۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Asking Permission

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ، طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ جُلُوسٌ، فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ، فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ‏.‏ فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ‏.‏ فَقَالُوا السَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ‏.‏ فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ، فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بَعْدُ حَتَّى الآنَ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، ان سے معمر نے ، ان سے ہمام نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے آدم کو اپنی صورت پر بنایا ، ان کی لمبائی ساٹھ ہاتھ تھی ۔ جب انہیں پیدا کر چکا تو فرمایا کہ جاؤ اور ان فرشتوں کو جو بیٹھے ہوئے ہیں ، سلام کرو اور سنو کہ تمہارے سلام کا کیا جواب دیتے ہیں ، کیونکہ یہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہو گا ۔ آدم علیہ السلام نے کہا السلام علیکم ! فرشتوں نے جواب دیا ، السلام علیک ورحمۃ اللہ ، انہوں نے آدم کے سلام پر ” ورحمۃ اللہ “ بڑھا دیا ۔ پس جو شخص بھی جنت میں جائے گا حضرت آدم علیہ السلام کی صورت کے مطابق ہو کر جائے گا ۔ اس کے بعد سے پھر خلقت کا قد وقامت کم ہوتا گیا ۔ اب تک ایسا ہی ہوتا رہا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “Allah created Adam in His picture, sixty cubits (about 30 meters) in height. When He created him, He said (to him), “Go and greet that group of angels sitting there, and listen what they will say in reply to you, for that will be your greeting and the greeting of your offspring.” Adam (went and) said, ‘As-Salamu alaikum (Peace be upon you).’ They replied, ‘AsSalamu-‘Alaika wa Rahmatullah (Peace and Allah’s Mercy be on you) So they increased ‘Wa Rahmatullah’ The Prophet (ﷺ) added ‘So whoever will enter Paradise, will be of the shape and picture of Adam Since then the creation of Adam’s (offspring) (i.e. stature of human beings is being diminished continuously) to the present time.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 246


10

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ قَالَ ‏ “‏ تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ، وَعَلَى مَنْ لَمْ تَعْرِفْ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یزید نے بیان کیا ، ان سے ابوالخیر نے ، ان سے عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ نے کہایک صاحب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اسلام کی کون سی حالت افضل ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کہ ( مخلوق خدا کو ) کھا نا کھلاؤاورسلام کرو ، اسے بھی جسے تم پہچانتے ہو اور اسے بھی جسے نہیں پہچانتے ۔

Narrated ‘Abdullah bin ‘Amr:

A man asked the Prophet, “What Islamic traits are the best?” The Prophet said, “Feed the people, and greet those whom you know and those whom you do not know.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 253


11

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثٍ، يَلْتَقِيَانِ فَيَصُدُّ هَذَا، وَيَصُدُّ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ ‏”‏‏.‏ وَذَكَرَ سُفْيَانُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن یزید لیثی نے اور ان سے ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے کسی ( مسلمان ) بھائی سے تین دن سے زیادہ تعلق کاٹے کہ جب وہ ملیں تو یہ ایک طرف منہ پھیرلے اور دوسرا دوسری طرف اور دونوں میں اچھا وہ ہے جو سلام پہلے کرے ۔ اور سفیان نے کہا کہ انہوں نے یہ حدیث زہری سے تین مرتبہ سنی ہے ۔

Narrated Abu Aiyub:

The Prophet (ﷺ) said, “It is not lawful for a Muslim to desert (not to speak to) his brother Muslim for more than three days while meeting, one turns his face to one side and the other turns his face to the other side. Lo! The better of the two is the one who starts greeting the other.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 254


12

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّهُ كَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ مَقْدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ، فَخَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَشْرًا حَيَاتَهُ، وَكُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِشَأْنِ الْحِجَابِ حِينَ أُنْزِلَ، وَقَدْ كَانَ أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ، وَكَانَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ فِي مُبْتَنَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِزَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ، أَصْبَحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِهَا عَرُوسًا فَدَعَا الْقَوْمَ، فَأَصَابُوا مِنَ الطَّعَامِ ثُمَّ خَرَجُوا، وَبَقِيَ مِنْهُمْ رَهْطٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَطَالُوا الْمُكْثَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ مَعَهُ كَىْ يَخْرُجُوا، فَمَشَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى جَاءَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ثُمَّ ظَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُمْ خَرَجُوا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، حَتَّى دَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ لَمْ يَتَفَرَّقُوا، فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَجَعْتُ مَعَهُ، حَتَّى بَلَغَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، فَظَنَّ أَنْ قَدْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَإِذَا هُمْ قَدْ خَرَجُوا، فَأُنْزِلَ آيَةُ الْحِجَابِ، فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ سِتْرًا‏.‏

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ، کہا مجھ کو یونس نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ ( ہجرت کر کے ) تشریف لائے تو ان کی عمر دس سال تھی ۔ پھر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے باقی دس سالوںمیں آپ کی خدمت کی اور میں پردہ کے حکم کے متعلق سب سے زیادہ جانتا ہوں کہ کب نازل ہوا تھا ۔ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مجھ سے اس کے بارے میں پوچھا کرتے تھے ۔ پردہ کے حکم کانزول سب سے پہلے اس رات ہوا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش ر ضی اللہ عنہا سے نکاح کے بعد ان کے ساتھ پہلی خلوت کی تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے دولہا تھے اور آپ نے صحابہ کو دعوت ولیمہ پر بلایا تھا ۔ کھانے سے فارغ ہو کر سب لوگ چلے گئے لیکن چند آدمی آپ کے پاس بیٹھے رہ گئے اور بہت دیر تک وہیں ٹھہرے رہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر باہر تشریف لے گئے اور میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا گیا تاکہ وہ لوگ بھی چلے جائیں ۔ آنحضرت چلتے رہے اور میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلتا رہا اور سمجھا کہ وہ لوگ اب چلے گئے ہیں ۔ اس لئے واپس تشریف لائے اور میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس آیا لیکن آپ جب زینب رضی اللہ عنہا کے حجرے میں داخل ہوئے تو وہ لوگ ابھی بیٹھے ہوئے تھے اور ابھی تک واپس نہیں گئے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ وہاں سے لوٹ گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ گیا ۔ جب آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی چوکھٹ تک پہنچے تو آپ نے سمجھا کہ وہ لوگ نکل چکے ہوں گے ۔ پھر آپ لوٹ کر آئے اور میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ آیا تو واقعی وہ لوگ جا چکے تھے ۔ پھر پردہ کی آیت نازل ہوئی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا لیا ۔

Narrated Anas bin Malik:

that he was a boy of ten at the time when the Prophet (ﷺ) emigrated to Medina. He added: I served Allah’s Apostle for ten years (the last part of his life time) and I know more than the people about the occasion whereupon the order of Al-Hijab was revealed (to the Prophet). Ubai b n Ka`b used to ask me about it. It was revealed (for the first time) during the marriage of Allah’s Messenger (ﷺ) with Zainab bint Jahsh. In the morning, the Prophet (ﷺ) was a bride-groom of her and he Invited the people, who took their meals and went away, but a group of them remained with Allah’s Messenger (ﷺ) and they prolonged their stay. Allah’s Messenger (ﷺ) got up and went out, and I too, went out along with him till he came to the lintel of `Aisha’s dwelling place. Allah’s Messenger (ﷺ) thought that those people had left by then, so he returned, and I too, returned with him till he entered upon Zainab and found that they were still sitting there and had not yet gone. The Prophet (ﷺ) went out again, and so did I with him till he reached the lintel of `Aisha’s dwelling place, and then he thought that those people must have left by then, so he returned, and so did I with him, and found those people had gone. At that time the Divine Verse of Al-Hijab was revealed, and the Prophet (ﷺ) set a screen between me and him (his family).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 255


13

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم زَيْنَبَ دَخَلَ الْقَوْمُ فَطَعِمُوا، ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مِنَ الْقَوْمِ وَقَعَدَ بَقِيَّةُ الْقَوْمِ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جَاءَ لِيَدْخُلَ، فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَلْقَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ‏}‏ الآيَةَ‏.‏

قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ فِيهِ مِنْ الْفِقْهِ أَنَّهُ لَمْ يَسْتَأْذِنْهُمْ حِينَ قَامَ وَخَرَجَ وَفِيهِ أَنَّهُ تَهَيَّأَ لِلْقِيَامِ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَقُومُوا

ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا ، کہامجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ ان سے ابو مجلز نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو لوگ اندر آئے اور کھانا کھایا پھر بیٹھ کے باتیں کرتے رہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح اظہار کیا گویا آپ کھڑے ہونا چاہتے ہیں ۔ لیکن وہ کھڑے نہیں ہوئے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو کھڑے ہو گئے ۔ آپ کے کھڑے ہونے پر قوم کے جن لوگوں کوکھڑا ہونا تھا وہ بھی کھڑے ہو گئے لیکن بعض لوگ اب بھی بیٹھے رہے اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہونے کے لئے تشریف لائے توکچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے ( آپ واپس ہو گئے ) اور پھر جب وہ لوگ بھی کھڑے ہوئے اور چلے گئے تو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اندر داخل ہو گئے ۔ میں نے بھی اندر جانا چاہا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا ۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ۔ ” اے ایمان والو ! نبی کے گھر میں نہ داخل ہو “ آخر تک ۔

Narrated Anas:

When the Prophet (ﷺ) married Zainab, the people came and were offered a meal, and then they sat down (after finishing their meals) and started chatting. The Prophet (ﷺ) showed as if he wanted to get up, but they did not get up. When he noticed that, he got up, and some of the people also got up and went away, while some others kept on sitting. When the Prophet (ﷺ) returned to enter, he found the people still sitting, but then they got up and left. So I told the Prophet (ﷺ) of their departure and he came and went in. I intended to go in but the Prophet (ﷺ) put a screen between me and him, for Allah revealed:– ‘O you who believe! Enter not the Prophet’s houses..’ (33.53)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 256


14

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَقُولُ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم احْجُبْ نِسَاءَكَ‏.‏ قَالَتْ فَلَمْ يَفْعَلْ، وَكَانَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَخْرُجْنَ لَيْلاً إِلَى لَيْلٍ قِبَلَ الْمَنَاصِعِ، خَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ، وَكَانَتِ امْرَأَةً طَوِيلَةً فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهْوَ فِي الْمَجْلِسِ فَقَالَ عَرَفْتُكِ يَا سَوْدَةُ‏.‏ حِرْصًا عَلَى أَنْ يُنْزَلَ الْحِجَابُ‏.‏ قَالَتْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ الْحِجَابِ‏.‏

ہم سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم کو یعقوب نے خبر دی ، مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ا ن سے صالح نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کرتے تھے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرا ت کا پردہ کرائیں ۔ بیان کیا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا اور ازواج مطہرات رفع حاجت کے لئے صرف رات ہی کے وقت نکلتی تھیں ( اس وقت گھروں میں بیت الخلاء نہیں تھے ) ایک مرتبہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہاباہر گئی ہوئی تھیں ۔ ان کا قد لمبا تھا ۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھا ۔ اس وقت وہ مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا سودہ میں نے آپ کوپہچان لیا یہ انہوں نے اس لئے کہا کیونکہ وہ پردہ کے حکم نازل ہونے کے بڑے متمنی تھے ۔ بیان کیا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے پردہ کی آیت نازل کی ۔

Narrated `Aisha:

(the wife of the Prophet) `Umar bin Al-Khattab used to say to Allah’s Messenger (ﷺ) “Let your wives be veiled” But he did not do so. The wives of the Prophet (ﷺ) used to go out to answer the call of nature at night only at Al-Manasi.’ Once Sauda, the daughter of Zam`a went out and she was a tall woman. `Umar bin Al-Khattab saw her while he was in a gathering, and said, “I have recognized you, O Sauda!” He (`Umar) said so as he was anxious for some Divine orders regarding the veil (the veiling of women.) So Allah revealed the Verse of veiling. (Al-Hijab; a complete body cover excluding the eyes). (See Hadith No. 148, Vol. 1)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 257


15

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ حَفِظْتُهُ كَمَا أَنَّكَ هَا هُنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ اطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ جُحْرٍ فِي حُجَرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ فَقَالَ ‏ “‏ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْظُرُ لَطَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ، إِنَّمَا جُعِلَ الاِسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے ، ان سے زہری نے بیان کیا ( سفیان نے کہا کہ ) میں نے یہ حدیث زہری سے سن کراس طرح یاد کی ہے کہ جیسے تو اس وقت یہاں موجود ہو اور ان سے سہل بن سعد نے کہایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حجرہ میں سوراخ سے دیکھا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت ایک کنگھاتھاجس سے آپ سرمبارک کھجا رہے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم جھانک رہے ہو تو یہ کنگھا تمہاری آنکھ میں چبھو دیتا ( اندر داخل ہونے سے پہلے ) اجازت مانگنا توہے ہی اسلئے کہ ( اندر کی کوئی ذاتی چیز ) نہ دیکھی جائے ۔

Narrated Sahl bin Sa`d:

A man peeped through a round hole into the dwelling place of the Prophet, while the Prophet (ﷺ) had a Midray (an iron comb) with which he was scratching his head. the Prophet (ﷺ) said, ” Had known you were looking (through the hole), I would have pierced your eye with it (i.e., the comb).” Verily! The order of taking permission to enter has been enjoined because of that sight, (that one should not look unlawfully at the state of others). (See Hadith No. 807, Vol. 7)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 258


16

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلاً، اطَّلَعَ مِنْ بَعْضِ حُجَرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمِشْقَصٍ ـ أَوْ بِمَشَاقِصَ ـ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَخْتِلُ الرَّجُلَ لِيَطْعُنَهُ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حما د بن زید نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن ابی بکر نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہایک صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حجرہ میں جھانک کر دیکھنے لگے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف تیر کا پھل یا بہت سے پھل لے کر بڑھے ، گویا میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں ان صاحب کی طرف اس طرح چپکے چپکے تشریف لائے ۔

Narrated Anas bin Malik:

A man peeped into a room of the Prophet. The Prophet (ﷺ) stood up, holding an arrow head. It is as if I am just looking at him, trying to stab the man.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 259


17

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمْ أَرَ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ‏.‏ حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا، أَدْرَكَ ذَلِكَ لاَ مَحَالَةَ، فَزِنَا الْعَيْنِ النَّظَرُ، وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ، وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ كُلَّهُ وَيُكَذِّبُهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابن طاؤس نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے زیادہ صغیرہ گناہوں سے مشابہ میں نے اور کوئی چیز نہیں دیکھی ۔ ( حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جو باتیں بیان کی ہیں وہ مراد ہیں ) مجھ سے محمود نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے خبر دی ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں ابن طاؤس نے ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہمانے کہ میں نے کوئی چیز صغیرہ گناہوں سے مشابہ اس حدیث کے مقابلہ میں نہیں دیکھی جسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے معاملہ میں زنا میں سے اس کا حصہ لکھ دیا ہے جس سے وہ لامحالہ دوچار ہو گا پس آنکھ کا زنا دیکھنا ہے ، زبان کا زنا بولنا ہے ، دل کا زنا یہ ہے کہ وہ خواہش اور آرزو کرتا ہے پھر شرمگاہ اس خواہش کو سچا کرتی ہے یا جھٹلا دیتی ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

I have not seen a thing resembling ‘lamam’ (minor sins) than what Abu Huraira ‘narrated from the Prophet who said “Allah has written for Adam’s son his share of adultery which he commits inevitably. The adultery of the eyes is the sight (to gaze at a forbidden thing), the adultery of the tongue is the talk, and the inner self wishes and desires and the private parts testify all this or deny it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 260


18

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا سَلَّمَ سَلَّمَ ثَلاَثًا، وَإِذَا تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَعَادَهَا ثَلاَثًا‏.‏

ہم سے اسحٰق نے بیان کیا کہا ہم کو عبدالصمد نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن مثنی نے خبر دی ان سے ثمامہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کو سلام کرتے ( اور جواب نہ ملتا ) تو تین مرتبہ سلام کرتے تھے اور جب آپ کوئی بات فرماتے تو ( زیادہ سے زیادہ ) تین مرتبہ اسے دہراتے ۔

Narrated Anas:

Whenever Allah’s Messenger (ﷺ) greeted somebody, he used to greet him three times, and if he spoke a sentence, he used to repeat it thrice.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 261


19

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ الأَنْصَارِ إِذْ جَاءَ أَبُو مُوسَى كَأَنَّهُ مَذْعُورٌ فَقَالَ اسْتَأْذَنْتُ عَلَى عُمَرَ ثَلاَثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ فَقَالَ مَا مَنَعَكَ قُلْتُ اسْتَأْذَنْتُ ثَلاَثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلاَثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، فَلْيَرْجِعْ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ وَاللَّهِ لَتُقِيمَنَّ عَلَيْهِ بِبَيِّنَةٍ‏.‏ أَمِنْكُمْ أَحَدٌ سَمِعَهُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ وَاللَّهِ لاَ يَقُومُ مَعَكَ إِلاَّ أَصْغَرُ الْقَوْمِ، فَكُنْتُ أَصْغَرَ الْقَوْمِ، فَقُمْتُ مَعَهُ فَأَخْبَرْتُ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ذَلِكَ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ عَنْ بُسْرٍ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ بِهَذَا‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن خصیفہ نے بیان کیا ان سے بسر بن سعید اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں انصار کی ایک مجلس میں تھا کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ تشریف لائے جیسے گھبرائے ہوئے ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے یہاں تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت چاہی لیکن مجھے کوئی جواب نہیں ملا ، اس لئے واپس چلا آیا ( حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا ) تو انہوں نے دریافت کیا کہ ( اندر آنے میں ) کیا بات مانع تھی ؟ میں نے کہا کہ میں نے تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت مانگی اور جب مجھے کوئی جواب نہیں ملا تو واپس چلا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ : جب تم میں سے کوئی کسی سے تین مرتبہ اجازت چاہے اور اجا زت نہ ملے تو واپس چلاجانا چاہئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا واللہ ! تمہیں اس حدیث کی صحت کے لئے کوئی گوا ہ لاناہو گا ۔ ( ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے مجلس والوں سے پوچھا ) کیا تم میں کوئی ایسا ہے جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہو ؟ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم ! تمہارے ساتھ ( اس کی گواہی دینے کے سوا ) جماعت میں سب سے کم عمر شخص کے کوئی اور نہیں کھڑا ہو گا ۔ ابوسعید نے کہا اور میں ہی جماعت کا وہ سب سے کم عمر آدمی تھا میں ان کے ساتھ اٹھ کھڑا ہو گیا اور عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ واقعی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا ہے ۔ اور ابن مبارک نے بیان کیا کہ مجھ کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، کہا مجھ سے یزید بن خصیفہ نے بیان کیا ، انہوں نے بسر بن سعید سے ، کہا میں نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا پھر یہی حدیث نقل کی ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

While I was present in one of the gatherings of the Ansar, Abu Musa came as if he was scared, and said, “I asked permission to enter upon `Umar three times, but I was not given the permission, so I returned.” (When `Umar came to know about it) he said to Abu Musa, “Why did you not enter?’. Abu Musa replied, “I asked permission three times, and I was not given it, so I returned, for Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If anyone of you asks the permission to enter thrice, and the permission is not given, then he should return.’ ” `Umar said, “By Allah! We will ask Abu Musa to bring witnesses for it.” (Abu Musa went to a gathering of the Ansar and said). “Did anyone of you hear this from the Prophet (ﷺ) ?” Ubai bin Ka`b said, “By Allah, none will go with you but the youngest of the people (as a witness).” (Abu Sa`id) was the youngest of them, so I went with Abu Musa and informed `Umar that the Prophet (ﷺ) had said so. (See Hadith No. 277, Vol. 3)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 262


2

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ يَوْمَ النَّحْرِ خَلْفَهُ عَلَى عَجُزِ رَاحِلَتِهِ، وَكَانَ الْفَضْلُ رَجُلاً وَضِيئًا، فَوَقَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِلنَّاسِ يُفْتِيهِمْ، وَأَقْبَلَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ وَضِيئَةٌ تَسْتَفْتِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَطَفِقَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا، وَأَعْجَبَهُ حُسْنُهَا، فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَنْظُرُ إِلَيْهَا، فَأَخْلَفَ بِيَدِهِ فَأَخَذَ بِذَقَنِ الْفَضْلِ، فَعَدَلَ وَجْهَهُ عَنِ النَّظَرِ إِلَيْهَا، فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا، لاَ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى الرَّاحِلَةِ، فَهَلْ يَقْضِي عَنْهُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ قَالَ ‏ “‏ نَعَمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں سلیمان بن یسار نے خبر دی اور انہیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہماکو قربانی کے دن اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا ۔ وہ خوبصورت گورے مرد تھے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگو ں کو مسائل بتانے کے لئے کھڑے ہو گئے ۔ اسی دوران میں قبیلہ خثعم کی ایک خوبصورعورت بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھنے آئی ۔ فضل بھی اس عورت کو دیکھنے لگے ۔ اس کا حسن وجمال ان کو بھلامعلوم ہوا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مڑکر دیکھا تو فضل اسے دیکھ رہے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناہاتھ پیچھے لے جا کر فضل کی ٹھوڑی پکڑی اور ان کا چہرہ دوسری طرف کر دیا ۔ پھر اس عورت نے کہا ، یا رسول اللہ حج کے بارے میں اللہ کا جو اپنے بندوں پر فریضہ ہے وہ میرے والد پر لاگوہوتا ہے ، جو بہت بوڑھے ہو چکے ہیں اور سواری پر سیدھے نہیں بیٹھ سکتے ۔ کیا اگر میں ان کی طرف سے حج کر لو ں تو ان کا حج ادا ہو جائے گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ہو جائے گا ۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas:

Al-Fadl bin `Abbas rode behind the Prophet (ﷺ) as his companion rider on the back portion of his she camel on the Day of Nahr (slaughtering of sacrifice, 10th Dhul-Hijja) and Al-Fadl was a handsome man. The Prophet (ﷺ) stopped to give the people verdicts. In the meantime, a beautiful woman From the tribe of Khath’am came, asking the verdict of Allah’s Messenger (ﷺ). Al-Fadl started looking at her as her beauty attracted him. The Prophet (ﷺ) looked behind while Al-Fadl was looking at her; so the Prophet (ﷺ) held out his hand backwards and caught the chin of Al-Fadl and turned his face (to the owner sides in order that he should not gaze at her. She said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! The obligation of Performing Hajj enjoined by Allah on His worshipers, has become due (compulsory) on my father who is an old man and who cannot sit firmly on the riding animal. Will it be sufficient that I perform Hajj on his behalf?” He said, “Yes.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 247


20

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ،‏.‏ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، أَخْبَرَنَا مُجَاهِدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ فَقَالَ ‏ “‏ أَبَا هِرٍّ الْحَقْ أَهْلَ الصُّفَّةِ فَادْعُهُمْ إِلَىَّ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ، فَأَقْبَلُوا فَاسْتَأْذَنُوا فَأُذِنَ لَهُمْ، فَدَخَلُوا‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمر بن ذر نے بیان کیا ( دوسری سند ) اور ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، کہا ہم کو مجاہد نے خبر دی ، اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( آپ کے گھر میں ) داخل ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بڑے پیا لے میں دودھ پایا تو فرمایا ، ابوہریرہ ! اہل صفہ کے پاس جا اور انہیں میرے پاس بلا لا ۔ میں ان کے پاس آیا اور انہیں بلا لایا ۔ وہ آئے اور ( اندر آنے کی ) اجازت چاہی پھر جب ا جازت دی گئی تو داخل ہوئے ۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

I entered (the house) along with Allah’s Messenger (ﷺ) . There he found milk in a basin. He said, “O Abu Hirr! Go and call the people of Suffa to me.” I went to them and invited them. They came and asked permission to enter, and when it was given, they entered. (See Hadith No. 459 for details)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 263


21

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه أَنَّهُ مَرَّ عَلَى صِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ وَقَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُهُ‏.‏

ہم سے علی بن الجعد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کوشعبہ نے خبر دی ، انہیں سیار نے انہوں نے ثابت بنانی سے روایت کی ، انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہآپ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کرتے تھے ۔

Narrated Anas bin Malik:

that he passed by a group of boys and greeted them and said, “The Prophet (ﷺ) used to do so.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 264


22

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ كُنَّا نَفْرَحُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ‏.‏ قُلْتُ وَلِمَ قَالَ كَانَتْ لَنَا عَجُوزٌ تُرْسِلُ إِلَى بُضَاعَةَ ـ قَالَ ابْنُ مَسْلَمَةَ نَخْلٍ بِالْمَدِينَةِ ـ فَتَأْخُذُ مِنْ أُصُولِ السِّلْقِ فَتَطْرَحُهُ فِي قِدْرٍ، وَتُكَرْكِرُ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِيرٍ، فَإِذَا صَلَّيْنَا الْجُمُعَةَ انْصَرَفْنَا وَنُسَلِّمُ عَلَيْهَا فَتُقَدِّمُهُ إِلَيْنَا، فَنَفْرَحُ مِنْ أَجْلِهِ، وَمَا كُنَّا نَقِيلُ وَلاَ نَتَغَدَّى إِلاَّ بَعْدَ الْجُمُعَةِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی حازم نے ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے کہہم جمعہ کے دن خوش ہوا کرتے تھے ۔ میں نے عرض کی کس لئے ؟ فرمایا کہ ہماری ایک بڑھیا تھیں جو مقا م بضاعہ جایا کرتی تھیں ۔ ابن سلمہ نے کہا کہ بضاعہ مدینہ منورہ کا کھجور کا ایک باغ تھا ۔ پھر وہ وہاں سے چقندر لایا کرتی تھیں اور اسے ہانڈی میں ڈالتی تھیں اور جو کے کچھ دانے پیس کر ( اس میں ملاتی تھیں ) جب ہم جمعہ کی نماز پڑھ کر واپس ہوتے تو انہیں سلام کرنے آتے اور وہ یہ چقندر کی جڑ میں آٹا ملی ہوئی دعوت ہمارے سامنے رکھتی تھیں ہم اس وجہ سے جمعہ کے دن خوش ہوا کرتے تھے اور قیلولہ یا دوپہر کا کھانا ہم جمعہ کے بعد کرتے تھے ۔

Narrated Abu Hazim:

Sahl said, “We used to feel happy on Fridays.” I asked Sahl, “Why?” He said, “There was an old woman of our acquaintance who used to send somebody to Buda’a (Ibn Maslama said, “Buda’a was a garden of date-palms at Medina). She used to pull out the silq (a kind of vegetable) from its roots and put it in a cooking pot, adding some powdered barley over it (and cook it). After finishing the Jumua (Friday) prayer we used to (pass by her and) greet her, whereupon she would present us with that meal, so we used to feel happy because of that. We used to have neither a midday nap, nor meals, except after the Friday prayer.” (See Hadith No. 60, Vol.2)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 265


23

حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ يَا عَائِشَةُ هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلاَمَ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ قُلْتُ وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، تَرَى مَا لاَ نَرَى‏.‏ تُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ تَابَعَهُ شُعَيْبٌ‏.‏ وَقَالَ يُونُسُ وَالنُّعْمَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَبَرَكَاتُهُ‏.‏

ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہیں زہری نے انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے عائشہ ! یہ جبرائیل ہیں تمہیں سلام کہتے ہیں بیان کیا کہ میں نے عرض کیا وعلیہ السلا م و رحمت اللہ ، آپ دیکھتے ہیں جو ہم نہیں دیکھ سکتے ام المؤمنین کا اشارہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف تھا ۔ معمر کے ساتھ اس حدیث کو شعیب اور یونس اور نعمان نے بھی زہری سے روایت کیا ہے یونس اور نعمان کی روایتوں میں و برکاتہ کا لفظ زیادہ ہے

Narrated `Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O `Aisha! This is Gabriel sending his greetings to you.” I said, “Peace, and Allah’s Mercy be on him (Gabriel). You see what we do not see.” (She was addressing Allah’s Apostle).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 266


24

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي فَدَقَقْتُ الْبَابَ فَقَالَ ‏”‏ مَنْ ذَا ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ أَنَا‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ أَنَا أَنَا ‏”‏‏.‏ كَأَنَّهُ كَرِهَهَا‏.‏

ہم سے ابو الولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر نے کہا کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس قرض کے بارے میں حاضر ہوا جو میرے والد پر تھا ۔ میں دروازہ کھٹکھٹایا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، کون ہیں ؟ میں نے کہا ” میں “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میں “ ” میں “ جیسے آپ نے اس جواب کو ناپسند فرمایا ۔

Narrated Jabir:

I came to the Prophet (ﷺ) in order to consult him regarding my father’s debt. When I knocked on the door, he asked, “Who is that?” I replied, “I” He said, “I, I?” He repeated it as if he disliked it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 267


25

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَجُلاً، دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَالِسٌ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ‏”‏‏.‏ فَرَجَعَ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ فَارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الَّتِي بَعْدَهَا عَلِّمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَأَسْبِغِ الْوُضُوءَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا ‏”‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ فِي الأَخِيرِ ‏”‏ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا ‏”‏‏.‏

ہم سے اسحٰق بن منصور نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن نمیر نے خبر دی ، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی سعید مقبری نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک شخص مسجد میں داخل ہوا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے ۔ اس نے نماز پڑھی اور پھر حاضر ہو کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا ” علیک السلام “ واپس جا اور دوبارہ نماز پڑھ ، کیو نکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ۔ وہ واپس گئے اور نماز پڑھی ۔ پھر ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس آئے اور سلام کیا آپ نے فرمایا وعلیک السلام ۔ واپس جاؤ پھر نماز پڑھو ۔ کیو نکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ۔ وہ واپس گیا اور اس نے پھر نماز پڑھی ۔ پھر واپس آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سلام عرض کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فر مایا وعلیکم السلام ۔ واپس جاؤ اور دو بارہ نمازپڑھو ۔ کیو نکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ۔ ان صاحب نے دوسر ی مرتبہ ، یا اس کے بعد ، عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے نماز پڑھنی سکھا دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا جب نماز کے لیے کھڑے ہواکرو تو پہلے پو ری طرح وضو کیا کرو ، پھر قبلہ رو ہو کر تکبیر ( تحریمہ ) کہو ، اس کے بعد قر آن مجید میں سے جو تمہارے لئے آسان ہو وہ پڑھو ، پھر رکوع کرو اور جب رکوع کی حالت میں برابر ہو جاؤ تو سر اٹھاؤ ۔ جب سیدھے کھڑے ہو جاؤ تو پھر سجدہ میں جاؤ ، جب سجدہ پو ری طرح کر لو تو سر اٹھاؤ اور اچھی طرح سے بیٹھ جاؤ ۔ یہی عمل اپنی ہر رکعت میں کرو ۔ اور ابواسامہ راوی نے دوسرے سجدہ کے بعد یوں کہا پھر سر اٹھا یہاں تک کہ سید ھا کھڑا ہو جا ۔

Narrated Abu Huraira:

A man entered the mosque while Allah’s Messenger (ﷺ) was sitting in one side of the mosque. The man prayed, came, and greeted the Prophet. Allah’s Messenger (ﷺ) said to him, “Wa ‘Alaikas Salam (returned his greeting). Go back and pray as you have not prayed (properly).” The man returned, repeated his prayer, came back and greeted the Prophet. The Prophet (ﷺ) said, “Wa alaika-s-Salam (returned his greeting). Go back and pray again as you have not prayed (properly).” The man said at the second or third time, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Kindly teach me how to pray”. The Prophet (ﷺ) said, “When you stand for prayer, perform ablution properly and then face the Qibla and say Takbir (Allahu-Akbar), and then recite what you know from the Qur’an, and then bow with calmness till you feel at ease then rise from bowing, till you stand straight, and then prostrate calmly (and remain in prostration) till you feel at ease, and then raise (your head) and sit with calmness till you feel at ease and then prostrate with calmness (and remain in prostration) till you feel at ease, and then raise (your head) and sit with calmness till you feel at ease in the sitting position, and do likewise in whole of your prayer.” And Abu Usama added, “Till you stand straight.” (See Hadith No. 759, Vol.1)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 268


26

حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ‏”‏‏.‏

ہم سے ابن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے ، ان سے سعید نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضر ت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا ، پھر سر سجدہ سے اٹھا اور اچھی طرح بیٹھ جا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said (in the above narration No. 268), “And then raise your head till you feel at ease while sitting. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 269


27

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، قَالَ سَمِعْتُ عَامِرًا، يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ حَدَّثَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهَا ‏ “‏ إِنَّ جِبْرِيلَ يُقْرِئُكِ السَّلاَمَ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے زکریا نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عامر سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام تمہیں سلام کہتے ہیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ” وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ ۔ ان پر بھی اللہ کی طرف سے سلامتی اور اس کی رحمت نازل ہو ۔

Narrated `Aisha:

That the Prophet (ﷺ) said to her, “Gabriel sends Salam (greetings) to you.” She replied, “Wa ‘alaihi-s- Salam Wa Rahmatu-l-lah.” (Peace and Allah’s Mercy be on him).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 270


28

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَكِبَ حِمَارًا عَلَيْهِ إِكَافٌ، تَحْتَهُ قَطِيفَةٌ فَدَكِيَّةٌ، وَأَرْدَفَ وَرَاءَهُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَهْوَ يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، وَذَلِكَ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ حَتَّى مَرَّ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ أَخْلاَطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ الأَوْثَانِ وَالْيَهُودِ، وَفِيهِمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ، وَفِي الْمَجْلِسِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ، فَلَمَّا غَشِيَتِ الْمَجْلِسَ عَجَاجَةُ الدَّابَّةِ خَمَّرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ أَنْفَهُ بِرِدَائِهِ ثُمَّ قَالَ لاَ تُغَبِّرُوا عَلَيْنَا‏.‏ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ وَقَفَ فَنَزَلَ، فَدَعَاهُمْ إِلَى اللَّهِ وَقَرَأَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ أَيُّهَا الْمَرْءُ لاَ أَحْسَنَ مِنْ هَذَا، إِنْ كَانَ مَا تَقُولُ حَقًّا، فَلاَ تُؤْذِنَا فِي مَجَالِسِنَا، وَارْجِعْ إِلَى رَحْلِكَ، فَمَنْ جَاءَكَ مِنَّا فَاقْصُصْ عَلَيْهِ‏.‏ قَالَ ابْنُ رَوَاحَةَ اغْشَنَا فِي مَجَالِسِنَا، فَإِنَّا نُحِبُّ ذَلِكَ‏.‏ فَاسْتَبَّ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْيَهُودُ حَتَّى هَمُّوا أَنْ يَتَوَاثَبُوا، فَلَمْ يَزَلِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُخَفِّضُهُمْ، ثُمَّ رَكِبَ دَابَّتَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فَقَالَ ‏ “‏ أَىْ سَعْدُ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالَ أَبُو حُبَابٍ ‏”‏‏.‏ يُرِيدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ قَالَ كَذَا وَكَذَا قَالَ اعْفُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاصْفَحْ فَوَاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَاكَ اللَّهُ الَّذِي أَعْطَاكَ، وَلَقَدِ اصْطَلَحَ أَهْلُ هَذِهِ الْبَحْرَةِ عَلَى أَنْ يُتَوِّجُوهُ فَيُعَصِّبُونَهُ بِالْعِصَابَةِ، فَلَمَّا رَدَّ اللَّهُ ذَلِكَ بِالْحَقِّ الَّذِي أَعْطَاكَ شَرِقَ بِذَلِكَ، فَذَلِكَ فَعَلَ بِهِ مَا رَأَيْتَ، فَعَفَا عَنْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں معمر نے ، انہیں زہری نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سوار ہوئے جس پر پالان بندھا ہوا تھا اور نیچے فد ک کی بنی ہوئی ایک مخملی چادر بچھی ہوئی تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری پر اپنے پیچھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو بٹھایا تھا ۔ آپ بنی حارث بن خزرج میں حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے تشریف لے جا رہے تھے ۔ یہ جنگ بدر سے پہلے کا واقعہ ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک مجلس پر سے گزرے جس میں مسلمان بت پرست مشرک اور یہودی سب ہی شریک تھے ۔ عبداللہ بن ابی ابن سلول بھی ان میں تھا ۔ مجلس میں عبداللہ بن رواحہ بھی موجود تھے ۔ جب مجلس پر سواری کا گرد پڑا تو عبداللہ نے اپنی چادر سے اپنی ناک چھپا لی اور کہا کہ ہمارے اوپر غبار نہ اڑاؤ ۔ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا اور وہاں رک گئے اور اتر کر انہیں اللہ کی طرف بلایا اور ان کے لئے قرآن مجید کی تلاو ت کی ۔ عبداللہ بن ابی ابن سلول بولا ، میاں میں ان باتوں کے سمجھنے سے قاصر ہوں اگر وہ چیز حق ہے جو تم کہتے ہو تو ہماری مجلسوں میں آ کر ہمیں تکلیف نہ دیا کرو ۔ اس پر ابن رواحہ نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہماری مجلسوں میں تشریف لایا کریں کیونکہ ہم اسے پسند کرتے ہیں ۔ پھر مسلمانوں مشرکوں اور یہودیوں میں اس بات پر تو تو میں میں ہونے لگی اور قریب تھا کہ وہ کوئی ارادہ کربیٹھیں اور ایک دوسرے پر حملہ کر دیں ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں برابر خاموش کراتے رہے اور جب وہ خاموش ہو گئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر بیٹھ کر سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے یہاں گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ، سعد تم نے نہیں سنا کہ ابو حباب نے آج کیا بات کہی ہے ۔ آپ کا اشارہ عبداللہ بن ابی کی طرف تھا کہ اس نے یہ یہ باتیں کہی ہیں ۔ حضرت سعد نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! اسے معاف کر دیجئیے اور درگزر فرمائیے ۔ اللہ تعالیٰ نے وہ حق آپ کو عطا فرمایا ہے جو عطا فرمانا تھا ۔ اس بستی ( مدینہ منورہ ) کے لوگ ( آپ کی تشریف آوری سے پہلے ) اس پر متفق ہو گئے تھے کہ اسے تاج پہنا دیں اور شاہی عمامہ اس کے سر پر باندھ دیں لیکن جب اللہ تعالیٰ نے اس منصوبہ کو اس حق کی وجہ سے ختم کر دیا جو اس نے آپ کو عطا فرمایا ہے تو اسے حق سے حسد ہو گیا اور اسی وجہ سے اس نے یہ معاملہ کیا ہے جو آپ نے دیکھا ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے معاف کر دیا ۔

Narrated `Urwa-bin Az-Zubair:

Usama bin Zaid said, “The Prophet (ﷺ) rode over a donkey with a saddle underneath which there was a thick soft Fadakiya velvet sheet. Usama bin Zaid was his companion rider, and he was going to pay a visit to Sa`d bin Ubada (who was sick) at the dwelling place of Bani Al-Harith bin Al-Khazraj, and this incident happened before the battle of Badr. The Prophet (ﷺ) passed by a gathering in which there were Muslims and pagan idolators and Jews, and among them there was `Abdullah bin Ubai bin Salul, and there was `Abdullah bin Rawaha too. When a cloud of dust raised by the animal covered that gathering, `Abdullah bin Ubai covered his nose with his Rida (sheet) and said (to the Prophet), “Don’t cover us with dust.” The Prophet (ﷺ) greeted them and then stopped, dismounted and invited them to Allah (i.e., to embrace Islam) and also recited to them the Holy Qur’an. `Abdullah bin Ubai’ bin Salul said, “O man! There is nothing better than what you say, if what you say is the truth. So do not trouble us in our gatherings. Go back to your mount (or house,) and if anyone of us comes to you, tell (your tales) to him.” On that `Abdullah bin Rawaha said, “(O Allah’s Messenger (ﷺ)!) Come to us and bring it(what you want to say) in our gatherings, for we love that.” So the Muslims, the pagans and the Jews started quarreling till they were about to fight and clash with one another. The Prophet (ﷺ) kept on quietening them (till they all became quiet). He then rode his animal, and proceeded till he entered upon Sa`d bin ‘Ubada, he said, “O Sa`d, didn’t you hear what Abu Habbab said? (He meant `Abdullah bin Ubai). He said so-and-so.” Sa`d bin ‘Ubada said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Excuse and forgive him, for by Allah, Allah has given you what He has given you. The people of this town decided to crown him (as their chief) and make him their king. But when Allah prevented that with the Truth which He had given you, it choked him, and that was what made him behave in the way you saw him behaving.” So the Prophet excused him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 271


29

حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، يُحَدِّثُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ تَبُوكَ، وَنَهَى، رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ كَلاَمِنَا، وَآتِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأُسَلِّمُ عَلَيْهِ، فَأَقُولُ فِي نَفْسِي هَلْ حَرَّكَ شَفَتَيْهِ بِرَدِّ السَّلاَمِ أَمْ لاَ حَتَّى كَمَلَتْ خَمْسُونَ لَيْلَةً، وَآذَنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِتَوْبَةِ اللَّهِ عَلَيْنَا حِينَ صَلَّى الْفَجْرَ‏.‏

ہم سے ابن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن کعب نے بیان کیا کہ میں نے کعب بن مالک سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہجب وہ غزوہ تبوک میں شریک نہیں ہو سکے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بات چیت کرنے کی ممانعت کر دی تھی اور میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سلام کرتا تھا اور یہ اندازہ لگاتاتھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب سلام میں ہونٹ مبارک ہلائے یا نہیں ، آخر پچاس دن گزرگئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی بارگاہ میں ہماری توبہ کے قبول کئے جانے کا نماز فجر کے بعد اعلان کیا ۔

Narrated `Abdullah bin Ka`b:

I heard Ka`b bin Malik narrating (when he did not join the battle of Tabuk): Allah’s Messenger (ﷺ) forbade all the Muslims to speak to us. I would come to Allah’s Messenger (ﷺ) and greet him, and I would wonder whether the Prophet (ﷺ) did move his lips to return to my greetings or not till fifty nights passed away. The Prophet (ﷺ) then announced (to the people) Allah’s forgiveness for us (acceptance of our repentance) at the time when he had offered the Fajr (morning) prayer.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 272


3

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ ‏”‏‏.‏ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِيهَا‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ إِذَا أَبَيْتُمْ إِلاَّ الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ ‏”‏‏.‏ قَالُوا وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏”‏ غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الأَذَى، وَرَدُّ السَّلاَمِ، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْىُ عَنِ الْمُنْكَرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ابوعامر نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ، ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستوں پر بیٹھنے سے بچو ! صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہماری یہ مجلس تو بہت ضروری ہیں ، ہم وہیں روزمرہ گفتگو کیا کرتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ اچھا جب تم ان مجلسوں میں بیٹھنا ہی چاہتے ہو تو راستے کا حق ادا کیا کرویعنی راستے کو اس کا حق دو ۔ صحابہ نے عرض کیا ، راستے کا حق کیا ہے یا رسول اللہ ! فرمایا ( غیرمحرم عورتوں کو دیکھنے سے ) نظرنیچی رکھنا ، راہ گیروں کو نہ ستانا ، سلام کا جواب دینا ، بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

The Prophet (ﷺ) said, ‘Beware! Avoid sitting on the roads.” They (the people) said, “O Allah s Apostle! We can’t help sitting (on the roads) as these are (our places) here we have talks.” The Prophet (ﷺ) said, ‘ l f you refuse but to sit, then pay the road its right ‘ They said, “What is the right of the road, O Allah’s Apostle?” He said, ‘Lowering your gaze, refraining from harming others, returning greeting, and enjoining what is good, and forbidding what is evil.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 248


30

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَ رَهْطٌ مِنَ الْيَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكَ‏.‏ فَفَهِمْتُهَا فَقُلْتُ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَهْلاً يَا عَائِشَةُ، فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فَقَدْ قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ نے خبر دی ، اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہکچھ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ ” السام علیک “ ( تمہیں موت آئے ) میں ان کی بات سمجھ گئی اور میں نے جواب دیا ” علیکم السام واللعنۃ “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ صبر سے کام لے کیونکہ اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں نرمی کو پسند کرتا ہے ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ نے نہیں سنا کہ انہوں نے کیا کہا تھا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے ان کو جواب دے دیا تھا کہ ” وعلیکم “ ( اور تمہیں بھی )

Narrated `Aisha:

A group of Jews came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “As-samu ‘Alaika ” (Death be on you), and I understood it and said to them, “Alaikum AsSamu wa-l-la’na (Death and curse be on you).” Allah’s Apostle said, “Be calm! O `Aisha, for Allah loves that one should be kind and lenient in all matters.” I said. “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Haven’t you heard what they have said?” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I have (already) said (to them), ‘Alaikum (upon you).’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 273


31

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمُ الْيَهُودُ فَإِنَّمَا يَقُولُ أَحَدُهُمُ السَّامُ عَلَيْكَ‏.‏ فَقُلْ وَعَلَيْكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن دینار نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیاکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہیں یہودی سلام کریں اور اگر ان میں سے کوئی ” السام علیک “ کہے تو تم اس کے جواب میں صرف ” وعلیک “ ( اور تمہیں بھی ) کہہ دیا کرو ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When the Jews greet you, they usually say, ‘As-Samu ‘alaikum (Death be on you),’ so you should say (in reply to them), ‘Wa’alaikum (And on you).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 274


32

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشم نے بیان کیا ، انہیں عبداللہ بن ابی بکر بن انس نے خبر دی ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اہل کتاب تمہیں سلام کریں تو تم اس کے جواب میں صرف ” وعلیکم “ کہو ۔

Narrated Anas bin Malik:

the Prophet (ﷺ) said, “If the people of the Scripture greet you, then you should say (in reply), ‘Wa’alaikum (And on you).’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 275


33

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ بُهْلُولٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ حَدَّثَنِي حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ وَأَبَا مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ وَكُلُّنَا فَارِسٌ فَقَالَ ‏”‏ انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ، فَإِنَّ بِهَا امْرَأَةً مِنَ الْمُشْرِكِينَ مَعَهَا صَحِيفَةٌ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَأَدْرَكْنَاهَا تَسِيرُ عَلَى جَمَلٍ لَهَا حَيْثُ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ قُلْنَا أَيْنَ الْكِتَابُ الَّذِي مَعَكِ قَالَتْ مَا مَعِي كِتَابٌ‏.‏ فَأَنَخْنَا بِهَا، فَابْتَغَيْنَا فِي رَحْلِهَا فَمَا وَجَدْنَا شَيْئًا، قَالَ صَاحِبَاىَ مَا نَرَى كِتَابًا‏.‏ قَالَ قُلْتُ لَقَدْ عَلِمْتُ مَا كَذَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لأُجَرِّدَنَّكِ‏.‏ قَالَ فَلَمَّا رَأَتِ الْجِدَّ مِنِّي أَهْوَتْ بِيَدِهَا إِلَى حُجْزَتِهَا وَهْىَ مُحْتَجِزَةٌ بِكِسَاءٍ فَأَخْرَجَتِ الْكِتَابَ ـ قَالَ ـ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ مَا حَمَلَكَ يَا حَاطِبُ عَلَى مَا صَنَعْتَ ‏”‏‏.‏ قَالَ مَا بِي إِلاَّ أَنْ أَكُونَ مُؤْمِنًا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَا غَيَّرْتُ وَلاَ بَدَّلْتُ، أَرَدْتُ أَنْ تَكُونَ لِي عِنْدَ الْقَوْمِ يَدٌ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهَا عَنْ أَهْلِي وَمَالِي، وَلَيْسَ مِنْ أَصْحَابِكَ هُنَاكَ إِلاَّ وَلَهُ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ صَدَقَ فَلاَ تَقُولُوا لَهُ إِلاَّ خَيْرًا ‏”‏‏.‏ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِنَّهُ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، فَدَعْنِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ‏.‏ قَالَ فَقَالَ ‏”‏ يَا عُمَرُ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ قَدِ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ وَجَبَتْ لَكُمُ الْجَنَّةُ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَدَمَعَتْ عَيْنَا عُمَرَ وَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏

ہم سے یوسف بن بہلول نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ادریس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے سعد بن عبیدہ نے ، ان سے ابوعبدالرحمن سلمی نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زبیر بن عوام اور ابو مرثد غنوی کو بھیجا ۔ ہم سب گھوڑ سوار تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اور جب ” روضہ خاخ “ ( مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام ) پر پہنچو تو وہاں تمہیں مشرکین کی ایک عورت ملے گی اس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کا ایک خط ہے جو مشرکین کے پاس بھیجا گیا ہے ( اسے لے آؤ ) بیان کیا کہ ہم نے اس عورت کو پا لیا وہ اپنے اونٹ پر جا رہی تھی اور وہیں پر ملی ( جہاں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا ۔ بیان کیا کہ ہم نے اس سے کہا کہ خط جو تم ساتھ لے جا رہی ہو وہ کہاں ہے ؟ اس نے کہا کہ میرے پاس کوئی خط نہیں ہے ۔ ہم نے اس کے اونٹ کو بٹھایا اور اس کے کجاوہ میں تلاشی لی لیکن ہمیں کوئی چیز نہیں ملی ۔ میرے دونوں ساتھیوں نے کہا کہ ہمیں کوئی خط تو نظر آتا نہیں ۔ بیان کیا کہ میں نے کہا ، مجھے یقین ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غلط بات نہیں کہی ہے ۔ قسم ہے اس کی جس کی قسم کھائی جاتی ہے ، تم خط نکالوورنہ میں تمہیں ننگا کر دوں گا ۔ بیان کیا کہ جب اس عورت نے دیکھا کہ میں واقعی اس معاملہ میں سنجیدہ ہوں تو اس نے ازارباندھنے کی جگہ کی طرف ہاتھ بڑھایا ، وہ ایک چادر ازار کے طور پر باندھے ہوئے تھی اور خط نکالا ۔ بیان کیا کہ ہم اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، حاطب تم نے ایسا کیوں کیا ؟ انہوں نے کہا کہ میں اب بھی اللہ اور اس کے رسول پرایمان رکھتاہوں ۔ میرے اندر کوئی تغیر وتبدیلی نہیں آئی ہے ، میرا مقصد ( خط بھیجنے سے ) صرف یہ تھا کہ ( قریش پر آپ کی فوج کشی کی اطلاع دوں اور اس طرح ) میرا ان لوگوں پر احسان ہو جائے اور اس کی وجہ سے اللہ میرے اہل اور مال کی طرف سے ( ان سے ) مدافعت کرائے ۔ آپ کے جتنے مہاجر صحابہ ہیں ان کے مکہ مکرمہ میں ایسے افرادہیں جن کے ذریعہ اللہ ان کے مال اور ان کے گھر والوں کی حفاظت کرائے گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہوں نے سچ کہ دیا ہے اب تم لوگ ان کے بارے میں سوا بھلائی کے اور کچھ نہ کہو بیان کیا کہ اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس شخص نے اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں کے ساتھ خیانت کی مجھے اجازت دیجئیے کہ میں اس کی گردن مار دوں بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر ! تمہیں کیا معلوم ، اللہ تعالیٰ بدر کی لڑائی میں شریک صحابہ کی زندگی پر مطلع تھا اور اس کے با وجود کہا کہ تم جو چاہو کرو ، تمہارے لئے جنت لکھ دی گئی ہے ؛؛ بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھیں اشک آلود ہو گئیں اور عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جاننے والے ہیں

Narrated `Ali:

Allah’s Messenger (ﷺ) sent me, Az-Zubair bin Al-Awwam and Abu Marthad Al-Ghanawi, and all of us were horsemen, and he said, “Proceed till you reach Rawdat Khakh, where there is a woman from the pagans carrying a letter sent by Hatib bin Abi Balta’a to the pagans (of Mecca).” So we overtook her while she was proceeding on her camel at the same place as Allah’s Messenger (ﷺ) told us. We said (to her) “Where is the letter which is with you?” She said, “I have no letter with me.” So we made her camel kneel down and searched her mount (baggage etc) but could not find anything. My two companions said, “We do not see any letter.” I said, “I know that Allah’s Messenger (ﷺ) did not tell a lie. By Allah, if you (the lady) do not bring out the letter, I will strip you of your clothes’ When she noticed that I was serious, she put her hand into the knot of her waist sheet, for she was tying a sheet round herself, and brought out the letter. So we proceeded to Allah’s Messenger (ﷺ) with the letter. The Prophet (ﷺ) said (to Habib), “What made you o what you have done, O Hatib?” Hatib replied, “I have done nothing except that I believe in Allah and His Apostle, and I have not changed or altered (my religion). But I wanted to do the favor to the people (pagans of Mecca) through which Allah might protect my family and my property, as there is none among your companions but has someone in Mecca through whom Allah protects his property (against harm). The Prophet (ﷺ) said, “Habib has told you the truth, so do not say to him (anything) but good.” `Umar bin Al-Khattab said, “Verily he has betrayed Allah, His Apostle, and the believers! Allow me to chop his neck off!” The Prophet (ﷺ) said, “O `Umar! What do you know; perhaps Allah looked upon the Badr warriors and said, ‘Do whatever you like, for I have ordained that you will be in Paradise.'” On that `Umar wept and said, “Allah and His Apostle know best.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 276


34

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ وَكَانُوا تِجَارًا بِالشَّأْمِ، فَأَتَوْهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُرِئَ فَإِذَا فِيهِ ‏ “‏ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ، السَّلاَمُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى، أَمَّا بَعْدُ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی انہوں نے کہا ہم کو یونس نے خبر دی اور ان سے زہری نے بیان کیا انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی انہیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں ابوسفیان بن حرب رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہہرقل نے قریش کے چند افراد کے ساتھ انہیں بھی بلا بھیجا یہ لوگ شام تجارت کی غرض سے گئے تھے سب لوگ ہرقل کے پاس آئے پھر انہوں نے واقعہ بیان کیا کہ پھر ہرقل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط منگوایا اور وہ پڑھا گیا خط میں یہ لکھا ہوا تھا ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم محمد کی طرف سے جو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہے ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہرقل عظیم روم کی طرف ، سلام ہو ان پر جنہوں نے ہدایت کی اتباع کی ۔ امابعد !

Narrated Abu Sufyan bin Harb:

that Heraclius had sent for him to come along with a group of the Quraish who were trading in Sha’m, and they came to him. Then Abu Sufyan mentioned the whole narration and said, “Heraclius asked for the letter of Allah’s Messenger (ﷺ) . When the letter was read, its contents were as follows: ‘In the name of Allah, the Beneficent, the Merciful. From Muhammad, Allah’s slave and His Apostle to Heraclius, the Chief of Byzantines: Peace be upon him who follows the right path (guidance)! Amma ba’du (to proceed )…’ (See Hadith No 6, Vol 1 for details)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 277


35

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلاً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَخَذَ خَشَبَةً فَنَقَرَهَا، فَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ وَصَحِيفَةً مِنْهُ إِلَى صَاحِبِهِ‏.‏ وَقَالَ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ نَجَرَ خَشَبَةً، فَجَعَلَ الْمَالَ فِي جَوْفِهَا، وَكَتَبَ إِلَيْهِ صَحِيفَةً مِنْ فُلاَنٍ إِلَى فُلاَنٍ ‏”‏‏.‏

لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے جعفر بن ربیع نے بیان کیا ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر کیا کہ انہوں نے لکڑ ی کا ایک لٹھا لیا اور اس میں سوراخ کر کے ایک ہزار دینار اور خط رکھ دیا وہ ان کی طرف سے ان کے ساتھی ( قرض خواہ کی طرف تھا اور عمر بن ابی سلمہ نے بیان کیا کہ ان سے ان کے والد نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے لکڑی کے ایک لٹھے میں سوراخ کیا اور مال اس کے اندر رکھ دیااوار ان کے پاس ایک خط لکھا ، فلاں کی طرف سے فلاں کو ملے ۔

Narrated Abu Hurairah (ra):Allah’s Messenger (ﷺ) mentioned a person from Bani Israel who took a piece of wood, made a hole in it, and put therein one thousand Dinar and letter from him to his friend. The Prophet (ﷺ) said, “(That man) cut a piece of wood and put the money inside it and wrote a letter from such and such a person to such and such a person.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 74, Hadith 277


36

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ أَهْلَ، قُرَيْظَةَ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَيْهِ فَجَاءَ فَقَالَ ‏”‏ قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ ‏”‏‏.‏ أَوْ قَالَ ‏”‏ خَيْرِكُمْ ‏”‏‏.‏ فَقَعَدَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ هَؤُلاَءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تُقْتَلَ مُقَاتِلَتُهُمْ، وَتُسْبَى ذَرَارِيُّهُمْ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ لَقَدْ حَكَمْتَ بِمَا حَكَمَ بِهِ الْمَلِكُ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ أَفْهَمَنِي بَعْضُ أَصْحَابِي عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ مِنْ قَوْلِ أَبِي سَعِيدٍ إِلَى حُكْمِكَ‏.‏

ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ان سے سعد بن ابراہیم نے ان سے ابوامامہ بن سہل بن حنیف نے اور ان سے ابو سعید خدری نے کہقریظہ کے یہودی حضرت سعد بن معاذرضی اللہ عنہ کو ثالث بنانے پر تیار ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا بھیجا جب وہ آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے سردار کے لینے کو اٹھو یا یوں فرمایا کہ اپنے میں سب سے بہتر کو لینے کے لئے اٹھو ۔ پھر وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی قریظہ کے لوگ تمہارے فیصلے پر راضی ہو کر ( قلعہ سے ) اتر آئے ہیں ( اب تم کیا فیصلہ کرتے ہو ۔ ) حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ ان میں جو جنگ کے قابل ہیں انہیں قتل کر دیا جائے اور ان کے بچوں اور عورتوں کو قید کر لیا جائے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آپ نے وہی فیصلہ فرمایا جس فیصلہ کو فرشتہ لے کر آیا تھا ۔ ابوعبداللہ ! ( مصنف ) نے بیان کیا کہ مجھے میرے بعض اصحاب نے ابو الولید کے واسطہ سے ابوسعید رضی اللہ عنہ کا قول ( علی کے بجائے بصلہ ” الی “ حکمک نقل کیا ہے ۔

Narrated Abu Sa`id:

The people of (the tribe of) Quraiza agreed upon to accept the verdict of Sa`d. The Prophet (ﷺ) sent for him (Sa`d) and he came. The Prophet (ﷺ) said (to those people), “Get up for your chief or the best among you!” Sa`d sat beside the Prophet (ﷺ) and the Prophet (ﷺ) said (to him), “These people have agreed to accept your verdict.” Sa`d said, “So I give my judgment that their warriors should be killed and their women and children should be taken as captives.” The Prophet (ﷺ) said, “You have judged according to the King’s (Allah’s) judgment.” (See Hadith No. 447, Vol. 5)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 278


37

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ قُلْتُ لأَنَسٍ أَكَانَتِ الْمُصَافَحَةُ فِي أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ‏.‏

ہم سے عمرو بن عاصم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ان سے قتادہ نے کہمیں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا ، کیامصافحہ کا دستور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں تھا ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ضرور تھا ۔

Narrated Qatada:

I asked Anas, “Was it a custom of the companions of the Prophet (ﷺ) to shake hands with one another?” He said, “Yes.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 279


38

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ، زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ هِشَامٍ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے حیوہ نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے ابو عقیل زہرہ بن معبد نے بیان کیا ، انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عمر بن خطا ب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے ۔

Narrated `Abdullah bin Hisham:

We were in the company of the Prophet (ﷺ) and he was holding the hand of `Umar bin Al-Khattab.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 280


39

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سَيْفٌ، قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يَقُولُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَفِّي بَيْنَ كَفَّيْهِ التَّشَهُّدَ، كَمَا يُعَلِّمُنِي السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ‏.‏ وَهْوَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْنَا، فَلَمَّا قُبِضَ قُلْنَا السَّلاَمُ‏.‏ يَعْنِي عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سیف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے مجاہد سے سنا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن بخرہ ابو معمر نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تشہد سکھایا ، اس وقت میر اہاتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلیوں کے درمیان میں تھا ( اس طرح سکھایا ) جس طرح آپ قرآن کی سورت سکھا یا کرتے تھے ۔ التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھا النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ السلام علینا وعلی عباداللہ الصالحین اشہد ان لا الٰہ الا اللہ واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت حیات تھے ۔ جب آپ کی وفات ہو گئی تو ہم ( خطاب کا صیغہ کے بجائے ) اس طرح پڑھنے لگے ۔ ” السلام علی النبی “ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام ہو ۔

Narrated Ibn Mas`ud:

Allah’s Messenger (ﷺ) taught me the Tashah-hud as he taught me a Sura from the Qur’an, while my hand was between his hands. (Tashah-hud was) all the best compliments and the prayers and the good things are for Allah. Peace and Allah’s Mercy and Blessings be on you, O Prophet! Peace be on us and on the pious slaves of Allah, I testify that none has the right to be worshipped but Allah, and I also testify that Muhammad is Allah’s slave and His Apostle. (We used to recite this in the prayer) during the lifetime of the Prophet (ﷺ) , but when he had died, we used to say, “Peace be on the Prophet.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 281


4

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قُلْنَا السَّلاَمُ عَلَى اللَّهِ قَبْلَ عِبَادِهِ، السَّلاَمُ عَلَى جِبْرِيلَ، السَّلاَمُ عَلَى مِيكَائِيلَ، السَّلاَمُ عَلَى فُلاَنٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ ‏ “‏ إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلاَمُ، فَإِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلاَةِ فَلْيَقُلِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ‏.‏ فَإِنَّهُ إِذَا قَالَ ذَلِكَ أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ‏.‏ ثُمَّ يَتَخَيَّرْ بَعْدُ مِنَ الْكَلاَمِ مَا شَاءَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب ہم ( ابتداء اسلام میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو کہتے ” سلام ہو اللہ پر اس کے بندوں سے پہلے ، سلام ہو جبرائیل پر ، سلام ہو میکائیل پر ، سلام ہو فلاں پر ، پھر ( ایک مرتبہ ) جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ اللہ ہی سلام ہے ۔ اس لئے جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو ” التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھا النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ السلام علیناوعلی عباد اللہ الصالحین ۔ “ الخ پڑھا کرے ۔ کیونکہ جب وہ یہ دعا پڑہے گا تو آسمان و زمین کے ہر صالح بندے کو اس کی یہ دعا پہنچے گی ۔ ” اشہد ان لا الٰہ الا اللہ واشہد ان محمد ا عبدہ ورسولہ “ اس کے بعد اسے اختیار ہے جو دعا چاہے پڑھے ۔ ( مگر یہ درود شریف پڑھنے کے بعد ہے )

Narrated `Abdullah:

When we prayed with the Prophet (ﷺ) we used to say: As-Salam be on Allah from His worshipers, As- Salam be on Gabriel, As-Salam be on Michael, As-Salam be on so-and-so. When the Prophet (ﷺ) finished his prayer, he faced us and said, “Allah Himself is As-Salam (Peace), so when one sits in the prayer, one should say, ‘at-Tahiyatu-li l-lahi Was-Salawatu, Wat-Taiyibatu, As-Salamu ‘Alaika aiyuhan- Nabiyyu wa Rah-matul-iahi wa Barakatuhu, As-Salamu ‘Alaina wa ‘ala ‘Ibadillahi assalihin, for if he says so, then it will be for all the pious slave of Allah in the Heavens and the Earth. (Then he should say), ‘Ash-hadu an la ilaha illalllahu wa ash-hadu anna Muhammadan `Abduhu wa rasulu-hu,’ and then he can choose whatever speech (i.e. invocation) he wishes ” (See Hadith No. 797, Vol. 1).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 249


40

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا ـ يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَالِبٍ ـ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ـ رضى الله عنه ـ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَقَالَ النَّاسُ يَا أَبَا حَسَنٍ كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّهِ بَارِئًا فَأَخَذَ بِيَدِهِ الْعَبَّاسُ فَقَالَ أَلاَ تَرَاهُ أَنْتَ وَاللَّهِ بَعْدَ الثَّلاَثِ عَبْدُ الْعَصَا وَاللَّهِ إِنِّي لأُرَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَيُتَوَفَّى فِي وَجَعِهِ، وَإِنِّي لأَعْرِفُ فِي وُجُوهِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ الْمَوْتَ، فَاذْهَبْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَنَسْأَلَهُ فِيمَنْ يَكُونُ الأَمْرُ فَإِنْ كَانَ فِينَا عَلِمْنَا ذَلِكَ، وَإِنْ كَانَ فِي غَيْرِنَا أَمَرْنَاهُ فَأَوْصَى بِنَا‏.‏ قَالَ عَلِيٌّ وَاللَّهِ لَئِنْ سَأَلْنَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَيَمْنَعُنَا لاَ يُعْطِينَاهَا النَّاسُ أَبَدًا، وَإِنِّي لاَ أَسْأَلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَبَدًا‏.‏

ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو بشر بن شعیب نے خبر دی ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، کہا مجھ کو عبداللہ بن کعب نے خبر دی اور ان کو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہحضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ ( مرض الموت میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلے ( دوسری سند ) بخاری نے کہا اور ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ، کہا ہم سے عنبسہ بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یونس بن یزید نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ کو عبداللہ بن کعب بن مالک نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے نکلے ، یہ اس مرض کا واقعہ ہے جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تھی ۔ لوگوں نے پوچھا اے ابو لحسن ! حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کیسی گزاری ؟ انہوں نے کہا کہ بحمدللہ آپ کو سکون رہا ہے ۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے پکڑ کر کہا ۔ کیا تم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے نہیں ہو ۔ ( واللہ ) تین دن کے بعد تمہیں لاٹھی کا بندہ بننا پڑے گا ۔ واللہ میں سمجھتا ہوں کہ اس مرض میں آپ وفات پا جائیں گے ۔ میں بنی عبدالمطلب کے چہروں پر موت کے آثار کو خوب پہچانتا ہوں ، اس لئے ہمارے ساتھ تم آپ کے پاس چلو ۔ تاکہ پوچھا جائے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلافت کس کے ہاتھ میں رہے گی اگر وہ ہمیں لوگوں کو ملتی ہے تو ہمیں معلوم ہو جائے گا اور اگر دوسروں کے پاس جائے گی تو ہم عرض کریں گے تاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بارے میں کچھ وصیت کریں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واللہ ! اگر ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خلافت کی درخواست کی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا تو پھر لوگ ہمیں کبھی نہیں دیں گے میں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی نہیں پوچھوں گا کہ آپ کے بعد کون خلیفہ ہو ۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas:

`Ali bin Abu Talib came out of the house of the Prophet (ﷺ) during his fatal ailment. The people asked (`Ali), “O Abu Hasan! How is the health of Allah’s Messenger (ﷺ) this morning?” `Ali said, “This morning he is better, with the grace of Allah.” Al-`Abbas held `Ali by the hand and said, “Don’t you see him (about to die)? By Allah, within three days you will be the slave of the stick (i.e., under the command of another ruler). By Allah, I think that Allah’s Messenger (ﷺ) will die from his present ailment, for I know the signs of death on the faces of the offspring of `Abdul Muttalib. So let us go to Allah’s Messenger (ﷺ) to ask him who will take over the Caliphate. If the authority is given to us, we will know it, and if it is given to somebody else we will request him to recommend us to him. ” `Ali said, “By Allah! If we ask Allah’s Messenger (ﷺ) for the rulership and he refuses, then the people will never give it to us. Besides, I will never ask Allah’s Messenger (ﷺ) for it.” (See Hadith No 728, Vol 5)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 282


41

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ مُعَاذٍ، قَالَ أَنَا رَدِيفُ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ يَا مُعَاذُ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ‏.‏ ثُمَّ قَالَ مِثْلَهُ ثَلاَثًا ‏”‏ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلاَ يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ‏”‏‏.‏ ثُمَّ سَارَ سَاعَةً فَقَالَ ‏”‏ يَا مُعَاذُ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ أَنْ لاَ يُعَذِّبَهُمْ ‏”‏‏.‏

حَدَّثَنَا هُدْبَةُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ مُعَاذٍ، بِهَذَا‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے معاذ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا آپ نے فرمایا اے معاذ ! میں نے کہا ۔ ” لبیک وسعدیک “ ( حاضر ہوں ) پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ مجھے اسی طرح مخاطب کیا اس کے بعد فرمایا تمہیں معلوم ہے کہ بندوںپر اللہ کاکیا حق ہے ؟ ( پھر خود ہی جواب دیا ) کہ یہ کہ اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں پھر آپ تھوڑی دیر چلتے رہے اور فرمایا اے معاذ ! میں نے عرض کی ” لبیک وسعدیک “ فرمایا تمہیں معلوم ہے کہ جب وہ یہ کر لیں تو اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے ؟ یہ کہ انہیں عذاب نہ دے ۔

Narrated Mu`adh:

While I was a companion rider with the Prophet (ﷺ) he said, “O Mu`adh!” I replied, “Labbaik wa Sa`daik.” He repeated this call three times and then said, “Do you know what Allah’s Right on His slaves is?” I replied, “No.” He said, Allah’s Right on His slaves is that they should worship Him (Alone) and should not join partners in worship with Him.” He said, “O Mu`adh!” I replied, “Labbaik wa Sa`daik.” He said, “Do you know what the right of (Allah’s) salves on Allah is, if they do that (worship Him Alone and join none in His worship)? It is that He will not punish them.” (another chain through Mu’adh)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 283


42

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا وَاللَّهِ أَبُو ذَرٍّ، بِالرَّبَذَةِ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَرَّةِ الْمَدِينَةِ عِشَاءً اسْتَقْبَلَنَا أُحُدٌ فَقَالَ ‏”‏ يَا أَبَا ذَرٍّ مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا لِي ذَهَبًا يَأْتِي عَلَىَّ لَيْلَةٌ أَوْ ثَلاَثٌ عِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ، إِلاَّ أُرْصِدُهُ لِدَيْنٍ، إِلاَّ أَنْ أَقُولَ بِهِ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ‏”‏‏.‏ وَأَرَانَا بِيَدِهِ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ يَا أَبَا ذَرٍّ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ الأَكْثَرُونَ هُمُ الأَقَلُّونَ إِلاَّ مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ لِي ‏”‏ مَكَانَكَ لاَ تَبْرَحْ يَا أَبَا ذَرٍّ حَتَّى أَرْجِعَ ‏”‏‏.‏ فَانْطَلَقَ حَتَّى غَابَ عَنِّي، فَسَمِعْتُ صَوْتًا فَخَشِيتُ أَنْ يَكُونَ عُرِضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَرَدْتُ أَنْ أَذْهَبَ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لاَ تَبْرَحْ ‏”‏‏.‏ فَمَكُثْتُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُ صَوْتًا خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ عُرِضَ لَكَ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَكَ فَقُمْتُ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ ذَاكَ جِبْرِيلُ أَتَانِي، فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ لِزَيْدٍ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ‏.‏ فَقَالَ أَشْهَدُ لَحَدَّثَنِيهِ أَبُو ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ‏.‏ قَالَ الأَعْمَشُ وَحَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ نَحْوَهُ‏.‏ وَقَالَ أَبُو شِهَابٍ عَنِ الأَعْمَشِ ‏”‏ يَمْكُثُ عِنْدِي فَوْقَ ثَلاَثٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا ہم سے زید بن وہب نے بیان کیا ( کہا کہ )واللہ ہم سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے مقام ربذہ میں بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات کے وقت مدینہ منورہ کی کالی پتھروں والی زمین پر چل رہا تھا کہ احد پہاڑ دکھائی دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر ! مجھے پسند نہیں کہ اگر احد پہاڑکے برابر بھی میرے پاس سونا ہو اور مجھ پر ایک رات بھی اس طرح گذرجائے یا تین رات کہ اس میں سے ایک دینا ر بھی میرے پاس باقی بچے ۔ سوائے اس کے جو میں قرض کی ادائیگی کے لئے محفوظ رکھ لوں میں اس سارے سونے کو اللہ کی مخلوق میں اس اس طرح تقسیم کر دوں گا ۔ ابوذر رضی اللہ عنہ نے اس کی کیفیت ہمیں اپنے ہاتھ سے لپ بھر کردکھائی پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر ! میں نے عرض کیا لبیک وسعدیک یا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زیادہ جمع کرنے والے ہی ( ثواب کی حیثیت سے ) کم حاصل کرنے والے ہوں گے ۔ سوائے اس کے جو اللہ کے بندوں پر مال اس اس طرح یعنی کثرت کے ساتھ خرچ کرے ۔ پھر فرمایا یہیں ٹھہرے رہو ابوذر ! یہاں سے اس وقت تک نہ ہٹنا جب تک میں واپس نہ آ جاؤں ۔ پھرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور نظروں سے اوجھل ہو گئے ۔ اس کے بعد میں نے آواز سنی اور مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی پریشانی نہ پیش آ گئی ہو ۔ اس لئے میں نے ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے لئے ) جانا چاہا لیکن فوراً ہی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد یاد آیا کہ یہاں سے نہ ہٹنا ۔ چنانچہ میں وہیں رک گیا ( جب آپ تشریف لائے تو ) میں نے عرض کی ۔ میں نے آواز سنی تھی اور مجھے خطرہ ہو گیا تھا کہ کہیں آپ کو کوئی پریشانی نہ پیش آ جائے پھر مجھے آپ کا ارشاد یاد آیا اس لئے میں یہیں ٹھہر گیا ۔ آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جبرائیل علیہ السلام تھے ۔ میرے پاس آئے تھے اور مجھے خبر دی ہے کہ میری امت کا جو شخص بھی اس حال میں مرے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہر اتا ہو تو وہ جنت میں جائے گا ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگرچہ اس نے زنا اور چوری کی ہو ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اگر اس نے زنا اور چوری بھی کی ہو ۔ ( اعمش نے بیان کیا کہ ) میں نے زید بن وہب سے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ اس حدیث کے راوی ابودرداء رضی اللہ عنہ ہیں ؟ حضرت زید نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ حدیث مجھ سے ابو ذررضی اللہ عنہ نے مقام ربذہ میں بیان کی تھی ۔ اعمش نے بیان کیا کہ مجھ سے ابوصالح نے حدیث بیان کی اور ان سے ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے اسی طرح بیان کیا اور ابو شہاب نے اعمش سے بیان کیا ۔

Narrated Abu Dhar:

While I was walking with the Prophet (ﷺ) at the Hurra of Medina in the evening, the mountain of Uhud appeared before us. The Prophet (ﷺ) said, “O Abu Dhar! I would not like to have gold equal to Uhud (mountain) for me, unless nothing of it, not even a single Dinar remains of it with me, for more than one day or three days, except that single Dinar which I will keep for repaying debts. I will spend all of it (the whole amount) among Allah’s slaves like this and like this and like this.” The Prophet (ﷺ) pointed out with his hand to illustrate it and then said, “O Abu Dhar!” I replied, “Labbaik wa Sa`daik, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” He said, “Those who have much wealth (in this world) will be the least rewarded (in the Hereafter) except those who do like this and like this (i.e., spend their money in charity).” Then he ordered me, “Remain at your place and do not leave it, O Abu Dhar, till I come back.” He went away till he disappeared from me. Then I heard a voice and feared that something might have happened to Allah’s Messenger (ﷺ), and I intended to go (to find out) but I remembered the statement of Allah’s Messenger (ﷺ) that I should not leave, my place, so I kept on waiting (and after a while the Prophet (ﷺ) came), and I said to him, “O Allah’s Messenger (ﷺ), I heard a voice and I was afraid that something might have happened to you, but then I remembered your statement and stayed (there). The Prophet (ﷺ) said, “That was Gabriel who came to me and informed me that whoever among my followers died without joining others in worship with Allah, would enter Paradise.” I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Even if he had committed illegal sexual intercourse and theft?” He said, “Even if he had committed illegal sexual intercourse and theft.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 285


43

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو اس کے بیٹھنے کی جگہ سے نہ اٹھائے کہ خود وہاں بیٹھ جائے ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) said, “A man should not make another man get up from his (the latter’s) seat (in a gathering) in order to sit there.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 286


44

حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُقَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ آخَرُ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا‏.‏ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَكْرَهُ أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يُجْلِسَ مَكَانَهُ‏.‏

ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ عمری نے ، ان سے نافع اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا تھا کہ کسی شخص کو اس کی جگہ سے اٹھایا جائے تاکہ دوسرا اس کی جگہ بیٹھے ، البتہ ( آنے والے کو مجلس میں ) جگہ دے دیا کرو اور فراخی کر دیا کرو اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ناپسند کرتے تھے کہ کوئی شخص مجلس میں سے کسی کو اٹھا کر خود اس کی جگہ بیٹھ جائے ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) forbade that a man should be made to get up from his seat so that another might sit on it, but one should make room and spread out. Ibn `Umar disliked that a man should get up from his seat and then somebody else sit at his place.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 287


45

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم زَيْنَبَ ابْنَةَ جَحْشٍ دَعَا النَّاسَ طَعِمُوا ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ ـ قَالَ ـ فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مَعَهُ مِنَ النَّاسِ، وَبَقِيَ ثَلاَثَةٌ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جَاءَ لِيَدْخُلَ فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا ـ قَالَ ـ فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُمْ قَدِ انْطَلَقُوا، فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ، فَأَرْخَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا‏}‏‏.‏

ہم سے حسن بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے ، کہا میں نے اپنے والد سے سنا ، وہ ابو مجلز ( حق بن حمید ) سے بیان کرتے تھے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا تو لوگوں کو ( دعوت ولیمہ پر ) بلایا ۔ لوگوں نے کھانا کھایا پھر بیٹھ کر باتیں کرتے رہے بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا گویا آپ اٹھنا چاہتے ہیں ۔ لیکن لوگ ( بےحد بیٹھے ہوئے تھے ) پھر بھی کھڑے نہیں ہوئے ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو آپ کھڑے ہو گئے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو آپ کے ساتھ اور بھی بہت سے صحابہ کھڑے ہو گئے لیکن تین آدمی اب بھی باقی رہ گئے ۔ اس کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اندر جانے کے لئے تشریف لائے لیکن وہ لوگ اب بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ اس کے بعد وہ لوگ بھی چلے گئے ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں آیا اور میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی کہ وہ ( تین آدمی ) بھی جا چکے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اندر داخل ہو گئے ۔ میں نے بھی اند ر جانا چاہا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ۔ اے ایمان والو ! نبی کے گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے ۔ ارشادہوا ” ان ذالکم عند اللہ اجرا عظیماً “ تک ۔

Narrated Anas bin Malik:

When Allah’s Messenger (ﷺ) married Zainab bint Jahsh, he invited the people who took their meals and then remained sitting and talking. The Prophet (ﷺ) pretended to be ready to get up, but the people did not get up. When he noticed that, he got up, and when he had got up, some of those people got up along with him and there remained three (who kept on sitting). Then the Prophet (ﷺ) came back and found those people still sitting. Later on those people got up and went away. So I went to the Prophet (ﷺ) and informed him that they had left. The Prophet (ﷺ) came, and entered (his house). I wanted to enter(along with him) but he dropped a curtain between me and him. Allah then revealed: ‘O you who believe! Do not enter the Prophet’s Houses until leave is given… (to His statement)… Verily! That shall be an enormity, in Allah’s sight.’ (33.53)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 288


46

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي غَالِبٍ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِفِنَاءِ الْكَعْبَةِ مُحْتَبِيًا بِيَدِهِ هَكَذَا‏.‏

ہم سے محمد بن ابی غالب نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابراہیم بن المنذر حزامی نے خبر دی ، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے ، ان سے نافع نے اور ان سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صحن کعبہ میں دیکھا کہ آپ سرین پر بیٹھے ہوئے دونوں رانیں شکم مبارک سے ملائے ہوئے ہاتھوں سے پنڈلی پکڑے ہوئے بیٹھے تھے ۔

Narrated Ibn `Umar:

I saw Allah’s Messenger (ﷺ) in the courtyard of the Ka`ba in the Ihtiba.’ posture putting his hand round his legs like this.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 289


47

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ‏”‏‏.‏ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید بن ایاس جریر ی نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کی خبر نہ دوں ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا ۔

Narrated Abu Bakra:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Shall I inform you of the biggest of the great sins?” They said, “Yes, O Allah’s Apostle!” He said, “To join partners in worship with Allah, and to be undutiful to one’s parents. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 290


48

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، مِثْلَهُ، وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ فَقَالَ ‏ “‏ أَلاَ وَقَوْلُ الزُّورِ ‏”‏‏.‏ فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے اسی طرح مثال بیان کیا ، ( اور یہ بھی بیان کیا کہ )آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگائے ہوئے تھے پھر آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا ہاں اور جھوٹی بات بھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے اتنی مرتبہ باربار دہر ا تے رہے کہ ہم نے کہا ، کاش آپ خاموش ہو جاتے ۔

Narrated Bishr:

as above (No. 290) adding: The Prophet (ﷺ) was reclining (leaning) and then he sat up saying, “And I warn you against giving a false statement.” And he kept on saying that warning so much so that we said, “Would that he had stopped.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 291


49

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ الْحَارِثِ، حَدَّثَهُ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْعَصْرَ، فَأَسْرَعَ، ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ‏.‏

ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا ، ان سے عمر بن سعید نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی اور پھر بڑی تیزی کے ساتھ چل کر آپ گھر میں داخل ہو گئے ۔

Narrated `Uqba bin Al-Harith:

Once the Prophet (ﷺ) offered the `Asr prayer and then he walked quickly and entered his house.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 292


5

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم کومعمر نے خبر دی ، انہیں ہمام بن منبہ نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوٹا بڑے کو سلام کرے ، گزرنے والا بیٹھنے والے کو سلام کرے اور چھوٹی جماعت بڑی جماعت کو پہلے سلام کرے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “The young should greet the old, the passer by should greet the sitting one, and the small group of persons should greet the large group of persons. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 250


50

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي وَسْطَ السَّرِيرِ، وَأَنَا مُضْطَجِعَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ تَكُونُ لِيَ الْحَاجَةُ، فَأَكْرَهُ أَنْ أَقُومَ فَأَسْتَقْبِلَهُ فَأَنْسَلُّ انْسِلاَلاً‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابو الضحیٰ نے ، ان سے مسروق نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تخت کے وسط میں نماز پڑھتے تھے اور میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور قبلہ کے درمیان لیٹی رہتی تھی مجھے کوئی ضرورت ہوتی لیکن مجھ کو کھڑے ہو کر آپ کے سامنے آنا برا معلوم ہوتا ۔ البتہ آپ کی طرف رخ کر کے میں آہستہ سے کھسک جاتی تھی ۔

Narrated `Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to offer his prayer (while standing) in the midst of the bed, and I used to lie in front of him between him and the Qibla It I had any necessity for getting up and I used to dislike to get up and face him (while he was in prayer), but I would gradually slip away from the bed.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 293


51

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ،‏.‏ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الْمَلِيحِ، قَالَ دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ زَيْدٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَحَدَّثَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ذُكِرَ لَهُ صَوْمِي، فَدَخَلَ عَلَىَّ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ، فَجَلَسَ عَلَى الأَرْضِ، وَصَارَتِ الْوِسَادَةُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَقَالَ لِي ‏”‏ أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ خَمْسًا ‏”‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ سَبْعًا ‏”‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ تِسْعًا ‏”‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ إِحْدَى عَشْرَةَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ لاَ صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ، شَطْرَ الدَّهْرِ، صِيَامُ يَوْمٍ، وَإِفْطَارُ يَوْمٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ( دوسری سند ) حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن عون نے بیان کیا ، ان سے خالد ( بن عبداللہ طحان ) نے بیان کیا ، ان سے خالد ( حذاء ) نے ، ان سے ابوقلابہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ابوالملیح عامربن زید نے خبر دی ، انہوں نے ( ابوقلابہ ) کو ( خطاب کر کے ) کہا کہمیں تمہارے والد زید کے ساتھ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا ، انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے روزے کا ذکر کیا گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے میں نے آپ کے لئے چمڑے کا ایک گدا ، جس میں کھجو ر کی چھا ل بھری ہوئی تھی بچھادیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بیٹھے اور گدا میرے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ویساہی پڑا رہا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا تمہارے لئے ہر مہینے میں تین دن کے ( روزے ) کافی نہیں ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر پانچ دن رکھا کر ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! فرمایا سات دن ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! فرمایا نودن ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! فرمایا گیارہ دن ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! فرمایا حضرت داؤ د علیہ السلام کے روزے سے زیادہ کوئی روزہ نہیں ہے ۔ زندگی کے نصف ایام ، ایک دن کا روزہ اور ایک دن بغیر روزہ کے رہنا ۔

Narrated `Abdullah bin `Amr:

The news of my fasting was mentioned to the Prophet (ﷺ) . So he entered upon me and I put for him a leather cushion stuffed with palm-fibres. The Prophet (ﷺ) sat on the floor and the cushion was between me and him. He said to me, “Isn’t it sufficient for you (that you fast) three days a month?” I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! (I can fast more than this).” He said, “You may fast) five days a month.” I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! (I can fast more than this).” He said, “(You may fast) seven days.” I said, “O Allah’s Apostle!” He said, “Nine.” I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)!” He said, “Eleven.” I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)!” He said, “No fasting is superior to the fasting of (the Prophet (ﷺ) David) which was one half of a year, and he used, to fast on alternate days. (See Hadith No. 300, Vol 3)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 294


52

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، أَنَّهُ قَدِمَ الشَّأْمَ‏.‏ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ ذَهَبَ عَلْقَمَةُ إِلَى الشَّأْمِ، فَأَتَى الْمَسْجِدَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَقَالَ اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي جَلِيسًا‏.‏ فَقَعَدَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ قَالَ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ‏.‏ قَالَ أَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي كَانَ لاَ يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ ـ يَعْنِي حُذَيْفَةَ ـ أَلَيْسَ فِيكُمْ ـ أَوْ كَانَ فِيكُمُ ـ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الشَّيْطَانِ ـ يَعْنِي عَمَّارًا ـ أَوَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ السِّوَاكِ وَالْوِسَادِ ـ يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ ـ كَيْفَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ ‏{‏وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى‏}‏‏.‏ قَالَ ‏{‏وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى‏}‏‏.‏ فَقَالَ مَا زَالَ هَؤُلاَءِ حَتَّى كَادُوا يُشَكِّكُونِي، وَقَدْ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

مجھ سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے مغیرہ بن مقسم نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے اور ان سے علقمہ بن قیس نے کہآپ ملک شام میں پہنچے ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا کہ اور مجھ سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے مغیرہ نے اور ان سے ابراہیم نے بیان کیا کہ علقمہ ملک شام گئے اور مسجد میں جا کر دو رکعت نماز پڑھی پھر یہ دعا کی اے اللہ ! مجھے ایک ہم نشین عطا فرما ۔ چنانچہ وہ ابودرداء رضی اللہ عنہ کی مجلس میں جابیٹھے ۔ ابودرداء رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا ۔ تمہارا تعلق کہاں سے ہے ؟ کہا کہ اہل کوفہ سے ۔ پوچھا کیا تمہارے یہاں ( نفاق اور منافقین کے ) بھیدوں کے جاننے والے وہ صحابی نہیں ہیں جن کے سوا کوئی اور ان سے واقف نہیں ہے ۔ ان کااشارہ حذیفہ رضی اللہ عنہ کی طرف تھا ۔ کیا تمہارے یہاں وہ نہیں ہیں ( یا یوں کہا کہ ) تمہارے وہ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی شیطان سے پنا ہ دی تھی ۔ اشارہ عمار رضی اللہ عنہ کی طرف تھا ۔ کیا تمہارے یہاں مسواک اور گدے والے نہیں ہیں ؟ ان کا اشارہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی طرف تھا ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سورۃ ” واللیل اذا یغشیٰ “ کس طرح پڑھتے تھے ۔ علقمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ ” والذکر والانثیٰ “ پڑھتے تھے ۔ ابودرداء رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ یہ لوگ کوفہ والے اپنے مسلسل عمل سے قریب تھا کہ مجھے شبہ میں ڈال دیتے حالانکہ میں نے نبی کریم سے خود اسے سنا تھا ۔

Narrated Ibrahim:

‘Alaqama went to Sham and came to the mosque and offered a two-rak`at prayer, and invoked Allah: “O Allah! Bless me with a (pious) good companion.” So he sat beside Abu Ad-Darda’ who asked, “From where are you?” He said, “From the people of Kufa.” Abu Darda’ said, “Wasn’t there among you the person who keeps the secrets (of the Prophet (ﷺ) ) which nobody knew except him (i.e., Hudhaifa (bin Al-Yaman)). And isn’t there among you the person whom Allah gave refuge from Satan through the request (tongue) of Allah’s Messenger (ﷺ)? (i.e., `Ammar). Isn’t there among you the one who used to carry the Siwak and the cushion (or pillows (of the Prophets)? (i.e., Ibn Mas`ud). How did Ibn Mas`ud use to recite ‘By the night as it conceals (the light)?” (Sura 92). ‘Alqama said, “Wadhdhakari Wal Untha’ (And by male and female.”) Abu Ad-Darda added. ‘These people continued to argue with me regarding it till they were about to cause me to have doubts although I heard it from Allah’s Messenger (ﷺ).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 295


53

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ كُنَّا نَقِيلُ وَنَتَغَدَّى بَعْدَ الْجُمُعَةِ‏.‏

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے اور ان سے حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم کھانا اور قیلولہ نماز جمعہ کے بعد کیا کرتے تھے ۔

Narrated Sahl bin Sa`d:

We used to have a midday nap and take our meals after the Jumua (prayer).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 296


54

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ مَا كَانَ لِعَلِيٍّ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَبِي تُرَابٍ، وَإِنْ كَانَ لَيَفْرَحُ بِهِ إِذَا دُعِيَ بِهَا، جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْتَ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ فَقَالَ ‏”‏ أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَتْ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَىْءٌ، فَغَاضَبَنِي فَخَرَجَ فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لإِنْسَانٍ ‏”‏ انْظُرْ أَيْنَ هُوَ ‏”‏ فَجَاءَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ‏.‏ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُضْطَجِعٌ، قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ، فَأَصَابَهُ تُرَابٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمْسَحُهُ عَنْهُ ـ وَهْوَ يَقُولُ ‏”‏ قُمْ أَبَا تُرَابٍ، قُمْ أَبَا تُرَابٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد العزیز بن حازم نے بیان کیا ، ان سے حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہحضرت علی رضی اللہ عنہ کو کوئی نام ” ابوتراب “ سے زیادہ محبوب نہیں تھا ۔ جب ان کو اس نام سے بلایا جاتا تو وہ خوش ہوتے تھے ۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ علیہا السلام کے گھر تشریف لائے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو گھر میں نہیں پایا تو فرمایا کہ بیٹی تمہارے چچا کے لڑکے ( اور شوہر ) کہاں گئے ہیں ؟ انہوں نے کہا میرے اور ان کے درمیان کچھ تلخ کلامی ہو گئی تھی وہ مجھ پر غصہ ہو کر باہر چلے گئے اور میرے یہاں ( گھر میں ) قیلولہ نہیں کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے کہا کہ دیکھو وہ کہاں ہیں ۔ وہ صحابی واپس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ تو مسجد میں سوئے ہوئے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ لیٹے ہوئے تھے اور چادر آپ کے پہلو سے گر گئی تھی اور گرد آلود ہو گئی تھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مٹی صاف کرنے لگے اور فرمانے لگے ، ابوتراب ! ( مٹی والے ) اٹھو ، ابوتراب ! اٹھو ۔

Narrated Sahl bin Sa`d:

There was no name dearer to `Ali than his nickname Abu Turab (the father of dust). He used to feel happy whenever he was called by this name. Once Allah’s Messenger (ﷺ) came to the house of Fatima but did not find `Ali in the house. So he asked “Where is your cousin?” She replied, “There was something (a quarrel) between me and him whereupon he got angry with me and went out without having a midday nap in my house.” Allah’s Messenger (ﷺ) asked a person to look for him. That person came, and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! He (Ali) is sleeping in the mosque.” So Allah’s Messenger (ﷺ) went there and found him lying. His upper body cover had fallen off to one side of his body, and so he was covered with dust. Allah’s Messenger (ﷺ) started cleaning the dust from him, saying, “Get up, O Abu Turab! Get up, Abu Turab!” (See Hadith No. 432, Vol 1)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 297


55

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ، كَانَتْ تَبْسُطُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نِطَعًا فَيَقِيلُ عِنْدَهَا عَلَى ذَلِكَ النِّطَعِ ـ قَالَ ـ فَإِذَا نَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَخَذَتْ مِنْ عَرَقِهِ وَشَعَرِهِ، فَجَمَعَتْهُ فِي قَارُورَةٍ، ثُمَّ جَمَعَتْهُ فِي سُكٍّ ـ قَالَ ـ فَلَمَّا حَضَرَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ الْوَفَاةُ أَوْصَى أَنْ يُجْعَلَ فِي حَنُوطِهِ مِنْ ذَلِكَ السُّكِّ ـ قَالَ ـ فَجُعِلَ فِي حَنُوطِهِ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے ، ان سے ثمامہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ( ان کی والدہ ) ام سلیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چمڑے کا فرش بچھا دیتی تھیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں اسی پرقیلولہ کر لیتے تھے ۔ بیان کیا پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ( اور بیدار ہوئے ) تو ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ اور ( جھڑے ہوئے ) آپ کے بال لے لئے اور ( پسینہ کو ) ایک شیشی میں جمع کیا اور پھر سک ( ایک خوشبو ) میں اسے ملا لیا ۔ بیان کیا ہے کہ پھر جب انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب ہوا تو انہوں نے وصیت کی کہ اس سک ( جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ملاہوا تھا ) میں سے ان کے حنوط میں ملا دیا جائے ۔ بیان کیا ہے کہ پھر ان کے حنوط میں اسے ملا یا گیا ۔

Narrated Thumama:

Anas said, “Um Sulaim used to spread a leather sheet for the Prophet (ﷺ) and he used to take a midday nap on that leather sheet at her home.” Anas added, “When the Prophet (ﷺ) had slept, she would take some of his sweat and hair and collect it (the sweat) in a bottle and then mix it with Suk (a kind of perfume) while he was still sleeping. “When the death of Anas bin Malik approached, he advised that some of that Suk be mixed with his Hanut (perfume for embalming the dead body), and it was mixed with his Hanut.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 298


56

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا ذَهَبَ إِلَى قُبَاءٍ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَضْحَكُ‏.‏ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ‏”‏ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، مُلُوكًا عَلَى الأَسِرَّةِ ‏”‏‏.‏ ـ أَوْ قَالَ ‏”‏ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ‏”‏‏.‏ شَكَّ إِسْحَاقُ ـ قُلْتُ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ‏.‏ فَدَعَا ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَضْحَكُ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏”‏ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ، غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، مُلُوكًا عَلَى الأَسِرَّةِ ‏”‏‏.‏ أَوْ ‏”‏ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ ‏”‏‏.‏ فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ زَمَانَ مُعَاوِيَةَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ، فَهَلَكَتْ‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام ما لک نے ، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ۔ عبداللہ بن ابی طلحہ نے ان سے سناوہ بیان کرتے تھے کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قباء تشریف لے جاتے تھے تو ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے گھر بھی جاتے تھے اور وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلاتی تھیں پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور بیدار ہوئے تو آپ ہنس رہے تھے ۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے ہوئے میرے سامنے ( خواب میں ) پیش کئے گئے ، جو اس سمندر کے اوپر ( کشتیوں میں ) سوار ہوں گے ( جنت میں وہ ایسے نظر آئے ) جیسے بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں ، یا بیان کیا کہ بادشاہوں کی طرح تخت پر ۔ اسحاق کو ان لفظوں میں ذرا شبہ تھا ( ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ) میں نے عرض کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دعا کریں کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے بنائے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر رکھ کر سو گئے اور جب بیدا ر ہوئے تو ہنس رہے تھے ۔ میں نے کہا یا رسول اللہ ! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں ؟ فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستہ میں غزوہ کرتے ہوئے میرے سامنے پیش کئے گئے جو اس سمند ر کے اوپر سوار ہوں گے جیسے بادشاہ تحت پر ہوتے ہیں یا مثل بادشاہوں کے تخت پر ۔ میں نے عرض کیا کہ اللہ سے میرے لئے دعا کیجئے کہ مجھے بھی ان میں سے کر دے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اس گروہ کے سب سے پہلے لوگوں میں ہو گی چنانچہ ام حرام رضی اللہ عنہا نے ( معاویہ رضی اللہ عنہ کی شام پر گورنری کے زمانہ میں ) سمندری سفر کیا اور خشکی پر اترنے کے بعد اپنی سواری سے گر پڑیں اور وفات پا گئیں ۔

Narrated Anas bin Malik:

Whenever Allah’s Messenger (ﷺ) went to Quba, he used to visit Um Haram bint Milhan who would offer him meals; and she was the wife of ‘Ubada bin As-samit. One day he went to her house and she offered him a meal, and after that he slept, and then woke up smiling. She (Um Haram) said, “I asked him, ‘What makes you laugh, O Allah’s Messenger (ﷺ)?’ He said, ‘Some people of my followers were displayed before me as warriors fighting for Allah’s Cause and sailing over this sea, kings on thrones,’ or said, ‘like kings on thrones.’ (The narrator, ‘Is-haq is in doubt about it.) I (Um Haram) said, ‘O Allah’s Apostle! Invoke Allah that He may make me one of them.’ He invoked (Allah) for her and then lay his head and slept again and then woke up smiling. I asked, ‘What makes you laugh, O Allah’s Messenger (ﷺ)?’ He said, ‘Some people of my followers were displayed before me as warriors fighting for Allah’s Cause and sailing over this sea, kings on the thrones,’ or said, ‘like kings on the thrones.’ I (Um Haram) said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Invoke Allah that He may make me one of them.’ He said, You will be amongst the first ones.” It is said that Um Haram sailed over the sea at the time of Muawiya, and on coming out of the sea, she fell down from her riding animal and died.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 299


57

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ لِبْسَتَيْنِ، وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وَالاِحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، لَيْسَ عَلَى فَرْجِ الإِنْسَانِ مِنْهُ شَىْءٌ، وَالْمُلاَمَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ‏.‏ تَابَعَهُ مَعْمَرٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُدَيْلٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن یزید لیثی نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے پہناوے سے اور دو طرح کی خریدوفروخت سے منع فرمایا تھا ۔ اشتمال صماء اور ایک کپڑے میں اس طرح احتباء کرنے سے کہ انسان کی شرمگاہ پر کوئی چیز نہ ہو اور ملامست اور منابذت سے ۔ اس روایت کی متابعت معمر ، محمد بن ابی حفصہ اور عبداللہ بن بدیل نے زہری سے کی ہے ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

The Prophet (ﷺ) forbade two kinds of dresses and two kinds of bargains; Ishtimal As-Samma and Al- Ihtiba in one garment with no part of it covering one’s private parts. (The two kinds of bargains were:) Al-Mulamasa and Al-Munabadha.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 300


58

حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا فِرَاسٌ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ إِنَّا كُنَّا أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عِنْدَهُ جَمِيعًا، لَمْ تُغَادَرْ مِنَّا وَاحِدَةٌ، فَأَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ تَمْشِي، لاَ وَاللَّهِ مَا تَخْفَى مِشْيَتُهَا مِنْ مِشْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا رَآهَا رَحَّبَ قَالَ ‏”‏ مَرْحَبًا بِابْنَتِي ‏”‏‏.‏ ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ سَارَّهَا فَبَكَتْ بُكَاءً شَدِيدًا، فَلَمَّا رَأَى حُزْنَهَا سَارَّهَا الثَّانِيَةَ إِذَا هِيَ تَضْحَكُ‏.‏ فَقُلْتُ لَهَا أَنَا مِنْ بَيْنِ نِسَائِهِ خَصَّكِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالسِّرِّ مِنْ بَيْنِنَا، ثُمَّ أَنْتِ تَبْكِينَ، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَأَلْتُهَا عَمَّا سَارَّكِ قَالَتْ مَا كُنْتُ لأُفْشِيَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سِرَّهُ‏.‏ فَلَمَّا تُوُفِّيَ قُلْتُ لَهَا عَزَمْتُ عَلَيْكِ بِمَا لِي عَلَيْكِ مِنَ الْحَقِّ لَمَّا أَخْبَرْتِنِي‏.‏ قَالَتْ أَمَّا الآنَ فَنَعَمْ‏.‏ فَأَخْبَرَتْنِي قَالَتْ أَمَّا حِينَ سَارَّنِي فِي الأَمْرِ الأَوَّلِ، فَإِنَّهُ أَخْبَرَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ كُلَّ سَنَةٍ مَرَّةً ‏”‏ وَإِنَّهُ قَدْ عَارَضَنِي بِهِ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ، وَلاَ أَرَى الأَجَلَ إِلاَّ قَدِ اقْتَرَبَ، فَاتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي، فَإِنِّي نِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكَ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ فَبَكَيْتُ بُكَائِي الَّذِي رَأَيْتِ، فَلَمَّا رَأَى جَزَعِي سَارَّنِي الثَّانِيَةَ قَالَ ‏”‏ يَا فَاطِمَةُ أَلاَ تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ ـ أَوْ ـ سَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الأُمَّةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ وضاح نے ، کہا ہم سے فراس بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عامر شعبی نے ، ان سے مسروق نے کہ مجھ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہیہ تمام ازواج مطہرات ( حضو ر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض وفات میں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں ، کوئی وہاں سے نہیں ہٹا تھا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا چلتی ہوئی آئیں ۔ خدا کی قسم ان کی چال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال سے الگ نہیں تھی ( بلکہ بہت ہی مشابہ تھی ) جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو خوش آمدید کہا ۔ فرمایا بیٹی ! مرحبا ! پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دائیں طرف یا بائیں طرف انہیں بٹھایا ۔ اس کے بعد آہستہ سے ان سے کچھ کہا اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بہت زیادہ رونے لگیں ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا غم دیکھا تو دوبارہ ان سے سرگوشی کی اس پر وہ ہنسنے لگیں ۔ تمام ازواج میں سے میں نے ان سے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں صرف آپ کو سرگوشی کی خصوصیت بخشی ۔ پھر رونے لگیں ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کے کان میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا تھا انہوں نے کہا کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا راز نہیں کھول سکتی ۔ پھر جب آپ کی وفات ہو گئی تو میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ میرا جو حق آپ پر ہے اس کا واسطہ دیتی ہوں کہ آپ مجھے وہ بات بتا دیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب بتا سکتی ہوں چنانچہ انہوں نے مجھے بتایا کہ جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پہلی سرگوشی کی تھی تو فرمایا تھا کہ ” جبرائیل علیہ السلام ہر سال مجھ سے سال میں ایک مرتبہ دور کیا کرتے تھے لیکن اس سال مجھ سے انہوں نے دو مرتبہ دور کیا اور میرا خیال ہے کہ میری وفات کا وقت قریب ہے ، اللہ سے ڈرتی رہنا اور صبر کرنا کیونکہ میں تمہارے لئے ایک اچھا آگے جانے والا ہوں “ بیان کیا کہ اس وقت میرا رونا جو آپ نے دیکھا تھا اس کی وجہ یہی تھی ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میری پریشانی دیکھی تو آپ نے دوبارہ مجھ سے سرگوشی کی ، فرمایا ” فاطمہ بیٹی ! کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ جنت میں تم مومنوں کی عورتوں کی سردار ہو گی ، یا ( فرمایا کہ ) اس امت کی عورتوں کی سردارہو گی ۔ “

Narrated `Aisha:

Mother of the Believers: We, the wives of the Prophet (ﷺ) were all sitting with the Prophet (ﷺ) and none of us had left when Fatima came walking, and by Allah, her gait was very similar to that of Allah’s Messenger (ﷺ) .’ When he saw her, he welcomed her, saying, “Welcome, O my daughter!” Then he made her sit on his right or his left, confided something to her, whereupon she wept bitterly. When he noticed her sorrow, he confided something else to her for the second time, and she started laughing. Only I from among the Prophet’s wives said to her, “(O Fatima), Allah’s Messenger (ﷺ) selected you from among us for the secret talk and still you weep?” When Allah’s Messenger (ﷺ) got up (and went away), I asked her, “What did he confide to you?” She said, “I wouldn’t disclose the secrets of Allah’s Messenger (ﷺ)” But when he died I asked her, “I beseech you earnestly by what right I have on you, to tell me (that secret talk which the Prophet had with you)” She said, “As you ask me now, yes, (I will tell you).” She informed me, saying, “When he talked to me secretly the first time, he said that Gabriel used to review the Qur’an with him once every year. He added, ‘But this year he reviewed it with me twice, and therefore I think that my time of death has approached. So, be afraid of Allah, and be patient, for I am the best predecessor for you (in the Hereafter).’ ” Fatima added, “So I wept as you (`Aisha) witnessed. And when the Prophet (ﷺ) saw me in this sorrowful state, he confided the second secret to me saying, ‘O Fatima! Will you not be pleased that you will be chief of all the believing women (or chief of the women of this nation i.e. my followers?”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 301


59

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ مُسْتَلْقِيًا، وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عباد بن تمیم نے خبر دی ، ان سے ان کے چچا نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کومسجد میں چت لیٹے دیکھا آپ ایک پاؤ ں دوسرے پر رکھے ہوئے تھے ۔

Narrated the uncle of `Abbas bin Tamim:

I saw Allah’s Messenger (ﷺ) lying on his back in the mosque and putting one of his legs over the other.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 302


6

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّهُ سَمِعَ ثَابِتًا، مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو مخلد نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ مجھے زیاد نے خبر دی ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن زید کے غلام ثابت سے سنا ، اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ انہوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے ، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اورکم تعداد والے بڑی تعدا د والوں کو ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The riding one should greet the walking one, and the walking one should greet the sitting one, and the small number of persons should greet the large number of persons.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 251


60

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ،‏.‏ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا كَانُوا ثَلاَثَةٌ فَلاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام ما لک نے خبر دی ( دوسری سند ) حضرت امام بخاری نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تین آدمی ساتھ ہوں تو تیسرے ساتھی کو چھوڑ کر دو آپس میں کانا پھوسی نہ کریں ۔

Narrated `Abdullah:

the Prophet (ﷺ) said “When three persons are together, then no two of them should hold secret counsel excluding the third person.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 303


61

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، أَسَرَّ إِلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سِرًّا فَمَا أَخْبَرْتُ بِهِ أَحَدًا بَعْدَهُ، وَلَقَدْ سَأَلَتْنِي أُمُّ سُلَيْمٍ فَمَا أَخْبَرْتُهَا بِهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا ، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک راز کی بات کہی تھی اور میں نے وہ راز کسی کو نہیں بتایا ( ان کی والدہ ) حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے بھی مجھ سے اس کے متعلق پوچھا لیکن میں نے انہیں بھی نہیں بتایا ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) confided to me a secret which I did not disclose to anybody after him. And Um Sulaim asked me (about that secret) but I did not tell her.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 304


62

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏{‏إِذَا كُنْتُمْ ثَلاَثَةً فَلاَ يَتَنَاجَى رَجُلاَنِ دُونَ الآخَرِ، حَتَّى تَخْتَلِطُوا بِالنَّاسِ، أَجْلَ أَنْ يُحْزِنَهُ‏}‏‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے منصور بن معتمر نے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تین آدمی ہو تو تیسرے ساتھی کو چھوڑ کر تم آپس میں کانا پھونسی نہ کیا کرو ۔ اس لئے کہ لوگو ں کو رنج ہو گا البتہ اگر دوسرے آدمی بھی ہوں تو مضائقہ نہیں ۔

Narrated `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) said, “When you are three persons sitting together, then no two of you should hold secret counsel excluding the third person until you are with some other people too, for that would grieve him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 305


63

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَسَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا قِسْمَةً فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ‏.‏ قُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لآتِيَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَتَيْتُهُ وَهْوَ فِي مَلأٍ، فَسَارَرْتُهُ فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى مُوسَى، أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ، ان سے ابوحمزہ محمد بن میمون نے ، ان سے اعمش نے ، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کچھ مال تقسیم فرمایا اس پر انصار کے ایک شخص نے کہا کہ یہ ایسی تقسیم ہے جس سے اللہ کی خوشنودی مقصود نہ تھی میں نے کہا کہ ہاں ! اللہ کی قسم میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جاؤں گا ۔ چنانچہ میں گیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں چپکے سے یہ بات کہی تو آپ غصہ ہو گئے اور آپ کا چہرہ سرخ ہوگیاپھر آپ نے فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام پر اللہ کی رحمت ہو انہیں اس سے بھی زیادہ تکلیف پہنچا ئی گئی لیکن انہوں نے صبر کیا ( پس میں بھی صبر کروں گا )

Narrated `Abdullah:

One day the Prophet (ﷺ) divided and distributed something amongst the people whereupon an Ansari man said, “In this division Allah’s Countenance has not been sought.” I said, “By Allah! I will go (and inform) the Prophet.” So I went to him while he was with a group of people, and I secretly informed him of that, whereupon he became so angry that his face became red, and he then said, “May Allah bestow His Mercy on Moses (for) he was hurt more than that, yet he remained patient.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 306


64

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَس ٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ وَرَجُلٌ يُنَاجِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَمَا زَالَ يُنَاجِيهِ حَتَّى نَامَ أَصْحَابُهُ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عبد العزیز بن صہیب اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہنماز کی تکبیر کہی گئی اور ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سرگوشی کرتے رہے ، پھر وہ دیر تک سرگوشی کرتے رہے یہاں تک کہ آپ کے صحابہ سونے لگے اس کے بعد آپ اٹھے اور نماز پڑھائی ۔

Narrated Anas:

The Iqama for the prayer was announced while a man was talking to Allah’s Messenger (ﷺ) privately. He continued talking in that way till the Prophet’s companions slept, and afterwards the Prophet (ﷺ) got up and offered the prayer with them.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 307


65

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏{‏لاَ تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ‏}‏‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے سالم نے ، ان سے ان کے والد نےاور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب سونے لگو تو گھر میں آگ نہ چھوڑو ۔

Narrated Salim’s father:

The Prophet (ﷺ) said, “Do not keep the fire burning in your houses when you go to bed.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 308


66

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ احْتَرَقَ بَيْتٌ بِالْمَدِينَةِ عَلَى أَهْلِهِ مِنَ اللَّيْلِ، فَحُدِّثَ بِشَأْنِهِمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِنَّ هَذِهِ النَّارَ إِنَّمَا هِيَ عَدُوٌّ لَكُمْ، فَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوهَا عَنْكُمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ہم سے بریدبن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے ابو بر دہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابو مو سیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمدینہ منورہ میں ایک گھر رات کے وقت جل گیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کہا گیا تو آپ نے فر مایا کہ آ گ تمہاری دشمن ہے اس لئے جب سو نے لگو تو اسے بجھا دیا کرو ۔

Narrated Abu Musa:

One night a house in Medina was burnt with its occupants. The Prophet (ﷺ) spoke about them, saying, “This fire is indeed your enemy, so whenever you go to bed, put it out to protect yourselves.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 309


67

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ كَثِيرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ خَمِّرُوا الآنِيَةَ وَأَجِيفُوا الأَبْوَابَ، وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ، فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا جَرَّتِ الْفَتِيلَةَ فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے کثیر بن شنطیرنے بیان کیا ، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا ، ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ، کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا ( سو تے وقت ) بر تن ڈھک لیا کرو ورنہ دروازے بند کر لیا کرو اور چراغ بجھا لیا کرو کیو نکہ یہ چوہا بعض اوقات چراغ کی بتی کھینچ لیتا ہے اور گھر والوں کو جلا دیتا ہے ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “(At bedtime) cover the utensils, close the doors, and put out the lights, lest the evil creature (the rat) should pull away the wick and thus burn the people of the house.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 310


68

حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ أَبِي عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ بِاللَّيْلِ إِذَا رَقَدْتُمْ، وَغَلِّقُوا الأَبْوَابَ، وَأَوْكُوا الأَسْقِيَةَ، وَخَمِّرُوا الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ ‏”‏‏.‏ ـ قَالَ هَمَّامٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ ـ ‏”‏وَلَوْ بِعُودٍ يَعْرُضُهُ”

ہم سے حسان بن ابی عباد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رات میں سونے لگو تو چراغ بجھا دیا کرو اور دروازے بند کر لیا کرو اور مشکیزوں کا منہ باندھ دیا کرو اور کھانے پینے کی چیزیں ڈھک دیا کرو ۔ حماد نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ بھی فرمایا کہ ” اگرچہ ایک لکڑی سے ہی ہو “

Narrated Jabir:

Allah s Apostle said, “When you intend going to bed at night, put out the lights, close the doors, tie the mouths of the water skins, and cover your food and drinks.” Hamrnam said, “I think he (the other narrator) added, ‘even with piece of wood across the utensil.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 311


69

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قُزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْفِطْرَةُ خَمْسٌ الْخِتَانُ، وَالاِسْتِحْدَادُ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ چیزیں فطرت سے ہیں ، ختنہ کرنا ، زیرناف کے بال بنانا ، بغل کے بال صاف کرنا ، مونچھ چھوٹی کرانا اور ناخن کاٹنا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said “Five things are in accordance with Al Fitra (i.e. the tradition of prophets): to be circumcised, to shave the pelvic region, to pull out the hair of the armpits, to cut short the moustaches, and to clip the nails.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 312


7

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ ثَابِتًا، أَخْبَرَهُ ـ وَهْوَ، مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ ـ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏ “‏ يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کوروح بن عبادہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہمجھے زیاد نے خبر دی ، انہیں ثابت نے خبر دی جو عبدالرحمٰن بن زید کے غلام ہیں ۔ اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے ، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو اور چھوٹی جماعت پہلے بڑی جماعت کو سلام کرے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The riding person should greet the walking one, and the walking one should greet the sitting one, and the small number of persons should greet the large number of persons.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 252


70

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ بَعْدَ ثَمَانِينَ سَنَةً، وَاخْتَتَنَ بِالْقَدُومِ ‏”‏‏.‏ مُخَفَّفَةً‏.‏ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ وَقَالَ ‏”‏بِالْقَدُّومِ”‏‏ وَهُوَ مَوْضِعٌ مُشَدَّدٌ

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسی ( 80 ) سال کی عمر میں ختنہ کرایا اور آپ نے قدوم ( تخفیف کے ساتھ ) ( کلہاڑی ) سے ختنہ کیا ۔ ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے مغیرہ نے بیان کیا اور ان سے بو الزناد نے بالقدوم ( تشدید کے ساتھ بیان کیا )

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said “The Prophet) Abraham circumcised himself after he had passed the age of eighty years and he circumcised himself with an adze.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 313


71

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِثْلُ مَنْ أَنْتَ حِينَ قُبِضَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَنَا يَوْمَئِذٍ مَخْتُونٌ‏.‏ قَالَ وَكَانُوا لاَ يَخْتِنُونَ الرَّجُلَ حَتَّى يُدْرِكَ‏.‏

ہم سے محمد بن عبد الرحیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو عباد بن موسیٰ نے خبر دی ، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے ، ان سے ابواسحاق نے ، ان سے سعید بن جبیر نے کہحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کی عمر کیا تھی ؟ کہا کہ ان دنوں میرا ختنہ ہو چکا تھا اور عرب لوگوں کی عادت تھی جب تک لڑکا جوانی کے قریب نہ ہوتا اس کا ختنہ نہ کرتے تھے

Narrated Said bin Jubair:Ibn ‘Abbas was asked, “How old were you when the Prophet (ﷺ) died?” He replied. “At that time I had been circumcised.” At that time, people did not circumcise the boys till they attained the age of puberty. Sa’id bin Jubair said, “Ibn ‘Abbas said, ‘When the Prophet died, I had already been circumcised. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 313


72

وَقَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قُبِضَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا خَتِينٌ‏.‏

اور عبداللہ ابن ادریس بن یزید نے اپنے والد سے بیان کیا ، ان سے ابواسحاق نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو میرا ختنہ ہو چکا تھا ۔

Sa’id ibn Jubair said, “Ibn ‘Abbas said, ‘When the Prophet (ﷺ) died, I had already been circumcised.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 74, Hadith 313


73

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّى‏.‏ فَلْيَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ تَعَالَ أُقَامِرْكَ‏.‏ فَلْيَتَصَدَّقْ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جس نے قسم کھائی اور کہا کہ ” لات وعزیٰ کی قسم ، تو پھر وہ لا الٰہ الا اللہ کہے اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے صدقہ کر دینا چاہئے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever among you takes an oath wherein he says, ‘By Al-Lat and Al-`Uzza,’ names of two Idols worshipped by the Pagans, he should say, ‘None has the right to be worshipped but Allah; And whoever says to his friend, ‘Come, let me gamble with you ! He should give something in charity. ” (See Hadith No. 645)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 314


74

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ـ هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ـ عَنْ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَأَيْتُنِي مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَنَيْتُ بِيَدِي بَيْتًا، يُكِنُّنِي مِنَ الْمَطَرِ، وَيُظِلُّنِي مِنَ الشَّمْسِ، مَا أَعَانَنِي عَلَيْهِ أَحَدٌ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسحاق نے بیان کیا وہ سعید کے بیٹے ہیں ، ان سے سعید نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اپنے ہاتھوں سے ایک گھر بنایا تاکہ بارش سے حفاظت رہے اور دھوپ سے سایہ حاصل ہواللہ کی مخلوق میں سے کسی نے اس کام میں میری مدد نہیں کی ۔ معلوم ہوا کہ ضرورت کے لائق گھر بنانا درست ہے ۔

Narrated Ibn `Umar:

During the life-time of the Prophet (ﷺ) I built a house with my own hands so that it might protect me from the rain and shade me from the sun; and none of Allah’s creatures assisted me in building it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 315


75

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَاللَّهِ مَا وَضَعْتُ لَبِنَةً عَلَى لَبِنَةٍ، وَلاَ غَرَسْتُ نَخْلَةً، مُنْذُ قُبِضَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ فَذَكَرْتُهُ لِبَعْضِ أَهْلِهِ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ بَنَى بَيْتًا‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ قُلْتُ فَلَعَلَّهُ قَالَ قَبْلَ أَنْ يَبْنِيَ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوسفیان ثوری نے ، ان سے عمرو بن نشارنے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہواللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد نہ میں نے کوئی اینٹ کسی اینٹ پر رکھی اور نہ کوئی باغ لگایا ۔ سفیان نے بیان کیا کہ جب میں نے اس کا ذکر ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بعض گھرانوں کے سامنے کیا تو انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم انہوں نے گھر بنایا تھا ۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے کہا پھر یہ بات ابن عمر رضی اللہ عنہما نے گھر بنانے سے پہلے کہی ہو گی ۔

Narrated `Amr:

Ibn `Umar said, “By Allah, I have not put a brick over a brick (i.e. constructed a building) or planted any date-palm tree since the death of the Prophet.” Sufyan (the sub narrator) said, “I told this narration (of Ibn `Umar) to one of his (Ibn `Umar’s) relatives, and he said, ‘By Allah, he did build (something.’ “Sufyan added, “I said, ‘He must have said (the above narration) before he built.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 316


8

وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ ‏”‏‏.‏

اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے صفوان بن سلیم نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوٹا بڑے کو سلام کرے ، گزرنے والا بیٹھنے والے کواور کم تعدا د والے بڑی تعداد والوں کو ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The younger person should greet the older one, and the walking person should greet the sitting one, and the small number of persons should greet the large number of persons.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 252


9

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعٍ بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَنَصْرِ الضَّعِيفِ، وَعَوْنِ الْمَظْلُومِ، وَإِفْشَاءِ السَّلاَمِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ، وَنَهَى عَنِ الشُّرْبِ فِي الْفِضَّةِ، وَنَهَانَا عَنْ تَخَتُّمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ رُكُوبِ الْمَيَاثِرِ، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْقَسِّيِّ، وَالإِسْتَبْرَقِ‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے شیبانی نے ، ان سے اشعث بن ابی الشعثاء نے ، ان سے معاویہ بن سوید بن مقرن نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات باتوں کاحکم دیا تھا ۔ بیمار کی مزاج پرسی کرنے کا ، جنازے کے پیچھے چلنے کا ، چھینکنے والے کے جواب دینے کا ۔ کمزور کی مدد کرنے کا ، مظلوم کی مدد کرنے کا ، افشاء سلام ( سلام کا جواب دینے اور بکثرت سلام کرنے ) کا قسم ( حق ) کھانے والے کی قسم پوری کرنے کا ، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا تھا اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے ہمیں منع فرمایا تھا ۔ میثر ( ریشم کی زین ) پر سوار ہونے سے ، ریشم اور دیباج پہننے ، قسی ( ریشمی کپڑا ) اور استبرق پہننے سے ( منع فرمایا تھا ) ۔

Narrated Al-Bara’ bin ‘Azib:

Allah’s Messenger (ﷺ) ordered us to do seven (things): to visit the sick, to follow the funeral processions, to say Tashmit to a sneezer, to help the weak, to help the oppressed ones, to propagate As-Salam (greeting), and to help others to fulfill their oaths (if it is not sinful). He forbade us to drink from silver utensils, to wear gold rings, to ride on silken saddles, to wear silk clothes, Dibaj (thick silk cloth), Qassiy and Istabraq (two kinds of silk). (See Hadith No. 539, Vol. 7)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 74, Hadith 253


Scroll to Top
Skip to content