتِلَ وَقَدْ مَثَّلَ بِهِ الْمُشْرِكُونَ، فَمَا عَرَفَهُ أَحَدٌ إِلاَّ أُخْتُهُ بِبَنَانِهِ. قَالَ أَنَسٌ كُنَّا نَرَى أَوْ نَظُنُّ أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِ وَفِي أَشْبَاهِهِ {مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ. وَقَالَ إِنَّ أُخْتَهُ وَهْىَ تُسَمَّى الرُّبَيِّعَ كَسَرَتْ ثَنِيَّةَ امْرَأَةٍ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْقِصَاصِ، فَقَالَ أَنَسٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لاَ تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا. فَرَضُوا بِالأَرْشِ وَتَرَكُوا الْقِصَاصَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ ”.
ہم سے محمد بن سعید خزاعی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے حمید نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا ( دوسری سند ) ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے حمید طویل نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیرے چچا انس بن نضر رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں حاضر نہ ہو سکے ‘ اس لئے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں پہلی لڑائی ہی سے غائب رہا جو آپ نے مشرکین کے خلاف لڑی لیکن اگر اب اللہ تعالیٰ نے مجھے مشرکین کے خلاف کسی لڑائی میں حاضری کا موقع دیا تو اللہ تعالیٰ دیکھ لے گا کہ میں کیا کرتا ہوں ۔ پھر جب احد کی لڑائی کا موقع آیا اور مسلمان بھاگ نکلے تو انس بن نضر نے کہا کہ اے اللہ ! جو کچھ مسلمانوں نے کیا میں اس سے معذرت کرتا ہوں اور جو کچھ ان مشرکین نے کیا ہے میں اس سے بیزار ہوں ۔ پھر وہ آگے بڑھے ( مشرکین کی طرف ) تو سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے سامنا ہوا ۔ ان سے انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے کہا اے سعد بن معاذ ! میں تو جنت میں جانا چاہتا ہوں اور نضر ( ان کے باپ ) کے رب کی قسم میں جنت کی خوشبو احد پہاڑ کے قریب پاتا ہوں ۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جو انہوں نے کر دکھایا اس کی مجھ میں ہمت نہ تھی ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس کے بعد جب انس بن نضر رضی اللہ عنہ کو ہم نے پایا تو تلوار نیزے اور تیر کے تقریباً اسی زخم ان کے جسم پر تھے وہ شہید ہو چکے تھے مشرکوں نے ان کے اعضاء کاٹ دئیے تھے اور کوئی شخص انہیں پہچان نہ سکا تھا ‘ صرف ان کی بہن انگلیوں سے انہیں پہچان سکی تھیں ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہم سمجھتے ہیں ( یا آپ نے بجائےنری کے نظن کہا ) مطلب ایک ہی ہے کہ یہ آیت ان کے اور ان جیسے مومنین کے بارے میں نازل ہوئی تھی کہ ” مومنوں میں کچھ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے اس وعدے کو سچا کر دکھایا جو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کیا تھا “ آخر آیت تک ۔
Narrated Anas:
My uncle Anas bin An-Nadr was absent from the Battle of Badr. He said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I was absent from the first battle you fought against the pagans. (By Allah) if Allah gives me a chance to fight the pagans, no doubt. Allah will see how (bravely) I will fight.” On the day of Uhud when the Muslims turned their backs and fled, he said, “O Allah! I apologize to You for what these (i.e. his companions) have done, and I denounce what these (i.e. the pagans) have done.” Then he advanced and Sa`d bin Mu`adh met him. He said “O Sa`d bin Mu`adh ! By the Lord of An-Nadr, Paradise! I am smelling its aroma coming from before (the mountain of) Uhud,” Later on Sa`d said, “O Allah’s Apostle! I cannot achieve or do what he (i.e. Anas bin An-Nadr) did. We found more than eighty wounds by swords and arrows on his body. We found him dead and his body was mutilated so badly that none except his sister could recognize him by his fingers.” We used to think that the following Verse was revealed concerning him and other men of his sort: “Among the believers are men who have been true to their covenant with Allah……….” (33.23) His sister Ar-Rubbaya’ broke a front tooth of a woman and Allah’s Messenger (ﷺ) ordered for retaliation. On that Anas (bin An-Nadr) said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! By Him Who has sent you with the Truth, my sister’s tooth shall not be broken.” Then the opponents of Anas’s sister accepted the compensation and gave up the claim of retaliation. So Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There are some people amongst Allah’s slaves whose oaths are fulfilled by Allah when they take them.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 61
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَىٍّ أَبُو حَسَنٍ، قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ ثَلاَثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ الرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الأَمَةُ فَيُعَلِّمُهَا فَيُحْسِنُ تَعْلِيمَهَا، وَيُؤَدِّبُهَا فَيُحْسِنُ أَدَبَهَا، ثُمَّ يُعْتِقُهَا فَيَتَزَوَّجُهَا، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَمُؤْمِنُ أَهْلِ الْكِتَابِ الَّذِي كَانَ مُؤْمِنًا، ثُمَّ آمَنَ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَهُ أَجْرَانِ، وَالْعَبْدُ الَّذِي يُؤَدِّي حَقَّ اللَّهِ وَيَنْصَحُ لِسَيِّدِهِ ”. ثُمَّ قَالَ الشَّعْبِيُّ وَأَعْطَيْتُكَهَا بِغَيْرِ شَىْءٍ وَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِي أَهْوَنَ مِنْهَا إِلَى الْمَدِينَةِ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے صالح بن حی ابوحسن نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے شعبی سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ مجھ سے ابوبردہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے اپنے والد ( ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ) سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ تین طرح کے آدمی ایسے ہیں جنہیں دوگنا ثواب ملتا ہے ۔ اول وہ شخص جس کی لونڈی ہو ‘ وہ اسے تعلیم دے اور تعلیم دینے میں اچھا طریقہ اختیار کرے ‘ اسے ادب سکھائے اور اس میں اچھے طریقے سے کام لے ‘ پھر اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لے تو اسے دہرا اجر ملے گا ۔ دوسرا وہ مومن جو اہل کتاب میں سے ہو کہ پہلے ( اپنے نبی پر ایمان لایا تھا ‘ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان لایا تو اسے بھی دہرا اجر ملے گا ‘ تیسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کے حقوق کی بھی ادائیگی کرتا ہے اور اپنے آقا کے ساتھ بھی بھلائی کرتا ہے ۔ اس کے بعد شعبی ( راوی حدیث ) نے کہا کہ میں نے تمہیں یہ حدیث بلا کسی محنت و مشقت کے دے دی ہے ۔ ایک زمانہ وہ بھی تھا جب اس سے بھی کم حدیث کے لئے مدینہ منورہ تک کا سفر کرنا پڑتا تھا ۔
Narrated Abu Burda’s father:
The Prophet (ﷺ) said, “Three persons will get their reward twice. (One is) a person who has a slave girl and he educates her properly and teaches her good manners properly (without violence) and then manumits and marries her. Such a person will get a double reward. (Another is) a believer from the people of the scriptures who has been a true believer and then he believes in the Prophet (ﷺ) (Muhammad). Such a person will get a double reward. (The third is) a slave who observes Allah’s Rights and Obligations and is sincere to his master.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 255
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالأَبْوَاءِ ـ أَوْ بِوَدَّانَ ـ وَسُئِلَ عَنْ أَهْلِ الدَّارِ يُبَيَّتُونَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَيُصَابُ مِنْ نِسَائِهِمْ وَذَرَارِيِّهِمْ قَالَ ” هُمْ مِنْهُمْ ”. وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ ” لاَ حِمَى إِلاَّ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم ”.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے‘ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابواء یا ودان میں میرے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ مشرکین کے جس قبیلے پر شب خون مارا جائے گا کیا ان کی عورتوں اور بچوں کو بھی قتل کرنا درست ہو گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ بھی انہیں میں سے ہیں اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ فرما رہے تھے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا اور کسی کی چراگاہ نہیں ہے ۔
Narrated As-Sab bin Jaththama:
The Prophet (ﷺ) passed by me at a place called Al-Abwa or Waddan, and was asked whether it was permissible to attack the pagan warriors at night with the probability of exposing their women and children to danger. The Prophet (ﷺ) replied, “They (i.e. women and children) are from them (i.e. pagans).” I also heard the Prophet (ﷺ) saying, “The institution of Hima is invalid except for Allah and His Apostle.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 256
وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا الصَّعْبُ، فِي الذَّرَارِيِّ كَانَ عَمْرٌو يُحَدِّثُنَا عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَمِعْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ، قَالَ ” هُمْ مِنْهُمْ ” وَلَمْ يَقُلْ كَمَا قَالَ عَمْرٌو ” هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ ”.
( سابقہ سند کے ساتھ ) زہری سے روایت ہے کہ انہوں نے عبیداللہ سے سنا بواسطہ ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ان سے صعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ اور صرف ذراری ( بچوں ) کا ذکر کیا ‘ سفیان نے کہا کہعمرو ہم سے حدیث بیان کرتے تھے ۔ ان سے ابن شہاب ‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ، ( سفیان نے ) بیان کیا کہ پھر ہم نے حدیث خود زہری ( ابن شہاب ) سے سنی ۔ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ نے خبر دی ، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور انہیں صعب رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ( مشرکین کی عورتوں اور بچوں کے متعلق کہ ) وہ بھی انہیں میں سے ہیں ۔ ( زہری کے واسطہ سے ) جس طرح عمرو نے بیان کیا تھا کہ » ھم من اٰبائھم « وہ بھی انہیں کے باپ دادوں کی نسل ہیں ۔ زہری نے خود ہم سے ان الفاظ کے ساتھ بیان نہیں کیا » یعنی ھم من اٰبائھم نہیں کہا بلکہ ھم منھم کہا « ۔
As above (hadith 3012)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 256
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَقْتُولَةً، فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَتْلَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو لیث نے خبر دی ‘ انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک غزوہ ( غزوہ فتح ) میں ایک عورت مقتول پائی گئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اوربچوں کے قتل پر انکار کا اظہار فرمایا ۔
Narrated `Abdullah:
During some of the Ghazawat of the Prophet (ﷺ) a woman was found killed. Allah’s Messenger (ﷺ) disapproved the killing of women and children.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 257
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ قُلْتُ لأَبِي أُسَامَةَ حَدَّثَكُمْ عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وُجِدَتِ امْرَأَةٌ مَقْتُولَةً فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابواسامہ سے پوچھا ، کیا عبیداللہ نے آپ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کسی غزوے میں مقتول پائی گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرمایا ( تو انہوں نے اس کا اقرار کیا ) ۔
Narrated Ibn `Umar:
During some of the Ghazawat of Allah’s Messenger (ﷺ) a woman was found killed, so Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the killing of women and children.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 258
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْثٍ فَقَالَ ” إِنْ وَجَدْتُمْ فُلاَنًا وَفُلاَنًا فَأَحْرِقُوهُمَا بِالنَّارِ ” ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ ” إِنِّي أَمَرْتُكُمْ أَنْ تُحْرِقُوا فُلاَنًا وَفُلاَنًا، وَإِنَّ النَّارَ لاَ يُعَذِّبُ بِهَا إِلاَّ اللَّهُ، فَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمَا فَاقْتُلُوهُمَا ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے بکیر نے ‘ ان سے سلیمان بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک مہم پر روانہ فرمایا اور یہ ہدایت فرمائی کہ اگر تمہیں فلاں اور فلاں مل جائیں تو انہیں آگ میں جلا دینا ‘ پھر جب ہم نے روانگی کا ارادہ کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں حکم دیا تھا کہ فلاں اور فلاں کو جلا دینا ۔ لیکن آگ ایک ایسی چیز ہے جس کی سزا صرف اللہ تعالیٰ ہی دے سکتا ہے ۔ اس لئے اگر وہ تمہیں ملیں تو انہیں قتل کرنا ۔ ( آگ میں نہ جلانا ) ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) sent us in a mission (i.e., an army-unit) and said, “If you find so-and-so and so-and-so, burn both of them with fire.” When we intended to depart, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I have ordered you to burn so-and-so and so-and-so, and it is none but Allah Who punishes with fire, so, if you find them, kill them (i.e., don’t burn them).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 259
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ حَرَّقَ قَوْمًا، فَبَلَغَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَوْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أُحَرِّقْهُمْ، لأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” لاَ تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ ”. وَلَقَتَلْتُهُمْ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب نے ‘ ان سے عکرمہ نے کہعلی رضی اللہ عنہ نے ایک قوم کو ( جو عبداللہ بن سبا کی متبع تھی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنا خدا کہتی تھی ) جلا دیا تھا ۔ جب یہ خبر حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو ملی تو آپ نے کہا کہ اگر میں ہوتا تو کبھی انہیں نہ جلاتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب کی سزا کسی کو نہ دو ‘ البتہ میں انہیں قتل ضرور کرتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص اپنا دین تبدیل کر دے اسے قتل کر دو ۔
Narrated `Ikrima:
`Ali burnt some people and this news reached Ibn `Abbas, who said, “Had I been in his place I would not have burnt them, as the Prophet (ﷺ) said, ‘Don’t punish (anybody) with Allah’s Punishment.’ No doubt, I would have killed them, for the Prophet (ﷺ) said, ‘If somebody (a Muslim) discards his religion, kill him.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 260
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَهْطًا، مِنْ عُكْلٍ ثَمَانِيَةً قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْغِنَا رِسْلاً. قَالَ “ مَا أَجِدُ لَكُمْ إِلاَّ أَنْ تَلْحَقُوا بِالذَّوْدِ ”. فَانْطَلَقُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا حَتَّى صَحُّوا وَسَمِنُوا، وَقَتَلُوا الرَّاعِيَ، وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلاَمِهِمْ، فَأَتَى الصَّرِيخُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم، فَبَعَثَ الطَّلَبَ، فَمَا تَرَجَّلَ النَّهَارُ حَتَّى أُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، ثُمَّ أَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَلَهُمْ بِهَا، وَطَرَحَهُمْ بِالْحَرَّةِ، يَسْتَسْقُونَ فَمَا يُسْقَوْنَ حَتَّى مَاتُوا. قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ قَتَلُوا وَسَرَقُوا وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم وَسَعَوْا فِي الأَرْضِ فَسَادًا.
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے ‘ ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہقبیلہ عکل کے آٹھ آدمیوں کی جماعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ( اسلام قبول کرنے کو ) حاضر ہوئی لیکن مدینہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہیں آئی ‘ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ہمارے لئے ( اونٹ کے ) دودھ کا انتظام کر دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے لئے دودھ نہیں دے سکتا ‘ تم ( صدقہ کے ) اونٹوں میں چلے جاؤ ۔ ان کا دودھ اور پیشاب پیو ‘ تاکہ تمہاری صحت ٹھیک ہو جائے ۔ وہ لوگ وہاں سے چلے گئے اور ان کا دودھ اور پیشاب پی کر تندرست ہو گئے تو چرواہے کو قتل کر دیا ‘ اور اونٹوں کو اپنے ساتھ لے کر بھاگ نکلے اور اسلام لانے کے بعد کفر کیا ‘ ایک شخص نے اس کی خبر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش کے لئے سوار دوڑائے ‘ دوپہر سے پہلے ہی وہ پکڑ کر لائے گئے ۔ ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے گئے ۔ پھر آپ کے حکم سے ان کی آنکھوں میں سلائی گرم کر کے پھیر دی گئی اور انہیں حرہ ( مدینہ کی پتھریلی زمین ) میں ڈال دیا گیا ۔ وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں نہیں دیا گیا ۔ یہاں تک کہ وہ سب مر گئے ۔ ( ایسا ہی انہوں نے اونٹوں کے چرانے والوں کے ساتھ کیا تھا ‘ جس کا بدلہ انہیں دیا گیا ) ابوقلابہ نے کہا کہ انہوں نے قتل کیا تھا ‘ چوری کی تھی ‘ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ کی تھی اور زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش کی تھی ۔
Narrated Anas bin Malik:
A group of eight men from the tribe of ‘Ukil came to the Prophet (ﷺ) and then they found the climate of Medina unsuitable for them. So, they said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Provide us with some milk.” Allah’s Apostle said, “I recommend that you should join the herd of camels.” So they went and drank the urine and the milk of the camels (as a medicine) till they became healthy and fat. Then they killed the shepherd and drove away the camels, and they became unbelievers after whey were Muslims. When the Prophet (ﷺ) was informed by a shouter for help, he sent some men in their pursuit, and before the sun rose high, they were brought, and he had their hands and feet cut off. Then he ordered for nails which were heated and passed over their eyes, and whey were left in the Harra (i.e. rocky land in Medina). They asked for water, and nobody provided them with water till they died (Abu Qilaba, a sub-narrator said, “They committed murder and theft and fought against Allah and His Apostle, and spread evil in the land.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 261
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ قَرَصَتْ نَمْلَةٌ نَبِيًّا مِنَ الأَنْبِيَاءِ، فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَحْرَقْتَ أُمَّةً مِنَ الأُمَمِ تُسَبِّحُ اللَّهِ.”
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ان سے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ ایک چیونٹی نے ایک نبی ( عزیر یا موسیٰ علیہ السلام ) کو کاٹ لیا تھا ۔ تو ان کے حکم سے چیونٹیوں سے سارے گھر جلا دئیے گئے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس وحی بھیجی کہ اگر تمہیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تھا تو تم نے ایک ایسی خلقت کو جلا کر خاک کر دیا جو اللہ کی تسبیح بیان کرتی تھی ۔
Narrated Abu Hurairah (ra):I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “An ant bit a Prophet amongst the Prophets, and he ordered that the place of the ants be burnt. So, Allah inspired to him, ‘It is because one ant bit you that you burnt a nation amongst the nations that glorify Allah?”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 261
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ قَالَ لِي جَرِيرٌ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَلاَ تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ ”. وَكَانَ بَيْتًا فِي خَثْعَمَ يُسَمَّى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةَ قَالَ فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ، وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ ـ قَالَ ـ وَكُنْتُ لاَ أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَضَرَبَ فِي صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ أَصَابِعِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ ” اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا ”. فَانْطَلَقَ إِلَيْهَا فَكَسَرَهَا وَحَرَّقَهَا، ثُمَّ بَعَثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُخْبِرُهُ فَقَالَ رَسُولُ جَرِيرٍ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْوَفُ أَوْ أَجْرَبُ. قَالَ فَبَارَكَ فِي خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ ان سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ ذوالخلصہ کو ( برباد کر کے ) مجھے راحت کیوں نہیں دے دیتے ۔ یہ ذوالخلصہ قبیلہ خثعم کا ایک بت خانہ تھا اور اسے کعبۃ الیمانیہ کہتے تھے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں قبیلہ احمس کے ایک سو پچاس سواروں کو لے کر چلا ۔ یہ سب حضرات بڑے اچھے گھوڑ سوار تھے ۔ لیکن میں گھوڑے کی سواری اچھی طرح نہیں کر پاتا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر ( اپنے ہاتھ سے ) مارا ‘ میں نے انگشت ہائے مبارک کا نشان اپنے سینے پر دیکھا ۔ فرمایا اے اللہ ! گھوڑے کی پشت پر اسے ثبات عطا فرما ‘ اور اسے دوسروں کو ہدایت کی راہ دکھانے والا اور خود ہدایت یافتہ بنا ‘ اس کے بعد جریر رضی اللہ عنہ روانہ ہوئے ‘ اور ذوالخلصہ کی عمارت کو گرا کر اس میں آگ لگا دی ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر بھجوائی ۔ جریر رضی اللہ عنہ کے قاصد ( ابو ارطاۃ حصین بن ربیعہ ) نے خدمت نبوی میں حاضر ہو کر عرض کیا اس ذات کی قسم ! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ۔ میں اس وقت تک آپ کی خدمت میں حاضر نہیں ہوا ‘ جب تک ہم نے ذوالخلصہ کو ایک خالی پیٹ والے اونٹ کی طرح نہیں بنا دیا ‘ یا ( انہوں نے کہا ) خارش والے اونٹ کی طرح ( مراد ویرانی سے ہے ) جریر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ احمس کے سواروں اور قبیلوں کے تمام لوگوں کے لئے پانچ مرتبہ برکتوں کی دعا فرمائی ۔
Narrated Jarir:
Allah’s Messenger (ﷺ)s said to me, “Will you relieve me from Dhul-Khalasa? Dhul-Khalasa was a house (of an idol) belonging to the tribe of Khath’am called Al-Ka`ba Al-Yama-niya. So, I proceeded with one hundred and fifty cavalry men from the tribe of Ahmas, who were excellent knights. It happened that I could not sit firm on horses, so the Prophet (ﷺ) , stroke me over my chest till I saw his finger-marks over my chest, he said, ‘O Allah! Make him firm and make him a guiding and rightly guided man.’ ” Jarir proceeded towards that house, and dismantled and burnt it. Then he sent a messenger to Allah’s Apostle informing him of that. Jarir’s messenger said, “By Him Who has sent you with the Truth, I did not come to you till I had left it like an emancipated or gabby camel (i.e. completely marred and spoilt).” Jarir added, “The Prophet (ﷺ) asked for Allah’s Blessings for the horses and the men of Ahmas five times.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 262
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، أُرَاهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَسَخْتُ الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ، فَفَقَدْتُ آيَةً مِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ، كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ بِهَا، فَلَمْ أَجِدْهَا إِلاَّ مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيِّ الَّذِي جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَهَادَتَهُ شَهَادَةَ رَجُلَيْنِ، وَهْوَ قَوْلُهُ {مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ}
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے ‘ دوسری سند اورمجھ سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان نے ‘ میرا خیال ہے کہ محمد بن عتیق کے واسطہ سے ‘ ان سے ابن شہاب ( زہری ) نے اور ان سے خارجہ بن زید نے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیاجب قرآن مجید کو ایک مصحف کی ( کتابی ) صورت میں جمع کیا جانے لگا تو میں نے سورۃ الاحزاب کی ایک آیت نہیں پائی جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے برابر آپ کی تلاوت کرتے ہوئے سنتا رہا تھا جب میں نے اسے تلاش کیا تو ) صرف خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے یہاں وہ آیت مجھے ملی ۔ یہ خزیمہ رضی اللہ عنہ وہی ہیں جن کی اکیلے کی گواہی کو رسول اللہ نے دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دیا تھا ۔ وہ آیت یہ تھی » من المؤمنین رجال صدقوا ما عاھدو اللہ علیہ « ( الاحزاب : 23 ) ترجمہ باب کے ذیل میں گزر چکا ہے ) ۔
Narrated Kharija bin Zaid:
Zaid bin Thabit said, “When the Qur’an was compiled from various written manuscripts, one of the Verses of Surat Al-Ahzab was missing which I used to hear Allah’s Messenger (ﷺ) reciting. I could not find it except with Khuza`ima bin Thabjt Al-Ansari, whose witness Allah’s Messenger (ﷺ) regarded as equal to the witness of two men. And the Verse was:– “Among the believers are men who have been true to what they covenanted with Allah.” (33.23)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 62
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ حَرَّقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ‘ انہیں موسیٰ بن عقبہ نے ‘انہیں نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہود ) بنو نضیر کے کھجور کے باغات جلوا دیئے تھے ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) burnt the date-palms of Bani An-Nadir.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 263
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَهْطًا مِنَ الأَنْصَارِ إِلَى أَبِي رَافِعٍ لِيَقْتُلُوهُ، فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَدَخَلَ حِصْنَهُمْ قَالَ فَدَخَلْتُ فِي مَرْبِطِ دَوَابَّ لَهُمْ، قَالَ وَأَغْلَقُوا باب الْحِصْنِ، ثُمَّ إِنَّهُمْ فَقَدُوا حِمَارًا لَهُمْ، فَخَرَجُوا يَطْلُبُونَهُ، فَخَرَجْتُ فِيمَنْ خَرَجَ أُرِيهِمْ أَنَّنِي أَطْلُبُهُ مَعَهُمْ، فَوَجَدُوا الْحِمَارَ، فَدَخَلُوا وَدَخَلْتُ، وَأَغْلَقُوا باب الْحِصْنِ لَيْلاً، فَوَضَعُوا الْمَفَاتِيحَ فِي كَوَّةٍ حَيْثُ أَرَاهَا، فَلَمَّا نَامُوا أَخَذْتُ الْمَفَاتِيحَ، فَفَتَحْتُ باب الْحِصْنِ ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ يَا أَبَا رَافِعٍ. فَأَجَابَنِي، فَتَعَمَّدْتُ الصَّوْتَ، فَضَرَبْتُهُ فَصَاحَ، فَخَرَجْتُ ثُمَّ جِئْتُ، ثُمَّ رَجَعْتُ كَأَنِّي مُغِيثٌ فَقُلْتُ يَا أَبَا رَافِعٍ، وَغَيَّرْتُ صَوْتِي، فَقَالَ مَا لَكَ لأُمِّكَ الْوَيْلُ قُلْتُ مَا شَأْنُكَ قَالَ لاَ أَدْرِي مَنْ دَخَلَ عَلَىَّ فَضَرَبَنِي. قَالَ فَوَضَعْتُ سَيْفِي فِي بَطْنِهِ، ثُمَّ تَحَامَلْتُ عَلَيْهِ حَتَّى قَرَعَ الْعَظْمَ، ثُمَّ خَرَجْتُ وَأَنَا دَهِشٌ، فَأَتَيْتُ سُلَّمًا لَهُمْ لأَنْزِلَ مِنْهُ فَوَقَعْتُ فَوُثِئَتْ رِجْلِي، فَخَرَجْتُ إِلَى أَصْحَابِي فَقُلْتُ مَا أَنَا بِبَارِحٍ حَتَّى أَسْمَعَ النَّاعِيَةَ، فَمَا بَرِحْتُ حَتَّى سَمِعْتُ نَعَايَا أَبِي رَافِعٍ تَاجِرِ أَهْلِ الْحِجَازِ. قَالَ فَقُمْتُ وَمَا بِي قَلَبَةٌ حَتَّى أَتَيْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْنَاهُ.
ہم سے علی بن مسلم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن زکریابن ابی زائدہ نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے چند آدمیوں کو ابورافع ( یہودی ) کو قتل کرنے کے لئے بھیجا ‘ ان میں سے ایک صاحب ( عبداللہ بن عتیک رضی اللہ عنہ ) آگے چل کر اس قلعہ کے اندر داخل ہو گئے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ اندر جانے کے بعد میں اس مکان میں گھس گیا ‘ جہاں ان کے جانور بندھا کرتے تھے ۔ بیان کیا کہ انہوں نے قلعہ کا دروازہ بند کر لیا ‘ لیکن اتفاق کہ ان کا ایک گدھا ان کے مویشیوں میں سے گم تھا ۔ اس لئے اسے تلاش کرنے کے لئے باہر نکلے ۔ ( اس خیال سے کہ کہیں پکڑا نہ جاؤں ) نکلنے والوں کے ساتھ میں بھی باہر آ گیا ‘ تاکہ ان پر یہ ظاہر کر دوں کہ میں بھی تلاش کرنے والوں میں سے ہوں ‘ آخر گدھا انہیں مل گیا ‘ اور وہ پھر اندر آ گئے ۔ میں بھی ان کے ساتھ اندر آ گیا اور انہوں نے قلعہ کا دروازہ بند کر لیا ‘ رات کا وقت تھا ‘ کنجیوں کا گچھا انہوں نے ایک ایسے طاق میں رکھا ‘ جسے میں نے دیکھ لیا تھا ۔ جب وہ سب سو گئے تو میں نے چابیوں کا گچھا اٹھایا اور دروازہ کھول کر ابورافع کے پاس پہنچا ۔ میں نے اسے آواز دی ‘ ابورافع ! اس نے جواب دیا اور میں فوراً اس کی آواز کی طرف بڑھا اور اس پر وار کر بیٹھا ۔ وہ چیخنے لگا تو میں باہر چلا آیا ۔ اس کے پاس سے واپس آ کر میں پھر اس کے کمرہ میں داخل ہوا ‘ گویا میں اس کی مدد کو پہنچا تھا ۔ میں نے پھر آواز دی ابورافع ! اس مرتبہ میں نے اپنی آواز بدل لی تھی ، اس نے کہا کہ کیا کر رہا ہے ، تیری ماں برباد ہو ۔ میں نے پوچھا ، کیا بات پیش آئی ؟ وہ کہنے لگا ‘ نہ معلوم کون شخص میرے کمرے میں آ گیا ‘ اور مجھ پر حملہ کر بیٹھا ہے ‘ انہوں نے کہا کہ اب کی بار میں نے اپنی تلوار اس کے پیٹ پر رکھ کر اتنی زور سے دبائی کہ اس کی ہڈیوں میں اتر گئی ‘ جب میں اس کے کمرہ سے نکلا تو بہت دہشت میں تھا ۔ پھر قلعہ کی ایک سیڑھی پر میں آیا تاکہ اس سے نیچے اتر جاؤں مگر میں اس پر سے گر گیا ‘ اور میرے پاؤں میں موچ آ گئی ‘ پھر جب میں اپنے ساتھیوں کے پاس آیا تو میں نے ان سے کہا کہ میں تو اس وقت تک یہاں سے نہیں جاؤں گا جب تک اس کی موت کا اعلان خود نہ سن لوں ۔ چنانچہ میں وہیں ٹھہر گیا ۔ اور میں نے رونے والی عورتوں سے ابورافع حجاز کے سوداگر کی موت کا اعلان بلند آواز سے سنا ۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں وہاں سے اٹھا ‘ اور مجھے اس وقت کچھ بھی درد معلوم نہیں ہوا ‘ پھر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی بشارت دی ۔
Narrated Al-Bara bin Azib:
Allah’s Messenger (ﷺ) sent a group of Ansari men to kill Abu-Rafi`. One of them set out and entered their (i.e. the enemies) fort. That man said, “I hid myself in a stable for their animals. They closed the fort gate. Later they lost a donkey of theirs, so they went out in its search. I, too, went out along with them, pretending to look for it. They found the donkey and entered their fort. And I, too, entered along with them. They closed the gate of the fort at night, and kept its keys in a small window where I could see them. When those people slept, I took the keys and opened the gate of the fort and came upon Abu Rafi` and said, ‘O Abu Rafi`. When he replied me, I proceeded towards the voice and hit him. He shouted and I came out to come back, pretending to be a helper. I said, ‘O Abu Rafi`, changing the tone of my voice. He asked me, ‘What do you want; woe to your mother?’ I asked him, ‘What has happened to you?’ He said, ‘I don’t know who came to me and hit me.’ Then I drove my sword into his belly and pushed it forcibly till it touched the bone. Then I came out, filled with puzzlement and went towards a ladder of theirs in order to get down but I fell down and sprained my foot. I came to my companions and said, ‘I will not leave till I hear the wailing of the women.’ So, I did not leave till I heard the women bewailing Abu Rafi`, the merchant pf Hijaz. Then I got up, feeling no ailment, (and we proceeded) till we came upon the Prophet (ﷺ) and informed him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 264
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَهْطًا مِنَ الأَنْصَارِ إِلَى أَبِي رَافِعٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَتِيكٍ بَيْتَهُ لَيْلاً، فَقَتَلَهُ وَهْوَ نَائِمٌ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن آدم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن ابی زائدہ نے بیان کیا ‘ ان سے اس کے والد نے ‘ ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے چند آدمیوں کو ابورافع کے پاس ( اسے قتل کرنے کے لئے ) بھیجا تھا ۔ چنانچہ رات میں عبداللہ بن عتیک رضی اللہ عنہ اس کے قلعہ میں داخل ہوئے اور اسے سوتے ہوئے قتل کیا ۔
Narrated Al-Bara bin Azib:
Allah’s Messenger (ﷺ) sent a group of the Ansar to Abu Rafi`. `Abdullah bin Atik entered his house at night and killed him while he was sleeping.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 265
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ الْيَرْبُوعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ كُنْتُ كَاتِبًا لَهُ قَالَ كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى حِينَ خَرَجَ إِلَى الْحَرُورِيَّةِ فَقَرَأْتُهُ فَإِذَا فِيهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ. ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ فَقَالَ ” أَيُّهَا النَّاسُ لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ ـ ثُمَّ قَالَ ـ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وَهَازِمَ الأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ ”. وَقَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِم أَبُو النَّضْرِ كُنْتُ كَاتِبًا لِعُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَأَتَاهُ كِتَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُو ”.
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عاصم بن یوسف یربوعی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسحاق فزاری نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ کہ مجھ سے عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابوالنضر نے بیان کیا کہ میں عمر بن عبیداللہ کا منشی تھا ۔ سالم نے بیان کیا کہجب وہ خوارج سے لڑنے کے لئے روانہ ہوئے تو انہیں عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کا خط ملا ۔ میں نے اسے پڑھا تو اس میں انہوں نے لکھا تھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑائی کے موقع پر انتظار کیا ‘ پھر جب سورج ڈھل گیا ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا اے لوگو ! دشمن سے لڑائی بھڑائی کی تمنا نہ کرو ‘ بلکہ اللہ سے سلامتی مانگو ۔ ہاں ! جب جنگ چھڑ جائے تو پھر صبر کئے رہو اور ڈٹ کر مقابلہ کرو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے ۔ پھر آپ نے یوں دعا کی ‘ اے اللہ ! کتاب ( قرآن ) کے نازل فرمانے والے ‘ اے بادلوں کے چلانے والے ! اے احزاب ( یعنی کافروں کی جماعتوں کو غزوہ خندق کے موقع پر ) شکست دینے والے ! ہمارے دشمن کو شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر ۔ اور موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ مجھ سے سالم ابو النضر نے بیان کیا کہ میں عمر بن عبیداللہ کا منشی تھا ۔ ان کے پاس حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کا خط آیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا دشمن سے لڑائی لڑنے کی تمنا نہ کرو ۔
Narrated Salim Abu An-Nadr:
(the freed slave of ‘Umar bin ‘Ubaidullah) I was Umar’s clerk. Once Abdullah bin Abi Aufa wrote a letter to ‘Umar when he proceeded to Al-Haruriya. I read in it that Allah’s Messenger (ﷺ) in one of his military expeditions against the enemy, waited till the sun declined and then he got up amongst the people saying, “O people! Do not wish to meet the enemy, and ask Allah for safety, but when you face the enemy, be patient, and remember that Paradise is under the shades of swords.” Then he said, “O Allah, the Revealer of the Holy Book, and the Mover of the clouds and the Defeater of the clans, defeat them, and grant us victory over them.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 266
وَقَالَ أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا ”.
ابوعامر نے کہا ‘ ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالزناد نے ‘ ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دشمن سے لڑنے بھڑنے کی تمنا نہ کرو ‘ ہاں ! اگر جنگ شروع ہو جائے تو پھر صبر سے کام لو ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said: “Do not wish to meet the enemy, but when you meet face) the enemy, be patient.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 266
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ هَلَكَ كِسْرَى ثُمَّ لاَ يَكُونُ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَقَيْصَرٌ لَيَهْلِكَنَّ ثُمَّ لاَ يَكُونُ قَيْصَرٌ بَعْدَهُ، وَلَتُقْسَمَنَّ كُنُوزُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ”. وَسَمَّى الْحَرْبَ خَدْعَةً
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں ہمام نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ کسریٰ ( ایران کا بادشاہ ) برباد و ہلاک ہو گیا ‘ اب اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں آئے گا ۔ اور قیصر ( روم کا بادشاہ ) بھی ہلاک و برباد ہو گیا ‘ اور اس کے بعد ( شام میں ) کوئی قیصر باقی نہیں رہ جائے گا ۔ اور ان کے خزانے اللہ کے راستے میں تقسیم ہوں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑائی کو مکر اور فریب فرمایا ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Khosrau will be ruined, and there will be no Khosrau after him, and Caesar will surely be ruined and there will be no Caesar after him, and you will spend their treasures in Allah’s Cause.” He called, “War is deceit’.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 267
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَصْرَمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْحَرْبَ خُدْعَةً.
ہم سے ابوبکر بن اصرم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں ہمام بن منبہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لڑائی کیا ہے ؟ ایک چال ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) called,: “War is deceit”.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 268
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ الْحَرْبُ خُدْعَةٌ ”.
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ‘ انہیں عمرو نے ‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ آپ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ‘ جنگ تو ایک چالبازی کا نام ہے ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said, “War is deceit.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 269
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ، فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ ”. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” نَعَمْ ”. قَالَ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ هَذَا ـ يَعْنِي النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ـ قَدْ عَنَّانَا وَسَأَلَنَا الصَّدَقَةَ، قَالَ وَأَيْضًا وَاللَّهِ قَالَ فَإِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاهُ فَنَكْرَهُ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى مَا يَصِيرُ أَمْرُهُ قَالَ فَلَمْ يَزَلْ يُكَلِّمُهُ حَتَّى اسْتَمْكَنَ مِنْهُ فَقَتَلَهُ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ‘ ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ کعب بن اشرف کا کام کون تمام کرے گا ؟ وہ اللہ اور اس کے رسول کو بہت اذیتیں پہنچا چکا ہے ۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ مجھے اجازت بخش دیں گے کہ میں اسے قتل کر آؤں ؟ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر محمد بن مسلمہ کعب یہودی کے پاس آئے اور اس سے کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ہمیں تھکا دیا ‘ اور ہم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زکوٰۃ مانگتے ہیں ۔ کعب نے کہا کہ قسم اللہ کی ! ابھی کیا ہے ابھی اور مصیبت میں پڑو گے ۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اس پر کہنے لگے کہ بات یہ ہے کہ ہم نے ان کی پیروی کر لی ہے ۔ اس لئے اس وقت تک اس کا ساتھ چھوڑنا ہم مناسب بھی نہیں سمجھتے جب تک ان کی دعوت کا کوئی انجام ہمارے سامنے نہ آ جائے ۔ غرض محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اس سے اسی طرح باتیں کرتے رہے ۔ آخر موقع پا کر اسے قتل کر دیا ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said, “Who is ready to kill Ka`b bin Al-Ashraf who has really hurt Allah and His Apostle?” Muhammad bin Maslama said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Do you like me to kill him?” He replied in the affirmative. So, Muhammad bin Maslama went to him (i.e. Ka`b) and said, “This person (i.e. the Prophet) has put us to task and asked us for charity.” Ka`b replied, “By Allah, you will get tired of him.” Muhammad said to him, “We have followed him, so we dislike to leave him till we see the end of his affair.” Muhammad bin Maslama went on talking to him in this way till he got the chance to kill him.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 270
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ ”. فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ قَالَ ” نَعَمْ ”. قَالَ فَأْذَنْ لِي فَأَقُولَ. قَالَ ” قَدْ فَعَلْتُ ”.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ کعب بن اشرف کے لئے کون ہمت کرتا ہے ؟ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کیا میں اسے قتل کر دوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ! انہوں نے عرض کیا کہ پھر آپ مجھے اجازت دیں ( کہ میں جو چاہوں جھوٹ سچ کہوں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری طرف سے اس کی اجازت ہے ۔
Narrated Jabir:
The Prophet (ﷺ) said, “Who is ready to kill Ka`b bin Ashraf (i.e. a Jew).” Muhammad bin Maslama replied, “Do you like me to kill him?” The Prophet (ﷺ) replied in the affirmative. Muhammad bin Maslama said, “Then allow me to say what I like.” The Prophet (ﷺ) replied, “I do (i.e. allow you).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 271
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ مُقَنَّعٌ بِالْحَدِيدِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَاتِلُ وَأُسْلِمُ. قَالَ ” أَسْلِمْ ثُمَّ قَاتِلْ ”. فَأَسْلَمَ ثُمَّ قَاتَلَ، فَقُتِلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” عَمِلَ قَلِيلاً وَأُجِرَ كَثِيرًا ”.
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شبابہ بن سوار فزاری نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صاحب زرہ پہنے ہوئے حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں پہلے جنگ میں شریک ہو جاؤں یا پہلے اسلام لاؤں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اسلام لاؤ پھر جنگ میں شریک ہونا ۔ چنانچہ وہ پہلے اسلام لائے اور اس کے بعد جنگ میں شہید ہوئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمل کم کیا لیکن اجر بہت پایا ۔
Narrated Al-Bara:
A man whose face was covered with an iron mask (i.e. clad in armor) came to the Prophet (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Shall I fight or embrace Islam first? “The Prophet (ﷺ) said, “Embrace Islam first and then fight.” So he embraced Islam, and was martyred. Allah’s Messenger (ﷺ) said, A Little work, but a great reward. “(He did very little (after embracing Islam), but he will be rewarded in abundance).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 63
قَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَعَهُ أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، فَحُدِّثَ بِهِ فِي نَخْلٍ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النَّخْلَ، طَفِقَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، وَابْنُ صَيَّادٍ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا صَافِ، هَذَا مُحَمَّدٌ، فَوَثَبَ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ ”.
لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سالم بن عبداللہ اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابن صیاد ( یہودی بچے ) کی طرف جا رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بھی تھے ( ابن صیاد کے عجیب و غریب احوال کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود تحقیق کرنا چاہتے تھے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی گئی تھی کہ ابن صیاد اس وقت کھجوروں کی آڑ میں موجود ہے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو شاخوں کی آڑ میں چلنے لگے ۔ ( تاکہ وہ آپ کو دیکھ نہ سکے ) ابن صیاد اس وقت ایک چادر اوڑھے ہوئے چپکے چپکے کچھ گنگنا رہا تھا ‘ اس کی ماں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا اور پکار اٹھی کہ اے ابن صیاد ! یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آ پہنچے ‘ وہ چونک اٹھا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ اس کی خبر نہ کرتی تو وہ کھولتا ۔ ( یعنی اس کی باتوں سے اس کا حال کھل جاتا ) ۔
Narrated ‘Abdullah bin Umar (ra):Once, Allah’s Messenger (ﷺ) accompanied by Ubai bin Ka’b set out to Ibn Saiyyad. He was informed that Ibn Saiyyad was in a garden of date palms. When Allah’s Messenger (ﷺ) entered the garden of date-palms, he started hiding himself behind the trunks of the palms while Ibn Saiyyad was covered with a velvet sheet with murmurs emanating from under it. Ibn Saiyyah’s mother saw Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Saf! This is Muhammad.” So Ibn Saiyyad got up. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If she had left him (in his state), the truth would have been clear.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 271
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ يَنْقُلُ التُّرَابَ حَتَّى وَارَى التُّرَابُ شَعَرَ صَدْرِهِ، وَكَانَ رَجُلاً كَثِيرَ الشَّعَرِ وَهْوَ يَرْتَجِزُ بِرَجَزِ عَبْدِ اللَّهِ اللَّهُمَّ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَيْنَا إِنَّ الأَعْدَاءَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے دیکھا کہ غزوہ احزاب میں ( خندق کھودتے ہوئے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود مٹی اٹھا رہے تھے ۔ یہاں تک کہ سینہ مبارک کے بال مٹی سے اٹ گئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( جسم مبارک پر ) بال بہت گھنے تھے ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کا یہ شعر پڑھ رہے تھے ( ترجمہ ) ” اے اللہ ! اگر تیری ہدایت نہ ہوتی تو ہم کبھی سیدھا راستہ نہ پاتے ‘ نہ صدقہ کر سکتے اور نہ نماز پڑھتے ۔ اب تو یا اللہ ! ہمارے دلوں کو سکون اور اطمینان عطا فرما ‘ اور اگر ( دشمنوں سے مڈبھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت قدم رکھ ‘ دشمنوں نے ہمارے اوپر زیادتی کی ہے ۔ جب بھی وہ ہم کو فتنہ فساد میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں تو ہم انکار کرتے ہیں “ ۔ آپ یہ شعر بلند آواز سے پڑھ رہے تھے ۔
Narrated Al-Bara:
I saw Allah’s Messenger (ﷺ) on the day (of the battle) of the Trench carrying earth till the hair of his chest were covered with dust and he was a hairy man. He was reciting the following verses of `Abdullah (bin Rawaha): “O Allah, were it not for You, We would not have been guided, Nor would we have given in charity, nor prayed. So, bestow on us calmness, and when we meet the enemy. Then make our feet firm, for indeed, Yet if they want to put us in affliction, (i.e. want to fight against us) we would not (flee but withstand them).” The Prophet (ﷺ) used to raise his voice while reciting these verses. (See Hadith No. 432, Vol. 5).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 272
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَا حَجَبَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُنْذُ أَسْلَمْتُ، وَلاَ رَآنِي إِلاَّ تَبَسَّمَ فِي وَجْهِي. وَلَقَدْ شَكَوْتُ إِلَيْهِ إِنِّي لاَ أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ. فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ “ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا ”.
ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن ادریس نے بیان کیا ‘ ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے ‘ ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب سے میں اسلام لایا ‘ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پردہ کے ساتھ ) مجھے ( اپنے گھر میں داخل ہونے سے ) کبھی نہیں روکا اور جب بھی آپ مجھ کو دیکھتے ‘ خوشی سے آپ مسکرانے لگتے ۔ ایک دفعہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شکایت کی کہ میں گھوڑے کی پیٹھ پر اچھی طرح نہیں جم پاتا ہوں ‘ تو آپ نے میرے سینے پر اپنا دست مبارک مارا ‘ اور دعا کی اے اللہ ! اسے گھوڑے پر جما دے اور دوسروں کو سیدھا راستہ بتانے والا بنا دے اور خود اسے بھی سیدھے راستے پر قائم رکھ ۔
Narrated Jarir:
Allah’s Messenger (ﷺ) did not screen himself from me since my embracing Islam, and whenever he saw me he would receive me with a smile. Once I told him that I could not sit firm on horses. He stroke me on the chest with his hand and said, “O Allah! Make him firm and make him a guiding and a rightly guided man.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 273
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، قَالَ سَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ ـ رضى الله عنه ـ بِأَىِّ شَىْءٍ دُووِيَ جُرْحُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ مَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، كَانَ عَلِيٌّ يَجِيءُ بِالْمَاءِ فِي تُرْسِهِ، وَكَانَتْ ـ يَعْنِي فَاطِمَةَ ـ تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، وَأُخِذَ حَصِيرٌ فَأُحْرِقَ، ثُمَّ حُشِيَ بِهِ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیا ‘ کہا کہسہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے شاگردوں نے پوچھا کہ ( جنگ احد میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں کا علاج کس دوا سے کیا گیا تھا ؟ سہل نے اس پر کہا کہ اب صحابہ میں کوئی شخص بھی ایسا زندہ موجود نہیں ہے جو اس کے بارے میں مجھ سے زیادہ جانتا ہو ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنی ڈھال میں پانی بھربھر کر لا رہے تھے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے خون کو دھو رہی تھیں ۔ اور ایک بوریا جلایا گیا تھا اور آپ کے زخموں میں اسی کی راکھ کو بھر دیا گیا تھا ۔
Narrated Abu Hazim:
The people asked Sahl bin Sa`d As-Sa’ idi “With what thing (medicine) was the wound of Allah’s Apostle treated?” He replied, “There is none left (living) amongst the people who knows it better than. `Ali used to bring water in his shield and Fatima (i.e. the Prophet’s daughter) used to wash the blood off his face. Then a mat (of palm leaves) was burnt and its ash was inserted in the wound of Allah’s Apostle.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 274
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ مُعَاذًا وَأَبَا مُوسَى إِلَى الْيَمَنِ قَالَ “ يَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَا وَلاَ تَخْتَلِفَا ”.
ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے ‘ ان سے سعید بن ابی بردہ نے ‘ ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ان کے دادا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ اور ابوموسیٰ کو یمن بھیجا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر یہ ہدایت فرمائی تھی کہ ( لوگوں کے لئے ) آسانی پیدا کرنا ‘ انہیں سختیوں میں مبتلا نہ کرنا ‘ ان کو خوش رکھنا ‘ نفرت نہ دلانا ‘ اور تم دونوں آپس میں اتفاق رکھنا ‘ اختلاف نہ پیدا کرنا ۔
Narrated Abu Burda:
That his father said, “The Prophet (ﷺ) sent Mu`adh and Abu Musa to Yemen telling them. ‘Treat the people with ease and don’t be hard on them; give them glad tidings and don’t fill them with aversion; and love each other, and don’t differ.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 275
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ يُحَدِّثُ قَالَ جَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى الرَّجَّالَةِ يَوْمَ أُحُدٍ ـ وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلاً ـ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ فَقَالَ ” إِنْ رَأَيْتُمُونَا تَخْطَفُنَا الطَّيْرُ، فَلاَ تَبْرَحُوا مَكَانَكُمْ هَذَا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ، وَإِنْ رَأَيْتُمُونَا هَزَمْنَا الْقَوْمَ وَأَوْطَأْنَاهُمْ فَلاَ تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ ” فَهَزَمُوهُمْ. قَالَ فَأَنَا وَاللَّهِ رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ قَدْ بَدَتْ خَلاَخِلُهُنَّ وَأَسْوُقُهُنَّ رَافِعَاتٍ ثِيَابَهُنَّ، فَقَالَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرٍ الْغَنِيمَةَ ـ أَىْ قَوْمِ ـ الْغَنِيمَةَ، ظَهَرَ أَصْحَابُكُمْ فَمَا تَنْتَظِرُونَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جُبَيْرٍ أَنَسِيتُمْ مَا قَالَ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالُوا وَاللَّهِ لَنَأْتِيَنَّ النَّاسَ فَلَنُصِيبَنَّ مِنَ الْغَنِيمَةِ. فَلَمَّا أَتَوْهُمْ صُرِفَتْ وُجُوهُهُمْ فَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ، فَذَاكَ إِذْ يَدْعُوهُمُ الرَّسُولُ فِي أُخْرَاهُمْ، فَلَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم غَيْرُ اثْنَىْ عَشَرَ رَجُلاً، فَأَصَابُوا مِنَّا سَبْعِينَ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ أَصَابَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ بَدْرٍ أَرْبَعِينَ وَمِائَةً سَبْعِينَ أَسِيرًا وَسَبْعِينَ قَتِيلاً، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، فَنَهَاهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُجِيبُوهُ ثُمَّ قَالَ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَمَّا هَؤُلاَءِ فَقَدْ قُتِلُوا. فَمَا مَلَكَ عُمَرُ نَفْسَهُ فَقَالَ كَذَبْتَ وَاللَّهِ يَا عَدُوَّ اللَّهِ، إِنَّ الَّذِينَ عَدَدْتَ لأَحْيَاءٌ كُلُّهُمْ، وَقَدْ بَقِيَ لَكَ مَا يَسُوؤُكَ. قَالَ يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ، وَالْحَرْبُ سِجَالٌ، إِنَّكُمْ سَتَجِدُونَ فِي الْقَوْمِ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا وَلَمْ تَسُؤْنِي، ثُمَّ أَخَذَ يَرْتَجِزُ أُعْلُ هُبَلْ، أُعْلُ هُبَلْ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَلاَ تُجِيبُوا لَهُ ”. قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا نَقُولُ قَالَ ” قُولُوا اللَّهُ أَعْلَى وَأَجَلُّ ”. قَالَ إِنَّ لَنَا الْعُزَّى وَلاَ عُزَّى لَكُمْ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَلاَ تُجِيبُوا لَهُ ”. قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا نَقُولُ قَالَ ” قُولُوا اللَّهُ مَوْلاَنَا وَلاَ مَوْلَى لَكُمْ ”.
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ بیان کرتے تھے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احد کے موقع پر ( تیراندازوں کے ) پچاس آدمیوں کا افسر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو بنایا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تاکید کر دی تھی کہ اگر تم یہ بھی دیکھ لو کہ پرندے ہم پر ٹوٹ پڑے ہیں ۔ پھر بھی اپنی جگہ سے مت ہٹنا ‘ جب تک میں تم لوگوں کو کہلا نہ بھیجوں ۔ اسی طرح اگر تم یہ دیکھو کہ کفار کو ہم نے شکست دے دی ہے اور انہیں پامال کر دیا ہے پھر بھی یہاں سے نہ ٹلنا ‘ جب میں تمہیں خود بلا نہ بھیجوں ۔ پھر اسلامی لشکر نے کفار کو شکست دے دی ۔ براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ اللہ کی قسم ! میں نے مشرک عورتوں کو دیکھا کہ تیزی کے ساتھ بھاگ رہی تھیں ۔ ان کے پازیب اور پنڈلیاں دکھائی دے رہی تھیں ۔ اور وہ اپنے کپڑوں کو اٹھائے ہوئے تھیں ۔ عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں نے کہا ‘ کہ غنیمت لوٹو ‘ اے قوم ! غنیمت تمہارے سامنے ہے ۔ تمہارے ساتھی غالب آ گئے ہیں ۔ اب ڈر کس بات کا ہے ۔ اس پر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ کیا جو ہدایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی ‘ تم اسے بھول گئے ؟ لیکن وہ لوگ اسی پر اڑے رہے کہ دوسرے اصحاب کے ساتھ غنیمت جمع کرنے میں شریک رہیں گے ۔ جب یہ لوگ ( اکثریت ) اپنی جگہ چھوڑ کر چلے آئے تو ان کے منہ کافروں نے پھیر دیئے ‘ اور ( مسلمانوں کو ) شکست زدہ پا کر بھاگتے ہوئے آئے ‘ یہی وہ گھڑی تھی ( جس کا ذکر سورۃ آل عمران میں ہے کہ ) ” جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم کو پیچھے کھڑے ہوئے بلا رہے تھے “ ۔ اس سے یہی مراد ہے ۔ اس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ صحابہ کے سوا اور کوئی بھی باقی نہ رہ گیا تھا ۔ آخر ہمارے ستر آدمی شہید ہو گئے ۔ بدر کی لڑائی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے ساتھ مشرکین کے ایک سو چالیس آدمیوں کا نقصان کیا تھا ‘ ستر ان میں سے قیدی تھے اور ستر مقتول ‘ ( جب جنگ ختم ہو گئی تو ایک پہاڑ پر کھڑے ہو کر ) ابوسفیان نے کہا کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قوم کے ساتھ موجود ہیں ؟ تین مرتبہ انہوں نے یہی پوچھا ۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دینے سے منع فرما دیا تھا ۔ پھر انہوں نے پوچھا ‘ کیا ابن ابی قحافہ ( ابوبکر رضی اللہ عنہ ) اپنی قوم میں موجود ہیں ؟ یہ سوال بھی تین مرتبہ کیا ‘ پھر پوچھا ابن خطاب ( عمر رضی اللہ عنہ ) اپنی قوم میں موجود ہیں ؟ یہ بھی تین مرتبہ پوچھا ‘ پھر اپنے ساتھیوں کی طرف مڑ کر کہنے لگے کہ یہ تینوں قتل ہو چکے ہیں اس پر عمر رضی اللہ عنہ سے نہ رہا گیا اور آپ بول پڑے کہ اے خدا کے دشمن ! خدا گواہ ہے کہ تو جھوٹ بول رہا ہے جن کے تو نے ابھی نام لئے تھے وہ سب زندہ ہیں اور ابھی تیرا برا دن آنے والا ہے ۔ ابوسفیان نے کہا اچھا ! آج کا دن بدر کا بدلہ ہے ۔ اور لڑائی بھی ایک ڈول کی طرح ہے ( کبھی ادھر کبھی ادھر ) تم لوگوں کو اپنی قوم کے بعض لوگ مثلہ کئے ہوئے ملیں گے ۔ میں نے اس طرح کا کوئی حکم ( اپنے آدمیوں کو ) نہیں دیا تھا ‘ لیکن مجھے ان کا یہ عمل برا بھی نہیں معلوم ہوا ۔ اس کے بعد وہ فخر یہ رجز پڑھنے لگا ‘ ہبل ( بت کا نام ) بلند رہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اس کا جواب کیوں نہیں دیتے ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا ہم اس کے جواب میں کیا کہیں یا رسول اللہ ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہو کہ اللہ سب سے بلند اور سب سے بڑا بزرگ ہے ۔ ابوسفیان نے کہا ہمارا مددگار عزیٰ ( بت ) ہے اور تمہارا کوئی بھی نہیں ، آپ نے فرمایا ، جواب کیوں نہیں دیتے ، صحابہ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! اس کا جواب کیا دیا جائے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ کہو کہ اللہ ہمارا حامی ہے اور تمہارا حامی کوئی نہیں ۔
Narrated Al-Bara bin Azib:
The Prophet (ﷺ) appointed `Abdullah bin Jubair as the commander of the infantry men (archers) who were fifty on the day (of the battle) of Uhud. He instructed them, “Stick to your place, and don’t leave it even if you see birds snatching us, till I send for you; and if you see that we have defeated the infidels and made them flee, even then you should not leave your place till I send for you.” Then the infidels were defeated. By Allah, I saw the women fleeing lifting up their clothes revealing their leg-bangles and their legs. So, the companions of `Abdullah bin Jubair said, “The booty! O people, the booty ! Your companions have become victorious, what are you waiting for now?” `Abdullah bin Jubair said, “Have you forgotten what Allah’s Messenger (ﷺ) said to you?” They replied, “By Allah! We will go to the people (i.e. the enemy) and collect our share from the war booty.” But when they went to them, they were forced to turn back defeated. At that time Allah’s Messenger (ﷺ) in their rear was calling them back. Only twelve men remained with the Prophet (ﷺ) and the infidels martyred seventy men from us. On the day (of the battle) of Badr, the Prophet (ﷺ) and his companions had caused the ‘Pagans to lose 140 men, seventy of whom were captured and seventy were killed. Then Abu Sufyan asked thrice, “Is Muhammad present amongst these people?” The Prophet (ﷺ) ordered his companions not to answer him. Then he asked thrice, “Is the son of Abu Quhafa present amongst these people?” He asked again thrice, “Is the son of Al-Khattab present amongst these people?” He then returned to his companions and said, “As for these (men), they have been killed.” `Umar could not control himself and said (to Abu Sufyan), “You told a lie, by Allah! O enemy of Allah! All those you have mentioned are alive, and the thing which will make you unhappy is still there.” Abu Sufyan said, “Our victory today is a counterbalance to yours in the battle of Badr, and in war (the victory) is always undecided and is shared in turns by the belligerents, and you will find some of your (killed) men mutilated, but I did not urge my men to do so, yet I do not feel sorry for their deed” After that he started reciting cheerfully, “O Hubal, be high! (1) On that the Prophet (ﷺ) said (to his companions), “Why don’t you answer him back?” They said, “O Allah’s Messenger (ﷺ) What shall we say?” He said, “Say, Allah is Higher and more Sublime.” (Then) Abu Sufyan said, “We have the (idol) Al `Uzza, and you have no `Uzza.” The Prophet said (to his companions), “Why don’t you answer him back?” They asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What shall we say?” He said, “Says Allah is our Helper and you have no helper.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 276
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ، وَأَجْوَدَ النَّاسِ، وَأَشْجَعَ النَّاسِ، قَالَ وَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَيْلَةً سَمِعُوا صَوْتًا، قَالَ فَتَلَقَّاهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى فَرَسٍ لأَبِي طَلْحَةَ عُرْىٍ، وَهُوَ مُتَقَلِّدٌ سَيْفَهُ فَقَالَ ” لَمْ تُرَاعُوا، لَمْ تُرَاعُوا ”. ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” وَجَدْتُهُ بَحْرًا ”. يَعْنِي الْفَرَسَ.
ہم سے قتیبہ نے بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد نے بیان کیا ‘ ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ حسین ‘ سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ بہادر تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ رات کے وقت اہل مدینہ گھبرا گئے تھے ‘ کیونکہ ایک آواز سنائی دی تھی ۔ پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک گھوڑے پر جس کی پیٹھ ننگی تھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم حقیقت حال معلوم کرنے کے لئے تنہا اطراف مدینہ میں سب سے آگے تشریف لے گئے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آ کر صحابہ رضی اللہ عنہم سے ملے تو تلوار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن میں لٹک رہی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ‘ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ میں نے تو اسے دریا کی طرح پایا ۔ ( تیز دوڑنے میں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ گھوڑے کی طرف تھا ۔
Narrated Anas:
Allah’s Messenger (ﷺ) was the (most handsome), most generous and the bravest of all the people. Once the people of Medina got frightened having heard an uproar at night. So, the Prophet (ﷺ) met the people while he was riding an unsaddled horse belonging to Abu Talha and carrying his sword (slung over his shoulder). He said (to them), “Don’t get scared, don’t get scared.” Then he added, “I found it (i.e the horse) very fast.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 277
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ قَالَ خَرَجْتُ مِنَ الْمَدِينَةِ ذَاهِبًا نَحْوَ الْغَابَةِ، حَتَّى إِذَا كُنْتُ بِثَنِيَّةِ الْغَابَةِ لَقِيَنِي غُلاَمٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قُلْتُ وَيْحَكَ، مَا بِكَ قَالَ أُخِذَتْ لِقَاحُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. قُلْتُ مَنْ أَخَذَهَا قَالَ غَطَفَانُ وَفَزَارَةُ. فَصَرَخْتُ ثَلاَثَ صَرَخَاتٍ أَسْمَعْتُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا يَا صَبَاحَاهْ، يَا صَبَاحَاهْ. ثُمَّ انْدَفَعْتُ حَتَّى أَلْقَاهُمْ وَقَدْ أَخَذُوهَا، فَجَعَلْتُ أَرْمِيهِمْ وَأَقُولُ أَنَا ابْنُ الأَكْوَعِ، وَالْيَوْمُ يَوْمُ الرُّضَّعِ، فَاسْتَنْقَذْتُهَا مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يَشْرَبُوا، فَأَقْبَلْتُ بِهَا أَسُوقُهَا، فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْقَوْمَ عِطَاشٌ، وَإِنِّي أَعْجَلْتُهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا سِقْيَهُمْ، فَابْعَثْ فِي إِثْرِهِمْ، فَقَالَ “ يَا ابْنَ الأَكْوَعِ، مَلَكْتَ فَأَسْجِحْ. إِنَّ الْقَوْمَ يُقْرَوْنَ فِي قَوْمِهِمْ ”.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو یزید بن ابی عبید نے خبر دی ‘ انہیں سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے خبر دی ‘ انہوں نے بیان کیا کہمیں مدینہ منورہ سے غابہ ( شام کے راستے میں ایک مقام ) جا رہا تھا ‘ غابہ کی پہاڑی پر ابھی میں پہنچا تھا کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کا ایک غلام ( رباح ) مجھے ملا ۔ میں نے کہا ‘ کیا بات پیش آئی ؟ کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دودہیل اونٹنیاں ( دودھ دینے والیاں ) چھین لی گئیں ہیں ۔ میں نے پوچھا کس نے چھینا ہے ؟ بتایا کہ قبیلہ غطفان اور فزارہ کے لوگوں نے ۔ پھر میں نے تین مرتبہ بہت زور سے چیخ کر ” یا صباحاہ ‘ یا صباحاہ “ کہا ۔ اتنی زور سے کہ مدینہ کے چاروں طرف میری آواز پہنچ گئی ۔ اس کے بعد میں بہت تیزی کے ساتھ آگے بڑھا ‘ اور ڈاکوؤں کو جا لیا ‘ اونٹنیاں ان کے ساتھ تھیں ‘ میں نے ان پر تیر برسانا شروع کر دیا ‘ اور کہنے لگا ‘ میں اکوع کا بیٹا سلمہ ہوں اور آج کا دن کمینوں کی ہلاکت کا دن ہے ۔ آخر اونٹنیاں میں نے ان سے چھڑا لیں ‘ ابھی وہ لوگ پانی نہ پینے پائے تھے اور انہیں ہانک کر واپس لا رہا تھا کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مجھ کو مل گئے ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ڈاکو پیاسے ہیں اور میں نے مارے تیروں کے پانی بھی نہیں پینے دیا ۔ اس لئے ان کے پیچھے کچھ لوگوں کو بھیج دیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اے ابن الاکوع ! تو ان پر غالب ہو چکا اب جانے دے ‘ درگزر کر وہ تو اپنی قوم میں پہنچ گئے جہاں ان کی مہمانی ہو رہی ہے ۔
Narrated Salama:
I went out of Medina towards Al-Ghaba. When I reached the mountain path of Al-Ghaba, a slave of `Abdur-Rahman bin `Auf met me. I said to him, “Woe to you! What brought you here?” He replied, “The she-camels of the Prophet (ﷺ) have been taken away.” I said, “Who took them?” He said, “Ghatafan and Fazara.” So, I sent three cries, “O Sabaha-h ! O Sabahah !” so loudly that made the people in between its (i.e. Medina’s) two mountains hear me. Then I rushed till I met them after they had taken the camels away. I started throwing arrows at them saying, “I am the son of Al-Akwa`”; and today perish the mean people!” So, I saved the she-camels from them before they (i.e. the robbers) could drink water. When I returned driving the camels, the Prophet (ﷺ) met me, I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ) Those people are thirsty and I have prevented them from drinking water, so send some people to chase them.” The Prophet (ﷺ) said, “O son of Al-Akwa`, you have gained power (over your enemy), so forgive (them). (Besides) those people are now being entertained by their folk.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 278
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ يَا أَبَا عُمَارَةَ، أَوَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ الْبَرَاءُ وَأَنَا أَسْمَعُ أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يُوَلِّ يَوْمَئِذٍ، كَانَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذًا بِعِنَانِ بَغْلَتِهِ، فَلَمَّا غَشِيَهُ الْمُشْرِكُونَ نَزَلَ، فَجَعَلَ يَقُولُ أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ، أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ قَالَ فَمَا رُئِيَ مِنَ النَّاسِ يَوْمَئِذٍ أَشَدُّ مِنْهُ.
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے ‘ ان سے اسرائیل نے ‘ ان سے ابواسحاق نے بیان کیا کہانہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا ‘ اے ابو عمارہ ! کیا آپ لوگ حنین کی جنگ میں واقعی فرار ہو گئے تھے ؟ ابواسحاق نے کہا میں سن رہا تھا ‘ براء رضی اللہ عنہ نے یہ جواب دیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دن اپنی جگہ سے بالکل نہیں ہٹے تھے ۔ ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب آپ کے خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے ‘ جس وقت مشرکین نے آپ کو چاروں طرف سے گھیر لیا تو آپ سواری سے اترے اور ( تنہا میدان میں آ کر ) فرمانے لگے میں اللہ کا نبی ہوں ‘ اس میں بالکل جھوٹ نہیں ۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں ۔ براء نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ بہادر اس دن کوئی بھی نہیں تھا ۔
Narrated Abu ‘Is-haq:
A man asked Al-Bara “O Abu ‘`Umara! Did you flee on the day (of the battle) of Hunain?” Al-Bara replied while I was listening, “As for Allah’s Messenger (ﷺ) he did not flee on that day. Abu Sufyan bin Al- Harith was holding the reins of his mule and when the pagans attacked him, he dismounted and started saying, ‘I am the Prophet, and there is no lie about it; I am the son of `Abdul Muttalib.’ On that day nobody was seen braver than the Prophet.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 279
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ـ هُوَ ابْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ـ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ بَنُو قُرَيْظَةَ عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ ـ هُوَ ابْنُ مُعَاذٍ ـ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَكَانَ قَرِيبًا مِنْهُ، فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ، فَلَمَّا دَنَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ ”. فَجَاءَ فَجَلَسَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهُ ” إِنَّ هَؤُلاَءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ ”. قَالَ فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ، وَأَنْ تُسْبَى الذُّرِّيَّةُ. قَالَ ” لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ الْمَلِكِ ”.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے سعد بن ابراہیم نے ‘ ان سے ابوامامہ نے ‘ جو سہل بن حنیف کے لڑکے تھے کہابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جب بنوقریظہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی ثالثی کی شرط پر ہتھیار ڈال کر قلعہ سے اتر آئے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ( سعد رضی اللہ عنہ کو ) بلایا ۔ آپ وہیں قریب ہی ایک جگہ ٹھہرے ہوئے تھے ( کیونکہ زخمی تھے ) حضرت سعد رضی اللہ عنہ گدھے پر سوار ہو کر آئے ‘ جب وہ آپ کے قریب پہنچے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اپنے سردار کی طرف کھڑے ہو جاؤ ( اور ان کو سواری سے اتارو ) آخر آپ اتر کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آ کر بیٹھ گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں ( بنو قریضہ کے یہودی ) نے آپ کی ثالثی کی شرط پر ہتھیار ڈال دیئے ہیں ۔ ( اس لئے آپ ان کا فیصلہ کر دیں ) انہوں نے کہا کہ پھر میرا فیصلہ یہ ہے کہ ان میں جتنے آدمی لڑنے والے ہیں ‘ انہیں قتل کر دیا جائے ‘ اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
When the tribe of Bani Quraiza was ready to accept Sa`d’s judgment, Allah’s Messenger (ﷺ) sent for Sa`d who was near to him. Sa`d came, riding a donkey and when he came near, Allah’s Messenger (ﷺ) said (to the Ansar), “Stand up for your leader.” Then Sa`d came and sat beside Allah’s Messenger (ﷺ) who said to him. “These people are ready to accept your judgment.” Sa`d said, “I give the judgment that their warriors should be killed and their children and women should be taken as prisoners.” The Prophet (ﷺ) then remarked, “O Sa`d! You have judged amongst them with (or similar to) the judgment of the King Allah.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 280
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ أُمَّ الرُّبَيِّعِ بِنْتَ الْبَرَاءِ، وَهْىَ أُمُّ حَارِثَةَ بْنِ سُرَاقَةَ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَلاَ تُحَدِّثُنِي عَنْ حَارِثَةَ وَكَانَ قُتِلَ يَوْمَ بَدْرٍ أَصَابَهُ سَهْمٌ غَرْبٌ، فَإِنْ كَانَ فِي الْجَنَّةِ، صَبَرْتُ، وَإِنْ كَانَ غَيْرَ ذَلِكَ اجْتَهَدْتُ عَلَيْهِ فِي الْبُكَاءِ. قَالَ “ يَا أُمَّ حَارِثَةَ، إِنَّهَا جِنَانٌ فِي الْجَنَّةِ، وَإِنَّ ابْنَكِ أَصَابَ الْفِرْدَوْسَ الأَعْلَى ”.
ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے حسین بن محمد ابو احمد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا قتادہ سے ‘ ان سے انس بن مالک نے بیان کیا کہام الربیع بنت براء رضی اللہ عنہا جو حارثہ بن سراقہ رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا اے اللہ کے نبی ! حارثہ کے بارے میں بھی آپ مجھے کچھ بتائیں ۔ ۔ ۔ حارثہ رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شہید ہو گئے تھے ‘ انہیں نامعلوم سمت سے ایک تیر آ کر لگا تھا ۔ ۔ ۔ کہ اگر وہ جنت میں ہے تو صبر کر لوں اور اگر کہیں اور ہے تو اس کے لئے روؤں دھوؤں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ام حارثہ ! جنت کے بہت سے درجے ہیں اور تمہارے بیٹے کو فردوس اعلیٰ میں جگہ ملی ہے ۔
Narrated Anas bin Malik:
Um Ar-Rubai’bint Al-Bara’, the mother of Hartha bin Suraqa came to the Prophet (ﷺ) and said, “O Allah’s Prophet! Will you tell me about Hartha?” Hartha has been killed (i.e. martyred) on the day of Badr with an arrow thrown by an unidentified person. She added, “If he is in Paradise, I will be patient; otherwise, I will weep bitterly for him.” He said, “O mother of Hartha! There are Gardens in Paradise and your son got the Firdausal-ala (i.e. the best place in Paradise).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 64
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ، فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ ابْنَ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ “ اقْتُلُوهُ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن جب شہر میں داخل ہوئے تو آپ کے سرمبارک پر خود تھا ۔ آپ جب اسے اتار رہے تھے تو ایک شخص ( ابوبرزہ اسلمی ) نے آ کر آپ کو خبر دی کہ ابن خطل ( اسلام کا بدترین دشمن ) کعبہ کے پردے سے لٹکا ہوا ہے ۔ آپ نے فرمایا اسے وہیں قتل کر دو ۔
Narrated Anas bin Malik (ra):Allah’s Messenger (ﷺ) entered (Makkah) in the year of the Conquest (of Makkah) wearing a helmet over his head. After he took it off, a man came and said, “Ibn Khatal is clinging to the curtains of the Ka’bah.” The Prophet (ﷺ) said, “Kill him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 280
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ أَسِيدِ بْنِ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ ـ وَهْوَ حَلِيفٌ لِبَنِي زُهْرَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَشَرَةَ رَهْطٍ سَرِيَّةً عَيْنًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيَّ جَدَّ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، فَانْطَلَقُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْهَدَأَةِ وَهْوَ بَيْنَ عُسْفَانَ وَمَكَّةَ ذُكِرُوا لِحَىٍّ مِنْ هُذَيْلٍ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو لِحْيَانَ، فَنَفَرُوا لَهُمْ قَرِيبًا مِنْ مِائَتَىْ رَجُلٍ، كُلُّهُمْ رَامٍ، فَاقْتَصُّوا آثَارَهُمْ حَتَّى وَجَدُوا مَأْكَلَهُمْ تَمْرًا تَزَوَّدُوهُ مِنَ الْمَدِينَةِ فَقَالُوا هَذَا تَمْرُ يَثْرِبَ. فَاقْتَصُّوا آثَارَهُمْ، فَلَمَّا رَآهُمْ عَاصِمٌ وَأَصْحَابُهُ لَجَئُوا إِلَى فَدْفَدٍ، وَأَحَاطَ بِهِمُ الْقَوْمُ فَقَالُوا لَهُمُ انْزِلُوا وَأَعْطُونَا بِأَيْدِيكُمْ، وَلَكُمُ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ، وَلاَ نَقْتُلُ مِنْكُمْ أَحَدًا. قَالَ عَاصِمُ بْنُ ثَابِتٍ أَمِيرُ السَّرِيَّةِ أَمَّا أَنَا فَوَاللَّهِ لاَ أَنْزِلُ الْيَوْمَ فِي ذِمَّةِ كَافِرٍ، اللَّهُمَّ أَخْبِرْ عَنَّا نَبِيَّكَ. فَرَمَوْهُمْ بِالنَّبْلِ، فَقَتَلُوا عَاصِمًا فِي سَبْعَةٍ، فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ ثَلاَثَةُ رَهْطٍ بِالْعَهْدِ وَالْمِيثَاقِ، مِنْهُمْ خُبَيْبٌ الأَنْصَارِيُّ وَابْنُ دَثِنَةَ وَرَجُلٌ آخَرُ، فَلَمَّا اسْتَمْكَنُوا مِنْهُمْ أَطْلَقُوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ فَأَوْثَقُوهُمْ فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ، وَاللَّهِ لاَ أَصْحَبُكُمْ، إِنَّ فِي هَؤُلاَءِ لأُسْوَةً. يُرِيدُ الْقَتْلَى، فَجَرَّرُوهُ وَعَالَجُوهُ عَلَى أَنْ يَصْحَبَهُمْ فَأَبَى فَقَتَلُوهُ، فَانْطَلَقُوا بِخُبَيْبٍ وَابْنِ دَثِنَةَ حَتَّى بَاعُوهُمَا بِمَكَّةَ بَعْدَ وَقْعَةِ بَدْرٍ، فَابْتَاعَ خُبَيْبًا بَنُو الْحَارِثِ بْنِ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ، وَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ قَتَلَ الْحَارِثَ بْنَ عَامِرٍ يَوْمَ بَدْرٍ، فَلَبِثَ خُبَيْبٌ عِنْدَهُمْ أَسِيرًا، فَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عِيَاضٍ أَنَّ بِنْتَ الْحَارِثِ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُمْ حِينَ اجْتَمَعُوا اسْتَعَارَ مِنْهَا مُوسَى يَسْتَحِدُّ بِهَا فَأَعَارَتْهُ، فَأَخَذَ ابْنًا لِي وَأَنَا غَافِلَةٌ حِينَ أَتَاهُ قَالَتْ فَوَجَدْتُهُ مُجْلِسَهُ عَلَى فَخِذِهِ وَالْمُوسَى بِيَدِهِ، فَفَزِعْتُ فَزْعَةً عَرَفَهَا خُبَيْبٌ فِي وَجْهِي فَقَالَ تَخْشَيْنَ أَنْ أَقْتُلَهُ مَا كُنْتُ لأَفْعَلَ ذَلِكَ. وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ أَسِيرًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ خُبَيْبٍ، وَاللَّهِ لَقَدْ وَجَدْتُهُ يَوْمًا يَأْكُلُ مِنْ قِطْفِ عِنَبٍ فِي يَدِهِ، وَإِنَّهُ لَمُوثَقٌ فِي الْحَدِيدِ، وَمَا بِمَكَّةَ مِنْ ثَمَرٍ وَكَانَتْ تَقُولُ إِنَّهُ لَرِزْقٌ مِنَ اللَّهِ رَزَقَهُ خُبَيْبًا، فَلَمَّا خَرَجُوا مِنَ الْحَرَمِ لِيَقْتُلُوهُ فِي الْحِلِّ، قَالَ لَهُمْ خُبَيْبٌ ذَرُونِي أَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ. فَتَرَكُوهُ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ لَوْلاَ أَنْ تَظُنُّوا أَنَّ مَا بِي جَزَعٌ لَطَوَّلْتُهَا اللَّهُمَّ أَحْصِهِمْ عَدَدًا. وَلَسْتُ أُبَالِي حِينَ أُقْتَلُ مُسْلِمًا عَلَى أَىِّ شِقٍّ كَانَ لِلَّهِ مَصْرَعِي وَذَلِكَ فِي ذَاتِ الإِلَهِ وَإِنْ يَشَأْ يُبَارِكْ عَلَى أَوْصَالِ شِلْوٍ مُمَزَّعِ فَقَتَلَهُ ابْنُ الْحَارِثِ، فَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ سَنَّ الرَّكْعَتَيْنِ لِكُلِّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ قُتِلَ صَبْرًا، فَاسْتَجَابَ اللَّهُ لِعَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ يَوْمَ أُصِيبَ، فَأَخْبَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَصْحَابَهُ خَبَرَهُمْ وَمَا أُصِيبُوا، وَبَعَثَ نَاسٌ مِنْ كُفَّارِ قُرَيْشٍ إِلَى عَاصِمٍ حِينَ حُدِّثُوا أَنَّهُ قُتِلَ لِيُؤْتَوْا بِشَىْءٍ مِنْهُ يُعْرَفُ، وَكَانَ قَدْ قَتَلَ رَجُلاً مِنْ عُظَمَائِهِمْ يَوْمَ بَدْرٍ، فَبُعِثَ عَلَى عَاصِمٍ مِثْلُ الظُّلَّةِ مِنَ الدَّبْرِ، فَحَمَتْهُ مِنْ رَسُولِهِمْ، فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى أَنْ يَقْطَعَ مِنْ لَحْمِهِ شَيْئًا.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ اس سے زہری نے بیان کیا ‘ انہیں عمرو بن سفیان بن اسید بن جاریہ ثقفی نے خبر دی ‘ وہ بنی زہرہ کے حلیف تھے اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے دوست ‘ انہوں نے کہا کہحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس صحابہ کی ایک جماعت کفار کی جاسوسی کے لئے بھیجی ‘ اس جماعت کا امیر عاصم بن عمر بن خطاب کے نانا عاصم بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کو بنایا اور جماعت روانہ ہو گئی ۔ جب یہ لوگ مقام ھداۃ پر پہنچے جو عسفان اور مکہ کے درمیان میں ہے تو قبیلہ ہذیل کی ایک شاخ بنو لحیان کو کسی نے خبر دے دی اور اس قبیلہ کے دو سو تیراندازوں کی جماعت ان کی تلاش میں نکلی ‘ یہ سب صحابہ کے نشانات قدم سے اندازہ لگاتے ہوئے چلتے چلتے آخر ایک ایسی جگہ پر پہنچ گئے جہاں صحابہ نے بیٹھ کر کھجوریں کھائی تھیں ‘ جو وہ مدینہ منورہ سے اپنے ساتھ لے کر چلے تھے ۔ پیچھا کرنے والوں نے کہا کہ یہ ( گٹھلیاں ) تو یثرب ( مدینہ ) کی ( کھجوروں کی ) ہیں اور پھر قدم کے نشانوں سے اندازہ کرتے ہوئے آگے بڑھنے لگے ۔ آخر عاصم رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے جب انہیں دیکھا توا ن سب نے ایک پہاڑ کی چوٹی پر پناہ لی ‘ مشرکین نے ان سے کہا کہ ہتھیار ڈال کر نیچے اتر آؤ ‘ تم سے ہمارا عہد و پیمان ہے ۔ ہم کسی شخص کو بھی قتل نہیں کریں گے ۔ عاصم بن ثابت رضی اللہ عنہ مہم کے امیر نے کہا کہ میں تو آج کسی صورت میں بھی ایک کافر کی پناہ میں نہیں اتروں گا ۔ اے اللہ ! ہماری حالت سے اپنے نبی کو مطلع کر دے ۔ اس پر ان کافروں نے تیر برسانے شروع کر دئیے اور عاصم رضی اللہ عنہ اور سات دوسرے صحابہ کو شہید کر ڈالا باقی تین صحابی ان کے عہد و پیمان پر اتر آئے ، یہ خبیب انصاری رضی اللہ عنہ ابن دثنہ رضی اللہ عنہ اور ایک تیسرے صحابی ( عبداللہ بن طارق بلوی رضی اللہ عنہ ) تھے ۔ جب یہ صحابی ان کے قابو میں آ گئے تو انہوں نے اپنی کمانوں کے تانت اتار کر ان کو ان سے باندھ لیا ‘ حضرت عبداللہ بن طارق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم ! یہ تمہاری پہلی غداری ہے ۔ میں تمہارے ساتھ ہرگز نہ جاؤں گا ‘ بلکہ میں تو انہیں حضرت کا اسوہ اختیار کروں گا ‘ ان کی مراد شہداء سے تھی ‘ مگر مشرکین انہیں کھنچنے لگے اور زبردستی اپنے ساتھ لے جانا چاہا جب وہ کسی طرح نہ گئے تو ان کو بھی شہید کر دیا ۔ اب یہ خبیب اور ابن دثنہ رضوی اللہ عنہما کو ساتھ لے کر چلے اور ان کو مکہ میں لے جا کر بیچ دیا ۔ یہ جنگ بدر کے بعد کا واقعہ ہے ۔ خبیب رضی اللہ عنہ کو حارث بن عامر بن نوفل بن عبد مناف کے لڑکوں نے خرید لیا ، خبیب رضی اللہ عنہ نے ہی بدر کی لڑائی میں حارث بن عامر کو قتل کیا تھا ۔ آپ ان کے یہاں کچھ دنوں تک قید ی بن کر رہے ، ( زہری نے بیان کیا ) کہ مجھے عبیداللہ بن عیاض نے خبر دی اور انہیں حارث کی بیٹی ( زینب رضی اللہ عنہا ) نے خبر دی کہ جب ( ان کو قتل کرنے کے لئے ) لوگ آئے تو زینب سے انہوں نے موئے زیر ناف مونڈنے کے لئے استرا مانگا ۔ انہوں نے استرا دے دیا ، ( زینب نے بیان کیا ) پھر انہوں نے میرے ایک بچے کو اپنے پاس بلا لیا ‘ جب وہ ان کے پاس گیا تو میں غافل تھی ‘ زینب نے بیان کیا کہ پھر جب میں نے اپنے بچے کو ان کی ران پر بیٹھا ہوا دیکھا اور استرا ان کے ہاتھ میں تھا ‘ تو میں اس بری طرح گھبرا گئی کہ خبیب رضی اللہ عنہ بھی میرے چہرے سے سمجھ گئے انہوں نے کہا ‘ تمہیں اس کا خوف ہو گا کہ میں اسے قتل کر ڈالوں گا ‘ یقین کرو میں کبھی ایسا نہیں کر سکتا ۔ اللہ کی قسم ! کوئی قیدی میں نے خبیب سے بہتر کبھی نہیں دیکھا ۔ اللہ کی قسم ! میں نے ایک دن دیکھا کہ انگور کا خوشہ ان کے ہاتھ میں ہے اور وہ اس میں سے کھا رہے ہیں ۔ حالانکہ وہ لوہے کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے اور مکہ میں پھلوں کا موسم بھی نہیں تھا ۔ کہا کرتی تھیں کہ وہ تو اللہ تعالیٰ کی روزی تھی جو اللہ نے خبیب رضی اللہ عنہ کو بھیجی تھی ۔ پھر جب مشرکین انہیں حرم سے باہر لائے ‘ تاکہ حرم کے حدود سے نکل کر انہیں شہید کر دیں تو خبیب رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ مجھے صرف دو رکعت نماز پڑھ لینے دو ۔ انہوں نے ان کو اجازت دے دی ۔ پھر خبیب رضی اللہ عنہ نے دو رکعت نماز پڑھی اور فرمایا ‘ اگر تم یہ خیال نہ کرنے لگتے کہ میں ( قتل سے ) گھبرا رہا ہوں تو میں ان رکعتوں کو اور لمبا کرتا ۔ اے اللہ ! ان ظالموں سے ایک ایک کو ختم کر دے ، ( پھر یہ اشعار پڑھے ) ” جبکہ میں مسلمان ہونے کی حالت میں قتل کیا جا رہا ہوں ‘ تو مجھے کسی قسم کی بھی پرواہ نہیں ہے ۔ خواہ اللہ کے راستے میں مجھے کسی پہلو پر بھی پچھاڑا جائے ، یہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے ہے اور اگر وہ چاہے تو اس جسم کے ٹکڑوں میں بھی برکت دے سکتا ہے جس کی بوٹی بوٹی کر دی گئی ہو ۔ آخر حارث کے بیٹے ( عقبہ ) نے ان کو شہید کر دیا ۔ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ سے ہی ہر اس مسلمان کے لئے جسے قید کر کے قتل کیا جائے ( قتل سے پہلے ) دو رکعتیں مشروع ہوئی ہیں ۔ ادھر حادثہ کے شروع ہی میں حضرت عاصم بن ثابت رضی اللہ عنہ ( مہم کے امیر ) کی دعا اللہ تعالیٰ نے قبول کر لی تھی کہ اے اللہ ! ہماری حالت کی خبر اپنے نبی کو دیدے ) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو وہ سب حالات بتا دیئے تھے جن سے یہ مہم دو چار ہوئی تھی ۔ کفار قریش کے کچھ لوگوں کو جب معلوم ہوا کہ حضرت عاصم شہید کر دیئے گئے تو انہوں نے نے ان کی لاش کے لئے اپنے آدمی بھیجے تاکہ ان کی جسم کا کوئی ایسا حصہ کاٹ لائیں جس سے ان کی شناخت ہو سکتی ہو ۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے بدر کی جنگ میں کفار قریش کے ایک سردار ( عقبہ بن ابی معیط ) کو قتل کیا تھا ۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے بھڑوں کا ایک چھتہ عاصم کی نعش پر قائم کر دیا انہوں نے قریش کے آدمیوں سے عاصم کی لاش کو بچا لیا اور وہ ان کے بدن کا کوئی ٹکڑا نہ کاٹ سکے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) sent a Sariya of ten men as spies under the leadership of `Asim bin Thabit al-Ansari, the grandfather of `Asim bin `Umar Al-Khattab. They proceeded till they reached Hadaa, a place between ‘Usfan, and Mecca, and their news reached a branch of the tribe of Hudhail called Bani Lihyan. About two-hundred men, who were all archers, hurried to follow their tracks till they found the place where they had eaten dates they had brought with them from Medina. They said, “These are the dates of Yathrib (i.e. Medina), “and continued following their tracks When `Asim and his companions saw their pursuers, they went up a high place and the infidels circled them. The infidels said to them, “Come down and surrender, and we promise and guarantee you that we will not kill any one of you” `Asim bin Thabit; the leader of the Sariya said, “By Allah! I will not come down to be under the protection of infidels. O Allah! Convey our news to Your Prophet. Then the infidels threw arrows at them till they martyred `Asim along with six other men, and three men came down accepting their promise and convention, and they were Khubaib-al-Ansari and Ibn Dathina and another man So, when the infidels captured them, they undid the strings of their bows and tied them. Then the third (of the captives) said, “This is the first betrayal. By Allah! I will not go with you. No doubt these, namely the martyred, have set a good example to us.” So, they dragged him and tried to compel him to accompany them, but as he refused, they killed him. They took Khubaid and Ibn Dathina with them and sold them (as slaves) in Mecca (and all that took place) after the battle of Badr. Khubaib was bought by the sons of Al-Harith bin ‘Amir bin Naufal bin `Abd Manaf. It was Khubaib who had killed Al-Harith bin ‘Amir on the day (of the battle of) Badr. So, Khubaib remained a prisoner with those people. Narrated Az-Zuhri: ‘Ubaidullah bin ‘Iyyad said that the daughter of Al-Harith had told him, “When those people gathered (to kill Khubaib) he borrowed a razor from me to shave his pubes and I gave it to him. Then he took a son of mine while I was unaware when he came upon him. I saw him placing my son on his thigh and the razor was in his hand. I got scared so much that Khubaib noticed the agitation on my face and said, ‘Are you afraid that I will kill him? No, I will never do so.’ By Allah, I never saw a prisoner better than Khubaib. By Allah, one day I saw him eating of a bunch of grapes in his hand while he was chained in irons, and there was no fruit at that time in Mecca.” The daughter of Al-Harith used to say, “It was a boon Allah bestowed upon Khubaib.” When they took him out of the Sanctuary (of Mecca) to kill him outside its boundaries, Khubaib requested them to let him offer two rak`at (prayer). They allowed him and he offered Two rak`at and then said, “Hadn’t I been afraid that you would think that I was afraid (of being killed), I would have prolonged the prayer. O Allah, kill them all with no exception.” (He then recited the poetic verse):– “I being martyred as a Muslim, Do not mind how I am killed in Allah’s Cause, For my killing is for Allah’s Sake, And if Allah wishes, He will bless the amputated parts of a torn body” Then the son of Al Harith killed him. So, it was Khubaib who set the tradition for any Muslim sentenced to death in captivity, to offer a two-rak`at prayer (before being killed). Allah fulfilled the invocation of `Asim bin Thabit on that very day on which he was martyred. The Prophet (ﷺ) informed his companions of their news and what had happened to them. Later on when some infidels from Quraish were informed that `Asim had been killed, they sent some people to fetch a part of his body (i.e. his head) by which he would be recognized. (That was because) `Asim had killed one of their chiefs on the day (of the battle) of Badr. So, a swarm of wasps, resembling a shady cloud, were sent to hover over `Asim and protect him from their messenger and thus they could not cut off anything from his flesh.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 281
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ فُكُّوا الْعَانِيَ ـ يَعْنِي الأَسِيرَ ـ وَأَطْعِمُوا الْجَائِعَ وَعُودُوا الْمَرِيضَ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ۔ ان سے منصور نے بیان کیا ‘ان سے ابووائل نے بیان کیا اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”عانی “ یعنی قیدی کو چھڑایا کرو ‘ بھوکے کو کھلایا کرو ‘ بیمار کی عیادت کرو ۔
Narrated Abu Musa:
The Prophet (ﷺ) said, “Free the captives, feed the hungry and pay a visit to the sick.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 282
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، أَنَّ عَامِرًا، حَدَّثَهُمْ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قُلْتُ لِعَلِيٍّ ـ رضى الله عنه هَلْ عِنْدَكُمْ شَىْءٌ مِنَ الْوَحْىِ إِلاَّ مَا فِي كِتَابِ اللَّهِ قَالَ وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ مَا أَعْلَمُهُ إِلاَّ فَهْمًا يُعْطِيهِ اللَّهُ رَجُلاً فِي الْقُرْآنِ، وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ. قُلْتُ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ قَالَ الْعَقْلُ وَفَكَاكُ الأَسِيرِ، وَأَنْ لاَ يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ‘ ان سے مطرف نے بیان کیا‘ان سے عامر نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہمیں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا ‘ آپ حضرات ( اہل بیت ) کے پاس کتاب اللہ کے سوا اور بھی کوئی وحی ہے ؟ آپ نے اس کا جواب دیا ۔ اس ذات کی قسم ! جس نے دانے کو ( زمین ) چیر کر ( نکالا ) اور جس نے روح کو پیدا کیا ‘ مجھے تو کوئی ایسی وحی معلوم نہیں ( جو قرآن میں نہ ہو ) البتہ سمجھ ایک دوسری چیز ہے ‘ جو اللہ کسی بندے کو قرآن میں عطا فرمائے ( قرآن سے طرح طرح کے مطالب نکالے ) یا جو اس ورق میں ہے ۔ میں نے پوچھا ‘ اس ورق میں کیا لکھا ہے ؟ انہوں نے بتلایا کہ دیت کے احکام اور قیدی کا چھڑانا اور مسلمان کا کافر کے بدلے میں نہ مارا جانا ‘ ( یہ مسائل اس ورق میں لکھے ہوئے ہیں اور بس ) ۔
Narrated Abu Juhaifa:
I asked `Ali, “Do you have the knowledge of any Divine Inspiration besides what is in Allah’s Book?” `Ali replied, “No, by Him Who splits the grain of corn and creates the soul. I don’t think we have such knowledge, but we have the ability of understanding which Allah may endow a person with, so that he may understand the Qur’an, and we have what is written in this paper as well.” I asked, “What is written in this paper?” He replied, “(The regulations of) blood-money, the freeing of captives, and the judgment that no Muslim should be killed for killing an infidel.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 283
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رِجَالاً، مِنَ الأَنْصَارِ اسْتَأْذَنُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ فَلْنَتْرُكْ لاِبْنِ أُخْتِنَا عَبَّاسٍ فِدَاءَهُ. فَقَالَ “ لاَ تَدَعُونَ مِنْهَا دِرْهَمًا ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہانصار کے بعض لوگوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی اور عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس کی اجازت دے دیں کہ ہم اپنے بھانجے عباس بن عبدالمطلب کا فدیہ معاف کر دیں ‘ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کے فدیہ میں سے ایک درہم بھی نہ چھوڑو ۔
Narrated Anas bin Malik:
Some Ansari men asked permission from Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Allow us not to take the ransom of our nephew Al `Abbas. The Prophet (ﷺ) replied, “Do not leave a single Dirham thereof.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 284
وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، فَجَاءَهُ الْعَبَّاسُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي فَإِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي، وَفَادَيْتُ عَقِيلاً. فَقَالَ “ خُذْ ”. فَأَعْطَاهُ فِي ثَوْبِهِ.
اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بحرین کا خراج آیا تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! اس مال سے مجھے بھی دیجئیے کیونکہ ( بدر کے موقع پر ) میں نے اپنا اور عقیل دونوں کا فدیہ ادا کیا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ پھر آپ لے لیں ‘ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے کپڑے میں نقدی کو بندھوا دیا ۔
(In another narration) Anas said:”Some wealth was brought to the Prophet (ﷺ) from Bahrain. Al `Abbas came to him and said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Give me (some of it), as I have paid my and `Aqil’s ransom.’ The Prophet (ﷺ) said, ‘Take,’ and gave him in his garment.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 284
حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ وَكَانَ جَاءَ فِي أُسَارَى بَدْرٍ ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ.
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں محمد بن جبیر نے ‘ انہیں ان کے باپ ( جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ ) نےوہ بدر کے قیدیوں کو چھڑانے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ( وہ ابھی اسلام نہیں لائے تھے ) انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز میں سورۃ الطور پڑھی ۔
Narrated Jubair:
(who was among the captives of the Battle of Badr) I heard the Prophet (ﷺ) reciting ‘Surat-at-Tur’ in the Maghrib prayer.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 285
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَيْنٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَهْوَ فِي سَفَرٍ، فَجَلَسَ عِنْدَ أَصْحَابِهِ يَتَحَدَّثُ ثُمَّ انْفَتَلَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ اطْلُبُوهُ وَاقْتُلُوهُ ”. فَقَتَلَهُ فَنَفَّلَهُ سَلَبَهُ.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عمیس عتبہ بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے ایاس بن سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے ‘ ان سے ان کے باپ ( سلمہ رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سفر میں مشرکوں کا ایک جاسوس آیا ۔ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ ہوازن کے لئے تشریف لے جا رہے تھے ) وہ جاسوس صحابہ کی جماعت میں بیٹھا ‘ باتیں کیں ‘ پھر وہ واپس چلا گیا ‘ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ کہ اسے تلاش کر کے مار ڈالو ۔ چنانچہ اسے ( سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے ) قتل کر دیا ‘ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ہتھیار اور اوزار قتل کرنے والے کو دلوا دئیے ۔
Narrated Salama bin Al-Akwa`:
“An infidel spy came to the Prophet (ﷺ) while he was on a journey. The spy sat with the companions of the Prophet (ﷺ) and started talking and then went away. The Prophet (ﷺ) said (to his companions), ‘Chase and kill him.’ So, I killed him.” The Prophet (ﷺ) then gave him the belongings of the killed spy (in addition to his share of the war booty).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 286
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ وَأُوصِيهِ بِذِمَّةِ اللَّهِ وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُوفَى لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ، وَأَنْ يُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِهِمْ، وَلاَ يُكَلَّفُوا إِلاَّ طَاقَتَهُمْ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ انہیں حصین بن عبدالرحمٰن نے ‘ ان سے عمرو بن میمون نے کہحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ( وفات سے تھوڑی دیر پہلے ) فرمایا کہ میں اپنے بعد آنے والے خلیفہ کو اس کی وصیت کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ( ذمیوں سے ) جو عہد ہے اس کو وہ پورا کرے اور یہ کہ ان کی حمایت میں ان کے دشمنوں سے جنگ کرے اور ان کی طاقت سے زیادہ کوئی بوجھ ان پر نہ ڈالا جائے ۔
Narrated `Amr bin Maimun:
`Umar (after he was stabbed), instructed (his would-be-successor) saying, “I urge him (i.e. the new Caliph) to take care of those non-Muslims who are under the protection of Allah and His Apostle in that he should observe the convention agreed upon with them, and fight on their behalf (to secure their safety) and he should not over-tax them beyond their capability.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 287
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ قَالَ يَوْمُ الْخَمِيسِ، وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَكَى حَتَّى خَضَبَ دَمْعُهُ الْحَصْبَاءَ فَقَالَ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَجَعُهُ يَوْمَ الْخَمِيسِ فَقَالَ ” ائْتُونِي بِكِتَابٍ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا ”. فَتَنَازَعُوا وَلاَ يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ فَقَالُوا هَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. قَالَ ” دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ ”. وَأَوْصَى عِنْدَ مَوْتِهِ بِثَلاَثٍ ” أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ ”. وَنَسِيتُ الثَّالِثَةَ. وَقَالَ يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ سَأَلْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ. فَقَالَ مَكَّةُ وَالْمَدِينَةُ وَالْيَمَامَةُ وَالْيَمَنُ. وَقَالَ يَعْقُوبُ وَالْعَرْجُ أَوَّلُ تِهَامَةَ.
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان احول نے ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجمعرات کے دن ‘ اور معلوم ہے جمعرات کا دن کیا ہے ؟ پھر آپ اتنا روئے کہ کنکریاں تک بھیگ گئیں ۔ آخر آپ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں شدت اسی جمعرات کے دن ہوئی تھی ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ قلم دوات لاؤ ‘ تاکہ میں تمہارے لئے ایک ایسی کتاب لکھوا جاؤں کہ تم ( میرے بعد اس پر چلتے رہو تو ) کبھی گمراہ نہ ہو سکو اس پر صحابہ میں اختلاف ہو گیا ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نبی کے سامنے جھگڑنا مناسب نہیں ہے ۔ صحابہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( بیماری کی شدت سے ) ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا ‘ اب مجھے میری حالت پر چھوڑ دو ‘ میں جس حال میں اس وقت ہوں وہ اس سے بہتر ہے جو تم کرانا چاہتے ہو ۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت تین وصیتیں فرمائی تھیں ۔ یہ مشرکین کو جزیرہ عرب سے باہر کر دینا ۔ دوسرے یہ کہ وفود سے ایسا ہی سلوک کرتے رہنا ‘ جیسے میں کرتا رہا ( ان کی خاطرداری ضیافت وغیرہ ) اور تیسری ہدایت میں بھول گیا ۔ اور یعقوب بن محمد نے بیان کیا کہ میں نے مغیرہ بن عبدالرحمٰن سے جزیرہ عرب کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہا مکہ ‘ مدینہ ‘ یمامہ اور یمن ( کا نام جزیرہ عرب ) ہے ۔ اور یعقوب نے کہا کہ عرج سے تہامہ شروع ہوتا ہے ۔ ( عرج مکہ اور مدینہ کے راستے میں ایک منزل کا نام ہے )
Narrated Sa`id bin Jubair:
Ibn `Abbas said, “Thursday! What (great thing) took place on Thursday!” Then he started weeping till his tears wetted the gravels of the ground . Then he said, “On Thursday the illness of Allah’s Messenger (ﷺ) was aggravated and he said, “Fetch me writing materials so that I may have something written to you after which you will never go astray.” The people (present there) differed in this matter and people should not differ before a prophet. They said, “Allah’s Messenger (ﷺ) is seriously sick.’ The Prophet (ﷺ) said, “Let me alone, as the state in which I am now, is better than what you are calling me for.” The Prophet (ﷺ) on his death-bed, gave three orders saying, “Expel the pagans from the Arabian Peninsula, respect and give gifts to the foreign delegates as you have seen me dealing with them.” I forgot the third (order)” (Ya’qub bin Muhammad said, “I asked Al-Mughira bin `Abdur-Rahman about the Arabian Peninsula and he said, ‘It comprises Mecca, Medina, Al-Yama-ma and Yemen.” Ya’qub added, “And Al-Arj, the beginning of Tihama.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 288
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ الرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلْمَغْنَمِ، وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلذِّكْرِ، وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُرَى مَكَانُهُ، فَمَنْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ “ مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ”.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن مرہ نے ‘ ان سے ابووائل نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک صحابی ( لاحق بن ضمیرہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ایک شخص جنگ میں شرکت کرتا ہے غنیمت حاصل کرنے کے لئے ایک شخص جنگ میں شرکت کرتا ہے ناموری کے لئے ‘ ایک شخص جنگ میں شرکت کرتا ہے تاکہ اس کی بہادری کی دھاک بیٹھ جائے تو ان میں سے اللہ کے راستے میں کو ن لڑتا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس ارادہ سے جنگ میں شریک ہوتا ہے کہ اللہ ہی کا کلمہ بلند رہے ‘ صرف وہی اللہ کے راستہ میں لڑتا ہے ۔
Narrated Abu Musa:
A man came to the Prophet (ﷺ) and asked, “A man fights for war booty; another fights for fame and a third fights for showing off; which of them fights in Allah’s Cause?” The Prophet (ﷺ) said, “He who fights that Allah’s Word (i.e. Islam) should be superior, fights in Allah’s Cause.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 65
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وَجَدَ عُمَرُ حُلَّةَ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْتَعْ هَذِهِ الْحُلَّةَ فَتَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَلِلْوُفُودِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ، أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ ”. فَلَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ، فَأَقْبَلَ بِهَا عُمَرُ حَتَّى أَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ ” إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لا خَلاَقَ لَهُ ”. ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَىَّ بِهَذِهِ فَقَالَ ” تَبِيعُهَا، أَوْ تُصِيبُ بِهَا بَعْضَ حَاجَتِكَ ”.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہعمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ بازار میں ایک ریشمی جوڑا فروخت ہو رہا ہے ۔ پھر اسے وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ جوڑا آپ خرید لیں اور عید اور وفود کی ملاقات پر اس سے اپنی زیبائش فرمایا کریں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ان لوگوں کا لباس ہے جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں یا ( آپ نے یہ جملہ فرمایا ) اسے تو وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں ۔ پھر اللہ نے جتنے دنوں چاہا حضرت عمر رضی اللہ عنہ خاموش رہے ۔ پھر جب ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسے لے کر خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ یہ ان کا لباس ہے جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں ‘ یا ( عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کی بات اس طرح دہرائی کہ ) اسے وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں ۔ اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی میرے پاس ارسال فرما دیا ۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ ( میرے بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ ) تم اسے بیچ لو ‘ یا ( فرمایا کہ ) اس سے اپنی کوئی ضرورت پوری کر سکو ۔
Narrated Ibn `Umar:
`Umar saw a silken cloak being sold in the market and he brought it to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Buy this cloak and adorn yourself with it on the `Id festivals and on meeting the delegations.” Allah’s Messenger (ﷺ) replied, “This is the dress for the one who will have no share in the Hereafter (or, this is worn by one who will have no share in the Hereafter).” After sometime had passed, Allah’s Messenger (ﷺ) sent a silken cloak to `Umar. `Umar took it and brought it to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! You have said that this is the dress of that who will have no share in the Hereafter (or, this is worn by one who will have no share in the Hereafter), yet you have sent me this!” The Prophet (ﷺ) said,” I have sent it) so that you may sell it or fulfill with it some of your needs.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 289
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ حَتَّى وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قَارَبَ يَوْمَئِذٍ ابْنُ صَيَّادٍ يَحْتَلِمُ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ”. فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُمِّيِّينَ. فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ. قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ” قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” مَاذَا تَرَى ”. قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” خُلِطَ عَلَيْكَ الأَمْرُ ”. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا ”. قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ ”. قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ائْذَنْ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” إِنْ يَكُنْهُ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْهُ فَلاَ خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ ”.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت جن میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے ‘ ابن صیاد ( یہودی لڑکا ) کے یہاں جا رہی تھی ۔ آخر بنو مغالہ ( ایک انصاری قبیلے ) کے ٹیلوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے اسے ان لوگوں نے پا لیا ‘ ابن صیاد بالغ ہونے کے قریب تھا ۔ اسے ( رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا ) پتہ نہیں ہوا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اس کے قریب پہنچ کر ) اپنا ہاتھ اس کی پیٹھ پر مارا ‘ اور فرمایا کیا تو اس کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ ابن صیاد نے آپ کی طرف دیکھا ‘ پھر کہنے لگا ۔ ہاں ! میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان پڑھوں کے نبی ہیں ۔ اس کے بعد اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ آپ نے اس کا جواب ( صرف اتنا ) دیا کہ میں اللہ اور اس کے ( سچے ) انبیاء پر ایمان لایا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ‘ تو کیا دیکھتا ہے ؟ اس نے کہا کہ میرے پاس ایک خبر سچی آتی ہے تو دوسری جھوٹی بھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ‘ کہ حقیقت حال تجھ پر مشتبہ ہو گئی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا ‘ اچھا میں نے تیرے لئے اپنے دل میں ایک بات سوچی ہے ( بتا وہ کیا ہے ؟ ) ابن صیاد بولا کہ دھواں ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ ذلیل ہو ‘ کمبخت ! تو اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ سکے گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! مجھے اجازت ہو تو میں اس کی گردن مار دوں لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اگر یہ وہی ( دجال ) ہے تو تم اس پر قادر نہیں ہو سکتے اور اگر دجال نہیں ہے تو اس کی جان لینے میں کوئی خیر نہیں ۔
Narrated Ibn ‘Umar:
Umar and a group of the companions of the Prophet (ﷺ) set out with the Prophet to Ibn Saiyad. He found him playing with some boys near the hillocks of Bani Maghala. Ibn Saiyad at that time was nearing his puberty. He did not notice (the Prophet’s presence) till the Prophet (ﷺ) stroked him on the back with his hand and said, “Ibn Saiyad! Do you testify that I am Allah’s Messenger (ﷺ)?” Ibn Saiyad looked at him and said, “I testify that you are the Apostle of the illiterates.”
Then Ibn Saiyad asked the Prophet. “Do you testify that I am the apostle of Allah?” The Prophet (ﷺ) said to him, “I believe in Allah and His Apostles.” Then the Prophet (ﷺ) said (to Ibn Saiyad). “What do you see?” Ibn Saiyad replied, “True people and false ones visit me.” The Prophet said, “Your mind is confused as to this matter.” The Prophet (ﷺ) added, ” I have kept something (in my mind) for you.” Ibn Saiyad said, “It is Ad-Dukh.” The Prophet (ﷺ) said (to him), “Shame be on you! You cannot cross your limits.” On that ‘Umar said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Allow me to chop his head off.” The Prophet (ﷺ) said, “If he should be him (i.e. Ad-Dajjal) then you cannot overpower him, and should he not be him, then you are not going to benefit by murdering him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 290
قَالَ ابْنُ عُمَرَ انْطَلَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ يَأْتِيَانِ النَّخْلَ الَّذِي فِيهِ ابْنُ صَيَّادٍ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ النَّخْلَ طَفِقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَهْوَ يَخْتِلُ ابْنَ صَيَّادٍ أَنْ يَسْمَعَ مِنِ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، فَقَالَتْ لاِبْنِ صَيَّادٍ أَىْ صَافِ ـ وَهْوَ اسْمُهُ ـ فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ ”. وَقَالَ سَالِمٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ ” إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلاَّ قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنْ سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلاً لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ ”.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ( ایک مرتبہ ) ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کھجور کے باغ میں تشریف لائے جس میں ابن صیاد موجود تھا ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں داخل ہو گئے تو کجھور کے تنوں کی آڑ لیتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھنے لگے ۔ آپ چاہتے یہ تھے کہ اسے آپ کی موجودگی کا احساس نہ ہو سکے اور آپ اس کی باتیں سن لیں ۔ ابن صیاد اس وقت اپنے بستر پر ایک چادر اوڑھے پڑا تھا اور کچھ گنگنا رہا تھا ۔ اتنے میں اس کی ماں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا کہ آپ کھجور کے تنوں کی آڑ لے کر آگے آ رہے ہیں اور اسے آگاہ کر دیا کہ اے صاف ! یہ اس کا نام تھا ۔ ابن صیاد یہ سنتے ہی اچھل پڑا ۔ آنحضرت نے فرمایا ‘ اگر اس کی ماں نے اسے یوں ہی رہنے دیا ہوتا تو حقیقت کھل جاتی ۔ سالم نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا ‘ آپ نے اللہ تعالیٰ کی ثناء بیان کی ‘ جو اس کی شان کے لائق تھی ۔ پھر دجال کا ذکر فرمایا ‘ اور فرمایا کہ میں بھی تمہیں اس کے ( فتنوں سے ) ڈراتا ہوں ‘ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس کے فتنوں سے نہ ڈرایا ہو ‘ نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا لیکن میں اس کے بارے میں تم سے ایک ایسی بات کہوں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی ‘ اور وہ بات یہ ہے کہ دجال کانا ہو گا اور اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے ۔
Narrated Ibn Umar:
(Later on) Allah’s Messenger (ﷺ) (once again) went along with Ubai bin Ka’b to the garden of date-palms where Ibn Saiyad was staying. When the Prophet entered the garden, he started hiding himself behind the trunks of the date-palms as he wanted to hear something from the Ibn Saiyad before the latter could see him. Ibn Saiyad was lying in his bed, covered with a velvet sheet from where his murmurs were heard. Ibn Saiyad’s mother saw the Prophet (ﷺ) while he was hiding himself behind the trunks of the date-palms. She addressed Ibn Saiyad, “O Saf!” (And this was his name). Ibn Saiyad got up. The Prophet (ﷺ) said, “Had this woman let him to himself, he would have revealed the reality of his case.” Then the Prophet (ﷺ) got up amongst the people, glorifying Allah as He deserves, he mentioned Ad-Dajjal, saying, “I warn you about him (i.e. Ad-Dajjal) and there is no prophet who did not warn his nation about him, and Noah warned his nation about him, but I tell you a statement which no prophet informed his nation of. You should understand that he is a one-eyed man and Allah is not one-eyed.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 290
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا فِي حَجَّتِهِ. قَالَ ” وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلاً ”. ثُمَّ قَالَ ”نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ الْمُحَصَّبِ، حَيْثُ قَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ ”. وَذَلِكَ أَنَّ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ أَنْ لاَ يُبَايِعُوهُمْ وَلاَ يُئْوُوهُمْ. قَالَ الزُّهْرِيُّ وَالْخَيْفُ الْوَادِي.
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہیں زہری نے ‘ انہیں علی بن حسین نے ‘ انہیں عمرو بن عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نے حجۃ الوداع کے موقع پر عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! کل آپ ( مکہ میں ) کہاں قیام فرمائیں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! عقیل رضی اللہ عنہ نے ہمارے لئے کوئی گھر چھوڑا ہی کب ہے ۔ پھر فرمایا کہ کل ہمارا قیام حنیف بن کنانہ کے مقام محصب میں ہو گا ‘ جہاں پر قریش نے کفر پر قسم کھائی تھی ۔ واقعہ یہ ہوا تھا کہ بنی کنانہ اور قریش نے ( یہیں پر ) بنی ہاشم کے خلاف اس بات کی قسمیں کھائی تھیں کہ ان سے خریدوفروخت کی جائے اور نہ انہیں اپنے گھروں میں آنے دیں ۔ زہری نے کہا کہ خیف وادی کو کہتے ہیں ۔
Narrated Usama bin Zaid:
I asked the Prophet (ﷺ) during his Hajj, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Where will you stay tomorrow?” He said, “Has `Aqil left for us any house?” He then added, “Tomorrow we will stay at Khaif Bani Kinana, i.e. Al-Muhassab, where (the Pagans of) Quraish took an oath of Kufr (i.e. to be loyal to heathenism) in that Bani Kinana got allied with Quraish against Bani Hashim on the terms that they would not deal with the members of the is tribe or give them shelter.” (Az-Zuhri said, “Khaif means valley.”) (See Hadith No. 659, Vol. 2)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 291
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ اسْتَعْمَلَ مَوْلًى لَهُ يُدْعَى هُنَيًّا عَلَى الْحِمَى فَقَالَ يَا هُنَىُّ، اضْمُمْ جَنَاحَكَ عَنِ الْمُسْلِمِينَ، وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، فَإِنَّ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ مُسْتَجَابَةٌ، وَأَدْخِلْ رَبَّ الصُّرَيْمَةِ وَرَبَّ الْغُنَيْمَةِ، وَإِيَّاىَ وَنَعَمَ ابْنِ عَوْفٍ، وَنَعَمَ ابْنِ عَفَّانَ، فَإِنَّهُمَا إِنْ تَهْلِكْ مَاشِيَتُهُمَا يَرْجِعَا إِلَى نَخْلٍ وَزَرْعٍ، وَإِنَّ رَبَّ الصُّرَيْمَةِ وَرَبَّ الْغُنَيْمَةِ إِنْ تَهْلِكْ مَاشِيَتُهُمَا يَأْتِنِي بِبَنِيهِ فَيَقُولُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ. أَفَتَارِكُهُمْ أَنَا لاَ أَبَا لَكَ فَالْمَاءُ وَالْكَلأُ أَيْسَرُ عَلَىَّ مِنَ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، وَايْمُ اللَّهِ، إِنَّهُمْ لَيَرَوْنَ أَنِّي قَدْ ظَلَمْتُهُمْ، إِنَّهَا لَبِلاَدُهُمْ فَقَاتَلُوا عَلَيْهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَأَسْلَمُوا عَلَيْهَا فِي الإِسْلاَمِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلاَ الْمَالُ الَّذِي أَحْمِلُ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا حَمَيْتُ عَلَيْهِمْ مِنْ بِلاَدِهِمْ شِبْرًا.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے ان کے والد نے کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ہنی نامی اپنے ایک غلام کو ( سرکاری ) چراگاہ کا حاکم بنایا ‘ تو انہیں یہ ہدایت کی ‘ اے ہنی ! مسلمانوں سے اپنے ہاتھ روکے رکھنا ( ان پر ظلم نہ کرنا ) اور مظلوم کی بدعا سے ہر وقت بچتے رہنا ‘ کیونکہ مظلوم کی دعا قبول ہوتی ہے ۔ اور ہاں ابن عوف اور ابن عفان اور ان جیسے ( امیر صحابہ ) کے مویشیوں کے بارے میں تجھے ڈرتے رہنا چاہئے ۔ ( یعنی ان کے امیر ہونے کی وجہ سے دوسرے غریبوں کے مویشیوں پر چراگاہ میں انہیں مقدم نہ رکھنا ) کیونکہ اگر ان کے مویشی ہلاک بھی ہو جائیں گے تو یہ رؤسا اپنے کھجور کے باغات اور کھیتوں سے اپنی معاش حاصل کر سکتے ہیں ۔ لیکن گنے چنے اونٹوں اور گنی چنی بکریوں کا مالک ( غریب ) کہ اگر اس کے مویشی ہلاک ہو گئے ‘ تو وہ اپنے بچوں کو لے کر میرے پاس آئے گا ‘ اور فریاد کرے گا یا امیرالمؤمنین ! یا امیرالمؤمنین ! ( ان کو پالنا تیرا باپ نہ ہو ) تو کیا میں انہیں چھو ڑ دوں گا ؟ اس لئے ( پہلے ہی سے ) ان کیلئے چارے اور پانی کا انتظام کر دینا میرے لئے اس سے زیادہ آسان ہے کہ میں ان کیلئے سونے چاندی کا انتظام کروں اور خدا کی قسم ! وہ ( اہل مدینہ ) یہ سمجھتے ہوں گے کہ میں نے ان کے ساتھ زیادتی کی ہے کیونکہ یہ زمینیں انہیں کی ہیں ۔ انہوں نے جاہلیت کے زمانہ میں اس کے لئے لڑائیاں لڑیں ہیں اور اسلام لانے کے بعد بھی ان کی ملکیت کو بحال رکھا گیا ہے ۔ اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر وہ اموال ( گھوڑے وغیرہ ) نہ ہوتے جن پر جہاد میں لوگوں کو سوار کرتا ہوں تو ان کے علاقوں میں ایک بالشت زمین کو بھی میں چراگاہ نہ بناتا ۔
Narrated Aslam:
`Umar bin Al-Khattab appointed a freed slave of his, called Hunai, manager of the Hima (i.e. a pasture devoted for grazing the animals of the Zakat or other specified animals). He said to him, “O Hunai! Don’t oppress the Muslims and ward off their curse (invocations against you) for the invocation of the oppressed is responded to (by Allah); and allow the shepherd having a few camels and those having a few sheep (to graze their animals), and take care not to allow the livestock of `Abdur-Rahman bin `Auf and the livestock of (`Uthman) bin `Affan, for if their livestock should perish, then they have their farms and gardens, while those who own a few camels and those who own a few sheep, if their livestock should perish, would bring their dependents to me and appeal for help saying, ‘O chief of the believers! O chief of the believers!’ Would I then neglect them? (No, of course). So, I find it easier to let them have water and grass rather than to give them gold and silver (from the Muslims’ treasury). By Allah, these people think that I have been unjust to them. This is their land, and during the prelslamic period, they fought for it and they embraced Islam (willingly) while it was in their possession. By Him in Whose Hand my life is! Were it not for the animals (in my custody) which I give to be ridden for striving in Allah’s Cause, I would not have turned even a span of their land into a Hima.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 292
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ اكْتُبُوا لِي مَنْ تَلَفَّظَ بِالإِسْلاَمِ مِنَ النَّاسِ ”. فَكَتَبْنَا لَهُ أَلْفًا وَخَمْسَمِائَةِ رَجُلٍ، فَقُلْنَا نَخَافُ وَنَحْنُ أَلْفٌ وَخَمْسُمِائَةٍ فَلَقَدْ رَأَيْتُنَا ابْتُلِينَا حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيُصَلِّي وَحْدَهُ وَهْوَ خَائِفٌ.
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، فَوَجَدْنَاهُمْ خَمْسَمِائَةٍ. قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ مَا بَيْنَ سِتِّمِائَةٍ إِلَى سَبْعِمِائَةٍ.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے ابووائل نے اور ان سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ اسلام کا کلمہ پڑھ چکے ہیں ان کے نام لکھ کر میرے پاس لاؤ ۔ چنانچہ ہم نے ڈیڑھ ہزار مردوں کے نام لکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کئے اور ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا ہماری تعداد ڈیڑھ ہزار ہو گئی ہے ۔ اب ہم کو کیا ڈر ہے ۔ لیکن تم دیکھ رہے ہو کہ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ) ہم فتنوں میں اس طرح گھر گئے کہ اب مسلمان تنہا نماز پڑھتے ہوئے بھی ڈرنے لگا ہے ۔ ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ ان سے ابوحمزہ نے اور ان سے اعمش نے ( مذکورہ بالا سند کے ساتھ ) کہ ہم نے پانچ سو مسلمانوں کی تعداد لکھی ( ہزار کا ذکر اس روایت میں نہیں ہوا ) اور ابومعاویہ نے ( اپنی روایت میں ) یوں بیان کیا ‘ کہ چھ سو سے سات سو تک ۔
Narrated Hudhaifa:
The Prophet (ﷺ) said (to us), ” List the names of those people who have announced that they are Muslims.” So, we listed one thousand and five hundred men. Then we wondered, “Should we be afraid (of infidels) although we are one thousand and five hundred in number?” No doubt, we witnessed ourselves being afflicted with such bad trials that one would have to offer the prayer alone in fear.
Narrated Al-A`mash:
“We (listed the Muslims and) found them five hundred.” And Abu Muawiya said, “Between six hundred to seven hundred.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 293
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا، وَامْرَأَتِي حَاجَّةٌ. قَالَ “ ارْجِعْ فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ ”.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے ابن جریج نے ‘ ان سے عمرو بن دینار نے ‘ ان سے ابو معبد نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میرا نام فلاں جہاد میں جانے کے لئے لکھا گیا ہے ۔ ادھر میری بیوی حج کرنے جا رہی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر جا اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کرآ ۔
Narrated Ibn `Abbas:
A man came to the Prophet (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have enlisted in the army for such-andsuch Ghazwa, and my wife is leaving for Hajj.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Go back and perform Hajj with your wife.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 295
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح وَحَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ يَدَّعِي الإِسْلاَمَ ” هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ ”. فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ قِتَالاً شَدِيدًا، فَأَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، الَّذِي قُلْتَ إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَإِنَّهُ قَدْ قَاتَلَ الْيَوْمَ قِتَالاً شَدِيدًا وَقَدْ مَاتَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” إِلَى النَّارِ ”. قَالَ فَكَادَ بَعْضُ النَّاسِ أَنْ يَرْتَابَ، فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ إِذْ قِيلَ إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ، وَلَكِنَّ بِهِ جِرَاحًا شَدِيدًا. فَلَمَّا كَانَ مِنَ اللَّيْلِ لَمْ يَصْبِرْ عَلَى الْجِرَاحِ، فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِذَلِكَ فَقَالَ ” اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ ”. ثُمَّ أَمَرَ بِلاَلاً فَنَادَى بِالنَّاسِ ” إِنَّهُ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلاَّ نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ ”.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ( دوسری سند ) مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ انہیں معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں ابن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں موجود تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے متعلق جو اپنے کو مسلمان کہتا تھا ‘ فرمایا کہ یہ شخص دوزخ والوں میں سے ہے ۔ جب جنگ شروع ہوئی تو وہ شخص ( مسلمانوں کی طرف ) بڑی بہادری کے ساتھ لڑا اور وہ زخمی بھی ہو گیا ۔ صحابہ نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! جس کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ وہ دوزخ میں جائے گا ۔ آج تو وہ بڑی بے جگری کے ساتھ لڑا ہے اور ( زخمی ہو کر ) مر بھی گیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اب بھی وہی جواب دیا کہ جہنم میں گیا ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ ممکن تھا کہ بعض لوگوں کے دل میں کچھ شبہ پیدا ہو جاتا ۔ لیکن ابھی لوگ اسی غور و فکر میں تھے کہ کسی نے بتایا کہ ابھی وہ مرا نہیں ہے ۔ البتہ زخم کاری ہے ۔ پھر جب رات آئی تو اس نے زخموں کی تاب نہ لا کر خودکشی کر لی ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی تو آپ نے فرمایا اللہ اکبر ! میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں ۔ پھر آپ نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ‘ اور انہوں نے لوگوں میں اعلان کر دیا کہ مسلمان کے سوا جنت میں کوئی اور داخل نہیں ہو گا اور اللہ تعالیٰ کبھی اپنے دین کی امداد کسی فاجر شخص سے بھی کرا لیتا ہے ۔
Narrated Az-Zuhri:
as follows in Hadith 297.
Narrated Abu Huraira:
We were in the company of Allah’s Messenger (ﷺ) in a Ghazwa, and he remarked about a man who claimed to be a Muslim, saying, “This (man) is from the people of the (Hell) Fire.” When the battle started, the man fought violently till he got wounded. Somebody said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! The man whom you described as being from the people of the (Hell) Fire fought violently today and died.” The Prophet (ﷺ) said, “He will go to the (Hell) Fire.” Some people were on the point of doubting (the truth of what the Prophet had said) while they were in this state, suddenly someone said that he was still alive but severely wounded. When night fell, he lost patience and committed suicide. The Prophet (ﷺ) was informed of that, and he said, “Allah is Greater! I testify that I am Allah’s Slave and His Apostle.” Then he ordered Bilal to announce amongst the people: ‘None will enter Paradise but a Muslim, and Allah may support this religion (i.e. Islam) even with a disobedient man.’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 296
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ غَيْرِ إِمْرَةٍ فَفُتِحَ عَلَيْهِ، وَمَا يَسُرُّنِي ـ أَوْ قَالَ مَا يَسُرُّهُمْ ـ أَنَّهُمْ عِنْدَنَا ”. وَقَالَ وَإِنَّ عَيْنَيْهِ لَتَذْرِفَانِ.
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن علیہ نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب نے ‘ ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مدینہ میں ) غزوہ موتہ کے موقع پر خطبہ دیا ‘ ( جب کہ مسلمان سپاہی موتہ کے میدان میں داد شجاعت دے رہے تھے ) آپ نے فرمایا ‘ کہ اب اسلامی علم زید بن حارثہ نے سنبھالا اور انہیں شہید کر دیا گیا ، پھر جعفر نے علم اپنے ہاتھ میں اٹھا لیا اور وہ بھی شہید کر دیئے گئے ۔ اب عبداللہ بن رواحہ نے علم تھاما ‘ یہ بھی شہید کر دیئے گئے ۔ آخر خالد بن ولید نے کسی نئی ہدایت کے بغیر اسلامی علم اٹھا لیا ہے ۔ اور ان کے ہاتھ پر فتح حاصل ہو گئی ‘ اور میرے لئے اس میں کوئی خوشی کی بات نہیں تھی یا آپ نے فرمایا ‘ کہ ان کے لئے کوئی خوشی کی بات نہیں تھی کہ وہ ( شہداء ) ہمارے پاس زندہ ہوتے ۔ ( کیونکہ شہادت کے بعد وہ جنت میں عیش کر رہے ہیں ) اور انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے ۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah’s Messenger (ﷺ) delivered a sermon and said, “Zaid received the flag and was martyred, then Ja`far took it and was martyred, then `Abdullah bin Rawaha took it and was martyred, and then Khalid bin Al-Walid took it without being appointed, and Allah gave him victory.” The Prophet (ﷺ) added, “I am not pleased (or they will not be pleased) that they should remain (alive) with us,” while his eyes were shedding tears.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 298
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَسَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَتَاهُ رِعْلٌ وَذَكْوَانُ وَعُصَيَّةُ وَبَنُو لِحْيَانَ، فَزَعَمُوا أَنَّهُمْ قَدْ أَسْلَمُوا، وَاسْتَمَدُّوهُ عَلَى قَوْمِهِمْ، فَأَمَدَّهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعِينَ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ أَنَسٌ كُنَّا نُسَمِّيهِمُ الْقُرَّاءَ، يَحْطِبُونَ بِالنَّهَارِ وَيُصَلُّونَ بِاللَّيْلِ، فَانْطَلَقُوا بِهِمْ حَتَّى بَلَغُوا بِئْرَ مَعُونَةَ غَدَرُوا بِهِمْ وَقَتَلُوهُمْ، فَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَبَنِي لِحْيَانَ. قَالَ قَتَادَةُ وَحَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّهُمْ قَرَءُوا بِهِمْ قُرْآنًا أَلاَ بَلِّغُوا عَنَّا قَوْمَنَا بِأَنَّا قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا. ثُمَّ رُفِعَ ذَلِكَ بَعْدُ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن ابی عدی اور سہل بن یوسف نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن ابی عروبہ نے ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رعل ‘ ذکوان ‘ عصیہ اور بنو لحیان قبائل کے کچھ لوگ آئے اور یقین دلایا کہ وہ لوگ اسلام لا چکے ہیں اور انہوں نے اپنی کافر قوم کے مقابل امداد اورتعلیم و تبلیغ کے لئے آپ سے مدد چاہی ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر انصاریوں کو ان کے ساتھ کر دیا ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ ہم انہیں قاری کہا کرتے تھے ۔ وہ لوگ دن میں جنگل سے لکڑیاں جمع کرتے اور رات میں نماز پڑھتے رہتے ۔ یہ حضرات ان قبیلہ والوں کے ساتھ چلے گئے ‘ لیکن جب بئرمعونہ پر پہنچے تو انہیں قبیلہ والوں نے ان صحابہ کے ساتھ دغا کی اور انہیں شہید کر ڈالا ‘ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک ( نماز میں ) قنوت پڑھی اور رعل و ذکوان اور بنو لحیان کے لئے بددعا کرتے رہے ۔ قتادہ نے کہا کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ( ان شہداء کے بارے میں ) قرآن مجید میں ہم یہ آیت یوں پڑھتے رہے ( ترجمہ ) ” ہاں ! ہماری قوم ( مسلم ) کو بتا دو کہ ہم اپنے رب سے جا ملے ۔ اور وہ ہم سے راضی ہو گیا ہے اور ہمیں بھی اس نے خوش کیا ہے ۔ پھر یہ آیت منسوخ ہو گئی تھی ۔
Narrated Anas:
The people of the tribes of Ril, Dhakwan, ‘Usiya and Bani Lihyan came to the Prophet (ﷺ) and claimed that they had embraced Islam, and they requested him to support them with some men to fight their own people. The Prophet (ﷺ) supported them with seventy men from the Ansar whom we used to call Al-Qurra'(i.e. Scholars) who (out of piety) used to cut wood during the day and pray all the night. So, those people took the (seventy) men till they reached a place called Bi’r-Ma’ana where they betrayed and martyred them. So, the Prophet (ﷺ) invoked evil on the tribe of Ril, Dhakwan and Bani Lihyan for one month in the prayer.
Narrated Qatada: Anas told us that they (i.e. Muslims) used to recite a Quranic Verse concerning those martyrs which was:– “O Allah! Let our people be informed on our behalf that we have met our Lord Who has got pleased with us and made us pleased.” Then the Verse was cancelled.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 299
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا عَبَايَةُ بْنُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو عَبْسٍ، هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَبْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَا اغْبَرَّتْ قَدَمَا عَبْدٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَتَمَسَّهُ النَّارُ ”.
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘کہا ہم کو محمد بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ انہیں عبایہ بن رافع بن خدیج نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے ابوعبس رضی اللہ عنہ نے خبر دی ‘ آپ کا نام عبدالرحمٰن بن جبیر ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس بندے کے بھی قدم اللہ کے راستے میں غبارآلود ہو گئے ‘ انہیں ( جہنم کی ) آگ چھوئے ؟ ( یہ نا ممکن ہے ) ۔
Narrated Abu `Abs:
(who is `Abdur-Rahman bin Jabir) Allah’s Messenger (ﷺ) said,” Anyone whose both feet get covered with dust in Allah’s Cause will not be touched by the (Hell) fire.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 66
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ ذَكَرَ لَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلاَثَ لَيَالٍ. تَابَعَهُ مُعَاذٌ وَعَبْدُ الأَعْلَى حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا ‘ ان سے سعید نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی قوم پر فتح حاصل ہوتی ، تو میدان جنگ میں تین رات قیام فرماتے ۔ روح بن عبادہ کے ساتھ اس حدیث کو معاذ اور عبدالاعلیٰ نے بھی روایت کیا ۔ دونوں نے کہا ہم سے سعید نے بیان کیا انہوں نے قتادہ سے ‘ انہوں نے انس سے ‘ انہوں نے ابوطلحہ سے انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
Narrated Abu Talha:
Whenever the Prophet (ﷺ) conquered some people, he would stay in their town for three days.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 300
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا، أَخْبَرَهُ قَالَ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْجِعْرَانَةِ، حَيْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ.
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے اور انہیں انس رضی اللہ عنہ نے خبر دی ‘ آپ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام جعرانہ سے ‘ جہاں آپ نے جنگ حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا تھا ‘ عمرہ کا احرام باندھا تھا ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) performed `Umra, setting out from Al-Jarana where he distributed the war booty of Hunain.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 301
قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ ذَهَبَ فَرَسٌ لَهُ، فَأَخَذَهُ الْعَدُوُّ، فَظَهَرَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ فَرُدَّ عَلَيْهِ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَأَبَقَ عَبْدٌ لَهُ فَلَحِقَ بِالرُّومِ، فَظَهَرَ عَلَيْهِمُ الْمُسْلِمُونَ، فَرَدَّهُ عَلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بَعْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
اورعبداللہ بن نمیر نے کہا ‘ کہ ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہان کا ایک گھوڑا بھاگ گیا تھا اور دشمنوں نے اس کو پکڑ لیا تھا ۔ پھر مسلمانوں کو غلبہ حاصل ہوا تو ان کا گھوڑا انہیں واپس کر دیا گیا ۔ یہ واقعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک کا ہے ۔ اسی طرح ان کے ایک غلام نے بھاگ کر روم میں پناہ حاصل کر لی تھی ۔ پھر جب مسلمانوں کو اس ملک پر غلبہ حاصل ہوا تو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ان کا غلام انہیں واپس کر دیا ۔ یہ واقعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کا ہے ۔
Narrated Nafi’ (ra):A horse of Ibn ‘Umar fled and the enemy took it. Then the Muslims conquered the enemy and the horse was returned to him during the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ). And also, once a slave of Ibn ‘Umar (ra) fled and joined the Byzantines, and when the Muslims conquered them, Khalid bin Al-Walid returned the slave to him after the death of the Prophet (ﷺ).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 302
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، أَنَّ عَبْدًا، لاِبْنِ عُمَرَ أَبَقَ فَلَحِقَ بِالرُّومِ، فَظَهَرَ عَلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَرَدَّهُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ، وَأَنَّ فَرَسًا لاِبْنِ عُمَرَ عَارَ فَلَحِقَ بِالرُّومِ، فَظَهَرَ عَلَيْهِ فَرَدُّوهُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ.
قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ عَارَ مُشْتَقٌّ مِنْ الْعَيْرِ وَهُوَ حِمَارُ وَحْشٍ أَيْ هَرَبَ
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا ‘ انہیں نافع نے خبر دی کہابن عمر رضی اللہ عنہما کا ایک غلام بھاگ کر روم کے کافروں میں مل گیا تھا ۔ پھر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی سر کردگی میں ( اسلامی لشکر نے ) اس پر فتح پائی اور خالد رضی اللہ عنہ نے وہ غلام انکو واپس کر دیا ۔ اور یہ کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا ایک گھوڑا بھاگ کر روم پہنچ گیا تھا ۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو جب روم پر فتح ہوئی ‘ تو انہوں نے یہ گھوڑا بھی عبداللہ کو واپس کر دیا تھا ۔
Narrated Nafi`:
Once a slave of Ibn `Umar fled and joined the Byzantine. Khalid bin Al-Walid got him back and returned him to `Abdullah (bin `Umar). Once a horse of Ibn `Umar also ran away and followed the Byzantines, and he (i.e. Khalid) got it back and returned it to `Abdullah.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 302
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّهُ كَانَ عَلَى فَرَسٍ يَوْمَ لَقِيَ الْمُسْلِمُونَ، وَأَمِيرُ الْمُسْلِمِينَ يَوْمَئِذٍ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، بَعَثَهُ أَبُو بَكْرٍ، فَأَخَذَهُ الْعَدُوُّ، فَلَمَّا هُزِمَ الْعَدُوُّ رَدَّ خَالِدٌ فَرَسَهُ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجس دن اسلامی لشکر کی مڈبھیڑ ( رومیوں سے ) ہوئی تو وہ ایک گھوڑے پر سوار تھے ۔ سالار فوج حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف سے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے ۔ پھر گھوڑے کو دشمنوں نے پکڑ لیا ‘ لیکن جب انہیں شکست ہوئی تو حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے گھوڑا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو واپس کر دیا ۔
Narrated Ibn `Umar:
That he was riding a horse on the day, the Muslims fought (against the Byzantines), and the commander of the Muslim army was Khalid bin Al-Walid who had been appointed by Abu Bakr. The enemy took the horse away, and when the enemy was defeated, Khalid returned the horse to him.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 303
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا، وَطَحَنْتُ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، فَتَعَالَ أَنْتَ وَنَفَرٌ، فَصَاحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ، إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُؤْرًا، فَحَىَّ هَلاً بِكُمْ ”.
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا ‘ انہیں حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی ‘ انہیں سعید بن میناء نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ آپ نے بیان کیا ‘ کہمیں نے ( جنگ خندق میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوکا پا کر چپکے سے ) عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم نے ایک چھوٹا سا بکری کا بچہ ذبح کیا ہے ۔ اور ایک صاع جو کا آٹا پکوایا ہے ۔ اس لئے آپ دو چار آدمیوں کو ساتھ لے کر تشریف لائیں ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند فرمایا اے خندق کھودنے والو ! جابر نے دعوت کا کھانا تیار کر لیا ہے ۔ آؤ چلو ‘ جلدی چلو ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We have slaughtered a young sheep of ours and have ground one Sa of barley. So, I invite you along with some persons.” So, the Prophet (ﷺ) said in a loud voice, “O the people of the Trench! Jabir had prepared “Sur” so come along.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 304
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَتْ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَعَ أَبِي وَعَلَىَّ قَمِيصٌ أَصْفَرُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” سَنَهْ سَنَهْ ”. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَهْىَ بِالْحَبَشِيَّةِ حَسَنَةٌ. قَالَتْ فَذَهَبْتُ أَلْعَبُ بِخَاتَمِ النُّبُوَّةِ، فَزَبَرَنِي أَبِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” دَعْهَا ”. ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ” أَبْلِي وَأَخْلِفِي، ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِفِي، ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِفِي ”. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَبَقِيَتْ حَتَّى ذَكَرَ.
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہیں خالد بن سعید نے ‘ انہیں ان کے والد نے اور ان سے ام خالد بنت خالد بن سعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوئی ‘ میں اس وقت ایک زرد رنگ کی قمیص پہنے ہوئے تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ” سنہ سنہ ‘‘ عبداللہ نے کہا یہ لفظ حبشی زبان میں عمدہ کے معنے میں بولا جاتا ہے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں مہر نبوت کے ساتھ ( جو آپ کے پشت پر تھی ) کھیلنے لگی تو میرے والد نے مجھے ڈانٹا ‘ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مت ڈانٹو ‘ پھر آپ نے ام خالد کو ( درازی عمر کی ) دعا دی کہ اس قمیص کو خوب پہن اور پرانی کر ‘ پھر پہن اور پرانی کر ‘ اور پھر پہن اور پرانی کر ‘ عبداللہ نے کہا کہ چنانچہ یہ قمیص اتنے دنوں تک باقی رہی کہ زبانوں پر اس کا چرچا آ گیا ۔
Narrated Um Khalid:
(the daughter of Khalid bin Sa`id) I went to Allah’s Messenger (ﷺ) with my father and I was Nearing a yellow shirt. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Sanah, Sanah!” (`Abdullah, the narrator, said that ‘Sanah’ meant ‘good’ in the Ethiopian language). I then started playing with the seal of Prophethood (in between the Prophet’s shoulders) and my father rebuked me harshly for that. Allah’s Messenger (ﷺ) said. “Leave her,” and then Allah’s Messenger (ﷺ) (invoked Allah to grant me a long life) by saying (thrice), “Wear this dress till it is worn out and then wear it till it is worn out, and then wear it till it is worn out.” (The narrator adds, “It is said that she lived for a long period, wearing that (yellow) dress till its color became dark because of long wear.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 305
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ، أَخَذَ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْفَارِسِيَّةِ “ كَخٍ كَخٍ، أَمَا تَعْرِفُ أَنَّا لاَ نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ ”.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن زیاد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہحسن بن علی رضی اللہ عنہ نے صدقہ کی کھجور میں سے ( جو بیت المال میں آئی تھی ) ایک کھجور اٹھالی اور اپنے منہ کے قریب لے گئے ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فارسی زبان کا یہ لفظ کہہ کر روک دیا کہ ” کخ کخ ‘‘ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھایا کرتے ہیں ۔
Narrated Abu Huraira:
Al-Hasan bin ‘All took a date from the dates of the Sadaqa and put it in his mouth. The Prophet (ﷺ) said (to him) in Persian, “Kakh, kakh! (i.e. Don’t you know that we do not eat the Sadaqa (i.e. what is given in charity) (charity is the dirt of the people)).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 306
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو زُرْعَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَهُ وَعَظَّمَ أَمْرَهُ قَالَ “ لاَ أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ شَاةٌ لَهَا ثُغَاءٌ عَلَى رَقَبَتِهِ فَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ يَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي. فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ. وَعَلَى رَقَبَتِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ، يَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي. فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ. وَعَلَى رَقَبَتِهِ صَامِتٌ، فَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي. فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ. أَوْ عَلَى رَقَبَتِهِ رِقَاعٌ تَخْفِقُ، فَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي. فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ ”. وَقَالَ أَيُّوبُ عَنْ أَبِي حَيَّانَ فَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ‘ ان سے ابو حیان نے بیان کیا ‘ ان سے ابو زرعہ نے بیان کیا ‘ کہا کہمجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب فرمایا اور غلول ( خیانت ) کا ذکر فرمایا ‘ اس جرم کی ہولناکی کو واضح کرتے ہوئے فرمایا کہ میں تم میں کسی کو بھی قیامت کے دن اس حالت میں نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر بکری لدی ہوئی ہو اور وہ چلا رہی ہو یا اس کی گردن پر گھوڑا لدا ہوا ہو اور وہ چلا رہا ہو اور وہ شخص مجھ سے کہے کہ یا رسول اللہ ! میری مدد فرمائیے ۔ لیکن میں یہ جواب دے دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا ۔ میں تو ( خدا کا پیغام ) تم تک پہنچا چکا تھا ۔ اور اس کی گردن پر اونٹ لدا ہوا ہو اور چلا رہا ہو اور وہ شخص کہے کہ یا رسول اللہ ! میری مدد فرمائیے ۔ لیکن میں یہ جواب دے دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا ‘ میں خدا کا پیغام تمہیں پہنچا چکا تھا ‘ یا ( وہ اس حال میں آئے کہ ) وہ اپنی گردن پر سونا ‘ چاندی ‘ اسباب لادے ہوئے ہو اور وہ مجھ سے کہے ‘ یا رسول اللہ ! میری مدد فرمایئے ‘ لیکن میں اس سے یہ کہہ دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا ‘ میں اللہ تعالیٰ کا پیغام تمہیں پہنچا چکا تھا ۔ یا اس کی گردن پر کپڑے کے ٹکڑے ہوں جو اسے حرکت دے رہے ہوں اور وہ کہے کہ یا رسول اللہ ! میری مدد کیجئے اور میں کہہ دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا ‘ میں تو ( خدا کا پیغام ) پہلے ہی پہنچا چکا تھا ۔ اور ایوب سختیانی نے بھی ابو حیان سے روایت کیا ہے گھوڑا لادے دیکھوں جو ہنہنا رہا ہو ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) got up amongst us and mentioned Al Ghulul, emphasized its magnitude and declared that it was a great sin saying, “Don’t commit Ghulul for I should not like to see anyone amongst you on the Day of Ressurection, carrying over his neck a sheep that will be bleating, or carrying over his neck a horse that will be neighing. Such a man will be saying: ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Intercede with Allah for me,’ and I will reply, ‘I can’t help you, for I have conveyed Allah’s Message to you Nor should I like to see a man carrying over his neck, a camel that will be grunting. Such a man will say, ‘O Allah’s Apostle! Intercede with Allah for me, and I will say, ‘I can’t help you for I have conveyed Allah’s Message to you,’ or one carrying over his neck gold and silver and saying, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Intercede with Allah for me,’ and I will say, ‘I can’t help you for I have conveyed Allah’s Message to you,’ or one carrying clothes that will be fluttering, and the man will say, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Intercede with Allah for me.’ And I will say, ‘I can’t help you, for I have conveyed Allah’s Message to you.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 307
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ كَانَ عَلَى ثَقَلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ كِرْكِرَةُ فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ هُوَ فِي النَّارِ ”. فَذَهَبُوا يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ فَوَجَدُوا عَبَاءَةً قَدْ غَلَّهَا. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ ابْنُ سَلاَمٍ كَرْكَرَةُ، يَعْنِي بِفَتْحِ الْكَافِ، وَهْوَ مَضْبُوطٌ كَذَا.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے عمرونے ‘ ان سے سالم بن ابی الجعد نے ‘ ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامان و اسباب پر ایک صاحب مقرر تھے ‘ جن کا نام کرکرہ تھا ۔ ان کا انتقال ہو گیا ‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تو جہنم میں گیا ۔ صحابہ انہیں دیکھنے گئے تو ایک عباء جسے خیانت کر کے انہوں نے چھپا لیا تھا ان کے یہاں ملی ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ محمد بن سلام نے ( ابن عیینہ سے نقل کیا اور ) کہا یہ لفظ کرکرہ بفتح کاف ہے اور اسی طرح منقول ہے ۔
Narrated `Abdullah bin `Amr:
There was a man who looked after the family and the belongings of the Prophet (ﷺ) and he was called Karkara. The man died and Allah’s Messenger (ﷺ) said, “He is in the ‘(Hell) Fire.” The people then went to look at him and found in his place, a cloak he had stolen from the war booty.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 308
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ لَهُ وَلِعَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ائْتِيَا أَبَا سَعِيدٍ فَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ. فَأَتَيْنَاهُ وَهُوَ وَأَخُوهُ فِي حَائِطٍ لَهُمَا يَسْقِيَانِهِ، فَلَمَّا رَآنَا جَاءَ فَاحْتَبَى وَجَلَسَ فَقَالَ كُنَّا نَنْقُلُ لَبِنَ الْمَسْجِدِ لَبِنَةً لَبِنَةً، وَكَانَ عَمَّارٌ يَنْقُلُ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، فَمَرَّ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَمَسَحَ عَنْ رَأْسِهِ الْغُبَارَ وَقَالَ “ وَيْحَ عَمَّارٍ، تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ، عَمَّارٌ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ ”.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی ‘ کہا ہم سے خالد نے بیان کیا عکرمہ سے کہابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے اور ( اپنے صاحبزادے ) علی بن عبداللہ سے فرمایا تم دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان سے احادیث نبوی سنو ۔ چنانچہ ہم حاضر ہوئے ‘ اس وقت ابوسعید رضی اللہ عنہ اپنے ( رضاعی ) بھائی کے ساتھ باغ میں تھے اور باغ کو پانی دے رہے تھے ‘ جب آپ نے ہمیں دیکھا تو ( ہمارے پاس ) تشریف لائے اور ( چادر اوڑھ کر ) گوٹ مار کر بیٹھ گئے ‘ اس کے بعد بیان فرمایا ہم مسجدنبوی کی اینٹیں ( ہجرت نبوی کے بعد تعمیر مسجد کیلئے ) ایک ایک کر کے ڈھو رہے تھے لیکن عمار رضی اللہ عنہ دو دو اینٹیں لا رہے تھے ‘ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ادھر سے گزرے اور ان کے سر سے غبار کو صاف کیا پھر فرمایا افسوس ! عمار کو ایک باغی جماعت مارے گی ‘ یہ تو انہیں اللہ کی ( اطاعت کی ) طرف دعوت دے رہا ہو گا لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلا رہے ہوں گے ۔
Narrated `Ikrima:
that Ibn `Abbas told him and `Ali bin `Abdullah to go to Abu Sa`id and listen to some of his narrations; So they both went (and saw) Abu Sa`id and his brother irrigating a garden belonging to them. When he saw them, he came up to them and sat down with his legs drawn up and wrapped in his garment and said, “(During the construction of the mosque of the Prophet) we carried the adobe of the mosque, one brick at a time while `Ammar used to carry two at a time. The Prophet (ﷺ) passed by `Ammar and removed the dust off his head and said, “May Allah be merciful to `Ammar. He will be killed by a rebellious aggressive group. `Ammar will invite them to (obey) Allah and they will invite him to the (Hell) fire.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 67
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ، رَافِعٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ وَأَصَبْنَا إِبِلاً وَغَنَمًا، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ، فَعَجِلُوا فَنَصَبُوا الْقُدُورَ، فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، وَفِي الْقَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرٌ فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَحَبَسَهُ اللَّهُ فَقَالَ ” هَذِهِ الْبَهَائِمُ لَهَا أَوَابِدُ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا نَدَّ عَلَيْكُمْ فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا ”. فَقَالَ جَدِّي إِنَّا نَرْجُو ـ أَوْ نَخَافُ ـ أَنْ نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ فَقَالَ ” مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ، أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ وضاح شکری نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن مسروق نے ‘ ان سے عبایہ بن رفاعہ نے اور ان سے ان کے دادا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمقام ذوالحلیفہ میں ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑاؤ کیا ۔ لوگ بھوکے تھے ۔ ادھر غنیمت میں ہمیں اونٹ اور بکریاں ملی تھیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لشکر کے پیچھے حصے میں تھے ۔ لوگوں نے ( بھوک کے مارے ) جلدی کی ہانڈیاں چڑھا دیں ۔ بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان ہانڈیوں کو اوندھا دیا گیا پھر آپ نے غنیمت کی تقسیم شروع کی دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر رکھا اتفاق سے مال غنیمت کا ایک اونٹ بھاگ نکلا ۔ لشکر میں گھوڑوں کی کمی تھی ۔ لوگ اسے پکڑنے کے لئے دوڑے لیکن اونٹ نے سب کو تھکا دیا ۔ آخر ایک صحابی ( خود رافع رضی اللہ عنہ ) نے اسے تیر مارا ۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اونٹ جہاں تھا وہیں رہ گیا ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان ( پالتو ) جانوروں میں بھی جنگلی جانوروں کی طرح بعض دفعہ وحشت ہو جاتی ہے ۔ اس لئے اگر ان میں سے کوئی قابو میں نہ آئے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کرو ۔ عبایہ کہتے ہیں کہ میرے دادا ( رافع رضی اللہ عنہ ) نے خدمت نبوی میں عرض کیا ‘ کہ ہمیں امید ہے یا ( یہ کہا کہ ) خوف ہے کہ کل کہیں ہماری دشمن سے مڈبھیڑ نہ ہو جائے ۔ ادھر ہمارے پاس چھری نہیں ہے ۔ تو کیا ہم بانس کی کھپچیوں سے ذبح کر سکتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو چیز خون بہا دے اور ذبح کرتے وقت اس پر اللہ تعالیٰ کا نام بھی لیا گیا ہو ‘ تو اس کا گوشت کھانا حلال ہے ۔ البتہ وہ چیز ( جس سے ذبح کیا گیا ہو ) دانت اور ناخن نہ ہونا چاہئے ۔ تمہارے سامنے میں اس کی وجہ بھی بیان کرتا ہوں دانت تو اس لئے نہیں کہ وہ ہڈی ہے اور ناخن اس لئے نہیں کہ وہ حبشیوں کی چھری ہیں ۔
Narrated Abaya bin Rifaa:
My grandfather, Rafi` said, “We were in the company of the Prophet (ﷺ) at DhulHulaifa, and the people suffered from hunger. We got some camels and sheep (as booty) and the Prophet (ﷺ) was still behind the people. They hurried and put the cooking pots on the fire. (When he came) he ordered that the cooking pots should be upset and then he distributed the booty (amongst the people) regarding ten sheep as equal to one camel then a camel fled and the people chased it till they got tired, as they had a few horses (for chasing it). So a man threw an arrow at it and caused it to stop (with Allah’s Permission). On that the Prophet (ﷺ) said, ‘Some of these animals behave like wild beasts, so, if any animal flee from you, deal with it in the same way.” My grandfather asked (the Prophet (ﷺ) ), “We hope (or are afraid) that we may meet the enemy tomorrow and we have no knives. Can we slaughter our animals with canes?” Allah’s Messenger (ﷺ) replied, “If the instrument used for killing causes the animal to bleed profusely and if Allah’s Name is mentioned on killing it, then eat its meat (i.e. it is lawful) but won’t use a tooth or a nail and I am telling you the reason: A tooth is a bone (and slaughtering with a bone is forbidden ), and a nail is the slaughtering instrument of the Ethiopians.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 309
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ قَالَ لِي جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَلاَ تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ ”. وَكَانَ بَيْتًا فِيهِ خَثْعَمُ يُسَمَّى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةَ، فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةٍ مِنْ أَحْمَسَ، وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ، فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنِّي لاَ أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَضَرَبَ فِي صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ أَصَابِعِهِ فِي صَدْرِي فَقَالَ ” اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا ”. فَانْطَلَقَ إِلَيْهَا فَكَسَرَهَا وَحَرَّقَهَا، فَأَرْسَلَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُبَشِّرُهُ فَقَالَ رَسُولُ جَرِيرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ، فَبَارَكَ عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ. قَالَ مُسَدَّدٌ بَيْتٌ فِي خَثْعَمَ.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسماعیل بن ابوخالد نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمجھ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ ذی الخلصہ ( یمن کے کعبے ) کو تباہ کر کے مجھے کیوں خوش نہیں کرتے ۔ یہ ذی الخلصہ ( یمن کے قبیلہ ) خثعم کا بت کدہ تھا ( کعبے کے مقابل بنایا تھا ) جسے کعبۃ الیمانیہ کہتے تھے ۔ چنانچہ میں ( اپنے قبیلہ ) احمس کے ڈیڑھ سو سواروں کو لے کر تیار ہو گیا ۔ یہ سب اچھے شہسوار تھے ۔ پھر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں گھوڑے پر اچھی طرح سے جم نہیں پاتا تو آپ نے میرے سینے پر ( دست مبارک ) مارا اور میں نے آپ کی انگلیوں کا نشان اپنے سینے پر دیکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہ دعا دی ‘ اے اللہ ! اسے گھوڑے پر جما دے اور اسے صحیح راستہ دکھانے والا بنا دے اور خود اسے بھی راہ پایا ہوا کر دے ۔ پھر جریر رضی اللہ عنہ مہم پر روانہ ہوئے اور ذی الخلصہ کو توڑ کر جلا دیا اس کیبعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خوشخبری بھجوائی جریر رضی اللہ عنہ کے قاصد ( حسین بن ربیعہ ) نے ( خدمت نبوی میں ) حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! اس ذات پاک کی قسم جس نے آپ کو سچا پیغمبر بنا کر مبعوث فرمایا میں اس وقت تک آپ کی خدمت میں حاضر نہیں ہوا جب تک وہ بت کدہ جل کر ایسا ( سیاہ ) نہیں ہو گیا جیسا خارش والا بیمار اونٹ سیاہ ہوا کرتا ہے ۔ یہ سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ احمس کے سواروں اور ان کے پیدل جوانوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فرمائی مسدد نے اس حدیث میں یوں کہا ذی الخلصہ خثعم قبیلے میں ایک گھر تھا ۔
Narrated Qais:
Jarir bin `Abdullah said to me, “Allah’s Messenger (ﷺ) said to me, ‘Won’t you relieve me from Dhul- Khalasa?’ Dhul-Khalasa was a house where the tribe of Khatham used to stay, and it used to be called Ka`bat-ul Yamaniya. So I proceeded with one hundred-and-fifty (men) from the tribe of Ahmas who were good cavalry. I informed the Prophet (ﷺ) that I could not sit firm on horses, so he stroke me on the chest with his hand and I noticed his finger marks on my chest. He invoked, ‘O Allah! Make him firm and a guiding and rightly-guided man.” Jarir set out towards that place, dismantled and burnt it, and then sent the good news to Allah’s Messenger (ﷺ) . The messenger of Jarir said to Allah’s Messenger (ﷺ). “O Allah’s Apostle! By Him Who has sent you with the Truth, I did not come to you till it (i.e. the house) had been turned (black) like a scabby camel (covered with tar).” So the Prophet (ﷺ) invokes Allah to Bless the horses of the men of Ahmas five times.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 310
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ “ لاَ هِجْرَةَ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا ‘ ان سے منصور نے‘ان سے مجاہد نے ‘ ان سے طاؤس نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا ‘ اب ہجرت ( مکہ سے مدینہ کے لئے ) باقی نہیں رہی ‘ البتہ حسن نیت اور جہاد باقی ہے ۔ اس لئے جب تمہیں جہاد کے لئے بلایا جائے تو فوراً نکل جاؤ ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) said, on the day of the Conquest of Mecca, “There is no migration (after the Conquest), but Jihad and good intentions, and when you are called for Jihad, you should immediately respond to the call.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 311
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ مُجَاشِعِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ جَاءَ مُجَاشِعٌ بِأَخِيهِ مُجَالِدِ بْنِ مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ هَذَا مُجَالِدٌ يُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ. فَقَالَ “ لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ فَتْحِ مَكَّةَ، وَلَكِنْ أُبَايِعُهُ عَلَى الإِسْلاَمِ ”.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو یزید بن زریع نے خبر دی ‘ انہیں خالد نے ‘ انہیں ابوعثمان نہدی نے اور ان سے مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمجاشع اپنے بھائی مجالد بن مسعود رضی اللہ عنہ کو لے کر خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یہ مجالد ہیں ۔ آپ سے ہجرت پر بیعت کرنا چاہتے ہیں ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فتح مکہ کے بعد اب ہجرت باقی نہیں رہی ۔ ہاں میں اسلام پر ان سے بیعت لے لوں گا ۔
Narrated Abu `Uthman An-Nahdi:
Mujashi (bin Mas`ud) took his brother Mujalid bin Musud to the Prophet (ﷺ) and said, “This is Mujalid and he will give a pledge of allegiance to you for migration.” The Prophet (ﷺ) said, “There is no migration after the Conquest of Mecca, but I will take his pledge of allegiance for Islam.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 312
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو وَابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ عَطَاءً، يَقُولُ ذَهَبْتُ مَعَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ إِلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ وَهْىَ مُجَاوِرَةٌ بِثَبِيرٍ فَقَالَتْ لَنَا انْقَطَعَتِ الْهِجْرَةُ مُنْذُ فَتَحَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم مَكَّةَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ عمرواور ابن جریح بیان کرتے تھے کہ ہم نے عطا سے سنا تھا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہمیں عبید بن عمیر کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اس وقت آپ ثبیر پہاڑ کے قریب قیام فرما تھیں ۔ آپ نے ہم سے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ پر فتح دی تھی ‘ اسی وقت سے ہجرت کا سلسلہ ختم ہو گیا تھا ۔ ( ثبیر مشہور پہاڑ ہے )
Narrated `Ata’:
I and ‘Ubai bin `Umar went to `Aisha while she was staying near Thabir (i.e. a mountain). She said, “There is no Migration after Allah gave His Prophet victory over Mecca.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 313
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ، عُثْمَانِيًّا فَقَالَ لاِبْنِ عَطِيَّةَ وَكَانَ عَلَوِيًّا إِنِّي لأَعْلَمُ مَا الَّذِي جَرَّأَ صَاحِبَكَ عَلَى الدِّمَاءِ سَمِعْتُهُ يَقُولُ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَالزُّبَيْرَ، فَقَالَ ” ائْتُوا رَوْضَةَ كَذَا، وَتَجِدُونَ بِهَا امْرَأَةً أَعْطَاهَا حَاطِبٌ كِتَابًا ”. فَأَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَقُلْنَا الْكِتَابَ. قَالَتْ لَمْ يُعْطِنِي. فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ أَوْ لأُجَرِّدَنَّكِ. فَأَخْرَجَتْ مِنْ حُجْزَتِهَا، فَأَرْسَلَ إِلَى حَاطِبٍ فَقَالَ لاَ تَعْجَلْ، وَاللَّهِ مَا كَفَرْتُ وَلاَ ازْدَدْتُ لِلإِسْلاَمِ إِلاَّ حُبًّا، وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ إِلاَّ وَلَهُ بِمَكَّةَ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ، وَلَمْ يَكُنْ لِي أَحَدٌ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَّخِذَ عِنْدَهُمْ يَدًا. فَصَدَّقَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم. قَالَ عُمَرُ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ، فَإِنَّهُ قَدْ نَافَقَ. فَقَالَ ” مَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ ”. فَهَذَا الَّذِي جَرَّأَهُ.
مجھ سے محمد بن عبداللہ بن حوشب الطائفی نے بیان کیا ‘ ان سے ہشیم نے بیان کیا ‘ انہیں حصین نے خبر دی ‘ انہیں سعد بن عبیدہ نے اور انہیں ابی عبدالرحمٰن نے اور وہ عثمانی تھے ‘ انہوں نے عطیہ سے کہا ‘ جو علوی تھے ‘ کہمیں اچھی طرح جانتا ہوں کہ تمہارے صاحب ( حضرت علی رضی اللہ عنہ ) کو کس چیز سے خون بہانے پر جرات ہوئی ‘ میں نے خود ان سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا ۔ اور ہدایت فرمائی کہ روضہ خاخ پر جب تم پہنچو ‘ تو انہیں ایک عورت ( سارہ نامی ) ملے گی ۔ جسے حاطب ابن بلتعہ رضی اللہ عنہ نے ایک خط دے کر بھیجا ہے ( تم وہ خط اس سے لے کر آؤ ) چنانچہ جب ہم اس باغ تک پہنچے ہم نے اس عورت سے کہا خط لا ۔ اس نے کہا کہ حاطب رضی اللہ عنہ نے مجھے کوئی خط نہیں دیا ۔ ہم نے اس سے کہا کہ خط خو د بخود نکال کر دیدے ورنہ ( تلاشی کے لئے ) تمہارے کپڑے اتار لئے جائیں گے ۔ تب کہیں اس نے خط اپنے نیفے میں سے نکال کر دیا ۔ ( جب ہم نے وہ خط رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا ‘ تو ) آپ نے حاطب رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا انہوں نے ( حاضر ہو کر ) عرض کیا ۔ حضور ! میرے بارے میں جلدی نہ فرمائیں ! اللہ کی قسم ! میں نے نہ کفر کیا ہے اور نہ میں اسلام سے ہٹا ہوں ‘ صرف اپنے خاندان کی محبت نے اس پر مجبور کیا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ( مہاجرین ) میں کوئی شخص ایسا نہیں جس کے رشتہ دار وغیرہ مکہ میں نہ ہوں ۔ جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ ان کے خاندان والوں اور ان کی جائیداد کی حفاظت نہ کراتا ہو ۔ لیکن میرا وہاں کوئی بھی آدمی نہیں ‘ اس لئے میں نے چاہا کہ ان مکہ والوں پر ایک احسان کر دوں ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کی بات کی تصدیق فرمائی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے مجھے اس کا سر اتارنے دیجئیے یہ تو منافق ہو گیا ہے ۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیا معلوم ! اللہ تعالیٰ اہل بدر کے حالات سے خوب واقف تھا اور وہ خود اہل بدر کے بارے میں فرما چکا ہے کہ ” جو چاہو کرو ‘‘ ۔ ابوعبدالرحمن نے کہا ، حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اسی ارشاد نے ( کہ تم جو چاہو کرو ، خون ریزی پر ) دلیر بنا دیا ہے ۔
Narrated Sa`d bin ‘Ubaida:
Abu `Abdur-Rahman who was one of the supporters of `Uthman said to Abu Talha who was one of the supporters of `Ali, “I perfectly know what encouraged your leader (i.e. `Ali) to shed blood. I heard him saying: Once the Prophet (ﷺ) sent me and Az-Zubair saying, ‘Proceed to such-and-such Ar-Roudah (place) where you will find a lady whom Hatib has given a letter. So when we arrived at Ar-Roudah, we requested the lady to hand over the letter to us. She said, ‘Hatib has not given me any letter.’ We said to her. ‘Take out the letter or else we will strip off your clothes.’ So she took it out of her braid. So the Prophet (ﷺ) sent for Hatib, (who came) and said, ‘Don’t hurry in judging me, for, by Allah, I have not become a disbeliever, and my love to Islam is increasing. (The reason for writing this letter was) that there is none of your companions but has relatives in Mecca who look after their families and property, while I have nobody there, so I wanted to do them some favor (so that they might look after my family and property).’ The Prophet (ﷺ) believed him. `Umar said, ‘Allow me to chop off his (i.e. Hatib’s) neck as he has done hypocrisy.’ The Prophet (ﷺ) said, (to `Umar), ‘Who knows, perhaps Allah has looked at the warriors of Badr and said (to them), ‘Do whatever you like, for I have forgiven you.’ ” `Abdur-Rahman added, “So this is what encouraged him (i.e. `Ali).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 314
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، وَحُمَيْدُ بْنُ الأَسْوَدِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ لاِبْنِ جَعْفَرٍ ـ رضى الله عنهم أَتَذْكُرُ إِذْ تَلَقَّيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَا وَأَنْتَ وَابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ نَعَمْ، فَحَمَلَنَا وَتَرَكَكَ.
ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن زریع اور حمید بن الاسود نے بیان کیا ‘ ان سے حبیب بن شہید نے اور ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہعبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے کہا ‘ تمہیں وہ قصہ یاد ہے جب میں اور تم اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما تینوں آگے جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تھے ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد سے واپس آ رہے تھے ) عبداللہ بن جعفر نے کہا ‘ ہاں یاد ہے ۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اپنے ساتھ سوار کر لیا تھا ‘ اور تمہیں چھوڑ دیا تھا ۔
Narrated Ibn Abi Mulaika:
Ibn Az-Zubair said to Ibn Ja`far “Do you remember when I, you and Ibn `Abbas went out to receive Allah’s Messenger (ﷺ)?” Ibn Ja`far replied in the affirmative. Ibn Az-Zubair added, “And Allah’s Messenger (ﷺ) made us (i.e. I and Ibn `Abbas) ride along with him and left you.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 315
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ قَالَ السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ ـ رضى الله عنه ذَهَبْنَا نَتَلَقَّى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَعَ الصِّبْيَانِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ.
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے بیان کیا کہسائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ ( جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس تشریف لا رہے تھے تو ) ہم سب بچے ثنیۃ الوداع تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کرنے گئے تھے ۔
Narrated As-Sa’ib bin Yazid:
I along with some boys went out to receive Allah’s Messenger (ﷺ) at Thaniyatal-Wada`.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 316
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا قَفَلَ كَبَّرَ ثَلاَثًا قَالَ “ آيِبُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ حَامِدُونَ لِرَبِّنَا سَاجِدُونَ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریۃ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( جہاد سے ) واپس ہوتے تو تین بار اللہ اکبر کہتے ‘ اور یہ دعا پڑھتے ” انشاءاللہ ہم اللہ کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔ ہم توبہ کرنے والے ہیں ۔ اپنے رب کی عبادت کرنے والے ہیں ۔ اس کی تعریف کرنے والے اور اس کے لئے سجدہ کرنے والے ہیں ۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا ‘ اپنے بندے کی مدد کی ‘ اور کافروں کے لشکر کو اسی اکیلے نے شکست دے دی ‘‘ ۔
Narrated `Abdullah:
When the Prophet (ﷺ) returned (from Jihad), he would say Takbir thrice and add, “We are returning, if Allah wishes, with repentance and worshipping and praising (our Lord) and prostrating ourselves before our Lord. Allah fulfilled His Promise and helped His Slave, and He Alone defeated the (infidel) clans.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 317
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَقْفَلَهُ مِنْ عُسْفَانَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَقَدْ أَرْدَفَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ، فَعَثَرَتْ نَاقَتُهُ فَصُرِعَا جَمِيعًا، فَاقْتَحَمَ أَبُو طَلْحَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ. قَالَ ” عَلَيْكَ الْمَرْأَةَ ”. فَقَلَبَ ثَوْبًا عَلَى وَجْهِهِ وَأَتَاهَا، فَأَلْقَاهَا عَلَيْهَا وَأَصْلَحَ لَهُمَا مَرْكَبَهُمَا فَرَكِبَا، وَاكْتَنَفْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ قَالَ ” آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ ”. فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِكَ حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ.
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے بیان کیا ‘ اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ( غزوہ بنو لحیان میں جو 6 ھ میں ہوا ) عسفان سے واپس ہوتے ہوئے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور آپ نے سواری پر پیچھے ( ام المؤمنین ) حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو بٹھایا تھا ۔ اتفاق سے آپ کی اونٹنی پھسل گئی اور آپ دونوں گر گئے ۔ یہ حال دیکھ کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بھی فوراً اپنی سواری سے کود پڑے اور کہا ‘ یا رسول اللہ ! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے ‘ کچھ چوٹ تو نہیں لگی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے عورت کی خبر لو ۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ایک کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لیا ‘ پھر حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے قریب آئے اور وہی کپڑا ان کے اوپر ڈال دیا ۔ اس کے بعد دونوں کی سواری درست کی ‘ جب آپ سوار ہو گئے تو ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف جمع ہو گئے ۔ پھر جب مدینہ دکھائی دینے لگا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی ۔ ” ہم اللہ کی طرف واپس ہونے والے ہیں ۔ توبہ کرنے والے ‘ اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اس کی حمد پڑھنے والے ہیں ‘‘ ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا برابر پڑھتے رہے یہاں تک کہ مدینہ میں داخل ہو گئے ۔
Narrated Anas bin Malik:
We were in the company of the Prophet (ﷺ) while returning from ‘Usfan, and Allah’s Messenger (ﷺ) was riding his she-camel keeping Safiya bint Huyay riding behind him. His she-camel slipped and both of them fell down. Abu Talha jumped from his camel and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! May Allah sacrifice me for you.” The Prophet (ﷺ) said, “Take care of the lady.” So, Abu Talha covered his face with a garment and went to Safiya and covered her with it, and then he set right the condition of their shecamel so that both of them rode, and we were encircling Allah’s Messenger (ﷺ) like a cover. When we approached Medina, the Prophet (ﷺ) said, “We are returning with repentance and worshipping and praising our Lord.” He kept on saying this till he entered Medina.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 318
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا رَجَعَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَوَضَعَ السِّلاَحَ وَاغْتَسَلَ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ وَقَدْ عَصَبَ رَأْسَهُ الْغُبَارُ فَقَالَ وَضَعْتَ السِّلاَحَ، فَوَاللَّهِ مَا وَضَعْتُهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ فَأَيْنَ ”. قَالَ هَا هُنَا. وَأَوْمَأَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ. قَالَتْ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی ہشام بن عروہ سے ‘ انہیں ان کے والد نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنگ خندق سے ( فارغ ہو کر ) واپس آئے اور ہتھیار رکھ کر غسل کرنا چاہا تو جبرائیل علیہ السلام آئے ‘ ان کا سر غبار سے اٹا ہوا تھا ۔ جبرائیل علیہ السلام نے کہا آپ نے ہتھیار اتار دیئے ‘ اللہ کی قسم میں نے تو ابھی تک ہتھیار نہیں اتارے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تو پھر اب کہاں کا ارادہ ہے ؟ انہوں نے فرمایا ادھر اور بنوقریظہ کی طرف اشارہ کیا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوقریظہ کے خلاف لشکر کشی کی ۔
Narrated `Aisha:
When Allah’s Messenger (ﷺ) returned on the day (of the battle) of Al-Khandaq (i.e. Trench), he put down his arms and took a bath. Then Gabriel whose head was covered with dust, came to him saying, “You have put down your arms! By Allah, I have not put down my arms yet.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Where (to go now)?” Gabriel said, “This way,” pointing towards the tribe of Bani Quraiza. So Allah’s Messenger (ﷺ) went out towards them .
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 68
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم صَفِيَّةُ مُرْدِفَهَا عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَلَمَّا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَثَرَتِ النَّاقَةُ، فَصُرِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَالْمَرْأَةُ، وَإِنَّ أَبَا طَلْحَةَ ـ قَالَ أَحْسِبُ قَالَ ـ اقْتَحَمَ عَنْ بَعِيرِهِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، هَلْ أَصَابَكَ مِنْ شَىْءٍ قَالَ ” لاَ، وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْمَرْأَةِ ”. فَأَلْقَى أَبُو طَلْحَةَ ثَوْبَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَقَصَدَ قَصْدَهَا فَأَلْقَى ثَوْبَهُ عَلَيْهَا، فَقَامَتِ الْمَرْأَةُ، فَشَدَّ لَهُمَا عَلَى رَاحِلَتِهِمَا فَرَكِبَا، فَسَارُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِظَهْرِ الْمَدِينَةِ ـ أَوْ قَالَ أَشْرَفُوا عَلَى الْمَدِينَةِ ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ ”. فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُهَا حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہوہ اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، ام المؤمنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری پر پیچھے بٹھا رکھا تھا ۔ راستے میں اتفاق سے آپ کی اونٹنی پھسل گئی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم گر گئے اور ام المؤمنین بھی گر گئیں ۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے یوں کہا کہ میں سمجھتا ہوں ‘ انہوں نے اپنے آپ کو اونٹ سے گرا دیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ کر عرض کیا ‘ اے اللہ کے رسول ! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے کوئی چوٹ تو حضور کو نہیں آئی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں لیکن تم عورت کی خبر لو ۔ چنانچہ انہوں نے ایک کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لیا ‘ پھر ام المؤمنین کی طرف بڑھے اور وہی کپڑا ان پر ڈال دیا ۔ اب ام المؤمنین کھڑی ہو گئیں ۔ پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے آپ دونوں کے لئے اونٹنی کو مضبوط کیا ۔ تو آپ سوار ہوئے اور سفر شروع کیا ۔ جب مدینہ منورہ کے سامنے پہنچ گئے یا راوی نے یہ کہا کہ جب مدینہ دکھائی دینے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی ۔ ” ہم اللہ کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔ توبہ کرنے والے ‘ اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اس کی تعریف کرنے والے ہیں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا برابر پڑھتے رہے ‘ یہاں تک کی مدینہ میں داخل ہو گئے ۔
Narrated Anas bin Malik:
That he and Abu Talha came in the company of the Prophet (ﷺ) and Safiya was accompanying the Prophet, who let her ride behind him on his she-camel. During the journey, the she-camel slipped and both the Prophet (ﷺ) and (his) wife fell down. Abu Talha (the sub-narrator thinks that Anas said that Abu Talha jumped from his camel quickly) said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! May Allah sacrifice me for your sake! Did you get hurt?” The Prophet (ﷺ) replied,”No, but take care of the lady.” Abu Talha covered his face with his garment and proceeded towards her and covered her with his garment, and she got up. He then set right the condition of their she-camel and both of them (i.e. the Prophet (ﷺ) and his wife) rode and proceeded till they approached Medina. The Prophet (ﷺ) said, “We are returning with repentance and worshipping and praising our Lord.” The Prophet (ﷺ) kept on saying this statement till he entered Medina.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 319
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، رضى الله عنهما قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ لِي “ ادْخُلِ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ ”.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے محارب بن دثار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا ۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو آپ نے فرمایا کہ پہلے مسجد میں جا اور دو رکعت ( نفل ) نماز پڑھ ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
I was on a journey in the company of the Prophet (ﷺ) and when we reached Medina, he said to me, “Enter the Mosque and offer two rak`at.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 320
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَمِّهِ، عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ كَعْبٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ ضُحًى دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ.
ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب نے ‘ ان سے ان کے والد ( عبداللہ ) اور چچا عبیداللہ بن کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب دن چڑھے سفر سے واپس ہوتے تو بیٹھنے سے پہلے مسجد میں جا کر دو رکعت نفل نماز پڑھتے تھے ۔
Narrated Ka`b:
Whenever the Prophet (ﷺ) returned from a journey in the forenoon, he would enter the Mosque and offer two rak`at before sitting.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 321
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ نَحَرَ جَزُورًا أَوْ بَقَرَةً. زَادَ مُعَاذ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مُحَارِبٍ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ اشْتَرَى مِنى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَعِيرًا بِوَقِيَّتَيْنِ وَدِرْهَمٍ أَوْ دِرْهَمَيْنِ، فَلَمَّا قَدِمَ صِرَارًا أَمَرَ بِبَقَرَةٍ فَذُبِحَتْ فَأَكَلُوا مِنْهَا، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ أَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الْمَسْجِدَ فَأُصَلىَ رَكْعَتَيْنِ، وَوَزَنَ لِي ثَمَنَ الْبَعِيرِ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو وکیع نے خبر دی ‘ انہیں شعبہ نے ‘ انہیں محارب بن دثار نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے ( غزوہ تبوک یا ذات الرقاع سے ) تو اونٹ یا گائے ذبح کی ( راوی کو شبہ ہے ) معاذ عنبری نے ( اپنی روایت میں ) کچھ زیادتی کے ساتھ کہا ۔ ان سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے محارب بن دثار نے ‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے اونٹ خریدا تھا ۔ دو اوقیہ اور ایک درہم یا ( راوی کو شبہ ہے کہ دواوقیہ ) دو درہم میں ۔ جب آپ مقام صرار پر پہنچے تو آپ نے حکم دیا اور گائے ذبح کی گئی اور لوگوں نے اس کا گوشت کھایا ۔ پھر جب آپ مدینہ منورہ پہنچے تو مجھے حکم دیا کہ پہلے مسجد میں جا کر دو رکعت نماز پڑھوں ‘ اس کے بعد مجھے میرے اونٹ کی قیمت وزن کر کے عنایت فرمائی ۔
Narrated Muharib bin Dithar:
Jabir bin `Abdullah said, “When Allah’s Messenger (ﷺ) arrived at Medina, he slaughtered a camel or a cow.” Jabir added, “The Prophet (ﷺ) bought a camel from me for two Uqiyas (of gold) and one or two Dirhams. When he reached Sirar, he ordered that a cow be slaughtered and they ate its meat. When he arrived at Medina, he ordered me to go to the Mosque and offer two rak`at, and weighed (and gave) me the price of the camel.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 322
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَدِمْتُ مِنْ سَفَرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ صَلِّ رَكْعَتَيْنِ ”. صِرَارٌ مَوْضِعٌ نَاحِيَةً بِالْمَدِينَةِ.
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم س شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے محارب بن دثار نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں سفر سے واپس مدینہ پہنچا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ مسجد میں جا کر دو رکعت نفل نماز پڑھوں ‘ صرار ( مدینہ منورہ سے تین میل کے فاصلے پر مشرق میں ) ایک جگہ کا نام ہے ۔
Narrated Jabir:
Once I returned from a journey and the Prophet (ﷺ) said (to me) “Offer two rak`at.” (Sirar is a place near Medina).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 323
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُرَى الْجِهَادَ أَفْضَلَ الْعَمَلِ، أَفَلاَ نُجَاهِدُ قَالَ “ لَكِنَّ أَفْضَلَ الْجِهَادِ حَجٌّ مَبْرُورٌ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا‘کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حبیب بن ابی عمرہ نے بیان کیا عائشہ بنت طلحہ سے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا ( ام المؤمنین ) نے کہانہوں پوچھا یا رسول اللہ ! ہم سمجھتے ہیں کہ جہاد افضل اعمال میں سے ہے پھر ہم ( عورتیں ) بھی کیوں نہ جہاد کریں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن سب سے افضل جہاد مقبول حج ہے جس میں گناہ نہ ہوں ۔
Narrated `Aisha:
(That she said), “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We consider Jihad as the best deed. Should we not fight in Allah’s Cause?” He said, “The best Jihad (for women) is Hajj-Mabrur (i.e. Hajj which is done according to the Prophet’s tradition and is accepted by Allah).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 43
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الَّذِينَ قَتَلُوا أَصْحَابَ بِئْرِ مَعُونَةَ ثَلاَثِينَ غَدَاةً، عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَعُصَيَّةَ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ أَنَسٌ أُنْزِلَ فِي الَّذِينَ قُتِلُوا بِبِئْرِ مَعُونَةَ قُرْآنٌ قَرَأْنَاهُ ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ بَلِّغُوا قَوْمَنَا أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَرَضِينَا عَنْهُ.
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا‘کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہاصحاب بئرمعونہ ( رضی اللہ عنہم ) کو جن لوگوں نے قتل کیا تھا ان پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیس دن تک صبح کی نماز میں بددعا کی تھی ۔ یہ رعل ‘ ذکوان اور عصیہ قبائل کے لوگ تھے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تھی ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جو ( 70 قاری ) صحابہ بئرمعونہ کے موقع پر شہید کر دئیے گئے تھے ‘ ان کے بارے میں قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی تھی جسے ہم مدت تک پڑھتے رہے تھے بعد میں آیت منسوخ ہو گئی تھی ( اس آیت کا ترجمہ یہ ہے ) ” ہماری قوم کو پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے آ ملے ہیں ‘ ہمارا رب ہم سے راضی ہے اور ہم اس سے راضی ہیں ۔ “
Narrated Anas bin Malik:
For thirty days Allah’s Messenger (ﷺ) invoked Allah to curse those who had killed the companions of Bir- Mauna; he invoked evil upon the tribes of Ral, Dhakwan, and Usaiya who disobeyed Allah and His Apostle. There was reveled about those who were killed at Bir-Mauna a Qur’anic Verse we used to recite, but it was cancelled later on. The Verse was: “Inform our people that we have met our Lord. He is pleased with us and He has made us pleased.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 69
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ اصْطَبَحَ نَاسٌ الْخَمْرَ يَوْمَ أُحُدٍ، ثُمَّ قُتِلُوا شُهَدَاءَ. فَقِيلَ لِسُفْيَانَ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ قَالَ لَيْسَ هَذَا فِيهِ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا عمروسے ‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ آپ بیان کرتے تھے کہکچھ صحابہ نے جنگ احد کے دن صبح کے وقت شراب پی ( راوی حدیث ) سے پوچھا گیا کیا اسی دن کے آخری حصے میں ( ان کی شہادت ہوئی ) تھی جس دن انہوں نے شراب پی تھی ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ حدیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
“Some people drank alcohol in the morning of the day (of the battle) of Uhud and were martyred (on the same day).” Sufyan was asked, “(Were they martyred) in the last part of the day?)” He replied, “Such information does not occur in the narration.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 70
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ جِيءَ بِأَبِي إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ وَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَذَهَبْتُ أَكْشِفُ عَنْ وَجْهِهِ، فَنَهَانِي قَوْمِي، فَسَمِعَ صَوْتَ صَائِحَةٍ فَقِيلَ ابْنَةُ عَمْرٍو، أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو. فَقَالَ “ لِمَ تَبْكِي أَوْ لاَ تَبْكِي، مَا زَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا ”. قُلْتُ لِصَدَقَةَ أَفِيهِ حَتَّى رُفِعَ قَالَ رُبَّمَا قَالَهُ.
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں سفیان بن عیینہ نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے محمد بن منکدر سے سنا ‘ انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہمیرے والد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لائے گئے ( احد کے موقع پر ) اور کافروں نے ان کے ناک کان کاٹ ڈالے تھے ‘ ان کی نعش نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھی گئی تو میں نے آگے بڑھ کر ان کا چہرہ کھولنا چاہا لیکن میری قوم کے لوگوں نے مجھے منع کر دیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رونے پیٹنے کی آواز سنی ( تو دریافت فرمایا کہ کس کی آواز ہے ؟ ) لوگوں نے بتایا کہ عمرو کی لڑکی ہیں ( شہید کی بہن ) یا عمرو کی بہن ہیں ( شہید کی چچی شک راوی کو تھا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں رو رہی ہیں یا ( آپ نے فرمایا کہ ) روئیں نہیں ملائکہ برابر ان پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے ہیں ۔ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے صدقہ سے پوچھا کیا حدیث میں یہ بھی ہے کہ ( جنازہ ) اٹھائے جانے تک تو انہوں نے بتایا کہ سفیان نے بعض اوقات یہ الفاظ بھی حدیث میں بیان کئے تھے ۔
Narrated Jabir:
My father’s mutilated body was brought to the Prophet (ﷺ) and was placed in front of him. I went to uncover his face but my companions forbade me. Then mourning cries of a lady were heard, and it was said that she was either the daughter or the sister of `Amr. The Prophet (ﷺ) said, “Why is she crying?” Or said, “Do not cry, for the angels are still shading him with their wings.” (Al-Bukhari asked Sadqa, a sub-narrator, “Does the narration include the expression: ‘Till he was lifted?’ ” The latter replied, “Jabir may have said it.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 71
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَا أَحَدٌ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا وَلَهُ مَا عَلَى الأَرْضِ مِنْ شَىْءٍ، إِلاَّ الشَّهِيدُ، يَتَمَنَّى أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا فَيُقْتَلَ عَشْرَ مَرَّاتٍ، لِمَا يَرَى مِنَ الْكَرَامَةِ ”.
ہم سے محمد بن بشارنے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے بیان کیا‘کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا میں نے قتادہ سے سنا ‘ کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص بھی ایسا نہ ہو گا جو جنت میں داخل ہونے کے بعد دنیا میں دوبارہ آنا پسند کرے ‘ خواہ اسے ساری دنیا مل جائے سوائے شہید کے ۔ اس کی یہ تمنا ہو گی کہ دنیا میں دوبارہ واپس جا کر دس مرتبہ اور قتل ہو ( اللہ کے راستے میں ) کیونکہ وہ شہادت کی عزت وہاں دیکھتا ہے ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) said, “Nobody who enters Paradise likes to go back to the world even if he got everything on the earth, except a Mujahid who wishes to return to the world so that he may be martyred ten times because of the dignity he receives (from Allah).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 72
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَكَانَ كَاتِبَهُ قَالَ كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ ”. تَابَعَهُ الأُوَيْسِيُّ عَنِ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا موسیٰ بن عقبہ سے‘ان سے عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ سالم ابو النضر نے سالم عمر بن عبیداللہ کے کاتب بھی تھے بیان کیا کہ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے عمر بن عبیداللہ کو لکھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یقین جانو جنت تلواروں کے سائے کے نیچے ہے ۔ اس روایت کی متابعت اویسی نے ابن ابی الزناد کے واسطہ سے کی ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ۔
Narrated `Abdullah bin Abi `Aufa:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Know that Paradise is under the shades of swords.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 73
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ـ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ ـ لأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى مِائَةِ امْرَأَةٍ ـ أَوْ تِسْعٍ وَتِسْعِينَ ـ كُلُّهُنَّ يَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. فَلَمْ يَقُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. فَلَمْ يَحْمِلْ مِنْهُنَّ إِلاَّ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ، جَاءَتْ بِشِقِّ رَجُلٍ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُرْسَانًا أَجْمَعُونَ ”.
لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن ہرمز نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا‘ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے فرمایا آج رات اپنی سویا ( راوی کو شک تھا ) ننانوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر بیوی ایک ایک شہسوار جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کریں گے ۔ ان کے ساتھی نے کہا کہ انشاءاللہ بھی کہہ لیجئے لیکن انہوں نے انشاءاللہ نہیں کہا ۔ چنانچہ صرف ایک بیوی حاملہ ہوئیں اور ان کے بھی آدھا بچہ پیدا ہوا ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر سلیمان علیہ السلام اس وقت انشاءاللہ کہہ لیتے تو ( تمام بیویاں حاملہ ہوتیں اور ) سب کے یہاں ایسے شہسوار بچے پیدا ہوتے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Once Solomon, son of David said, ‘(By Allah) Tonight I will have sexual intercourse with one hundred (or ninety-nine) women each of whom will give birth to a knight who will fight in Allah’s Cause.’ On that a (i.e. if Allah wills) but he did not say, ‘Allah willing.’ Therefore only one of those women conceived and gave birth to a half-man. By Him in Whose Hands Muhammad’s life is, if he had said, “Allah willing’, (he would have begotten sons) all of whom would have been knights striving in Allah’s Cause.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 74
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، رضى الله عنه قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ وَأَشْجَعَ النَّاسِ وَأَجْوَدَ النَّاسِ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ، فَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَبَقَهُمْ عَلَى فَرَسٍ، وَقَالَ “ وَجَدْنَاهُ بَحْرًا ”.
ہم سے احمد بن عبدالملک بن واقد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ثابت بنانی سے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ حسین ( خوبصورت ) سب سے زیادہ بہادر اور سب سے زیادہ فیاض تھے ‘ مدینہ طیبہ کے تمام لوگ ( ایک رات ) خوف زدہ تھے ( آواز سنائی دی تھی اور سب لوگ اس کی طرف بڑھ رہے تھے ) لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک گھوڑے پر سوار سب سے آگے تھے ( جب واپس ہوئے تو ) فرمایا اس گھوڑے کو ( دوڑنے میں ) ہم نے سمندر پایا ۔
Narrated Anas:The Prophet (ﷺ) was the best, the bravest and the most generous of all the people. Once when the people of Medina got frightened, the Prophet (ﷺ) rode a horse and went ahead of them and said, “We found this horse very fast.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 74
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ، أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ يَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَعَهُ النَّاسُ، مَقْفَلَهُ مِنْ حُنَيْنٍ، فَعَلِقَهُ النَّاسُ يَسْأَلُونَهُ حَتَّى اضْطَرُّوهُ إِلَى سَمُرَةٍ فَخَطِفَتْ رِدَاءَهُ، فَوَقَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ أَعْطُونِي رِدَائِي، لَوْ كَانَ لِي عَدَدُ هَذِهِ الْعِضَاهِ نَعَمًا لَقَسَمْتُهُ بَيْنَكُمْ، ثُمَّ لاَ تَجِدُونِي بَخِيلاً وَلاَ كَذُوبًا وَلاَ جَبَانًا ”.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ انہیں عمربن جبیر بن مطعم نے خبر دی ‘ انہیں محمد بن جبیر نے خبر دی کہا کہ مجھے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے ، آپ کے ساتھ اور بہت سے صحابہ بھی تھے ۔ وادی حنین سے واپس تشریف لا رہے تھے کہ کچھ ( بدو ) لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لپٹ گئے ۔ بالآخر آپ کو مجبوراً ایک ببول کے درخت کے پاس جانا پڑا ۔ وہاں آپ کی چادر مبارک ببول کے کانٹے میں الجھ گئی تو ان لوگوں نے اسے لے لیا ( تاکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کچھ عنایت فرمائیں تو چادر واپس کریں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں کھڑے ہو گئے اور فرمایا میری چادر مجھے دے دو ‘ اگر میرے پاس درخت کے کانٹوں جتنے بھی اونٹ بکریاں ہوتیں تو میں تم میں تقسیم کر دیتا ‘ مجھے تم بخیل نہیں پاؤ گے اور نہ جھوٹا اور بزدل پاؤ گے ۔
Narrated Muhammad bin Jubair:
Jubair bin Mut`im told me that while he was in the company of Allah’s Messenger (ﷺ) with the people returning from Hunain, some people (bedouins) caught hold of the Prophet (ﷺ) and started begging of him so much so that he had to stand under a (kind of thorny tree (i.e. Samurah) and his cloak was snatched away. The Prophet (ﷺ) stopped and said, “Give me my cloak. If I had as many camels as these thorny trees, I would have distributed them amongst you and you will not find me a miser or a liar or a coward.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 75
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ الأَوْدِيَّ، قَالَ كَانَ سَعْدٌ يُعَلِّمُ بَنِيهِ هَؤُلاَءِ الْكَلِمَاتِ كَمَا يُعَلِّمُ الْمُعَلِّمُ الْغِلْمَانَ الْكِتَابَةَ، وَيَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْهُنَّ دُبُرَ الصَّلاَةِ “ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ”. فَحَدَّثْتُ بِهِ مُصْعَبًا فَصَدَّقَهُ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالمالک بن عمیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے عمرو بن میمون اودی سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہسعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے بچوں کو یہ کلمات دعائیہ اس طرح سکھاتے تھے جیسے معلم بچوں کو لکھنا سکھاتا ہے اور فرماتے تھے ( دعا کا ترجمہ یہ ہے ) ” اے اللہ ! بزدلی سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں ‘ اس سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ عمر کے سب سے ذلیل حصے میں پہنچا دیا جاؤں اور تیری پناہ مانگتا ہوں میں دنیا کے فتنوں سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے “ پھر میں نے یہ حدیث جب مصعب بن سعد سے بیان کی تو انہوں نے بھی اس کی تصدیق کی ۔
Narrated `Amr bin Maimun Al-Audi:
Sa`d used to teach his sons the following words as a teacher teaches his students the skill of writing and used to say that Allah’s Messenger (ﷺ) used to seek Refuge with Allah from them (i.e. the evils) at the end of every prayer. The words are: ‘O Allah! I seek refuge with You from cowardice, and seek refuge with You from being brought back to a bad stage of old life and seek refuge with You from the afflictions of the world, and seek refuge with You from the punishments in the grave.’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 76
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہرسول اللہ فرمایا کرتے تھے “ اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی اور سستی سے ‘ بزدلی اور بڑھاپے کی ذلیل حدود میں پہنچ جانے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے “ ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) used to say, “O Allah! I seek refuge with You from helplessness, laziness, cowardice and feeble old age; I seek refuge with You from afflictions of life and death and seek refuge with You from the punishment in the grave.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 77
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو حَصِينٍ، أَنَّ ذَكْوَانَ، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يَعْدِلُ الْجِهَادَ. قَالَ “ لاَ أَجِدُهُ ـ قَالَ ـ هَلْ تَسْتَطِيعُ إِذَا خَرَجَ الْمُجَاهِدُ أَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدَكَ فَتَقُومَ وَلاَ تَفْتُرَ وَتَصُومَ وَلاَ تُفْطِرَ ”. قَالَ وَمَنْ يَسْتَطِيعُ ذَلِكَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِنَّ فَرَسَ الْمُجَاهِدِ لَيَسْتَنُّ فِي طِوَلِهِ فَيُكْتَبُ لَهُ حَسَنَاتٍ.
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عفان بن مسلم نے خبر دی ‘ کہا ہم سے ہمام نے ‘ کہا ہم سے محمد بن حجادہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے ابو حصین نے خبر دی ‘ ان سے ذکوان نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک صاحب ( نام نامعلوم ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئیے جو ثواب میں جہاد کے برابر ہو ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا کوئی عمل میں نہیں پاتا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اتنا کر سکتے ہو کہ جب مجاہد ( جہاد کے لئے ) نکلے تو تم اپنی مسجد میں آ کر برابر نماز پڑھنی شروع کر دو اور ( نماز پڑھتے رہو اور درمیان میں ) کوئی سستی اور کاہلی تمہیں محسوس نہ ہو ، اسی طرح روزے رکھنے لگو اور کوئی دن بغیر روزے کے نہ گزرے ۔ ان صاحب نے عرض کیا بھلا ایسا کون کر سکتا ہے ؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجاہد کا گھوڑا جب رسی میں بندھا ہوا زمین ( پر پاؤں ) مارتا ہے تو اس پر بھی اس کے لئے نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔
Narrated Abu Huraira:
A man came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “Instruct me as to such a deed as equals Jihad (in reward).” He replied, “I do not find such a deed.” Then he added, “Can you, while the Muslim fighter is in the battle-field, enter your mosque to perform prayers without cease and fast and never break your fast?” The man said, “But who can do that?” Abu- Huraira added, “The Mujahid (i.e. Muslim fighter) is rewarded even for the footsteps of his horse while it wanders bout (for grazing) tied in a long rope.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 44
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ صَحِبْتُ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ وَسَعْدًا وَالْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ ـ رضى الله عنهم ـ فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا، مِنْهُمْ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، إِلاَّ أَنِّي سَمِعْتُ طَلْحَةَ يُحَدِّثُ عَنْ يَوْمِ أُحُدٍ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے حاتم نے بیان کیا محمد بن یوسف سے ‘ ان سے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں طلحہ بن عبیداللہ ‘ سعد بن ابی وقاص ‘ مقداد بن اسود اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہم کی صحبت میں بیٹھا ہوں لیکن میں نے کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتے نہیں سنا ۔ البتہ طلحہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ احد کی جنگ کے متعلق بیان کیا کرتے تھے ۔
Narrated As-Sa’-ib bin Yazid:
I was in the company of Talha bin ‘Ubaidullah, Sa`d, Al-Miqdad bin Al-Aswad and `Abdur Rahman bin `Auf and I heard none of them narrating anything from Allah’s Messenger (ﷺ) but Talha was talking about the day (of the battle) of Uhud.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 78
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ يَوْمَ الْفَتْحِ “ لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا ”.
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ‘ ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے منصور نے بیان کیا مجاہد سے ‘ انہوں نے طاؤس سے اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا تھا مکہ فتح ہونے کے بعد ( اب مکہ سے مدینہ کے لئے ) ہجرت باقی نہیں ہے ‘ لیکن خلوص نیت کے ساتھ جہاد اب بھی باقی ہے اس لئے تمہیں جہاد کے لیے بلایا جائے تو نکل کھڑے ہو ۔
Narrated Ibn `Abbas:
On the day of the Conquest (of Mecca) the Prophet (ﷺ) said, “There is no emigration after the Conquest but Jihad and intentions. When you are called (by the Muslim ruler) for fighting, go forth immediately.” (See Hadith No. 42)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 79
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَى رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الآخَرَ يَدْخُلاَنِ الْجَنَّةَ، يُقَاتِلُ هَذَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُقْتَلُ، ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى الْقَاتِلِ فَيُسْتَشْهَدُ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ابوالزناد سے ‘ انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( قیامت کے دن ) اللہ تعالیٰ ایسے دو آدمیوں پر ہنس دے گا کہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو قتل کیا تھا اور پھر بھی دونوں جنت میں داخل ہو گئے ۔ پہلا وہ جس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا وہ شہید ہو گیا ‘ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے قاتل کو توبہ کی توفیق دی اور وہ بھی اللہ کی راہ میں شہید ہوا ۔ اس طرح دونوں قاتل و مقتول بالآخر جنت میں داخل ہو گئے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Allah welcomes two men with a smile; one of whom kills the other and both of them enter Paradise. One fights in Allah’s Cause and gets killed. Later on Allah forgives the ‘killer who also get martyred (In Allah’s Cause).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 80
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَنْبَسَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ بِخَيْبَرَ بَعْدَ مَا افْتَتَحُوهَا، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَسْهِمْ لِي. فَقَالَ بَعْضُ بَنِي سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ لاَ تُسْهِمْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ هَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ. فَقَالَ ابْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ وَاعَجَبًا لِوَبْرٍ تَدَلَّى عَلَيْنَا مِنْ قَدُومِ ضَأْنٍ، يَنْعَى عَلَىَّ قَتْلَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَكْرَمَهُ اللَّهُ عَلَى يَدَىَّ وَلَمْ يُهِنِّي عَلَى يَدَيْهِ. قَالَ فَلاَ أَدْرِي أَسْهَمَ لَهُ أَمْ لَمْ يُسْهِمْ لَهُ. قَالَ سُفْيَانُ وَحَدَّثَنِيهِ السَّعِيدِيُّ عَنْ جَدِّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ السَّعِيدِيُّ عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ‘کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عنبسہ بن سعید نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہمیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں ٹھہرے ہوئے تھے اور خیبر فتح ہو چکا تھا ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرا بھی ( مال غنیمت میں ) حصہ لگائیے ۔ سعید بن العاص کے ایک لڑکے ( ابان بن سعید رضی اللہ عنہ ) نے کہا یا رسول اللہ ! ان کا حصہ نہ لگائیے ۔ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بولے کہ یہ شخص تو ابن قوتل ( نعمان بن مالک رضی اللہ عنہ ) کا قاتل ہے ۔ ابان بن سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کتنی عجیب بات ہے کہ یہ جانور ( یعنی ابوہریرہ ابھی تو پہاڑ کی چوٹی سے بکریاں چراتے چراتے یہاں آ گیا ہے اور ایک مسلمان کے قتل کا مجھ پر الزام لگاتا ہے ۔ اس کو یہ خبر نہیں کہ جسے اللہ تعالیٰ نے میرے ہاتھوں سے ( شہادت ) عزت دی اور مجھے اس کے ہاتھوں سے ذلیل ہونے سے بچا لیا ( اگر اس وقت میں مارا جاتا ) تو دوزخی ہوتا ‘ عنبسہ نے بیان کیا کہ اب مجھے یہ نہیں معلوم کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا بھی حصہ لگایا یا نہیں ۔ سفیان نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے سعیدی نے اپنے دادا کے واسطے سے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ سعیدی سے مراد عمرو بن یحییٰ بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص ہیں ۔
Narrated Abu Huraira:
I went to Allah’s Messenger (ﷺ) while he was at Khaibar after it had fallen in the Muslims’ hands. I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Give me a share (from the land of Khaibar).”
One of the sons of Sa’id bin Al-‘As said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Do not give him a share.” I said, “This is the murderer of Ibn Qauqal.” The son of Said bin Al-As said, “Strange! A Wabr (i.e. guinea pig) who has come down to us from the mountain of Qaduim (i.e. grazing place of sheep) blames me for killing a Muslim who was given superiority by Allah because of me, and Allah did not disgrace me at his hands (i.e. was not killed as an infidel).” (The sub-narrator said “I do not know whether the Prophet (ﷺ) gave him a share or not.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 80
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ لاَ يَصُومُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنْ أَجْلِ الْغَزْوِ، فَلَمَّا قُبِضَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لَمْ أَرَهُ مُفْطِرًا، إِلاَّ يَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحَى.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ثابت بنانی نے ‘ کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہابوطلحہ زید بن سہیل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جہاد میں شرکت کے خیال سے ( نفلی روزے نہیں رکھتے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد پھر میں نے انہیں عیدالفطر اور عیدالاضحی کے سوا روزے کے بغیر نہیں دیکھا ۔
Narrated Anas bin Malik:
In the life-time of the Prophet, Abu Talha did not fast because of the Jihad, but after the Prophet (ﷺ) died I never saw him without fasting except on `Id-ul-Fitr and `Id-ul-Aclha.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 81
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ، وَالْمَبْطُونُ، وَالْغَرِقُ وَصَاحِبُ الْهَدْمِ، وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں سمی نے ‘ انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شہید پانچ قسم کے ہوتے ہیں ۔ طاعون میں ہلاک ہونے والا ‘ پیٹ کی بیماری میں ہلاک ہونے والا ‘ ڈوب کر مرنے والا ‘ دب کر مر جانے والا اور اللہ کے راستے میں شہادت پانے والا ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Five are regarded as martyrs: They are those who die because of plague, Abdominal disease, drowning or a falling building etc., and the martyrs in Allah’s Cause.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 82
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ ”.
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، کہا ہم کو عاصم نے خبر دی حفصہ بنت سیرین سے اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا طاعون کی موت ہر مسلمان کے لئے شہادت کا درجہ رکھتی ہے ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) said, “Plague is the cause of martyrdom of every Muslim (who dies because of it).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 83
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ لَمَّا نَزَلَتْ {لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ} دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم زَيْدًا، فَجَاءَ بِكَتِفٍ فَكَتَبَهَا، وَشَكَا ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ضَرَارَتَهُ فَنَزَلَتْ {لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ }.
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ابواسحاق سے کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ کہتے تھے کہجب آیت » لایستوی القاعدون من المؤمنین « نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ( جو کاتب وحی تھے ) کو بلایا ‘ آپ ایک چوڑی ہڈی ساتھ لے کر حاضر ہوئے اور اس آیت کو لکھا اور ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے جب اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو آیت یوں نازل ہوئی» لا یستوی القاعدون المؤمنین غیر اولیٰ الضرر « ۔
Narrated Al-Bara:
When the Divine Inspiration: “Those of the believers who sit (at home), was revealed the Prophet (ﷺ) sent for Zaid (bin Thabit) who came with a shoulder-blade and wrote on it. Ibn Um-Maktum complained about his blindness and on that the following revelation came: “Not equal are those believers who sit (at home) except those who are disabled (by injury, or are blind or lame etc.) and those who strive hard and fight in the Way of Allah with their wealth and lives).” (4.95)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 84
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ الزُّهْرِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ، فَأَقْبَلْتُ حَتَّى جَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَأَخْبَرَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَمْلَى عَلَيْهِ لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ فَجَاءَهُ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهُوَ يُمِلُّهَا عَلَىَّ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ. وَكَانَ رَجُلاً أَعْمَى، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي، فَثَقُلَتْ عَلَىَّ حَتَّى خِفْتُ أَنْ تَرُضَّ فَخِذِي، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ}.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابراہیم بن سعد زہری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے صالح بن کیسان نے بیان کیا ابن شہاب سے ‘ انہوں نے سہل بن سعد زہری رضی اللہ عنہ سے ‘ انہوں نے بیان کیا کہمیں مروان بن حکم ( خلیفہ اور اس وقت کے امیر مدینہ ) کو مسجدنبوی میں بیٹھے ہوئے دیکھا تو ان کے قریب گیا اور پہلو میں بیٹھ گیا اور پھر انہوں نے ہمیں خبر دی کہ زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے آیت لکھوائی »لا یستوی القاعدون من المؤمنین والمجاہدون فی سبیل اللہ « انہوں نے بیان کیا پھر عبداللہ ابن مکتوم رضی اللہ عنہ آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مجھ سے آیت مذکورہ لکھوا رہے تھے ، انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! اگر مجھ میں جہاد کی طاقت ہوتی تو میں جہاد میں شریک ہوتا ۔ وہ نابینا تھے ‘ اس پر اللہ تبارک تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران میری ران پر تھی میں نے آپ پر وحی کی شدت کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کا اتنا بوجھ محسوس کیا کہ مجھے ڈر ہو گیا کہ کہیں میری ران پھٹ نہ جائے ۔ اس کے بعد وہ کیفیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ختم ہو گئی اور اللہ عزوجل نے فقط » غیر اولیٰ الضرر « نازل فرمایا ۔
Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi:
I saw Marwan bin Al-Hakam sitting in the Mosque. So I came forward and sat by his side. He told us that Zaid bin Thabit had told him that Allah’s Messenger (ﷺ) had dictated to him the Divine Verse: “Not equal are those believers who sit (at home) and those who strive hard and fight in the Cause of Allah with their wealth and lives.’ (4.95) Zaid said, “Ibn-Maktum came to the Prophet (ﷺ) while he was dictating to me that very Verse. On that Ibn Um Maktum said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! If I had power, I would surely take part in Jihad.” He was a blind man. So Allah sent down revelation to His Apostle while his thigh was on mine and it became so heavy for me that I feared that my thigh would be broken. Then that state of the Prophet (ﷺ) was over after Allah revealed “…except those who are disabled (by injury or are blind or lame etc.) (4.95)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 85
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، كَتَبَ فَقَرَأْتُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا ”.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسحاق موسیٰ ابن عقبہ نے بیان کیا ‘ ان سے سالم بن ابی النضر نے کہعبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے ( عمر بن عبیداللہ کو ) لکھا تو میں نے وہ تحریر پڑھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جب تمہاری کفار سے مڈبھیڑ ہو تو صبر سے کام لو ۔
Narrated Salim Abu-An-Nadr:
`Abdullah bin Abi `Aufa wrote and I read what he wrote that Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When you face them ( i.e. your enemy) then be patient.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 86
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَىُّ النَّاسِ أَفْضَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مُؤْمِنٌ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ ”. قَالُوا ثُمَّ مَنْ قَالَ ” مُؤْمِنٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ يَتَّقِي اللَّهَ، وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے عطاء بن یزید لیثی نے کہا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کون شخص سب سے افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ مومن جو اللہ کے راستے میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا اس کے بعد کون ؟ فرمایا وہ مومن جو پہاڑ کی کسی گھاٹی میں رہنا اختیار کرے ‘ اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتا ہو اور لوگوں کو چھوڑ کر اپنی برائی سے ان کو محفوظ رکھے ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
Somebody asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Who is the best among the people?” Allah’s Messenger (ﷺ) replied “A believer who strives his utmost in Allah’s Cause with his life and property.” They asked, “Who is next?” He replied, “A believer who stays in one of the mountain paths worshipping Allah and leaving the people secure from his mischief.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 45
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْخَنْدَقِ فَإِذَا الْمُهَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ فِي غَدَاةٍ بَارِدَةٍ، فَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ عَبِيدٌ يَعْمَلُونَ ذَلِكَ لَهُمْ، فَلَمَّا رَأَى مَا بِهِمْ مِنَ النَّصَبِ وَالْجُوعِ قَالَ اللَّهُمَّ إِنَّ الْعَيْشَ عَيْشُ الآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ. فَقَالُوا مُجِيبِينَ لَهُ نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدًا عَلَى الْجِهَادِ مَا بَقِينَا أَبَدًا
سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسحاق نے بیان کیا ‘ ان سے حمید نے بیان کیا میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( غزوہ خندق کے شروع ہونے سے کچھ پہلے جب خندق کی کھدائی ہو رہی تھی ) میدان خندق کی طرف تشریف لے گئے ‘ آپ نے دیکھا کہ مہاجرین اور انصار رضوان اللہ علیہم اجمعین سردی کی سختی کے باوجود صبح ہی صبح خندق کھودنے میں مصروف ہیں ‘ ان کے پاس غلام بھی نہیں تھے جو ان کی اس کھدائی میں مدد کرتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تھکن اور بھوک کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی ” اے اللہ ! زندگی تو پس آخرت ہی کی زندگی ہے پس انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما ، “ یعنی درحقیقت جو مزہ ہے آخرت کا ہے مزہ ۔۔۔ بخش دے انصار اور پردیسیوں کو اے خدا ۔۔۔ صحابہ نے اس کے جواب میں کہا ” ہم وہ ہیں جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اس وقت تک جہاد کرنے کا عہد کیا ہے جب تک ہماری جان میں جان ہے “ اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیعت ہم نے کی جب تلک ہے زندگی لڑتے رہیں گے ہم سدا ۔
Narrated Anas:
Allah’s Messenger (ﷺ) went towards the Khandaq (i.e. Trench) and saw the Emigrants and the Ansar digging in a very cold morning as they did not have slaves to do that for them. When he noticed their fatigue and hunger he said, “O Allah! The real life is that of the Here-after, (so please) forgive the Ansar and the Emigrants.” In its reply the Emigrants and the Ansar said, “We are those who have given a pledge of allegiance to Muhammad that we will carry on Jihad as long as we live.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 87
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَعَلَ الْمُهَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ الْخَنْدَقَ حَوْلَ الْمَدِينَةِ، وَيَنْقُلُونَ التُّرَابَ عَلَى مُتُونِهِمْ وَيَقُولُونَ نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدًا عَلَى الإِسْلاَمِ مَا بَقِينَا أَبَدًا وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُجِيبُهُمْ وَيَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّهُ لاَ خَيْرَ إِلاَّ خَيْرُ الآخِرَهْ فَبَارِكْ فِي الأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ.
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ( جب تمام عرب کے مدینہ منورہ پر حملہ کا خطرہ ہوا تو ) مدینہ کے اردگرد مہاجرین و انصار خندق کھودنے میں مشغول ہو گئے ‘ مٹی اپنی پشت پر لاد لاد کر اٹھاتے اور ( یہ رجز ) پڑھتے جاتے ” ہم وہ ہیں جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اس وقت تک جہاد کے لئے بیعت کی ہے جب تک ہماری جان میں جان ہے ۔ “ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس رجز کے جواب میں یہ دعا فرماتے ” اے اللہ ! آخرت کی خیر کے سوا اور کوئی خیر نہیں ‘ پس آپ انصار اور مہاجرین کو برکت عطا فرما ۔
Narrated Anas:
The Emigrants and the Ansar started digging the trench around Medina carrying the earth on their backs and saying, “We are those who have given a pledge of allegiance to Muhammad that we will I carry on Jihad as long as we live.” The Prophet (ﷺ) kept on replying, “O Allah, there is no good except the good of the Hereafter; so confer Your Blessings on the Ansar and the Emigrants.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 88
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَنْقُلُ وَيَقُولُ “ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا ”.
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق نے ‘ انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( خندق کھودتے ہوئے مٹی ) اٹھا رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ ” ( اے اللہ ! ) اگر تو نہ ہوتا تو ہمیں ہدایت نصیب نہ ہوتی “ یعنی تو ہدایت گر نہ ہوتا تو نہ ملتی ہم کو راہ ۔
Narrated Al-Bara:
The Prophet (ﷺ) went on carrying (i.e. the earth) and saying, “Without You (O Allah!) we would have got no guidance.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 89
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الأَحْزَابِ يَنْقُلُ التُّرَابَ وَقَدْ وَارَى التُّرَابُ بَيَاضَ بَطْنِهِ، وَهُوَ يَقُولُ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّيْنَا. فَأَنْزِلِ السَّكِينَةَ عَلَيْنَا وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَيْنَا. إِنَّ الأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا.
ہم سے حفص بن عمرنے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غزوہ احزاب ( خندق ) کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مٹی ( خندق کھودنے کی وجہ سے جو نکلتی تھی ) خود ڈھو رہے تھے ‘ مٹی سے آپ کے پیٹ کی سفیدی چھپ گئی تھی اور یہ شعر کہہ رہے تھے ۔
Narrated Al-Bara:
On the day (of the battle) of Al-Ahzab (i.e. clans) I saw the Prophet (ﷺ) carrying earth, and the earth was covering the whiteness of his `Abdomen. And he was saying, “Without You (O Allah!) we would have got no guidance, nor given in charity, nor prayed. So please bless us with tranquility and make firm our feet when we meet our enemies. Indeed (these) people have rebelled against (oppressed) us but never shall we yield if they try to bring affliction upon us.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 90
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُمْ قَالَ رَجَعْنَا مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حمید نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ساتھ غزوہ تبوک سے واپس ہوئے ۔
Narrated Anas:
We returned from the Ghazwa of Tabuk along with the Prophet. (See Hadith No. 92 below) .
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 91
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ـ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ ـ عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ فِي غَزَاةٍ فَقَالَ “ إِنَّ أَقْوَامًا بِالْمَدِينَةِ خَلْفَنَا، مَا سَلَكْنَا شِعْبًا وَلاَ وَادِيًا إِلاَّ وَهُمْ مَعَنَا فِيهِ، حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ ”. وَقَالَ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الأَوَّلُ أَصَحُّ.
امام بخاری رحمہ اللہ حدیث کی دوسری سند بیان کرتے ہیں کہ ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد نے بیان کیا ‘ یہ زید کے بیٹے ہیں ‘ ان سے حمید نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک غزوہ ( تبوک ) پر تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کچھ لوگ مدینہ میں ہمارے پیچھے رہ گئے ہیں لیکن ہم کسی بھی گھاٹی یا وادی میں ( جہاد کے لئے ) چلیں وہ ثواب میں ہمارے ساتھ ہیں کہ وہ صرف عذر کی وجہ سے ہمارے ساتھ نہیں آ سکے ۔ اور موسیٰ نے بیان کیا کہ ہم سے حماد نے بیان کیا ‘ ان سے حمید نے ‘ ان سے موسیٰ بن انس نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ پہلی سند زیادہ صحیح ہے ۔
Narrated Anas:
While the Prophet (ﷺ) was in a Ghazwa he said, “Some people have remained behind us in Medina and we never crossed a mountain path or a valley, but they were with us (i.e. sharing the reward with us), as they have been held back by a (legal) excuse. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 92
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَسُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، أَنَّهُمَا سَمِعَا النُّعْمَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بَعَّدَ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا ”.
ہم سے اسحاق بن نضر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے یحییٰ بن سعیداور سہیل بن ابی صالح نے خبر دی ‘ ان دونوں حضرات نے نعمان بن ابی عیاش سے سنا ‘ انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے ‘ آپ نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ فرماتے تھے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں ( جہاد کرتے ہوئے ) ایک دن بھی روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے ستر سال کی مسافت کی دوری تک دور کر دے گا ۔
Narrated Abu Sa`id:
I heard the Prophet (ﷺ) saying, “Indeed, anyone who fasts for one day for Allah’s Pleasure, Allah will keep his face away from the (Hell) fire for (a distance covered by a journey of) seventy years.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 93
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ دَعَاهُ خَزَنَةُ الْجَنَّةِ، كُلُّ خَزَنَةِ باب أَىْ فُلُ هَلُمَّ ”. قَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَاكَ الَّذِي لاَ تَوَى عَلَيْهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” إِنِّي لأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ ”.
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا یحییٰ سے ‘ وہ ابوسلمہ سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے اللہ کے راستے میں ایک جوڑا ( کسی چیز کا ) خرچ کیا تو اسے جنت کے داروغہ بلائیں گے ۔ جنت کے ہر دروازے کا داروغہ ( اپنی طرف ) بلائے گا کہ اے فلاں ! اس دروازے سے آ ، اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ بولے یا رسول اللہ ! پھر اس شخص کو کوئی خوف نہیں رہے گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے امید ہے کہ تم بھی انہیں میں سے ہو گے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever spends two things in Allah’s Cause, will be called by all the gate-keepers of Paradise who will be saying, ‘O so-and-so! Come here.’ ” Abu Bakr said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Such persons will never be destroyed.” The Prophet (ﷺ) said, “I hope you will be one of them.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 94
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ ” إِنَّمَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَرَكَاتِ الأَرْضِ ”. ثُمَّ ذَكَرَ زَهْرَةَ الدُّنْيَا، فَبَدَأَ بِإِحْدَاهُمَا وَثَنَّى بِالأُخْرَى، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَسَكَتَ عَنْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قُلْنَا يُوحَى إِلَيْهِ. وَسَكَتَ النَّاسُ كَأَنَّ عَلَى رُءُوسِهِمِ الطَّيْرَ، ثُمَّ إِنَّهُ مَسَحَ عَنْ وَجْهِهِ الرُّحَضَاءَ، فَقَالَ ” أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا أَوَخَيْرٌ هُوَ ـ ثَلاَثًا ـ إِنَّ الْخَيْرَ لاَ يَأْتِي إِلاَّ بِالْخَيْرِ، وَإِنَّهُ كُلُّ مَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ مَا يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ كُلَّمَا أَكَلَتْ، حَتَّى إِذَا امْتَلأَتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتِ الشَّمْسَ، فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ رَتَعَتْ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ لِمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ، فَجَعَلَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ، وَمَنْ لَمْ يَأْخُذْهُ بِحَقِّهِ فَهْوَ كَالآكِلِ الَّذِي لاَ يَشْبَعُ، وَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ”.
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے فلیح نے بیان کیا ‘ ان سے ہلال نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا میرے بعد تم پر دنیا کی جو برکتیں کھول دی جائیں گی ‘ میں تمہارے بارے میں ان سے ڈر رہا ہوں کہ ( کہیں تم ان میں مبتلا نہ ہو جاؤ ) اس کے بعد آپ نے دنیا کی رنگینیوں کا ذکر فرمایا ۔ پہلے دنیا کی برکات کا ذکر کیا پھر اس کی رنگینیوں کو بیان فرمایا ‘ اتنے میں ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا بھلائی برائی پیدا کر دے گی ۔ آپ اس پر تھوڑی دیر کے لئے خاموش ہو گئے ۔ ہم نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہے ۔ سب لوگ خاموش ہو گئے جیسے ان کے سروں پر پرندے ہوں ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک سے پسینہ صاف کیا اور دریافت فرمایا سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ کیا یہ بھی ( مال اور دینا کی برکات ) خیر ہے ؟ تین مرتبہ آپ نے یہی جملہ دہرایا پھر فرمایا دیکھو بہار کے موسم میں جب ہری گھاس پیدا ہوتی ہے ‘ وہ جانور کو ما ر ڈالتی ہے یا مرنے کے قریب کر دیتی ہے مگر وہ جانور بچ جاتا ہے جو ہری ہری دوب چرتا ہے ‘ کوکھیں بھرتے ہی سورج کے سامنے جا کھڑا ہوتا ہے ۔ لید ‘ گوبر ‘ پیشاب کرتا ہے پھر اس کے ہضم ہو جانے کے بعد اور چرتا ہے ‘ اسی طرح یہ مال بھی ہرا بھرا اور شیریں ہے اور مسلمان کا وہ مال کتنا عمدہ ہے جسے اس نے حلال طریقوں سے جمع کیا ہو اور پھر اسے اللہ کے راستے میں ( جہاد کے لئے ) یتیموں کے لئے مسکینوں کے لئے وقف کر دیا ہو لیکن جو شخص ناجائز طریقوں سے جمع کرتا ہے تو وہ ایک ایسا کھانے والا ہے جو کبھی آسودہ نہیں ہوتا اور وہ مال قیامت کے دن اس کے خلاف گواہ بن کر آئے گا ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
Allah’s Messenger (ﷺ) ascended the pulpit and said, “Nothing worries me as to what will happen to you after me, except the temptation of worldly blessings which will be conferred on you.” Then he mentioned the worldly pleasures. He started with the one (i.e. the blessings) and took up the other (i.e. the pleasures). A man got up saying, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Can the good bring about evil?” The Prophet (ﷺ) remained silent and we thought that he was being inspired divinely, so all the people kept silent with awe. Then the Prophet (ﷺ) wiped the sweat off his face and asked, “Where is the present questioner?” “Do you think wealth is good?” he repeated thrice, adding, “No doubt, good produces nothing but good. Indeed it is like what grows on the banks of a stream which either kills or nearly kills the grazing animals because of gluttony except the vegetation-eating animal which eats till both its flanks are full (i.e. till it gets satisfied) and then stands in the sun and defecates and urinates and again starts grazing. This worldly property is sweet vegetation. How excellent the wealth of the Muslim is, if it is collected through legal means and is spent in Allah’s Cause and on orphans, poor people and travelers. But he who does not take it legally is like an eater who is never satisfied and his wealth will be a witness against him on the Day of Resurrection.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 95
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَدْ غَزَا، وَمَنْ خَلَفَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِخَيْرٍ فَقَدْ غَزَا ”.
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ہم سے حسین نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے یحییٰ نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے ابوسلمہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے بسربن سعید نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے والے کو ساز و سامان دیا تو وہ ( گویا ) خود غزوہ میں شریک ہوا اور جس نے خیرخواہانہ طریقہ پر غازی کے گھربار کی نگرانی کی تو وہ ( گویا ) خود غزوہ میں شریک ہوا ۔
Narrated Zaid bin Khalid:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, ” He who pre pares a Ghazi going in Allah’s Cause is given a reward equal to that of) a Ghazi; and he who looks after properly the dependents of a Ghazi going in Allah’s Cause is (given a reward equal to that of) Ghazi.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 96
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ـ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِهِ ـ كَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ، وَتَوَكَّلَ اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِهِ بِأَنْ يَتَوَفَّاهُ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ يَرْجِعَهُ سَالِمًا مَعَ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی مثال ۔ ۔ ۔ ۔ اور اللہ تعالیٰ اس شخص کو خوب جانتا ہے جو ( خلوص دل کے ساتھ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے ) اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس شخص کی سی ہے جو رات میں برابر نماز پڑھتا رہے اور دن میں برابر روزے رکھتا رہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والے کیلئے اس کی ذمہ داری لے لی ہے کہ اگر اسے شہادت دے گا تو اسے بے حساب و کتاب جنت میں داخل کرے گا یا پھر زندہ و سلامت ( گھر ) ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ واپس کرے گا ۔
Narrated Abu Huraira:
I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “The example of a Mujahid in Allah’s Cause– and Allah knows better who really strives in His Cause—-is like a person who fasts and prays continuously. Allah guarantees that He will admit the Mujahid in His Cause into Paradise if he is killed, otherwise He will return him to his home safely with rewards and war booty.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 46
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَكُنْ يَدْخُلُ بَيْتًا بِالْمَدِينَةِ غَيْرَ بَيْتِ أُمِّ سُلَيْمٍ، إِلاَّ عَلَى أَزْوَاجِهِ فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ “ إِنِّي أَرْحَمُهَا، قُتِلَ أَخُوهَا مَعِي ”.
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں اپنی بیویوں کے سوا اور کسی کے گھر نہیں جایا کرتے تھے مگر ام سلیم کے پاس جاتے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جب اس کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اس پر رحم آتا ہے ، اس کا بھائی ( حرام بن ملحان ) میرے کام میں شہید کر دیا گیا ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) used not to enter any house in Medina except the house of Um Sulaim besides those of his wives when he was asked why, he said, “I take pity on her as her brother was killed in my company. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 97
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، قَالَ وَذَكَرَ يَوْمَ الْيَمَامَةِ قَالَ أَتَى أَنَسٌ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ وَقَدْ حَسَرَ عَنْ فَخِذَيْهِ وَهْوَ يَتَحَنَّطُ فَقَالَ يَا عَمِّ مَا يَحْبِسُكَ أَنْ لاَ تَجِيءَ قَالَ الآنَ يَا ابْنَ أَخِي. وَجَعَلَ يَتَحَنَّطُ، يَعْنِي مِنَ الْحَنُوطِ، ثُمَّ جَاءَ فَجَلَسَ، فَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ انْكِشَافًا مِنَ النَّاسِ، فَقَالَ هَكَذَا عَنْ وُجُوهِنَا حَتَّى نُضَارِبَ الْقَوْمَ، مَا هَكَذَا كُنَّا نَفْعَلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، بِئْسَ مَا عَوَّدْتُمْ أَقْرَانَكُمْ. رَوَاهُ حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن عون نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن انس نے بیان کیا جنگ یمامہ کا وہ ذکر کر رہے تھے ‘ بیان کیا کہانس بن مالک رضی اللہ عنہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے یہاں گئے ‘ انہوں نے اپنی ران کھول رکھی تھی اور خوشبو لگا رہے تھے ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا چچا اب تک آپ جنگ میں کیوں تشریف نہیں لائے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ بیٹے ابھی آتا ہوں اور وہ پھر خوشبو لگانے لگے پھر ( کفن پہن کر تشریف لائے اور بیٹھ گئے ) مراد صف میں شرکت سے ہے ) انس رضی اللہ عنہ نے گفتگو کرتے ہوئے مسلمانوں کی طرف سے کچھ کمزوری کے آثار کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہمارے سامنے سے ہٹ جاؤ تاکہ ہم کافروں سے دست بدست لڑیں ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم ایسا کبھی نہیں کرتے تھے ۔ ( یعنی پہلی صف کے لوگ ڈٹ کر لڑتے تھے کمزوری کا ہرگز مظاہرہ نہیں ہونے دیتے تھے ) تم نے اپنے دشمنوں کو بہت بری چیز کا عادی بنا دیا ہے ( تم جنگ کے موقع پر پیچھے ہٹ گئے ) وہ حملہ کرنے لگے ۔ اس حدیث کو حماد نے ثابت سے اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ۔
Narrated Ibn `Aun:
Once Musa bin Anas while describing the battle of Yamama, said, “Anas bin Malik went to Thabit bin Qais, who had lifted his clothes from his thighs and was applying Hunut to his body. Anas asked, ‘O Uncle! What is holding you back (from the battle)?’ He replied, ‘O my nephew! I am coming just now,’ and went on perfuming himself with Hunut, then he came and sat (in the row). Anas then mentioned that the people fled from the battle-field. On that Thabit said, ‘Clear the way for me to fight the enemy. We would never do so (i.e. flee) in the company of Allah’s Messenger (ﷺ). How bad the habits you have acquired from your enemies!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 98
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” مَنْ يَأْتِينِي بِخَبَرِ الْقَوْمِ يَوْمَ الأَحْزَابِ ”. قَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا. ثُمَّ قَالَ ” مَنْ يَأْتِينِي بِخَبَرِ الْقَوْمِ ”. قَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا، وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ ”.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن منکدر نے بیان کیا اور ان سے جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خندق کے دن فرمایا دشمن کے لشکر کی خبر میرے پاس کون لا سکتا ہے ؟ ( دشمن سے مراد یہاں بنوقریظہ تھے ) زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ پھر پوچھا دشمن کے لشکر کی خبریں کون لا سکے گا ؟ اس مرتبہ بھی زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کے حواری ( سچے مددگار ) ہوتے ہیں اور میرے حواری ( زبیر ) ہیں ۔
Narrated Jabir:
The Prophet (ﷺ) said, “Who will bring me the information about the enemy on the day (of the battle) of Al-Ahzab (i.e. Clans)?” Az-Zubair said, “I will.” The Prophet (ﷺ) said again, “Who will bring me the information about the enemy?” Az-Zubair said again, “I will.” The Prophet (ﷺ) said, “Every prophet had a disciple and my disciple is Az-Zubair. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 99
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَدَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم النَّاسَ ـ قَالَ صَدَقَةُ أَظُنُّهُ ـ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَ النَّاسَ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا، وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ ”.
ہم سے صدقہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ‘ کہا ہم سے ابن منکدر نے بیان کیا ‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو ( بنی قریظہ کی طرف خبر لانے کے لئے ) دعوت دی ۔ صدقہ ( امام بخاری رحمہ اللہ کے استاد ) نے کہا کہ میرا خیال ہے یہ غزوہ خندق کا واقعہ ہے ۔ تو زبیر رضی اللہ عنہ نے اس پر لبیک کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور زبیر رضی اللہ عنہ نے لبیک کہا پھر تیسری بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور اس مرتبہ بھی زبیر رضی اللہ عنہ نے لبیک کہا ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر بن عوام ہیں ( رضی اللہ عنہ ) ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
When the Prophet (ﷺ) called the people (Sadqa, a sub-narrator, said, ‘Most likely that happened on the day of Al-Khandaq) Az-Zubair responded to the call (i.e. to act as a scout). The Prophet) called the people again and Az-Zubair responded to the call. The Prophet (ﷺ) then said, “Every prophet had a disciple and my disciple is Zubair bin Al-`Awwam.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 100
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، قَالَ انْصَرَفْتُ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَقَالَ لَنَا أَنَا وَصَاحِبٌ لِي “ أَذِّنَا وَأَقِيمَا، وَلْيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا ”.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے خالد حذاء نے ‘ ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے وطن کے لئے واپس لوٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا ایک میں تھا اور دوسرے میرے ساتھی ‘ ( ہر نماز کے وقت ) اذان پکارنا اور اقامت کہنا اور تم دونوں میں جو بڑا ہو وہ نماز پڑھائے ۔
Narrated Malik bin Al-Huwairith:
On my departure from the Prophet (ﷺ) he said to me and to a friend of mine, “You two, pronounce the Adhan and the Iqama for the prayer and let the elder of you lead the prayer.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 101
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر و برکت وابستہ رہے گی ( کیونکہ اس سے جہاد میں کام لیا جاتا رہے گا ) ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Good will remain (as a permanent quality) in the foreheads of horses till the Day of Resurrection.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 102
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ، وَابْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْجَعْدِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ”. قَالَ سُلَيْمَانُ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حصین اور ابن ابی السفر نے ، ان سے شعبی نے اور ان سے عروہ بن جعد رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر و برکت بندھی رہے گی ۔ سلیمان نے شعبہ کے واسطہ سے بیان کیا کہ ان سے عروہ بن ابی الجعد رضی اللہ عنہ نے اس روایت کی متابعت ( جس میں بجائے ابن الجعد کے ابن ابی الجعد ہے ) مسدد نے ہشیم سے کی ، ان سے حصین نے ، ان سے شعبی نے اور ان سے عروہ ابن ابی الجعد نے ۔
Narrated Urwa bin Ja’d:
The Prophet (ﷺ) said, “Good will remain (as a permanent quality) in the foreheads of horses till the Day of Resurrection.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 103
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ الْبَرَكَةُ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے ابوالتیاح نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھوڑے کی پیشانی میں برکت بندھی ہوئی ہے ۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah’s Messenger (ﷺ) (ﷺ) said, “There is a blessing in the fore-heads of horses.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 103
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عُرْوَةُ الْبَارِقِيُّ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ ”.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے زکریا نے بیان کیا ، کہا ہم سے عامر نے ، کہا ہم سے عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیر و برکت قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ بندھی رہے گی یعنی آخرت میں ثواب اور دنیا میں مال غنیمت ملتا رہے گا ۔
Narrated `Urwa Al-Bariqi:
The Prophet (ﷺ) said, “Good will remain (as a permanent quality) in the foreheads of horses (for Jihad) till the Day of Resurrection, for they bring about either a reward (in the Hereafter) or (war) booty (in this world).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 104
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا طَلْحَةُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيَّ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِيمَانًا بِاللَّهِ وَتَصْدِيقًا بِوَعْدِهِ، فَإِنَّ شِبَعَهُ وَرِيَّهُ وَرَوْثَهُ وَبَوْلَهُ فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ”.
ہم سے علی بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام عبداللہ بن المبارک نے بیان کیا ، کہا مجھ کو طلحہ بن ابی سعید نے خبر دی ، کہا کہ میں نے سعید مقبری سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے اللہ تعالیٰ پر ایمان کے ساتھ اور اس کے وعدہ ثواب کو جانتے ہوئے اللہ کے راستے میں ( جہاد کے لیے ) گھوڑا پالا تو اس گھوڑے کا کھانا ، پینا اور اس کا پیشاب و لید سب قیامت کے دن اس کی ترازو میں ہو گا اور سب پر اس کو ثواب ملے گا ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “If somebody keeps a horse in Allah’s Cause motivated by his faith in Allah and his belief in His Promise, then he will be rewarded on the Day of Resurrection for what the horse has eaten or drunk and for its dung and urine.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 105
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَطْعَمَتْهُ وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ. قَالَتْ فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ، غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، مُلُوكًا عَلَى الأَسِرَّةِ، أَوْ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ”. شَكَّ إِسْحَاقُ. قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ، غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ ”. كَمَا قَالَ فِي الأَوَّلِ. قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ ” أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ ”. فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ، فَهَلَكَتْ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا امام مالک سے ‘ انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ بیان کرتے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے ( یہ انس کی خالہ تھیں جو عبادہ بن صامت کے نکاح میں تھیں ) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے جوئیں نکالنے لگیں ‘ اس عرصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ‘ جب بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے ۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا میں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے کے لئے دریا کے بیچ میں سوار اس طرح جا رہے ہیں جس طرح بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں یا جیسے بادشاہ تخت رواں پر سوار ہوتے ہیں یہ شک اسحاق راوی کو تھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرمایئے کہ اللہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر رکھ کر سو گئے ‘ اس مرتبہ بھی آپ بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے ۔ میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کی راہ میں غزوہ کے لئے جا رہے ہیں پہلے کی طرح ‘ اس مرتبہ بھی فرمایا انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے میرے لئے دعا کیجئے کہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تو سب سے پہلی فوج میں شامل ہو گی ( جو بحری راستے سے جہاد کرے گی ) چنانچہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ام حرام رضی اللہ عنہا نے بحری سفر کیا پھر جب سمندر سے باہر آئیں تو ان کی سواری نے انہیں نیچے گرا دیا اور اسی حادثہ میں ان کی وفات ہو گئی ۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah’s Messenger (ﷺ) used to visit Umm Haram bint Milhan, who would offer him meals. Umm Haram was the wife of Ubada bin As-Samit. Allah’s Messenger (ﷺ), once visited her and she provided him with food and started looking for lice in his head. Then Allah’s Messenger (ﷺ) slept, and afterwards woke up smiling. Umm Haram asked, “What causes you to smile, O Allah’s Messenger (ﷺ)?” He said. “Some of my followers who (in a dream) were presented before me as fighters in Allah’s cause (on board a ship) amidst this sea caused me to smile; they were as kings on the thrones (or like kings on the thrones).” (Ishaq, a sub-narrator is not sure as to which expression the Prophet (ﷺ) used.) Umm Haram said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Invoke Allah that he makes me one of them. Allah’s Messenger (ﷺ) invoked Allah for her and slept again and woke up smiling. Once again Umm Haram asked, “What makes you smile, O Allah’s Messenger (ﷺ)?” He replied, “Some of my followers were presented to me as fighters in Allah’s Cause,” repeating the same dream. Umm Haram said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Invoke Allah that He makes me one of them.” He said, “You are amongst the first ones.” It happened that she sailed on the sea during the Caliphate of Mu’awiya bin Abi Sufyan, and after she disembarked, she fell down from her riding animal and died.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 47
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَتَخَلَّفَ أَبُو قَتَادَةَ مَعَ بَعْضِ أَصْحَابِهِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَهْوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَوْا حِمَارًا وَحْشِيًّا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، فَلَمَّا رَأَوْهُ تَرَكُوهُ حَتَّى رَآهُ أَبُو قَتَادَةَ، فَرَكِبَ فَرَسًا لَهُ يُقَالُ لَهُ الْجَرَادَةُ، فَسَأَلَهُمْ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا، فَتَنَاوَلَهُ فَحَمَلَ فَعَقَرَهُ، ثُمَّ أَكَلَ فَأَكَلُوا، فَنَدِمُوا فَلَمَّا أَدْرَكُوهُ قَالَ “ هَلْ مَعَكُمْ مِنْهُ شَىْءٌ ”. قَالَ مَعَنَا رِجْلُهُ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَكَلَهَا.
ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا ، کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے ، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے اور ان سے ان کے باپ نے کہوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( صلح حدیبیہ کے موقع پر ) نکلے ۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے تھے ۔ ان کے دوسرے تمام ساتھی تو محرم تھے لیکن انہوں نے خود احرام نہیں باندھا تھا ۔ ان کے ساتھیوں نے ایک گورخر دیکھا ۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے اس پر نظر پڑنے سے پہلے ان حضرات کی نظر اگرچہ اس پر پڑی تھی لیکن انہوں نے اسے چھوڑ دیا تھا لیکن ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اسے دیکھتے ہی اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے ، ان کے گھوڑے کا نام جرادہ تھا ، اس کے بعد انہوں نے ساتھیوں سے کہا کہ کوئی ان کا کوڑا اٹھا کر انہیں دیدے ( جسے لیے بغیر وہ سوار ہو گئے تھے ) ان لوگوں نے اس سے انکار کیا ( محرم ہونے کی وجہ سے ) اس لیے انہوں نے خود ہی لے لیا اور گورخر پر حملہ کر کے اس کی کونچیں کاٹ دیں انہوں نے خود بھی اس کا گوشت کھایا اور دوسرے ساتھیوں نے بھی کھایا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ جب یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا اس کا گوشت تمہارے پاس بچا ہوا باقی ہے ؟ ابوقتادہ نے کہا کہ ہاں اس کی ایک ران ہمارے ساتھ باقی ہے ۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہ گوشت کھایا ۔ گھوڑے کا نام جرادہ تھا ، اس سے باب کا مطلب ثابت ہوا ۔
Narrated `Abdullah bin Abi Qatada:
(from his father) Abu Qatada went out (on a journey) with Allah’s Messenger (ﷺ) but he was left behind with some of his companions who were in the state of Ihram. He himself was not in the state of Ihram. They saw an opener before he could see it. When they saw the opener, they did not speak anything till Abu Qatada saw it. So, he rode over his horse called Al-Jarada and requested them to give him his lash, but they refused. So, he himself took it and then attacked the opener and slaughtered it. He ate of its meat and his companions ate, too, but they regretted their eating. When they met the Prophet (they asked him about it) and he asked, “Have you some of its meat (left) with you?” Abu Qatada replied, “Yes, we have its leg with us.” So, the Prophet (ﷺ) took and ate it.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 106
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أُبَىُّ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ كَانَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَائِطِنَا فَرَسٌ يُقَالُ لَهُ اللُّحَيْفُ.
قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَالَ بَعْضُهُمُ اللُّخَيْفُ
ہم سے علی بن عبداللہ بن جعفر نے بیان کیا ، کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابی بن عباس بن سہل نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ان کے دادا ( سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ ) سے بیان کیا کہہمارے باغ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک گھوڑا رہتا تھا جس کا نام لحیف تھا ۔
Narrated Sahl:
In our garden there was a horse belonging to the Prophet (ﷺ) called Al-Luhaif or Al-Lakhif.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 107
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ يَحْيَى بْنَ آدَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ مُعَاذٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى حِمَارٍ يُقَالُ لَهُ عُفَيْرٌ، فَقَالَ ” يَا مُعَاذُ، هَلْ تَدْرِي حَقَّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ ”. قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ ” فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلاَ يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَحَقَّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لاَ يُعَذِّبَ مَنْ لاَ يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا ”. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلاَ أُبَشِّرُ بِهِ النَّاسَ قَالَ ” لاَ تُبَشِّرْهُمْ فَيَتَّكِلُوا ”.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے یحییٰ بن آدم سے سنا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوالحوص نے بیان کیا ، ان سے ابواسحاق نے ، ان سے عمرو بن میمون نے اور ان سے معاذ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس گدھے پر سوار تھے ، میں اس پر آپ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا ۔ اس گدھے کا نام عفیر تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے معاذ ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حق اپنے بندوں پر کیا ہے ؟ اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا حق اپنے بندوں پر یہ ہے کہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر یہ ہے کہ جو بندہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اللہ اسے عذاب نہ دے ۔ میں نے کہا یا رسول اللہ ! کیا میں اس کی لوگوں کو بشارت نہ دے دوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو اس کی بشارت نہ دو ورنہ وہ خالی اعتماد کر بیٹھیں گے ۔ ( اور نیک اعمال سے غافل ہو جائیں گے ) ۔
Narrated Mu`adh:
I was a companion rider of the Prophet (ﷺ) on a donkey called ‘Ufair. The Prophet (ﷺ) asked, “O Mu`adh! Do you know what Allah’s right on His slaves is, and what the right of His slaves on Him is?” I replied, “Allah and His Apostle know better.” He said, “Allah’s right on His slaves is that they should worship Him (Alone) and should not worship any besides Him. And slave’s right on Allah is that He should not punish him who worships none besides Him.” I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Should I not inform the people of this good news?” He said, “Do not inform them of it, lest they should depend on it (absolutely).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 108
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ، فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا لَنَا يُقَالُ لَهُ مَنْدُوبٌ. فَقَالَ “ مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا ”.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ میں نے قتادہ سے سنا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا( ایک رات ) مدینہ میں کچھ خطرہ سا محسوس ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارا ( ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا جو آپ کے عزیز تھے ) گھوڑا منگوایا ، گھوڑے کا نام مندوب تھا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خطرہ تو ہم نے کوئی نہیں دیکھا البتہ اس گھوڑے کو ہم نے سمندر پایا ہے ۔
Narrated Anas bin Malik:
Once there was a feeling of fright in Medina, so the Prophet (ﷺ) borrowed a horse belonging to us called Mandub (and he rode away on it). (When the Prophet (ﷺ) returned) he said, “I have not seen anything of fright and I found it (i.e. this horse) very fast.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 109
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِنَّمَا الشُّؤْمُ فِي ثَلاَثَةٍ فِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالدَّارِ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ نحوست صرف تین چیزوں میں ہوتی ہے ۔ گھوڑے میں ، عورت میں اور گھر میں ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
I heard the Prophet (ﷺ) saying. “Evil omen is in three things: The horse, the woman and the house.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 110
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنْ كَانَ فِي شَىْءٍ فَفِي الْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ وَالْمَسْكَنِ ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، انہوں نے امام مالک سے روایت کیا ، انہوں نے ابوحازم بن دینار سے ، انہوں نے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہرسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نحوست اگر ہوتی تو وہ گھوڑے ، عورت اور مکان میں ہوتی ۔
Narrated Sahl bin Sa`d Saidi:
Allah’s Messenger (ﷺ) said “If there is any evil omen in anything, then it is in the woman, the horse and the house.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 111
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” الْخَيْلُ لِثَلاَثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَطَالَ فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ مِنَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ كَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ، وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ أَرْوَاثُهَا وَآثَارُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ، وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَهَا كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ لَهُ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِئَاءً وَنِوَاءً لأَهْلِ الإِسْلاَمِ فَهْىَ وِزْرٌ عَلَى ذَلِكَ ”. وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْحُمُرِ، فَقَالَ ” مَا أُنْزِلَ عَلَىَّ فِيهَا إِلاَّ هَذِهِ الآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ {فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ * وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ }”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے ، ان سے زید بن اسلم نے ، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھوڑے کے مالک تین طرح کے لوگ ہوتے ہیں ۔ بعض لوگوں کے لیے وہ باعث اجر و ثواب ہیں ، بعضوں کے لیے وہ صرف پردہ ہیں اور بعضوں کے لیے وبال جان ہیں ۔ جس کے لیے گھوڑا اجر و ثواب کا باعث ہے یہ وہ شخص ہے جو اللہ کے راستے میں جہاد کی نیت سے اسے پالتا ہے پھر جہاں خوب چری ہوتی ہے یا ( یہ فرمایا کہ ) کسی شاداب جگہ اس کی رسی کو خوب لمبی کر کے باندھتا ہے ( تاکہ چاروں طرف چر سکے ) تو گھوڑا اس کی چری کی جگہ سے یا اس شاداب جگہ سے اپنی رسی میں بندھا ہوا جو کچھ بھی کھاتا پیتا ہے مالک کو اس کی وجہ سے نیکیاں ملتی ہیں اور اگر وہ گھوڑا اپنی رسی تڑا کر ایک زغن یا دو زغن لگائے تو اس کی لید اور اس کے قدموں کے نشانوں میں بھی مالک کے لیے نیکیاں ہیں اور اگر وہ گھوڑا نہر سے گزرے اور اس میں سے پانی پی لے تو اگرچہ مالک نے پانی پلانے کا ارادہ نہ کیا ہو پھر بھی اس سے اسے نیکیاں ملتی ہیں ، دوسرا شخص وہ ہے جو گھوڑے کو فخر ، دکھاوے اور اہل اسلام کی دشمنی میں باندھتا ہے تو یہ اس کے لیے وبال جان ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر اس جامع اور منفرد آیت کے سوا ان کے متعلق اور کچھ نازل نہیں ہوا کہ ” جو کوئی ایک ذرہ برابر بھی نیکی کرے گا اس کا بدلہ پائے گا اور جو کوئی ذرہ برابر برائی کرے گا اس کا بدلہ پائے گا “ ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, ” Horses are kept for one of three purposes; for some people they are a source of reward, for some others they are a means of shelter and for some others they are a source of sins. The one for whom they are a source of reward, is he who keeps a horse for Allah’s Cause (i.e. Jihad) tying it with a long tether on a meadow or in a garden with the result that whatever it eats from the area of the meadow or the garden where it is tied will be counted as good deeds for his benefit, and if it should break its rope and jump over one or two hillocks then all its dung and its foot marks will be written as good deeds for him; and if it passes by a river and drinks water from it even though he had no intention of watering it, even then he will get the reward for its drinking. As for the man for whom horses are a source of sins, he is the one who keeps a horse for the sake of pride and pretense and showing enmity for Muslims: such a horse will be a source of sins for him. When Allah’s Messenger (ﷺ) was asked about donkeys, he replied, “Nothing has been revealed to me about them except this unique, comprehensive Verse: “Then anyone who does an atom’s (or a small ant’s) weight of good shall see it; And anyone who does an atom’s (or a small ant’s) weight of evil, shall see it.’ (101.7-8)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 112
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيُّ، قَالَ أَتَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيَّ، فَقُلْتُ لَهُ حَدِّثْنِي بِمَا، سَمِعْتَ مِنْ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ سَافَرْتُ مَعَهُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ ـ قَالَ أَبُو عَقِيلٍ لاَ أَدْرِي غَزْوَةً أَوْ عُمْرَةً ـ فَلَمَّا أَنْ أَقْبَلْنَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَتَعَجَّلَ إِلَى أَهْلِهِ فَلْيُعَجِّلْ ”. قَالَ جَابِرٌ فَأَقْبَلْنَا وَأَنَا عَلَى جَمَلٍ لِي أَرْمَكَ لَيْسَ فِيهِ شِيَةٌ، وَالنَّاسُ خَلْفِي، فَبَيْنَا أَنَا كَذَلِكَ إِذْ قَامَ عَلَىَّ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” يَا جَابِرُ اسْتَمْسِكْ ”. فَضَرَبَهُ بِسَوْطِهِ ضَرْبَةً، فَوَثَبَ الْبَعِيرُ مَكَانَهُ. فَقَالَ ” أَتَبِيعُ الْجَمَلَ ”. قُلْتُ نَعَمْ. فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَدَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَسْجِدَ فِي طَوَائِفِ أَصْحَابِهِ، فَدَخَلْتُ إِلَيْهِ، وَعَقَلْتُ الْجَمَلَ فِي نَاحِيَةِ الْبَلاَطِ. فَقُلْتُ لَهُ هَذَا جَمَلُكَ. فَخَرَجَ، فَجَعَلَ يُطِيفُ بِالْجَمَلِ وَيَقُولُ ” الْجَمَلُ جَمَلُنَا ”. فَبَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَوَاقٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ ” أَعْطُوهَا جَابِرًا ”. ثُمَّ قَالَ ” اسْتَوْفَيْتَ الثَّمَنَ ”. قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ ” الثَّمَنُ وَالْجَمَلُ لَكَ ”.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعقیل و بشر بن عقبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوالمتوکل ناجی ( علی بن داود ) نے بیان کیا ، انہوں نے کہامیں جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا ہے ، ان میں سے مجھ سے بھی کوئی حدیث بیان کیجئے ۔ انہوں نے بیان فرمایا کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا ۔ ابوعقیل راوی نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں ( یہ سفر ) جہاد کے لیے تھا یا عمرہ کے لیے ( واپس ہوتے ہوئے ) جب ( مدینہ منورہ ) دکھائی دینے لگا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے گھر جلدی جانا چاہے وہ جا سکتا ہے ۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ہم آگے بڑھے ۔ میں اپنے ایک سیاہی مائل سرخ اونٹ بے داغ پر سوار تھا دوسرے لوگ میرے پیچھے رہ گئے ، میں اسی طرح چل رہا تھا کہ اونٹ رک گیا ( تھک کر ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جابر ! اپنا اونٹ تھام لے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کوڑے سے اونٹ کو مارا ، اونٹ کود کر چل نکلا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ اونٹ بیچو گے ؟ میں نے کہا ہاں ! جب مدینہ پہنچے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ مسجدنبوی میں داخل ہوئے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا اور ” بلاط “ کے ایک کونے میں میں نے اونٹ کو باندھ دیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اونٹ ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور اونٹ کو گھمانے لگے اور فرمایا کہ اونٹ تو ہمارا ہی ہے ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند اوقیہ سونا مجھے دلوایا اور دریافت فرمایا تم کو قیمت پوری مل گئی ۔ میں نے عرض کیا جی ہاں ۔ پھر آپ نے فرمایا اب قیمت اور اونٹ ( دونوں ہی ) تمہارے ہیں ۔
Narrated Muslim from Abu `Aqil from Abu Al-Mutawakkil An-Naji:
I called on Jabir bin `Abdullah Al-Ansari and said to him, “Relate to me what you have heard from Allah’s Messenger (ﷺ) .” He said, “I accompanied him on one of the journeys.” (Abu `Aqil said, “I do not know whether that journey was for the purpose of Jihad or `Umra.”) “When we were returning,” Jabir continued, “the Prophet (ﷺ) said, ‘Whoever wants to return earlier to his family, should hurry up.’ We set off and I was on a black red tainted camel having no defect, and the people were behind me. While I was in that state the camel stopped suddenly (because of exhaustion). On that the Prophet (ﷺ) said to me, ‘O Jabir, wait!’ Then he hit it once with his lash and it started moving on a fast pace. He then said, ‘Will you sell the camel?’ I replied in the affirmative when we reached Medina, and the Prophet (ﷺ) went to the Mosque along with his companions. I, too, went to him after tying the camel on the pavement at the Mosque gate. Then I said to him, ‘This is your camel.’ He came out and started examining the camel and saying, ‘The camel is ours.’ Then the Prophet (ﷺ) sent some Awaq (i.e. an amount) of gold saying, ‘Give it to Jabir.’ Then he asked, ‘Have you taken the full price (of the camel)?’ I replied in the affirmative. He said, ‘Both the price and the camel are for you.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 113
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ بِالْمَدِينَةِ فَزَعٌ، فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا لأَبِي طَلْحَةَ، يُقَالُ لَهُ مَنْدُوبٌ فَرَكِبَهُ، وَقَالَ “ مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا ”.
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں قتادہ نے اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہمدینہ میں ( ایک رات ) کچھ خوف اور گھبراہٹ ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک گھوڑا مانگ لیا ۔ اس گھوڑے کا نام ” مندوب “ تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوئے اور واپس آ کر فرمایا کہ خوف کی تو کوئی بات ہم نے نہیں دیکھی البتہ یہ گھوڑا کیا ہے دریا ہے ! ۔
Narrated Anas bin Malik:
There was a feeling of fright in Medina, so the Prophet (ﷺ) borrowed a horse called Mandub belonging ‘to Abu Talha and mounted it. (On his return), he said, “I did not see anything of fright and I found this horse very fast.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 114
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَعَلَ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ وَلِصَاحِبِهِ سَهْمًا. وَقَالَ مَالِكٌ يُسْهَمُ لِلْخَيْلِ وَالْبَرَاذِينِ مِنْهَا لِقَوْلِهِ {وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا} وَلاَ يُسْهَمُ لأَكْثَرَ مِنْ فَرَسٍ.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ابواسامہ سے ، انہوں نے عبیداللہ عمری سے ، انہوں نے نافع سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مال غنیمت سے ) گھوڑے کے دو حصے لگائے تھے اور اس کے مالک کا ایک حصہ ۔
Narrated Ibn `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) fixed two shares for the horse and one share for its rider (from the war booty).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 115
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ وَصَامَ رَمَضَانَ، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ جَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ جَلَسَ فِي أَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ فِيهَا ”. فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ نُبَشِّرُ النَّاسَ. قَالَ ” إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَا بَيْنَ الدَّرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ، فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الْجَنَّةِ وَأَعْلَى الْجَنَّةِ، أُرَاهُ فَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ، وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ ”. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ ” وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ ”.
ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا ‘ ان سے ہلال بن علی نے ‘ ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور نماز قائم کرے اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ جنت میں داخل کرے گا خواہ اللہ کے راستے میں وہ جہاد کرے یا اسی جگہ پڑا رہے جہاں پیدا ہوا تھا ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم لوگوں کو اس کی بشارت نہ دے دیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں سو درجے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لئے تیار کئے ہیں ‘ ان کے دو درجوں میں اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین میں ہے ۔ اس لئے جب اللہ تعالیٰ سے مانگنا ہو تو فردوس مانگو کیونکہ وہ جنت کا سب سے درمیانی حصہ اور جنت کے سب سے بلند درجے پر ہے ۔ یحییٰ بن صالح نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں یوں کہا کہ اس کے اوپر پروردگار کا عرش ہے اور وہیں سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں ۔ محمد بن فلیح نے اپنے والد سے وفوقہ عرش الرحمن ہی کی روایت کی ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever believes in Allah and His Apostle, offer prayer perfectly and fasts the month of Ramadan, will rightfully be granted Paradise by Allah, no matter whether he fights in Allah’s Cause or remains in the land where he is born.” The people said, “O Allah’s Messenger (ﷺ) ! Shall we acquaint the people with the is good news?” He said, “Paradise has one-hundred grades which Allah has reserved for the Mujahidin who fight in His Cause, and the distance between each of two grades is like the distance between the Heaven and the Earth. So, when you ask Allah (for something), ask for Al-firdaus which is the best and highest part of Paradise.” (i.e. The sub-narrator added, “I think the Prophet also said, ‘Above it (i.e. Al-Firdaus) is the Throne of Beneficent (i.e. Allah), and from it originate the rivers of Paradise.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 48
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ،. قَالَ رَجُلٌ لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَفَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ لَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَفِرَّ، إِنَّ هَوَازِنَ كَانُوا قَوْمًا رُمَاةً، وَإِنَّا لَمَّا لَقِينَاهُمْ حَمَلْنَا عَلَيْهِمْ فَانْهَزَمُوا، فَأَقْبَلَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى الْغَنَائِمِ وَاسْتَقْبَلُونَا بِالسِّهَامِ، فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَفِرَّ، فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ وَإِنَّهُ لَعَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ وَإِنَّ أَبَا سُفْيَانَ آخِذٌ بِلِجَامِهَا، وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ ”.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سہل بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے ابواسحاق نے کہایک شخص نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا حنین کی لڑائی میں آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر چلے گئے تھے ؟ براء رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرار نہیں ہوئے تھے ۔ ہوازن کے لوگ ( جن سے اس لڑائی میں مقابلہ تھا ) بڑے تیرانداز تھے ، جب ہمارا ان سے سامنا ہوا تو شروع میں ہم نے حملہ کر کے انہیں شکست دے دی ، پھر مسلمان مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے اور دشمن نے تیروں کی ہم پر بارش شروع کر دی پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ سے نہیں ہٹے ۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سفید خچر پر سوار تھے ، ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اس کی لگام تھامے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ شعر فرما رہے تھے کہ ” میں نبی ہوں اس میں جھوٹ کا کوئی دخل نہیں ، میں عبدالمطلب کی اولاد ہوں “ ۔
Narrated Abu ‘Is-haq:
Somebody asked Al-Bar-a bin `Azib, “Did you flee deserting Allah’s Messenger (ﷺ) during the battle of Hunain?” Al-Bara replied, “But Allah’s Messenger (ﷺ) did not flee. The people of the Tribe of Hawazin were good archers. When we met them, we attacked them, and they fled. When the Muslims started collecting the war booty, the pagans faced us with arrows, but Allah’s Messenger (ﷺ) did not flee. No doubt, I saw him on his white mule and Abu Sufyan was holding its reins and the Prophet (ﷺ) was saying, ‘I am the Prophet (ﷺ) in truth: I am the son of `Abdul Muttalib.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 116
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. أَنَّهُ كَانَ إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ وَاسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ قَائِمَةً، أَهَلَّ مِنْ عِنْدِ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنا پائے مبارک غرز ( رکاب ) میں ڈالا اور اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی اٹھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ذوالحلیفہ کے پاس لبیک کہا ( احرام باندھا ) ۔
Narrated Ibn’`Umar:
When the Prophet (ﷺ) put his feet in the stirrup and the she-camel got up carrying him he would start reciting Talbiya at the mosque of Dhul-Hulaifa.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 117
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه اسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى فَرَسٍ عُرْىٍ، مَا عَلَيْهِ سَرْجٌ، فِي عُنُقِهِ سَيْفٌ.
ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ثابت نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر جس پر زین نہیں تھی ، سوار ہو کر صحابہ سے آگے نکل گئے تھے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک میں تلوار لٹک رہی تھی ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) met them (i.e. the people) while he was riding an unsaddled horse with his sword slung over his shoulder.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 118
حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ أَهْلَ، الْمَدِينَةِ فَزِعُوا مَرَّةً، فَرَكِبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا لأَبِي طَلْحَةَ كَانَ يَقْطِفُ ـ أَوْ كَانَ فِيهِ قِطَافٌ ـ فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ “ وَجَدْنَا فَرَسَكُمْ هَذَا بَحْرًا ”. فَكَانَ بَعْدَ ذَلِكَ لاَ يُجَارَى.
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہایک مرتبہ ( رات میں ) اہل مدینہ کو دشمن کا خطرہ ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک گھوڑے ( مندوب ) پر سوار ہوئے ، گھوڑا سست رفتار تھا یا ( راوی نے یوں کہا کہ ) اس کی رفتار میں سستی تھی ، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے تو فرمایا کہ ہم نے تو تمہارے اس گھوڑے کو دریا پایا ( یہ بڑا ہی تیز رفتار ہے ) چنانچہ اس کے بعد کوئی گھوڑا اس سے آگے نہیں نکل سکتا تھا ۔
Narrated Anas bin Malik:
Once the people of Medina were frightened, so the Prophet (ﷺ) rode a horse belonging to Abu Talha and it ran slowly, or was of narrow paces. When he returned, he said, “I found your (i.e. Abu Talha’s) horse very fast. After that the horse could not be surpassed in running..’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 119
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَجْرَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَا ضُمِّرَ مِنَ الْخَيْلِ مِنَ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ، وَأَجْرَى مَا لَمْ يُضَمَّرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ. قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَكُنْتُ فِيمَنْ أَجْرَى. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ. قَالَ سُفْيَانُ بَيْنَ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ خَمْسَةُ أَمْيَالٍ أَوْ سِتَّةٌ، وَبَيْنَ ثَنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ مِيلٌ.
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیار کئے ہوئے گھوڑوں کی دوڑ مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک کرائی تھی اور جو گھوڑے تیار نہیں کئے گئے تھے ان کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے مسجد زریق تک کرائی تھی ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ گھوڑ دوڑ میں شریک ہونے والوں میں میں بھی تھا ۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبیداللہ نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا کہ حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک پانچ میل کا فاصلہ ہے اور ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق صرف ایک میل کے فاصلے پر ہے ۔
Narrated (`Abdullah) bin `Umar:
The Prophet (ﷺ) arranged for a horse race amongst the horses that had been made lean to take place between Al-Hafya” and Thaniyat Al-Wada` (i.e. names of two places) and the horses which had not been mad.? lean from Ath-Thaniyat to the mosque of Bani Zuraiq. I was also amongst those who took part in that horse race. Sufyan, a sub-narrator, said, “The distance between Al-Hafya and Thaniya Al- Wada` is five or six miles; and between Thaniya and the mosque of Bani Zuraiq is one mile.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 120
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ، وَكَانَ أَمَدُهَا مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ. وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ سَابَقَ بِهَا.
قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ أَمَدًا غَايَةً فَطَالَ عَلَيْهِمْ الْأَمَدُ
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کی دوڑ کرائی تھی جنہیں تیار نہیں کیا گیا تھا اور دوڑ کی حد ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق رکھی تھی اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اس میں شرکت کی تھی ۔ ابوعبداللہ نے کہا کہ امدا ( حدیث میں ) حد اور انتہا کے معنی میں ہے ( قرآن مجید میں ہے ) » فطال علیہم الامد « جو اسی معنی میں ہے ۔
Narrated `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) arranged for a horse race of the horses which had not been made lean; the area of the race was from Ath-Thaniya to the mosque of Bani Zuraiq. (The sub-narrator said, “`Abdullah bin `Umar was amongst those who participated in that horse race.”).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 121
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَابَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي قَدْ أُضْمِرَتْ فَأَرْسَلَهَا مِنَ الْحَفْيَاءِ، وَكَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ. فَقُلْتُ لِمُوسَى فَكَمْ كَانَ بَيْنَ ذَلِكَ قَالَ سِتَّةُ أَمْيَالٍ أَوْ سَبْعَةٌ. وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ، فَأَرْسَلَهَا مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ، وَكَانَ أَمَدُهَا مَسْجِدَ بَنِي زُرَيْقٍ، قُلْتُ فَكَمْ بَيْنَ ذَلِكَ قَالَ مِيلٌ أَوْ نَحْوُهُ. وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ مِمَّنْ سَابَقَ فِيهَا.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے معاویہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسحاق نے ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کی دوڑ کرائی جنہیں تیار کیا گیا تھا ۔ یہ دوڑ مقام حفیاء سے شروع کرائی اور ثنیۃ الوداع اس کی آخری حد تھی ( ابواسحاق راوی نے بیان کیا کہ ) میں نے ابوموسیٰ سے پوچھا اس کا فاصلہ کتنا تھا ؟ تو انہوں نے بتایا کہ چھ یا سات میل اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کی بھی دوڑ کرائی جنہیں تیار نہیں کیا گیا تھا ۔ ایسے گھوڑوں کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے شروع ہوئی اور حد مسجد بنی زریق تھی ۔ میں نے پوچھا اس میں کتنا فاصلہ تھا ؟ انہوں نے کہا کہ تقریباً ایک میل ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی دوڑ میں شرکت کرنے والوں میں تھے ۔
Narrated Abu ‘Is-haq from Musa bin `Uqba from Mafia from Ibn `Umar who said:
“Allah’s Messenger (ﷺ) arranged a horse race amongst the horses that had been made lean, letting them start from Al-Hafya’ and their limit (distance of running) was up to Thaniyat-al-Wada`. I asked Musa, ‘What was the distance between the two places?’ Musa replied, ‘Six or seven miles. He arranged a race of the horses which had not been made lean sending them from Thaniyat-al-Wada`, and their limit was up to the mosque of Bani Zuraiq.’ I asked, ‘What was the distance between those two places?’ He replied ‘One mile or so.’ Ibn `Umar was amongst those who participated in that horse race.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 122
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَتْ نَاقَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُقَالُ لَهَا الْعَضْبَاءُ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ، ان سے ابواسحاق ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے حمید نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کا نام عضباء تھا ۔
Narrated Anas:
The she camel of the Prophet (ﷺ) was called Al-Adba.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 123
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَاقَةٌ تُسَمَّى الْعَضْبَاءَ لاَ تُسْبَقُ ـ قَالَ حُمَيْدٌ أَوْ لاَ تَكَادُ تُسْبَقُ ـ فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى قَعُودٍ فَسَبَقَهَا، فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، حَتَّى عَرَفَهُ فَقَالَ “ حَقٌّ عَلَى اللَّهِ أَنْ لاَ يَرْتَفِعَ شَىْءٌ مِنَ الدُّنْيَا إِلاَّ وَضَعَهُ ”. طَوَّلَهُ مُوسَى عَنْ حَمَّادٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا ، ان سے حمید نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اونٹنی تھی جس کا نام عضباء تھا ۔ کوئی اونٹنی اس سے آگے نہیں بڑھتی تھی یا حمید نے یوں کہا وہ پیچھے رہ جانے کے قریب نہ ہوتی پھر ایک دیہاتی ایک نوجوان ایک قوی اونٹ پر سوار ہو کر آیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی سے ان کا اونٹ آگے نکل گیا ۔ مسلمانوں پر یہ بڑا شاق گزرا لیکن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ برحق ہے کہ دنیا میں جو چیز بھی بلند ہوتی ہے ( کبھی کبھی ) اسے وہ گراتا بھی ہے ۔ موسیٰ نے حماد سے اس کی روایت طول کے ساتھ کی ہے ، حماد نے ثابت سے ، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) had a she camel called Al Adba which could not be excelled in a race. (Humaid, a subnarrator said, “Or could hardly be excelled.”) Once a bedouin came riding a camel below six years of age which surpasses it (i.e. Al-`Adba’) in the race. The Muslims felt it so much that the Prophet (ﷺ) noticed their distress. He then said, “It is Allah’s Law that He brings down whatever rises high in the world.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 124
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ، قَالَ مَا تَرَكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ بَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ وَسِلاَحَهُ وَأَرْضًا تَرَكَهَا صَدَقَةً.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابواسحاق نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( وفات کے بعد ) سوا اپنے سفید خچر کے ، اپنے ہتھیار اور اس زمین کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیرات کر دی تھی اور کوئی چیز نہیں چھوڑی تھی ۔
Narrated `Amr bin Al-Harith:
The Prophet (ﷺ) did not leave anything behind him after his death except a white mule, his arms and a piece of land which he left to be given in charity.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 125
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي فَصَعِدَا بِي الشَّجَرَةَ، فَأَدْخَلاَنِي دَارًا هِيَ أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ، لَمْ أَرَ قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا قَالاَ أَمَّا هَذِهِ الدَّارُ فَدَارُ الشُّهَدَاءِ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر نے ‘ کہا ہم سے ابورجاء نے ‘ ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میں نے رات میں دو آدمی دیکھے جو میرے پاس آئے پھر وہ مجھے لے کر ایک درخت پر چڑھے اور اس کے بعد مجھے ایک ایسے مکان میں لے گئے جو نہایت خوبصورت اور بڑا پاکیزہ تھا ، ایسا خوبصورت مکان میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا ۔ ان دونوں نے کہا کہ یہ گھر شہیدوں کا ہے ۔
Narrated Samura:
The Prophet (ﷺ) said, “Last night two men came to me (in a dream) and made me ascend a tree and then admitted me into a better and superior house, better of which I have never seen. One of them said, ‘This house is the house of martyrs.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 49
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عُمَارَةَ وَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ لاَ، وَاللَّهِ مَا وَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَلَكِنْ وَلَّى سَرَعَانُ النَّاسِ، فَلَقِيَهُمْ هَوَازِنُ بِالنَّبْلِ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ، وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا، وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ”
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا کہ مجھ سے ابواسحاق نے بیان کیا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے کہان سے ایک شخص نے پوچھا اے ابوعمارہ ! کیا آپ لوگوں نے ( مسلمانوں کے لشکر نے ) حنین کی لڑائی میں پیٹھ پھیر لی تھی ؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں خدا گواہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ نہیں پھیری تھی البتہ جلد باز لوگ ( میدان سے ) بھاگ پڑے تھے ( اور وہ لوٹ میں لگ گئے تھے ) قبیلہ ہوازن نے ان پر تیر برسانے شروع کر دئیے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سفید خچر پر سوار تھے اور ابوسفیان بن حارث اس کی لگام تھامے ہوئے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میں نبی ہوں جس میں جھوٹ کا کوئی دخل نہیں ۔ میں عبدالمطلب کی اولاد ہوں ۔
Narrated Al-Bara:
that a man asked him. “O Abu ‘`Umara! Did you flee on the day (of the battle) of Hunain?” He replied, “No, by Allah, the Prophet (ﷺ) did not flee but the hasty people fled and the people of the Tribe of Hawazin attacked them with arrows, while the Prophet (ﷺ) was riding his white mule and Abu Sufyan bin Al-Harith was holding its reins, and the Prophet (ﷺ) was saying, ‘I am the Prophet (ﷺ) in truth, I am the son of `Abdul Muttalib.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 126
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي الْجِهَادِ. فَقَالَ “ جِهَادُكُنَّ الْحَجُّ ”. وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بِهَذَا.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں معاویہ ابن اسحاق نے ، انہیں عائشہ بنت طلحہ نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا جہاد حج ہے ۔ اور عبداللہ بن ولید نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا اور ان سے معاویہ نے یہی حدیث نقل کی ۔
Narrated `Aisha:
the mother of the faithful believers, I requested the Prophet (ﷺ) permit me to participate in Jihad, but he said, “Your Jihad is the performance of Hajj.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 127
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، بِهَذَا. وَعَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَأَلَهُ نِسَاؤُهُ عَنِ الْجِهَادِ فَقَالَ “ نِعْمَ الْجِهَادُ الْحَجُّ ”.
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا اور ان سے معاویہ نے یہی حدیث اور ابوسفیان نے حبیب بن ابی عمرہ سے یہی روایت کی جو عائشہ بنت طلحہ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطہ سے ہے ( اس میں ہے کہ )نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے جہاد کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حج بہت ہی عمدہ جہاد ہے ۔
Narrated `Aisha:
the mother of the faithful believers: The Prophet (ﷺ) was asked by his wives about the Jihad and he replied, “The best Jihad (for you) is (the performance of) Hajj.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 128
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى ابْنَةِ مِلْحَانَ فَاتَّكَأَ عِنْدَهَا، ثُمَّ ضَحِكَ فَقَالَتْ لِمَ تَضْحَكُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ” نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ الْبَحْرَ الأَخْضَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَثَلُهُمْ مَثَلُ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ”. فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ ” اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا مِنْهُمْ ”. ثُمَّ عَادَ فَضَحِكَ، فَقَالَتْ لَهُ مِثْلَ أَوْ مِمَّ ذَلِكَ فَقَالَ لَهَا مِثْلَ ذَلِكَ، فَقَالَتِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ ” أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ، وَلَسْتِ مِنَ الآخِرِينَ ”. قَالَ قَالَ أَنَسٌ فَتَزَوَّجَتْ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ مَعَ بِنْتِ قَرَظَةَ، فَلَمَّا قَفَلَتْ رَكِبَتْ دَابَّتَهَا فَوَقَصَتْ بِهَا، فَسَقَطَتْ عَنْهَا فَمَاتَتْ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے ، ہم سے ابواسحاق نے ان سے عبداللہ بن عبدالرحمٰن انصاری نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام بنت ملحان کے یہاں تشریف لے گئے اور ان کے یہاں تکیہ لگا کر سو گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( اٹھے تو ) مسکرا رہے تھے ۔ ام حرام نے پوچھا یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں ہنس رہے تھے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں ( جہاد کے لیے ) سبز سمندر پر سوار ہو رہے ہیں ان کی مثال ( دنیا یا آخرت میں ) تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں کی سی ہے ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ سے دعا فرما دیجئیے کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اے اللہ ! انہیں بھی ان لوگوں میں سے کر دے پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹے اور ( اٹھے ) تو مسکرا رہے تھے ۔ انہوں نے اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہی سوال کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پہلی ہی وجہ بتائی ۔ انہوں نے پھر عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کر دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کر دے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لشکر میں شریک ہو گی اور یہ کہ بعد والوں میں تمہاری شرکت نہیں ہے ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آپ نے ( ام حرام نے ) عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکاح کر لیا اور بنت قرظ معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیوی کے ساتھ انہوں نے دریا کا سفر کیا ۔ پھر جب واپس ہوئیں اور اپنی سواری پر چڑھیں تو اس نے ان کی گردن توڑ ڈالی ۔ وہ اس سواری سے گر گئیں اور ( اسی میں ) ان کی وفات ہوئی ۔
Narrated Anas:
Allah’s Messenger (ﷺ) went to the daughter of Milhan and reclined there (and slept) and then (woke up) smiling. She asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What makes you smile?” He replied, (I dreamt that) some people amongst my followers were sailing on the green sea in Allah’s Cause, resembling kings on thrones.” She said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Invoke Allah to make me one of them.” He said, “O Allah! Let her be one of them.” Then he (slept again and woke up and) smiled. She asked him the same question and he gave the same reply. She said, “Invoke Allah to make me one of them.” He replied, ”You will be amongst the first group of them; you will not be amongst the last.” Later on she married ‘Ubada bin As-Samit and then she sailed on the sea with bint Qaraza, Mu’awiya’s wife (for Jihad). On her return, she mounted her riding animal, which threw her down breaking her neck, and she died on falling down.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 129
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ، عَائِشَةَ، كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً، مِنَ الْحَدِيثِ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ يَخْرُجُ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، فَأَقْرَعَ بَيْنَنَا فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا، فَخَرَجَ فِيهَا سَهْمِي، فَخَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَعْدَ مَا أُنْزِلَ الْحِجَابُ.
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے ، انہوں نے کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا ، کہا میں نے ابن شہاب زہری سے سنا ، کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر ، سعید بن مسیب ، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سنی ،ان چاروں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث مجھ سے تھوڑی تھوڑی بیان کی ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے جانا چاہتے ( جہاد کے لیے ) تو اپنی ازواج میں قرعہ ڈالتے اور جس کا نام نکل آتا انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ لے جاتے تھے ۔ ایک غزوہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان قرعہ اندازی کی تو اس مرتبہ میرا نام آیا اور میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئی ، یہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد کا واقعہ ہے ۔
Narrated `Aisha:
Whenever the Prophet (ﷺ) intended to proceed on a journey, he used to draw lots amongst his wives and would take the one upon whom the lot fell. Once, before setting out for Jihad, he drew lots amongst us and the lot came to me; so I went with the Prophet; and that happened after the revelation of the Verse Hijab (i.e. veiling).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 130
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْهَزَمَ النَّاسُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ وَلَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ وَأُمَّ سُلَيْمٍ وَإِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَى خَدَمَ سُوقِهِمَا، تَنْقُزَانِ الْقِرَبَ ـ وَقَالَ غَيْرُهُ تَنْقُلاَنِ الْقِرَبَ ـ عَلَى مُتُونِهِمَا، ثُمَّ تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ، ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلآنِهَا، ثُمَّ تَجِيئَانِ فَتُفْرِغَانِهَا فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ.
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہاحد کی لڑائی کے موقع پر مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے جدا ہو گئے تھے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ بنت ابی بکر اور ام سلیم رضی اللہ عنہا ( انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ) کو دیکھا کہ یہ اپنے ازار سمیٹے ہوئے تھیں اور ( تیز چلنے کی وجہ سے ) پانی کے مشکیزے چھلکاتی ہوئی لیے جا رہی تھیں اور ابو معمر کے علاوہ جعفر بن مہران نے بیان کیا کہ مشکیزے کو اپنی پشت پر ادھر سے ادھر جلدی جلدی لیے پھرتی تھیں اور قوم کو اس میں سے پانی پلاتی تھیں ، پھر واپس آتی تھیں اور مشکیزوں کو بھر کر لے جاتی تھیں اور قوم کو پانی پلاتی تھیں ، میں ان کے پاؤں کی پازیبیں دیکھ رہا تھا ۔
Narrated Anas:
On the day (of the battle) of Uhad when (some) people retreated and left the Prophet, I saw `Aisha bint Abu Bakr and Um Sulaim, with their robes tucked up so that the bangles around their ankles were visible hurrying with their water skins (in another narration it is said, “carrying the water skins on their backs”). Then they would pour the water in the mouths of the people, and return to fill the water skins again and came back again to pour water in the mouths of the people.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 131
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ ثَعْلَبَةُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ قَسَمَ مُرُوطًا بَيْنَ نِسَاءٍ مِنْ نِسَاءِ الْمَدِينَةِ، فَبَقِيَ مِرْطٌ جَيِّدٌ فَقَالَ لَهُ بَعْضُ مَنْ عِنْدَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَعْطِ هَذَا ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الَّتِي عِنْدَكَ. يُرِيدُونَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِيٍّ. فَقَالَ عُمَرُ أُمُّ سَلِيطٍ أَحَقُّ. وَأُمُّ سَلِيطٍ مِنْ نِسَاءِ الأَنْصَارِ، مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. قَالَ عُمَرُ فَإِنَّهَا كَانَتْ تَزْفِرُ لَنَا الْقِرَبَ يَوْمَ أُحُدٍ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ تَزْفِرُ تَخِيطُ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مباک نے خبر دی ، کہا ہم کو یونس نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، ان سے ثعلبہ بن ابی مالک نے کہا کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں کچھ چادریں تقسیم کیں ۔ ایک نئی چادر بچ گئی تو بعض حضرات نے جو آپ کے پاس ہی تھے کہا یا امیرالمؤمنین ! یہ چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیجئیے ، جو آپ کے گھر میں ہیں ۔ ان کی مراد ( آپ کی بیوی ) ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہ سے تھی لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ام سلیط رضی اللہ عنہا اس کی زیادہ مستحق ہیں ۔ یہ ام سلیط رضی اللہ عنہا ان انصاری خواتین میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ احد کی لڑائی کے موقع پر ہمارے لیے مشکیزے ( پانی کے ) اٹھا کر لاتی تھیں ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا ( حدیث میں ) لفظ تزفر کا معنی یہ ہے کہ سیتی تھی ۔
Narrated Tha`laba bin Abi Malik:
`Umar bin Al-Khattab distributed some garments amongst the women of Medina. One good garment remained, and one of those present with him said, “O chief of the believers! Give this garment to your wife, the (grand) daughter of Allah’s Messenger (ﷺ).” They meant Um Kulthum, the daughter of `Ali. `Umar said, Um Salit has more right (to have it).” Um Salit was amongst those Ansari women who had given the pledge of allegiance to Allah’s Messenger (ﷺ).’ `Umar said, “She (i.e. Um Salit) used to carry the water skins for us on the day of Uhud.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 132
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَتْ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَسْقِي، وَنُدَاوِي الْجَرْحَى، وَنَرُدُّ الْقَتْلَى إِلَى الْمَدِينَةِ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد بن ذکوان نے بیان کیا ، ان سے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( غزوہ میں ) شریک ہوتے تھے ، مسلمان فوجیوں کو پانی پلاتیں تھیں زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں اور جو لوگ شہید ہو جاتے انہیں مدینہ اٹھا کر لاتیں تھیں ۔
Narrated Ar-Rubayyi ‘bint Mu’auwidh:
We were in the company of the Prophet (ﷺ) providing the wounded with water and treating them and bringing the killed to Medina (from the battle field) .
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 133
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَتْ كُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنَسْقِي الْقَوْمَ وَنَخْدُمُهُمْ، وَنَرُدُّ الْجَرْحَى وَالْقَتْلَى إِلَى الْمَدِينَةِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ، ان سے خالد بن ذکوان نے اور ان سے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک ہوتیں تھیں مجاہد مسلمانوں کو پانی پلاتیں ، ان کی خدمت کرتیں اور زخمیوں اور شہیدوں کو اٹھا کر مدینہ لے جاتیں تھیں ۔
Narrated Ar-Rabi’bint Mu’auwidh:
We used to take part in holy battles with the Prophet (ﷺ) by providing the people with water and serving them and bringing the killed and the wounded back to Medina.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 134
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رُمِيَ أَبُو عَامِرٍ فِي رُكْبَتِهِ، فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ قَالَ انْزِعْ هَذَا السَّهْمَ. فَنَزَعْتُهُ، فَنَزَا مِنْهُ الْمَاءُ، فَدَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ “ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ ”.
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے یزید بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہابوعامر رضی اللہ عنہ کے گھٹنے میں تیر لگا تو میں ان کے پاس پہنچا ۔ انہوں نے فرمایا کہ اس تیر کو کھینچ کر نکال لو میں نے کھینچ لیا تو اس سے خون بہنے لگا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حادثہ کی اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان کے لیے ) دعا فرمائی کہ اے اللہ ! عبید ابوعامر کی مغفرت فرما ۔
Narrated Abu Musa:
Abu ‘Amir was hit with an arrow in his knee, so I went to him and he asked me to remove the arrow. When I removed it, the water started dribbling from it. Then I went to the Prophet (ﷺ) and told him about it. He said, “O Allah! Forgive `Ubaid Abu ‘Amir.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 52, Hadith 135