حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” يَا بَنِي تَمِيمٍ، أَبْشِرُوا ”. قَالُوا بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا. فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ، فَجَاءَهُ أَهْلُ الْيَمَنِ، فَقَالَ ” يَا أَهْلَ الْيَمَنِ، اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ ”. قَالُوا قَبِلْنَا. فَأَخَذَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُحَدِّثُ بَدْءَ الْخَلْقِ وَالْعَرْشِ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا عِمْرَانُ، رَاحِلَتُكَ تَفَلَّتَتْ، لَيْتَنِي لَمْ أَقُمْ.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں جامع بن شداد نے ، انہیں صفوان بن محرز نے اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہبنی تمیم کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ نے ان سے فرمایا کہ اے بنی تمیم کے لوگو ! تمہیں بشارت ہو ۔ وہ کہنے لگے کہ بشارت جب آپ نے ہم کو دی ہے تو اب ہمیں کچھ مال بھی دیجئیے ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا ، پھر آپ کی خدمت میں یمن کے لوگ آئے تو آپ نے ان سے بھی فرمایا کہ اے یمن والو ! بنوتمیم کے لوگوں نے تو خوشخبری کو قبول نہیں کیا ، اب تم اسے قبول کر لو ۔ انہوں نے عرض کیا کہ ہم نے قبول کیا ۔ پھر آپ مخلوق اور عرش الٰہی کی ابتداء کے بارے میں گفتگو فرمانے لگے ۔ اتنے میں ایک ( نامعلوم ) شخص آیا اور کہا کہ عمران ! تمہاری اونٹنی بھاگ گئی ۔ ( عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ) کاش ، میں آپ کی مجلس سے نہ اٹھتا تو بہتر ہوتا ۔
Narrated `Imran bin Husain:
Some people of Bani Tamim came to the Prophet (ﷺ) and he said (to them), “O Bani Tamim! rejoice with glad tidings.” They said, “You have given us glad tidings, now give us something.” On hearing that the color of his face changed then the people of Yemen came to him and he said, “O people of Yemen ! Accept the good tidings, as Bani Tamim has refused them.” The Yemenites said, “We accept them. Then the Prophet (ﷺ) started taking about the beginning of creation and about Allah’s Throne. In the mean time a man came saying, “O `Imran! Your she-camel has run away!” (I got up and went away), but l wish I had not left that place (for I missed what Allah’s Messenger (ﷺ) had said).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 7 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأَبِي ذَرٍّ حِينَ غَرَبَتِ الشَّمْسُ ” تَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ ”. قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ ” فَإِنَّهَا تَذْهَبُ حَتَّى تَسْجُدَ تَحْتَ الْعَرْشِ، فَتَسْتَأْذِنَ فَيُؤْذَنَ لَهَا، وَيُوشِكُ أَنْ تَسْجُدَ فَلاَ يُقْبَلَ مِنْهَا، وَتَسْتَأْذِنَ فَلاَ يُؤْذَنَ لَهَا، يُقَالُ لَهَا ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ. فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى {وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ }”.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم تیمی نے ، ان سے ان کے باپ یزید بن شریک نے اور ان سے ابو ذرغفاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سورج غروب ہوا تو ان سے پوچھا کہ تم کو معلوم ہے یہ سورج کہاں جاتا ہے ؟ میں نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی کو علم ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جاتا ہے اور عرش کے نیچے پہنچ کر پہلے سجدہ کرتا ہے ۔ پھر ( دوبارہ آنے ) کی اجازت چاہتا ہے اور اسے اجازت دی جاتی ہے اور وہ دن بھی قریب ہے ، جب یہ سجدہ کرے گا تو اس کا سجدہ قبول نہ ہو گا اور اجازت چاہے گا لیکن اجازت نہ ملے گی ۔ بلکہ اس سے کہا جائے گا کہ جہاں سے آیا تھا وہیں واپس چلا جا ۔ چنانچہ اس دن وہ مغربی ہی سے نکلے گا ۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان »والشّمس تجری لمستقرٍّ لّہا ذٰلک تقدیر العزیز العلیم « ( یٰس ٓ : 38 ) میں اسی طرف اشارہ ہے ۔
Narrated Abu Dhar:
The Prophet (ﷺ) asked me at sunset, “Do you know where the sun goes (at the time of sunset)?” I replied, “Allah and His Apostle know better.” He said, “It goes (i.e. travels) till it prostrates Itself underneath the Throne and takes the permission to rise again, and it is permitted and then (a time will come when) it will be about to prostrate itself but its prostration will not be accepted, and it will ask permission to go on its course but it will not be permitted, but it will be ordered to return whence it has come and so it will rise in the west. And that is the interpretation of the Statement of Allah: “And the sun Runs its fixed course For a term (decreed). that is The Decree of (Allah) The Exalted in Might, The All- Knowing.” (36.38)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 8 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْتِفَاتِ الرَّجُلِ فِي الصَّلاَةِ. فَقَالَ “ هُوَ اخْتِلاَسٌ يَخْتَلِسُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلاَةِ أَحَدِكُمْ ”.
ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوالاحوص نے ، ان سے اشعث نے ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے مسروق نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شیطان کی ایک اچک ہے جو وہ تم میں سے ایک کی نماز سے کچھ اچک لیتا ہے ۔
Narrated `Aisha:
I asked the Prophet (ﷺ) about one’s looking here and there during the prayer. He replied, “It is what Satan steals from the prayer of any one of you.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 9 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلُمُ مِنَ الشَّيْطَانِ فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمْ حُلُمًا يَخَافُهُ فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ، وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا، فَإِنَّهَا لاَ تَضُرُّهُ ”.
( دوسری سند ) ہم سے ابوالمغیرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مثل روایت سابقہ کی حدیث بیان کی ) مجھ سے سلیمان بن عبدالرحمن نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا ، کہا کہمجھ سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ہے ۔ اس لیے اگر کوئی برا اور ڈراونا خواب دیکھے تو بائیں طرف تھوتھو کر کے شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ۔ اس عمل سے شیطان اسے کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا ۔
Narrated Abu Qatada:
as below.
Narrated Abu Qatada:
The Prophet (ﷺ) said, “A good dream is from Allah, and a bad or evil dream is from Satan; so if anyone of you has a bad dream of which he gets afraid, he should spit on his left side and should seek Refuge with Allah from its evil, for then it will not harm him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 10 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ. فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، كَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ، إِلاَّ أَحَدٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابوبکر کے غلام سمی نے ، انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جو شخص دن بھر میں سو مرتبہ یہ دعا پڑھے گا ( ترجمہ ) ” نہیں ہے کوئی معبود ، سوا اللہ تعالیٰ کے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، ملک اسی کا ہے ۔ اور تمام تعریف اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ “ تو اسے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا ۔ سو نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھی جائیں گی اور سو برائیاں اس سے مٹا دی جائیں گی ۔ اس روز دن بھر یہ دعا شیطان سے اس کی حفاظت کرتی رہے گی ۔ تاآنکہ شام ہو جائے اور کوئی شخص اس سے بہتر عمل لے کر نہ آئے گا ، مگر جو اس سے بھی زیادہ یہ کلمہ پڑھ لے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If one says one-hundred times in one day: “None has the right to be worshipped but Allah, the Alone Who has no partners, to Him belongs Dominion and to Him belong all the Praises, and He has power over all things (i.e. Omnipotent)”, one will get the reward of manumitting ten slaves, and one-hundred good deeds will be written in his account, and one-hundred bad deeds will be wiped off or erased from his account, and on that day he will be protected from the morning till evening from Satan, and nobody will be superior to him except one who has done more than that which he has done.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 11 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَعِنْدَهُ نِسَاءٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُكَلِّمْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ، عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ، قُمْنَ يَبْتَدِرْنَ الْحِجَابَ، فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَضْحَكُ، فَقَالَ عُمَرُ أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ ” عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلاَءِ اللاَّتِي كُنَّ عِنْدِي، فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ ”. قَالَ عُمَرُ فَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنْتَ أَحَقَّ أَنْ يَهَبْنَ. ثُمَّ قَالَ أَىْ عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ، أَتَهَبْنَنِي وَلاَ تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قُلْنَ نَعَمْ، أَنْتَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ قَطُّ سَالِكًا فَجًّا إِلاَّ سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے صالح نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عبدالحمید بن عبدالرحمن بن زید نے خبر دی ، انہیں محمد بن سعد بن ابی وقاص ( رضی اللہ عنہ ) نے خبر دی اور ان سے ان کے والد حضرت سعد بن ابی وقاص نے بیان کیا کہایک دفعہ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی ۔ اس وقت چند قریشی عورتیں ( خود آپ کی بیویاں ) آپ کے پاس بیٹھی آپ سے گفتگو کر رہی تھیں اور آپ سے ( خرچ میں ) بڑھانے کا سوال کر رہی تھیں ۔ خوب آواز بلند کر کے ۔ لیکن جونہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی ، وہ خواتین جلدی سے پردے کے پیچھے چلی گئیں ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ، اللہ تعالیٰ ہمیشہ آپ کو ہنساتا رکھے ، یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا کہ مجھے ان عورتوں پر تعجب ہوا ابھی ابھی میرے پاس تھیں ، لیکن جب تمہاری آواز سنی تو پردے کے پیچھے جلدی سے بھاگ گئیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، لیکن آپ یا رسول اللہ ! زیادہ اس کے مستحق تھے کہ آپ سے یہ ڈرتیں ، پھر انہوں نے کہا ، اے اپنی جانوں کے دشمنو ! مجھ سے تو تم ڈرتی ہو اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتیں ۔ ازواج مطہرات بولیں کہ واقعہ یہی ہے کیونکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے برخلاف مزاج میں بہت سخت ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اگر شیطان بھی کہیں راستے میں تم سے مل جائے ، تو جھٹ وہ راستہ چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کر لیتا ہے ۔
Narrated Sa`d bin Abi Waqqas:
Once `Umar asked the leave to see Allah’s Messenger (ﷺ) in whose company there were some Quraishi women who were talking to him and asking him for more financial support raising their voices. When `Umar asked permission to enter the women got up (quickly) hurrying to screen themselves. When Allah’s Messenger (ﷺ) admitted `Umar, Allah’s Messenger (ﷺ) was smiling, `Umar asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! May Allah keep you in happiness always.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I am astonished at these women who were with me. As soon as they heard your voice, they hastened to screen themselves.” `Umar said, “O Allah’s Apostle! You have more right to be feared by them.” Then he addressed (those women) saying, “O enemies of your own souls! Do you fear me and not Allah’s Messenger (ﷺ) ?” They replied. “Yes, for you are a fearful and fierce man as compared with Allah’s Messenger (ﷺ).” On that Allah’s Messenger (ﷺ) said (to `Umar), “By Him in Whose Hands my life is, whenever Satan sees you taking a path, he follows a path other than yours.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 12 Beginning of Creation
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا اسْتَيْقَظَ ـ أُرَاهُ ـ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ فَتَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرْ ثَلاَثًا، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَبِيتُ عَلَى خَيْشُومِهِ ”.
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے ابن ابی حازم نے بیان کیا ، ان سے یزید نے ، ان سے محمد بن ابراہیم نے ، ان سے عیسیٰ بن طلحہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب کوئی شخص سو کر اٹھے اور پھر وضو کرے تو تین مرتبہ ناک جھاڑے ، کیونکہ شیطان رات بھر اس کی ناک کے نتھنے پر بیٹھا رہتا ہے ۔ ( جس سے آدمی پر سستی غالب آجاتی ہے ۔ پس ناک جھاڑنے سے وہ سستی دور ہو جائے گی ) ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “If anyone of you rouses from sleep and performs the ablution, he should wash his nose by putting water in it and then blowing it out thrice, because Satan has stayed in the upper part of his nose all the night.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 13 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَهُ “ إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الْغَنَمَ وَالْبَادِيَةَ، فَإِذَا كُنْتَ فِي غَنَمِكَ وَبَادِيَتِكَ فَأَذَّنْتَ بِالصَّلاَةِ، فَارْفَعْ صَوْتَكَ بِالنِّدَاءِ، فَإِنَّهُ لاَ يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلاَ إِنْسٌ وَلاَ شَىْءٌ إِلاَّ شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ”. قَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے ، ان سے عبدالرحمن بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی صعصعہ انصاری نے اور انہیں ان کے والد نے خبر دی کہان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا میں دیکھتا ہوں کہ تم کو جنگل میں رہ کر بکریاں چرانا بہت پسند ہے ۔ اس لیے جب کبھی اپنی بکریوں کے ساتھ تم کسی بیابان میں موجود ہو اور ( وقت ہونے پر ) نماز کے لیے اذان دو تو اذان دیتے ہوئے اپنی آواز خوب بلند کرو ، کیونکہ مؤذن کی آواز اذان کو جہاں تک بھی کوئی انسان ، جن یا کوئی چیز بھی سنے گی تو قیامت کے دن اس کے لیے گواہی دے گی ۔ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ حدیث میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی ۔
Narrated `Abdur-Rahman bin `Abdullah bin `Abdur-Rahman bin Abi Sasaa Ansari:
That Abu Sa`id Al-Khudri said to his father. “I see you are fond of sheep and the desert, so when you want to pronounce the Adhan, raise your voice with it for whoever will hear the Adhan whether a human being, or a Jinn, or anything else, will bear witness, in favor on the Day of Resurrection.” Abu Sa`id added, “I have heard this from Allah’s Messenger (ﷺ) .”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 14 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ “ اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَطْمِسَانِ الْبَصَرَ، وَيَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَلَ ”. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَبَيْنَا أَنَا أُطَارِدُ، حَيَّةً لأَقْتُلَهَا فَنَادَانِي أَبُو لُبَابَةَ لاَ تَقْتُلْهَا. فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ أَمَرَ بِقَتْلِ الْحَيَّاتِ. قَالَ إِنَّهُ نَهَى بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ، وَهْىَ الْعَوَامِرُ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے معمر نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے سالم نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہانہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ آپ منبر پر خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ سانپوں کو مار ڈالا کرو ( خصوصاً ) ان کو جن کے سروں پر دو نقطے ہوتے ہیں اور دم بریدہ سانپ کو بھی ، کیونکہ دونوں آنکھ کی روشنی تک ختم کر دیتے ہیں اور حمل تک گرا دیتے ہیں ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے کہا کہ ایک مرتبہ میں ایک سانپ کو مارنے کی کوشش کر رہا تھا کہ مجھ سے ابو لبابہ رضی اللہ عنہ نے پکار کر کہا کہ اسے نہ مارو ، میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو سانپوں کے مارنے کا حکم دیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ بعد میں پھر آنحضرت نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو جو جن ہوتے ہیں دفعتاً مار ڈالنے سے منع فرمایا ۔
Narrated Ibn `Umar:
That he heard the Prophet (ﷺ) delivering a sermon on the pulpit saying, “Kill snakes and kill Dhu-at- Tufyatain (i.e. a snake with two white lines on its back) and Al-Abtar (i.e. a snake with short or mutilated tail) for they destroy the sight of one’s eyes and bring about abortion.” (`Abdullah bin `Umar further added): Once while I was chasing a snake in order, to kill it, Abu Lubaba called me saying: “Don’t kill it,” I said. “Allah’s Messenger (ﷺ) ordered us to kill snakes.” He said, “But later on he prohibited the killing of snakes living in the houses.” (Az-Zuhri said. “Such snakes are called Al-Awamir.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 15 Beginning of Creation
وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ، فَرَآنِي أَبُو لُبَابَةَ أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ. وَتَابَعَهُ يُونُسُ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَإِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ وَالزُّبَيْدِيُّ. وَقَالَ صَالِحٌ وَابْنُ أَبِي حَفْصَةَ وَابْنُ مُجَمِّعٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَآنِي أَبُو لُبَابَةَ وَزَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ.
اور عبدالرزاق نے بھی اس حدیث کو معمر سے روایت کیا ، اس میں یوں ہے کہمجھ کو ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا یا میرے چچا زید بن خطاب نے اور معمر کے ساتھ اس حدیث کو یونس اور ابن عیینہ اور اسحاق کلبی اور زبیدہ نے بھی زہری سے روایت کیا اور صالح اور سالم سے ، انہوں نے ابن ابی حفصہ اور ابن مجمع نے بھی زہری سے انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس میں یوں ہے کہ مجھ کو ابولبابہ اور زید بن خطاب ( دونوں ) نے دیکھا ۔
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 54, 16 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الرَّجُلِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ، يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمن بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی صعصعہ نے ، ان سے ان کے والد نے ، اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ایک زمانہ آئے گا جب مسلمان کا سب سے عمدہ مال اس کی وہ بکریاں ہوں گی جنہیں وہ پہاڑ کی چوٹیوں اور بارش کی وادیوں میں لے کر چلا جائے گا تاکہ اس طرح اپنے دین و ایمان کو فتنوں سے بچا لے ۔
Narrated Abu Sa`id al-Khudri:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There will come a time when the best property of a man will be sheep which he will graze on the tops of mountains and the places where rain falls (i.e. pastures) escaping to protect his religion from afflictions.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 17 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ رَأْسُ الْكُفْرِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلاَءُ فِي أَهْلِ الْخَيْلِ وَالإِبِلِ، وَالْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابوالزناد نے خبر دی ، انہیں اعرج نے خبر دی ، اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کفر کی چوٹی مشرق میں ہے اور فخر اور تکبر کرنا گھوڑے والوں ، اونٹ والوں اور زمینداروں میں ہوتا ہے جو ( عموماً ) گاؤں کے رہنے والے ہوتے ہیں اور بکری والوں میں دل جمعی ہوتی ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The main source of disbelief is in the east. Pride and arrogance are characteristics of the owners of horses and camels, and those bedouins who are busy with their camels and pay no attention to Religion; while modesty and gentleness are the characteristics of the owners of sheep.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 18 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الدَّانَاجُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ مُكَوَّرَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ”.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن فیروز داناج نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، قیامت کے دن سورج اور چاند دونوں تاریک ( بینور ) ہو جائیں گے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “The sun and the moon will be folded up (deprived of their light) on the Day of Resurrection.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 19 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ أَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ نَحْوَ الْيَمَنِ فَقَالَ “ الإِيمَانُ يَمَانٍ هَا هُنَا، أَلاَ إِنَّ الْقَسْوَةَ وَغِلَظَ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الإِبِلِ، حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ فِي رَبِيعَةَ وَمُضَرَ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے بیان کیا کہ مجھ سے قیس نے بیان کیا اور ان سے عقبہ بن عمرو ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایمان تو ادھر ہے یمن میں ! ہاں ، اور قساوت اور سخت دلی ان لوگوں میں ہے جو اونٹوں کی دمیں پکڑے چلاتے رہتے ہیں ۔ جہاں سے شیطان کی چوٹیاں نمودار ہوں گی ، یعنی ربیعہ اور مضر کی قوموں میں ۔
Narrated `Uqba bin `Umar and Abu Mas`ud:
Allah’s Messenger (ﷺ) pointed with his hand towards Yemen and said, “(True) Belief is Yemenite, towards here (i.e. the Yemenite, had True Belief and embraced Islam readily). Certainly sternness and mercilessness are the qualities of those who are loud and at the base of the tails of camels, where the two horns of Satan will appear. Such qualities belong to the tribes of Rabi`a and Mudar.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 20 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَكَةِ فَاسْأَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ، فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا، وَإِذَا سَمِعْتُمْ نَهِيقَ الْحِمَارِ فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِنَّهُ رَأَى شَيْطَانًا ”.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے جعفر بن ربیعہ نے ، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب مرغ کی بانگ سنو تو اللہ سے اس کے فضل کا سوال کیا کرو ، کیونکہ اس نے فرشتے کو دیکھا ہے اور جب گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ اس نے شیطان کو دیکھا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “When you hear the crowing of roosters, ask for Allah’s Blessings for (their crowing indicates that) they have seen an angel. And when you hear the braying of donkeys, seek Refuge with Allah from Satan for (their braying indicates) that they have seen a Satan.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 21 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا رَوْحٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ ـ أَوْ أَمْسَيْتُمْ ـ فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ، فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ، فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ فَحُلُّوهُمْ، وَأَغْلِقُوا الأَبْوَابَ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا ”. قَالَ وَأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ نَحْوَ مَا أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ وَلَمْ يَذْكُرْ ” وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ ”.
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی ، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عطابن ابی رباح نے خبر دی اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب رات کا اندھیرا شروع ہو یا ( آپ نے یہ فرمایا کہ ) جب شام ہو جائے تو اپنے بچوں کو اپنے پاس روک لیا کرو ، کیونکہ شیاطین اسی وقت پھیلتے ہیں ۔ البتہ جب ایک گھڑی رات گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو ، اور اللہ کا نام لے کر دروازے بند کر لو ، کیوں کے شیطان کسی بند دروازے کو نہیں کھول سکتا ، ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے بالکل اسی طرح حدیث سنی تھی جس طرح مجھے عطاء نے خبر دی تھی ، البتہ انہوں نے اس کا ذکر نہیں کیا کہ ” اللہ کا نام لو “ ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When night falls (or it is evening), keep your children close to you for the devils spread out at that time. But when an hour of the night elapses, you can let them free. Close the doors and mention the Name of Allah, for Satan does not open a closed door.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 22 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ يُدْرَى مَا فَعَلَتْ، وَإِنِّي لاَ أُرَاهَا إِلاَّ الْفَارَ إِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الإِبِلِ لَمْ تَشْرَبْ، وَإِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الشَّاءِ شَرِبَتْ ”. فَحَدَّثْتُ كَعْبًا فَقَالَ أَنْتَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُهُ قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ لِي مِرَارًا. فَقُلْتُ أَفَأَقْرَأُ التَّوْرَاةَ
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے ، ان سے خالد نے ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بنی اسرائیل میں کچھ لوگ غائب ہو گئے ۔ ( ان کی صورتیں مسخ ہو گئیں ) میرا تو یہ خیال ہے کہ انہیں چوہے کی صورت میں مسخ کر دیا گیا ۔ کیونکہ چوہوں کے سامنے جب اونٹ کا دودھ رکھا جاتا ہے تو وہ اسے نہیں پیتے ( کیونکہ بنی اسرائیل کے دین میں اونٹ کا گوشت حرام تھا ) اور اگر بکری کا دودھ رکھا جائے تو پی جاتے ہیں ۔ پھر میں نے یہ حدیث کعب احبار سے بیان کی تو انہوں نے ( حیرت سے ) پوچھا ، کیا واقعی آپ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث سنی ہے ؟ کئی مرتبہ انہوں نے یہ سوال کیا ۔ اس پر میں نے کہا ( کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی تو پھر کس سے ) کیا میں توراۃ پڑھا کرتا ہوں ؟ ( کہ اس سے نقل کر کے بیان کرتا ہوں ) ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “A group of Israelites were lost. Nobody knows what they did. But I do not see them except that they were cursed and changed into rats, for if you put the milk of a she-camel in front of a rat, it will not drink it, but if the milk of a sheep is put in front of it, it will drink it.” I told this to Ka`b who asked me, “Did you hear it from the Prophet (ﷺ) ?” I said, “Yes.” Ka`b asked me the same question several times.; I said to Ka`b. “Do I read the Torah? (i.e. I tell you this from the Prophet.)”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 23 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِلْوَزَغِ الْفُوَيْسِقُ. وَلَمْ أَسْمَعْهُ أَمَرَ بِقَتْلِهِ. وَزَعَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ بِقَتْلِهِ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، ان سے ابن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے ، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرگٹ ( چھپکلی ) کے متعلق فرمایا کہ وہ موذی جانور ہے لیکن میں نے آپ سے اسے مار ڈالنے کا حکم نہیں سنا تھا اور سعد بن ابی وقاص بتاتے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مار ڈالنے کا حکم فرمایا ہے ۔
Narrated Aisha:
The Prophet (ﷺ) called the Salamander, a mischief-doer. I have not heard him ordering that it should be killed. Sa`d bin Waqqas claims that the Prophet (ﷺ) ordered that it should be killed.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 24 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أُمَّ شَرِيكٍ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَهَا بِقَتْلِ الأَوْزَاغِ.
ہم سے صدقہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالحمید بن جبیر بن شیبہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور انہیں ام شریک رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرگٹ کو مار ڈالنے کا حکم فرمایا ہے ۔
Narrated Um Sharik:
That the Prophet (ﷺ) ordered her to kill Salamanders.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 25 Beginning of Creation
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ اقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ، فَإِنَّهُ يَلْتَمِسُ الْبَصَرَ، وَيُصِيبُ الْحَبَلَ ”. تَابَعَهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَبَا أُسَامَةَ
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس سانپ کے سر پر دو نقطے ہوتے ہیں ، انہیں مار ڈالا کرو ، کیونکہ وہ اندھا بنا دیتے ہیں اور حمل کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں ۔ ابواسامہ کے ساتھ اس کو حماد بن سلمہ نے بھی روایت کیا ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) said, “Kill the snake with two white lines on its back, for it blinds the on-looker and causes abortion.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 4, Book 54, 26 Beginning of Creation