۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Companions of the Prophet

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ فَيَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيَقُولُونَ فِيكُمْ مَنْ صَاحَبَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُونَ نَعَمْ‏.‏ فَيُفْتَحُ لَهُمْ‏.‏ ثُمَّ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ فَيَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَاحَبَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُونَ نَعَمْ‏.‏ فَيُفْتَحُ لَهُمْ، ثُمَّ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ فَيَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَاحَبَ مَنْ صَاحَبَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُونَ نَعَمْ‏.‏ فَيُفْتَحُ لَهُمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے معلیٰ بن اسد اور موسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ( یہی روایت ) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بنا سکتا تو ابوبکر کو بناتا ۔ لیکن اسلام کا بھائی چارہ کیا کم ہے ۔  ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، ان سے عبدالوہاب نے اور ان سے ایوب نے ایسی ہی حدیث بیان کی ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

“Allah’s Messenger (ﷺ) said, “A time will come upon the people, when a group of people will wage a holy war and it will be said, ‘Is there amongst you anyone who has accompanied Allah’s Messenger (ﷺ)?’ They will say, ‘Yes.’ And so victory will be bestowed on them. Then a time will come upon the people when a group of people will wage a holy war, and it will be said, “Is there amongst you anynone who has accompanied the companions of Allah’s Messenger (ﷺ)?’ They will say, ‘Yes.’ And so victory will be bestowed on them. Then a time will come upon the people when a group of people will wage a holy war, and it will be said, “Is there amongst you anyone who has been in the company of the companions of the companions of Allah’s Messenger (ﷺ) ?’ They will say, ‘Yes.’ And victory will be bestowed on them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 1


10

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ كَتَبَ أَهْلُ الْكُوفَةِ إِلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ فِي الْجَدِّ‏.‏ فَقَالَ أَمَّا الَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُهُ ‏”‏‏.‏ أَنْزَلَهُ أَبًا يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم کو حماد بن زید نے خبر دی ، انہیں ایوب نے ، ان سے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ کوفہ والوں نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو دادا ( کی میراث کے سلسلے میں ) سوال لکھا تو آپ نے انہیں جواب دیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : اگر اس امت میں کسی کو میں اپنا جانی دوست بنا سکتا تو ابوبکر کو بناتا ۔ ( وہی ) ابوبکر رضی اللہ عنہ یہ فرماتے تھے کہ دادا باپ کی طرح ہے ( یعنی جب میت کا باپ زندہ نہ ہو تو باپ کا حصہ دادا کی طرف لوٹ جائے گا ۔ یعنی باپ کی جگہ دادا وارث ہو گا )

Narrated `Abdullah bin Abi Mulaika:

The people of Kufa sent a letter to Ibn Az-Zubair, asking about (the inheritance of) (paternal) grandfather. He replied that the right of the inheritance of (paternal) grandfather is the same as that of father if the father is dead) and added, “Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘ If I were to take a Khalil from this nation, I would have taken him (i.e. Abu Bakr).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 10


100

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، أَنَّ بِلاَلاً، قَالَ لأَبِي بَكْرٍ إِنْ كُنْتَ إِنَّمَا اشْتَرَيْتَنِي لِنَفْسِكَ فَأَمْسِكْنِي، وَإِنْ كُنْتَ إِنَّمَا اشْتَرَيْتَنِي لِلَّهِ فَدَعْنِي وَعَمَلَ اللَّهِ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر نے کہا ہم کو جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہابوبکر رضی اللہ عنہ ہمارے سردار ہیں اور ہمارے سردار کو انہوں نے آزاد کیا ہے ، ان کی مراد حضرت بلا ل حبشی رضی اللہ عنہ سے تھی ۔

Narrated Qais:

Bilal said to Abu Bakr, “If you have bought me for yourself then keep me (for yourself), but if you have bought me for Allah’s Sake, then leave me for Allah’s Work.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 99


101

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،، قَالَ ضَمَّنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى صَدْرِهِ وَقَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْحِكْمَةَ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابن نمیر نے بیان کیا ، ان سے محمد بن عبید نے کہا ، ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، اور ان سے قیس نے کہحضرت بلال رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا ، اگر آپ نے مجھے اپنے لیے خریدا ہے تو پھر اپنے پاس ہی رکھئے اور اگر اللہ کے لیے خریدا ہے تو پھر مجھے آزاد کر دیجئیے اور اللہ کے راستے میں عمل کرنے دیجئیے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Once the Prophet (ﷺ) embraced me (pressed me to his chest) and said, “O Allah, teach him wisdom (i.e. the understanding of the knowledge of Qur’an).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 100


102

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، وَقَالَ، ‏ “‏ عَلِّمْهُ الْكِتَابَ ‏”‏‏.‏ حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، مِثْلَهُ‏.‏ وَالْحِكْمَةُ الْإِصَابَةُ فِي غَيْرِ النُّبُوَّةِ

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے خالد نے ، ان سے عکرمہ نے کہابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا : مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینے سے لگایا اور فرمایا اے اللہ ! اسے حکمت کا علم عطا فرما ۔

Narrated ‘Abdul Warith:

The same but said, “O Allah, teach him (Ibn Abbas) the Book (i.e. the understanding of the knowledge of Qur’an).”

Narrated Khalid: As above.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 101


103

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَعَى زَيْدًا وَجَعْفَرًا وَابْنَ رَوَاحَةَ لِلنَّاسِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَهُمْ خَبَرُهُمْ، فَقَالَ ‏ “‏ أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَ جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَ ابْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ ـ وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ ـ حَتَّى أَخَذَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِ اللَّهِ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے احمد بن واقد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اطلاع کے پہنچنے سے پہلے زید ، جعفر اور ابن رواحہ رضی اللہ عنہم کی شہادت کی خبر صحابہ کو سنا دی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب اسلامی علم کو زید رضی اللہ عنہ لیے ہوئے ہیں اور وہ شہید کر دیئے گئے ، اب جعفر رضی اللہ عنہ نے علم اٹھا لیا اور وہ بھی شہید کر دیئے گئے ، اب ابن رواحہ رضی اللہ عنہ نے علم اٹھا لیا اور وہ بھی شہید کر دیئے گئے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اور آخر اللہ کی تلوار وں میں سے ایک تلوار ( حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ) نے علم اٹھا لیا اور اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ پر مسلمانوں کو فتح عنایت فرمائی ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) had informed the people about the death of Zaid, Ja`far and Ibn Rawaha before the news of their death reached them. He said with his eyes flowing with tears, “Zaid took the flag and was martyred; then Ja`far took the flag and was martyred, and then Ibn Rawaha took the flag and was martyred. Finally the flag was taken by one of Allah’s Swords (i.e. Khalid bin Al-Walid) and Allah gave them (i.e. the Muslims) victory.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 102


104

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ ذُكِرَ عَبْدُ اللَّهِ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، فَقَالَ ذَاكَ رَجُلٌ لاَ أَزَالُ أُحِبُّهُ بَعْدَ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ اسْتَقْرِئُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، فَبَدَأَ بِهِ، وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ، وَأُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ أَدْرِي بَدَأَ بِأُبَىٍّ أَوْ بِمُعَاذٍ‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن مرہ نے ، ان سے ابراہیم نے اور ان سے مسروق نے کہعبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کے یہاں عبداللہ بن مسعود کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا میں ان سے ہمیشہ محبت رکھوں گا کیونکہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ چار اشخاص سے قرآن سیکھو ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے ہی کی اور ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ سالم ، ابی بن کعب اور معاذ بن جبل رضی اللہ عہنم سے ، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے پوری طرح یاد نہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ابی بن کعب کا ذکر کیا یا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا ۔

Narrated Masruq:

`Abdullah (bin Mas`ud) was mentioned before `Abdullah bin `Amr. The latter said, “That is a man I continue to love because I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, ‘ Learn the recitation of the Qur’an from (any of these) four persons: `Abdullah bin Masud, Salim the freed slave of Abu Hudhaifa, Ubai bin Ka`b, and Mu`adh bin Jabal.” I do not remember whether he mentioned Ubai first or Mu`adh.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 103


105

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، قَالَ سَمِعْتُ مَسْرُوقًا، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَكُنْ فَاحِشًا وَلاَ مُتَفَحِّشًا وَقَالَ ‏”‏ إِنَّ مِنْ أَحَبِّكُمْ إِلَىَّ أَحْسَنَكُمْ أَخْلاَقًا ‏”‏‏.‏ وَقَالَ ‏”‏ اسْتَقْرِئُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ، وَأُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے بیان کیا ، کہا میں نے ابووائل سے سنا ، کہا کہ میں نے مسروق سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک پر کوئی برا کلمہ نہیں آتا تھا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے یہ ممکن تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ تم میں سب سے زیادہ عزیز مجھے وہ شخص ہے جس کے عادات و اخلاق سب سے عمدہ ہوں ۔

Narrated `Abdullah bin `Amr:

Allah’s Messenger (ﷺ) neither talked in an insulting manner nor did he ever speak evil intentionally. He used to say, “The most beloved to me amongst you is the one who has the best character and manners.” He added, ” Learn the Qur’an from (any of these) four persons. `Abdullah bin Mas`ud, Salim the freed slave of Abu Hudhaifa, Ubai bin Ka`b, and Mu`adh bin Jabal.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 104


106

حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، دَخَلْتُ الشَّأْمَ فَصَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ، فَقُلْتُ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا‏.‏ فَرَأَيْتُ شَيْخًا مُقْبِلاً، فَلَمَّا دَنَا قُلْتُ أَرْجُو أَنْ يَكُونَ اسْتَجَابَ‏.‏ قَالَ مِنْ أَيْنَ أَنْتَ قُلْتُ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ‏.‏ قَالَ أَفَلَمْ يَكُنْ فِيكُمْ صَاحِبُ النَّعْلَيْنِ وَالْوِسَادِ وَالْمِطْهَرَةِ أَوَلَمْ يَكُنْ فِيكُمُ الَّذِي أُجِيرَ مِنَ الشَّيْطَانِ أَوَلَمْ يَكُنْ فِيكُمْ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي لاَ يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ كَيْفَ قَرَأَ ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ ‏{‏وَاللَّيْلِ‏}‏ فَقَرَأْتُ ‏{‏وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى * وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى * وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى‏}‏‏.‏ قَالَ أَقْرَأَنِيهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاهُ إِلَى فِيَّ، فَمَا زَالَ هَؤُلاَءِ حَتَّى كَادُوا يَرُدُّونِي‏.‏

sanadاور آپ نے فرمایا کہ قرآن مجید چار آدمیوں سے سیکھو ، عبداللہ بن مسعود ، ابوحذیفہ کے مولیٰ سالم ، ابی بن کعب اور معاذ بن جبل ( رضی اللہ عنہم ) سے ۔

Narrated Alqama:

I went to Sham and was offering a two-rak`at prayer; I said, “O Allah! Bless me with a (pious) companion.” Then I saw an old man coming towards me, and when he came near I said, (to myself), “I hope Allah has given me my request.” The man asked (me), “Where are you from?” I replied, “I am from the people of Kufa.” He said, “Weren’t there amongst you the Carrier of the (Prophet’s) shoes, Siwak and the ablution water container? Weren’t there amongst you the man who was given Allah’s Refuge from the Satan? And weren’t there amongst you the man who used to keep the (Prophet’s) secrets which nobody else knew? How did Ibn Um `Abd (i.e. `Abdullah bin Mas`ud) use to recite Surat-al-lail (the Night:92)?” I recited:– “By the Night as it envelops By the Day as it appears in brightness. And by male and female.” (92.1- 3) On that, Abu Darda said, “By Allah, the Prophet (ﷺ) made me read the Verse in this way after listening to him, but these people (of Sham) tried their best to let me say something different.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 105


107

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ،، قَالَ سَأَلْنَا حُذَيْفَةَ عَنْ رَجُلٍ، قَرِيبِ السَّمْتِ وَالْهَدْىِ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى نَأْخُذَ عَنْهُ فَقَالَ مَا أَعْرِفُ أَحَدًا أَقْرَبَ سَمْتًا وَهَدْيًا وَدَلاًّ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ‏.‏

ہم سے موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے ابوعوانہ نے ، ان سے مغیرہ نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے علقمہ نے کہمیں شام پہنچا تو سب سے پہلے میں نے دو رکعت نماز پڑھی اور یہ دعا کی کہ اے اللہ ! مجھے کسی ( نیک ) ساتھی کی صحبت سے فیض یابی کی توفیق عطا فرما ، چنانچہ میں نے دیکھا کہ ایک بزرگ آ رہے ہیں ، جب وہ قریب آ گئے تو میں نے سوچا کہ شاید میری دعا قبول ہو گئی ہے ۔ انہوں نے دریافت فرمایا : آپ کا وطن کہاں ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ میں کوفہ کا رہنے والا ہوں ، اس پر انہوں نے فرمایا : کیا تمہارے یہاں صاحب نعلین ، صاحب و سادہ و مطہرہ ( عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما ) نہیں ہیں ؟ کیا تمہارے یہاں وہ صحابی نہیں ہیں جنہیں شیطان سے ( اللہ کی ) پناہ مل چکی ہے ۔ ( یعنی عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ ) کیا تمہارے یہاں سربستہ رازوں کے جاننے والے نہیں ہیں کہ جنہیں ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا ( پھر دریافت فرمایا ) ابن ام عبد ( عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما ) آیت واللیل کی قرآت کس طرح کرتے ہیں ؟ میں نے عرض کیا کہ واللیل اذا یغشیٰ والنھار اذا تجلی والذکر والانثی آپ نے فرمایا کہ مجھے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی زبان مبارک سے اسی طرح سکھایا تھا ۔ لیکن اب شام والے مجھے اس طرح قرآت کرنے سے ہٹانا چاہتے ہیں ۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Yazid:

We asked Hudhaifa to tell us of a person resembling (to some extent) the Prophet (ﷺ) in good appearance and straight forward behavior so that we may learn from him (good manners and acceptable conduct). Hudhaifa replied, “I do not know anybody resembling the Prophet (to some extent) in appearance and conduct more than Ibn Um `Abd.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 106


108

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ حَدَّثَنِي الأَسْوَدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى الأَشْعَرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَدِمْتُ أَنَا وَأَخِي مِنَ الْيَمَنِ، فَمَكُثْنَا حِينًا مَا نُرَى إِلاَّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، لِمَا نَرَى مِنْ دُخُولِهِ وَدُخُولِ أُمِّهِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن زید نے بیان کیا کہ ہم نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہصحابہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عادات واخلاق اور طور طریق میں سب سے زیادہ قریب کون سے صحابی تھے ؟ تاکہ ہم ان سے سیکھیں ، انہوں نے کہا اخلاق ، طور و طریق اور سیرت وعادت میں ابن ام عبد سے زیادہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب اور کسی کو میں نہیں سمجھتا ۔

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari:

My brother and I came from Yemen, and for some time we continued to consider `Abdullah bin Mas`ud as one of the members of the family of the Prophet (ﷺ) because we used to see him and his mother going in the house of the Prophet (ﷺ) very often.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 107


109

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ أَوْتَرَ مُعَاوِيَةُ بَعْدَ الْعِشَاءِ بِرَكْعَةٍ وَعِنْدَهُ مَوْلًى لاِبْنِ عَبَّاسٍ، فَأَتَى ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ دَعْهُ، فَإِنَّهُ صَحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن یوسف بن ابی اسحٰق نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے ، کہا کہ مجھ سے اسود بن یزید نے بیان کیا ، کہا کہمیں نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں اور میرے بھائی یمن سے ( مدینہ طیبہ ) حاضر ہوئے اور ایک زمانے تک یہاں قیام کیا ، ہم اس پورے عرصہ میں یہی سمجھتے رہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے ہی کے ایک فرد ہیں ، کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما اور ان کی والدہ کا ( بکثرت ) آناجانا ہم خود دیکھا کرتے تھے ۔

Narrated Ibn Abu Mulaika:

Muawiya offered one rak`a witr prayer after the `Isha prayer, and at that time a freed slave of Ibn `Abbas was present. He (i.e. the slave) went to Ibn `Abbas (and told him that Muawiya offered one rak`a witr prayer). Ibn `Abbas said, “Leave him, for he was in the company of Allah’s Messenger (ﷺ).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 108


11

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ‏.‏ قَالَتْ أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ وَلَمْ أَجِدْكَ كَأَنَّهَا تَقُولُ الْمَوْتَ‏.‏ قَالَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ‏ “‏ إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے حمیدی اور محمد بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے محمد بن جبیر بن مطعم نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ پھر آئیو ۔ اس نے کہا : اگر میں آؤں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پاؤں تو ؟ گویا وہ وفات کی طرف اشارہ کر رہی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم مجھے نہ پا سکو تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس چلی آنا ۔

Narrated Jubair bin Mut`im:

A woman came to the Prophet (ﷺ) who ordered her to return to him again. She said, “What if I came and did not find you?” as if she wanted to say, “If I found you dead?” The Prophet (ﷺ) said, “If you should not find me, go to Abu Bakr.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 11


110

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، قِيلَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ هَلْ لَكَ فِي أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ مُعَاوِيَةَ، فَإِنَّهُ مَا أَوْتَرَ إِلاَّ بِوَاحِدَةٍ‏.‏ قَالَ إِنَّهُ فَقِيهٌ‏.‏

کہا ہم سے حسن بن بشیر نے بیان کیا ، ان سے عثمان بن اسود نے اور ان سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہحضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے عشاء کے بعد وتر کی نماز صرف ایک رکعت پڑھی ، وہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مولیٰ ( کریب ) بھی موجود تھے ، جب وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ( حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی ایک رکعت وتر کا ذکر کیا ) اس پر انہوں نے کہا : کوئی حرج نہیں ہے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہے ۔

Narrated Ibn Abi Mulaika:

Somebody said to Ibn `Abbas, “Can you speak to the chief of the believers Mu`awiyah, as he does not pray except one rak`a as witr?” Ibn `Abbas replied, “He is a Faqih (i.e. a learned man who can give religious verdicts) .”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 109


111

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ إِنَّكُمْ لَتُصَلُّونَ صَلاَةً لَقَدْ صَحِبْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَمَا رَأَيْنَاهُ يُصَلِّيهَا، وَلَقَدْ نَهَى عَنْهُمَا، يَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ‏.‏

ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے نافع بن عمر نے بیان کیا ، کہا مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہحضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا کہ امیرالمؤمنین حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں ، انہوں نے وتر کی نماز صرف ایک رکعت پڑھی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ وہ خود فقیہ ہیں ۔

Narrated Humran bin Aban:

Muawiya said (to the people), “You offer a prayer which we, who were the companions of the Prophet (ﷺ) never saw the Prophet (ﷺ) offering, and he forbade its offering,” i.e. the two rak`at after the compulsory `Asr prayer.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 110


112

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي، فَمَنْ أَغْضَبَهَا أَغْضَبَنِي ‏”‏‏.‏

مجھ سے عمرو بن عباس نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا ، انہوں نے حمران بن ابان سے سنا کہمعاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا تم لوگ ایک خاص نماز پڑھتے ہو ، ۔ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے اور ہم نے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت نماز پڑھتے نہیں دیکھا ، بلکہ آپ نے تو اس سے منع فرمایا تھا ، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی مراد عصر کے بعد دو رکعت نماز سے تھی ۔ ( جسے اس زمانے میں بعض لوگ پڑھتے تھے )

Narrated Al-Miswar bin Makhrama:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Fatima is a part of me, and whoever makes her angry, makes me angry.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 111


113

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ إِنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا ‏ “‏ يَا عَائِشَ، هَذَا جِبْرِيلُ يُقْرِئُكِ السَّلاَمَ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، تَرَى مَا لاَ أَرَى‏.‏ تُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فاطمہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا ۔

Narrated Abu Salama:

`Aisha said, “Once Allah’s Messenger (ﷺ) said (to me), ‘O Aish (`Aisha)! This is Gabriel greeting you.’ I said, ‘Peace and Allah’s Mercy and Blessings be on him, you see what I don’t see’ ” She was addressing Allah ‘s Apostle.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 112


114

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ، وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ، وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ، وَفَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا : اے عائش یہ جبرائیل علیہ السلام تشریف فرما ہیں اور تمہیں سلام کہتے ہیں ، میں نے اس پر جواب دیا وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ، آپ وہ چیز ملاحظہ فرماتے ہیں جو مجھ کو نظر نہیں آتی ۔ ( آپ کی مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی ) ۔

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Many amongst men attained perfection but amongst women none attained the perfection except Mary, the daughter of `Imran and Asiya, the wife of Pharaoh. And the superiority of `Aisha to other women is like the superiority of Tharid (i.e. an Arabic dish) to other meals.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 113


115

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى الطَّعَامِ ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ( امام بخاری رحمہ اللہ نے ) اور ہم سے عمرو نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں عمرو بن مرہ نے ، انہیں مرہ نے اور انہیں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مردوں میں تو بہت سے کامل پیدا ہوئے لیکن عورتوں میں مریم بنت عمران ، فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا اور کوئی کامل پیدا نہیں ہوئی ، اور عائشہ کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت بقیہ تمام کھانوں پر ہے ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The superiority of `Aisha over other women is like the superiority of Tharid to other meals.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 114


116

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، أَنَّ عَائِشَةَ، اشْتَكَتْ، فَجَاءَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، تَقْدَمِينَ عَلَى فَرَطِ صِدْقٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعَلَى أَبِي بَكْرٍ‏.‏

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عبدالرحمٰن نے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت باقی عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت اور تمام کھانوں پر ۔

Narrated Al-Qasim bin Muhammad:

Once `Aisha became sick and Ibn `Abbas went to see her and said, “O mother of the believers! You are leaving for truthful fore-runners i.e. for Allah’s Messenger (ﷺ) and Abu Bakr.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 115


117

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، قَالَ لَمَّا بَعَثَ عَلِيٌّ عَمَّارًا وَالْحَسَنَ إِلَى الْكُوفَةِ لِيَسْتَنْفِرَهُمْ خَطَبَ عَمَّارٌ فَقَالَ إِنِّي لأَعْلَمُ أَنَّهَا زَوْجَتُهُ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، وَلَكِنَّ اللَّهَ ابْتَلاَكُمْ لِتَتَّبِعُوهُ أَوْ إِيَّاهَا‏.‏

محمد بن بشار نے مجھ سے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب بن عبدالمجید نے بیان کیا ، ہم سے ابن عون نے بیان کیا ، ان سے قاسم بن محمد نے کہحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار پڑیں تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما عیادت کے لیے آئے اور عرض کیا ، ام المؤمنین ! آپ تو سچے جانے والے کے پاس جا رہی ہیں ، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر کے پاس ۔ ( عالم برزخ میں ان سے ملاقات مراد تھی ) ۔

Narrated Abu Wail:

When `Ali sent `Ammar and Al-Hasan to (the people of) Kufa to urge them to fight, `Ammar addressed them saying, “I know that she (i.e. `Aisha) is the wife of the Prophet (ﷺ) in this world and in the Hereafter (world to come), but Allah has put you to test, whether you will follow Him (i.e. Allah) or her.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 116


118

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَاءَ قِلاَدَةً فَهَلَكَتْ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي طَلَبِهَا، فَأَدْرَكَتْهُمُ الصَّلاَةُ، فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوءٍ، فَلَمَّا أَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم شَكَوْا ذَلِكَ إِلَيْهِ، فَنَزَلَتْ آيَةُ التَّيَمُّمِ‏.‏ فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ قَطُّ إِلاَّ جَعَلَ اللَّهُ لَكِ مِنْهُ مَخْرَجًا، وَجَعَلَ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ بَرَكَةً‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حکم نے اور انہوں نے ابووائل سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہجب علی رضی اللہ عنہ نے عمار اور حسن رضی اللہ عنہما کو کوفہ بھیجا تھا تاکہ لوگوں کو اپنی مدد کے لیے تیار کریں تو عمار رضی اللہ عنہ نے ان سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا : مجھے بھی خوب معلوم ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ہیں اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ، لیکن اللہ تعالیٰ تمہیں آزمانا چاہتا ہے کہ دیکھے تم علی رضی اللہ عنہ کی اتباع کرتے ہو ( جو برحق خلیفہ ہیں ) یا عائشہ رضی اللہ عنہا کی ۔

Narrated `Aisha:

That she borrowed a necklace from Asma’ and it was lost. Allah’s Messenger (ﷺ) sent some of his companions to look for it. During their journey the time of prayer was due and they prayed without ablution. When they returned to the Prophet (ﷺ) they complained about it. So the Divine Verse of Tayammum was revealed. Usaid bin Hudair said (to `Aisha), “May Allah reward you handsomely. By Allah, whenever you have a difficulty, Allah took you out of it and brought with it, a Blessing for the Muslims.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 117


119

حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا كَانَ فِي مَرَضِهِ، جَعَلَ يَدُورُ فِي نِسَائِهِ وَيَقُولُ ‏ “‏ أَيْنَ أَنَا غَدًا أَيْنَ أَنَا غَدًا ‏”‏‏.‏ حِرْصًا عَلَى بَيْتِ عَائِشَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ فَلَمَّا كَانَ يَوْمِي سَكَنَ‏.‏

ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں جانے کے لیے ) آپ نے ( اپنی بہن ) اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار عاریتاً لے لیا تھا ، اتفاق سے وہ راستے میں کہیں گم ہو گیا ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تلاش کرنے کے لیے چند صحابہ کو بھیجا ، اس دوران میں نماز کا وقت ہو گیا تو ان حضرات نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی ، پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے صورت حال کے متعلق عرض کیا ، اس کے بعد تیمم کی آیت نازل ہوئی ۔ اس پر اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کہا : تمہیں اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے ، خدا کی قسم تم پر جب بھی کوئی مرحلہ آیا تو اللہ تعالیٰ نے اس سے نکلنے کی سبیل تمہارے لیے پیدا کر دی ، اور تمام مسلمانوں کے لیے بھی اس میں برکت پیدا فرمائی ۔

Narrated Hisham’s father:

When Allah’s Messenger (ﷺ) was in his fatal illness, he started visiting his wives and saying, “Where will I be tomorrow?” He was anxious to be in `Aisha’s home. `Aisha said, “So when it was my day, the Prophet became silent (no longer asked the question).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 118


12

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي الطَّيِّبِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُجَالِدٍ، حَدَّثَنَا بَيَانُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ وَبَرَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَمَّارًا، يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَا مَعَهُ إِلاَّ خَمْسَةُ أَعْبُدٍ وَامْرَأَتَانِ وَأَبُو بَكْرٍ‏.‏

ہم سے احمد بن ابی طیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی مجالد نے بیان کیا ، ان سے بیان بن بشر نے کہا ، ان سے وبرہ بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے ہمام نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھا ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( اسلام لانے والوں میں صرف ) پانچ غلام ، دو عورتوں اور ابوبکر رضی اللہ عنہم کے سوا اور کوئی نہ تھا ۔

Narrated `Ammar:

I saw Allah’s Messenger (ﷺ) and there was none with him but five slaves, two women and Abu Bakr (i.e. those were the only converts to Islam then).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 12


120

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ،، قَالَ كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَاجْتَمَعَ صَوَاحِبِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَقُلْنَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ، وَاللَّهِ إِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ، وَإِنَّا نُرِيدُ الْخَيْرَ كَمَا تُرِيدُهُ عَائِشَةُ، فَمُرِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَأْمُرَ النَّاسَ أَنْ يُهْدُوا إِلَيْهِ حَيْثُ مَا كَانَ أَوْ حَيْثُ مَا دَارَ، قَالَتْ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ أُمُّ سَلَمَةَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ فَأَعْرَضَ عَنِّي، فَلَمَّا عَادَ إِلَىَّ ذَكَرْتُ لَهُ ذَاكَ فَأَعْرَضَ عَنِّي، فَلَمَّا كَانَ فِي الثَّالِثَةِ ذَكَرْتُ لَهُ فَقَالَ ‏ “‏ يَا أُمَّ سَلَمَةَ لاَ تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ، فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا نَزَلَ عَلَىَّ الْوَحْىُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْكُنَّ غَيْرِهَا ‏”‏‏.‏

مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض الوفات میں بھی ازواج مطہرات کی باری کی پابندی فرماتے رہے البتہ یہ دریافت فرماتے رہے کہ کل مجھے کس کے یہاں ٹھہرنا ہے ؟ کیونکہ آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے خواہاں تھے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب میرے یہاں قیام کا دن آیا تو آپ کو سکون ہوا ۔

Narrated Hisham’s father:

The people used to send presents to the Prophet (ﷺ) on the day of `Aisha’s turn. `Aisha said, “My companions (i.e. the other wives of the Prophet) gathered in the house of Um Salama and said, “O Um Salama! By Allah, the people choose to send presents on the day of `Aisha’s turn and we too, love the good (i.e. presents etc.) as `Aisha does. You should tell Allah’s Messenger (ﷺ) to tell the people to send their presents to him wherever he may be, or wherever his turn may be.” Um Salama said that to the Prophet and he turned away from her, and when the Prophet (ﷺ) returned to her (i.e. Um Salama), she repeated the same, and the Prophet (ﷺ) again turned away, and when she told him the same for the third time, the Prophet (ﷺ) said, “O Um Salama! Don’t trouble me by harming `Aisha, for by Allah, the Divine Inspiration never came to me while I was under the blanket of any woman amongst you except her.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 119


13

حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَائِذِ اللَّهِ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذْ أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ آخِذًا بِطَرَفِ ثَوْبِهِ حَتَّى أَبْدَى عَنْ رُكْبَتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَمَّا صَاحِبُكُمْ فَقَدْ غَامَرَ ‏”‏‏.‏ فَسَلَّمَ، وَقَالَ إِنِّي كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ ابْنِ الْخَطَّابِ شَىْءٌ فَأَسْرَعْتُ إِلَيْهِ ثُمَّ نَدِمْتُ، فَسَأَلْتُهُ أَنْ يَغْفِرَ لِي فَأَبَى عَلَىَّ، فَأَقْبَلْتُ إِلَيْكَ فَقَالَ ‏”‏ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ يَا أَبَا بَكْرٍ ‏”‏‏.‏ ثَلاَثًا، ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ نَدِمَ فَأَتَى مَنْزِلَ أَبِي بَكْرٍ فَسَأَلَ أَثَمَّ أَبُو بَكْرٍ فَقَالُوا لاَ‏.‏ فَأَتَى إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَسَلَّمَ فَجَعَلَ وَجْهُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَتَمَعَّرُ حَتَّى أَشْفَقَ أَبُو بَكْرٍ، فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ أَنَا كُنْتُ أَظْلَمَ مَرَّتَيْنِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَنِي إِلَيْكُمْ فَقُلْتُمْ كَذَبْتَ‏.‏ وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ صَدَقَ‏.‏ وَوَاسَانِي بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، فَهَلْ أَنْتُمْ تَارِكُو لِي صَاحِبِي ‏”‏‏.‏ مَرَّتَيْنِ فَمَا أُوذِيَ بَعْدَهَا‏.‏

مجھ سے ہشام بن عمار نے بیان کیا ، کہا ہم سے صدقہ بن خالد نے بیان کیا ، ان سے زید بن واقد نے بیان کیا ، ان سے بسر بن عبیداللہ نے ، ان سے عائذ اللہ ابوادریس نے اور ان سے حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے کا کنارہ پکڑے ہوئے ، گھٹنا ظاہر کئے ہوئے آئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حالت دیکھ کرفرمایا : معلوم ہوتا ہے تمہارے دوست کسی سے لڑ کر آئے ہیں ۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حاضر ہو کر سلام کیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے اور عمر بن خطاب کے درمیان کچھ تکرار ہو گئی تھی اور اس سلسلے میں میں نے جلدی میں ان کو سخت لفظ کہہ دیئے لیکن بعد میں مجھے سخت ندامت ہوئی تو میں نے ان سے معافی چاہی ، اب وہ مجھے معاف کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ اسی لیے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ابوبکر ! تمہیں اللہ معاف کرے ۔ تین مرتبہ آپ نے یہ جملہ ارشاد فرمایا : حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بھی ندامت ہوئی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر پہنچے اور پوچھا کیا ابوبکر گھر پر موجود ہیں ؟ معلوم ہوا کہ نہیں تو آپ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ نے سلام کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک غصہ سے بدل گیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ڈرگئے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر عرض کرنے لگے ، یا رسول اللہ ! اللہ کی قسم زیادتی میری ہی طرف سے تھی ۔ دو مرتبہ یہ جملہ کہا ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ نے مجھے تمہاری طرف نبی بنا کر بھیجا تھا ۔ اور تم لوگوں نے مجھ سے کہا تھا کہ تم جھوٹ بولتے ہو لیکن ابوبکرنے کہا تھا کہ آپ سچے ہیں اور اپنی جان و مال کے ذریعہ انہوں نے میری مدد کی تھی تو کیا تم لوگ میرے دوست کو ستانا چھوڑتے ہو یا نہیں ؟ آپ نے دو دفعہ یہی فرمایا : آپ کے یہ فرمانے کے بعد پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کو کسی نے نہیں ستایا ۔

Narrated Abu Ad-Darda:

While I was sitting with the Prophet, Abu Bakr came, lifting up one corner of his garment uncovering his knee. The Prophet (ﷺ) said, “Your companion has had a quarrel.” Abu Bakr greeted (the Prophet (ﷺ) ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! There was something (i.e. quarrel) between me and the Son of Al-Khattab. I talked to him harshly and then regretted that, and requested him to forgive me, but he refused. This is why I have come to you.” The Prophet (ﷺ) said thrice, “O Abu Bakr! May Allah forgive you.” In the meanwhile, `Umar regretted (his refusal of Abu Bakr’s excuse) and went to Abu Bakr’s house and asked if Abu Bakr was there. They replied in the negative. So he came to the Prophet (ﷺ) and greeted him, but signs of displeasure appeared on the face of the Prophet (ﷺ) till Abu Bakr pitied (`Umar), so he knelt and said twice, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! By Allah! I was more unjust to him (than he to me).” The Prophet (ﷺ) said, “Allah sent me (as a Prophet) to you (people) but you said (to me), ‘You are telling a lie,’ while Abu Bakr said, ‘He has said the truth,’ and consoled me with himself and his money.” He then said twice, “Won’t you then give up harming my companion?” After that nobody harmed Abu Bakr.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 13


14

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، قَالَ خَالِدٌ الْحَذَّاءُ حَدَّثَنَا عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَهُ عَلَى جَيْشِ ذَاتِ السَّلاَسِلِ، فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ أَىُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ ‏”‏ عَائِشَةُ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ مِنَ الرِّجَالِ فَقَالَ ‏”‏ أَبُوهَا ‏”‏‏.‏ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ ‏”‏ ثُمَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ‏”‏‏.‏ فَعَدَّ رِجَالاً‏.‏

ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد حذاء نے ، کہا ہم سے ابوعثمان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غزوہ ذات السلاسل کے لیے بھیجا ( عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ) پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے پوچھا کہ سب سے زیادہ محبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس سے ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ ( رضی اللہ عنہا ) سے میں نے پوچھا ، اور مردوں میں ؟ فرمایا کہ اس کے باپ سے ، میں نے پوچھا ، اس کے بعد ؟ فرمایا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی آدمیوں کے نام لیے ۔

Narrated `Amr bin Al-As:

The Prophet (ﷺ) deputed me to read the Army of Dhat-as-Salasil. I came to him and said, “Who is the most beloved person to you?” He said, ” `Aisha.” I asked, “Among the men?” He said, “Her father.” I said, “Who then?” He said, “Then `Umar bin Al-Khattab.” He then named other men.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 14


15

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏”‏ بَيْنَمَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ عَدَا عَلَيْهِ الذِّئْبُ، فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً، فَطَلَبَهُ الرَّاعِي، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ فَقَالَ مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ، يَوْمَ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي، وَبَيْنَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً قَدْ حَمَلَ عَلَيْهَا، فَالْتَفَتَتْ إِلَيْهِ فَكَلَّمَتْهُ فَقَالَتْ إِنِّي لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا، وَلَكِنِّي خُلِقْتُ لِلْحَرْثِ ‏”‏‏.‏ قَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فَإِنِّي أُومِنُ بِذَلِكَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضى الله عنهما ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک چرواہا اپنی بکریاں چرارہا تھا کہ بھیڑیا آ گیا اور ریوڑ سے ایک بکری اٹھا کر لے جانے لگا ۔ چرواہے نے اس سے بکری چھڑانی چاہی تو بھیڑیا بول پڑا ۔ درندوں والے دن میں اس کی رکھوالی کرنے والا کون ہو گا جس دن میرے سوا اور کوئی چرواہا نہ ہو گا ۔ اسی طرح ایک شخص بیل کو اس پر سوار ہو کر لیے جا رہا تھا ، بیل اس کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا کہ میری پیدائش اس کے لیے نہیں ہوئی ہے ۔ میں تو کھیتی باڑی کے کاموں کے لیے پیدا کیا گیا ہوں ۔ وہ شخص بول پڑا ۔ سبحان اللہ ! ( جانور اور انسانوں کی طرح باتیں کرے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ان واقعات پر ایمان لاتا ہوں اور ابوبکر اور عمر بن خطاب بھی ۔

Narrated Abu Huraira:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “While a shepherd was amongst his sheep, a wolf attacked them and took away one sheep. When the shepherd chased the wolf, the wolf turned towards him and said, ‘Who will be its guard on the day of wild animals when nobody except I will be its shepherd. And while a man was driving a cow with a load on it, it turned towards him and spoke to him saying, ‘I have not been created for this purpose, but for ploughing.” The people said, “Glorified be Allah.” The Prophet said, “But I believe in it and so does Abu Bakr end `Umar.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 15


16

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ عَلَيْهَا دَلْوٌ، فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ، فَنَزَعَ بِهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ضَعْفَهُ، ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَأَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ، حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں یونس نے ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہامجھ کو ابن المسیب نے خبر دی اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہمیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سو رہا تھا کہ خواب میں میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا جس پر ڈول تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے جتنا چاہا میں نے اس ڈول سے پانی کھینچا ، پھر اسے ابن ابی قحافہ ( حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ) نے لے لیا اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے ، ان کے کھینچنے میں کچھ کمزوری سی معلوم ہوئی اللہ ان کی اس کمزوری کو معاف فرمائے ۔ پھر اس ڈول نے ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کر لی اور اسے عمر بن خطاب ( رضی اللہ عنہ ) نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔ میں نے ایسا شہ زور پہلوان آدمی نہیں دیکھا جو عمر ( رضی اللہ عنہ ) کی طرح ڈول کھینچ سکتا ۔ انہوں نے اتنا پانی نکالا کہ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو حوض سے سیراب کر لیا ۔

Narrated Abu Huraira:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “While I was sleeping, I saw myself standing at a well, on it there was a bucket. I drew water from the well as much as Allah wished. Then Ibn Abi Quhafa (i.e. Abu Bakr) took the bucket from me and brought out one or two buckets (of water) and there was weakness in his drawing the water. May Allah forgive his weakness for him. Then the bucket turned into a very big one and Ibn Al-Khattab took it over and I had never seen such a mighty person amongst the people as him in performing such hard work, till the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 16


17

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلاَءَ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّ أَحَدَ شِقَّىْ ثَوْبِي يَسْتَرْخِي إِلاَّ أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِكَ مِنْهُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّكَ لَسْتَ تَصْنَعُ ذَلِكَ خُيَلاَءَ ‏”‏ قَالَ مُوسَى فَقُلْتُ لِسَالِمٍ أَذَكَرَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ قَالَ لَمْ أَسْمَعْهُ ذَكَرَ إِلاَّ ثَوْبَهُ‏.‏

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی ، انہیں سالم بن عبداللہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنا کپڑا ( پاجامہ یا تہبند وغیرہ ) تکبر اور غرور کی وجہ سے زمین پر گھسیٹتا چلے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر رحمت سے دیکھے گا بھی نہیں ، اس پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میرے کپڑے کا ایک حصہ لٹک جایا کرتا ہے ۔ البتہ اگر میں پوری طرح خیال رکھوں تو وہ نہیں لٹک سکے گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آپ تو ایسا تکبر کے خیال سے نہیں کرتے ( اس لیے آپ اس حکم میں داخل نہیں ہیں ) موسیٰ نے کہا کہ میں نے سالم سے پوچھا ، کیا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس حدیث میں یہ فرمایا تھا کہ جو اپنی ازار کو گھسیٹتے ہوئے چلے ، تو انہوں نے کہا کہ میں نے تو ان سے یہی سنا کہ جو کوئی اپنا کپڑا لٹکائے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

That Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Allah will not look on the Day of Judgment at him who drags his robe (behind him) out of pride.” Abu Bakr said “One side of my robe slacks down unless I get very cautious about it.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “But you do not do that with a pride.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 17


18

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏”‏ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ شَىْءٍ مِنَ الأَشْيَاءِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ دُعِيَ مِنْ أَبْوَابِ ـ يَعْنِي الْجَنَّةَ ـ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلاَةِ دُعِيَ مِنْ باب الصَّلاَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ باب الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ باب الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ باب الصِّيَامِ، وَبَابِ الرَّيَّانِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا عَلَى هَذَا الَّذِي يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ، وَقَالَ هَلْ يُدْعَى مِنْهَا كُلِّهَا أَحَدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏”‏ نَعَمْ، وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ يَا أَبَا بَكْرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے خبر دی اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اللہ کے راستے میں کسی چیز کا ایک جوڑا خرچ کیا ( مثلا ًدو روپے ، دو کپڑے ، دو گھوڑے اللہ تعالیٰ کے راستے میں دیے ) تو اسے جنت کے دروازوں سے بلایا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے ! ادھر آ ، یہ دروازہ بہتر ہے پس جو شخص نمازی ہو گا اسے نماز کے دروازے سے بلایا جائے گا ، جو شخص مجاہد ہو گا اسے جہاد کے دوازے سے بلایا جائے گا ، جو شخص اہل صدقہ میں سے ہو گا اسے صدقہ کے دروازہ سے بلایا جائے گا اور جو شخص روزہ دار ہو گا اسے صیام اور ریان ( سیرابی ) کے دروازے سے بلایا جائے گا ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جس شخص کو ان تمام ہی درازوں سے بلایاجائے گا پھر تو اسے کسی قسم کا خوف باقی نہیں رہے گا اور پوچھا کیا کوئی شخص ایسا بھی ہو گا جسے ان تمام دروازوں سے بلایا جائے گا یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم بھی انہیں میں سے ہو گے اے ابوبکر ! ۔

Narrated Abu Huraira:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “Anybody who spends a pair of something in Allah’s Cause will be called from all the gates of Paradise, “O Allah’s slave! This is good.’ He who is amongst those who pray will be called from the gate of the prayer (in Paradise) and he who is from the people of Jihad will be called from the gate of Jihad, and he who is from those’ who give in charity (i.e. Zakat) will be called from the gate of charity, and he who is amongst those who observe fast will be called from the gate of fasting, the gate of Raiyan.” Abu Bakr said, “He who is called from all those gates will need nothing,” He added, “Will anyone be called from all those gates, O Allah’s Messenger (ﷺ)?” He said, “Yes, and I hope you will be among those, O Abu Bakr.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 18


19

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَاتَ وَأَبُو بَكْرٍ بِالسُّنْحِ ـ قَالَ إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي بِالْعَالِيَةِ ـ فَقَامَ عُمَرُ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَتْ وَقَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ مَا كَانَ يَقَعُ فِي نَفْسِي إِلاَّ ذَاكَ وَلَيَبْعَثَنَّهُ اللَّهُ فَلَيَقْطَعَنَّ أَيْدِيَ رِجَالٍ وَأَرْجُلَهُمْ‏.‏ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَبَّلَهُ قَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي طِبْتَ حَيًّا وَمَيِّتًا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ يُذِيقُكَ اللَّهُ الْمَوْتَتَيْنِ أَبَدًا‏.‏ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ أَيُّهَا الْحَالِفُ عَلَى رِسْلِكَ‏.‏ فَلَمَّا تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ جَلَسَ عُمَرُ‏.‏ فَحَمِدَ اللَّهَ أَبُو بَكْرٍ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ أَلاَ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَىٌّ لاَ يَمُوتُ‏.‏ وَقَالَ ‏{‏إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ‏}‏ وَقَالَ ‏{‏وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ‏}‏ قَالَ فَنَشَجَ النَّاسُ يَبْكُونَ ـ قَالَ ـ وَاجْتَمَعَتِ الأَنْصَارُ إِلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ فَقَالُوا مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ، فَذَهَبَ إِلَيْهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، فَذَهَبَ عُمَرُ يَتَكَلَّمُ فَأَسْكَتَهُ أَبُو بَكْرٍ، وَكَانَ عُمَرُ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلاَّ أَنِّي قَدْ هَيَّأْتُ كَلاَمًا قَدْ أَعْجَبَنِي خَشِيتُ أَنْ لاَ يَبْلُغَهُ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَتَكَلَّمَ أَبْلَغَ النَّاسِ فَقَالَ فِي كَلاَمِهِ نَحْنُ الأُمَرَاءُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاءُ‏.‏ فَقَالَ حُبَابُ بْنُ الْمُنْذِرِ لاَ وَاللَّهِ لاَ نَفْعَلُ، مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لاَ، وَلَكِنَّا الأُمَرَاءُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاءُ هُمْ أَوْسَطُ الْعَرَبِ دَارًا، وَأَعْرَبُهُمْ أَحْسَابًا فَبَايِعُوا عُمَرَ أَوْ أَبَا عُبَيْدَةَ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ بَلْ نُبَايِعُكَ أَنْتَ، فَأَنْتَ سَيِّدُنَا وَخَيْرُنَا وَأَحَبُّنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَأَخَذَ عُمَرُ بِيَدِهِ فَبَايَعَهُ، وَبَايَعَهُ النَّاسُ، فَقَالَ قَائِلٌ قَتَلْتُمْ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ قَتَلَهُ اللَّهُ‏.‏

مجھ سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے عروہ بن زبیرنے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جب وفات ہوئی تو حضرت ابوبکر رضی اللہ اس وقت مقام سنح میں تھے ، اسماعیل نے کہا یعنی عوالی کے ایک گاؤں میں ۔ آپ کی خبر سن کر حضرت عمر اٹھ کریہ کہنے لگے کہ اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات نہیں ہوئی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے اللہ کی قسم اس وقت میرے دل میں یہی خیال آتا تھا اور میں کہتاتھا کہ اللہ آپ کو ضرور اس بیماری سے اچھا کر کے اٹھائے گا اور آپ ان لوگوں کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیں گے ( جو آپ کی موت کی باتیں کرتے ہیں ) اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے اور اندر جا کر آپ کی نعش مبارک کے اوپر سے کپڑا اٹھایا اور بوسہ دیا اور کہا : میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ۔ آپ زندگی میں بھی پاکیزہ تھے اور وفات کے بعد بھی اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اللہ تعالیٰ آپ پر دو مرتبہ موت ہرگز طاری نہیں کرے گا ۔ اس کے بعد آپ باہر آئے اور عمر رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے اے قسم کھانے والے ! ذرا تامل کر ۔ پھر جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے گفتگو شروع کی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ خاموش بیٹھ گئے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ۔ پھر فرمایا : لوگو ! دیکھو اگر کوئی محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو پوجتا تھا ( یعنی یہ سمجھتا تھا کہ وہ آدمی نہیں ہیں ، وہ کبھی نہیں مریں گے ) تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی ہے اور جو شخص اللہ کی پوجا کرتا تھا تو اللہ ہمیشہ زندہ ہے اسے موت کبھی نہیں آئے گی ۔ ( پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سورۃ الزمر کی یہ آیت پڑھی ) ” اے پیغبر ! توبھی مرنے والا ہے اور وہ بھی مریں گے “ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ” محمد صلی اللہ علیہ وسلم صرف ایک رسول ہیں ۔ اس سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں ۔ پس کیا اگر وہ وفات پا جائیں یا انہیں شہید کر دیا جائے تو تم اسلام سے پھر جاؤ گے اور جو شخص اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائے تو وہ اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور اللہ عنقریب شکرگزار بندوں کو بدلہ دینے والا ہے “ راوی نے بیان کیا کہ یہ سن کر لوگ پھوٹ پھوٹ کررونے لگے ۔ راوی نے بیان کیا کہ انصار سقیفہ بنی ساعدہ میں سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس جمع ہو گئے اور کہنے لگے کہ ایک امیر ہم میں سے ہو گا اور ایک امیر تم ( مہاجرین ) میں سے ہو گا ( دونوں مل کر حکومت کریں گے ) پھر ابوبکر ، عمر بن خطاب اور ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہم ان کی مجلس میں پہنچے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے گفتگو کرنی چاہی لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے خاموش رہنے کے لیے کہا ۔ عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم میں نے ایسا صرف اس وجہ سے کیا تھا کہ میں نے پہلے ہی سے ایک تقریر تیار کر لی تھی جو مجھے بہت پسند آئی تھی پھر بھی مجھے ڈرتھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی برابری اس سے بھی نہیں ہو سکے گی ۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انتہائی بلاغت کے ساتھ بات شروع کی ۔ انہوں نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ ہم ( قریش ) امراء ہیں اور تم ( جماعت انصار ) وزارء ہو ۔ اس پر حضرت حباب بن منذر رضی اللہ عنہ بولے کہ نہیں اللہ کی قسم ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے ، ایک امیر ہم میں سے ہو گا اور ایک امیر تم میں سے ہو گا ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نہیں ہم امراء ہیں تم وزارء ہو ( وجہ یہ ہے کہ ) قریش کے لوگ سارے عرب میں شریف خاندان شمار کیے جاتے ہیں اور ان کاملک ( یعنی مکہ ) عرب کے بیچ میں ہے تو اب تم کو اختیار ہے یا تو عمر رضی اللہ عنہ کی بیعت کر لو یا ابوعبیدہ بن جراح کی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : نہیں ہم آپ کی ہی بیعت کریں گے ۔ آپ ہمارے سردار ہیں ، ہم میں سب سے بہتر ہیں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک آپ ہم سب سے زیادہ محبوب ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور ان کے ہاتھ پر بیعت کر لی پھر سب لوگوں نے بیعت کی ۔ اتنے میں کسی کی آواز آئی کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو تم لوگوں نے مارڈالا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : انہیں اللہ نے مارڈالا ۔

Narrated ‘Aisha:

(the wife of the Prophet) Allah’s Messenger (ﷺ) died while Abu Bakr was at a place called As-Sunah (Al-‘Aliya) ‘Umar stood up and said, “By Allah! Allah’s Messenger (ﷺ) is not dead!” ‘Umar (later on) said, “By Allah! Nothing occurred to my mind except that.” He said, “Verily! Allah will resurrect him and he will cut the hands and legs of some men.” Then Abu Bakr came and uncovered the face of Allah’s Messenger (ﷺ), kissed him and said, “Let my mother and father be sacrificed for you, (O Allah’s Messenger (ﷺ)), you are good in life and in death. By Allah in Whose Hands my life is, Allah will never make you taste death twice.” Then he went out and said, “O oath-taker! Don’t be hasty.” When Abu Bakr spoke, ‘Umar sat down. Abu Bakr praised and glorified Allah and said, No doubt! Whoever worshipped Muhammad, then Muhammad is dead, but whoever worshipped Allah, then Allah is Alive and shall never die.” Then he recited Allah’s Statement.:– “(O Muhammad) Verily you will die, and they also will die.” (39.30) He also recited:–

“Muhammad is no more than an Apostle; and indeed many Apostles have passed away, before him, If he dies Or is killed, will you then Turn back on your heels? And he who turns back On his heels, not the least Harm will he do to Allah And Allah will give reward to those Who are grateful.” (3.144)

The people wept loudly, and the Ansar were assembled with Sad bin ‘Ubada in the shed of Bani Saida. They said (to the emigrants). “There should be one ‘Amir from us and one from you.” Then Abu Bakr, Umar bin Al-Khattab and Abu ‘baida bin Al-Jarrah went to them. ‘Umar wanted to speak but Abu Bakr stopped him. ‘Umar later on used to say, “By Allah, I intended only to say something that appealed to me and I was afraid that Abu Bakr would not speak so well. Then Abu Bakr spoke and his speech was very eloquent. He said in his statement, “We are the rulers and you (Ansars) are the ministers (i.e. advisers),” Hubab bin Al-Mundhir said, “No, by Allah we won’t accept this. But there must be a ruler from us and a ruler from you.” Abu Bakr said, “No, we will be the rulers and you will be the ministers, for they (i.e. Quarish) are the best family amongst the ‘Arabs and of best origin. So you should elect either ‘Umar or Abu ‘Ubaida bin Al-Jarrah as your ruler.” ‘Umar said (to Abu Bakr), “No but we elect you, for you are our chief and the best amongst us and the most beloved of all of us to Allah’s Messenger (ﷺ).” So ‘Umar took Abu Bakr’s hand and gave the pledge of allegiance and the people too gave the pledge of allegiance to Abu Bakr. Someone said, “You have killed Sad bin Ubada.” ‘Umar said, “Allah has killed him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 19


2

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، سَمِعْتُ زَهْدَمَ بْنَ مُضَرِّبٍ، سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ خَيْرُ أُمَّتِي قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ‏”‏‏.‏ قَالَ عِمْرَانُ فَلاَ أَدْرِي أَذَكَرَ بَعْدَ قَرْنِهِ قَرْنَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا ‏”‏ ثُمَّ إِنَّ بَعْدَكُمْ قَوْمًا يَشْهَدُونَ وَلاَ يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَخُونُونَ وَلاَ يُؤْتَمَنُونَ، وَيَنْذُرُونَ وَلاَ يَفُونَ، وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہہم سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک زمانہ آئے گا کہ اہل اسلام کی جماعتیں جہاد کریں گی تو ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تمہارے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی صحابی بھی ہے ؟ وہ کہیں گے کہ ہاں ہیں ۔ تب ان کی فتح ہو گی ۔ پھر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ مسلمانوں کی جماعتیں جہاد کریں گی اور اس موقع پر یہ پوچھا جائے گا کہ یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی کی صحبت اٹھانے والے ( تابعی ) بھی موجود ہیں ؟ جواب ہو گا کہ ہاں ہیں اور ان کے ذریعہ فتح کی دعامانگی جائے گی ، اس کے بعد ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ مسلمانوں کی جماعتیں جہاد کریں گی اور اس وقت سوال اٹھے گا کہ کیا یہاں کوئی بزرگ ایسے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے شاگردوں میں سے کسی بزرگ کی صحبت میں رہے ہوں ؟ جواب ہو گا کہ ہاں ہیں ، تو ان کے ذریعہ فتح کی دعا مانگی جائے گی پھر ان کی فتح ہو گی ۔

Narrated `Imran bin Husain:

“Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘The best of my followers are those living in my generation (i.e. my contemporaries). and then those who will follow the latter” `Imran added, “I do not remember whether he mentioned two or three generations after his generation, then the Prophet (ﷺ) added, ‘There will come after you, people who will bear witness without being asked to do so, and will be treacherous and untrustworthy, and they will vow and never fulfill their vows, and fatness will appear among them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 2


20

وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ شَخَصَ بَصَرُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ ‏”‏ فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى ‏”‏‏.‏ ثَلاَثًا، وَقَصَّ الْحَدِيثَ، قَالَتْ فَمَا كَانَتْ مِنْ خُطْبَتِهِمَا مِنْ خُطْبَةٍ إِلاَّ نَفَعَ اللَّهُ بِهَا، لَقَدْ خَوَّفَ عُمَرُ النَّاسَ وَإِنَّ فِيهِمْ لَنِفَاقًا، فَرَدَّهُمُ اللَّهُ بِذَلِكَ‏.‏ ثُمَّ لَقَدْ بَصَّرَ أَبُو بَكْرٍ النَّاسَ الْهُدَى وَعَرَّفَهُمُ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْهِمْ وَخَرَجُوا بِهِ يَتْلُونَ ‏{‏وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ‏}‏ إِلَى ‏{‏الشَّاكِرِينَ‏}‏

اور عبداللہ بن سالم نے زبیدی سے نقل کیا کہ عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا ، انہیں قاسم نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ( وفات سے پہلے ) اٹھی اور آپ نے فرما : یا اے اللہ ! مجھے رفیق اعلیٰ میں ( داخل کر ) آپ نے یہ جملہ تین مرتبہ فرمایا اور راوی نے پوری حدیث بیان کی ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ حضرت ابوبکراور عمر رضی اللہ عنہما دونوں ہی کے خطبوں سے نفع پہنچا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو دھمکایا کیونکہ ان میں بعض منافقین بھی تھے ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس طرح ( غلط افواہیں پھیلانے سے ) ان کو باز رکھا ۔ اور بعد میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جو حق اور ہدایت کی بات تھی وہ لوگوں کو سمجھادی اور ان کو بتلادیا جو ان پر لازم تھا ( یعنی اسلام پر قائم رہنا ) اور وہ یہ آیت تلاوت کرتے ہوئے باہر آئے ” محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک رسول ہیں اور ان سے پہلے بھی رسول گزر چکے ہیں ۔ الشاکرین ، تک ۔

‘Aisha said (in another narration), (“When the Prophet (ﷺ) was on his death-bed) he looked up and said thrice, (Amongst) the Highest Companion (See Qur’an 4.69)’ Aisha said, Allah benefited the people by their two speeches. ‘Umar frightened the people some of whom were hypocrites whom Allah caused to abandon Islam because of ‘Umar’s speech. Then Abu Bakr led the people to True Guidance and acquainted them with the right path they were to follow so that they went out reciting:– “Muhammad is no more than an Apostle and indeed many Apostles have passed away before him..” (3.144)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 19


21

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ أَبِي رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، قَالَ قُلْتُ لأَبِي أَىُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَبُو بَكْرٍ‏.‏ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ عُمَرُ‏.‏ وَخَشِيتُ أَنْ يَقُولَ عُثْمَانُ قُلْتُ ثُمَّ أَنْتَ قَالَ مَا أَنَا إِلاَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ‏.‏

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، کہا ہم سے جامع بن ابی راشد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابویعلیٰ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن حنفیہ نے بیان کیا کہمیں نے اپنے والد ( علی رضی اللہ عنہ ) سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل صحابی کون ہیں ؟ انہوں نے بتلایا کہ ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) میں نے پوچھا پھر کون ہیں ؟ انہوں نے بتلایا ، اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ ہیں ۔ مجھے اس کا اندیشہ ہوا کہ اب ( پھر میں نے پوچھا کہ اس کے بعد ؟ تو ) کہہ دیں گے کہ عثمان رضی اللہ عنہ اس لیے میں نے خود کہا ، اس کے بعد آپ ہیں ؟ یہ سن کر وہ بولے کہ میں تو صرف عام مسلمانوں کی جماعت کا ایک شخص ہوں ۔

Narrated Muhammad bin Al-Hanafiya:

I asked my father (`Ali bin Abi Talib), “Who are the best people after Allah’s Messenger (ﷺ) ?” He said, “Abu Bakr.” I asked, “Who then?” He said, “Then `Umar. ” I was afraid he would say “Uthman, so I said, “Then you?” He said, “I am only an ordinary person.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 20


22

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي، فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْتِمَاسِهِ، وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَأَتَى النَّاسُ أَبَا بَكْرٍ، فَقَالُوا أَلاَ تَرَى مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبِالنَّاسِ مَعَهُ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي قَدْ نَامَ، فَقَالَ حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالنَّاسَ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ قَالَتْ فَعَاتَبَنِي، وَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، وَجَعَلَ يَطْعُنُنِي بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي، فَلاَ يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ إِلاَّ مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى فَخِذِي، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَصْبَحَ عَلَى غَيْرِ مَاءٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ، فَتَيَمَّمُوا، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَكَتِكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ‏.‏ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي كُنْتُ عَلَيْهِ فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے مالک نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہایک سفر میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے جب ہم مقام بیداء یا مقام ذات الجیش پر پہنچے تو میرا ایک ہار ٹوٹ کر گر گیا ، اس لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تلاش کے لیے وہاں ٹھہر گئے اور صحابہ بھی آپ کے ساتھ ٹھہرے لیکن نہ اس جگہ پانی تھا اور نہ ان کے پاس پانی تھا ۔ لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر کہنے لگے کہ آپ ملاحظہ نہیں فرماتے ، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کیا کیا ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہیں روک لیا ہے ۔ اتنے صحابہ آپ کے ساتھ ہیں ۔ نہ تو یہاں پانی ہے اور نہ لوگ اپنے ساتھ ( پانی ) لیے ہوئے ہیں ۔ اس کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اندر آئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنا سرمبارک میری ران پر رکھے ہوئے سورہے تھے ۔ وہ کہنے لگے ، تمہاری وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اور سب لوگوں کو رکنا پڑا ۔ اب نہ یہاں کہیں پانی ہے اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھ پر غصہ کیا اور جو کچھ اللہ کو منظور تھا انہوں نے کہا اور اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں کچوکے لگانے لگے ۔ میں ضرور تڑپ اٹھتی مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سرمبارک میری ران پر تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سوئے رہے ۔ جب صبح ہوئی تو پانی نہیں تھا اور اسی موقع پر اللہ تعالیٰ نے تیمم کا حکم نازل فرمایا اور سب نے تیمم کیا ۔ اس پر اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے آل ابوبکر ! یہ تمہاری کوئی پہلی برکت نہیں ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر ہم نے جب اس اونٹ کو اٹھایا جس پر میں سوار تھی تو ہار اسی کے نیچے ہمیں ملا ۔

Narrated `Aisha:

We went out with Allah’s Messenger (ﷺ) on one of his journeys till we reached Al-Baida or Dhatul-Jaish where my necklace got broken (and lost). Allah’s Messenger (ﷺ) stopped to search for it and the people too stopped with him. There was no water at that place and they had no water with them. So they went to Abu Bakr and said, “Don’t you see what `Aisha has done? She has made Allah’s Messenger (ﷺ) and the people stop where there is no water and they have no water with them. Abu Bakr came while Allah’s Apostle was sleeping with his head on my thigh and said, “You detained Allah Apostle and the people where there is no water and they have no water.” He then admonished me and said what Allah wished and pinched me at my flanks with his hands, but I did not move because the head of Allah’s Messenger (ﷺ) was on my thigh . Allah’s Messenger (ﷺ) kept on sleeping till be got up in the morning and found no water. Then Allah revealed the Divine Verse of Tayammum, and the people performed Tayammum. Usaid bin AlHudair said. “O family of Abu Bakr! This is not the first blessings of yours.” We urged the camel on which I was sitting to get up from its place and the necklace was found under it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 21


23

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ سَمِعْتُ ذَكْوَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ تَسُبُّوا أَصْحَابِي، فَلَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلاَ نَصِيفَهُ ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ جَرِيرٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَمُحَاضِرٌ عَنِ الأَعْمَشِ‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، کہا میں نے ذکوان سے سنا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میرے اصحاب کو برا بھلامت کہو ۔ اگر کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ( اللہ کی راہ میں ) خرچ کر ڈالے تو ان کے ایک مد غلہ کے برابر بھی نہیں ہو سکتا اور نہ ان کے آدھے مد کے برابر ۔ شعبہ کے ساتھ اس حدیث کو جریر ، عبداللہ بن داود ، ابومعاویہ اور محاضر نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے ۔

Narrated Abu Sa`id:

The Prophet (ﷺ) said, “Do not abuse my companions for if any one of you spent gold equal to Uhud (in Allah’s Cause) it would not be equal to a Mud or even a half Mud spent by one of them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 22


24

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ أَبُو الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ، أَنَّهُ تَوَضَّأَ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ خَرَجَ، فَقُلْتُ لأَلْزَمَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَلأَكُونَنَّ مَعَهُ يَوْمِي هَذَا‏.‏ قَالَ فَجَاءَ الْمَسْجِدَ، فَسَأَلَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا خَرَجَ وَوَجَّهَ هَا هُنَا، فَخَرَجْتُ عَلَى إِثْرِهِ أَسْأَلُ عَنْهُ، حَتَّى دَخَلَ بِئْرَ أَرِيسٍ، فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ، وَبَابُهَا مِنْ جَرِيدٍ حَتَّى قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَاجَتَهُ، فَتَوَضَّأَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ عَلَى بِئْرِ أَرِيسٍ، وَتَوَسَّطَ قُفَّهَا، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلاَّهُمَا فِي الْبِئْرِ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ، فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ، فَقُلْتُ لأَكُونَنَّ بَوَّابَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْيَوْمَ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَدَفَعَ الْبَابَ‏.‏ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ‏.‏ فَقُلْتُ عَلَى رِسْلِكَ‏.‏ ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ‏”‏‏.‏ فَأَقْبَلْتُ حَتَّى قُلْتُ لأَبِي بَكْرٍ ادْخُلْ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُبَشِّرُكَ بِالْجَنَّةِ‏.‏ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَعَهُ فِي الْقُفِّ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ، كَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ وَقَدْ تَرَكْتُ أَخِي يَتَوَضَّأُ وَيَلْحَقُنِي، فَقُلْتُ إِنْ يُرِدِ اللَّهُ بِفُلاَنٍ خَيْرًا ـ يُرِيدُ أَخَاهُ ـ يَأْتِ بِهِ‏.‏ فَإِذَا إِنْسَانٌ يُحَرِّكُ الْبَابَ‏.‏ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ‏.‏ فَقُلْتُ عَلَى رِسْلِكَ‏.‏ ثُمَّ جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسْتَأْذِنُ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ‏”‏‏.‏ فَجِئْتُ فَقُلْتُ ادْخُلْ وَبَشَّرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْجَنَّةِ‏.‏ فَدَخَلَ، فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْقُفِّ عَنْ يَسَارِهِ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ، فَقُلْتُ إِنْ يُرِدِ اللَّهُ بِفُلاَنٍ خَيْرًا يَأْتِ بِهِ‏.‏ فَجَاءَ إِنْسَانٌ يُحَرِّكُ الْبَابَ، فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ‏.‏ فَقُلْتُ عَلَى رِسْلِكَ‏.‏ فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ ‏”‏ فَجِئْتُهُ فَقُلْتُ لَهُ ادْخُلْ وَبَشَّرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُكَ‏.‏ فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِئَ، فَجَلَسَ وُجَاهَهُ مِنَ الشِّقِّ الآخَرِ‏.‏ قَالَ شَرِيكٌ قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ‏.‏

ہم سے ابوالحسن محمد بن مسکین نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن حسان نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا ، ان سے شریک بن ابی نمر نے ، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا ، کہا مجھ کو ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہانہوں نے ایک دن اپنے گھر میں وضو کیا اور اس ارادہ سے نکلے کہ آج دن بھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نہ چھوڑوں گا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر وہ مسجدنبوی میں حاضر ہوئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق پوچھا تو وہاں موجود لوگوں نے بتایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو تشریف لے جا چکے ہیں اور آپ اس طرف تشریف لے گئے ہیں ۔ چنانچہ میں آپ کے متعلق پوچھتا ہوا آپ کے پیچھے پیچھے نکلا اور آخر میں نے دیکھا کہ آپ ( قباء کے قریب ) بئراریس میں داخل ہو رہے ہیں ، میں دروازے پر بیٹھ گیا اور اس کا دروازہ کھجور کی شاخوں سے بنا ہوا تھا ۔ جب آپ قضائے حاجت کر چکے اور آپ نے وضو بھی کر لیا تو میں آپ کے پاس گیا ۔ میں نے دیکھا کہ آپ بئراریس ( اس باغ کے کنویں ) کی منڈیر پر بیٹھے ہوئے ہیں ، اپنی پنڈلیاں آپ نے کھول رکھی ہیں اور کنویں میں پاؤں لٹکائے ہوئے ہیں ۔ میں نے آپ کو سلام کیا اور پھر واپس آ کر باغ کے دروازے پر بیٹھ گیا ۔ میں نے سوچا کہ آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دربان رہوں گا ۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور دروازہ کھولنا چاہا تو میں نے پوچھا کہ کون صاحب ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ ابوبکر ! میں نے کہا تھوڑی دیر ٹھہرجائیے ۔ پھر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ ابوبکر دروازے پر موجود ہیں اور اندر آنے کی اجازت آپ سے چاہتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو اور جنت کی بشارت بھی ۔ میں دروازہ پر آیا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے میں نے کہا کہ اندر تشریف لے جائیے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دی ہے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اندر داخل ہوئے اور اسی کنویں کی منڈیر پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی داہنی طرف بیٹھ گئے اور اپنے دونوں پاؤں کنویں میں لٹکالیے ۔ جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نےلٹکائے ہوئے تھے اور اپنی پنڈلیوں کو بھی کھول لیا تھا ۔ پھر میں واپس آ کر اپنی جگہ پر بیٹھ گیا ۔ میں آتے وقت اپنے بھائی کو وضو کرتا ہوا چھوڑ آیا تھا ۔ وہ میرے ساتھ آنے والے تھے ۔ میں نے اپنے دل میں کہا ، کاش اللہ تعالیٰ فلاں کو خبردے دیتا ۔ ان کی مراد اپنے بھائی سے تھی اور انہیں یہاں پہنچا دیتا ۔ اتنے میں کسی صاحب نے دروازہ پر دستک دی میں نے پوچھا کون صاحب ہیں ؟ کہا کہ عمر بن خطاب ( رضی اللہ عنہ ) ۔ میں نے کہا کہ تھوڑی دیر کے لیے ٹھہر جائیے ، چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کے بعد عرض کیا کہ عمر بن خطاب ( رضی اللہ عنہ ) دروازے پر کھڑے ہیں اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو اور جنت کی بشارت بھی پہنچا دو ، میں واپس آیا اور کہا کہ اندر تشریف لے جائیے اور آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی بشارت دی ہے ۔ وہ بھی داخل ہوئے اور آپ کے ساتھ اسی منڈیر پر بائیں طرف بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں کنویں میں لٹکالیے ۔ میں پھر دروازے پر آ کر بیٹھ گیا اور سوچتا رہا کہ اگر اللہ تعالیٰ فلاں ( ان کے بھائی ) کے ساتھ خیر چاہے گا تو اسے یہاں پہنچادے گا ، اتنے میں ایک اور صاحب آئے اور دروازے پر دستک دی ، میں نے پوچھا کون صاحب ہیں ؟ بولے کہ عثمان بن عفان ، میں نے کہا تھوڑی دیر کے لیے رک جائیے ، میں آپ کے پاس آیا اور میں نے آپ کو ان کی اطلاع دی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو اور ایک مصیبت پر جو انہیں پہنچے گی جنت کی بشارت پہنچا دو ۔ میں دروازے پر آیا اور میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے جائیے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دی ہے ، ایک مصیبت پر جو آپ کو پہنچے گی ۔ وہ جب داخل ہوئے تو دیکھا چبوترہ پر جگہ نہیں ہے اس لیے وہ دوسری طرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گئے ۔ شریک نے بیان کیا کہ سعید بن مسیب نے کہا میں نے اس سے ان کی قبروں کی تاویل لی ہے ( کہ اسی طرح بنیں گی ) ۔

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari:

I performed ablution in my house and then went out and said, “Today I shall stick to Allah’s Messenger (ﷺ) and stay with him all this day of mine (in his service).” I went to the Mosque and asked about the Prophet . They said, “He had gone in this direction.” So I followed his way, asking about him till he entered a place called Bir Aris. I sat at its gate that was made of date-palm leaves till the Prophet (ﷺ) finished answering the call of nature and performed ablution. Then I went up to him to see him sitting at the well of Aris at the middle of its edge with his legs uncovered, hanging in the well. I greeted him and went back and sat at the gate. I said, “Today I will be the gatekeeper of the Prophet.” Abu Bakr came and pushed the gate. I asked, “Who is it?” He said, “Abu Bakr.” I told him to wait, went in and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Abu Bakr asks for permission to enter.” He said, “Admit him and give him the glad tidings that he will be in Paradise.” So I went out and said to Abu Bakr, “Come in, and Allah’s Messenger (ﷺ) gives you the glad tidings that you will be in Paradise” Abu Bakr entered and sat on the right side of Allah’s Messenger (ﷺ) on the built edge of the well and hung his legs n the well as the Prophet (ﷺ) did and uncovered his legs. I then returned and sat (at the gate). I had left my brother performing ablution and he intended to follow me. So I said (to myself). “If Allah wants good for so-and-so (i.e. my brother) He will bring him here.” Suddenly somebody moved the door. I asked, “Who is it?” He said, “`Umar bin Al-Khattab.” I asked him to wait, went to Allah’s Messenger (ﷺ), greeted him and said, `Umar bin Al-Khattab asks the permission to enter.” He said, “Admit him, and give him the glad tidings that he will be in Paradise.” I went to “`Umar and said “Come in, and Allah’s Messenger (ﷺ), gives you the glad tidings that you will be in Paradise.” So he entered and sat beside Allah’s Messenger (ﷺ) on the built edge of the well on the left side and hung his legs in the well. I returned and sat (at the gate) and said, (to myself), “If Allah wants good for so-and-so, He will bring him here.” Somebody came and moved the door. I asked “Who is it?” He replied, “Uthman bin `Affan.” I asked him to wait and went to the Prophet (ﷺ) and informed him. He said, “Admit him, and give him the glad tidings of entering Paradise, I asked him to wait and went to the Prophet (ﷺ) and informed him. He said, “Adult him, and give him the glad tidings of entering Paradise after a calamity that will befall him.” So I went up to him and said to him, “Come in; Allah’s Apostle gives you the glad tidings of entering Paradise after a calamity that will befall you. “Uthman then came in and found that the built edge of the well was occupied, so he sat opposite to the Prophet (ﷺ) on the other side. Sa`id bin Al-Musaiyab said, “I interpret this (narration) in terms of their graves.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 23


25

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَعِدَ أُحُدًا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَفَ بِهِمْ فَقَالَ ‏ “‏ اثْبُتْ أُحُدُ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ ‏”‏‏.‏

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے سعید نے ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کو ساتھ لے کر احد پہاڑ پر چڑھے تو احد کانپ اٹھا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : احد ! قرار پکڑ کہ تجھ پر ایک نبی ، ایک صدیق اور دوشہید ہیں ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) once climbed the mountain of Uhud with Abu Bakr, `Umar and `Uthman. The mountain shook with them. The Prophet (ﷺ) said (to the mountain), “Be firm, O Uhud! For on you there are no more than a Prophet, a Siddiq and two martyrs.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 24


26

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا صَخْرٌ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ بَيْنَمَا أَنَا عَلَى بِئْرٍ أَنْزِعُ مِنْهَا جَاءَنِي أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ الدَّلْوَ، فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ مِنْ يَدِ أَبِي بَكْرٍ، فَاسْتَحَالَتْ فِي يَدِهِ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ، فَنَزَعَ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ وَهْبٌ الْعَطَنُ مَبْرَكُ الإِبِلِ، يَقُولُ حَتَّى رَوِيَتِ الإِبِلُ فَأَنَاخَتْ‏.‏

مجھ سے ابوعبداللہ احمد بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا ، کہا ہم سے صخر نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں ایک کنویں پر ( خواب میں ) کھڑا اس سے پانی کھینچ رہا تھا کہ میرے پاس ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی پہنچ گئے ۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ڈول لے لیا اور ایک یا دو ڈول کھینچے ، ان کے کھینچنے میں ضعف تھا اور اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے گا ۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے ڈول عمر رضی اللہ عنہ نے لے لیا اور ان کے ہاتھ میں پہنچتے ہی وہ ایک بہت بڑے ڈول کی شکل میں ہو گیا ۔ میں نے کوئی ہمت والا اور بہادر انسان نہیں دیکھا جو اتنی حسن تدبیر اور مضبوط قوت کے ساتھ کام کرنے کا عادی ہو ، چنانچہ انہوں نے اتنا پانی کھینچا کہ لوگوں نے اونٹوںکے پانی پلانے کی جگہیں بھرلیں ، وہب نے بیان کیا کہ ” العطن “ اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ کو کہتے ہیں ، عرب لوگ بولتے ہیں ، اونٹ سیراب ہوئے کہ ( وہیں ) بیٹھ گئے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said. “While (in a dream), I was standing by a well, drawing water from it. Abu Bakr and `Umar came to me. Abu Bakr took the bucket (from me) and drew one or two buckets of water, and there was some weakness in his drawing. May Allah forgive him. Then Ibn Al-Khattab took the bucket from Abu Bakr, and the bucket turned into a very large one in his hands. I had never seen such a mighty person amongst the people as him in performing such hard work. He drew so much water that the people drank to their satisfaction and watered their camels.” (Wahab, a sub-narrator said, “till their camels drank and knelt down.”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 25


27

حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحُسَيْنِ الْمَكِّيُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ إِنِّي لَوَاقِفٌ فِي قَوْمٍ، فَدَعَوُا اللَّهَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَقَدْ وُضِعَ عَلَى سَرِيرِهِ، إِذَا رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي قَدْ وَضَعَ مِرْفَقَهُ عَلَى مَنْكِبِي، يَقُولُ رَحِمَكَ اللَّهُ، إِنْ كُنْتُ لأَرْجُو أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ، لأَنِّي كَثِيرًا مِمَّا كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ كُنْتُ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَفَعَلْتُ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَانْطَلَقْتُ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ‏.‏ فَإِنْ كُنْتُ لأَرْجُو أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَهُمَا‏.‏ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ‏.‏

ہم سے ولید بن صالح نے بیان کیا ، کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمر بن سعید بن ابی الحسین مکی نے ان سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں ان لوگوں کے ساتھ کھڑا تھا جو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے لیے دعائیں کر رہے تھے ، اس وقت ان کا جنازہ چارپائی پر رکھا ہوا تھا ، اتنے میں ایک صاحب نے میرے پیچھے سے آ کر میرے شانوں پر اپنی کہنیاں رکھ دیں اور ( عمر رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے ) کہنے لگے اللہ آپ پر رحم کرے ۔ مجھے تو یہی امید تھی کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ ( دفن ) کرائے گا ، میں اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یوں فرماتے سنا کرتا تھا کہ ” میں اورابوبکر اور عمر تھے “ ” میں نے اور ابوبکر اور عمر نے یہ کام کیا “ ” میں اور ابوبکر اور عمر گئے “ اس لیے مجھے یہی امید تھی کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ان ہی دونوں بزرگوں کے ساتھ رکھے گا ۔ میں نے جو مڑکر دیکھا تو وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

While I was standing amongst the people who were invoking Allah for `Umar bin Al-Khattab who was lying (dead) on his bed, a man behind me rested his elbows on my shoulder and said, “(O `Umar!) May Allah bestow His Mercy on you. I always hoped that Allah will keep you with your two companions, for I often heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “I, Abu Bakr and `Umar were (somewhere). I, Abu Bakr and `Umar did (something). I, Abu Bakr and `Umar set out.’ So I hoped that Allah will keep you with both of them.” I turned back to see that the speaker was `Ali bin Abi Talib.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 26


28

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو عَنْ أَشَدِّ، مَا صَنَعَ الْمُشْرِكُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ رَأَيْتُ عُقْبَةَ بْنَ أَبِي مُعَيْطٍ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يُصَلِّي، فَوَضَعَ رِدَاءَهُ فِي عُنُقِهِ فَخَنَقَهُ بِهِ خَنْقًا شَدِيدًا، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ حَتَّى دَفَعَهُ عَنْهُ فَقَالَ أَتَقْتُلُونَ رَجُلاً أَنْ يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ‏.‏ وَقَدْ جَاءَكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ مِنْ رَبِّكُمْ‏.‏

مجھ سے محمد بن یزید کوفی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا ، ان سے اوزاعی نے ، ان سے یحییٰ ابن ابی کثیر نے ، ان سے محمد بن ابراہیم نے اور ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہمیں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مشرکین مکہ کی سب سے بڑی ظالمانہ حرکت کے بارے میں پوچھا جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کی تھی تو انہوں نے بتلایا کہ میں نے دیکھا کہ عقبہ بن ابی معیط آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ۔ آپ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے ، اس بدبخت نے اپنی چادر آپ کی گردن مبارک میں ڈال کرکھینچی جس سے آپ کا گلا بڑی سختی کے ساتھ پھنس گیا ۔ اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور اس بدبخت کو دفع کیا اور کہا کیا تم ایک ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو یہ کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ تعالیٰ ہے اور وہ تمہارے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے کھلی ہوئی دلیلیں بھی لے کر آیا ہے ۔

Narrated `Urwa bin Az-Zubair:

I asked `Abdullah bin `Amr, “What was the worst thing the pagans did to Allah’s Messenger (ﷺ)?” He said, “I saw `Uqba bin Abi Mu’ait coming to the Prophet (ﷺ) while he was praying.’ `Uqba put his sheet round the Prophet’s neck and squeezed it very severely. Abu Bakr came and pulled `Uqba away from the Prophet and said, “Do you intend to kill a man just because he says: ‘My Lord is Allah, and he has brought forth to you the Evident Signs from your Lord?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 27


29

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الْمَاجِشُونُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ رَأَيْتُنِي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ، فَإِذَا أَنَا بِالرُّمَيْصَاءِ امْرَأَةِ أَبِي طَلْحَةَ وَسَمِعْتُ خَشَفَةً، فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ هَذَا بِلاَلٌ‏.‏ وَرَأَيْتُ قَصْرًا بِفِنَائِهِ جَارِيَةٌ، فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا فَقَالَ لِعُمَرَ‏.‏ فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَهُ فَأَنْظُرَ إِلَيْهِ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ بِأُمِّي وَأَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَيْكَ أَغَارُ

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز ماجشون نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن منکدر نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں ( خواب میں ) جنت میں داخل ہوا تو وہاں میں نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی بیوی رمیصاء کو دیکھا اور میں نے قدموں کی آواز سنی تو میں نے پوچھا یہ کون صاحب ہیں ؟ بتایاگیا کہ یہ بلال رضی اللہ عنہ ہیں اور میں نے ایک محل دیکھا اس کے سامنے ایک عورت تھی ، میں نے پوچھا یہ کس کا محل ہے ؟ تو بتایا کہ یہ عمر رضی اللہ عنہ کا ہے ۔ میرے دل میں آیا کہ اندر داخل ہو کر اسے دیکھوں ، لیکن مجھے عمر کی غیرت یاد آئی ( اور اس لیے اندر داخل نہیں ہوا ) اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے روتے ہوئے کہا میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ، یا رسول اللہ ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) said, “I saw myself (in a dream) entering Paradise, and behold! I saw Ar-Rumaisa’, Abu Talha’s wife. I heard footsteps. I asked, Who is it? Somebody said, ‘It is Bilal ‘ Then I saw a palace and a lady sitting in its courtyard. I asked, ‘For whom is this palace?’ Somebody replied, ‘It is for `Umar.’ I intended to enter it and see it, but I thought of your (`Umar’s) Ghira (and gave up the attempt).” `Umar said, “Let my parents be sacrificed for you, O Allah’s Messenger (ﷺ)! How dare I think of my Ghira (self-respect) being offended by you?

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 28


3

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَةُ أَحَدِهِمْ يَمِينَهُ وَيَمِينُهُ شَهَادَتَهُ ‏”‏‏.‏ قَالَ إِبْرَاهِيمُ وَكَانُوا يَضْرِبُونَا عَلَى الشَّهَادَةِ وَالْعَهْدِ وَنَحْنُ صِغَارٌ‏.‏

مجھ سے اسحٰق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں ابوجمرہ نے ، کہا میں نے زہدم بن مضرب سے سنا ، کہا کہ میں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری امت کا سب سے بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے ، پھر ان لوگوں کا جو اس زمانہ کے بعد آئیں گے ۔ پھر ان لوگوں کا جو اس زمانہ کے بعد آئیں گے ، حضرت عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دور کے بعد دو زمانوں کا ذکر کیا یا تین کا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے بعد ایک ایسی قوم پیدا ہو گی جو بغیر کہے گواہی دینے کے لیے تیار ہو جایا کرے گی اور ان میں خیانت اور چوری اتنی عام ہو جائے گی کہ ان پر کسی قسم کا بھروسہ باقی نہیں رہے گا ۔ اور نذریں مانیں گے لیکن انہیں پورا نہیں کریں گے ( حرام مال کھا کھا کر ) ان پر مٹاپا عام ہو جائے گا ۔

Narrated `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) said, “The best people are those living in my generation, and then those who will follow them, and then those who will follow the latter. Then there will come some people who will bear witness before taking oaths, and take oaths before bearing witness.” (Ibrahim, a sub-narrator said, “They used to beat us for witnesses and covenants when we were still children.”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 3


30

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذْ قَالَ ‏ “‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِعُمَرَ فَذَكَرْتُ غَيْرَتَهُ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا ‏”‏‏.‏ فَبَكَى وَقَالَ أَعَلَيْكَ أَغَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم کو لیث نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خواب میں جنت دیکھی ۔ میں نے دیکھا کہ ایک عورت ایک محل کے کنارے وضو کر رہی ہے ۔ میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے ؟ تو فرشتوں نے جواب دیا کہ عمر رضی اللہ عنہ کا ۔ پھر مجھے ان کی غیرت و حمیت یاد آئی اور میں وہیں سے لوٹ آیا ۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ رودیئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میں آپ پر بھی غیرت کروں گا ؟

Narrated Abu Huraira:

While we were with Allah’s Messenger (ﷺ) he said, “While I was sleeping, I saw myself in Paradise, and suddenly I saw a woman performing ablution beside a palace. I asked, ‘For whom is this palace?’ They replied, ‘It is for `Umar.’ Then I remembered `Umar’s Ghira (self-respect) and went away quickly.” `Umar wept and said, O Allah’s Messenger (ﷺ)! How dare I think of my ghira (self-respect) being offended by you?

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 29


31

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو جَعْفَرٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَمْزَةُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ شَرِبْتُ ـ يَعْنِي اللَّبَنَ ـ حَتَّى أَنْظُرُ إِلَى الرِّيِّ يَجْرِي فِي ظُفُرِي أَوْ فِي أَظْفَارِي، ثُمَّ نَاوَلْتُ عُمَرَ ‏”‏‏.‏ فَقَالُوا فَمَا أَوَّلْتَهُ قَالَ ‏”‏ الْعِلْمَ ‏”‏‏.‏

مجھ سے ابوجعفر محمد بن صلت کوفی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ کو حمزہ نے خبر دی اور انہیں ان کے والد ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ) نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے خواب میں دودھ پیا ، اتنا کہ میں دودھ کی سیرابی دیکھنے لگا جو میرے ناخن یا ناخنوں پربہ رہی ہے ، پھر میں نے پیالہ عمر کو دے دیا ، صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ ! اس خواب کی تعبیر کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی تعبیر علم ہے ۔

Narrated Hamza’s father:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “While I was sleeping, I saw myself drinking (i.e. milk), and I was so contented that I saw the milk flowing through my nails. Then I gave (the milk) to `Umar.” They (i.e. the companions of the Prophet) asked, “What do you interpret it?” He said, “Knowledge.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 30


32

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ أُرِيتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَكْرَةٍ عَلَى قَلِيبٍ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ نَزْعًا ضَعِيفًا، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى رَوِيَ النَّاسُ وَضَرَبُوا بِعَطَنٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ الْعَبْقَرِيُّ عِتَاقُ الزَّرَابِيِّ‏.‏ وَقَالَ يَحْيَى الزَّرَابِيُّ الطَّنَافِسُ لَهَا خَمْلٌ رَقِيقٌ ‏{‏مَبْثُوثَةٌ‏}‏ كَثِيرَةٌ‏.‏

ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن بشر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوبکر بن سالم نے بیان کیا ، ان سے سالم نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک کنویں سے ایک اچھا بڑا ڈول کھینچ رہا ہوں ، جس پر ” لکڑی کا چرخ “ لگا ہوا ہے ، پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے بھی ایک یا دو ڈول کھینچے مگر کمزوری کے ساتھ اور اللہ ان کی مغفرت کرے ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے اور ان کے ہاتھ میں وہ ڈول ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کرگیا ۔ میں نے ان جیسا مضبوط اور باعظمت شخص نہیں دیکھا جو اتنی مضبوطی کے ساتھ کام کرسکتاہو ۔ انہوں نے اتنا کھینچا کہ لوگ سیراب ہو گئے اور اپنے اونٹوں کو پلا کر ان کے ٹھکانوں پر لے گئے ۔ ابن جبیر نے کہا کہ عبقری کا معنی عمدہ اور زرابی اور عبقری سردار کو بھی کہتے ہیں ( حدیث میں عبقری سے یہی مراد ہے ) یحییٰ بن زیاد فری نے کہا ، زرابی ان بچھونوں کو کہتے ہیں جن کے حاشیے باریک ، پھیلے ہوئے بہت کثرت سے ہوتے ہیں ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

The Prophet (ﷺ) said, “In a dream I saw myself drawing water from a well with a bucket. Abu Bakr came and drew a bucket or two weakly. May Allah forgive him. Then `Umar bin Al-Khattab came and the bucket turned into a very large one in his hands. I had never seen such a mighty person as he in doing such hard work till all the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 31


33

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ قَالَ ح حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُكَلِّمْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ، عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ عَلَى صَوْتِهِ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قُمْنَ فَبَادَرْنَ الْحِجَابَ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَدَخَلَ عُمَرُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَضْحَكُ، فَقَالَ عُمَرُ أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلاَءِ اللاَّتِي كُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ فَأَنْتَ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ، أَتَهَبْنَنِي وَلاَ تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْنَ نَعَمْ، أَنْتَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِيهًا يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ سَالِكًا فَجًّا قَطُّ إِلاَّ سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ بن مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ان سے صالح نے ، ان سے ابن شہاب نے ، کہا مجھ کو عبدالحمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی ، انہیں محمد بن سعد بن ابی وقاص نے خبر دی اور ان سے ان کے والد ( حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا ( دوسری سند ) اور مجھ سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے صالح نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید نے ، ان سے محمد بن سعدبن ابی وقاص نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت چاہی ۔ اس وقت آپ کے پاس قریش کی چند عورتیں ( امہات المومین میں سے ) بیٹھی باتیں کر رہی تھیں اور آپ کی آوازپر اپنی آواز اونچی کرتے ہوئے آپ سے نان و نفقہ میں زیادتی کا مطالبہ کر رہی تھیں ، جوں ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو وہ تمام کھڑی ہو کر پردے کے پیچھے جلدی سے بھاگ کھڑی ہوئیں ۔ آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی اور وہ داخل ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ خوش رکھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے ان عورتوں پرہنسی آ رہی ہے جو ابھی میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں ، لیکن تمہاری آواز سنتے ہی سب پردے کے پیچھے بھاگ گئیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ڈرنا تو انہیں آپ سے چاہیے تھا ۔ پھرانہوں نے ( عورتوں سے ) کہا اے اپنی جانوں کی دشمنو ! تم مجھ سے تو ڈرتی ہو اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتیں ، عورتوں نے کہا کہ ہاں ، آپ ٹھیک کہتے ہیں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں آپ کہیں زیادہ سخت ہیں ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ابن خطاب ! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اگر شیطان تمہیں کسی راستے پر چلتا دیکھتا ہے تو اسے چھوڑ کر وہ کسی دوسرے راستے پر چل پڑتا ہے ۔

Narrated Sa`d bin Abi Waqqas:

`Umar bin Al-Khattab asked the permission of Allah’s Messenger (ﷺ) to see him while some Quraishi women were sitting with him, talking to him and asking him for more expenses, raising their voices above the voice of Allah’s Messenger (ﷺ). When `Umar asked for the permission to enter, the women quickly put on their veils. Allah’sf Apostle allowed him to enter and `Umar came in while Allah’s Messenger (ﷺ) was smiling, `Umar said “O Allah’s Apostle! May Allah always keep you smiling.” The Prophet (ﷺ) said, “These women who have been here, roused my wonder, for as soon as they heard your voice, they quickly put on their veils. “`Umar said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! You have more right to be feared by them than I.” Then `Umar addressed the women saying, “O enemies of yourselves! You fear me more than you do Allah’s Messenger (ﷺ) ?” They said, “Yes, for you are harsher and sterner than Allah’s Messenger (ﷺ).” Then Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O Ibn Al-Khattab! By Him in Whose Hands my life is! Never does Satan find you going on a way, but he takes another way other than yours.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 32


34

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَا زِلْنَا أَعِزَّةً مُنْذُ أَسْلَمَ عُمَرُ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا کہحضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے بعد پھر ہمیں ہمیشہ عزت حاصل رہی ۔

Narrated `Abdullah:

We have been powerful since `Umar embraced Islam.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 33


35

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ وُضِعَ عُمَرُ عَلَى سَرِيرِهِ، فَتَكَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُصَلُّونَ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ، وَأَنَا فِيهِمْ، فَلَمْ يَرُعْنِي إِلاَّ رَجُلٌ آخِذٌ مَنْكِبِي، فَإِذَا عَلِيٌّ فَتَرَحَّمَ عَلَى عُمَرَ، وَقَالَ مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَىَّ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْكَ، وَايْمُ اللَّهِ، إِنْ كُنْتُ لأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ، وَحَسِبْتُ أَنِّي كُنْتُ كَثِيرًا أَسْمَعُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ذَهَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، کہا ہم سے عمر بن سعید نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ملیکہ اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہجب عمر رضی اللہ عنہ کو ( شہادت کے بعد ) ان کی چارپائی پررکھا گیا تو تمام لوگوں نے نعش مبارک کو گھیر لیا اور ان کے لیے ( خدا سے ) دعا اور مغفرت طلب کرنے لگے ، نعش ابھی اٹھائی نہیں گئی تھی ، میں بھی وہیں موجود تھا ۔ اسی حالت میں اچانک ایک صاحب نے میرا شانہ پکڑ لیا ، میں نے دیکھا تو وہ علی رضی اللہ عنہ تھے ، پھر انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کے لیے دعا رحمت کی اور ( ان کی نعش کو مخاطب کر کے ) کہا ، آپ نے اپنے بعد کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا کہ جسے دیکھ کر مجھے یہ تمناہوتی کہ اس کے عمل جیسا عمل کرتے ہوئے میں اللہ سے جا ملوں اور خدا کی قسم مجھے تو ( پہلے سے ) یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ ہی رکھے گا ، میرا یہ یقین اس وجہ سے تھا کہ میں نے اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یہ الفاظ سنے تھے کہ ” میں ، ابوبکر اور عمر گئے ۔ میں ، ابوبکر اور عمر داخل ہوئے ۔ میں ، ابوبکر اور عمر باہر آئے ۔ “

Narrated Ibn `Abbas:

When (the dead body of) `Umar was put on his deathbed, the people gathered around him and invoked (Allah) and prayed for him before the body was taken away, and I was amongst them. Suddenly I felt somebody taking hold of my shoulder and found out that he was `Ali bin Abi Talib. `Ali invoked Allah’s Mercy for `Umar and said, “O `Umar! You have not left behind you a person whose deeds I like to imitate and meet Allah with more than I like your deeds. By Allah! I always thought that Allah would keep you with your two companions, for very often I used to hear the Prophet (ﷺ) saying, ‘I, Abu Bakr and `Umar went (somewhere); I, Abu Bakr and `Umar entered (somewhere); and I, Abu Bakr and `Umar went out.”‘

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 34


36

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، وَقَالَ، لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ، وَكَهْمَسُ بْنُ الْمِنْهَالِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَعِدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى أُحُدٍ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَفَ بِهِمْ، فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ، قَالَ ‏ “‏ اثْبُتْ أُحُدُ فَمَا عَلَيْكَ إِلاَّ نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدَانِ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا ، ( دوسری سند ) امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں اور مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سواء اور کہمس بن منہال نے بیان کیا ، ان سے سعید نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احد پہاڑ پر چڑھے تو آپ کے ساتھ ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی تھے ، پہاڑ لرزنے لگا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاؤں سے اسے مارا اور فرمایا : احد ! ٹھہرارہ کہ تجھ پر ایک نبی ، ایک صدیق اور دو شہید ہی تو ہیں ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) ascended the mountain of Uhud and he was accompanied by Abu Bakr, `Umar and `Uthman. The mountain shook beneath them. The Prophet (ﷺ) hit it with his foot and said, “O Uhud ! Be firm, for on you there is none but a Prophet, a Siddiq and a martyr (i.e. and two martyrs).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 35


37

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ، هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَأَلَنِي ابْنُ عُمَرَ عَنْ بَعْضِ، شَأْنِهِ ـ يَعْنِي عُمَرَ ـ فَأَخْبَرْتُهُ‏.‏ فَقَالَ، مَا رَأَيْتُ أَحَدًا قَطُّ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ حِينَ قُبِضَ كَانَ أَجَدَّ وَأَجْوَدَ حَتَّى انْتَهَى مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عمر بن محمد نے بیان کیا ، ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھ سے اپنے والد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعض حالات پوچھے ، جو میں نے انہیں بتادیئے تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد میں نے کسی شخص کودین میں اتنی زیادہ کوشش کرنے والا اور اتنا زیادہ سخی نہیں دیکھا اور یہ خصائل حضرت عمر بن خطاب پر ختم ہو گئے ۔

Narrated Aslam:

Ibn `Umar asked me about some matters concerning `Umar. He said, “Since Allah’s Messenger (ﷺ) died. I have never seen anybody more serious, hard working and generous than `Umar bin Al-Khattab (till the end of his life.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 36


38

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ السَّاعَةِ، فَقَالَ مَتَى السَّاعَةُ قَالَ ‏”‏ وَمَاذَا أَعْدَدْتَ لَهَا ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ شَىْءَ إِلاَّ أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَنَسٌ فَمَا فَرِحْنَا بِشَىْءٍ فَرَحَنَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَنَسٌ فَأَنَا أُحِبُّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ، وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ مَعَهُمْ بِحُبِّي إِيَّاهُمْ، وَإِنْ لَمْ أَعْمَلْ بِمِثْلِ أَعْمَالِهِمْ‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ثابت نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہایک صاحب ( ذوالخویصرہ یا ابوموسیٰ ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے بارے میں پوچھا کہ قیامت کب قائم ہو گی ؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم نے قیامت کے لیے تیاری کیا کی ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کچھ بھی نہیں ، سوا اس کے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتاہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تمہارا حشر بھی انہیں کے ساتھ ہو گا جن سے تمہیں محبت ہے ۔ “ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمیں کبھی اتنی خوشی کسی بات سے بھی نہیں ہوئی جتنی آپ کی یہ حدیث سن کر ہوئی کہ ” تمہارا حشر انہیں کے ساتھ ہو گا جن سے تمہیں محبت ہے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما سے محبت رکھتاہوں اور ان سے اپنی اس محبت کی وجہ سے امید رکھتاہوں کہ میرا حشر انہیں کے ساتھ ہو گا ، اگرچہ میں ان جیسے عمل نہ کر سکا ۔

Narrated Anas:

A man asked the Prophet (ﷺ) about the Hour (i.e. Day of Judgment) saying, “When will the Hour be?” The Prophet (ﷺ) said, “What have you prepared for it?” The man said, “Nothing, except that I love Allah and His Apostle.” The Prophet (ﷺ) said, “You will be with those whom you love.” We had never been so glad as we were on hearing that saying of the Prophet (i.e., “You will be with those whom you love.”) Therefore, I love the Prophet, Abu Bakr and `Umar, and I hope that I will be with them because of my love for them though my deeds are not similar to theirs.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 37


39

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لَقَدْ كَانَ فِيمَا قَبْلَكُمْ مِنَ الأُمَمِ مُحَدَّثُونَ، فَإِنْ يَكُ فِي أُمَّتِي أَحَدٌ فَإِنَّهُ عُمَرُ ‏”‏‏.‏

زَادَ زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لَقَدْ كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ رِجَالٌ يُكَلَّمُونَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَكُونُوا أَنْبِيَاءَ، فَإِنْ يَكُنْ مِنْ أُمَّتِي مِنْهُمْ أَحَدٌ فَعُمَرُ ‏”‏‏.‏

قال ابن عباس رضي الله عنهما: “من نبيِّ ولا محدَّث.”

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلی امتوں میں محدث ہوا کرتے تھے ، اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہے تو وہ عمر ہیں ۔ زکریابن زائدہ نے اپنی روایت میں سعد سے یہ بڑھایا ہے کہ ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلے بنی اسرائیل کی امتوں میں کچھ لوگ ایسے ہوا کرتے تھے کہ نبی نہیں ہوتے تھے اور اس کے باوجود فرشتے ان سے کلام کیا کرتے تھے اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہو سکتا ہے تو وہ حضرت عمر ہیں ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے پڑھا من نبی ولا محدث

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Among the nations before you there used to be people who were inspired (though they were not prophets). And if there is any of such a persons amongst my followers, it is ‘Umar.”

Narrated Abu Huraira: The Prophet (ﷺ) said, “Among the nation of Bani Israel who lived before you, there were men who used to be inspired with guidance though they were not prophets, and if there is any of such persons amongst my followers, it is ‘Umar.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 38


4

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ اشْتَرَى أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ مِنْ عَازِبٍ رَحْلاً بِثَلاَثَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعَازِبٍ مُرِ الْبَرَاءَ فَلْيَحْمِلْ إِلَىَّ رَحْلِي‏.‏ فَقَالَ عَازِبٌ لاَ حَتَّى تُحَدِّثَنَا كَيْفَ صَنَعْتَ أَنْتَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ خَرَجْتُمَا مِنْ مَكَّةَ وَالْمُشْرِكُونَ يَطْلُبُونَكُمْ قَالَ ارْتَحَلْنَا مِنْ مَكَّةَ، فَأَحْيَيْنَا أَوْ سَرَيْنَا لَيْلَتَنَا وَيَوْمَنَا حَتَّى أَظْهَرْنَا وَقَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ، فَرَمَيْتُ بِبَصَرِي هَلْ أَرَى مِنْ ظِلٍّ فَآوِيَ إِلَيْهِ، فَإِذَا صَخْرَةٌ أَتَيْتُهَا فَنَظَرْتُ بَقِيَّةَ ظِلٍّ لَهَا فَسَوَّيْتُهُ، ثُمَّ فَرَشْتُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيهِ، ثُمَّ قُلْتُ لَهُ اضْطَجِعْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ‏.‏ فَاضْطَجَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ انْطَلَقْتُ أَنْظُرُ مَا حَوْلِي، هَلْ أَرَى مِنَ الطَّلَبِ أَحَدًا فَإِذَا أَنَا بِرَاعِي غَنَمٍ يَسُوقُ غَنَمَهُ إِلَى الصَّخْرَةِ يُرِيدُ مِنْهَا الَّذِي أَرَدْنَا، فَسَأَلْتُهُ فَقُلْتُ لَهُ لِمَنْ أَنْتَ يَا غُلاَمُ قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ سَمَّاهُ فَعَرَفْتُهُ‏.‏ فَقُلْتُ هَلْ فِي غَنَمِكَ مِنْ لَبَنٍ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قُلْتُ فَهَلْ أَنْتَ حَالِبٌ لَبَنًا قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَأَمَرْتُهُ فَاعْتَقَلَ شَاةً مِنْ غَنَمِهِ، ثُمَّ أَمَرْتُهُ أَنْ يَنْفُضَ ضَرْعَهَا مِنَ الْغُبَارِ، ثُمَّ أَمَرْتُهُ أَنْ يَنْفُضَ كَفَّيْهِ، فَقَالَ هَكَذَا ضَرَبَ إِحْدَى كَفَّيْهِ بِالأُخْرَى فَحَلَبَ لِي كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ، وَقَدْ جَعَلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِدَاوَةً عَلَى فَمِهَا خِرْقَةٌ، فَصَبَبْتُ عَلَى اللَّبَنِ حَتَّى بَرَدَ أَسْفَلُهُ، فَانْطَلَقْتُ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَوَافَقْتُهُ قَدِ اسْتَيْقَظَ، فَقُلْتُ اشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ ثُمَّ قُلْتُ قَدْ آنَ الرَّحِيلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ بَلَى ‏”‏‏.‏ فَارْتَحَلْنَا وَالْقَوْمُ يَطْلُبُونَا، فَلَمْ يُدْرِكْنَا أَحَدٌ مِنْهُمْ غَيْرُ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ عَلَى فَرَسٍ لَهُ‏.‏ فَقُلْتُ هَذَا الطَّلَبُ قَدْ لَحِقَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ لاَ تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے عبیدہ بن قیس سلمانی نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہترین زمانہ میرا ہے ۔ پھر ان لوگوں کا جو اس زمانہ کے بعد آئیں گے پھر ان لوگوں کا جو اس کے بعد آئیں گے ۔ اس کے بعد ایک ایسی قوم پیدا ہو گی کہ گواہی دینے سے پہلے قسم ان کی زبان پر آجایا کرے گی اور قسم کھانے سے پہلے گواہی ان کی زبان پر آجایا کرے گی ۔ ابراہیم نے بیان کیا کہ جب ہم چھوٹے تھے تو گواہی اور عہد ( کے الفاظ زبان پر لانے ) کی وجہ سے ہمارے بڑے بزرگ ہم کو مارا کرتے تھے ۔

Narrated Al-Bara’:

Abu Bakr bought a (camel) saddle from `Azib for thirteen Dirhams. Abu Bakr said to `Azib, “Tell Al- Bara’ to carry the saddle for me.” `Azib said, “No, unless you relate to me what happened to you and Allah’s Messenger (ﷺ) when you left Mecca while the pagans were in search of you.” Abu Bakr said, “We left Mecca and we traveled continuously for that night and the following day till it was midday. I looked (around) searching for shade to take as shelter, and suddenly I came across a rock, and found a little shade there. So I cleaned the place and spread a bed for the Prophet (ﷺ) in the shade and said to him, ‘Lie down, O Allah’s Messenger (ﷺ).’ So the Prophet (ﷺ) lay down and I went out, looking around to see if there was any person pursuing us. Suddenly I saw a shepherd driving his sheep towards the rock, seeking what we had already sought from it. I asked him, ‘To whom do you belong, O boy?’ He said, ‘I belong to a man from Quraish.’ He named the man and I recognized him. I asked him, ‘Is there any milk with your sheep?’ He said, ‘Yes.’ I said, ‘Will you then milk (some) for us?’ He said, ‘Yes.’ Then I asked him to tie the legs of one of the sheep and clean its udder, and then ordered him to clean his hands from dust. Then the shepherd cleaned his hands by striking his hands against one another. After doing so, he milked a small amount of milk. I used to keep for Allah’s Messenger (ﷺ) a leather water-container, the mouth of which was covered with a piece of cloth. I poured water on the milk container till its lower part was cold. Then I took the milk to the Prophet (ﷺ) whom I found awake. I said to him, ‘Drink, O Allah’s Messenger (ﷺ).’ So he drank till I became pleased. Then I said, ‘It is time for us to move, O Allah’s Apostle!’ He said, ‘Yes.’ So we set out while the people (i.e. Quraish pagans) were searching for us, but none found us except Suraqah bin Malik bin Ju`shum who was riding his horse. I said, ‘These are our pursuers who have found us. O Allah’s Messenger (ﷺ)!’ He said, ‘Do not grieve, for Allah is with us.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 4


40

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالاَ سَمِعْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ بَيْنَمَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ عَدَا الذِّئْبُ فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً، فَطَلَبَهَا حَتَّى اسْتَنْقَذَهَا، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ فَقَالَ لَهُ مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ، لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي‏”‏‏.‏ فَقَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ ‏”‏ وَمَا ثَمَّ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ ہم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک چرواہا اپنی بکریاں چرا رہا تھا کہ ایک بھیڑئیے نے اس کی ایک بکری پکڑلی ۔ چرواہے نے اس کا پیچھا کیا اور بکری کو اس سے چھڑا لیا ۔ پھر بھیڑیا اس کی طرف متوجہ ہو کر بولا : درندوں کے دن اس کی حفاظت کرنے والا کون ہو گا ؟ جب میرے سوا اس کا کوئی چرواہا نہ ہو گا ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم اس پر بول اٹھے : سبحان اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس واقعہ پر ایمان لایا اور ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما بھی ۔ حالانکہ وہاں ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما موجود نہیں تھے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whilst a shepherd was amongst his sheep, a wolf attacked them and took away a sheep. The shepherd chased it and got that sheep freed from the wolf. The wolf turned towards the shepherd and said, ‘Who will guard the sheep on the day of wild animals when it will have no shepherd except myself?” The people said, “Glorified be Allah.” The Prophet (ﷺ) said, “But I believe in it and so do Abu Bakr and `Umar although Abu Bakr and `Umar were not present there (at the place of the event).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 39


41

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏”‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ عُرِضُوا عَلَىَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ، فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثَّدْىَ، وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ، وَعُرِضَ عَلَىَّ عُمَرُ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ اجْتَرَّهُ ‏”‏‏.‏ قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏”‏ الدِّينَ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، مجھ کو ابوامامہ بن سہل بن حنیف نے خبر دی اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ کچھ لوگ میرے سامنے پیش کئے گئے جو قمیص پہنے ہوئے تھے ان میں سے بعض کی قمیص صرف سینے تک تھی اور بعض کی اس سے بھی چھوٹی اور میرے سامنے عمر پیش کئے گئے تو وہ اتنی بڑی قمیص پہنے ہوئے تھے کہ چلتے ہوئے گھسٹتی تھی ، صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ نے اس کی تعبیر کیالی ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دین مراد ہے ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “While I was sleeping, the people were presented to me (in a dream). They were wearing shirts, some of which were merely covering their (chests). and some were a bit longer. `Umar was presented before me and his shirt was so long that he was dragging it.” They asked, “How have you interpreted it, O Allah’s Messenger (ﷺ)?” He said, “Religion.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 40


42

حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ جَعَلَ يَأْلَمُ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ وَكَأَنَّهُ يُجَزِّعُهُ ـ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَلَئِنْ كَانَ ذَاكَ لَقَدْ صَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ، ثُمَّ فَارَقْتَهُ وَهْوَ عَنْكَ رَاضٍ، ثُمَّ صَحِبْتَ أَبَا بَكْرٍ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ، ثُمَّ فَارَقْتَهُ وَهْوَ عَنْكَ رَاضٍ، ثُمَّ صَحِبْتَ صَحَبَتَهُمْ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُمْ، وَلَئِنْ فَارَقْتَهُمْ لَتُفَارِقَنَّهُمْ وَهُمْ عَنْكَ رَاضُونَ‏.‏ قَالَ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرِضَاهُ، فَإِنَّمَا ذَاكَ مَنٌّ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى مَنَّ بِهِ عَلَىَّ، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ أَبِي بَكْرٍ وَرِضَاهُ، فَإِنَّمَا ذَاكَ مَنٌّ مِنَ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ مَنَّ بِهِ عَلَىَّ، وَأَمَّا مَا تَرَى مِنْ جَزَعِي، فَهْوَ مِنْ أَجْلِكَ وَأَجْلِ أَصْحَابِكَ، وَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لِي طِلاَعَ الأَرْضِ ذَهَبًا لاَفْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ أَرَاهُ‏.‏ قَالَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، دَخَلْتُ عَلَى عُمَرَ بِهَذَا‏.‏

ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے مسور بن مخرمہ نے بیان کیا کہجب حضرت عمر زخمی کر دیئے گئے تو آپ نے بڑی بے چینی کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ سے تسلی کے طور پر کہا کہ اے امیرالمؤمنین ! آپ اس درجہ گھبراکیوں رہے ہیں ۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا پورا حق ادا کیا اور پھر جب آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے خوش اور راضی تھے ، اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ کی صحبت اٹھائی اور ان کی صحبت کا بھی آپ نے پورا حق ادا کیا اور جب جدا ہوئے تو وہ بھی آپ سے راضی اور خوش تھے ۔ آخر میں مسلمانوں کی صحبت آپ کو حاصل رہی ۔ ان کی صحبت کا بھی آپ نے پورا حق ادا کیا اور اگر آپ ان سے جدا ہوئے تو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ انہیں بھی آپ اپنے سے خوش اور راضی ہی چھوڑیں گے ۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ابن عباس ! تم نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا وخوشی کا ذکر کیا ہے تو یقیناً یہ صرف اللہ تعالیٰ کا ایک فضل اور احسان ہے جو اس نے مجھ پر کیا ہے ۔ اسی طرح جو تم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صحبت اور ان کی خوشی کا ذکر کیا ہے تو یہ بھی اللہ تعالیٰ کا مجھ پر فضل و احسان تھا ۔ لیکن جو گھبراہٹ اور پریشانی مجھ پر تم طاری دیکھ رہے ہو وہ تمہاری وجہ سے اور تمہارے ساتھیوں کی فکر کی وجہ سے ہے ۔ اور خدا کی قسم ، اگر میرے پاس زمین بھر سونا ہوتا تو اللہ تعالیٰ کے عذاب کا سامنا کرنے سے پہلے اس کا فدیہ دے کر اس سے نجات کی کوشش کرتا ، حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ میں عمر رضی اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ پھر آخر تک یہی حدیث بیان کی ۔

Narrated Al-Miswar bin Makhrama:

When `Umar was stabbed, he showed signs of agony. Ibn `Abbas, as if intending to encourage `Umar, said to him, “O Chief of the believers! Never mind what has happened to you, for you have been in the company of Allah’s Messenger (ﷺ) and you kept good relations with him and you parted with him while he was pleased with you. Then you were in the company of Abu Bakr and kept good relations with him and you parted with him (i.e. he died) while he was pleased with you. Then you were in the company of the Muslims, and you kept good relations with them, and if you leave them, you will leave them while they are pleased with you.” `Umar said, (to Ibn “Abbas), “As for what you have said about the company of Allah’s Messenger (ﷺ) and his being pleased with me, it is a favor, Allah did to me; and as for what you have said about the company of Abu Bakr and his being pleased with me, it is a favor Allah did to me; and concerning my impatience which you see, is because of you and your companions. By Allah! If (at all) I had gold equal to the earth, I would have ransomed myself with it from the Punishment of Allah before I meet Him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 41


43

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ‏”‏‏.‏ فَفَتَحْتُ لَهُ، فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، فَبَشَّرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ‏”‏‏.‏ فَفَتَحْتُ لَهُ، فَإِذَا هُوَ عُمَرُ، فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ، فَقَالَ لِي ‏”‏ افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ ‏”‏‏.‏ فَإِذَا عُثْمَانُ، فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ‏.‏

ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عثمان بن غیاث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوعثمان نہدی نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں مدینہ کے ایک باغ ( بئراریس ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ ایک صاحب نے آ کر دروازہ کھلوایا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے لیے دروازہ کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو ، میں نے دروازہ کھولا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے ۔ میں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے کے مطابق جنت کی خوشخبری سنائی تو انہوں نے اس پر اللہ کی حمد کی ، پھر ایک اور صاحب آئے اور دروازہ کھلوایا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر بھی یہی فرمایا کہ دروازہ ان کے لیے کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو ، میں نے دروازہ کھولا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے ، انہیں بھی جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی اطلاع سنائی تو انہوں نے بھی اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی ۔ پھر ایک تیسرے اور صاحب نے دروازہ کھلوایا ۔ ان کے لیے بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دروازہ کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو ان مصائب اور آزمائشوں کے بعد جن سے انہیں ( دنیا میں ) واسطہ پڑے گا ۔ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تھے ۔ جب میں نے ان کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی اطلاع دی تو انہوں نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی مدد کرنے والا ہے ۔ ( یہ حدیث پہلے بھی گزر چکی ہے )

Narrated Abu Musa:

While I was with the Prophet (ﷺ) in one of the gardens of Medina, a man came and asked me to open the gate. The Prophet (ﷺ) said to me, “Open the gate for him and give him the glad tidings that he will enter Paradise.” I opened (the gate) for him, and behold! It was Abu Bakr. I informed him of the glad tidings the Prophet (ﷺ) had said, and he praised Allah. Then another man came and asked me to open the gate. The Prophet (ﷺ) said to me “Open (the gate) and give him the glad tidings of entering Paradise.” I opened (the gate) for him, and behold! It was `Umar. I informed him of what the Prophet (ﷺ) had said, and he praised Allah. Then another man came and asked me to open the gate. The Prophet (ﷺ) said to me. “Open (the gate) for him and inform him of the glad tidings, of entering Paradise with a calamity which will befall him. ” Behold ! It was `Uthman, I informed him of what Allah’s Messenger (ﷺ) had said. He praised Allah and said, “I seek Allah’s Aid.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 42


44

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ، زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ هِشَامٍ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے حیوہ بن شریح نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے ابوعقیل زہرہ بن معبد نے بیان کیا اور انہوں نے اپنے دادا حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ انہوں نے بیان کیا کہہم ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ آپ اس وقت حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے تھے ۔

Narrated `Abdullah bin Hisham:

We were with the Prophet (ﷺ) while he was holding `Umar bin Al-Khattab by the hand.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 43


45

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ حَائِطًا وَأَمَرَنِي بِحِفْظِ باب الْحَائِطِ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ ‏”‏ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ‏”‏‏.‏ فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ‏”‏ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ‏”‏‏.‏ فَإِذَا عُمَرُ، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ يَسْتَأْذِنُ، فَسَكَتَ هُنَيْهَةً ثُمَّ قَالَ ‏”‏ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى سَتُصِيبُهُ ‏”‏‏.‏ فَإِذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ‏.‏ قَالَ حَمَّادٌ وَحَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، وَعَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ، سَمِعَا أَبَا عُثْمَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مُوسَى، بِنَحْوِهِ، وَزَادَ فِيهِ عَاصِمٌ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ قَاعِدًا فِي مَكَانٍ فِيهِ مَاءٌ، قَدِ انْكَشَفَتْ عَنْ رُكْبَتَيْهِ أَوْ رُكْبَتِهِ، فَلَمَّا دَخَلَ عُثْمَانُ غَطَّاهَا‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے ابوعثمان نے اور ان سے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ ( بئراریس ) کے اندر تشریف لے گئے اور مجھ سے فرمایا کہ میں دروازہ پر پہرہ دیتارہوں ۔ پھر ایک صاحب آئے اور اجازت چاہی ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو اور جنت کی خوشخبری بھی سنا دو ، وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے ۔ پھر دوسرے ایک اور صاحب آئے اور اجازت چاہی ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں بھی اجازت دے دو اور جنت کی خوشخبری سنا دو ، وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے ۔ پھر تیسرے ایک اور صاحب آئے اور اجازت چاہی ۔ حضور تھوڑی دیر کے لیے خاموش ہو گئے پھر فرمایا کہ انہیں بھی اجازت دے دو اور ( دنیا میں ) ایک آزمائش سے گزرنے کے بعد جنت کی بشارت بھی سنا دو ، وہ عثمان غنی رضی اللہ عنہ تھے ۔ حماد بن سلمہ نے بیان کیا ، ہم سے عاصم احول اور علی بن حکم نے بیان کیا ، انہوں نے ابوعثمان سے سنا اور وہ ابوموسیٰ سے اسی طرح بیان کرتے تھے ، لیکن عاصم نے اپنی اس روایت میں یہ زیادہ کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک ایسی جگہ بیٹھے ہوئے تھے جس کے اندر پانی تھا اور آپ اپنے دونوں گھٹنے یا ایک گھٹنہ کھولے ہوئے تھے لیکن جب عثمان رضی اللہ عنہ داخل ہوئے تو آپ نے اپنے گھٹنے کو چھپا لیا ۔

Narrated Abu Musa:

The Prophet (ﷺ) entered a garden and ordered me to guard its gate. A man came and asked permission to enter. The Prophet (ﷺ) said, “Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise.” Behold! It was Abu Bakr. Another man came and asked the permission to enter. The Prophet (ﷺ) said, “Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise.” Behold! It was `Umar. Then another man came, asking the permission to enter. The Prophet (ﷺ) kept silent for a short while and then said, “Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise with a calamity which will befall him.” Behold! It was `Uthman bin `Affan. `Asim, in another narration, said that the Prophet (ﷺ) was sitting in a place where there was water, and he was uncovering both his knees or his knee, and when `Uthman entered, he covered them (or it).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 44


46

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ قَالاَ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُكَلِّمَ عُثْمَانَ لأَخِيهِ الْوَلِيدِ فَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِيهِ‏.‏ فَقَصَدْتُ لِعُثْمَانَ حَتَّى خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ، قُلْتُ إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، وَهِيَ نَصِيحَةٌ لَكَ‏.‏ قَالَ يَا أَيُّهَا الْمَرْءُ ـ قَالَ مَعْمَرٌ أُرَاهُ قَالَ ـ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ‏.‏ فَانْصَرَفْتُ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِمْ إِذْ جَاءَ رَسُولُ عُثْمَانَ فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ مَا نَصِيحَتُكَ فَقُلْتُ إِنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ بَعَثَ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم بِالْحَقِّ، وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ، وَكُنْتَ مِمَّنِ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ، فَهَاجَرْتَ الْهِجْرَتَيْنِ، وَصَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَأَيْتَ هَدْيَهُ، وَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ الْوَلِيدِ‏.‏ قَالَ أَدْرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قُلْتُ لاَ وَلَكِنْ خَلَصَ إِلَىَّ مِنْ عِلْمِهِ مَا يَخْلُصُ إِلَى الْعَذْرَاءِ فِي سِتْرِهَا‏.‏ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم بِالْحَقِّ، فَكُنْتُ مِمَّنِ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَآمَنْتُ بِمَا بُعِثَ بِهِ، وَهَاجَرْتُ الْهِجْرَتَيْنِ كَمَا قُلْتَ، وَصَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَايَعْتُهُ، فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلاَ غَشَشْتُهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ، ثُمَّ أَبُو بَكْرٍ مِثْلُهُ، ثُمَّ عُمَرُ مِثْلُهُ، ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ، أَفَلَيْسَ لِي مِنَ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي لَهُمْ قُلْتُ بَلَى‏.‏ قَالَ فَمَا هَذِهِ الأَحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْكُمْ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ شَأْنِ الْوَلِيدِ، فَسَنَأْخُذُ فِيهِ بِالْحَقِّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ دَعَا عَلِيًّا فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْلِدَهُ فَجَلَدَهُ ثَمَانِينَ‏.‏

ہم سے احمد بن شبیب بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے یونس نے کہ ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا مجھ کو عروہ نے خبر دی ، انہیں عبیداللہ بن عدی بن خیار نے خبر دی کہ مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن اسود بن عبد یغوث رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہتم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ان کے بھائی ولید کے مقدمہ میں ( جسے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کوفہ کا گورنر بنایا تھا ) کیوں گفتگو نہیں کرتے ، لوگ اس سے بہت ناراض ہیں ۔ چنانچہ میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گیا ، اور جب وہ نماز کے لیے باہر تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے اور وہ ہے آپ کے ساتھ ایک خیرخواہی ! اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا : بھلے آدمی تم سے ( میں خدا کی پناہ چاہتا ہوں ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا : میں سمجھتا ہوں کہ معمر نے یوں روایت کیا ، میں تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔ میں واپس ان دونوں کے پاس گیا ، اتنے میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا قاصد مجھ کو بلانے کے لیے آیا میں جب اس کے ساتھ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے دریافت فرمایا کہ تمہاری خیرخواہی کیا تھی ؟ میں نے عرض کیا : اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتاب نازل کی آپ بھی ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی دعوت کو قبول کیا تھا ۔ آپ نے دو ہجرتیں کیں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی اور آپ کے طریقے اور سنت کو دیکھا ، لیکن بات یہ ہے کہ لوگ ولید کی بہت شکایتیں کر رہے ہیں ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس پر پوچھا : تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں ۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ایک کنواری لڑکی تک کو اس کے تمام پردوں کے باوجود جب پہنچ چکی ہیں تو مجھے کیوں نہ معلوم ہوتیں ۔ اس پر حضرت عثمان نے فرمایا : امابعد : بیشک اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور میں اللہ اور اس کے رسول کی دعوت کو قبول کرنے والوں میں بھی تھا ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس دعوت کو لے کر بھیجے گئے تھے میں اس پر پورے طور سے ایمان لایا اور جیسا کہ تم نے کہا دو ہجرتیں بھی کیں ۔ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں بھی رہا ہوں اور آپ سے بیعت بھی کی ہے ۔ پس خدا کی قسم میں نے کبھی آپ کے حکم سے سرتابی نہیں کی ۔ اور نہ آپ کے ساتھ کبھی کوئی دھوکا کیا ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دی ۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی میرا یہی معاملہ رہا ۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی یہی معاملہ رہا تو کیا جب کہ مجھے ان کا جانشیں بنا دیا گیا ہے تو مجھے وہ حقوق حاصل نہیں ہوں گے جو انہیں تھے ؟ میں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں ، آپ نے فرمایا کہ پھر ان باتوں کے لیے کیا جواز رہ جاتا ہے جو تم لوگوں کی طرف سے مجھے پہنچتی رہتی ہیں لیکن تم نے جو ولید کے حالات کا ذکر کیا ہے ، انشاءاللہ ہم اس کی سزا جو واجبی ہے اس کو دیں گے ۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے فرمایا کہ ولید کو حد لگائیں ۔ چنانچہ انہوں نے ولید کو اسی کوڑے حد کے لگائے ۔

Narrated ‘Ubaidullah bin `Adi bin Al-Khiyar:

Al-Miswar bin Makhrama and `Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin ‘Abu Yaghuth said (to me), “What forbids you to talk to `Uthman about his brother Al-Walid because people have talked much about him?” So I went to `Uthman and when he went out for prayer I said (to him), “I have something to say to you and it is a piece of advice for you ” `Uthman said, “O man, from you.” (`Umar said: I see that he said, “I seek Refuge with Allah from you.”) So I left him and went to them. Then the messenger of `Uthman came and I went to him (i.e. `Uthman), `Uthman asked, “What is your advice?” I replied, “Allah sent Muhammad with the Truth, and revealed the Divine Book (i.e. Qur’an) to him; and you were amongst those who followed Allah and His Apostle, and you participated in the two migrations (to Ethiopia and to Medina) and enjoyed the company of Allah’s Messenger (ﷺ) and saw his way. No doubt, the people are talking much about Al-Walid.” `Uthman said, “Did you receive your knowledge directly from Allah’s Messenger (ﷺ) ?” I said, “No, but his knowledge did reach me and it reached (even) to a virgin in her seclusion.” `Uthman said, “And then Allah sent Muhammad with the Truth and I was amongst those who followed Allah and His Apostle and I believed in what ever he (i.e. the Prophet) was sent with, and participated in two migrations, as you have said, and I enjoyed the company of Allah’s Messenger (ﷺ) and gave the pledge of allegiance him. By Allah! I never disobeyed him, nor did I cheat him till Allah took him unto Him. Then I treated Abu Bakr and then `Umar similarly and then I was made Caliph. So, don’t I have rights similar to theirs?” I said, “Yes.” He said, “Then what are these talks reaching me from you people? Now, concerning what you mentioned about the question of Al-Walid, Allah willing, I shall deal with him according to what is right.” Then he called `Ali and ordered him to flog him, and `Ali flogged him (i.e. Al-Walid) eighty lashes.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 45


47

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيغٍ، حَدَّثَنَا شَاذَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لاَ نَعْدِلُ بِأَبِي بَكْرٍ أَحَدًا ثُمَّ عُمَرَ ثُمَّ عُثْمَانَ، ثُمَّ نَتْرُكُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لاَ نُفَاضِلُ بَيْنَهُمْ‏.‏ تَابَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے سعید نے ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب احد پہاڑ پر چڑھے اور آپ کے ساتھ ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی تھے تو پہاڑ کا نپنے لگا ۔ آپ نے اس پر فرمایا احد ٹھہر جا ۔ میرا خیال ہے کہ حضور نے اسے اپنے پاؤں سے مارا بھی تھا کہ تجھ پر ایک نبی ، ایک صدیق اور دوشہید ہی تو ہیں ۔

Narrated Ibn `Umar:

During the lifetime of the Prophet (ﷺ) we considered Abu Bakr as peerless and then `Umar and then `Uthman (coming next to him in superiority) and then we used not to differentiate between the companions of the Prophet.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 47


48

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ـ هُوَ ابْنُ مَوْهَبٍ ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مَنْ أَهْلِ مِصْرَ حَجَّ الْبَيْتَ فَرَأَى قَوْمًا جُلُوسًا، فَقَالَ مَنْ هَؤُلاَءِ الْقَوْمُ قَالَ هَؤُلاَءِ قُرَيْشٌ‏.‏ قَالَ فَمَنِ الشَّيْخُ فِيهِمْ قَالُوا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ‏.‏ قَالَ يَا ابْنَ عُمَرَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَىْءٍ فَحَدِّثْنِي هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ فَرَّ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ تَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَدْرٍ وَلَمْ يَشْهَدْ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ تَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَيْعَةِ الرُّضْوَانِ فَلَمْ يَشْهَدْهَا قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ‏.‏ قَالَ ابْنُ عُمَرَ تَعَالَ أُبَيِّنْ لَكَ أَمَّا فِرَارُهُ يَوْمَ أُحُدٍ فَأَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْهُ وَغَفَرَ لَهُ، وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ، فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَتْ مَرِيضَةً، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ ‏”‏‏.‏ وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرُّضْوَانِ فَلَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَهُ مَكَانَهُ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عُثْمَانَ وَكَانَتْ بَيْعَةُ الرُّضْوَانِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَى مَكَّةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ الْيُمْنَى ‏”‏ هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ ‏”‏‏.‏ فَضَرَبَ بِهَا عَلَى يَدِهِ، فَقَالَ ‏”‏ هَذِهِ لِعُثْمَانَ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ اذْهَبْ بِهَا الآنَ مَعَكَ‏.‏

مجھ سے محمد بن حاتم بن بزیع نے بیان کیا ، کہا ہم سے شاذان نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ ماجشون نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے برابر کسی کونہیں قرار دیتے تھے ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو ۔ اس کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پر ہم کوئی بحث نہیں کرتے تھے اور کسی کوایک دوسرے پر فضیلت نہیں دیتے تھے ، اس حدیث کو عبداللہ بن صالح نے بھی عبدالعزیز سے روایت کیا ہے ۔ اس کو اسماعیلی نے وصل کیا ہے ۔

Narrated `Uthman:

(the son of Muhib) An Egyptian who came and performed the Hajj to the Ka`ba saw some people sitting. He enquire, “Who are these people?” Somebody said, “They are the tribe of Quraish.” He said, “Who is the old man sitting amongst them?” The people replied, “He is `Abdullah bin `Umar.” He said, “O Ibn `Umar! I want to ask you about something; please tell me about it. Do you know that `Uthman fled away on the day (of the battle) of Uhud?” Ibn `Umar said, “Yes.” The (Egyptian) man said, “Do you know that `Uthman was absent on the day (of the battle) of Badr and did not join it?” Ibn `Umar said, “Yes.” The man said, “Do you know that he failed to attend the Ar Ridwan pledge and did not witness it (i.e. Hudaibiya pledge of allegiance)?” Ibn `Umar said, “Yes.” The man said, “Allahu Akbar!” Ibn `Umar said, “Let me explain to you (all these three things). As for his flight on the day of Uhud, I testify that Allah has excused him and forgiven him; and as for his absence from the battle of Badr, it was due to the fact that the daughter of Allah’s Messenger (ﷺ) was his wife and she was sick then. Allah’s Messenger (ﷺ) said to him, “You will receive the same reward and share (of the booty) as anyone of those who participated in the battle of Badr (if you stay with her).’ As for his absence from the Ar-Ridwan pledge of allegiance, had there been any person in Mecca more respectable than `Uthman (to be sent as a representative). Allah’s Messenger (ﷺ) would have sent him instead of him. No doubt, Allah’s Messenger (ﷺ) had sent him, and the incident of the Ar-Ridwan pledge of Allegiance happened after `Uthman had gone to Mecca. Allah’s Messenger (ﷺ) held out his right hand saying, ‘This is `Uthman’s hand.’ He stroke his (other) hand with it saying, ‘This (pledge of allegiance) is on the behalf of `Uthman.’ Then Ibn `Umar said to the man, ‘Bear (these) excuses in mind with you.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 48


49

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُمْ قَالَ صَعِدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أُحُدًا، وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ، فَرَجَفَ وَقَالَ ‏ “‏ اسْكُنْ أُحُدُ ـ أَظُنُّهُ ضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ ـ فَلَيْسَ عَلَيْكَ إِلاَّ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے ، کہا ہم سے عثمان بن موہب نے بیان کیا کہمصر والوں میں سے ایک نام نامعلوم آدمی آیا اور حج بیت اللہ کیا ، پھر کچھ لوگوں کو بیٹھے ہوئے دیکھا تو اس نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ کسی نے کہا کہ یہ قریشی ہیں ۔ اس نے پوچھا کہ ان میں بزرگ کون صاحب ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ عبداللہ بن عمر ہیں ۔ اس نے پوچھا ۔ اے ابن عمر ! میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں ۔ امید ہے کہ آپ مجھے بتائیں گے ۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے احد کی لڑائی سے راہ فرار اختیار کی تھی ؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ہاں ایسا ہوا تھا ۔ پھر انہوں نے پوچھا : کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ بدرکی لڑائی میں شریک نہیں ہوئے تھے ؟ جواب دیا کہ ہاں ایسا ہوا تھا ۔ اس نے پوچھا کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ بیعت رضوان میں بھی شریک نہیں تھے ۔ جواب دیا کہ ہاں یہ بھی صحیح ہے ۔ یہ سن کر اس کی زبان سے نکلا اللہ اکبر تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ قریب آ جاؤ ، اب میں تمہیں ان واقعات کی تفصیل سمجھاؤں گا ۔ احد کی لڑائی سے فرار کے متعلق میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کر دیا ہے ۔ بدر کی لڑائی میں شریک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان کے نکاح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی تھیں اور اس وقت وہ بیمار تھیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ تمہیں ( مریضہ کے پاس ٹھہرنے کا ) اتنا ہی اجر و ثواب ملے گا جتنا اس شخص کو جو بدر کی لڑائی میں شریک ہو گا اور اسی کے مطابق مال غنیمت سے حصہ بھی ملے گا اور بیعت رضوان میں شریک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس موقع پر وادی مکہ میں کوئی بھی شخص ( مسلمانوں میں سے ) عثمان رضی اللہ عنہ سے زیادہ عزت والا اور بااثر ہوتا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسی کو ان کی جگہ وہاں بھیجتے ، یہی وجہ ہوئی تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ( قریش سے باتیں کرنے کے لیے ) مکہ بھیج دیا تھا اور جب بیعت رضوان ہو رہی تھی تو عثمان رضی اللہ عنہ مکہ جا چکے تھے ، اس موقع پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داہنے ہاتھ کو اٹھا کر فرمایا تھا کہ یہ عثمان کا ہاتھ ہے اور پھر اسے اپنے دوسرے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر فرمایا تھا کہ یہ بیعت عثمان کی طرف سے ہے ۔ اس کے بعد ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سوال کرنے والے شخص سے فرمایا کہ جا ، ان باتوں کو ہمیشہ یاد رکھنا ۔ ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے سعید نے ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب احد پہاڑ پر چڑھے اور آپ کے ساتھ ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی تھے تو پہاڑ کانپنے لگا ۔ آپ نے اس پر فرمایا احد ٹھہر جا میرا خیال ہے کہ حضور نے اسے اپنے پاؤں سے مارا بھی تھا کہ تجھ پر ایک نبی ، ایک صدیق اور دوشہید ہی تو ہیں ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) ascended the mountain of Uhud and Abu Bakr, `Umar and `Uthman were accompanying him. The mountain gave a shake (i.e. trembled underneath them) . The Prophet (ﷺ) said, “O Uhud ! Be calm.” I think that the Prophet (ﷺ) hit it with his foot, adding, “For upon you there are none but a Prophet, a Siddiq and two martyrs.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 49


5

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا فِي الْغَارِ لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ نَظَرَ تَحْتَ قَدَمَيْهِ لأَبْصَرَنَا‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ مَا ظَنُّكَ يَا أَبَا بَكْرٍ بِاثْنَيْنِ اللَّهُ ثَالِثُهُمَا ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے اور ان سے حضرت براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ( ان کے والد ) حضرت عازب رضی اللہ عنہ سے ایک پالان تیرہ درہم میں خریدا ۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عازب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ براء ( اپنے بیٹے ) سے کہو کہ وہ میرے گھر یہ پالان اٹھا کر پہنچا دیں اس پر حضرت عازب رضی اللہ عنہ نے کہا یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک آپ وہ واقعہ بیان نہ کریں کہ آپ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ سے ہجرت کرنے کے لیے ) کس طرح نکلے تھے حالانکہ مشرکین آپ دونوں کو تلاش بھی کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مکہ سے نکلنے کے بعد ہم رات بھر چلتے رہے اور دن میں بھی سفر جاری رکھا ۔ لیکن جب دوپہر ہو گئی تو میں نے چاروں طرف نظر دوڑائی کہ کہیں کوئی سایہ نظر آ جائے اور ہم اس میں کچھ آرام کر سکیں ۔ آخر ایک چٹان دکھائی دی اور میں نے اس کے پاس پہنچ کر دیکھا کہ سایہ ہے ۔ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک فرش وہاں بچھا دیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! آپ اب آرام فرمائیں ۔ چنانچہ آپ لیٹ گئے ۔ پھر میں چاروں طرف دیکھتا ہوا نکلا کہ کہیں لوگ ہماری تلاش میں نہ آئے ہوں ۔ پھر مجھ کو بکریوں کا ایک چرواہا دکھائی دیا جو اپنی بکریاں ہانکتا ہوا اسی چٹان کی طرف آ رہا تھا ۔ وہ بھی ہماری طرح سایہ کی تلاش میں تھا ۔ میں نے بڑھ کر اس سے پوچھا کہ لڑکے تم کس کے غلام ہو ۔ اس نے قریش کے ایک شخص کانام لیا تو میں نے اسے پہچان لیا ۔ پھر میں نے اس سے پوچھا : کیا تمہاری بکریوں میں دودھ ہے ۔ اس نے کہا جی ہاں ۔ میں نے کہا : کیا تم دودھ دوہ سکتے ہوں ؟ اس نے کہا کہ ہاں ۔ چنانچہ میں نے اس سے کہا اور اس نے اپنے ریوڑ کی ایک بکری باندھ دی ۔ پھر میرے کہنے پر اس نے اس کے تھن کے غبار کو جھاڑا ۔ اب میں نے کہا کہ اپنا ہاتھ بھی جھاڑ لے ۔ اس نے یوں اپنا ایک ہاتھ دوسرے پر مارا اور میرے لیے تھوڑا سا دودھ دوہا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک برتن میں نے پہلے ہی سے ساتھ لے لیا تھا اور اس کے منہ کو کپڑے سے بند کر دیا تھا ( اس میں ٹھنڈا پانی تھا ) پھر میں نے دودھ پر وہ پانی ( ٹھنڈا کرنے کے لیے ) ڈالا اتنا کہ وہ نیچے تک ٹھنڈا ہو گیا تو اسے آپ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا ۔ آپ بھی بیدار ہو چکے تھے ۔ میں نے عرض کیا : دودھ پی لیجئے ۔ آپ نے اتنا پیا کہ مجھے خوشی حاصل ہو گئی ، پھر میں نے عرض کیا کہ اب کوچ کا وقت ہو گیا ہے یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ٹھیک ہے ، چلو ۔ چنانچہ ہم آگے بڑھے اور مکہ والے ہماری تلاش میں تھے لیکن سراقہ بن مالک بن جعشم کے سوا ہم کو کسی نے نہیں پایا ، وہ اپنے گھوڑے پر سوار تھا ، میں نے اسے دیکھتے ہی کہا کہ یا رسول اللہ ! ہمارا پیچھا کرنے والا دشمن ہمارے قریب آ پہنچا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : فکر نہ کرو ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے ۔

Narrated Abu Bakr:

I said to the Prophet (ﷺ) while I was in the Cave. “If any of them should look under his feet, he would see us.” He said, “O Abu Bakr! What do you think of two (persons) the third of whom is Allah?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 5


50

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ قَبْلَ أَنْ يُصَابَ بِأَيَّامٍ بِالْمَدِينَةِ وَقَفَ عَلَى حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ وَعُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ كَيْفَ فَعَلْتُمَا أَتَخَافَانِ أَنْ تَكُونَا قَدْ حَمَّلْتُمَا الأَرْضَ مَا لاَ تُطِيقُ قَالاَ حَمَّلْنَاهَا أَمْرًا هِيَ لَهُ مُطِيقَةٌ، مَا فِيهَا كَبِيرُ فَضْلٍ‏.‏ قَالَ انْظُرَا أَنْ تَكُونَا حَمَّلْتُمَا الأَرْضَ مَا لاَ تُطِيقُ، قَالَ قَالاَ لاَ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ لَئِنْ سَلَّمَنِي اللَّهُ لأَدَعَنَّ أَرَامِلَ أَهْلِ الْعِرَاقِ لاَ يَحْتَجْنَ إِلَى رَجُلٍ بَعْدِي أَبَدًا‏.‏ قَالَ فَمَا أَتَتْ عَلَيْهِ إِلاَّ رَابِعَةٌ حَتَّى أُصِيبَ‏.‏ قَالَ إِنِّي لَقَائِمٌ مَا بَيْنِي وَبَيْنَهُ إِلاَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ غَدَاةَ أُصِيبَ، وَكَانَ إِذَا مَرَّ بَيْنَ الصَّفَّيْنِ قَالَ اسْتَوُوا‏.‏ حَتَّى إِذَا لَمْ يَرَ فِيهِنَّ خَلَلاً تَقَدَّمَ فَكَبَّرَ، وَرُبَّمَا قَرَأَ سُورَةَ يُوسُفَ، أَوِ النَّحْلَ، أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ، فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى حَتَّى يَجْتَمِعَ النَّاسُ، فَمَا هُوَ إِلاَّ أَنْ كَبَّرَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ قَتَلَنِي ـ أَوْ أَكَلَنِي ـ الْكَلْبُ‏.‏ حِينَ طَعَنَهُ، فَطَارَ الْعِلْجُ بِسِكِّينٍ ذَاتِ طَرَفَيْنِ لاَ يَمُرُّ عَلَى أَحَدٍ يَمِينًا وَلاَ شِمَالاً إِلاَّ طَعَنَهُ حَتَّى طَعَنَ ثَلاَثَةَ عَشَرَ رَجُلاً، مَاتَ مِنْهُمْ سَبْعَةٌ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، طَرَحَ عَلَيْهِ بُرْنُسًا، فَلَمَّا ظَنَّ الْعِلْجُ أَنَّهُ مَأْخُوذٌ نَحَرَ نَفْسَهُ، وَتَنَاوَلَ عُمَرُ يَدَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَدَّمَهُ، فَمَنْ يَلِي عُمَرَ فَقَدْ رَأَى الَّذِي أَرَى، وَأَمَّا نَوَاحِي الْمَسْجِدِ فَإِنَّهُمْ لاَ يَدْرُونَ غَيْرَ أَنَّهُمْ قَدْ فَقَدُوا صَوْتَ عُمَرَ وَهُمْ يَقُولُونَ سُبْحَانَ اللَّهِ سُبْحَانَ اللَّهِ‏.‏ فَصَلَّى بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ صَلاَةً خَفِيفَةً، فَلَمَّا انْصَرَفُوا‏.‏ قَالَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، انْظُرْ مَنْ قَتَلَنِي‏.‏ فَجَالَ سَاعَةً، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ غُلاَمُ الْمُغِيرَةِ‏.‏ قَالَ الصَّنَعُ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ قَاتَلَهُ اللَّهُ لَقَدْ أَمَرْتُ بِهِ مَعْرُوفًا، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَجْعَلْ مَنِيَّتِي بِيَدِ رَجُلٍ يَدَّعِي الإِسْلاَمَ، قَدْ كُنْتَ أَنْتَ وَأَبُوكَ تُحِبَّانِ أَنْ تَكْثُرَ الْعُلُوجُ بِالْمَدِينَةِ وَكَانَ ‏{‏الْعَبَّاسُ‏}‏ أَكْثَرَهُمْ رَقِيقًا‏.‏ فَقَالَ إِنْ شِئْتَ فَعَلْتُ‏.‏ أَىْ إِنْ شِئْتَ قَتَلْنَا‏.‏ قَالَ كَذَبْتَ، بَعْدَ مَا تَكَلَّمُوا بِلِسَانِكُمْ، وَصَلَّوْا قِبْلَتَكُمْ وَحَجُّوا حَجَّكُمْ فَاحْتُمِلَ إِلَى بَيْتِهِ فَانْطَلَقْنَا مَعَهُ، وَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ تُصِبْهُمْ مُصِيبَةٌ قَبْلَ يَوْمَئِذٍ، فَقَائِلٌ يَقُولُ لاَ بَأْسَ‏.‏ وَقَائِلٌ يَقُولُ أَخَافُ عَلَيْهِ، فَأُتِيَ بِنَبِيذٍ فَشَرِبَهُ فَخَرَجَ مِنْ جَوْفِهِ، ثُمَّ أُتِيَ بِلَبَنٍ فَشَرِبَهُ فَخَرَجَ مِنْ جُرْحِهِ، فَعَلِمُوا أَنَّهُ مَيِّتٌ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ، وَجَاءَ النَّاسُ يُثْنُونَ عَلَيْهِ، وَجَاءَ رَجُلٌ شَابٌّ، فَقَالَ أَبْشِرْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بِبُشْرَى اللَّهِ لَكَ مِنْ صُحْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدَمٍ فِي الإِسْلاَمِ مَا قَدْ عَلِمْتَ، ثُمَّ وَلِيتَ فَعَدَلْتَ، ثُمَّ شَهَادَةٌ‏.‏ قَالَ وَدِدْتُ أَنَّ ذَلِكَ كَفَافٌ لاَ عَلَىَّ وَلاَ لِي‏.‏ فَلَمَّا أَدْبَرَ، إِذَا إِزَارُهُ يَمَسُّ الأَرْضَ‏.‏ قَالَ رُدُّوا عَلَىَّ الْغُلاَمَ قَالَ ابْنَ أَخِي ارْفَعْ ثَوْبَكَ، فَإِنَّهُ أَبْقَى لِثَوْبِكَ وَأَتْقَى لِرَبِّكَ، يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ انْظُرْ مَا عَلَىَّ مِنَ الدَّيْنِ‏.‏ فَحَسَبُوهُ فَوَجَدُوهُ سِتَّةً وَثَمَانِينَ أَلْفًا أَوْ نَحْوَهُ، قَالَ إِنْ وَفَى لَهُ مَالُ آلِ عُمَرَ، فَأَدِّهِ مِنْ أَمْوَالِهِمْ، وَإِلاَّ فَسَلْ فِي بَنِي عَدِيِّ بْنِ كَعْبٍ، فَإِنْ لَمْ تَفِ أَمْوَالُهُمْ فَسَلْ فِي قُرَيْشٍ، وَلاَ تَعْدُهُمْ إِلَى غَيْرِهِمْ، فَأَدِّ عَنِّي هَذَا الْمَالَ، انْطَلِقْ إِلَى عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فَقُلْ يَقْرَأُ عَلَيْكِ عُمَرُ السَّلاَمَ‏.‏ وَلاَ تَقُلْ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ‏.‏ فَإِنِّي لَسْتُ الْيَوْمَ لِلْمُؤْمِنِينَ أَمِيرًا، وَقُلْ يَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنْ يُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَيْهِ‏.‏ فَسَلَّمَ وَاسْتَأْذَنَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَوَجَدَهَا قَاعِدَةً تَبْكِي فَقَالَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ السَّلاَمَ وَيَسْتَأْذِنُ أَنْ يُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَيْهِ‏.‏ فَقَالَتْ كُنْتُ أُرِيدُهُ لِنَفْسِي، وَلأُوثِرَنَّ بِهِ الْيَوْمَ عَلَى نَفْسِي‏.‏ فَلَمَّا أَقْبَلَ قِيلَ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَدْ جَاءَ‏.‏ قَالَ ارْفَعُونِي، فَأَسْنَدَهُ رَجُلٌ إِلَيْهِ، فَقَالَ مَا لَدَيْكَ قَالَ الَّذِي تُحِبُّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَذِنَتْ‏.‏ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ، مَا كَانَ مِنْ شَىْءٍ أَهَمُّ إِلَىَّ مِنْ ذَلِكَ، فَإِذَا أَنَا قَضَيْتُ فَاحْمِلُونِي ثُمَّ سَلِّمْ فَقُلْ يَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَإِنْ أَذِنَتْ لِي فَأَدْخِلُونِي، وَإِنْ رَدَّتْنِي رُدُّونِي إِلَى مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ‏.‏ وَجَاءَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ حَفْصَةُ وَالنِّسَاءُ تَسِيرُ مَعَهَا، فَلَمَّا رَأَيْنَاهَا قُمْنَا، فَوَلَجَتْ عَلَيْهِ فَبَكَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً، وَاسْتَأْذَنَ الرِّجَالُ، فَوَلَجَتْ دَاخِلاً لَهُمْ، فَسَمِعْنَا بُكَاءَهَا مِنَ الدَّاخِلِ‏.‏ فَقَالُوا أَوْصِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اسْتَخْلِفْ‏.‏ قَالَ مَا أَجِدُ أَحَقَّ بِهَذَا الأَمْرِ مِنْ هَؤُلاَءِ النَّفَرِ أَوِ الرَّهْطِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ عَنْهُمْ رَاضٍ‏.‏ فَسَمَّى عَلِيًّا وَعُثْمَانَ وَالزُّبَيْرَ وَطَلْحَةَ وَسَعْدًا وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ وَقَالَ يَشْهَدُكُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَلَيْسَ لَهُ مِنَ الأَمْرِ شَىْءٌ ـ كَهَيْئَةِ التَّعْزِيَةِ لَهُ ـ فَإِنْ أَصَابَتِ الإِمْرَةُ سَعْدًا فَهْوَ ذَاكَ، وَإِلاَّ فَلْيَسْتَعِنْ بِهِ أَيُّكُمْ مَا أُمِّرَ، فَإِنِّي لَمْ أَعْزِلْهُ عَنْ عَجْزٍ وَلاَ خِيَانَةٍ وَقَالَ أُوصِي الْخَلِيفَةَ مِنْ بَعْدِي بِالْمُهَاجِرِينَ الأَوَّلِينَ أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ، وَيَحْفَظَ لَهُمْ حُرْمَتَهُمْ، وَأُوصِيهِ بِالأَنْصَارِ خَيْرًا، الَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالإِيمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ، أَنْ يُقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ، وَأَنْ يُعْفَى عَنْ مُسِيئِهِمْ، وَأُوصِيهِ بِأَهْلِ الأَمْصَارِ خَيْرًا فَإِنَّهُمْ رِدْءُ الإِسْلاَمِ، وَجُبَاةُ الْمَالِ، وَغَيْظُ الْعَدُوِّ، وَأَنْ لاَ يُؤْخَذَ مِنْهُمْ إِلاَّ فَضْلُهُمْ عَنْ رِضَاهُمْ، وَأُوصِيهِ بِالأَعْرَابِ خَيْرًا، فَإِنَّهُمْ أَصْلُ الْعَرَبِ وَمَادَّةُ الإِسْلاَمِ أَنْ يُؤْخَذَ مِنْ حَوَاشِي أَمْوَالِهِمْ وَتُرَدَّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ، وَأُوصِيهِ بِذِمَّةِ اللَّهِ وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُوفَى لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ، وَأَنْ يُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِهِمْ، وَلاَ يُكَلَّفُوا إِلاَّ طَاقَتَهُمْ‏.‏ فَلَمَّا قُبِضَ خَرَجْنَا بِهِ فَانْطَلَقْنَا نَمْشِي فَسَلَّمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ يَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ‏.‏ قَالَتْ أَدْخِلُوهُ‏.‏ فَأُدْخِلَ، فَوُضِعَ هُنَالِكَ مَعَ صَاحِبَيْهِ، فَلَمَّا فُرِغَ مِنْ دَفْنِهِ اجْتَمَعَ هَؤُلاَءِ الرَّهْطُ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ اجْعَلُوا أَمْرَكُمْ إِلَى ثَلاَثَةٍ مِنْكُمْ‏.‏ فَقَالَ الزُّبَيْرُ قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِي إِلَى عَلِيٍّ‏.‏ فَقَالَ طَلْحَةُ قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِي إِلَى عُثْمَانَ‏.‏ وَقَالَ سَعْدٌ قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِي إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ‏.‏ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَيُّكُمَا تَبَرَّأَ مِنْ هَذَا الأَمْرِ فَنَجْعَلُهُ إِلَيْهِ، وَاللَّهُ عَلَيْهِ وَالإِسْلاَمُ لَيَنْظُرَنَّ أَفْضَلَهُمْ فِي نَفْسِهِ‏.‏ فَأُسْكِتَ الشَّيْخَانِ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَفَتَجْعَلُونَهُ إِلَىَّ، وَاللَّهُ عَلَىَّ أَنْ لاَ آلُوَ عَنْ أَفْضَلِكُمْ قَالاَ نَعَمْ، فَأَخَذَ بِيَدِ أَحَدِهِمَا فَقَالَ لَكَ قَرَابَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالْقَدَمُ فِي الإِسْلاَمِ مَا قَدْ عَلِمْتَ، فَاللَّهُ عَلَيْكَ لَئِنْ أَمَّرْتُكَ لَتَعْدِلَنَّ، وَلَئِنْ أَمَّرْتُ عُثْمَانَ لَتَسْمَعَنَّ وَلَتُطِيعَنَّ‏.‏ ثُمَّ خَلاَ بِالآخَرِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، فَلَمَّا أَخَذَ الْمِيثَاقَ قَالَ ارْفَعْ يَدَكَ يَا عُثْمَانُ‏.‏ فَبَايَعَهُ، فَبَايَعَ لَهُ عَلِيٌّ، وَوَلَجَ أَهْلُ الدَّارِ فَبَايَعُوهُ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے حصین نے ، ان سے عمرو بن میمون نے بیان کیا کہمیں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو زخمی ہونے سے چند دن پہلے مدینہ میں دیکھا کہ وہ حذیفہ بن یمان اور عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہما کے ساتھ کھڑے تھے اور ان سے یہ فرما رہے تھے کہ ( عراق کی اراضی کے لیے ، جس کا انتظام خلافت کی جانب سے ان کے سپرد کیا گیا تھا ) تم لوگوں نے کیا کیا ہے ؟ کیا تم لوگوں کو یہ اندیشہ تو نہیں ہے کہ تم نے زمین کا اتنا محصول لگا دیا ہے جس کی گنجائش نہ ہو ۔ ان لوگوں نے جواب دیا کہ ہم نے ان پر خراج کا اتنا ہی بار ڈالا ہے جسے ادا کرنے کی زمین میں طاقت ہے ، اس میں کوئی زیادتی نہیں کی گئی ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دیکھو پھر سمجھ لو کہ تم نے ایسی جمع تو نہیں لگائی ہے جو زمین کی طاقت سے باہر ہو ۔ راوی نے بیان کیا کہ ان دونوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہونے پائے گا ، اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے زندہ رکھا تو میں عراق کی بیوہ عورتوں کے لیے اتنا کر دوں گا کہ پھر میرے بعد کسی کی محتاج نہیں رہیں گی ۔ راوی عمرو بن میمون نے بیان کیا کہ ابھی اس گفتگو پر چوتھا دن ہی آیا تھا کہ عمر رضی اللہ عنہ زخمی کر دیئے گئے ۔ عمرو بن میمون نے بیان کیا کہ جس صبح کو آپ زخمی کئے گئے ، میں ( فجر کی نماز کے انتظار میں ) صف کے اندر کھڑا تھا اور میرے اور ان کے درمیان عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے سوا اور کوئی نہیں تھا حضرت عمر کی عادت تھی کہ جب صف سے گزرتے تو فرماتے جاتے کہ صفیں سیدھی کر لو اور جب دیکھتے کہ صفوں میں کوئی خلل نہیں رہ گیا ہے تب آگے ( مصلی پر ) بڑھتے اور تکبیر کہتے ۔ آپ ( فجر کی نماز کی ) پہلی رکعت میں عموماً سورۃ یوسف یا سورۃ النحل یا اتنی ہی طویل کوئی سورت پڑھتے یہاں تک کہ لوگ جمع ہو جاتے ۔ اس دن ابھی آپ نے تکبیر ہی کہی تھی کہ میں نے سنا ، آپ فرما رہے ہیں کہ مجھے قتل کر دیا یا کتے نے کاٹ لیا ۔ ابولولو نے آپ کو زخمی کر دیا تھا ۔ اس کے بعد وہ بدبخت اپنا دو دھاری خنجر لیے دوڑنے لگا اور دائیں اور بائیں جدھر بھی پھرتا تو لوگوں کو زخمی کرتا جاتا ۔ اس طرح اس نے تیرہ آدمیوں کو زخمی کر دیا جن میں سات حضرات نے شہادت پائی ۔ مسلمانوں میں سے ایک صاحب ( حطان نامی ) نے یہ صورت حال دیکھی تو انہوں نے اس پر اپنی چادر ڈال دی ۔ اس بدبخت کو جب یقین ہو گیا کہ اب پکڑ لیا جائے گا تو اس نے خود اپنا بھی گلا کاٹ لیا ، پھرعمر رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کا ہا تھ پکڑ کر انہیں آگے بڑھا دیا ( عمرو بن میمون نے بیان کیا کہ ) جو لوگ عمر رضی اللہ عنہ کے قریب تھے انہوں نے بھی وہ صورت حال دیکھی جو میں دیکھ رہا تھا لیکن جو لوگ مسجد کے کنارے پر تھے ( پیچھے کی صفوں میں ) تو انہیں کچھ معلوم نہیں ہو سکا ، البتہ چونکہ عمر رضی اللہ عنہ کی قرآت ( نماز میں ) انہوں نے نہیں سنی تو سبحان اللہ ! سبحان اللہ ! کہتے رہے ۔ آخر حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو بہت ہلکی نماز پڑھائی ۔ پھر جب لوگ نماز سے پلٹے تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ابن عباس ! دیکھو مجھے کس نے زخمی کیا ہے ؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے تھوڑی دیر گھوم پھر کر دیکھا اور آ کر فرمایا کہ مغیرہ رضی اللہ عنہ کے غلام ( ابولولو ) نے آپ کو زخمی کیا ہے ، عمر رضی اللہ عنہ نے دریافت فرمایا ، وہی جو کاریگر ہے ؟ جواب دیا کہ جی ہاں ، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا خدا اسے برباد کرے میں نے تو اسے اچھی بات کہی تھی ( جس کا اس نے یہ بدلا دیا ) اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے میری موت کسی ایسے شخص کے ہاتھوں نہیں مقدر کی جو اسلام کا مدعی ہو ۔ تم اور تمہارے والد ( عباس رضی اللہ عنہ ) اس کے بہت ہی خواہشمند تھے کہ عجمی غلام مدینہ میں زیادہ سے زیادہ لائے جائیں ۔ یوں بھی ان کے پاس غلام بہت تھے ، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عرض کیا ، اگر آپ فرمائیں تو ہم بھی کرگزریں ، مقصد یہ تھا کہ اگر آپ چاہیں تو ہم ( مدینہ میں مقیم عجمی غلاموں کو ) قتل کر ڈالیں ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : یہ انتہائی غلط فکر ہے ، خصوصاً جب کہ تمہاری زبان میں وہ گفتگو کرتے ہیں ، تمہارے قبلہ کی طرف رخ کر کے نماز ادا کرتے ہیں اور تمہاری طرح حج کرتے ہیں ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان کے گھر اٹھا کر لایا گیا اور ہم آپ کے ساتھ ساتھ آئے ۔ ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے لوگوں پر کبھی اس سے پہلے اتنی بڑی مصیبت آئی ہی نہیں تھی ، بعض تو یہ کہتے تھے کہ کچھ نہیں ہو گا ۔ ( اچھے ہو جائیں گے ) اور بعض کہتے تھے کہ آپ کی زندگی خطرہ میں ہے ۔ اس کے بعد کھجور کا پانی لایا گیا ۔ اسے آپ نے پیا تو وہ آپ کے پیٹ سے باہر نکل آیا ۔ پھر دودھ لایا گیا اسے بھی جوں ہی آپ نے پیا زخم کے راستے وہ بھی باہر نکل آیا ۔ اب لوگوں کو یقین ہو گیا کہ آپ کی شہادت یقینی ہے ۔ پھر ہم اندر آ گئے اور لوگ آپ کی تعریف بیان کرنے لگے ، اتنے میں ایک نوجوان اندر آیا اور کہنے لگا یا امیرالمؤمنین ! آپ کو خوشخبری ہو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ۔ ابتداء میں اسلام لانے کا شرف حاصل کیا جو آپ کو معلوم ہے ۔ پھر آپ خلیفہ بنائے گئے اور آپ نے پورے انصاف سے حکومت کی ، پھر شہادت پائی ، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تو اس پر بھی خوش تھا کہ ان باتوں کی وجہ سے برابر پر میرا معاملہ ختم ہو جاتا ، نہ ثواب ہوتا اور نہ عذاب ، جب وہ نوجوان جانے لگا تو اس کا تہبند ( ازار ) لٹک رہا تھا ، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس لڑکے کو میرے پاس واپس بلا لاؤ ( جب وہ آئے تو ) آپ نے فرمایا : میرے بھتیجے ! یہ اپنا کپڑا اوپر اٹھائے رکھو کہ اس سے تمہارا کپڑا بھی زیادہ دنوں چلے گا اور تمہارے رب سے تقویٰ کا بھی باعث ہے ۔ اے عبداللہ بن عمر ! دیکھو مجھ پر کتنا قرض ہے ؟ جب لوگوں نے آپ پر قرض کا شمار کیا تو تقریباً چھیاسی ( 86 ) ہزار نکلا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر فرمایا کہ اگر یہ قرض آل عمر کے مال سے ادا ہو سکے تو انہی کے مال سے اس کو ادا کرنا ورنہ پھر بنی عدی بن کعب سے کہنا ، اگر ان کے مال کے بعد بھی ادائیگی نہ ہو سکے تو قریش سے کہنا ، ان کے سوا کسی سے امداد نہ طلب کرنا اور میری طرف سے اس قرض کو ادا کر دینا ۔ اچھا اب ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں جاؤ اور ان سے عرض کرو کہ عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کی خدمت میں سلام عرض کیا ہے ۔ امیرالمؤمنین ( میرے نام کے ساتھ ) نہ کہنا ، کیونکہ اب میں مسلمانوں کا امیر نہیں رہا ہوں ، تو ان سے عرض کرنا کہ عمر بن خطاب نے آپ سے اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن ہونے کی اجازت چاہی ہے ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ( عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہو کر ) سلام کیا اور اجازت لے کر اندر داخل ہوئے ۔ دیکھا کہ آپ بیٹھی رو رہی ہیں ۔ پھر کہا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ کو سلام کہا ہے اور اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن ہونے کی اجازت چاہی ہے ، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : میں نے اس جگہ کو اپنے لیے منتخب کر رکھا تھا لیکن آج میں انہیں اپنے پر ترجیح دوں گی ، پھر جب ابن عمر رضی اللہ عنہما واپس آئے تو لوگوں نے بتایا کہ عبداللہ آ گئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے اٹھاؤ ۔ ایک صاحب نے سہارادے کر آپ کو اٹھایا ۔ آپ نے دریافت کیاکیا خبر لائے ؟ کہا کہ جو آپ کی تمنا تھی اے امیرالمؤمنین ! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا الحمدللہ ۔ اس سے اہم چیز اب میرے لیے کوئی نہیں رہ گئی تھی ۔ لیکن جب میری وفات ہو چکے اور مجھے اٹھا کر ( دفن کے لیے ) لے چلو تو پھر میرا سلام ان سے کہنا اور عرض کرنا کہ عمر بن خطاب ( رضی اللہ عنہ ) نے آپ سے اجازت چاہی ہے ۔ اگر وہ میرے لیے اجازت دے دیں تب تو وہاں دفن کرنا اور اگر اجازت نہ دیں تو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا ۔ اس کے بعد ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا آئیں ۔ ان کے ساتھ کچھ دوسری خواتین بھی تھیں ، جب ہم نے انہیں دیکھا تو ہم اٹھ گئے ۔ آپ عمر رضی اللہ عنہ کے قریب آئیں اور وہاں تھوڑی دیر تک آنسو بہاتی رہیں ۔ پھر جب مردوں نے اندر آنے کی اجازت چاہی تو وہ مکان کے اندرونی حصہ میں چلی گئیں اور ہم نے ان کے رونے کی آواز سنی پھر لوگوں نے عرض کیا امیرالمؤمنین ! خلافت کے لیے کوئی وصیت کر دیجئیے ، فرمایا کہ خلافت کا میں ان حضرات سے زیادہ اور کسی کو مستحق نہیں پاتاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات تک جن سے راضی اور خوش تھے پھر آپ نے علی ، عثمان ، زبیر ، طلحہ ، سعد اور عبدالرحمٰن بن عوف کانام لیا اور یہ بھی فرمایا کہ عبداللہ بن عمر کو بھی صرف مشورہ کی حد تک شریک رکھنا لیکن خلافت سے انہیں کوئی سروکار نہیں رہے گا ۔ جیسے آپ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی تسکین کے لیے یہ فرمایا ہو ۔ پھر اگر خلافت سعد کو مل جائے تو وہ اس کے اہل ہیں اور اگر وہ نہ ہو سکیں تو جو شخص بھی خلیفہ ہو وہ اپنے زمانہ خلافت میں ان کا تعاون حاصل کرتا رہے ۔ کیونکہ میں نے ان کو ( کوفہ کی گورنری سے ) نااہلی یا کسی خیانت کی وجہ سے معزول نہیں کیا ہے اور عمر نے فرمایا : میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو مہاجرین اولین کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ وہ ان کے حقوق پہچانے اور ان کے احترام کو ملحوظ رکھے اور میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں کہ وہ انصار کے ساتھ بہتر معاملہ کرے جو دارالہجرت اور دارالایمان ( مدینہ منورہ ) میں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے سے ) مقیم ہیں ۔ ( خلیفہ کو چاہیے ) کہ وہ ان کے نیکوں کو نوازے اور ان کے بروں کو معاف کر دیا کرے اور میں ہونے والے خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں کہ شہری آبادی کے ساتھ بھی اچھا معاملہ رکھے کہ یہ لوگ اسلام کی مدد ، مال جمع کرنے کا ذریعہ اور ( اسلام کے ) دشمنوں کے لیے ایک مصیبت ہیں اور یہ کہ ان سے وہی وصول کیا جائے جو ان کے پاس فاضل ہو اور ان کی خوشی سے لیا جائے اور میں ہونے والے خلیفہ کو بدویوں کے ساتھ بھی اچھا معاملہ کرنے کی وصیت کرتا ہوں کہ وہ اصل عرب ہیں اور اسلام کی جڑ ہیں اور یہ کہ ان سے ان کا بچا کھچا مال وصول کیا جائے اور انہیں کے محتاجوں میں تقسیم کر دیا جائے اور میں ہونے والے خلیفہ کو اللہ اور اس کے رسول کے عہد کی نگہداشت کی ( جو اسلامی حکومت کے تحت غیر مسلموں سے کیا ہے ) وصیت کرتا ہوں کہ ان سے کئے گئے عہد کو پورا کیا جائے ، ان کی حفاظت کے لیے جنگ کی جائے اور ان کی حیثیت سے زیادہ ان پر بوجھ نہ ڈالا جائے ، جب عمر رضی اللہ عنہ کی وفات ہو گئی تو ہم وہاں سے ان کو لے کر ( عائشہ رضی اللہ عنہا ) کے حجرہ کی طرف آئے ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے سلام کیا اور عرض کیا کہ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی ہے ۔ ام المؤمنین نے کہا انہیں یہیں دفن کیا جائے ۔ چنانچہ وہ وہیں دفن ہوئے ، پھر جب لوگ دفن سے فارغ ہو چکے تو وہ جماعت ( جن کے نام عمر رضی اللہ عنہ نے وفات سے پہلے بتائے تھے ) جمع ہوئی عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا : تمہیں اپنا معاملہ اپنے ہی میں سے تین آدمیوں کے سپرد کر دینا چاہیے اس پر زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اپنا معاملہ علی رضی اللہ عنہ کے سپر دکیا ۔ طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اپنا معاملہ عثمان رضی اللہ عنہ کے سپرد کرتا ہوں اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اپنا معاملہ عبدالرحمٰن بن عوف کے سپرد کیا ، اس کے بعد عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ( عثمان اور علی رضی اللہ عنہما کو مخاطب کر کے ) کہا کہ آپ دونوں حضرات میں سے جو بھی خلافت سے اپنی برات ظاہر کرے ہم اسی کو خلافت دیں گے اور اللہ اس کا نگراں و نگہبان ہو گا اور اسلام کے حقوق کی ذمہ داری اس پر لازم ہو گی ۔ ہر شخص کو غور کرنا چاہیے کہ اس کے خیال میں کون افضل ہے ، اس پر یہ دونوں حضرات خاموش ہو گئے تو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا : کیا آپ حضرات اس انتخاب کی ذمہ داری مجھ پر ڈالتے ہیں ، خدا کی قسم کہ میں آپ حضرات میں سے اسی کو منتخب کروں گا جو سب میں افضل ہو گا ۔ ان دونوں حضرات نے کہا کہ جی ہاں ، پھر آپ نے ان دونوں میں سے ایک کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا کہ آپ کی قرابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے اور ابتداء میں اسلام لانے کا شرف بھی ۔ جیسا کہ آپ کو خود ہی معلوم ہے ، پس اللہ آپ کا نگران ہے کہ اگر میں آپ کو خلیفہ بنا دوں تو کیا آپ عدل وانصاف سے کام لیں گے اور اگر عثمان رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنا دوں تو کیا آپ ان کے احکام سنیں گے اور ان کی اطاعت کریں گے ؟ اس کے بعد دوسرے صاحب کو تنہائی میں لے گئے اور ان سے بھی یہی کہا اور جب ان سے وعدہ لے لیا تو فرمایا : اے عثمان ! اپنا ہاتھ بڑھایئے ۔ چنانچہ انہوں نے ان سے بیعت کی اور علی رضی اللہ عنہ نے بھی ان سے بیعت کی ، پھر اہل مدینہ آئے اور سب نے بیعت کی ۔

Narrated `Amr bin Maimun:

I saw `Umar bin Al-Khattab a few days before he was stabbed in Medina. He was standing with Hudhaifa bin Al-Yaman and `Uthman bin Hunaif to whom he said, “What have you done? Do you think that you have imposed more taxation on the land (of As-Swad i.e. ‘Iraq) than it can bear?” They replied, “We have imposed on it what it can bear because of its great yield.” `Umar again said, “Check whether you have imposed on the land what it can not bear.” They said, “No, (we haven’t).” `Umar added, “If Allah should keep me alive I will let the widows of Iraq need no men to support them after me.” But only four days had elapsed when he was stabbed (to death ). The day he was stabbed, I was standing and there was nobody between me and him (i.e. `Umar) except `Abdullah bin `Abbas. Whenever `Umar passed between the two rows, he would say, “Stand in straight lines.” When he saw no defect (in the rows), he would go forward and start the prayer with Takbir. He would recite Surat Yusuf or An-Nahl or the like in the first rak`a so that the people may have the time to Join the prayer. As soon as he said Takbir, I heard him saying, “The dog has killed or eaten me,” at the time he (i.e. the murderer) stabbed him. A non-Arab infidel proceeded on carrying a double-edged knife and stabbing all the persons he passed by on the right and left (till) he stabbed thirteen persons out of whom seven died. When one of the Muslims saw that, he threw a cloak on him. Realizing that he had been captured, the non-Arab infidel killed himself, `Umar held the hand of `Abdur-Rahman bin `Auf and let him lead the prayer. Those who were standing by the side of `Umar saw what I saw, but the people who were in the other parts of the Mosque did not see anything, but they lost the voice of `Umar and they were saying, “Subhan Allah! Subhan Allah! (i.e. Glorified be Allah).” `Abdur-Rahman bin `Auf led the people a short prayer. When they finished the prayer, `Umar said, “O Ibn `Abbas! Find out who attacked me.” Ibn `Abbas kept on looking here and there for a short time and came to say. “The slave of Al Mughira.” On that `Umar said, “The craftsman?” Ibn `Abbas said, “Yes.” `Umar said, “May Allah curse him. I did not treat him unjustly. All the Praises are for Allah Who has not caused me to die at the hand of a man who claims himself to be a Muslim. No doubt, you and your father (Abbas) used to love to have more non-Arab infidels in Medina.” Al-Abbas had the greatest number of slaves. Ibn `Abbas said to `Umar. “If you wish, we will do.” He meant, “If you wish we will kill them.” `Umar said, “You are mistaken (for you can’t kill them) after they have spoken your language, prayed towards your Qibla, and performed Hajj like yours.” Then `Umar was carried to his house, and we went along with him, and the people were as if they had never suffered a calamity before. Some said, “Do not worry (he will be Alright soon).” Some said, “We are afraid (that he will die).” Then an infusion of dates was brought to him and he drank it but it came out (of the wound) of his belly. Then milk was brought to him and he drank it, and it also came out of his belly. The people realized that he would die. We went to him, and the people came, praising him. A young man came saying, “O chief of the believers! Receive the glad tidings from Allah to you due to your company with Allah’s Messenger (ﷺ) and your superiority in Islam which you know. Then you became the ruler (i.e. Caliph) and you ruled with justice and finally you have been martyred.” `Umar said, “I wish that all these privileges will counterbalance (my shortcomings) so that I will neither lose nor gain anything.” When the young man turned back to leave, his clothes seemed to be touching the ground. `Umar said, “Call the young man back to me.” (When he came back) `Umar said, “O son of my brother! Lift your clothes, for this will keep your clothes clean and save you from the Punishment of your Lord.” `Umar further said, “O `Abdullah bin `Umar! See how much I am in debt to others.” When the debt was checked, it amounted to approximately eighty-six thousand. `Umar said, “If the property of `Umar’s family covers the debt, then pay the debt thereof; otherwise request it from Bani `Adi bin Ka`b, and if that too is not sufficient, ask for it from Quraish tribe, and do not ask for it from any one else, and pay this debt on my behalf.” `Umar then said (to `Abdullah), “Go to `Aisha (the mother of the believers) and say: “`Umar is paying his salutation to you. But don’t say: ‘The chief of the believers,’ because today I am not the chief of the believers. And say: “`Umar bin Al-Khattab asks the permission to be buried with his two companions (i.e. the Prophet, and Abu Bakr).” `Abdullah greeted `Aisha and asked for the permission for entering, and then entered to her and found her sitting and weeping. He said to her, “`Umar bin Al-Khattab is paying his salutations to you, and asks the permission to be buried with his two companions.” She said, “I had the idea of having this place for myself, but today I prefer `Umar to myself.” When he returned it was said (to `Umar), “`Abdullah bin `Umar has come.” `Umar said, “Make me sit up.” Somebody supported him against his body and `Umar asked (`Abdullah), “What news do you have?” He said, “O chief of the believers! It is as you wish. She has given the permission.” `Umar said, “Praise be to Allah, there was nothing more important to me than this. So when I die, take me, and greet `Aisha and say: “`Umar bin Al-Khattab asks the permission (to be buried with the Prophet (ﷺ) ), and if she gives the permission, bury me there, and if she refuses, then take me to the grave-yard of the Muslims.” Then Hafsa (the mother of the believers) came with many other women walking with her. When we saw her, we went away. She went in (to `Umar) and wept there for sometime. When the men asked for permission to enter, she went into another place, and we heard her weeping inside. The people said (to `Umar), “O chief of the believers! Appoint a successor.” `Umar said, “I do not find anyone more suitable for the job than the following persons or group whom Allah’s Messenger (ﷺ) had been pleased with before he died.” Then `Umar mentioned `Ali, `Uthman, AzZubair, Talha, Sa`d and `Abdur-Rahman (bin `Auf) and said, “Abdullah bin `Umar will be a witness to you, but he will have no share in the rule. His being a witness will compensate him for not sharing the right of ruling. If Sa`d becomes the ruler, it will be alright: otherwise, whoever becomes the ruler should seek his help, as I have not dismissed him because of disability or dishonesty.” `Umar added, “I recommend that my successor takes care of the early emigrants; to know their rights and protect their honor and sacred things. I also recommend that he be kind to the Ansar who had lived in Medina before the emigrants and Belief had entered their hearts before them. I recommend that the (ruler) should accept the good of the righteous among them and excuse their wrong-doers, and I recommend that he should do good to all the people of the towns (Al-Ansar), as they are the protectors of Islam and the source of wealth and the source of annoyance to the enemy. I also recommend that nothing be taken from them except from their surplus with their consent. I also recommend that he do good to the ‘Arab bedouin, as they are the origin of the ‘Arabs and the material of Islam. He should take from what is inferior, amongst their properties and distribute that to the poor amongst them. I also recommend him concerning Allah’s and His Apostle’s protectees (i.e. Dhimmis) to fulfill their contracts and to fight for them and not to overburden them with what is beyond their ability.” So when `Umar expired, we carried him out and set out walking. `Abdullah bin `Umar greeted (`Aisha) and said, “`Umar bin Al-Khattab asks for the permission.” `Aisha said, “Bring him in.” He was brought in and buried beside his two companions. When he was buried, the group (recommended by `Umar) held a meeting. Then `Abdur-Rahman said, ” Reduce the candidates for rulership to three of you.” Az-Zubair said, “I give up my right to `Ali.” Talha said, “I give up my right to `Uthman,” Sa`d, ‘I give up my right to `Abdur-Rahman bin `Auf.” `Abdur-Rahman then said (to `Uthman and `Ali), “Now which of you is willing to give up his right of candidacy to that he may choose the better of the (remaining) two, bearing in mind that Allah and Islam will be his witnesses.” So both the sheiks (i.e. `Uthman and `Ali) kept silent. `Abdur-Rahman said, “Will you both leave this matter to me, and I take Allah as my Witness that I will not choose but the better of you?” They said, “Yes.” So `Abdur-Rahman took the hand of one of them (i.e. `Ali) and said, “You are related to Allah’s Messenger (ﷺ) and one of the earliest Muslims as you know well. So I ask you by Allah to promise that if I select you as a ruler you will do justice, and if I select `Uthman as a ruler you will listen to him and obey him.” Then he took the other (i.e. `Uthman) aside and said the same to him. When `Abdur-Rahman secured (their agreement to) this covenant, he said, “O `Uthman! Raise your hand.” So he (i.e. `Abdur-Rahman) gave him (i.e. `Uthman) the solemn pledge, and then `Ali gave him the pledge of allegiance and then all the (Medina) people gave him the pledge of allegiance.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 50


51

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ لأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلاً يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ ‏”‏ قَالَ فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوكُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ، غَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَاهَا فَقَالَ ‏”‏ أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ‏”‏‏.‏ فَقَالُوا يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَأَرْسِلُوا إِلَيْهِ فَأْتُونِي بِهِ ‏”‏‏.‏ فَلَمَّا جَاءَ بَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ، وَدَعَا لَهُ، فَبَرَأَ حَتَّى كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ، فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ‏.‏ فَقَالَ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا فَقَالَ ‏”‏ انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الإِسْلاَمِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللَّهِ فِيهِ، فَوَاللَّهِ لأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِكَ رَجُلاً وَاحِدًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر کے موقع پر بیان فرمایا کہ کل میں ایک ایسے شخص کو اسلامی علم دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح عنایت فرمائے گا ، راوی نے بیان کیا کہ رات کو لوگ یہ سوچتے رہے کہ دیکھئیے علم کسے ملتا ہے ، جب صبح ہوئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سب حضرات ( جو سرکردہ تھے ) حاضر ہوئے ، سب کو امید تھی کہ علم انہیں ہی ملے گا ، لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، علی بن ابی طالب کہاں ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ ان کی آنکھوں میں درد ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ان کے یہاں کسی کو بھیج کر بلوا لو ، جب وہ آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھ میں اپنا تھوک ڈالا اور ان کے لیے دعا فرمائی ، اس سے انہیں ایسی شفاء حاصل ہوئی جیسے کوئی مرض پہلے تھا ہی نہیں ، چنانچہ آپ نے علم انہیں کو عنایت فرمایا ، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں ان سے اتنا لڑوں گا کہ وہ ہمارے جیسے ہو جائیں ( یعنی مسلمان بن جائیں ) آپ نے فرمایا : ابھی یوں ہی چلتے رہو ، جب ان کے میدان میں اترو تو پہلے انہیں اسلام کی دعوت دو اور انہیں بتاو کہ اللہ کے ان پر کیا حقوق واجب ہیں ، خدا کی قسم اگر تمہارے ذریعہ اللہ تعالیٰ ایک شخص کو بھی ہدایت دیدے تو وہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں ( کی دولت ) سے بہتر ہے ۔

Narrated Sahl bin Sa`d:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Tomorrow I will give the flag to a man with whose leadership Allah will grant (the Muslim) victory.” So the people kept on thinking the whole night as to who would be given the flag. The next morning the people went to Allah’s Messenger (ﷺ) and every one of them hoped that he would be given the flag. The Prophet (ﷺ) said, “Where is `Ali bin Abi Talib?” The people replied, “He is suffering from eye trouble, O Allah’s Messenger (ﷺ).” He said, “Send for him and bring him to me.” So when `Ali came, the Prophet (ﷺ) spat in his eyes and invoked good on him, and be became alright as if he had no ailment. The Prophet (ﷺ) then gave him the flag. `Ali said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Shall I fight them (i.e. enemy) till they become like us?” The Prophet (ﷺ) said, “Proceed to them steadily till you approach near to them and then invite them to Islam and inform them of their duties towards Allah which Islam prescribes for them, for by Allah, if one man is guided on the right path (i.e. converted to Islam) through you, it would be better for you than (a great number of) red camels.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 51


52

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ كَانَ عَلِيٌّ قَدْ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي خَيْبَرَ وَكَانَ بِهِ رَمَدٌ فَقَالَ أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا كَانَ مَسَاءُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا اللَّهُ فِي صَبَاحِهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ ـ أَوْ لَيَأْخُذَنَّ الرَّايَةَ ـ غَدًا رَجُلاً يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ـ أَوْ قَالَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ـ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ ‏”‏‏.‏ فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ وَمَا نَرْجُوهُ، فَقَالُوا هَذَا عَلِيٌّ‏.‏ فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے حاتم نے بیان کیا ، ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا ، ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہحضرت علی رضی اللہ عنہ غزوہ خیبر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بوجہ آنکھ دکھنے کے نہیں آ سکے تھے ، پھر انہوں نے سوچا میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ میں شریک نہ ہو سکوں ! چنانچہ گھر سے نکلے اور آپ کے لشکر سے جا ملے ، جب اس رات کی شام آئی جس کی صبح کو اللہ تعالیٰ نے فتح عنایت فرمائی تھی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کل میں ایک ایسے شخص کو علم دوں گا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ کل ) ایک ایسا شخص علم کو لے گا جس سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو محبت ہے یا آپ نے یہ فرمایا کہ جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھ پر فتح عنایت فرمائے گا ، اتفاق سے حضرت علی رضی اللہ عنہ آ گئے ، حالانکہ ان کے آنے کی ہمیں امید نہیں تھی لوگوں نے بتایا کہ یہ ہیں علی رضی اللہ عنہ ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے علم انہیں دے دیا ، اور اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ پر خیبر کو فتح کرا دیا ۔

Narrated Salama:

`Ali happened to stay behind the Prophet (ﷺ) and (did not join him) during the battle of Khaibar for he was having eye trouble. Then he said, “How could I remain behind Allah’s Messenger (ﷺ)?” So `Ali set out following the Prophet (ﷺ) , When it was the eve of the day in the morning of which Allah helped (the Muslims) to conquer it, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I will give the flag (to a man), or tomorrow a man whom Allah and His Apostle love will take the flag,” or said, “A man who loves Allah and His Apostle; and Allah will grant victory under his leadership.” Suddenly came `Ali whom we did not expect. The people said, “This is `Ali.” Allah’s Messenger (ﷺ) gave him the flag and Allah granted victory under his leadership.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 52


53

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلاً، جَاءَ إِلَى سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ فَقَالَ هَذَا فُلاَنٌ ـ لأَمِيرِ الْمَدِينَةِ ـ يَدْعُو عَلِيًّا عِنْدَ الْمِنْبَرِ‏.‏ قَالَ فَيَقُولُ مَاذَا قَالَ يَقُولُ لَهُ أَبُو تُرَابٍ‏.‏ فَضَحِكَ قَالَ وَاللَّهِ مَا سَمَّاهُ إِلاَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، وَمَا كَانَ لَهُ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْهُ‏.‏ فَاسْتَطْعَمْتُ الْحَدِيثَ سَهْلاً، وَقُلْتُ يَا أَبَا عَبَّاسٍ كَيْفَ قَالَ دَخَلَ عَلِيٌّ عَلَى فَاطِمَةَ ثُمَّ خَرَجَ فَاضْطَجَعَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ فِي الْمَسْجِدِ‏.‏ فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَوَجَدَ رِدَاءَهُ قَدْ سَقَطَ عَنْ ظَهْرِهِ، وَخَلَصَ التُّرَابُ إِلَى ظَهْرِهِ، فَجَعَلَ يَمْسَحُ التُّرَابَ عَنْ ظَهْرِهِ فَيَقُولُ ‏”‏ اجْلِسْ يَا أَبَا تُرَابٍ ‏”‏‏.‏ مَرَّتَيْنِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے کہ ایک شخص حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے یہاں آیا اور کہا کہیہ فلاں شخص اس کا اشارہ امیر مدینہ ( مروان بن حکم ) کی طرف تھا ، برسر منبر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو برابھلا کہتا ہے ، ابوحازم نے بیان کیا کہ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا کہتا ہے ؟ اس نے بتایا کہ انہیں ” ابوتراب “ کہتا ہے ، اس پر حضرت سہل ہنسنے لگے اور فرمایا کہ خدا کی قسم ! یہ نام تو ان کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا تھا اور خود حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس نام سے زیادہ اپنے لیے اور کوئی نام پسند نہیں تھا ۔ یہ سن کر میں نے اس حدیث کے جاننے کے لیے حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے خواہش ظاہر کی اور عرض کیا اے ابوعباس ! یہ واقعہ کس طرح سے ہے ؟ انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے یہاں آئے اور پھر باہر آ کر مسجد میں لیٹ رہے ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ) دریافت فرمایا ، تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ مسجد میں ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے ، دیکھا تو ان کی چادر پیٹھ سے نیچے گر گئی ہے اور ان کی کمر پر اچھی طرح سے خاک لگ چکی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مٹی ان کی کمر سے صاف فرمانے لگے اور بولے ، اٹھو اے ابوتراب اٹھو ( دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ) ۔

Narrated Abu Hazim:

A man came to Sahl bin Sa`d and said, “This is so-and-so,” meaning the Governor of Medina, “He is calling `Ali bad names near the pulpit.” Sahl asked, “What is he saying?” He (i.e. the man) replied, “He calls him (i.e. `Ali) Abu Turab.” Sahl laughed and said, “By Allah, none but the Prophet (ﷺ) called him by this name and no name was dearer to `Ali than this.” So I asked Sahl to tell me more, saying, “O Abu `Abbas! How (was this name given to `Ali)?” Sahl said, “`Ali went to Fatima and then came out and slept in the Mosque. The Prophet (ﷺ) asked Fatima, “Where is your cousin?” She said, “In the Mosque.” The Prophet (ﷺ) went to him and found that his (i.e. `Ali’s) covering sheet had slipped of his back and dust had soiled his back. The Prophet (ﷺ) started wiping the dust off his back and said twice, “Get up! O Abu Turab (i.e. O. man with the dust).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 53


54

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ، فَسَأَلَهُ عَنْ عُثْمَانَ،، فَذَكَرَ عَنْ مَحَاسِنِ، عَمَلِهِ، قَالَ لَعَلَّ ذَاكَ يَسُوؤُكَ‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ فَأَرْغَمَ اللَّهُ بِأَنْفِكَ‏.‏ ثُمَّ سَأَلَهُ عَنْ عَلِيٍّ، فَذَكَرَ مَحَاسِنَ عَمَلِهِ قَالَ هُوَ ذَاكَ، بَيْتُهُ أَوْسَطُ بُيُوتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ ثُمَّ قَالَ لَعَلَّ ذَاكَ يَسُوؤُكَ‏.‏ قَالَ أَجَلْ‏.‏ قَالَ فَأَرْغَمَ اللَّهُ بِأَنْفِكَ، انْطَلِقْ فَاجْهَدْ عَلَىَّ جَهْدَكَ‏.‏

ہم سے محمد بن رافع نے بیان کیا ، کہا ہم سے حسین نے ، ان سے زائدۃ نے ، ان سے ابوحصین نے ، ان سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہایک شخص عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں آیا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے متعلق پوچھا ، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان کے محاسن کا ذکر کیا ، پھر کہا کہ شاید یہ باتیں تمہیں بری لگی ہوں گی ، اس نے کہا جی ہاں ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا اللہ تیری ناک خاک آلودہ کرے پھر اس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق پوچھا ، انہوں نے ان کے بھی محاسن ذکر کئے اور کہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا گھرانہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کا نہایت عمدہ گھرانہ ہے ، پھر کہا شاید یہ باتیں بھی تمہیں بری لگی ہوں گی ، اس نے کہا کہ جی ہاں ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بولے اللہ تیری ناک خاک آلودہ کرے ، جا ، اور میرا جو بگاڑنا چاہے بگاڑ لینا ، کچھ کمی نہ کرنا ۔

Narrated Sa`d bin ‘Ubaida:

A man came to Ibn `Umar and asked about `Uthman and Ibn `Umar mentioned his good deeds and said to the questioner. “Perhaps these facts annoy you?” The other said, “Yes.” Ibn `Umar said, “May Allah stick your nose in the dust (i.e. degrade you)!’ Then the man asked him about `Ali. Ibn `Umar mentioned his good deeds and said, “It is all true, and that is his house in the midst of the houses of the Prophet. Perhaps these facts have hurt you?” The questioner said, “Yes.” Ibn `Umar said, “May Allah stick your nose in the dust (i.e. degrade you or make you do things which you hate) ! Go away and do whatever you can against me.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 54


55

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، أَنَّ فَاطِمَةَ، عَلَيْهَا السَّلاَمُ شَكَتْ مَا تَلْقَى مِنْ أَثَرِ الرَّحَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم سَبْىٌ، فَانْطَلَقَتْ فَلَمْ تَجِدْهُ، فَوَجَدَتْ عَائِشَةَ، فَأَخْبَرَتْهَا، فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ بِمَجِيءِ فَاطِمَةَ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَيْنَا، وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا، فَذَهَبْتُ لأَقُومَ فَقَالَ ‏”‏ عَلَى مَكَانِكُمَا ‏”‏‏.‏ فَقَعَدَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي وَقَالَ ‏”‏ أَلاَ أُعَلِّمُكُمَا خَيْرًا مِمَّا سَأَلْتُمَانِي إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا تُكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلاَثِينَ، وَتُسَبِّحَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَتَحْمَدَا ثَلاَثَةً وَثَلاَثِينَ، فَهْوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حکم نے ، انہوں نے ابن ابی لیلیٰ سے سنا ، کہا ہم سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ) چکی پیسنے کی تکلیف کی شکایت کی ، اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس آئیں لیکن آپ موجود نہیں تھے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ان کی ملاقات ہوئی تو ان سے اس کے بارے میں انہوں نے بات کی جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آنے کی اطلاع دی ، اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خود ہمارے گھر تشریف لائے ، اس وقت ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے ، میں نے چاہا کہ کھڑا ہو جاؤں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں ہی لیٹے رہو ، اس کے بعد آپ ہم دونوں کے درمیان بیٹھ گئے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی ، ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں نے مجھ سے جو طلب کیا ہے کیا میں تمہیں اس سے اچھی بات نہ بتاؤں ، جب تم سونے کے لیے بستر پر لیٹو تو چونتیس مرتبہ اللہ اکبر ، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس مرتبہ الحمدللہ پڑھ لیا کرو ، یہ عمل تمہارے لیے کسی خادم سے بہترہے ۔

Narrated `Ali:

Fatima complained of the suffering caused to her by the hand mill. Some Captives were brought to the Prophet, she came to him but did not find him at home `Aisha was present there to whom she told (of her desire for a servant). When the Prophet (ﷺ) came, Aisha informed him about Fatima’s visit. `Ali added “So the Prophet (ﷺ) came to us, while we had gone to our bed I wanted to get up but the Prophet (ﷺ) said, “Remain at your place”. Then he sat down between us till I found the coolness of his feet on my chest. Then he said, “Shall I teach you a thing which is better than what you have asked me? When you go to bed, say, ‘Allahu-Akbar’ thirty-four times, and ‘Subhan Allah thirty-three times, and ‘Al hamdu-li l-lah thirty-three times for that is better for you both than a servant.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 55


56

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعَلِيٍّ ‏ “‏ أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى ‏”‏‏.‏

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سعد نے ، انہوں نے ابراہیم بن سعد سے سنا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ تم میرے لیے ایسے ہو جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے حضرت ہارون علیہ السلام تھے ۔

And narrated Sad

that the Prophet (ﷺ) said to ‘Ali, “Will you not be pleased from this that you are to me like Aaron was to Moses?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 56


57

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ اقْضُوا كَمَا كُنْتُمْ تَقْضُونَ، فَإِنِّي أَكْرَهُ الاِخْتِلاَفَ حَتَّى يَكُونَ لِلنَّاسِ جَمَاعَةٌ، أَوْ أَمُوتَ كَمَا مَاتَ أَصْحَابِي‏.‏ فَكَانَ ابْنُ سِيرِينَ يَرَى أَنَّ عَامَّةَ مَا يُرْوَى عَلَى عَلِيٍّ الْكَذِبُ‏.‏

ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں ایوب نے ، انہیں ابن سیرین نے ، انہیں عبیدہ نے کہحضرت علی رضی اللہ عنہ نے عراق والوں سے کہا کہ جس طرح تم پہلے فیصلہ کیا کرتے تھے اب بھی کیا کرو کیونکہ میں اختلاف کو برا جانتا ہوں ۔ اس وقت تک کہ سب لوگ جمع ہو جائیں یا میں بھی اپنے ساتھیوں ( ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما ) کی طرح دنیا سے چلا جاؤں ، ابن سیرین رحمہ اللہ کہا کرتے تھے کہ عام لوگ ( روافض ) جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایات ( شیخین کی مخالفت میں ) بیان کرتے ہیں وہ قطعا جھوٹی ہیں ۔

Narrated Ubaida:

Ali said (to the people of ‘Iraq), “Judge as you used to judge, for I hate differences (and I do my best ) till the people unite as one group, or I die as my companions have died.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 56


58

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ دِينَارٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّاسَ، كَانُوا يَقُولُونَ أَكْثَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ‏.‏ وَإِنِّي كُنْتُ أَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِشِبَعِ بَطْنِي، حَتَّى لاَ آكُلُ الْخَمِيرَ، وَلاَ أَلْبَسُ الْحَبِيرَ، وَلاَ يَخْدُمُنِي فُلاَنٌ وَلاَ فُلاَنَةُ، وَكُنْتُ أُلْصِقُ بَطْنِي بِالْحَصْبَاءِ مِنَ الْجُوعِ، وَإِنْ كُنْتُ لأَسْتَقْرِئُ الرَّجُلَ الآيَةَ هِيَ مَعِي كَىْ يَنْقَلِبَ بِي فَيُطْعِمَنِي، وَكَانَ أَخْيَرَ النَّاسِ لِلْمِسْكِينِ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، كَانَ يَنْقَلِبُ بِنَا فَيُطْعِمُنَا مَا كَانَ فِي بَيْتِهِ، حَتَّى إِنْ كَانَ لَيُخْرِجُ إِلَيْنَا الْعُكَّةَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَىْءٌ، فَنَشُقُّهَا فَنَلْعَقُ مَا فِيهَا‏.‏

ہم سے احمد بن ابی بکر نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن ابراہیم بن دینار ابوعبداللہ جہنی نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ذئب نے ، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہلوگ کہتے ہیں کہ ابوہریر ہ ( رضی اللہ عنہ ) بہت احادیث بیان کرتا ہے ، حالانکہ پیٹ بھرنے کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہروقت رہتا تھا ، میں خمیری روٹی نہ کھاتا اور نہ عمدہ لباس پہنتا تھا ( یعنی میرا وقت علم کے سوا کسی دوسری چیز کے حاصل کرنے میں نہ جاتا ) اور نہ میری خدمت کے لیے کوئی فلاں یا فلانی تھی بلکہ میں بھوک کی شدت کی وجہ سے اپنے پیٹ سے پتھر باندھ لیا کرتا ۔ بعض وقت میں کسی کو کوئی آیت اس لیے پڑھ کر اس کا مطلب پوچھتا تھا کہ وہ اپنے گھر لے جا کر مجھے کھانا کھلا دے ، حالانکہ مجھے اس آیت کا مطلب معلوم ہوتا تھا ، مسکینوں کے ساتھ سب سے بہتر سلوک کرنے والے حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے ، ہمیں اپنے گھر لے جاتے اور جو کچھ بھی گھر میں موجود ہوتا وہ ہم کو کھلاتے ۔ بعض اوقات تو ایسا ہوتا کہ صرف شہد یا گھی کی کپی ہی نکال کر لاتے اور اسے ہم پھاڑ کر اس میں جو کچھ ہوتا اسے ہی چاٹ لیتے ۔

Narrated Abu Huraira:

The people used to say, “Abu Huraira narrates too many narrations.” In fact I used to keep close to Allah’s Messenger (ﷺ) and was satisfied with what filled my stomach. I ate no leavened bread and dressed no decorated striped clothes, and never did a man or a woman serve me, and I often used to press my belly against gravel because of hunger, and I used to ask a man to recite a Qur’anic Verse to me although I knew it, so that he would take me to his home and feed me. And the most generous of all the people to the poor was Ja`far bin Abi Talib. He used to take us to his home and offer us what was available therein. He would even offer us an empty folded leather container (of butter) which we would split and lick whatever was in it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 57


59

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ إِذَا سَلَّمَ عَلَى ابْنِ جَعْفَرٍ قَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ ذِي الْجَنَاحَيْنِ‏.‏

ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا ، انہیں شعبی نے خبر دی کہجب حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے کو سلام کرتے تو یوں کہا کرتے ” السلام علیک یا ابن ذی الجناحین “ اے دو پروں والے بزرگ کے صاحبزادے تم پر سلام ہو ، ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا حدیث میں جو جناحین کا لفظ ہے اس سے مراد دو گوشے ہیں ( دوکونے ) ۔

Narrated Ash-Shu`bi:

Whenever Ibn `Umar greeted Ibn Jafar, he used to say: “As-salamu-‘Alaika (i.e. Peace be on you) O son of Dhu-l-Janahain (son of the two-winged person).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 58


6

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النَّاسَ وَقَالَ ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ ذَلِكَ الْعَبْدُ مَا عِنْدَ اللَّهِ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ، فَعَجِبْنَا لِبُكَائِهِ أَنْ يُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ عَبْدٍ خُيِّرَ‏.‏ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هُوَ الْمُخَيَّرُ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَىَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبَا بَكْرٍ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً غَيْرَ رَبِّي لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ، وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الإِسْلاَمِ وَمَوَدَّتُهُ، لاَ يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِد ِباب إِلاَّ سُدَّ، إِلاَّ باب أَبِي بَكْرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے ثابت نے ، ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہجب ہم غار ثور میں چھپے تھے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اگر مشرکین کے کسی آدمی نے اپنے قدموں پر نظر ڈالی تو وہ ضرور ہم کو دیکھ لے گا ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ابوبکر ! ان دوکا کوئی کیا بگاڑ سکتا ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ تعالیٰ ہے ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

Allah’s Messenger (ﷺ) addressed the people saying, “Allah has given option to a slave to choose this world or what is with Him. The slave has chosen what is with Allah.” Abu Bakr wept, and we were astonished at his weeping caused by what the Prophet (ﷺ) mentioned as to a Slave ( of Allah) who had been offered a choice, (we learned later on) that Allah’s Messenger (ﷺ) himself was the person who was given the choice, and that Abu Bakr knew best of all of us. Allah’s Messenger (ﷺ) added, “The person who has favored me most of all both with his company and wealth, is Abu Bakr. If I were to take a Khalil other than my Lord, I would have taken Abu Bakr as such, but (what relates us) is the Islamic brotherhood and friendliness. All the gates of the Mosque should be closed except the gate of Abu Bakr.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 6


60

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا صلى الله عليه وسلم فَتَسْقِينَا، وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا‏.‏ قَالَ فَيُسْقَوْنَ‏.‏

ہم سے حسن بن محمد نے بیان کیا ، ان سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا ، ان سے ابوعبداللہ بن مثنیٰ نے بیان کیا ، ان سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہحضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ قحط کے زمانے میں حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھا کر بارش کی دعا کراتے اور کہتے کہ اے اللہ پہلے ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بارش کی دعا کراتے تھے تو ہمیں سیرابی عطا کرتا تھا اور اب ہم اپنے نبی کے چچا کے ذریعہ بارش کی دعا کرتے ہیں ، ۔ اس لیے ہمیں سیرابی عطا فرما ۔ راوی نے بیان کیا کہ اس کے بعد خوب بارش ہوئی ۔

Narrated Anas:

Whenever there was drought, `Umar bin Al-Khattab used to ask Allah for rain through Al-`Abbas bin `Abdul Muttalib, saying, “O Allah! We used to request our Prophet to ask You for rain, and You would give us. Now we request the uncle of our Prophet to ask You for rain, so give us rain.” And they would be given rain.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 59


61

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ أَرْسَلَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم، تَطْلُبُ صَدَقَةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الَّتِي بِالْمَدِينَةِ وَفَدَكٍ وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا فَهْوَ صَدَقَةٌ، إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ ـ يَعْنِي مَالَ اللَّهِ ـ لَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَزِيدُوا عَلَى الْمَأْكَلِ ‏”‏‏.‏ وَإِنِّي وَاللَّهِ لاَ أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْ صَدَقَاتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهَا فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَلأَعْمَلَنَّ فِيهَا بِمَا عَمِلَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَتَشَهَّدَ عَلِيٌّ، ثُمَّ قَالَ إِنَّا قَدْ عَرَفْنَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَضِيلَتَكَ‏.‏ وَذَكَرَ قَرَابَتَهُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَحَقَّهُمْ‏.‏ فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَرَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَحَبُّ إِلَىَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِي‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا ہم سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے یہاں اپنا آدمی بھیج کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے والی میراث کا مطالبہ کیا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوفی کی صورت میں دی تھی ۔ یعنی آپ کا مطالبہ مدینہ کی اس جائیداد کے بارے میں تھا جس کی آمدن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مصارف خیر میں خرچ کرتے تھے ، اور اسی طرح فدک کی جائیداد اور خیبر کے خمس کا بھی مطالبہ کیا ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود فرماگئے ہیں کہ ہماری میراث نہیں ہوتی ۔ ہم ( انبیاء ) جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے اور یہ کہ آل محمد کے اخراجات اسی مال میں سے پورے کئے جائیں مگر انہیں یہ حق نہیں ہو گا کہ کھانے کے علاوہ اور کچھ تصرف کریں اور میں ، خدا کی قسم حضور کے صدقے میں جو آپ کے زمانے میں ہوا کرتے تھے ان میں کوئی رد وبدل نہیں کروں گا بلکہ وہی نظام جاری رکھوں گا جیسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قائم فرمایا تھا ، پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم آپ کی فضیلت و مرتبہ کا اقرار کرتے ہیں ، اس کے بعد انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی قرابت کا اور اپنے حق کا ذکر کیا ، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت والوں سے سلوک کرنا مجھ کو اپنی قرابت والوں کے ساتھ سلوک کرنے سے زیادہ پسند ہے ۔

Narrated ‘Aisha:

Fatima sent somebody to Abu Bakr asking him to give her her inheritance from the Prophet (ﷺ) from what Allah had given to His Apostle through Fai (i.e. booty gained without fighting). She asked for the Sadaqa (i.e. wealth assigned for charitable purposes) of the Prophet (ﷺ) at Medina, and Fadak, and what remained of the Khumus (i.e., one-fifth) of the Khaibar booty. Abu Bakr said, “Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘We (Prophets), our property is not inherited, and whatever we leave is Sadaqa, but Muhammad’s Family can eat from this property, i.e. Allah’s property, but they have no right to take more than the food they need.’ By Allah! I will not bring any change in dealing with the Sadaqa of the Prophet (and will keep them) as they used to be observed in his (i.e. the Prophet’s) life-time, and I will dispose with it as Allah’s Messenger (ﷺ) used to do,” Then ‘Ali said, “I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and that Muhammad is His Apostle,” and added, “O Abu Bakr! We acknowledge your superiority.” Then he (i.e. ‘Ali) mentioned their own relationship to Allah’s Apostle and their right. Abu Bakr then spoke saying, “By Allah in Whose Hands my life is. I love to do good to the relatives of Allah’s Apostle rather than to my own relatives”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 60


62

أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ ارْقُبُوا مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فِي أَهْلِ بَيْتِهِ‏.‏

مجھے عبداللہ بن عبدالوہاب نے خبر دی ، کہا کہ ہم سے خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے واقد نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ، وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے ، وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہانہوں نے کہا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال آپ کے اہل بیت میں رکھو ۔

Abu Bakr:

Look at Muhammad through his family (i.e. if you are no good to his family you are not good to him).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 60


63

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي، فَمَنْ أَغْضَبَهَا أَغْضَبَنِي ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ان سے ابن ابی ملیکہ نے ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : فاطمہ میرے جسم کا ٹکرا ہے ، اس لیے جس نے اسے ناحق ناراض کیا ، اس نے مجھے ناراض کیا ۔

Narrated Al-Miswar bin Makhrama:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Fatima is a part of me, and he who makes her angry, makes me angry.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 61


64

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهَا، فَسَارَّهَا بِشَىْءٍ فَبَكَتْ، ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا فَضَحِكَتْ، قَالَتْ فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِكَ‏.‏ فَقَالَتْ سَارَّنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَكَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِهِ أَتْبَعُهُ فَضَحِكْتُ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اپنے اس مرض کے موقع پر بلایا جس میں آپ کی وفات ہوئی ، پھر آہستہ سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور آہستہ سے کوئی بات کہی تو وہ ہنسنے لگیں ، عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا ۔ تو انہوں نے بتایا کہ پہلے مجھ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے یہ فرمایا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اسی بیماری میں وفات پا جائیں گے ، میں اس پر رونے لگی ، پھر مجھ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سب سے پہلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں گی ، اس پر میں ہنسی تھی ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) called his daughter Fatima during his illness in which he died, and told her a secret whereupon she wept. Then he called her again and told her a secret whereupon she laughed. When I asked her about that, she replied, “The Prophet (ﷺ) spoke to me in secret and informed me that he would die in the course of the illness during which he died, so I wept. He again spoke to me in secret and informed me that I would be the first of his family to follow him (after his death) and on that I laughed.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 62


65

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ، قَالَ أَصَابَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رُعَافٌ شَدِيدٌ سَنَةَ الرُّعَافِ، حَتَّى حَبَسَهُ عَنِ الْحَجِّ وَأَوْصَى، فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ قَالَ اسْتَخْلِفْ‏.‏ قَالَ وَقَالُوهُ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ وَمَنْ فَسَكَتَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ آخَرُ ـ أَحْسِبُهُ الْحَارِثَ ـ فَقَالَ اسْتَخْلِفْ‏.‏ فَقَالَ عُثْمَانُ وَقَالُوا فَقَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ وَمَنْ هُوَ فَسَكَتَ قَالَ فَلَعَلَّهُمْ قَالُوا الزُّبَيْرَ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ لَخَيْرُهُمْ مَا عَلِمْتُ، وَإِنْ كَانَ لأَحَبَّهُمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، کہا ہم سے علی بن مسہر نے ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ مجھے مروان بن حکم نے خبر دی کہجس سال نکسیر پھوٹنے کی بیماری پھوٹ پڑی تھی اس سال عثمان رضی اللہ عنہ کو اتنی سخت نکسیر پھوٹی کہ آپ حج کے لیے بھی نہ جا سکے ، اور ( زندگی سے مایوس ہو کر ) وصیت بھی کر دی ، پھر ان کی خدمت میں قریش کے ایک صاحب گئے اور کہا کہ آپ کسی کو اپنا خلیفہ بنادیں ۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے دریافت فرمایا : کیا یہ سب کی خواہش ہے ، انہوں نے کہا جی ہاں ۔ آپ نے پوچھا کہ کسے بناؤں ؟ اس پر وہ خاموش ہو گئے ۔ اس کے بعد ایک دوسرے صاحب گئے ۔ میرا خیال ہے کہ وہ حارث تھے ، ۔ انہوں نے بھی یہی کہا کہ آپ کسی کو خلیفہ بنادیں ، آپ نے ان سے بھی پوچھا کیا یہ سب کی خواہش ہے ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ، آپ نے پوچھا : لوگوں کی رائے کس کے لیے ہے ؟ اس پر وہ بھی خاموش ہو گئے ، تو آپ نے خود فرمایا : غالباً زبیر کی طرف لوگوں کا رجحان ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میرے علم کے مطابق بھی وہی ان میں سب سے بہتر ہیں اور بلاشبہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظروں میں بھی ان میں سب سے زیادہ محبوب تھے ۔

Narrated Marwan bin Al-Hakam:

`Uthman bin `Affan was afflicted with severe nose-bleeding in the year when such illness was prevelant and that prevented him from performing Hajj, and (because of it) he made his will. A man from Quraish came to him and said, “Appoint your successor.” `Uthman asked, “Did the people name him? (i.e. the successor) the man said, “Yes.” `Uthman asked, “Who is that?” The man remained silent. Another man came to `Uthman and I think it was Al-Harith. He also said, “Appoint your successor.” `Uthman asked, “Did the people name him?” The man replied “Yes.” `Uthman said, “Who is that?” The man remained silent. `Uthman said, “Perhaps they have mentioned Az-Zubair?” The man said, “Yes.” `Uthman said, “By Him in Whose Hands my life is, he is the best of them as I know, and the dearest of them to Allah’s Messenger (ﷺ) .”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 63


66

حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، سَمِعْتُ مَرْوَانَ، كُنْتُ عِنْدَ عُثْمَانَ، أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ اسْتَخْلِفْ‏.‏ قَالَ وَقِيلَ ذَاكَ قَالَ نَعَمْ، الزُّبَيْرُ‏.‏ قَالَ أَمَا وَاللَّهِ إِنَّكُمْ لَتَعْلَمُونَ أَنَّهُ خَيْرُكُمْ‏.‏ ثَلاَثًا‏.‏

مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، انہیں ان کے والد نے خبر دی کہ میں نے مروان سے سنا کہمیں عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں موجود تھا کہ اتنے میں ایک صاحب آئے اور کہا کہ کسی کو آپ اپنا خلیفہ بنا دیجئیے ، ۔ آپ نے دریافت فرمایا کیا اس کی خواہش کی جا رہی ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ جی ہاں ، حضرت زبیر کی طرف لوگوں کا رجحان ہے ، آپ نے اس پر فرمایا ٹھیک ہے ، تم کو بھی معلوم ہے کہ وہ تم میں بہتر ہیں ، آپ نے تین مرتبہ یہ بات دہرائی ۔

Narrated Marwan bin Al-Hakam:

While I was with `Uthman, a man came to him and said, “Appoint your successor.” `Uthman said, “Has such successor been named?” He replied, “Yes, Az-Zubair.” `Uthman said, thrice, “By Allah! Indeed you know that he is the best of you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 64


67

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ـ هُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ ـ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا، وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ ‏”‏‏.‏

ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا جو ابوسلمہ کے صاحبزادے تھے ، ان سے محمد نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر بن عوام ( رضی اللہ عنہ ) ہیں ۔

Narrated Jabir:

The Prophet (ﷺ) said, “Every prophet used to have a Hawari (i.e. disciple), and my Hawari is Az-Zubair bin Al-`Awwam.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 65


68

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا ‏{‏عَبْدُ اللَّهِ‏}‏ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ كُنْتُ يَوْمَ الأَحْزَابِ جُعِلْتُ أَنَا وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، فِي النِّسَاءِ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِالزُّبَيْرِ، عَلَى فَرَسِهِ، يَخْتَلِفُ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، فَلَمَّا رَجَعْتُ قُلْتُ يَا أَبَتِ، رَأَيْتُكَ تَخْتَلِفُ‏.‏ قَالَ أَوَهَلْ رَأَيْتَنِي يَا بُنَىَّ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ مَنْ يَأْتِ بَنِي قُرَيْظَةَ فَيَأْتِينِي بِخَبَرِهِمْ ‏”‏‏.‏ فَانْطَلَقْتُ، فَلَمَّا رَجَعْتُ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَبَوَيْهِ فَقَالَ ‏”‏ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي ‏”‏‏.‏

ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجنگ احزاب کے موقع پر مجھے اور عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہما کو عورتوں میں چھوڑ دیا گیا تھا ( کیونکہ یہ دونوں حضرات بچے تھے ) میں نے اچانک دیکھا کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ ( آپ کے والد ) اپنے گھوڑے پر سوار بنی قریظہ ( یہودیوں کے ایک قبیلہ کی ) طرف آ جا رہے ہیں ، دو یا تین مرتبہ ایسا ہوا ، پھر جب میں وہاں سے واپس آیا تو میں نے عرض کیا ، ابا جان ! میں نے آپ کو کئی مرتبہ آتے جاتے دیکھا ۔ انہوں نے کہا : بیٹے ! کیا واقعی تم نے بھی دیکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ کون ہے جو بنوقریظہ کی طرف جا کر ان کی ( نقل و حرکت کے متعلق ) اطلاع میرے پاس لا سکے ۔ اس پر میں وہاں گیا اور جب میں ( خبر لے کر ) واپس آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( فرط مسرت میں ) اپنے والدین کا ایک ساتھ ذکر کر کے فرمایا کہ ” میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں ۔ “

Narrated `Abdullah bin Az-Zubair:

During the battle of Al-Ahzab, I and `Umar bin Abi-Salama were kept behind with the women. Behold! I saw (my father) Az-Zubair riding his horse, going to and coming from Bani Quraiza twice or thrice. So when I came back I said, “O my father! I saw you going to and coming from Bani Quraiza?” He said, “Did you really see me, O my son?” I said, “Yes.” He said, “Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘Who will go to Bani Quraiza and bring me their news?’ So I went, and when I came back, Allah’s Apostle mentioned for me both his parents saying, “Let my father and mother be sacrificed for you.”‘

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 66


69

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم قَالُوا لِلزُّبَيْرِ يَوْمَ الْيَرْمُوكِ أَلاَ تَشُدُّ فَنَشُدَّ مَعَكَ فَحَمَلَ عَلَيْهِمْ، فَضَرَبُوهُ ضَرْبَتَيْنِ عَلَى عَاتِقِهِ، بَيْنَهُمَا ضَرْبَةٌ ضُرِبَهَا يَوْمَ بَدْرٍ‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ فَكُنْتُ أُدْخِلُ أَصَابِعِي فِي تِلْكَ الضَّرَبَاتِ أَلْعَبُ وَأَنَا صَغِيرٌ‏.‏

ہم سے علی بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی اور انہیں ان کے والد نے کہجنگ یرموک کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے کہا آپ حملہ کیوں نہیں کرتے تاکہ ہم بھی آپ کے ساتھ حملہ کریں ۔ چنانچہ انہوں نے ان ( رومیوں ) پر حملہ کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے ( رومیوں نے ) آپ کے دو کاری زخم شانے پر لگائے ۔ درمیان میں وہ زخم تھا جو بدر کے موقع پر آپ کو لگا تھا ۔ عروہ نے کہا کہ ( یہ زخم اتنے گہرے تھے کہ اچھے ہو جانے کے بعد ) میں بچپن میں ان زخموں کے اندر اپنی انگلیاں ڈال کر کھیلا کرتا تھا ۔

Narrated `Urwa:

On the day of the battle of Al-Yarmuk, the companions of the Prophet (ﷺ) said to Az-Zubair, “Will you attack the enemy vigorously so that we may attack them along with you?” So Az-Zubair attacked them, and they inflicted two wounds over his shoulder, and in between these two wounds there was an old scar he had received on the day of the battle of Badr When I was a child, I used to insert my fingers into those scars in play.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 67


7

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا نُخَيِّرُ بَيْنَ النَّاسِ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنُخَيِّرُ أَبَا بَكْرٍ، ثُمَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، ثُمَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رضى الله عنهم‏.‏

مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعامر نے بیان کیا ، ان سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے سالم ابوالنضر نے بیان کیا ، ان سے بسربن سعید نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کودنیا میں اور جو کچھ اللہ کے پاس آخرت میں ہے ان دونوں میں سے کسی ایک کا اختیار دیا تو اس بندے نے وہ اختیار کر لیا جو اللہ کے پاس تھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے ۔ ابوسعید کہتے ہیں کہ ہم کو ان کے رونے پر حیرت ہوئی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تو کسی بندے کے متعلق خبردے رہے ہیں جسے اختیار دیا گیا تھا ، لیکن بات یہ تھی کہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی وہ بندے تھے جنہیں اختیار دیا گیا تھا اور ( واقعتا ) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ اپنی صحبت اور مال کے ذریعہ مجھ پر ابوبکر کا سب سے زیادہ احسان ہے اور اگر میں اپنے رب کے سوا کسی کو جانی دوست بناسکتاتو ابوبکر کو بناتا ۔ لیکن اسلام کا بھائی چارہ اور اسلام کی محبت ان سے کافی ہے ۔ دیکھو مسجد کی طرف تمام دروازے ( جو صحابہ کے گھروں کی طرف کھلتے تھے ) سب بند کر دیئے جائیں ۔ صرف ابوبکر رضی اللہ عنہ کا دروازہ رہنے دو ۔

Narrated Ibn `Umar:

We used to compare the people as to who was better during the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ) . We used to regard Abu Bakr as the best, then `Umar, and then `Uthman .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 7


70

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ لَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ تِلْكَ الأَيَّامِ الَّتِي قَاتَلَ فِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَيْرُ طَلْحَةَ وَسَعْدٍ‏.‏ عَنْ حَدِيثِهِمَا‏.‏

مجھ سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا ، ان سے معتمر نے ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے ابوعثمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہبعض ان جنگوں میں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود شریک ہوئے تھے ( احد کی جنگ میں ) آپ کے ساتھ طلحہ رضی اللہ عنہ اور سعد رضی اللہ عنہ کے سوا اور کوئی باقی نہیں رہا تھا ۔

Narrated Abu `Uthman:

During one of the Ghazawat in which Allah’s Messenger (ﷺ) was fighting, none remained with the Prophet (ﷺ) but Talha and Sa`d.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 69


71

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ،، قَالَ رَأَيْتُ يَدَ طَلْحَةَ الَّتِي وَقَى بِهَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَدْ شَلَّتْ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ، ان سے خالد بن ابی خالد نے ، ان سے قیس بن ابی حازم نے کہمیں نے حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کا وہ ہاتھ دیکھا ہے جس سے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ( جنگ احد میں ) حفاظت کی تھی وہ بالکل بیکار ہو چکا تھا ۔

Narrated Qais bin Abi Hazim:

I saw Talha’s paralyzed hand with which he had protected the Prophet (from an arrow) .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 70


72

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، قَالَ سَمِعْتُ سَعْدًا، يَقُولُ جَمَعَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ‏.‏

مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے یحییٰ سے سنا ، کہا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا ، کہا کہ میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہجنگ احد کے موقع پر میرے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے والدین کو ایک ساتھ جمع کر کے یوں فرمایا کہ میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں ۔

Narrated Sa`d:

On the day of the battle of Uhud the Prophet (ﷺ) mentioned for me both his parents (i.e. saying, “Let my parents be sacrificed for you.”).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 71


73

حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَأَنَا ثُلُثُ الإِسْلاَمِ،‏.‏

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہاشم بن ہاشم نے بیان کیا ، ان سے عامر بن سعد نے اور ان سے ان کے والد ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہمجھے خوب یاد ہے ۔ میں نے ایک زمانے میں مسلمانوں کا تیسرا حصہ اپنے آپ کو دیکھا ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اسلام کے تیسرے حصے سے یہ مراد ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف تین مسلمان تھے جن میں تیسرا مسلمان میں تھا ۔

Narrated Sa`d:

No doubt, (for some time) I stood for one-third of the Muslims.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 72


74

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، يَقُولُ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، يَقُولُ مَا أَسْلَمَ أَحَدٌ إِلاَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي أَسْلَمْتُ فِيهِ، وَلَقَدْ مَكَثْتُ سَبْعَةَ أَيَّامٍ وَإِنِّي لَثُلُثُ الإِسْلاَمِ‏.‏ تَابَعَهُ أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هَاشِمٌ‏.‏

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن ابی زائدہ نے خبر دی ، کہا ہم سے ہاشم بن ہاشم بن عتبہ بن ابی وقاص نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا ، کہا کہ میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص سے سنا ، انہوں نے کہا کہجس دن میں اسلام لایا ، اسی دن دوسرے ( سب سے پہلے اسلام میں داخل ہونے والے حضرات صحابہ ) بھی اسلام میں داخل ہوئے ہیں اور میں سات دن تک اسی طور پر رہا کہ میں اسلام کا تیسرا فرد تھا ۔ ابن ابی زائدہ کے ساتھ اس حدیث کو ابواسامہ نے بھی روایت کیا ۔

Narrated Sa`d bin Abi Waqqas:

No man embraced Islam before the day on which I embraced Islam, and no doubt, I remained for seven days as one third of the then extant Muslims.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 73


75

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَعْدًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ إِنِّي لأَوَّلُ الْعَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَكُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلاَّ وَرَقُ الشَّجَرِ، حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا يَضَعُ الْبَعِيرُ أَوِ الشَّاةُ، مَا لَهُ خِلْطٌ، ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَى الإِسْلاَمِ، لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي‏.‏ وَكَانُوا وَشَوْا بِهِ إِلَى عُمَرَ، قَالُوا لاَ يُحْسِنُ يُصَلِّي‏.‏

ہم سے ہاشم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے ، ان سے قیس نے بیان کیا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہعرب میں سب سے پہلے اللہ کے راستے میں ، میں نے تیراندازی کی تھی ( ابتداء اسلام میں ) ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، کے ساتھ اس طرح غزوات میں شرکت کرتے تھے کہ ہمارے پاس درخت کے پتوں کے سوا کھانے کے لیے کچھ بھی نہ ہوتا تھا ، اس سے ہمیں اونٹ اور بکریوں کی طرح اجابت ہوتی تھی ۔ یعنی ملی ہوئی نہیں ہوتی تھی ۔ لیکن اب بنی اسد کا یہ حال ہے کہ اسلامی احکام پر عمل میں میرے اندر عیب نکالتے ہیں ( اگر ) ایسا ہو تو میں بالکل محروم اور بے نصیب ہی رہا اور میرے سب کام برباد ہو گئے ۔ ہوایہ تھا کہ بنی اسد نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سعد رضی اللہ عنہ کی چغلی کھائی تھی ۔ یہ کہا تھا کہ وہ اچھی طرح نماز بھی نہیں پڑھتے ۔

Narrated Qais:

I heard Sa`d saying, “I was the first amongst the ‘Arabs who shot an arrow for Allah’s Cause. We used to fight along with the Prophets, while we had nothing to eat except the leaves of trees so that one’s excrete would look like the excrete balls of camel or a sheep, containing nothing to mix them together. Today Banu Asad tribe blame me for not having understood Islam. I would be a loser if my deeds were in vain.” Those people complained about Sa`d to `Umar, claiming that he did not offer his prayers perfectly.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 74


76

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، قَالَ إِنَّ عَلِيًّا خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ، فَسَمِعَتْ بِذَلِكَ، فَاطِمَةُ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّكَ لاَ تَغْضَبُ لِبَنَاتِكَ، هَذَا عَلِيٌّ نَاكِحٌ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ يَقُولُ ‏”‏ أَمَّا بَعْدُ أَنْكَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ، فَحَدَّثَنِي وَصَدَقَنِي، وَإِنَّ فَاطِمَةَ بَضْعَةٌ مِنِّي، وَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَسُوءَهَا، وَاللَّهِ لاَ تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ ‏”‏‏.‏ فَتَرَكَ عَلِيٌّ الْخِطْبَةَ‏.‏ وَزَادَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ مِسْوَرٍ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ قَالَ ‏”‏ حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي، وَوَعَدَنِي فَوَفَى لِي ‏”‏‏.‏

ہم سے ابولیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ سے علی بن حسین نے بیان کیا اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہعلی رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی لڑکی کو ( جو مسلمان تھیں ) پیغام نکاح دیا ، اس کی اطلاع جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ہوئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا کہ آپ کی قوم کا خیال ہے کہ آپ کو اپنی بیٹیوں کی خاطر ( جب انہیں کوئی تکلیف دے ) کسی پر غصہ نہیں آتا ۔ اب دیکھئیے یہ علی ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں ، اس پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا : میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ پڑھتے سنا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : امابعد : میں نے ابوالعاص بن ربیع سے ( زینب رضی اللہ عنہا کی ، آپ کی سب سے بڑی صاحبزادی ) شادی کرائی تو انہوں نے جو بات بھی کہی اس میں وہ سچے اترے اور بلاشبہ فاطمہ بھی میرے ( جسم کا ) ایک ٹکڑا ہے ، اور مجھے یہ پسند نہیں کہ کوئی بھی اسے تکلیف دے ، خدا کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور اللہ تعالیٰ کے ایک دشمن کی بیٹی ایک شخص کے پاس جمع نہیں ہوسکتیں ۔ چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے اس شادی کا ارادہ ترک کر دیا ۔ محمد بن عمر وبن حلحلہ نے ابن شہاب سے یہ اضافہ کیا ہے ، انہوں نے علی بن حسین سے اور انہوں نے مسور رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے بنی عبدشمس کے اپنے ایک داماد کا ذکر کیا اور حقوق دامادی کی ادائیگی کی تعریف فرمائی ۔ پھر فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے جو بات بھی کہی سچی کہی اور جو وعدہ بھی کیا پورا کر دکھایا ۔

Narrated Al-Miswar bin Makhrama:

`Ali demanded the hand of the daughter of Abu Jahl. Fatima heard of this and went to Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “Your people think that you do not become angry for the sake of your daughters as `Ali is now going to marry the daughter of Abu Jahl. “On that Allah’s Messenger (ﷺ) got up and after his recitation of Tashah-hud. I heard him saying, “Then after! I married one of my daughters to Abu Al-`As bin Al- Rabi` (the husband of Zainab, the daughter of the Prophet (ﷺ) ) before Islam and he proved truthful in whatever he said to me. No doubt, Fatima is a part of me, I hate to see her being troubled. By Allah, the daughter of Allah’s Messenger (ﷺ) and the daughter of Allah’s Enemy cannot be the wives of one man.” So `Ali gave up that engagement. ‘Al-Miswar further said: I heard the Prophet (ﷺ) talking and he mentioned a son-in-law of his belonging to the tribe of Bani `Abd-Shams. He highly praised him concerning that relationship and said (whenever) he spoke to me, he spoke the truth, and whenever he promised me, he fulfilled his promise.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 76


77

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَعْثًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِمَارَتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنْ تَطْعُنُوا فِي إِمَارَتِهِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعُنُونَ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، وَايْمُ اللَّهِ، إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ بَعْدَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فوج بھیجی اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا ، ان کے امیر بنائے جانے پر بعض لوگوں نے اعتراض کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر آج تم اس کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کر رہے ہو تو اس سے پہلے اس کے باپ کے امیر بنائے جانے پر بھی تم نے اعتراض کیا تھا اور خدا کی قسم وہ ( زید رضی اللہ عنہ ) امارت کے مستحق تھے اور مجھے سب سے زیادہ عزیز تھے ۔ اور یہ ( اسامہ رضی اللہ عنہ ) اب ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز ہیں ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

The Prophet (ﷺ) sent an army under the command of Usama bin Zaid. When some people criticized his leadership, the Prophet (ﷺ) said, “If you are criticizing Usama’s leadership, you used to criticize his father’s leadership before. By Allah! He was worthy of leadership and was one of the dearest persons to me, and (now) this (i.e. Usama) is one of the dearest to me after him (i.e. Zaid).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 77


78

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ قَائِفٌ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم شَاهِدٌ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ مُضْطَجِعَانِ، فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ‏.‏ قَالَ فَسُرَّ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَعْجَبَهُ، فَأَخْبَرَ بِهِ عَائِشَةَ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہایک قیافہ شناس میرے یہاں آیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت وہیں تشریف رکھتے تھے اور اسامہ بن زید اور زید بن حارثہ ( ایک چادر میں ) لیٹے ہوئے تھے ۔ ( منہ اور جسم کا سارا حصہ قدموں کے سوا چھپا ہوا تھا ) اس قیافہ شناس نے کہا کہ یہ پاؤں بعض ، بعض سے نکلے ہوئے معلوم ہوتے ہیں ۔ ( یعنی باپ بیٹے کے ہیں ) قیافہ شناس نے پھر بتایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کے اس اندازہ پر بہت خوش ہوئے اور پھر آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی یہ واقعہ بیان فرمایا ۔

Narrated `Urwa:

Aisha said, “A Qaif (i.e. one skilled in recognizing the lineage of a person through Physiognomy and through examining the body parts of an infant) came to me while the Prophet (ﷺ) was present, and Usama bin Zaid and Zaid bin Haritha were Lying asleep. The Qa’if said. These feet (of Usama and his father) are of persons belonging to the same lineage.’ ” The Prophet (ﷺ) was pleased with that saying which won his admiration, and he told `Aisha of it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 78


79

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أَنَّ قُرَيْشًا، أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَخْزُومِيَّةِ، فَقَالُوا مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلاَّ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہقریش مخزومیہ عورت کے معاملے کی وجہ سے بہت رنجیدہ تھے ، ۔ انہوں نے یہ فیصلہ آپس میں کیا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے سوا ، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انتہائی عزیز ہیں ، ( اس عورت کی سفارش کے لیے ) اور کون جرات کر سکتا ہے !

Narrated ‘Aisha:

The people of the Quraish tribe were worried about the Makhzumiya woman. They said. “Nobody dare speak to him (i.e. the Prophet (ﷺ) ) except Usama bin Zaid as he is the most beloved to Allah’s Messenger (ﷺ).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 79


8

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أُمَّتِي خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُ، أَبَا بَكْرٍ وَلَكِنْ أَخِي وَصَاحِبِي ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدالعزیزبن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ ہی میں جب ہمیں صحابہ کے درمیان انتخاب کے لیے کہا جاتا تو سب میں افضل اور بہتر ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قرار دیتے ، پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) said, “If I were to take a Khalil, I would have taken Abu Bakr, but he is my brother and my companion (in Islam).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 8


80

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ ذَهَبْتُ أَسْأَلُ الزُّهْرِيَّ عَنْ حَدِيثِ الْمَخْزُومِيَّةِ، فَصَاحَ بِي، قُلْتُ لِسُفْيَانَ فَلَمْ تَحْتَمِلْهُ عَنْ أَحَدٍ قَالَ وَجَدْتُهُ فِي كِتَابٍ كَانَ كَتَبَهُ أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ سَرَقَتْ، فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَجْتَرِئْ أَحَدٌ أَنْ يُكَلِّمَهُ، فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ ‏ “‏ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَ إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ الضَّعِيفُ قَطَعُوهُ، لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةُ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ‏”‏‏.‏

( دوسری سند ) اور ہم سے علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہمیں نے زہری سے مخزومیہ کی حدیث پوچھی تو وہ مجھ پر بہت غصہ ہو گئے ۔ میں نے اس پر سفیان سے پوچھاکہ پھر آپ نے کسی اور ذریعہ سے اس حدیث کی روایت نہیں کی ؟ انہوں نے بیان کیا کہ ایوب بن موسیٰ کی لکھی ہوئی ایک کتاب میں ، میں نے یہ حدیث دیکھی ۔ وہ زہری سے روایت کرتے تھے ، وہ عروہ سے ، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کر لی تھی ۔ قریش نے ( اپنی مجلس میں ) سوچاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس عورت کی سفارش کے لیے کون جا سکتا ہے ؟ کوئی اس کی جرات نہیں کر سکا ، آخر حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے سفارش کی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بنی اسرائیل میں یہ دستور ہو گیا تھا کہ جب کوئی شریف آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس کا ہاتھ کاٹتے ۔ اگرآج فاطمہ ( رضی اللہ عنہا ) نے چوری کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹتا ۔

Aisha

said, “A woman from Bani Makhzumiya committed a theft and the people said, ‘Who can intercede with the Prophet (ﷺ) for her?’ So nobody dared speak to him (i.e. the Prophet) but Usama bin Zaid spoke to him. The Prophet said, ‘If a reputable man amongst the children of Bani Israel committed a theft, they used to forgive him, but if a poor man committed a theft, they would cut his hand. But I would cut even the hand of Fatima (i.e. the daughter of the Prophet) if she committed a theft.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 79


81

حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبَّادٍ، يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا الْمَاجِشُونُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ نَظَرَ ابْنُ عُمَرَ يَوْمًا وَهْوَ فِي الْمَسْجِدِ إِلَى رَجُلٍ يَسْحَبُ ثِيَابَهُ فِي نَاحِيَةٍ مِنَ الْمَسْجِدِ فَقَالَ انْظُرْ مَنْ هَذَا لَيْتَ هَذَا عِنْدِي‏.‏ قَالَ لَهُ إِنْسَانٌ أَمَا تَعْرِفُ هَذَا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ أُسَامَةَ، قَالَ فَطَأْطَأَ ابْنُ عُمَرَ رَأْسَهُ، وَنَقَرَ بِيَدَيْهِ فِي الأَرْضِ، ثُمَّ قَالَ لَوْ رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَحَبَّهُ‏.‏

مجھ سے حسن بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعباد یحییٰ بن عباد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ماجشون نے بیان کیا ، انہیں عبداللہ بن دینار نے خبر دی کہعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک دن ایک صاحب کو مسجد میں دیکھا کہ اپنا کپڑا ایک کونے میں پھیلا رہے تھے ، انہوں نے کہا دیکھو یہ کون صاحب ہیں ؟ کاش ! یہ میرے قریب ہوتے ۔ ایک شخص نے کہا اے ابوعبدالرحمن ! کیا آپ انہیں نہیں پہچانتے ؟ یہ محمد بن اسامہ رضی اللہ عنہ ہیں ۔ ابن دینار نے بیان کیا کہ یہ سنتے ہی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنا سر جھکا لیا اور اپنے ہاتھوں سے زمین کرید نے لگے پھر بولے اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھتے تو یقیناً آپ ان سے محبت فرماتے ۔

Narrated `Abdullah bin Dinar:

One day Ibn `Umar, while in the Mosque, looked at a man who was dragging his clothes while walking in one of the corners of the Mosque He said, “See who is that. I wish he was near to me.” Somebody then said (to Ibn `Umar), “Don’t you know him, O Abu `Abdur-Rahman? He is Muhammad bin Usama.” On that Ibn `Umar bowed his head and dug the earth with his hands and then, said, “If Allah’s Messenger (ﷺ) saw him, he would have loved him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 80


82

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ حَدَّثَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ يَأْخُذُهُ وَالْحَسَنَ فَيَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ أَحِبَّهُمَا فَإِنِّي أُحِبُّهُمَا ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا ، کہا ہم سے ابوعثمان نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو پکڑ لیتے اور فرماتے اے اللہ ! تو انہیں اپنا محبوب بنا کہ میں ان سے محبت کرتا ہوں ۔

Narrated Usama bin Zaid:

That the Prophet (ﷺ) used to take him (i.e. Usama) and Al-Hassan (in his lap) and say: “O Allah! Love them, as I love them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 81


83

وَقَالَ نُعَيْمٌ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي مَوْلًى، لأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ‏.‏ أَنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ أَيْمَنَ ابْنِ أُمِّ أَيْمَنَ،، وَكَانَ، أَيْمَنُ ابْنُ أُمِّ أَيْمَنَ أَخَا أُسَامَةَ لأُمِّهِ، وَهْوَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَرَآهُ ابْنُ عُمَرَ لَمْ يُتِمَّ رُكُوعَهُ وَلاَ سُجُودَهُ فَقَالَ أَعِدْ‏.‏

اور نعیم نے کہا ان سے ابن مبارک نے بیان کیا ، انہیں معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے ایک مولیٰ ( حرملہ ) نے خبر دی کہحجاج بن ایمن بن ام ایمن کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے دیکھا ( نماز میں ) انہوں نے رکوع اور سجدہ پوری طرح نہیں ادا کیا ، ( ایمن ابن ام ایمن ، اسامہ رضی اللہ عنہ کی ماں کی طرف سے بھائی تھے ، ایمن رضی اللہ عنہ قبیلہ انصار کے ایک فرد تھے ) تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا کہ ( نماز ) دوبارہ پڑھ لو ۔

The freed slave of Usama bin Zaid said,

“Al-Hajjaj bin Aiman bin Um Aiman and Aiman Ibn Um Aiman was Usama’s brother from the maternal side, and he was one of the Ansar. He was seen by Ibn ‘Umar not performing his bowing and prostrations in a perfect manner. So Ibn ‘Umar told him to repeat his prayer.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 81


84

قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَحَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ، مَوْلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِذْ دَخَلَ الْحَجَّاجُ بْنُ أَيْمَنَ فَلَمْ يُتِمَّ رُكُوعَهُ وَلاَ سُجُودَهُ، فَقَالَ أَعِدْ‏.‏ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ مَنْ هَذَا قُلْتُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَيْمَنَ ابْنِ أُمِّ أَيْمَنَ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَوْ رَأَى هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَحَبَّهُ، فَذَكَرَ حُبَّهُ وَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّ أَيْمَنَ‏.‏ قَالَ وَحَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِي عَنْ سُلَيْمَانَ وَكَانَتْ حَاضِنَةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ مجھ سے سلیمان بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن نمر نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے مولیٰ حرملہ نے بیان کیا کہوہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھے کہ حجاج بن ایمن ( مسجد کے ) اندر آئے نہ انہوں نے رکوع پوری طرح ادا کیا تھا اور نہ سجدہ ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے فرمایا کہ نماز دوبارہ پڑھ لو ۔ پھر جب وہ جانے لگے تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ میں نے عرض کیا حجاج بن ایمن ابن ام ایمن ہیں ، اس پر آپ نے کہا اگر انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے تو بہت عزیز رکھتے ، پھر آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اسامہ رضی اللہ عنہ اورا م ایمن رضی اللہ عنہا کی تمام اولاد سے محبت کا ذکر کیا ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے بعض اساتذہ نے بیان کیا اور ان سے سلیمان نے کہ ام ایمن رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گود لیا تھا ۔

Harmala, the freed slave of Usama bin Zaid said

that while he was in the company of ‘Abdullah bin ‘Umar, Al-Hajjaj bin Aiman came in and (while praying) he did not perform his bowing and prostrations properly. So Ibn ‘Umar told him to repeat his prayer. When he went away, Ibn ‘Umar asked me, “Who is he?” I said, “Al-Hajjaj bin Um Aiman.” Ibn ‘Umar said, “If Allah’s Messenger (ﷺ) saw him, he would have loved him.” Then Ibn ‘Umar mentioned the love of the Prophet (ﷺ) for the children of Um Aiman. Sulaiman said that Um Aiman was one of the nurses of the Prophet.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 81


85

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ الرَّجُلُ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذَا رَأَى رُؤْيَا قَصَّهَا عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَرَى رُؤْيَا أَقُصُّهَا عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَكُنْتُ غُلاَمًا أَعْزَبَ، وَكُنْتُ أَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ مَلَكَيْنِ أَخَذَانِي فَذَهَبَا بِي إِلَى النَّارِ، فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَىِّ الْبِئْرِ، فَإِذَا لَهَا قَرْنَانِ كَقَرْنَىِ الْبِئْرِ، وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُهُمْ، فَجَعَلْتُ أَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ‏.‏ فَلَقِيَهُمَا مَلَكٌ آخَرُ فَقَالَ لِي لَنْ تُرَاعَ‏.

فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ‏.‏ فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ، لَوْ كَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ ‏”‏‏.‏ قَالَ سَالِمٌ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ لاَ يَنَامُ مِنَ اللَّيْلِ إِلاَّ قَلِيلاً‏.‏

ہم سے محمد نے بیان کیا کہا ، ہم سے اسحٰق بن نصر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، ان سے معمر نے ، ان سے زہری نے ، ان سے سالم نے اورا ن سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب موجود تھے تو جب بھی کوئی شخص کوئی خواب دیکھتا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے بیان کرتا ، میرے دل میں بھی یہ تمنا پیدا ہو گئی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھوں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کروں ۔ میں ان دنوں کنوارا تھا اور نوعمر بھی تھا ۔ میں آپ کے زمانے میں مسجد میں سویا کرتا تھا تو میں نے خواب میں دوفرشتوں کو دیکھا کہ مجھے پکڑ کر دوزخ کی طرف لے گئے ۔ میں نے دیکھا کہ وہ بل دار کنویں کی طرح پیچ درپیچ تھی ۔ کنویں ہی کی طرح اس کے بھی دو کنارے تھے اور اس کے اندر کچھ ایسے لوگ تھے جنہیں میں پہچانتا تھا ۔ میں اسے دیکھتے ہی کہنے لگا دوزخ سے میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ، دوزخ سے میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ۔ اس کے بعد مجھ سے ایک دوسرے فرشتے کی ملاقات ہوئی ، اس نے مجھ سے کہا کہ خوف نہ کھا ۔ ، میں نے اپنا یہ خواب حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا ۔

Narrated Ibn `Umar:

If a man saw a dream during the lifetime of the Prophet (ﷺ) he would narrate it to the Prophet. Once I wished to see a dream and narrate it to the Prophet (ﷺ) I was young, unmarried, and used to sleep in the Mosque during the lifetime of the Prophet. I dreamt that two angels took me and went away with me towards the (Hell) Fire which looked like a well with the inside walls built up, and had two side-walls like those of a well. There I saw some people in it whom I knew. I started saying, “I seek Refuge with Allah from the (Hell) Fire, I seek Refuge with Allah from the (Hell) Fire.” Then another angel met the other two and said to me, “Do not be afraid.” I narrated my dream to Hafsa who, in her turn, narrated it to the Prophet. He said, “What an excellent man `Abdullah is if he only observes the night prayer.” (Salem, a sub-narrator said, “Abdullah used not to sleep at night but very little hence forward.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 82


86

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ أُخْتِهِ، حَفْصَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهَا ‏ “‏ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ ‏”‏‏.‏

sanadحضرت حفصہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا خواب بیان کیا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ بہت اچھا لڑکا ہے ۔ کاش ! رات میں وہ تہجد کی نماز پڑھا کرتا ۔ سالم نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ اس کے بعد رات میں بہت کم سویا کرتے تھے ۔

Narrated Ibn `Umar from Hafsa his sister:

That the Prophet (ﷺ) had said to her, “`Abdullah is a pious man.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 84


87

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ،، قَالَ قَدِمْتُ الشَّأْمَ فَصَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قُلْتُ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا، فَأَتَيْتُ قَوْمًا فَجَلَسْتُ إِلَيْهِمْ، فَإِذَا شَيْخٌ قَدْ جَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِي، قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا أَبُو الدَّرْدَاءِ‏.‏ فَقُلْتُ إِنِّي دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَيَسَّرَكَ لِي، قَالَ مِمَّنْ أَنْتَ قُلْتُ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ‏.‏ قَالَ أَوَلَيْسَ عِنْدَكُمُ ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ صَاحِبُ النَّعْلَيْنِ وَالْوِسَادِ وَالْمِطْهَرَةِ وَفِيكُمُ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم أَوَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ سِرِّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الَّذِي لاَ يَعْلَمُ أَحَدٌ غَيْرُهُ ثُمَّ قَالَ كَيْفَ يَقْرَأُ عَبْدُ اللَّهِ ‏{‏وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى‏}‏، فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ ‏{‏وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى * وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى * وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى‏}‏‏.‏ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے زہری نے ، ان سے سالم نے ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انہوں نے اپنی بہن حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا : عبداللہ نیک آدمی ہے ۔

Narrated ‘Alqama:

I went to Sham and offered a two-rak`at prayer and then said, “O Allah! Bless me with a good pious companion.” So I went to some people and sat with them. An old man came and sat by my side. I asked, “Who is he?” They replied, “(He is) Abu-Ad-Darda.’ I said (to him), “I prayed to Allah to bless me with a pious companion and He sent you to me.” He asked me, “From where are you?” I replied, “From the people of Al-Kufa.” He said, “Isn’t there amongst you Ibn Um `Abd, the one who used to carry the shoes, the cushion(or pillow) and the water for ablution? Is there amongst you the one whom Allah gave Refuge from Satan through the request of His Prophet. Is there amongst you the one who keeps the secrets of the Prophet (ﷺ) which nobody knows except him?” Abu Darda further asked, “How does `Abdullah (bin Mas`ud) recite the Sura starting with, ‘By the Night as it conceals (the light).” (92.1) Then I recited before him: ‘By the Night as it envelops: And by the Day as it appears in brightness; And by male and female.’ (91.1-3) On this Abu Ad-Darda’ said, “By Allah, the Prophet (ﷺ) made me recite the Sura in this way while I was listening to him (reciting it).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 85


88

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ ذَهَبَ عَلْقَمَةُ إِلَى الشَّأْمِ، فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ قَالَ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا‏.‏ فَجَلَسَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ مِمَّنْ أَنْتَ قَالَ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ‏.‏ قَالَ أَلَيْسَ فِيكُمْ ـ أَوْ مِنْكُمْ ـ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي لاَ يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ يَعْنِي حُذَيْفَةَ‏.‏ قَالَ قُلْتُ بَلَى‏.‏ قَالَ أَلَيْسَ فِيكُمُ ـ أَوْ مِنْكُمُ ـ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم يَعْنِي مِنَ الشَّيْطَانِ، يَعْنِي عَمَّارًا‏.‏ قُلْتُ بَلَى‏.‏ قَالَ أَلَيْسَ فِيكُمْ ـ أَوْ مِنْكُمْ ـ صَاحِبُ السِّوَاكِ أَوِ السِّرَارِ قَالَ بَلَى‏.‏ قَالَ كَيْفَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ ‏{‏وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى * وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى‏}‏ قُلْتُ ‏{‏وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى‏}‏‏.‏ قَالَ مَا زَالَ بِي هَؤُلاَءِ حَتَّى كَادُوا يَسْتَنْزِلُونِي عَنْ شَىْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے مغیرہ نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے علقمہ نے بیان کیا کہمیں جب شام آیا تو میں نے دو رکعت نماز پڑھ کر یہ دعا کی ، کہ اے اللہ ! مجھے کوئی نیک ساتھی عطا فرما ۔ پھر میں ایک قوم کے پاس آیا اور ان کی مجلس میں بیٹھ گیا ، تھوڑی ہی دیر بعد ایک بزرگ آئے اور میرے پاس بیٹھ گئے ، میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ ہیں ، اس پر میں نے عرض کیا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ کوئی نیک ساتھی مجھے عطا فرما ، تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو مجھے عنایت فرمایا ۔ انہوں نے دریافت کیا ، تمہارا وطن کہاں ہے ؟ میں نے عرض کیا کوفہ ہے ۔ انہوں نے کہا کیا تمہارے یہاں ابن ام عبد ، صاحب النعلین ، صاحب وسادہ ، و مطہرہ ( یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما ) نہیں ہیں ؟ کیا تمہارے یہاں وہ نہیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی شیطان سے پناہ دے چکا ہے کہ وہ انہیں کبھی غلط راستے پر نہیں لے جا سکتا ۔ ( مراد عمار رضی اللہ عنہ سے تھی ) کیا تم میں وہ نہیں ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے بہت سے بھیدوں کے حامل ہیں جنہیں ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا ۔ ( یعنی حذیفہ رضی اللہ عنہ ) اس کے بعد انہوں نے دریافت فرمایا عبداللہ رضی اللہ عنہ آیت ( ( واللیل اذا یغشیٰ ) ) کی تلاوت کس طرح کرتے ہیں ؟ میں نے انہیں پڑھ کر سنائی کہ ( ( واللیل اذا یغشیٰ والنھار اذا تجلیٰ والذکر والانثی ) ) اس پر انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی زبان مبارک سے مجھے بھی اسی طرح یاد کرایا تھا ۔

Narrated Ibrahim:

‘Alqama went to Sham and when he entered the mosque, he said, “O Allah ! Bless me with a pious companion.” So he sat with Abu Ad-Darda. Abu Ad-Darda’ asked him, “Where are you from?” ‘Alqama replied, “From the people of Kufa.” Abu Ad-Darda said, “Isn’t there amongst you the Keeper of the secret which nobody else knows i.e. Hudhaifa?” Al-qama said, “Yes.” Then Abu Ad-Darda further said, “Isn’t there amongst you the person whom Allah gave Refuge from Satan through the invocation of His Prophet namely `Ammar?” Alqama replied in the affirmative Abu Ad-Darda said, “Isn’t there amongst you the person who carries the Siwak (or the Secret) (i.e. of the Prophet (ﷺ) namely `Abdullah bin Massud)?” Alqama said, “Yes.” Then Abu Ad-Darda asked, “How (Abdullah bin Masud) used to recite the Sura starting with: “By the night as it envelopes; By the day as it appears in brightness?” (92.1-2). Alqama said “And by male and female.” Abu Ad-Darda then said, “These people (of Sham) tried hard to make me accept something other than what I had heard from the Prophet.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 86


89

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينًا، وَإِنَّ أَمِينَنَا أَيَّتُهَا الأُمَّةُ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے مغیرہ نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نے بیان کیا کہعلقمہ رضی اللہ عنہ شام میں تشریف لے گئے ، اور مسجد میں جا کر یہ دعا کی ، اے اللہ ! مجھے ایک نیک ساتھی عطا فرما ، چنانچہ آپ کو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کی صحبت نصیب ہوئی ۔ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا ، تمہاراتعلق کہاں سے ہے ؟ عرض کیا کہ کوفہ سے ، اس پر انہوں نے کہا : کیا تمہارے یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے راز دار نہیں ہیں کہ ان رازوں کو ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا ؟ ( ان کی مراد حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ سے تھی ) انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا جی ہاں موجود ہیں ، پھر انہوں نے کہا کیا تم میں وہ شخص نہیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبانی شیطان سے اپنی پناہ دی تھی ۔ ان کی مراد عمار رضی اللہ عنہ سے تھی ، میں نے عرض کیا کہ جی ہاں وہ بھی موجود ہیں ، اس کے بعد انہوں نے دریافت کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما آیت واللیل اذا یغشیٰ والنھار اذا تجلی کی قرآت کس طرح کرتے تھے ؟ میں نے کہا کہ وہ ( وما خلق کے حذف کے ساتھ ) ” والذکر والانثی “ پڑھاکرتے تھے ۔ اس پر انہوں نے کہا یہ شام والے ہمیشہ اس کو شش میں رہے کہ اس آیت کی تلاوت کو جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا اس سے مجھے ہٹا دیں ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, ” Every nation has an extremely trustworthy man, and the trustworthy man of this (i.e. Muslim) nation is Abu ‘Ubaida bin Al-Jarrah.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 87


9

حَدَّثَنَا مُعَلَّى، وَمُوسَى، قَالاَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَقَالَ، ‏ “‏ لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُهُ خَلِيلاً، وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ ‏”‏‏.‏ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، مِثْلَهُ‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر میں اپنی امت کے کسی فرد کو اپنا جانی دوست بنا سکتا تو ابوبکر کو بناتا لیکن وہ میرے دینی بھائی اور میرے ساتھی ہیں ۔

Narrated Aiyub:

The Prophet (ﷺ) said, “If I were to take a Khalil, I would have taken him (i.e. Abu Bakr) as a Khalil, but the Islamic brotherhood is better.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 9


90

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ صِلَةَ، عَنْ حُذَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأَهْلِ نَجْرَانَ ‏ “‏ لأَبْعَثَنَّ ـ يَعْنِي عَلَيْكُمْ ـ يَعْنِي أَمِينًا ـ حَقَّ أَمِينٍ ‏”‏‏.‏ فَأَشْرَفَ أَصْحَابُهُ، فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ رضى الله عنه‏.‏

ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ، ان سے ابوقلابہ نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہر امت میں امین ہوتے ہیں اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراح ہیں ۔ ( رضی اللہ عنہ و ارضاہ )

Narrated Hudhaifa:

The Prophet (ﷺ) said to the people of Nijran, “I will send you the most trustworthy man.” (Every one of) the companions of the Prophet (ﷺ) was looking forward (to be that person). He then sent Abu ‘Ubaida.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 88


91

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى، عَنِ الْحَسَنِ، سَمِعَ أَبَا بَكْرَةَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ إِلَى جَنْبِهِ، يَنْظُرُ إِلَى النَّاسِ مَرَّةً وَإِلَيْهِ مَرَّةً، وَيَقُولُ ‏ “‏ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے ، ان سے صلہ نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجران سے فرمایا : میں تمہارے یہاں ایک امین کو بھیجوں گا جوحقیقی معنوں میں امین ہو گا ، یہ سن کر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شوق ہوا لیکن آپ نے حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو بھیجا ۔

Narrated Abu Bakra:

I heard the Prophet (ﷺ) talking at the pulpit while Al-Hasan was sitting beside him, and he (i.e. the Prophet ) was once looking at the people and at another time Al-Hasan, and saying, “This son of mine is a Saiyid (i.e. chief) and perhaps Allah will bring about an agreement between two sects of the Muslims through him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 89


92

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ يَأْخُذُهُ وَالْحَسَنَ وَيَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا فَأَحِبَّهُمَا ‏”‏‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ‏.‏

ہم سے صدقہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوموسیٰ نے بیان کیا ، ان سے حسن نے ، انہوں نے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سناآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما تھے ، اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ آپ کے پہلو میں تھے ، آپ کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور پھر حسن رضی اللہ عنہ کی طرف اور فرماتے : میرا یہ بیٹا سردار ہے اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ مسلمانوں کی دوجماعتوں میں صلح کرائے گا ۔

Narrated Usama bin Zaid:

That the Prophet (ﷺ) used to take him and Al-Hasan, and used to say, “O Allah! I love them, so please love them,” or said something similar.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 90


93

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أُتِيَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ بِرَأْسِ الْحُسَيْنِ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ فَجُعِلَ فِي طَسْتٍ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ، وَقَالَ فِي حُسْنِهِ شَيْئًا‏.‏ فَقَالَ أَنَسٌ كَانَ أَشْبَهَهُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَكَانَ مَخْضُوبًا بِالْوَسْمَةِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اور حسن رضی اللہ کو پکڑ کر یہ دعا کرتے تھے کہ اے اللہ ! مجھے ان سے محبت ہے تو بھی ان سے محبت رکھ ۔ اوکما قال ۔

Narrated Muhammad:

Anas bin Malik said, “The head of Al-Husain was brought to ‘Ubaidullah bin Ziyad and was put in a tray, and then Ibn Ziyad started playing with a stick at the nose and mouth of Al-Husain’s head and saying something about his handsome features.” Anas then said (to him), “Al-Husain resembled the Prophet more than the others did.” Anas added, “His (i.e. Al-Husain’s) hair was dyed with Wasma (i.e. a kind of plant used as a dye).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 91


94

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَدِيٌّ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَالْحَسَنُ عَلَى عَاتِقِهِ يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ ‏”‏‏.‏

مجھ سے محمد بن حسین بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے حسین بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے محمد نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہجب حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سرمبارک عبیداللہ بن زیاد کے پاس لایا گیا اور ایک طشت میں رکھ دیا گیا تو وہ بدبخت اس پر لکڑی سے مارنے لگا اور آپ کے حسن اور خوبصورتی کے بارے میں بھی کچھ کہا ( کہ میں نے اس سے زیادہ خوبصورت چہرہ نہیں دیکھا ) اس پر حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا حضرت حسین رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھے ۔ انہوں نے وسمہ کا خضاب استعمال کر رکھا تھا ۔

Narrated Al-Bara:

I saw the Prophet (ﷺ) carrying Al-Hasan on his shoulder an saying, “O Allah! I love him, so please love him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 92


95

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ رَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ وَحَمَلَ الْحَسَنَ وَهْوَ يَقُولُ بِأَبِي شَبِيهٌ بِالنَّبِيِّ، لَيْسَ شَبِيهٌ بِعَلِيٍّ‏.‏ وَعَلِيٌّ يَضْحَكُ‏.‏

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عدی نے خبر دی ، کہا کہ میں نے براء رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہحضرت حسن رضی اللہ عنہ آپ کے کاندھے مبارک پر تھے اور آپ یہ فرما رہے تھے کہ اے اللہ ! مجھے اس سے محبت ہے تو بھی اس سے محبت رکھ ۔

Narrated `Uqba bin Al-Harith:

I saw Abu Bakr carrying Al-Hasan and saying, “Let my father be sacrificed for you; you resemble the Prophet and not `Ali,” while `Ali was laughing at this.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 93


96

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، وَصَدَقَةُ، قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ ارْقُبُوا مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فِي أَهْلِ بَيْتِهِ‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عمر بن سعید بن ابی حسین نے خبر دی ، انہیں ابن ابی ملیکہ نے ، ان سے عقبہ بن حارث نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہآپ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو اٹھائے ہوئے ہیں اور فرما رہے ہیں : میرے باپ ان پر فدا ہوں ، یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہ ہیں ، علی سے نہیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ مسکرا رہے تھے ۔

Narrated Ibn `Umar:

Abu Bakr used to say, “Please Muhammad (i.e. the Prophet) by doing good to his family.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 94


97

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ،‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَنَسٌ، قَالَ لَمْ يَكُنْ أَحَدٌ أَشْبَهَ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ‏.‏

مجھ سے یحییٰ بن معین اور صدقہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں محمد بن جعفر نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے ، انہیں واقد بن محمد نے ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( کی خوشنودی ) کو آپ کے اہل بیت کے ساتھ ( محبت و خدمت کے ذریعہ ) تلاش کرو ۔

Narrated Anas:

None resembled the Prophet (ﷺ) more than Al-Hasan bin `Ali did.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 95


98

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي نُعْمٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، وَسَأَلَهُ، عَنِ الْمُحْرِمِ،، قَالَ شُعْبَةُ أَحْسِبُهُ يَقْتُلُ الذُّبَابَ فَقَالَ أَهْلُ الْعِرَاقِ يَسْأَلُونَ عَنِ الذُّبَابِ وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ ابْنَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ هُمَا رَيْحَانَتَاىَ مِنَ الدُّنْيَا ‏”‏‏.‏

مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی ، انہیں معمر نے ، انہیں زہری نے اور انہیں حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ، اور عبدالرزاق نے بیان کیا کہ ہمیں معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہحضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے زیادہ اور کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مشابہ نہیں تھا ۔

Narrated Ibn Abi Nu’m:

A person asked `Abdullah bin `Umar whether a Muslim could kill flies. I heard him saying (in reply). “The people of Iraq are asking about the killing of flies while they themselves murdered the son of the daughter of Allah’s Messenger (ﷺ) . The Prophet (ﷺ) said, They (i.e. Hasan and Husain) are my two sweet basils in this world.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 96


99

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، أَخْبَرَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ عُمَرُ يَقُولُ أَبُو بَكْرٍ سَيِّدُنَا، وَأَعْتَقَ سَيِّدَنَا‏.‏ يَعْنِي بِلاَلاً‏.‏

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن ابی یعقوب نے ، انہوں نے ابن ابی نعم سے سنا اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا اور کسی نے ان سے محرم کے بارے میں پوچھا تھا ، شعبہ نے بیان کیا کہمیرے خیال میں یہ پوچھا تھا کہ اگر کوئی شخص ( احرام کی حالت میں ) مکھی ماردے تو اسے کیا کفارہ دینا پڑے گا ؟ اس پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا : عراق کے لوگ مکھی کے بارے میں سوال کرتے ہیں جب کہ یہی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے کو قتل کر چکے ہیں ، جن کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ دونوں ( نواسے حسن وحسین رضی اللہ عنہما ) دنیا میں میرے دوپھول ہیں ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

`Umar used to say, “Abu Bakr is our chief, and he manumitted our chief,” meaning Bilal.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 5, Book 57, Hadith 98


Scroll to Top
Skip to content