۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Agriculture

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1 5 Agriculture

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ح وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا، أَوْ يَزْرَعُ زَرْعًا، فَيَأْكُلُ مِنْهُ طَيْرٌ أَوْ إِنْسَانٌ أَوْ بَهِيمَةٌ، إِلاَّ كَانَ لَهُ بِهِ صَدَقَةٌ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ لَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ( دوسری سند ) اور مجھ سے عبدالرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا ان سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کوئی بھی مسلمان جو ایک درخت کا پودا لگائے یا کھیتی میں بیج بوئے ، پھر اس میں سے پرند یا انسان یا جانور جو بھی کھاتے ہیں وہ اس کی طرف سے صدقہ ہے مسلم نے بیان کیا کہ ہم سے ابان نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے بیان کیا ، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There is none amongst the Muslims who plants a tree or sows seeds, and then a bird, or a person or an animal eats from it, but is regarded as a charitable gift for him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 27 Agriculture


2 6 Agriculture

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ عَامَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے ، ان سے نافع نے ، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے پھل اور اناج کی آدھی پیداوار پر وہاں کے رہنے والوں سے معاملہ کیا تھا ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) made a deal with the people of Khaibar that they would have half the fruits and vegetation of the land they cultivated.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 28 Agriculture


3 7 Agriculture

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو قُلْتُ لِطَاوُسٍ لَوْ تَرَكْتَ الْمُخَابَرَةَ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْهُ‏.‏ قَالَ أَىْ عَمْرُو، إِنِّي أُعْطِيهِمْ وَأُغْنِيهِمْ، وَإِنَّ أَعْلَمَهُمْ أَخْبَرَنِي ـ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَنْهَ عَنْهُ، وَلَكِنْ قَالَ ‏ “‏ أَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهِ خَرْجًا مَعْلُومًا ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہ عمرو بن دینار نے کہا کہمیں نے طاؤس سے عرض کیا ، کاش ! آپ بٹائی کا معاملہ چھوڑ دیتے ، کیونکہ ان لوگوں ( رافع بن خدیج اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم وغیرہ ) کا کہنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے ۔ اس پر طاؤس نے کہا کہ میں تو لوگوں کو زمین دیتا ہوں اور ان کا فائدہ کرتا ہوں ۔ اور صحابہ میں جو بڑے عالم تھے انہوں نے مجھے خبر دی ہے ۔ آپ کی مراد ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نہیں روکا ۔ بلکہ آپ نے صرف یہ فرمایا تھا کہ اگر کوئی شخص اپنے بھائی کو ( اپنی زمین ) مفت دیدے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ اس کا محصول لے ۔

Narrated `Amr:

I said to Tawus, “I wish you would give up Mukhabara (Sharecropping), for the people say that the Prophet forbade it.” On that Tawus replied, “O `Amr! I give the land to sharecroppers and help them. No doubt; the most learned man, namely Ibn `Abbas told me that the Prophet (ﷺ) had not forbidden it but said, ‘It is more beneficial for one to give his land free to one’s brother than to charge him a fixed rental.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 29 Agriculture


4 8 Agriculture

حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْطَى خَيْبَرَ الْيَهُودَ عَلَى أَنْ يَعْمَلُوهَا وَيَزْرَعُوهَا، وَلَهُمْ شَطْرُ مَا خَرَجَ مِنْهَا‏.‏

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں عبیداللہ نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی زمین یہودیوں کو اس شرط پر سونپی تھی کہ اس میں محنت کریں اور جوتیں بوئیں اور اس کی پیداوار کا آدھا حصہ لیں ۔

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) gave the land of Khaibar to the Jew’s on the condition that they work on it and cultivate it, and be given half of its yield.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 30 Agriculture


5 9 Agriculture

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى، سَمِعَ حَنْظَلَةَ الزُّرَقِيَّ، عَنْ رَافِعٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا أَكْثَرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ حَقْلاً، وَكَانَ أَحَدُنَا يُكْرِي أَرْضَهُ، فَيَقُولُ هَذِهِ الْقِطْعَةُ لِي وَهَذِهِ لَكَ، فَرُبَّمَا أَخْرَجَتْ ذِهِ وَلَمْ تُخْرِجْ ذِهِ، فَنَهَاهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، انہیں یحییٰ بن سعید انصاری نے ، انہوں نے حنظلہ زرقی سے سنا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا کہہمارے پاس مدینہ کے دوسرے لوگوں کے مقابلے میں زمین زیادہ تھی ۔ ہمارے یہاں طریقہ یہ تھا کہ جب زمین بصورت جنس کرایہ پر دیتے تو یہ شرط لگا دیتے کہ اس حصہ کی پیداوار تو میری رہے گی اور اس حصہ کی تمہاری رہے گی ۔ پھر کبھی ایسا ہوتا کہ ایک حصہ کی پیداوار خوب ہوتی اور دوسرے کی نہ ہوتی ۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اس طرح معاملہ کرنے سے منع فرما دیا ۔

Narrated Rafi`:

We worked on farms more than anybody else in Medina. We used to rent the land and say to the owner, “The yield of this portion is for us and the yield of that portion is for you (as the rent).” One of those portions might yield something and the other might not. So, the Prophet (ﷺ) forbade us to do so.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 31 Agriculture


6 10 Agriculture

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ بَيْنَمَا ثَلاَثَةُ نَفَرٍ يَمْشُونَ أَخَذَهُمُ الْمَطَرُ، فَأَوَوْا إِلَى غَارٍ فِي جَبَلٍ، فَانْحَطَّتْ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنَ الْجَبَلِ فَانْطَبَقَتْ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ انْظُرُوا أَعْمَالاً عَمِلْتُمُوهَا صَالِحَةً لِلَّهِ فَادْعُوا اللَّهَ بِهَا لَعَلَّهُ يُفَرِّجُهَا عَنْكُمْ‏.‏ قَالَ أَحَدُهُمُ اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ كُنْتُ أَرْعَى عَلَيْهِمْ، فَإِذَا رُحْتُ عَلَيْهِمْ حَلَبْتُ، فَبَدَأْتُ بِوَالِدَىَّ أَسْقِيهِمَا قَبْلَ بَنِيَّ، وَإِنِّي اسْتَأْخَرْتُ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ آتِ حَتَّى أَمْسَيْتُ، فَوَجَدْتُهُمَا نَامَا، فَحَلَبْتُ كَمَا كُنْتُ أَحْلُبُ، فَقُمْتُ عِنْدَ رُءُوسِهِمَا، أَكْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا، وَأَكْرَهُ أَنْ أَسْقِيَ الصِّبْيَةَ، وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَىَّ، حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُهُ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا فَرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ‏.‏ فَفَرَجَ اللَّهُ فَرَأَوُا السَّمَاءَ‏.‏ وَقَالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إِنَّهَا كَانَتْ لِي بِنْتُ عَمٍّ أَحْبَبْتُهَا كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ، فَطَلَبْتُ مِنْهَا فَأَبَتْ حَتَّى أَتَيْتُهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ، فَبَغَيْتُ حَتَّى جَمَعْتُهَا، فَلَمَّا وَقَعْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ، وَلاَ تَفْتَحِ الْخَاتَمَ إِلاَّ بِحَقِّهِ، فَقُمْتُ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُهُ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا فَرْجَةً‏.‏ فَفَرَجَ‏.‏ وَقَالَ الثَّالِثُ اللَّهُمَّ إِنِّي اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ، فَلَمَّا قَضَى عَمَلَهُ قَالَ أَعْطِنِي حَقِّي‏.‏ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ، فَرَغِبَ عَنْهُ، فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّى جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيهَا فَجَاءَنِي فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ‏.‏ فَقُلْتُ اذْهَبْ إِلَى ذَلِكَ الْبَقَرِ وَرُعَاتِهَا فَخُذْ‏.‏ فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَسْتَهْزِئْ بِي‏.‏ فَقُلْتُ إِنِّي لاَ أَسْتَهْزِئُ بِكَ فَخُذْ‏.‏ فَأَخَذَهُ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ مَا بَقِيَ، فَفَرَجَ اللَّهُ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ ابْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ فَسَعَيْتُ‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، ان سے ابوضمرہ نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تین آدمی کہیں چلے جا رہے تھے کہ بارش نے ان کو آ لیا ۔ تینوں نے ایک پہاڑ کی غار میں پناہ لے لی ، اچانک اوپر سے ایک چٹان غار کے سامنے آ گری ، اور انہیں ( غار کے اندر ) بالکل بند کر دیا ۔ اب ان میں سے بعض لوگوں نے کہا کہ تم لوگ اب اپنے ایسے کاموں کو یاد کرو ۔ جنہیں تم نے خالص اللہ تعالیٰ کے لیے کیا ہو اور اسی کام کا واسطہ دے کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرو ۔ ممکن ہے اس طرح اللہ تعالیٰ تمہاری اس مصیبت کو ٹال دے ، چنانچہ ایک شخص نے دعا شروع کی ۔ اے اللہ ! میرے والدین بہت بوڑھے تھے اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے ۔ میں ان کے لیے ( جانور ) چرایا کرتا تھا ۔ پھر جب واپس ہوتا تو دودھ دوہتا ۔ سب سے پہلے ، اپنی اولاد سے بھی پہلے ، میں والدین ہی کو دودھ پلاتا تھا ۔ ایک دن دیر ہو گئی اور رات گئے گھر واپس آیا ، اس وقت میرے ماں باپ سو چکے تھے ۔ میں نے معمول کے مطابق دودھ دوہا اور ( اس کا پیالہ لے کر ) میں ان کے سرہانے کھڑا ہو گیا ۔ میں نے پسند نہیں کیا کہ انہیں جگاؤں ۔ لیکن اپنے بچوں کو بھی ( والدین سے پہلے ) پلانا مجھے پسند نہیں تھا ۔ بچے صبح تک میرے قدموں پر پڑے تڑپتے رہے ۔ پس اگر تیرے نزدیک بھی میرا یہ عمل صرف تیری رضا کے لیے تھا تو ( غار سے اس چٹان کو ہٹا کر ) ہمارے لیے اتنا راستہ بنا دے کہ آسمان نظر آ سکے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے راستہ بنا دیا اور انہیں آسمان نظر آنے لگا ۔ دوسرے نے کہا اے اللہ ! میری ایک چچازاد بہن تھی ۔ مرد عورتوں سے جس طرح کی انتہائی محبت کر سکتے ہیں ، مجھے اس سے اتنی ہی محبت تھی ۔ میں نے اسے اپنے پاس بلانا چاہا لیکن وہ سو دینار دینے کی صورت راضی ہوئی ۔ میں نے کوشش کی اور وہ رقم جمع کی ۔ پھر جب میں اس کے دونوں پاؤں کے درمیان بیٹھ گیا ، تو اس نے مجھ سے کہا ، اے اللہ کے بندے ! اللہ سے ڈر اور اس کی مہر کو حق کے بغیر نہ توڑ ۔ میں یہ سنتے ہی دور ہو گیا ، اگر میرا یہ عمل تیرے علم میں بھی تیری رضا ہی کے لیے تھا تو ( اس غار سے ) پتھر کو ہٹا دے ۔ پس غار کا منہ کچھ اور کھلا ۔ اب تیسرا بولا کہ اے اللہ ! میں نے ایک مزدور تین فرق چاول کی مزدوری پر مقرر کیا تھا جب اس نے اپنا کام پورا کر لیا تو مجھ سے کہا کہ اب میری مزدوری مجھے دیدے ۔ میں نے پیش کر دی لیکن اس وقت وہ انکار کر بیٹھا ۔ پھر میں برابر اس کی اجرت سے کاشت کرتا رہا اور اس کے نتیجہ میں بڑھنے سے بیل اور چرواہے میرے پاس جمع ہو گئے ۔ اب وہ شخص آیا اور کہنے لگا کہ اللہ سے ڈر ! میں نے کہا کہ بیل اور اس کے چرواہے کے پاس جا اور اسے لے لے ۔ اس نے کہا اللہ سے ڈر ! اور مجھ سے مذاق نہ کر ، میں نے کہا کہ مذاق نہیں کر رہا ہوں ۔ ( یہ سب تیرا ہی ہے ) اب تم اسے لے جاؤ ۔ پس اس نے ان سب پر قبضہ کر لیا ۔ الہٰی ! اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ کام تیری خوشنودی ہی کے لیے کیا تھا تو تو اس غار کو کھول دے ۔ اب وہ غار پورا کھل چکا تھا ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ ابن عقبہ نے نافع سے ( اپنی روایت میں «فبغيت‏» کے بجائے ) «فسعيت‏» نقل کیا ہے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

The Prophet (ﷺ) said, “While three men were walking, It started raining and they took shelter (refuge) in a cave in a mountain. A big rock rolled down from the mountain and closed the mouth of the cave. They said to each other, “Think of good deeds which you did for Allah’s sake only, and invoke Allah by giving reference to those deeds so that He may remove this rock from you.” One of them said, ‘O Allah! I had old parents and small children and I used to graze the sheep for them. On my return to them in the evening, I used to milk (the sheep) and start providing my parents first of all before my children. One day I was delayed and came late at night and found my parents sleeping. I milked (the sheep) as usual and stood by their heads. I hated to wake them up and disliked to give milk to my children before them, although my children were weeping (because of hunger) at my feet till the day dawned. O Allah! If I did this for Your sake only, kindly remove the rock so that we could see the sky through it.’ So, Allah removed the rock a little and they saw the sky. The second man said, ‘O Allah! I was in love with a cousin of mine like the deepest love a man may have for a woman. I wanted to outrage her chastity but she refused unless I gave her one hundred Dinars. So, I struggled to collect that amount. And when I sat between her legs, she said, ‘O Allah’s slave! Be afraid of Allah and do not deflower me except rightfully (by marriage).’ So, I got up. O Allah! If I did it for Your sake only, please remove the rock.’ The rock shifted a little more. Then the third man said, ‘O Allah! I employed a laborer for a Faraq of rice and when he finished his job and demanded his right, I presented it to him, but he refused to take it. So, I sowed the rice many time till I gathered cows and their shepherd (from the yield). (Then after some time) He came and said to me, ‘Fear Allah (and give me my right).” I said, ‘Go and take those cows and the shepherd.’ He said, ‘Be afraid of Allah! Don’t mock at me.’ I said, ‘I am not mocking at you. Take (all that).’ So, he took all that. O Allah! If I did that for Your sake only, please remove the rest of the rock.’ So, Allah removed the rock.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 32 Agriculture


7 11 Agriculture

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ لَوْلاَ آخِرُ الْمُسْلِمِينَ مَا فَتَحْتُ قَرْيَةً إِلاَّ قَسَمْتُهَا بَيْنَ أَهْلِهَا كَمَا قَسَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ‏.‏

ہم سے صدقہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو عبدالرحمٰن بن مہدی نے خبر دی ، انہیں امام مالک نے ، انہیں زید بن اسلم نے ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہعمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، اگر مجھے بعد میں آنے والے مسلمانوں کا خیال نہ ہوتا تو جتنے شہر بھی فتح کرتا ، انہیں فتح کرنے والوں میں تقسیم کرتا جاتا ، بالکل اسی طرح جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی زمین تقسیم فرما دی تھی ۔

Narrated Zaid bin Aslam from his father:

`Umar said, “But for the future Muslim generations, I would have distributed the land of the villages I conquer among the soldiers as the Prophet (ﷺ) distributed the land of Khaibar.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 33 Agriculture


8 12 Agriculture

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَنْ أَعْمَرَ أَرْضًا لَيْسَتْ لأَحَدٍ فَهْوَ أَحَقُّ ‏”‏‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ قَضَى بِهِ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ فِي خِلاَفَتِهِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن ابی جعفر نے بیان کیا ، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجس نے کوئی ایسی زمین آباد کی ، جس پر کسی کا حق نہیں تھا تو اس زمین کا وہی حقدار ہے ۔ عروہ نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں یہی فیصلہ کیا تھا ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) said, “He who cultivates land that does not belong to anybody is more rightful (to own it).” `Urwa said, “`Umar gave the same verdict in his Caliphate.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 34 Agriculture


9 13 Agriculture

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أُرِيَ وَهْوَ فِي مُعَرَّسِهِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ فِي بَطْنِ الْوَادِي، فَقِيلَ لَهُ إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ‏.‏ فَقَالَ مُوسَى وَقَدْ أَنَاخَ بِنَا سَالِمٌ بِالْمُنَاخِ الَّذِي كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُنِيخُ بِهِ، يَتَحَرَّى مُعَرَّسَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ أَسْفَلُ مِنَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِبَطْنِ الْوَادِي، بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ وَسَطٌ مِنْ ذَلِكَ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ، ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اور ان سے ان کے باپ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مکہ کے لیے تشریف لے جاتے ہوئے ) جب ذوالحلیفہ میں نالہ کے نشیب میں رات کے آخری حصہ میں پڑاؤ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خواب میں کہا گیا کہ آپ اس وقت ایک مبارک وادی میں ہیں ۔ موسیٰ بن عقبہ ( راوی حدیث ) نے بیان کیا کہ سالم ( سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ) نے بھی ہمارے ساتھ وہیں اونٹ بٹھایا ۔ جہاں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بٹھایا کرتے تھے ، تاکہ اس جگہ قیام کر سکیں ، جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام فرمایا تھا ۔ یہ جگہ وادی عقیق کی مسجد سے نالہ کے نشیب میں ہے ۔ وادی عقیق اور راستے کے درمیان میں ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

While the Prophet (ﷺ) was passing the night at his place of rest in Dhul-Hulaifa in the bottom of the valley (of Aqiq), he saw a dream and it was said to him, “You are in a blessed valley.” Musa said, “Salim let our camels kneel at the place where `Abdullah used to make his camel kneel, seeking the place where Allah’s Messenger (ﷺ) used to take a rest, which is situated below the mosque which is in the bottom of the valley; it is midway between the mosque and the road.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 35 Agriculture


10 14 Agriculture

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ اللَّيْلَةَ أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي وَهْوَ بِالْعَقِيقِ أَنْ صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ وَقُلْ عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں شعیب بن اسحاق نے خبر دی ، ان سے امام اوزاعی نے بیان کیا کہ مجھ سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ، اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا فرشتہ آیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت وادی عقیق میں قیام کئے ہوئے تھے ۔ ( اور اس نے یہ پیغام پہنچایا کہ ) اس مبارک وادی میں نماز پڑھ اور کہا کہ کہہ دیجئیے ! عمرہ حج میں شریک ہو گیا ۔

Narrated `Umar:

While the Prophet (ﷺ) was in Al-`Aqiq he said, “Someone (meaning Gabriel) came to me from my Lord tonight (in my dream) and said, ‘Offer the prayer in this blessed valley and say (I intend to perform) `Umra along with Hajj (together).’ “

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 36 Agriculture


11 15 Agriculture

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنهما ـ أَجْلَى الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا ظَهَرَ عَلَى خَيْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا، وَكَانَتِ الأَرْضُ حِينَ ظَهَرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم وَلِلْمُسْلِمِينَ، وَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ، مِنْهَا فَسَأَلَتِ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِيُقِرَّهُمْ بِهَا أَنْ يَكْفُوا عَمَلَهَا وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ نُقِرُّكُمْ بِهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا ‏”‏‏.‏ فَقَرُّوا بِهَا حَتَّى أَجْلاَهُمْ عُمَرُ إِلَى تَيْمَاءَ وَأَرِيحَاءَ‏.‏

ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا کہ انہیں نافع نے خبر دی ، اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( جب خیبر پر ) فتح حاصل کی تھی ( دوسری سند ) اور عبدالرزاق نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہودیوں اور عیسائیوں کو سر زمین حجاز سے نکال دیا تھا اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر فتح پائی تو آپ نے بھی یہودیوں کو وہاں سے نکالنا چاہا تھا ۔ جب آپ کو وہاں فتح حاصل ہوئی تو اس کی زمین اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کی ہو گئی تھی ۔ آپ کا ارادہ یہودیوں کو وہاں سے باہر کرنے کا تھا ، لیکن یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ ہمیں یہیں رہنے دیں ۔ ہم ( خیبر کی اراضی کا ) سارا کام خود کریں گے اور اس کی پیداوار کا نصف حصہ لے لیں گے ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا جب تک ہم چاہیں تمہیں اس شرط پر یہاں رہنے دیں گے ۔ چنانچہ وہ لوگ وہیں رہے اور پھر عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں تیماء اور اریحاء کی طرف جلا وطن کر دیا ۔

Narrated Ibn `Umar:

`Umar expelled the Jews and the Christians from Hijaz. When Allah’s Messenger (ﷺ) had conquered Khaibar, he wanted to expel the Jews from it as its land became the property of Allah, His Apostle, and the Muslims. Allah’s Messenger (ﷺ) intended to expel the Jews but they requested him to let them stay there on the condition that they would do the labor and get half of the fruits. Allah’s Messenger (ﷺ) told them, “We will let you stay on thus condition, as long as we wish.” So, they (i.e. Jews) kept on living there until `Umar forced them to go towards Taima’ and Ariha’.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 37 Agriculture


12 16 Agriculture

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الأَلْهَانِيُّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ،، قَالَ ـ وَرَأَى سِكَّةً وَشَيْئًا مِنْ آلَةِ الْحَرْثِ، فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ لاَ يَدْخُلُ هَذَا بَيْتَ قَوْمٍ إِلاَّ أُدْخِلَهُ الذُّلُّ ‏”‏‏.‏

قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَاسْمُ أَبِي أُمَامَةَ صُدَيُّ بْنُ عَجْلَانَ

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن سالم حمصی نے بیان کیا ، ان سے محمد بن زیاد الہانی نے بیان کیا ، ان سے ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیاآپ کی نظر پھالی اور کھیتی کے بعض دوسرے آلات پر پڑی ۔ آپ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس قوم کے گھر میں یہ چیز داخل ہوتی ہے تو اپنے ساتھ ذلت بھی لاتی ہے ۔

Narrated Abu Umama al-Bahili:

I saw some agricultural equipment and said: “I heard the Prophet (ﷺ) saying: “There is no house in which these equipment enters except that Allah will cause humiliation to enter it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 38 Agriculture


13 17 Agriculture

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ، مَوْلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَمِّهِ، ظُهَيْرِ بْنِ رَافِعٍ قَالَ ظُهَيْرٌ لَقَدْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ أَمْرٍ كَانَ بِنَا رَافِقًا‏.‏ قُلْتُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَهْوَ حَقٌّ‏.‏ قَالَ دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ مَا تَصْنَعُونَ بِمَحَاقِلِكُمْ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ نُؤَاجِرُهَا عَلَى الرُّبُعِ وَعَلَى الأَوْسُقِ مِنَ التَّمْرِ وَالشَّعِيرِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ لا تَفْعَلُوا ازْرَعُوهَا أَوْ أَزْرِعُوهَا أَوْ أَمْسِكُوهَا ‏”‏‏.‏ قَالَ رَافِعٌ قُلْتُ سَمْعًا وَطَاعَةً‏.‏

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں امام اوزاعی نے خبر دی ، انہیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے غلام ابونجاشی نے ، انہوں نے رافع بن خدیج بن رافع رضی اللہ عنہ سے سنا ، اور انہوں نے اپنے چچا ظہیر بن رافع رضی اللہ عنہ سے ، ظہیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کیا تھا جس میں ہمارا ( بظاہر ذاتی ) فائدہ تھا ۔ اس پر میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ بھی فرمایا وہ حق ہے ۔ ظہیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور دریافت فرمایا کہ تم لوگ اپنے کھیتوں کا معاملہ کس طرح کرتے ہو ؟ میں نے کہا کہ ہم اپنے کھیتوں کو ( بونے کے لیے ) نہر کے قریب کی زمین کی شرط پر دے دیتے ہیں ۔ اسی طرح کھجور اور جَو کے چند وسق پر ۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو ۔ یا خود اس میں کھیتی کیا کرو یا دوسروں سے کراؤ ۔ ورنہ اسے یوں خالی ہی چھوڑ دو ۔ رافع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ) میں نے سنا اور مان لیا ۔

Narrated Rafi` bin Khadij:

My uncle Zuhair said, “Allah’s Messenger (ﷺ) forbade us to do a thing which was a source of help to us.” I said, “Whatever Allah’s Messenger (ﷺ) said was right.” He said, “Allah’s Messenger (ﷺ) sent for me and asked, ‘What are you doing with your farms?’ I replied, ‘We give our farms on rent on the basis that we get the yield produced at the banks of the water streams (rivers) for the rent, or rent it for some Wasqs of barley and dates.’ Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘Do not do so, but cultivate (the land) yourselves or let it be cultivated by others gratis, or keep it uncultivated.’ I said, ‘We hear and obey.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 39 Agriculture


14 18 Agriculture

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانُوا يَزْرَعُونَهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام اوزاعی نے خبر دی ، اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہصحابہ تہائی ، چوتھائی یا نصف پر بٹائی کا معاملہ کیا کرتے تھے ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس زمین ہو تو اسے خود بوئے ورنہ دوسروں کو بخش دے ۔ اگر یہ بھی نہیں کر سکتا تو اسے یوں ہی خالی چھوڑ دے ۔ اور ربیع بن نافع ابوتوبہ نے کہا کہ ہم سے معاویہ بن سلام نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس کے پاس زمین ہو تو وہ خود بوئے ورنہ اپنے کسی ( مسلمان ) بھائی کو بخش دے ، اور اگر یہ نہیں کر سکتا تو اسے یوں ہی خالی چھوڑ دے ۔

Narrated Jabir:

The people used to rent their land for cultivation for one-third, one-fourth or half its yield. The Prophet said, “Whoever has land should cultivate it himself or give it to his (Muslim) brother gratis; otherwise keep it uncultivated.” Narrated Abu Huraira: Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever has land should cultivate it himself or give it to his (Muslim) brother gratis; otherwise he should keep it uncultivated.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 40 Agriculture


15 19 Agriculture

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ ذَكَرْتُهُ لِطَاوُسٍ فَقَالَ يُزْرِعُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَنْهَ عَنْهُ وَلَكِنْ قَالَ ‏ “‏ أَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ شَيْئًا مَعْلُومًا ‏”‏‏.‏

ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے اس کا ( یعنی رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث کا ) ذکر طاؤس سے کیاتو انہوں نے کہا کہ ( بٹائی وغیرہ پر ) کاشت کرا سکتا ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا تھا ۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ اپنے کسی بھائی کو زمین بخشش کے طور پر دے دینا اس سے بہتر ہے کہ اس پر کوئی محصول لے ۔ ( یہ اس صورت میں کہ زمیندار کے پاس فالتو زمین بیکار پڑی ہو ) ۔

Narrated `Amr:

When I mentioned it (i.e. the narration of Rafi` ‘bin Khadij: no. 532) to Tawus, he said, “It is permissible to rent the land for cultivation, for Ibn `Abbas said, ‘The Prophet (ﷺ) did not forbid that, but said: One had better give the land to one’s brother gratis rather than charge a certain amount for it.’ “

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 41 Agriculture


16 20 Agriculture

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يُكْرِي مَزَارِعَهُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ وَصَدْرًا مِنْ إِمَارَةِ مُعَاوِيَةَ‏.‏ ثُمَّ حُدِّثَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ، فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى رَافِعٍ فَذَهَبْتُ مَعَهُ، فَسَأَلَهُ فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّا كُنَّا نُكْرِي مَزَارِعَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمَا عَلَى الأَرْبِعَاءِ وَبِشَىْءٍ مِنَ التِّبْنِ‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا کہابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے کھیتوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر ، عمر ، عثمان رضی اللہ عنہم کے عہد میں اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے ابتدائی عہد خلافت میں کرایہ پر دیتے تھے ۔ پھر رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع کیا تھا ۔ ( یہ سن کر ) ابن عمر رضی اللہ عنہما رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے پاس گئے ۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ۔ اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم اپنے کھیتوں کو اس پیداوار کے بدل جو نالیوں پر ہو اور تھوڑی گھاس کے بدل دیا کرتے تھے ۔

Narrated Nafi`:

Ibn `Umar used to rent his farms in the time of Abu Bakr, `Umar, `Uthman, and in the early days of Muawiya. Then he was told the narration of Rafi` ‘bin Khadij that the Prophet (ﷺ) had forbidden the renting of farms. Ibn `Umar went to Rafi` and I accompanied him. He asked Rafi` who replied that the Prophet had forbidden the renting of farms. Ibn `Umar said, “You know that we used to rent our farms in the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ) for the yield of the banks of the water streams (rivers) and for certain amount of figs.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 42 Agriculture


17 21 Agriculture

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنْتُ أَعْلَمُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّ الأَرْضَ تُكْرَى‏.‏ ثُمَّ خَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَكُونَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَدْ أَحْدَثَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ يَعْلَمُهُ، فَتَرَكَ كِرَاءَ الأَرْضِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں سالم نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مجھے معلوم تھا کہ زمین کو بٹائی پر دیا جاتا تھا ۔ پھر انہیں ڈر ہوا کہ ممکن ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں کوئی نئی ہدایت فرمائی ہو جس کا علم انہیں نہ ہوا ہو ۔ چنانچہ انہوں نے ( احتیاطاً ) زمین کو بٹائی پر دینا چھوڑ دیا ۔

Narrated Salim:

`Abdullah bin `Umar said, “I knew that the land was rented for cultivation in the lifetime of Allah’s Apostle .” Later on Ibn `Umar was afraid that the Prophet (ﷺ) had forbidden it, and he had no knowledge of it, so he gave up renting his land.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 43 Agriculture


18 22 Agriculture

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَمَّاىَ، أَنَّهُمْ كَانُوا يُكْرُونَ الأَرْضَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمَا يَنْبُتُ عَلَى الأَرْبِعَاءِ أَوْ شَىْءٍ يَسْتَثْنِيهِ صَاحِبُ الأَرْضِ فَنَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ ذَلِكَ فَقُلْتُ لِرَافِعٍ فَكَيْفَ هِيَ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ فَقَالَ رَافِعٌ لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ وَكَانَ الَّذِي نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ مَا لَوْ نَظَرَ فِيهِ ذَوُو الْفَهْمِ بِالْحَلاَلِ وَالْحَرَامِ لَمْ يُجِيزُوهُ، لِمَا فِيهِ مِنَ الْمُخَاطَرَةِ‏.‏

ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے حنظلہ بن قیس نے بیان کیا ، ان سے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیرے چچا ( ظہیر اور مہیر رضی اللہ عنہما ) نے بیان کیا کہ وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زمین کو بٹائی پر نہر ( کے قریب کی پیداوار ) کی شرط پر دیا کرتے ۔ یا کوئی بھی ایسا خطہ ہوتا جسے مالک زمین ( اپنے لیے ) چھانٹ لیتا ۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا ۔ حنظلہ نے کہا کہ اس پر میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے پوچھا ، اگر درہم و دینار کے بدلے یہ معاملہ کیا جائے تو کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر دینار و درہم کے بدلے میں ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ اور لیث نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح کی بٹائی سے منع فرمایا تھا ، وہ ایسی صورت ہے کہ حلال و حرام کی تمیز رکھنے والا کوئی بھی شخص اسے جائز نہیں قرار دے سکتا ۔ کیونکہ اس میں کھلا دھوکہ ہے ۔

Narrated Hanzla bin Qais:

Rafi` bin Khadij said, “My two uncles told me that they (i.e. the companions of the Prophet) used to rent the land in the lifetime of the Prophet (ﷺ) for the yield on the banks of water streams (rivers) or for a portion of the yield stipulated by the owner of the land. The Prophet (ﷺ) forbade it.” I said to Rafi`, “What about renting the land for Dinars and Dirhams?” He replied, “There is no harm in renting for Dinars- Dirhams. Al-Laith said, “If those who have discernment for distinguishing what is legal from what is illegal looked into what has been forbidden concerning this matter they would not permit it, for it is surrounded with dangers.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 44 Agriculture


19 23 Agriculture

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلٌ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَوْمًا يُحَدِّثُ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ ‏ “‏ أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ فِي الزَّرْعِ فَقَالَ لَهُ أَلَسْتَ فِيمَا شِئْتَ قَالَ بَلَى وَلَكِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَزْرَعَ‏.‏ قَالَ فَبَذَرَ فَبَادَرَ الطَّرْفَ نَبَاتُهُ وَاسْتِوَاؤُهُ وَاسْتِحْصَادُهُ، فَكَانَ أَمْثَالَ الْجِبَالِ فَيَقُولُ اللَّهُ دُونَكَ يَا ابْنَ آدَمَ، فَإِنَّهُ لاَ يُشْبِعُكَ شَىْءٌ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ وَاللَّهِ لاَ تَجِدُهُ إِلاَّ قُرَشِيًّا أَوْ أَنْصَارِيًّا، فَإِنَّهُمْ أَصْحَابُ زَرْعٍ، وَأَمَّا نَحْنُ فَلَسْنَا بِأَصْحَابِ زَرْعٍ‏.‏ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے فلیح نے بیان کیا ، ان سے ہلال بن علی نے بیان کیا ، ( دوسری سند ) اور ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعامر نے بیان کیا ، ان سے فلیح نے بیان کیا ، ان سے ہلال بن علی نے ، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن بیان فرما رہے تھے ایک دیہاتی بھی مجلس میں حاضر تھا کہ اہل جنت میں سے ایک شخص اپنے رب سے کھیتی کرنے کی اجازت چاہے گا ۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کیا اپنی موجودہ حالت پر تو راضی نہیں ہے ؟ وہ کہے گا کیوں نہیں ! لیکن میرا جی کھیتی کرنے کو چاہتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اس نے بیج ڈالا ۔ پلک جھپکنے میں وہ اگ بھی آیا ۔ پک بھی گیا اور کاٹ بھی لیا گیا ۔ اور اس کے دانے پہاڑوں کی طرح ہوئے ۔ اب اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ، اے ابن آدم ! اسے رکھ لے ، تجھے کوئی چیز آسودہ نہیں کر سکتی ۔ یہ سن کر دیہاتی نے کہا کہ قسم خدا کی وہ تو کوئی قریشی یا انصاری ہی ہو گا ۔ کیونکہ یہی لوگ کھیتی کرنے والے ہیں ۔ ہم تو کھیتی ہی نہیں کرتے ۔ اس بات پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنسی آ گئی ۔

Narrated Abu Huraira:

Once the Prophet (ﷺ) was narrating (a story), while a bedouin was sitting with him. “One of the inhabitants of Paradise will ask Allah to allow him to cultivate the land. Allah will ask him, ‘Are you not living in the pleasures you like?’ He will say, ‘Yes, but I like to cultivate the land.’ ” The Prophet (ﷺ) added, “When the man (will be permitted he) will sow the seeds and the plants will grow up and get ripe, ready for reaping and so on till it will be as huge as mountains within a wink. Allah will then say to him, ‘O son of Adam! Take here you are, gather (the yield); nothing satisfies you.’ ” On that, the bedouin said, “The man must be either from Quraish (i.e. an emigrant) or an Ansari, for they are farmers, whereas we are not farmers.” The Prophet (ﷺ) smiled (at this).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 45 Agriculture


20 24 Agriculture

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ إِنَّا كُنَّا نَفْرَحُ بِيَوْمِ الْجُمُعَةِ، كَانَتْ لَنَا عَجُوزٌ تَأْخُذُ مِنْ أُصُولِ سِلْقٍ لَنَا كُنَّا نَغْرِسُهُ فِي أَرْبِعَائِنَا فَتَجْعَلُهُ فِي قِدْرٍ لَهَا فَتَجْعَلُ فِيهِ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِيرٍ لاَ أَعْلَمُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ لَيْسَ فِيهِ شَحْمٌ وَلاَ وَدَكٌ، فَإِذَا صَلَّيْنَا الْجُمُعَةَ زُرْنَاهَا فَقَرَّبَتْهُ، إِلَيْنَا فَكُنَّا نَفْرَحُ بِيَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ وَمَا كُنَّا نَتَغَدَّى وَلاَ نَقِيلُ إِلاَّ بَعْدَ الْجُمُعَةَ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے ، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہجمعہ کے دن ہمیں بہت خوشی ( اس بات کی ) ہوتی تھی کہ ہماری ایک بوڑھی عورت تھیں جو اس چقندر کو اکھاڑ لاتیں جسے ہم اپنے باغ کی مینڈوں پر بو دیا کرتے تھے ۔ وہ ان کو اپنی ہانڈی میں پکاتیں اور اس میں تھوڑے سے جَو بھی ڈال دیتیں ۔ ابوحازم نے کہا میں نہیں جانتا کہ سہل نے یوں کہا نہ اس میں چربی ہوتی نہ چکنائی ۔ پھر جب ہم جمعہ کی نماز پڑھ لیتے تو ان کی خدمت میں حاضر ہوتے ۔ وہ اپنا پکوان ہمارے سامنے کر دیتیں ۔ اور اس لیے ہمیں جمعہ کے دن کی خوشی ہوتی تھی ۔ اور ہم دوپہر کا کھانا اور قیلولہ جمعہ کے بعد کیا کرتے تھے ۔

Narrated Sahl bin Sa`d:

We used to be very happy on Friday as an old lady used to cut some roots of the Silq, which we used to plant on the banks of our small water streams, and cook them in a pot of her’s, adding to them, some grains of barley. (Ya’qub, the sub-narrator said, “I think the narrator mentioned that the food did not contain fat or melted fat (taken from meat).”) When we offered the Friday prayer we would go to her and she would serve us with the dish. So, we used to be happy on Fridays because of that. We used not to take our meals or the midday nap except after the Jumua prayer (i.e. Friday prayer).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 39, 46 Agriculture


Scroll to Top